احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
27: كتاب القسامة
قسموں کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4254
وحدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح حدثنا ابن وهب، عن يونس، ح وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم بن، عبد الله عن أبيه، قال سمعت عمر بن الخطاب، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله عز وجل ينهاكم أن تحلفوا بآبائكم ‏"‏ ‏.‏ قال عمر فوالله ما حلفت بها منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها ذاكرا ولا آثرا ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباء و اجداد کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے ۔ "" حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم! جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے اس سے منع فرمایا ہے ، میں نے نہ ( اپنی طرف سے ) نہ ( کسی کی ) پیروی کرتے ہوئے کبھی ان ( آباء و اجداد کی ) قسم کھائی ۔ ( آباء و اجداد کی قسم کے الفاظ ہی زبان سے ادا نہیں کیے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1646.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4255
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أن في حديث عقيل ما حلفت بها منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنها ولا تكلمت بها ‏.‏ ولم يقل ذاكرا ولا آثرا ‏.‏
عقیل بن خالد اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ عقیل کی حدیث میں ہے : میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے منع کرتے ہوئے سنا ، نہ ان کی قسم کھائی اور نہ ایسی قسم کے الفاظ بولے ۔ انہوں نے " نہ اپنی طرف سے نہ کسی کی پیروی کرتے ہوئے " کے الفاظ نہیں کہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1646.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4256
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالوا حدثنا سفيان، بن عيينة عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، قال سمع النبي صلى الله عليه وسلم عمر وهو يحلف بأبيه ‏.‏ بمثل رواية يونس ومعمر ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو سنا ، وہ اپنے والد کی قسم کھا رہے تھے ۔ ۔ ( آگے ) یونس اور معمر کی روایت کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1646.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4257
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، - واللفظ له - أخبرنا الليث، عن نافع، عن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه أدرك عمر بن الخطاب في ركب وعمر يحلف بأبيه فناداهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا إن الله عز وجل ينهاكم أن تحلفوا بآبائكم فمن كان حالفا فليحلف بالله أو ليصمت ‏"‏
لیث نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ایک قافلے میں پایا اور عمر رضی اللہ عنہ اپنے والد کی قسم کھا رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکار کر فرمایا : " سن رکھو! بلاشبہ اللہ تمہیں منع کرتا ہے کہ تم اپنے آباء و اجداد کی قسم کھاؤ ، جس نے قسم کھانی ہے وہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1646.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4258
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، ح وحدثني بشر بن هلال، حدثنا عبد الوارث، حدثنا أيوب، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن الوليد بن كثير، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن أمية، ح وحدثنا ابن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، وابن أبي ذئب، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن، رافع عن عبد الرزاق، عن ابن جريج، أخبرني عبد الكريم، ‏.‏ كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، بمثل هذه القصة عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عبداللہ بن نمیر ، عبیداللہ ، ایوب ، ولید بن کثیر ، اسماعیل بن امیہ ، ضحاک ، ابن ابی ذئب اور عبدالکریم ، ان سب کے شاگردوں نے ان سے اور انہوں نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی قصے کے مانند بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1646.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4259
وحدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قال يحيى بن يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عبد الله بن دينار، أنه سمع ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من كان حالفا فلا يحلف إلا بالله ‏"‏ ‏.‏ وكانت قريش تحلف بآبائها فقال ‏"‏ لا تحلفوا بآبائكم ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے قسم کھانی ہے وہ اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائے ۔ " اور قریش اپنے آباء و اجداد کی قسم کھاتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنے آباء و اجداد کی قسم نہ کھاؤ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1646.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4260
حدثني أبو الطاهر، حدثنا ابن وهب، عن يونس، ح وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني حميد بن عبد الرحمن بن عوف، أن أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من حلف منكم فقال في حلفه باللات ‏.‏ فليقل لا إله إلا الله ‏.‏ ومن قال لصاحبه تعال أقامرك ‏.‏ فليتصدق ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے جس نے حلف اٹھایا اور اپنے حلف میں کہا : لات کی قسم! تو وہ لا اله الا الله کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا : آؤ ، جوا کھیلیں تو وہ صدقہ کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1647.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4261
وحدثني سويد بن سعيد، حدثنا الوليد بن مسلم، عن الأوزاعي، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم وعبد بن حميد قالا حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد وحديث معمر مثل حديث يونس غير أنه قال ‏"‏ فليتصدق بشىء ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث الأوزاعي ‏"‏ من حلف باللات والعزى ‏"‏ ‏.‏ قال أبو الحسين مسلم هذا الحرف - يعني قوله تعال أقامرك ‏.‏ فليتصدق - لا يرويه أحد غير الزهري قال وللزهري نحو من تسعين حديثا يرويه عن النبي صلى الله عليه وسلم لا يشاركه فيه أحد بأسانيد جياد ‏.‏
اوزاعی اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور معمر کی حدیث یونس کی حدیث کے مانند ہے ، البتہ انہوں نے کہا : "" تو وہ کچھ صدقہ کرے ۔ "" اور اوزاعی کی حدیث میں ہے : "" جس نے لات اور عزیٰ کی قسم کھائی ۔ "" ابوحسین مسلم ( مؤلف کتاب ) نے کہا : یہ کلمہ ، آپ کے فرمان : "" ( جو کہے ) آؤ ، میں تمہارے ساتھ جوا کھیلوں تو وہ صدقہ کرے ۔ "" اسے امام زہری کے علاوہ اور کوئی روایت نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا : اور زہری رحمۃ اللہ علیہ کے تقریبا نوے کلمات ( جملے ) ہیں جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جید سندوں کے ساتھ روایت کرتے ہیں ، جن ( کے بیان کرنے ) میں اور کوئی ان کا شریک نہیں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1647.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4262
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، عن هشام، عن الحسن، عن عبد، الرحمن بن سمرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تحلفوا بالطواغي ولا بآبائكم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم بتوں کی قسم نہ کھاؤ ، نہ ہی اپنے آباء و اجداد کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1648

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4263
حدثنا خلف بن هشام، وقتيبة بن سعيد، ويحيى بن حبيب الحارثي، - واللفظ لخلف - قالوا حدثنا حماد بن زيد، عن غيلان بن جرير، عن أبي بردة، عن أبي موسى، الأشعري قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم في رهط من الأشعريين نستحمله فقال ‏"‏ والله لا أحملكم وما عندي ما أحملكم عليه ‏"‏ ‏.‏ قال فلبثنا ما شاء الله ثم أتي بإبل فأمر لنا بثلاث ذود غر الذرى فلما انطلقنا قلنا - أو قال بعضنا لبعض - لا يبارك الله لنا أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله فحلف أن لا يحملنا ثم حملنا ‏.‏ فأتوه فأخبروه فقال ‏"‏ ما أنا حملتكم ولكن الله حملكم وإني والله إن شاء الله لا أحلف على يمين ثم أرى خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير ‏"‏ ‏.‏
غیلان بن جریر نے ابو بردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ تھا ۔ ہم آپ سے سواری کے طلبگار تھے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری مہیا نہیں کروں گا اور نہ میرے پاس ( کوئی سواری ) ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں ۔ " کہا : جتنی دیر اللہ نے چاہا ہم ٹھہرے ، پھر ( آپ کے پاس ) اونٹ لائے گئے تو آپ نے ہمیں سفید کوہان والے تین ( جوڑے ) اونٹ دینے کا حکم دیا ، جب ہم چلے ، ہم نے کہا : یا ہم نے ایک دوسرے سے کہا ۔ ۔ اللہ ہمیں برکت نہیں دے گا ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوئے تھے تو آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی ، پھر آپ نے ہمیں سواری دے دی ، چنانچہ وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی تو آپ نے فرمایا : " میں نے تمہیں سوار نہیں کیا ، بلکہ اللہ نے تمہیں سواری مہیا کی ہے اور اللہ کی قسم! اگر اللہ چاہے ، میں کسی چیز پر قسم نہیں کھاتا اور پھر ( کسی دوسرے کام کو ) اس سے بہتر خیال کرتا ہوں ، تو میں اپنی قسم کا کفارہ دیتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4264
حدثنا عبد الله بن براد الأشعري، ومحمد بن العلاء الهمداني، - وتقاربا في اللفظ - قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال أرسلني أصحابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أسأله لهم الحملان إذ هم معه في جيش العسرة - وهي غزوة تبوك - فقلت يا نبي الله إن أصحابي أرسلوني إليك لتحملهم ‏.‏ فقال ‏"‏ والله لا أحملكم على شىء ‏"‏ ‏.‏ ووافقته وهو غضبان ولا أشعر فرجعت حزينا من منع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومن مخافة أن يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم قد وجد في نفسه على فرجعت إلى أصحابي فأخبرتهم الذي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ألبث إلا سويعة إذ سمعت بلالا ينادي أى عبد الله بن قيس ‏.‏ فأجبته فقال أجب رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعوك ‏.‏ فلما أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ خذ هذين القرينين وهذين القرينين وهذين القرينين - لستة أبعرة ابتاعهن حينئذ من سعد - فانطلق بهن إلى أصحابك فقل إن الله - أو قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم - يحملكم على هؤلاء فاركبوهن ‏"‏ ‏.‏ قال أبو موسى فانطلقت إلى أصحابي بهن فقلت إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يحملكم على هؤلاء ولكن والله لا أدعكم حتى ينطلق معي بعضكم إلى من سمع مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم حين سألته لكم ومنعه في أول مرة ثم إعطاءه إياى بعد ذلك لا تظنوا أني حدثتكم شيئا لم يقله ‏.‏ فقالوا لي والله إنك عندنا لمصدق ولنفعلن ما أحببت ‏.‏ فانطلق أبو موسى بنفر منهم حتى أتوا الذين سمعوا قول رسول الله صلى الله عليه وسلم ومنعه إياهم ثم إعطاءهم بعد فحدثوهم بما حدثهم به أبو موسى سواء ‏.‏
بُرید نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میرے ساتھیوں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تاکہ میں آپ سے ان کے لیے سواریاں مانگوں ، ( یہ اس موقع کی بات ہے ) جب وہ آپ کے ساتھ جیش العسرۃ میں تھے ۔ ۔ اور اس سے مراد غزوہ تبوک ہے ۔ ۔ تو میں نے عرض کی : اللہ کے نبی! میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ انہیں سواریاں دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ کی قسم! میں تمہیں کسی چیز پر سوار نہیں کروں گا ۔ "" اور میں ایسے وقت آپ کے پاس گیا تھا کہ آپ غصے میں تھے اور مجھے معلوم نہ تھا ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار کی وجہ سے اور اس ڈر سے کہ آپ اپنے دل میں مجھ سے ناراض ہو گئے ہیں ، غمگین واپس ہوا ۔ میں اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آیا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ، انہیں بتایا ۔ میں نے ایک چھوٹی سی گھڑی ہی گزاری ہو گی کہ اچانک میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو سنا ، وہ پکار رہے تھے : اے عبداللہ بن قیس! میں نے انہیں جواب دیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو جاؤ ، وہ تمہیں بلا رہے ہیں ۔ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ دو اکٹھے بندھے ہوئے اونٹ لے لو ، یہ جوڑا اور یہ جوڑا بھی لے لو ۔ ۔ چھ اونٹوں کی طرف اشارہ کیا جو آپ نے اسی وقت حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے خریدے تھے ۔ ۔ اور انہیں اپنے ساتھیوں کے پاس لے جاؤ اور کہو : اللہ تعالیٰ ۔ ۔ یا فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ۔ تمہیں یہ سواریاں مہیا کر رہے ہیں ، ان پر سواری کرو ۔ "" حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں انہیں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور کہا : بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں ان پر سوار کر رہے ہیں لیکن اللہ کی قسم! میں اس وقت تک تمہیں نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ تم میں سے کوئی میرے ساتھ اس آدمی کے پاس جائے جس نے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی تھی جب میں نے آپ سے تمہارے لیے سوال کیا تھا ، اور پہلی مرتبہ آپ کے منع کرنے اور اس کے بعد مجھے عطا کرنے کی بات بھی سنی تھی ، مبادا تم سمجھو کہ میں نے تمہیں ایسی بات بتائی ہے جو آپ نے نہیں فرمائی ۔ تو انہوں نے مجھ سے کہا : اللہ کی قسم! آپ ہمارے نزدیک سچے ہیں اور جو آپ کو پسند ہے وہ بھی ہم ضرور کریں گے ، چنانچہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ان میں سے چند لوگوں کو ساتھ لے کر چل پڑے یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس آئے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اور آپ کے انکار کرنے کے بعد عطا کرنے کے بارے میں خود سنا تھا ۔ انہوں نے بالکل وہی بات کی جو حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ( اپنے ) لوگوں کو بتائی تھی ۔ فائدہ : اس حدیث میں واقعے کے پہلے حصے کی زیادہ تفصیل بیان کی گئی ہے جبکہ آخری حصے کی تفصیل پچھلی حدیث میں ہے ۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ساتھیوں نے بھیجا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیا ، پھر بلا کر اونٹ عطا فرمائے ، پھر یہ لوگ ان لوگوں کے پاس گئے جو سارے واقعے کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے موجود تھے ، پھر یہ حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قسم والی بات بتائی ۔ اس پر آپ نے وہی جواب دیا جو پہلی حدیث میں مذکور ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4265
حدثني أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن أيوب، عن أبي، قلابة وعن القاسم بن عاصم، عن زهدم الجرمي، - قال أيوب وأنا لحديث القاسم، أحفظ مني لحديث أبي قلابة - قال كنا عند أبي موسى فدعا بمائدته وعليها لحم دجاج فدخل رجل من بني تيم الله أحمر شبيه بالموالي فقال له هلم ‏.‏ فتلكأ فقال هلم فإني قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل منه ‏.‏ فقال الرجل إني رأيته يأكل شيئا فقذرته فحلفت أن لا أطعمه فقال هلم أحدثك عن ذلك إني أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الأشعريين نستحمله فقال ‏"‏ والله لا أحملكم وما عندي ما أحملكم عليه ‏"‏ ‏.‏ فلبثنا ما شاء الله فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بنهب إبل فدعا بنا فأمر لنا بخمس ذود غر الذرى قال فلما انطلقنا قال بعضنا لبعض أغفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه لا يبارك لنا ‏.‏ فرجعنا إليه فقلنا يا رسول الله إنا أتيناك نستحملك وإنك حلفت أن لا تحملنا ثم حملتنا أفنسيت يا رسول الله قال ‏"‏ إني والله إن شاء الله لا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها فانطلقوا فإنما حملكم الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم بن عاصم سے اور انہوں نے زَہدم جرمی سے روایت کی ۔ ۔ ایوب نے کہا : ابوقلابہ کی حدیث کی نسبت مجھے قاسم کی حدیث زیادہ یاد ہے ۔ ۔ انہوں ( زہدم ) نے کہا : ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا جس پر مرغی کا گوشت تھا ، اتنے میں بنو تیمِ اللہ میں سے ایک آدمی اندر داخل ہوا ، وہ سرخ رنگ کا موالی جیسا شخص تھا ، تو انہوں نے اس سے کہا : آؤ ۔ وہ ہچکچایا تو انہوں نے کہا : آؤ ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ( مرغی کے گوشت ) میں سے کھاتے ہوئے دیکھا ہے ۔ اس آدمی نے کہا : میں نے اسے کوئی ایسی چیز کھاتے ہوئے دیکھا تھا جس سے مجھے اس سے گھن آئی تو میں نے قسم کھائی تھی کہ میں اس ( کے گوشت ) کو کبھی نہیں کھاؤں گا ۔ اس پر انہوں نے کہا : آؤ ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ تھا ، ہم آپ سے سواریوں کے طلبگار تھے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری مہیا نہیں کروں گا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں ۔ " جتنا اللہ نے چاہا ہم رکے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( کافروں سے ) چھینے ہوئے اونٹ ( جو آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے خرید لیے تھے ) لائے گئے تو آپ نے ہمیں بلوایا ، آپ نے ہمیں سفید کوہان والے پانچ ( یا چھ ، حدیث : 4264 ) اونٹ دینے کا حکم دیا ۔ کہا : جب ہم چلے ، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا : ( غالبا ) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قسم سے غافل کر دیا ، ہمیں برکت نہ دی جائے گی ، چنانچہ ہم واپس آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں سواریاں لینے کے لیے حاضر ہوئے تھے اور آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی ، پھر آپ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں تو اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی قسم! اللہ کی مشیت سے میں جب بھی کسی چیز پر قسم کھاتا ہوں ، پھر اس کے علاوہ کسی اور کام کو اس سے بہتر خیال کرتا ہوں تو وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہے اور ( قسم کا کفارہ ادا کر کے ) اس کا بندھن کھول دیتا ہوں ۔ تم جاؤ ، تمہیں اللہ عزوجل نے سوار کیا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4266
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن أيوب، عن أبي قلابة، والقاسم، التميمي عن زهدم الجرمي، قال كان بين هذا الحى من جرم وبين الأشعريين ود وإخاء فكنا عند أبي موسى الأشعري فقرب إليه طعام فيه لحم دجاج ‏.‏ فذكر نحوه ‏.‏
عبدالوہاب ثقفی نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم تمیمی سے اور انہوں نے زہدم جرمی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جَرم کے قبیلے اور اشعریوں کے درمیان محبت و اخوت کا رشتہ تھا ، ہم حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ، انہیں کھانا پیش کیا گیا جس میں مرغی کا گوشت تھا ۔ ۔ آگے اسی کے ہم معنی بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4267
وحدثني علي بن حجر السعدي، وإسحاق بن إبراهيم، وابن، نمير عن إسماعيل، ابن علية عن أيوب، عن القاسم التميمي، عن زهدم الجرمي، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن زهدم الجرمي، ح وحدثني أبو بكر بن إسحاق، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا وهيب، حدثنا أيوب، عن أبي قلابة، والقاسم، عن زهدم الجرمي، قال كنا عند أبي موسى ‏.‏ واقتصوا جميعا الحديث بمعنى حديث حماد بن زيد ‏.‏
اسماعیل بن علیہ ، سفیان اور وہیب ، سب نے ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم سے اور انہوں نے زہدم جرمی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ۔ ۔ ان سب نے حماد بن زید کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4268
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا الصعق، - يعني ابن حزن - حدثنا مطر الوراق، حدثنا زهدم الجرمي، قال دخلت على أبي موسى وهو يأكل لحم دجاج وساق الحديث بنحو حديثهم وزاد فيه قال ‏ "‏ إني والله ما نسيتها ‏"‏ ‏.‏
مطروراق نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں زہدم جرمی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے ہاں گیا ، وہ مرغی کا گوشت کھا رہے تھے ۔ ۔ انہوں نے ان سب کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی قسم! میں اس ( اپنی قسم ) کو نہیں بھولا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4269
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن سليمان التيمي، عن ضريب بن، نقير القيسي عن زهدم، عن أبي موسى الأشعري، قال أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله فقال ‏"‏ ما عندي ما أحملكم والله ما أحملكم ‏"‏ ‏.‏ ثم بعث إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاثة ذود بقع الذرى فقلنا إنا أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله فحلف أن لا يحملنا فأتيناه فأخبرناه فقال ‏"‏ إني لا أحلف على يمين أرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير ‏"‏ ‏.‏
جریر نے ہمیں سلیمان تیمی سے خبر دی ، انہوں نے ضرب بن نقیر قیسی سے ، انہوں نے زہدم سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواریاں حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں ، اللہ کی قسم! میں تمہیں سوار نہیں کروں گا ۔ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف سفید کوہان والے تین ( جوڑے ) اونٹ بھیجے تو ہم نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ سے سواریاں حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی ، چنانچہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو ( آپ کی قسم ) کے بارے میں ) خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں کسی چیز پر قسم نہیں کھاتا ، پھر اس کے علاوہ کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر خیال کرتا ہوں تو وہی کرتا ہوں جو بہتر ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.07

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4270
حدثنا محمد بن عبد الأعلى التيمي، حدثنا المعتمر، عن أبيه، حدثنا أبو السليل، عن زهدم، يحدثه عن أبي موسى، قال كنا مشاة فأتينا نبي الله صلى الله عليه وسلم نستحمله ‏.‏ بنحو حديث جرير ‏.‏
معتمر نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : ہمیں ابو سلیل ( ضریب ) نے زہدم سے حدیث بیان کی ، وہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے کہا : ہم پیدل تھے تو ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ہم آپ سے سواریاں حاصل کرنا چاہتے تھے ، ( آگے اسی طرح ہے ) جس طرح جریر کی حدیث ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1649.08

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4271
حدثني زهير بن حرب، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، أخبرنا يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال أعتم رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم ثم رجع إلى أهله فوجد الصبية قد ناموا فأتاه أهله بطعامه فحلف لا يأكل من أجل صبيته ثم بدا له فأكل فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأتها وليكفر عن يمينه ‏"‏ ‏.‏
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی رات کی تاریکی گہری ہونے تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا ، پھر اپنے گھر لوٹا تو اس نے بچوں کو سویا ہوا پایا ، اس کی بیوی اس کے پاس کھانا لائی تو اس نے قسم کھائی کہ وہ بچوں ( کے سو جانے ) کی وجہ سے کھانا نہیں کھائے گا ، پھر اسے ( دوسرا ) خیال آیا تو اس نے کھانا کھا لیا ، اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کوئی قسم کھائی ، پھر اس نے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو وہ وہی کام کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1650.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4272
وحدثني أبو الطاهر، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني مالك، عن سهيل بن أبي، صالح عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليكفر عن يمينه وليفعل ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے سہیل بن ابی صالح سے خبر دی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کوئی قسم کھائی ، پھر اس کے بجائے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر خیال کیا تو وہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کر لے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1650.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4273
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا ابن أبي أويس، حدثني عبد العزيز بن المطلب، عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن مطلب نے سہیل بن ابی صالح سے روایت کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کوئی قسم کھائی ، پھر اس کے بجائے دوسرے کام کو اس سے بہتر خیال کیا تو وہ وہی کام کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1650.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4274
وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا خالد بن مخلد، حدثني سليمان، - يعني ابن بلال - حدثني سهيل، في هذا الإسناد بمعنى حديث مالك ‏ "‏ فليكفر يمينه وليفعل الذي هو خير ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے مجھے سہیل سے اسی سند کے ساتھ امام مالک کی حدیث کے ہم معنی حدیث ( ان الفاظ میں ) بیان کی : " اسے چاہئے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1650.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4275
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن عبد العزيز، - يعني ابن رفيع - عن تميم بن طرفة، قال جاء سائل إلى عدي بن حاتم فسأله نفقة في ثمن خادم أو في بعض ثمن خادم ‏.‏ فقال ليس عندي ما أعطيك إلا درعي ومغفري فأكتب إلى أهلي أن يعطوكها ‏.‏ قال فلم يرض فغضب عدي فقال أما والله لا أعطيك شيئا ثم إن الرجل رضي فقال أما والله لولا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من حلف على يمين ثم رأى أتقى لله منها فليأت التقوى ‏"‏ ‏.‏ ما حنثت يميني ‏.‏
جریر نے عبدالعزیز بن رفیع سے ، انہوں نے تمیم بن طرفہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے پاس ایک سائل آیا اور ان سے غلام کی قیمت یا غلام کی قیمت کا کچھ حصہ ( ادا کرنے کے لیے ) خرچے کا سوال کیا ، تو انہوں نے کہا ، میرے پاس تو تمہیں دینے کے لیے میری زرہ اور ( سر کے ) خَود کے سوا کچھ نہیں ، اس لیے میں اپنے گھر والوں کو لکھ دیتا ہوں کہ وہ یہ خرچہ تمہیں دے دیں ۔ کہا : وہ ( اس پر ) راضی نہ ہوا تو حضرت عدی رضی اللہ عنہ ناراض ہو گئے اور کہا : اللہ کی قسم! میں تمہیں کچھ نہیں دوں گا ، پھر وہ آدمی ( اسی بات پر ) راضی ہو گیا تو انہوں نے کہا : اللہ کی قسم! اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا : " جس نے کوئی قسم کھائی ، پھر کسی اور کام کو اللہ عزوجل کے تقوے کے زیادہ قریب دیکھا تو وہ تقوے والا کام کرے ۔ " تو میں اپنی قسم نہ توڑتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1651.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4276
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن رفيع، عن تميم بن طرفة، عن عدي بن حاتم، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليترك يمينه ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے عبدالعزیز بن رفیع سے ، انہوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انہوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کوئی قسم کھائی ، پھر کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو وہ وہی کام کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کو ترک کر دے ۔ ( اور کفارہ ادا کر دے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1651.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4277
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير، ومحمد بن طريف البجلي، - واللفظ لابن طريف - قالا حدثنا محمد بن فضيل، عن الأعمش، عن عبد العزيز بن رفيع، عن تميم الطائي، عن عدي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا حلف أحدكم على اليمين فرأى خيرا منها فليكفرها وليأت الذي هو خير ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے عبدالعزیز بن رفیع سے ، انہوں نے تمیم طائی سے اور انہوں نے حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی کسی کام کی قسم کھائے ، پھر اس سے بہتر ( کام ) دیکھے تو وہ اس ( قسم ) کا کفارہ ادا کر دے اور وہی کرے جو بہتر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1651.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4278
وحدثنا محمد بن طريف، حدثنا محمد بن فضيل، عن الشيباني، عن عبد العزيز، بن رفيع عن تميم الطائي، عن عدي بن حاتم، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول ذلك ‏.‏
شیبانی نے عبدالعزیز بن رفیع سے ، انہوں نے تمیم طائی سے اور انہوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ یہی فرما رہے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1651.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4279
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن تميم بن طرفة، قال سمعت عدي بن حاتم، وأتاه، رجل يسأله مائة درهم ‏.‏ فقال تسألني مائة درهم وأنا ابن حاتم والله لا أعطيك ‏.‏ ثم قال لولا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من حلف على يمين ثم رأى خيرا منها فليأت الذي هو خير ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی اور انہوں نے تمیم بن طرفہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان کے پاس ایک آدمی ایک سو درہم مانگنے کے لیے آیا تھا ، ( غلام کی قیمت میں سے سو درہم کم تھے ) انہوں نے کہا : تو مجھ سے ( سرف ) سو درہم مانگ رہا جبکہ میں حاتم طائی کا بیٹا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں تمہیں ( کچھ ) نہیں دوں گا ، پھر انہوں نے کہا : اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا : " جس نے کوئی قسم کھائی ، پھر اس سے بہتر کام دیکھا تو وہ وہی کرے جو بہتر ہے ۔ " ( تو میں تمہیں کچھ نہ دیتا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1651.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4280
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا شعبة، حدثنا سماك بن حرب، قال سمعت تميم بن طرفة، قال سمعت عدي بن حاتم، أن رجلا، سأله فذكر مثله وزاد ولك أربعمائة في عطائي ‏.‏
بہز نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی اور کہا : ہمیں سماک بن حرب نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے تمیم بن طرفہ سے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے سوال کیا ۔ ۔ آگے اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند بیان کیا اور یہ اضافہ کیا : میرے وظیفے میں سے چار سو ( درہم ) تمہارے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1651.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4281
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا الحسن، حدثنا عبد الرحمن، بن سمرة قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا عبد الرحمن بن سمرة لا تسأل الإمارة فإنك إن أعطيتها عن مسألة وكلت إليها وإن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فكفر عن يمينك وائت الذي هو خير ‏"‏ ‏.‏ قال أبو أحمد الجلودي حدثنا أبو العباس الماسرجسي، حدثنا شيبان بن فروخ، ‏.‏ بهذا الحديث ‏.‏
شیبان بن فروخ نے کہا : ہمیں جریر بن حازم نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں حسن نے حدیث سنائی ، ( کہا : ) ہمیں حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : "" عبدالرحمان بن سمرہ! تم ( خود ) امارت کی درخواست مت کرو ، ( کیونکہ ) اگر وہ تمہیں مانگنے پر دی گئی تو تم اس کے حوالے کر دیے جاؤ گے اور اگر تمہیں بن مانگے ملے گی تو ( اللہ کی طرف سے ) تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی کام پر قسم کھاؤ ، پھر اس کے بجائے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دو اور وہی اختیار کرو جو بہتر ہے ۔ "" ( امام مسلم کے شاگرد ) ابو احمد جلودی نے کہا : ہمیں ابو عباس ماسرجسی نے حدیث سنائی ، ( کہا : ) ہمیں شیبان بن فروخ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں جریر بن حازم نے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1652.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4282
حدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا هشيم، عن يونس، ومنصور، وحميد، ح وحدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد بن زيد، عن سماك بن عطية، ويونس بن عبيد، وهشام، بن حسان في آخرين ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا المعتمر، عن أبيه، ح وحدثنا عقبة بن مكرم العمي، حدثنا سعيد بن عامر، عن سعيد، عن قتادة، كلهم عن الحسن، عن عبد الرحمن بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بهذا الحديث وليس في حديث المعتمر عن أبيه ذكر الإمارة ‏.‏
یونس ، منصور ، حمید ، سماک بن عطیہ ، ہشام بن حسان ، معتمر کے والد ( سلیمان طرخان ) اور قتادہ ، ان سب نے حسن سے ، انہوں نے حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی اور معتمر کی اپنے والد ( سلیمان طرخان ) سے روایت کردہ حدیث میں امارت ( والی بات ) کا ذکر نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1652.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4283
حدثنا يحيى بن يحيى، وعمرو الناقد، - قال يحيى أخبرنا هشيم بن بشير، عن عبد الله بن أبي صالح، وقال، عمرو حدثنا هشيم بن بشير، أخبرنا عبد الله بن أبي صالح، - عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يمينك على ما يصدقك عليه صاحبك ‏"‏ ‏.‏ وقال عمرو ‏"‏ يصدقك به صاحبك ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ اور عمرو الناقد نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ یحییٰ نے کہا : ہمیں ہشیم بن بشیر نے عبداللہ بن ابی صالح سے خبر دی اور عمرو نے کہا : ہمیں ہشیم بن بشیر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبداللہ بن ابی صالح نے خبر دی ۔ ۔ انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہاری قسم اسی بات پر ہو گی جس پر تمہارا ساتھی ( قسم لینے والا ) تمہاری تصدیق کرے گا ۔ " اور عمرو نے کہا : " جس کی تصدیق تمہارا ساتھی کرے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1653.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4284
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن هشيم، عن عباد بن، أبي صالح عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اليمين على نية المستحلف ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ہارون نے ہشیم سے ، انہوں نے عباد بن ابی صالح سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قسم ، حلف لینے والے کی نیت کے مطابق ہو گی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1653.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4285
حدثني أبو الربيع العتكي، وأبو كامل الجحدري فضيل بن حسين - واللفظ لأبي الربيع - قالا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد - حدثنا أيوب، عن محمد، عن أبي هريرة، قال كان لسليمان ستون امرأة فقال لأطوفن عليهن الليلة فتحمل كل واحدة منهن فتلد كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله فلم تحمل منهن إلا واحدة فولدت نصف إنسان فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لو كان استثنى لولدت كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏
محمد ( بن سیرین ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت سلیمان علیہ السلام کی ساٹھ بیویاں تھیں ، انہوں نے کہا : ( واللہ ) آج رات میں ان سب کے پاس جاؤں گا تو ان میں سے ہر بیوی حاملہ ہو گی اور ہر بیوی ( ایک شہسوار ) بچے کو جنم دے گی ، جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا ۔ تو ایک کے سوا ان میں سے کوئی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی ادھورے ( ناقص الخلقت ) بچے کو جنم دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر وہ ان شاءاللہ کہتے تو ان میں سے ہر بیوی شہسوار بچے کو جنم دیتی جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1654.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4286
وحدثنا محمد بن عباد، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالا حدثنا سفيان، عن هشام بن حجير، عن طاوس، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ قال سليمان بن داود نبي الله لأطوفن الليلة على سبعين امرأة كلهن تأتي بغلام يقاتل في سبيل الله ‏.‏ فقال له صاحبه أو الملك قل إن شاء الله ‏.‏ فلم يقل ونسي ‏.‏ فلم تأت واحدة من نسائه إلا واحدة جاءت بشق غلام ‏"‏ ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ولو قال إن شاء الله ‏.‏ لم يحنث وكان دركا له في حاجته ‏"‏ ‏.‏
ہشام بن حجیر نے طاوس سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " اللہ کے نبی سلیمان بن داود علیہ السلام نے کہا : ( واللہ ) آج رات میں ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا ، وہ سب ایک ایک بچے کو جنم دیں گی جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا ۔ تو ان سے ان کے کسی ساتھی یا فرشتے نے کہا : ان شاءاللہ کہیں ۔ انہوں نے نہ کہا ، انہیں بھلا دیا گیا ، ان کی عورتوں میں سے ایک عورت کے سوا کسی نے بچے کو جنم نہ دیا ، اس نے بھی ادھورے بچے کو جنم دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر وہ ان شاءاللہ کہتے تو قسم تشنہ تکمیل نہ رہتی اور یہ ( قسم ) ان کی ضرورت ( اپنی اولاد کے ذریعے سے جہاد فی سبیل اللہ ) کی تکمیل کا سبب بھی بن جاتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1654.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4287
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله أو نحوه ‏.‏
سفیان نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند یا اسی کے ہم معنی روایت بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1654.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4288
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق بن همام، أخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال سليمان بن داود لأطيفن الليلة على سبعين امرأة تلد كل امرأة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله ‏.‏ فقيل له قل إن شاء الله ‏.‏ فلم يقل ‏.‏ فأطاف بهن فلم تلد منهن إلا امرأة واحدة نصف إنسان ‏.‏ قال فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لو قال إن شاء الله ‏.‏ لم يحنث وكان دركا لحاجته ‏"‏ ‏.‏
طاوس کے بیٹے نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام نے کہا : آج رات میں ستر عورتوں کے پاس چکر لگاؤں گا ، ان میں سے ہر عورت ( بیوی یا کنیز ) ایک بچے کو جنم دے گی جو اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا ۔ تو ان سے کہا گیا : ان شاءاللہ کہئے ۔ انہوں نے نہ کہا ( انہیں بھلا دیا گیا ) ۔ وہ ان کے پاس گئے تو ان میں سے صرف ایک عورت نے ادھے انسان کو جنم دیا ۔ کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر وہ ان شاءاللہ کہہ لیتے تو قسم تشنہ تکمیل نہ رہتی اور یہ ( قسم ) ان کے دل کی حاجت پوری ہونے کا ذریعہ بھی بن جاتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1654.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4289
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا شبابة، حدثني ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ قال سليمان بن داود لأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلها تأتي بفارس يقاتل في سبيل الله ‏.‏ فقال له صاحبه قل إن شاء الله ‏.‏ فلم يقل إن شاء الله ‏.‏ فطاف عليهن جميعا فلم تحمل منهن إلا امرأة واحدة فجاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله ‏.‏ لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعون ‏"‏ ‏.‏
ورقاء نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام نے کہا : آج رات میں نوے عورتوں کے پاس جاؤں گا ان میں سے ہر عورت ایک شہسوار بچے کو جنم دے گی جو ( بڑا ہو کر ) اللہ کی راہ میں لڑائی کرے گا ۔ تو ان کے ساتھی نے ان سے کہا : ان شاءاللہ کہیں ۔ انہوں نے ان شاءاللہ نہ کہا ۔ وہ ان سب کے پاس گئے تو ان میں سے ایک عورت کے سوا کوئی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی آدھے بچے کو جنم دیا ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اگر وہ ان شاءاللہ کہہ دیتے تو وہ سب گھوڑوں پر سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1654.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4290
وحدثنيه سويد بن سعيد، حدثنا حفص بن ميسرة، عن موسى بن عقبة، عن أبي، الزناد بهذا الإسناد مثله ‏.‏ غير أنه قال ‏ "‏ كلها تحمل غلاما يجاهد في سبيل الله ‏"‏‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ انہوں نے کہا : " ان میں سے ہر ایک کے حمل میں ایسا بچہ ہوتا جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1654.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4291
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والله لأن يلج أحدكم بيمينه في أهله آثم له عند الله من أن يعطي كفارته التي فرض الله ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انہوں نے چند احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ تھی : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی قسم! تم میں سے کسی کا اپنے گھر والوں کے بارے میں اپنی قسم پر اصرار کرنا اس کے لیے اللہ کے ہاں اس سے زیادہ گناہ کا باعث ہے کہ وہ اس قسم کے لیے اللہ کا مقرر کردہ کفارہ دے ۔ " ( اور اسے توڑ کر درست کام کرے اور گھر والوں کو آرام پہنچائے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1655

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4292
حدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، ومحمد بن المثنى، وزهير بن حرب، - واللفظ لزهير - قالوا حدثنا يحيى، - وهو ابن سعيد القطان - عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، عن ابن عمر، أن عمر، قال يا رسول الله إني نذرت في الجاهلية أن أعتكف ليلة في المسجد الحرام ‏.‏ قال ‏ "‏ فأوف بنذرك ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنی نذر پوری کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1656.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4293
وحدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن العلاء، وإسحاق، بن إبراهيم جميعا عن حفص بن غياث، ح وحدثنا محمد بن عمرو بن جبلة بن أبي رواد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، كلهم عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، وقال، حفص من بينهم عن عمر، بهذا الحديث أما أبو أسامة والثقفي ففي حديثهما اعتكاف ليلة ‏.‏ وأما في حديث شعبة فقال جعل عليه يوما يعتكفه ‏.‏ وليس في حديث حفص ذكر يوم ولا ليلة ‏.‏
ابواسامہ ، عبدالوہاب ثقفی ، حفص بن غیاث اور شعبہ ، ان سب نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ان میں سے حفص نے کہا : ( یہ حدیث ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، ابواسامہ اور ثقفی کی حدیث میں ایک رات اعتکاف کرنے کا تذکرہ ہے اور شعبہ کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے کہا : دن کے اعتکاف کی نذر مانی ۔ حفص کی حدیث میں دن یا رات کا ذکر نہیں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1656.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4294
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، حدثنا جرير بن حازم، أن أيوب، حدثه أن نافعا حدثه أن عبد الله بن عمر حدثه أن عمر بن الخطاب سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالجعرانة بعد أن رجع من الطائف فقال يا رسول الله إني نذرت في الجاهلية أن أعتكف يوما في المسجد الحرام فكيف ترى قال ‏ "‏ اذهب فاعتكف يوما ‏"‏ ‏.‏ قال وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أعطاه جارية من الخمس فلما أعتق رسول الله صلى الله عليه وسلم سبايا الناس سمع عمر بن الخطاب أصواتهم يقولون أعتقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال ما هذا فقالوا أعتق رسول الله صلى الله عليه وسلم سبايا الناس ‏.‏ فقال عمر يا عبد الله اذهب إلى تلك الجارية فخل سبيلها ‏.‏
جریر بن حازم نے ہمیں حدیث سنائی کہ ایوب نے انہیں حدیث بیان کی ، انہیں نافع نے حدیث سنائی ، انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ، آپ اس وقت طائف سے لوٹنے کے بعد جعرنہ میں ( ٹھہرے ہوئے ) تھے ، انہوں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں ایک دن مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا ، آپ کی کیا رائے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جاؤ اور ایک دن کا اعتکاف کرو ۔ "" کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خُمس سے ایک لونڈی عطا فرمائی تھی ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کیا ، تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کی آوازیں سنیں ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آزاد کر دیا ہے ۔ تو انہوں نے پوچھا : کیا ماجرا ہے؟ لوگوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ( اپنے بیٹے سے ) کہا : عبداللہ! اس لونڈی کے پاس جاؤ اور اسے آزاد کر دو ۔ ( یہ حنین کا موقع تھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1656.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4295
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال لما قفل النبي صلى الله عليه وسلم من حنين سأل عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نذر كان نذره في الجاهلية اعتكاف يوم ‏.‏ ثم ذكر بمعنى حديث جرير بن حازم ‏.‏
معمر نے ہمیں ایوب سے خبر دی ، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حنین سے واپس ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن کے اعتکاف کی نذر کے متعلق پوچھا جو انہوں نے جاہلیت میں مانی تھی ۔ ۔ پھر جریر بن حازم کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1656.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4296
وحدثنا أحمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا أيوب، عن نافع، قال ذكر عند ابن عمر عمرة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجعرانة فقال لم يعتمر منها - قال - وكان عمر نذر اعتكاف ليلة في الجاهلية ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث جرير بن حازم ومعمر عن أيوب ‏.‏
حماد بن زید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ایوب نے نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جعرانہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا : آپ نے وہاں سے عمرہ نہیں کیا ۔ کہا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی ۔ ۔ پھر انہوں نے ایوب سے جریر بن حازم اور معمر کی روایت کردہ حدیث کے ہم معنیٰ بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1656.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4297
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، حدثنا حجاج بن المنهال، حدثنا حماد، عن أيوب، ح وحدثنا يحيى بن خلف، حدثنا عبد الأعلى، عن محمد بن إسحاق، كلاهما عن نافع، عن ابن عمر، ‏.‏ بهذا الحديث في النذر وفي حديثهما جميعا اعتكاف يوم ‏.‏
ایوب اور محمد بن اسحاق دونوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نذر کے بارے میں یہی حدیث بیان کی اور ان دونوں کی حدیث میں ایک دن کے اعتکاف کا ذکر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1656.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4298
حدثني أبو كامل، فضيل بن حسين الجحدري حدثنا أبو عوانة، عن فراس، عن ذكوان أبي صالح، عن زاذان أبي عمر، قال أتيت ابن عمر وقد أعتق مملوكا - قال - فأخذ من الأرض عودا أو شيئا فقال ما فيه من الأجر ما يسوى هذا إلا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من لطم مملوكه أو ضربه فكفارته أن يعتقه ‏"‏
ابوعوانہ نے فراس سے ، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے ابو عمر زاذان سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں آیا جبکہ انہوں نے ایک غلام کو آزاد کیا تھا ۔ کہا : انہوں نے زمین سے لکڑی یا کوئی چیز پکڑی اور کہا : اس میں اتنا بھی اجر نہیں جو اس کے برابر ہو اس کے سوا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا اسے زد و کوب کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کرے " ( اس حکم کو ماننے کا اجر ہو سکتا ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1657.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4299
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن فراس، قال سمعت ذكوان، يحدث عن زاذان، أن ابن عمر، دعا بغلام له فرأى بظهره أثرا فقال له أوجعتك قال لا ‏.‏ قال فأنت عتيق ‏.‏ قال ثم أخذ شيئا من الأرض فقال ما لي فيه من الأجر ما يزن هذا إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من ضرب غلاما له حدا لم يأته أو لطمه فإن كفارته أن يعتقه ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں فراس سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو بلایا اور اس کی پشت پر ( ضرب کا ) نشان دیکھا تو اس سے کہا : میں نے تمہیں دکھ دیا ہے؟ اس نے کہا : نہیں ۔ انہوں نے کہا : تم آزاد ہو ۔ کہا : پھر انہوں نے زمین سے کوئی چیز پکڑی اور کہا : میرے لیے اس میں اتنا بھی اجر نہیں ہے جو اس کے برابر ہو ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ، آپ فرما رہے تھے : "" جس نے اپنے غلام کو حد لگانے کے لیے ( ایسے کام پر ) مارا جو اس نے نہیں کیا یا اسے طمانچہ مارا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1657.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4300
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، كلاهما عن سفيان، عن فراس، بإسناد شعبة وأبي عوانة أما حديث ابن مهدي فذكر فيه ‏"‏ حدا لم يأته ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث وكيع ‏"‏ من لطم عبده ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر الحد‏.‏
وکیع اور عبدالرحمان ( بن مہدی ) دونوں نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے فراس سے شعبہ اور ابو عوانہ کی سند کے ساتھ روایت کی ، ابن مہدی نے اپنی حدیث میں حد کا ذکر کیا ہے اور وکیع کی حدیث میں ہے : " جس نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا ۔ " انہوں نے حد کا ذکر نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1657.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4301
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، - واللفظ له - حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن معاوية بن سويد، قال لطمت مولى لنا فهربت ثم جئت قبيل الظهر فصليت خلف أبي فدعاه ودعاني ثم قال امتثل منه ‏.‏ فعفا ثم قال كنا بني مقرن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس لنا إلا خادم واحدة فلطمها أحدنا فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أعتقوها ‏"‏ ‏.‏ قالوا ليس لهم خادم غيرها قال ‏"‏ فليستخدموها فإذا استغنوا عنها فليخلوا سبيلها ‏"‏ ‏.‏
معاویہ بن سوید ( بن مُقرن ) سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مارا اور بھاگ گیا ، پھر میں ظہر سے تھوڑی دیر پہلے آیا اور اپنے والد کے پیچھے نماز پڑھی ، انہوں نے اسے اور مجھے بلایا ، پھر ( غلام سے ) کہا : اس سے پورا بدلہ لے لو تو اس نے معاف کر دیا ۔ پھر انہوں ( میرے والد ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم بنی مقرن کے پاس صرف ایک خادمہ تھی ، ہم میں سے کسی نے اسے طمانچہ مار دیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا : اسے آزاد کر دو ۔ لوگوں نے کہا : ان کے پاس اس کے علاوہ اور خادم نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ ( فی الحال ) اس سے خدمت لیں ، جب اس سے بے نیاز ہو جائیں ( دوسرا انتظام ہو جائے ) تو اس کا راستہ چھوڑ دیں ( اسے آزاد کر دیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1658.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4302
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ لأبي بكر - قالا حدثنا ابن إدريس، عن حصين، عن هلال بن يساف، قال عجل شيخ فلطم خادما له فقال له سويد بن مقرن عجز عليك إلا حر وجهها لقد رأيتني سابع سبعة من بني مقرن ما لنا خادم إلا واحدة لطمها أصغرنا فأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نعتقها ‏.‏
ابن ادریس نے ہمیں حصین سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ہلال بن یساف سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک بوڑھے نے جلدی کی اور اپنے خادم کو طمانچہ دے مارا ، تو حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : تمہیں اس کے شریف چہرے کے سوا اور کوئی جگہ نہ ملی؟ میں نے اپنے آپ کو مقرن کے بیٹوں میں سے ساتواں بیٹا پایا ، ہمارے پاس صرف ایک خادمہ تھی ، ہم میں سے سب سے چھوٹے نے اسے طمانچہ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کو آزاد کر دینے کا حکم دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1658.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4303
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا ابن أبي عدي، عن شعبة، عن حصين، عن هلال بن يساف، قال كنا نبيع البز في دار سويد بن مقرن أخي النعمان بن مقرن فخرجت جارية فقالت لرجل منا كلمة فلطمها فغضب سويد ‏.‏ فذكر نحو حديث ابن إدريس ‏.‏
ہلال ‌بن ‌یساف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌ہم ‌كپڑا ‌بیچتے ‌تھے ‌سوید ‌بن ‌مقرن ‌كے ‌گھر ‌میں ‌جو ‌نعمان ‌بن ‌مقرن ‌كے ‌بھائی ‌تھے ، ‌ایك ‌لونڈی ‌وہا ں ‌نكلی ‌اور ‌اس ‌نے ‌ہم ‌میں ‌سے ‌كسی ‌كو ‌كوئی ‌بات ‌كہی ‌تو ‌اس ‌نے ‌لونڈی ‌كو ‌طمانچہ ‌مارا ۔ ‌سوید ‌ناراض ‌ہوئے ‌پھر ‌بیان ‌كیا ‌اسی ‌طرح ‌جیسے ‌اوپر ‌گذرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1658.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4304
وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد، حدثني أبي، حدثنا شعبة، قال قال لي محمد بن المنكدر ما اسمك قلت شعبة ‏.‏ فقال محمد حدثني أبو شعبة العراقي عن سويد بن مقرن أن جارية له لطمها إنسان فقال له سويد أما علمت أن الصورة محرمة فقال لقد رأيتني وإني لسابع إخوة لي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وما لنا خادم غير واحد فعمد أحدنا فلطمه فأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نعتقه ‏.‏
عبدالصمد نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ، کہا : مجھ سے محمد بن منکدر نے کہا : تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا : شعبہ ۔ تو محمد نے کہا : مجھے ابو شعبہ عراقی ( مولیٰ سوید بن مقرن ) نے سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ان کی لونڈی کو کسی انسان نے تھپڑ مارا تو سوید رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ چہرہ حرمت والا ( ہوتا ) ہے اور کہا : میں نے خود کو ، اور میں اپنے بھائیوں میں ساتواں تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں دیکھا اور ہمارے پاس سوائے ایک کے کوئی اور خادم نہ تھا ۔ ہم میں سے کسی نے عمدا اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے آزاد کر دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1658.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4305
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن المثنى، عن وهب بن جرير، أخبرنا شعبة، قال قال لي محمد بن المنكدر ما اسمك فذكر بمثل حديث عبد الصمد ‏.‏
وہب بن جریر نے کہا : ہمیں شعبہ نے خبر دی کہ محمد بن منکدر نے مجھ سے پوچھا : تمہارا نام کیا ہے؟ آگے عبدالصمد کی حدیث کے مانند بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1658.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4306
حدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - حدثنا الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن أبيه، قال قال أبو مسعود البدري كنت أضرب غلاما لي بالسوط فسمعت صوتا من خلفي ‏"‏ اعلم أبا مسعود ‏"‏ ‏.‏ فلم أفهم الصوت من الغضب - قال - فلما دنا مني إذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا هو يقول ‏"‏ اعلم أبا مسعود اعلم أبا مسعود ‏"‏ ‏.‏ قال فألقيت السوط من يدي فقال ‏"‏ اعلم أبا مسعود أن الله أقدر عليك منك على هذا الغلام ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت لا أضرب مملوكا بعده أبدا ‏.‏
عبدالواحد بن زیاد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے حدیث سنائی ، انہوں نے اپنے والد ( یزید بن شریک تیمی ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اپنے ایک غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی : " ابو مسعود! جان لو ۔ " میں غصے کی وجہ سے آواز نہ پہچان سکا ، کہا : جب وہ ( کہنے والے ) میرے قریب پہنچے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ، آپ فرما رہے تھے : " ابو مسعود! جان لو ، ابو مسعود! جان لو ۔ " کہا : میں نے اپنے ہاتھ سے کوڑا پھینک دیا ، تو آپ نے فرمایا : " ابو مسعود! جان لو ۔ اس غلام پر تمہیں جتنا اختیار ہے اس کی نسبت اللہ تم پر زیادہ اختیار رکھتا ہے ۔ " کہا : تو میں نے کہا : اس کے بعد میں کسی غلام کو کبھی نہیں ماروں گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1659.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4307
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا محمد بن حميد، - وهو المعمري - عن سفيان، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد، الرزاق أخبرنا سفيان، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا أبو عوانة، كلهم عن الأعمش، بإسناد عبد الواحد ‏.‏ نحو حديثه ‏.‏ غير أن في حديث جرير فسقط من يدي السوط من هيبته ‏.‏
جریر ، سفیان اور ابوعوانہ سب نے اعمش سے عبدالواحد کی ( سابقہ ) سند کے ساتھ اس کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، مگر جریر کی حدیث میں ہے : آپ کی ہیبت کی وجہ سے میرے ہاتھ سے کوڑا گر گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1659.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4308
وحدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن إبراهيم، التيمي عن أبيه، عن أبي مسعود الأنصاري، قال كنت أضرب غلاما لي فسمعت من خلفي صوتا ‏"‏ اعلم أبا مسعود لله أقدر عليك منك عليه ‏"‏ ‏.‏ فالتفت فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله هو حر لوجه الله ‏.‏ فقال ‏"‏ أما لو لم تفعل للفحتك النار أو لمستك النار ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں اپنے غلام کو مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی : " ابومسعود! جان لو ، اس پر تمہارا جتنا اختیار ہے ، اس کی نسبت اللہ تم پر زیادہ اختیار رکھتا ہے ۔ " میں مڑا تو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دیکھو! اگر تم ایسا نہ کرتے تو تمہیں آگ جھلساتی یا تمہیں آگ چھوتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1659.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4309
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا ابن، أبي عدي عن شعبة، عن سليمان، عن إبراهيم التيمي، عن أبيه، عن أبي مسعود، أنه كان يضرب غلامه فجعل يقول أعوذ بالله - قال - فجعل يضربه فقال أعوذ برسول الله ‏.‏ فتركه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والله لله أقدر عليك منك عليه ‏"‏ ‏.‏ قال فأعتقه ‏.‏
ابن ابی عدی نے شعبہ سے ، انہوں نے سلیمان سے ، انہوں نے ابراہیم تیمی سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے تو اس نے اعوذباللہ ( میں تمہاری مار سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں ) کہنا شروع کر دیا ۔ کہا : تو ( وہ اس کی بات کی طرف متوجہ نہ ہو پائے اور ) اسے مارتے رہے ۔ پھر اس نے کہا : میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں آتا ہوں تو ( انہیں اندازہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں ) انہوں نے اسے چھوڑ دیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی قسم! اللہ تم پر اس سے زیادہ اختیار رکھتا ہے جتنا تم اس پر رکھتے ہو ۔ " کہا : تو انہوں نے اسےآزاد کر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1659.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4310
وحدثنيه بشر بن خالد، أخبرنا محمد، - يعني ابن جعفر - عن شعبة، بهذا الإسناد ولم يذكر قوله أعوذ بالله أعوذ برسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے ، اسی سند کے ساتھ خبر دی اور انہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے : " میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں " ( اور ) " اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں آتا ہوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1659.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4311
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن نمير، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن، نمير حدثنا أبي، حدثنا فضيل بن غزوان، قال سمعت عبد الرحمن بن أبي نعم، حدثني أبو هريرة، قال قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من قذف مملوكه بالزنا يقام عليه الحد يوم القيامة إلا أن يكون كما قال ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں فضیل بن غزوان نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے عبدالرحمان بن ابی نعم سے سنا ( کہا : ) مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے اپنے غلام پر زنا کی تہمت لگائی اسے قیامت کے دن حد لگائی جائے گی ، الا یہ کہ وہ ( غلام ) ویسا ہو جیسا اس نے کہا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1660.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4312
وحدثناه أبو كريب، حدثنا وكيع، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسحاق بن، يوسف الأزرق كلاهما عن فضيل بن غزوان، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديثهما سمعت أبا، القاسم صلى الله عليه وسلم نبي التوبة ‏.‏
وکیع اور اسحاق بن یوسف ازرق دونوں نے فضیل بن غزوان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ان دونوں کی حدیث میں ہے : میں نے ابوالقاسم نبی التوبہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1660.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4313
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، عن المعرور بن سويد، قال مررنا بأبي ذر بالربذة وعليه برد وعلى غلامه مثله فقلنا يا أبا ذر لو جمعت بينهما كانت حلة ‏.‏ فقال إنه كان بيني وبين رجل من إخواني كلام وكانت أمه أعجمية فعيرته بأمه فشكاني إلى النبي صلى الله عليه وسلم فلقيت النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ يا أبا ذر إنك امرؤ فيك جاهلية ‏"‏ ‏.‏ قلت يا رسول الله من سب الرجال سبوا أباه وأمه ‏.‏ قال ‏"‏ يا أبا ذر إنك امرؤ فيك جاهلية هم إخوانكم جعلهم الله تحت أيديكم فأطعموهم مما تأكلون وألبسوهم مما تلبسون ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے کہا : ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہم زَبذہ ( کے مقام ) میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے ہاں سے گزرے ، ان ( کے جسم ) پر ایک چادر تھی اور ان کے غلام ( کے جسم ) پر بھی ویسی ہی چادر تھی ۔ تو ہم نے کہا : ابوذر! اگر آپ ان دونوں ( چادروں ) کو اکٹھا کر لیتے تو یہ ایک حلہ بن جاتا ۔ انہوں نے کہا : میرے اور میرے کسی ( مسلمان ) بھائی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ، اس کی ماں عجمی تھی ، میں نے اسے اس کی ماں کے حوالے سے عار دلائی تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میری شکایت کر دی ، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ نے فرمایا : " ابوذر! تم ایسے آدمی ہو کہ تم میں جاہلیت ( کی عادت موجود ) ہے ۔ " میں نے کہا : اللہ کے رسول! جو دوسروں کو برا بھلا کہتا ہے وہ اس کے ماں اور باپ کو برا بھلا کہتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " ابوذر! تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت ہے ، وہ ( چاہے کنیز زادے ہوں یا غلام یا غلام زادے ) تمہارے بھائی ہیں ، اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کیا ہے ، تم انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو خود پہنتے ہو اور ان پر ایسے کام کی ذمہ داری نہ ڈالو جو ان کے بس سے باہر ہو ، اگر ان پر ( مشکل کام کی ) ذمہ داری ڈالو تو ان کی اعانت کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1661.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4314
وحدثناه أحمد بن يونس، حدثنا زهير، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد وزاد في حديث زهير وأبي معاوية بعد قوله ‏"‏ إنك امرؤ فيك جاهلية ‏"‏ ‏.‏ قال قلت على حال ساعتي من الكبر قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي معاوية ‏"‏ نعم على حال ساعتك من الكبر ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث عيسى ‏"‏ فإن كلفه ما يغلبه فليبعه ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث زهير ‏"‏ فليعنه عليه ‏"‏ ‏.‏ وليس في حديث أبي معاوية ‏"‏ فليبعه ‏"‏ ‏.‏ ولا ‏"‏ فليعنه ‏"‏ ‏.‏ انتهى عند قوله ‏"‏ ولا يكلفه ما يغلبه ‏"‏ ‏.‏
زہیر ، ابومعاویہ اور عیسیٰ بن یونس سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، زہیر اور ابو معاویہ کی حدیث میں آپ کے فرمان : " تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت ہے " کے بعد یہ اضافہ ہے ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کی : بڑھاپے کی اس گھڑی کے باوجود بھی ( جاہلیت کی عادت باقی ہے؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں ۔ " ابو معاویہ کی روایت میں ہے : " ہاں ، تمہارے بڑھاپے کی اس گھڑی کے باوجود بھی " عیسیٰ کی حدیث میں ہے : " اگر وہ اس پر ایسی ذمہ داری ڈال دے جو اس کی طاقت سے باہر ہے تو ( بہتر ہے ) اسے بیچ دے ۔ " ( غلام پر ظلم کے گناہ سے بچ جائے ۔ ) زہیر کی حدیث میں ہے : " تو وہ اس ( کام ) میں اس کی اعانت کرے ۔ " ابو معاویہ کی حدیث میں وہ اسے بیچ دے اور وہ اس کی اعانت کرے کے الفاظ نہیں ہیں اور ان کی حدیث آپ کے فرمان : اس پر ایسی ذمہ داری نہ ڈالے جو اس کے بس سے باہر ہوپر ختم ہو گئی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1661.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4315
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن واصل الأحدب، عن المعرور بن سويد، قال رأيت أبا ذر وعليه حلة وعلى غلامه مثلها فسألته عن ذلك قال فذكر أنه ساب رجلا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فعيره بأمه - قال - فأتى الرجل النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنك امرؤ فيك جاهلية إخوانكم وخولكم جعلهم الله تحت أيديكم فمن كان أخوه تحت يديه فليطعمه مما يأكل وليلبسه مما يلبس ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم عليه ‏"‏ ‏.‏
واصل احدب نے معرور بن سوید سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو اس حالت میں دیکھا کہ ان ( کے جسم ) پر ( آدھا ) حلہ تھا اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کا ( آدھا ) حلہ تھا ، میں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا ، کہا : تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں انہوں نے ایک آدمی کو برا بھلا کہا اور اسے اس کی ماں ( کے عجمی ہونے ) کی ( بنا پر ) عار دلائی ، کہا : تو وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو یہ بات بتائی ، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت ( کی خو ) ہے ، وہ تمہارے بھائی اور خدمت گزار ہیں ، اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کیا ہے ، تو جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو وہ اسے اسی کھانے میں سے کھلائے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی لباس پہنائے جو خود پہنتا ہے اور ان کے ذمے ایسا کام نہ لگاؤ جو ان کے بس سے باہر ہو اور اگر تم ان کے ذمے لگاؤ تو اس پر ان کی اعانت کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1661.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4316
وحدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا ابن وهب، أخبرنا عمرو، بن الحارث أن بكير بن الأشج، حدثه عن العجلان، مولى فاطمة عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ للمملوك طعامه وكسوته ولا يكلف من العمل إلا ما يطيق ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : طعام اور لباس غلام کا حق ہے اور اس پر کام کی اتنی ذمہ داری نہ ڈالی جائے جو اس کے بس میں نہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1662

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4317
وحدثنا القعنبي، حدثنا داود بن قيس، عن موسى بن يسار، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا صنع لأحدكم خادمه طعامه ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه فليقعده معه فليأكل فإن كان الطعام مشفوها قليلا فليضع في يده منه أكلة أو أكلتين ‏"‏ ‏.‏ قال داود يعني لقمة أو لقمتين ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے ، پھر اس کے سامنے پیش کرے اور اسی نے ( آگ کی ) تپش اور دھواں برداشت کیا ہے تو وہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے اور وہ ( غلام بھی اس کے ساتھ ) کھائے اور اگر کھانا بہت سے لوگوں نے کھانا لیا ہو ، ( یعنی ) کم ہو تو اس کے ہاتھ میں ایک یا دو لقمے ( ضرور ) دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1663

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4318
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن العبد إذا نصح لسيده وأحسن عبادة الله فله أجره مرتين ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " غلام جب اپنے آقا کی خیرخواہی کرے اور اچھی طرح اللہ کی بندگی کرے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1664.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4319
وحدثني زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا يحيى، وهو القطان ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن نمير، وأبو أسامة كلهم عن عبيد الله، ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني أسامة، جميعا عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث مالك ‏.‏
عبیداللہ اور اسامہ نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امام مالک کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1664.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4320
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال سمعت سعيد بن المسيب، يقول قال أبو هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ للعبد المملوك المصلح أجران ‏"‏ ‏.‏ والذي نفس أبي هريرة بيده لولا الجهاد في سبيل الله والحج وبر أمي لأحببت أن أموت وأنا مملوك ‏.‏ قال وبلغنا أن أبا هريرة لم يكن يحج حتى ماتت أمه لصحبتها ‏.‏ قال أبو الطاهر في حديثه ‏"‏ للعبد المصلح ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر المملوك ‏.‏
ابوطاہر اور حرملہ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، کہا : مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اچھی طرح ذمہ داریاں نبھانے والے کسی کے مملوک ( غلام ) کے لیے دو اجر ہیں ۔ "" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے! اگر اللہ کی راہ میں جہاد ، حج اور اپنی والدہ کی خدمت ( جیسے کام ) نہ ہوتے تو میں پسند کرتا کہ میں مروں تو غلام ہوں ۔ ( سعید بن مسیب نے ) کہا : ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی والدہ کی وفات تک ان کے ساتھ رہنے ( اور خدمت کرنے ) کی بنا پر حج نہیں کرتے تھے ۔ ابوطاہر نے اپنی حدیث میں "" اچھی طرح ذمہ داریاں نبھانے والا "" عَبد "" ( غلام ) کہا ، "" مملوک "" نہیں کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1665.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4321
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا أبو صفوان الأموي، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد ولم يذكر بلغنا وما بعده ‏.‏
ابوصفوان اموی نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا : ) مجھے یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ خبر دی ، انہوں نے " ہمیں یہ بات پہنچی " اور اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1665.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4322
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا أدى العبد حق الله وحق مواليه كان له أجران ‏"‏ ‏.‏ قال فحدثتها كعبا فقال كعب ليس عليه حساب ولا على مؤمن مزهد ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب غلام اللہ کا حق اور اپنے آقاؤں کا حق ادا کرے تو اس کے لیے دو اجر ہیں ۔ " کہا : میں نے یہ حدیث کعب کو سنائی تو کعب نے کہا : نہ اس ( غلام ) کا حساب ہو گا نہ ہی کم مال والے مومن کا حساب ہو گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1666.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4323
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏
جریر نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1666.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4324
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نعما للمملوك أن يتوفى يحسن عبادة الله وصحابة سيده نعما له ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ بھی تھی : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی غلام کا اس حال میں فوت ہو جانا کیا خوب ہے کہ وہ اللہ کی بندگی اور اپنے آقا کی خدمت اچھے طریقے سے کر رہا تھا! اس کے لیے کیا خوب ہے یہ ( زندگی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1667

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4325
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قلت لمالك حدثك نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أعتق شركا له في عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة العدل فأعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه العبد وإلا فقد عتق منه ما عتق ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کسی ( مشترکہ ) غلام ( کی ملکیت میں ) سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کی مصفانہ قیمت لگائی جائے گی اور اس کے شریکوں کو ان کے حصے دیے جائیں گے اور غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا ورنہ وہ اتنا ہی آزاد رہے گا جتنا پہلے ہو گیا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4326
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أعتق شركا له من مملوك فعليه عتقه كله إن كان له مال يبلغ ثمنه فإن لم يكن له مال عتق منه ما عتق ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کسی غلام ( کی ملکیت میں ) سے اپنا حصہ آزاد کیا ، اگر اس کے پاس اتنا مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کی پوری آزادی اس پر ( لازم ) ہے ۔ اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4327
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، عن نافع، مولى عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أعتق نصيبا له في عبد فكان له من المال قدر ما يبلغ قيمته قوم عليه قيمة عدل وإلا فقد عتق منه ما عتق ‏"‏ ‏.‏
جریر بن حازم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کسی ( مشترکہ ) غلام ( کی ملکیت میں ) سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس اتنی مقدار میں مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے ، تو اس کی منصفانہ قیمت لگائی جائے گی ( اور شریک کو اس کا حصہ ادا کر کے غلام اس کی طرف سے آزاد کیا جائے گا ۔ ) ورنہ وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4328
وحدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن رمح، عن الليث بن سعد، ح وحدثنا محمد، بن المثنى حدثنا عبد الوهاب، قال سمعت يحيى بن سعيد، ح وحدثني أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، وهو ابن زيد ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - كلاهما عن أيوب، ح وحدثنا إسحاق بن منصور، أخبرنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، أخبرني إسماعيل بن أمية، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، عن ابن أبي ذئب، ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، أخبرنا ابن وهب، قال أخبرني أسامة، - يعني ابن زيد - كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث وليس في حديثهم ‏ "‏ وإن لم يكن له مال فقد عتق منه ما عتق ‏"‏ ‏.‏ إلا في حديث أيوب ويحيى بن سعيد فإنهما ذكرا هذا الحرف في الحديث وقالا لا ندري أهو شىء في الحديث أو قاله نافع من قبله وليس في رواية أحد منهم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ إلا في حديث الليث بن سعد ‏.‏
لیث بن سعد ، یحییٰ بن سعید ، ایوب ، اسماعیل بن امیہ ، ابن ابی ذئب اور اسامہ بن زید سب نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی ، ایوب اور یحییٰ بن سعید کی حدیث کے سوا ان میں سے کسی کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں : " اور اگر اس کے پال مال نہیں تو وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا ۔ " اور انہی دونوں نے یہ جملہ کہا اور ان دونوں ( ایوب اور یحییٰ ) نے یہ بھی کہا : ہمیں معلوم نہیں ہے کہ یہ حدیث کا حصہ ہے یا نافع نے اپنی طرف سے کہا ہے ۔ اور لیث بن سعد کی حدیث کے سوا ان میں سے کسی کی روایت میں سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ( میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا ) کے الفاظ نہیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4329
وحدثنا عمرو الناقد، وابن أبي عمر، كلاهما عن ابن عيينة، قال ابن أبي عمر حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أعتق عبدا بينه وبين آخر قوم عليه في ماله قيمة عدل لا وكس ولا شطط ثم عتق عليه في ماله إن كان موسرا ‏"‏ ‏.‏
عمرو نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے اپنے اور کسی دوسرے کے درمیان مشترک غلام کو آزاد کیا تو کمی بیشی کے بغیر اس کے مال میں سے ( غلام کی ) منصفانہ قیمت لگائی جائے گی ، پھر اگر وہ خوش حال ہوا تو وہ اس کے مال سے اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.07

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4330
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أعتق شركا له في عبد عتق ما بقي في ماله إذا كان له مال يبلغ ثمن العبد ‏"‏ ‏.‏
زہری نے سالم سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے کسی غلام ( کی ملکیت میں ) سے اپنا حصہ آزاد کیا تو اس کا باقی حصہ بھی اس کے مال سے آزاد ہو گا ، بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچ جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.08

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4331
وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن النضر بن أنس، عن بشير بن نهيك، عن أبي، هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال في المملوك بين الرجلين فيعتق أحدهما قال ‏ "‏ يضمن ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نضر بن انس سے ، انہوں نے بشیر بن نہیک سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے دو آدمیوں کے مشترکہ غلام کے بارے میں جن میں سے ایک ( اپنا حصہ ) آزاد کر دیتا ہے ، فرمایا : " وہ ( دوسرے کا ) ضامن ہے ۔ ( کہ اس کے حصے کی قیمت اسے مل جائے گی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1502.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4332
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد قال ‏ "‏ من أعتق شقيصا من مملوك فهو حر من ماله ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ کے والد معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : " جس نے غلام ( کی ملکیت ) میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو وہ اسی کے مال سے ( پورا ) آزاد ہو جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1503.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4333
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ابن أبي عروبة، عن قتادة، عن النضر بن أنس، عن بشير بن نهيك، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أعتق شقيصا له في عبد فخلاصه في ماله إن كان له مال فإن لم يكن له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم نے ابن ابی عروبہ سے ، انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے نضر بن انس سے ، انہوں نے بشیر بن نہیک سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " جس نے غلام ( کی ملکیت ) میں سے اپنا حصہ آزاد کیا ، اگر اس کے پاس مال ہے تو اس کی ( پوری ) آزادی اسی کے مال کے ذریعے سے ہو گی اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو کسی جبری مشقت میں ڈالے بغیر اس غلام سے ( بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لیے ) کام کروایا جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1503.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4334
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، ومحمد بن بشر، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا عيسى بن يونس، جميعا عن ابن أبي، عروبة بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديث عيسى ‏ "‏ ثم يستسعى في نصيب الذي لم يعتق غير مشقوق عليه ‏"‏ ‏.‏
علی بن مسہر ، محمد بن بشر اور عیسیٰ بن یونس سب نے ابن ابی عروبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور عیسیٰ کی حدیث میں ہے : " اسے کسی مشقت میں ڈالے بغیر ، اس شخص کے حصے ( کی ادائیگی ) کے لیے کام لیا جائے گا جس نے آزاد نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1503.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4335
حدثنا علي بن حجر السعدي، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي المهلب، عن عمران، بن حصين ‏.‏ أن رجلا، أعتق ستة مملوكين له عند موته لم يكن له مال غيرهم فدعا بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فجزأهم أثلاثا ثم أقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة وقال له قولا شديدا ‏.‏
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے ، انہوں نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے ابومہلب سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کیے اور اس کے پاس ان کے سوا اور کوئی مال نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور تین گروپوں میں تقسیم کیا ، پھر ان کے درمیان قرعہ ڈالا ، اس کے بعد دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی برقرار رکھا اور آپ نے اسے سرزنش کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1668.01

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4336
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن أبي، عمر عن الثقفي، كلاهما عن أيوب، بهذا الإسناد ‏.‏ أما حماد فحديثه كرواية ابن علية وأما الثقفي ففي حديثه أن رجلا من الأنصار أوصى عند موته فأعتق ستة مملوكين ‏.‏
حماد اور ( عبدالوہاب ) ثقفی دونوں نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، حماد کی حدیث ابن عُلیہ کی حدیث کی طرح ہے اور ثقفی کی حدیث میں ہے : انصار کے ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت وصیت کی اور چھ غلام آزاد کر دیے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1668.02

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4337
وحدثنا محمد بن منهال الضرير، وأحمد بن عبدة، قالا حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابن علية وحماد ‏.‏
یزید بن زریع نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن علیہ اور حماد کی حدیث کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1668.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4338
حدثنا أبو الربيع، سليمان بن داود العتكي حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، أن رجلا، من الأنصار أعتق غلاما له عن دبر لم يكن له مال غيره فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ من يشتريه مني ‏"‏ ‏.‏ فاشتراه نعيم بن عبد الله بثمانمائة درهم فدفعها إليه ‏.‏ قال عمرو سمعت جابر بن عبد الله يقول عبدا قبطيا مات عام أول ‏.‏
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے اپنی موت کے بعد اپنے غلام کو آزاد قرار دیا ، اس کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہ تھا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا : "" اس ( غلام ) کو مجھ سے کون خریدے گا؟ "" اسے نعیم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا تو آپ نے وہ ( رقم ) اس آدمی کے حوالے کر دی ۔ عمرو نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : وہ قبطی غلام تھا ( ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی امارت کے ) پہلے سال فوت ہوا ۔ ( اپنی فوت کے بعد غلام کو آزاد کرنے والے کو ایک تہائی سے زیادہ ترکے میں وصیت کا اختیار ہی نہ تھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:997.03

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4339
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، عن ابن عيينة، قال أبو بكر حدثنا سفيان بن عيينة، قال سمع عمرو، جابرا يقول دبر رجل من الأنصار غلاما له لم يكن له مال غيره فباعه رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال جابر فاشتراه ابن النحام عبدا قبطيا مات عام أول في إمارة ابن الزبير ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے کہا : عمرو ( بن دینار ) نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : انصار کے ایک آدمی نے اپنی موت کے بعد اپنے غلام کے آزاد ہونے کی وصیت کی ، کہا : اس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فروخت کر دیا ‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : اسے ابن نحام نے خریدا ، وہ قبطی غلام تھا ، حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی امارت کے پہلے سال فوت ہوا

صحيح مسلم حدیث نمبر:997.04

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4340
حدثنا قتيبة بن سعيد، وابن، رمح عن الليث بن سعد، عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم في المدبر نحو حديث حماد عن عمرو بن دينار ‏.‏
لیث بن سعد نے ابوزبیر سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مدبر ( مالک کی موت کے بعد آزاد ہونے والے غلام ) کے بارے میں عمرو بن دینار سے روایت کردہ حماد کی حدیث کے ہم معنی روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:997.05

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4341
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني الحزامي - عن عبد المجيد بن، سهيل عن عطاء بن أبي رباح، عن جابر بن عبد الله، ح. وحدثني عبد الله بن هاشم، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد - عن الحسين بن، ذكوان المعلم حدثني عطاء، عن جابر، ح. وحدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ، حدثني أبي، عن مطر، عن عطاء بن، أبي رباح وأبي الزبير وعمرو بن دينار أن جابر بن عبد الله، حدثهم في، بيع المدبر ‏.‏ كل هؤلاء قال عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث حماد وابن عيينة عن عمرو عن جابر ‏.‏
عبدالمجید بن سہیل اور حسین بن ذکوان معلم نے عطاء سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، اسی طرح مطر بن طہمان الوراق نے عطاء بن ابی رباح ، ابوزبیر اور عمرو بن دینار سے روایت کی کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے انہیں مدبر کی بیع کے بارے میں حدیث بیان کی ، ان سب ( عطاء ، ابوزبیر اور عمرو ) نے کہا : انہوں ( جابر رضی اللہ عنہ ) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے ہم معنی روایت کی جو حماد اور ابن عیینہ نے عمرو سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:997.06

صحيح مسلم باب:27 حدیث نمبر : 88

Share this: