احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
19: كتاب اللعان
لعان کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 3743
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، أن سهل بن سعد، الساعدي أخبره أن عويمرا العجلاني جاء إلى عاصم بن عدي الأنصاري فقال له أرأيت يا عاصم لو أن رجلا وجد مع امرأته رجلا أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل فسل لي عن ذلك يا عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فسأل عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل وعابها حتى كبر على عاصم ما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما رجع عاصم إلى أهله جاءه عويمر فقال يا عاصم ماذا قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عاصم لعويمر لم تأتني بخير قد كره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسألة التي سألته عنها ‏.‏ قال عويمر والله لا أنتهي حتى أسأله عنها ‏.‏ فأقبل عويمر حتى أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وسط الناس فقال يا رسول الله أرأيت رجلا وجد مع امرأته رجلا أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قد نزل فيك وفي صاحبتك فاذهب فأت بها ‏"‏ ‏.‏ قال سهل فتلاعنا وأنا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما فرغا قال عويمر كذبت عليها يا رسول الله إن أمسكتها ‏.‏ فطلقها ثلاثا قبل أن يأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال ابن شهاب فكانت سنة المتلاعنين ‏.‏
سہل بن سعد ساعدی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے عویمر عجلانی ، عاصم بن عدی انصاری کے پاس آیا اور ان سے کہا اے عاصم! بھلا اگر کوئی شخص اپنی جورو کیس اتھ کسی مرد کو دیکھے کیا اس کو مار ڈالے ، پھر تم اس کو مار ڈالو گے یا وہ کیا کرے؟ تو یہ مسئلہ پوچھو میرے واسطے رسول اﷲ ﷺ سے ۔ عاصم رضی اﷲ عنہ نے رسول اﷲ ﷺ سے پوچھا آپ نے اس قسم کے سوالوں کو ناپسند کیا اور ان کی برائی بیان کی ۔ عاصمؓ نے جو رسول اﷲ ﷺ سے سنا وہ ان کو شاق گزرا ۔ جب وہ اپنے لوگوں میں لوٹ کر آئے تو عویمر ان کے پاس آئے اور پوچھا اے عاصمؓ! جناب رسول اﷲ ﷺ نے کیا فرمایا؟ عاصمؓ نے عویمرؓ سے کہا تو میرے اچھی چیز نہیں لایا ۔ رسول اﷲ ﷺ کو تیرا مسئلہ پوچھنا ناگوار ہوا ۔ عویمرؓ نے کہا قسم خدا کی میں تو باز نہ آؤں گا جب تک یہ مسئلہ آپ سے نہ پوچھوں گا ۔ پھر عویمرؓ آیا رسول اﷲ ﷺ کے پاس تمام لوگوں میں اور عرض کیا یارسول اﷲ! آپ کیا فرماتے ہیں اگرکوئی شخص اپنی بی بی کے پاس غیر مرد کو دیکھے اس کو مار ڈالے ، پھر آپ اس کو مار ڈالیں گے ( اس کے قصاص میں ) وہ کیا کرے؟ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا تیرے او رتیری جورو کے باب میں اﷲ کا حکم اُترا ( یعنی آیت لعان کی ) تو جا او راپنی جورو کو لے کر آ ۔ سہلؓ نے کہا پھر دونوں میاں بیبی نے لعان کیا او رمیں لوگوں کے ساتھ رسول اﷲ ﷺ کے پاس موجود تھا جب وہ فارغ ہوئے تو عویمرؓ نے کہا یا رسول اﷲ اگر میں اس عورت کو اب رکھوں تو میں جھوٹا ہوں پھر عویمرؓ نے اس کو تین طلاق دے دیں اس سے پہلے کہ رسول اﷲ ﷺ اس کو حکم کرتے ابن شہاب نے کہا پھر لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ ٹھہرگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1492.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3744
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني سهل بن سعد الأنصاري، أن عويمرا الأنصاري، من بني العجلان أتى عاصم بن عدي ‏.‏ وساق الحديث بمثل حديث مالك وأدرج في الحديث قوله وكان فراقه إياها بعد سنة في المتلاعنين ‏.‏ وزاد فيه قال سهل فكانت حاملا فكان ابنها يدعى إلى أمه ‏.‏ ثم جرت السنة أنه يرثها وترث منه ما فرض الله لها ‏.‏
سہل بن سعدؓ سے روایت ہے عویمر انصاریؓ جو بنی عجلان میں سے تھا عاصم بن عدیؓ کے پاس آیا پھر بیان کیا حدیث کو اخیر تک اسی طرح جیسے اوپر گزری اور حدیث میں ابن شہاب کا قول بھی شریک کردیاکہ پھر جدائی مرد کو عورت سے سنت ہوگئی لعان کرنے والوں میں اور اتنا زیادہ کیا کہ سہل نے کہا وہ عورت حاملہ تھی اس کے بیٹے کو ماں کی طرف نسبت کرکے پکارتے پھر یہ طریقہ جاری ہوا کہ ایسا لڑکا اپنی ماں کا وارث ہوگا اور وہ اس کی وارث ہوگی اپنے حصہ کے موافق ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1492.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3745
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني ابن شهاب، عن المتلاعنين، وعن السنة، فيهما عن حديث، سهل بن سعد أخي بني ساعدة أن رجلا، من الأنصار جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله أرأيت رجلا وجد مع امرأته رجلا وذكر الحديث بقصته ‏.‏ وزاد فيه فتلاعنا في المسجد وأنا شاهد ‏.‏ وقال في الحديث فطلقها ثلاثا قبل أن يأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ففارقها عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ذاكم التفريق بين كل متلاعنين ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج سے روایت ہے کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا متاعنین کا حال او ران کا طریقہ سہل بن سعدؓ کی حدیث سے جو بنی ساعدہ میں سے تھا اس نے کہا انصار میں سے ایک شخص رسول اﷲ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا یارسول اﷲ آپ کیا سمجھتے ہیں اگر کوئی شخص اپنی جورو کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے اور بیان کیا سارا قصہ حدیث کا اور اتنا زیادہ کیا کہ پھر دونوں نے لعان کیا مسجد کے اندر اور میں موجود تھا اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ اس شخص نے طلاق دی تین بار اپنی عورت کو رسول اﷲ ﷺ کے حکم کرنے سے پہلے پھر وہ جدا ہوگیا اس سے آپ کے سامنے آپ نے فرمایا یہی جدائی ہے درمیان لعان کرنے والوں کے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1492.03

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3746
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا عبد الله بن نمير، حدثنا عبد الملك بن أبي سليمان، عن سعيد بن، جبير قال سئلت عن المتلاعنين، في إمرة مصعب أيفرق بينهما قال فما دريت ما أقول فمضيت إلى منزل ابن عمر بمكة فقلت للغلام استأذن لي ‏.‏ قال إنه قائل فسمع صوتي ‏.‏ قال ابن جبير قلت نعم ‏.‏ قال ادخل فوالله ما جاء بك هذه الساعة إلا حاجة فدخلت فإذا هو مفترش برذعة متوسد وسادة حشوها ليف قلت أبا عبد الرحمن المتلاعنان أيفرق بينهما قال سبحان الله نعم إن أول من سأل عن ذلك فلان بن فلان قال يا رسول الله أرأيت أن لو وجد أحدنا امرأته على فاحشة كيف يصنع إن تكلم تكلم بأمر عظيم ‏.‏ وإن سكت سكت على مثل ذلك قال فسكت النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجبه فلما كان بعد ذلك أتاه فقال إن الذي سألتك عنه قد ابتليت به ‏.‏ فأنزل الله عز وجل هؤلاء الآيات في سورة النور ‏{‏ والذين يرمون أزواجهم‏}‏ فتلاهن عليه ووعظه وذكره وأخبره أن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة قال لا والذي بعثك بالحق ما كذبت عليها ‏.‏ ثم دعاها فوعظها وذكرها وأخبرها أن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة ‏.‏ قالت لا والذي بعثك بالحق إنه لكاذب فبدأ بالرجل فشهد أربع شهادات بالله إنه لمن الصادقين والخامسة أن لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين ثم ثنى بالمرأة فشهدت أربع شهادات بالله إنه لمن الكاذبين والخامسة أن غضب الله عليها إن كان من الصادقين ثم فرق بينهما.‏
سعید بن جبیرؓ سے روایت ہے مجھ سے پوچھا گیا لعان کرنے والوں کا مسئلہ مصعب بن زبیر کی خلافت میں میں حیران ہوا کیا جواب دوں تو میں چلا عبداﷲ بن عمرؓ کے مکان کی طرف مکہ میں او ران کے غلام سے کہا میری عرض کرو اس نے کہا وہ آرام کرتے ہیں انہوں نے میری آواز سنی او رکہا کیا جبیر کا بیٹا ہے؟ میں نے کہا ہاں انہوں نے کہا اندر آ قسم خدا کی تو کسی کام سے آیا ہوگا میں اندر آگیا تو وہ ایک کمبل بچھائے بیٹھے تھے او رایک تکیے پر ٹیک لگائے تھے جو چھال سے کھجور کی بھرا ہوا تھا ۔ میں نے کہا اے ابوعبدالرحمن! لعان کرنے والوں میں جدائی کی جائے گی؟ انہوں نے کہا سبحان اﷲ بے شک جدائی کی جائے گی اور سب سے پہلے اس باب میں فلاں نے پوچھا جو فلاں کا بیٹا تھا رسول اﷲ ﷺ سے ۔ اس نے کہا یا رسول اﷲ آپ کیا سمجھتے ہیں اگر ہم میں سے کوئی اپنی عورت کو برا کام کراتے دیکھے تو کیا کرے ، اگر منہ سے نکالے تو بری بات نکالے گا اگر چپ رہے تو ایسی بری بات سے کیونکر چپ رہے؟ رسول اﷲ ﷺ یہ سن کر چپ ہورہے اور جواب نہیں دیا ۔ پھر وہ شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اﷲ ۔ جو بات میں نے آپ سے پوچھی تھی میں خود اس میں پڑگیا ۔ تب اﷲ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں سورۂ نور میں والذین یرمون ازواجھم آخر تک ۔ آپ نے یہ آیتیں مرد کو پڑھ کر سنائیں اور اس کو نصیحت کی اور سمجھایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے آسان ہے ۔ ( یعنی اگر تو جھوٹ طوفان باندھتا ہے تو اب بھی بول دے ، حد قذف کے اسی کوڑے پڑجائیں گے ، مگر یہ جہنم میں جلنے سے آسان ہے ) ۔ وہ بولا نہیں قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا میں نے عورت پر طوفان نہیں جوڑا ۔ پھر آپ نے عوت کو بلایااوراس کو ڈرایا اور سمجھایا اور فرمایا دنیا کا عذاب سہل ہے آخرت کے عذاب سے ۔ وہ بولی نہیں قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کیس اتھ بھیجا ہے میرا خاوند جھوٹ بولتا ہے ۔ تب آپ نے شروع کیا مرد سے اور اس نے چار گواہیاں دیں اﷲ تعالیٰ کے نام کی مقرر وہ سچا ہے اور پانچویں بار میں یہ کہا کہ خدا کی پھٹکار ہو اس پر اگر وہ جھوٹا ہو ۔ پھر عورت کو بلایا اس نے چار گواہیاں دیں اﷲ تعالیٰ کے نام کی مقرر مرد جھوٹا ہے اور پانچویں بار میں یہ کہا اﷲ کا غضب اترے اس پر اگر مرد سچا ہے ۔ اس کے بعد آپ نے جدائی کرادی ان دونوں میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1493.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3747
وحدثنيه علي بن حجر السعدي، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا عبد الملك بن، أبي سليمان قال سمعت سعيد بن جبير، قال سئلت عن المتلاعنين، زمن مصعب بن الزبير فلم أدر ما أقول فأتيت عبد الله بن عمر فقلت أرأيت المتلاعنين أيفرق بينهما ثم ذكر بمثل حديث ابن نمير ‏.‏
اس سند سے ہی مندرجہ بالا روایت نقل کی گئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1493.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3748
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن سعيد بن، جبير عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمتلاعنين ‏"‏ حسابكما على الله أحدكما كاذب لا سبيل لك عليها ‏"‏ ‏.‏ قال يا رسول الله مالي قال ‏"‏ لا مال لك إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها وإن كنت كذبت عليها فذاك أبعد لك منها ‏"‏ ‏.‏ قال زهير في روايته حدثنا سفيان عن عمرو سمع سعيد بن جبير يقول سمعت ابن عمر يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا لعان کرنے والوں کو تم دونوں کا حساب اﷲ تعالیٰ پر ہے ، تم میں سے ایک جھوٹا ہے ۔ آپ نے خاوند سے فرمایا اب تیرا کوئی بس عورت پر نہں ہے کیونکہ وہ تجھ سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئی ۔ مرد بولا میرا مال یا رسول اﷲ! جو اس نے لیا ہے ۔ آپ نے فرمایا مال تجھ کو نہیں ملے گا ، کیونکہ اگر تو سچا ہے تو مال کا بدلہ ہے جو اس کی فرج تجھ پر حلال ہوگئی اور اگر تو جھوٹا ہے تو مال اور دور ہوگیا ( بلکہ تیرے اوپر اور وبال ہوا جھوٹ کا ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1493.03

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3749
وحدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، عن أيوب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر، قال فرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أخوى بني العجلان وقال ‏ "‏ الله يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب ‏"‏ ‏.‏
عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے جدائی کردی بنی عجلان کی جورو اور مرد میں اور فرمایا اﷲ تعالیٰ جانتا ہے تم میں سے کوئی جھوٹا ہے ۔ پھر کیا تم میں سے کوئی توبہ کرتا ہے؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1493.04

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3750
وحدثناه ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أيوب، سمع سعيد بن جبير، قال سألت ابن عمر عن اللعان، ‏.‏ فذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمرؓ سے لعان کو پوچھا تو انہوں نے نقل کیا جناب رسول اﷲ ﷺ سے ایسا ہی جیسے اوپر گزرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1493.05

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3751
وحدثنا أبو غسان المسمعي، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ للمسمعي وابن المثنى - قالوا حدثنا معاذ، - وهو ابن هشام - قال حدثني أبي، عن قتادة، عن عزرة، عن سعيد بن جبير، قال لم يفرق المصعب بين المتلاعنين ‏.‏ قال سعيد فذكر ذلك لعبد الله بن عمر ‏.‏ فقال فرق نبي الله صلى الله عليه وسلم بين أخوى بني العجلان ‏.‏
سعید بن جبیر سے روایت ہے مصعب نے جدائی نہیں کی لعان کرنے والوں میں ۔ میں نے اس کا ذکر کیا عبداﷲ بن عمرؓ سے ۔ انہوں نے کہا جناب رسول اﷲ ﷺ نے جدائی کردی بنی عجلان کے مرد اور عورت میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1493.06

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3752
وحدثنا سعيد بن منصور، وقتيبة بن سعيد، قالا حدثنا مالك، ح وحدثنا يحيى، بن يحيى - واللفظ له - قال قلت لمالك حدثك نافع، عن ابن عمر، أن رجلا، لاعن امرأته على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما وألحق الولد بأمه قال نعم ‏.‏
عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرد نے لعانلعان کیا رسول اﷲ ﷺ کے زمانے میں پھر آپ نے جدائی کردی دونوں میں اور بچے کا نسب ماں سے لگادیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1494.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3753
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، قالا حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال لاعن رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجل من الأنصار وامرأته وفرق بينهما ‏.‏
عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے لعان کروایا درمیان ایک مرد انصاری اور اس کی عورت کے اور جدائی کردی ان دونوں میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1494.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3754
وحدثناه محمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، بهذا الإسناد ‏.‏
وہی جو اوپر گزرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1494.03

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3755
حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لزهير - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال إنا ليلة الجمعة في المسجد إذ جاء رجل من الأنصار فقال لو أن رجلا وجد مع امرأته رجلا فتكلم جلدتموه أو قتل قتلتموه وإن سكت سكت على غيظ والله لأسألن عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فلما كان من الغد أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأله فقال لو أن رجلا وجد مع امرأته رجلا فتكلم جلدتموه أو قتل قتلتموه أو سكت سكت على غيظ ‏.‏ فقال ‏"‏ اللهم افتح ‏"‏ ‏.‏ وجعل يدعو فنزلت آية اللعان ‏{‏ والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم‏}‏ هذه الآيات فابتلي به ذلك الرجل من بين الناس فجاء هو وامرأته إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فتلاعنا فشهد الرجل أربع شهادات بالله إنه لمن الصادقين ثم لعن الخامسة أن لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين فذهبت لتلعن فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مه ‏"‏ ‏.‏ فأبت فلعنت فلما أدبرا قال ‏"‏ لعلها أن تجيء به أسود جعدا ‏"‏ ‏.‏ فجاءت به أسود جعدا‏.‏
عبداﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے میں جمعہ کی رات کو مسجد میں تھا اتنے میں ایک مرد انصاری آیا اور بولا اگر کوئی اپنی جورو کے پاس کسی مرد کو پائے او رمنہ سے نکالے تو تم اس کو کوڑے لگاؤ گے ( حد قذف کے ) اگر مار ڈالے تو تم اس کو مار ڈالوگے ( قصاص میں ) اگر چپ رہے تو اپنا غصہ پی کر چپ رہے قسم اﷲ کی میں جناب رسول اﷲ ﷺ سے پوچھوں گا اس مسئلے کو جب دوسرا دن ہوا تو جناب رسول اﷲ ﷺ کے پاس آیا اور آپ سے پوچھا اس نے کہا اگر کوئی شخص اپنی بی بی کے ساتھ کسی کو پائے پھر منہ سے نکالے تو تم کوڑے لگاؤگے اگر مار ڈالے تو تم اس کو بھی مار ڈالوگے اگر چپ رہے تو اپنا غصہ کھا کر چپ رہے ( یہ بھی نہیں ہوسکتا ) جناب رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا اﷲ کھول دے ( اس مشکل کو ) اور دعا کرنے لگے تب لعان کی آیت اتری ۔ والذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم ۔ اخیر تک پھر اس مرد کا امتحان لیا گیا لوگوں کے سامنے اور وہ اس کی جورو دونوں رسول اﷲ ﷺ کے پاس آئے اور لعان کیا پہلے مرد نے گواہی دی چار بار کہ وہ سچا ہے پھر پانچویں بار لعنت کرکے کہا اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر لعنت ہے خداتعالیٰ کی پھر عورت چلی لعان کرنے کو آپ نے فرمایا ٹھہر ( اوراگر خاوند کی بات سچ ہے تو تو اپنے قصور کا اقرار کر ) لیکن اس نے نہ مانا اور لعان کیا جب پیٹھ موڑ کر چلے تو آپ نے فرمایا اس عورت کا بچہ شاید کالے رنگ کا گھرنگریالے بالوں والا پیدا ہوگا ( اس شخص کی صورت پر جس کا خاوند کو گمان تھا ) ۔ پھر ویسا ہی کالا گھونگریالے بالوں والا پیدا ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1495.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3756
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا أبو بكر بن، أبي شيبة حدثنا عبدة بن سليمان، جميعا عن الأعمش، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
اعمش سے اس سند کے ساتھ اسی طرح منقول ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1495.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3757
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا هشام، عن محمد، قال سألت أنس بن مالك وأنا أرى، أن عنده، منه علما ‏.‏ فقال إن هلال بن أمية قذف امرأته بشريك ابن سحماء وكان أخا البراء بن مالك لأمه وكان أول رجل لاعن في الإسلام - قال - فلاعنها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أبصروها فإن جاءت به أبيض سبطا قضيء العينين فهو لهلال بن أمية وإن جاءت به أكحل جعدا حمش الساقين فهو لشريك ابن سحماء ‏"‏ ‏.‏ قال فأنبئت أنها جاءت به أكحل جعدا حمش الساقين ‏.‏
محمد سے روایت ہے میں نے انس بن مالک سے پوچھا یہ سمجھ کر کہ ان کو معلوم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہلال بن امیہ نے نسبت کی زنا کی اپنی بیوی کو شریک بن سحماء سے اور ہلالؓ بن امیہ براء بن مالکؓ کا مادری بھائی تھا ۔ اور اس نے سب سے پہلے لعان کیا اسلام میں ۔ راوی نے کہا پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا تو رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا اس عورت کو دیکھتے رہو اگر اس کا بچہ سفید رنگ کا ، سیدھے بال والا ، لال آنکھوں والا پیدا ہو تو وہ ہلال بن امیہؓ کا ہے اور جو سرمئی آنکھوں والا ، گھونگریالے بالوں والا ، پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہو تو وہ شریک بن سحماء کا ہے ۔ انسؓ نے کہا مجھ کو خبر پہنچی کہ اس عورت کا لڑکا سرمگیں آنکھ ، گھونگریالے بال اور پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1496

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3758
وحدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، وعيسى بن حماد المصريان، - واللفظ لابن رمح - قالا أخبرنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم، بن محمد عن ابن عباس، أنه قال ذكر التلاعن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال عاصم بن عدي في ذلك قولا ثم انصرف فأتاه رجل من قومه يشكو إليه أنه وجد مع أهله رجلا ‏.‏ فقال عاصم ما ابتليت بهذا إلا لقولي فذهب به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبره بالذي وجد عليه امرأته وكان ذلك الرجل مصفرا قليل اللحم سبط الشعر وكان الذي ادعى عليه أنه وجد عند أهله خدلا آدم كثير اللحم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللهم بين ‏"‏ ‏.‏ فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس أهي التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه ‏"‏ ‏.‏ فقال ابن عباس لا تلك امرأة كانت تظهر في الإسلام السوء ‏.‏
عبداﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے پاس لعان کا ذکر ہوا ۔ عاصم بن عدی نے اس میں کچھ کہا پھر وہ چلے گئے ۔ تب ان کے پاس ان کی قوم کا ایک شخص آیا اور شکایت کرنے لگا کہ اس نے اپنی بی بی کے ساتھ ایک مرد کو دیکھا ۔ عاصم نے کہا میں اس بلا میں مبتلا ہوا اپنی بات کی وجہ سے ۔ پھر عاصمؓ اس کو لے کر رسول اﷲ ﷺ کے پاس آئے ۔ اور اس شخص نے سارا حال آپ سے بیان کیا وہ شخص زرد رنگ دبلا سیدھے بالوں والا تھا ۔ او رجس پر دعویٰ کرتا تھا وہ پر گوشت پنڈلیوں والا ، گندم رنگ ، موٹا تھا ۔ جناب رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا اﷲ تو کھول دے ۔ پھر وہ عورت بچہ جنی جو مشابہ تھا اس شخص کے جس پر تہمت تھی ۔ تب جناب رسول اﷲ ﷺ نے لعان کروایا دونوں ۔ میں ایک شخص بولا اے ابن عباسؓ! کیا یہ عورت وہی عورت تھی جس کے لیے جناب رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا تھا اگر میں کسی کو بغیر گواہوں کے سنگسار کرتا تو اس عورت کو کرتا ۔ ابن عباسؓ نے کا نہیں وہ دوسری عورت تھی جو مسلمانوں میں برائی کے ساتھ مشہور تھی ( یعنی لوگ کہتے تھے کہ یہ فاحشہ ہے نہ گواہ تھے نہ اقرار تھا ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1497.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3759
وحدثنيه أحمد بن يوسف الأزدي، حدثنا إسماعيل بن أبي أويس، حدثني سليمان، - يعني ابن بلال - عن يحيى، حدثني عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن ابن عباس، أنه قال ذكر المتلاعنان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث الليث وزاد فيه بعد قوله كثير اللحم قال جعدا قططا ‏.‏
ترجمہ دوسری روایت کا وہی ہے جو اوپر گزرا ۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ وہ شخص جس کے ساتھ تہمت تھی موٹا ، سخت گھونگریالے بالوں والا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1497.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3760
وحدثنا عمرو الناقد، وابن أبي عمر، - واللفظ لعمرو - قالا حدثنا سفيان بن، عيينة عن أبي الزناد، عن القاسم بن محمد، قال قال عبد الله بن شداد وذكر المتلاعنان عند ابن عباس فقال ابن شداد أهما اللذان قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لو كنت راجما أحدا بغير بينة لرجمتها ‏"‏ ‏.‏ فقال ابن عباس لا تلك امرأة أعلنت ‏.‏ قال ابن أبي عمر في روايته عن القاسم بن محمد قال سمعت ابن عباس ‏.‏
قاسم بن محمد سے روایت ہے ابن عباس رضی اﷲ عنہما کے سامنے لعان والوں کا ذکر ہوا تو عبداﷲ بن شداد نے کہا ان ہی میں وہ عورت تھی جس کے لیے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا تھا اگر میں کسی کو بغیر گواہوں کے رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کرتا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے کہا نہیں وہ عورت دوسری عورت تھی جو علانیہ بدکار تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1497.03

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3761
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن سعد بن عبادة الأنصاري، قال يا رسول الله أرأيت الرجل يجد مع امرأته رجلا أيقتله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال سعد بلى والذي أكرمك بالحق ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اسمعوا إلى ما يقول سيدكم ‏"‏.‏
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے سعد بن عبادہ انصاریؓ ( انصار کے رئیس ) نے کہا یا رسول اﷲ ﷺ! اگر کوئی شخص اپنی بی بی کے ساتھ کسی مرد کو پائے ( زنا کرتے ہوئے ) کیا اس کو مارڈالے؟ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا نہیں ۔ سعد نے کہا نہیں مار ڈالے قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ عزت دی ۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ( اور صحابہ سے ) سنو تمہارے سردار کیا کہتے ہیں ( یعنی تعجب ہے ان سے کہ ایسی بات کہتے ہیں اﷲ تعالیٰ کے حکم کے سامنے طبیعت اور غصہ کو دخل نہ دینا چاہیے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1498.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3762
وحدثني زهير بن حرب، حدثني إسحاق بن عيسى، حدثنا مالك، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن سعد بن عبادة، قال يا رسول الله إن وجدت مع امرأتي رجلا أأمهله حتى آتي بأربعة شهداء قال ‏ "‏ نعم ‏"‏ ‏.‏
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے سعد بن عبادہؓ نے کہا یارسول اﷲ ﷺ! اگر میں اپنی بیوی کے پاس غیر مرد کو دیکھوں تو کیا اس کو مہلت دوں چار گواہ لانے تک؟ آپ نے فرمایا ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1498.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3763
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا خالد بن مخلد، عن سليمان بن بلال، حدثني سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال سعد بن عبادة يا رسول الله لو وجدت مع أهلي رجلا لم أمسه حتى آتي بأربعة شهداء قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قال كلا والذي بعثك بالحق إن كنت لأعاجله بالسيف قبل ذلك ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اسمعوا إلى ما يقول سيدكم إنه لغيور وأنا أغير منه والله أغير مني ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے سعد بن عبادہؓ نے کہا یارسول اﷲﷺ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو میں اس کو ہاتھ نہ لگاؤں جب تک چار گواہ نہ لاؤں؟ آپ نے فرمایا بے شک ۔ سعدؓ نے کہا ہرگز نہیں میں تو قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا جلدی اس کا علاج تلوار سے کردوں اس سے پہلے ۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا سنو تمہارے سردار کیا کہتے ہیں وہ برے غیرت دار ہیں او رمیں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اﷲ جل جلالہ مجھ سے زیادہ غیرت رکھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1498.03

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3764
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري، وأبو كامل فضيل بن حسين الجحدري - واللفظ لأبي كامل - قالا حدثنا أبو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن وراد، - كاتب المغيرة - عن المغيرة بن شعبة، قال قال سعد بن عبادة لو رأيت رجلا مع امرأتي لضربته بالسيف غير مصفح عنه ‏.‏ فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ أتعجبون من غيرة سعد فوالله لأنا أغير منه والله أغير مني من أجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن ولا شخص أغير من الله ولا شخص أحب إليه العذر من الله من أجل ذلك بعث الله المرسلين مبشرين ومنذرين ولا شخص أحب إليه المدحة من الله من أجل ذلك وعد الله الجنة ‏"‏ ‏.‏
مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے سعد بن عبادہؓ نے کہا اگر میں اپنی بی بی کے پاس کسی مرد کو دیکھوں تو تلوار سے مار ڈالوں کبھی نہ چھوڑوں ۔ یہ خبر رسول اﷲ ﷺ کو پہنچی آپ نے فرمایا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو قسم اﷲ کی میں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اﷲ جل جلالہ مجھ سے زیادہ غیرت دار ہے ۔ حرام کیا اﷲ نے بے شرمی کی باتوں کو چھپی او رکھلی اسی غیرت کی وجہ سے اور کوئی شخص اﷲ تعالیٰ سے زیادہ غیرت دار نہیں ہے اور اﷲ سے زیادہ کسی شخص کو عذر پسند نہیں ہے ۔ اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے پیغمبروں کو بھیجا خوشی اور ڈر سناتے ہوئے ( تاکہ بندے سزا سے پہلے اس کی درگاہ میں عذر کرلیں اور توبہ کریں ) ۔ اور کسی شخص کو اﷲ سے زیادہ تعریف پسند نہیں اس لیے اﷲ تعالیٰ نے وعدہ کیا جنت کا ( تاکہ بندے اس کی عبادت اور تعریف کرکے جنت حاصل کرلیں ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1499.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3765
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن عبد الملك، بن عمير بهذا الإسناد مثله ‏.‏ وقال غير مصفح ‏.‏ ولم يقل عنه ‏.‏
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس روایت میں ’’غَیْرَ مُصْفَعٍ ‘ ‘ کے الفاظ ہیں اور ’عَنْہ ‘ ‘ نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1499.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3766
وحدثناه قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وزهير بن حرب - واللفظ لقتيبة - قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، قال جاء رجل من بني فزارة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال إن امرأتي ولدت غلاما أسود ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل لك من إبل ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فما ألوانها ‏"‏ ‏.‏ قال حمر ‏.‏ قال ‏"‏ هل فيها من أورق ‏"‏ ‏.‏ قال إن فيها لورقا ‏.‏ قال ‏"‏ فأنى أتاها ذلك ‏"‏ ‏.‏ قال عسى أن يكون نزعه عرق ‏.‏ قال ‏"‏ وهذا عسى أن يكون نزعه عرق ‏"‏ ‏.‏
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ایک شخص بنی فزارہ میں سے آیا روسل اﷲ ﷺ کے پاس او رکہا میری جورو کو ایک کالا بچہ پیدا ہوا ہے ( تو وہ میرا معلوم نہیں ہوتا کیونکہ میں کالا نہیں ہوں ) ۔ جناب رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا تیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس کہا ہاں ہیں ۔ آپ نے فرمایا ان کا رنگ کیا ہے؟ وہ بولا لال ہے ۔ آپ نے فرمایا ان میں کوئی خاکی بھی ہے؟ اس نے کہا ہاں خاکی بھی ہیں ۔ آپ نے فرمایا پھر یہ رنگ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہوگا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1500.01

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3767
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال ابن رافع حدثنا وقال الآخران، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا ابن رافع، حدثنا ابن، أبي فديك أخبرنا ابن أبي ذئب، جميعا عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث ابن عيينة ‏.‏ غير أن في، حديث معمر فقال يا رسول الله ولدت امرأتي غلاما أسود وهو حينئذ يعرض بأن ينفيه ‏.‏ وزاد في آخر الحديث ولم يرخص له في الانتفاء منه ‏.‏
زہری نے ابن عینیہ کی حدیث کی مانند روایت کی اس میں اتنا فرق ہے کہ کہا اے رسول اﷲ ﷺ! میری عورت نے لڑکا سیاہ جنا ہے اور میرا ارادہ ہے کہ اس کا انکار کروں اور دوسری حدیث میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر رسول اﷲ ﷺ نے اس کے انکار کرنے کی اجازت نہ دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1500.02

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3768
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، - واللفظ لحرملة - قالا أخبرنا ابن، وهب أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أنصلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إن امرأتي ولدت غلاما أسود وإني أنكرته ‏.‏ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل لك من إبل ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ ما ألوانها ‏"‏ ‏.‏ قال حمر ‏.‏ قال ‏"‏ فهل فيها من أورق ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فأنى هو ‏"‏ ‏.‏ قال لعله يا رسول الله يكون نزعه عرق له ‏.‏ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وهذا لعله يكون نزعه عرق له ‏"‏ ‏.‏
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ تحقیق ایک اعرابی آیا رسول اﷲ ﷺ کے پاس او رکہا اے رسول اﷲ ﷺ! میری عورت نے کالا بچہ جنا ہے اور میں اس کا انکار کرتا ہوں ، تو رسول اﷲ ﷺ نے اس کو فرمایاتیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا ہاں ۔ آپ نے فرمایا ان کا رنگ کیسا ہے؟ اس نے کہا سرخ ۔ آپ نے پوچھا کہ ان میں کوئی کالا بھی ہے؟ وہ بولا ہاں تو رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا یہ رنگ کہاں سے آگیا؟ اعرابی بولا کہ اے رسول اﷲ ﷺ کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہوگا تو جناب رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ یہاں بھی کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہوگا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1500.03

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3769
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا حجين، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، أنه قال بلغنا أن أبا هريرة، كان يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی روایت بیان کرتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1500.04

صحيح مسلم باب:19 حدیث نمبر : 27

Share this: