احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
28: كتاب القسامة والمحاربين والقصاص والديات
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4342
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يحيى، - وهو ابن سعيد - عن بشير، بن يسار عن سهل بن أبي حثمة، - قال يحيى وحسبت قال - وعن رافع بن خديج، أنهما قالا خرج عبد الله بن سهل بن زيد ومحيصة بن مسعود بن زيد حتى إذا كانا بخيبر تفرقا في بعض ما هنالك ثم إذا محيصة يجد عبد الله بن سهل قتيلا فدفنه ثم أقبل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم هو وحويصة بن مسعود وعبد الرحمن بن سهل وكان أصغر القوم فذهب عبد الرحمن ليتكلم قبل صاحبيه فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كبر ‏"‏ ‏.‏ الكبر في السن فصمت فتكلم صاحباه وتكلم معهما فذكروا لرسول الله صلى الله عليه وسلم مقتل عبد الله بن سهل فقال لهم ‏"‏ أتحلفون خمسين يمينا فتستحقون صاحبكم ‏"‏ ‏.‏ أو ‏"‏ قاتلكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا وكيف نحلف ولم نشهد قال ‏"‏ فتبرئكم يهود بخمسين يمينا ‏"‏ ‏.‏ قالوا وكيف نقبل أيمان قوم كفار فلما رأى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم أعطى عقله ‏.‏
لیث نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے اور انہوں نے حضرت سہل بن ابی حثمہ اور حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ان دونوں نے کہا : عبداللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود بن زید ( مدینہ سے ) نکلے یہاں تک کہ جب خیبر میں پہنچے تو وہاں کسی جگہ الگ الگ ہو گئے ، پھر ( یہ ہوتا ہے کہ ) اچانک محیصہ ، عبداللہ بن سہل کو مقتول پاتے ہیں ۔ انہوں نے اسے دفن کیا ، پھر وہ خود ، حویصہ بن مسعود اور ( مقتول کا حقیقی بھائی ) عبدالرحمان بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، وہ ( عبدالرحمان ) سب سے کم عمر تھا ، چنانچہ عبدالرحمان اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے بات کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " بڑے کو اس کا مقام دو ، " یعنی عمر میں بڑے کو ، تو وہ خاموش ہو گیا ، اس کے دونوں ساتھیوں نے بات کی اور ان کے ساتھ اس نے بھی بات کی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبداللہ بن سہل کے قتل کی بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : " کیا تم پچاس قسمیں کھاؤ گے ، پھر اپنے ساتھی ( کے بدلے خون بہا ) ۔ ۔ یا ( فرمایا : ) بدلے میں اپنے قاتل ( سے دیت یا قصاص لینے ) ۔ ۔ کے حقدار بنو گے؟ " انہوں نے جواب دیا : ہم قسمیں کیسے کھائیں جبکہ ہم نے دیکھا نہیں؟ آپ نے فرمایا : " تو یہود پچاس قسمیں کھا کر تمہیں ( ان کے خلاف تمہارے مطالبے کے حق سے ) الگ کر دیں گے انہوں نے کہا : ہم کافر لوگوں کی قسمیں کیونکر قبول کریں؟ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صورت حال دیکھی آپ نے ( اپنی طرف سے ) اس کی دیت ادا کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4343
وحدثني عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار، عن سهل بن أبي حثمة، ورافع بن خديج، أن محيصة بن مسعود، وعبد، الله بن سهل انطلقا قبل خيبر فتفرقا في النخل فقتل عبد الله بن سهل فاتهموا اليهود فجاء أخوه عبد الرحمن وابنا عمه حويصة ومحيصة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فتكلم عبد الرحمن في أمر أخيه وهو أصغر منهم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كبر الكبر - أو قال - ليبدإ الأكبر ‏"‏ ‏.‏ فتكلما في أمر صاحبهما فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يقسم خمسون منكم على رجل منهم فيدفع برمته ‏"‏ ‏.‏ قالوا أمر لم نشهده كيف نحلف قال ‏"‏ فتبرئكم يهود بأيمان خمسين منهم ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله قوم كفار قال فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من قبله ‏.‏ قال سهل فدخلت مربدا لهم يوما فركضتني ناقة من تلك الإبل ركضة برجلها ‏.‏ قال حماد هذا أو نحوه ‏.‏
حماد بن زید نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے بشیر بن یسار سے ، انہوں نے سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج سے روایت کی کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل خیبر کی طرف گئے اور ( وہاں ) کسی نخلستان میں الگ الگ ہو گئے ، عبداللہ بن سہل کو قتل کر دیا گیا تو ان لوگوں نے یہود پر الزام عائد کیا ، چنانچہ ان کے بھائی عبدالرحمان اور دو حویصہ اور محیصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ عبدالرحمان نے اپنے بھائی کے معاملے میں بات کی ، وہ ان سب میں کم عمر تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بڑے کو بڑا بناؤ "" یا فرمایا : "" سب سے بڑا ( بات کا ) آغاز کرے ۔ "" ان دونوں نے اپنے ساتھی کے معاملے میں گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم میں سے پچاس آدمی ان میں سے ایک آدمی پر قسمیں کھائیں گے تو وہ اپنی رسی سمیت ( جس میں وہ بندھا ہو گا ) تمہارے حوالے کر دیا جائے گا؟ "" انہوں نے کہا : یہ ایسا معاملہ ہے جو ہم نے دیکھا نہیں ، ہم کیسے حلف اٹھائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تو یہود اپنے پچاس آدمیوں کی قسموں سے تم کو ( تمہارے دعوے کے استحقاق سے ) الگ کر دیں گے ۔ "" انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! ( وہ تو ) کافر لوگ ہیں ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دیت اپنی طرف سے ادا کر دی ۔ سہل نے کہا : ایک دن میں ان کے باڑے میں گیا تو ان اونٹوں میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری ۔ حماد نے کہا : یہ یا اس کی طرح ( بات کہی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4344
وحدثنا القواريري، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن بشير بن، يسار عن سهل بن أبي حثمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ نحوه ‏.‏ وقال في حديثه فعقله رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده ‏.‏ ولم يقل في حديثه فركضتني ناقة ‏.‏
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے بشیر بن یسار سے ، انہوں نے سہل بن ابی حثمہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ، اور انہوں نے اپنی حدیث میں کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے اس کی دیت دے دی اور انہوں نے اپنی حدیث میں یہ نہیں کہا : مجھے ایک اونٹنی نے لات مار دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4345
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - جميعا عن يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار، عن سهل، بن أبي حثمة بنحو حديثهم ‏.‏
سفیان بن عیینہ اور عبدالوہاب ثقفی نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے اور انہوں نے سہل بن ابی حثمہ سے انہی کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4346
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار، أن عبد الله بن سهل بن زيد، ومحيصة بن مسعود بن زيد الأنصاريين، ثم من بني حارثة خرجا إلى خيبر في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي يومئذ صلح وأهلها يهود فتفرقا لحاجتهما فقتل عبد الله بن سهل فوجد في شربة مقتولا فدفنه صاحبه ثم أقبل إلى المدينة فمشى أخو المقتول عبد الرحمن بن سهل ومحيصة وحويصة فذكروا لرسول الله صلى الله عليه وسلم شأن عبد الله وحيث قتل فزعم بشير وهو يحدث عمن أدرك من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال لهم ‏"‏ تحلفون خمسين يمينا وتستحقون قاتلكم ‏"‏ ‏.‏ أو ‏"‏ صاحبكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله ما شهدنا ولا حضرنا ‏.‏ فزعم أنه قال ‏"‏ فتبرئكم يهود بخمسين ‏"‏ ‏.‏ فقالوا يا رسول الله كيف نقبل أيمان قوم كفار فزعم بشير أن رسول الله صلى الله عليه وسلم عقله من عنده ‏.‏
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عبداللہ بن سہل بن زید انصاری اور محیصہ بن مسعود بن زید انصاری ، جن کا تعلق قبیلہ بنو حارثہ سے تھا ، خیبر کی طرف نکلے ، ان دنوں وہاں صلح تھی ، اور وہاں کے باشندے یہودی تھے ، تو وہ دونوں اپنی ضروریات کے پیش نظر الگ الگ ہو گئے ، بعد ازاں عبداللہ بن سہل قتل ہو گئے اور کھجور کے تنے کے ارد گرد بنائے گئے پانی کے ایک گڑھے میں مقتول حالت میں ملے ، ان کے ساتھی نے انہیں دفن کیا ، پھر مدینہ آئے اور مقتول کے بھائی عبدالرحمان بن سہل اور ( چچا زاد ) محیصہ اور حویصہ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ اور ان کو قتل کیے جانے کی صورت حال اور جگہ بتائی ۔ بشیر کا خیال ہے اور وہ ان لوگوں سے حدیث بیان کرتے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو پایا کہ آپ نے ان سے فرمایا : " کیا تم پچاس قسمیں کھا کر اپنے اتل ۔ ۔ یا اپنے ساتھی ۔ ۔ ( سے بدلہ/دیت ) کے حق دار بنو گے؟ " انہوں نے کہا : اللہ کے رسول! نہ ہم نے دیکھا ، نہ وہاں موجود تھے ۔ ان ( بشیر ) کا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا : " تو یہود پچاس قسمیں کھا کر تمہیں ( اپنے دعوے کے استحقاق سے ) الگ کر دیں گے ۔ " انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! ہم کافر لوگوں کی قسمیں کیسے قبول کریں؟ بشیر کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے اس کی دیت ادا فرما دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.05

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4347
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار، أن رجلا، من الأنصار من بني حارثة يقال له عبد الله بن سهل بن زيد انطلق هو وابن عم له يقال له محيصة بن مسعود بن زيد ‏.‏ وساق الحديث بنحو حديث الليث إلى قوله فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده ‏.‏ قال يحيى فحدثني بشير بن يسار قال أخبرني سهل بن أبي حثمة قال لقد ركضتني فريضة من تلك الفرائض بالمربد ‏.‏
ہشیم نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے بشیر بن یسار سے روایت کی کہ انصار میں سے بنو حارثہ کا ایک آدمی جسے عبداللہ بن سہل بن زید کہا جاتا تھا اور اس کا چچا زاد بھائی جسے محیصہ بن مسعود بن زید کہا جاتا تھا ، سفر پر روانہ ہوئے ، اور انہوں نے اس قول تک ، لیث کی ( حدیث : 4342 ) کی طرح حدیث بیان کی : "" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا فرما دی ۔ "" یحییٰ نے کہا : مجھے بشیر بن یسار نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے سہل بن ابی حثمہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا : دیت کی ان اونٹنیوں میں سے ایک اونٹنی نے مجھے باڑے میں لات ماری تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.06

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4348
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سعيد بن عبيد، حدثنا بشير، بن يسار الأنصاري عن سهل بن أبي حثمة الأنصاري، أنه أخبره أن نفرا منهم انطلقوا إلى خيبر فتفرقوا فيها فوجدوا أحدهم قتيلا ‏.‏ وساق الحديث وقال فيه فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يبطل دمه فوداه مائة من إبل الصدقة ‏.‏
سعید بن عبید نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں بشیر بن یسار انصاری نے سہل بن ابی حثمہ انصاری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ان کو بتایا کہ ان ( کے خاندان ) میں سے چند لوگ خیبر کی طرف نکلے اور وہاں الگ الگ ہو گئے ، بعد ازاں انہوں نے اپنے ایک آدمی کو قتل کیا ہوا پایا ۔ ۔ اور انہوں نے ( پوری ) حدیث بیان کی اور اس میں کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا کہ اس کے خوب کو رائیگاں قرار دیں ، چنانچہ آپ نے صدقے کے اونٹوں سے سو اونٹ اس کی دیت ادا فرما دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.07

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4349
حدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا بشر بن عمر، قال سمعت مالك بن أنس، يقول حدثني أبو ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سهل، عن سهل بن أبي حثمة، أنه أخبره عن رجال، من كبراء قومه أن عبد، الله بن سهل ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهد أصابهم فأتى محيصة فأخبر أن عبد الله بن سهل قد قتل وطرح في عين أو فقير فأتى يهود فقال أنتم والله قتلتموه ‏.‏ قالوا والله ما قتلناه ‏.‏ ثم أقبل حتى قدم على قومه فذكر لهم ذلك ثم أقبل هو وأخوه حويصة وهو أكبر منه وعبد الرحمن بن سهل فذهب محيصة ليتكلم وهو الذي كان بخيبر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمحيصة ‏"‏ كبر كبر ‏"‏ ‏.‏ يريد السن فتكلم حويصة ثم تكلم محيصة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إما أن يدوا صاحبكم وإما أن يؤذنوا بحرب ‏"‏ ‏.‏ فكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم في ذلك فكتبوا إنا والله ما قتلناه ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة ومحيصة وعبد الرحمن ‏"‏ أتحلفون وتستحقون دم صاحبكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا لا ‏.‏ قال ‏"‏ فتحلف لكم يهود ‏"‏ ‏.‏ قالوا ليسوا بمسلمين ‏.‏ فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده فبعث إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم مائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار ‏.‏ فقال سهل فلقد ركضتني منها ناقة حمراء ‏.‏
ابولیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سہل ( بن زید انصاری ) نے سہل بن ابی حثمہ ( انصاری ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے انہیں ان کی قوم کے بڑی عمر کے لوگوں سے خبر دی کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ اپنی تنگدستی کی بنا پر جو انہیں لاحق ہو گئی تھی ، ( تجارت وغیرہ کے لیے ) خیبر کی طرف نکلے ، بعد ازاں محیصہ آئے اور بتایا کہ عبداللہ بن سہل قتل کر دیے گئے ہیں اور انہیں کسی چشمے یا پانی کے کچے کنویں ( فقیر ) میں پھینک دیا گیا ، چنانچہ وہ یہود کے پاس آئے اور کہا : اللہ کی قسم! تم لوگوں نے ہی انہیں قتل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا ، پھر وہ آئے حتی کہ اپنی قوم کے پاس پہنچے اور ان کو یہ بات بتائی ، پھر وہ خود ، ان کے بھائی حویصہ ، اور وہ ان سے بڑے تھے ، اور عبدالرحمان بن سہل ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) آئے ، محیصہ نے گفتگو شروع کی اور وہی خیبر میں موجود تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا : "" بڑے کو بات کرنے دو ، بڑے کو موقع دو "" آپ کی مراد عمر ( میں بڑے ) سے تھی ، تو حویصہ نے بات کی ، اس کے بعد محیصہ نے بات کی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یا وہ تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا پھر جنگ کا اعلان کریں ۔ "" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں ان کی طرف خط لکھا ، تو انہوں نے ( جوابا ) لکھا : اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ ، محیصہ اور عبدالرحمان سے فرمایا : "" کیا تم قسم کھا کر اپنے ساتھی کے خون ( کا بدلہ لینے ) کے حقدار بنو گے؟ "" انہوں نے کہا : نہیں ۔ آپ نے پوچھا : "" تو تمہارے سامنے یہود قسمیں کھائیں؟ "" انہوں نے جواب دیا : وہ مسلمان نہیں ہیں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کر دی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سو اونٹنیاں ان کی طرف روانہ کیں حتی کہ ان کے گھر ( باڑے ) پہنچا دی گئیں ۔ سہل نے کہا : ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1669.08

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4350
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قال أبو الطاهر حدثنا وقال، حرملة أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، وسليمان، بن يسار مولى ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من الأنصار أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام سلیمان بن یسار نے انصار میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامہ کو اسی صورت پر برقرار رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1670.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4351
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، قال أخبرنا ابن جريج، حدثنا ابن، شهاب بهذا الإسناد مثله ‏.‏ وزاد وقضى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين ناس من الأنصار في قتيل ادعوه على اليهود ‏.‏
ابن جریج نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور یہ اضافہ کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( قسامہ ) کے ذریعے انصار کے لوگوں کے مابین ایک مقتول کا فیصلہ کیا جس کا دعویٰ انہوں نے یہود پر کیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1670.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4352
وحدثنا حسن بن علي الحلواني، حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، أن أبا سلمة بن عبد الرحمن، وسليمان بن يسار، أخبراه عن ناس، من الأنصار عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابن جريج ‏.‏
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی کہ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان اور سلیمان بن یسار نے انصار کے کچھ لوگوں سے خبر دی اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جس طرح ابن جریج کی حدیث ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1670.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4353
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو بكر بن أبي شيبة كلاهما عن هشيم، - واللفظ ليحيى - قال أخبرنا هشيم، عن عبد العزيز بن صهيب، وحميد، عن أنس بن مالك، أن ناسا، من عرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة فاجتووها فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن شئتم أن تخرجوا إلى إبل الصدقة فتشربوا من ألبانها وأبوالها ‏"‏ ‏.‏ ففعلوا فصحوا ثم مالوا على الرعاء فقتلوهم وارتدوا عن الإسلام وساقوا ذود رسول الله صلى الله عليه وسلم فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فبعث في أثرهم فأتي بهم فقطع أيديهم وأرجلهم وسمل أعينهم وتركهم في الحرة حتى ماتوا
عبدالعزیز بن صہیب اور حمید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آئے ، انہیں یہاں کی آب و ہوا نا موافق لگی ( اور انہیں استسقاء ہو گیا ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( کے مطالبے پر ان سے ) فرمایا : " اگر تم چاہتے ہو تو صدقے کے اونٹوں کے پاس چلے جاؤ اور ان کے دودھ اور پیشاب ( جسے وہ لوگ ، اس طرح کی کیفیت میں اپنی صحت کا ) ضامن سمجھتے تھے ) پیو ۔ انہوں نے ایسے ہی کیا اور صحت یاب ہو گئے ، پھر انہوں نے چرواہوں پر حملہ کر دیا ، ان کو قتل کر دیا ، اسلام سے مرتد ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( بیت المال کے ) اونٹ ہانک کر لے گئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ( کچھ لوگوں کو ) ان کے تعاقب میں روانہ کیا ، انہیں ( پکڑ کر ) لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوا دیے ، ان کی آنکھیں پھوڑ دینے کا حکم دیا اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین میں چھوڑ دیا حتی کہ ( وہیں ) مر گئے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4354
حدثنا أبو جعفر، محمد بن الصباح وأبو بكر بن أبي شيبة - واللفظ لأبي بكر - قال حدثنا ابن علية، عن حجاج بن أبي عثمان، حدثني أبو رجاء، مولى أبي قلابة عن أبي قلابة، حدثني أنس، أن نفرا، من عكل ثمانية قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فبايعوه على الإسلام فاستوخموا الأرض وسقمت أجسامهم فشكوا ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال ‏ "‏ ألا تخرجون مع راعينا في إبله فتصيبون من أبوالها وألبانها ‏"‏ ‏.‏ فقالوا بلى ‏.‏ فخرجوا فشربوا من أبوالها وألبانها فصحوا فقتلوا الراعي وطردوا الإبل فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فبعث في آثارهم فأدركوا فجيء بهم فأمر بهم فقطعت أيديهم وأرجلهم وسمر أعينهم ثم نبذوا في الشمس حتى ماتوا ‏.‏ وقال ابن الصباح في روايته واطردوا النعم ‏.‏ وقال وسمرت أعينهم ‏.‏
ابوجعفر محمد بن صباح اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، الفاظ ابوبکر کے ہیں ، کہا : ہمیں ابن علیہ نے حجاج بن ابی عثمان سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو رجاء مولیٰ ابی قلابہ نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ عُکل ( اور عرینہ ) کے آٹھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اسلام پر بیعت کی ، انہوں نے اس سرزمین کی آب و ہوا کو ناموافق پایا اور ان کے جسم کمزور ہو گئے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا : "" تم ہمارے چرواہے کے ساتھ ( جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ لے کر اسی مشترکہ چراگاہ کی طرف جا رہا تھا جہاں بیت المال کے اونٹ بھی چرتے تھے : فتح الباری : 1/338 ) اونٹوں میں کیوں نہیں چلے جاتے تاکہ ان کا پیشاب اور دودھ پیو؟ "" انہوں نے کہا : کیوں نہیں! چنانچہ وہ نکلے ، ان کا پیشاب اور دودھ پیا اور صحت یاب ہو گئے ، پھر انہوں نے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ) چرواہے کو قتل کیا اور اونٹ بھی بھگا لے گئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے ان کے پیچھے ( ایک دستہ ) روانہ کیا ، انہیں پکڑ لیا گیا اور ( مدینہ میں ) لایا گیا تو آپ نے ان کے بارے میں ( قرآن کی سزا پر عمل کرتے ہوئے ) حکم دیا ، اس پر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے ، ان کی آنکھیں گرم سلاخوں سے پھوڑ دی گئیں ، پھر انہیں دھوپ میں پھینک دیا گیا حتی کہ وہ مر گئے ۔ ابن صباح نے اپنی روایت میں ( کے بجائے ) اور ( کے بجائے ) کے الفاظ کہے ( معنی وہی ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4355
وحدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن أبي رجاء، مولى أبي قلابة قال قال أبو قلابة حدثنا أنس بن مالك، قال قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم قوم من عكل أو عرينة فاجتووا المدينة فأمر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بلقاح وأمرهم أن يشربوا من أبوالها وألبانها ‏.‏ بمعنى حديث حجاج بن أبي عثمان ‏.‏ قال وسمرت أعينهم وألقوا في الحرة يستسقون فلا يسقون
ایوب نے ابوقلابہ کے آزاد کردہ غلام ابو رجاء سے روایت کی ، کہا : ابوقلابہ نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : عُکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مدینہ میں انہیں استسقاء کی بیماری لاحق ہو گئی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کا حکم دیا ( کہ ان کے لیے خاص کر دی جائیں ) اور ان سے کہا کہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں ۔ ۔ ۔ آگے حجاج بن ابی عثمان کی حدیث کے ہم معنی ہے ۔ اور کہا : ان کی آنکھیں گرم سلاخوں سے پھوڑ دی گئیں اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین ( حرہ ) میں پھینک دیا گیا ، وہ پانی مانگتے تھے تو انہیں نہیں پلایا جاتا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4356
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن معاذ، ح وحدثنا أحمد بن عثمان النوفلي، حدثنا أزهر السمان، قالا حدثنا ابن عون، حدثنا أبو رجاء، مولى أبي قلابة عن أبي قلابة، قال كنت جالسا خلف عمر بن عبد العزيز فقال للناس ما تقولون في القسامة فقال عنبسة قد حدثنا أنس بن مالك كذا وكذا فقلت إياى حدث أنس قدم على النبي صلى الله عليه وسلم قوم ‏.‏ وساق الحديث بنحو حديث أيوب وحجاج ‏.‏ قال أبو قلابة فلما فرغت قال عنبسة سبحان الله - قال أبو قلابة - فقلت أتتهمني يا عنبسة قال لا هكذا حدثنا أنس بن مالك لن تزالوا بخير يا أهل الشام مادام فيكم هذا أو مثل هذا
ابن عون نے کہا : ہمیں ابو رجاء مولیٰ ابی قلابہ نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے بیٹھا تھا تو انہوں نے لوگوں سے کہا : تم قسامہ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ عنبسہ نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اس اس طرح حدیث بیان کی ہے ۔ اس پر میں نے کہا : مجھے بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ۔ اور انہوں نے ایوب اور حجاج کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔ ابوقلابہ نے کہا : جب میں فارغ ہوا تو عنبسہ نے سبحان اللہ کہا ( تعجب کا اظہار کیا ۔ ) ابوقلابہ نے کہا : اس پر میں نے کہا : اے عنبسہ! کیا تم مجھ پر ( جھوٹ بولنے کا ) الزام لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا : نہیں ، ہمیں بھی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اسی طرح حدیث بیان کی ہے ۔ اے اہل شام! جب تم تم میں یہ یا ان جیسے لوگ موجود ہیں ، تم ہمیشہ بھلائی سے رہو گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4357
وحدثنا الحسن بن أبي شعيب الحراني، حدثنا مسكين، - وهو ابن بكير الحراني - أخبرنا الأوزاعي، ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا محمد بن يوسف، عن الأوزاعي، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي قلابة، عن أنس بن مالك، قال قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمانية نفر من عكل ‏.‏ بنحو حديثهم ‏.‏ وزاد في الحديث ولم يحسمهم ‏.‏
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ( قبیلہ ) عُکل کے آٹھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ۔ آگے انہی کی حدیث کی طرح ہے اور انہوں نے حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے : اور آپ نے ( خون روکنے کے لیے ) انہیں داغ نہیں دیا ۔ ( اس طرح وہ جلدی موت کے منہ میں چلے گئے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.05

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4358
وحدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا زهير، حدثنا سماك، بن حرب عن معاوية بن قرة، عن أنس، قال أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم نفر من عرينة فأسلموا وبايعوه وقد وقع بالمدينة الموم - وهو البرسام - ثم ذكر نحو حديثهم وزاد وعنده شباب من الأنصار قريب من عشرين فأرسلهم إليهم وبعث معهم قائفا يقتص أثرهم ‏.‏
معاویہ بن قرہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : عرینہ کے کچھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، وہ مسلمان ہوئے اور آپ کی بیعت کی اور مدینہ میں موم ۔ ۔ جو برسام ( پھیپڑوں کی جھلی کی سوزش کا دوسرا نام ) ہے ۔ ۔ کی وبا پھیلی ہوئی تھی ، پھر انہی کی حدیث کی طرح بیان کیا اور مزید کہا : آپ کے پاس انصار کے تقریبا بیس نوجوان حاضر تھے ، آپ نے انہیں ان کی طرف روانہ کیا اور آپ نے ان کے ساتھ ایک کھوجی بھی روانہ کیا جو ان کے پاؤں کے نقوش کی نشاندہی کرتا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.06

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4359
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس، ح. وحدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن أنس، وفي حديث همام قدم على النبي صلى الله عليه وسلم رهط من عرينة وفي حديث سعيد من عكل وعرينة ‏.‏ بنحو حديثهم ‏.‏
ہمام اور سعید نے قتادہ کے حوالے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ہمام کی حدیث میں ہے : عُرینہ کا ایک گروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور سعید کی حدیث میں ہے : عُکل اور عرینہ کا ( گروہ آیا ) ۔ ۔ آگے انہی کی حدیث کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.07

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4360
وحدثني الفضل بن سهل الأعرج، حدثنا يحيى بن غيلان، حدثنا يزيد بن زريع، عن سليمان التيمي، عن أنس، قال إنما سمل النبي صلى الله عليه وسلم أعين أولئك لأنهم سملوا أعين الرعاء ‏.‏
سلیمان تیمی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( لوہے کی سلاخوں سے ) ان لوگوں کی آنکھیں پھوڑنے کا حکم دیا کیونکہ انہوں نے بھی چرواہوں کی آنکھیں پھوڑی تھیں ۔ ( یہ اقدام ، انتقام کے قانون کے مطابق تھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1671.08

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4361
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن أنس بن مالك، أن يهوديا، قتل جارية على أوضاح لها فقتلها بحجر - قال - فجيء بها إلى النبي صلى الله عليه وسلم وبها رمق فقال لها ‏ "‏ أقتلك فلان ‏"‏ ‏.‏ فأشارت برأسها أن لا ثم قال لها الثانية فأشارت برأسها أن لا ثم سألها الثالثة فقالت نعم ‏.‏ وأشارت برأسها فقتله رسول الله صلى الله عليه وسلم بين حجرين ‏.‏
بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات ( حاصل کرنے ) کی خاطر مار ڈالا ، اس نے اسے پتھر سے قتل کیا ، کہا : وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی اور اس میں زندگی کی رمق موجود تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک یہودی کا نام لیتے ہوئے ) اس سے پوچھا : " کیا تجھے فلاں نے مارا ہے؟ " اس نے اپنے سر سے نہیں کا اشارہ کیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دوسری بار ( دوسرا نام لیتے ہوئے ) پوچھا : تو اس نے اپنے سر سے نہیں کا اشارہ کیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ( تیسرا نام لیتے ہوئے ) تیسری بات پوچھا : تو اس نے کہا : ہاں ، اور اپنے سر سے اشارہ کیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( ملوث یہودی کو اس کے قرار کے بعد ، حدیث : 4365 ) دو پتھروں کے درمیان قتل کروا دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1672.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4362
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن إدريس، كلاهما عن شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه وفي حديث ابن إدريس فرضخ رأسه بين حجرين ‏.‏
خالد بن حارث اور ابن ادریس دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی اور ابن ادریس کی حدیث میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلوا ڈالا ۔ ( اس طرح بھاری پتھر مارا گیا کہ اس کا سر کچلا گیا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1672.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4363
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أنس، أن رجلا، من اليهود قتل جارية من الأنصار على حلي لها ثم ألقاها في القليب ورضخ رأسها بالحجارة فأخذ فأتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمر به أن يرجم حتى يموت فرجم حتى مات ‏.‏
عبدالرزاق نے کہا : ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی ، انہوں نے ابوقلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود کے ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا ، پھر اسے کنویں میں پھینک دیا ، اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا ، اسے پکڑ لیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اسے مر جانے تک پتھر مارنے کا حکم دیا ، چنانچہ اسے پتھر مارے گئے حتی کہ وہ مر گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1672.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4364
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني معمر، عن أيوب، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے معمر نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1672.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4365
وحدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس بن مالك، أن جارية، وجد رأسها قد رض بين حجرين فسألوها من صنع هذا بك فلان فلان حتى ذكروا يهوديا فأومت برأسها فأخذ اليهودي فأقر فأمر به رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يرض رأسه بالحجارة ‏.‏
قتادہ نے ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلا ہوا ملا تو لوگوں نے اس سے پوچھا : تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ فلاں نے؟ فلاں نے؟ حتی کہ انہوں نے خاص ( اسی ) یہودی کا ذکر کیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا ۔ یہودی کو پکڑا گیا تو اس نے اعتراف کیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر سے کچل دیا جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1672.05

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4366
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن زرارة، عن عمران بن حصين، قال قاتل يعلى ابن منية أو ابن أمية رجلا فعض أحدهما صاحبه فانتزع يده من فمه فنزع ثنيته - وقال ابن المثنى ثنيتيه - فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ أيعض أحدكم كما يعض الفحل لا دية له ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے زُرارہ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : یعلیٰ بن مُنیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑ پڑے تو ان میں سے ایک نے دوسرے ( کے ہاتھ ) میں دانت گاڑ دیے ، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچا اور اس کا سامنے والا ایک دانت نکال دیا ۔ ۔ ابن مثنیٰ نے کہا : سامنے والے دو دانت ۔ ۔ پھر وہ دونوں جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم میں سے کوئی ( دوسرے کو ) اس طرح ( دانت ) کاٹتا ہے جیسے سانڈ کاٹتا ہے؟ اس کی کوئی دیت نہیں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1673.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4367
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن عطاء، عن ابن يعلى، عن يعلى، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1673.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4368
حدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ، - يعني ابن هشام - حدثني أبي، عن قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن عمران بن حصين، أن رجلا، عض ذراع رجل فجذبه فسقطت ثنيته فرفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأبطله وقال ‏ "‏ أردت أن تأكل لحمه ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے قتادہ سے ، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے دوسرے کی کلائی کو دانتوں سے کاٹا ، اس نے اسے کھینچا تو اس ( کاٹنے والے ) کا سامنے والا دانت گر گیا ، یہ مقدمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس ( نقصان ) کو رائیگاں قرار دیا اور فرمایا : " کیا تم اس کا گوشت کھانا چاہتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1673.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4369
حدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن بديل، عن عطاء بن أبي رباح، عن صفوان بن يعلى، أن أجيرا، ليعلى ابن منية عض رجل ذراعه فجذبها فسقطت ثنيته فرفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأبطلها وقال ‏ " أردت أن تقضمها كما يقضم الفحل ‏"‏ ‏.‏
بدیل نے عطاء بن ابی رباح سے اور انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے روایت کی کہ یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ کا ایک ملازم تھا کسی آدمی نے اس کی کلائی کو دانتوں سے کاٹا ، اس نے اسے کھینچا تو اس کا سامنے والا دانت گر گیا ، معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لایا گیا تو آپ نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا : " تم چاہتے تھے کہ اسے ( اس کی کلائی کو اس طرح ) چبا ڈالو جس طرح سانڈ چناتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1674.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4370
حدثنا أحمد بن عثمان النوفلي، حدثنا قريش بن أنس، عن ابن عون، عن محمد، بن سيرين عن عمران بن حصين، أن رجلا، عض يد رجل فانتزع يده فسقطت ثنيته أو ثناياه فاستعدى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما تأمرني تأمرني أن آمره أن يدع يده في فيك تقضمها كما يقضم الفحل ادفع يدك حتى يعضها ثم انتزعها ‏"‏ ‏.‏
محمد بن سیرین نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹا ، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا سامنے والا ایک یا دو دانت گر گئے ، اس پر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم مجھ سے کیا کہتے ہو؟ تم مجھے یہ کہتے ہو کہ میں اسے یہ کہوں : وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیا اور تم اس طرح اسے چباؤ جس طرح سانڈ چباتا ہے؟ تم بھی اپنا ہاتھ ( اس کے منہ کی طرف ) بڑھاؤ حتی کہ وہ اسے کاٹنے لگے ، پھر تم اسے کھینچ لینا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1673.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4371
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا همام، حدثنا عطاء، عن صفوان بن يعلى ابن، منية عن أبيه، قال أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل وقد عض يد رجل فانتزع يده فسقطت ثنيتاه - يعني الذي عضه - قال فأبطلها النبي صلى الله عليه وسلم وقال ‏ "‏ أردت أن تقضمه كما يقضم الفحل ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں عطاء نے صفوان بن یعلیٰ بن منیہ سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے کسی دوسرے آدمی کے ہاتھ پر دانتوں سے کاٹا تھا ، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس ، یعنی جس نے کاٹا تھا ، کے سامنے والے دو دانت نکل گئے ، کہا : تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا : " تم یہ چاہتے تھے کہ اسے اس طرح چباؤ جس طرح سانڈ چباتا ہے؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1674.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4372
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عطاء، أخبرني صفوان بن يعلى بن أمية، عن أبيه، قال غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك - قال وكان يعلى يقول تلك الغزوة أوثق عملي عندي - فقال عطاء قال صفوان قال يعلى كان لي أجير فقاتل إنسانا فعض أحدهما يد الآخر - قال لقد أخبرني صفوان أيهما عض الآخر - فانتزع المعضوض يده من في العاض فانتزع إحدى ثنيتيه فأتيا النبي صلى الله عليه وسلم فأهدر ثنيته ‏.‏
ابواسامہ نے کہا : ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا : مجھے عطاء نے خبر دی ، کہا : مجھے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے اپنے والد سے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں غزوہ تبوک میں شرکت کی ، کہا : اور حضرت یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے : وہ غزوہ میرے نزدیک میرا سب سے قابلِ اعتماد عمل ہے ۔ عطاء نے کہا : صفوان نے کہا : یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : میرا ایک ملازم تھا ، وہ کسی انسان سے لڑ پڑا تو ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹا ۔ ۔ کہا : مجھے صفوان نے بتایا تھا کہ ان میں سے کس نے دوسرے کو دانتوں سے کاٹا تھا ۔ ۔ جس کا ہاتھ کاٹا جا رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ کاٹنے والے کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے والے دو دانتوں میں سے ایک نکال دیا ، اس پر وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اس کے دانت ( کے نقصان ) کو رائیگاں قرار دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1674.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4373
وحدثناه عمرو بن زرارة، أخبرنا إسماعيل بن إبراهيم، قال أخبرنا ابن جريج، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1674.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4374
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا حماد، أخبرنا ثابت، عن أنس، أن أخت الربيع أم حارثة، جرحت إنسانا فاختصموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ القصاص القصاص ‏"‏ ‏.‏ فقالت أم الربيع يا رسول الله أيقتص من فلانة والله لا يقتص منها ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سبحان الله يا أم الربيع القصاص كتاب الله ‏"‏ ‏.‏ قالت لا والله لا يقتص منها أبدا ‏.‏ قال فما زالت حتى قبلوا الدية فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن من عباد الله من لو أقسم على الله لأبره ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رُبیع رضی اللہ عنہا ( بنت نضر بن ضمضم ) کی بہن ، ام حارثہ نے کسی انسان کو زخمی کیا ( انہوں نے ایک لڑکی کو تھپڑ مار کر اس کا دانت توڑ دیا ، صحیح بخاری ) تو وہ مقدمہ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قصاص! قصاص! " تو ام رُبیع رضی اللہ عنہا نے کہا : اے اللہ کے رسول! کیا فلاں عورت سے قصاص لیا جائے گا؟ اللہ کی قسم! اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا ، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سبحان اللہ! اے ام ربیع! قصاص اللہ کی کتاب ( کا حصہ ) ہے ۔ " انہوں نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم! اس سے کبھی قصاص نہیں لیا جائے گا ( اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ایسا نہیں ہونے دے گا ۔ ) کہا : وہ مسلسل اسی بات پر ( ڈٹی ) رہیں حتی کہ وہ لوگ دیت پر راضی ہو گئے ۔ تو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم کھائیں تو وہ ضرور اسے سچا کر دیتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1675

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4375
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، وأبو معاوية ووكيع عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث الثيب الزان والنفس بالنفس والتارك لدينه المفارق للجماعة ‏"‏ ‏.‏
حفص بن غیاث ، ابومعاویہ اور وکیع نے اعمش سے ، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسی مسلمان کا ، جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ، خون حلال نہیں ، مگر تین میں سے کسی ایک صورت میں ( حلال ہے ) : شادی شدہ زنا کرنے والا ، جان کے بدلے میں جان ( قصاص کی صورت میں ) اور اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہو جانے والا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1676.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4376
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا عيسى بن يونس، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبداللہ بن نمیر ، سفیان ( ابن عیینہ ) اور عیسیٰ بن یونس سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1676.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4377
حدثنا أحمد بن حنبل، ومحمد بن المثنى، - واللفظ لأحمد - قالا حدثنا عبد الرحمن، بن مهدي عن سفيان، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ والذي لا إله غيره لا يحل دم رجل مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا ثلاثة نفر التارك الإسلام المفارق للجماعة أو الجماعة - شك فيه أحمد - والثيب الزاني والنفس بالنفس ‏"‏ ‏.‏ قال الأعمش فحدثت به، إبراهيم فحدثني عن الأسود، عن عائشة، بمثله ‏.‏
سفیان نے اعمش سے ، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ( خطاب کے لیے ) کھڑے ہوئے اور فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کسی مسلمان آدمی کا خون ، جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ، حلال نہیں سوائے تین انسانوں کے : اسلام کو چھوڑنے والا جو جماعت سے الگ ہونے والا یا جماعت کو چھوڑنے والا ہو ، شادی شدہ زانی اور جان کے بدلے جان ( قصاص میں قتل ہونے والا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1676.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4378
وحدثني حجاج بن الشاعر، والقاسم بن زكرياء، قالا حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن الأعمش، بالإسنادين جميعا ‏.‏ نحو حديث سفيان ولم يذكرا في الحديث قوله ‏ "‏ والذي لا إله غيره ‏"‏ ‏.‏
شیبان نے اعمش سے ( سابقہ ) دونوں سندوں کے ساتھ سفیان کی حدیث کی طرح بیان کی اور انہوں نے حدیث میں آپ کا فرمان : " اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! " بیان نہیں کیا ‘ اعمش نے کہا : میں نے یہ حدیث ابراہیم کو بیان کی تو انہوں نے مجھے اسود سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1676.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4379
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ لابن أبي شيبة - قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد، الله قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه كان أول من سن القتل ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسی ذی روح ( انسان ) کو ظلم سے قتل نہیں کیا جا سکتا مگر اس کے خون ( گناہ ) کا ایک حصہ آدم کے پہلے بیٹے پر پڑتا ہے کیونکہ وہی سب سے پہلا شخص تھا جس نے قتل کا طریقہ نکالا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1677.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4380
وحدثناه عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، وعيسى بن يونس، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد وفي حديث جرير وعيسى بن يونس ‏ "‏ لأنه سن القتل ‏"‏ ‏.‏ لم يذكرا أول ‏.‏
جریر ، عیسیٰ بن یونس اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور جریر اور عیسیٰ بن یونس کی حدیث میں ہے : " کیونکہ اس نے قتل کا طریقہ نکالا تھا ۔ " ان دونوں نے " اول " کا لفظ بیان نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1677.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4381
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن عبد الله بن نمير، جميعا عن وكيع، عن الأعمش، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، ووكيع عن الأعمش، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أول ما يقضى بين الناس يوم القيامة في الدماء ‏"‏ ‏.‏
عبدہ بن سلیمان اور وکیع نے اعمش سے ، انہوں نے ابووائل سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن لوگوں کے مابین سب سے پہلے جو فیصلے کیے جائیں گے وہ خون کے بارے میں ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1678.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4382
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثني يحيى بن حبيب، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - ح وحدثني بشر بن خالد، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا ابن، المثنى وابن بشار قالا حدثنا ابن أبي عدي، كلهم عن شعبة، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله غير أن بعضهم قال عن شعبة ‏"‏ يقضى ‏"‏ ‏.‏ وبعضهم قال ‏"‏ يحكم بين الناس ‏"‏ ‏.‏
معاذ بن معاذ ، خالد بن حارث ، محمد بن جعفر اور ابن ابی عدی سب نے شعبہ سے روایت کی ، انہوں نے اعمش سے ، انہوں نے ابووائل سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، البتہ ان میں سے بعض نے شعبہ سے روایت کرتے ہوئے يقضى کا لفظ کہا اور بعض نے يحكم بين الناس کہا ( معنی وہی ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1678.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4383
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ويحيى بن حبيب الحارثي، - وتقاربا في اللفظ - قالا حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن أيوب، عن ابن سيرين، عن ابن أبي بكرة، عن أبي، بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ إن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والأرض السنة اثنا عشر شهرا منها أربعة حرم ثلاثة متواليات ذو القعدة وذو الحجة والمحرم ورجب شهر مضر الذي بين جمادى وشعبان - ثم قال - أى شهر هذا ‏"‏ ‏.‏ قلنا الله ورسوله أعلم - قال - فسكت حتى ظننا أنه سيسميه بغير اسمه ‏.‏ قال ‏"‏ أليس ذا الحجة ‏"‏ ‏.‏ قلنا بلى ‏.‏ قال ‏"‏ فأى بلد هذا ‏"‏ ‏.‏ قلنا الله ورسوله أعلم - قال - فسكت حتى ظننا أنه سيسميه بغير اسمه ‏.‏ قال ‏"‏ أليس البلدة ‏"‏ ‏.‏ قلنا بلى ‏.‏ قال ‏"‏ فأى يوم هذا ‏"‏ ‏.‏ قلنا الله ورسوله أعلم - قال - فسكت حتى ظننا أنه سيسميه بغير اسمه ‏.‏ قال ‏"‏ أليس يوم النحر ‏"‏ ‏.‏ قلنا بلى يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ فإن دماءكم وأموالكم - قال محمد وأحسبه قال - وأعراضكم حرام عليكم كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا وستلقون ربكم فيسألكم عن أعمالكم فلا ترجعن بعدي كفارا - أو ضلالا - يضرب بعضكم رقاب بعض ألا ليبلغ الشاهد الغائب فلعل بعض من يبلغه يكون أوعى له من بعض من سمعه ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ ألا هل بلغت ‏"‏ ‏.‏ قال ابن حبيب في روايته ‏"‏ ورجب مضر ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي بكر ‏"‏ فلا ترجعوا بعدي ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ اور یحییٰ بن حبیب حارثی ۔ ۔ دونوں کے الفاظ قریب قریب ہیں ۔ ۔ دونوں نے کہا : ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابن سیرین سے ، انہوں نے ابن ابی بکرہ سے ، انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ زمانہ گھوم کر اپنی اسی حالت پر آ گیا ہے ( جو اس دن تھی ) جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا ۔ سال کے بارہ مہینے ہیں ، ان میں سے چار حرمت والے ہیں ، تین لگاتار ہیں : ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور ( ان کے علاوہ ) رجب جو مضر کا مہینہ ہے ، ( جس کی حرمت کا قبیلہ مضر قائل ہے ) جو جمادیٰ اور شعبان کے درمیان ہے ۔ "" اس کے بعد آپ نے پوچھا : "" ( آج ) یہ کون سا مہینہ ہے؟ "" ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ۔ کہا : آپ خاموش ہو گئے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اسے اس کے ( معروف ) نام کے بجائے کوئی اور نام دیں گے ۔ ( پھر ) آپ نے فرمایا : "" کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : کیوں نہیں! ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" یہ کون سا شہر ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں ۔ کہا : آپ خاموش رہے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے ( معروف ) نام سے ہٹ کر اسے کوئی اور نام دیں گے ، ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" کیا یہ البلدہ ( حرمت والا شہر ) نہیں؟ "" ہم نے جواب دیا : کیوں نہیں! ( پھر ) آپ نے پوچھا : "" یہ کون سا دن ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : "" کیا یہ یوم النحر ( قربانی کا دن ) نہیں ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ تمہارے خون ، تمہارے مال ۔ ۔ محمد ( بن سیرین ) نے کہا : میرا خیال ہے ، انہوں نے کہا : ۔ ۔ اور تمہاری عزت تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس مہینے میں ، اس شہر میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے ، اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا ، تم میرے بعد ہرگز دوبارہ گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو ، سنو! جو شخص یہاں موجود ہے وہ اس شخص تک یہ پیغام پہنچا دے جو یہاں موجود نہیں ، ممکن ہے جس کو یہ پیغام پہنچایا جائے وہ اسے اس آدمی سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو جس نے اسے ( خود مجھ سے ) سنا ہے ۔ "" پھر فرمایا : "" سنو! کیا میں نے ( اللہ کا پیغام ) ٹھیک طور پر پہنچا دیا ہے؟ "" ابن حبیب نے اپنی روایت میں "" مضر کا رجب "" کہا : اور ابوبکر کی روایت میں ( "" تم میرے بعد ہرگز دوبارہ "" کے بجائے ) "" میرے بعد دوبارہ "" ( تاکید کے بغیر ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1679.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4384
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا عبد الله بن عون، عن محمد بن سيرين، عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه، قال لما كان ذلك اليوم قعد على بعيره وأخذ إنسان بخطامه فقال ‏"‏ أتدرون أى يوم هذا ‏"‏ ‏.‏ قالوا الله ورسوله أعلم ‏.‏ حتى ظننا أنه سيسميه سوى اسمه ‏.‏ فقال ‏"‏ أليس بيوم النحر ‏"‏ ‏.‏ قلنا بلى يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ فأى شهر هذا ‏"‏ ‏.‏ قلنا الله ورسوله أعلم ‏.‏ قال ‏"‏ أليس بذي الحجة ‏"‏ ‏.‏ قلنا بلى يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ فأى بلد هذا ‏"‏ ‏.‏ قلنا الله ورسوله أعلم - قال - حتى ظننا أنه سيسميه سوى اسمه ‏.‏ قال ‏"‏ أليس بالبلدة ‏"‏ ‏.‏ قلنا بلى يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ فإن دماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا فليبلغ الشاهد الغائب ‏"‏ ‏.‏ قال ثم انكفأ إلى كبشين أملحين فذبحهما وإلى جزيعة من الغنم فقسمها بيننا ‏.‏
یزید بن زریع نے کہا : ہمیں عبداللہ بن عون نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب وہ دن تھا ، ( جس کا آگے ذکر ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک انسان نے اس کی لگام پکڑ لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے؟ "" لوگوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ۔ حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا یہ قربانی کا دن نہیں؟ "" ہم نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! فرمایا : یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ، فرمایا : "" کیا یہ ذوالحجہ نہیں؟ "" ہم نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" یہ کون سا شہر ہے؟ "" ہم نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ۔ کہا : ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے ( معروف ) نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا یہ البلدہ ( حرمت والا شہر ) نہیں؟ "" ہم نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ تمہارے خوب ، تمہارے مال اور تمہاری ناموس ( عزتیں ) تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس شہر میں ، اس مہینے میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے ، یہاں موجود شخص غیر موجود کو یہ پیغام پہنچا دے ۔ "" کہا : پھر آپ دو چتکبرے ( سفید و سیاہ ) مینڈھوں کی طرف مڑے ، انہیں ذبح کیا اور بکریوں کے گلے کی طرف ( آئے ) اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1679.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4385
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا حماد بن مسعدة، عن ابن عون، قال قال محمد قال عبد الرحمن بن أبي بكرة عن أبيه قال لما كان ذلك اليوم جلس النبي صلى الله عليه وسلم على بعير - قال - ورجل آخذ بزمامه - أو قال بخطامه - فذكر نحو حديث يزيد بن زريع ‏.‏
حماد بن مسعدہ نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : محمد ( بن سیرین ) نے کہا : عبدالرحمان بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہا : جب وہ دن تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ۔ کہا : اور ایک آدمی نے اس کی باگ ۔ ۔ یا کہا : لگام ۔ ۔ تھام لی ۔ ۔ ۔ آگے یزید بن زریع کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1679.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4386
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا قرة بن خالد، حدثنا محمد بن سيرين، عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، وعن رجل، آخر هو في نفسي أفضل من عبد الرحمن بن أبي بكرة ح وحدثنا محمد بن عمرو بن جبلة وأحمد بن خراش قالا حدثنا أبو عامر عبد الملك بن عمرو حدثنا قرة بإسناد يحيى بن سعيد - وسمى الرجل حميد بن عبد الرحمن - عن أبي بكرة قال خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر فقال ‏"‏ أى يوم هذا ‏"‏ ‏.‏ وساقوا الحديث بمثل حديث ابن عون غير أنه لا يذكر ‏"‏ وأعراضكم ‏"‏ ‏.‏ ولا يذكر ثم انكفأ إلى كبشين وما بعده وقال في الحديث ‏"‏ كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا إلى يوم تلقون ربكم ألا هل بلغت ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعم ‏.‏ قال ‏"‏ اللهم اشهد ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے کہا : ہمیں قرہ بن خالد نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں محمد بن سیرین نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور ایک اور آدمی سے ، جو میرے خیال میں عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے افضل ہے ، حدیث بیان کی ، نیز ابو عامر عبدالملک بن عمرو نے کہا : ہمیں قرہ نے یحییٰ بن سعید کی ( مذکورہ ) سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ ۔ اور انہوں ( ابو عامر ) نے اس آدمی کا نام حمید بن عبدالرحمان بتایا ( یہ بصرہ کے فقیہ ترین راوی ہیں ) ۔ ۔ انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا اور پوچھا : " یہ کون سا دن ہے؟ " ۔ ۔ اور انہوں ( قرہ ) نے ابن عون کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ انہوں نے " عزت و ناموس " کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی : " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی طرف مڑے " اور اس کے بعد والا حصہ بیان کیا ۔ انہوں نے ( اپنی ) حدیث میں کہا : " جیسے تمہارے اس شہر میں ، تمہارے اس مہینے میں تمہارا یہ دن اس وقت تک قابل احترام ہے جب تم اپنے رب سے ملو گے ۔ سنو! کیا میں نے ( اللہ کا پیغام ) پہنچا دیا؟ " لوگوں نے کہا : جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ! گواہ رہنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1679.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4387
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا أبو يونس، عن سماك بن، حرب أن علقمة بن وائل، حدثه أن أباه حدثه قال إني لقاعد مع النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجل يقود آخر بنسعة فقال يا رسول الله هذا قتل أخي ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أقتلته ‏"‏ ‏.‏ فقال إنه لو لم يعترف أقمت عليه البينة ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قتلته قال ‏"‏ كيف قتلته ‏"‏ ‏.‏ قال كنت أنا وهو نختبط من شجرة فسبني فأغضبني فضربته بالفأس على قرنه فقتلته ‏.‏ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل لك من شىء تؤديه عن نفسك ‏"‏ ‏.‏ قال ما لي مال إلا كسائي وفأسي ‏.‏ قال ‏"‏ فترى قومك يشترونك ‏"‏ ‏.‏ قال أنا أهون على قومي من ذاك ‏.‏ فرمى إليه بنسعته ‏.‏ وقال ‏"‏ دونك صاحبك ‏"‏ ‏.‏ فانطلق به الرجل فلما ولى قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن قتله فهو مثله ‏"‏ ‏.‏ فرجع فقال يا رسول الله إنه بلغني أنك قلت ‏"‏ إن قتله فهو مثله ‏"‏ ‏.‏ وأخذته بأمرك ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أما تريد أن يبوء بإثمك وإثم صاحبك ‏"‏ ‏.‏ قال يا نبي الله - لعله قال - بلى ‏.‏ قال ‏"‏ فإن ذاك كذاك ‏"‏ ‏.‏ قال فرمى بنسعته وخلى سبيله ‏.‏
سماک بن حرب نے علقمہ بن وائل سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص دوسرے کو مینڈھی کی طرح بنی ہوئی چمڑے کی رسی سے کھینچتے ہوئے لایا اور کہا : اللہ کے رسول! اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " کیا تم نے اسے قتل کیا ہے؟ " تو اس ( کھینچنے والے ) نے کہا : اگر اس نے اعتراف نہ کیا تو میں اس کے خلاف شہادت پیش کروں گا ۔ اس نے کہا : جی ہاں ، میں نے اُسے قتل کیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " تم نے اسے کیسے قتل کیا؟ " اس نے کہا : میں اور وہ ایک درخت سے پتے چھاڑ رہے تھے ، اس نے مجھے گالی دی اور غصہ دلایا تو میں نے کلہاڑی سے اس کے سر کی ایک جانب مارا اور اسے قتل کر دیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے جو تم اپنی طرف سے ( بطور فدیہ ) ادا کر سکو؟ " اس نے کہا : میرے پاس تو اوڑھنے کی چادر اور کلہاڑی کے سوا اور کوئی مال نہیں ہے ۔ آپ نے پوچھا : " تم سمجھتے ہو کہ تمہاری قوم ( تمہاری طرف سے دیت ادا کر کے ) تمہیں خرید لے گی؟ " اس نے کہا : میں اپنی قوم کے نزدیک اس سے حقیر تر ہوں ۔ آپ نے اس ( ولی ) کی طرف رسہ پھینکتے ہوئے فرمایا : " جسے ساتھ لائے تھے اسے پکڑ لو ۔ " وہ آدمی اسے لے کر چل پڑا ۔ جب اس نے رخ پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر اس آدمی نے اسے قتل کر دیا تو وہ بھی اسی جیسا ہے ۔ " اس پر وہ شخص واپس ہوا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول! مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : " اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو وہ بھی اسی جیسا ہے " حالانکہ میں نے اسے آپ کے حکم سے پکڑا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرامای : " کیا تم نہیں چاہتے کہ وہ تمہارے اور تمہارے ساتھی ( بھائی ) دونوں کے گناہ کو ( اپنے اوپر ) لے کر لوٹے؟ " اس نے کہا : اللہ کے نبی! ۔ ۔ غالبا اس نے کہا ۔ ۔ کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تو یقینا وہ ( قاتل ) یہی کرے گا ۔ " کہا : اس پر اس نے رسہ پھینکا اور اس کا راستہ چھوڑ دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1680.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4388
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا هشيم، أخبرنا إسماعيل، بن سالم عن علقمة بن وائل، عن أبيه، قال أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل قتل رجلا فأقاد ولي المقتول منه فانطلق به وفي عنقه نسعة يجرها فلما أدبر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ القاتل والمقتول في النار ‏"‏ ‏.‏ فأتى رجل الرجل فقال له مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم فخلى عنه ‏.‏ قال إسماعيل بن سالم فذكرت ذلك لحبيب بن أبي ثابت فقال حدثني ابن أشوع أن النبي صلى الله عليه وسلم إنما سأله أن يعفو عنه فأبى ‏.‏
اسماعیل بن سالم نے علقمہ بن وائل سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے کسی شخص کو قتل کیا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ولی کو اس سے قصاص لینے کا حق دیا ، وہ اسے لے کر چلا جبکہ اس کی گردن میں چمڑے کا ایک مینڈھی نما رسہ تھا جسے وہ کھینچ رہا تھا ، جب اس نے پشت پھیری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" قاتل اور مقتول ( دونوں ) آگ میں ہیں ۔ "" ( یہ سن کر ) ایک آدمی اس ( ولی ) کے پاس آیا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتائی تو اس نے اسے چھوڑ دیا ۔ اسماعیل بن سالم نے کہا : میں نے یہ حدیث حبیب بن ثابت سے بیان کی تو انہوں نے کہا : مجھے ابن اشوع نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( ولی ) سے مطالبہ کیا تھا کہ اسے معاف کر دے تو اس نے انکار کر دیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1680.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4389
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، أن امرأتين، من هذيل رمت إحداهما الأخرى فطرحت جنينها فقضى فيه النبي صلى الله عليه وسلم بغرة عبد أو أمة ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ( قبیلہ ) ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو ( پتھر ) مارا اور اس کے پیٹ کے بچے کا اسقاط کر دیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غلام ، مرد یا عورت ( بطور تاوان ) دینے کا فیصلہ فرمایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1681.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4390
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن أبي، هريرة أنه قال قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة ثم إن المرأة التي قضي عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بأن ميراثها لبنيها وزوجها وأن العقل على عصبتها ‏.‏
لیث نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو لحیان ( جو قبیلہ ہذیل کی شاخ ہے ) کی ایک عورت کے پیٹ کے بچے کے بارے میں ، جو مردہ ضائع ہوا تھا ، ایک غلام یا لونڈی دیے جانے کا فیصلہ کیا ، پھو رہ عورت ( بھی ) فوت ہو گئی جس کے خلاف آپ نے غلام ( بطور دیت دینے ) کا فیصلہ کیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی وراثت ( جو بھی ہے ) اس کے بیٹوں اور شوہر کے لیے ہے اور ( اس کی طرف سے ) دیت ( کی ادائیگی ) اس کے باپ کی طرف سے مرد رشتہ داروں پر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1681.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4391
وحدثني أبو الطاهر، حدثنا ابن وهب، ح وحدثنا حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، وأبي، سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة، قال اقتتلت امرأتان من هذيل فرمت إحداهما الأخرى بحجر فقتلتها وما في بطنها فاختصموا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن دية جنينها غرة عبد أو وليدة وقضى بدية المرأة على عاقلتها وورثها ولدها ومن معهم فقال حمل بن النابغة الهذلي يا رسول الله كيف أغرم من لا شرب ولا أكل ولا نطق ولا استهل فمثل ذلك يطل ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنما هذا من إخوان الكهان ‏"‏ ‏.‏ من أجل سجعه الذي سجع ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : ہذیل کی دو عورتیں باہم لڑ پڑیں تو ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا اور اسے قتل کر دیا اور اس بچے کو بھی جو اس کے پیٹ میں تھا ، چنانچہ وہ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ جنین کی دیت ایک غلام ، مرد یا عورت ہے اور آپ نے فیصلہ کیا کہ عورت کی دیت اس ( قاتلہ ) کے عاقلہ کے ذمے ہے اور اس کا وارث اس کے بیٹے اور ان کے ساتھ موجود دوسرے حقداروں کو بنایا ۔ اس پر حمل بن نابغہ ہذلی نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں اس کا تاوان کیسے دوں جس نے نہ پیا ، نہ کھایا ، نہ بولا ، نہ آواز نکالی ، ایسا ( خون ) تو رائیگاں ہوتا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ تو کاہنوں کے بھائیوں میں سے ہے ۔ " اس کی سجع ( قافیہ دار کلام ) کی وجہ سے ، جو اس نے جوڑی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1681.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4392
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن أبي، سلمة عن أبي هريرة، قال اقتتلت امرأتان ‏.‏ وساق الحديث بقصته ولم يذكر وورثها ولدها ومن معهم ‏.‏ وقال فقال قائل كيف نعقل ولم يسم حمل بن مالك ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : دو عورتیں باہم لڑ پڑیں ۔ ۔ ۔ اور پورے قصے سمیت حدیث بیان کی اور یہ ذکر نہیں کیا : آپ نے اس کے بیٹے اور اس کے ساتھ موجود دوسرے حقداروں کو اس کا وارث بنایا ۔ اور کہا : اس پر ایک کہنے والے نے کہا : ہم کیسے دیت دیں؟ اور انہوں نے حمل بن مالک کا نام نہیں لیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1681.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4393
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة الخزاعي، عن المغيرة بن شعبة، قال ضربت امرأة ضرتها بعمود فسطاط وهي حبلى فقتلتها - قال - وإحداهما لحيانية - قال - فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم دية المقتولة على عصبة القاتلة وغرة لما في بطنها ‏.‏ فقال رجل من عصبة القاتلة أنغرم دية من لا أكل ولا شرب ولا استهل فمثل ذلك يطل ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أسجع كسجع الأعراب ‏"‏ ‏.‏ قال وجعل عليهم الدية ‏.‏
جریر نے منصور سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی ، خیمہ کی لکڑی ( اور پتھر ، حدیث : 4389 ) سے مارا اور قتل کر دیا ۔ کہا : اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی رشتہ دار مردوں ) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا ، ایک غلام مقرر فرمایا ۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی مرد رشتہ داروں ) میں سے ایک آدمی نے کہا : کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی ، ایسا ( خون ) تو رائیگاں ہوتا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا بدوؤں کی سجع ( قافیہ بندی ) جیسی سجع ہے؟ "" کہا : اور آپ نے دیت ان ( جدی مرد رشتہ داروں ) پر ڈالی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1682.01

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4394
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا مفضل، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة، ‏.‏ أن امرأة، قتلت ضرتها بعمود فسطاط فأتي فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقضى على عاقلتها بالدية وكانت حاملا فقضى في الجنين بغرة ‏.‏ فقال بعض عصبتها أندي من لا طعم ولا شرب ولا صاح فاستهل ومثل ذلك يطل قال فقال ‏ "‏ سجع كسجع الأعراب ‏"‏ ‏.‏
مفضل نے منصور سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے عبید بن نضیلہ سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نے اپنی سوتن کو خیمے کی لکڑی سے قتل کر دیا ، اس ( معاملے ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے اس عورت کے عاقلہ پر دیت عائد ہونے کا فیصلہ فرمایا اور چونکہ وہ حاملہ ( بھی ) تھی تو آپ نے پیٹ کے بچے کے بدلے میں ایک غلام ( بطور تاوان دیے جانے ) کا فیصلہ کیا ، اس پر اس کے عصبہ ( جدی مرد رشتہ داروں ) میں سے کسی نے کہا : کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ کھایا ، نہ پیا ، نہ چیخا ، نہ چلایا ، اس طرح کا ( خون ) تو رائیگاں ہوتا ہے ، کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا بدوؤں کی سجع جیسی سجع ہے؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1682.02

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4395
حدثني محمد بن حاتم، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن منصور، بهذا الإسناد مثل معنى حديث جرير ومفضل ‏.‏
سفیان نے منصور سے اسی سند کے ساتھ جریر اور مفضل کی حدیث کے ہم معنیٰ روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1682.03

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4396
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار قالوا حدثنا محمد، بن جعفر عن شعبة، عن منصور، بإسنادهم الحديث بقصته ‏.‏ غير أن فيه فأسقطت فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقضى فيه بغرة وجعله على أولياء المرأة ‏.‏ ولم يذكر في الحديث دية المرأة ‏.‏
شعبہ نے منصور سے انہی کی ( سابقہ ) سندوں کے ساتھ مکمل قصے سمیت حدیث روایت کی ، البتہ اس میں ہے : اس عورت کا حمل ساقط ہو گیا ، یہ مقدمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس میں ( پیٹ کے بچے کے بدلے ) ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا اور یہ دیت ان لوگوں پر ڈالی جو عورت کے ولی تھے ۔ انہوں نے حدیث میں عورت کی دیت کا ذکر نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1682.04

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4397
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ لأبي بكر - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا وكيع، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن المسور بن مخرمة، قال استشار عمر بن الخطاب الناس في إملاص المرأة فقال المغيرة بن شعبة شهدت النبي صلى الله عليه وسلم قضى فيه بغرة عبد أو أمة ‏.‏ قال فقال عمر ائتني بمن يشهد معك قال فشهد له محمد بن مسلمة ‏.‏
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے عورت کے پیٹ کا بچہ ضائع کرنے ( کی دیت ) کے بارے میں مشورہ کیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا ، آپ نے اس میں ایک غلام ، مرد یا عورت دینے کا فیصلہ فرمایا تھا ۔ کہا : تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میرے پاس ایسا آدمی لاؤ جو تمہارے ساتھ ( اس بات کی ) گواہی دے ۔ کہا : تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے گواہی دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1683

صحيح مسلم باب:28 حدیث نمبر : 56

Share this: