احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
25: كتاب الوصية
وصیت کے احکام و مسائلوصیت کے احکام و مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4204
حدثنا أبو خيثمة، زهير بن حرب ومحمد بن المثنى العنزي - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا يحيى، - وهو ابن سعيد القطان - عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن، عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما حق امرئ مسلم له شىء يريد أن يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسی مسلمان کو ، جس کے پاس کچھ ہو اور وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو ، اس بات کا حق نہیں کہ وہ دو راتیں ( بھی ) گزارے مگر اس طرح کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1627.01

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4205
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، وعبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثني أبي كلاهما، عن عبيد الله، بهذا الإسناد غير أنهما قالا ‏"‏ وله شىء يوصي فيه ‏"‏ ‏.‏ ولم يقولا ‏"‏ يريد أن يوصي فيه ‏"‏ ‏.‏
عبدہ بن سلیمان اور عبداللہ بن نمیر دونوں نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، البتہ ان دونوں نے کہا : " اس کے پاس ( مال ) ہو جس میں وصیت کرے ( قابل وصیت مال ہو ۔ ) " اور اس طرح نہیں کہا : " جس میں وصیت کرنا چاہتا ہو ۔ " ( مفہوم وہی ہے ، الفاظ کا فرق ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1627.02

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4206
وحدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد يعني ابن زيد، ح وحدثني زهير بن، حرب حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - كلاهما عن أيوب، ح وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني أسامة بن زيد الليثي، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا هشام، - يعني ابن سعد - كلهم عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث عبيد الله وقالوا جميعا ‏"‏ له شىء يوصي فيه ‏"‏ ‏.‏ إلا في حديث أيوب فإنه قال ‏"‏ يريد أن يوصي فيه ‏"‏ ‏.‏ كرواية يحيى عن عبيد الله ‏.‏
ایوب ، یونس ، اسامہ بن زید لیثی اور ہشام بن سعد سب نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عبیداللہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور ان سب نے کہا : " اس کے پاس کوئی ( ایسی ) چیز ہے جس میں وہ وصیت کرے ۔ " البتہ ایوب کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے کہا : " وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو " عبیداللہ سے یحییٰ کی روایت کی طرح

صحيح مسلم حدیث نمبر:1627.03

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4207
حدثنا هارون بن معروف، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، - وهو ابن الحارث - عن ابن شهاب، عن سالم، عن أبيه، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما حق امرئ مسلم له شىء يوصي فيه يبيت ثلاث ليال إلا ووصيته عنده مكتوبة ‏"‏ ‏.‏ قال عبد الله بن عمر ما مرت على ليلة منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذلك إلا وعندي وصيتي ‏.‏
عمرو بن حارث نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا : کسی مسلمان آدمی کے لیے ، جس کے پاس کوئی ( ایسی ) چیز ہو جس میں وہ وصیت کرے ، یہ جائز نہیں کہ وہ تین راتیں ( بھی ) گزارے مگر اس طرح کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو ۔ "" حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے مجھ پر ایک رات بھی نہیں گزری مگر میری وصیت میرےپاس موجود تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1627.04

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4208
وحدثنيه أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل، ح وحدثنا ابن أبي عمر، وعبد بن حميد قالا حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث عمرو بن الحارث ‏.‏
یونس ، عقیل اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ عمرو بن حارث کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1627.05

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4209
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن عامر بن سعد، عن أبيه، قال عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع من وجع أشفيت منه على الموت فقلت يا رسول الله بلغني ما ترى من الوجع وأنا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة لي واحدة أفأتصدق بثلثى مالي قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال قلت أفأتصدق بشطره قال ‏"‏ لا الثلث والثلث كثير إنك أن تذر ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس ولست تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت بها حتى اللقمة تجعلها في في امرأتك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت يا رسول الله أخلف بعد أصحابي قال ‏"‏ إنك لن تخلف فتعمل عملا تبتغي به وجه الله إلا ازددت به درجة ورفعة ولعلك تخلف حتى ينفع بك أقوام ويضر بك آخرون اللهم أمض لأصحابي هجرتهم ولا تردهم على أعقابهم لكن البائس سعد ابن خولة ‏"‏ ‏.‏ قال رثى له رسول الله صلى الله عليه وسلم من أن توفي بمكة ‏.‏
ابراہیم بن سعد ( بن ابراہیم بن عبدالرحمان بن عوف ) نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے عامر بن سعد اور انہوں نے اپنے والد ( حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حجۃ الوداع کی موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بیماری میں میری عیادت کی جس کی وجہ سے میں موت کے کنارے پہنچ چکا تھا ۔ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! مجھے ایسی بیماری نے آ لیا ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور میں مالدار آدمی ہوں اور صرف ایک بیٹی کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ( بنتا ۔ ) تو کیا میں اپنے مال کا دو تہائی حصہ صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ۔ " میں نے عرض کی : کیا میں اس کا آدھا حصہ صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ، ( البتہ ) ایک تہائی ( صدقہ کر دو ) اور ایک تہائی بہت ہے ، بلاشبہ اگر تم اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑ جاؤ ، وہ لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کرتے پھریں ، اور تم کوئی چیز بھی خرچ نہیں کرتے جس کے ذریعے سے تم اللہ کی رضا چاہتے ہو ، مگر تمہیں اس کا اجر دیا جاتا ہے حتی کہ اس لقمے کا بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو ۔ " کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! میں اپنے ساتھیوں کے ( مدینہ لوٹ جانے کے بعد ) پیچھے ( یہیں مکہ میں ) چھوڑ دیا جاؤں گا؟ آپ نے فرمایا : " تمہیں پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا ، پھر تم کوئی ایسا عمل نہیں کرو گے جس کے ذریعے سے تم اللہ کی رضا چاہتے ہو گے ، مگر اس کی بنا پر تم درجے اور بلندی میں ( اور ) بڑھ جاؤ گے اور شاید تمہیں چھوڑ دیا جائے ( لمبی عمر دی جائے ) حتی کہ تمہارے ذریعے سے بہت سی قوموں کو نفع ملے اور دوسری بہت سی قوموں کو نقصان پہنچے ۔ اے اللہ! میرے ساتھیوں کے لیے ان کی ہجرت کو جاری رکھ اور انہیں ان کی ایڑیوں کے بل واپس نہ لوٹا ، لیکن بے چارے سعد بن خولہ ( وہ تو فوت ہو ہی گئے ۔ ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وجہ سے ان کے لیے غم کا اظہارِ افسوس کیا کہ وہ ( اس سے پہلے ہی ) مکہ میں ( آ کر ) فوت ہو گئے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.01

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4210
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم وعبد بن حميد قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سفیان بن عیینہ ، یونس اور معمر سب نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.02

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4211
وحدثني إسحاق بن منصور، حدثنا أبو داود الحفري، عن سفيان، عن سعد بن، إبراهيم عن عامر بن سعد، عن سعد، قال دخل النبي صلى الله عليه وسلم على يعودني ‏.‏ فذكر بمعنى حديث الزهري ولم يذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم في سعد ابن خولة غير أنه قال وكان يكره أن يموت بالأرض التي هاجر منها ‏.‏
سعد بن ابراہیم نے عامر بن سعد سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کرنے کے لیے میرے ہاں تشریف لائے ۔ ۔ ۔ آگے زہری کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور انہوں نے سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا تذکرہ نہیں کیا ، مگر انہوں نے کہا : اور وہ ( حضرت سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ ) ناپسند کرتے تھے کہ اس سرزمین میں وفات پائیں جہاں سے ہجرت کر گئے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.03

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4212
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا الحسن بن موسى، حدثنا زهير، حدثنا سماك، بن حرب حدثني مصعب بن سعد، عن أبيه، قال مرضت فأرسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقلت دعني أقسم مالي حيث شئت فأبى ‏.‏ قلت فالنصف فأبى ‏.‏ قلت فالثلث قال فسكت بعد الثلث ‏.‏ قال فكان بعد الثلث جائزا ‏.‏
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سماک بن حرب نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے مصعب بن سعد ( بن ابی وقاص ) نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں بیمار ہوا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا ، میں نے عرض کی : مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا مال جہاں چاہوں تقسیم کر دوں ۔ آپ نے انکار فرمایا ، میں نےعرض کی : آدھا مال ( تقسیم کر دوں؟ ) آپ نے انکار فرمایا ، میں نے عرض کی : ایک تہائی؟ کہا : ( میرے ) ایک تہائی ( کہنے ) کے بعد آپ خاموش ہو گئے ۔ ( ایک تہائی کی وصیت سے آپ نے منع نہ فرمایا مگر اس کے بارے میں بھی یہ فرمایا : ایک تہائی بھی بہت ہے ، حدیث : 4215 ، 4214 ) کہا : اس کے بعد ایک تہائی ( کی وصیت ) جائز ٹھہری ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.04

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4213
وحدثني محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏ ولم يذكر فكان بعد الثلث جائزا ‏.‏
شعبہ نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور انہوں نے یہ بیان نہیں کیا : " اس کے بعد ایک تہائی ( کی وصیت ) جائز ٹھہری

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.05

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4214
وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن عبد الملك، بن عمير عن مصعب بن سعد، عن أبيه، قال عادني النبي صلى الله عليه وسلم فقلت أوصي بمالي كله ‏.‏ قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قلت فالنصف ‏.‏ قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ فقلت أبالثلث فقال ‏"‏ نعم والثلث كثير ‏"‏ ‏.‏
عبدالملک بن عُمَیر نے مُصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی تو میں نے عرض کی : کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ۔ " میں نے عرض کی : تو آدھے کی؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ۔ " میں نے عرض کی : ایک تہائی کی؟ تو آپ نے فرمایا : " ہاں ، اور تہائی بھی زیادہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.06

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4215
حدثنا محمد بن أبي عمر المكي، حدثنا الثقفي، عن أيوب السختياني، عن عمرو، بن سعيد عن حميد بن عبد الرحمن الحميري، عن ثلاثة، من ولد سعد كلهم يحدثه عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل على سعد يعوده بمكة فبكى قال ‏"‏ ما يبكيك ‏"‏ ‏.‏ فقال قد خشيت أن أموت بالأرض التي هاجرت منها كما مات سعد ابن خولة ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللهم اشف سعدا اللهم اشف سعدا ‏"‏ ‏.‏ ثلاث مرار ‏.‏ قال يا رسول الله إن لي مالا كثيرا وإنما يرثني ابنتي أفأوصي بمالي كله قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال فبالثلثين قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال فالنصف قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال فالثلث قال ‏"‏ الثلث والثلث كثير إن صدقتك من مالك صدقة وإن نفقتك على عيالك صدقة وإن ما تأكل امرأتك من مالك صدقة وإنك أن تدع أهلك بخير - أو قال بعيش - خير من أن تدعهم يتكففون الناس ‏"‏ ‏.‏ وقال بيده ‏.‏
(عبدالوہاب ) ثقفی نے ہمیں ایوب سختیانی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمرو بن سعید سے ، انہوں نے حُمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے ( دس سے زائد میں سے ) تین بیٹوں ( عامر ، مصعب اور محمد ) سے روایت کی ، وہ سب اپنے والد سے حدیث بیان کرتے تھے کہ مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کرنے کے لیے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لائے تو وہ رونے لگے ، آپ نے پوچھا : " تمہیں کیا بات رلا رہی ہے؟ " انہوں نے کہا : مجھے ڈر ہے کہ میں اس سرزمین میں فوت ہو جاؤں گا جہاں سے ہجرت کی تھی ، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ! سعد کو شفا دے ۔ اے اللہ! سعد کو شفا دے ۔ " تین بار فرمایا ۔ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول! میرے پاس بہت سا مال ہے اور میری وارث صرف میری بیٹی بنے گی ، کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ۔ " انہوں نے کہا : دو تہائی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ۔ " انہوں نے کہا : نصف کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ۔ " انہوں نے کہا : ایک تہائی کی؟ آپ نے فرمایا : " ( ہاں ) ایک تہائی کی ( وصیت کر دو ) اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے ۔ اپنے مال میں سے تمہارا صدقہ کرنا صدقہ ہے ، اپنے عیال پر تمہارا خرچ کرنا صدقہ ہے اور جو تمہارے مال سے تمہاری بیوی کھاتی ہے صدقہ ہے اور تم اپنے اہل و عیال کو ( کافی مال دے کر ) خیر کے عالم میں چھوڑ جاؤ ۔ ۔ یا فرمایا : ( اچھی ) گزران کے ساتھ چھوڑ جاؤ ۔ ۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ۔ " اور آپ نے اپنے ہاتھ سےاشارہ کر کے دکھایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.07

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4216
وحدثني أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، عن عمرو بن سعيد، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري، عن ثلاثة، من ولد سعد قالوا مرض سعد بمكة فأتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده ‏.‏ بنحو حديث الثقفي ‏.‏
ہمیں حماد نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ایوب نے عمرو بن سعید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کرنے کے لیے ان کے ہاں تشریف لائے ۔ ۔ آگے ثقفی کی حدیث کے ہم معنی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.08

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4217
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا هشام، عن محمد، عن حميد، بن عبد الرحمن حدثني ثلاثة، من ولد سعد بن مالك كلهم يحدثنيه بمثل حديث صاحبه فقال مرض سعد بمكة فأتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده ‏.‏ بمثل حديث عمرو بن سعيد عن حميد الحميري ‏.‏
محمد نے حمید بن عبدالرحمان سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں نے حدیث بیان کی ، ان میں ہر ایک مجھے اپنے دوسرے ساتھی کے مانند حدیث بیان کر رہا تھا ، کہا : حضرت سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے ۔ ۔ آگے حمید حمیری سے عمرو بن سعید کی حدیث کے ہم معنی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1628.09

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4218
حدثني إبراهيم بن موسى الرازي، أخبرنا عيسى يعني ابن يونس، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن نمير، كلهم عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن ابن عباس، قال لو أن الناس، غضوا من الثلث إلى الربع فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ الثلث والثلث كثير ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث وكيع ‏"‏ كبير أو كثير ‏"‏ ‏.‏
عیسیٰ بن یونس ، وکیع اور ابن نمیر سب نے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : کاش لوگ تہائی سے کم کر کے چوتھائی کی وصیت کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : "" تہائی ( تک کی وصیت کرو ) ، اور تہائی بھی زیادہ ہے وکیع کی حدیث میں "" بڑا ہے "" یا "" زیادہ ہے "" کے الفاظ ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1629

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4219
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رجلا، قال للنبي صلى الله عليه وسلم إن أبي مات وترك مالا ولم يوص فهل يكفر عنه أن أتصدق عنه قال ‏ "‏ نعم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : میرے والد فوت ہو گئے ہیں ، انہوں نے مال چھوڑا ہے اور وصیت نہیں کی ، اگر ( یہ مال ) ان کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے تو کیا ( یہ ) ان کی طرف سے کفارہ بنے گا؟ آپ نے فرمایا : " ہاں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1630

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4220
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام بن عروة، أخبرني أبي، عن عائشة، أن رجلا، قال للنبي صلى الله عليه وسلم إن أمي افتلتت نفسها وإني أظنها لو تكلمت تصدقت فلي أجر أن أتصدق عنها قال ‏ "‏ نعم ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ سے خبر دی کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : میری والدہ اچانک وفات پا گئیں ، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ بات کرتیں تو صدقہ کرتیں ، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا میرے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1004.03

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4221
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن رجلا، أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إن أمي افتلتت نفسها ولم توص وأظنها لو تكلمت تصدقت أفلها أجر إن تصدقت عنها قال ‏ "‏ نعم ‏"‏
محمد بن بشر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : اللہ کے رسول! میری والدہ اچانک فوت ہو گئی ہیں اور وصیت نہیں کر سکیں ، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ کلام کرتیں تو ضرور صدقہ کرتیں ، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا ان کے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1004.04

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4222
وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثني الحكم بن موسى، حدثنا شعيب، بن إسحاق ح وحدثني أمية بن بسطام، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا روح، - وهو ابن القاسم - ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا جعفر بن عون، كلهم عن هشام بن عروة، بهذا الإسناد أما أبو أسامة وروح ففي حديثهما فهل لي أجر كما قال يحيى بن سعيد ‏.‏ وأما شعيب وجعفر ففي حديثهما أفلها أجر كرواية ابن بشر ‏.‏
ابواسامہ ، شعیب بن اسحاق ، روح بن قاسم اور جعفر بن عون ، سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ ابواسامہ اور روح کی حدیث میں ہے : کیا میرے لیے اجر ہے؟ جس طرح یحییٰ بن سعید نے کہا ۔ اور شعیب اور جعفر کی حدیث میں ہے : کیا ان کے لیے اجر ہے؟ جس طرح ابن بشیر کی روایت ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1004.05

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4223
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، - يعني ابن سعيد - وابن حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - هو ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة إلا من صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يدعو له ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے ( وہ منقطع نہیں ہوتے ) : صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک بیٹا جو اس کے لیے دعا کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1631

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4224
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا سليم بن أخضر، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، قال أصاب عمر أرضا بخيبر فأتى النبي صلى الله عليه وسلم يستأمره فيها فقال يا رسول الله إني أصبت أرضا بخيبر لم أصب مالا قط هو أنفس عندي منه فما تأمرني به قال ‏ "‏ إن شئت حبست أصلها وتصدقت بها ‏"‏ ‏.‏ قال فتصدق بها عمر أنه لا يباع أصلها ولا يبتاع ولا يورث ولا يوهب ‏.‏ قال فتصدق عمر في الفقراء وفي القربى وفي الرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل والضيف لا جناح على من وليها أن يأكل منها بالمعروف أو يطعم صديقا غير متمول فيه ‏.‏ قال فحدثت بهذا الحديث محمدا فلما بلغت هذا المكان غير متمول فيه ‏.‏ قال محمد غير متأثل مالا ‏.‏ قال ابن عون وأنبأني من قرأ هذا الكتاب أن فيه غير متأثل مالا ‏.‏
سُلیم بن اخضر نے ہمیں ابن عون سے خبر دی ، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں زمین ملی ، وہ اس کے بارے میں مشورہ کرنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے ، مجھے کبھی کوئی ایسا مال نہیں ملا جو میرے نزدیک اس سے زیادہ عمدہ ہو ، تو آپ مجھے اس کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا : "" اگر تم چاہو تو اس کی اصل وقف کر دو اور اس ( کی آمدنی ) سے صدقہ کرو ۔ "" کہا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے ( اس شرط کے ساتھ ) صدقہ کیا کہ اس کی اصل نہ بیچی جائے ، نہ اسے خریدا جائے ، نہ ورثے میں حاصل کی جائے اور نہ ہبہ کی جائے ۔ کہا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس ( کی آمدنی ) کو فقراء ، اقرباء ، غلاموں ، فی سبیل اللہ ، مسافروں اور مہمانوں میں صدقہ کیا اور ( قرار دیا کہ ) اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جو اس کا نگران ہے کہ وہ اس میں تمول حاصل کیے ( مالدار بنے ) بغیر معروف طریقے سے اس میں سے خود کھائے یا کسی دوست کو کھلائے ۔ ( ابن عون نے ) کہا : میں نے یہ حدیث محمد ( بن سیرین ) کو بیان کی ، جب میں اس جگہ "" اس میں تمول حاصل کیے بغیر "" پر پہنچا تو محمد نے ( ان الفاظ کے بجائے ) "" مال جمع کیے بغیر کے الفاظ کہے ۔ ابن عون نے کہا : مجھے اس شخص نے خبر دی جس نے اس کتاب ( لکھے ہوئے وصیت نامے ) کو پڑھا تھا کہ اس میں "" مال جمع کیے بغیر "" کے الفاظ ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1632.01

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4225
حدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن أبي زائدة، ح وحدثنا إسحاق، أخبرنا أزهر السمان، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، كلهم عن ابن عون، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أن حديث ابن أبي زائدة وأزهر انتهى عند قوله ‏ "‏ أو يطعم صديقا غير متمول فيه ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏ وحديث ابن أبي عدي فيه ما ذكر سليم قوله فحدثت بهذا الحديث محمدا ‏.‏ إلى آخره ‏.‏
ابن ابی زائدہ ، ازہر سمان اور ابن ابی عدی سب نے ابن عون سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ، البتہ ابن ابی زائدہ اور ازہر کی حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول پر ختم ہو گئی : " یا تمول حاصل کیے بغیر کسی دوست کو کھلائے ۔ " اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا ۔ اور ابن ابی عدی کی حدیث میں وہ قول ہے جو سلیم نے ذکر کیا کہ میں نے یہ حدیث محمد ( بن سیرین ) کو بیان کی ، آخر تک

صحيح مسلم حدیث نمبر:1632.02

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4226
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، حدثنا أبو داود الحفري، عمر بن سعد عن سفيان، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، قال أصبت أرضا من أرض خيبر فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت أصبت أرضا لم أصب مالا أحب إلى ولا أنفس عندي منها ‏.‏ وساق الحديث بمثل حديثهم ولم يذكر فحدثت محمدا وما بعده ‏.‏
سفیان نے ابن عون سے ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے خیبر کی زمینوں سے ایک زمین ملی ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : مجھے ایک زمین ملی ہے ، مجھے کبھی کوئی مال ایسا نہیں ملا جو مجھے اس سے زیادہ محبوب اور میرے نزدیک اس سے زیادہ عمدہ ہوانہوں نے ان سب کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نےمیں نے یہ حدیث محمد کو بیان کی اور اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1633

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4227
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا عبد الرحمن بن مهدي، عن مالك بن مغول، عن طلحة بن مصرف، قال سألت عبد الله بن أبي أوفى هل أوصى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لا ‏.‏ قلت فلم كتب على المسلمين الوصية أو فلم أمروا بالوصية قال أوصى بكتاب الله عز وجل ‏.‏
عبدالرحمان بن مہدی نے ہمیں مالک بن مغول سے خبر دی اور انہوں نے طلحہ بن مصرف سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی؟ انہوں نے جواب دیا : نہیں ۔ میں نے پوچھا : تو مسلمانوں پر وصیت کرنا کیوں فرض کیا گیا ہے یا انہیں وصیت کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ترکے کو تقسیم کرنے کی وصیت نہیں کی بلکہ ) اللہ تعالیٰ کی کتاب ( کو اپنانے ، عمل کرنے ) کی وصیت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1634.01

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4228
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، كلاهما عن مالك بن مغول، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أن في حديث وكيع قلت فكيف أمر الناس بالوصية وفي حديث ابن نمير قلت كيف كتب على المسلمين الوصية
وکیع اور ابن نمیر دونوں نے مالک بن مغول سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ، البتہ وکیع کی حدیث میں ہے : میں نے پوچھا : تو لوگوں کو وصیت کا کیسے حکم دیا گیا ہے؟ اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے : میں نے پوچھا : مسلمانوں پر وصیت کیسے فرض کی گئی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1634.02

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4229
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، وأبو معاوية عن الأعمش، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي وأبو معاوية قالا حدثنا الأعمش، عن أبي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم دينارا ولا درهما ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى بشىء ‏.‏
عبداللہ بن نمیر اور ابومعاویہ دونوں نے کہا : ہمیں اعمش نے ابووائل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کوئی دینار ترکہ میں چھوڑا نہ درہم ، نہ کوئی بکری ، نہ اونٹ اور نہ ہی آپ نے ( اس طرح کی ) کسی چیز کے بارے میں وصیت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1635.01

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4230
وحدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، كلهم عن جرير، ح وحدثنا علي بن خشرم، أخبرنا عيسى، - وهو ابن يونس - جميعا عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏
جریر اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1635.02

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4231
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة - واللفظ ليحيى - قال أخبرنا إسماعيل ابن علية، عن ابن عون، عن إبراهيم، عن الأسود بن يزيد، قال ذكروا عند عائشة أن عليا كان وصيا فقالت متى أوصى إليه فقد كنت مسندته إلى صدري - أو قالت حجري - فدعا بالطست فلقد انخنث في حجري وما شعرت أنه مات فمتى أوصى إليه
اسود بن یزید سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ذکر کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ وصی ( جسے وصیت کی جائے ) تھے ۔ تو انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کب وصیت کی؟ بلاشبہ آپ کو اپنے سینے سے ۔ ۔ یا کہا : اپنی گود سے ۔ ۔ سہارا دینے والی میں تھی ، آپ نے برتن منگوایا ، اس کے بعد آپ ( کمزوری سے ) میری گود ہی میں جھک گئے اور مجھے پتہ بھی نہ چلا کہ آپ کی وفات ہو گئی ، تو آپ نے انہیں کب وصیت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1636

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4232
حدثنا سعيد بن منصور، وقتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد - واللفظ لسعيد - قالوا حدثنا سفيان، عن سليمان الأحول، عن سعيد بن جبير، قال قال ابن عباس يوم الخميس وما يوم الخميس ثم بكى حتى بل دمعه الحصى ‏.‏ فقلت يا ابن عباس وما يوم الخميس قال اشتد برسول الله صلى الله عليه وسلم وجعه ‏.‏ فقال ‏"‏ ائتوني أكتب لكم كتابا لا تضلوا بعدي ‏"‏ ‏.‏ فتنازعوا وما ينبغي عند نبي تنازع ‏.‏ وقالوا ما شأنه أهجر استفهموه ‏.‏ قال ‏"‏ دعوني فالذي أنا فيه خير أوصيكم بثلاث أخرجوا المشركين من جزيرة العرب وأجيزوا الوفد بنحو ما كنت أجيزهم ‏"‏ ‏.‏ قال وسكت عن الثالثة أو قالها فأنسيتها ‏.‏ قال أبو إسحاق إبراهيم حدثنا الحسن بن بشر، قال حدثنا سفيان، بهذا الحديث
ہمیں سعید بن منصور ، قتیبہ بن سعید ، ابوبکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ سعید کے ہیں ۔ ۔ سب نے کہا : ہمیں سفیان نے سلیمان احول سے حدیث بیان کی ، انہوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : جمعرات کا دن ، اور جمعرات کا دن کیسا تھا! پھر وہ رونے لگے یہاں تک کہ ان کے آنسوؤں نے سنگریزوں کو تر کر دیا ۔ میں نے کہا : ابوعباس! جمعرات کا دن کیا تھا؟ انہون نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض شدت اختیار کر گیا تو آپ نے فرمایا : "" میرے پاس ( لکھنے کا سامان ) لاؤ ، میں تمہیں ایک کتاب ( تحریر ) لکھ دوں تاکہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو ۔ "" تو لوگ جھگڑ پڑے ، اور کسی بھی نبی کے پاس جھگڑنا مناسب نہیں ۔ انہوں نے کہا : آپ کا کیا حال ہے؟ کیا آپ نے بیماری کے زیر اثر گفتگو کی ہے؟ آپ ہی سے اس کا مفہوم پوچھو! آپ نے فرمایا : "" مجھے چھوڑ دو ، میں جس حالت میں ہوں وہ بہتر ہے ۔ میں تمہیں تین چیزوں کی وصیت کرتا ہوں؛ مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا اور آنے والے وفود کو اسی طرح عطیے دینا جس طرح میں انہیں دیا کرتا تھا ۔ "" ( سلیمان احول نے ) کہا : وہ ( سعید بن جبیر ) تیسری بات کہنے سے خاموش ہو گئے یا انہوں نے کہی اور میں اسے بھول گیا ۔ ابواسحاق ابراہیم نے کہا : ہمیں حسن بن بشر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے یہی حدیث بیان کي

صحيح مسلم حدیث نمبر:1637.01

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4233
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا وكيع، عن مالك بن مغول، عن طلحة بن مصرف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، أنه قال يوم الخميس وما يوم الخميس ‏.‏ ثم جعل تسيل دموعه حتى رأيت على خديه كأنها نظام اللؤلؤ ‏.‏ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ائتوني بالكتف والدواة - أو اللوح والدواة - أكتب لكم كتابا لن تضلوا بعده أبدا ‏"‏ ‏.‏ فقالوا إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يهجر ‏.‏
طلحہ بن مُصرف نے سعید بن جبیر سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : جمعرات کا دن ، جمعرات کا دن کیسا تھا! پھر ان کے آنسو بہنے لگے حتی کہ میں نے ان کے دونوں رخساروں پر دیکھا گویا موتیوں کی لڑی ہو ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرے پاس شانے کی ہڈی اور دوات لاؤ ۔ ۔ یا تختی اور دوات ۔ ۔ میں تمہیں ایک کتاب ( تحریر ) لکھ دوں ، اس کے بعد تم ہرگز کبھی گمراہ نہ ہو گے ۔ " تو لوگوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری کے زیر اثر گفتگو فرما رہے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1637.02

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4234
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، - قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، - أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، قال لما حضر رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي البيت رجال فيهم عمر بن الخطاب فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هلم أكتب لكم كتابا لا تضلون بعده ‏"‏ ‏.‏ فقال عمر إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد غلب عليه الوجع وعندكم القرآن حسبنا كتاب الله ‏.‏ فاختلف أهل البيت فاختصموا فمنهم من يقول قربوا يكتب لكم رسول الله صلى الله عليه وسلم كتابا لن تضلوا بعده ‏.‏ ومنهم من يقول ما قال عمر ‏.‏ فلما أكثروا اللغو والاختلاف عند رسول الله صلى الله عليه وسلم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قوموا ‏"‏ ‏.‏ قال عبيد الله فكان ابن عباس يقول إن الرزية كل الرزية ما حال بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين أن يكتب لهم ذلك الكتاب من اختلافهم ولغطهم ‏.‏
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا ، گھر میں کچھ آدمی موجود تھے ، ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میرے پاس آؤ ، میں تمہیں ایک کتاب ( تحریر ) لکھ دوں ، اس کے بعد تم گمراہ نہیں ہو گے ۔ "" تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تکلیف اور درد کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن موجود ہے ، ہمیں اللہ کی کتاب کافی ہے ۔ اس پر گھر کے افراد نے اختلاف کیا اور جھگڑ پڑے ، ان میں سے کچھ کہہ رہے تھے : ( لکھنے کا سامان ) قریب لاؤ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں کتاب لکھ دیں تاکہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو ۔ اور ان میں سے کچھ وہی کہہ رہے تھے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا ۔ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زیادہ شور اور اختلاف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اٹھ جاؤ ۔ "" عبیداللہ نے کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے : یقینا مصیبت تھی بڑی مصیبت جو ان کے اختلاف اور شور کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے وہ تحریر لکھنے کے درمیان حائل ہو گئی ( کہ آپ کتابت نہ کرا سکے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1637.03

صحيح مسلم باب:25 حدیث نمبر : 31

Share this: