احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
17: كتاب الرضاع
رضاعت کے احکام و مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 3568
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن أبي بكر، عن عمرة، أن عائشة، أخبرتها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها وإنها سمعت صوت رجل يستأذن في بيت حفصة ‏.‏ قالت عائشة فقلت يا رسول الله هذا رجل يستأذن في بيتك ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أراه فلانا ‏"‏ ‏.‏ لعم حفصة من الرضاعة ‏.‏ فقالت عائشة يا رسول الله لو كان فلان حيا - لعمها من الرضاعة - دخل على قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم إن الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی ، عبداللہ بن ابوبکر سے روایت ہے ، انہوں نے عمرہ سے روایت کی ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف فرما تھے انہوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے ایک آدمی کی آواز سنی جو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! یہ آدمی آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرا خیال ہے وہ فلاں ہے ۔ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا کے بارے میں ( فرمایا ) ۔ ۔ " عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! اگر فلاں ۔ ۔ انہوں نے اپنے ایک رضاعی چچا کے بارے میں کہا ۔ ۔ زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر میں آ سکتا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : " ہاں ، بلاشبہ رضاعت ان تمام رشتوں کو حرام کر دیتی ہے جن کو ولادت حرام کرتی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1444.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3569
وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثني أبو معمر، إسماعيل بن إبراهيم الهذلي حدثنا علي بن هاشم بن البريد، جميعا عن هشام بن عروة، عن عبد الله بن أبي، بكر عن عمرة، عن عائشة، قالت قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة ‏"‏ ‏.‏
ہشام بن عروہ نے عبداللہ بن ابوبکر سے ، انہوں نے عمرہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " رضاعت سے وہ ( رشتے ) حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1444.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3570
وحدثنيه إسحاق بن منصور، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عبد الله بن أبي بكر، بهذا الإسناد ‏.‏ مثل حديث هشام بن عروة ‏.‏
ابن جریج نے ہمیں خبر دی ، کہا : مجھے عبداللہ بن ابوبکر نے اسی سند سے ہشام بن عروہ کی حدیث کے مانند خبر دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1444.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3571
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، أنها أخبرته أن أفلح - أخا أبي القعيس - جاء يستأذن عليها وهو عمها من الرضاعة بعد أن أنزل الحجاب قالت فأبيت أن آذن له فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبرته بالذي صنعت فأمرني أن آذن له على ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے ان ( عروہ ) کو خبر دی کہ پردے کے احکام نازل ہونے کے بعد ابوقُعیس کے بھائی افلح آئے ، وہ اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے ، اور وہ ان کے رضاعی چچا ( لگتے ) تھے ۔ انہوں نے کہا : میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو جو میں نے کیا آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ انہیں اپنے سامنے آنے کی اجازت دوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3572
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت أتاني عمي من الرضاعة أفلح بن أبي قعيس ‏.‏ فذكر بمعنى حديث مالك وزاد قلت إنما أرضعتني المرأة ولم يرضعني الرجل قال ‏ "‏ تربت يداك أو يمينك‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میرے پاس میرے رضاعی چچا افلح بن ابی قعیس آئے ، ( آگے ) امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور یہ اضافہ کیا : ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ) میں نے عرض کی : مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے ، مرد نے نہیں پلایا ۔ آپ نے فرمایا : " تیرے دونوں ہاتھ یا تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3573
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، أن عائشة، أخبرته أنه، جاء أفلح أخو أبي القعيس يستأذن عليها بعد ما نزل الحجاب - وكان أبو القعيس أبا عائشة من الرضاعة - قالت عائشة فقلت والله لا آذن لأفلح حتى أستأذن رسول الله صلى الله عليه وسلم فإن أبا القعيس ليس هو أرضعني ولكن أرضعتني امرأته - قالت عائشة - فلما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت يا رسول الله إن أفلح أخا أبي القعيس جاءني يستأذن على فكرهت أن آذن له حتى أستأذنك - قالت - فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ائذني له ‏"‏ ‏.‏ قال عروة فبذلك كانت عائشة تقول حرموا من الرضاعة ما تحرمون من النسب ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے عروہ سے روایت کی ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح آئے ، وہ ان کے پاس ( گھر کے اندر ) آنے کی اجازت چاہتے تھے ۔ ابوقعیس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی والد تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے کہا : اللہ کی قسم! میں افلح کو اجازت نہیں دوں گی حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں ۔ مجھے ابوقعیس نے تو دودھ نہیں پلایا ( کہ اس کا بھائی میرا محرم بن جائے ) مجھے تو ان کی بیوی نے دودھ پلایا تھا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! ابوقعیس کے بھائی افلح میرے پاس آئے تھے ، وہ اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے ، مجھے اچھا نہ لگا کہ میں انہیں اجازت دوں یہاں تک کہ آپ سے اجازت لے لوں ۔ ( عروہ نے ) کہا : حضرت ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" انہیں اجازت دے دیا کرو ۔ "" عروہ نے کہا : اسی ( حکم ) کی وجہ سےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں : رضاعت کی وجہ سے وہ سب رشتے حرام ٹھہرا لو جنہیں تم نسب کی وجہ سے حرام ٹھہراتے ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3574
وحدثناه عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد جاء أفلح أخو أبي القعيس يستأذن عليها ‏.‏ بنحو حديثهم وفيه ‏ "‏ فإنه عمك تربت يمينك ‏"‏ ‏.‏ وكان أبو القعيس زوج المرأة التي أرضعت عائشة ‏.‏
معمر نے ہمیں زہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ ابوقعیس کے بھائی افلح آئے ، وہ ان کے پاس گھر کے اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے ۔ ۔ ۔ ان سب کی حدیث کی طرح ۔ ۔ ۔ اور اس میں ہے : " وہ تمہارے چچا ہیں ، تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو " اور ابوقعیس اس عورت کے شوہر تھے جس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دودھ پلایا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3575
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا ابن نمير، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت جاء عمي من الرضاعة يستأذن على فأبيت أن آذن له حتى أستأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت إن عمي من الرضاعة استأذن على فأبيت أن آذن له ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فليلج عليك عمك ‏"‏ ‏.‏ قلت إنما أرضعتني المرأة ولم يرضعني الرجل قال ‏"‏ إنه عمك فليلج عليك ‏"‏ ‏.‏
ابن نمیر نے ہشام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد ( عروہ بن زبیر ) سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میرے رضاعی چچا آئے ، وہ مجھ سے ( گھر کے ) اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے ، میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کی : میرے رضاعی چچا نے میرے پاس ( گھر کے اندر ) آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہارے چچا تمہارے پاس ( گھر میں ) آ جائیں ۔ " میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا تھا ، مرد نے نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ تمہارے چچا ہیں ، وہ تمہارے گھر میں آ سکتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.05

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3576
وحدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - حدثنا هشام، بهذا الإسناد أن أخا أبي القعيس، استأذن عليها ‏.‏ فذكر نحوه ‏.‏
حماد ، یعنی ابن زید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند سے حدیث بیان کی کہ ابوقعیس کے بھائی نے ان ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے ہاں آنے کی اجازت مانگی ۔ ۔ ۔ آگے اسی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.06

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3577
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو معاوية، عن هشام، بهذا الإسناد نحوه غير أنه قال استأذن عليها أبو القعيس ‏.‏
ابومعاویہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح حدیث بیان کی مگر انہوں نے کہا : ابوقیس نے ان کے ہاں آنے کی اجازت مانگی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.07

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3578
وحدثني الحسن بن علي الحلواني، ومحمد بن رافع، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، عن عطاء، أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، أخبرته قالت، استأذن على عمي من الرضاعة أبو الجعد فرددته - قال لي هشام إنما هو أبو القعيس - فلما جاء النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته بذلك قال ‏ "‏ فهلا أذنت له تربت يمينك أو يدك‏"‏ ‏.‏
عطاء سے روایت ہے ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ، کہا : میرے رضاعی چچا ابوالجعد نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں انکار کر دیا ۔ ہشام نے مجھ سے کہا : یہ ابوقعیس ہی تھے ۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی ۔ آپ نے فرمایا : " تم نے انہیں اجازت کیوں نہ دی؟ تمہارا دایاں ہاتھ یا تمہارا ہاتھ خاک آلود ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.08

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3579
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن عراك، عن عروة، عن عائشة، أنها أخبرته أن عمها من الرضاعة - يسمى أفلح - استأذن عليها فحجبته فأخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لها ‏ "‏ لا تحتجبي منه فإنه يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ابی حبیب نے عراک ( بن مالک غفاری ) سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے اسے خبر دی کہ ان کے رضاعی چچا نے ، جن کا نام افلح تھا ، ان کے ہاں آنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے ان کے آگے پردہ کیا ( انہیں روک دیا ) اس کے بعد انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا : " تم ان سے پردہ نہ کرو کیونکہ رضاعت سے بھی وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.09

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3580
وحدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن عراك، بن مالك عن عروة، عن عائشة، قالت استأذن على أفلح بن قعيس فأبيت أن آذن، له فأرسل إني عمك أرضعتك امرأة أخي ‏.‏ فأبيت أن آذن له فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال ‏ "‏ ليدخل عليك فإنه عمك ‏"‏ ‏.‏
حکم نے عراک بن مالک سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : قعیس کے بیٹے افلح نے میرے ہاں آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ، انہوں نے پیغام بھیجا : میں آپ کا چچا ہوں ، میرے بھائی کی بیوی نے آپ کو دودھ پلایا ہے ، اس پر بھی میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا ، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس واقعے کا ذکر کیا ، آپ نے فرمایا : " وہ تمہارے سامنے آ سکتا ہے وہ تمہارا چچا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1445.1

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3581
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، ومحمد بن العلاء، - واللفظ لأبي بكر - قالوا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن سعد بن عبيدة، عن أبي عبد الرحمن، عن علي، قال قلت يا رسول الله ما لك تنوق في قريش وتدعنا فقال ‏"‏ وعندكم شىء ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم بنت حمزة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنها لا تحل لي إنها ابنة أخي من الرضاعة ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی ، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے ، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے آپ ( نکاح کے لیے ) قریش ( کی عورتوں ) کے انتخاب کا اہتمام کرتے ہیں اور ہمیں ( بنو ہاشم کو ) چھوڑ دیتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " تمہارے پاس کوئی شے ( رشتہ ) ہے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ، حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں ( کیونکہ ) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1446.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3582
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، عن جرير، ح وحدثنا ابن، نمير حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
جریر ، عبداللہ بن نمیر اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1446.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3583
وحدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن جابر بن زيد، عن ابن، عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم أريد على ابنة حمزة فقال ‏ "‏ إنها لا تحل لي إنها ابنة أخي من الرضاعة ويحرم من الرضاعة ما يحرم من الرحم ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں قتادہ نے جابر بن زید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ( کے ساتھ نکاح کرنے ) کے بارے میں خواہش کا اظہار کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو رحم ( ولادت اور نسب ) سے حرام ہوتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1447.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3584
وحدثناه زهير بن حرب، حدثنا يحيى، وهو القطان ح وحدثنا محمد بن يحيى، بن مهران القطعي حدثنا بشر بن عمر، جميعا عن شعبة، ح وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن سعيد بن أبي عروبة، كلاهما عن قتادة، بإسناد همام سواء غير أن حديث شعبة انتهى عند قوله ‏"‏ ابنة أخي من الرضاعة ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث سعيد ‏"‏ وإنه يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية بشر بن عمر سمعت جابر بن زيد ‏.‏
یحییٰ قطان اور بشر بن عمر نے شعبہ سے حدیث بیان کی ، شعبہ اور سعید بن ابی عروبہ دونوں نے قتادہ سے ہمام کی ( سابقہ ) سند کے ساتھ بالکل اسی طرح روایت کی ، مگر شعبہ کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول : " میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے " پر ختم ہو گئی اور سعید کی حدیث میں ہے : " رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۔ " اور بشر بن عمر کی روایت میں ( جابر بن زید سے روایت ہے کی بجائے یہ ) ہے : " میں نے جابر بن زید سے سنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1447.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3585
وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني مخرمة بن بكير، عن أبيه، قال سمعت عبد الله بن مسلم، يقول سمعت محمد بن مسلم، يقول سمعت حميد بن عبد الرحمن، يقول سمعت أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم أين أنت يا رسول الله عن ابنة حمزة ‏.‏ أو قيل ألا تخطب بنت حمزة بن عبد المطلب قال ‏ "‏ إن حمزة أخي من الرضاعة ‏"‏ ‏.‏
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی : اللہ کے رسول! آپ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ( کے ساتھ نکاح کرنے ) سے ( دور یا قریب ) کہاں ہیں؟ یا کہا گیا : کیا آپ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو نکاح کا پیغام نہیں بھیجیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حمزہ رضاعت کی بنا پر یقینی طور پر میرے بھائی ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1448

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3586
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، أخبرنا هشام، أخبرنا أبي، عن زينب بنت أم سلمة، عن أم حبيبة بنت أبي سفيان، قالت دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت له هل لك في أختي بنت أبي سفيان فقال ‏"‏ أفعل ماذا ‏"‏ ‏.‏ قلت تنكحها ‏.‏ قال ‏"‏ أوتحبين ذلك ‏"‏ ‏.‏ قلت لست لك بمخلية وأحب من شركني في الخير أختي ‏.‏ قال ‏"‏ فإنها لا تحل لي ‏"‏ ‏.‏ قلت فإني أخبرت أنك تخطب درة بنت أبي سلمة ‏.‏ قال ‏"‏ بنت أم سلمة ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ لو أنها لم تكن ربيبتي في حجري ما حلت لي إنها ابنة أخي من الرضاعة أرضعتني وأباها ثويبة فلا تعرضن على بناتكن ولا أخواتكن ‏"‏ ‏.‏
ابواسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہشام نے خبر دی ، کہا : مجھے میرے والد ( عروہ بن زبیر ) نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی ، انہوں نے ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے ، میں نے آپ سے عرض کی : کیا آپ میری بہن ( عَزہ ) بنت ابوسفیان کے بارے میں کوئی سوچ رکھتے ہیں؟ آپ نے پوچھا : " میں کیا کروں؟ " میں نے عرض کی : آپ اس سے نکاح کر لیں ، آپ نے فرمایا : " کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو؟ " میں نے عرض کی : میں اکیلی ہی آپ کی بیوی نہیں ہوں اور اپنے ساتھ خیر میں شریک ہونے ( کے معاملے ) میں ( میرے لیے ) سب سے زیادہ محبوب میری بہن ہے ۔ آپ نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں ہے ۔ " میں نے عرض کی : مجھے خبر دی گئی ہے کہ آپ دُرہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا کے لیے نکاح کا پیغام بھیج رہے ہیں ۔ آپ نے پوچھا : " ام سلمہ کی بیٹی کے لئے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " اگر وہ میری گود میں پروردہ ( ربیبہ ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی ، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھے اور اس کے والد کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ، اس لیے تم خواتین میرے سامنے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے بارے میں پیش کش نہ کیا کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1449.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3587
وحدثنيه سويد بن سعيد، حدثنا يحيى بن زكرياء بن أبي زائدة، ح وحدثنا عمرو، الناقد حدثنا الأسود بن عامر، أخبرنا زهير، كلاهما عن هشام بن عروة، بهذا الإسناد سواء ‏.‏
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور زہیر دونوں نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1449.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3588
وحدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، أنحدثه أن زينب بنت أبي سلمة حدثته أن أم حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثتها أنها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم يا رسول الله انكح أختي عزة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أتحبين ذلك ‏"‏ ‏.‏ فقالت نعم يا رسول الله لست لك بمخلية وأحب من شركني في خير أختي ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فإن ذلك لا يحل لي ‏"‏ ‏.‏ قالت فقلت يا رسول الله فإنا نتحدث أنك تريد أن تنكح درة بنت أبي سلمة ‏.‏ قال ‏"‏ بنت أبي سلمة ‏"‏ ‏.‏ قالت نعم ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو أنها لم تكن ربيبتي في حجري ما حلت لي إنها ابنة أخي من الرضاعة أرضعتني وأبا سلمة ثويبة فلا تعرضن على بناتكن ولا أخواتكن ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ابوحبیب سے روایت ہے کہ محمد بن شہاب ( زہری ) نے ( ان کی طرف ) یہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ عروہ نے انہیں حدیث سنائی ، زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی ، اے اللہ کے رسول! میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " کیا تم یہ پسند کرو گی؟ " انہوں نے کہا : جی ہاں ، اللہ کے رسول! میں اکیلی آپ کی بیوی تو ہوں نہیں ، اور ( مجھے ) سب سے زیادہ محبوب ، جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو ، میری بہن ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ میرے لیے حلال نہیں ہے ۔ " انہوں نے کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! ہم سے یہ بات کی جاتی ہے کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ آپ نے پوچھا : " کیا ابوسلمہ کی بیٹی سے؟ " انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر وہ میری گود کی پروردہ ( ربیبہ ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی ، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ، اس لیے تم مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں ( کے ساتھ نکاح ) کی پیش کش نہ کیا کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1449.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3589
وحدثنيه عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرني يعقوب بن إبراهيم الزهري، حدثنا محمد بن عبد، الله بن مسلم كلاهما عن الزهري، بإسناد ابن أبي حبيب عنه نحو حديثه ولم يسم أحد منهم في حديثه عزة غير يزيد بن أبي حبيب ‏.‏
عقیل بن خالد اور محمد بن عبداللہ بن مسلم دونوں نے زہری سے ابن ابی حبیب کی ( سابقہ ) سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور یزید بن ابی حبیب کے سوا ان میں سے کسی نے اپنی حدیث میں عزہ ( بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا ) کا نام نہیں لیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1449.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3590
حدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، ح وحدثنا محمد بن عبد، الله بن نمير حدثنا إسماعيل، ح وحدثنا سويد بن سعيد، حدثنا معتمر بن سليمان، كلاهما عن أيوب، عن ابن أبي مليكة، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال سويد وزهير إن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تحرم المصة والمصتان ‏"‏ ‏.‏
زہیر بن حرب ، محمد بن عبداللہ بن نمیر اور سوید بن سعید نے ، اپنی اپنی سندوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ سوید اور زہیر نے کہا : بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ : " ( دودھ کی ) ایک یا دو چسکیاں حرمت کا سبب نہیں بنتیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1450

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3591
حدثنا يحيى بن يحيى، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، كلهم عن المعتمر، - واللفظ ليحيى - أخبرنا المعتمر بن سليمان، عن أيوب، يحدث عن أبي الخليل، عن عبد، الله بن الحارث عن أم الفضل، قالت دخل أعرابي على نبي الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيتي فقال يا نبي الله إني كانت لي امرأة فتزوجت عليها أخرى فزعمت امرأتي الأولى أنها أرضعت امرأتي الحدثى رضعة أو رضعتين ‏.‏ فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تحرم الإملاجة والإملاجتان ‏"‏ ‏.‏ قال عمرو في روايته عن عبد الله بن الحارث بن نوفل ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ ، عمرو ناقد اور اسحاق بن ابراہیم سب نے معتمر سے حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ یحییٰ کےہیں ۔ ۔ کہا : ہمیں معتمر بن سلیمان نے ایوب سے خبر دی ، وہ ابوخلیل سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے عبداللہ بن حارث سے ، انہوں نے ام فضل رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک اعرابی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ میرے گھر میں تشریف فرما تھے ، اس نے عرض کی : اے اللہ کے نبی! ( پہلے ) میری ایک بیوی تھی ، اس پر میں نے دوسری سے شادی کر لی ، میری پہلی بیوی کا خیال ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ دودھ پلایا تھا ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دو مرتبہ دودھ دینا ( رشتے کو ) حرام نہیں کرتا ۔ " عمرو نے اپنی روایت میں کہا : عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے ( عبداللہ کے والد کے ساتھ دادا کا نام بھی لیا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1451.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3592
وحدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ، ح وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن صالح بن أبي مريم أبي الخليل، عن عبد الله بن الحارث، عن أم الفضل، أن رجلا، من بني عامر بن صعصعة قال يا نبي الله هل تحرم الرضعة الواحدة قال ‏ "‏ لا ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے مجھے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوخلیل صالح بن ابی مریم سے ، انہوں نے عبداللہ بن حارث سے اور انہوں نے ام فضل رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ بنو عامر بن صعصعہ کے ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے نبی! کیا ایک مرتبہ دودھ پینا رشتوں کو حرام کر دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1451.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3593
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن أبي الخليل، عن عبد الله بن الحارث، أن أم الفضل، حدثت أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تحرم الرضعة أو الرضعتان أو المصة أو المصتان ‏"‏ ‏.‏
ہمیں محمد بن بشر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ عبداللہ بن حارث سے روایت کی کہ ام فضل رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک یا دو مرتبہ دودھ پینا یا ایک دو مرتبہ دودھ چوسنا حرمت کا سبب نہیں بنتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1451.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3594
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن عبدة بن سليمان، عن ابن أبي عروبة، بهذا الإسناد أما إسحاق فقال كرواية ابن بشر ‏"‏ أو الرضعتان أو المصتان ‏"‏ ‏.‏ وأما ابن أبي شيبة فقال ‏"‏ والرضعتان والمصتان ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم دونوں نے عبدہ بن سلیمان سے اور انہوں نے ابن ابو عروبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی لیکن اسحاق نے ابن بشر کی روایت کی طرح کہا : " یا دو مرتبہ دودھ پینا یا دو مرتبہ دودھ چوسنا " اور ابن ابی شیبہ نے کہا : " اور دو مرتبہ دودھ پینا اور دو مربہ دودھ چوسنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1451.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3595
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا بشر بن السري، حدثنا حماد بن سلمة، عن قتادة، عن أبي الخليل، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل، عن أم الفضل، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تحرم الإملاجة والإملاجتان ‏"‏ ‏
حماد بن سلمہ نے ہمیں قتادہ سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ ام فضل رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " ایک دو مرتبہ دودھ دینا حرمت کا سبب نہیں بنتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1451.05

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3596
حدثني أحمد بن سعيد الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أبي، الخليل عن عبد الله بن الحارث، عن أم الفضل، سأل رجل النبي صلى الله عليه وسلم أتحرم المصة فقال ‏ "‏ لا ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں قتادہ نے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ ام فضل رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا : کیا ایک مرتبہ دودھ چوسنا ( رشتے کو ) حرام کر دیتا ہے؟ تو آپ نے جواب دیا : " نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1451.06

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3597
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن أبي بكر، عن عمرة، عن عائشة، أنها قالت كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ‏.‏ ثم نسخن بخمس معلومات فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهن فيما يقرأ من القرآن ‏.‏
عبداللہ بن ابی بکرہ نے عمرہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : قرآن میں نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پلانا جن کا علم ہو ، حرمت کا سبب بن جاتا ہے ، پھر انہیں پانچ بار دودھ پلانے ( کے حکم ) سے جن کا علم ہو ، منسوخ کر دیا گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو یہ ان آیات میں تھی جن کی ( نسخ کا حکم نہ جاننے والے بعض لوگوں کی طرف سے ) قرآن میں تلاوت کی جاتی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1452.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3598
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا سليمان بن بلال، عن يحيى، - وهو ابن سعيد - عن عمرة، أنها سمعت عائشة، تقول - وهى تذكر الذي يحرم من الرضاعة - قالت عمرة فقالت عائشة نزل في القرآن عشر رضعات معلومات ثم نزل أيضا خمس معلومات ‏.‏
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمرہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ۔ ۔ ۔ وہ اس رضاعت کا ذکر کر رہی تھیں جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے ۔ عمرہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : قرآن میں دس بار دودھ پلانے سے جن کا علم ہو ، ( حرمت ثابت ہونے ) کا حکم نازل ہوا تھا ، پھر یہ ( حکم ) بھی نازل ہوا تھا : پانچ بار دودھ پلانے سے جن کا علم ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1452.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3599
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال سمعت يحيى بن سعيد، قال أخبرتني عمرة، أنها سمعت عائشة، تقول ‏.‏ بمثله ‏.‏
عبدالوہاب نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا ، انہوں نے کہا : مجھے عمرہ نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے مانند ( ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1452.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3600
حدثنا عمرو الناقد، وابن أبي عمر، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الرحمن، بن القاسم عن أبيه، عن عائشة، قالت جاءت سهلة بنت سهيل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إني أرى في وجه أبي حذيفة من دخول سالم - وهو حليفه ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أرضعيه ‏"‏ ‏.‏ قالت وكيف أرضعه وهو رجل كبير فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال ‏"‏ قد علمت أنه رجل كبير ‏"‏ ‏.‏ زاد عمرو في حديثه وكان قد شهد بدرا ‏.‏ وفي رواية ابن أبي عمر فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی : اے اللہ کے رسول! میں سالم رضی اللہ عنہ کے گھر آنے کی بنا پر ( اپنے شوہر ) ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے میں ( تبدیلی ) دیکھتی ہوں ۔ ۔ حالانکہ وہ ان کا حلیف بھی ہے ۔ ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اسے دودھ پلا دو ۔ "" انہوں نے عرض کی : میں اسے کیسے دودھ پلاؤں؟ جبکہ وہ بڑا ( آدمی ) ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : "" میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ بڑا آدمی ہے ۔ "" عمرو نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا : اور وہ ( سالم ) بدر میں شریک ہوئے تھے ۔ اور ابن ابی عمر کی روایت میں ہے : "" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے ۔ "" ( آپ کا مقصود یہ تھا کہ کسی برتن میں دودھ نکال کر سالم رضی اللہ عنہ کو پلوا دیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1453.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3601
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، ومحمد بن أبي عمر، جميعا عن الثقفي، - قال ابن أبي عمر حدثنا عبد الوهاب الثقفي، - عن أيوب، عن ابن أبي مليكة، عن القاسم، عن عائشة، أن سالما، مولى أبي حذيفة كان مع أبي حذيفة وأهله في بيتهم فأتت - تعني ابنة سهيل - النبي صلى الله عليه وسلم فقالت إن سالما قد بلغ ما يبلغ الرجال وعقل ما عقلوا وإنه يدخل علينا وإني أظن أن في نفس أبي حذيفة من ذلك شيئا ‏.‏ فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أرضعيه تحرمي عليه ويذهب الذي في نفس أبي حذيفة ‏"‏ ‏.‏ فرجعت فقالت إني قد أرضعته فذهب الذي في نفس أبي حذيفة ‏.‏
ایوب نے ابن ابی مُلیکہ سے ، انہوں نے قاسم سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ سالم رضی اللہ عنہ ، ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ اور ان کی اہلیہ کے ساتھے ان کے گھر ہی میں ( قیام پذیر ) تھے ۔ تو ( ان کی اہلیہ ) یعنی ( سہلہ ) بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی : سالم مردوں کی ( حد ) بلوغت کو پہنچ چکا ہے اور وہ ( عورتوں کے بارے میں ) وہ سب سمجھنے لگا ہے جو وہ سمجھتے ہیں اور وہ ہمارے ہاں ( گھر میں ) آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں اس سے کچھ ( ناگواری ) ہے ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " تم اسے دودھ پلا دو ، اس پر حرام ہو جاؤ گی اور وہ ( ناگواری ) دور ہو جائے گی جو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں ہے ۔ " چنانچہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئی اور کہا : میں نے اسے دودھ پلوا دیا ہے تو ( اب ) وہ ناگواری دور ہو گئی جو ابوحذیفہ کے دل میں تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1453.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3602
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، - واللفظ لابن رافع - قال حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرنا ابن أبي مليكة، أن القاسم بن محمد بن أبي بكر، أخبره أن عائشة أخبرته أن سهلة بنت سهيل بن عمرو جاءت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن سالما - لسالم مولى أبي حذيفة - معنا في بيتنا وقد بلغ ما يبلغ الرجال وعلم ما يعلم الرجال ‏.‏ قال ‏ "‏ أرضعيه تحرمي عليه ‏"‏ ‏.‏ قال فمكثت سنة أو قريبا منها لا أحدث به وهبته ثم لقيت القاسم فقلت له لقد حدثتني حديثا ما حدثته بعد ‏.‏ قال فما هو فأخبرته ‏.‏ قال فحدثه عني أن عائشة أخبرتنيه ‏.‏
ابن جریج نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں ابن ابی ملیکہ نے بتایا ، انہیں قاسم بن محمد بن ابی بکر نے خبر دی ، انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ سہلہ بنت سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا : اللہ کے رسول! سالم ۔ ۔ ( انہوں نے ) سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ( کہا : ) ۔ ۔ ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہتا ہے ۔ وہ مردوں کی حد بلوغٹ کو پہنچ چکا ہے اور وہ ( سب کچھ ) جاننے لگا ہے جو مرد جانتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " تم اسے دودھ پلا دو تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی ۔ " ( گویا یہ حکم صرف حضرت سہلہ کے لیے تھا ۔ ) ( ابن ابی ملیکہ نے ) کہا : میں سال بھر یا اس کے قریب ٹھہرا ، میں نے یہ حدیث بیان نہ کی ، میں اس ( کو بیان کرنے ) سے ڈرتا رہا ، پھر میں قاسم سے ملا تو میں نے انہیں کہا : آپ نے مجھے ایک حدیث سنائی تھی ، جو میں نے اس کے بعد کبھی بیان نہیں کی ، انہوں نے پوچھا : وہ کون سی حدیث ہے؟ میں نے انہیں بتائی ، انہوں نے کہا : اسے میرے حوالے سے بیان کرو کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے اس کی خبر دی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1453.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3603
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن حميد بن نافع، عن زينب بنت أم سلمة، قالت قالت أم سلمة لعائشة إنه يدخل عليك الغلام الأيفع الذي ما أحب أن يدخل على ‏.‏ قال فقالت عائشة أما لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم أسوة قالت إن امرأة أبي حذيفة قالت يا رسول الله إن سالما يدخل على وهو رجل وفي نفس أبي حذيفة منه شىء ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أرضعيه حتى يدخل عليك ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے حُمَید بن نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا : آپ کے پاس ( گھر میں ) ایک قریب البلوغت لڑکا آتا ہے جسے میں پسند نہیں کرتی کہ وہ میرے پاس آئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا : کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی زندگی ) میں نمونہ نہیں ہے؟ انہوں نے ( آگے ) کہا : ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی نے عرض کی تھی : اے اللہ کے رسول! سالم میرے سامنے آتا ہے اور ( اب ) وہ مرد ہے ، اور اس وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں کچھ ناگواری ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے پاس آ سکے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1453.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3604
وحدثني أبو الطاهر، وهارون بن سعيد الأيلي، - واللفظ لهارون - قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني مخرمة بن بكير، عن أبيه، قال سمعت حميد بن نافع، يقول سمعت زينب، بنت أبي سلمة تقول سمعت أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول لعائشة والله ما تطيب نفسي أن يراني الغلام قد استغنى عن الرضاعة ‏.‏ فقالت لم قد جاءت سهلة بنت سهيل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله والله إني لأرى في وجه أبي حذيفة من دخول سالم ‏.‏ قالت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أرضعيه ‏"‏ ‏.‏ فقالت إنه ذو لحية ‏.‏ فقال ‏"‏ أرضعيه يذهب ما في وجه أبي حذيفة ‏"‏ ‏.‏ فقالت والله ما عرفته في وجه أبي حذيفة ‏.‏
بُکَیر سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے حمید بن نافع سے سنا وہ کہہ رہے تھے ، میں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہہ رہی تھیں : اللہ کی قسم! میرے دل کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ مجھے کوئی ایسا لڑکا دیکھے جو رضاعت سے مستغنی ہو چکا ہے ۔ انہوں نے پوچھا : کیوں؟ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں ، انہوں نے عرض کی تھی : اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں سالم کے ( گھر میں ) داخلے کی وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر ناگواری سی محسوس کرتی ہوں ، کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اسے دودھ پلا دو ۔ "" اس نے کہا : وہ تو داڑھی والا ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" اسے دودھ پلا دو ، اس سے وہ ناگواری ختم ہو جائے گی جو ابوحذیفہ کے چہرے پر ہے ۔ "" ( سہلہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : اللہ کی قسم! ( اس کے بعد ) میں نے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہا کے چہرے پر ( کبھی ) ناگواری محسوس نہیں کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1453.05

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3605
حدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد عن ابن شهاب، أنه قال أخبرني أبو عبيدة بن عبد الله بن زمعة، أن أمه، زينب بنت أبي سلمة أخبرته أن أمها أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم كانت تقول أبى سائر أزواج النبي صلى الله عليه وسلم أن يدخلن عليهن أحدا بتلك الرضاعة وقلن لعائشة والله ما نرى هذا إلا رخصة أرخصها رسول الله صلى الله عليه وسلم لسالم خاصة فما هو بداخل علينا أحد بهذه الرضاعة ولا رائينا
ابوعبیدہ بن عبداللہ بن زمعہ نے مجھے خبر دی کہ ان کی والدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکہا کرتی تھیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے اس بات سے انکار کیا کہ اس ( بڑی عمر کی ) رضاعت کی وجہ سے کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے دیں ، اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا : اللہ کی قسم! ہم اسے محض رخصت خیال کرتی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر سالم رضی اللہ عنہ کو دی تھی ، لہذا اس ( طرح کی ) رضاعت کی وجہ سے نہ کوئی ہمارے پاس آنے والا بن سکے گا اور نہ ہمیں دیکھنے والا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1454

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3606
حدثنا هناد بن السري، حدثنا أبو الأحوص، عن أشعث بن أبي الشعثاء، عن أبيه، عن مسروق، قال قالت عائشة دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي رجل قاعد فاشتد ذلك عليه ورأيت الغضب في وجهه قالت فقلت يا رسول الله إنه أخي من الرضاعة ‏.‏ قالت فقال ‏ "‏ انظرن إخوتكن من الرضاعة فإنما الرضاعة من المجاعة‏
ابواحوص نے ہمیں اشعث سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے ، اور انہوں نے مسروق سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا ۔ یہبات آپ پر گراں گزری ، اور میں نے آپ کے چہرے پر غصہ دیکھا ، کہا : تو میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! یہ رضاعت ( کے رشتے سے ) میرا بھائی ہے ، کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( تم خواتین ) اپنے رضاعی بھائیوں ( کے معاملے ) کو دیکھ لیا کرو ( اچھی طرح غور کر لیا کرو ) کیونکہ رضاعت بھوک ہی سے ( معتبر ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1455.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3607
وحدثناه محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي قالا، جميعا حدثنا شعبة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، جميعا عن سفيان، ح وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا حسين الجعفي، عن زائدة، كلهم عن أشعث بن أبي الشعثاء، بإسناد أبي الأحوص كمعنى حديثه غير أنهم قالوا ‏ "‏ من المجاعة ‏
شعبہ ، سفیان اور زائدہ سب نے اشعث بن ابو شعثاء سے ابواحوص کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، مگر انہوں نے ( بھی ) من المجاعة کے الفاظ کہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1455.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3608
حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة القواريري، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، بن أبي عروبة عن قتادة، عن صالح أبي الخليل، عن أبي علقمة الهاشمي، عن أبي سعيد، الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين بعث جيشا إلى أوطاس فلقوا عدوا فقاتلوهم فظهروا عليهم وأصابوا لهم سبايا فكأن ناسا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم تحرجوا من غشيانهن من أجل أزواجهن من المشركين فأنزل الله عز وجل في ذلك ‏{‏ والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم‏}‏ أى فهن لكم حلال إذا انقضت عدتهن ‏.‏
یزید بن زُرَیع نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سعید بن ابوعروبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوخلیل صالح سے ، انہوں نے ابوعلقمہ ہاشمی سے اور انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حنین کے دن ( جنگ میں فتح حاصل کرنے کے بعد ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کی جانب ایک لشکر بھیجا ، ان کا دشمن سے سامنا ہوا ، انہوں نے ان ( دشمنوں ) سے لڑائی کی ، پھر ان پر غالب آ گئے اور ان میں سے کنیزیں حاصل کر لیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض لوگوں نے ان کے مشرک خاوندوں ( کی موجودگی ) کی بنا پر ان سے مجامعت کرنے میں حرج محسوس کیا ، اس پر اللہ عزوجل نے اس کے بارے میں ( یہ آیت ) نازل فرمائی : " اور شادی شدہ عورتیں ( بھی حرام ہیں ) سوائے ان ( لونڈیوں ) کے جن کے مالک تمہارے دائیں ہاتھ ہوں ۔ " یعنی جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو ( تمہاری لونڈیاں بن جانے کی بنا پر ) وہ تمہارے لیے حلال ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1456.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3609
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار قالوا حدثنا عبد، الأعلى عن سعيد، عن قتادة، عن أبي الخليل، أن أبا علقمة الهاشمي، حدث أن أبا سعيد الخدري حدثهم أن نبي الله صلى الله عليه وسلم بعث يوم حنين سرية ‏.‏ بمعنى حديث يزيد بن زريع غير أنه قال إلا ما ملكت أيمانكم منهن فحلال لكم ولم يذكر إذا انقضت عدتهن ‏
عبدالاعلی نے ہمیں سعید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے ابوخلیل سے روایت کی کہ ابوعلقمہ ہاشمی نے حدیث بیان کی ، انہیں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے دن ایک سریہ بھیجا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) یزید بن زریع کی حدیث کے ہم معنی ہے لیکن انہوں نے کہا : سوائے ان ( لونڈیوں ) کے جن کے مالک تمہارے دائیں ہاتھ ہوں ، وہ تمہارے لیے حلال ہیں ۔ اور انہوں نے " جب ان کی عدت پوری ہو جائے " کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ ( اس سریہ میں جو کنیزیں ہاتھ آئیں یہ واقعہ ان کے بارے میں ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1456.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3610
وحدثنيه يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، عن قتادة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1456.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3611
وحدثنيه يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أبي الخليل، عن أبي سعيد، قال أصابوا سبيا يوم أوطاس لهن أزواج فتخوفوا فأنزلت هذه الآية ‏{‏ والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم‏}‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوخلیل سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : اوطاس کے دن صحابہ کو لونڈیاں ملیں جن کے خاوند بھی تھے ، اس پر وہ ( ان سے تعلقات ، قائم کرتے ہوئے ) ڈرے ( کہ یہ گناہ نہ ہو ) اس پر یہ آیت نازل کی گئی : " اور شادی شدہ عورتیں ( بھی حرام ہیں ) سوائے ان ( لونڈیوں ) کے جن کے تمہارے دائیں ہاتھ مالک ہو جائیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1456.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3612
وحدثني يحيى بن حبيب، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا سعيد، عن قتادة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1456.05

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3613
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أنها قالت اختصم سعد بن أبي وقاص وعبد بن زمعة في غلام فقال سعد هذا يا رسول الله ابن أخي عتبة بن أبي وقاص عهد إلى أنه ابنه انظر إلى شبهه وقال عبد بن زمعة هذا أخي يا رسول الله ولد على فراش أبي من وليدته فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى شبهه فرأى شبها بينا بعتبة فقال ‏"‏ هو لك يا عبد الولد للفراش وللعاهر الحجر واحتجبي منه يا سودة بنت زمعة ‏"‏ ‏.‏ قالت فلم ير سودة قط ولم يذكر محمد بن رمح قوله ‏"‏ يا عبد ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے کہا : لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما نے ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا کیا ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے ، اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے ، آپ اس کی مشابہت دیکھ لیں ۔ عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ میرا بھائی ہے ، اللہ کے رسول! یہ میرے باپ کی لونڈی سے اسی کے بستر پر پیدا ہوا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مشابہت دیکھی تو آپ نے واضھ طور پر عتبہ کے ساتھ مشابہت ( بھی ) محسوس کی ، اس کے بعد آپ نے فرمایا : "" عبد! یہ تمہارا ( بھائی ) ہے ۔ ( اس کا سبب یہ ہے کہ ) بچہ صاحب فراش کا ہے ، اور زنا کرنے والے کے لیے پتھر ( ناکامی اور محرومی ) ہے ۔ اور سودہ بنت زمعہ! ( تم ) اس سے پردہ کرو ۔ "" اس کے بعد اس نے کبھی حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو نہیں دیکھا ۔ اور محمد بن رمح نے آپ کے الفاظ "" يا عبد "" ذکر نہیں کیے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1457.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3614
حدثنا سعيد بن منصور، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد قالوا حدثنا سفيان، بن عيينة ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏ غير أن معمرا وابن عيينة في حديثهما ‏"‏ الولد للفراش ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكرا ‏"‏ وللعاهر الحجر ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ اور معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔ لیکن معمر اور ابن عیینہ کی حدیث میں ہے : " بچہ صاحب فراش کا ہے " اور ان دونوں نے " زانی کے لیے پتھر ہے " کے الفاظ ذکر نہیں کیے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1457.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3615
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، - قال ابن رافع - حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، وأبي، سلمة عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الولد للفراش وللعاهر الحجر ‏"‏ ‏.‏
معمر نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے ابن مسیب اور ابوسلمہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ( ناکامی اور محرومی ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1458.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3616
وحدثنا سعيد بن منصور، وزهير بن حرب، وعبد الأعلى بن حماد، وعمرو الناقد، قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، أما ابن منصور فقال عن سعيد، عن أبي هريرة، وأما، عبد الأعلى فقال عن أبي سلمة، أو عن سعيد، عن أبي هريرة، وقال، زهير عن سعيد، أو عن أبي سلمة، أحدهما أو كلاهما عن أبي هريرة، وقال، عمرو حدثنا سفيان، مرة عن الزهري، عن سعيد، وأبي، سلمة ومرة عن سعيد، أو أبي سلمة ومرة عن سعيد، عن أبي، هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث معمر ‏.‏
سعید بن منصور ، زہیر بن حرب ، عبدالاعلیٰ بن حماد اور عمرو ناقد سب نے کہا : ہمیں سفیان نے زہری سے خبر دی ۔ ابن منصور نے کہا : سعید نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ عبدالاعلی نے کہا : ابوسلمہ سے یا سعید سے روایت ہے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ زہیر نے کہا : سعید یا ابوسلمہ نے ان دونوں میں سے ایک نے یا دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ اور عمرو نے ایک بار کہا : ہمیں سفیان نے زہری کے حوالے سے سعید اور ابوسلمہ سے ، اور ایک بار کہا : سعید یا ابوسلمہ سے ، اور ایک بار کہا : سعید نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ۔ ۔ ( آگے ) جس طرح معمر کی حدیث ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1458.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3617
حدثنا يحيى بن يحيى، ومحمد بن رمح، قالا أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة بن، سعيد حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أنها قالت إن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على مسرورا تبرق أسارير وجهه فقال ‏ "‏ ألم ترى أن مجززا نظر آنفا إلى زيد بن حارثة وأسامة بن زيد فقال إن بعض هذه الأقدام لمن بعض ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش میرے پاس تشریف لائے ، آپ کے چہرے ( پیشانی ) کے خطوط چمک رہے تھے ، آپ نے فرمایا : " تم نے دیکھا نہیں کہ ابھی ابھی ( بنو مدلج کے قیافہ شناس ) مُجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے ، اور کہا ہے : ان قدموں میں سے ایک ( قدم ) دوسرے میں سے ہے ۔ " ( ایک بیٹے کا ہے ، دوسرا باپ کا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1459.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3618
وحدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، وأبو بكر بن أبي شيبة - واللفظ لعمرو - قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم مسرورا فقال ‏ "‏ يا عائشة ألم ترى أن مجززا المدلجي دخل على فرأى أسامة وزيدا وعليهما قطيفة قد غطيا رءوسهما وبدت أقدامهما فقال إن هذه الأقدام بعضها من بعض ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش میرے پاس تشریف لائے ۔ اور فرمایا : " عائشہ! کیا تم نے دیکھا نہیں کہ مجزز مدلجی میرے پاس آیا ، اس نے اسامہ اور زید کو دیکھا ، ان دونوں پر ایک چادر تھی جس نے ان کے سروں کو ڈھانپا ہوا تھا اور ان کے پاؤں ننگے تھے تو اس نے کہا : بلاشبہ یہ قدم ایک دوسرے میں سے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1459.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3619
وحدثناه منصور بن أبي مزاحم، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت دخل قائف ورسول الله صلى الله عليه وسلم شاهد وأسامة بن زيد وزيد بن حارثة مضطجعان فقال إن هذه الأقدام بعضها من بعض ‏.‏ فسر بذلك النبي صلى الله عليه وسلم وأعجبه وأخبر به عائشة ‏.‏
ابراہیم بن سعد نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک قیافہ شناس آیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے ، اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم ( ایک چادر میں ) لیٹے ہوئے تھے تو اس نے کہا : بلاشبہ یہ قدم ایک دوسرے میں سے ہیں ۔ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشی ہوئی اور آپ کو بہت اچھا لگا ، آپ نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھی بتائی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1459.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3620
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا عبد بن، حميد أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، وابن، جريج كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ بمعنى حديثهم ‏.‏ وزاد في حديث يونس وكان مجزز قائفا ‏.‏
یونس ، معمر اور ابن جریج سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ ، ان ( لیث ، سفیان اور ابراہیم بھی سعد ) کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی اور ( ابن وہب نے ) یونس کی حدیث میں یہ اضافہ کیا : اور مجزز ایک قیافہ شاس تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1459.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3621
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن حاتم، ويعقوب بن إبراهيم، - واللفظ لأبي بكر - قالوا حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، عن محمد بن أبي بكر، عن عبد الملك، بن أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام عن أبيه، عن أم سلمة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما تزوج أم سلمة أقام عندها ثلاثا وقال ‏ "‏ إنه ليس بك على أهلك هوان إن شئت سبعت لك وإن سبعت لك سبعت لنسائي ‏"‏ ‏
محمد بن ابوبکر نے عبدالملک بن ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو ان کے ہاں تین دن قیام کیا اور فرمایا : " اپنے اہل ( شوہر ) کے نزدیک تمہاری قدر و منزلت میں کسی طرح کی کمی نہیں ، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس ( قیام کے لیے ) سات دن رکھ لیتا ہوں اور اگر میں نے تمہارے ہاں سات دن قیام کیا تو اپنی ساری بیویوں کے ہاں سات سات دن قیام کروں گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1460.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3622
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن أبي بكر، عن عبد، الملك بن أبي بكر بن عبد الرحمن ‏{‏ عن أبيه، ‏}‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين تزوج أم سلمة وأصبحت عنده قال لها ‏ "‏ ليس بك على أهلك هوان إن شئت سبعت عندك وإن شئت ثلثت ثم درت ‏"‏ ‏.‏ قالت ثلث ‏.‏
عبداللہ بن ابوبکر نے عبدالملک بن ابوبکر سے ، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہائش پذیر ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا : " اپنے شوہر کے سامنے تمہارے مرتبے میں کوئی کمی نہیں ، اگر تم چاہو تو میں تمہارے ہاں سات دن قیام کروں گا ، اور اگر تم چاہو تو تین دن قیام کروں گا پھر ( باری باری ) سب کے ہاں جانا شروع کروں گا ۔ " ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا : آپ تین دن قیام فرمائیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1460.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3623
وحدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن عبد، الرحمن بن حميد عن عبد الملك بن أبي بكر، عن أبي بكر بن عبد الرحمن، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين تزوج أم سلمة فدخل عليها فأراد أن يخرج أخذت بثوبه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن شئت زدتك وحاسبتك به للبكر سبع وللثيب ثلاث‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبدالرحمٰن بن حُمَید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالملک بن ابوبکر سے ، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ ان کے پاس گئے ، اس کے بعد آپ نے نکلنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے آپ کے کپڑے کو پکڑ لیا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم چاہو تو میں مزید تمہارے ہاں قیام کروں گا اور تمہارے ساتھ اس کا حساب رکھوں گا ، کنواری کے لیے سات راتیں ہیں اور ثیبہ ( دوہاجو ) کے لیے تین راتیں ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1460.03

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3624
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو ضمرة، عن عبد الرحمن بن حميد، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابوضمرہ نے عبدالرحمٰن بن حمید سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1460.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3625
حدثني أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا حفص، - يعني ابن غياث - عن عبد، الواحد بن أيمن عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن أم سلمة، ذكر أنصلى الله عليه وسلم تزوجها وذكر أشياء هذا فيه قال ‏ "‏ إن شئت أن أسبع لك وأسبع لنسائي وإن سبعت لك سبعت لنسائي ‏"‏ ‏.‏
عبدالواحد بن ایمن نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے ، انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں ( عبدالواحد ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( ام سلمہ رضی اللہ عنہا ) سے شادی کی ، اور بہت سی باتوں کا ذکر کیا ، ان میں یہ بات بھی تھی : آپ نے فرمایا : " اگر تم چاہو کہ میں تمہارے ہاں سات سات دن قیام کروں ( تو ہو سکتا ہے ) اور اگر میں نے تمہارے ہاں سات دن قیام کیا تو اپنی ساری بیویوں کے ہاں سات سات دن قیام کروں گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1460.05

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3626
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن خالد، عن أبي قلابة، عن أنس بن، مالك قال إذا تزوج البكر على الثيب أقام عندها سبعا وإذا تزوج الثيب على البكر أقام عندها ثلاثا ‏.‏ قال خالد ولو قلت إنه رفعه لصدقت ولكنه قال السنة كذلك ‏.‏
ہشیم نے ہمیں خالد سے خبر دی ، انہوں نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب کوئی دوہاجو جو ( ثیبہ ) کے بعد باکرہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات دن قیام کرے اور جب باکرہ کے بعد کسی ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین دن قیام کرے ۔ خالد نے کہا : اگر میں کہوں کہ انہوں نے اسے مرفوعا بیان کیا ہے ، تو میں سچ کہوں گا لیکن انہوں نے کہا تھا : سنت اسی طرح ہے ۔ ( یہ حدیث کو مرفوع کرنے کے مترادف ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1461.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3627
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا سفيان، عن أيوب، وخالد، الحذاء عن أبي قلابة، عن أنس، قال من السنة أن يقيم، عند البكر سبعا ‏.‏ قال خالد ولو شئت قلت رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
سفیان نے ایوب اور خالد حذاء سے خبر دی ، انہوں نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : سنت میں سے ہے کہ ( دلہا ) باکرہ کے ہاں سات راتیں قیام کرے ۔ خالد نے کہا : اگر میں چاہوں تو کہہ سکتا ہوں : انہوں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کیا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1461.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3628
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شبابة بن سوار، حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن أنس، قال كان للنبي صلى الله عليه وسلم تسع نسوة فكان إذا قسم بينهن لا ينتهي إلى المرأة الأولى إلا في تسع فكن يجتمعن كل ليلة في بيت التي يأتيها فكان في بيت عائشة فجاءت زينب فمد يده إليها فقالت هذه زينب ‏.‏ فكف النبي صلى الله عليه وسلم يده ‏.‏ فتقاولتا حتى استخبتا وأقيمت الصلاة فمر أبو بكر على ذلك فسمع أصواتهما فقال اخرج يا رسول الله إلى الصلاة واحث في أفواههن التراب ‏.‏ فخرج النبي صلى الله عليه وسلم فقالت عائشة الآن يقضي النبي صلى الله عليه وسلم صلاته فيجيء أبو بكر فيفعل بي ويفعل ‏.‏ فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم صلاته أتاها أبو بكر فقال لها قولا شديدا وقال أتصنعين هذا
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں ، جب آپ ان میں باری تقسیم فرماتے تو پہلی باری والی بیوی کے پاس نویں رات ہی پہنچتے ۔ وہ سب ہر رات اس ( بیوی کے ) گھر میں جمع ہو جاتی تھیں جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے ، حضرت زینب رضی اللہ عنہا آئیں تو آپ نے اپنا ہاتھ ان کی طرف پھیلایا ۔ انہوں ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے کہا : یہ زینب ہیں آپ نے اپنا ہاتھ روک لیا ، اس پر ان دونوں میں تکرار ہو گئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں ، اور ( اسی دوران میں ) نماز کی اامت ہو گئی ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا ، انہوں نے ان کی آوازیں سنیں تو کہا : اے اللہ کے رسول! آپ نماز کے لیے تشریف لائیے اور ان کے منہ میں مٹی ڈالیے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ابھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کریں گے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ آئیں گے وہ مجھے ایسے ایسے ( ڈانٹ ڈپٹ ) کریں گے ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی ، ابوبکر رضی اللہ عنہ ان ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے پاس آئے اور انہیں سخت سرزنش کی ۔ اور کہا : کیا تم ایسا کرتی ہو؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1462

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3629
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت ما رأيت امرأة أحب إلى أن أكون في مسلاخها من سودة بنت زمعة من امرأة فيها حدة قالت فلما كبرت جعلت يومها من رسول الله صلى الله عليه وسلم لعائشة قالت يا رسول الله قد جعلت يومي منك لعائشة ‏.‏ فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم لعائشة يومين يومها ويوم سودة ‏.‏
جریر نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد ( عروہ بن زبیر ) سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے کوئی عورت نہیں دیکھی جو مجھے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کی نسبت زیادہ پسندیدہ ہو کہ میں اس کے پیکر میں ہوں ( اس جیسی بن جاؤں ) ایک ایسی خاتون کی نسبت جن میں کچھ گرم مزاجی ( بھی ) تھی ، کہا : جب وہ بوڑھی ہو گئیں تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی باری کا دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا ۔ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کے ساتھ اپنی باری کا دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا ہے ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کو دو دن دیتے ، ایک ان کا دن اور ایک حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کا دن

صحيح مسلم حدیث نمبر:1463.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3630
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عقبة بن خالد، ح وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا الأسود بن عامر، حدثنا زهير، ح وحدثنا مجاهد بن موسى، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا شريك، كلهم عن هشام، بهذا الإسناد أن سودة، لما كبرت ‏.‏ بمعنى حديث جرير وزاد في حديث شريك قالت وكانت أول امرأة تزوجها بعدي ‏.‏
عقبہ بن خالد ، زہیر اور شریک ، ان سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا جب بوڑھی ہو گئیں ۔ ۔ ۔ آگے جریر کی حدیث کے ہم معنی ہے اور شریک کی حدیث میں یہ اضافہ ہے : وہ پہلی خاتون تھیں جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بعد نکاح کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1463.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3631
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت كنت أغار على اللاتي وهبن أنفسهن لرسول الله صلى الله عليه وسلم وأقول وتهب المرأة نفسها فلما أنزل الله عز وجل ‏{‏ ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت‏}‏ قالت قلت والله ما أرى ربك إلا يسارع لك في هواك
ابواسامہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں ان عورتوں پر غیرت کرتی تھی جو اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بطور ہبہ پیش کرتی تھیں ، میں کہتی : کیا کوئی عورت بھی خود کو ہبہ کر سکتی ہے؟ جب اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا : " آپ ان عورتوں میں سے جسے چاہیں پیچھے کر دیں اور جسے چاہیں اپنے پاس جگہ دیں اور جسے آپ نے الگ کر دیا تھا ان میں سے بھی جسے آپ کا دل چاہے لائیں ۔ " کہا : تو میں نے کہا : اللہ کی قسم! میں آپ کے رب کو نہیں دیکھتی مگر وہ آپ کے لیے آپ کی خواہش ( کو پورا کرنے ) میں جلدی کرتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1464.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3632
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، أنها كانت تقول أما تستحيي امرأة تهب نفسها لرجل حتى أنزل الله عز وجل ‏{‏ ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء‏}‏ فقلت إن ربك ليسارع لك في هواك.‏
عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت کی ، وہ کہاکرتی تھیں : کیا اس عورت کو حیا محسوس نہیں ہوتی جو خود کو کسی مرد کے لیے ہبہ کرتی ہے ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نازل فرمایا : " آپ ان عورتوں میں سے جسے چاہیں پیچھے کریں اور جسے چاہیں اپنے پاس جگہ دیں ۔ " تو میں نے کہا : بلاشبہ آپ کا رب آپ کی خواہش ( کو پورا کرنے ) میں جلدی کرتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1464.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3633
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن حاتم، قال محمد بن حاتم حدثنا محمد، بن بكر أخبرنا ابن جريج، أخبرني عطاء، قال حضرنا مع ابن عباس جنازة ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم بسرف فقال ابن عباس هذه زوج النبي صلى الله عليه وسلم فإذا رفعتم نعشها فلا تزعزعوا ولا تزلزلوا وارفقوا فإنه كان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم تسع فكان يقسم لثمان ولا يقسم لواحدة ‏.‏ قال عطاء التي لا يقسم لها صفية بنت حيى بن أخطب ‏.‏
محمد بن بکر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا : مجھے عطاء نے خبر دی ، کہا : سرف کے مقام پر ہم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے جنازے میں حاضر ہوئے تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ ہیں ۔ جب تم ان کی چارپائی اٹھاؤ تو اس کو ادھر اُدھر حرکت دینا نہ ہلانا ، نرمی ( اور احترام ) سے کام لینا ، امر واقع یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں ، آپ آٹھ کے لیے باری تقسیم کرتے اور ایک کے لیے تقسیم نہ کرتے تھے ۔ عطاء نے کہا : جن کو آپ باری نہیں دیتے تھے وہ حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا تھیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1465.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3634
حدثنا محمد بن رافع، وعبد بن حميد، جميعا عن عبد الرزاق، عن ابن جريج، بهذا الإسناد وزاد قال عطاء كانت آخرهن موتا ماتت بالمدينة ‏.‏
عبدالرزاق نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور یہ اضافہ کیا کہ عطاء نے کہا : وہ ان سب میں سے ، آخر میں فوت ہونے والی ( میمونہ رضی اللہ عنہا ) تھیں ، وہ مدینہ میں فوت ہوئیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1465.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3635
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالوا حدثنا يحيى، بن سعيد عن عبيد الله، أخبرني سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ تنكح المرأة لأربع لمالها ولحسبها ولجمالها ولدينها فاظفر بذات الدين تربت يداك ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " عورت کے ساتھ چار باتوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے : اس کے مال کی وجہ سے ، اس کے حسب ( ونسب ) کی وجہ سے ، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے ۔ تم دین والی کے ساتھ ( شادی کر کے ) ظفر مند بنو ( کامیابی حاصل کرو ) تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں ۔ " ( یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ تم ہمیشہ کام کرتے رہو)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1466

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3636
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد الملك بن أبي سليمان، عن عطاء، أخبرني جابر بن عبد الله، قال تزوجت امرأة في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فلقيت النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ يا جابر تزوجت ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ بكر أم ثيب ‏"‏ ‏.‏ قلت ثيب ‏.‏ قال ‏"‏ فهلا بكرا تلاعبها ‏"‏ ‏.‏ قلت يا رسول الله إن لي أخوات فخشيت أن تدخل بيني وبينهن ‏.‏ قال ‏"‏ فذاك إذا ‏.‏ إن المرأة تنكح على دينها ومالها وجمالها فعليك بذات الدين تربت يداك ‏"‏ ‏.‏
عطاء سے روایت ہے ، کہا : مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت سے شادی کی ، میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے پوچھا : " جابر! تم نے نکاح کر لیا ہے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " کنواری ہے یا دوہاجو ( شوہر دیدہ ) ؟ " میں نے عرض کی : دوہاجو ۔ آپ نے فرمایا : " باکرہ سے کیوں نہ کی ، تم اس سے دل لگی کرتے؟ " میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میری بہنیں ہیں تو میں ڈرا کہ وہ میرے اور ان کے درمیان حائل ہو جائے گی ، آپ نے فرمایا : " پھر ٹھیک ہے ، بلاشبہ کسی عورت سے شادی ( میں رغبت ) اس کے دین ، مال اور خوبصورتی کی وجہ سے کی جاتی ہے ، تم دین والی کو چنو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.04

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3637
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن محارب، عن جابر بن، عبد الله قال تزوجت امرأة فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل تزوجت ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ أبكرا أم ثيبا ‏"‏ ‏.‏ قلت ثيبا ‏.‏ قال ‏"‏ فأين أنت من العذارى ولعابها ‏"‏ ‏.‏ قال شعبة فذكرته لعمرو بن دينار فقال قد سمعته من جابر وإنما قال ‏"‏ فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك ‏"‏
شعبہ نے ہمیں محارب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا : "" کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : "" کنواری سے یا دوہاجو ( ثیبہ ) سے؟ "" میں نے عرض کی : دوہاجو سے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم کنواریوں اور ان کی ملاعبت ( باہم کھیل کود ) سے ( دور ) کہاں رہ گئے؟ "" شعبہ نے کہا : میں نے یہ حدیث عمرو بن دینار کے سامنے بیان کی تو انہوں نے کہا : میں نے یہ حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنی تھی اور انہوں نے کہا تھا : "" تم نے کنواری سے ( شادی ) کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے وہ تمہارے ساتھ کھیلتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.05

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3638
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو الربيع الزهراني، قال يحيى أخبرنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، أن عبد الله، هلك وترك تسع بنات - أو قال سبع - فتزوجت امرأة ثيبا فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا جابر تزوجت ‏"‏ ‏.‏ قال قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فبكر أم ثيب ‏"‏ ‏.‏ قال قلت بل ثيب يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ تضاحكها وتضاحكك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت له إن عبد الله هلك وترك تسع بنات - أو سبع - وإني كرهت أن آتيهن أو أجيئهن بمثلهن فأحببت أن أجيء بامرأة تقوم عليهن وتصلحهن ‏.‏ قال ‏"‏ فبارك الله لك ‏"‏ ‏.‏ أو قال لي خيرا وفي رواية أبي الربيع ‏"‏ تلاعبها وتلاعبك وتضاحكها وتضاحكك ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ اور ابو ربیع زہرانی نے ہمیں حدیث بیان کی ، یحییٰ نے کہا : حماد بن زید نے ہمیں عمرو بن دینار سے خبر دی ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ( میرے والد ) عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو بیٹیاں ۔ ۔ یا کہا : سات بیٹیاں ۔ ۔ چھوڑیں تو میں نے ایک ثیبہ ( دوہاجو ) عورت سے نکاح کر لیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا : "" جابر! نکاح کر لیا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : "" کنواری ہے یا دوہاجو؟ "" میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! دوہاجو ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" کنواری کیوں نہیں ، تم اس سے دل لگی کرتے ، وہ تم سے دل لگی کرتی ۔ ۔ یا فرمایا : تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے ، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی ۔ ۔ "" میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : ( میرے والد ) عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو ۔ ۔ یا سات ۔ ۔ بیٹیاں چھوڑیں ، تو میں نے اچھا نہ سمجھا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی ( کم عمر ) لے آؤں ۔ میں نے چاہا کہ ایسی عورت لاؤں جو ان کی نگہداشت کرے اور ان کی اصلاح کرے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ تمہیں برکت دے! "" یا آپ نے میرے لیے خیر اور بھلائی کی دعا فرمائی ۔ اور ابوربیع کی روایت میں ہے : "" تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی اور تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے ، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.06

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3639
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن جابر بن عبد الله، قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل نكحت يا جابر ‏"‏ ‏.‏ وساق الحديث إلى قوله امرأة تقوم عليهن وتمشطهن قال ‏"‏ أصبت ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
سفیان نے ہمیں عمرو سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا : " جابر! کیا تم نے نکاح کر لیا ہے؟ " اور آگے یہاں تک بیان کیا : ایسی عورت جو اُن کی نگہداشت کرے اور ان کی کنگھی کرے ، آپ نے فرمایا : " تم نے ٹھیک کیا ۔ " اور انہوں نے اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.07

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3640
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن سيار، عن الشعبي، عن جابر بن عبد، الله قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة فلما أقبلنا تعجلت على بعير لي قطوف فلحقني راكب خلفي فنخس بعيري بعنزة كانت معه فانطلق بعيري كأجود ما أنت راء من الإبل فالتفت فإذا أنا برسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ما يعجلك يا جابر ‏"‏ ‏.‏ قلت يا رسول الله إني حديث عهد بعرس ‏.‏ فقال ‏"‏ أبكرا تزوجتها أم ثيبا ‏"‏ ‏.‏ قال قلت بل ثيبا ‏.‏ قال ‏"‏ هلا جارية تلاعبها وتلاعبك ‏"‏ ‏.‏ قال فلما قدمنا المدينة ذهبنا لندخل فقال ‏"‏ أمهلوا حتى ندخل ليلا - أى عشاء - كى تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة ‏"‏ ‏.‏ قال وقال ‏"‏ إذا قدمت فالكيس الكيس ‏"‏ ‏.‏
شعبی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں شریک تھے ۔ جب ہم واپس ہوئے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کو تھوڑا سا تیز کیا ، میرے ساتھ پیچھے سے ایک سوار آ کر ملا انہوں نے لوہے کی نوک والی چھڑی سے جو ان کے ساتھ تھی ، میرے اونٹ کو کچوکا لگایا ، تو وہ اتنا تیز چلنے لگا جتنا آپ نے کسی بہترین اونٹ کو ( تیز چلتے ہوئے ) دیکھا ، آپ نے پوچھا : "" جابر! تمہیں کس چیز نے جلدی میں ڈال رکھا ہے؟ "" میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! میں نے نئی نئی شادی کی ہے ۔ آپ نے پوچھا : "" باکرہ سے شادی کی ہے یا ثیبہ ( دوہاجو ) سے؟ "" انہوں نے عرض کی : ثیبہ سے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم نے کسی ( کنواری ) لڑکی سے کیوں نہ کی ، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے ، وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی؟ "" کہا : جب ہم مدینہ آئے ، ( اس میں ) داخل ہونے لگے تو آپ نے فرمایا : "" ٹھہر جاؤ ، ہم رات ۔ ۔ یعنی عشاء ۔ ۔ کے وقت داخل ہوں ، تاکہ پراگندہ بالوں والی بال سنوار لے اور جس جس کا شوہر غائب رہا ، وہ بال ( وغیرہ ) صاف کر لے ۔ "" اور فرمایا : "" جب گھر پہنچنا تو عقل و تحمل سے کام لینا ( حالت حیض میں جماع نہ کرنا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.08

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3641
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني ابن عبد المجيد الثقفي - حدثنا عبيد الله، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله، قال خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة فأبطأ بي جملي فأتى على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي ‏"‏ يا جابر ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ ما شأنك ‏"‏ ‏.‏ قلت أبطأ بي جملي وأعيا فتخلفت ‏.‏ فنزل فحجنه بمحجنه ثم قال ‏"‏ اركب ‏"‏ ‏.‏ فركبت فلقد رأيتني أكفه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أتزوجت ‏"‏ ‏.‏ فقلت نعم ‏.‏ فقال ‏"‏ أبكرا أم ثيبا ‏"‏ ‏.‏ فقلت بل ثيب ‏.‏ قال ‏"‏ فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك ‏"‏ ‏.‏ قلت إن لي أخوات فأحببت أن أتزوج امرأة تجمعهن وتمشطهن وتقوم عليهن ‏.‏ قال ‏"‏ أما إنك قادم فإذا قدمت فالكيس الكيس ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ أتبيع جملك ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ فاشتراه مني بأوقية ثم قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقدمت بالغداة فجئت المسجد فوجدته على باب المسجد فقال ‏"‏ الآن حين قدمت ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فدع جملك وادخل فصل ركعتين ‏"‏ ‏.‏ قال فدخلت فصليت ثم رجعت فأمر بلالا أن يزن لي أوقية فوزن لي بلال فأرجح في الميزان - قال - فانطلقت فلما وليت قال ‏"‏ ادع لي جابرا ‏"‏ ‏.‏ فدعيت فقلت الآن يرد على الجمل ‏.‏ ولم يكن شىء أبغض إلى منه فقال ‏"‏ خذ جملك ولك ثمنه ‏"‏ ‏.‏
وہب بن کیسان نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلا تھا ، میرے اونٹ نے میری رفتار سست کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لے آئے اور فرمایا : " جابر! " میں نے عرض کی : جی ۔ آپ نے پوچھا : " کیا معاملہ ہے؟ " میں نے عرض کی : میرے لیے میرا اونٹ سست پڑ چکا ہے اور تھک گیاہے ، اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں ۔ آپ ( اپنی سواری سے ) اترے اور اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے اسے کچوکا لگایا ، پھر فرمایا : " سوار ہو جاؤ ۔ " میں سوار ہو گیا ۔ اس کے بعد میں نے خود کو دیکھا کہ میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی اونٹنی ) سے ( آگے بڑھنے سے ) روک رہا ہوں ۔ پھر آپ نے پوچھا : " کیا تم نے شادی کر لی؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : " کنواری سے یا دوہاجو سے؟ " میں نے عرض کی : دوہاجو ہے ۔ آپ نے فرمایا : " ( کنواری ) لڑکی سے کیوں نہ کی ، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے ، وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی ۔ " میں نے عرض کی : میری ( چھوٹی ) بہنیں ہیں ۔ میں نے چاہا کہ ایسی عورت سے شادی کروں جو ان کی ڈھارس بندھائے ، ان کی کنگھی کرے اور ان کی نگہداشت کرے ۔ آپ نے فرمایا : " تم ( گھر ) پہنچنے والے ہو ، جب پہنچ جاؤ تو احتیاط اور عقل مندی سے کام لینا ۔ " پھر پوچھا : " کیا تم اپنا اونٹ بیچو گے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ، چنانچہ آپ نے وہ ( اونٹ ) مجھ سے ایک اوقیہ ( چاندی کی قیمت ) میں خرید لیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچ گئے اور میں صبح کے وقت پہنچا ، مسجد میں آیا تو آپ کو مسجد کے دروازے پر پایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " ابھی پہنچے ہو؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " اپنا اونٹ چھوڑو اور مسجد میں جا کر دو رکعت نماز ادا کرو ۔ " میں مسجد میں داخل ہوا ، نماز پڑھی ، پھر ( آپ کے پاس ) واپس آیا تو آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ میرے لیے ایک اوقیہ ( چاندی ) تول دیں ، چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے وزن کیا ، اورترازو کو جھکایا ( اوقیہ سے زیادہ تولا ۔ ) کہا : اس کے بعد میں چل پڑا ، جب میں نے پیٹھ پھیری تو آپ نے فرمایا : " جابر کو میرے پاس بلاؤ ۔ " مجھے بلایا گیا ۔ میں نے ( دل میں ) کہا : اب آپ میرا اونٹ ( بھی ) مجھے واپس کر دیں گے ۔ اور مجھے کوئی چیز اس سے زیادہ ناپسند نہ تھی ( کہ میں قیامت وصول کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا اونٹ بھی واپس لے لوں ۔ ) آپ نے فرمایا : " اپنا اونٹ لے لو اور اس کی قیمت بھی تمہاری ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.09

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3642
حدثنا محمد بن عبد الأعلى، حدثنا المعتمر، قال سمعت أبي، حدثنا أبو نضرة، عن جابر بن عبد الله، قال كنا في مسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا على ناضح إنما هو في أخريات الناس - قال - فضربه رسول الله صلى الله عليه وسلم أو قال نخسه - أراه قال - بشىء كان معه قال فجعل بعد ذلك يتقدم الناس ينازعني حتى إني لأكفه قال فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت هو لك يا نبي الله ‏.‏ قال ‏"‏ أتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت هو لك يا نبي الله ‏.‏ قال وقال لي ‏"‏ أتزوجت بعد أبيك ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ ثيبا أم بكرا ‏"‏ ‏.‏ قال قلت ثيبا ‏.‏ قال ‏"‏ فهلا تزوجت بكرا تضاحكك وتضاحكها وتلاعبك وتلاعبها ‏"‏ ‏.‏ قال أبو نضرة فكانت كلمة يقولها المسلمون ‏.‏ افعل كذا وكذا والله يغفر لك ‏.‏
ابونضرہ نے ہمیں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، اور میں ایک پانی ڈھونے والے اونٹ پر ( سوار ) تھا ۔ اور وہ پیچھے رہ جانے والے لوگوں کے ساتھ تھا ۔ کہا : آپ نے اسے ۔ ۔ میرا خیال ہے ، انہوں نے کہا : اپنے پاس موجود کسی چیز سے ۔ ۔ مارا ، یا کہا : کچوکا لگایا ، کہا : اس کے بعد وہ لوگوں ( کے اونٹوں ) سے آگے نکلنے لگا ، وہ مجھ سے کھینچا تانی کرنے لگا حتیٰ کہ مجھے اس کو روکنا پڑتا تھا ۔ کہا : اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا تم مجھے یہ اتنے اتنے میں بیچو گے؟ اللہ تمہیں معاف فرمائے! "" کہا : میں نے عرض کی ۔ اللہ کے نبی! وہ آپ ہی کا ہے ۔ آپ نے ( دوبارہ ) پوچھا : "" کیا تم مجھے وہ اتنے اتنے میں بیچو گے؟ اللہ تمہارے گناہ معاف فرمائے! "" کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے نبی! وہ آپ کا ہے ۔ کہا : اور آپ نے مجھ سے ( یہ بھی ) پوچھا : "" کیا اپنے والد ( کی وفات ) کے بعد تم نے نکاح کر لیا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : "" دوہاجو ( شوہر دیدہ ) سے یا دوشیزہ سے؟ "" میں نے عرض کی : دوہاجو سے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم نے کنواری سے کیوں نہ شادی کی ، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی اور تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی ، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے؟ "" ابونضرہ نے کہا : یہ ایسا کلمہ تھا جسے مسلمان ( محاورتا ) کہتے تھے کہ ایسے ایسے کرو ، اللہ تمہارے گناہ بخش دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.1

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3643
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، أخبرني شرحبيل بن شريك، أنه سمع أبا عبد الرحمن الحبلي، يحدث عن عبد الله بن عمرو، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الدنيا متاع وخير متاع الدنيا المرأة الصالحة‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے ، وہ تمہارے لیے کسی ایک طریقے پر ہرگز سیدھی نہیں رہ سکتی ، اگر تم اس سے فائدہ اٹھانا چاہو تو ( اسی طرح ) فائدہ اٹھا لو گے کہ اس میں کجی رہے گی اور اگر تم اسے سیدھا کرنے چلو گے تو اسے توڑ ڈالو گے ، اور اسے توڑنا اس کی طلاق ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.11

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3644
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني ابن المسيب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن المرأة كالضلع إذا ذهبت تقيمها كسرتها وإن تركتها استمتعت بها وفيها عوج ‏"‏ ‏.‏
ابوحازم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے جب ( اپنی بیوی میں ) کوئی ( پسند نہ آنے والا ) معاملہ دیکھے تو اچھی طرح سے بات کہے یا خاموش رہے ۔ اور عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی نصیحت قبول کرو کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے ۔ اور پسلیوں میں سب سے زیادہ ٹیڑھ اس کے اوپر والے حصے میں ہے ۔ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگ جاؤ گے تو اسے توڑ دو گے اور اگر چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی ، عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی نصیحت قبول کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.12

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3645
وحدثنيه زهير بن حرب، وعبد بن حميد، كلاهما عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد، عن ابن أخي الزهري، عن عمه، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله سواء ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے عمران بن ابی انس سے حدیث سنائی ، انہوں نے عمر بن حکم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی مومن مرد کسی مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے ۔ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہے تو دوسری پسند ہو گی ۔ " یا آپ نے غيره ( اس کے سوا کوئی اور ) فرمایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1467.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3646
حدثنا عمرو الناقد، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالا حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن المرأة خلقت من ضلع لن تستقيم لك على طريقة فإن استمتعت بها استمتعت بها وبها عوج وإن ذهبت تقيمها كسرتها وكسرها طلاقها ‏"‏ ‏.‏
ابوعاصم نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ۔ ۔ اسی کے مانند

صحيح مسلم حدیث نمبر:1467.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3647
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن ميسرة، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فإذا شهد أمرا فليتكلم بخير أو ليسكت واستوصوا بالنساء فإن المرأة خلقت من ضلع وإن أعوج شىء في الضلع أعلاه إن ذهبت تقيمه كسرته وإن تركته لم يزل أعوج استوصوا بالنساء خيرا ‏"‏ ‏.‏
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " اگر حواء ( علیہا السلام ) نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے کبھی خیانت نہ کرتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1468.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3648
وحدثني إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا عيسى، - يعني ابن يونس - حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن عمران بن أبي أنس، عن عمر بن الحكم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يفرك مؤمن مؤمنة إن كره منها خلقا رضي منها آخر ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ غيره ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں ایک یہ تھی : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کھانا خراب نہ ہوتا اور گوشت بدبودار نہ ہوتا اور اگر حواء علیہا السلام نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1468.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3649
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا أبو عاصم، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، حدثنا عمران بن أبي أنس، عن عمر بن الحكم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دنیا متاع ( کچھ وقت تک کے لیے فائدہ اٹھانے کی چیز ) ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1469

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3650
حدثنا هارون بن معروف، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، أن أبا يونس، مولى أبي هريرة حدثه عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لولا حواء لم تخن أنثى زوجها الدهر ‏"‏ ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے ابن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلاشبہ عورت پسلی کی طرح ہے ، اگر تم اسے سیدھا کرنے لگ جاؤ گے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے چھوڑ دو گے تو اس سے فائدہ اٹھاؤ گے جبکہ اس میں ٹیڑھا پن ( موجود ) ہو گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1470.01

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3651
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لولا بنو إسرائيل لم يخبث الطعام ولم يخنز اللحم ولولا حواء لم تخن أنثى زوجها الدهر ‏"‏ ‏.‏
زہری کے بھتیجے نے اپنے چچا ( زہری ) سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1470.02

صحيح مسلم باب:17 حدیث نمبر : 84

Share this: