احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
26: كتاب النذر
نذر کے احکام
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4235
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، ومحمد بن رمح بن المهاجر، قالا أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن، عباس أنه قال استفتى سعد بن عبادة رسول الله صلى الله عليه وسلم في نذر كان على أمه توفيت قبل أن تقضيه قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ فاقضه عنها‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے بارے میں فتویٰ پوچھا جو ان کی والدہ کے ذمہ تھی ، وہ اسے پورا کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گئی تھیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے ان کی طرف سے تم پورا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1638.01

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4236
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد وإسحاق بن إبراهيم عن ابن عيينة، ح وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام بن عروة، عن بكر بن وائل، كلهم عن الزهري، ‏.‏ بإسناد الليث ومعنى حديثه ‏.‏
امام مالک ، ابن عیینہ ، یونس ، معمر اور بکر بن وائل سب نے زہری سے لیث کی مذکورہ سند کے ساتھ ، انہی کی حدیث کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1638.02

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4237
وحدثني زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، زهير حدثنا جرير، عن منصور، عن عبد الله بن مرة، عن عبد الله بن عمر، قال أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما ينهانا عن النذر ويقول ‏ "‏ إنه لا يرد شيئا وإنما يستخرج به من الشحيح ‏"‏ ‏.‏
جریر نے منصور سے ، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمیں نذر سے منع کرنے لگے ، آپ فرمانے لگے : " یہ کسی چیز کو نہیں ٹالتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( اللہ کی راہ میں کچھ ) نکلوایا جاتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1639.01

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4238
حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا يزيد بن أبي حكيم، عن سفيان، عن عبد الله بن، دينار عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ النذر لا يقدم شيئا ولا يؤخره وإنما يستخرج به من البخيل ‏"‏ ‏
عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نذر کسی چیز کو آگے کرتی ہے نہ پیچھے ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( مال ) نکلوایا جاتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1639.02

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4239
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن بشار - واللفظ لابن المثنى - حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن منصور، عن عبد الله بن مرة، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن النذر وقال ‏ "‏ إنه لا يأتي بخير وإنما يستخرج به من البخيل ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں منصور سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے نذر سے منع کیا اور فرمایا : " بلاشبہ یہ کوئی خیر لے کر نہیں آتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( کچھ ) نکلوایا جاتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1639.03

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4240
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا مفضل، ح وحدثنا محمد، بن المثنى وابن بشار قالا حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، كلاهما عن منصور، بهذا الإسناد نحو حديث جرير ‏.‏
مفضل اور سفیان دونوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ جریر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1639.04

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4241
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تنذروا فإن النذر لا يغني من القدر شيئا وإنما يستخرج به من البخيل ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز دراوردی نے ہمیں علاء سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نذر نہ مانا کرو ، نذر تقدیر کے معاملے میں کوئی فائدہ نہیں دیتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( مال ) نکلوایا جاتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1640.01

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4242
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت العلاء، يحدث عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن النذر وقال ‏ "‏ إنه لا يرد من القدر وإنما يستخرج به من البخيل ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے علاء سے سنا ، وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے منت ماننے سے منع کیا اور فرمایا : " یہ تقدیر کے کسی فیصلے کو نہیں ٹال سکتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( مال ) نکلوایا جاتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1640.02

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4243
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عمرو، - وهو ابن أبي عمرو - عن عبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن النذر لا يقرب من ابن آدم شيئا لم يكن الله قدره له ولكن النذر يوافق القدر فيخرج بذلك من البخيل ما لم يكن البخيل يريد أن يخرج ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمان اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " بلاشبہ نذر کسی چیز کو ابن آدم کے قریب نہیں کرتی ، جو اللہ نے اس کے لیے مقدر نہیں کی ، بلکہ نذر تقدیر کے ساتھ موافقت کرتی ہے ، اس کے ذریعے سے بخیل سے وہ کچھ نکلوایا جاتا ہے جسے بخیل نکالنا نہیں چاہتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1640.03

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4244
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - وعبد العزيز - يعني الدراوردي - كلاهما عن عمرو بن أبي عمرو بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عقوب بن عبدالرحمان القاری اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے عمرو بن ابی عمرو سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1640.04

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4245
وحدثني زهير بن حرب، وعلي بن حجر السعدي، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي المهلب، عن عمران بن حصين، قال كانت ثقيف حلفاء لبني عقيل فأسرت ثقيف رجلين من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وأسر أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من بني عقيل وأصابوا معه العضباء فأتى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في الوثاق قال يا محمد ‏.‏ فأتاه فقال ‏"‏ ما شأنك ‏"‏ ‏.‏ فقال بم أخذتني وبم أخذت سابقة الحاج فقال إعظاما لذلك ‏"‏ أخذتك بجريرة حلفائك ثقيف ‏"‏ ‏.‏ ثم انصرف عنه فناداه فقال يا محمد يا محمد ‏.‏ وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم رحيما رقيقا فرجع إليه فقال ‏"‏ ما شأنك ‏"‏ ‏.‏ قال إني مسلم ‏.‏ قال ‏"‏ لو قلتها وأنت تملك أمرك أفلحت كل الفلاح ‏"‏ ‏.‏ ثم انصرف فناداه فقال يا محمد يا محمد ‏.‏ فأتاه فقال ‏"‏ ما شأنك ‏"‏ ‏.‏ قال إني جائع فأطعمني وظمآن فأسقني ‏.‏ قال ‏"‏ هذه حاجتك ‏"‏ ‏.‏ ففدي بالرجلين - قال - وأسرت امرأة من الأنصار وأصيبت العضباء فكانت المرأة في الوثاق وكان القوم يريحون نعمهم بين يدى بيوتهم فانفلتت ذات ليلة من الوثاق فأتت الإبل فجعلت إذا دنت من البعير رغا فتتركه حتى تنتهي إلى العضباء فلم ترغ قال وناقة منوقة فقعدت في عجزها ثم زجرتها فانطلقت ونذروا بها فطلبوها فأعجزتهم - قال - ونذرت لله إن نجاها الله عليها لتنحرنها فلما قدمت المدينة رآها الناس ‏.‏ فقالوا العضباء ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقالت إنها نذرت إن نجاها الله عليها لتنحرنها ‏.‏ فأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا ذلك له ‏.‏ فقال ‏"‏ سبحان الله بئسما جزتها نذرت لله إن نجاها الله عليها لتنحرنها لا وفاء لنذر في معصية ولا فيما لا يملك العبد ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن حجر ‏"‏ لا نذر في معصية الله ‏"‏ ‏.‏
مجھے زہیر بن حرب اور علی بن حجر سعدی نے حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ زہیر کے ہیں ۔ ۔ ان دونوں نے کہا ہمیں اسماعیل بن ابراہیم نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ایوب نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابومہلب سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ثقیف ، بنو عقیل کے حلیف تھے ، ثقیف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمیوں کو قید کر لیا ، ( بدلے میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے بنو عقیل کے ایک آدمی کو قیدی بنا لیا اور انہوں نے اس کے ساتھ اونٹنی عضباء بھی حاصل کر لی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی کے پاس سے گزرے ، وہ بندھا ہوا تھا ، اس نے کہا : اے محمد! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور پوچھا : "" کیا بات ہے؟ "" اس نے کہا : آپ نے مجھے کس وجہ سے پکڑا ہوا اور حاجیوں ( کی سواریوں ) سے سبقت لے جانے والی اونٹنی کو کیوں پکڑا ہے؟ آپ نے ۔ ۔ اس معاملے کو سنگین خیال کرتے ہوئے ۔ ۔ جواب دیا : "" میں نے تمہیں تمہارے حلیف ثقیف کے جرم کی بنا پر ( اس کے ازالے کے لیے ) پکڑا ہے ۔ "" پھر آپ وہاں سے پلٹے تو اس نے ( پھر سے ) آپ کو آواز دی اور کہا : اے محمد! اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت رحم کرنے والے ، نرم دل تھے ۔ پھر سے آپ اس کے پاس واپس آئے اور فرمایا : "" کیا بات ہے؟ "" اس نے کہا : ( اب ) میں مسلمان ہوں ۔ آپ نے فرمایا : اگر تم یہ بات اس وقت کہتے جب تم اپنے مالک آپ تھے ( آزاد تھے ) تو تم پوری بھلائی حاصل کر لیتے ( اب بھی ملے گی لیکن پوری نہ ہو گی ۔ ) "" پھر آپ پلٹے تو اس نے آپ کو آواز دی اور کہا : اے محمد! اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! آپ ( پھر ) اس کے پاس آئے اور پوچھا : "" کیا بات ہے؟ "" اس نے کہا : میں بھوکا ہوں مجھے ( کھانا ) کھلائیے اور پیاسا ہوں مجھے ( پانی ) پلائیے ۔ آپ نے فرمایا : "" ( ہاں ) یہ تمہاری ( فورا پوری کی جانے والی ) ضرورت ہے ۔ "" اس کے بعد ( معاملات طے کر کے ) اسے دونوں آدمیوں کے بدلے میں چھوڑ دیا گیا ۔ ( اونٹنی پیچھے رہ گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آئی ۔ لیکن مشرکین نے دوبارہ حملے کر کے پھر اسے اپنے قبضے میں لے لیا ۔ ) کہا : ( بعد میں ، غزوہ ذات القرد کے موقع پر ، مدینہ پر حملے کے دوران ) ایک انصاری عورت قید کر لی گئی اور عضباء اونٹنی بھی پکڑ لی گئی ، عورت بندھنوں میں ( جکڑی ہوئی ) تھی ۔ لوگ اپنے اونٹ اپنے گھروں کے سامنے رات کو آرام ( کرنے کے لیے بٹھا ) دیتے تھے ، ایک رات وہ ( خاتون ) اچانک بیڑیوں ( بندھنوں ) سے نکل بھاگی اور اونٹوں کے پاس آئی ، وہ ( سواری کے لیے ) جس اونٹ کے بھی قریب جاتی وہ بلبلانے لگتا تو وہ اسے چھوڑ دیتی حتی کہ وہ عضباء تک پہنچ گئی تو وہ نہ بلبلائی ، کہا : وہ سدھائی ہوئی اونٹنی تھی تو وہ اس کی پیٹھ کے پچھلے حصے پر بیٹھی ، اور اسے دوڑایا تو وہ چل پڑی ۔ لوگوں کو اس ( کے جانے ) کا علم ہو گیا ، انہوں نے اس کا تعاقب کیا لیکن اس نے انہیں بے بس کر دیا ۔ کہا : اس عورت نے اللہ کے لیے نذر مانی کہ اگر اللہ نے اس اونٹنی پر اسے نجات دی تو وہ اسے ( اللہ کی رضا کے لیے ) نحر کر دے گی ۔ جب وہ مدینہ پہنچی ، لوگوں نے اسے دیکھا تو کہنے لگے : یہ عضباء ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ۔ وہ عورت کہنے لگی کہ اس نے یہ نذر مانی ہے کہ اگر اللہ نے اسے اس اونٹنی پر نجات عطا فرما دی تو وہ اس اونٹنی کو ( اللہ کی راہ میں ) نحر کر دے گی ۔ اس پر لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" سبحان اللہ! اس عورت نے اسے جو بدلہ دیا وہ کتنا برا ہے! اس نے اللہ کے لیے یہ نذر مانی ہے کہ اگر اللہ نے اس کو اس اونٹنی پر نجات دے دی تو وہ اسے ذبح کر دے گی ، معصیت میں نذر پوری نہیں کی جا سکتی ، نہ ہی اس چیز میں جس کا بندہ مالک نہ ہو ۔ "" ابن حجر کی روایت میں ہے : "" اللہ کی معصیت میں کوئی نذر ( جائز ) نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1641.01

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4246
حدثنا أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد يعني ابن زيد، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر عن عبد الوهاب الثقفي، كلاهما عن أيوب، بهذا الإسناد نحوه وفي حديث حماد قال كانت العضباء لرجل من بني عقيل وكانت من سوابق الحاج وفي حديثه أيضا فأتت على ناقة ذلول مجرسة ‏.‏ وفي حديث الثقفي وهي ناقة مدربة ‏.‏
حماد بن زید اور عبدالوہاب ثفقی دونوں نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی حدیث بیان کی ، حماد کی حدیث میں ہے : انہوں نے کہا : عضباء اونٹنی بنو عقیل کے ایک آدمی کی تھی اور وہ حاجیوں کی سواریوں میں سب سے آگے رہنے والی اونٹنیوں میں سے تھی ( تیز رفتار تھی ۔ ) اور ان کی حدیث میں یہ بھی ہے : اور وہ ( قیدی عورت ) سدھائی ہوئی مَشاق اونٹنی پر ( بیٹھ کر ) آئی ، اور ثقفی کی حدیث میں ہے : وہ سدھائی ہوئی اونٹنی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1641.02

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4247
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا يزيد بن زريع، عن حميد، عن ثابت، عن أنس، ح. وحدثنا ابن أبي عمر، - واللفظ له - حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، حدثنا حميد، حدثني ثابت، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى شيخا يهادى بين ابنيه فقال ‏"‏ ما بال هذا ‏"‏ ‏.‏ قالوا نذر أن يمشي ‏.‏ قال ‏"‏ إن الله عن تعذيب هذا نفسه لغني ‏"‏ ‏.‏ وأمره أن يركب ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا وہ اپنے دو بیٹیوں کے سہارے چلا کر لے جایا جا رہا تھا ، آپ نے پوچھا : " اس کا کیا معاملہ ہے؟ " لوگوں نے کہا : اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے ۔ آپ نے فرمایا : " بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے اپنے آپ کو عذاب دینے سے بے نیاز ہے ۔ " اور ( اس کے پاس پیدل چل کر جانے کی استطاعت ہی نہ تھی ، اس لیے ) آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1642

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4248
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عمرو، - وهو ابن أبي عمرو - عن عبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم أدرك شيخا يمشي بين ابنيه يتوكأ عليهما فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما شأن هذا ‏"‏ ‏.‏ قال ابناه يا رسول الله كان عليه نذر ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اركب أيها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك ‏"‏ ‏.‏ واللفظ لقتيبة وابن حجر ‏.‏
یحییٰ بن ایوب ، قتیبہ اور ابن حجر نے ہمیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں اسماعیل بن جعفر نے عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمان اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوڑھے آدمی کو ملے جو اپنے دو بیٹوں کے درمیان ، ان کا سہارا لیے چل رہا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " اس کا معاملہ کیا ہے؟ " اس کے دونوں بیٹوں نے کہا : اللہ کے رسول! اس کے ذمے نذر تھی ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے بزرگ! سوار ہو جاؤ ، اللہ تعالیٰ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے ( اسے اس کی ضرورت نہیں ۔ ) ۔ ۔ الفاظ قتیبہ اور ابن حجر کے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1643.01

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4249
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن عمرو، بن أبي عمرو بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبدالعزیز دراوردی نے عمرو بن ابی عمرو سے ، اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1643.02

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4250
وحدثنا زكرياء بن يحيى بن صالح المصري، حدثنا المفضل، - يعني ابن فضالة - حدثني عبد الله بن عياش، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر، أنه قال نذرت أختي أن تمشي، إلى بيت الله حافية فأمرتني أن أستفتي لها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستفتيته فقال ‏ "‏ لتمش ولتركب ‏"‏ ‏.‏
مفضل بن فضالہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے عبداللہ بن عیاش نے یزید بن ابی حبیب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوالخیر سے اور انہوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : میری بہن نے ننگے پاؤں پیدل چل کر بیت اللہ جانے کی نذر مانی اور مجھ سے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لیے فتویٰ لوں ، میں نے آپ سے فتویٰ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ ( بقدر استطاعت ) پیدل چلے اور سوار ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1644.01

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4251
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرنا سعيد، بن أبي أيوب أن يزيد بن أبي حبيب، أخبره أن أبا الخير حدثه عن عقبة بن عامر الجهني، أنه قال نذرت أختي ‏.‏ فذكر بمثل حديث مفضل ولم يذكر في الحديث حافية ‏.‏ وزاد وكان أبو الخير لا يفارق عقبة ‏.‏ وحدثنيه محمد بن حاتم، وابن أبي خلف، قالا حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن، جريج أخبرني يحيى بن أيوب، أن يزيد بن أبي حبيب، أخبره بهذا الإسناد، ‏.‏ مثل حديث عبد الرزاق ‏.‏
اوپر ‌والی ‌حدیث ‌اسی ‌سند ‌سے ‌مروی ‌ہے ‌

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4252
رَوح بن عبادہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی ، ( کہا : ) مجھے یحییٰ بن ایوب نے خبر دی کہ انہیں یزید بن ابی حبیب نے اسی سند سے خبر دی ۔ ۔ عبدالرزاق کی حدیث کے مانند

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4253
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، ويونس بن عبد الأعلى، وأحمد بن عيسى، قال يونس أخبرنا وقال الآخران، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن كعب بن، علقمة عن عبد الرحمن بن شماسة، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ كفارة النذر كفارة اليمين ‏"‏ ‏.‏
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " نذر کا کفارہ ( وہی ہے جو ) قسم کا کفارہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1645

صحيح مسلم باب:26 حدیث نمبر : 18

Share this: