احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
20: كتاب العتق
غلامی سے آزادی کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 3770
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قلت لمالك حدثك نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أعتق شركا له في عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة العدل فأعطي شركاؤه حصصهم وعتق عليه العبد وإلا فقد عتق منه ما عتق‏"‏ ‏.‏
عبداللہ ‌بن ‌عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌رسول ‌اللہ ‌نے ‌فرمایا ‌جو ‌شخص ‌اپنا ‌حصہ ‌آزاد ‌كرے ‌بردہ ‌میں ‌سے ( ‌یعنی ‌وہ ‌بردہ ‌مشترك ‌ہو ) ‌اور ‌ایك ‌شریك ‌اپنا ‌حصہ ‌آزاد ‌كرے ‌اور ‌پھر ‌آزاد ‌كرنے ‌والے ‌كے ‌پاس ‌اس ‌قدر ‌مال ‌ہو ‌جق ‌بردے ‌كی ‌قیمت ‌كو ‌پہنچ ‌جا‎ئے ‌تو ‌اس ‌بردے ‌كی ‌واجبی ‌قیمت ‌لگا‎‎ئی ‌جائے ‌اور ‌باقی ‌شریكوں ‌كو ‌ان ‌كے ‌حصے ‌كی ‌قیمت ‌اس ‌كے ‌مال ‌میں ‌سے ‌دی ‌جائے ‌گی ‌اور ‌كل ‌بردہ ‌اس ‌كی ‌طرف ‌سے ‌آزاد ‌ہوجائے ‌گا ‌. ‌اور ‌جو ‌وہ ‌مال ‌دار ‌نہ ‌ہو ‌تو ‌جس ‌قدر ‌حصہ ‌اس ‌بردہ ‌كا ‌آزادہوا ‌اتنا ‌ہی ‌آزاد ‌رہے ‌گا ‌. ‌

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.01

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3771
وحدثناه قتيبة بن سعيد، ومحمد بن رمح، جميعا عن الليث بن سعد، ح وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، ح وحدثنا أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، حدثنا أيوب، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، ح وحدثنا محمد بن، المثنى حدثنا عبد الوهاب، قال سمعت يحيى بن سعيد، ح وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، أخبرني إسماعيل بن أمية، ح وحدثنا هارون بن سعيد، الأيلي حدثنا ابن وهب، أخبرني أسامة، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، عن ابن أبي ذئب، كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، بمعنى حديث مالك عن نافع.‏
اس حدیث کی دوسری اسناد مذکورہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1501.02

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3772
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن قتادة، عن النضر بن أنس، عن بشير بن نهيك، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال في المملوك بين الرجلين فيعتق أحدهما قال ‏ "‏ يضمن‏"‏ ‏.‏
حضرت ‌ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌جو ‌بردہ ‌دو ‌آدمیوں ‌میں ‌مشترك ‌ہو ‌پھر ‌ایك ‌شریك ‌اپنا ‌حصہ ‌آزاد ‌كردیوے ‌تو ‌وہ ‌ضامن ‌ہوگا ‌دوسرے ‌شریك ‌كے ‌حصے ‌كا ( ‌اگر ‌مال ‌دار ‌ہو)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1502

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3773
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ابن أبي عروبة، عن قتادة، عن النضر بن أنس، عن بشير بن نهيك، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أعتق شقصا له في عبد فخلاصه في ماله إن كان له مال فإن لم يكن له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه ‏"‏ ‏.‏
ابو ‌ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌رویت ‌ہے ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌جو ‌شخص ‌اپنا ‌حصہ ‌غلام ‌میں ‌آزاد ‌كردے ‌تو ‌اس ‌كا ‌چھڑانا ( ‌یعنی ‌دوسرے ‌حصے ‌كا ‌بھی ‌آزاد ‌كرنا ) ‌بھی ‌اسی ‌كے ‌مال ‌سے ہوگا ‌اگر ‌مال ‌دار ‌ہو ، ‌اگر ‌مال ‌دار ‌نہ ‌ہو ‌تو ‌غلام ‌محنت ‌مزدوری ‌كرے ‌اور ‌اس ‌پر ‌جبر ‌نہ ‌كریں ‌

صحيح مسلم حدیث نمبر:1503.01

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3774
وحدثناه علي بن خشرم، أخبرنا عيسى، - يعني ابن يونس - عن سعيد بن، أبي عروبة بهذا الإسناد وزاد ‏ "‏ إن لم يكن له مال قوم عليه العبد قيمة عدل ثم يستسعى في نصيب الذي لم يعتق غير مشقوق عليه ‏"‏ ‏.‏
ترجمہ ‌دوسری ‌روایت ‌كا ‌بھی ‌وہی ‌ہے ‌جو ‌اوپر ‌گذرا ‌اس ‌میں ‌اتنا ‌زیادہ ‌ہے ‌كہ ‌اگر ‌وہ ‌آزاد ‌كرنے ‌والا ‌مال ‌دار ‌نہ ‌ہو ‌تو ‌غلام ‌كی ‌واجبی ‌قیمت ‌لگائی ‌جائے ‌اور ‌محنت ‌كرے ‌اپنے ‌باقی ‌حصے ‌كے ‌لیے ‌جو ‌آزاد ‌نہیں ‌ہوا ‌مگر ‌اس ‌پر ‌جبر ‌نہیں ‌ہوگا ۔ ‌

صحيح مسلم حدیث نمبر:1503.02

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3775
حدثني هارون بن عبد الله، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا أبي قال، سمعت قتادة، يحدث بهذا الإسناد بمعنى حديث ابن أبي عروبة وذكر في الحديث قوم عليه قيمة عدل
قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے ‌ابن ‌ابی ‌عروبہ ‌كی ‌حدیث ‌كی ‌مانند ‌روایت ‌كی ‌اور ‌حدیث ‌میں ‌یہ ‌بھی ‌ذكر ‌كیا ‌كہ ‌اس ‌كی ‌واجبی ‌قیمت ‌لگائی جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1503.03

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3776
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، عن عائشة، أنها أرادت أن تشتري، جارية تعتقها فقال أهلها نبيعكها على أن ولاءها لنا ‏.‏ فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لا يمنعك ذلك فإنما الولاء لمن أعتق ‏"‏‏.‏
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے ایک لونڈی خرید کر اسے آزاد کرنے کا ارادہ کیا ۔ اس کے مالکوں نے کہا : ہم اس شرط پر یہ کنیز آپ کو بیچیں گے کہ اس کا حقِ ولاء ہمارا ہو گا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا : "" یہ ( شرط ) تمہیں ( اس کو خرید کر آزاد کرنے سے ) نہ روکے ( اس کنیز کو ضرور آزادی ملنی چاہئے ) بلاشبہ ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے ( غلام یا کنیز کو ) آزاد کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.01

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3777
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عروة، أن عائشة، أخبرته أن بريرة جاءت عائشة تستعينها في كتابتها ولم تكن قضت من كتابتها شيئا فقالت لها عائشة ارجعي إلى أهلك فإن أحبوا أن أقضي عنك كتابتك ويكون ولاؤك لي ‏.‏ فعلت فذكرت ذلك بريرة لأهلها فأبوا وقالوا إن شاءت أن تحتسب عليك فلتفعل ويكون لنا ولاؤك ‏.‏ فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ابتاعي فأعتقي ‏.‏ فإنما الولاء لمن أعتق ‏"‏ ‏.‏ ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ما بال أناس يشترطون شروطا ليست في كتاب الله من اشترط شرطا ليس في كتاب الله فليس له وإن شرط مائة مرة شرط الله أحق وأوثق ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے روایت کی ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ بریرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی ۔ وہ ان سے اپنی مکاتبت ( قیمت ادا کر کے آزادی کا معامدہ کرنے ) کے سلسلے میں مدد مانگ رہی تھی ، اس نے اپنی مکاتبت کی رقم میں سے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا : اپنے مالکوں کے پاس جاؤ ، اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری مکاتبت کی رقم ادا کروں اور تمہارا حقِ ولاء میرے لیے ہو ، تو میں ( تمہاری قیمت کی ادائیگی ) کر دوں گی ۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے یہ اپنے مالکوں سے کہی تو انہوں نے انکار کر دیا ، اور کہا : اگر وہ تمہارے ساتھ نیکی کرنا چاہتی ہیں تو کریں ، لیکن تمہاری ولاء کا حق ہمارا ہی ہو گا ۔ اس پر انہوں ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا : " تم خرید لو اور آزاد کر دو ، کیونکہ ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے آزاد کیا ۔ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( منبر پر ) کھڑے ہوئے اور فرمایا : " لوگوں کو کیا ہوا ہے وہ ایسی شرطیں رکھتے ہیں جو اللہ کی کتاب ( کی تعلیمات ) میں نہیں ۔ جس نے ایسی شرط رکھی جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہے تو اسے اس کا کوئی حق نہیں چاہے وہ سو مرتبہ شرط رکھ لے ۔ اللہ کی شرط زیادہ حق رکھتی ہے اور وہی زیادہ مضبوط ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.02

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3778
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، بن الزبير عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت جاءت بريرة إلى فقالت يا عائشة إني كاتبت أهلي على تسع أواق في كل عام أوقية ‏.‏ بمعنى حديث الليث وزاد فقال ‏"‏ لا يمنعك ذلك منها ابتاعي وأعتقي ‏"‏ ‏.‏ وقال في الحديث ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس فحمد الله وأثنى عليه ثم قال ‏"‏ أما بعد ‏"‏ ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : بریرہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی : عائشہ! میں نے اپنے مالکوں سے 9 اوقیہ پر مکاتبت ( قیمت کی ادائیگی پر آزاد ہو جانے کا معاہدہ ) کیا ہے ، ہر سال میں ایک اوقیہ ( 40 درہم ادا کرنا ) ہے ، آگے لیث کی حدیث کے ہم معنی ہے اور ( اس میں ) یہ اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہیں ان کی یہ بات ( بریرہ کو آزاد کرنے سے ) نہ روکے ۔ اسے خریدو اور آزاد کر دو ۔ " اور ( یونس نے ) حدیث میں کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : " امابعد! " ( خطبہ دیا جس میں شرط والی بات ارشاد فرمائی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.03

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3779
وحدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء الهمداني حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام، بن عروة أخبرني أبي، عن عائشة، قالت دخلت على بريرة فقالت إن أهلي كاتبوني على تسع أواق في تسع سنين في كل سنة أوقية ‏.‏ فأعينيني ‏.‏ فقلت لها إن شاء أهلك أن أعدها لهم عدة واحدة وأعتقك ويكون الولاء لي فعلت ‏.‏ فذكرت ذلك لأهلها فأبوا إلا أن يكون الولاء لهم فأتتني فذكرت ذلك قالت فانتهرتها فقالت لاها الله إذا قالت ‏.‏ فسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألني فأخبرته فقال ‏"‏ اشتريها وأعتقيها واشترطي لهم الولاء فإن الولاء لمن أعتق ‏"‏ ‏.‏ ففعلت - قالت - ثم خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم عشية فحمد الله وأثنى عليه بما هو أهله ثم قال ‏"‏ أما بعد فما بال أقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله ما كان من شرط ليس في كتاب الله عز وجل فهو باطل وإن كان مائة شرط كتاب الله أحق وشرط الله أوثق ما بال رجال منكم يقول أحدهم أعتق فلانا والولاء لي إنما الولاء لمن أعتق ‏"‏ ‏.‏
ابواسامہ نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی ، انہوں نے کہا : بریرہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی : میرے مالکوں نے میرے ساتھ 9 سالوں میں 9 اوقیہ ( کی ادائیگی ) کے بدلے مکاتبت کی ہے ۔ ہر سال میں ایک اوقیہ ( ادا کرنا ) ہے ۔ میری مدد کریں ۔ میں نے اس سے کہا : اگر تمہارے مالک چاہیں کہ میں انہیں یکمشت گن کر دوں اور تمہیں آزاد کر دوں اور ولاء کا حق میرا ہو ، تو میں ایسا کر لوں گی ۔ اس نے یہ بات اپنے مالکوں سے کی تو انہوں نے ( اسے ماننے سے ) انکار کر دیا الا یہ کہ حقِ ولاء ان کا ہو ۔ اس کے بعد وہ میرے پاس آئی اور یہ بات مجھے بتائی ۔ کہا : تو میں نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ، اور کہا : اللہ کی قسم! پھر ایسا نہیں ہو سکتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی تو مجھ سے پوچھا ، میں نے آپ کو ( پوری ) بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے خریدو اور آزاد کر دو ، ان کے لیے ولاء کی شرط رکھ لو ، کیونکہ ( اصل میں تو ) ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے آزاد کیا ۔ " میں نے ایسا ہی کیا ۔ کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کے وقت خطبہ دیا ، اللہ کی حمد و ثنا جو اس کے شایانِ شان تھی بیان کی ، پھر فرمایا : " امابعد! لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ وہ ایسی شرطیں رکھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں ( جائز ) نہیں ۔ جو بھی شرط اللہ کی کتاب میں ( روا ) نہیں ، وہ باطل ہے ، چاہے وہ سو شرطیں ہوں ، اللہ کی کتاب ہی سب سے سچی اور اللہ کی شرط سب سے مضبوط ہے ۔ تم میں سے بعض لوگوں کو کیا ہوا ہے ، ان میں سے کوئی کہتا ہے : فلاں کو آزاد تم کرو اور حقِ ولاء میرا ہو گا ۔ ( حالانکہ ) ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے آزاد کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.04

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3780
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا ابن نمير، ح وحدثنا أبو كريب حدثنا وكيع، ح وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن جرير، كلهم عن هشام بن عروة، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث أبي أسامة غير أن في، حديث جرير قال وكان زوجها عبدا فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاختارت نفسها ولو كان حرا لم يخيرها ‏.‏ وليس في حديثهم ‏ "‏ أما بعد ‏"‏ ‏.‏
ابن نمیر ، وکیع اور جریر سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ابواسامہ کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ، لیکن جریر کی حدیث میں ہے ، کہا : اس ( بریرہ رضی اللہ عنہا ) کا شوہر غلام تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( شادی برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں ) اختیار دیا تو اس نے خود کو ( نکاح کی بندش سے آزاد دیکھنا ) پسند کیا ۔ اگر اس کا شوہر آزاد ہوتا تو آپ اسے یہ اختیار نہ دیتے ، اور ان کی حدیث میں امابعد کے الفاظ نہیں ہیں ۔ ( یہ الفاظ خطبے کی طرف اشارہ کرتے ہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.05

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3781
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن العلاء، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا أبو معاوية، حدثنا هشام بن عروة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان في بريرة ثلاث قضيات أراد أهلها أن يبيعوها ويشترطوا ولاءها فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ اشتريها وأعتقيها فإن الولاء لمن أعتق ‏"‏ ‏.‏ قالت وعتقت فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاختارت نفسها ‏.‏ قالت وكان الناس يتصدقون عليها وتهدي لنا ‏.‏ فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ هو عليها صدقة وهو لكم هدية فكلوه ‏"‏ ‏.‏
ہشام بن عروہ نے ہمیں عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین فیصلے ہوئے : اس کے مالکوں نے چاہا کہ اسے بیچ دیں اور اس کے حقِ ولاء کو ( اپنے لیے ) مشروط کر دیں ، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا : " اسے خریدو اور آزاد کر دو ، کیونکہ ولاء اسی کا حق ہے جس نے آزاد کیا ۔ " ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا ، اس نے اپنی ذات ( کو آزاد رکھنے ) کا انتخاب کیا ۔ ( حضرت عائشہ نے ) کہا : لوگ اس پر صدقہ کرتے تھے اور وہ ( اس میں سے کچھ ) ہمیں ہدیہ کرتی تھی ، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا : " وہ اس پر صدقہ ہے اور تم لوگوں کے لیے ہدیہ ہے ، لہذا اسے کھا لیا کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.06

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3782
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن سماك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، عن عائشة، ‏.‏ أنها اشترت بريرة من أناس من الأنصار ‏.‏ واشترطوا الولاء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الولاء لمن ولي النعمة ‏"‏ ‏.‏ وخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان زوجها عبدا وأهدت لعائشة لحما فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو صنعتم لنا من هذا اللحم ‏"‏ ‏.‏ قالت عائشة تصدق به على بريرة ‏.‏ فقال ‏"‏ هو لها صدقة ولنا هدية ‏"‏ ‏.‏
سماک نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو انصار کے لوگوں سے خریدا ، انہوں نے ولاء کی شرط لگائی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ولاء ( کا حق ) اسی کے لیے ہے جس نے ( آزادی کی ) نعمت کا اہتمام کیا ۔ " اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا جبکہ اس کا شوہر غلام تھا ۔ اور اس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو گوشت ہدیہ کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم ہمارے لیے اس گوشت سے ( سالن ) تیار کرتیں؟ " حضرت عائشہ نے کہا : یہ ( گوشت ) بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا تو آپ نے فرمایا : " وہ اس کے لیے صدقہ تھا اور ہمارے لیے ہدیہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.07

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3783
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت عبد، الرحمن بن القاسم قال سمعت القاسم، يحدث عن عائشة، أنها أرادت أن تشتري، بريرة للعتق فاشترطوا ولاءها فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ اشتريها وأعتقيها فإن الولاء لمن أعتق ‏"‏ ‏.‏ وأهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم لحم فقالوا للنبي صلى الله عليه وسلم هذا تصدق به على بريرة ‏.‏ فقال ‏"‏ هو لها صدقة وهو لنا هدية ‏"‏ ‏.‏ وخيرت ‏.‏ فقال عبد الرحمن وكان زوجها حرا ‏.‏ قال شعبة ثم سألته عن زوجها فقال لا أدري ‏.‏
ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے قاسم سے سنا ، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو ان لوگوں ( مالکوں ) نے اس کی ولاء کی شرط لگا دی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، تو آپ نے فرمایا : " اسے خریدو اور آزاد کر دو کیونکہ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا ۔ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ( بریرہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے ) گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا تو انہوں ( گھر والوں ) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : یہ بریرہ پر صدقہ کیا گیا ہے ، آپ نے فرمایا : " وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ " اور اسے اختیار دیا گیا ۔ عبدالرحمٰن نے کہا : اس کا شوہر آزاد تھا ۔ شعبہ نے کہا : میں نے پھر سے اس کے شوہر کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : میں نہیں جانتا ( وہ آزاد تھا یا غلام ۔ شک کے بغیر ، یقین کے ساتھ کی گئی روایت یہی ہے کہ وہ غلام تھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.08

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3784
وحدثناه أحمد بن عثمان النوفلي، حدثنا أبو داود، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابوداؤد نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں شعبہ نے اسی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.09

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3785
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار جميعا عن أبي هشام، قال ابن المثنى حدثنا مغيرة بن سلمة المخزومي، وأبو هشام حدثنا وهيب، حدثنا عبيد الله، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة، قالت كان زوج بريرة عبدا ‏.‏
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.1

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3786
وحدثني أبو الطاهر، حدثنا ابن وهب، أخبرني مالك بن أنس، عن ربيعة بن أبي، عبد الرحمن عن القاسم بن محمد، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت كان في بريرة ثلاث سنن خيرت على زوجها حين عتقت وأهدي لها لحم فدخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم والبرمة على النار فدعا بطعام فأتي بخبز وأدم من أدم البيت فقال ‏"‏ ألم أر برمة على النار فيها لحم ‏"‏ ‏.‏ فقالوا بلى يا رسول الله ذلك لحم تصدق به على بريرة فكرهنا أن نطعمك منه ‏.‏ فقال ‏"‏ هو عليها صدقة وهو منها لنا هدية ‏"‏ ‏.‏ وقال النبي صلى الله عليه وسلم فيها ‏"‏ إنما الولاء لمن أعتق ‏"‏ ‏.‏
ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن نے قاسم بن محمد سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین سنتیں ( متعین ) ہوئیں : جب وہ آزاد ہوئی تو اس کے شوہر کے حوالے سے اسے اختیار دیا گیا ۔ اسے گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو ہنڈیا چولھے پر تھی ، آپ نے کھانا طلب فرمایا تو آپ کو روٹی اور گھر کے سالنوں میں سے ایک سالن پیش کیا گیا ، آپ نے فرمایا : " کیا میں نے آگ پر چڑھی ہنڈیا نہیں دیکھی جس میں گوشت تھا؟ " گھر والوں نے جواب دیا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! وہ گوشت بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا تھا تو ہمیں اچھا نہ لگا کہ ہم آپ کو اس میں سے کھلائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرایا : " وہ اس پر صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی ( بریرہ رضی اللہ عنہا ) کے بارے میں فرمایا تھا : " حقِ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1504.11

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3787
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا خالد بن مخلد، عن سليمان بن بلال، حدثني سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال أرادت عائشة أن تشتري، جارية تعتقها فأبى أهلها إلا أن يكون لهم الولاء فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لا يمنعك ذلك فإنما الولاء لمن أعتق ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کہ ایک لونڈی خرید کر آزاد کریں تو اس کے مالکوں نے ( اسے بیچنے سے ) انکار کیا ، الا یہ کہ حقِ ولاء ان کا ہو ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا : " یہ شرط تمہیں ( نیکی سے ) نہ روکے ، کیونکہ حق ولاء اسی کا ہے جس نے آزاد کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1505

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3788
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا سليمان بن بلال، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الولاء وعن هبته ‏.‏ قال مسلم الناس كلهم عيال على عبد الله بن دينار في هذا الحديث ‏.‏
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبداللہ بن دینار سے خبر دی ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ۔ ابراہیم نے کہا : میں نے مسلم بن حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا : اس حدیث میں تمام لوگ عبداللہ بن دینار ہی پر انحصار کرنے والے ہیں ۔ ( سب سندیں انہیں پر آ کر مل جاتی ہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1506.01

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3789
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا ابن عيينة، ح وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل بن جعفر، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان بن سعيد، ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثنا ابن المثنى، قال حدثنا عبد الوهاب، حدثنا عبيد الله، ح وحدثنا ابن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان - كل هؤلاء عن عبد الله بن، دينار عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله غير أن الثقفي ليس في حديثه عن عبيد الله إلا البيع ولم يذكر الهبة ‏.‏
ابن عیینہ ، اسماعیل بن جعفر ، سفیان ثوری ، شعبہ ، عبیداللہ اور ضحاک بن عثمان سب نے عبداللہ بن دینار سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، الا یہ کہ عبیداللہ سے ( عبدالوہاب ) ثقفی کی روایت کردہ حدیث میں صرف خرید و فروخت کا ذکر ہے ، انہوں نے ہبہ کا ذکر نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1506.02

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3790
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول كتب النبي صلى الله عليه وسلم على كل بطن عقوله ثم كتب ‏ "‏ أنه لا يحل لمسلم أن يتوالى مولى رجل مسلم بغير إذنه ‏"‏ ‏.‏ ثم أخبرت أنه لعن في صحيفته من فعل ذلك ‏.‏
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( میثاقِ مدینہ میں ) دیتوں ( عقول ) کی ادائیگی قبیلے کی ہر شاخ پر لازم ٹھہرائی ، پھر آپ نے لکھا : " کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی ( اور ) مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کے ( مولیٰ ) غلام کو اپنا مولیٰ ( حقِ ولاء رکھنے والا ) بنا لے ۔ " پھر مجھے خبر دی گئی کہ آپ نے ، اپنے صحیفے میں ، اس شخص پر جو یہ کام کرے ، لعنت بھیجی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1507

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3791
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من تولى قوما بغير إذن مواليه فعليه لعنة الله والملائكة لا يقبل منه عدل ولا صرف ‏"‏ ‏.‏
سہیل نے اپنے والد ( صالح سمان ) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : : جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کی اجازت کے بغیر کسی ( دوسری ) قوم کی ولاء اختیار کی ، اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی لعنت ہے ۔ اور ( قیامت کے روز ) اس سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی نہ فدیہ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1508.01

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3792
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن زائدة، عن سليمان، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من تولى قوما بغير إذن مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه يوم القيامة عدل ولا صرف ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه إبراهيم بن دينار، حدثنا عبيد الله بن موسى، حدثنا شيبان، عن الأعمش، بهذا الإسناد غير أنه قال ‏"‏ ومن والى غير مواليه بغير إذنهم ‏"‏ ‏.‏
زائدہ نے سلیمان ( اعمش ) سے ، انہوں نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کی اجازت کے بغیر کسی ( دوسری ) قوم کی ولاء اختیار کی ، اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے ، اور قیامت کے دن اس سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا نہ کوئی سفارش

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3793
شیبان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، البتہ انہوں نے کہا : " جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کے سوا ، ان کی اجازت کے بغیر کسی اور کے ساتھ موالات کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1508.03

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3794
وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن أبيه، قال خطبنا علي بن أبي طالب فقال من زعم أن عندنا، شيئا نقرأه إلا كتاب الله وهذه الصحيفة - قال وصحيفة معلقة في قراب سيفه - فقد كذب ‏.‏ فيها أسنان الإبل وأشياء من الجراحات وفيها قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ المدينة حرم ما بين عير إلى ثور فمن أحدث فيها حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا وذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم ومن ادعى إلى غير أبيه أو انتمى إلى غير مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا ‏"‏ ‏.‏
ابراہیم تیمی کے والد یزید بن شریک سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا : جس کا گمان ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے کے سوا ۔ ۔ ۔ کہا : وہ صحیفہ ان کی تلوار کی نیام سے لٹکا ہوا تھا ۔ ۔ کوئی اور چیز ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹا ہے ۔ اس میں ( دیت وغیرہ کے ) اونٹوں کی عمریں اور زخموں ( کی دیت ) سے متعلقہ کچھ چیزیں ( لکھی ہوئی ) ہیں ۔ اور اس میں ( یہ لکھا ہوا ہے کہ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جبل عیر سے لے کر جبل ثور تک مدینہ حرم ہے ، جس نے اس میں ( گمراہی پھیلانے کی ) کوئی واردات کی یا واردات کرنے والے کسی شخص کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے ، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ بدلہ ۔ تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہے ۔ ان کا ادنی آدمی بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے ۔ جس نے اپنے والد کے سوا کسی کی طرف نسبت کی یا ( کوئی غلام ) اپنے آزاد کرنے والے مالکوں کے سوا کسی اور کا مولیٰ بنا ، اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے ، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ فدیہ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1370.04

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3795
حدثنا محمد بن المثنى العنزي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبد الله بن سعيد، - وهو ابن أبي هند - حدثني إسماعيل بن أبي حكيم، عن سعيد ابن مرجانة، عن أبي، هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أعتق رقبة مؤمنة أعتق الله بكل إرب منها إربا منه من النار ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن ابی حکیم نے مجھے سعید بن مرجانہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے کسی مومن گردن ( مومن غلام جس کی گردن میں غلامی کا طوق تھا ) کو آزاد کیا ، اللہ تعالیٰ اس ( آزاد کیے جانے والے ) کے ہر عضو کے بدلے اس ( آزاد کرنے والے ) کا وہی عضو آگ سے آزاد فرمائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1509.01

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3796
وحدثنا داود بن رشيد، حدثنا الوليد بن مسلم، عن محمد بن مطرف أبي غسان، المدني عن زيد بن أسلم، عن علي بن حسين، عن سعيد ابن مرجانة، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أعتق رقبة أعتق الله بكل عضو منها عضوا من أعضائه من النار حتى فرجه بفرجه ‏"‏ ‏.‏
علی بن حسین نے سعید بن مرجانہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جس نے کسی مومن گردن کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلے اس ( آزاد کرنے والے ) کے اعضاء میں سے وہی عضو آگ سے آزاد فرمائے گا حتی کہ اس کی شرمگاہ کے بدلے اس کی شرمگاہ کو بھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1509.02

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3797
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن الهاد، عن عمر بن علي بن حسين، عن سعيد ابن مرجانة، عن أبي هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من أعتق رقبة مؤمنة أعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار حتى يعتق فرجه بفرجه‏"‏ ‏.‏
عمر بن ( زین العابدین ) علی بن حسین ( بن علی بن ابی طالب ) نے سعید بن مرجانہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جس نے کسی مومن گردن کو آزاد کیا ، اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلے ( اس آزاد کرنے والے کا ہی ) عضو آگ سے آزاد کرے گا ، حتی کہ اس کی شرمگاہ کے بدلے اس کی شرمگاہ کو بھی آزاد کر دے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1509.03

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3798
وحدثني حميد بن مسعدة، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا عاصم، - وهو ابن محمد العمري - حدثنا واقد، - يعني أخاه - حدثني سعيد ابن مرجانة، - صاحب علي بن حسين - قال سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أيما امرئ مسلم أعتق امرأ مسلما استنقذ الله بكل عضو منه عضوا منه من النار ‏"‏ ‏.‏ قال فانطلقت حين سمعت الحديث من أبي هريرة فذكرته لعلي بن الحسين فأعتق عبدا له قد أعطاه به ابن جعفر عشرة آلاف درهم أو ألف دينار ‏.‏
واقد بن محمد نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے علی بن حسین ( بن علی بن ابی طالب ) کے ساتھی ( شاگرد ) سعید بن مرجانہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس مسلمان نے کسی مسلمان کو آزاد کیا ، تو اللہ تعالیٰ اس کے ( آزاد کیے جانے والے ) ہر عضو کے بدلے اس کا وہی عضو آگ سے بچا لے گا ۔ " ( سعید بن مرجانہ نے ) کہا : جب میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی تو میں نکلا اور علی بن حسین کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے اپنا وہ غلام آزاد کر دیا جس ( کو خریدنے ) کے لیے ( عبداللہ ) ابن جعفر نے انہیں دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار دینے کی پیش کش کی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1509.04

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3799
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يجزي ولد والدا إلا أن يجده مملوكا فيشتريه فيعتقه ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن أبي شيبة ‏"‏ ولد والده ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں جرید نے سہیل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد ( ابو صالح سمان ) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی بیٹا والد کا حق ادا نہیں کر سکتا ، الا یہ کہ اسے غلام پائے ، اسے خریدے اور آزاد کر دے ۔ " ابن ابی شیبہ کی روایت میں : " کوئی بیٹا اپنے والد کا " کے الفاظ ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1510.01

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3800
وحدثناه أبو كريب، حدثنا وكيع، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثني عمرو الناقد، حدثنا أبو أحمد الزبيري، كلهم عن سفيان، عن سهيل، بهذا الإسناد مثله وقالوا ‏ "‏ ولد والده ‏"‏ ‏.‏
وکیع ، عبداللہ بن نمیر اور ابو احمد زبیری سب نے سفیان سے ، انہوں نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور ان سب نے بھی " کوئی بیٹا اپنے والد کا " کے الفاظ کہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1510.02

صحيح مسلم باب:20 حدیث نمبر : 30

Share this: