احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
29: كتاب الحدود
حدود کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4398
حدثنا يحيى بن يحيى، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، - واللفظ ليحيى - قال ابن أبي عمر حدثنا وقال الآخران، أخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عمرة، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقطع السارق في ربع دينار فصاعدا
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انہوں نے عمرہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( سونے کے ) دینار کے چوتھے حصے یا اس سے زیادہ ( کی مالیت ) میں چور کا ہاتھ کاٹتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1684.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4399
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا سليمان بن كثير، وإبراهيم بن سعد كلهم عن الزهري، ‏.‏ بمثله في هذا الإسناد ‏.‏
، سلیمان بن کثیر اور ابراہیم بن سعد سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1684.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4400
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، وحدثنا الوليد بن شجاع، - واللفظ للوليد وحرملة - قالوا حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، وعمرة، عن عائشة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے عروہ اور عمرہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " ( سونے کے ) دینار کے چوتھے حصے یا اس سے زیادہ ( کی چوری ) کے سوا چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1684.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4401
وحدثني أبو الطاهر، وهارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، - واللفظ لهارون وأحمد - قال أبو الطاهر أخبرنا وقال الآخران، حدثنا ابن وهب، أخبرني مخرمة، عن أبيه، عن سليمان بن يسار، عن عمرة، أنها سمعت عائشة، تحدث أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تقطع اليد إلا في ربع دينار فما فوقه ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن یسار نے عمرہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ بیان کر رہی تھیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کے سوا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1684.04

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4402
حدثني بشر بن الحكم العبدي، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن يزيد بن عبد الله، بن الهاد عن أبي بكر بن محمد، عن عمرة، عن عائشة، أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن محمد نے یزید بن عبداللہ بن ہاد سے ، انہوں نے ابوبکر بن محمد سے ، انہوں نے عمرہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کے سوا چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1684.05

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4403
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن المثنى، وإسحاق بن منصور، جميعا عن أبي عامر العقدي، حدثنا عبد الله بن جعفر، - من ولد المسور بن مخرمة - عن يزيد بن، عبد الله بن الهاد بهذا الإسناد مثله ‏.‏
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے عبداللہ بن جعفر نے یزید بن عبداللہ بن ہاد سے ( باقی ماندہ ) اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1684.06

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4404
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت لم تقطع يد سارق في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في أقل من ثمن المجن حجفة أو ترس وكلاهما ذو ثمن ‏.‏
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا : حمید بن عبدالرحمان رؤاسی نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں چور کا ہاتھ ڈھال سے کم مالیت میں نہیں کاٹا گیا ، وہ چمڑے کی ڈھال ہو یا لوہے کی ، یہ دونوں اچھی خاصی قیمت والی تھیں ۔ ( معمولی چیز میں نہیں کاٹا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1685.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4405
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، أخبرنا عبدة بن سليمان، وحميد بن عبد الرحمن، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، كلهم عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث ابن نمير عن حميد بن عبد الرحمن، الرؤاسي وفي حديث عبد الرحيم وأبي أسامة وهو يومئذ ذو ثمن ‏.‏
عبدہ بن سلیمان ، حمید بن عبدالرحمٰن ، عبدالرحیم بن سلیمان اور ابواسامہ سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ابن نمیر کی حمید سے بیان کردہ روایت کی طرح حدیث بیان کی ۔ اور عبدالرحیم اور ابواسامہ کی حدیث میں ہے : ان دنوں وہ ( ڈھال ) قیمتی چیز تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1685.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4406
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قطع سارقا في مجن قيمته ثلاثة دراهم ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی ، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چور کا ہاتھ ایک ڈھال ( کی چوری ) میں کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1686.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4407
حدثنا قتيبة بن سعيد، وابن، رمح عن الليث بن سعد، ح وحدثنا زهير بن حرب، وابن المثنى قالا حدثنا يحيى، وهو القطان ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، كلهم عن عبيد الله، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية، ح وحدثنا أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا سفيان، عن أيوب السختياني، وأيوب، بن موسى وإسماعيل بن أمية ح. وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو نعيم، حدثنا سفيان، عن أيوب، وإسماعيل بن أمية، وعبيد الله، وموسى بن عقبة، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني إسماعيل بن أمية، ح وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن حنظلة بن أبي سفيان الجمحي، وعبيد الله بن عمر، ومالك بن أنس، وأسامة، بن زيد الليثي كلهم عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث يحيى عن مالك غير أن بعضهم قال قيمته وبعضهم قال ثمنه ثلاثة دراهم ‏.‏
لیث بن سعد ، عبیداللہ ( بن عمر بن حفص العمری ) ، ایوب سختیانی ، ایوب بن موسیٰ ، اسماعیل بن امیہ ، موسیٰ بن عقبہ ، حنظلہ بن ابی سفیان جمحی ، عبیداللہ بن عمر ( عمری ) مالک بن انس اور اسامہ بن زید لیثی تک ان کے شاگردوں کی مختلف سندیں ہیں ۔ ان کے بعد ان سب نے نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ، امام مالک سے یحییٰ کی حدیث کے مانند روایت کی ، البتہ ان میں سے بعض نے اس کی قیمت کہا اور بعض نے تین درہم کا ثمن ( معنی وہی ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1686.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4408
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ چور پر لعنت کرے ، وہ انڈہ چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کٹتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کٹتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1687.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4409
حدثنا عمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، كلهم عن عيسى، بن يونس عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنه يقول ‏ "‏ إن سرق حبلا وإن سرق بيضة ‏"‏ ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ وہ کہتے ہیں : " وہ خواہ رسی چرائے ، خواہ انڈہ چرائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1687.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4410
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أن قريشا، أهمهم شأن المرأة المخزومية التي سرقت فقالوا من يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا ومن يجترئ عليه إلا أسامة حب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فكلمه أسامة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أتشفع في حد من حدود الله ‏"‏ ‏.‏ ثم قام فاختطب فقال ‏"‏ أيها الناس إنما أهلك الذين قبلكم أنهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث ابن رمح ‏"‏ إنما هلك الذين من قبلكم ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا : ہمیں لیث نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ قریش کو ایک مخزومی عورت ، جس نے چوری کی تھی ، کے معاملے نے فکر مند کر دیا ، انہوں نے کہا : اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ کہنے لگے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ہی اس کی جراءت کر سکتے ہیں؟ چنانچہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا تم حدود اللہ میں سے ایک حد ( کو ساقط کرنے ) کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟ "" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے ، خطبہ دیا اور فرمایا : "" اے لوگو! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے تباہ کر ڈالا کہ جب ان کا کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے ۔ اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا ۔ "" ابن رمح کی حدیث میں : "" تم سے پہلے لوگ تباہ ہو گئے "" کے الفاظ ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1688.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4411
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، - واللفظ لحرملة - قالا أخبرنا ابن، وهب قال أخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن قريشا أهمهم شأن المرأة التي سرقت في عهد النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة الفتح فقالوا من يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا ومن يجترئ عليه إلا أسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فأتي بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فكلمه فيها أسامة بن زيد فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أتشفع في حد من حدود الله ‏"‏ ‏.‏ فقال له أسامة استغفر لي يا رسول الله ‏.‏ فلما كان العشي قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فاختطب فأثنى على الله بما هو أهله ثم قال ‏"‏ أما بعد فإنما أهلك الذين من قبلكم أنهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وإني والذي نفسي بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها ‏"‏ ‏.‏ ثم أمر بتلك المرأة التي سرقت فقطعت يدها ‏.‏ قال يونس قال ابن شهاب قال عروة قالت عائشة فحسنت توبتها بعد وتزوجت وكانت تأتيني بعد ذلك فأرفع حاجتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
یونس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ قریش کو اس عورت کے معاملے نے فکر مند کیا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ، غزوہ فتح مکہ ( کے دنوں ) میں چوری کی تھی ۔ انہوں نے کہا : اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ ( کچھ ) لوگوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ہی اس کی جراءت کر سکتے ہیں ۔ وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کی گئی تو حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں بات کی ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا : "" کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟ "" تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی : اللہ کے رسول! میرے لئے مغفرت طلب کیجیے ۔ جب شام کا وقت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے ، خطبہ دیا ، اللہ کے شایانِ شان اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : "" امام بعد! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے ہلاک کر ڈالا کہ جب ان میں سے کوئی معزز انسان چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کر دیتے اور میں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو اس کا ( بھی ) ہاتھ کاٹ دیتا ۔ "" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں حکم دیا جس نے چوری کی تھی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ۔ یونس نے کہا : ابن شہاب نے کہا : عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اس کے بعد اس کی توبہ ( اللہ کی طرف توجہ بہت ) اچھی ( ہو گئی ) اور اس نے شادی کر لی اور اس کے بعد وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1688.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4412
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت كانت امرأة مخزومية تستعير المتاع وتجحده فأمر النبي صلى الله عليه وسلم أن تقطع يدها فأتى أهلها أسامة بن زيد فكلموه فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث الليث ويونس ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : بنو مخزوم کی ایک عورت عاریتا سامان لیتی تھی اور پھر اس کا انکار کر دیا کرتی تھی ، ( پھر اس نے چوری کر ڈالی ) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ۔ اس پر اس کے گھر والے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بات کی تو انہوں نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی ، پھر لیث اور یونس کی حدیث کی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1688.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4413
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، عن جابر، أن امرأة، من بني مخزوم سرقت فأتي بها النبي صلى الله عليه وسلم فعاذت بأم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والله لو كانت فاطمة لقطعت يدها ‏"‏ ‏.‏ فقطعت ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی ، اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پناہ لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر فاطمہ ( بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ) ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا ۔ " چنانچہ اس عورت کا ہاتھ کاٹ دیا گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1689

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4414
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا هشيم، عن منصور، عن الحسن، عن حطان، بن عبد الله الرقاشي عن عبادة بن الصامت، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ خذوا عني خذوا عني قد جعل الله لهن سبيلا البكر بالبكر جلد مائة ونفى سنة والثيب بالثيب جلد مائة والرجم ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا : ہشیم نے ہمیں منصور سے خبر دی ، انہوں نے حسن سے ، انہوں نے حطان بن عبداللہ رقاشی سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھ سے سیکھ لو ، مجھ سے سیکھ لو ، مجھ سے سیکھ لو ( جس طرح اللہ نے فرمایا تھا : " یا اللہ ان کے لیے کوئی راہ نکالے ۔ " ( النساء : 15 : 4 ) اللہ نے ان کے لیے راہ نکالی ہے ، کنوارا ، کنواری سے ( زنا کرے ) تو ( ہر ایک کے لیے ) سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور شادی شدہ سے زنا کرے تو ( ہر ایک کے لیے ) سو کوڑے اور رجم ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1690.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4415
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا هشيم، أخبرنا منصور، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عمرو الناقد نے کہا : ہمیں ہشیم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں منصور نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1690.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4416
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار جميعا عن عبد الأعلى، قال ابن المثنى حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن حطان بن عبد الله الرقاشي، عن عبادة بن الصامت، قال كان نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا أنزل عليه كرب لذلك وتربد له وجهه - قال - فأنزل عليه ذات يوم فلقي كذلك فلما سري عنه قال ‏ "‏ خذوا عني فقد جعل الله لهن سبيلا الثيب بالثيب والبكر بالبكر الثيب جلد مائة ثم رجم بالحجارة والبكر جلد مائة ثم نفى سنة ‏"‏ ‏.‏
سعید نے قتادہ سے ، انہوں نے حسن سے ، انہوں نے حِطان بن عبداللہ رقاشی سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل کی جاتی تو آپ پر اس کی وجہ سے تکلیف ( کی کیفیت ) طاری ہو جاتی تھی اور آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو جاتا تھا ، کہا : ایک دن آپ پر وحی نازل کی گئی تو آپ اسی کیفیت سے دوچار ہوئے ، جب آپ سے یہ کیفیت دور ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھ سے سیکھ لو ، اللہ نے ان ( عورتوں ) کے لیے راہ نکال دی ہے ، شادی شدہ ، شادی شدہ سے ( زنا کرے ) اور کنوارا ، کنواری سے ( یا کنوارا شادی شدہ سے تو ) شادی شدہ کے لیے ( سزا ) سو کوڑے ، پھر پتھروں سے رجم کرنا ہے اور کنوارے کے لیے سو کوڑے پھر ایک سال کی جلا وطنی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1690.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4417
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي كلاهما، عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏ غير أن في، حديثهما ‏ "‏ البكر يجلد وينفى والثيب يجلد ويرجم ‏"‏ ‏.‏ لا يذكران سنة ولا مائة ‏
شعبہ اور ہشام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، البتہ ان دونوں کی حدیث میں ہے : " کنوارے کو کوڑے لگائے جائیں گے اور جلا وطن کیا جائے گا اور شادی شدہ کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا ۔ " ان دونوں نے ( جلا وطنی کے لیے ) ایک سال اور ( کوڑوں کے لیے ) ایک سو کا تذکرہ نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1690.04

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4418
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أنه سمع عبد الله بن عباس، يقول قال عمر بن الخطاب وهو جالس على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله قد بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق وأنزل عليه الكتاب فكان مما أنزل عليه آية الرجم قرأناها ووعيناها وعقلناها فرجم رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجمنا بعده فأخشى إن طال بالناس زمان أن يقول قائل ما نجد الرجم في كتاب الله فيضلوا بترك فريضة أنزلها الله وإن الرجم في كتاب الله حق على من زنى إذا أحصن من الرجال والنساء إذا قامت البينة أو كان الحبل أو الاعتراف ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے کہا : مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا ، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر تشریف فرما تھے : بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اور آپ پر کتاب نازل فرمائی ، اللہ نے آپ پر جو نازل کیا اس میں رجم کی آیت بھی تھی ، ہم نے اسے پڑھا ، یاد کیا اور سمجھا ، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کی سزا دی اور آپ نے بعد ہم نے بھی رجم کی سزا دی ، مجھے ڈر ہے کہ لوگوں پر ایک لمبا زمانہ گزر جائے گا تو کوئی کہنے والا کہے گا : ہم اللہ کی کتاب میں رجم ( کا حکم ) نہیں پاتے ، تو وہ لوگ ایسے فرض کو چھوڑنے سے گمراہ ہو جائیں گے جسے اللہ نے نازل کیا ہے اور بلاشبہ اللہ کی کتاب میں رجم ( کا حکم ) عورتوں اور مردوں میں سے ہر ایک پرجس نے زنا کیا ، جب وہ شادی شدہ ہو ، برحق ہے ۔ ( یہ سزا اس وقت دی جائے گی ، ) جب شہادت قائم ہو جائے یا حمل ٹھہر جائے یا ( زانی کی طرف سے ) اعتراف ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1691.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4419
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر، قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏
سفیان نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1691.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4420
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، حدثني أبي، عن جدي، قال حدثني عقيل، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، وسعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أنه قال أتى رجل من المسلمين رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فناداه فقال يا رسول الله إني زنيت ‏.‏ فأعرض عنه فتنحى تلقاء وجهه فقال له يا رسول الله إني زنيت ‏.‏ فأعرض عنه حتى ثنى ذلك عليه أربع مرات فلما شهد على نفسه أربع شهادات دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أبك جنون ‏"‏ ‏.‏ قال لا ‏.‏ قال ‏"‏ فهل أحصنت ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اذهبوا به فارجموه ‏"‏ ‏.‏
عقیل ( بن خالد اموی ) نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان بن عوف اور سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : مسلمانوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، آپ مسجد میں تشریف فرما تھے ، اس نے آپ کو آواز دی اور کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا ، وہ گھوم کر ایک طرف سے آپ کے سامنے آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے ۔ آپ نے ( پھر ) اس سے منہ پھر لیا حتی کہ اس نے آپ کے سامنے یہی کلمات چار مرتبہ دہرائے ۔ جب اس نے اپنے خلاف چار گواہیاں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور پوچھا : "" کیا تمہیں جنون ہے؟ "" اس نے کہا : نہیں ۔ آپ نے پوچھا : "" کیا تم نے شادی کی ہے؟ "" اس نے کہا : جی ہاں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اسے لے جاؤ اور رجم کرو ۔ "" ابن شہاب نے کہا : مجھے اس آدمی نے بتایا جس نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی تھی ، وہ کہہ رہے تھے : میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے رجم کیا ، ہم نے اسے جنازہ گاہ میں رجم کیا تھا ، جب پتھروں نے اس کی برداشت ختم کر دی تو وہ بھاگ نکلا ، ہم نے اسے سیاہ پتھروں والی زمین میں جا لیا اور رجم کر دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1691.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4421
قال ابن شهاب فأخبرني من، سمع جابر بن عبد الله، يقول فكنت فيمن رجمه فرجمناه بالمصلى فلما أذلقته الحجارة هرب فأدركناه بالحرة فرجمناه ‏.‏
عبدالرحمان بن خالد بن مسافر نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1691.04

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4422
ورواه الليث أيضا عن عبد الرحمن بن خالد بن مسافر، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، بهذا الإسناد أيضا وفي حديثهما جميعا قال ابن شهاب أخبرني من سمع جابر بن عبد الله كما ذكر عقيل ‏.‏
شعیب نے بھی شہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور ان دونوں ( عبدالرحمان بن خالد بن مسافر اور شعیب ) کی حدیث میں ہے : ابن شہاب نے کہا : مجھے اس شخص نے بتایا جس نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ اسی طرح جیسے عقیل نے حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1691.05

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4423
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، وابن، جريج كلهم عن الزهري، عن أبي سلمة، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ نحو رواية عقيل عن الزهري عن سعيد وأبي سلمة عن أبي هريرة ‏.‏
یونس ، معمر اور ابن جریج سب نے زہری سے ، انہوں نے ابوسلمہ سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی جس طرح عقیل نے زہری سے ، انہوں نے سعید ( بن مسیب ) اور ابوسلمہ ( بن عبدالرحمان بن عوف ) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1691.06

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4424
وحدثني أبو كامل، فضيل بن حسين الجحدري حدثنا أبو عوانة، عن سماك بن، حرب عن جابر بن سمرة، قال رأيت ماعز بن مالك حين جيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم رجل قصير أعضل ليس عليه رداء فشهد على نفسه أربع مرات أنه زنى فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فلعلك ‏"‏ ‏.‏ قال لا والله إنه قد زنى الأخر - قال - فرجمه ثم خطب فقال ‏"‏ ألا كلما نفرنا غازين في سبيل الله خلف أحدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح أحدهم الكثبة أما والله إن يمكني من أحدهم لأنكلنه عنه ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے سماک بن حرب سے ، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے ماعز بن مالک کو ، جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیے گئے ، دیکھا ، وہ چھوٹے قد کے مضبوط پٹھوں والے آدمی تھے ، ان پر کوئی چادر نہیں تھی ۔ انہوں نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہی دی کہ انہوں نے زنا کیا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " شاید تم نے ( کچھ اور مثلا : بوس و کنار کیا ہو گا؟ ) " انہوں نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم! اِس بدبخت نے زنا ( ہی ) کیا ہے ۔ کہا : آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ، پھر خطبہ دیا اور فرمایا : " سنو ، جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو ان لوگوں میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے ، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح جوش سے آوازیں نکالتا ہے اور ( عورتوں کو آمادہ کرنے کے لیے ) معمولی چیز پیش کرتا ہے ۔ سنو! اللہ کی قسم! اگر اُس نے مجھے ان میں سے کسی ایک کو ( ثبوت سمیت ) میرے قابو میں دیا تو میں اس کو عبرتناک سزا دوں گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1692.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4425
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، قال سمعت جابر بن سمرة، يقول أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل قصير أشعث ذي عضلات عليه إزار وقد زنى فرده مرتين ثم أمر به فرجم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كلما نفرنا غازين في سبيل الله تخلف أحدكم ينب نبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة إن الله لا يمكني من أحد منهم إلا جعلته نكالا ‏"‏ ‏.‏ أو نكلته ‏.‏ قال فحدثته سعيد بن جبير فقال إنه رده أربع مرات ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوٹے قد ، پراگندہ بالوں اور مضبوط پٹھوں والا ایک شخص لایا گیا ، اس ( کے جسم ) پر ایک تہبند تھا اور اس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا ، آپ نے اسے دوبارہ لوٹایا ، پھر اسے ( رجم کرنے کا ) حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( خطبہ دیتے ہوئے ) فرمایا : "" ہم جب بھی اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو تم لوگوں میں سے کوئی شخص پیچھے رہ جاتا ہے ، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح جوش سے آوازیں نکالتا ہے اور عورتوں میں سے کسی کو ( آمادہ کرنے کے لیے ) معمولی سی چیز پیش کرتا ہے ۔ بلاشبہ اللہ جب بھی مجھے ان میں سے کسی ایک پر قابو دے گا تو میں لازما اسے ( لوگوں کے لیے ) عبرت بنا دوں گا ، یا عبرتناک سزا دوں گا کہا : میں نے یہ حدیث سعید بن جبیر کو بیان کی تو انہوں نے کہا : آپ نے اسے چار بار واپس کیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1692.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4426
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شبابة، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أبو عامر العقدي، كلاهما عن شعبة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ نحو حديث ابن جعفر ووافقه شبابة على قوله فرده مرتين ‏.‏ وفي حديث أبي عامر فرده مرتين أو ثلاثا ‏.‏
شبابہ اور ابوعامر عقدی دونوں نے شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے سماک سے ، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن جعفر کی حدیث کی طرح روایت کی اور شبابہ نے اس بات میں ان کی موافقت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبار لوٹایا ۔ اور ابوعامر کی حدیث میں ہے : آپ نے اسے دو یا تین بار واپس کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1692.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4427
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو كامل الجحدري - واللفظ لقتيبة - قالا حدثنا أبو عوانة عن سماك، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لماعز بن مالك ‏"‏ أحق ما بلغني عنك ‏"‏ ‏.‏ قال وما بلغك عني قال ‏"‏ بلغني أنك وقعت بجارية آل فلان ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال فشهد أربع شهادات ‏.‏ ثم أمر به فرجم ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( چار بار واپس کرنے اور اس کے اصرار کے بعد ) ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا : " کیا وہ بات سچ ہے جو مجھے تمہارے بارے میں پہنچی ہے؟ " انہوں نے کہا : میرے بارے میں آپ کو کیا بات پہنچی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے فلاں خاندان کی لونڈی سے زنا کیا ہے ۔ " انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ کہا : تو انہوں نے ( اپنے خلاف ) چار گواہیاں دیں ، پھر آپ نے ان ( کو رجم کرنے ) کے بارے میں حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1693

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4428
حدثني محمد بن المثنى، حدثني عبد الأعلى، حدثنا داود، عن أبي نضرة، عن أبي، سعيد أن رجلا، من أسلم يقال له ماعز بن مالك أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إني أصبت فاحشة فأقمه على ‏.‏ فرده النبي صلى الله عليه وسلم مرارا قال ثم سأل قومه فقالوا ما نعلم به بأسا إلا أنه أصاب شيئا يرى أنه لا يخرجه منه إلا أن يقام فيه الحد - قال - فرجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأمرنا أن نرجمه - قال - فانطلقنا به إلى بقيع الغرقد - قال - فما أوثقناه ولا حفرنا له - قال - فرميناه بالعظم والمدر والخزف - قال - فاشتد فاشتددنا خلفه حتى أتى عرض الحرة فانتصب لنا فرميناه بجلاميد الحرة - يعني الحجارة - حتى سكت - قال - ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا من العشي فقال ‏ "‏ أوكلما انطلقنا غزاة في سبيل الله تخلف رجل في عيالنا له نبيب كنبيب التيس على أن لا أوتى برجل فعل ذلك إلا نكلت به ‏"‏ ‏.‏ قال فما استغفر له ولا سبه ‏.‏
عبدالاعلیٰ نے کہا : ہمیں داود نے ابونضرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اسلم قبیلے کا ایک آدمی ، جسے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : مجھ سے بدکاری ہو گئی ہے ، مجھ پر اس کی حد نافذ کیجئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کئی بار واپس کیا ۔ کہا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قوم سے پوچھا تو انہوں نے کہا : ہم ان کی کسی برائی کو نہیں جانتے ، مگر ان سے کوئی بات سرزد ضرور ہوئی ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں اس کیفیت سے ، اس کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں نکال سکتی کہ ان پر حد قائم کر دی جائے ۔ کہا : اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پھر واپس آئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ انہیں رجم کر دیں ۔ کہا : ہم انہیں بقیع الغرقد کی طرف لے کر گئے ۔ کہا : نہ ہم نے انہیں باندھا ، نہ ان کے لیے گڑھا کھودا ۔ کہا : ہم نے انہیں ہڈیوں ، مٹی کے ڈھیلوں اور ٹھیکروں سے مارا ۔ کہا : وہ بھاگ نکلے تو ہم بھی ان کے پیچھے بھاگے حتی کہ وہ حرہ ( سیاہ پتھروں والی زمین ) کے ایک کنارے پر آئے اور ہمارے سامنے جم کر کھڑے ہو گئے ، پھر ہم نے انہیں حرہ کی چٹانوں کے ٹکڑوں ، یعنی ( بڑے بڑے ) پتھروں سے مارا حتی کہ وہ بے جان ہو گئے ، کہا : پھر شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا : " جب بھی ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نکلتے ہیں کوئی آدمی پیچھے ہمارے اہل و عیال کے درمیان رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح جوش میں آوازیں نکالتا ہے ، مجھ پر لازم ہے کہ میرے پاس کوئی ایسا آدمی نہیں لایا جائے گا جس نے ایسا کیو ہو گا مگر میں اسے عبرتناک سزا دوں گا ۔ " کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( خطبے کے دوران میں ) نہ ان کے لیے استغفار کیا ، نہ انہیں برا بھلا کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1694.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4429
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا داود، بهذا الإسناد ‏.‏ مثل معناه ‏.‏ وقال في الحديث فقام النبي صلى الله عليه وسلم من العشي فحمد الله وأثنى عليه ثم قال ‏"‏ أما بعد فما بال أقوام إذا غزونا يتخلف أحدهم عنا له نبيب كنبيب التيس ‏"‏ ‏.‏ ولم يقل ‏"‏ في عيالنا ‏"‏ ‏.‏
یزید بن زریع نے کہا : ہمیں داود نے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور انہوں نے حدیث میں کہا : شام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمد اور ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : " اما بعد! لوگوں کا کیا حال ہے؟ جب ہم جہاد کے لیے جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی شخص پیچھے رہ جاتا ہے ، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح آوازیں نکالتا ہے ۔ ۔ " انہوں ( یزید بن زریع ) نے " ہمارے اہل و عیال میں " کے الفاظ نہیں کہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1694.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4430
وحدثنا سريج بن يونس، حدثنا يحيى بن زكرياء بن أبي زائدة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة حدثنا معاوية بن هشام، حدثنا سفيان، كلاهما عن داود، بهذا الإسناد ‏.‏ بعض هذا الحديث ‏.‏ غير أن في حديث سفيان فاعترف بالزنى ثلاث مرات ‏.‏
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور سفیان دونوں نے داود سے اسی سند کے ساتھ اس حدیث کا کچھ حصہ بیان کیا ، البتہ سفیان کی حدیث میں ہے : اس نے تین بار زنا کا اعتراف کیا ۔ ( چوتھی بار کے اعتراف پر اسے سزا سنائی گئی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1694.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4431
وحدثنا محمد بن العلاء الهمداني، حدثنا يحيى بن يعلى، - وهو ابن الحارث المحاربي - عن غيلان، - وهو ابن جامع المحاربي - عن علقمة بن مرثد، عن سليمان، بن بريدة عن أبيه، قال جاء ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله طهرني ‏.‏ فقال ‏"‏ ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه ‏"‏ ‏.‏ قال فرجع غير بعيد ثم جاء فقال يا رسول الله طهرني ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه ‏"‏ ‏.‏ قال فرجع غير بعيد ثم جاء فقال يا رسول الله طهرني ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك حتى إذا كانت الرابعة قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فيم أطهرك ‏"‏ ‏.‏ فقال من الزنى ‏.‏ فسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أبه جنون ‏"‏ ‏.‏ فأخبر أنه ليس بمجنون ‏.‏ فقال ‏"‏ أشرب خمرا ‏"‏ ‏.‏ فقام رجل فاستنكهه فلم يجد منه ريح خمر ‏.‏ قال فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أزنيت ‏"‏ ‏.‏ فقال نعم ‏.‏ فأمر به فرجم فكان الناس فيه فرقتين قائل يقول لقد هلك لقد أحاطت به خطيئته وقائل يقول ما توبة أفضل من توبة ماعز أنه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فوضع يده في يده ثم قال اقتلني بالحجارة - قال - فلبثوا بذلك يومين أو ثلاثة ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم جلوس فسلم ثم جلس فقال ‏"‏ استغفروا لماعز بن مالك ‏"‏ ‏.‏ قال فقالوا غفر الله لماعز بن مالك ‏.‏ - قال - فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لقد تاب توبة لو قسمت بين أمة لوسعتهم ‏"‏ ‏.‏ قال ثم جاءته امرأة من غامد من الأزد فقالت يا رسول الله طهرني ‏.‏ فقال ‏"‏ ويحك ارجعي فاستغفري الله وتوبي إليه ‏"‏ ‏.‏ فقالت أراك تريد أن ترددني كما رددت ماعز بن مالك ‏.‏ قال ‏"‏ وما ذاك ‏"‏ ‏.‏ قالت إنها حبلى من الزنا ‏.‏ فقال ‏"‏ آنت ‏"‏ ‏.‏ قالت نعم ‏.‏ فقال لها ‏"‏ حتى تضعي ما في بطنك ‏"‏ ‏.‏ قال فكفلها رجل من الأنصار حتى وضعت قال فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال قد وضعت الغامدية ‏.‏ فقال ‏"‏ إذا لا نرجمها وندع ولدها صغيرا ليس له من يرضعه ‏"‏ ‏.‏ فقام رجل من الأنصار فقال إلى رضاعه يا نبي الله ‏.‏ قال فرجمها ‏.‏
سلیمان بن بریدہ نے اپنے والد ( بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ماعز بن مالک ( اسلمی ) رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم پر افسوس! جاؤ ، اللہ سے استغفار کرو اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو ۔ "" کہا : وہ لوٹ کر تھوڑی دور تک گئے ، پھر واپس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم پر افسوس! جاؤ ، اللہ سے استغفار کرو اور اس کی طرف رجوع کرو ۔ "" کہا : وہ لوٹ کر تھوڑی دور تک گئے ، پھر آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پھر ) اسی طرح فرمایا حتی کہ جب چوتھی بارر ( یہی بات ) ہوئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : "" میں تمہیں کس چیز سے پاک کروں؟ "" انہوں نے کہا : زنا سے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" کیا اسے جنون ہے؟ "" تو آپ کو بتایا گیا کہ یہ مجنون نہیں ہے ۔ تو آپ نے پوچھا : "" کیا اس نے شراب پی ہے؟ "" اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو اسے اس سے شراب کی بو نہ آئی ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" کیا تم نے زنا کیا ہے؟ "" انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ( یہیں آپ نے اس سے اس واقعے کی تصدیق چاہی جو آپ تک پہنچا تھا ) پھر آپ نے ان ( کو رجم کرنے ) کے بارے میں حکم دیا ، چنانچہ انہیں رجم کر دیا گیا ۔ بعد ازاں ان کے حوالے سے لوگوں کے دو گروہ بن گئے ، کچھ کہنے والے یہ کہتے : وہ تباہ و برباد ہو گیا ، اس کے گناہ نے اسے گھیر لیا ۔ اور کچھ کہنے والے یہ کہتے : ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ نہیں ( ہو سکتی ) کہ وہ ( خود ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیا ، پھر کہا : مجھے پتھروں سے مار ڈالیے ۔ کہا : دو یا تین دن وہ ( اختلاف کی ) اسی کیفیت میں رہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، وہ سب بیٹحے ہوئے تھے ، آپ نے سلام کہا ، پھر بیٹھ گئے اور فرمایا : "" ماعز بن مالک کے لیے بخشش مانگو ۔ "" کہا : تو لوگوں نے کہا : اللہ ماعز بن مالک کو معاف فرمائے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ انہوں نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ایک امت میں بانٹ دی جائے تو ان سب کو کافی ہو جائے ۔ "" کہا : پھر آپ کے پاس ازد قبیلے کی شاخ غامد کی ایک عورت آئی اور کہنے لگی : اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے ۔ تو آپ نے فرمایا : "" تم پر افسوس! لوٹ جاؤ ، اللہ سے بخشش مانگو اور اس کی طرف رجوع کرو ۔ "" اس نے کہا : میرا خیال ہے آپ مجھے بھی بار بار لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا ۔ آپ نے پوچھا : "" وہ کیا بات ہے ( جس میں تم تطہیر چاہتی ہو؟ ) "" اس نے کہا : وہ زنا کی وجہ سے حاملہ ہے ۔ تو آپ نے ( تاکیدا ) پوچھا : کیا تم خود؟ "" اس نے جواب دیا : جی ہاں ، تو آپ نے اسے فرمایا : "" ( جاؤ ) یہاں تک کہ جو تمہارے پیٹ میں ہے اسے جنم دے دو ۔ "" کہا : تو انصار کے ایک آدمی نے اس کی کفالت کی حتی کہ اس نے بچے کو جنم دیا ۔ کہا : تو وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ور کہنے لگا : غامدی عورت نے بچے کو جنم دے دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تب ہم ( ابھی ) اسے رجم نہیں کریں گے اور اس کے بچے کو کم سنی میں ( اس طرح ) نہیں چھوڑیں گے کہ کوئی اسے دودھ پلانے والا نہ ہو ۔ "" پھر انصار کا ایک آدمی کھڑا ہوا ور کہا : اے اللہ کے نبی! اس کی رضاعت میرے ذمے ہے ۔ کہا : تو آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1695.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4432
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا محمد بن عبد، الله بن نمير - وتقاربا في لفظ الحديث - حدثنا أبي، حدثنا بشير بن المهاجر، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن أبيه، أن ماعز بن مالك الأسلمي، أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إني قد ظلمت نفسي وزنيت وإني أريد أن تطهرني ‏.‏ فرده فلما كان من الغد أتاه فقال يا رسول الله إني قد زنيت ‏.‏ فرده الثانية فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قومه فقال ‏"‏ أتعلمون بعقله بأسا تنكرون منه شيئا ‏"‏ ‏.‏ فقالوا ما نعلمه إلا وفي العقل من صالحينا فيما نرى فأتاه الثالثة فأرسل إليهم أيضا فسأل عنه فأخبروه أنه لا بأس به ولا بعقله فلما كان الرابعة حفر له حفرة ثم أمر به فرجم ‏.‏ قال فجاءت الغامدية فقالت يا رسول الله إني قد زنيت فطهرني ‏.‏ وإنه ردها فلما كان الغد قالت يا رسول الله لم تردني لعلك أن تردني كما رددت ماعزا فوالله إني لحبلى ‏.‏ قال ‏"‏ إما لا فاذهبي حتى تلدي ‏"‏ ‏.‏ فلما ولدت أتته بالصبي في خرقة قالت هذا قد ولدته ‏.‏ قال ‏"‏ اذهبي فأرضعيه حتى تفطميه ‏"‏ ‏.‏ فلما فطمته أتته بالصبي في يده كسرة خبز فقالت هذا يا نبي الله قد فطمته وقد أكل الطعام ‏.‏ فدفع الصبي إلى رجل من المسلمين ثم أمر بها فحفر لها إلى صدرها وأمر الناس فرجموها فيقبل خالد بن الوليد بحجر فرمى رأسها فتنضح الدم على وجه خالد فسبها فسمع نبي الله صلى الله عليه وسلم سبه إياها فقال ‏"‏ مهلا يا خالد فوالذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو تابها صاحب مكس لغفر له ‏"‏ ‏.‏ ثم أمر بها فصلى عليها ودفنت ‏.‏
بُشیر بن مہاجر نے حدیث بیان کی ، کہا : عبداللہ بن بریدہ نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے ، میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے ( گناہ کی آلودگی سے ) پاک کر دیں ۔ آپ نے انہیں واپس بھیج دیا ، جب اگلا دن ہوا ، وہ آپ کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے ۔ تو آپ نے دوسری بار انہیں واپس بھیج دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کی طرف پیغام بھیجا اور پوچھا : "" کیا تم جانتے ہو کہ ان کی عقل میں کوئی خرابی ہے ، ( ان کے عمل میں ) تمہیں کوئی چیز غلط لگتی ہے؟ "" تو انہوں نے جواب دیا : ہمارے علم میں تو یہ پوری عقل والے ہیں ، جہاں تک ہمارا خیال ہے ۔ یہ ہمارے صالح افراد میں سے ہیں ۔ وہ آپ کے پاس تیسری بات آئے تو آپ نے پھر ان کی طرف ( اسی طرح ) پیغام بھیجا اور ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ان میں اور ان کی عقل میں کوئی خرابی نہیں ہے ، جب چوتھی بار ایسا ہوا تو آپ نے ان کے لیے ایک گڑھا کھدوایا ، پھر ان ( کو رجم کرنے ) کے بارے میں حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا ۔ کہا : اس کے بعد غامد قبیلے کی عورت آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے ، مجھے پاک کیجئے ۔ آپ نے اسے واپس بھیج دیا ، جب اگلا دن ہوا ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! آپ مجھے واپس کیوں بھیجتے ہیں؟ شاید آپ مجھے بھی اسی طرح واپس بھیجنا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو بھیجا تھا ، اللہ کی قسم! میں حمل سے ہوں ۔ آپ نے فرمایا : "" اگر نہیں ( مانتی ہو ) تو جاؤ حتی کہ تم بچے کو جنم دے دو ۔ "" کہا : جب اس نے اسے جنم دیا تو بچے کو ایک بوسیدہ کپڑے کے ٹکڑے میں لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا : یہ ہے ، میں نے اس کو جنم دے دیا ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" جاؤ ، اسے دودھ پلاؤ حتی کہ تم اس کا دودھ چھڑا دو ۔ "" جب اس نے اس کا دودھ چھڑا دیا تو بچے کو لے کر آپ کے پاس حاضر ہوئی ، اس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا ، اس نے کہا : اے اللہ کے نبی! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور اس نے کھانا بھی کھا لیا ہے ۔ ( ابھی اس کی مدت رضاعت باقی تھی ۔ ایک انصاری نے اس کی ذمہ داری اٹھا لی ) تو آپ نے بچہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی ( اس انصاری ) کے حوالے کیا ، پھر اس کے لیے ( گڑھا کھودنے کا ) حکم دیا تو سینے تک اس کے لیے گڑھا کھودا گیا اور آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آگے بڑھے اور اس کے سر پر مارا ، خون کا فوارہ پھوٹ کر حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے چہرے پر پڑا تو انہوں نے اسے برا بھلا کہا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے برا بھلا کہنے کو سن لیا تو آپ نے فرمایا : "" خالد! ٹھہر جاؤ ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز محصول لینے والا ( جو ظلما لاتعداد انسانوں کا حق کھاتا ہے ) ایسی توبہ کرے تو اسے بھی معاف کر دیا جائے ۔ "" پھر آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور اسے دفن کر دیا گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1695.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4433
حدثني أبو غسان، مالك بن عبد الواحد المسمعي حدثنا معاذ، - يعني ابن هشام - حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، حدثني أبو قلابة، أن أبا المهلب، حدثه عن عمران، بن حصين أن امرأة، من جهينة أتت نبي الله صلى الله عليه وسلم وهي حبلى من الزنى فقالت يا نبي الله أصبت حدا فأقمه على فدعا نبي الله صلى الله عليه وسلم وليها فقال ‏"‏ أحسن إليها فإذا وضعت فائتني بها ‏"‏ ‏.‏ ففعل فأمر بها نبي الله صلى الله عليه وسلم فشكت عليها ثيابها ثم أمر بها فرجمت ثم صلى عليها فقال له عمر تصلي عليها يا نبي الله وقد زنت فقال ‏"‏ لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم وهل وجدت توبة أفضل من أن جادت بنفسها لله تعالى ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے مجھے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابوقلابہ نے حدیث بیان کی کہ انہیں ابومہلب نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، وہ زنا سے حاملہ تھی ، اس نے کہا : اللہ کے رسول! میں ( شرعی ) حد کی مستحق ہو گئی ہوں ، آپ وہ حد مجھ پر نافذ فرمائیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا اور فرمایا : " اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، جب یہ بچے کو جنم دے تو اسے میرے پاس لے آنا ۔ " اس نے ایسا ہی کیا ۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کے کپڑے اس پر کس کر باندھ دیے گئے ، پھر آپ نے حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی : اللہ کے نبی! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں گے حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : " اس نے یقینا ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ کے ستر گھروں کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو ان کے لیے بھی کافی ہو جائے گی ۔ اور کیا تم نے اس سے بہتر ( کوئی ) توبہ دیکھی ہے کہ اس نے اللہ ( کو راضی کرنے ) کے لیے اپنی جان قربان کر دی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1696.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4434
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا أبان العطار، حدثنا يحيى بن أبي كثير، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابان عطار نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1696.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4435
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُمَا قَالَا: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ [ص:1325]، أَنْشُدُكَ اللهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللهِ، فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ: وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ نَعَمْ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ وَأْذَنْ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ»، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا»، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ
لیث نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان دونوں نے کہا : بادیہ نشینوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، آپ میرے لیے اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں ۔ ( اس کے ) مخالف فریق نے کہا : اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا ، جی ہاں ، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کی رو سے فیصلہ کیجیے اور مجھے ( کچھ کہنے کی ) اجازت دیجیے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کہو ۔ "" اس نے کہا : میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا ، اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم ( کی سزا ) ہے ، چنانچہ میں نے اس کی طرف سے ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی ، اور اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ میرے بیٹے پر ( تو ) ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور رجم اس کی عورت پر ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا ، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی ، تمہارے بیٹے پر ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے ۔ اُنیس! ( انس بن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ مراد ہیں ۔ عورت انہی کے قبیلے سے تھی ) اس ( دوسرے آدمی ) کی عورت کے ہاں جاؤ ، اگر وہ اعتراف کرے تو اسے رجم کر دو ۔ "" کہا : وہ اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( کو رجم کرنے ) کا حکم دیا ، چنانچہ اسے رجم کر دیا گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1697

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4436
وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، ح وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
یونس ، صالح اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1698

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4437
حدثني الحكم بن موسى أبو صالح، حدثنا شعيب بن إسحاق، أخبرنا عبيد الله، عن نافع، أن عبد الله بن عمر، أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بيهودي ويهودية قد زنيا فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جاء يهود فقال ‏"‏ ما تجدون في التوراة على من زنى ‏"‏ ‏.‏ قالوا نسود وجوههما ونحملهما ونخالف بين وجوههما ويطاف بهما ‏.‏ قال ‏"‏ فأتوا بالتوراة إن كنتم صادقين ‏"‏ ‏.‏ فجاءوا بها فقرءوها حتى إذا مروا بآية الرجم وضع الفتى الذي يقرأ يده على آية الرجم وقرأ ما بين يديها وما وراءها فقال له عبد الله بن سلام وهو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مره فليرفع يده فرفعها فإذا تحتها آية الرجم فأمر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما ‏.‏ قال عبد الله بن عمر كنت فيمن رجمهما فلقد رأيته يقيها من الحجارة بنفسه ‏.‏
عبیداللہ نے ہمیں نافع سے خبر دی ، کہا : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے حتی کہ یہود کے پاس آئے اور پوچھا : "" تم تو رات میں اس آدمی کے بارے میں کیا سزا پاتے ہو جس نے زنا کیا ہو؟ "" انہوں نے کہا : ہم ان دونوں کا منہ کالا کرتے ہیں ، انہیں ( گدھے پر ) سوار کرتے ہیں ، ان دونوں کے چہرے مخالف سمت میں کر دیتے ہیں اور انہیں ( گلیوں بازاروں میں ) پھرایا جاتا ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" اگر تم سچے ہو ، تو رات لے آؤ ۔ "" وہ اسے لائے اور پڑھنے لگے حتی کہ جب رجم کی آیت کے نزدیک پہنچے تو اس نوجوان نے ، جو پڑھ رہا تھا ، اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھا اور وہ حصہ پڑھ دیا جو آگے تھا اور جو پیچھے تھا ۔ اس پر حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی ، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے ، آپ اسے حکم دیجیے کہ اپنا ہاتھ اٹھائے ۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو اس نے نیچے رجم کی آیت ( موجود ) تھی ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں ( کو رجم کرنے ) کا حکم صادر فرمایا تو انہیں رجم کر دیا گیا ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا ، میں نے اس آدمی کو دیکھا وہ اپنے ( جسم کے ) ذریعے سے اس عورت کو بچا رہا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1699.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4438
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - عن أيوب، ح وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني رجال، من أهل العلم منهم مالك بن أنس أن نافعا، أخبرهم عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رجم في الزنى يهوديين رجلا وامرأة زنيا فأتت اليهود إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بهما ‏.‏ وساقوا الحديث بنحوه ‏.‏
ابن علیہ نے ہمیں ایوب سے خبر دی ، نیز عبداللہ بن وہب نے کہا : مجھے اہل علم میں سے بہت سے آدمیوں نے جن میں امام مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ بھی شامل ہیں ، خبر دی کہ انہیں نافع نے بتایا ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا ( کی حد ) میں دو یہودیوں ، ایک مرد اور ایک عورت کو ، جنہوں نے زنا کیا تھا ، رجم کرایا ۔ یہود انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے ۔ ۔ آگے اسی ( سابقہ حدیث کی ) طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1699.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4439
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن، عمر أن اليهود، جاءوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل منهم وامرأة قد زنيا ‏.‏ وساق الحديث بنحو حديث عبيد الله عن نافع ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود اپنے ایک مرد اور ایک عورت کو ، جنہوں نے زنا کیا تھا ، لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۔ ۔ آگے نافع سے عبیداللہ کی روایت کردہ حدیث کی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1699.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4440
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة كلاهما عن أبي معاوية، قال يحيى أخبرنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن البراء بن عازب، قال مر على النبي صلى الله عليه وسلم بيهودي محمما مجلودا فدعاهم صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ هكذا تجدون حد الزاني في كتابكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعم ‏.‏ فدعا رجلا من علمائهم فقال ‏"‏ أنشدك بالله الذي أنزل التوراة على موسى أهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم ‏"‏ ‏.‏ قال لا ولولا أنك نشدتني بهذا لم أخبرك نجده الرجم ولكنه كثر في أشرافنا فكنا إذا أخذنا الشريف تركناه وإذا أخذنا الضعيف أقمنا عليه الحد قلنا تعالوا فلنجتمع على شىء نقيمه على الشريف والوضيع فجعلنا التحميم والجلد مكان الرجم ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللهم إني أول من أحيا أمرك إذ أماتوه ‏"‏ ‏.‏ فأمر به فرجم فأنزل الله عز وجل ‏{‏ يا أيها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر‏}‏ إلى قوله ‏{‏ إن أوتيتم هذا فخذوه‏}‏ يقول ائتوا محمدا صلى الله عليه وسلم فإن أمركم بالتحميم والجلد فخذوه وإن أفتاكم بالرجم فاحذروا ‏.‏ فأنزل الله تعالى ‏{‏ ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون‏}‏ ‏{‏ ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون‏}‏ ‏{‏ ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الفاسقون‏}‏ في الكفار كلها ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک یہودی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے گزارا گیا جس کا منہ کالا کیا ہوا تھا اسے کوڑے لگائے گئے تھے ، آپ نے انہیں ( ان کے عالموں کو ) بلایا اور پوچھا : " کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟ " انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ ( بعد ازاں آپ کے حکم سے تورات منگوائی گئی ۔ انہوں نے آیت رجم چھپا لی ، وہ ظاہر ہو گئی ۔ اس کے بعد ) آپ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلایا اور فرمایا : " میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی! کیا تم لوگ اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟ " اس نے جواب دیا : نہیں ، اور اگر آپ مجھے یہ قسم نہ دیتے تو میں آپ کو نہ بتاتا ۔ ( ہم کتاب مین ) رجم ( کی سزا لکھی ہوئی ) پاتے ہیں ۔ لیکن ہمارے اشراف میں زنا بہت بڑھ گیا ۔ ( اس وجہ سے ) ہم جب کسی معزز کو پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد نافذ کر دیتے تھے ۔ ہم نے ( آپس میں ) کہا : آؤ! کسی ایسی چیز ( سزا ) پر جمع ہو جائیں جسے ہم معزز اور معمولی آدمی ( دونوں ) پر لاگو کر سکیں ، تو ہم نے رجم کے بجائے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے ( کی سزا ) بنا لی ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا جبکہ انہوں نے اسے مردہ کر دیا تھا ۔ " پھر آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ اس پر اللہ عزوجل نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : " اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھیے جو تیزی سے کفر میں داخل ہوتے ہیں ۔ ۔ " اس فرمان تک : " اگر تمہیں یہی حکم دیا جائے تو قبول کر لینا ۔ " ( النائدہ : 41 : 5 ) ( ان کو مشورہ دینے والا ) کہتا تھا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ ، اگر وہ تمہیں ( یہی ) منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے کا حکم دیں تو قبول کر لینا اور اگر رجم کا فتویٰ دیں تو احتراز کرنا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : " اور جو لوگ اس ( حکم ) کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ کافر ہیں ۔ " ( المائدہ : 44 : 5 ) " اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ ظالم ہیں ۔ " ( المائدۃ؛ 45 : 5 ) " اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے اتارا ہے تو وہی لوگ فاسق ہیں ۔ " ( المائدہ : 47 : 5 ) یہ ساری آیات کفار کے بارے میں ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1700.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4441
حدثنا ابن نمير، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه إلى قوله فأمر به النبي صلى الله عليه وسلم فرجم ‏.‏ ولم يذكر ما بعده من نزول الآية ‏.‏
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ اس قول تک ، اسی طرح حدیث بیان کی : " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ " انہوں نے اس کے بعد کا ، آیات کے نازل ہونے والا حصہ بیان نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1700.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4442
وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول رجم النبي صلى الله عليه وسلم رجلا من أسلم ورجلا من اليهود وامرأته ‏.‏
حجاج بن محمد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ابن جریج نے کہا : مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہون نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسلم کے ایک مرد اور یہود کے ایک مرد اور اس کی ( آشنا ) عورت کو رجم کروایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1701.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4443
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، بهذا الإسناد مثله ‏.‏ غير أنه قال وامرأة ‏.‏
رَوح بن عبادہ نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ انہوں نے ( اور اس کی عورت کے بجائے صرف " اور عورت " کہا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1701.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4444
وحدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد، حدثنا سليمان الشيباني، قال سألت عبد الله بن أبي أوفى ح. وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا علي بن مسهر، عن أبي، إسحاق الشيباني قال سألت عبد الله بن أبي أوفى هل رجم رسول الله صلى الله عليه وسلم قال نعم ‏.‏ قال قلت بعد ما أنزلت سورة النور أم قبلها قال لا أدري ‏.‏
ابواسحاق شیبانی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ کہا : میں نے پوچھا : سورہ نور نازل کیے جانے کے بعد یا اس سے پہلے؟ انہوں نے کہا : میں نہیں جانتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1702

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4445
وحدثني عيسى بن حماد المصري، أخبرنا الليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، عن أبي هريرة، أنه سمعه يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر ‏"‏ ‏.‏
لیث نے سعید بن ابی سعید سے ، انہوں نے اپنے والد سے خبر دی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے ( ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا ( کسی دلیل سے ) واضح ( ثابت ) ہو جائے تو وہ ( مالک ) اس پر حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرتا رہے ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اس کو حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرتا رہے ، پھر اگر وہ تیسری بار زنا کرے اور اس کا زنا واضھ ہو جائے تو اسے فروخت کر دے ، چاہے بالوں کی ایک رسی ہی کے عوض کیوں نہ بِکے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1703.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4446
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن ابن عيينة، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا محمد بن بكر البرساني، أخبرنا هشام بن حسان، كلاهما عن أيوب بن موسى، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، وابن، نمير عن عبيد الله بن عمر، ح وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني أسامة، بن زيد ح وحدثنا هناد بن السري، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم عن عبدة بن سليمان، عن محمد بن إسحاق، كل هؤلاء عن سعيد المقبري، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا أن ابن إسحاق قال في حديثه عن سعيد عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم في جلد الأمة إذا زنت ثلاثا ‏ "‏ ثم ليبعها في الرابعة ‏"‏ ‏.‏
ایوب بن موسیٰ ، عبیداللہ بن عمر ، اسامہ بن زید اور محمد بن اسحاق سب نے سعید مقبری سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، البتہ ابن اسحاق نے اپنی حدیث میں کہا : سعید نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کو ، جب وہ تین بار زنا کرے ، کوڑے لگانے کی بات روایت کی ، ( آگے فرمایا ) " پھر چوتھی بار اسے فروخت کر دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1703.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4447
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا مالك، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، - واللفظ له - قال قرأت على مالك عن ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الأمة إذا زنت ولم تحصن قال ‏ "‏ إن زنت فاجلدوها ثم إن زنت فاجلدوها ثم إن زنت فاجلدوها ثم بيعوها ولو بضفير ‏"‏ ‏.‏ قال ابن شهاب لا أدري أبعد الثالثة أو الرابعة ‏.‏ وقال القعنبي في روايته قال ابن شهاب والضفير الحبل ‏.‏
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے کہا : ہمیں مالک نے حدیث سنائی ، اور یحییٰ بن یحییٰ نے ۔ ۔ حدیث کے الفاظ انہی کے ہیں ۔ ۔ کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا ، جب وہ زنا کرے اور شادی شدہ نہ ہو ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ ، پھر اگر زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ ، پھر اسے فروخت کر دو ، چاہے ایک گندھی ہوئی رسی کے عوض کیوں نہ ہو ۔ "" ابن شہاب نے کہا : میں نہیں جانتا یہ ( بیچتے کا حکم ) تیسری بار کے بعد ہے یا چوتھی بار کے بعد ۔ قعنبی نے اپنی روایت میں کہا : ابن شہاب نے کہا : اور ضفیر سے مراد رسی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1703.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4448
وحدثنا أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، قال سمعت مالكا، يقول حدثني ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن أبي هريرة، وزيد بن خالد الجهني، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الأمة ‏.‏ بمثل حديثهما ولم يذكر قول ابن شهاب والضفير الحبل ‏.‏
ابن وہب نے کہا : میں نے امام مالک سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : مجھے ابن شہاب نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا ۔ ۔ جس طرح ان دونوں کی حدیث ہے ۔ ۔ اور انہوں نے ابن شہاب کے قول : " ضفیر سے مراد رسی ہے " کا تذکرہ نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1704.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4449
حدثني عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثني أبي، عن صالح، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، عن عبيد، الله عن أبي هريرة، وزيد بن خالد الجهني، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث مالك والشك في حديثهما جميعا في بيعها في الثالثة أو الرابعة ‏.‏
صالح اور معمر دونوں ن زہری سے ، انہوں نے عبیداللہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت خالد بن جہنی رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، جس طرح امام مالک کی حدیث ہے ۔ اور اس کی بیع تیسری بار ہے یا چوتھی بار ، اس میں شک دونوں کی حدیث میں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1704.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4450
حدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا سليمان أبو داود، حدثنا زائدة، عن السدي، عن سعد بن عبيدة، عن أبي عبد الرحمن، قال خطب علي فقال يا أيها الناس أقيموا على أرقائكم الحد من أحصن منهم ومن لم يحصن فإن أمة لرسول الله صلى الله عليه وسلم زنت فأمرني أن أجلدها فإذا هي حديث عهد بنفاس فخشيت إن أنا جلدتها أن أقتلها فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ أحسنت ‏"‏ ‏.‏
زائدہ نے سُدی سے ، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے اور انہوں نے ابوعبدالرحمان سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے خطبہ دیا اور کہا : اے لوگو! اپنے غلاموں پر حد نافذ کرو ، جو ان میں سے شادی شدہ ہوں اور جو شادی شدہ نہ ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کے خاندان ) کی ایک لونڈی نے زنا کیا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ اسے کوڑے لگاؤں ، تو اچانک پتہ چلا کہ اسے نفاس ( بچے کی ولادت سے خون آنے ) کی حالت میں تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا ۔ مجھے ڈر محسوس ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو میں اسے مار ڈالوں گا ، چنانچہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی ، تو آپ نے فرمایا : " تم نے اچھا کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1705.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4451
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا يحيى بن آدم، حدثنا إسرائيل، عن السدي، بهذا الإسناد ولم يذكر من أحصن منهم ومن لم يحصن ‏.‏ وزاد في الحديث ‏ "‏ اتركها حتى تماثل ‏"‏ ‏.‏
اسرائیل نے سُدی سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے یہ بیان کیا : " جو ان میں سے شادی شدہ ہوں اور جو شادی شدہ نہ ہوں ۔ " اور انہوں نے حدیث میں یہ اضافہ کیا : " اس ( کنیز ) کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ صحت مند ہو جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1705.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4452
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن أنس بن مالك، أن النبي صلى الله عليه وسلم أتي برجل قد شرب الخمر فجلده بجريدتين نحو أربعين ‏.‏ قال وفعله أبو بكر فلما كان عمر استشار الناس فقال عبد الرحمن أخف الحدود ثمانين ‏.‏ فأمر به عمر ‏.‏
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی ، تو آپ نے اسے کھجور کی دو ٹہنیوں سے تقریبا چالیس ضربیں لگائیں ۔ کہا : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا ، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا ، انہوں نے لوگوں سے مشورہ لیا تو حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا : حدود میں سب سے ہلکی حد اسی کوڑے ہے ، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم صادر کر دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1706.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4453
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، حدثنا قتادة، قال سمعت أنسا، يقول أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل ‏.‏ فذكر نحوه ‏.‏
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا ۔ ۔ ۔ پھر اسی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1706.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4454
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن أنس، بن مالك أن نبي الله صلى الله عليه وسلم جلد في الخمر بالجريد والنعال ثم جلد أبو بكر أربعين ‏.‏ فلما كان عمر ودنا الناس من الريف والقرى قال ما ترون في جلد الخمر فقال عبد الرحمن بن عوف أرى أن تجعلها كأخف الحدود ‏.‏ قال فجلد عمر ثمانين ‏.‏
معاذ بن ہشام نے کہا : مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب میں کھجور کی ٹہنی اور جوتوں سے مارا ۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس ( کوڑے ) مارے ، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور لوگ سرسبز و شاداب مقامات اور بستیوں کے قریب جا بسے تو انہوں نے ( مشورہ کرتے ہوئے ) پوچھا : شراب کی سزا کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : میری رائے ہے کہ آپ اسے سب سے ہلکی حد کے برابر مقرر کر دیں ۔ کہا : اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے مارے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1706.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4455
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا هشام، بهذا الإسناد مثله
یحییٰ بن سعید نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1706.04

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4456
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن هشام، عن قتادة، عن أنس، أنوسلم كان يضرب في الخمر بالنعال والجريد أربعين ‏.‏ ثم ذكر نحو حديثهما ولم يذكر الريف والقرى ‏.‏
انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌جناب ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌شراب ‌میں ‌چالیس ‌مار ‌مارتے ‌تھے ‌ٹہنیوں ‌سے ‌اور ‌جوتوں ‌سے ‌اخیر ‌تك ‌

صحيح مسلم حدیث نمبر:1706.05

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4457
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن ابن أبي عروبة، عن عبد الله الداناج، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم الحنظلي - واللفظ له - أخبرنا يحيى بن حماد، حدثنا عبد العزيز بن المختار، حدثنا عبد الله بن فيروز، مولى ابن عامر الداناج حدثنا حضين بن المنذر أبو ساسان، قال شهدت عثمان بن عفان وأتي بالوليد قد صلى الصبح ركعتين ثم قال أزيدكم فشهد عليه رجلان أحدهما حمران أنه شرب الخمر وشهد آخر أنه رآه يتقيأ فقال عثمان إنه لم يتقيأ حتى شربها فقال يا علي قم فاجلده ‏.‏ فقال علي قم يا حسن فاجلده ‏.‏ فقال الحسن ول حارها من تولى قارها - فكأنه وجد عليه - فقال يا عبد الله بن جعفر قم فاجلده ‏.‏ فجلده وعلي يعد حتى بلغ أربعين فقال أمسك ‏.‏ ثم قال جلد النبي صلى الله عليه وسلم أربعين وجلد أبو بكر أربعين وعمر ثمانين وكل سنة وهذا أحب إلى ‏.‏ زاد علي بن حجر في روايته قال إسماعيل وقد سمعت حديث الداناج منه فلم أحفظه ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ ، زہیر بن حرب اور علی بن حجر سب نے کہا : ہمیں اسماعیل بن علیہ نے ابن ابی عروبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ داناج ( فارسی کے لفظ دانا کو عرب اسی طرح پڑھتے تھے ) سے روایت کی ، نیز اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے ۔ ۔ الفاظ انہی کے ہیں ۔ ۔ کہا : ہمیں یحییٰ بن حماد نے خبر دی ، کہا : ہمیں عبدالعزیز بن مختار نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ان عامر داناج کے مولیٰ عبداللہ بن فیروز نے حدیث بیان کی : ہمیں ابو ساسان حُضین بن منذر نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا ، ان کے پاس ولید ( بن عقبہ بن ابی معیط ) کو لایا گیا ، اس نے صبح کی دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر کہا : کیا تمہیں اور ( نماز ) پڑھاؤں؟ تو دو آدمیوں نے اس کے خلاف گواہی دی ۔ ان میں سے ایک حمران تھا ( اس نے کہا ) کہ اس نے شراب پی ہے اور دوسرے نے گواہی دی کہ اس نے اسے ( شراب کی ) قے کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ اس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا : اس نے شراب پی ہے تو ( اس کی ) قے کی ہے ۔ اور کہا : علی! اٹھو اور اسے کوڑے مارو ۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا : حسن! اٹھیں اور اسے کوڑے ماریں ۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا : اس ( خلافت ) کی ناگوار باتیں بھی انہی کے سپرد کیجیے جن کے سپرد اس کی خوش گوار ہیں ۔ تو ایسے لگا کہ انہیں ناگوار محسوس ہوا ہے ، تب انہوں نے کہا : عبداللہ بن جعفر! اٹھو اور اسے کوڑے مارو ۔ تو انہوں نے اسے کوڑے لگائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ شمار کرتے رہے حتی کہ وہ چالیس تک پہنچے تو کہا : رک جاؤ ۔ پھر کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگوائے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس لگوائے اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی ( کوڑے ) لگوائے ، یہ سب سنت ہیں اور یہ ( چالیس کوڑے لگانا ) مجھے زیادہ پسند ہے ۔ علی بن حجر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا : اسماعیل نے کہا : میں نے داناج کی حدیث ان سے سنی تھی لیکن اسے یاد نہ رکھ سکا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1707.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4458
حدثني محمد بن منهال الضرير، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سفيان الثوري، عن أبي حصين، عن عمير بن سعيد، عن علي، قال ما كنت أقيم على أحد حدا فيموت فيه فأجد منه في نفسي إلا صاحب الخمر لأنه إن مات وديته لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يسنه ‏.‏
یزید بن زریع نے کہا : ہمیں سفیان ثوری نے ابوحصین سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمیر بن سعد سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں کسی شخص پر حد نہیں لگاتا کہ وہ اس میں مر جائے تو میں اس سے اپنے دل میں کوئی ملال محسوس کروں ، سوائے شراب پینے والے کے ، وہ اگر مر جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طریقے ( اسی کوڑوں کی سزا ) کو جاری نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1707.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4459
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبدالرحمان نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1707.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4460
حدثنا أحمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، عن بكير بن الأشج، قال بينا نحن عند سليمان بن يسار إذ جاءه عبد الرحمن بن جابر فحدثه فأقبل، علينا سليمان فقال حدثني عبد الرحمن بن جابر، عن أبيه، عن أبي بردة الأنصاري، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا يجلد أحد فوق عشرة أسواط إلا في حد من حدود الله ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " حدوداللہ میں سے کسی حد کے علاوہ کسی کو دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1708

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4461
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وإسحاق بن إبراهيم وابن نمير كلهم عن ابن عيينة، - واللفظ لعمرو قال حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن أبي إدريس، عن عبادة بن الصامت، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجلس فقال ‏ "‏ تبايعوني على أن لا تشركوا بالله شيئا ولا تزنوا ولا تسرقوا ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق فمن وفى منكم فأجره على الله ومن أصاب شيئا من ذلك فعوقب به فهو كفارة له ومن أصاب شيئا من ذلك فستره الله عليه فأمره إلى الله إن شاء عفا عنه وإن شاء عذبه ‏"‏ ‏.‏
عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ بیٹھے تھے آپ نے فرمایا بیعت کرو مجھ سے اس اقرار پر کہ اﷲ تعالیٰ کا شریک کسی کو نہیں کرنے کے اور زنا اور چوری اور ناحق خون جس کو اﷲ تعالیٰ نے حرام کیا نہیں کریں گے ۔ پھر جو کوئی اپنے اقرار کو پورا کرے گااس کا ثواب اﷲ تعالیٰ پر ہوگااور جو کوئی کام ان میں سے کر بیٹھے گا پھر اس کو دنیا میں اس کی سزا ملے گی ( یعنی حد لگے گی ) تو وہی اس کیگ ناہ کا کفارہ ہے اور جو دنیا میں اﷲ تعالیٰ اس کے کام کو چھپالے تو ( عاقبت میں ) اﷲ تعالیٰ کو اختیار ہے چاہے اس کو معاف کردے چاہے عذاب کرلے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4462
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد وزاد في الحديث فتلا علينا آية النساء ‏{‏ أن لا يشركن بالله شيئا‏}‏ الآية ‏.‏
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور حدیث میں یہ اضافہ کیا : اس کے بعد آپ نے ہمارے سامنے عورتوں ( کے احکام ) والی ( سورۃ الممتحنہ کی ) یہ آیت تلاوت کی : " کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4463
وحدثني إسماعيل بن سالم، أخبرنا هشيم، أخبرنا خالد، عن أبي قلابة، عن أبي الأشعث الصنعاني، عن عبادة بن الصامت، قال أخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم كما أخذ على النساء أن لا نشرك بالله شيئا ولا نسرق ولا نزني ولا نقتل أولادنا ولا يعضه بعضنا بعضا ‏ "‏ فمن وفى منكم فأجره على الله ومن أتى منكم حدا فأقيم عليه فهو كفارته ومن ستره الله عليه فأمره إلى الله إن شاء عذبه وإن شاء غفر له ‏"‏ ‏.‏
ابو اشعث صنعانی نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ( اسی طرح ) عہد لیا جس طرح آپ نے عورتوں سے عہد لیا تھا : ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے ، چوری نہ کریں گے ، زنا نہ کریں گے ، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گے اور ایک دوسرے پر تہمت نہ لگائیں گے : " تم میں سے جس نے ایفا کیا اس کا اجر اللہ پر ہے اور جس نے ایسا کام کیا جس پر حد ہے اور اس کو حد لگا دی گئی تو وہ اس کا کفارہ ہو گی ، اور جس کا اللہ نے پردہ رکھا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ، اگر چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4464
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن الصنابحي، عن عبادة بن الصامت، أنه قال إني لمن النقباء الذين بايعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال بايعناه على أن لا نشرك بالله شيئا ولا نزني ولا نسرق ولا نقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا ننتهب ولا نعصي فالجنة إن فعلنا ذلك فإن غشينا من ذلك شيئا كان قضاء ذلك إلى الله ‏.‏ وقال ابن رمح كان قضاؤه إلى الله ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے ، انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے ، انہوں نے ابوالخیر سے ، انہوں نے ( عبدالرحمان ) صنابحی سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : میں ان نقیبوں میں سے ہوں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی ۔ اور کہا : ہم نے اس بات پر آپ کے ساتھ بیعت کی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے ، زنا نہ کریں گے ، چوری نہ کریں گے ، کسی زندہ ( انسان ) کو ناحق قتل نہ کریں گے جسے اللہ نے حرمت عطا کی ہے ، ڈاکے نہ ڈالیں گے اور نافرمانی نہ کریں گے ۔ اگر ہم نے اس پر عمل کیا تو جنت ہے اور اگر ہم نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہو گا ۔ ابن رمح نے اس کا فیصلہ کے بجائے " اس شخص کا فیصلہ اللہ عزوجل کے سپرد ہو گا " کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.04

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4465
حدثنا يحيى بن يحيى، ومحمد بن رمح، قالا أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة بن، سعيد حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وأبي، سلمة عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ العجماء جرحها جبار والبئر جبار والمعدن جبار وفي الركاز الخمس ‏"‏ ‏.‏
ابو ‌ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌جناب ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌جانور ‌كا ‌زخمی ‌كرنا ‌لغو ‌ہے ( ‌یعنی ‌اس ‌كا ‌تاوان ‌كسی ‌پر ‌نہ ‌ہوگا ) ‌ ‌اور ‌كنواں ‌لغو ‌ہے ‌. ‌اور ‌ركاز ‌میں ‌پانچواں ‌حصہ ‌ہے ‌. ‌

صحيح مسلم حدیث نمبر:1710.01

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4466
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب وعبد الأعلى بن حماد كلهم عن ابن عيينة، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا إسحاق، - يعني ابن عيسى - حدثنا مالك، كلاهما عن الزهري، بإسناد الليث ‏.‏ مثل حديثه ‏.‏
ابن عیینہ اور امام مالک دونوں نے زہری سے لیث کی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1710.02

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4467
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب عن ابن المسيب، وعبيد الله بن عبد الله، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابن مسیب اور عبیداللہ بن عبداللہ سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1710.03

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4468
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، عن أيوب بن موسى، عن الأسود، بن العلاء عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ البئر جرحها جبار والمعدن جرحه جبار والعجماء جرحها جبار وفي الركاز الخمس ‏"‏ ‏.‏
اسود بن علاء نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " کنویں کے زخم پر تاوان نہیں ، ( دھات وغیرہ کی ) کان کے زخم پر تاوان نہیں ، چوپائے کے زخم ( یا نقصان ) پا تاوان نہیں اور دفینے میں پانچواں حصہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1710.04

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4469
وحدثنا عبد الرحمن بن سلام الجمحي، حدثنا الربيع يعني ابن مسلم، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا ابن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، قالا حدثنا شعبة، كلاهما عن محمد بن زياد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
محمد بن زیاد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1710.05

صحيح مسلم باب:29 حدیث نمبر : 72

Share this: