احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
23: كتاب الفرائض
وراث کے مقررہ حصوں کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4140
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن علي بن، حسين عن عمرو بن عثمان، عن أسامة بن زيد، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يرث المسلم الكافر ولا يرث الكافر المسلم ‏"‏ ‏.‏
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مسلمان کافر کا وارث نہیں بنتا ، نہ کافر مسلمان کا وارث بنتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1614

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4141
حدثنا عبد الأعلى بن حماد، - وهو النرسي - حدثنا وهيب، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر ‏"‏ ‏.‏
وہیب نے ہمیں ابن طاوس سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مقررہ حصے حقداروں کو دو اور جو بچ جائے وہ سب سے قریبی رشتہ رکھنے والے مرد کے لیے ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1615.01

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4142
حدثنا أمية بن بسطام العيشي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا روح بن القاسم، عن عبد الله بن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ألحقوا الفرائض بأهلها فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر ‏"‏ ‏.‏
روح بن قاسم نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " مقررہ حصے ان کے حقداروں کو دو اور ان سے جو باقی بچے وہ سب سے قریبی مرد کا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1615.02

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4143
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، وعبد بن حميد، - واللفظ لابن رافع - قال إسحاق حدثنا وقال الآخران، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اقسموا المال بين أهل الفرائض على كتاب الله فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ابن طاوس سے باقی ماندہ سابقہ سند سے روایت کی : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مال کو اللہ کی کتاب کی رو سے مقررہ کردہ حصے والوں کے درمیان تقسیم کرو اور جو ان حصوں سے بچ جائے وہ سب سے قریبی مرد کے لیے ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1615.03

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4144
وحدثنيه محمد بن العلاء أبو كريب الهمداني، حدثنا زيد بن حباب، عن يحيى، بن أيوب عن ابن طاوس، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث وهيب وروح بن القاسم ‏.‏
یحییٰ بن ایوب نے ابن طاوس سے اسی سند کے ساتھ وہیب اور روح بن قاسم کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1615.04

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4145
حدثنا عمرو بن محمد بن بكير الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن محمد بن، المنكدر سمع جابر بن عبد الله، قال مرضت فأتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر يعوداني ماشيين فأغمي على فتوضأ ثم صب على من وضوئه فأفقت قلت يا رسول الله كيف أقضي في مالي فلم يرد على شيئا حتى نزلت آية الميراث ‏{‏ يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة‏}‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں محمد بن منکدر سے حدیث بیان کی : انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کرنے کے لیے پیدل چل کر تشریف لائے ، مجھ پر غشی ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ، پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے افاقہ ہو گیا ، میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیسے فیصلہ کروں؟ ( اس کو ایسے ہی چھوڑ جاؤں یا وصیت کروں ، وصیت کروں تو کتنے حصے میں؟ اس وقت حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد زندہ تھے نہ اور کوئی بیٹا تھا ۔ ) آپ نے مجھے جواب نہ دیا حتی کہ وراثت کی آیت نازل ہوئی : " وہ آپ سے فتویٰ مانتے ہیں ، کہہ دیجئے : اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1616.01

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4146
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا حجاج بن محمد، حدثنا ابن جريج، قال أخبرني ابن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال عادني النبي صلى الله عليه وسلم وأبو بكر في بني سلمة يمشيان فوجدني لا أعقل فدعا بماء فتوضأ ثم رش على منه فأفقت فقلت كيف أصنع في مالي يا رسول الله فنزلت ‏{‏يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين‏}‏
ابن جریج نے ہمیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے ابن منکدر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بنوسلمہ ( کے علاقے ) میں پیدل چل کر میری عیادت کی ، آپ نے مجھے اس حالت میں پایا کہ میں کچھ سمجھ نہیں پا رہا تھا ، آپ نے پانی منگوایا ، وضو کیا ، پھر اس میں سے مجھ پر چھینٹے مارے تو مجھے افاقہ ہو گیا ، میں نے کہا : اللہ کے رسول! میں اپنے مال میں کیا کروں؟ تو ( یہ آیت ) نازل ہوئی : " اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے ، مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1616.02

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4147
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا عبد الرحمن، - يعني ابن مهدي - حدثنا سفيان، قال سمعت محمد بن المنكدر، قال سمعت جابر بن عبد الله، يقول عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا مريض ومعه أبو بكر ماشيين فوجدني قد أغمي على فتوضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صب على من وضوئه فأفقت فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله كيف أصنع في مالي فلم يرد على شيئا حتى نزلت آية الميراث ‏.‏
سفیان ( ثوری ) نے ہمیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے محمد بن منکدر سے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں بیمار تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی ، آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تھے ، دونوں پیدل چل کر تشریف لائے ۔ آپ نے مجھے ( اس حالت میں ) پایا کہ مجھ پر غشی طاری تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ، پھر اپنے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا ، میں ہوش میں آ گیا تو دیکھا سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں ، میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیا کروں؟ کہا : آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ وراثت کی آیت نازل ہوئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1616.03

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4148
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا شعبة، أخبرني محمد بن المنكدر، قال سمعت جابر بن عبد الله، يقول دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا مريض لا أعقل فتوضأ فصبوا على من وضوئه فعقلت فقلت يا رسول الله إنما يرثني كلالة ‏.‏ فنزلت آية الميراث ‏.‏ فقلت لمحمد بن المنكدر ‏{‏ يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة‏}‏ قال هكذا أنزلت
بہز نے ہمیں حدیث بیان کی : شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی : مجھے محمد بن منکدر نے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میں بیمار تھا اور بے ہوش تھا ، آپ نے وضو کیا تو لوگوں نے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا ، ( اس پر ) مجھے افاقہ ہوا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! میرا وارث کلالہ بنے گا ۔ ( اس وقت حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی بہنیں ہی تھیں جو وارث بنتی تھیں ) اس پر وراثت کی آیت نازل ہوئی ۔ میں نے محمد بن منکدر سے پوچھا : ( يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ ۚ ) ( والی آیت ) ؟ انہوں نے کہا : اسی طرح ( حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے سوال پر ) نازل کی گئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1616.04

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4149
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر بن شميل، وأبو عامر العقدي ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا وهب بن جرير، كلهم عن شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ في حديث وهب بن جرير فنزلت آية الفرائض ‏.‏ وفي حديث النضر والعقدي فنزلت آية الفرض ‏.‏ وليس في رواية أحد منهم قول شعبة لابن المنكدر ‏.‏
نضر بن شمیل ، ابو عامر عقدی اور وہب بن جریر سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، وہب بن جریر کی حدیث میں ہے : تو آیت فرائض نازل ہوئی ۔ اور ان میں سے کسی کی حدیث میں ابن منکدر سے شعبہ کے سوال کا تذکرہ نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1616.05

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4150
حدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، ومحمد بن المثنى، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن سالم بن أبي الجعد، عن معدان بن، أبي طلحة أن عمر بن الخطاب، خطب يوم جمعة فذكر نبي الله صلى الله عليه وسلم وذكر أبا بكر ثم قال إني لا أدع بعدي شيئا أهم عندي من الكلالة ما راجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شىء ما راجعته في الكلالة وما أغلظ لي في شىء ما أغلظ لي فيه حتى طعن بإصبعه في صدري وقال ‏ "‏ يا عمر ألا تكفيك آية الصيف التي في آخر سورة النساء ‏"‏ ‏.‏ وإني إن أعش أقض فيها بقضية يقضي بها من يقرأ القرآن ومن لا يقرأ القرآن ‏.‏
ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی : ہمیں قتادہ نے سالم بن ابی جعد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے معدان بن ابی طلحہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیا ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا ، پھر کہا : میں اپنے بعد کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑ رہا جو میرے ہاں کلالہ سے زیادہ اہم ہو ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں اتنی مراجعت نہیں کی جتنی کلالہ کے بارے میں کی ، اور آپ نے بھی مجھ سے کسی چیز کے بارے میں اتنی شدت اختیار نہیں فرمائی جتنی کلالہ کے بارے میں فرمائی حتی کہ آپ نے اپنی انگلی میرے سینے میں چبھوئی اور فرمایا : " اے عمر! تمہیں موسم گرما ( میں نازل ہونے ) والی آیت کافی نہیں جو سورہ نساء کے آخر میں ہے؟ ( جس سے مسئلہ واضح ہو گیا ہے ) " اور میں ( عمر ) اگر زندہ رہا تو اس کے بارے میں ایسا واضح فیصلہ کروں گا جس ( کو دیکھتے ہوئے ) ایسا شخص ( بھی ) فیصلہ کر سکے گا جو قرآن پڑھتا ( اور سمجھتا ) ہے اور وہ بھی جو قرآن نہیں پڑھتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1617.01

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4151
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن سعيد بن أبي عروبة، ح وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، وابن، رافع عن شبابة بن سوار، عن شعبة، كلاهما عن قتادة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سعید بن ابی عروبہ اور شعبہ دونوں نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1617.02

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4152
حدثنا علي بن خشرم، أخبرنا وكيع، عن ابن أبي خالد، عن أبي إسحاق، عن البراء، قال آخر آية أنزلت من القرآن ‏{‏ يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة‏}‏
ابن ابی خالد نے ابواسحاق سے اور انہوں نے حضرت براء ( بن عازب ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : قرآن کی آخری آیت جو نازل ہوئی ( یہ تھی ) ( يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ ۚ ) " وہ آپ سے فتویٰ مانگتے ہیں ، کہہ دیجئے : اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1618.01

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4153
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، قال سمعت البراء بن عازب، يقول آخر آية أنزلت آية الكلالة وآخر سورة أنزلت براءة ‏.‏
شعبہ نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : آخری آیت جو نازل کی گئی ، آیت کلالہ ہے اور آخری سورت جو نازل کی گئی ، سورہ براءت ہے ۔ ( سورہ توبہ کا دوسرا نام ، سورت براءت ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1618.02

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4154
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا عيسى، - وهو ابن يونس - حدثنا زكرياء، عن أبي إسحاق، عن البراء، أن آخر، سورة أنزلت تامة سورة التوبة وأن آخر آية أنزلت آية الكلالة ‏.‏
زکریا نے ہمیں ابواسحاق کے واسطے سے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ آخری سورت جو پوری نازل کی گئی ، سورہ توبہ ہے اور آخری آیت جو نازل کی گئی ، آیت کلالہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1618.03

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4155
حدثنا أبو كريب، حدثنا يحيى، - يعني ابن آدم - حدثنا عمار، - وهو ابن رزيق - عن أبي إسحاق، عن البراء، بمثله غير أنه قال آخر سورة أنزلت كاملة ‏.‏
عمار بن رزیق نے ہمیں ابواسحاق کے حوالے سے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے اسی کے مانند حدیث بیان کی مگر انہوں نے کہا : آخری سورت جو مکمل نازل کی گئی ۔ ( تامة کے بجائے كاملة کے الفاظ ہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1618.04

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4156
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا أبو أحمد الزبيري، حدثنا مالك بن مغول، عن أبي، السفر عن البراء، قال آخر آية أنزلت يستفتونك ‏.‏
ابوسفر نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : آخری آیت جو اتاری گئی ، ( يَسْتَفْتُونَكَ ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1618.05

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4157
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا أبو صفوان الأموي، عن يونس الأيلي، ح وحدثني حرملة بن يحيى، - واللفظ له - قال أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل الميت عليه الدين فيسأل ‏"‏ هل ترك لدينه من قضاء ‏"‏ ‏.‏ فإن حدث أنه ترك وفاء صلى عليه وإلا قال ‏"‏ صلوا على صاحبكم ‏"‏ ‏.‏ فلما فتح الله عليه الفتوح قال ‏"‏ أنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي وعليه دين فعلى قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته ‏"‏ ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی ( ایسے ) شخص کی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو آپ پوچھتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1619.01

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4158
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن أخي ابن شهاب، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا ابن أبي ذئب، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد هذا الحديث ‏.‏
عقیل ، ابن شہاب ( زہری ) کے بھتیجے اور ابن ابی ذئب سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1619.02

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4159
حدثني محمد بن رافع، حدثنا شبابة، قال حدثني ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ والذي نفس محمد بيده إن على الأرض من مؤمن إلا أنا أولى الناس به فأيكم ما ترك دينا أو ضياعا فأنا مولاه وأيكم ترك مالا فإلى العصبة من كان ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! روئے زمین پر کوئی مومن نہیں مگر میں سب لوگوں کی نسبت اس کے زیادہ قریب ہوں ، تم میں سے جس نے بھی جو قرض یا اولاد چھوڑی ( جس کے ضائع ہونے کا ڈر ہے ) تو میں اس کا ذمہ دار ہوں اور جس نے مال چھوڑا وہ عصبہ ( قرابت دار جو کسی طرح بھی وارث بن سکتا ہو اس ) کا ہے ، وہ جو بھی ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1619.03

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4160
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله عز وجل فأيكم ما ترك دينا أو ضيعة فادعوني فأنا وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : یہ وہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انہوں نے چند احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ بھی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل کی کتاب کی رو سے میں مومنوں کے ، ( ان کی اپنی ذات سمیت ) سب لوگوں کی نسبت زیادہ قریب ہوں ، تم میں سے جو قرض یا اولاد چھوڑ جائے تو مجھے بلانا میں اس کا ولی ہوں اور جو مال چھوڑ جائے تو اس کے مال کے معاملے میں ( ذوی الفروض کے حصے دینے کے بعد ) اس کے عصبہ ( قریب ترین مرد رشتہ دار ) کو ترجیح دی جائے ، وہ جو بھی ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1619.04

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4161
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عدي، أنه سمع أبا حازم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ من ترك مالا فللورثة ومن ترك كلا فإلينا ‏"‏ ‏.‏
معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی : ہمیں شعبہ نے عدی سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ابوحازم سے سنا ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جس نے بوجھ ( بے سہارا اولاد ہو یا قرض ) چھوڑا وہ ہمارے ذمہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1619.05

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4162
وحدثنيه أبو بكر بن نافع، حدثنا غندر، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد، الرحمن - يعني ابن مهدي - قالا حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ غير أن في، حديث غندر ‏ "‏ ومن ترك كلا وليته ‏"‏ ‏.‏
(محمد بن جعفر ) غندر اور عبدالرحمان بن مہدی نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، مگر غندر کی حدیث میں ہے : " جس نے بوجھ چھوڑا اس کی ذمہ داری میں نے لے لی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1619.06

صحيح مسلم باب:23 حدیث نمبر : 23

Share this: