احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
22: كتاب المساقاة
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
صحيح مسلم حدیث نمبر: 3962
حدثنا أحمد بن حنبل، وزهير بن حرب، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم عامل أهل خيبر بشطر ما يخرج منها من ثمر أو زرع ‏.‏
یحییٰ قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے اس کی پیداوار کے نصف پر معاملہ کیا جو وہاں سے پھلوں اور کھیتی کی صورت میں حاصل ہو گی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1551.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3963
وحدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا علي، - وهو ابن مسهر - أخبرنا عبيد، الله عن نافع، عن ابن عمر، قال أعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر بشطر ما يخرج من ثمر أو زرع فكان يعطي أزواجه كل سنة مائة وسق ثمانين وسقا من تمر وعشرين وسقا من شعير فلما ولي عمر قسم خيبر خير أزواج النبي صلى الله عليه وسلم أن يقطع لهن الأرض والماء أو يضمن لهن الأوساق كل عام فاختلفن فمنهن من اختار الأرض والماء ومنهن من اختار الأوساق كل عام فكانت عائشة وحفصة ممن اختارتا الأرض والماء ‏.‏
علی بن مسہر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر ( کی زمین ) اس پیداوار کے آدھے حصے پر دی جو وہاں سے پھلوں اور کھیتی کی صورت میں حاصل ہو گی ۔ آپ اپنی ازواج کو ہر سال ایک سو وسق دیتے ، اسی ( 80 ) وسق کھجور کے اور بیس وسق جو کے ۔ بعد ازاں جب خیبر کی تقسیم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ذمہ داری میں آئی تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین اور پانی کا حصہ مقرر کر دیا جائے یا ان کو ہر سال ( مقررہ ) وسق مل جانے کی ضمانت دیں ۔ تو ان کا ( ان دونوں میں سے انتخاب کرنے میں ) باہم اختلاف ہو گیا ۔ ان میں سے کچھ نے زمین اور پانی کو منتخب کیا اور کچھ نے ہر سال ( مقررہ ) وسق لینے پسند کیے ۔ حضرت حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنھن ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو چنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1551.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3964
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، حدثني نافع، عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم عامل أهل خيبر بشطر ما خرج منها من زرع أو ثمر ‏.‏ واقتص الحديث بنحو حديث علي بن مسهر ولم يذكر فكانت عائشة وحفصة ممن اختارتا الأرض والماء وقال خير أزواج النبي صلى الله عليه وسلم أن يقطع لهن الأرض ولم يذكر الماء ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبیداللہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے نافع نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ وہاں کی کھیتی اور پھلوں کی پیداوار کے آدھے حصے پر معاملہ ( کھیتی باڑی کے کام کاج کا معاہدہ ) کیا ۔ ۔ ۔ آگے علی بن مسہر کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنھن ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو انتخاب کیا ۔ اور کہا : انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین خاص کر دی جائے ۔ اور انہوں نے پانی کا ( بھی ) ذکر نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1551.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3965
وحدثني أبو الطاهر، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني أسامة بن زيد الليثي، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال لما افتتحت خيبر سألت يهود رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يقرهم فيها على أن يعملوا على نصف ما خرج منها من الثمر والزرع ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أقركم فيها على ذلك ما شئنا ‏"‏ ‏.‏ ثم ساق الحديث بنحو حديث ابن نمير وابن مسهر عن عبيد الله وزاد فيه وكان الثمر يقسم على السهمان من نصف خيبر فيأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم الخمس ‏.‏
اسامہ بن زید لیثی نے مجھے نافع سے خبر دی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب خیبر فتح ہوا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ انہیں اس شرط پر وہیں دینے دیں کہ وہ لوگ وہاں سے حاصل ہونے والی پھلوں اور غلے کی پیداوار کے نصف حصے پر کام کریں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں تمہیں اس شرط پر جب تک ہم چاہیں گے رہنے دیتا ہوں ۔ " پھر عبیداللہ سے روایت کردہ ابن نمیر اور ابن مسہر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، اور اس میں یہ اضافہ کیا : خیبر کی پیداوار کے نصف پھلوں کو ( غنیمتوں کے ) حصوں کے مطابق تقسیم کیا جاتا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خمس لیتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1551.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3966
وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، عن محمد بن عبد الرحمن، عن نافع، عن عبد، الله بن عمر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه دفع إلى يهود خيبر نخل خيبر وأرضها على أن يعتملوها من أموالهم ولرسول الله صلى الله عليه وسلم شطر ثمرها ‏.‏
محمد بن عبدالرحمٰن نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے خیبر کے نخلستان اور زمینیں اس شرط پر خیبر کے یہودیوں کے سپرد کیں کہ وہ اپنے اموال لگا کر اس ( کی زمینوں اور باغوں کی دیکھ بھال اور کھیتی باڑی ) کا کام کاج کریں گے اور اس کی پیداوار کا آدھا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہو گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1551.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3967
وحدثني محمد بن رافع، وإسحاق بن منصور، - واللفظ لابن رافع - قالا حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، حدثني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، أن عمر، بن الخطاب أجلى اليهود والنصارى من أرض الحجاز وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ظهر على خيبر أراد إخراج اليهود منها وكانت الأرض حين ظهر عليها لله ولرسوله وللمسلمين فأراد إخراج اليهود منها فسألت اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يقرهم بها على أن يكفوا عملها ولهم نصف الثمر فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نقركم بها على ذلك ما شئنا ‏"‏ ‏.‏ فقروا بها حتى أجلاهم عمر إلى تيماء وأريحاء ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہود اور نصاریٰ کو سرزمین حجاز سے جلا وطن کیا ، اور یہ کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر غلبہ حاصل کیا تو آپ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرمایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پر غلبہ پا لینے کے بعد وہ زمین اللہ عزوجل ، اس کے رسول اور مسلمانوں کی تھی ۔ آپ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ انہیں اس شرط پر وہیں دینے دیں کہ وہ کام ( باغوں اور کھیتوں کی نگہداشت اور کاشت ) کی ذمہ داری لے لیں گے اور آدھا پھل ( پیداوار ) ان کا ہو گا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " ہم جب تک چاہیں گے تمہیں وہاں رہنے دیں گے ۔ " پھر وہ وہیں رہے حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء ور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1551.06

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3968
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما من مسلم يغرس غرسا إلا كان ما أكل منه له صدقة وما سرق منه له صدقة وما أكل السبع منه فهو له صدقة وما أكلت الطير فهو له صدقة ولا يرزؤه أحد إلا كان له صدقة ‏"‏ ‏.‏
عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی بھی مسلمان ( جو ) درخت لگاتا ہے ، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں ( کسی طرح کی ) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1552.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3969
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل على أم مبشر الأنصارية في نخل لها فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من غرس هذا النخل أمسلم أم كافر ‏"‏ ‏.‏ فقالت بل مسلم ‏.‏ فقال ‏"‏ لا يغرس مسلم غرسا ولا يزرع زرعا فيأكل منه إنسان ولا دابة ولا شىء إلا كانت له صدقة ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں ابوزبیر سے خبر دی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام مبشر انصاریہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کے نخلستان میں تشریف لے گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں ، کسی مسلمان نے یا کافر نے؟ " انہوں نے عرض کی : بلکہ مسلمان نے ۔ تو آپ نے فرمایا : " جو مسلمان درخت لگاتا ہے یا کاشت کاری کرتا ہے ، پھر اس میں سے انسان ، چوپایہ یا کوئی بھی ( جانور ) کھاتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1552.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3970
وحدثني محمد بن حاتم، وابن أبي خلف، قالا حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا يغرس رجل مسلم غرسا ولا زرعا فيأكل منه سبع أو طائر أو شىء إلا كان له فيه أجر ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن أبي خلف طائر شىء ‏.‏
محمد بن حاتم اور ابن ابی خلف نے مجھے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں رَوح نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جو بھی مسلمان آدمی درخت لگاتا ہے اور کاشت کاری کرتا ہے ، پھر اس سے کوئی جنگلی جانور ، پرندہ یا کوئی بھی کھائے تو اس کے لیے اس میں اجر ہے ۔ " ابن ابی خلف نے ( یا کے بغیر ) " پرندہ کوئی چیز " کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1552.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3971
حدثنا أحمد بن سعيد بن إبراهيم، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا زكرياء بن إسحاق، أخبرني عمرو بن دينار، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول دخل النبي صلى الله عليه وسلم على أم معبد حائطا فقال ‏"‏ يا أم معبد من غرس هذا النخل أمسلم أم كافر ‏"‏ ‏.‏ فقالت بل مسلم ‏.‏ قال ‏"‏ فلا يغرس المسلم غرسا فيأكل منه إنسان ولا دابة ولا طير إلا كان له صدقة إلى يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد رضی اللہ عنہا ( خلیدہ ، حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ، ان کی دوسری کنیت ام مبشر بھی تھی ) کے پاس باغ میں تشریف لے گئے تو آپ نے پوچھا : " ام معبد! یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں ، کسی مسلمان نے یا کافر نے؟ " انہوں نے عرض کی : بلکہ مسلمان نے ۔ آپ نے فرمایا : " جو بھی مسلمان درخت لگاتا ہے ، پھر اس میں سے کوئی انسان ، چوپایہ اور پرندہ نہیں کھاتا مگر وہ اس کے لیے قیامت کے دن تک صدقہ ہوتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1552.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3972
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، ح وحدثنا أبو كريب، وإسحاق، بن إبراهيم جميعا عن أبي معاوية، ح وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا عمار بن محمد، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن فضيل، كل هؤلاء عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، ‏.‏ زاد عمرو في روايته عن عمار، وأبو كريب في روايته عن أبي معاوية، فقالا عن أم مبشر، وفى رواية ابن فضيل عن امرأة، زيد بن حارثة وفي رواية إسحاق عن أبي معاوية، قال ربما قال عن أم مبشر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وربما لم يقل وكلهم قالوا عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو حديث عطاء وأبي الزبير وعمرو بن دينار ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں حفص بن غیاث نے حدیث بیان کی ، نیز ابوکریب اور اسحاق بن ابراہیم نے ابومعاویہ سے روایت کی ، اور عمرو ناقد نے کہا : ہمیں عمار بن محمد نے حدیث بیان کی ، نیز ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابن فُضیل نے حدیث بیان کی ، ان سب ( حفص ، ابومعاویہ ، عمار اور ابن فضیل ) نے اعمش سے ، انہوں نے ابوسفیان ( واسطی ) سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ عمرو ( ناقد ) نے عمار سے روایت کردہ روایت میں اور ابوکریب نے ابومعاویہ سے روایت کردہ اپنی روایت میں کہا : ام مبشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ۔ ابن فضیل کی روایت میں ہے : زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی بیوی سے روایت ہے ، ابومعاویہ سے اسحاق کی روایت میں ہے ، انہوں نے کہا : کبھی انہوں نے ( ابومعاویہ ) نے کہا : ام مبشر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور بسا اوقات انہوں نے ( ام مبشر ) نہیں کہا ۔ ان سب نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) عطاء ، اور ابوزبیر اور عمرو بن دینار کی حدیث ( 3968-3971 ) کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1552.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3973
حدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد، ومحمد بن عبيد الغبري، - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أنس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما من مسلم يغرس غرسا أو يزرع زرعا فيأكل منه طير أو إنسان أو بهيمة إلا كان له به صدقة ‏"‏ ‏.‏
ابوعوانہ نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی مسلمان نہیں جو درخت لگائے یا کاشت کاری کرے ، پھر اس سے کوئی پرندہ ، انسان یا چوپایہ کھائے مگر اس کے بدلے میں اس کے لیے صدقہ ہو گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1553.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3974
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا أبان بن يزيد، حدثنا قتادة، حدثنا أنس بن مالك، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم دخل نخلا لأم مبشر - امرأة من الأنصار - فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من غرس هذا النخل أمسلم أم كافر ‏"‏ ‏.‏ قالوا مسلم ‏.‏ بنحو حديثهم ‏.‏
ابان بن یزید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انصار کی ایک عورت ام مبشر رضی اللہ عنہا کے نخلستان میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں ، کسی مسلمان نے یا کسی کافر نے؟ " ان لوگوں نے کہا : مسلمان نے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ان سب کی حدیث کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1553.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3975
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن ابن جريج، أن أبا الزبير، أخبره عن جابر بن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن بعت من أخيك ثمرا ‏"‏‏.‏ ح. وحدثنا محمد بن عباد، حدثنا أبو ضمرة، عن ابن جريج، عن أبي الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو بعت من أخيك ثمرا فأصابته جائحة فلا يحل لك أن تأخذ منه شيئا بم تأخذ مال أخيك بغير حق ‏"‏‏.‏
ابن وہب نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہ ابوزبیر نے انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم نے اپنے بھائی کو پھل بیچا ہے ۔ " نیز ابوضمرہ نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزبیر سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم اپنے بھائی کو پھل بیچو اور وہ کسی قدرتی آفات کا شکار ہو جائے تو تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم اس سے کچھ وصول کرو ۔ تم ناحق اپنے بھائی کا مال کس بنا پر وصول کرو گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1554.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3976
وحدثنا حسن الحلواني، حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1554.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3977
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع ثمر النخل حتى تزهو ‏.‏ فقلنا لأنس ما زهوها قال تحمر وتصفر ‏.‏ أرأيتك إن منع الله الثمرة بم تستحل مال أخيك
اسماعیل بن جعفر نے حمید سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ بدلنے تک کھجور کا پھل بیچنے سے منع فرمایا ۔ ہم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس کے رنگ بدلنے ( زھو ) سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا : وہ سرخ ہو جائے اور زرد ہو جائے ، تمہاری کیا رائے ہے اگر اللہ تعالیٰ نے پھل روک دیا ، تو تم کس بنیاد پر اپنے بھائی کا مال اپنے لیے حلال سمجھو گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1555.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3978
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني مالك، عن حميد الطويل، عن أنس، بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمرة حتى تزهي قالوا وما تزهي قال تحمر ‏.‏ فقال إذا منع الله الثمرة فبم تستحل مال أخيك
امام مالک نے حمید الطویل سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ پکڑنے سے پہلے پھل کی بیع سے منع فرمایا ۔ لوگوں نے پوچھا : رنگ پکڑنے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے جواب دیا : وہ سرخ ہو جائے اور کہا : جب اللہ تعالیٰ پھلوں سے محروم کر دے تو تم کس بنیاد پر اپنے بھائی کا مال اپنے لیے حلال سمجھو گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1555.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3979
حدثني محمد بن عباد، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن حميد، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن لم يثمرها الله فبم يستحل أحدكم مال أخيه ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن محمد نے حمید کے واسطے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر اللہ تعالیٰ اسے بارآور نہ کرے تو تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے مال کو کس بنیاد پر اپنے یے حلال سمجھے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1555.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3980
حدثنا بشر بن الحكم، وإبراهيم بن دينار، وعبد الجبار بن العلاء، - واللفظ لبشر - قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن حميد الأعرج، عن سليمان بن عتيق، عن جابر، أنوسلم أمر بوضع الجوائح ‏.‏ قال أبو إسحاق - وهو صاحب مسلم - حدثنا عبد الرحمن بن بشر عن سفيان بهذا ‏.‏
بشر بن حکم ، ابراہیم بن دینار اور عبدالجبار بن علاء سے روایت ہے ، الفاظ بشر کے ہیں ، سب نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے حمید اعرج سے حدیث بیان کی ، انہوں نے سلیمان بن عتیق سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات سے پہنچنے والے نقصان کی صورت میں ( قیمت ) ساقط کر دینے کا حکم دیا ہے ۔ ابواسحاق ابراہیم نے ، وہ امام مسلم کے شاگرد ہیں ، کہا : مجھے عبدالرحمٰن بن بشر نے بھی سفیان سے یہی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1554.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3981
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن بكير، عن عياض بن عبد الله، عن أبي، سعيد الخدري قال أصيب رجل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمار ابتاعها فكثر دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تصدقوا عليه ‏"‏ ‏.‏ فتصدق الناس عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لغرمائه ‏"‏ خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں بکیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عیاض بن عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی کا ان پھلوں میں نقصان ہو گیا جو اس نے خریدے تھے ، اس کا قرض بڑھ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس پر صدقہ کرو ۔ " لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن وہ بھی قرض کی ادائیگی ( جتنی مالیت ) تک نہ پہنچا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض داروں سے فرمایا : " جو تمہیں مل جائے ، وہ لے لو ، تمہارے لیے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1556.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3982
حدثني يونس بن عبد الأعلى، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن بكير بن الأشج، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عمرو بن حارث نے بکیر بن اشج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1556.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3983
وحدثني غير، واحد، من أصحابنا قالوا حدثنا إسماعيل بن أبي أويس، حدثني أخي، عن سليمان، - وهو ابن بلال - عن يحيى بن سعيد، عن أبي الرجال، محمد بن عبد الرحمن أن أمه، عمرة بنت عبد الرحمن قالت سمعت عائشة، تقول سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم صوت خصوم بالباب عالية أصواتهما وإذا أحدهما يستوضع الآخر ويسترفقه في شىء وهو يقول والله لا أفعل ‏.‏ فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم عليهما فقال ‏ "‏ أين المتألي على الله لا يفعل المعروف ‏"‏ ‏.‏ قال أنا يا رسول الله فله أى ذلك أحب ‏.‏
عمرہ بنت عبدالرحمان ( بن عوف ) نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کے پاس جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی ، ان دونوں کی آوازیں بلند تھیں اور ان میں سے ایک دوسرے سے کچھ کمی کرنے کی اور کسی چیز میں نرمی کی درخواست کر رہا تھا اور وہ ( دوسرا ) کہہ رہا تھا : اللہ کی قسم! میں ایسا نہیں کروں گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے پاس باہر تشریف لے گئے اور فرمانے لگے : " اللہ ( کے نام ) پر قسم اٹھانے والا کہاں ہے کہ وہ نیکی کا کام نہیں کرے گا؟ " اس نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میں ہوں ، اس شخص کے لیے وی صورت ہے جو یہ پسند کرے ۔ ( وہ فورا اپنے بھائی کا مطالبہ مان گیا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1557

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3984
حدثنا حرملة بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني عبد الله بن كعب بن مالك، أخبره عن أبيه، أنه تقاضى ابن أبي حدرد دينا كان له عليه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد فارتفعت أصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته فخرج إليهما رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كشف سجف حجرته ونادى كعب بن مالك فقال ‏"‏ يا كعب ‏"‏ ‏.‏ فقال لبيك يا رسول الله ‏.‏ فأشار إليه بيده أن ضع الشطر من دينك ‏.‏ قال كعب قد فعلت يا رسول الله ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قم فاقضه ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے ہمیں خبر دی ، کہا : مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے عبداللہ بن کعب بن مالک نے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ، مسجد میں ، ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے قرض کا مطالبہ کیا جو ان کے ذمے تھا تو ان کی آوازیں بلند ہو گئیں ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے اندر ان کی آوازیں سنیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف گئے یہاں تک کہ آپ نے اپنے حجرے کا پردہ ہٹایا اور کعب بن مالک کو آواز دی : " کعب! " انہوں نے عرض کی : حاضر ہوں ، اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنے ہاتھ سے انہیں اشارہ کیا کہ اپنے قرض کا آدھا حصہ معاف کر دو ۔ کعب نے کہا : اللہ کے رسول! کر دیا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسرے سے ) فرمایا : " اٹھو اور اس کا قرض چکا دو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1558.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3985
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عثمان بن عمر، أخبرنا يونس، عن الزهري،لا عن عبد الله بن كعب بن مالك، أن كعب بن مالك، أخبره أنه، تقاضى دينا له على ابن أبي حدرد بمثل حديث ابن وهب ‏.‏
عثمان بن عمر نے ہمیں خبر دی ، انہوں نے کہا : ہمیں یونس نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت کی کہ انہیں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ابن وہب کی حدیث کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1558.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3986
قال مسلم وروى الليث بن سعد، حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن، هرمز عن عبد الله بن كعب بن مالك، عن كعب بن مالك، أنه كان له مال على عبد الله بن أبي حدرد الأسلمي فلقيه فلزمه فتكلما حتى ارتفعت أصواتهما فمر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ يا كعب ‏"‏ ‏.‏ فأشار بيده كأنه يقول النصف فأخذ نصفا مما عليه وترك نصفا ‏.‏
عبدالرحمٰن بن ہُرمز نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے اور انہوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کا کچھ مال عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ کے ذمے تھا ۔ وہ انہیں ملے تو کعب رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ لگ گئے ، ان کی باہم تکرار ہوئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا : " کعب! " پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا ، گویا آپ فرما رہے تھے کہ آدھا لے لو ، چنانچہ انہوں نے اس مال میں سے جو اس ( ابن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ ) کے ذمے تھا ، آدھا لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1558.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3987
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، أخبرني أبو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، أن عمر بن عبد العزيز، أخبره أن أبا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام أخبره أنه، سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - أو سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول - ‏ "‏ من أدرك ماله بعينه عند رجل قد أفلس - أو إنسان قد أفلس - فهو أحق به من غيره ‏"‏ ‏.‏
زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ انہیں عمر بن عبدالعزیز نے خبر دی ، انہیں ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ یا ( اس طرح کہا : ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے ۔ ۔ : " جس نے اپنا مال جوں کا توں اس شخص کے پاس پایا جو مفلس ہو چکا ہے ۔ ۔ یا اس انسان کے پاس جو مفلس ہو چکا ہے ۔ ۔ تو وہ دوسروں کی نسبت اس ( مال ) کا زیادہ حق دار ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1559.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3988
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن رمح، جميعا عن الليث بن سعد، ح وحدثنا أبو الربيع، ويحيى بن حبيب الحارثي، قالا حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، ويحيى بن سعيد، وحفص بن غياث، كل هؤلاء عن يحيى بن سعيد، في هذا الإسناد ‏.‏ بمعنى حديث زهير وقال ابن رمح من بينهم في روايته أيما امرئ فلس ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہشیم نے خبر دی ، ( اسی طرح ) قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح دونوں نے لیث بن سعد سے روایت کی اور ( اسی طرح ) ابوربیع اور یحییٰ بن حبیب حارثی نے کہا : ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی ۔ ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث سنائی ۔ محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا : ہمیں عبدالوہاب ، یحییٰ بن سعید ( القطان ) اور حفص بن غیاث ، سب نے یحییٰ بن سعید سے ، اسی سند کے ساتھ زہیر کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، البتہ ان میں سے ابن رمح نے اپنی روایت میں کہا : " جس کسی آدمی کو مفلس قرار دیا گیا ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1559.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3989
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا هشام بن سليمان، - وهو ابن عكرمة بن خالد المخزومي - عن ابن جريج، حدثني ابن أبي حسين، أن أبا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، أخبره أن عمر بن عبد العزيز حدثه عن حديث أبي بكر بن عبد الرحمن، عن حديث أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الرجل الذي يعدم إذا وجد عنده المتاع ولم يفرقه ‏ "‏ أنه لصاحبه الذي باعه ‏"‏ ‏.‏
ابن ابی حسین نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہیں ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ انہیں عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کی ( روایت کردہ ) حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ( روایت کردہ ) حدیث بیان کی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں روایت کی جو کنگال ہو جائے ، جب اس کے پاس سامان ملے اور اس نے اس میں تصرف نہ کیا ہو ، ( فرمایا : ) " تو وہ اس کے مالک کا ہے ، جس نے اسے فروخت کیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1559.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3990
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، وعبد الرحمن بن مهدي، قالا حدثنا شعبة، عن قتادة، عن النضر بن أنس، عن بشير بن نهيك، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا أفلس الرجل فوجد الرجل متاعه بعينه فهو أحق به ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہیں نے نضر بن انس سے ، انہوں نے بشیر بن نہیک سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " جب کوئی آدمی مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی ( اس کے پاس ) اپنا مال جوں کا توں پائے تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1559.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3991
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا سعيد، ح وحدثني زهير بن حرب، أيضا حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي كلاهما، عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وقالا ‏ "‏ فهو أحق به من الغرماء ‏"‏ ‏.‏
سعید اور ہشام دونوں نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند روایت کی اور کہا : " تو وہ ( دیگر ) قرض خواہوں کی نسبت اس ( مال ) کا زیادہ حقدار ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1559.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3992
وحدثني محمد بن أحمد بن أبي خلف، وحجاج بن الشاعر، قالا حدثنا أبو سلمة، الخزاعي - قال حجاج منصور بن سلمة - أخبرنا سليمان بن بلال، عن خثيم بن عراك، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا أفلس الرجل فوجد الرجل عنده سلعته بعينها فهو أحق بها ‏"‏ ‏.‏
عراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب کوئی آدمی مفلس قرار دیا جائے اور ( کسی بیچنےوالے ) شخص کو اس کے ہاں اپنا سامان جوں کا توں مل جائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1559.06

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3993
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، عن ربعي بن، حراش أن حذيفة، حدثهم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تلقت الملائكة روح رجل ممن كان قبلكم فقالوا أعملت من الخير شيئا قال لا ‏.‏ قالوا تذكر ‏.‏ قال كنت أداين الناس فآمر فتياني أن ينظروا المعسر ويتجوزوا عن الموسر - قال - قال الله عز وجل تجوزوا عنه ‏"‏ ‏.‏
منصور نے ہمیں ربعی بن حراش سے حدیث بیان کی کہ حضرت حذیفہ ( بن یمان رضی اللہ عنہ ) نے انہیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کی روح کا فرشتوں نے استقبال کیا تو انہوں نے پوچھا : " کیا تو نے کوئی نیکی کی ہے؟ اس نے کہا : نہیں ، انہوں نے کہا : یاد کر ، اس نے کہا : میں ( دنیا میں ) لوگوں کے ساتھ قرض کا معاملہ کرتا تو اپنے خادموں کو حکم دیتا تھا کہ وہ تنگدست کو مہلت دیں اور خوشحال سے نرمی برتیں ۔ ( انہوں نے ) کہا : اللہ عزوجل نے فرمایا ہے : ( تم بھی ) اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1560.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3994
حدثنا علي بن حجر، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لابن حجر - قالا حدثنا جرير، عن المغيرة، عن نعيم بن أبي هند، عن ربعي بن حراش، قال اجتمع حذيفة وأبو مسعود فقال حذيفة ‏ "‏ رجل لقي ربه فقال ما عملت قال ما عملت من الخير إلا أني كنت رجلا ذا مال فكنت أطالب به الناس فكنت أقبل الميسور وأتجاوز عن المعسور ‏.‏ فقال تجاوزوا عن عبدي ‏"‏ ‏.‏ قال أبو مسعود هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏
نُعَیم بن ابی ہند نے ربعی بن حراش سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت حذیفہ اور حضرت ابومسعود ( انصاری ) رضی اللہ عنہ اکٹھے ہوئے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا : ایک آدمی اللہ عزوجل کے حضور پیش ہوا تو اللہ نے پوچھا : " تو نے کیا عمل کیا؟ " اس نے کہا : میں نے کوئی نیکی نہیں کی ، سوائے اس کے کہ میں مالدار آدمی تھا ، میں لوگوں سے اس ( میں سے دیے ہوئے قرض ) کا مطالبہ کرتا تو مالدار سے خوش دلی سے قبول کرتا اور تنگ دست سے درگزر ( مزید مہلت دیتا یا نہ دے سکتا تو معاف ) کرتا ۔ فرمایا : " ( تم بھی ) میرے بندے سے درگزر کرو ۔ " ( یہ سن کر ) حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1560.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3995
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن، عمير عن ربعي بن حراش، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أن رجلا مات فدخل الجنة فقيل له ما كنت تعمل قال فإما ذكر وإما ذكر ‏.‏ فقال إني كنت أبايع الناس فكنت أنظر المعسر وأتجوز في السكة أو في النقد ‏.‏ فغفر له ‏"‏ ‏.‏ فقال أبو مسعود وأنا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عبدالملک بن عمیر نے ربعی بن حراش سے ، انہوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : " ایک آدمی فوت ہوا اور جنت میں داخل ہوا تو اس سے کہا گیا : تو کیا عمل کرتا تھا؟ ۔ ۔ کہا : اس نے خود یاد کیا یا اسے یاد کرایا گیا ۔ ۔ اس نے کہا : ( اے میرے پروردگار! ) میں لوگوں سے ( قرض پر ) خرید و فروخت کرتا تھا ، تو میں تنگ دست کو مہلت دیتا اور سکہ اور نقدی وصول کرنے میں نرمی کرتا تھا ، تو اس کی مغفرت کر دی گئی " اس پر حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے بھی یہی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1560.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3996
حدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن سعد بن طارق، عن ربعي، بن حراش عن حذيفة، قال ‏ "‏ أتي الله بعبد من عباده آتاه الله مالا فقال له ماذا عملت في الدنيا - قال ولا يكتمون الله حديثا - قال يا رب آتيتني مالك فكنت أبايع الناس وكان من خلقي الجواز فكنت أتيسر على الموسر وأنظر المعسر ‏.‏ فقال الله أنا أحق بذا منك تجاوزوا عن عبدي ‏"‏ ‏.‏ فقال عقبة بن عامر الجهني وأبو مسعود الأنصاري هكذا سمعناه من في رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حذیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے اﷲ عزوجل کے پس اس کا ایک بندہ لایا گیا جس کو اس نے مال دیا تھا تو اﷲ تعالیٰ نے اس سے پوچھا تو نے دنیا میں کیا عمل کیا؟ اور اﷲ سے کچھ نہیں چھپا سکتے ۔ بندے نے کہا اے میرے مالک! تونے اپنامال مجھ کو دیا تھا میں لوگوں کے ہاتھ بیچتا تھا اور میری عادت تھی درگزر کرنے کی ( اور معاف کرنے کی ) تو میں آسانی کرتا تھا مالدار پر اور مہلت دیتا تھا نادار کو ۔ تب ﷲا نے فرمایا پھر میں تو زیادہ لائق ہوں معاف کرنے کے لیے تجھ سے ، درگزر کرو میرے بندے سے ۔ پھر عقبہ بن عامرجہنیؓ اور ابومسعود انصاری رضی اﷲ عنہ نے کہا ہم نے ایسا ہی سُنا ہے رسول اﷲ ﷺ کے منہ مبارک سے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1560.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3997
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، عن أبي مسعود، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ حوسب رجل ممن كان قبلكم فلم يوجد له من الخير شىء إلا أنه كان يخالط الناس وكان موسرا فكان يأمر غلمانه أن يتجاوزوا عن المعسر قال قال الله عز وجل نحن أحق بذلك منه تجاوزوا عنه ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابی مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے ایک شخص کا حساب ہوا تو اس کی کوئی نیکی نہ نکلی مگر اتنی کہ وہ لوگوں سے معاملہ کرتا تھا اور مالدار تھا تو اپنے غلاموں کو حکم کرتا نادار کو معاف کردینے کا ۔ تب اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہم زیادہ حق رکھتے ہیں معاف کرنے کا تجھ سے اور حکم دیا کہ معاف کرو اس کے گناہوں کو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1561

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3998
حدثنا منصور بن أبي مزاحم، ومحمد بن جعفر بن زياد، - قال منصور حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، وقال ابن جعفر، أخبرنا إبراهيم، وهو ابن سعد عن ابن، شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ كان رجل يداين الناس فكان يقول لفتاه إذا أتيت معسرا فتجاوز عنه لعل الله يتجاوز عنا ‏.‏ فلقي الله فتجاوز عنه ‏"‏ ‏.‏
ابوہریرہؓ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا اور وہ اپنے نوکروں سے کہتا جو مفلس ہو اس کو معاف کردینا شاید اﷲ تعالیٰ اس کے بدلے ہم کو معاف کرے ۔ پھر وہ اﷲ تعالیٰ سے ملا اﷲ نے اس کو بخش دیا ۔ باب : حد لگانے سے گناہ مٹ جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1562.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3999
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، حدثه أنه، سمع أبا هريرة، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمثله ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی کہ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے ۔ ۔ ۔ اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1562.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4000
حدثنا أبو الهيثم، خالد بن خداش بن عجلان حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن يحيى بن أبي كثير، عن عبد الله بن أبي قتادة، أن أبا قتادة، طلب غريما له فتوارى عنه ثم وجده فقال إني معسر ‏.‏ فقال آلله قال آلله ‏.‏ قال فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من سره أن ينجيه الله من كرب يوم القيامة فلينفس عن معسر أو يضع عنه ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اور انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت کی کہ حضرت ابو قتادہ نے اپنے ایک قرض دار کو تلاش کیا تو وہ ان سے چھپ گیا ، پھر ( بعد میں ) انہوں نے اسے پا لیا تو اس نے کہا : میں تنگ دست ہوں ۔ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم؟ اس نے جواب دیا : اللہ کی قسم! انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جسے یہ بات اچھی لگے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات دے تو وہ تنگ دست کو سہولت دے یا اسے معاف کر دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1563.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4001
وحدثنيه أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني جرير بن حازم، عن أيوب، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
جریر بن حازم نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1563.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4002
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، ‏.‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ مطل الغني ظلم وإذا أتبع أحدكم على مليء فليتبع ‏"‏ ‏.‏
اعرج ( عبدالرحمٰن بن ہرمز مدنی ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " غنی آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مال دار ( سے وصولی ) پر لگایا جائے تو اسے لگ جانا چاہئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1564.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4003
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، قالا جميعا حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ۔ اسی کے مانند

صحيح مسلم حدیث نمبر:1564.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4004
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، أخبرنا وكيع، ح وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد، جميعا عن ابن جريج، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع فضل الماء ‏.‏
وکیع اور یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچ جانے والے پانی کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1565.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4005
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ضراب الجمل وعن بيع الماء والأرض لتحرث ‏.‏ فعن ذلك نهى النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
روح بن عبادہ نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی جفتی فروخت کرنے ، کاشتکاری کے لیے پانی اور زمین کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ساری باتوں سے منع فرمایا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1565.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4006
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك ح وحدثنا قتيبة، حدثنا ليث، كلاهما عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يمنع فضل الماء ليمنع به الكلأ ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " زائد پانی کو نہ روکا جائے کہ اس کے ذریعے سے گھاس روکی جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1566.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4007
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، - واللفظ لحرملة - أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني سعيد بن المسيب، وأبو سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تمنعوا فضل الماء لتمنعوا به الكلأ ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب سے روایت ہے ، کہا : مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " زائد پانی نہ روکو کہ اس کے ذریعے سے تم گھاس روک دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1566.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4008
وحدثنا أحمد بن عثمان النوفلي، حدثنا أبو عاصم الضحاك بن مخلد، حدثنا ابن جريج، أخبرني زياد بن سعد، أن هلال بن أسامة، أخبره أن أبا سلمة بن عبد الرحمن أخبره أنه، سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يباع فضل الماء ليباع به الكلأ ‏"‏ ‏.‏
ہلال بن اسامہ نے خبر دی کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے انہیں بتایا کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " زائد پانی کو فروخت نہ کیا جائے کہ اس کے ذریعے سے گھاس کو فروخت کیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1566.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4009
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أبي بكر بن، عبد الرحمن عن أبي مسعود الأنصاري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الكلب ومهر البغي وحلوان الكاهن ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ، زانیہ کے معاوضے اور کاہن کے نذرانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1567.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4010
وحدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن رمح، عن الليث بن سعد، ح وحدثنا أبو بكر، بن أبي شيبة حدثنا سفيان بن عيينة، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ وفي حديث الليث من رواية ابن رمح أنه سمع أبا مسعود ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے لیث بن سعد سے روایت کی ، نیز ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث سنائی ، ان دونوں ( لیث بن سعد اور سفیابن بن عیینہ ) نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔ ابن رمح کی روایت کردہ لیث کی حدیث میں ہے کہ انہوں ( ابوبکر بن عبدالرحمان ) نے حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے سماعت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1567.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4011
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن محمد بن يوسف، قال سمعت السائب بن يزيد، يحدث عن رافع بن خديج، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ شر الكسب مهر البغي وثمن الكلب وكسب الحجام ‏"‏ ‏.‏
محمد بن یوسف سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے سائب بن یزید سے سنا ، وہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " بدترین کمائی زانیہ کی اجرت ، کتے کی قیمت اور پچھنے لگانے والے کی کمائی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1568.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4012
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا الوليد بن مسلم، عن الأوزاعي، عن يحيى، بن أبي كثير حدثني إبراهيم بن قارظ، عن السائب بن يزيد، حدثني رافع بن خديج، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ثمن الكلب خبيث ومهر البغي خبيث وكسب الحجام خبيث ‏"‏ ‏.‏
اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی ، کہا : مجھے ابراہیم بن قارظ نے سائب بن یزید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : " کتے کی قیمت خبیث ( ناپاک اور گندی ) ہے ۔ زانیہ کی اجرت خبیث ہے اور پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1568.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4013
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن يحيى بن أبي، كثير بهذا الإسناد مثله ‏.‏
معمر نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1568.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4014
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر بن شميل، حدثنا هشام، عن يحيى، بن أبي كثير حدثني إبراهيم بن عبد الله، عن السائب بن يزيد، حدثنا رافع بن خديج، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ہشام نے ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابراہیم نے عبداللہ نے سائب بن یزید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1568.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4015
حدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، قال سألت جابرا عن ثمن الكلب، والسنور، قال زجر النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك ‏.‏
ابوزبیر سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سے جھڑک کر روکا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1569

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4016
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الكلاب ‏.‏
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار دینے کا حکم دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1570.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4017
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الكلاب فأرسل في أقطار المدينة أن تقتل ‏.‏
عبیداللہ نے ہمیں نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا ۔ آپ نے انہیں مارنے کے لیے مدینہ کی اطراف میں آدمی روانہ کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1570.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4018
وحدثني حميد بن مسعدة، حدثنا بشر، - يعني ابن المفضل - حدثنا إسماعيل، - وهو ابن أمية - عن نافع، عن عبد الله، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بقتل الكلاب فننبعث في المدينة وأطرافها فلا ندع كلبا إلا قتلناه حتى إنا لنقتل كلب المرية من أهل البادية يتبعها ‏.‏
اسماعیل بن امیہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے ۔ میں مدینہ اور اس کی اطراف میں تلاش کرتا ، ہم کوئی کتا نہ چھوڑتے مگر اسے مار ڈالتے ، حتی کہ ہم دیہات سے آنے والی عورت کے کتے کو بھی ، جو اس کے پیچھے آ جاتا تھا ، قتل کر دیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1570.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4019
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الكلاب إلا كلب صيد أو كلب غنم أو ماشية ‏.‏ فقيل لابن عمر إن أبا هريرة يقول أو كلب زرع ‏.‏ فقال ابن عمر إن لأبي هريرة زرعا
عمرو بن دینار نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے ، بکریوں یا مویشیوں ( کی حفاظت ) کے کتے کے سوا ( باقی ) تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : یا کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کے ۔ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : بے شبہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کھیت بھی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1571

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4020
حدثنا محمد بن أحمد بن أبي خلف، حدثنا روح، ح وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الكلاب حتى إن المرأة تقدم من البادية بكلبها فنقتله ثم نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن قتلها وقال ‏ "‏ عليكم بالأسود البهيم ذي النقطتين فإنه شيطان ‏"‏ ‏.‏
ابوزبیر نےخبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا حتی کہ کوئی عورت بادیہ سے اپنے کتے کے ساتھ آتی تو ہم اس کتے کو بھی مار ڈالتے ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو مارنے سے منع کر دیا اور فرمایا : " تم ( آنکھوں کے اوپر ) دو ( سفید ) نقطوں والے کالے سیاہ کتے کو نہ چھوڑو ، بلاشبہ وہ شیطان ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1572

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4021
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن أبي التياح، سمع مطرف، بن عبد الله عن ابن المغفل، قال أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الكلاب ثم قال ‏ "‏ ما بالهم وبال الكلاب ‏"‏ ‏.‏ ثم رخص في كلب الصيد وكلب الغنم ‏.‏
معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث سنائی ، انہوں نے مطرف بن عبداللہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ( عبداللہ ) بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا ، پھر فرمایا : " ان لوگوں کا کتوں سے کیا واسطہ ہے؟ " بعد میں آپ نے شکاری کتے اور بکریوں ( کی حفاظت ) والے کتے کی اجازت دے دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1573.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4022
وحدثنيه يحيى بن حبيب، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثني محمد بن، حاتم حدثنا يحيى بن سعيد، ح وحدثني محمد بن الوليد، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا وهب بن جرير، كلهم عن شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ وقال ابن حاتم في حديثه عن يحيى، ورخص، في كلب الغنم والصيد والزرع ‏.‏
یحییٰ بن حبیب نے کہا : ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی ۔ محمد بن حاتم نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث سنائی ۔ محمد بن ولید نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ۔ اسحٰق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں نضر نے خبر دی ۔ محمد بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں وہب بن جریر نے حدیث بیان کی ، ( خالد بن حارث ، یحییٰ بن سعید ، محمد بن جعفر ، نضر اور وہب بن جریر ) سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔ ابن حاتم نے اپنی حدیث میں کہا : یحییٰ سے روایت ہے ۔ ( اور آگے یہ کہا : ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کی رکھوالی ، شکار اور کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کی اجازت دے دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1573.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4023
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية أو ضاري نقص من عمله كل يوم قيراطان ‏"‏ ‏.‏
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے مویشیوں کی حفاظت کرنے والے اور شکاری کتے کے سوا کتا پالا اس کے اجر میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1574.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4024
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وابن، نمير قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من اقتنى كلبا إلا كلب صيد أو ماشية نقص من أجره كل يوم قيراطان ‏"‏ ‏.‏
زہری نے سالم سے ، انہوں نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " جس نے شکار یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے اجر میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1574.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4025
حدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر - قال يحيى بن يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عبد الله بن دينار، أنه سمع ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من اقتنى كلبا إلا كلب ضارية أو ماشية نقص من عمله كل يوم قيراطان ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے شکار یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے عمل میں س ہر روز دو قیراط کم ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1574.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4026
حدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا إسماعيل، عن محمد، - وهو ابن أبي حرملة - عن سالم بن عبد، الله عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية أو كلب صيد نقص من عمله كل يوم قيراط ‏"‏ ‏.‏ قال عبد الله وقال أبو هريرة ‏"‏ أو كلب حرث ‏"‏ ‏.‏
محمد بن ابی حرملہ نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جس نے مویشیوں کے کتے یا شکار کے کتے کے سوا کتا رکھا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا ۔ "" حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : "" یا کھیتی کے کتے ( کے سوا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1574.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4027
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا وكيع، حدثنا حنظلة بن أبي سفيان، عن سالم، عن أبيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من اقتنى كلبا إلا كلب ضار أو ماشية نقص من عمله كل يوم قيراطان ‏"‏ ‏.‏ قال سالم وكان أبو هريرة يقول ‏"‏ أو كلب حرث ‏"‏ ‏.‏ وكان صاحب حرث ‏.‏
حنظلہ بن ابی سفیان ( اسود بن عبدالرحمان بن صفوان بن امیہ ) نے سالم سے ، انہوں نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : "" جس نے شکاری کتے یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا پالا اس کے عمل سے ہر دو روز قیراط کم ہوں گے ۔ "" سالم نے کہا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے : "" یا کھیتی کے کتے ( کے سوا ۔ ) "" اور وہ ( خود ) کھیتی کے مالک تھے ۔ ( اس لیے انہیں یہ بات یاد تھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1574.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4028
حدثنا داود بن رشيد، حدثنا مروان بن معاوية، أخبرنا عمر بن حمزة بن عبد، الله بن عمر حدثنا سالم بن عبد الله، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أيما أهل دار اتخذوا كلبا إلا كلب ماشية أو كلب صائد نقص من عملهم كل يوم قيراطان‏"‏ ‏.‏
عمر بن حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں سالم بن عبداللہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جن گھر والوں نے مویشیوں ( کی حفاظت ) والے کتے یا شکاری کتے کے سوا کتا رکھا ، تو ان کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1574.06

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4029
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أبي الحكم، قال سمعت ابن عمر، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من اتخذ كلبا إلا كلب زرع أو غنم أو صيد ينقص من أجره كل يوم قيراط ‏"‏ ‏.‏
ابوحکم سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے ، آپ نے فرمایا : " جس نے کھیتی یا بکریوں ( کی حفاظت ) یا شکار کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے اجر میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1574.07

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4030
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من اقتنى كلبا ليس بكلب صيد ولا ماشية ولا أرض فإنه ينقص من أجره قيراطان كل يوم ‏"‏ ‏.‏ وليس في حديث أبي الطاهر ‏"‏ ولا أرض ‏"‏ ‏.‏
ابوطاہر اور حرملہ نے کہا : ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، انہوں نے کہا : مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : "" جس شخص نے کتا پالا جو شکاری ہے ، نہ مویشیوں کے لیے ہے اور نہ ہی زمین کے لیے ، اس کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے ۔ "" ابوطاہر کی حدیث میں "" نہ زمین کے لیے "" کے الفاظ نہیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1575.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4031
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية أو صيد أو زرع انتقص من أجره كل يوم قيراط ‏"‏ ‏.‏ قال الزهري فذكر لابن عمر قول أبي هريرة فقال يرحم الله أبا هريرة كان صاحب زرع ‏.‏
امام زہری نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جس نے مویشیوں ، شکار یا کھیتی ( کی حفاظت کرنے ) والے کتے کے سوا ( کوئی اور ) کتا رکھا اس کے اجر سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا ۔ "" امام زہری نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس قول کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے! وہ ( خود ) کھیت کے مالک تھے ۔ ( انہوں نے یہ بات ضبط کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1575.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4032
حدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا هشام الدستوائي، حدثنا يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أمسك كلبا فإنه ينقص من عمله كل يوم قيراط إلا كلب حرث أو ماشية‏"‏ ‏.‏
ہشام دستوائی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کتا رکھا ، اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا ، سوائے کھیتی یا مویشیوں ( کی حفاظت کرنے ) والے کتے کے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1575.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4033
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا شعيب بن إسحاق، حدثنا الأوزاعي، حدثني يحيى بن أبي كثير، حدثني أبو سلمة بن عبد الرحمن، حدثني أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
اوزاعی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1575.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4034
حدثنا أحمد بن المنذر، حدثنا عبد الصمد، حدثنا حرب، حدثنا يحيى بن أبي كثير، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
حرب نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1575.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4035
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - عن إسماعيل، بن سميع حدثنا أبو رزين، قال سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من اتخذ كلبا ليس بكلب صيد ولا غنم نقص من عمله كل يوم قيراط ‏"‏ ‏.‏
ابورزین نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے ( ایسا ) کتا رکھا جو شکار یا بکریوں کا کتا نہیں ہے تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1575.06

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4036
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن يزيد بن خصيفة، أن السائب، بن يزيد أخبره أنه، سمع سفيان بن أبي زهير، - وهو رجل من شنوءة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا ولا ضرعا نقص من عمله كل يوم قيراط ‏"‏ ‏.‏ قال آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إي ورب هذا المسجد ‏.‏
امام مالک نے زیدی بن خصفیہ سے روایت کی کہ انہیں سائب بن یزید نے بتایا کہ انہوں نے سفیان بن ابی زہیر سے سنا اورہ وہ شنوءہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جس نے کتا رکھا جو اسے کھیتی اور تھن ( والے جانوروں کی حفاظت ) کا فائدہ نہیں دیتا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا ۔ " ( سائب نے ) کہا : کیا آپ نے خود یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں ، اس مسجد کے رب کی قسم

صحيح مسلم حدیث نمبر:1576.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4037
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، عن يزيد بن، خصيفة أخبرني السائب بن يزيد، أنه وفد عليهم سفيان بن أبي زهير الشنئي فقال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
اسماعیل نے ہمیں یزید بن خصفیہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سائب بن یزید نے خبر دی کہ ان کے پاس سفیان بن ابی زہیر شنئي ( قبیلہ شنوءہ سے تعلق رکھنے والے ) آئے اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ ۔ اسی کے مانند

صحيح مسلم حدیث نمبر:1576.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4038
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن حميد، قال سئل أنس بن مالك عن كسب الحجام، فقال احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم حجمه أبو طيبة فأمر له بصاعين من طعام وكلم أهله فوضعوا عنه من خراجه وقال ‏ "‏ إن أفضل ما تداويتم به الحجامة أو هو من أمثل دوائكم ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پچھنے ( سینگی ) لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے ، آپ کو ابوطیبہ نے پچھنے لگائے تو آپ نے اسے غلے سے دو صاع دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکوں سے بات کی تو انہوں نے اس کے محصول میں کچھ تخفیف کر دی اور آپ نے فرمایا : " تم لوگ جو علاج کرواؤ اس میں سے بہترین سینگی لگوانا ہے یا ( فرمایا : ) یہ تمہارے بہترین علاجوں میں سے ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1577.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4039
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا مروان، - يعني الفزاري - عن حميد، قال سئل أنس عن كسب الحجام، فذكر بمثله غير أنه قال ‏ "‏ إن أفضل ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري ولا تعذبوا صبيانكم بالغمز ‏"‏ ‏.‏
مروان فزاری نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا ۔ ۔ ۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا ، مگر انہوں نے کہا : " بلاشبہ سب سے افضل جس کے ذریعے سے تم علاج کراؤ ، پچھنے لگوانا اور عود بحری ( کا استعمال ) ہے اور تم اپنے بچوں کو گلا دبا کر ( مَل کر ) تکلیف نہ دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1577.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4040
حدثنا أحمد بن الحسن بن خراش، حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، عن حميد، قال سمعت أنسا، يقول دعا النبي صلى الله عليه وسلم غلاما لنا حجاما فحجمه فأمر له بصاع أو مد أو مدين وكلم فيه فخفف عن ضريبته ‏.‏
شعبہ نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ایک پچھنے لگانے والے غلام کو بلایا اس نے آپ کو پچھنے لگائے تو آپ نے اسے ایک صاع ، ایک مد یا دو مد دینے کا حکم دیا اور اس کے متعلق ( اس کے مالکوں سے ) بات کی تو اس کے محصول میں کمی کر دی گئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1577.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4041
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان بن مسلم، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا المخزومي، كلاهما عن وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم احتجم وأعطى الحجام أجره واستعط ‏.‏
طاوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور سینگی لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور آپ نے ناک کے ذریعے سے دوا لی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1202.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4042
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، - واللفظ لعبد - قالا أخبرنا عبد، الرزاق أخبرنا معمر، عن عاصم، عن الشعبي، عن ابن عباس، قال حجم النبي صلى الله عليه وسلم عبد لبني بياضة فأعطاه النبي صلى الله عليه وسلم أجره وكلم سيده فخفف عنه من ضريبته ولو كان سحتا لم يعطه النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
شعبی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : بنو بیاضہ کے ایک غلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو پچھنے لگائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی اجرت دی اور آپ نے اس کے مالک سے بات کی تو اس نے اس کے محصول میں کچھ تخفیف کر دی اور اگر یہ ( اجرت ) حرام ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نہ دیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1202.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4043
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى أبو همام، حدثنا سعيد الجريري، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب بالمدينة قال ‏"‏ يا أيها الناس إن الله تعالى يعرض بالخمر ولعل الله سينزل فيها أمرا فمن كان عنده منها شىء فليبعه ولينتفع به ‏"‏ ‏.‏ قال فما لبثنا إلا يسيرا حتى قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الله تعالى حرم الخمر فمن أدركته هذه الآية وعنده منها شىء فلا يشرب ولا يبع ‏"‏ ‏.‏ قال فاستقبل الناس بما كان عنده منها في طريق المدينة فسفكوها ‏.‏
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ مدینہ میں خطبہ دے رہے تھے ، آپ نے فرمایاؒ " لوگو! اللہ تعالیٰ شراب ( کی حرمت ) کے بارے میں اشارہ فرما رہا ہے اور شاید اللہ تعالیٰ جلد ہی اس کے بارے میں کوئی ( قطعی ) حکم نازل کر دے ۔ جس کے پاس اس ( شراب ) میں سے کچھ موجود ہے وہ اسے بیچ دے اور اس سے فائدہ اٹھا لے ۔ " کہا : پھر ہم نے تھوڑا ہی عرصہ اس عالم میں گزارا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے یقینا شراب کو حرام کر دیا ہے ، جس شخص تک یہ آیت پہنچے اور اس کے پاس اس ( شراب ) میں سے کچھ ( حصہ باقی ) ہے تو نہ وہ اسے پیے اور نہ فروخت کرے ۔ " کہا : لوگوں کے پاس جو بھی شراب تھی وہ اسے لے کر مدینہ کے راستے میں نکل آئے اور اسے بہا دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1578

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4044
حدثنا سويد بن سعيد، حدثنا حفص بن ميسرة، عن زيد بن أسلم، عن عبد الرحمن، بن وعلة - رجل من أهل مصر - أنه جاء عبد الله بن عباس ح . وحدثنا أبو الطاهر، - واللفظ له - أخبرنا ابن وهب، أخبرني مالك بن أنس، وغيره عن زيد بن أسلم، عن عبد الرحمن بن وعلة السبإي، - من أهل مصر - أنه سأل عبد الله بن عباس عما يعصر من العنب فقال ابن عباس إن رجلا أهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم راوية خمر فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم هل علمت أن الله قد حرمها قال لا فسار إنسانا فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم بم ساررته فقال أمرته ببيعها فقال إن الذي حرم شربها حرم بيعها قال ففتح المزادة حتى ذهب ما فيها
سوید بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حفص بن میسرہ نے زید بن اسلم سے حدیث سنائی ، انہوں نے ۔ ۔ اہل مصر کے آدمی ۔ ۔ عبدالرحمٰن بن وعلہ سے روایت کی کہ وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ۔ اور مجھے ابوطاہر نے حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ انہی کے ہیں ۔ ۔ : ہمیں ابن وہب نے خبر دی : مجھے مالک بن انس اور دوسروں نے زید بن اسلم سے ، انہوں نے ۔ ۔ مصر کے باشندوں میں سے ۔ ۔ عبدالرحمان بن وعلہ سبئی سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا جو انگور سے نچوڑی جاتی ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کا ایک مشکیزہ ہدیہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " کیا تمہیں علم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قررا دیا ہے؟ " اس نے جواب دیا : نہیں ، اس کے بعد اس نے ایک انسان سے سرگوشی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " تم نے اس سے کیا سرگوشی کی ہے؟ " اس نے جواب دیا : میں نے اس سے یہ فروخت کرنے کو کہا ہے ۔ تو آپ نے فرمایا : " جس ( اللہ ) نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کی بیع بھی حرام قرار دی ہے ۔ " کہا : اس پر اس شخص نے مشکیزے کا منہ کھول دیا حتی کہ جو اس میں تھا ، بہہ گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1579.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4045
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني سليمان بن بلال، عن يحيى بن، سعيد عن عبد الرحمن بن وعلة، عن عبد الله بن عباس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے عبدالرحمٰن بن وعلہ سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1579.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4046
حدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال زهير حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا جرير، عن منصور، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت لما نزلت الآيات من آخر سورة البقرة خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فاقترأهن على الناس ثم نهى عن التجارة في الخمر ‏.‏
منصور نے ابوضحیٰ ( مسلم بن صبیح ) سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب سورہ بقرہ کے آخری حصے کی آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے ۔ آپ نے لوگوں کے سامنے ان کی تلاوت کی ، پھر آپ نے شراب کی تجارت سے بھی منع فرما دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1580.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4047
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ لأبي كريب - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة، قالت لما أنزلت الآيات من آخر سورة البقرة في الربا - قالت - خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المسجد فحرم التجارة في الخمر ‏.‏
اعمش نے ( ابوضحیٰ ) مسلم سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب سود کے بارے میں سورہ بقرہ کی آکری آیات نازل کی گئیں ، کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور آپ نے شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1580.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4048
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن عطاء بن أبي، رباح عن جابر بن عبد الله، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عام الفتح وهو بمكة ‏"‏ إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام ‏"‏ ‏.‏ فقيل يا رسول الله أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال ‏"‏ لا هو حرام ‏"‏ ‏.‏ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك ‏"‏ قاتل الله اليهود إن الله عز وجل لما حرم عليهم شحومها أجملوه ثم باعوه فأكلوا ثمنه ‏"‏‏.‏
لیث نے ہمیں یزید بن ابی حبیب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے سال ، جب آپ مکہ ہی میں تھے ، فرماتے ہوئے سنا : " بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب ، مردار ، خنزیر اور بتوں کی بیع حرام قرار دی ہے ۔ " کہا گیا : اے اللہ کے رسول! مردار جانور کی چربی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ، اس سے کشتیوں ( کے تختے ) کو روغن کیا جاتا ہے اور چمڑوں کو نرم کیا جاتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ، وہ حرام ہے ۔ " پھر اسی وقت ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ یہود کو ہلاک کرے! اللہ نے جب ان لے لیے ان جانوروں کی چربی حرام کی تو انہوں نے اسے پھگلایا ، پھر اسے فروخت کیا اور اس کی قیمت لے کر کھائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1581.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4049
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا أبو أسامة، عن عبد الحميد، بن جعفر عن يزيد بن أبي حبيب، عن عطاء، عن جابر، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح ح وحدثنا محمد بن المثنى حدثنا الضحاك - يعني أبا عاصم - عن عبد الحميد حدثني يزيد بن أبي حبيب قال كتب إلى عطاء أنه سمع جابر بن عبد الله يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح بمثل حديث الليث ‏.‏
عبدالحمید سے روایت ہے ، کہا : مجھے یزید بن ابی حبیب نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : عطاء نے مجھے لکھ بھیجا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : میں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ ۔ آگے لیث کی حدیث کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1581.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4050
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لأبي بكر - قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، قال بلغ عمر أن سمرة، باع خمرا فقال قاتل الله سمرة ألم يعلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں عمرو سے حدیث بیان کی ، انہوں نے طاوس سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اطلاع ملی کہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب فروخت کی ہے تو انہوں نے کہا : اللہ سمرہ کو ہلاک کرے! کیا وہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ یہود پر لعنت کرے! ( کہ ) ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے پھگلایا اور فروخت کیا " ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1582.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4051
حدثنا أمية بن بسطام، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا روح، - يعني ابن القاسم - عن عمرو بن دينار، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏
روح بن قاسم نے عمرو بن دینار سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1582.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4052
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، أنه حدثه عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ قاتل الله اليهود حرم الله عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابن شہاب نے سعید بن مسیب سے خبر دی کہ انہوں نے انہیں ( ابن شہاب کو ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : " اللہ یہود کو ہلاک کرے! اللہ نے ان پر چربی حرام کی تو انہوں نے اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1583.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4053
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قاتل الله اليهود حرم عليهم الشحم فباعوه وأكلوا ثمنه ‏"‏ ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ یہود کو ہلاک کرے! ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1583.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4054
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا منها غائبا بناجز ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم سونے کے عوض سونے کی بیع نہ کرو ، الا یہ کہ برابر برابر ہو اور اسے ایک دوسرے سے کم زیادہ نہ کرو اور نہ تم چاندی کی بیع چاندی کے عوض کرو ، الا یہ کہ مثل بمثل ( یکساں ) ہو اور اسے ایک دوسرے سے کم زیادہ نہ کرو اور اس میں سے جو غیر موجود ہو اس کی بیع موجود کے عوض نہ کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1584.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4055
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن نافع، أن ابن عمر، قال له رجل من بني ليث إن أبا سعيد الخدري يأثر هذا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في رواية قتيبة فذهب عبد الله ونافع معه ‏.‏ وفي حديث ابن رمح قال نافع فذهب عبد الله وأنا معه والليثي حتى دخل على أبي سعيد الخدري فقال إن هذا أخبرني أنك تخبر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الورق بالورق إلا مثلا بمثل وعن بيع الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ‏.‏ فأشار أبو سعيد بإصبعيه إلى عينيه وأذنيه فقال أبصرت عيناى وسمعت أذناى رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تبيعوا الذهب بالذهب ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضه على بعض ولا تبيعوا شيئا غائبا منه بناجز إلا يدا بيد ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے حدیث بیان کی اور انہوں نے نافع سے روایت کی کہ بنو لیث کے ایک شخص نے حجرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات بیان کرتے ہیں ۔ قتیبہ کی روایت میں ہے : حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ چلے اور نافع بھی ساتھ تھے ۔ ۔ اور ابن رمح کی حدیث میں ہے : نافع نے کہا : حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ چلے ، میں اور لیثی بھی ان کے ساتھ تھے ۔ ۔ حتی کہ وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے ہاں آئے اور کہا : اس آدمی نے مجھے بتایا ہے کہ آپ حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی چاندی کے عوض بیع سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ برابر برابر ہو اور سونے کی سونے کے عوض بیع سے ( منع فرمایا ) الا یہ کہ برابر برابر ہو؟ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اپنی دو انگلیوں سے اپنی دونوں آنکھوں اور دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا : میری دونوں آنکھوں نے دیکھا اور میرے دونوں کانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " تم سونے کے عوض سونے کی اور چاندی کے عوض چاندی کی بیع نہ کرو مگر یہ کہ یکساں اور اسے ایک دوسرےسے کم زیادہ نہ کرو اور اس میں سے کسی غیر موجود چیز کی موجود کے ساتھ بیع نہ کرو ، الا یہ کہ دست بدست ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1584.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4056
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير يعني ابن حازم، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال سمعت يحيى بن سعيد، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن، أبي عدي عن ابن عون، كلهم عن نافع، ‏.‏ بنحو حديث الليث عن نافع، عن أبي سعيد، الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
جریر بن حازم ، یحییٰ بن سعید اور ابن عون ، سب نے نافع سے روایت کی ، لیث کے نافع سے ، ان کی حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور ان کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی طرح ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1584.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4057
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تبيعوا الذهب بالذهب ولا الورق بالورق إلا وزنا بوزن مثلا بمثل سواء بسواء ‏"‏ ‏.‏
ابوصالح نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم سونے کی سونے کے عوض اور چاندی کی چاندی کے عوض بیع نہ کرو مگر یہ کہ وزن بوزن مثل بمثل ( معیار میں یکساں ) برابر برابر ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1584.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4058
حدثنا أبو الطاهر، وهارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالوا حدثنا ابن، وهب أخبرني مخرمة، عن أبيه، قال سمعت سليمان بن يسار، يقول إنه سمع مالك بن، أبي عامر يحدث عن عثمان بن عفان، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تبيعوا الدينار بالدينارين ولا الدرهم بالدرهمين ‏"‏ ‏.‏
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم ایک دینار کی دو دیناروں کے عوض اور ایک درہم کی دو درہموں کے عوض بیع نہ کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1585

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4059
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن مالك بن أوس بن الحدثان، أنه قال أقبلت أقول من يصطرف الدراهم فقال طلحة بن عبيد الله وهو عند عمر بن الخطاب أرنا ذهبك ثم ائتنا إذا جاء خادمنا نعطك ورقك ‏.‏ فقال عمر بن الخطاب كلا والله لتعطينه ورقه أو لتردن إليه ذهبه فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی اور انہوں نے مالک بن اوس بن حدثان سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : میں ( لوگوں کے سامنے ) یہ کہتا ہوا آیا : ( سونے کے عوض ) درہموں کا تبادلہ کون کرے گا؟ تو حجرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا ۔ ۔ اور وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ۔ ۔ ہمیں اپنا سونا دکھاؤ ، پھر ( ذرا ٹھہر کے ) ہمارے پاس آنا ، جب ہمارا خادم آئے گا تو ہم تمہیں تمہاری چاندی ( کے درہم ) دے دیں گے ۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم! تم انہیں چاندی دو یا ان کا سونا انہیں واپس کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : " سونے کے عوض چاندی ( کی بیع ) سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ( دست بدست ) ہو اور گندم کے عوض گندم سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور جو کے عوض جو سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور کھجور کے عوض کھجور سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1586.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4060
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وإسحاق، عن ابن عيينة، عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏
ابن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1586.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4061
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن أبي قلابة، قال كنت بالشام في حلقة فيها مسلم بن يسار فجاء أبو الأشعث قال قالوا أبو الأشعث أبو الأشعث ‏.‏ فجلس فقلت له حدث أخانا حديث عبادة بن الصامت ‏.‏ قال نعم غزونا غزاة وعلى الناس معاوية فغنمنا غنائم كثيرة فكان فيما غنمنا آنية من فضة فأمر معاوية رجلا أن يبيعها في أعطيات الناس فتسارع الناس في ذلك فبلغ عبادة بن الصامت فقام فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن بيع الذهب بالذهب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح إلا سواء بسواء عينا بعين فمن زاد أو ازداد فقد أربى ‏.‏ فرد الناس ما أخذوا فبلغ ذلك معاوية فقام خطيبا فقال ألا ما بال رجال يتحدثون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أحاديث قد كنا نشهده ونصحبه فلم نسمعها منه ‏.‏ فقام عبادة بن الصامت فأعاد القصة ثم قال لنحدثن بما سمعنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم وإن كره معاوية - أو قال وإن رغم - ما أبالي أن لا أصحبه في جنده ليلة سوداء ‏.‏ قال حماد هذا أو نحوه‏.‏
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی اور انہوں نے ابوقلابہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں شام میں ایک مجلس میں تھا جس میں مسلم بن یسار بھی تھے ، اتنے میں ابواشعث آئے تو لوگوں نے کہا : ابواشعث ، ( آگئے ) میں نے کہا : ( اچھا ) ابو اشعث! وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان سے کہا : ہمارے بھائی! ہمیں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کیجیے ۔ انہوں نے کہا : ہاں ، ہم نے ایک غزوہ لڑا اور لوگوں کے امیر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ انہیں لوگوں کو ملنے والے عطیات ( کے بدلے ) میں فروخت کر دے ۔ ( جب عطیات ملیں گے تو قیمت اس وقت دراہم کی صورت میں لے لی جائے گی ) لوگوں نے ان ( کو خریدنے ) میں جلدی کی ۔ یہ بات حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ سونے کے عوض سونے کی ، چاندی کے عوض چاندی کی ، گندم کے عوض گندم کی ، جو کے عوض جو کی ، کھجور کے عوض کھجور کی اور نمک کے عوض نمک کی بیع سے منع فرما رہے تھے ، الا یہ کہ برابر برابر ، نقد بنقد ہو ۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود کا لین دین کیا ۔ ( یہ سن کر ) لوگوں نے جو لیا تھا واپس کر دیا ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو وہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا : سنو! لوگوں کا حال کیا ہے! وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرتے ہیں ، ہم بھی آپ کے پاس حاضر ہوتے اور آپ کے ساتھ رہتے تھے لیکن ہم نے آپ سے وہ ( احادیث ) نہیں سنیں ۔ اس پر حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے ، ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوا ) سارا واقعہ دہرایا اور کہا : ہم وہ احادیث ضرور بیان کریں گے جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں ، خواہ معاویہ رضی اللہ عنہ ناپسند کریں ۔ ۔ یا کہا : خواہ ان کی ناک خاک آلود ہو ۔ ۔ مجھے پروا نہیں کہ میں ان کے لشکر میں ان کے ساتھ ایک سیاہ رات بھی نہ رہوں ۔ حماد نے کہا : یہ ( کہا : ) یا اس کے ہم معنی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1587.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4062
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، جميعا عن عبد الوهاب الثقفي، عن أيوب، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1587.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4063
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لابن أبي شيبة - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن خالد، الحذاء عن أبي قلابة، عن أبي الأشعث، عن عبادة بن الصامت، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الذهب بالذهب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء يدا بيد فإذا اختلفت هذه الأصناف فبيعوا كيف شئتم إذا كان يدا بيد ‏"‏ ‏.‏
خالد حذاء نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے ابواشعث سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سونے کے عوض سونا ، چاندی کے عوض چاندی ، گندم کے عوض گندم ، جو کے عوض جو ، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک ( کا لین دین ) مثل بمثل ، یکساں ، برابر برابر اور نقد بنقد ہے ۔ جب اصناف مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیع کرو بشرطیکہ وہ دست بدست ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1587.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4064
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا إسماعيل بن مسلم العبدي، حدثنا أبو المتوكل الناجي، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الذهب بالذهب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد فمن زاد أو استزاد فقد أربى الآخذ والمعطي فيه سواء ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن مسلم عبدی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سونے کے عوض سونا ، چاندی کے عوض چاندی ، گندم کے عوض گندم ، جو کے عوض جو ، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک ( کی بیع ) مثل بمثل ( ایک جیسی ) ہاتھوں ہاتھ ہو ۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا لین دین کیا ، اس میں لینے والا اور دینے والا برابر ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1584.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4065
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا سليمان الربعي، حدثنا أبو المتوكل الناجي عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الذهب بالذهب مثلا بمثل ‏"‏ ‏.‏ فذكر بمثله ‏.‏
سلیمان ربعی نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضترت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سونے کے عوض سونے ( کی بیع ) برابر مثل بمثل ( ایک جیسی ) ہے ۔ ۔ ۔ " ( آگے ) سابقہ حدیث کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1584.06

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4066
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء وواصل بن عبد الأعلى قالا حدثنا ابن فضيل، عن أبيه، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ التمر بالتمر والحنطة بالحنطة والشعير بالشعير والملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد فمن زاد أو استزاد فقد أربى إلا ما اختلفت ألوانه ‏"‏ ‏.‏
فضیل کے بیٹے ( محمد ) نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزرعہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کھجور کے عوض کھجور ، گندم کے عوض گندم ، جو کے عوض جو اور نمک کے عوض نمک ( کی بیع ) مثل بمثل ( ایک جیسی ) دست بدست ہو ۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا ( لین دین ) کیا ، الا یہ کہ ان کی اجناس الگ الگ ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1588.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4067
وحدثنيه أبو سعيد الأشج، حدثنا المحاربي، عن فضيل بن غزوان، بهذا الإسناد ‏.‏ ولم يذكر ‏ "‏ يدا بيد ‏"‏ ‏.‏
محاربی نے فضیل بن گزوان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے " دست بدست " کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1588.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4068
حدثنا أبو كريب، وواصل بن عبد الأعلى، قالا حدثنا ابن فضيل، عن أبيه، عن ابن أبي نعم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الذهب بالذهب وزنا بوزن مثلا بمثل والفضة بالفضة وزنا بوزن مثلا بمثل فمن زاد أو استزاد فهو ربا‏"‏ ‏.‏
ابن ابی نُعیم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سونے کے عوض سونے کی بیع ہم وزن اور مثل بمثل ( ایک جیسی ) ہے اور چاندی کے عوض چاندی ہم وزن اور مثل بمثل ہے ۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو وہ سود ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1588.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4069
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن موسى، بن أبي تميم عن سعيد بن يسار، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الدينار بالدينار لا فضل بينهما والدرهم بالدرهم لا فضل بينهما ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن ہلال نے ہمیں موسیٰ بن ابی تمیم سے حدیث بیان کی ، انہوں نے سعید بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دینار سے دینار کی بیع میں ان کے درمیان اضافہ ( جائز ) نہیں اور درہم سے درہم کے تبادلے میں ان کے درمیان اضافہ ( جائز ) نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1588.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4070
حدثنيه أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، قال سمعت مالك بن أنس، يقول حدثني موسى بن أبي تميم، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
امام مالک بن انس نے کہا : مجھے موسیٰ بن ابی تمیم نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1588.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4071
حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن أبي، المنهال قال باع شريك لي ورقا بنسيئة إلى الموسم أو إلى الحج فجاء إلى فأخبرني فقلت هذا أمر لا يصلح ‏.‏ قال قد بعته في السوق فلم ينكر ذلك على أحد ‏.‏ فأتيت البراء بن عازب فسألته فقال قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ونحن نبيع هذا البيع فقال ‏ "‏ ما كان يدا بيد فلا بأس به وما كان نسيئة فهو ربا ‏"‏ ‏.‏ وائت زيد بن أرقم فإنه أعظم تجارة مني ‏.‏ فأتيته فسألته فقال مثل ذلك ‏.‏
عمرو ( بن دینار ) نے ابومنہال سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میرے ایک شریک نے موسم ( حج کے موسم ) تک یا حج تک چاندی ادھار فروخت کی ، وہ میرے پاس آیا اور مجھے بتایا تو میں نے کہا : یہ معاملہ درست نہیں ۔ اس نے کہا : میں نے وہ بازار میں فروخت کی ہے اور اسے کسی نے میرے سامنے ناقابل قبول قرار نہیں دیا ۔ اس پر میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور ہم یہ بیع کیا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا : " جو دست بدست ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہے وہ سود ہے ۔ " زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان کا کاروبار مجھ سے وسیع ہے ، چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی کے مانند کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1589.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4072
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن حبيب، أنه سمع أبا المنهال، يقول سألت البراء بن عازب عن الصرف، فقال سل زيد بن أرقم فهو أعلم ‏.‏ فسألت زيدا فقال سل البراء فإنه أعلم ثم قالا نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الورق بالذهب دينا
حبیب سے روایت ہے کہ انہوں نے ابومنہال سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے دینار کی درہم سے یا سونے کی چاندی سے بیع کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : زید بن ارقم سے پوچھو ، وہ زیادہ جاننے والے ہیں ، چنانچہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا : براء سے پوچھو ، وہ زیادہ جاننے والے ہیں ، پھر دونوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے عوض چاندی کی ادھار بیع سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1589.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4073
حدثنا أبو الربيع العتكي، حدثنا عباد بن العوام، أخبرنا يحيى بن أبي إسحاق، حدثنا عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الفضة بالفضة والذهب بالذهب إلا سواء بسواء وأمرنا أن نشتري الفضة بالذهب كيف شئنا ونشتري الذهب بالفضة كيف شئنا ‏.‏ قال فسأله رجل فقال يدا بيد فقال هكذا سمعت ‏.‏
عباد بن عوام نے کہا : یحییٰ بن ابی اسحاق نے ہمیں خبر دی ، انہوں نے کہا : ہمیں عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے عوض چاندی اور سونے کے عوض سونے کی بیع سے منع فرمایا ، الا یہ کہ برابر برابر ہو اور آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونے کے عوض چاندی جیسے چاہیں خریدیں اور چاندی کے عوض سونا جیسے چاہیں خریدیں ۔ کہا : اس پر ایک آدمی نے ان سے سوال کیا اور کہا : دست بدست؟ تو انہوں نے کہا : میں نے اسی طرح سنا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1590.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4074
حدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا يحيى بن صالح، حدثنا معاوية، عن يحيى، - وهو ابن أبي كثير - عن يحيى بن أبي إسحاق، أن عبد الرحمن بن أبي بكرة، أخبره أن أبا بكرة قال نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
یحییٰ بن ابی کثیر نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے روایت کی کہ انہیں عبدالرحمان بن ابی بکرہ نے بتایا کہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1590.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4075
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا ابن وهب، أخبرني أبو هانئ الخولاني أنه سمع على بن رباح اللخمي، يقول سمعت فضالة بن عبيد الأنصاري، يقول أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بخيبر بقلادة فيها خرز وذهب وهي من المغانم تباع فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالذهب الذي في القلادة فنزع وحده ثم قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الذهب بالذهب وزنا بوزن ‏"‏ ‏.‏
علی بن رباح لخمی نے کہا : میں نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ، جبکہ آپ خیبر میں تھے ، ایک ہار لایا گیا ، اس میں نگینے تھے اور سونا تھا اور وہ ان غنائم میں سے تھا جو فروخت کی جا رہی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سونے کے بارے میں حکم دیا جو ہار میں تھا ، تو اکیلے اسی کو الگ کر دیا گیا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے ( جو لین دین کر رہے تھے ) فرمایا : " سونے کے عوض سونا برابر برابر وزن کا ( خریدو اور بیچو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1591.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4076
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن أبي شجاع، سعيد بن يزيد عن خالد بن، أبي عمران عن حنش الصنعاني، عن فضالة بن عبيد، قال اشتريت يوم خيبر قلادة باثنى عشر دينارا فيها ذهب وخرز ففصلتها فوجدت فيها أكثر من اثنى عشر دينارا فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لا تباع حتى تفصل ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں ابوشجاع سعید بن یزید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے خالد بن ابی عمران سے ، انہوں نے حنش صنعانی سے اور انہوں نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے خیبر کے دن بارہ دینار میں ایک ہار خریدا ، اس میں سونا اور نگینے تھے ۔ میں نے انہیں الگ الگ کیا تو مجھے اس میں بارہ دینار سے زیادہ مل گئے ، میں نے اس بات کا تذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا : " اسے الگ الگ کرنے سے پہلے فروخت نہ کیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1591.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4077
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا ابن مبارك، عن سعيد بن، يزيد بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابن مبارک نے سعید بن یزید سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1591.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4078
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن أبي جعفر، عن الجلاح أبي كثير، حدثني حنش الصنعاني، عن فضالة بن عبيد، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر نبايع اليهود الوقية الذهب بالدينارين والثلاثة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا وزنا بوزن ‏"‏ ‏.‏
جلاح ابوکثیر سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : مجھے حنش صنعانی نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : خیبر کے دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، ہم یہود کے ساتھ دو یا تین دیناروں کے عوض ایک اوقیہ سونے کی بیع کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سونے کے عوض سونے کی بیع نہ کرو مگر برابر برابر وزن کے ساتھ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1591.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4079
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن قرة بن عبد الرحمن المعافري، وعمرو، بن الحارث وغيرهما أن عامر بن يحيى المعافري، أخبرهم عن حنش، أنه قال كنا مع فضالة بن عبيد في غزوة فطارت لي ولأصحابي قلادة فيها ذهب وورق وجوهر فأردت أن أشتريها فسألت فضالة بن عبيد فقال انزع ذهبها فاجعله في كفة واجعل ذهبك في كفة ثم لا تأخذن إلا مثلا بمثل فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يأخذن إلا مثلا بمثل ‏"‏ ‏.‏
عامر بن یحییٰ معافری نے حنش سے خبر دی کہ انہوں نے کہا : ہم ایک غزوے میں حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے ، میرے اور میرے ساتھیوں کے حصے میں ایک ہار آیا جس میں سونا ، چاندی اور جواہر تھے ۔ میں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا ، چنانچہ میں نے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا : اس کا سونا اتار لو اور اسے ایک پلڑے میں رکھو اور اپنا سونا دوسرے پلڑے میں رکھو ، پھر برابر برابر کے سوا نہ لو ( کیونکہ ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ فرما رہے تھے : " جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ( اس طرح کی بیع میں ) مثل بمثل ( یکساں ) کے سوا ہرگز نہ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1591.05

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4080
حدثنا هارون بن معروف، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، ح وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، أن أبا النضر، حدثه أن بسر بن سعيد حدثه عن معمر بن عبد الله، أنه أرسل غلامه بصاع قمح فقال بعه ثم اشتر به شعيرا ‏.‏ فذهب الغلام فأخذ صاعا وزيادة بعض صاع فلما جاء معمرا أخبره بذلك فقال له معمر لم فعلت ذلك انطلق فرده ولا تأخذن إلا مثلا بمثل فإني كنت أسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الطعام بالطعام مثلا بمثل ‏"‏ ‏.‏ قال وكان طعامنا يومئذ الشعير ‏.‏ قيل له فإنه ليس بمثله قال إني أخاف أن يضارع ‏.‏
بُسر بن سعید نے معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے گندم کا ایک صاع دے کر اپنا غلام بھیجا اور کہا : اسے بیچ دو ، پھر اس ( کی قیمت ) سے جو خرید لاؤ ۔ غلام گیا اور ( گندم کے صاع کے عوض ) ایک صاع اور صاع سے کچھ زیادہ ( جو ) لے آیا ، جب وہ معمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہیں یہ بات بتائی ، تو حضرت معمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : تم نے یہ کام کیوں کیا؟ جاؤ اور اسے واپس کرو اور مثل بمثل کے سوا کچھ نہ لو ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتے تھا ، آپ فرماتے تھے : " غلے کے عوض غلے کی بیع مثل بمثل ہے ۔ " کہا : ان دنوں ہماری خوراک جَو کی تھی ۔ ان سے کہا گیا : وہ تو اس ( گندم ) کی مثل نہیں ہے ۔ ( یعنی دو الگ جنسیں ہیں ، اس لیے تفاضل جائز ہے ۔ ) انہوں نے کہا : مجھے خدشہ ہے کہ وہ اس کے مشابہ ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1592

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4081
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن، أنه سمع سعيد بن المسيب، يحدث أن أبا هريرة، وأبا سعيد حدثاه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث أخا بني عدي الأنصاري فاستعمله على خيبر فقدم بتمر جنيب فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أكل تمر خيبر هكذا ‏"‏ ‏.‏ قال لا والله يا رسول الله إنا لنشتري الصاع بالصاعين من الجمع ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تفعلوا ولكن مثلا بمثل أو بيعوا هذا واشتروا بثمنه من هذا وكذلك الميزان ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمان سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عدی سے تعلق رکھنے والے ایک انصاری کو بھیجا اور اسے خیبر کا عامل مقرر کیا ، وہ جنیب ( عمدہ قسم کی ) کھجور لے کر آیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہے؟ اس نے عرض کی : اللہ کے رسول! واللہ! نہیں ۔ ہم ملی جلی کھجور کے دو صاع کے عوض ( عمدہ کھجور کا ) ایک صاع خریدتے ہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایسا نہ کرو بلکہ مثل بمثل ( یکساں خریدو بیچو ) یا پھر اسے بیچ دو اور اس کی قیمت سے دوسری قسم خرید لو ، اسی طرح وزن ( کے ذریعے سے لین دین کرنا ہو تو بھی برابر ہونا ضروری ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1593.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4082
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد، الرحمن بن عوف عن سعيد بن المسيب، عن أبي سعيد الخدري، وعن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر فجاءه بتمر جنيب فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أكل تمر خيبر هكذا ‏"‏ ‏.‏ فقال لا والله يا رسول الله إنا لنأخذ الصاع من هذا بالصاعين والصاعين بالثلاثة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فلا تفعل بع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمان بن عوف سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر کو عامل مقرر کیا ، وہ آپ کے پاس جنیب ( عمدہ قسم کی ) کھجور لے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہے؟ " اس نے عرض کی : واللہ! یا رسول اللہ! نہیں ۔ ہم ( ملی جلی کھجور کے ) دو صاع کے عوض اس کا ایک صاع اور تین کے عوض دو صاع لیتے ہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایسا نہ کرو ، ملی جلی کھجور کو درہموں کے عوض بیچ دو ، پھر درہموں سے جنیب ( عمدہ ) کھجور خرید لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1593.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4083
حدثنا إسحاق بن منصور، أخبرنا يحيى بن صالح الوحاظي، حدثنا معاوية، ح وحدثني محمد بن سهل التميمي، وعبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، - واللفظ لهما - جميعا عن يحيى بن حسان، حدثنا معاوية، - وهو ابن سلام - أخبرني يحيى، - وهو ابن أبي كثير - قال سمعت عقبة بن عبد الغافر، يقول سمعت أبا سعيد، يقول جاء بلال بتمر برني فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من أين هذا ‏"‏ ‏.‏ فقال بلال تمر كان عندنا رديء فبعت منه صاعين بصاع لمطعم النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال رسول الله عند ذلك ‏"‏ أوه عين الربا لا تفعل ولكن إذا أردت أن تشتري التمر فبعه ببيع آخر ثم اشتر به ‏"‏ ‏.‏ لم يذكر ابن سهل في حديثه عند ذلك ‏.‏
اسحاق بن منصور نے کہا : ہمیں یحییٰ بن صالح وحاظی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی ۔ نیز محمد بن سہیل تمیمی اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی نے ۔ ۔ الفاظ دونوں کے یہی ہیں ۔ ۔ دونوں نے مجھے یحییٰ بن حسان سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : حضرت بلال رضی اللہ عنہ برنی کھجور لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : "" یہ کہاں سے لائے ہو؟ "" تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا : ہمارے پاس ردی کھجور تھی ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے لیے اُسے دو صاع کے عوض ( اِس کے ) ایک صاع سے بیچ دیا ۔ تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" مجھے افسوس ہوا! تو یہ عین سود ہے ، ایسا نہ کرو بلکہ جب تم کھجور خریدنا چاہو تو اسے ( ردی کھجور کو ) دوسری ( نقدی وغیرہ کے عوض کی گئی ) بیع کے ذریعے سے بیچ دو ، پھر اس ( کی قیمت ) سے ( دوسری قسم ) خرید لو ۔ "" ابن سہل نے اپنی حدیث میں "" اس وقت "" کے الفاظ بیان نہیں کیے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1594.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4084
وحدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي قزعة، الباهلي عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، قال أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر فقال ‏"‏ ما هذا التمر من تمرنا ‏"‏ ‏.‏ فقال الرجل يا رسول الله بعنا تمرنا صاعين بصاع من هذا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هذا الربا فردوه ثم بيعوا تمرنا واشتروا لنا من هذا ‏"‏ ‏.‏
ابونضرہ نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور لائی گئی تو آپ نے فرمایا : " یہ کھجور ہماری کھجور میں سے نہیں ۔ " اس پر ایک آدمی نے کہا : اللہ کے رسول! ہم نے اپنی کھجور کے دو صاع اس کھجور کے ایک صاع کے عوض بیچے ہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ سود ہے ، اسے واپس کرو ، پھر ہماری کھجور ( نقدی کے عوض ) فروخت کرو اور ( اس کی قیمت سے ) ہمارے لیے یہ کھجور خریدو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1594.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4085
حدثني إسحاق بن منصور، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن يحيى، عن أبي سلمة، عن أبي سعيد، قال كنا نرزق تمر الجمع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الخلط من التمر فكنا نبيع صاعين بصاع فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لا صاعى تمر بصاع ولا صاعى حنطة بصاع ولا درهم بدرهمين ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں ( ہمارے حصے میں ) عام کھجور دی جاتی تھی اور وہ ملی جلی کھجور ہوتی تھی تو ہم اس کے دو صاع کے عوض ایک صاع کا سودا کرتے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا : " کھجور کے دو صاع ایک صاع کے عوض ( جائز ) نہیں ، گندم کے دو صاع ایک صاع کے عوض ( جائز ) نہیں اور نہ ایک درہم دو درہموں کے عوض ( جائز ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1595

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4086
حدثني عمرو الناقد، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن سعيد الجريري، عن أبي، نضرة قال سألت ابن عباس عن الصرف، فقال أيدا بيد قلت نعم ‏.‏ قال فلا بأس به ‏.‏ فأخبرت أبا سعيد فقلت إني سألت ابن عباس عن الصرف فقال أيدا بيد قلت نعم ‏.‏ قال فلا بأس به ‏.‏ قال أوقال ذلك إنا سنكتب إليه فلا يفتيكموه قال فوالله لقد جاء بعض فتيان رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر فأنكره فقال ‏"‏ كأن هذا ليس من تمر أرضنا ‏"‏ ‏.‏ قال كان في تمر أرضنا - أو في تمرنا - العام بعض الشىء فأخذت هذا وزدت بعض الزيادة ‏.‏ فقال ‏"‏ أضعفت أربيت لا تقربن هذا إذا رابك من تمرك شىء فبعه ثم اشتر الذي تريد من التمر ‏"‏ ‏.‏
سعید جریری نے ابونضرہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا : کہا یہ دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا : جی ہاں ، انہوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ۔ میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کو خبر دی ، میں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تھا تو انہوں نے کہا تھا : کیا دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا تھا : ہاں ، تو انہوں نے کہا تھا : اس میں کوئی حرج نہیں ( انہوں نے ایک ہی جنس کی صورت میں مساوات کی شرط لگائے بغیر اسے علی الاطلاق جائز قرار دیا ۔ ) انہوں ( ابوسعید ) نے کہا : کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے؟ ہم ان کی طرف لکھیں گے تو وہ تمہیں ( غیر مشروط جواز کا ) یہ فتویٰ نہیں دیں گے ۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خدام سے کوئی کھجوریں لے کر آیا تو آپ نے انہیں نہ پہچانا اور فرمایا : " ایسا لگتا ہے کہ یہ ہماری سرزمین کی کھجوروں میں سے نہیں ہیں ۔ " اس نے کہا : اس سال ہماری زمین کی کھجوروں میں ۔ ۔ یا ہماری کھجوروں میں ۔ ۔ کوئی چیز ( خرابی ) تھی ، میں نے یہ ( عمدہ کھجوریں ) لے لیں اور بدلے میں کچھ زیادہ دے دیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے دوگنا دیں ، تم نے سود کا لین دین کیا ، اس کے قریب ( بھی ) مت جاؤ ، جب تمہیں اپنی کھجور کے بارے میں کسی چیز ( نقص وغیرہ ) کا شک ہو تو اسے فروخت کرو ، پھر کھجور میں سے تم جو چاہتے ہو ( نقدی کے عوج ) خرید لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1594.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4087
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الأعلى، أخبرنا داود، عن أبي نضرة، قال سألت ابن عمر وابن عباس عن الصرف، فلم يريا به بأسا فإني لقاعد عند أبي سعيد الخدري فسألته عن الصرف فقال ما زاد فهو ربا ‏.‏ فأنكرت ذلك لقولهما فقال لا أحدثك إلا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءه صاحب نخله بصاع من تمر طيب وكان تمر النبي صلى الله عليه وسلم هذا اللون فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أنى لك هذا ‏"‏ ‏.‏ قال انطلقت بصاعين فاشتريت به هذا الصاع فإن سعر هذا في السوق كذا وسعر هذا كذا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ويلك أربيت إذا أردت ذلك فبع تمرك بسلعة ثم اشتر بسلعتك أى تمر شئت ‏"‏ ‏.‏ قال أبو سعيد فالتمر بالتمر أحق أن يكون ربا أم الف��ة بالفضة قال فأتيت ابن عمر بعد فنهاني ولم آت ابن عباس - قال - فحدثني أبو الصهباء أنه سأل ابن عباس عنه بمكة فكرهه ‏.‏
داود نے ہمیں ابونضرہ سے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سونا چاندی کے تبادلے کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے اس میں کوئی حرج نہ دیکھا ۔ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو میں نے ان سے اس تبادلے کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے کہا : ( ایک ہی جنس کے تبادلے میں ) جو اضافہ ہو گا وہ سود ہے ۔ میں نے ان دونوں کے قول کی بنا پر ( جس میں انہوں نے ایسی کوئی شرط نہ لگائی تھی ) اس بات کا انکار کیا تو انہوں نے کہا : میں تمہیں وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ۔ آپ کے باغ کا نگران آپ کے پاس عمدہ کھجور کا ایک صاع لایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور اس ( عام ) قسم کی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : "" یہ تمہارے پاس کہاں سے آئیں؟ "" اس نے کہا : میں ( اس کے ) دو صاع لے کر گیا اور ان کے عوض میں نے یہ ایک صاع خرید لی ، بازار میں اِس کا نرخ اتنا ہے اور اُس کا اتنا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم پر افسوس! تم نے سود کا معاملہ کیا ، جب تم یہ ( عمدہ کھجور ) لینا چاہو تو اپنی کھجور کسی ( اور ) تجارتی چیز کے عوض فروخت کر دو ، پھر اپنی چیز سے جو کھجور چاہو ، خرید لو ۔ "" حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا : کھجور کے عوض کھجور ، زیادہ لائق ہے کہ سود ہو ، یا چاندی کے عوض چاندی؟ ( ابونضرہ نے ) کہا : میں اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کیا اور میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس نہیں آیا ۔ کہا : مجھے ابوصبہاء نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بھی اسے ناپسند کیا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1594.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4088
حدثني محمد بن عباد، ومحمد بن حاتم، وابن أبي عمر، جميعا عن سفيان بن، عيينة - واللفظ لابن عباد - قال حدثنا سفيان، عن عمرو، عن أبي صالح، قال سمعت أبا سعيد الخدري، يقول الدينار بالدينار والدرهم بالدرهم مثلا بمثل من زاد أو ازداد فقد أربى ‏.‏ فقلت له إن ابن عباس يقول غير هذا ‏.‏ فقال لقد لقيت ابن عباس فقلت أرأيت هذا الذي تقول أشىء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم أو وجدته في كتاب الله عز وجل فقال لم أسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم أجده في كتاب الله ولكن حدثني أسامة بن زيد أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الربا في النسيئة ‏"‏ ‏.‏
ابوصالح سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم مثل بمثل ہو ، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا ، اس نے سود کا معاملہ کیا ۔ میں نے ان سے کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تو اس سے مختلف بات کہتے ہیں ، تو انہوں نے کہا : میں نے خود ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور کہا : آپ کی کیا رائے ہے ، یہ جو آپ کہتے ہیں کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اللہ کی کتاب میں پائی ہے؟ تو انہوں نے کہا : نہ میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی نہ کتاب اللہ میں پائی ، بلکہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سود ادھار میں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1596.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4089
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، - واللفظ لعمرو - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبيد، الله بن أبي يزيد أنه سمع ابن عباس، يقول أخبرني أسامة بن زيد، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إنما الربا في النسيئة ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ بن ابی یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی ، آپ نے فرمایا : " ( اگر جنسیں مختلف ہوں تو ) سود ادھار میں ہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1596.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4090
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا عفان، ح وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، قالا حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، عن أسامة بن زيد، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا ربا فيما كان يدا بيد ‏"‏ ‏.‏
طاوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( مختلف چیزوں کے تبادلے میں ) جو دست بدست ہو اس میں سود نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1596.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4091
حدثنا الحكم بن موسى، حدثنا هقل، عن الأوزاعي، قال حدثني عطاء بن أبي، رباح أن أبا سعيد الخدري، لقي ابن عباس فقال له أرأيت قولك في الصرف أشيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم أم شيئا وجدته في كتاب الله عز وجل فقال ابن عباس كلا لا أقول أما رسول الله صلى الله عليه وسلم فأنتم أعلم به وأما كتاب الله فلا أعلمه ولكن حدثني أسامة بن زيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ألا إنما الربا في النسيئة ‏"‏ ‏.‏
عطاء بن ابی رباح نے مجھے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے کہا : بیع صَرف ( نقدی یا سونے چاندی کے تبادلے ) کے حوالے سے آپ کی اپنے قول کے بارے میں کیا رائے ہے ، کیا آپ نے یہ چیز رسول اللہ صؒی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اللہ کی کتاب میں پائی ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : میں ان میں سے کوئی بات نہیں کہتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم مجھ سے زیادہ جاننے والے ہو اور رہی اللہ کی کتاب تو میں ( اس میں ) اس بات کو نہیں جانتا ، البتہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " متنبہ رہو! سود ادھار میں ہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1596.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4092
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لعثمان - قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن مغيرة، قال سأل شباك إبراهيم فحدثنا عن علقمة، عن عبد الله، قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ومؤكله ‏.‏ قال قلت وكاتبه وشاهديه قال إنما نحدث بما سمعنا ‏.‏
علقمہ نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت کی ۔ کہا : میں نے پوچھا : اس کے لکھنے والے اور دونوں گواہوں پر بھی؟ انہوں نے کہا : ہم صرف وہ حدیث بیان کرتے ہیں جو ہم نے سنی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1597

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4093
حدثنا محمد بن الصباح، وزهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، قالوا حدثنا هشيم، أخبرنا أبو الزبير، عن جابر، قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا : ( گناہ میں ) یہ سب برابر ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1598

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4094
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني، حدثنا أبي، حدثنا زكرياء، عن الشعبي، عن النعمان بن بشير، قال سمعته يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وأهوى النعمان بإصبعيه إلى أذنيه ‏ "‏ إن الحلال بين وإن الحرام بين وبينهما مشتبهات لا يعلمهن كثير من الناس فمن اتقى الشبهات استبرأ لدينه وعرضه ومن وقع في الشبهات وقع في الحرام كالراعي يرعى حول الحمى يوشك أن يرتع فيه ألا وإن لكل ملك حمى ألا وإن حمى الله محارمه ألا وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله وإذا فسدت فسد الجسد كله ألا وهي القلب ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں زکریا نے شعبی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ( شعبی نے ) کہا : میں نے ان سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، ۔ ۔ اور حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا ۔ ۔ آپ فرما رہے تھے : " بلاشبہ حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان شبہات ہیں لوگوں کی بڑی تعداد ان کو نہیں جانتی ، جو شبہات سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو شبہات میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا ، جیسے چرواہا ( جو ) چراگاہ کے اردگرد ( بکریاں ) چراتا ہے ، قریب ہے وہ اس ( چراگاہ ) میں چرنے لگیں ، دیکھو! ہر بادشاہ کی چراگاہ ہے ۔ دھیان رکھو! اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ اشیاء ہیں ۔ سنو! جسم میں ایک ٹکڑا ہے ، اگر ٹھیک رہا تو سارا جسم ٹھیک رہا اور اگر وہ بگڑ گیا تو سارا جسم بگڑ گیا ۔ سنو! وہ دل ہے ۔ " ( سوچ اور نیت سے ہر عمل کی درستی ہے یا خرابی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1599.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4095
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، قالا حدثنا زكرياء، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
وکیع اور عیسیٰ بن یونس نے زکریا سے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1599.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4096
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن مطرف، وأبي، فروة الهمداني ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - عن ابن عجلان، عن عبد الرحمن بن سعيد، كلهم عن الشعبي، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث غير أن حديث زكرياء أتم من حديثهم وأكثر ‏.‏
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے ۔ لیکن زکریا کی حدیث ان سب سے زیادہ مکمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1599.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4097
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، حدثني أبي، عن جدي، حدثني خالد، بن يزيد حدثني سعيد بن أبي هلال، عن عون بن عبد الله، عن عامر الشعبي، أنه سمع نعمان بن بشير بن سعد، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب الناس بحمص وهو يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ الحلال بين والحرام بين ‏"‏ ‏.‏ فذكر بمثل حديث زكرياء عن الشعبي إلى قوله ‏"‏ يوشك أن يقع فيه ‏"‏ ‏.‏
نعمان بن بشیر بن سعد سے روایت ہے جو صحابی تھے رسول اﷲ ﷺ کے اور وہ خطبہ سناتے تھے لوگوں کو حمص میں ( ایک شہر کا نام ہے شام میں ) اور کہتے تھے میں نے سنا رسول اﷲ ﷺ سے آپ فرماتے تھے حلال کھلا ہوا ہے اور حرام کھلا ہوا ہے ۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری ۔ یوشک ان یقع فیہ تک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1599.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4098
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا زكرياء، عن عامر، حدثني جابر بن عبد الله، أنه كان يسير على جمل له قد أعيا فأراد أن يسيبه قال فلحقني النبي صلى الله عليه وسلم فدعا لي وضربه فسار سيرا لم يسر مثله قال ‏"‏ بعنيه بوقية ‏"‏ ‏.‏ قلت لا ‏.‏ ثم قال ‏"‏ بعنيه ‏"‏ ‏.‏ فبعته بوقية واستثنيت عليه حملانه إلى أهلي فلما بلغت أتيته بالجمل فنقدني ثمنه ثم رجعت فأرسل في أثري فقال ‏"‏ أتراني ماكستك لآخذ جملك خذ جملك ودراهمك فهو لك ‏"‏ ‏.‏
جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے وہ جارہے تھے ایک اونٹ پر جو تھک گیا تھا انہوں نے چاہا اس کو آزاد کردینا ( یعنی چھوڑ دینا جنگل میں ) جابرؓ نے کہا رسول اﷲ ﷺ مجھ سے آن کر ملے او رمیرے لیے دعا کی اور اونٹ کو مارا پھر وہ ایسا چلا کہ وہ ایسا کبھی نہیں چلا تھا ( یہ آپ کا معجزہ تھا ) ۔ آپ نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال ایک اوقیہ پر ( دوسری روایت میں پانچ اوقیہ ہیں اور ایک اوقیہ زیادہ دیا اور ایک روایت میں دو اوقیہ اور ایک درم یا دو درم ہیں اور ایک روایت میں سونے کا ایک اوقیہ اور ایک روایت میں چار دینار اور بخاری نے ایک روایت میں آٹھ سو درم اور ایک روایت میں بیس دینرا او رایک روایت میں چار اوقیہ نقل کیے ہیں ) ۔ میں نے کہا نہیں پھر آپ نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال ۔ میں نے ایک اوقیہ پر آپ ﷺ کے ہاتھ بیچ ڈالا اور شرط کی اس پر سواری کی اپنے گھر تک ۔ جب میں اپنے گھر پہنچا تو اونٹ آپ کے پاس لے کر آیا آپ نے اس کی قیمت میرے حوالے کی ۔ میں لوتا پھر آپ نے مجھ کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا میں تجھ سے قیمت کم کراتا تھا تیرا اونٹ لینے کے لیے اپنا اونٹ لے جا او رروپیہ بھی تیرا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.13

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4099
وحدثناه علي بن خشرم، أخبرنا عيسى، - يعني ابن يونس - عن زكرياء، عن عامر، حدثني جابر بن عبد الله، بمثل حديث ابن نمير ‏.‏
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.14

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4100
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لعثمان - قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن مغيرة، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فتلاحق بي وتحتي ناضح لي قد أعيا ولا يكاد يسير قال فقال لي ‏"‏ ما لبعيرك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت عليل - قال - فتخلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فزجره ودعا له فمازال بين يدى الإبل قدامها يسير ‏.‏ قال فقال لي ‏"‏ كيف ترى بعيرك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت بخير قد أصابته بركتك ‏.‏ قال ‏"‏ أفتبيعنيه ‏"‏ ‏.‏ فاستحييت ولم يكن لنا ناضح غيره قال فقلت نعم ‏.‏ فبعته إياه على أن لي فقار ظهره حتى أبلغ المدينة - قال - فقلت له يا رسول الله إني عروس فاستأذنته فأذن لي فتقدمت الناس إلى المدينة حتى انتهيت فلقيني خالي فسألني عن البعير فأخبرته بما صنعت فيه فلامني فيه - قال - وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لي حين استأذنته ‏"‏ ما تزوجت أبكرا أم ثيبا ‏"‏ ‏.‏ فقلت له تزوجت ثيبا ‏.‏ قال ‏"‏ أفلا تزوجت بكرا تلاعبك وتلاعبها ‏"‏ ‏.‏ فقلت له يا رسول الله توفي والدي - أو استشهد - ولي أخوات صغار فكرهت أن أتزوج إليهن مثلهن فلا تؤدبهن ولا تقوم عليهن فتزوجت ثيبا لتقوم عليهن وتؤدبهن - قال - فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة غدوت إليه بالبعير فأعطاني ثمنه ورده على ‏.‏
جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے میں نے جہاد کیا رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ تو آپ مجھ سے ملے ( راہ میں ) اور میری سواری میں ایک اونٹ تھا پانی کا وہ تھک گیا تھا اور بالکل چل نہ سکتا تھا ۔ آپ نے پوچھا تیرے اونٹ کو کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کیا وہ بیمار ہے ۔ یہ سن کر جناب رسول اﷲ ﷺ پیچھے ہٹے اور اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لیے دعا کی پھر وہ ہمیشہ سب اونٹوں کے آگے ہی چلتا رہا ۔ آپ نے فرمایا اب تیرا اونٹ کیسا ہے؟ میں نے کا اچھا ہے آپ کی دعا کی برکت سے آپ نے فرمایا میرے ہاتھ بیچتا ہے مجھے شرم آئی اور ہمارے پاس او رکوئی اونٹ پانی لانے کے لیے نہ تھا آخر میں نے کہا ہاں بیچتا ہوں پھر میں نے اس اونٹ کو آپ ہاتھ بیچ ڈالا اس شرط سے کہ میں اس پر سواری کروں گا مدینے تک پھر میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ میں نوشہ ہوں ( یعنی ابھی میرا نکاح ہوا ہے ) مجھے اجازت دیجیے ( لوگوں سے پہلے مدینہ جانے کی ) ۔ آپ نے اجازت دی میں لوگوں سے آگے برھ کر مدینہ آپہنچا وہاں میرے ماموں ملے اور اونٹ کا حال پوچھا ۔ میں نے سب حال بیان کیا ۔ انہوں نے مجھ کو ملامت کی ( کہ ایک ہی اونٹ تھا تیرے پاس اور گھر والے بہت ہیں اس کو بھی تونے بیچ ڈالا اور اس کو یہ معلوم نہ تھا کہ خداوند کریم کو جابرؓ کا فائدہ منظور ہے ) ۔ جابرؓ نے کہاجب میں نے آپ سے اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا تونے کنواری سے شادی کی ہے یا نکاحی سے؟ میں نے کہا نکاحی سے ۔ آپ نے فرمایا کنواری سے کیوں نے کی وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھیلتا؟ میں نے عرض کی یا رسول اﷲ! میرا باپ مرگیا یا شہید ہوگیا میری کئی بہنہیں چھوڑ کر چھوٹی چھوٹی تو مجھے برا معلوم ہوا کہ میں شادی کرکے ایک اور لڑکی لاؤں ان کے برابر جو نہ ان کو ادب سکھائے اور نہ ان کو دبائے ۔ اس لیے میں نے ایک نکاحی سے شادی کی تاکہ ان کو دابے اور تمیز سکھائے ۔ جابرؓ نے کہا پھر جب رسول اﷲ ﷺ مدینہ میں تشریف لائے میں اونٹ صبح ہی لے گیا آپ نے اس کی قیمت مجھ کو دی اور اونٹ بھی پھیر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.15

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4101
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن جابر، قال أقبلنا من مكة إلى المدينة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعتل جملي ‏.‏ وساق الحديث بقصته وفيه ثم قال لي ‏"‏ بعني جملك هذا ‏"‏ ‏.‏ قال قلت لا بل هو لك ‏.‏ قال ‏"‏ لا بل بعنيه ‏"‏ ‏.‏ قال قلت لا بل هو لك يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ لا بل بعنيه ‏"‏ ‏.‏ قال قلت فإن لرجل على أوقية ذهب فهو لك بها ‏.‏ قال ‏"‏ قد أخذته فتبلغ عليه إلى المدينة ‏"‏ ‏.‏ قال فلما قدمت المدينة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لبلال ‏"‏ أعطه أوقية من ذهب وزده ‏"‏ ‏.‏ قال فأعطاني أوقية من ذهب وزادني قيراطا - قال - فقلت لا تفارقني زيادة رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فكان في كيس لي فأخذه أهل الشام يوم الحرة ‏.‏
سالم بن ابی جعد نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں مکہ ( کی جانب ) سے مدینہ آئے ، تو میرا اونٹ بیمار ہو گیا ۔ ۔ ۔ اور انہوں نے ( ان سے ) مکمل قصے سمیت حدیث بیان کی ، اس میں ہے : پھر آپ نے مجھ سے فرمایا : " مجھے اپنا یہ اونٹ فروخت کر دو ۔ " میں نے کہا : نہیں ، بلکہ وہ ( ویسے ہی ) آپ ہی کا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ، بلکہ وہ مجھے فروخت کر دو ۔ " میں نے کہا : نہیں ، اے اللہ کے رسول! وہ آپ ہی کا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ، بلکہ اسے میرے یاتھ فروخت کر دو ۔ " میں نے کہا : ایک آدمی کا میرے ذمے سونے کا ایک اوقیہ ( تقریبا 29 گرام ) ہے ، اس کے عوض یہ آپ کا ہوا ۔ آپ نے فرمایا : " میں نے لے لیا ، تم اس پر مدینہ تک پہنچ جاؤ ۔ " کہا : جب میں مدینہ پہنچا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا : " انہیں ایک اوقیہ سونا اور کچھ زیادہ بھی دو ۔ " کہا : انہوں نے مجھے ایک اوقیہ سونا دیا اور ایک قیراط زائد دیا ۔ کہا : میں نے ( دل میں ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ زائد عطیہ مجھ سے کبھی الگ نہ ہو گا ۔ کہا : تو وہ میری تھیلی میں رہا حتی کہ حرہ کی جنگ کے دن اہل شام نے اسے ( مجھ سے ) چھین لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.16

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4102
حدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الجريري، عن أبي، نضرة عن جابر بن عبد الله، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فتخلف ناضحي ‏.‏ وساق الحديث وقال فيه فنخسه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال لي ‏"‏ اركب باسم الله ‏"‏ ‏.‏ وزاد أيضا قال فما زال يزيدني ويقول ‏"‏ والله يغفر لك ‏"‏ ‏.‏
ابونضرہ نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک سفر میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، میرا اونٹ پیچھے رہ گیا ۔ ۔ اور ( پوری ) حدیث بیان کی اور اس میں کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچوکا لگایا ، پھر مجھ سے فرمایا : " اللہ کا نام لے کر سوار ہو جاؤ ۔ " اور یہ اضافہ بھی کیا ، کہا : آپ مسلسل مجھے زیادہ کی پیشکش کرتے اور فرماتے رہے : " اللہ تمہیں معاف فرمائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.17

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4103
وحدثني أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، عن أبي الزبير، عن جابر، قال لما أتى على النبي صلى الله عليه وسلم وقد أعيا بعيري - قال - فنخسه فوثب - فكنت بعد ذلك أحبس خطامه لأسمع حديثه فما أقدر عليه فلحقني النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ بعنيه ‏"‏ ‏.‏ فبعته منه بخمس أواق - قال - قلت على أن لي ظهره إلى المدينة ‏.‏ قال ‏"‏ ولك ظهره إلى المدينة ‏"‏ ‏.‏ قال فلما قدمت المدينة أتيته به فزادني وقية ثم وهبه لي ‏.‏
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میرا اونٹ تھک چکا تھا تو آپ نے اسے کچوکا لگایا ، وہ اچھل پڑا ۔ اس کے بعد میں اس کی لگام کھینچتا تاکہ آپ کی بات سنوں لیکن میں اس پر قابو نہ پا رہا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملے تو فرمایا : " یہ مجھے بیچ دو ۔ " میں نے وہ ( اونٹ ) آپ کو پانچ اوقیہ ( چاندی جو ایک اوقیہ سونے کے برابر تھی ) کے عوض فروخت کر دیا ۔ میں نے کہا : اس شرط پر کہ مدینہ تک اس کی پیٹھ ( پر سواری ) میرے لیے ہو گی ۔ آپ نے فرمایا : " مدینہ تک اس کی پیٹھ ( پر سواری ) تمہاری ہو گی ۔ " کہا : جب میں مدینہ پہنچا ، اس ( اونٹ ) کو آپ کے پاس لایا تو آپ نے مجھے ایک اوقیہ ( طے شدہ قیمت کا چوتھا حصہ ) زائد دیا ، پھر آپ نے مجھے ( اونٹ بھی ) ہبہ کر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.18

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4104
حدثنا عقبة بن مكرم العمي، حدثنا يعقوب بن إسحاق، حدثنا بشير بن عقبة، عن أبي المتوكل الناجي، عن جابر بن عبد الله، قال سافرت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره - أظنه قال غازيا - واقتص الحديث وزاد فيه قال ‏"‏ يا جابر أتوفيت الثمن ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ لك الثمن ولك الجمل لك الثمن ولك الجمل‏"‏ ‏.‏
ابومتوکل ناجی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کیا ۔ ۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے جنگی سفر کہا ۔ ۔ اور حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جابر! کیا تم نے پوری قیمت لے لی ہے؟ " میں نے کہا : جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیمت بھی تمہاری ، اونٹ بھی تمہارا ، ( پھر فرمایا : ) قیمت بھی تمہاری ، اونٹ بھی تمہارا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.19

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4105
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن محارب، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول اشترى مني رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بوقيتين ودرهم أو درهمين - قال - فلما قدم صرارا أمر ببقرة فذبحت فأكلوا منها فلما قدم المدينة أمرني أن آتي المسجد فأصلي ركعتين ووزن لي ثمن البعير فأرجح لي ‏.‏
معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے محارب سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دو اوقیہ اور ایک یا دو درہموں میں اونٹ خریدا ۔ جب آپ صرار ( کے مقام پر ) آئے تو آپ نے گائے ( ذبح کرنے ) کا حکم دیا ، وہ ذبح کی گئی ، لوگوں نے اسے کھایا ، جب آپ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں مسجد آؤں اور دو رکعتیں پڑھوں ۔ آپ نے میرے لیے اونٹ کی قیمت ( کے برابر سونے یا چاندی ) کا وزن کیا اور میرے لیے پلڑا جھکا دیا ۔ فائدہ : قیمت کے حوالے سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے راوی محارب ( بن وثار ) کو وہم ہوا ہے جس طرح اگلی حدیث سے ثابت ہوتا ہے ، وہ اصل قیمت کو صحیح طور پر یاد نہیں رکھ سکے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے جب چاندی کے حساب سے اونٹ کی قیمت بتائی تو اس وقت چاندی کا ایک اوقیہ زائد دیے جانے کی بات کی ہے ۔ ( دیکھیے ، حدیث : 4103 ) چاندی کے اس اوقیے کو غلطی سے سونے کے ایک اوقیے کے ساتھ ملا کر دو اوقیے کر دیا گیا ہے ، ان احادیث میں قیمت یا سونے میں بیان کی گئی ہے یا اس کی قیمت کے برابر چاندی میں یا اسی کے برابر دیناروں میں ۔ بعض نے اضافے کو قیمت کے ساتھ شامل کر دیا ہے جس سے التباس پیدا ہوا ہے ۔ البتہ سب احادیث اصل مسئلہ میں ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.2

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4106
حدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، أخبرنا محارب، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذه القصة غير أنه قال فاشتراه مني بثمن قد سماه ‏.‏ ولم يذكر الوقيتين والدرهم والدرهمين ‏.‏ وقال أمر ببقرة فنحرت ثم قسم لحمها ‏.‏
خالد بن حارث نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے محارب نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خبر دی اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی قصہ بیان کیا ، مگر انہوں نے کہا : آپ نے مجھ سے اونٹ قیمتا خرید لیا جس کی انہوں ( جابر رضی اللہ عنہ ) نے تعیین بھی کی ، ( اس روایت میں ) انہوں نے دو اوقیہ ، ایک درہم اور دو درہموں کا تذکرہ نہیں کیا اور کہا : آپ نے گائے کا حکم دیا تو اسے ذبح کیا گیا ، پھر آپ نے اس کا گوشت تقسیم کر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.21

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4107
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن أبي زائدة، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له ‏ "‏ قد أخذت جملك بأربعة دنانير ولك ظهره إلى المدينة ‏"‏ ‏.‏
عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " میں نے تمہارا اونٹ چار دینار ( جو سونے کے ایک اوقیہ کے برابر ہے ) میں لیا اور مدینہ تک اس کی پیٹھ ( پر سواری ) کا حق تمہارا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.22

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4108
حدثنا أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا ابن وهب، عن مالك بن، أنس عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي رافع، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استسلف من رجل بكرا فقدمت عليه إبل من إبل الصدقة فأمر أبا رافع أن يقضي الرجل بكره فرجع إليه أبو رافع فقال لم أجد فيها إلا خيارا رباعيا ‏.‏ فقال ‏ "‏ أعطه إياه إن خيار الناس أحسنهم قضاء ‏"‏ ‏.‏
امام مالک بن انس نے زید بن اسلم سے ، انہوں نے عطاء بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے بعد میں ادائیگی ( سلف ) کے عوض ایک نو عمر اونٹ لیا ، آپ کے پاس زکاۃ کے اونٹ آئے تو آپ نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اس آدمی کو اس کے نو عمر اونٹ کی ادائیگی کر دیں ۔ حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ لوٹ کر آپ کے پاس آئے اور عرض کی : میں نے تو ( آئے ہوئے ) ان اونٹوں میں ساتویں سال کا بہت اچھا اونٹ ہی پایا ہے ۔ تو آپ نے فرمایا : " اسے وہی دے دو ، لوگوں میں سے بہترین وہ ہے جو ادا کرنے میں بہترین ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1600.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4109
حدثنا أبو كريب، حدثنا خالد بن مخلد، عن محمد بن جعفر، سمعت زيد بن أسلم، أخبرنا عطاء بن يسار، عن أبي رافع، مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال استسلف رسول الله صلى الله عليه وسلم بكرا ‏.‏ بمثله غير أنه قال ‏ "‏ فإن خير عباد الله أحسنهم قضاء ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر سے روایت ہے ، میں نے زید بن اسلم سے سنا ، انہوں نے کہا : ہمیں عطاء بن یسار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ابورافع رضی اللہ عنہ سے خبر دی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نو عمر اونٹ بعد کی ادائیگی پر لیا ۔ ۔ ۔ اسی کے مانند ، مگر انہوں نے کہا : " اللہ کے بندوں میں سے بہترین وہ ہے جو ان میں سے ادائیگی میں بہترین ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1600.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4110
حدثنا محمد بن بشار بن عثمان العبدي، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال كان لرجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم حق فأغلظ له فهم به أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن لصاحب الحق مقالا - فقال لهم - اشتروا له سنا فأعطوه إياه ‏"‏ ‏.‏ فقالوا إنا لا نجد إلا سنا هو خير من سنه ‏.‏ قال ‏"‏ فاشتروه فأعطوه إياه فإن من خيركم - أو خيركم - أحسنكم قضاء ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حق ( قرض ) تھا ، اس نے آپ کے ساتھ سخت کلامی کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے ( اسے جواب دینے کا ) ارادہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص کا حق ہو ، وہ بات کرتا ہے ۔ " اور آپ نے انہیں فرمایا : " اس کے لیے ( اس کے اونٹ کا ) ہم عمر اونٹ خریدو اور وہ اسے دے دو ۔ " انہوں نے عرض کی : ہمیں اس سے بہتر عمر کا اونٹ ہی ملتا ہے ۔ تو آپ نے فرمایا : " وہی خریدو اور اسے دے دو ، بلاشبہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو ادائیگی میں بہترین ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1601.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4111
حدثنا أبو كريب، حدثنا وكيع، عن علي بن صالح، عن سلمة بن كهيل، عن أبي، سلمة عن أبي هريرة، قال استقرض رسول الله صلى الله عليه وسلم سنا فأعطى سنا فوقه وقال ‏ "‏ خياركم محاسنكم قضاء ‏"‏ ‏.‏
علی بن صالح نے سلمہ بن کہیل سے ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نو عمر اونٹ ادھار لیا تو آپ نے اس سے بہتر جوان اونٹ دیا اور فرمایا : " تم میں سے بہترین وہ ہے جو ادئیگی میں بہترین ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1601.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4112
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال جاء رجل يتقاضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا فقال ‏ "‏ أعطوه سنا فوق سنه - وقال - خيركم أحسنكم قضاء ‏"‏ ‏
سفیان نے ہمیں سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی آیا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا مطالبہ کر رہا تھا تو آپ نے فرمایا : " اسے اس کے اونٹ سے بہتر عمر کا اونٹ دے دو ۔ " اور فرمایا : " تم میں سے بہتر وہ ہے جو ادائیگی میں بہتر ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1601.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4113
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وابن، رمح قالا أخبرنا الليث، ح وحدثنيه قتيبة، بن سعيد حدثنا ليث، عن أبي الزبير، عن جابر، قال جاء عبد فبايع النبي صلى الله عليه وسلم على الهجرة ولم يشعر أنه عبد فجاء سيده يريده فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بعنيه ‏"‏ ‏.‏ فاشتراه بعبدين أسودين ثم لم يبايع أحدا بعد حتى يسأله ‏"‏ أعبد هو ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ایک غلام آیا ، اس نے ہجرت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کی جبکہ آپ کو پتہ نہیں چلا کہ وہ غلام ہے ۔ اس کا آقا اسے لینے کے لیے آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " یہ مجھے فروخت کر دو ۔ " چنانچہ آپ نے دو سیاہ غلاموں کے عوض اسے خرید لیا ، پھر اس کے بعد آپ کسی سے بیعت نہ لیتے تھے یہاں تک کہ ( پہلے ) پوچھ لیتے : " کیا وہ غلام ہے؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1602

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4114
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن العلاء - واللفظ ليحيى قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، - عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت اشترى رسول الله صلى الله عليه وسلم من يهودي طعاما بنسيئة فأعطاه درعا له رهنا ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے اسود سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور آپ نے اسے اپنی زرہ بطور رہن دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1603.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4115
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا عيسى بن، يونس عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت اشترى رسول الله صلى الله عليه وسلم من يهودي طعاما ورهنه درعا من حديد ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے ہمیں اعمش سے خبر دی ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے اسود سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے غلہ خریدا اور آپ نے لوہے کی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1603.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4116
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا المخزومي، حدثنا عبد الواحد بن، زياد عن الأعمش، قال ذكرنا الرهن في السلم عند إبراهيم النخعي فقال حدثنا الأسود بن يزيد عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعا له من حديد ‏.‏
عبدالواحد بن زیاد نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہم نے ابراہیم نخعی کے پاس بیع سلم میں رہن کی بات کی تو انہوں نے کہا : ہمیں اسود بن یزید نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے آئندہ مقررہ وقت تک ادائیگی پر غلہ خریدا اور اپنی لوہے کی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1603.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4117
حدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن الأعمش، عن إبراهيم، قال حدثني الأسود، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏ ولم يذكر من حديد‏.‏
حفص بن غیاث نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابراہیم سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے اسود نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔ ۔ ۔ اور انہوں نے " لوہے کی زرہ " کے الفاظ بیان کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1603.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4118
حدثنا يحيى بن يحيى، وعمرو الناقد، - واللفظ ليحيى قال عمرو حدثنا وقال يحيى - أخبرنا سفيان بن عيينة عن ابن أبي نجيح عن عبد الله بن كثير عن أبي المنهال عن ابن عباس قال قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وهم يسلفون في الثمار السنة والسنتين فقال ‏ "‏ من أسلف في تمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ اور عمرو ناقد نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ یحییٰ کے ہیں ، عمرو نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی اور یحییٰ نے کہا : ہمیں خبر دی ۔ ۔ سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابن ابی نجیح سے خبر دی ، انہوں نے عبداللہ بن کثیر سے ، انہوں نے ابومنہال سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور وہ لوگ پھلوں میں ایک دو سال تک کے لیے بیع سلف کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو کھجور میں بیع سلف کرے تو وہ معلوم ماپ اور معلوم وزن میں معلوم مدت تک کے لیے کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1604.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4119
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، عن ابن أبي نجيح، حدثني عبد الله، بن كثير عن أبي المنهال، عن ابن عباس، قال قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس يسلفون فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أسلف فلا يسلف إلا في كيل معلوم ووزن معلوم ‏"‏ ‏.‏
عبدالوارث نے ہمیں ابن ابی نجیح سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبداللہ بن کثیر نے ابومنہال سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ ) تشریف لائے اور لوگ بیع سلف کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " جو بیع سلف کرے ، وہ معین ماپ اور معین وزن کے بغیر نہ کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1604.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4120
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وإسماعيل بن سالم جميعا عن ابن عيينة، عن ابن أبي نجيح، بهذا الإسناد ‏.‏ مثل حديث عبد الوارث ‏.‏ ولم يذكر ‏ "‏ إلى أجل معلوم ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ ، ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسماعیل سالم سب نے ( سفیان ) بن عیینہ سے ، انہوں نے ابن ابی نجیح سے اسی سند کے ساتھ عبدالوارث کی حدیث کی طرح روایت بیان کی اور انہوں نے بھی " معین مدت تک " کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1604.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4121
حدثنا أبو كريب، وابن أبي عمر، قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، كلاهما عن سفيان، عن ابن أبي نجيح، بإسنادهم مثل حديث ابن عيينة يذكر فيه ‏ "‏ إلى أجل معلوم ‏"‏ ‏.‏
وکیع اور عبدالرحمان بن مہدی دونوں نے سفیان ( ثوری ) سے ، انہوں نے ابن ابی نجیح سے انہی کی سند کے ساتھ ابن عیینہ کی حدیث کی طرح روایت بیان کی اور انہوں نے اس میں " معین مدت تک " کے الفاظ ( بھی ) بیان کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1604.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4122
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن يحيى، - وهو ابن سعيد - قال كان سعيد بن المسيب يحدث أن معمرا، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من احتكر فهو خاطئ ‏"‏ ‏.‏ فقيل لسعيد فإنك تحتكر قال سعيد إن معمرا الذي كان يحدث هذا الحديث كان يحتكر ‏.‏
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : سعید بن مسیب حدیث بیان کرتے تھے کہ حضرت معمر رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے ذخیرہ اندوزی کی وہ گناہ گار ہے ۔ " سعید سے کہا گیا : آپ خود ( کھانے کی بنیادی چیزوں کے سوا دوسری اشیاء میں ) ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں؟ سعید نے کہا : حضرت معمر رضی اللہ عنہ جو یہ حدیث بیان کرتے تھے ، وہ بھی ( اس طرح کی ) ذخیرہ اندوزی کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1605.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4123
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن محمد بن عجلان، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن سعيد بن المسيب، عن معمر بن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يحتكر إلا خاطئ ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عجلان نے محمد بن عمرو بن عطاء سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے ، انہوں نے حضرت معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " گناہ گار کے سوا کوئی اور شخص ذخیرہ اندوزی نہیں کرتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1605.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4124
قال إبراهيم قال مسلم وحدثني بعض، أصحابنا عن عمرو بن عون، أخبرنا خالد بن عبد الله، عن عمرو بن يحيى، عن محمد بن عمرو، عن سعيد بن المسيب، عن معمر، بن أبي معمر أحد بني عدي بن كعب قال قال رسول الله ‏.‏ فذكر بمثل حديث سليمان بن بلال عن يحيى ‏.‏
عمرو بن یحییٰ نے محمد بن عمرو سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے بنو عدی بن کعب کے ایک فرد حضرت معمر بن ابی معمر سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ آگے یحییٰ سے سلیمان بن بلال کی روایت کردہ حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1605.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4125
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا أبو صفوان الأموي، ح وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، بن يحيى قالا أخبرنا ابن وهب، كلاهما عن يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، أنسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الحلف منفقة للسلعة ممحقة للربح ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " قسم سامان کو فروغ دینے والی ، ( بعد ازاں ) نفع کو مٹانے والی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1606

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4126
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ لابن أبي شيبة - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو أسامة، عن الوليد بن كثير، عن معبد بن كعب بن مالك، عن أبي قتادة الأنصاري، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إياكم وكثرة الحلف في البيع فإنه ينفق ثم يمحق ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " بیع میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچو کیونکہ وہ ( پہلے بیع کو ) فروغ دیتی ہے ، پھر ( نفع کو ) مٹا دیتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1607

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4127
حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من كان له شريك في ربعة أو نخل فليس له أن يبيع حتى يؤذن شريكه فإن رضي أخذ وإن كره ترك ‏"‏ ‏.‏
ابوخثیمہ نے ہمیں ابوزبیر سے خبر دی ، اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص کا گھر میں یا باغ میں کوئی شریک ہو تو اسے حق نہیں کہ اسے بیچے ، یہاں تک کہ اپنے شریک کو بتائے ، پھر اگر وہ راضی ہو تو ( اسے ) لے لے اور اگر ناپسند کرے تو چھوڑ دے ۔ " ( اور وہ دوسرے کو بیچ دیا جائے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1608.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4128
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لابن نمير - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا عبد الله بن إدريس، حدثنا ابن جريج، عن أبي الزبير، عن جابر، قال قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشفعة في كل شركة لم تقسم ربعة أو حائط ‏.‏ لا يحل له أن يبيع حتى يؤذن شريكه فإن شاء أخذ وإن شاء ترك فإذا باع ولم يؤذنه فهو أحق به ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مشترک جائیداد پر ، جو تقسیم نہ ہوئی ہو شفعہ کا فیصلہ فرمایا ، وہ گھر ہو یا باغ ہو اس کے لیے ( جو اس کا شریک ملکیت ہے ) اسے بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ وہ اپنے شریک کو بتائے اگر وہ ( شریک ) چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے ۔ اگر اس نے ( اسے ) فروخت کر دیا اور اس ( شریک ) کو اطلاق نہ دی تو یہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1608.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4129
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن ابن جريج، أن أبا الزبير، أخبره أنه، سمع جابر بن عبد الله، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الشفعة في كل شرك في أرض أو ربع أو حائط لا يصلح أن يبيع حتى يعرض على شريكه فيأخذ أو يدع فإن أبى فشريكه أحق به حتى يؤذنه ‏"‏ ‏.‏
ابن وہب نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہ انہیں ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہر مشترک جائیداد ، زمین ، گھر یا باغ میں شفعہ ہے ۔ ( کسی ایک شریک کے لیے ) اسے فروخت کرنا درست نہیں جب تک کہ وہ اپنے شریک کو پیشکش ( نہ ) کرے وہ ( چاہے تو ) اسے لے لے یا چھوڑ دے ۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کا شریک ہی اس کا زیادہ حقدار ہے جب تک کہ اسے بتا نہ دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1608.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4130
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يمنع أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره ‏"‏ ‏.‏ قال ثم يقول أبو هريرة ما لي أراكم عنها معرضين والله لأرمين بها بين أكتافكم ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کوئی تم سے اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے ۔ “ (کیونکہ یہ مروت کے خلاف ہے اور اپنا کوئی نقصان نہیں بلکہ اگر ہمسایہ ادھر چھت ڈالے تو اور دیوار کی حفاظت ہے) سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے تھے (لوگوں سے) میں دیکھتا ہوں تم اس حدیث سے دل چراتے ہو ، قسم اللہ کی ! میں اس کو بیان کروں گا تم لوگوں میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1609.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4131
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، بن يحيى قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد، الرزاق أخبرنا معمر، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سفیان بن عیینہ ، یونس اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1609.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4132
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن العلاء بن عبد الرحمن، عن عباس بن سهل بن سعد الساعدي، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين ‏"‏ ‏.‏
عباس بن سہل بن سعد ساعدی نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس کسی نے زمین کی ایک بالشت ( بھی ) ظلم کرتے ہوئے کاٹ لی ، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سات زمینوں سے اس کا طوق ( بنا کر ) پہنائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1610.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4133
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن وهب، حدثني عمر بن محمد، أنحدثه عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أن أروى، خاصمته في بعض داره فقال دعوها وإياها فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من أخذ شبرا من الأرض بغير حقه طوقه في سبع أرضين يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏ اللهم إن كانت كاذبة فأعم بصرها واجعل قبرها في دارها ‏.‏ قال فرأيتها عمياء تلتمس الجدر تقول أصابتني دعوة سعيد بن زيد ‏.‏ فبينما هي تمشي في الدار مرت على بئر في الدار فوقعت فيها فكانت قبرها‏.‏
عمر بن محمد کے والد ( محمد بن زید ) نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ارویٰ نے ان کے ساتھ گھر کے کسی حصے کے بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا : اسے اور گھر کو چھوڑ دو ، ( جو چاہے کرتی رہے ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ، آپ فرما رہے تھے : "" جس نے حق کے بغیر ایک بالشت زمین بھی حاصل کی ، قیامت کے دن وہ سات زمینوں ( تک ) اس کی گردن کا طوق بنا دی جائے گی ۔ "" ( پھر اس کی ایذا رسانی سے تنگ آ کر انہوں نے دعا کی : ) اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اس کے گھر ہی میں اس کی قبر بنا دے ۔ ( محمد بن زید نے ) کہا : میں نے اس عورت کو دیکھا وہ اندھی ہو گئی تھی ، دیواریں ٹٹولتی پھرتی تھی اور کہتی تھی : مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی ہے ۔ ایک مرتبہ وہ گھر میں چل رہی تھی ، گھر میں کنویں کے پاس سے گزری تو اس میں گزر گئی اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1610.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4134
حدثنا أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد بن زيد، عن هشام بن عروة، عن أبيه، أن أروى بنت أويس، ادعت على سعيد بن زيد أنه أخذ شيئا من أرضها فخاصمته إلى مروان بن الحكم ‏.‏ فقال سعيد أنا كنت آخذ من أرضها شيئا بعد الذي سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من أخذ شبرا من الأرض ظلما طوقه إلى سبع أرضين ‏"‏ ‏.‏ فقال له مروان لا أسألك بينة بعد هذا ‏.‏ فقال اللهم إن كانت كاذبة فعم بصرها واقتلها في أرضها ‏.‏ قال فما ماتت حتى ذهب بصرها ثم بينا هي تمشي في أرضها إذ وقعت في حفرة فماتت ‏.‏
حماد بن زید نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ارویٰ بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے خلاف دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور مروان بن حکم کے پاس مقدمہ لے کر گئی تو حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا میں اس بات کے بعد بھی اس کی زمین کے کسی حصے پر قبضہ کر سکتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ اس ( مروان ) نے کہا : آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا؟ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جس نے ( عام یا کسی کی ) زمین میں سے ایک بالشت بھی ظلم سے حاصل کی اسے سات زمینوں تک کا طوق پہنایا جائے گا ۔ " تو مروان نے ان سے کہا : اس کے بعد میں آپ سے کسی شہادت کا مطالبہ نہیں کروں گا ۔ اس کے بعد انہوں ( سعید ) نے کہا : اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اسے اس کی زمین ہی میں ہلاک کر دے ۔ ( عروہ نے ) کہا : وہ ( اس وقت تک ) نہ مری یہاں تک کہ اس کی بینائی ختم ہو گئی ، پھر ایک مرتبہ وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں جا گری اور مر گئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1610.03

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4135
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن زكرياء بن أبي زائدة، عن هشام، عن أبيه، عن سعيد بن زيد، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جس نے زمین میں سے ایک بالشت بھی ظلم کرتے ہوئے حاصل کی قیامت کے دن اسے سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1610.04

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4136
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يأخذ أحد شبرا من الأرض بغير حقه إلا طوقه الله إلى سبع أرضين يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی شخص حق کے بغیر زمین کی ایک بالشت ( بھی ) حاصل نہیں کرتا مگر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سات زمینوں تک کا طوق پہنائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1611

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4137
حدثنا أحمد بن إبراهيم الدورقي، حدثنا عبد الصمد، - يعني ابن عبد الوارث - حدثنا حرب، - وهو ابن شداد - حدثنا يحيى، - وهو ابن أبي كثير - عن محمد بن، إبراهيم أن أبا سلمة، حدثه وكان، بينه وبين قومه خصومة في أرض وأنه دخل على عائشة فذكر ذلك لها فقالت يا أبا سلمة اجتنب الأرض فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من ظلم قيد شبر من الأرض طوقه من سبع أرضين ‏"‏ ‏.‏
حرب بن شداد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے محمد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی ، انہیں ابوسلمہ نے حدیث بیان کی کہ ان کے اور ان کی قوم کے درمیان ایک زمین کے بارے میں جھگڑا تھا ، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا : ابوسلمہ! زمین سے کنارہ کش ہو جاؤ ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : " جس نے ایک بالشت برابر زمین پر بھی ظلم سے قبضہ کیا ، اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1612.01

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4138
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا حبان بن هلال، أخبرنا أبان، حدثنا يحيى، أن محمد بن إبراهيم، حدثه أن أبا سلمة حدثه أنه، دخل على عائشة فذكر مثله ‏.‏
ابان نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یحییٰ نے حدیث بیان کی کہ انہیں محمد بن ابراہیم نے حدیث بیان کی ، انہیں ابوسلمہ نے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1612.02

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4139
حدثني أبو كامل، فضيل بن حسين الجحدري حدثنا عبد العزيز بن المختار، حدثنا خالد الحذاء، عن يوسف بن عبد الله، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا اختلفتم في الطريق جعل عرضه سبع أذرع ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تمہارا راستے ( کی پیمائش ) کے بارے میں اختلاف ہو جائے تو اس ( راستے ) کی چوڑائی سات ہاتھ رکھی جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1613

صحيح مسلم باب:22 حدیث نمبر : 178

Share this: