احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
30: كتاب الأقضية
جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4470
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا ابن وهب، عن ابن جريج، عن ابن أبي مليكة، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لو يعطى الناس بدعواهم لادعى ناس دماء رجال وأموالهم ولكن اليمين على المدعى عليه ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے ابن ابی ملیکہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر لوگوں کو ان کے دعووں کے مطابق دے دیا جائے تو بہت سے لوگ دوسروں کے خون اور ان کے اموال پر دعویٰ کرنے لگیں گے لیکن قسم مدعا علیہ پر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1711.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4471
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، عن نافع بن عمر، عن ابن، أبي مليكة عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى باليمين على المدعى عليه ‏.‏
افع بن عمر نے ابن ابی ملیکہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم مدعا علیہ پر ہونے کا فیصلہ کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1711.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4472
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، قالا حدثنا زيد، - وهو ابن حباب - حدثني سيف بن سليمان، أخبرني قيس بن سعد، عن عمرو بن دينار، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى بيمين وشاهد ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قسم اور ایک گواہ سے فیصلہ فرمایا ۔ ( یعنی ایک گواہ کی موجودگی میں مدعی کی قسم کو دوسرے گواہ کا قائم مقام بنایا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1712

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4473
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب أخبرني عروة بن الزبير، عن زينب بنت أبي سلمة، عن أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع جلبة خصم بباب حجرته فخرج إليهم فقال ‏ "‏ إنما أنا بشر وإنه يأتيني الخصم فلعل بعضهم أن يكون أبلغ من بعض فأحسب أنه صادق فأقضي له فمن قضيت له بحق مسلم فإنما هي قطعة من النار فليحملها أو يذرها ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو، ہو سکتا ہے تم میں سے کوئی اپنی دلیل کے ہر پہلو کو بیان کرنے کے لحاظ سے دوسرے کی نسبت زیادہ ذہین و فطین ( ثابت ) ہو اور میں جس طرح اس سے سنوں اسی طرح اس کے حق میں فیصلہ کر دوں، تو جس کو میں اس کے بھائی کے حق میں سے کچھ دوں وہ اسے نہ لے، میں اس صورت میں اس کے لیے آگ کا ٹکرا کاٹ کر دے رہا ہوں گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1713.03

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4474
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد نحو حديث يونس ‏.‏ وفي حديث معمر قالت سمع النبي صلى الله عليه وسلم لجبة خصم بباب أم سلمة ‏.‏
ابومعاویہ نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو ، ہو سکتا ہے تم میں سے کوئی اپنی دلیل کے ہر پہلو کو بیان کرنے کے لحاظ سے دوسرے کی نسبت زیادہ ذہین و فطین ( ثابت ) ہو اور میں جس طرح اس سے سنوں اسی طرح اس کے حق میں فیصلہ کر دوں ، تو جس کو میں اس کے بھائی کے حق میں سے کچھ دوں وہ اسے نہ لے ، میں اس صورت میں اس کے لیے آگ کا ٹکرا کاٹ کر دے رہا ہوں گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1713.04

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4475
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا أبو معاوية، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن زينب بنت أبي سلمة، عن أم سلمة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنكم تختصمون إلى ولعل بعضكم أن يكون ألحن بحجته من بعض فأقضي له على نحو مما أسمع منه فمن قطعت له من حق أخيه شيئا فلا يأخذه فإنما أقطع له به قطعة من النار ‏"‏ ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے دروازے پر جھگڑنے والوں کا شور و غوغا سنا ، آپ باہر نکل کر ان کی طرف گئے اور فرمایا : " میں ایک انسان ہوں اور میرے پاس جھگڑا کرنے والے آتے ہیں ، ہو سکتا ہے ان میں سے کوئی دوسرے سے زیادہ زبان آور ہو ، میں سمجھوں کہ وہ سچا ہے اور میں اس کے حق میں فیصلہ کر دوں ۔ میں جس شخص کے حق میں کسی ( دوسرے ) مسلمان کے حق کا فیصلہ کر دوں تو وہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے ، وہ چاہے تو اسے اٹھا لے یا چاہے تو چھوڑ دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1713.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4476
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن، نمير كلاهما عن هشام، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
صالح اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یونس کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔ معمر کی حدیث میں ہے : انہوں ( ام سلمہ رضی اللہ عنہا ) نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر جھگڑنے والوں کا شور سنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1713.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4477
حدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت دخلت هند بنت عتبة امرأة أبي سفيان على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن أبا سفيان رجل شحيح لا يعطيني من النفقة ما يكفيني ويكفي بني إلا ما أخذت من ماله بغير علمه ‏.‏ فهل على في ذلك من جناح فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ خذي من ماله بالمعروف ما يكفيك ويكفي بنيك ‏"‏ ‏.‏
علی بن مسہر نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت ابوسفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( بیعت کے لیے ) حاضر ہوئیں تو عرض کی : اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل آدمی ہے ، وہ مجھے اتنا خرچ نہیں دیتا جو مجھے اور میرے بچوں کو کافی ہو جائے ، سوائے اس کے جو میں اس کے مال میں سے اس کی لاعلمی میں لے لوں ، تو کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " معروف طریقے سے ان کے مال میں سے ( بس ) اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1714.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4478
وحدثناه محمد بن عبد الله بن نمير، وأبو كريب كلاهما عن عبد الله بن نمير، ووكيع ح وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان - كلهم عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
عبداللہ بن نمیر ، وکیع ، عبدالعزیز بن محمد اور ضحاک بن عثمان سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1714.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4479
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت جاءت هند إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله والله ما كان على ظهر الأرض أهل خباء أحب إلى من أن يذلهم الله من أهل خبائك وما على ظهر الأرض أهل خباء أحب إلى من أن يعزهم الله من أهل خبائك ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وأيضا والذي نفسي بيده ‏"‏ ‏.‏ ثم قالت يا رسول الله إن أبا سفيان رجل ممسك فهل على حرج أن أنفق على عياله من ماله بغير إذنه فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا حرج عليك أن تنفقي عليهم بالمعروف ‏"‏ ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہند رضی اللہ عنہا ( بیعت کے لیے ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کی : اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! ( پہلے ) روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کسی گھرانے کے بارے میں یہ بات نہیں چاہتی تھی کہ اللہ انہیں ذلیل کرے اور ( اب ایمان لانے کے بعد ) روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر میں کسی گھرانے کے بارے میں یہ نہیں چاہتی کہ اللہ انہیں عزت دے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اور بھی ( زیادہ تم یہ چاہو گی ۔ ) " پھر انہوں نے کہا : اللہ کے رسول! ابوسفیان مال روک کر رکھنے والے آدمی ہیں ۔ تو کیا مجھ پر اس بات میں کوئی حرج ہے کہ میں ان کی اجازت کے بغیر ان کے مال میں سے ان کے گھر والوں پر خرچ کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم معروف طریقے سے ان پر خرچ کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1714.03

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4480
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن أخي الزهري، عن عمه، أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، قالت جاءت هند بنت عتبة بن ربيعة فقالت يا رسول الله والله ما كان على ظهر الأرض خباء أحب إلى من أن يذلوا من أهل خبائك وما أصبح اليوم على ظهر الأرض خباء أحب إلى من أن يعزوا من أهل خبائك ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وأيضا والذي نفسي بيده ‏"‏ ‏.‏ ثم قالت يا رسول الله إن أبا سفيان رجل مسيك فهل على حرج من أن أطعم من الذي له عيالنا فقال لها ‏"‏ لا إلا بالمعروف ‏"‏ ‏.‏
زہری کے بھتیجے نے ہمیں اپنے چچا سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ہند بنت عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہا آئیں اور کہنے لگیں : اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کسی گھرانے کے بارے میں مجھے زیادہ محبوب نہیں تھا کہ وہ ذلیل ہو اور آج روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کوئی گھرانہ مجھے محبوب نہیں کہ وہ باعزت ہو ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اور بھی ( اس محبت میں اضافہ ہو گا ۔ ) " پھر انہوں نے کہا : اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل آدمی ہیں تو کیا ( اس بات میں ) مجھ پر کوئی حرج ہے کہ میں ، جو کچھ اس کا ہے ، اس میں سے اپنے بچوں ( گھر والوں ) کو کھلاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " نہیں ، مگر دستور کے مطابق کھلاؤ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1714.04

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4481
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله يرضى لكم ثلاثا ويكره لكم ثلاثا فيرضى لكم أن تعبدوه ولا تشركوا به شيئا وأن تعتصموا بحبل الله جميعا ولا تفرقوا ويكره لكم قيل وقال وكثرة السؤال وإضاعة المال ‏"‏ ‏.‏
جریر نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلاشبہ اللہ تمہارے لیے تین چیزیں پسند کرتا ہے اور تین ناپسند کرتا ہے ، وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو ۔ اور وہ تمہارے لیے قیل و قال ( فضول باتوں ) ، کثرتِ سوال اور مال ضائع کرنے کو ناپسند کرتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1715.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4482
وحدثنا شيبان بن فروخ، أخبرنا أبو عوانة، عن سهيل، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنه قال ويسخط لكم ثلاثا ‏.‏ ولم يذكر ولا تفرقوا ‏.‏
ابوعوانہ نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، مگر انہوں نے ( ناپسند کرتا ہے کی جگہ ) " ناراض رہتا ہے " کہا اور انہوں نے " فرقوں میں نہ بٹو " ( کا جملہ ) بیان نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1715.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4483
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا جرير، عن منصور، عن الشعبي، عن وراد، مولى المغيرة بن شعبة عن المغيرة بن شعبة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الله عز وجل حرم عليكم عقوق الأمهات ووأد البنات ومنعا وهات وكره لكم ثلاثا قيل وقال وكثرة السؤال وإضاعة المال ‏"‏ ‏.‏
جریر نے منصور سے ، انہوں نے شعبی سے ، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام وراد سے ، انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " بلاشبہ اللہ عزوجل نے تم پر ماؤں کی نافرمانی ، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے اور " روکنا ، لاؤ " ( دوسرے کے حقوق دبانے اور جو اپنا نہیں اسے حاصل کرنے ) کو حرام کیا ہے اور تمہارے لیے قیل و قال ، کثرتِ سوال اور مال ضائع کرنے کو ناپسند کیا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.06

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4484
وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن منصور، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ غير أنه قال وحرم عليكم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ولم يقل إن الله حرم عليكم ‏.‏
شیبان نے منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، مگر انہوں نے کہا : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر حرام کی ہیں " اور انہوں نے یہ نہیں کہا : " بلاشبہ اللہ نے تم پر حرام کی ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.07

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4485
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن خالد الحذاء، حدثني ابن أشوع، عن الشعبي، حدثني كاتب المغيرة بن شعبة، قال كتب معاوية إلى المغيرة اكتب إلى بشىء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فكتب إليه أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الله كره لكم ثلاثا قيل وقال وإضاعة المال وكثرة السؤال ‏"‏ ‏.‏
شعبی سے روایت ہے ، کہا : مجھے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا : مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ۔ تو انہوں نے ان کو لکھا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " بلاشبہ اللہ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے : قیل و قال ، مال کا ضیاع اور کثرتِ سوال

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.08

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4486
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، عن محمد بن سوقة، أخبرنا محمد بن عبيد الله الثقفي، عن وراد، قال كتب المغيرة إلى معاوية سلام عليك أما بعد فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الله حرم ثلاثا ونهى عن ثلاث حرم عقوق الوالد ووأد البنات ولا وهات ‏.‏ ونهى عن ثلاث قيل وقال وكثرة السؤال وإضاعة المال ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبیداللہ ثفقی نے ہمیں وراد سے خبر دی ، انہوں نے کہا : حضرت مغیرہ ( بن شعبہ رضی اللہ عنہ ) نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا : آپ پر سلامتی ہو ۔ اس کے بعد! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " بلاشبہ اللہ نے تین حرام کی ہیں اور تین چیزوں سے منع فرمایا ہے : اس نے والد کی نافرمانی ، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے اور نہ دو اور لاؤ ( اپنے ذمے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے اور ناجائز حقوق کا مطالبہ کرنے ) کو حرام کیا ہے ۔ اور تین باتوں سے منع کیا ہے : قیل و قال ( فضول باتوں ) سے ، کثرتِ سوال سے ، اور مال ضائع کرنے سے

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.09

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4487
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، عن يزيد بن عبد، الله بن أسامة بن الهاد عن محمد بن إبراهيم، عن بسر بن سعيد، عن أبي قيس، مولى عمرو بن العاص عن عمرو بن العاص، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا حكم الحاكم فاجتهد ثم أصاب فله أجران ‏.‏ وإذا حكم فاجتهد ثم أخطأ فله أجر ‏"‏ ‏.‏
مجھے یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالعزیز بن محمد نے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد سے خبر دی ، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے ، انہوں نے بسر بن سعید سے ، انہوں نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ابوقیس سے اور انہوں نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا : " جب کوئی حاکم فیصلہ کرے اور اجتہاد ( ھقیقت کو سمجھنے کی بھرپور کوشش ) کرے ، پھر وہ حق بجانب ہو تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور جب وہ فیصلہ کرے اور اجتہاد کرے ، پھر وہ ( فیصلے میں ) غلطی کر جائے تو اس کے لیے ایک اجر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1716.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4488
وحدثني إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن أبي عمر، كلاهما عن عبد العزيز بن، محمد بهذا الإسناد مثله وزاد في عقب الحديث قال يزيد فحدثت هذا الحديث أبا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم فقال هكذا حدثني أبو سلمة عن أبي هريرة ‏.‏
اسحاق بن ابراہیم اور محمد بن ابی عمر دونوں نے عبدالعزیز بن محمد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور حدیث کے آخر میں اضافہ کیا : " یزید نے کہا : میں نے یہ حدیث ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم کو سنائی تو انہوں نے کہا : مجھے ابوسلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1716.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4489
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا مروان، - يعني ابن محمد الدمشقي - حدثنا الليث بن سعد، حدثني يزيد بن عبد الله بن أسامة بن الهاد الليثي، بهذا الحديث مثل رواية عبد العزيز بن محمد بالإسنادين جميعا ‏.‏
لیث بن سعد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد لیث نے ( اپنی ) دونوں سندوں سے یہی حدیث عبدالعزیز بن محمد کی روایت کے مانند بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1716.03

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4490
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن، بن أبي بكرة ‏.‏ قال كتب أبي - وكتبت له - إلى عبيد الله بن أبي بكرة وهو قاض بسجستان أن لا، تحكم بين اثنين وأنت غضبان فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا يحكم أحد بين اثنين وهو غضبان ‏"‏ ‏.‏
ابوعوانہ نے ہمیں عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میرے والد نے سجستان کے قاضی عبیداللہ بن ابی بکرہ کو خط لکھوایا ۔ ۔ اور میں نے لکھا ۔ ۔ کہ جب تم غصے کی حالت میں ہو ، تو دو آدمیوں کے مابین فیصلہ نہ کرنا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " کوئی شخص جب وہ غصے کی حالت میں ہو دو ( انسانوں/فریقوں ) کے مابین فیصلہ نہ کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1717.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4491
وحدثناه يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، ح وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا حماد بن سلمة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، ح وحدثنا محمد، بن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي كلاهما، عن شعبة، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، كل هؤلاء عن عبد الملك، بن عمير عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث أبي عوانة ‏.‏
ہشیم ، حماد بن سلمہ ، سفیان ، محمد بن جعفر ، شعبہ اور زائدہ سب نے عبدالملک بن عمیر سے ، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جس طرح ابوعوانہ کی حدیث ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1717.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4492
حدثنا أبو جعفر، محمد بن الصباح وعبد الله بن عون الهلالي جميعا عن إبراهيم، بن سعد قال ابن الصباح حدثنا إبراهيم بن سعد بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف، حدثنا أبي، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد ‏"‏ ‏.‏
ابراہیم بن سعد بن ابراہیم بن عبدالرحمان بن عوف نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے قاسم بن محمد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے ہمارے اس امر ( دین ) میں کوئی ایسی نئی بات شروع کی جو اس میں نہیں تو وہ مردود ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1718.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4493
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، جميعا عن أبي عامر، قال عبد حدثنا عبد الملك بن عمرو، حدثنا عبد الله بن جعفر الزهري، عن سعد بن إبراهيم، قال سألت القاسم بن محمد عن رجل، له ثلاثة مساكن فأوصى بثلث كل مسكن منها قال يجمع ذلك كله في مسكن واحد ثم قال أخبرتني عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن جعفر زہری نے ہمیں سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے قاسم بن محمد سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس کے تین گھر ہیں اور اس نے ان میں سے ہر گھر کے ایک تہائی حصے کی وصیت کی ہے ۔ انہوں نے جواب دیا ۔ اس کے تہائی کو ایک گھر کی صورت میں جمع کر دیا جائے گا ۔ پھر انہوں نے کہا : مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے ایسا عمل کیا ، ہمارا دین جس کے مطابق نہیں تو وہ مردود ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1718.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4494
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن أبي بكر، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو بن عثمان، عن ابن أبي عمرة الأنصاري، عن زيد بن خالد، الجهني أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ألا أخبركم بخير الشهداء الذي يأتي بشهادته قبل أن يسألها ‏"‏ ‏.‏
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تمہیں بہترین گواہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہی جو شہادت طلب کیے جانے سے پہلے اپنی گواہی پیش کر دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1719

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4495
حدثني زهير بن حرب، حدثني شبابة، حدثني ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ بينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما ‏.‏ فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك أنت ‏.‏ وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك ‏.‏ فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينكما ‏.‏ فقالت الصغرى لا يرحمك الله هو ابنها ‏.‏ فقضى به للصغرى ‏"‏ ‏.‏ قال قال أبو هريرة والله إن سمعت بالسكين قط إلا يومئذ ما كنا نقول إلا المدية ‏.‏
ورقاء نے مجھے ابوزناد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : "" دو عورتیں تھیں ، دونوں کے بیٹے ان کے ساتھ تھے ( اتنے میں ) بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کا بیٹا لے گیا تو اِس نے ( جو بڑی تھی ) اپنی ساتھی عورت سے کہا : وہ تمہارا بیٹا لے گیا ہے اور دوسری نے کہا : وہ تمہارا بیٹا لے گیا ہے ۔ چنانچہ وہ دونوں فیصلے کے لیے حضرت داود علیہ السلام کے پاس آئیں تو انہوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔ اس کے بعد وہ دونوں نکل کر حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام کے سامنے آئیں اور انہیں ( اپنے معاملے سے ) آگاہ کیا تو انہوں نے کہا : میرے پاس چھری لاؤ ، میں تم دونوں کے مابین آدھا آدھا کر دیتا ہوں ۔ اس پر چھوٹی نے کہا : نہیں ، اللہ آپ پر رحم کرے! وہ اسی کا بیٹا ہے ۔ تو انہوں نے چھوٹی عورت کے حق میں فیصلہ کر دیا کہا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم! میں نے اس دن سے پہلے ( چھری کے لیے ) سِکین کا لفظ نہیں سنا تھا ۔ ہم مدیہ ہی کہا کرتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1720.01

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4496
وحدثنا سويد بن سعيد، حدثني حفص، - يعني ابن ميسرة الصنعاني - عن موسى بن عقبة، ح وحدثنا أمية بن بسطام، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا روح، - وهو ابن القاسم - عن محمد بن عجلان، جميعا عن أبي الزناد، بهذا الإسناد مثل معنى حديث ورقاء ‏.‏
موسیٰ بن عقببہ اور محمد بن عجلان نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ ورقاء کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1720.02

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4497
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اشترى رجل من رجل عقارا له فوجد الرجل الذي اشترى العقار في عقاره جرة فيها ذهب فقال له الذي اشترى العقار خذ ذهبك مني إنما اشتريت منك الأرض ولم أبتع منك الذهب ‏.‏ فقال الذي شرى الأرض إنما بعتك الأرض وما فيها - قال - فتحاكما إلى رجل فقال الذي تحاكما إليه ألكما ولد فقال أحدهما لي غلام وقال الآخر لي جارية ‏.‏ قال أنكحوا الغلام الجارية وأنفقوا على أنفسكما منه وتصدقا ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انہوں نے چند احادیث بیان کیں ، ان میں یہ بھی تھی ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے اس کی زمین خریدی تو اس آدمی کو ، جس نے زمین خریدی تھی ، اپنی زمین میں ایک گھڑا ملا جس میں سونا تھا ۔ جس نے زمین خریدی تھی ، اس نے اس ( بیچنے والے ) سے کہا : اپنا سونا مجھ سے لے لو ، میں نے تم سے زمین خریدی تھی ، سونا نہیں خریدا تھا ۔ اس پر زمین بیچنے والے نے کہا : میں نے تو زمین اور اس میں جو کچھ تھا تمہیں بیچ دیا تھا ۔ کہا : وہ دونوں جھگڑا لے کر ایک شخص کے پاس گئے ، تو جس کے پاس وہ جھگڑا لے کر گئے تھے اس نے کہا : کیا تمہاری اولاد ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا : میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا : میری ایک لڑکی ہے ۔ تو اس نے کہا : ( اس سونے کے ذریعے سے ) لڑکے کا لڑکی سے نکاح کر دو اور اس میں سے اپنے اوپر بھی خرچ کرو اور صدقہ بھی کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1721

صحيح مسلم باب:30 حدیث نمبر : 28

Share this: