احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
16: كتاب النكاح
نکاح کے احکام و مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 3398
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن العلاء الهمداني جميعا عن أبي معاوية، - واللفظ ليحيى أخبرنا أبو معاوية، - عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، قال كنت أمشي مع عبد الله بمنى فلقيه عثمان فقام معه يحدثه فقال له عثمان يا أبا عبد الرحمن ألا نزوجك جارية شابة لعلها تذكرك بعض ما مضى من زمانك ‏.‏ قال فقال عبد الله لئن قلت ذاك لقد قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا معشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چل رہا تا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ س ے ان کی ملاقات ہوئی ، وہ کھڑے ہو کر ان سے باتیں کرنے لگے ۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اِن سے کہا : ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم کسی نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی نہ کرا دیں ، شاید وہ آپ کو آپ کا وہی زمانہ یاد کرا دے جو گزر چکا ہے؟ کہا : تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر آپ نے یہ بات کہی ہے تو ( اس سے پہلے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا : " اے جوانوں کے گروہ! تم میں سے جو کوئی شادی کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے ، یہ نگاہ کو زیادہ جھکانے والی اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والی ہے اور جو استطاعت نہیں رکھتا تو وہ روزے کو لازم کر لے ، یہ اس کے لیے خواہش کو قابو میں کرنے کا ذریعہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1400.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3399
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، قال إني لأمشي مع عبد الله بن مسعود بمنى إذ لقيه عثمان بن عفان فقال هلم يا أبا عبد الرحمن قال فاستخلاه فلما رأى عبد الله أن ليست له حاجة - قال - قال لي تعال يا علقمة - قال - فجئت فقال له عثمان ألا نزوجك يا أبا عبد الرحمن جارية بكرا لعله يرجع إليك من نفسك ما كنت تعهد فقال عبد الله لئن قلت ذاك ‏.‏ فذكر بمثل حديث أبي معاوية ‏.‏
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ سے روایت کی ، کہا : میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چل رہا تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ان سے ملے تو انہوں نے کہا : ابوعبدالرحمٰن! ( میرے ساتھ ) آئیں ۔ کہا : وہ انہیں تنہائی میں لے گئے ۔ جب عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ انہیں اس ( تنہائی ) کی ضرورت نہیں ، تو انہوں نے مجھے بلا لیا ۔ ( کہا : ) علقمہ آ جاؤ! میں آ گیا ، تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم کسی کنواری لڑکی سے آپ کی شادی نہ کرا دیں ، شاید یہ آپ کے دل کی اسی کیفیت کو لوٹا دے جو آپ ( عہد جوانی ) میں محسوس کرتے تھے؟ تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اگر آپ نے یہ بات کہی ہے ۔ ۔ ۔ پھر ابومعاویہ کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1400.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3400
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن عمارة بن عمير، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا معشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث سنائی ، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : " اے جوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کرنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے ، یہ نگاہوں کو جھکانے اور شرمنگاہ کی حفاظت کرنے میں ( دوسری چیزوں کی نسبت ) بڑھ کر ہے ، اور جو استطاعت نہ پائے ، وہ خود پر روزے کو لازم کر لے ، یہ اس کے لیے اس کی خواہش کو قطع کرنے والا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1400.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3401
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن عمارة بن عمير، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال دخلت أنا وعمي، علقمة والأسود على عبد الله بن مسعود قال وأنا شاب، يومئذ فذكر حديثا رئيت أنه حدث به، من أجلي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث أبي معاوية وزاد قال فلم ألبث حتى تزوجت ‏.‏
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید ( بن قیس ) سے روایت کی ، کہا : میں ، میرے چچا علقمہ ( بن قیس ) اور ( میرے بھائی ) اسود ( بن یزید بن قیس ) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ کہا : میں ان دنوں جوان تھا ۔ انہوں نے ایک حدیث بیان کی ، مجھے یوں لگتا ہے کہ وہ انہوں نے میری وجہ سے بیان کی ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ابومعاویہ کی حدیث کے مانند ہے ۔ اور ( یہ ) اضافہ کیا ، کہا : اس کے بعد میں نے زیادہ عرصہ توقف کیے بغیر شادی کر لی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1400.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3402
حدثني عبد الله بن سعيد الأشج، حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، عن عمارة بن، عمير عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال دخلنا عليه وأنا أحدث القوم، بمثل حديثهم ولم يذكر فلم ألبث حتى تزوجت ‏.‏
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ( عبدالرحمان بن یزید نے ) کہا : ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ، میں سب سے کم عمر تھا ، آگے انہی کی حدیث کے مانند ہے ، ( مگر ) انہوں نے یہ نہیں کہا : " اس کے بعد میں نے زیادہ عرصہ توقف کیے بغیر شادی کر لی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1400.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3403
وحدثني أبو بكر بن نافع العبدي، حدثنا بهز، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن نفرا، من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم سألوا أزواج النبي صلى الله عليه وسلم عن عمله في السر فقال بعضهم لا أتزوج النساء ‏.‏ وقال بعضهم لا آكل اللحم ‏.‏ وقال بعضهم لا أنام على فراش ‏.‏ فحمد الله وأثنى عليه ‏.‏ فقال ‏ "‏ ما بال أقوام قالوا كذا وكذا لكني أصلي وأنام وأصوم وأفطر وأتزوج النساء فمن رغب عن سنتي فليس مني ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازدواج مطہرات سے آپ کی تنہائی کے معمولات کے بارے میں سوال کیا ، پھر ان میں سے کسی نے کہا : میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا ، کسی نے کہا : میں گوشت نہیں کھاؤں گا ، اور کسی نے کہا : میں بستر پر نہیں سوؤں گا ۔ ( آپ کو پتہ چلا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی ، اس کی ثنا بیان کی اور فرمایا : " لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے اس اس طرح سے کہا ہے ۔ لیکن میں تو نماز پڑھتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں ، روزے رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ، جس نے میری سنت سے رغبت ہٹا لی وہ مجھ سے نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1401

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3404
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن المبارك، ح وحدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء - واللفظ له - أخبرنا ابن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن، المسيب عن سعد بن أبي وقاص، قال رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل ولو أذن له لاختصينا ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن معظون رضی اللہ عنہ کی ( طرف سے ) نکاح کو ترک کر کے عبادت میں مشغولیت ( کے ارادے ) کو مسترد فرما دیا ۔ اگر آپ انہیں اجازت دے دیتے تو ہم سب خود کو خصی کر لیتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1402.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3405
وحدثني أبو عمران، محمد بن جعفر بن زياد حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن، شهاب الزهري عن سعيد بن المسيب، قال سمعت سعدا، يقول رد على عثمان بن مظعون التبتل ولو أذن له لاختصينا ‏.‏
ابراھیم بن سعد نے ہمیں ابن شہاب زہری سے حدیث بیان کی انہو ں نے سعید بن مسیب سے روایت کی ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے سعد سے سنا وہ کہہ رہے تھے ’’عثمان بن معون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے ترک نکاح کو ( ارادے کو ) رسول اللہ ﷺ کی طرف سے رد کر دیا گیا ‘ اگر انہیں اجازت مل جاتی تو ہم سب خصی ہو جاتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1402.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3406
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا حجين بن المثنى، حدثنا ليث، عن عقيل، عن ابن، شهاب أنه قال أخبرني سعيد بن المسيب، أنه سمع سعد بن أبي وقاص، يقول أراد عثمان بن مظعون أن يتبتل، فنهاه رسول الله صلى الله عليه وسلم ولو أجاز له ذلك لاختصينا ‏.‏
عُقَیل نے ابن شہاب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : عثمان بن معثون رضی اللہ عنہ نے ارادہ کیا کہ وہ ( عبادے کے لئے نکاح اور گھرداری سے ) الگ ہو جائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع فرما دیا ، اگر آپ انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم سب خصی ہو جاتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1402.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3407
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا هشام بن أبي عبد الله، عن أبي الزبير، عن جابر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى امرأة فأتى امرأته زينب وهى تمعس منيئة لها فقضى حاجته ثم خرج إلى أصحابه فقال ‏ "‏ إن المرأة تقبل في صورة شيطان وتدبر في صورة شيطان فإذا أبصر أحدكم امرأة فليأت أهله فإن ذلك يرد ما في نفسه ‏"‏ ‏.‏
ہشام بن ابی عبداللہ نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک عورت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر پڑ گئی تو آپ اپنی اہلیہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے ۔ وہ اپنے لیے ایک چمڑے کو رنگ رہی تھیں ، آپ نے ( گھر میں ) اپنی ضرورت پوری فرمائی ، پھر اپنے صحابہ کی طرف تشریف لے گئے ، اور فرمایا : " بلاشبہ ( فتنے میں ڈالنے کے حوالے سے ) عورت شیطان کی صورت میں سامنے آتی ہے اور شیطان ہی کی صورت میں مڑکر واپس جاتی ہے ۔ تم میں سے کوئی جب کسی عورت کو دیکھے تو وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے ، بلاشبہ یہ چیز اس خواہش کو ہتا دے گی جو اس کے دل میں ( پیدا ہوئی ) ہے ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:1403.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3408
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا حرب بن أبي، العالية حدثنا أبو الزبير، عن جابر بن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى امرأة ‏.‏ فذكر بمثله غير أنه قال فأتى امرأته زينب وهى تمعس منيئة ‏.‏ ولم يذكر تدبر في صورة شيطان ‏.‏
حرب بن ابوعالیہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابوزبیر نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑ گئی ۔ ۔ ۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا ، البتہ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے جبکہ وہ چمڑے کو رنگ رہی تھیں ۔ اور یہ نہیں کہا : " وہ شیطان کی صورت میں واپس آ جاتی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1403.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3409
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، قال قال جابر سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا أحدكم أعجبته المرأة فوقعت في قلبه فليعمد إلى امرأته فليواقعها فإن ذلك يرد ما في نفسه ‏"‏ ‏.‏
معقل نے ابوزبیر سے روایت کی ، کہا : حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جب تم میں سے کسی کو ، کوئی عورت اچھی لگے ، اور اس کے دل میں جاگزیں ہو جائے تو وہ اپنی بیوی کا رخ کرے اور اس سے صحبت کرے ، بلاشبہ یہ ( عمل ) اس کیفیت کو دور کر دے گا جو اس کے دل میں ( پیدا ہوئی ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1403.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3410
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني، حدثنا أبي ووكيع، وابن، بشر عن إسماعيل، عن قيس، قال سمعت عبد الله، يقول كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس لنا نساء فقلنا ألا نستخصي فنهانا عن ذلك ثم رخص لنا أن ننكح المرأة بالثوب إلى أجل ثم قرأ عبد الله ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين‏}‏ ‏.‏
محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے کہا : میرے والد نے اور وکیع اور ابن بشیر نے ہمیں اسماعیل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے قیس سے روایت کی ، کہا : میں نے عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہیں ہوتی تھیں ، تو ہم نے ( آپ سے ) دریافت کیا : کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا ، پھر آپ نے ہمیں رخصت دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے ( یا ضرورت کی کسی اور چیز ) کے عوض مقررہ وقت تک نکاح کر لیں ، پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ( یہ آیت ) تلاوت کی : " اے لوگو جو ایمان لائے! وہ پاکیزہ چیزیں حرام مت ٹھہراؤ جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو ، بے شک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1404.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3411
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن إسماعيل بن أبي خالد، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وقال ثم قرأ علينا هذه الآية ‏.‏ ولم يقل قرأ عبد الله ‏.‏
جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ ، اسی کے مانند حدیث بیان کی اور کہا : " پھر انہوں نے ہمارے سامنے یہ آیت پڑھی ۔ " انہوں نے ( نام لے کر " عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پڑھی " نہیں کہا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1404.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3412
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن إسماعيل، بهذا الإسناد قال كنا ونحن شباب فقلنا يا رسول الله ألا نستخصي ولم يقل نغزو ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں وکیع نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، اور کہا : ہم سب نوجوان تھے تو ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ اور انہوں نے نغزو ( ہم جہاد کرتے تھے ) کے الفاظ نہیں کہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1404.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3413
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن دينار، قال سمعت الحسن بن محمد، يحدث عن جابر بن عبد الله، وسلمة بن الأكوع، قالا خرج علينا منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أذن لكم أن تستمتعوا ‏.‏ يعني متعة النساء ‏.‏
شعبہ نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حسن بن محمد سے سنا ، وہ جابر بن عبداللہ اور سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہم سے حدیث بیان کر رہے تھے ، ان دونوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک منادی کرنے والا ہمارے پاس آیا اور اعلان کیا : بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں استمتاع ( فائدہ اٹھانے ) ، یعنی عورتوں سے ( نکاح ) متعہ کرنے کی اجازت دی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1405.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3414
وحدثني أمية بن بسطام العيشي، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا روح، - يعني ابن القاسم - عن عمرو بن دينار، عن الحسن بن محمد، عن سلمة بن الأكوع، وجابر بن عبد الله أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتانا فأذن لنا في المتعة ‏.‏
روح بن قاسم نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حسن بن محمد سے ، انہوں نے سلمہ بن اکوع اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ( اعلان کی صورت میں آپ کا پیغام آیا ) اور ہمیں متعہ کی اجازت دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1405.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3415
وحدثنا الحسن الحلواني، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، قال قال عطاء قدم جابر بن عبد الله معتمرا فجئناه في منزله فسأله القوم عن أشياء ثم ذكروا المتعة فقال نعم استمتعنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر ‏.‏
عطاء نے کہا : حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ عمرے کے لیے آئے تو ہم ان کی رہائش گاہ پر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ، لوگوں نے ان سے مختلف چیزوں کے بارے میں پوچھا ، پھر لوگوں نے متعے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا : ہاں ، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں متعہ کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1405.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3416
حدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، قال سمعت جابر بن عبد الله، يقول كنا نستمتع بالقبضة من التمر والدقيق الأيام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر حتى نهى عنه عمر في شأن عمرو بن حريث ‏.‏
مجھے ابوزبیر نے خبر دی ، کہا : میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک مٹھی کھجور اور آٹے کے عوض چند دنوں کے لئے متعہ کرتے تھے ، حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن حُریث کے واقعے ( کے دوران ) میں اس سے منع کر دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1405.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3417
حدثنا حامد بن عمر البكراوي، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - عن عاصم، عن أبي نضرة، قال كنت عند جابر بن عبد الله فأتاه آت فقال ابن عباس وابن الزبير اختلفا في المتعتين فقال جابر فعلناهما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم نهانا عنهما عمر فلم نعد لهما ‏.‏
ابونضرہ سے روایت ہے ، کہا : میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ان کے پاس ایک آنے والا ( ملاقاتی ) آیا اور کہنے لگا : حضرت ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے دونوں متعتوں ( حج تمتع اور نکاح متعہ ) کے بارے میں اختلاف کیا ہے ۔ تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں وہ دونوں کام کیے ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے منع کر دیا ، پھر ہم نے دوبارہ ان کا رخ نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1405.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3418
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا أبو عميس، عن إياس بن سلمة، عن أبيه، قال رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم عام أوطاس في المتعة ثلاثا ثم نهى عنها ‏.‏
ایاس بن سلمہ نے اپنے والد ( سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کے سال تین دن متعے کی اجازت دی ، پھر اس سے منع فرما دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1405.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3419
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن الربيع بن سبرة الجهني، عن أبيه، سبرة أنه قال أذن لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمتعة فانطلقت أنا ورجل إلى امرأة من بني عامر كأنها بكرة عيطاء فعرضنا عليها أنفسنا فقالت ما تعطي فقلت ردائي ‏.‏ وقال صاحبي ردائي ‏.‏ وكان رداء صاحبي أجود من ردائي و كنت أشب منه فإذا نظرت إلى رداء صاحبي أعجبها وإذا نظرت إلى أعجبتها ثم قالت أنت ورداؤك يكفيني ‏.‏ فمكثت معها ثلاثا ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من كان عنده شىء من هذه النساء التي يتمتع فليخل سبيلها ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں ربیع بن سبرہ جہنی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سبرہ ( بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ( نکاح ) متعہ کی اجازت دی ۔ میں اور ایک آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے ، وہ جوان اور لمبی گردن والی خوبصورت اونٹنی جیسی تھی ، ہم نے خود کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا : کیا دو گے؟ میں نے کہا : اپنی چادر ۔ اور میرے ساتھی نے بھی کہا : اپنی چادر ۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے بہتر تھی ، اور میں اس سے زیادہ جوان تھا ۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھتی تو وہ اسے اچھی لگتی اور جب وہ میری طرف دیکھتی تو میں اس کے دل کو بھاتا ، پھر اس نے ( مجھ سے ) کہا : تم اور تمہاری چادر ہی میرے لیے کافی ہے ۔ اس کے بعد میں تین دن اس کے ساتھ رہا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے ، جن سے وہ متعہ کرتا ہے ، کوئی ( عورت ) ہو ، تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3420
حدثنا أبو كامل، فضيل بن حسين الجحدري حدثنا بشر، - يعني ابن مفضل - حدثنا عمارة بن غزية، عن الربيع بن سبرة، أن أباه، غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فتح مكة قال فأقمنا بها خمس عشرة - ثلاثين بين ليلة ويوم - فأذن لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في متعة النساء فخرجت أنا ورجل من قومي ولي عليه فضل في الجمال وهو قريب من الدمامة مع كل واحد منا برد فبردي خلق وأما برد ابن عمي فبرد جديد غض حتى إذا كنا بأسفل مكة أو بأعلاها فتلقتنا فتاة مثل البكرة العنطنطة فقلنا هل لك أن يستمتع منك أحدنا قالت وماذا تبذلان فنشر كل واحد منا برده فجعلت تنظر إلى الرجلين ويراها صاحبي تنظر إلى عطفها فقال إن برد هذا خلق وبردي جديد غض ‏.‏ فتقول برد هذا لا بأس به ‏.‏ ثلاث مرار أو مرتين ثم استمتعت منها فلم أخرج حتى حرمها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی ، کیا : ہمیں عمارہ بن غزیہ نے ربیع بن سبرہ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی ، کہا : ہم نے وہاں پندرہ روز ۔ ۔ ۔ ( الگ الگ دن اور راتیں گنیں تو ) تیس شب و روز ۔ ۔ قیام کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی ، چنانچہ میں اور میری قوم کا ایک آدمی نکلے ۔ مجھے حسن میں اس پر ترجیح حاصل تھی اور وہ تقریبا بدصورت تھا ۔ ہم دونوں میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی ، میری چادر پرانی تھی اور میرے چچا زاد کی چادر نئی ( اور ) ملائم تھی ، حتی کہ جب ہم مکہ کے نشیبی علاقے میں یا اس کے بالائی علاقے میں پہنچے تو ہماری ملاقات لمبی گردن والی جوان اور خوبصورت اونٹنی جیسی عورت سے ہوئی ، ہم نے کہا : کیا تم چاہتی ہو کہ ہم میں سے کوئی ایک تمہارے ساتھ متعہ کرے؟ اس نے کہا : تم دونوں کیا خرچ کرو گے؟ اس پر ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی چادر ( اس کے سامنے ) پھیلا دی ، اس پر اس نے دونوں آدمیوں کو دیکھنا شروع کر دیا اور میرا ساتھی اس کو دیکھنے لگا اور اس کے پہلو پر نظریں گاڑ دیں اور کہنے لگا : اس کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور ملائم ہے ۔ اس پر وہ کہنے لگی : اس کی چادر میں بھی کوئی خرابی نہیں ۔ تین بار یا دو بار یہ بات ہوئی ۔ پھر میں نے اس سے متعہ کر لیا اور پھر میں اس کے ہاں سے ( اس وقت تک ) نہ نکلا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( متعے کو ) حرام قرار دے دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3421
وحدثني أحمد بن سعيد بن صخر الدارمي، حدثنا أبو النعمان، حدثنا وهيب، حدثنا عمارة بن غزية، حدثني الربيع بن سبرة الجهني، عن أبيه، قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح إلى مكة ‏.‏ فذكر بمثل حديث بشر ‏.‏ وزاد قالت وهل يصلح ذاك وفيه قال إن برد هذا خلق مح ‏.‏
ہمیں وُہَیب نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عُمارہ بن غزیہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : فتح مکہ کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے ، آگے بشر کی حدیث کے مانند بیان کیا اور یہ اضافہ کیا : اس عورت نے کہا : کیا یہ ( متعہ ) جائز ہے؟ اور اسی ( روایت ) میں ہے : ( میرے ساتھی نے ) کہا : اس کی چادر پرانی بوسیدہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3422
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد العزيز بن عمر، حدثني الربيع بن سبرة الجهني، أن أباه، حدثه أنه، كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ يا أيها الناس إني قد كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة فمن كان عنده منهن شىء فليخل سبيله ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئا‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں عبدالعزیز بن عمر نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے حدیث سنائی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لوگو! بےشک میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی ، اور بلاشبہ اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے ، اس لیے جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی ( عورت موجود ) ہو تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے ، اور جو کچھ تم لوگوں نے انہیں دیا ہے اس میں سے کوئی چیز ( واپس ) مت لو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3423
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن عبد العزيز بن عمر، بهذا الإسناد قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما بين الركن والباب وهو يقول بمثل حديث ابن نمير ‏.‏
عبدہ بن سلیمان نے عبدالعزیز بن عمر سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور ( بیت اللہ کے ) دروازے کے درمیان کھڑے ہوئے دیکھا ، اور آپ فرما رہے تھے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ابن نمیر کی حدیث کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3424
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا يحيى بن آدم، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن عبد الملك بن الربيع بن سبرة الجهني، عن أبيه، عن جده، قال أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمتعة عام الفتح حين دخلنا مكة ثم لم نخرج منها حتى نهانا عنها‏.‏
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا ( سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : فتح مکہ کے سال جب ہم مکہ میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ( نکاح ) متعہ ( کے جواز ) کا حکم دیا ، پھر ابھی ہم وہاں سے نکلے نہ تھے کہ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3425
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد العزيز بن الربيع بن سبرة بن معبد، قال سمعت أبي ربيع بن سبرة، يحدث عن أبيه، سبرة بن معبد أن نبي الله صلى الله عليه وسلم عام فتح مكة أمر أصحابه بالتمتع من النساء - قال - فخرجت أنا وصاحب لي من بني سليم حتى وجدنا جارية من بني عامر كأنها بكرة عيطاء فخطبناها إلى نفسها وعرضنا عليها بردينا فجعلت تنظر فتراني أجمل من صاحبي وترى برد صاحبي أحسن من بردي فآمرت نفسها ساعة ثم اختارتني على صاحبي فكن معنا ثلاثا ثم أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بفراقهن ‏.‏
عبدالعزیز بن ربیع بن سبرہ بن معبد نے کہا : میں نے اپنے والد ربیع بن سبرہ سے سنا ، وہ اپنے والد سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو عورتوں کے ساتھ متعہ کر لینے کا حکم دیا ۔ میں اور بنو سُلیم میں سے میرا ایک ساتھی نکلے ، حتیٰ کہ ہم نے بنو عامر کی ایک جوان لڑکی کو پایا ، وہ ایک جوان اور خوبصورت لمبی گردن والی اونٹنی کی طرح تھی ۔ ہم نے اسے نکاح ( متعہ ) کا پیغام دیا ، اور اس کے سامنے اپنی چادریں پیش کیں ، وہ غور سے دیکھنے لگی ، مجھے میرے ساتھی سے زیادہ خوبصورت پاتی اور میرے ساتھی کی چادر کو میری چادر سے بہتر دیکھتی ، اس کے بعد اس نے گھڑی بھر اپنے دل سے مشورہ کیا ، پھر اس نے مجھے میرے ساتھی پر فوقیت دی ، پھر یہ عورتیں تین دن تک ہمارے ساتھ رہیں ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو علیحدہ کرنے کا حکم دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.07

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3426
حدثنا عمرو الناقد، وابن، نمير قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن الربيع بن سبرة، عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن نكاح المتعة ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع فرما دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.08

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3427
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن علية، عن معمر، عن الزهري، عن الربيع، بن سبرة عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى يوم الفتح عن متعة النساء‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے ( دنوں میں سے ایک ) دن عورتوں کے ساتھ ( نکاح ) متعہ کرنے سے منع فرما دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.09

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3428
وحدثنيه حسن الحلواني، وعبد بن حميد، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، أخبرنا ابن شهاب، عن الربيع بن سبرة الجهني، عن أبيه، أنه أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المتعة زمان الفتح متعة النساء وأن أباه كان تمتع ببردين أحمرين
صالح سے روایت ہے ، کہا : ہمیں ابن شہاب نے ربیع بن سبرہ جہنی سے خبر دی ، انہوں نے اپنے والد ( سبرہ رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ انہوں نے اِن کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرما دیا تھا ، اور یہ کہ ان کے والد ( سبرہ ) نے ( اپنے ساتھی کے ہمراہ ) دو سرخ چادریں پیش کرتے ہوئے نکاح متعہ کیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.1

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3429
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، قال ابن شهاب أخبرني عروة بن الزبير، أن عبد الله بن الزبير، قام بمكة فقال إن ناسا - أعمى الله قلوبهم كما أعمى أبصارهم - يفتون بالمتعة - يعرض برجل - فناداه فقال إنك لجلف جاف فلعمري لقد كانت المتعة تفعل على عهد إمام المتقين - يريد رسول الله صلى الله عليه وسلم - فقال له ابن الزبير فجرب بنفسك فوالله لئن فعلتها لأرجمنك بأحجارك ‏.‏ قال ابن شهاب فأخبرني خالد بن المهاجر بن سيف الله أنه بينا هو جالس عند رجل جاءه رجل فاستفتاه في المتعة فأمره بها فقال له ابن أبي عمرة الأنصاري مهلا ‏.‏ قال ما هي والله لقد فعلت في عهد إمام المتقين ‏.‏ قال ابن أبي عمرة إنها كانت رخصة في أول الإسلام لمن اضطر إليها كالميتة والدم ولحم الخنزير ثم أحكم الله الدين ونهى عنها ‏.‏ قال ابن شهاب وأخبرني ربيع بن سبرة الجهني أن أباه قال قد كنت استمتعت في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم امرأة من بني عامر ببردين أحمرين ثم نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المتعة ‏.‏ قال ابن شهاب وسمعت ربيع بن سبرة يحدث ذلك عمر بن عبد العزيز وأنا جالس ‏.‏
مجھے یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ میں کھڑے ہوئے ، اور کہا : بلاشبہ کچھ لوگ ہیں ، اللہ نے ان کے دلوں کو بھی اندھا کر دیا ہے جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کیا ہے ۔ وہ لوگوں کو متعہ ( کے جواز ) کا فتویٰ دیتے ہیں ، وہ ایک آدمی ( حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ) پر تعریض کر رہے تھے ، اس پر انہوں نے ان کو پکارا اور کہا : تم بے ادب ، کم فہم ہو ، میری عمر قسم! بلاشبہ امام المتقین کے عہد میں ( نکاح ) متعہ کیا جاتا تھا ۔ ۔ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی ۔ ۔ تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : تم خود اپنے ساتھ اس کا تجربہ کر ( دیکھو ) ، بخدا! اگر تم نے یہ کام کیا تو میں تمہارے ( ہی ان ) پتھروں سے ( جن کے تم مستحق ہو گے ) تمہیں رجم کروں گا ۔ ابن شہاب نے کہا : مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ اس اثنا میں جب وہ ان صاحب ( ابن عباس رضی اللہ عنہ ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور متعہ کے بارے میں ان سے فتویٰ مانگا تو انہوں نے اسے اس ( کے جواز ) کا حکم دیا ۔ اس پر ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : ٹھہریے! انہوں نے کہا : کیا ہوا؟ اللہ کی قسم! میں نے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کیا ہے ۔ ابن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : بلاشبہ یہ ( ایسا کام ہے کہ ) ابتدائے اسلام میں ایسے شخص ے لئے جو ( حالات کی بنا پر ) اس کے لئے مجبور کر دیا گیا ہو ، اس کی رخصت تھی جس طرح ( مجبوری میں ) مردار ، خون اور سور کے گوشت ( کے لیے ) ہے ، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو محکم کیا اور اس سے منع فرما دیا ۔ ابن شہاب نے کہا : مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے بتایا کہ ان کے والد نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ ( کی پیش کش ) پر متعہ کیا تھا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا ۔ ابن شہاب نے کہا : میں نے ربیع بن سبرہ سے سنا ، وہ یہی حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کر رہے تھے اور میں ( اس مجلس میں ) بیٹھا ہوا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.11

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3430
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن ابن أبي عبلة، عن عمر بن عبد العزيز، قال حدثنا الربيع بن سبرة الجهني، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المتعة وقال ‏ "‏ ألا إنها حرام من يومكم هذا إلى يوم القيامة ومن كان أعطى شيئا فلا يأخذه ‏"‏ ‏.‏
ہمیں معقل نے ابن ابی عبلہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعے سے روکا اور فرمایا : " خبردار! یہ تمہارے آج کے دن سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے اور جس نے ( متعے کے عوض ) کوئی چیز دی ہو وہ اسے واپس نہ لے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1406.12

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3431
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عبد الله، والحسن، ابنى محمد بن علي عن أبيهما، عن علي بن أبي طالب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن أكل لحوم الحمر الإنسية ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے محمد بن علی ( ابن حنفیہ ) کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور حسن سے ، ان دونوں نے اپنے والد سے ، اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1407.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3432
وحدثناه عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، حدثنا جويرية، عن مالك، بهذا الإسناد وقال سمع علي بن أبي طالب، يقول لفلان إنك رجل تائه نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث يحيى بن يحيى عن مالك ‏.‏
ہمیں عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں جویریہ ( بن اسماء بن عبید ضبعی ) نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : انہوں ( محمد بن علی ) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ فلاں ( حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ) سے کہہ رہے تھے : تم حیرت میں پڑے ہوئے ( حقیقت سے بے خبر ) شخص ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تھا ۔ ۔ ۔ آگے یحییٰ بن یحییٰ کی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کردہ حدیث کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1407.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3433
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير وزهير بن حرب جميعا عن ابن عيينة، - قال زهير حدثنا سفيان بن عيينة، - عن الزهري، عن الحسن، وعبد الله، ابنى محمد بن علي عن أبيهما، عن علي، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن نكاح المتعة يوم خيبر وعن لحوم الحمر الأهلية ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے محمد بن علی ( ابن حنفیہ ) کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے ، ان دونوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن ( نکاح ) متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1407.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3434
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، عن ابن شهاب، عن الحسن، وعبد الله، ابنى محمد بن علي عن أبيهما، عن علي، أنه سمع ابن عباس، يلين في متعة النساء فقال مهلا يا ابن عباس فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها يوم خيبر وعن لحوم الحمر الإنسية ‏.‏
عبیداللہ نے ابن شہاب سے ، انہوں نے محمد بن علی سے کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے ، ان دونوں نے اپنے والد ( محمد ابن حنفیہ ) سے ، اور انہوں نے ( اپنے والد ) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ عورتوں سے متعہ کرنے کے بارے میں ( فتویٰ دینے میں ) نرمی سے کام لیتے ہیں ، انہوں نے کہا : ابن عباس! ٹھہریے! بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن اس سے اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1407.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3435
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن الحسن، وعبد الله، ابنى محمد بن علي بن أبي طالب عن أبيهما، أنه سمع علي بن أبي طالب، يقول لابن عباس نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن متعة النساء يوم خيبر وعن أكل لحوم الحمر الإنسية ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے محمد بن علی بن ابی طالب کے بیٹوں حسن اور عبداللہ سے ( اور ) ان دونوں نے اپنے والد ( محمد بن علی ابن حنفیہ ) سے روایت کی ، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1407.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3436
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله ‏ "‏ لا يجمع بين المرأة وعمتها ولا بين المرأة وخالتها‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو ، اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو ( نکاح میں ) اکٹھا نہ کیا جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3437
وحدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن عراك بن مالك، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن أربع نسوة أن يجمع بينهن المرأة وعمتها والمرأة وخالتها ‏.‏
عِراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کے بارے میں منع فرمایا کہ ان کو ( نکاح میں باہم ) جمع کیا جائے : عورت اور اس کی پھوپھی ( یا ) عورت اور اس کی خالہ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3438
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا عبد الرحمن بن عبد العزيز، - قال ابن مسلمة مدني من الأنصار من ولد أبي أمامة بن سهل بن حنيف - عن ابن شهاب، عن قبيصة بن ذؤيب، عن أبي هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تنكح العمة على بنت الأخ ولا ابنة الأخت على الخالة ‏"‏ ‏.‏
عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے قبیصہ بن ذؤیب سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " بھائی کی بیٹی پر پھوپھی کو نہ بیاہا جائے اور نہ خالہ کے ہوتے ہوئے بھانجی سے نکاح کیا جائے ۔ " ( اصل مقصود یہی ہے کہ یہ اکٹھی ایک شخص کے نکاح میں نہ آئیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3439
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني قبيصة بن ذؤيب الكعبي، أنه سمع أبا هريرة، يقول نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجمع الرجل بين المرأة وعمتها وبين المرأة وخالتها ‏.‏ قال ابن شهاب فنرى خالة أبيها وعمة أبيها بتلك المنزلة ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے قبیصہ بن ذؤیب کعبی نے خبر دی کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو ( اپنے نکاح میں ایک ساتھ ) جمع کرے ۔ ابن شہاب نے کہا : ہم اس ( منکوحہ عورت ) کے والد کی خالہ اور والد کی پھوپھی کو بھی اسی حیثیت میں دیکھتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3440
وحدثني أبو معن الرقاشي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا هشام، عن يحيى، أنه كتب إليه عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تنكح المرأة على عمتها ولا على خالتها ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے ہمیں یحییٰ سے حدیث بیان کی کہ انہوں ( یحییٰ ) نے ان ( ہشام ) کی طرف ابوسلمہ سے ( اپنی ) روایت کردہ حدیث لکھ کر بھیجی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسی عورت سے اس کی پھوپھی اور اس کی خالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کیا جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3441
وحدثني إسحاق بن منصور، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن يحيى، حدثني أبو سلمة، أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله‏.‏
شیبان نے یحییٰ سے روایت کی ، کہا : مجھے ابوسلمہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے مانند ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3442
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يخطب الرجل على خطبة أخيه ولا يسوم على سوم أخيه ولا تنكح المرأة على عمتها ولا على خالتها ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ صحفتها ولتنكح فإنما لها ما كتب الله لها ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے محمد بن سیرین سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر ( اپنے ) نکاح کا پیغام نہ دے ، اور نہ اپنے بھائی کے سودے پر سودا کرے ، اور نہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں نکاح کیا جائے اور نہ کوئی عورت اپنی ( مسلمان ) بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ اس کی پلیٹ کو ( اپنے لیے ) انڈیل لے ۔ اسے ( پہلی بیوی کی طلاق کا مطالبہ کیے بغیر ) نکاح کر لینا چاہئے ، بات یہی ہے کہ جو اللہ نے اس کے لیے لکھا ہوا ہے وہی اس کا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.07

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3443
وحدثني محرز بن عون بن أبي عون، حدثنا علي بن مسهر، عن داود بن أبي، هند عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تنكح المرأة على عمتها أو خالتها أو أن تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في صحفتها فإن الله عز وجل رازقها ‏.‏
داود بن ابی ہند نے ابن سیرین سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی عورت کے ساتھ ، اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ( نکاح میں ) ہوتے ہوئے ، نکاح کیا جائے اور اس سے کہ کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو اس کی پلیٹ میں ہے ، وہ ( اسے اپنے لیے ) انڈیل لے ۔ بلاشبہ اللہ عزوجل ( خود ) اس کو رزق دینے والا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.08

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3444
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار وأبو بكر بن نافع - واللفظ لابن المثنى وابن نافع - قالوا أخبرنا ابن أبي عدي، عن شعبة، عن عمرو بن دينار، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجمع بين المرأة وعمتها وبين المرأة وخالتها ‏.‏
شعبہ نے عمرو بن دینار سے ، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو ( ایک مرد کے نکاح میں ) جمع کیا جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.09

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3445
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا شبابة، حدثنا ورقاء، عن عمرو بن دينار، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ورقاء نے عمرو بن دینار سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1408.1

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3446
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن نبيه بن وهب، أنفقال أبان سمعت عثمان بن عفان يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع سے ، انہوں نے نُبَیہ بن وہب سے روایت کی کہ عمر بن عبیداللہ ( بن معمر جہنی ) نے ارادہ کیا کہ اپنے بیٹے طلحہ بن عمر کی شادی شیبہ بن جبیر ( بن عثمان جہنی ) کی بیٹی سے کر دیں ، تو انہوں نے ابان بن عثمان کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ بھی آئیں ، وہ امیر الحج بھی تھے ۔ ابان نے کہا : میں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : محرم ( احرام باندھنے والا ) نہ ( خود ) نکاح کرے اور نہ اس کا نکاح کرایا جائے اور نہ وہ نکاح کا پیغام بھیجے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1409.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3447
وحدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن نافع، حدثني نبيه بن وهب، قال بعثني عمر بن عبيد الله بن معمر وكان يخطب بنت شيبة بن عثمان على ابنه فأرسلني إلى أبان بن عثمان وهو على الموسم فقال ألا أراه أعرابيا ‏ "‏ إن المحرم لا ينكح ولا ينكح ‏"‏ ‏.‏ أخبرنا بذلك عثمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ایوب نے نافع سے روایت کی ، کہا : مجھے نبیہ بن وہب نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عمر بن عبیداللہ بن معمر نے بھیجا ۔ وہ شیبہ ( بن جبیر ) بن عثمان کی بیٹی کے لیے اپنے بیٹے کے نکاح کا پیغام بھیج رہے تھے تو مجھے انہوں نے ابان بن عثمان کی طرف بھیجا اور وہ امیر حج تھے ، انہوں نے کہا : کیا میں اسے ( عمر کو ) ایک بدو ( جیسا کام کرتے ) نہیں دیکھ رہا؟ جو شخص حالت احرام میں ہو وہ نہ نکاح کرتا ہے نہ ( کسی کا ) نکاح کراتا ہے ۔ ہمیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس بات کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1409.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3448
وحدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا عبد الأعلى، ح وحدثني أبو الخطاب، زياد بن يحيى حدثنا محمد بن سواء، قالا جميعا حدثنا سعيد، عن مطر، ويعلى بن حكيم، عن نافع، عن نبيه بن وهب، عن أبان بن عثمان، عن عثمان بن عفان، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب ‏"‏ ‏.‏
مطر اور یعلیٰ بن حکیم نے نافع سے ، انہوں نے نبیہ بن وہب سے ، انہوں نے ابان بن عثمان سے ، انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص حالت احرام میں ہو ، وہ نہ نکاح کرے نہ نکاح کرائے اور نہ نکاح کا پیغام بھیجے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1409.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3449
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، جميعا عن ابن، عيينة - قال زهير حدثنا سفيان بن عيينة، - عن أيوب بن موسى، عن نبيه بن وهب، عن أبان بن عثمان، عن عثمان، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ المحرم لا ينكح ولا يخطب ‏"‏ ‏.‏
ایوب بن موسیٰ نے نبیہ بن وہب سے ، انہوں نے ابان بن عثمان سے ، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، وہ اس ( کی سند ) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " محرم ( جس نے احرام باندھ رکھا ہو وہ ) نکاح کرے نہ نکاح کا پیغام بھیجے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1409.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3450
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني خالد بن يزيد، حدثني سعيد بن أبي هلال، عن نبيه بن وهب، أن عمر بن عبيد الله بن معمر، أراد أن ينكح، ابنه طلحة بنت شيبة بن جبير في الحج وأبان بن عثمان يومئذ أمير الحاج فأرسل إلى أبان إني قد أردت أن أنكح، طلحة بن عمر فأحب أن تحضر، ذلك ‏.‏ فقال له أبان ألا أراك عراقيا جافيا إني سمعت عثمان بن عفان يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا ينكح المحرم ‏"‏ ‏.‏
سعید بن ابوہلال نے مجھے نبیہ بن وہب سے حدیث بیان کی کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر نے ارادہ کیا کہ حج ( کے ایام ) میں اپنے بیٹے طلحہ کا نکاح شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے کریں ، ابان بن عثمان ان دنوں حج کے امیر تھے ۔ تو انہوں نے ابان کی طرف پیغام بھیجا کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ طلحہ بن عمر کا نکاح کر دوں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی اس میں شریک ہوں تو ابان نے انہیں جواب دیا : کیا مجھے تم ایک اکھڑ عراقی جیسے دکھائی نہیں دے رہے! بلاشبہ میں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " محرم ( جو شخص حالت احرام میں ہو وہ ) کسی کا نکاح نہ کرائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1409.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3451
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير وإسحاق الحنظلي جميعا عن ابن عيينة، - قال ابن نمير حدثنا سفيان بن عيينة، - عن عمرو بن دينار، عن أبي الشعثاء، أن ابن، عباس أخبره أن النبي صلى الله عليه وسلم تزوج ميمونة وهو محرم ‏.‏ زاد ابن نمير فحدثت به الزهري فقال أخبرني يزيد بن الأصم أنه نكحها وهو حلال ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ ، ابن نمیر اور اسحاق حنظلی سب نے سفیان بن عیینہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمرو بن دینار سے ، انہوں نے ابوشعثاء سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ احرام میں تھے ۔ ابن نمیر نے یہ اضافہ کیا : میں نے یہ حدیث زہری کو سنائی تو انہوں نے کہا : مجھے یزید بن اصم نے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ) سے اس حالت میں نکاح کیا جبکہ آپ احرام کے بغیر تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1410.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3452
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا داود بن عبد الرحمن، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن زيد أبي الشعثاء، عن ابن عباس، أنه قال تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم ميمونة وهو محرم ‏.‏
داود بن عبدالرحمٰن نے ہمیں عمرو بن دینار سے خبر دی ، انہوں نے ابوشعثاء جابر بن زید سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا جبکہ آپ حالتِ احرام میں تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1410.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3453
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا أبو فزارة، عن يزيد بن الأصم، حدثتني ميمونة بنت الحارث، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوجها وهو حلال قال وكانت خالتي وخالة ابن عباس ‏.‏
یزید بن اصم سے روایت ہے ، کہا : مجھے حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس حالت میں نکاح کیا کہ آپ احرام کے بغیر تھے ۔ ( یزید بن اصم نے ) کہا : وہ میری بھی خالہ تھیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی بھی خالہ تھیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1411

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3454
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يبع بعضكم على بيع بعض ولا يخطب بعضكم على خطبة بعض ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں نافع سے خبر دی ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ تم میں سے کوئی کسی ( اور ) کے پیغامِ نکاح پر نکاح کا پیغام بھیجے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1412.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3455
وحدثني زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، جميعا عن يحيى القطان، قال زهير حدثنا يحيى، عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يبع الرجل على بيع أخيه ولا يخطب على خطبة أخيه إلا أن يأذن له ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی آدمی اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر پیغام بھیجے الا یہ کہ وہ اسے اجازت دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1412.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3456
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن عبيد الله، بهذا الإسناد
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1412.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3457
وحدثنيه أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، عن نافع، بهذا الإسناد‏.‏
ایوب نے نافع سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1412.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3458
وحدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر، قال زهير حدثنا سفيان، بن عيينة عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يبيع حاضر لباد أو يتناجشوا أو يخطب الرجل على خطبة أخيه أو يبيع على بيع أخيه ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في إنائها أو ما في صحفتها ‏.‏ زاد عمرو في روايته ولا يسم الرجل على سوم أخيه ‏.‏
عمرو ناقد ، زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی ۔ زہیر نے کہا : سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے سودا بیچے یا لوگ ( خریداری کی نیت کے بغیر ) بڑھ چڑھ کر قیمت لگائیں یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر نکاح کا پیغام بھیجے ، یا کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے ۔ اور نہ ہی کوئی عورت ( اس غرض سے ) اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے کہ جو کچھ اس کے برتن میں ہے یا اس کی پلیٹ میں ہے وہ اسے ( اپنے لیے ) انڈیل لے ۔ عمرو نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا : اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے کیے جانے سودے پر سودا بازی کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1413.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3459
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني سعيد بن المسيب، أن أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تناجشوا ولا يبع المرء على بيع أخيه ولا يبع حاضر لباد ولا يخطب المرء على خطبة أخيه ولا تسأل المرأة طلاق الأخرى لتكتفئ ما في إنائها ‏"‏ ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے سعید بن مسیب نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم ( خریدنے کی نیت کے بغیر ) قیمت نہ بڑھاؤ اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے اور نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے بیع کرے اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر نکاح کا پیغام بھیجے اور نہ کوئی عورت دوسری عورت کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو کچھ اس کے برتن میں ہے وہ اسے ( اپنے لیے ) انڈیل لے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1413.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3460
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، جميعا عن معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أن في حديث معمر ‏ "‏ ولا يزد الرجل على بيع أخيه ‏"‏ ‏.‏
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ معمر کی حدیث میں ہے : " اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر اضافہ ( کی پیش کش ) کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1413.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3461
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر جميعا عن إسماعيل بن جعفر، - قال ابن أيوب حدثنا إسماعيل، - أخبرني العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يسم المسلم على سوم أخيه ولا يخطب على خطبته ‏"‏ ‏.‏
علاء کے والد ( عبدالرحمٰن بن یعقوب ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی مسلمان کسی مسلمان کے سودے پر سودا نہ کرے ، اور نہ اس کے پیغامِ نکاح پر نکاح کا پیغام بھیجے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1413.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3462
وحدثني أحمد بن إبراهيم الدورقي، حدثنا عبد الصمد، حدثنا شعبة، عن العلاء، وسهيل عن أبيهما، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثناه محمد، بن المثنى حدثنا عبد الصمد، حدثنا شعبة، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا أنهم قالوا ‏ "‏ على سوم أخيه وخطبة أخيه ‏"‏ ‏.‏
احمد بن ابراہیم دورقی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہم سے شعبہ نے علاء ( بن عبدالرحمٰن جہنی ) اور سہیل ( بن ابی صالح سمان مدنی ) سے ، انہوں نے اپنے اپنے والد سے ، ان دونوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( یہی حدیث ) روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1413.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3463
ہمیں محمد بن مثنیٰ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالصمد نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں شعبہ نے اعمش سے ، انہوں نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی مگر انہوں نے کہا : " اپنے بھائی کے سودے پر اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر ۔ " ( روایت : 3461 میں مسلمان کے الفاظ ہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3464
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، عن الليث، وغيره، عن يزيد بن، أبي حبيب عن عبد الرحمن بن شماسة، أنه سمع عقبة بن عامر، على المنبر يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ المؤمن أخو المؤمن فلا يحل للمؤمن أن يبتاع على بيع أخيه ولا يخطب على خطبة أخيه حتى يذر ‏"‏ ‏.‏
عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت ہے کہ انہوں نے منبر پر سے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے ، کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر نکاح کا پیغام بھیجے ، حتیٰ کہ وہ ( خود اسے ) چھوڑ دے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1414

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3465
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشغار ‏.‏ والشغار أن يزوج الرجل ابنته على أن يزوجه ابنته وليس بينهما صداق ‏.‏
امام مالک نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کا نکاح اس شرط پر کرے کہ وہ ( دوسرا ) بھی اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کرے گا اور ان دونوں کے درمیان مہر نہ ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1415.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3466
وحدثني زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالوا حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله غير أن في حديث عبيد الله قال قلت لنافع ما الشغار
عبیداللہ نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، البتہ عبیداللہ کی حدیث میں ہے ، انہوں نے کہا : میں نے نافع سے پوچھا : شغار کیا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1415.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3467
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا حماد بن زيد، عن عبد الرحمن السراج، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشغار ‏.‏
عبدالرحمٰن سراج نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1415.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3468
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا شغار في الإسلام ‏"‏ ‏.‏
ابن ‌عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ‌نے ‌كہا ‌كہ ‌نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌شغار ‌نہیں ‌ہے ‌اسلام ‌میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1415.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3469
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن نمير، وأبو أسامة عن عبيد الله، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشغار ‏.‏ زاد ابن نمير والشغار أن يقول الرجل للرجل زوجني ابنتك وأزوجك ابنتي أو زوجني أختك وأزوجك أختي ‏.‏
ابن نمیر اور ابواسامہ نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ۔ ابن نمیر نے اضافہ کیا : شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے کہے : تم اپنی بیٹی کا نکاح میرے ساتھ کر دو اور میں اپنی بیٹی کا نکاح تمہارے ساتھ کرتا ہوں ۔ اور تم اپنی بہن کا نکاح میرےساتھ کر دو میں اپنی بہن کا نکاح تمہارے ساتھ کرتا ہوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1416.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3470
وحدثناه أبو كريب، حدثنا عبدة، عن عبيد الله، - وهو ابن عمر - بهذا الإسناد ولم يذكر زيادة ابن نمير ‏.‏
عبدہ نے عبیداللہ ( بن عمر ) سے اسی سند کے ساتھ یہ ( حدیث ) بیان کی ، اور انہوں نے ابن نمیر کا اضافہ ذکر نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1416.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3471
وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج ح وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، عن عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشغار ‏.‏
ابن جریج نے ہمیں خبر دی ، کہا : مجھے ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1417

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3472
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا هشيم، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبد الحميد بن جعفر، عن يزيد بن أبي حبيب، عن مرثد بن عبد، الله اليزني عن عقبة بن عامر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن أحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج ‏"‏ ‏.‏ هذا لفظ حديث أبي بكر وابن المثنى ‏.‏ غير أن ابن المثنى قال ‏"‏ الشروط ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن ایوب نے کہا : ہمیں ہُشَیم نے حدیث بیان کی ، ابن نمیر نے کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی ، ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابوخالد احمر نے حدیث سنائی اور محمد بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں یحییٰ قطان نے عبدالحمید بن جعفر سے ، انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے ، انہوں نے مرثد بن عبداللہ یزنی سے ، انہوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سب سے زیادہ پوری کیے جانے کے لائق شرط وہ ہے جس سے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ۔ " یہ ابوبکر اور ابن مثنیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں ، البتہ ابن مثنیٰ نے ( الشرط کی بجائے ) الشروط ( شرطیں وہ ہیں ) کہا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1418

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3473
حدثني عبيد الله بن عمر بن ميسرة القواريري، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا هشام، عن يحيى بن أبي كثير، حدثنا أبو سلمة، حدثنا أبو هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا تنكح الأيم حتى تستأمر ولا تنكح البكر حتى تستأذن ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله وكيف إذنها قال ‏"‏ أن تسكت ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابوسلمہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس عورت کا خاوند نہ رہا ہو اس کا نکاح ( اس وقت تک ) نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے پوچھ لیا جائے اور کنواری کا نکاح نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے اجازت لی جائے ۔ " صحابہ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اس کی اجازت کیسے ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( ایسے ) کہ وہ خاموش رہے ( انکار نہ کرے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1419.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3474
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا الحجاج بن أبي، عثمان ح وحدثني إبراهيم بن موسى، أخبرنا عيسى، - يعني ابن يونس - عن الأوزاعي، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا حسين بن محمد، حدثنا شيبان، ح وحدثني عمرو الناقد، ومحمد بن رافع قالا حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، الدارمي أخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا معاوية، كلهم عن يحيى بن أبي كثير، ‏.‏ بمثل معنى حديث هشام وإسناده ‏.‏ واتفق لفظ حديث هشام وشيبان ومعاوية بن سلام في هذا الحديث‏.‏
اس ‌سند ‌سے ‌بھی ‌مذكورہ ‌بالا ‌حدیث ‌اسی ‌طرح ‌مروی ‌ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1419.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3475
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن ابن جريج، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، جميعا عن عبد الرزاق، - واللفظ لابن رافع - حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، قال سمعت ابن أبي مليكة، يقول قال ذكوان مولى عائشة سمعت عائشة، تقول سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجارية ينكحها أهلها أتستأمر أم لا فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم تستأمر ‏"‏ ‏.‏ فقالت عائشة فقلت له فإنها تستحيي ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فذلك إذنها إذا هي سكتت ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس لڑکی کے بارے میں پوچھا جس کے گھر والے اس کا نکاح ( کرنے کا ارادہ ) کریں ، کیا اس سے اس کی مرضی معلوم کی جائے گی یا نہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " ہاں ، اس کی مرضی معلوم کی جائے گی ۔ " حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے آپ سے عرض کی : وہ تو یقینا حیا محسوس کرے گی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب وہ خاموش رہی تو یہی اس کی اجازت ہو گی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1420

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3476
حدثنا سعيد بن منصور، وقتيبة بن سعيد، قالا حدثنا مالك، ح وحدثنا يحيى، بن يحيى - واللفظ له - قال قلت لمالك حدثك عبد الله بن الفضل، عن نافع بن جبير، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الأيم أحق بنفسها من وليها والبكر تستأذن في نفسها وإذنها صماتها ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏
سعید بن منصور اور قتیبہ بن سعید نے کہا : ہم سے امام مالک نے حدیث بیان کی ۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا : کیا آپ کو عبداللہ بن فضل نے نافع بن جبیر کے واسطے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس عورت کا شوہر نہ رہا ہو وہ اپنے ولی کی نسبت اپنے بارے میں زیادہ حق رکھتی ہے ، اور کنواری سے اس کے ( نکاح کے ) بارے میں اجازت لی جائے اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے " ؟ تو امام مالک نے جواب دیا : ہاں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1421.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3477
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن زياد بن سعد، عن عبد الله بن الفضل، سمع نافع بن جبير، يخبر عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الثيب أحق بنفسها من وليها والبكر تستأمر وإذنها سكوتها ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں سفیان نے زیاد بن سعد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن فضل سے روایت کی ، انہوں نے نافع بن جبیر کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے شادی شدہ زندگی گزاری ہو وہ اپنے بارے میں اپنے والی کی نسبت زیادہ حق رکھتی ہے ، اور کنواری سے اس کی مرضی پوچھی جائے اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1421.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3478
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، بهذا الإسناد وقال ‏"‏ الثيب أحق بنفسها من وليها والبكر يستأذنها أبوها في نفسها وإذنها صماتها ‏"‏ ‏.‏ وربما قال ‏"‏ وصمتها إقرارها ‏"‏ ‏.‏
ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : " جس عورت نے شادی شدہ زندگی گزاری ہو وہ اپنے بارے میں اپنے ولی کی نسبت زیادہ حق رکھتی ہے ، اور کنواری سے اس کا والد اس کے ( نکاح کے ) بارے میں اجازت لے گا ، اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے ۔ " اور کبھی انہوں نے کہا : " اور اس کی خاموشی اس کا اقرار ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1421.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3479
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي، شيبة قال وجدت في كتابي عن أبي أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم لست سنين وبنى بي وأنا بنت تسع سنين ‏.‏ قالت فقدمنا المدينة فوعكت شهرا فوفى شعري جميمة فأتتني أم رومان وأنا على أرجوحة ومعي صواحبي فصرخت بي فأتيتها وما أدري ما تريد بي فأخذت بيدي فأوقفتني على الباب ‏.‏ فقلت هه هه ‏.‏ حتى ذهب نفسي فأدخلتني بيتا فإذا نسوة من الأنصار فقلن على الخير والبركة وعلى خير طائر ‏.‏ فأسلمتني إليهن فغسلن رأسي وأصلحنني فلم يرعني إلا ورسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى فأسلمنني إليه ‏.‏
ابو اسامہ نے ہشام سے ، انہوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ چھ برس کی عمر میں نکاح کیا اور جب میں نو برس کی تھی تو میرے ساتھ گھر بسایا ۔ کہا : ہم ( ہجرت کے بعد ) مدینہ آئے تو میں ایک مہینہ بخار میں مبتلا رہی ۔ ( اور میرے سر کے بال جھڑ گئے ، جب صحت یاب ہوئی تو ) پھر میرے بال ( اچھی طرح سے اگ آئے حتیٰ کہ ) گردن سے نیچے تک کی چٹیا بن گئی ۔ ( ان دنوں ایک روز میری والدہ ) ام رومان رضی اللہ عنہ میرے پاس آئیں جبکہ میں جھولے پر ( جھول رہی ) تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں ، انہوں نے مجھے زور سے آواز دی ، میں ان کے پاس گئی ، مجھے معلوم نہ تھا کہ وہ مجھ سے کیا چاہتی ہیں ۔ انہوں نے میرا ہاتھ تھاما اور مجھے دروازے پر لاکھڑا کیا ، ( سانس پھولنے کی وجہ سے ) میرے منہ سے ھہ ھہ کی آواز نکل رہی تھی ، حتیٰ کہ جب میری سانس ( چڑھنے کی کیفیت ) چلی گئی تو وہ مجھے ایک گھر کے اندر لے آئیں تو ( غیر متوقع طور پر ) وہاں انصار کی عورتیں ( جمع ) تھیں ، وہ کہنے لگیں ، خیر وبرکت پر اور اچھے نصیب پر ( آئی ہو ۔ ) تو انہوں ( میری والدہ ) نے مجھے ان کے سپرد کر دیا ۔ انہوں نے میرا سر دھویا ، اور مجھے بنایا سنوارا ، پھر میں اس کے سوا کسی بات پر نہ چونکی کہ اچانک چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ۔ اور ان عورتوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کر دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1422.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3480
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو معاوية، عن هشام بن عروة، ح وحدثنا ابن نمير، - واللفظ له - حدثنا عبدة، - هو ابن سليمان - عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت تزوجني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا بنت ست سنين وبنى بي وأنا بنت تسع سنين ‏.‏
ابو معاویہ اور عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت می انہوں نے کہا کہ رسۃل اللہ ﷺ نے میرے ساتھ نکاح کیا جب میں چھ سال کی تھی اور میرے ساتھ گھر بسایا جب میں نو سال کی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1422.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3481
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم تزوجها وهى بنت سبع سنين وزفت إليه وهي بنت تسع سنين ولعبها معها ومات عنها وهي بنت ثمان عشرة ‏.‏
زہری نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا جب وہ سات سال کی تھیں ، اور گھر بسایا جب وہ نو سال کی تھیں اور ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ کر فوت ہوئے جب وہ اٹھارہ سال کی تھیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1422.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3482
وحدثنا يحيى بن يحيى، وإسحاق بن إبراهيم، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قال يحيى وإسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت تزوجها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهى بنت ست وبنى بها وهى بنت تسع ومات عنها وهى بنت ثمان عشرة ‏.‏
اسود نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا جبکہ وہ چھ برس کی تھیں اور ان کی رخصتی ہوئی جبکہ وہ نو برس کی تھیں اور آپ فوت ہوئے جبکہ وہ اٹھارہ برس کی تھیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1422.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3483
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن أمية، عن عبد الله بن عروة، عن عروة، عن عائشة، قالت تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم في شوال وبنى بي في شوال فأى نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم كان أحظى عنده مني ‏.‏ قال وكانت عائشة تستحب أن تدخل نساءها في شوال ‏.‏
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے اسماعیل بن امیہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن عروہ سے ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال میں میرے ساتھ نکاح کیا ، اور شوال ہی میں میرے ساتھ گھر بسایا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے کون سی بیوی آپ کے ہاں مجھ سے زیادہ خوش نصیب تھی؟ ( عروہ نے ) کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پسند کرتی تھیں کہ اپنی ( رشتہ دار اور زیر کفالت ) عورتوں کی رخصتی شوال میں کریں ۔ ( جبکہ عربوں میں پرانا تصور یہ تھا کہ شوال میں نکاح اور رخصتی شادی کے لئے ٹھیک نہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1423.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3484
وحدثناه ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، بهذا الإسناد ولم يذكر فعل عائشة‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ ( یہ ) حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے عمل ( خاندان کی بچیوں کا شوال میں شادی کرانے ) کا تذکرہ نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1423.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3485
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي، هريرة قال كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فأتاه رجل فأخبره أنه تزوج امرأة من الأنصار فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أنظرت إليها ‏"‏ ‏.‏ قال لا ‏.‏ قال ‏"‏ فاذهب فانظر إليها فإن في أعين الأنصار شيئا ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے ہمیں یزید بن کیسان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوحازم سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا ، آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور بتایا کہ اس نے انصار کی ایک عورت سے نکاح ( طے ) کیا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سےفرمایا : " کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟ " اس نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ اور اسے دیکھ لو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1424.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3486
وحدثني يحيى بن معين، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، حدثنا يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال إني تزوجت امرأة من الأنصار ‏.‏ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل نظرت إليها فإن في عيون الأنصار شيئا ‏"‏ ‏.‏ قال قد نظرت إليها ‏.‏ قال ‏"‏ على كم تزوجتها ‏"‏ ‏.‏ قال على أربع أواق ‏.‏ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ على أربع أواق كأنما تنحتون الفضة من عرض هذا الجبل ما عندنا ما نعطيك ولكن عسى أن نبعثك في بعث تصيب منه ‏"‏ ‏.‏ قال فبعث بعثا إلى بني عبس بعث ذلك الرجل فيهم ‏.‏
مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یزید بن کیسان نے ابوحازم سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور کہا : میں نے انصار کی ایک عورت سے نکاح کیا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟ کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہے ۔ " اس نے جواب دیا : میں نے اسے دیکھا ہے ۔ آپ نے پوچھا : " کتنے مہر پر تم نے اِس سے نکاح کیا ہے؟ " اس نے جواب دیا : چار اوقیہ پر ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " چار اوقیہ چاندی پر؟ گویا تم اس پہاڑ کے پہلو سے چاندی تراشتے ہو! تمہیں دینے کے لیے ہمارے پاس کچھ موجود نہیں ، البتہ جلد ہی ہم تمہیں ایک لشکر میں بھیج دیں گے تمہیں اس سے ( غنیمت کا حصہ ) مل جائے گا ۔ " کہا : اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبس کی جانب ایک لشکر روانہ کیا ( تو ) اس آدمی کو بھی اس میں بھیج دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1424.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3487
حدثنا قتيبة بن سعيد الثقفي، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، ح وحدثناه قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن أبي حازم، عن أبيه، عن سهل بن سعد، الساعدي قال جاءت امرأة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله جئت أهب لك نفسي ‏.‏ فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فصعد النظر فيها وصوبه ثم طأطأ رسول الله صلى الله عليه وسلم رأسه فلما رأت المرأة أنه لم يقض فيها شيئا جلست فقام رجل من أصحابه فقال يا رسول الله إن لم يكن لك بها حاجة فزوجنيها ‏.‏ فقال ‏"‏ فهل عندك من شىء ‏"‏ ‏.‏ فقال لا والله يا رسول الله ‏.‏ فقال ‏"‏ اذهب إلى أهلك فانظر هل تجد شيئا ‏"‏ ‏.‏ فذهب ثم رجع فقال لا والله ما وجدت شيئا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ انظر ولو خاتما من حديد ‏"‏ ‏.‏ فذهب ثم رجع ‏.‏ فقال لا والله يا رسول الله ولا خاتما من حديد ‏.‏ ولكن هذا إزاري - قال سهل ما له رداء - فلها نصفه ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما تصنع بإزارك إن لبسته لم يكن عليها منه شىء وإن لبسته لم يكن عليك منه شىء ‏"‏ ‏.‏ فجلس الرجل حتى إذا طال مجلسه قام فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم موليا فأمر به فدعي فلما جاء قال ‏"‏ ماذا معك من القرآن ‏"‏ ‏.‏ قال معي سورة كذا وسورة كذا - عددها ‏.‏ فقال ‏"‏ تقرؤهن عن ظهر قلبك ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ اذهب فقد ملكتكها بما معك من القرآن ‏"‏ ‏.‏ هذا حديث ابن أبي حازم وحديث يعقوب يقاربه في اللفظ ‏.‏
یعقوب بن عبدالرحمٰن القاری اور عبدالعزیز بن ابی حازم نے ابوحازم سے ، انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، اور عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں اپنی ذات آپ کو ہبہ کرنے کے لیے حاضر ہوئی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر کی ، آپ اپنی نظر نیچے سے اوپر اور اوپر سے نیچے تک لے گئے ۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک جھکا لیا ۔ جب عورت نے دیکھا کہ آپ نے اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی ۔ اس پر آپ کے صحابہ میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! اگر آپ کو اس ( کے ساتھ شادی ) کی ضرورت نہیں تو اس کی شادی میرے ساتھ کر دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا تمہارے پاس ( حق مہر میں دینے کے لیے ) کوئی چیز ہے؟ " اس نے جواب دیا : اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! ( کچھ ) نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ ، دیکھو تمہیں کچھ ملتا ہے؟ " وہ گیا پھر واپس آیا اور عرض کی : نہیں ، اللہ کی قسم! مجھے کچھ نہیں ملا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دیکھو! چاہے لوہے کی انگوٹھی ہو ۔ " وہ گیا پھر واپس آیا ، اور عرض کی ، نہیں ، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے ، البتہ میری یہ تہبند ہے ۔ سہل نے کہا : اس کے پاس ( کندھے کی ) چادر بھی نہیں تھی ۔ اس میں سے آدھی ( بطور مہر ) اِس کے لیے ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ تمہارے تہبند کا کیا کرے گی ، اگر تم اسے پہنو گے تو اس ( کے جسم ) پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا اور اگر وہ پہنے گی تو تم پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا ۔ " اس پر وہ آدمی بیٹھ گیا ۔ اسے بیٹھے ہوئے لمبا وقت ہو گیا تو وہ کھڑا ہو گیا ( اور چل دیا ۔ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے دیکھ لیا ۔ آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر بلا لیا گیا ، جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہارے پاس قرآن کتنا ہے؟ " ( تمہیں کتنا قرآن یاد ہے؟ ) اس نے عرض کی : میرے پاس فلاں سورت اور فلاں سورت ہے ۔ اس نے وہ سورتیں شمار کیں ۔ تو آپ نے پوچھا : " تم انہیں زبانی پڑھتے ہو؟ " اس نے عرض کی ، جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ ، تمہیں جتنا قرآن یاد ہے اس کے عوض ( نکاح کے لیے ) تمہیں اس کا مالک ( خاوند ) بنا دیا گیا ہے ۔ " یہ ابن ابوحازم کی حدیث ہے ، یعقوب کی حدیث بھی الفاظ میں اسی کے قریب ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1425.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3488
وحدثناه خلف بن هشام، حدثنا حماد بن زيد، ح وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، عن الدراوردي، ح وحدثنا أبو بكر بن، أبي شيبة حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، كلهم عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، بهذا الحديث يزيد بعضهم على بعض غير أن في حديث زائدة قال ‏ "‏ انطلق فقد زوجتكها فعلمها من القرآن ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید ، سفیان بن عیینہ ، دراوردی اور زائدہ سب نے ابوحازم سے ، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی ، ان میں سے کچھ راوی دوسروں پر اضافہ کرتے ہیں ۔ مگر زائدہ کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ ، میں نے اس سے تمہاری شادی کر دی ہے ، اس لیے ( اب ) تم اسے قرآن کی تعلیم دو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1425.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3489
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، حدثني يزيد بن عبد، الله بن أسامة بن الهاد ح وحدثني محمد بن أبي عمر المكي، - واللفظ له - حدثنا عبد، العزيز عن يزيد، عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه قال سألت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم كم كان صداق رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت كان صداقه لأزواجه ثنتى عشرة أوقية ونشا ‏.‏ قالت أتدري ما النش قال قلت لا ‏.‏ قالت نصف أوقية ‏.‏ فتلك خمسمائة درهم فهذا صداق رسول الله صلى الله عليه وسلم لأزواجه‏.‏
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ ، ( ام المومنین ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی بیویوں ) کا مہر کتنا ( ہوتا ) تھا؟ انہوں نے جواب دیا : اپنی بیویوں کے لیے آپ کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نَش تھا ۔ ( پھر ) انہوں نے پوچھا : جانتے ہو نش کیا ہے؟ میں نے عرض کی : نہیں ، انہوں نے کہا : آدھا اوقیہ ، یہ کل 500 درہم بنتے ہیں اور یہی اپنی بیویوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہر تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1426

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3490
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو الربيع، سليمان بن داود العتكي وقتيبة بن سعيد واللفظ ليحيى قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن أنس بن مالك، أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى على عبد الرحمن بن عوف أثر صفرة فقال ‏"‏ ما هذا ‏"‏ ‏.‏ قال يا رسول الله إني تزوجت امرأة على وزن نواة من ذهب ‏.‏ قال ‏"‏ فبارك الله لك أولم ولو بشاة ‏"‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ( کے لباس ) پر زرد ( زعفران کی خوشبو کا ) نشان دیکھا تو فرمایا : " یہ کیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! میں نے سونے کی ایک گٹھلی کے وزن پر ایک عورت سےشادی کی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تمہیں برکت دے ۔ ولیمہ کرو ، خواہ ایک بکری سے کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1427.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3491
وحدثنا محمد بن عبيد الغبري، حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أنس بن مالك، أن عبد الرحمن بن عوف، تزوج على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على وزن نواة من ذهب ‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أولم ولو بشاة ‏"‏
ابو عوانہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی گھٹلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " ولیمہ کرو خواہ ایک بکری سے کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1427.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3492
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا وكيع، حدثنا شعبة، عن قتادة، وحميد، عن أنس، أن عبد الرحمن بن عوف، تزوج امرأة على وزن نواة من ذهب وأن النبي صلى الله عليه وسلم قال له ‏ "‏ أولم ولو بشاة ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ اور حُمید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض نکاح کیا اور یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " ولیمہ کرو خواہ ایک بکری سے کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1427.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3493
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا أبو داود، ح وحدثنا محمد بن رافع، وهارون، بن عبد الله قالا حدثنا وهب بن جرير، ح وحدثنا أحمد بن خراش، حدثنا شبابة، كلهم عن شعبة، عن حميد، بهذا الإسناد غير أن في، حديث وهب قال قال عبد الرحمن تزوجت امرأة ‏.‏
ابوداود ، وہب بن جریر اور شبابہ سب نے شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حمید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، البتہ وہب کی حدیث میں یوں ہے : " انہوں نے کہا : حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1427.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3494
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن قدامة، قالا أخبرنا النضر بن شميل، حدثنا شعبة، حدثنا عبد العزيز بن صهيب، قال سمعت أنسا، يقول قال عبد الرحمن بن عوف رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى بشاشة العرس فقلت تزوجت امرأة من الأنصار ‏.‏ فقال ‏ "‏ كم أصدقتها ‏"‏ ‏.‏ فقلت نواة ‏.‏ وفي حديث إسحاق من ذهب ‏.‏
اسحاق بن ابراہیم اور محمد بن قدامہ نے کہا : ہمیں نضر بن شُمَیل نے خبر دی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالعزیز بن صُہَیب نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا جبکہ مجھ پر شادی کی بشاشت ( خوشی ) نمایاں تھی ، میں نے عرض کی : میں نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی ہے ، آپ نے پوچھا : " تم نے اسے کتنا مہر دیا ہے؟ " میں نے عرض کی : ایک گٹھلی ۔ اور اسحاق کی حدیث میں ہے : سونے کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1427.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3495
وحدثنا ابن المثنى، حدثنا أبو داود، حدثنا شعبة، عن أبي حمزة، - قال شعبة واسمه عبد الرحمن بن أبي عبد الله - عن أنس بن مالك، أن عبد الرحمن، تزوج امرأة على وزن نواة من ذهب ‏.‏
ابوداود نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ابوحمزہ سے حدیث بیان کی ۔ شعبہ نے کہا : ان کا نام عبدالرحمٰن بن ابی عبداللہ ( کیسان ) ہے ۔ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی گٹھلی کے وزن کے برابر ( سونے ) کے عوض ایک عورت سے شادی کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1427.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3496
وحدثنيه محمد بن رافع، حدثنا وهب، أخبرنا شعبة، بهذا الإسناد غير أنه قال فقال رجل من ولد عبد الرحمن بن عوف من ذهب ‏
وہب نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ، مگر انہوں نے کہا : حضرت عبدالرحم ن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بیٹوں میں سے ایک نے کہا : سونے کی ( ایک گٹھلی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1427.07

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3497
حدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - عن عبد العزيز، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا خيبر قال فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس فركب نبي الله صلى الله عليه وسلم وركب أبو طلحة وأنا رديف أبي طلحة فأجرى نبي الله صلى الله عليه وسلم في زقاق خيبر وإن ركبتي لتمس فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم وانحسر الإزار عن فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم فإني لأرى بياض فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم فلما دخل القرية قال ‏"‏ الله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين ‏"‏ ‏.‏ قالها ثلاث مرات قال وقد خرج القوم إلى أعمالهم فقالوا محمد والله ‏.‏ قال عبد العزيز وقال بعض أصحابنا محمد والخميس ‏.‏ قال وأصبناها عنوة وجمع السبى فجاءه دحية فقال يا رسول الله أعطني جارية من السبى ‏.‏ فقال ‏"‏ اذهب فخذ جارية ‏"‏ ‏.‏ فأخذ صفية بنت حيى فجاء رجل إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم فقال يا نبي الله أعطيت دحية صفية بنت حيى سيد قريظة والنضير ما تصلح إلا لك ‏.‏ قال ‏"‏ ادعوه بها ‏"‏ ‏.‏ قال فجاء بها فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ خذ جارية من السبى غيرها ‏"‏ ‏.‏ قال وأعتقها وتزوجها ‏.‏ فقال له ثابت يا أبا حمزة ما أصدقها قال نفسها أعتقها وتزوجها حتى إذا كان بالطريق جهزتها له أم سليم فأهدتها له من الليل فأصبح النبي صلى الله عليه وسلم عروسا فقال ‏"‏ من كان عنده شىء فليجئ به ‏"‏ قال وبسط نطعا قال فجعل الرجل يجيء بالأقط وجعل الرجل يجيء بالتمر وجعل الرجل يجيء بالسمن فحاسوا حيسا ‏.‏ فكانت وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے جہاد کیا خیبر پر او رہم لوگوں نے وہاں نماز پڑھی صبح کی بہت اندھریے میں اور سوار ہوئے نبی ﷺ او رسوار ہوئے ابوطلحہٰ ؓ اور میں ردیف تھا ابوطلحہ کا اور روانہ ہوئے نبی ﷺ گلیوں میں خیبر کی اور میرا زانو نبیﷺ کے ران سے لگ لگ جاتا تھا اور تہبند رسول اﷲ ﷺ کی آپ کی ران سے کھسک گئی تھی او رمیں دیکھتا سفیدی آپ کی ران کی پھر جب شہر کے اندر گئے آپ نے فرمایا اﷲ اکبر خراب ہوا خیبر ہم جب اترتے ہیں کسی قوم کے انگن میں تو برا ہوتا ہے حال ڈرائے گئے لوگوں کا ۔ اس آیت کو آپ نے تین بار پڑھا یعنی انا اذا نزلنا بساحۃ قوم سے اخیر تک اور اتنے میں وہاں کے لوگ اپنے اپنے کاموں میں نکلے اور انہوں نے کہا کہ محمد ﷺ آچکے ۔ اور عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آگیا ۔ کہا راوی نے کہ غرض ہم نے لے لیا خیبر کو جبراً قہراً اور قیدی لوگ جمع کیے گئے اور دحیہ آئے اور عرص کی کہ یا رسول اﷲؐ! ایک لونڈی مجھے عنایت کیجیے ان قیدیوںمیںسے ۔ آپ نے فرمایا کہ جاؤ ایک لونڈی لے لو ۔ انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا اور ایک شخص نے آکے کہا کہ اے نبی اﷲ تعالیٰ کے آپ نے دحیہ کو حیی کی بیٹی دیدی جو سردار ہے بنی قریظہ اور بنی نضیر کا اور وہ کسی کے لائق نہیں سوا آپ کے تو فرمایا کہ بلاؤ ان کو مع اس لونڈی کے ۔ کہا راوی نے کہ پھر وہ اسے لے کر آئے پھر جب آپ نے اس کو دیکھا تو دحیہ سے فرمایا کہ تم کوئی اور لونڈی لے لو قیدیوں میں سے اس کے سوا ۔ کہا راوی نے کہ پھر آپ نے آزاد کیا صفیہؓ کو اور ان سے نکاح کرلیا سو ثابت نے ان سے کہا کہ اے ابوحمزہ! ان کا مہر کیا باندھا انہوں نے؟ کہا یہی مرہ تھا کہ ان کو آزاد کردیا اور نکاح کرلیا یہاں تک کہ پھر جب وہ را میں تھے تو سنگار کردیا ان کا ام سلیمؓ نے اور پیش کردیا آپ پر ان کو رات میں اور صبح کو رسول اﷲﷺ نوشہ بنے ہوئے تھے ۔ پھر فرمایا اپ نے جس کے پاس جو کچھ ہو ( یعنی کھانے کی قسم سے ) وہ لائے او رایک دستر خوان چمڑے کا بچھا دیا اور کوئی اقط لانے لگا ( دہی سکھا کر بناتے ہیں ) اور کوئی کھجور او رکوئی گھی ان سب کو توڑ تاڑ کر خوب ملایا اور یہ ولیمہ ہوا رسول اﷲ ﷺ کا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1365.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3498
وحدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن ثابت، وعبد، العزيز بن صهيب عن أنس، ح وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن ثابت، وشعيب، بن حبحاب عن أنس، ح وحدثنا قتيبة، حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، وعبد العزيز، عن أنس، ح وحدثنا محمد بن عبيد الغبري، حدثنا أبو عوانة، عن أبي عثمان، عن أنس، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن شعيب بن الحبحاب، عن أنس، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، وعمر بن سعد، وعبد الرزاق، جميعا عن سفيان، عن يونس بن عبيد، عن شعيب بن الحبحاب، عن أنس، كلهم عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه أعتق صفية وجعل عتقها صداقها ‏.‏ وفي حديث معاذ عن أبيه تزوج صفية وأصدقها عتقها
حماد ، یعنی ابن زید نے ثابت اور عبدالعزیز بن صہیب سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ۔ حماد نے ثابت اور شعیب بن حَبحَاب سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ۔ اسی طرح ابوعوانہ نے قتادہ اور عبدالعزیز سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ۔ ابوعوانہ ( ہی ) نے ابوعثمان سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ۔ معاذ بن ہشام نے اپنے والد سے ، انہوں نے شعیب بن حبحاب سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور اسی طرح یونس بن عبید نے شعیب بن حبحاب سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور ان سب نے ( کہا : انہوں نے ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کو آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا ۔ معاذ کی اپنے والد ( ہشام ) سے روایت کردہ حدیث میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا اور ان کی آزادی ، ان کو مہر میں دی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1365.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3499
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا خالد بن عبد الله، عن مطرف، عن عامر، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الذي يعتق جاريته ثم يتزوجها ‏ "‏ له أجران ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں ، جو اپنی لونڈی کو آزاد کرتا ہے ، پھر اس سے شادی کرتا ہے ، فرمایا : " اس کے لیے دو اجر ہیں ۔ " ( آزاد کرنے کا اجر اور اس کے بعد شادی کے ذریعے اسے عزت کا مقام دینے کا اجر)

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3500
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن أنس، قال كنت ردف أبي طلحة يوم خيبر وقدمي تمس قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فأتيناهم حين بزغت الشمس وقد أخرجوا مواشيهم وخرجوا بفئوسهم ومكاتلهم ومرورهم فقالوا محمد والخميس - قال - وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين ‏"‏ ‏.‏ قال وهزمهم الله عز وجل ووقعت في سهم دحية جارية جميلة فاشتراها رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبعة أرؤس ثم دفعها إلى أم سليم تصنعها له وتهيئها - قال وأحسبه قال - وتعتد في بيتها وهي صفية بنت حيى - قال - وجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وليمتها التمر والأقط والسمن فحصت الأرض أفاحيص وجيء بالأنطاع فوضعت فيها وجيء بالأقط والسمن فشبع الناس - قال - وقال الناس لا ندري أتزوجها أم اتخذها أم ولد ‏.‏ قالوا إن حجبها فهى امرأته وإن لم يحجبها فهى أم ولد فلما أراد أن يركب حجبها فقعدت على عجز البعير فعرفوا أنه قد تزوجها ‏.‏ فلما دنوا من المدينة دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم ودفعنا - قال - فعثرت الناقة العضباء وندر رسول الله صلى الله عليه وسلم وندرت فقام فسترها وقد أشرفت النساء فقلن أبعد الله اليهودية ‏.‏ قال قلت يا أبا حمزة أوقع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إي والله لقد وقع ‏
حماد بن سلمہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ثابت نے ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں خیبر کے دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سوار تھا ، اور میرا پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک کو چھو رہا تھا ۔ کہا : ہم ( صفحہ نمبر 67 پی ڈی ایف فائل میں نہیں ہے ) رفتار تیز کر لی ، کہا : اونٹنی عضباء ٹھوکر کھا کر گر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( پالان سے ) نکل گئے اور وہ ( سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ) بھی نکل کر گر گئیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ان کو پردے میں کیا ، عورتیں اوپر سے جھانک رہی تھیں ، کہنے لگیں : اللہ یہودی عورت کو دور کرے ۔ ( ثابت نے ) کہا : میں نے کہا : اے ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے تھے؟ انہوں نے جواب دیا : ہاں اللہ کی قسم! آپ گر پڑے تھے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : اور میں نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمے میں بھی شرکت کی تھی ۔ آپ نے لوگوں کو پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا تھا ، آپ مجھے بھتیجے تھے میں لوگوں کو ( کھانے کے لیے ) بلاتا تھا ۔ جب آپ فارغ ہوئے ، تو کھڑے ہو گئے اور میں نے بھی آپ کی پیروی کی ، پیچھے دو آدمی رہ گئے ، باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگائے رکھا ۔ وہ دونوں نہ نکلے ۔ آپ نے ( چلتے ہوئے ) اپنی ازواج مطہرات کے پاس جانا شروع کیا ۔ آپ ان میں سے ہر ایک کو سلام کرتے ، ( فرماتے ) "" تم پر سلامتی ہو ، گھر والو! آپ کیسے ہو؟ "" وہ جواب دیتے : اللہ کے رسول! خیریت سے ہیں ۔ آپ نے اپنے اہل ( نئی اہلیہ ) کو کیسا پایا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے : "" خیر و ( عافیت ) کے ساتھ ۔ "" جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو واپس ہوئے ، میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا ، جب آاپ دروازے پر پہنچے تو آپ نے اُن دو آدمیوں کو دیکھا ( کہ ) باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگا رکھا ہے ، جب ان دونوں نے آپ کو دیکھا کہ آپ واپس آ رہے ہیں تو وہ دونوں اٹھے اور چلے گئے ۔ اللہ کی قسم! ( اب ) مجھے معلوم نہیں کہ میں نے آپ کو بتایا یا آپ پر وحی نازل کی گئی کہ وہ دونوں چلے گئے ہیں ۔ آپ واپس آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا ۔ پھر آپ نے اپنا پاؤں دروازے کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا ۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : "" تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو اِلا یہ کہ تمہیں ( اس کی ) اجازت دی جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1365.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3501
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شبابة، حدثنا سليمان، عن ثابث، عن أنس، ح وحدثني به عبد الله بن هاشم بن حيان، - واللفظ له - حدثنا بهز، حدثنا سليمان، بن المغيرة عن ثابت، حدثنا أنس، قال صارت صفية لدحية في مقسمه وجعلوا يمدحونها عند رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - ويقولون ما رأينا في السبى مثلها - قال - فبعث إلى دحية فأعطاه بها ما أراد ثم دفعها إلى أمي فقال ‏"‏ أصلحيها ‏"‏ ‏.‏ قال ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من خيبر حتى إذا جعلها في ظهره نزل ثم ضرب عليها القبة فلما أصبح قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من كان عنده فضل زاد فليأتنا به ‏"‏ ‏.‏ قال فجعل الرجل يجيء بفضل التمر وفضل السويق حتى جعلوا من ذلك سوادا حيسا فجعلوا يأكلون من ذلك الحيس ويشربون من حياض إلى جنبهم من ماء السماء - قال - فقال أنس فكانت تلك وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم عليها - قال - فانطلقنا حتى إذا رأينا جدر المدينة هششنا إليها فرفعنا مطينا ورفع رسول الله صلى الله عليه وسلم مطيته - قال - وصفية خلفه قد أردفها رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فعثرت مطية رسول الله صلى الله عليه وسلم فصرع وصرعت قال فليس أحد من الناس ينظر إليه ولا إليها حتى قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فسترها - قال - فأتيناه فقال ‏"‏ لم نضر ‏"‏ ‏.‏ قال فدخلنا المدينة فخرج جواري نسائه يتراءينها ويشمتن بصرعتها ‏.‏
سلیمان بن مغیرہ نے ہمیں ثابت سے حدیث بیان کی کہا : حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت صفیہ حضرت دحیہ رضی اللہ عنہا کے حصے میں آ گئیں ، ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ رضی اللہ عنہا کو اپنے حصے کی ایک کنیز لینے کی اجازت دے کر غیر رسمی طور پر تقسیم کا آغاز فرما دیا تھا ۔ ) لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کی تعریف کرنے لگے ، وہ کہہ رہے تھے : ہم نے قیدیوں میں ان جیسی عورت نہیں دیکھی ۔ تو آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا ، اور ان کے بدلے میں جو انہوں نے چاہا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ، پھر آپ نے اسے میری والدہ کے سپرد کیا اور فرمایا : " اسے بنا سنوار دو ۔ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے نکلے حتیٰ کہ جب آپ نے اسے پشت کی طرف کر لیا ، ( خیبر پیچھے رہ گیا ) تو آپ نے پڑاؤ ڈالا ، پھر ان ( حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ) کے لیے خیمہ لگوایا ، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس کے پاس زادِ راہ سے زائد کچھ ہو وہ اسے ہمارے پاس لے آئے ۔ " کہا : اس پر کوئی آدمی زائد کھجوریں لے کر آنے لگا اور ( کوئی ) زائد ستو ، حتیٰ کہ لوگوں نے ان چیزوں سے ایک ڈھیر مخلوط کھانے ( حَیس ) کا بنا لیا ، پھر وہ اس حیس میں سے تناول کرنےلگے اور بارش کے پانی کے حوضوں سے جو ان کے قریب تھے پانی پینے لگے ۔ کہا : حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ تھا ان ( صفیہ رضی اللہ عنہا ) کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ ۔ کہا : اس کے بعد ہم چل پڑے ، جب ہم نے مدینہ کی دیواریں دیکھیں تو ہم شدتِ شوق سے اس کی طرف لپک پڑے ، ہم نے اپنی ساریاں اٹھا دیں ( تیز کر دیں ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی سواری اٹھا دی ۔ کہا : صفیہ رضی اللہ عنہا آپ کے پیچھے تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے ساتھ سوار کر لیا تھا ، کہا : ( اچانک ) رسول اللہ کی سواری کو ٹھوکر لگی تو آپ زمین پر آ رہے اور وہ ( حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ) بھی زمین پر آ رہیں ، کہا : لوگوں میں سے کوئی بھی نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا تھا اور نہ ان کی طرف ، کہا : حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے آگے پردہ کیا ، پھر ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، تو آپ نے فرمایا : " ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔ " پھر ہم مدینہ کے اندر داخل ہوئے تو آپ کی ازواج کی باندیاں باہر نکل آئیں ، وہ ایک دوسری کو وہ ( صفیہ رضی اللہ عنہا ) دکھا رہی تھیں ، اور ان کے گرنے پر دل ہی دل میں خوش ہو رہی تھیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1365.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3502
قال أنس وشهدت وليمة زينب فأشبع الناس خبزا ولحما وكان يبعثني فأدعو الناس فلما فرغ قام وتبعته فتخلف رجلان استأنس بهما الحديث لم يخرجا فجعل يمر على نسائه فيسلم على كل واحدة منهن ‏"‏ سلام عليكم كيف أنتم يا أهل البيت ‏"‏ ‏.‏ فيقولون بخير يا رسول الله كيف وجدت أهلك فيقول ‏"‏ بخير ‏"‏ ‏.‏ فلما فرغ رجع ورجعت معه فلما بلغ الباب إذا هو بالرجلين قد استأنس بهما الحديث فلما رأياه قد رجع قاما فخرجا فوالله ما أدري أنا أخبرته أم أنزل عليه الوحى بأنهما قد خرجا فرجع ورجعت معه فلما وضع رجله في أسكفة الباب أرخى الحجاب بيني وبينه وأنزل الله تعالى هذه الآية ‏{‏ لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم‏}‏ الآية ‏.‏
محمد بن حاتم بن میمون نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں بہز نے حدیث سنائی ، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابونضر ہاشم بن قاسم نے حدیث سنائی ، ان دونوں ( بہز اور ابونضر ) نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ یہ بہز کی حدیث ہے ۔ کہا : جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی عدت گزری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا : "" اِن ( زینب رضی اللہ عنہا ) کے سامنے ان کی میرے ساتھ شادی کا ذکر کرو ۔ "" کہا : تو حضرت زید رضی اللہ عنہ چلے حتیٰ کہ ان کے پاس پہنچے تو وہ اپنے آٹے میں خمیر ملا رہی تھیں ، کہا : جب میں نے ان کو دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت بیٹھ گئی حتیٰ کہ میں ان کی طرف نظر بھی نہ اٹھا سکتا تھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( کے ساتھ شادی ) کا ذکر کیا تھا ، میں نے ان کی طرف اپنی پیٹھ کی اور ایڑیوں کے بل مڑا اور کہا : زینب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا ذکر کرتے ہوئے پیغام بھیجا ہے ۔ انہوں نے کہا : میں کچھ کرنے والی نہیں یہاں تک کہ اپنے رب سے مشورہ ( استخارہ ) کر لوں ، اور وہ اٹھ کر اپنی نماز کی جگہ کی طرف چلی گئیں اور ( ادھر ) قرآن نازل ہو گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر اجازت لیے ان کے پاس تشریف لے آئے ۔ ( سلیمان بن مغیرہ نے ) کہا : ( انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے اپنے آپ سمیت سب لوگوں کو دیکھا کہ جب دن کا اجالا پھیل گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا ۔ اس کے بعد ( اکثر ) لوگ نکل گئے ، چند باقی رہ گئے وہ کھانے کے بعد ( آپ کے ) گھر میں ہی باتیں کرنے لگے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( وہاں سے ) نکلے ، میں بھی آپ کے پیچھے ہو لیا ، آپ یکے بعد دیگرے اپنی ازواج کے حجروں کی طرف جا کر انہیں سلام کہنے لگے ۔ وہ ( جواب دے کر ) کہتیں : اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ( نئی ) اہلیہ کو کیسا پایا؟ ( انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نہیں جانتا میں نے آپ کو بتایا کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ نے مجھے بتایا ۔ پھر آپ چل پڑے حتیٰ کہ گھر میں داخل ہو گئے ۔ میں بھی آپ کے ساتھ داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور ( اس وقت ) حجاب ( کا حکم ) نازل ہوا ، کہا : اور لوگوں کو ( اس مناسبت سے ) جو نصیحت کی جانی تھی کر دی گئی ۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا : "" اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو مگر یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے ( آنے کی ) اجازت دی جائے ، اس حال میں ( آؤ ) کہ اس کے پکنے کا انتظار نہ کر رہے ہو ( کھانے کے وقت آؤ پہلے نہ آؤ ) "" سے لے کر اس فرمان تک : "" اور اللہ کا حق سے شرم نہیں کرتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1428.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3503
حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا بهز، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا أبو النضر، هاشم بن القاسم قالا جميعا حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن أنس، وهذا حديث بهز قال لما انقضت عدة زينب قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لزيد ‏"‏ فاذكرها على ‏"‏ ‏.‏ قال فانطلق زيد حتى أتاها وهى تخمر عجينها قال فلما رأيتها عظمت في صدري حتى ما أستطيع أن أنظر إليها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرها فوليتها ظهري ونكصت على عقبي فقلت يا زينب أرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكرك ‏.‏ قالت ما أنا بصانعة شيئا حتى أوامر ربي ‏.‏ فقامت إلى مسجدها ونزل القرآن وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخل عليها بغير إذن قال فقال ولقد رأيتنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أطعمنا الخبز واللحم حين امتد النهار فخرج الناس وبقي رجال يتحدثون في البيت بعد الطعام فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم واتبعته فجعل يتتبع حجر نسائه يسلم عليهن ويقلن يا رسول الله كيف وجدت أهلك قال فما أدري أنا أخبرته أن القوم خرجوا أو أخبرني - قال - فانطلق حتى دخل البيت فذهبت أدخل معه فألقى الستر بيني وبينه ونزل الحجاب قال ووعظ القوم بما وعظوا به ‏.‏ زاد ابن رافع في حديثه ‏{‏ لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه‏}‏ إلى قوله ‏{‏ والله لا يستحيي من الحق‏}‏
ابوربیع زہرانی ، ابو کامل فُضَیل بن حسین اور قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حماد نے ، وہ ( جو ) زید کے بیٹے ہیں ، ثابت نے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ ابو کامل کی روایت میں ہے : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی بیوی کا ۔ ۔ ابوکامل نے کہا : اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کی کسی چیز ( خوشی ) پر ۔ اس جیسا ولیمہ کیا ہو جیسا حضرت زینب رضی اللہ عنہا ( کے ساتھ نکاح ) پر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس موقع پر ) بکری ذبح کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1428.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3504
حدثنا أبو الربيع الزهراني، وأبو كامل فضيل بن حسين وقتيبة بن سعيد قالوا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد - عن ثابت، عن أنس، - وفي رواية أبي كامل سمعت أنسا، - قال ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أولم على امرأة - وقال أبو كامل على شىء - من نسائه ما أولم على زينب فإنه ذبح شاة ‏.‏
عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کا اس سے بڑھ کر یااس سے بہتر ولیمہ نہیں کیا جیسا ولیمہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا کیا ۔ ثابت بنانی نے پوچھا : آپ نے کس چیز سے ولیمہ کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا : آپ نے انہیں روٹی اور گوشت کھلایا حتیٰ کہ انہوں نے ( سیر ہو کر کھانا ) چھوڑ دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1428.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3505
حدثنا محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة بن أبي رواد، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد، - وهو ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، قال سمعت أنس بن مالك، يقول ما أولم رسول الله صلى الله عليه وسلم على امرأة من نسائه أكثر أو أفضل مما أولم على زينب ‏.‏ فقال ثابت البناني بما أولم قال أطعمهم خبزا ولحما حتى تركوه ‏.‏
یحییٰ بن حبیب حارثی ، عاصم بن نضر تیمی اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، سب نے معتمر سے روایت کی ۔ لفظ ( یحییٰ ) بن حبیب کے ہیں ۔ کہا : ہم سے معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے کہا : ہمیں ابومجلز نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ نے لوگوں کو ( کھانے کی ) دعوت دی ، انہوں نے کھانا کھایا ، پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے ۔ کہا : آپ نے ایسا انداز اختیار فرمایا گویا کہ کھڑے ہونے لگے ہوں اس پر بھی وہ نہ اٹھے ، جب آپ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ کھڑے ہو گئے ، جب آپ کھڑے ہوئے تو لوگوں میں سے بھی جو کھڑے ہوئے ، وہ ہو گئے ۔ عاصم اور ابن عبدالاعلیٰ نے اپنی حدیث میں اضافہ کیا : کہا "" تین آدمی بیٹھے رہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( حجرے میں ) داخل ہونے کے لیے تشریف لے آئے ، تو ( اس وقت بھی ) وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ، پھر ( کچھ دیر بعد ) وہ اٹھے اور چلے گئے ۔ ( انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ وہ جا چکے ہیں ۔ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے ، میں بھی داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا ۔ کہا : اور ( اس موقع پر ) اللہ عزوجل نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : "" اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو ، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے ، ایسے ( وقت میں ) آؤ کہ ( آ کر ) اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو ( کھانا رکھ دیا جائے تو آؤ ) "" اس فرمان تک : "" بلاشبہ یہ بات اللہ کے نزدیک بہت بڑی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1428.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3506
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، وعاصم بن النضر التيمي، ومحمد بن عبد الأعلى، كلهم عن معتمر، - واللفظ لابن حبيب - حدثنا معتمر بن سليمان، قال سمعت أبي، حدثنا أبو مجلز، عن أنس بن مالك، قال لما تزوج النبي صلى الله عليه وسلم زينب بنت جحش دعا القوم فطعموا ثم جلسوا يتحدثون - قال - فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام من القوم ‏.‏ زاد عاصم وابن عبد الأعلى في حديثهما قال فقعد ثلاثة وإن النبي صلى الله عليه وسلم جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا - قال - فجئت فأخبرت النبي صلى الله عليه وسلم أنهم قد انطلقوا - قال - فجاء حتى دخل فذهبت أدخل فألقى الحجاب بيني وبينه - قال - وأنزل الله عز وجل ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه‏}‏ إلى قوله ‏{‏ إن ذلكم كان عند الله عظيما‏}‏ ‏.‏
ابن شہاب نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا : پردے ( کے احکام ) کو سب لوگوں سے زیادہ جاننے والا میں ہوں ۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی اس کے بارے میں مجھ سے پوچھا کرتے تھے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے دلہا کی حیثیت سے صبح کی ، آپ نے ( اسی رات ) مدینہ میں ان سے شادی کی تھی ، دن چڑھنے کے بعد آپ نے لوگوں کو کھانے کے لیے بلایا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تو کچھ افراد لوگوں کے چلے جانے کے بعد بھی آپ کے ساتھ بیٹھے رہے ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے ۔ آپ چلے تو میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا حتیٰ کہ آپ ( سب حجروں سے ہوتے ہوئے ) حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر پہنچے ۔ پھر آپ نے سوچا کہ وہ لوگ جا چکے ہوں گے ، آپ واپس ہوئے ، میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا ، تو تب بھی وہ اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ لوٹ گئے اور میں بھی دوبارہ لوٹ گیا ، حتیٰ کہ آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے تک پہنچے تو پھر سے واپس آئے ، میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا ، تو دیکھا کہ وہ لوگ اٹھ ( کر جا ) چکے تھے ، اس کے بعد آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا ، اور ( اس وقت ) پردے کی آیت نازل کی گئی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1428.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3507
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، قال ابن شهاب إن أنس بن مالك قال أنا أعلم الناس، بالحجاب لقد كان أبى بن كعب يسألني عنه ‏.‏ قال أنس أصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم عروسا بزينب بنت جحش - قال - وكان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتى قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فمشى فمشيت معه حتى بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم قد خرجوا فرجع ورجعت معه فإذا هم جلوس مكانهم فرجع فرجعت الثانية حتى بلغ حجرة عائشة فرجع فرجعت فإذا هم قد قاموا فضرب بيني وبينه بالستر وأنزل الله آية الحجاب.‏
جعفر بن سلیمان نے ہمیں ابوعثمان جعد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی اور اپنی اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ۔ میری والدہ ام سُلَیم رضی اللہ عنہا نے حَیس تیار کیا ، اسے ایک پیالہ نما بڑے برتن میں ڈالا ، اور کہا : انس! یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤ اور عرض کرو : یہ میری والدہ نے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے ، اور وہ آپ کو سلام عرض کرتی ہیں اور کہتی ہیں : اللہ کے رسول! یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تھوڑی سی چیز ہے ۔ کہا : میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : میری والدہ آپ کو سلام پیش کرتی ہیں اور کہتی ہیں : اللہ کے رسول! یہ آپ کے لیے ہماری طرف سے تھوڑی سی چیز ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" اسے رکھ دو "" ( آپ نے اسے بھی ولیمے کے کھانے کے ساتھ شامل کر لیا ) پھر فرمایا : "" جاؤ ، فلاں ، فلاں اور فلاں اور جو لوگ تمہیں ملیں انہیں بلا لاؤ ۔ "" آپ نے چند آدمیوں کے نام لیے ۔ کہا : میں ان لوگوں کو جن کے آپ نے نام لیے اور وہ جو مجھے ملے ، ان کو لے آیا ۔ کہا : میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : وہ ( سب ) تعداد میں کتنے تھے؟ انہوں نے جواب دیا : تین سو کے لگ بھگ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : "" انس! برتن لے اؤ "" کہا : لوگ اندر داخل ہوئے حتیٰ کہ صفہ ( چبوترہ ) اور حجرہ بھر گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" دس دس افراد حلقہ بنا لیں ، اور ہر انسان اپنے سامنے سے کھائے ۔ "" ان سب نے کھایا حتیٰ کہ سیر ہو گئے ، ایک گروہ نکلا تو دوسرا داخل ہوا ( اس طرح ہوتا رہا ) حتیٰ کہ ان سب نے کھانا کھا لیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا : "" انس! اٹھا لو "" تو میں نے ( برتن ) اٹھا لیے ، مجھے معلوم نہیں کہ جب میں نے ( کھانا ) رکھا تھا اس وقت زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اُس وقت ۔ کہا : ان میں سے کچھ ٹولیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ہی بیٹھ کر باتیں کرنے لگیں ، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے ، اور آپ کی اہلیہ دیوار کی طرف رخ کیے بیٹھی تھیں ، یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں گزرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر سے ) نکلے ، ( یکے بعد دیگرے ) اپنی ازواج کو سلام کیا ، پھر واپس ہوئے ۔ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ واپس ہو گئے ہیں ، تو انہوں نے محسوس کیا کہ وہ آپ پر گراں گزر رہے ہیں ۔ کہا : تو وہ جلدی سے دروازے کی طرف لپکے اور سب کے سب نکل گئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( آگے ) تشریف لائے ، حتیٰ کہ آپ نے پردہ لٹکایا اور اندر داخل ہو گئے اور میں حجرہ ( نما صفے ) میں بیٹھا ہوا تھا ، آپ تھوڑی ہی دیر ٹھہرے حتی کہ ( دوبارہ ) باہر میرے پاس آئے ، اور ( آپ پر ) یہ آیت نازل کی گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور لوگوں کے سامنے انہیں ( آیتِ کریمہ کے جملہ کلمات کو ) تلاوت فرمایا : "" اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے ، کھانا پکنے کا انتظار کرتے ہوئے نہیں ، بلکہ جب تمہیں دعوت دی جائے تب تم اندر جاؤ ، پھر جب کھانا کھا چلو تو منشتر ہو جاؤ ، اور ( وہیں ) باتوں میں دل لگاتے ہوئے نہیں ( بیٹھے رہو ۔ ) بلاشبہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دیتی ہے "" آیت کے آخر تک ۔ جعد نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا : ان آیات کے ساتھ ( جو ایک ہی طویل آیت میں سمو دی گئیں ) میرا تعلق سب سے زیادہ قریب کا ہے ، اور ( ان کے نزول ہوتے ہی ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رضی اللہ عنھن کو پردہ کرا دیا گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1428.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3508
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جعفر، - يعني ابن سليمان - عن الجعد أبي عثمان، عن أنس بن مالك، قال تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخل بأهله - قال - فصنعت أمي أم سليم حيسا فجعلته في تور فقالت يا أنس اذهب بهذا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقل بعثت بهذا إليك أمي وهى تقرئك السلام وتقول إن هذا لك منا قليل يا رسول الله - قال - فذهبت بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت إن أمي تقرئك السلام وتقول إن هذا لك منا قليل يا رسول الله ‏.‏ فقال ‏"‏ ضعه - ثم قال - اذهب فادع لي فلانا وفلانا وفلانا ومن لقيت ‏"‏ ‏.‏ وسمى رجالا - قال - فدعوت من سمى ومن لقيت ‏.‏ قال قلت لأنس عدد كم كانوا قال زهاء ثلاثمائة ‏.‏ وقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا أنس هات التور ‏"‏ ‏.‏ قال فدخلوا حتى امتلأت الصفة والحجرة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ليتحلق عشرة عشرة وليأكل كل إنسان مما يليه ‏"‏ ‏.‏ قال فأكلوا حتى شبعوا - قال - فخرجت طائفة ودخلت طائفة حتى أكلوا كلهم ‏.‏ فقال لي ‏"‏ يا أنس ارفع ‏"‏ ‏.‏ قال فرفعت فما أدري حين وضعت كان أكثر أم حين رفعت - قال - وجلس طوائف منهم يتحدثون في بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس وزوجته مولية وجهها إلى الحائط فثقلوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم على نسائه ثم رجع فلما رأوا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رجع ظنوا أنهم قد ثقلوا عليه - قال - فابتدروا الباب فخرجوا كلهم وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم تى أرخى الستر ودخل وأنا جالس في الحجرة فلم يلبث إلا يسيرا حتى خرج على ‏.‏ وأنزلت هذه الآية فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وقرأهن على الناس ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه ولكن إذا دعيتم فادخلوا فإذا طعمتم فانتشروا ولا مستأنسين لحديث إن ذلكم كان يؤذي النبي‏}‏ إلى آخر الآية ‏.‏ قال الجعد قال أنس بن مالك أنا أحدث الناس عهدا بهذه الآيات وحجبن نساء النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
معمر نے ہمیں ابوعثمان ( جعد ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک بڑے برتن میں حیس بھی آپ کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کیا ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ اور مسلمانوں میں سے جو بھی تمہیں ملے اسے میرے پاس بلا لاؤ " تو میں جس سے ملا اسے آپ کی طرف دعوت دی ، لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ، کھانا کھاتے اور نکل جاتے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پر اپنا ہاتھ رکھا اور اس میں ( برکت کی ) دعا کی ، اس کے بارے میں جو اللہ نے چاہا کہ آپ کہیں ، آپ نے کہا ۔ اور میں جس کو بھی ملا ، ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑا مگر اسے دعوت دی ، لوگوں نے کھایا ، حتی کہ سیر ہو گئے اور نکل گئے ، ان میں سے ایک گروہ ( وہیں ) رہ گیا ، انہوں نے آپ کی موجودگی میں طویل گفتگو کی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم حیا محسوس کرنے لگے کہ ان سے کچھ کہیں ، چنانچہ آپ نکلے اور انہیں گھر میں ہی چھوڑ دیا ، تو اللہ تعالیٰ نے ( یہ آیات ) نازل فرمائیں : " اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو ، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے ( اندر آنے کی ) اجازت دی جائے ، کھانا پکنے کا انتظار کرتے ہوئے نہیں ۔ " ۔ ۔ قتادہ نے کہا : کھانے کے وقت کا انتظار کرتے ہوئے نہیں ۔ ۔ " لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب تم اندر جاؤ ۔ " حتی کہ آپ نے یہاں تک تلاوت کی : " یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے اور یادہ پاکیزگی ( کا طریقہ ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1428.07

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3509
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا دعي أحدكم إلى الوليمة فليأتها ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو وہ اس میں ضرور آئے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3510
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا خالد بن الحارث، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا دعي أحدكم إلى الوليمة فليجب ‏"‏ ‏.‏ قال خالد فإذا عبيد الله ينزله على العرس ‏.‏
خالد بن حارث نے ہمیں عبیداللہ ( بن عمر بن حفص مدنی ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے ۔ "" خالد نے کہا : عبیداللہ اسے شادی ( کی دعوتِ ولیمہ ) پر محمول کرتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3511
حدثنا ابن نمير، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا دعي أحدكم إلى وليمة عرس فليجب ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبداللہ بن نمیر کے والد نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی کو شادی کے ولیمے کی دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3512
حدثني أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، حدثنا أيوب، ح وحدثنا قتيبة، حدثنا حماد، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ائتوا الدعوة إذا دعيتم ‏"‏ ‏.‏
حماد نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تمہیں بلایا جائے تو دعوت میں آؤ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3513
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن أيوب، عن نافع، أن ابن عمر، كان يقول عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا دعا أحدكم أخاه فليجب عرسا كان أو نحوه ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ایوب سے خبر دی ، انہوں نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حدیث بیان کرتے ہوئے ) کہا کرتے تھے : " جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو دعوت دے تو وہ قبول کرے شادی ہو یا اس جیسی ( کوئی اور ) تقریب

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3514
وحدثني إسحاق بن منصور، حدثني عيسى بن المنذر، حدثنا بقية، حدثنا الزبيدي، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من دعي إلى عرس أو نحوه فليجب ‏"‏ ‏.‏
زُبیدی نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص کو شادی یا اس جیسی کسی تقریب میں بلایا جائے تو وہ قبول کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3515
حدثني حميد بن مسعدة الباهلي، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا إسماعيل بن، أمية عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ائتوا الدعوة إذا دعيتم ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن اُمیہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تمہیں بلایا جائے تو دعوت میں آؤ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.07

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3516
وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، عن ابن جريج، أخبرني موسى بن عقبة، عن نافع، قال سمعت عبد الله بن عمر، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أجيبوا هذه الدعوة إذا دعيتم لها ‏"‏ ‏.‏ قال وكان عبد الله بن عمر يأتي الدعوة في العرس وغير العرس ويأتيها وهو صائم ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ( مسلمان بھائیوں کی طرف سے دی جانے والی ) اس دعوت کو ، جب تمہیں اس کے لیے بلایا جائے ، قبول کرو ۔ "" کہا : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ دعوت میں شریک ہوتے خواہ وہ شادی کی ہو یا شادی کے بغیر ، اور وہ روزے کی حالت میں بھی اس میں آتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.08

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3517
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، حدثني عمر بن محمد، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا دعيتم إلى كراع فأجيبوا ‏"‏ ‏.‏
عمر بن محمد نے مجھے نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تمہیں ( بکری کے ) پائے کی بھی دعوت دی جائے تو قبول کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1429.09

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3518
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، ح وحدثنا محمد بن عبد، الله بن نمير حدثنا أبي قالا، حدثنا سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا دعي أحدكم إلى طعام فليجب فإن شاء طعم وإن شاء ترك ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ابن المثنى ‏"‏ إلى طعام ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مثنیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالرحمٰن بن مہدی نے حدیث سنائی ، نیز ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، دونوں ( ابن مہدی اور عبداللہ بن نمیر ) نے کہا : ہمیں سفیان اور ابوزبیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ اس مین آئے ، پھر اگر اور چاہے تو کھا لے ، چاہے تو نہ کھائے ۔ " ابن مثنیٰ نے " کھانے کی دعوت " کے الفاظ ذکر نہیں کیے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1430.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3519
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، عن أبي الزبير، بهذا الإسناد بمثله
ابن جُریج نے ابوزبیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1430.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3520
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن هشام، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا دعي أحدكم فليجب فإن كان صائما فليصل وإن كان مفطرا فليطعم ‏
ابن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے ۔ اگر وہ روزہ دار ہے تو دعا کرے اور اگر روزے کے بغیر ہے تو کھانا کھائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1431

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3521
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أنه كان يقول بئس الطعام طعام الوليمة يدعى إليه الأغنياء ويترك المساكين فمن لم يأت الدعوة فقد عصى الله ورسوله ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، وہ کہا کرتے تھے : اُس ولیمے کا کھانا بُرا کھانا ہے جس میں امیروں کو بلایا جائے اور مسکینوں کو چھوڑ دیا جائے اور جس نے ( بلانے کے باوجود ) دعوت میں شرکت نہ کی ، اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1432.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3522
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، قال قلت للزهري يا أبا بكر كيف هذا الحديث شر الطعام طعام الأغنياء فضحك فقال ليس هو شر الطعام طعام الأغنياء ‏.‏ قال سفيان وكان أبي غنيا فأفزعني هذا الحديث حين سمعت به فسألت عنه الزهري فقال حدثني عبد الرحمن الأعرج أنه سمع أبا هريرة يقول شر الطعام طعام الوليمة ‏.‏ ثم ذكر بمثل حديث مالك
سفیان ( بن عیینہ ) نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے امام زہری سے پوچھا : جنابِ ابوبکر! یہ حدیث کس طرح ہے : "" بدترین کھانا امیروں کا کھانا ہے "" ؟ وہ ہنسے ، اور جواب دیا : یہ ( حدیث ) اس طرح نہیں ہے کہ بدترین کھانا امیروں کا کھانا ہے ۔ سفیان نے کہا : میرے والد غنی تھے ، جب میں نے یہ حدیث سنی تھی تو اس نے مجھے گھبراہٹ میں ڈال دیا ، اس لیے میں نے اس کے بارے میں امام زہری سے دریافت کیا ، انہوں نے کہا : مجھے عبدالرحمٰن اعرج نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : بدترین کھانا اُس ولیمے کا کھانا ہے ۔ آگے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1432.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3523
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، وعن الأعرج، عن أبي هريرة، قال شر الطعام طعام الوليمة ‏.‏ نحو حديث مالك. وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، نحو ذلك ‏.‏
معمر نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور اعرج سے ، اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : بدترین کھانا اُس ولیمے کا کھانا ہے ، ( آگے ) امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1432.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3524
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، قال سمعت زياد بن سعد، قال سمعت ثابتا، الأعرج يحدث عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ شر الطعام طعام الوليمة يمنعها من يأتيها ويدعى إليها من يأباها ومن لم يجب الدعوة فقد عصى الله ورسوله ‏"‏ ‏.‏
ابوزناد نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مانند حدیث روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1432.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3525
زیاد بن سعد نے کہا : میں نے ثابت ( بن عیاض ) اعرج سے سنا ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بدترین کھانا ( ایسے ) ولیمے کا کھانا ہے کہ جو اس میں آتا ہے اسے اس سے روکا جاتا ہے اور جو اس ( میں شمولیت ) سے انکار کرتا ہے اسے بلایا جاتا ہے ۔ اور جس شخص نے دعوت قبول نہ کی ، اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3526
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، - واللفظ لعمرو - قالا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت جاءت امرأة رفاعة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت كنت عند رفاعة فطلقني فبت طلاقي فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير وإن ما معه مثل هدبة الثوب فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك ‏"‏ ‏.‏ قالت وأبو بكر عنده وخالد بالباب ينتظر أن يؤذن له فنادى يا أبا بكر ألا تسمع هذه ما تجهر به عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
سفیان نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رفاعہ ( بن سموءل قرظی ) کی بیوی ( تمیمہ بنت وہب قرظیہ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی : میں رفاعہ کے ہاں ( نکاح میں ) تھی ، اس نے مجھے طلاق دی اور قطعی ( تیسری ) طلاق دے دی تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر ( بن باطا قرظی ) سے شادی کر لی ، مگر جو اس کے پاس ہے وہ کپڑے کی جھالر کی طرح ہے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : "" کیا تم دوبارہ رفاعہ کے پاس لوٹنا چاہتی ہو؟ نہیں ( جا سکتی ) ، حتی کہ تم اس ( دوسرے خاوند ) کی لذت چکھ لو اور وہ تمہاری لذت چکھ لے ۔ "" ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس موجود تھے اور خالد رضی اللہ عنہ ( بن سعید بن عاص ) دروازے پر اجازت ملنے کے منتظر تھے ، تو انہوں نے پکار کر کہا : ابوبکر! کیا آپ اس عورت کو نہیں سن رہے جو بات وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اونچی آواز سے کہہ رہی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1433.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3527
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، - واللفظ لحرملة - قال أبو الطاهر حدثنا وقال، حرملة أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أن رفاعة القرظي طلق امرأته فبت طلاقها فتزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إنها كانت تحت رفاعة فطلقها آخر ثلاث تطليقات فتزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير وإنه والله ما معه إلا مثل الهدبة وأخذت بهدبة من جلبابها ‏.‏ قال فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضاحكا فقال ‏ "‏ لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته ‏"‏ ‏.‏ وأبو بكر الصديق جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وخالد بن سعيد بن العاص جالس بباب الحجرة لم يؤذن له قال فطفق خالد ينادي أبا بكر ألا تزجر هذه عما تجهر به عند رسول الله صلى الله عليه وسلم
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور قطعی ( آخری ) طلاق دے دی ، تو اس عورت نے اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر ( قرظی ) سے شادی کر لی ، بعد ازاں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول! وہ رفاعہ کے نکاح میں تھی ، اس نے اسے تین طلاق بھی دے دی ، تو میں اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی اور وہ ، اللہ کی قسم! اس کے پاس تو کپڑے کے کنارے کی جھالر کی مانند ہی ہے ، اور اس نے اپنی چادر کے کنارے کی جھالر پکڑ لی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : " شاید تم رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ نہیں! یہاں تک کہ وہ تمہاری لذت چکھ لے اور تم اس کی لذت چکھ لو ۔ " حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے اور خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہ حجرے کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے ، انہیں ( ابھی اندر آنے کی ) اجازت نہیں ملی تھی ۔ کہا : تو خالد نے ( وہیں سے ) ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پکارنا شروع کر دیا : آپ اس عورت کو سختی سے اس بات سے روکتے کیوں نہیں جو وہ بلند آواز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہہ رہی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1433.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3528
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن رفاعة القرظي، طلق امرأته فتزوجها عبد الرحمن بن الزبير فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن رفاعة طلقها آخر ثلاث تطليقات ‏.‏ بمثل حديث يونس ‏.‏
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو عبدالرحمٰن بن زبیر نے اس عورت سے نکاح کر لیا ۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی : اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! رفاعہ نے اسے تین طلاقوں میں سے آخری طلاق بھی دے دی ہے ۔ ۔ جس طرح یونس کی حدیث ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1433.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3529
حدثنا محمد بن العلاء الهمداني، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن المرأة يتزوجها الرجل فيطلقها فتتزوج رجلا فيطلقها قبل أن يدخل بها أتحل لزوجها الأول قال ‏ "‏ لا حتى يذوق عسيلتها ‏"‏‏.‏
ابواسامہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد ( عروہ بن زبیر ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جس سے کوئی آدمی نکاح کرے ، پھر وہ اسے طلاق دے دے ، اس کے بعد وہ کسی اور آدمی سے نکاح کر لے اور وہ اس کے ساتھ مباشرت کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دے تو کیا وہ عورت اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال ( ہو جاتی ) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ، حتیٰ کہ وہ ( دوسرا خاوند ) اس کی لذت چکھ لے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1433.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3530
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن فضيل، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية جميعا عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
ابن فُضَیل اور ابومعاویہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1433.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3531
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن عبيد الله بن عمر، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت طلق رجل امرأته ثلاثا فتزوجها رجل ثم طلقها قبل أن يدخل بها فأراد زوجها الأول أن يتزوجها فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال ‏ "‏ لا حتى يذوق الآخر من عسيلتها ما ذاق الأول ‏"‏ ‏.‏
علی بن مسہر نے عبیداللہ بن عمر ( بن حفص عمری ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے قاسم بن محمد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں ، اس کے بعد ایک اور آدمی نے اس سے نکاح کیا ، پھر اس نے اس کے ساتھ مباشرت کرنے سے پہلے اس عورت کو طلاق دے دی تو اس کے پہلے شوہر نے چاہا کہ اس سے نکاح کر لے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : " نہیں ، حتیٰ کہ دوسرا ( خاوند ) اس کی ( وہی ) لذت چکھ لے جو پہلے نے چکھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1433.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3532
وحدثناه محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد - جميعا عن عبيد الله، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ وفي حديث يحيى عن عبيد الله حدثنا القاسم عن عائشة ‏.‏
عبداللہ بن نمیر اور یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، اور عبیداللہ سے روایت کردہ یحییٰ کی حدیث میں ہے : ہمیں قاسم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1433.07

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3533
حدثنا يحيى بن يحيى، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ ليحيى - قالا أخبرنا جرير، عن منصور، عن سالم، عن كريب، عن ابن عباس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لو أن أحدهم إذا أراد أن يأتي أهله قال باسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا فإنه إن يقدر بينهما ولد في ذلك لم يضره شيطان أبدا ‏"‏‏.‏
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، نیز ابن نمیر اور عبدالرزاق نے ثوری سے ( اور ثوری اور شعبہ ) دونوں نے منصور سے جریر کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ، لیکن شعبہ کی حدیث میں " اللہ کے نام سے " کا ذکر نہیں ، اور ثوری سے روایت کردہ عبدالرزاق کی روایت میں " اللہ کے نام سے " ( کا جملہ ) ہے ۔ اور ابن نمیر کی روایت میں ہے : منصور نے کہا : میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا : اللہ کے نام سے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1434.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3534
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، جميعا عن الثوري، كلاهما عن منصور، بمعنى حديث جرير غير أن شعبة ليس في حديثه ذكر ‏"‏ باسم الله ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية عبد الرزاق عن الثوري ‏"‏ باسم الله ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن نمير قال منصور أراه قال ‏"‏ باسم الله ‏"‏ ‏.‏
مضمون ‌وہی ‌ہے ‌مگر ‌شعبہ ‌كی ‌روایت ‌میں ‌بسم ‌اللہ ‌كا ‌لفظ ‌نہیں ‌اور ‌عبد ‌الرزاق ‌كی ‌روایت ‌میں ‌ہے ‌اور ‌ابن ‌نمیر ‌كی ‌روایت ‌میں ‌ہے ‌كہ ‌منصور ‌نے ‌كہا ‌كہ ‌خیال ‌كرتا ‌ہوں ‌میں ‌كہ ‌انہوں ‌نے ‌بسم ‌اللہ ‌كہا ‌ہے ‌

صحيح مسلم حدیث نمبر:1434.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3535
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد - واللفظ لأبي بكر - قالوا حدثنا سفيان عن ابن المنكدر سمع جابرا يقول كانت اليهود تقول إذا أتى الرجل امرأته من دبرها في قبلها كان الولد أحول فنزلت ‏{‏ نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم‏}‏
سفیان نے ہمیں ابن منکدر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے ، یہود کہا کرتے تھے : اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پیچھے کی طرف سے اس کی شرم گاہ میں مجامعت کرے تو بچہ بھینگا ( پیدا ) ہو گا ۔ اس پر ( یہ آیت ) نازل ہوئی : " تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ، سو اپنی کھیتی میں آؤ جس طرف سے چاہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1435.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3536
وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن الهاد، عن أبي حازم، عن محمد، بن المنكدر عن جابر بن عبد الله، أن يهود، كانت تقول إذا أتيت المرأة من دبرها في قبلها ثم حملت كان ولدها أحول ‏.‏ قال فأنزلت ‏{‏ نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم‏}‏
ابوحازم نے محمد بن منکدر سے ، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود کہا کرتے تھے : جب عورت کے پیچھے کی طرف سے اس کی شرمگاہ میں مباشرت کی جائے ، پھر وہ حاملہ ہو تو اس کا بچہ بھینگا ہو گا ۔ کہا : اس پر ( یہ آیت ) نازل کی گئی : " تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ، سو جس طرف سے چاہو اپنی کھیتی میں آؤ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1435.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3537
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، ح وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد، حدثني أبي، عن جدي، عن أيوب، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني وهب بن جرير، حدثنا شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، ح وحدثني عبيد الله، بن سعيد وهارون بن عبد الله وأبو معن الرقاشي قالوا حدثنا وهب بن جرير، حدثنا أبي قال، سمعت النعمان بن راشد، يحدث عن الزهري، ح وحدثني سليمان بن معبد، حدثنا معلى بن أسد، حدثنا عبد العزيز، - وهو ابن المختار - عن سهيل بن أبي صالح، كل هؤلاء عن محمد بن المنكدر، عن جابر، بهذا الحديث وزاد في حديث النعمان عن الزهري إن شاء مجبية وإن شاء غير مجبية غير أن ذلك في صمام واحد ‏.‏
قتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں ابوعوانہ نے حدیث بیان کی ۔ عبدالوارث بن عبدالصمد نے کہا : مجھے میرے والد نے میرے داداسے حدیث بیان کی ، انہوں نے ایوب سے روایت کی ۔ محمد بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں عبدالرحمٰن نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں سفیان نے حدیث سنائی ۔ عبیداللہ بن سعد ، ہارون بن عبداللہ اور ابومعن رقاشی نے کہا : ہمیں وہب بن جریر نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے نعمان بن راشد سے سنا ، وہ زہری سے روایت کر رہے تھے ۔ سلیمان بن سعید نے کہا : ہمیں معلیٰ بن اسد نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں عبدالعزیز بن مختار نے سہل بن ابی صالح سے حدیث سنائی ، ان سب ( ابوعوانہ ، ایوب ، شعبہ ، سفیان ، زہری اور سہیل بن ابی صالح ) نے محمد بن منکدر سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی ، زہری سے روایت کردہ نعمان ( بن راشد کی حدیث میں ان کے شاگرد جریر نے ) اضافہ کیا : اگر چاہے تو منہ کے بل اور اگر چاہے تو اس کے بغیر ( کسی اور ہئیت میں ) ، لیکن یہ ایک ہی ڈھکنے ( کی جگہ ، یعنی قُبل ) میں ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1435.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3538
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن زرارة بن أوفى، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا باتت المرأة هاجرة فراش زوجها لعنتها الملائكة حتى تصبح ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے قتادہ سے سنا وہ زرارہ بن اوفیٰ سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " جب کوئی عورت ( بلا عذر ) اپنے شوہر کے بستر کو چھوڑ کر رات گزارتی ہے ، تو فرشتے اس کے صبح کرنے تک اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1436.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3539
وحدثنيه يحيى بن حبيب، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ حتى ترجع ‏"‏ ‏.‏
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی ، اور کہا : " یہاں تک کہ وہ ( اس کے بستر پر ) لوٹ آئے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1436.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3540
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا مروان، عن يزيد، - يعني ابن كيسان - عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها ‏"‏ ‏
یزید بن کیسان نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی مرد نہیں جو اپنی بیوی کو اس کے بستر کی طرف بلائے اور وہ انکار کرے مگر وہ جو آسمان میں ہے اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ وہ ( شوہر ) اس سے راضی ہو جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1436.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3541
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثني أبو سعيد الأشج، حدثنا وكيع، ح وحدثني زهير بن حرب، - واللفظ له - حدثنا جرير، كلهم عن الأعمش، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فلم تأته فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے ، وہ نہ آئے اور وہ ( شوہر ) اس پر ناراضی کی حالت میں رات گزارے تو اس کے صبح کرنے تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں ۔ "" باب 21 : بیوی کا راز افشا کرنا حرام ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1436.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3542
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا مروان بن معاوية، عن عمر بن حمزة العمري، حدثنا عبد الرحمن بن سعد، قال سمعت أبا سعيد الخدري، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن من أشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة الرجل يفضي إلى امرأته وتفضي إليه ثم ينشر سرها ‏"‏ ‏.‏
مروان بن معاویہ نے عمر بن حمزہ عمری سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالرحمٰن بن سعد نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن ، اللہ کے ہاں لوگوں میں مرتبے کے اعتبار سے بدترین وہ آدمی ہو گا جو اپنی بیوی کے پاس خلوت میں جاتا ہے اور وہ اس کے پاس خلوت میں آتی ہے پھر وہ ( آدمی ) اس کا راز افشا کر دیتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1437.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3543
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن عمر، بن حمزة عن عبد الرحمن بن سعد، قال سمعت أبا سعيد الخدري، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن من أعظم الأمانة عند الله يوم القيامة الرجل يفضي إلى امرأته وتفضي إليه ثم ينشر سرها ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن نمير ‏"‏ إن أعظم ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبیداللہ بن نمیر اور ابوکریب نے کہا : ہمیں ابواسامہ نے عمر بن حمزہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن سعد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلاشبہ قیامت کے دن اللہ کے ہاں امانت کے حوالے سے سب سے بڑے ( سنگین ) معاملات میں سے اس آدمی ( کا معاملہ ) ہو گا جو خلوت میں بیوی کے پاس جائے اور وہ اس کے پاس آئے ، پھر وہ اس ( بیوی ) کا راز افشا کر دے ۔ " ابن نمیر نے کہا : سب سے بڑا ( سنگین ) معاملہ ۔ " ( یہ بڑی خیانت ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1437.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3544
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، بن جعفر أخبرني ربيعة، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابن محيريز، أنه قال دخلت أنا وأبو صرمة على أبي سعيد الخدري فسأله أبو صرمة فقال يا أبا سعيد هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر العزل فقال نعم غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة بلمصطلق فسبينا كرائم العرب فطالت علينا العزبة ورغبنا في الفداء فأردنا أن نستمتع ونعزل فقلنا نفعل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا لا نسأله ‏.‏ فسألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لا عليكم أن لا تفعلوا ما كتب الله خلق نسمة هي كائنة إلى يوم القيامة إلا ستكون ‏"‏ ‏.‏
ربیعہ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے خبر دی ، انہوں نے ابن مُحَریز سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں اور ابوصرمہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے ہاں حاضر ہوئے ، ابوصرمہ نے ان سے سوال کیا اور کہا : ابوسعید! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کا ذکر کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا : ہاں ، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بنی مصطلق کے خلاف جنگ کی اور عرب کی چنیدہ عورتیں بطور غنیمت حاصل کیں ، ہمیں ( اپنی عورتوں سے ) دور رہتے ہوئے کافی مدت ہو چکی تھی ، اور ہم ( ان عورتوں کے ) فدیے کی بھی رغبت رکھتے تھے ، ہم نے ارادہ کیا کہ ( ان عورتوں سے ) فائدہ اٹھائیں اور عزل کر لیں ، ہم نے کہا : ہم یہ کام کریں بھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہوں تو ان سے سوال بھی نہ کریں! چنانچہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم ( عزل ) نہ بھی کرو تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ اللہ نے قیامت کے دن تک ( پیدا ) ہونے والی جس جان کی پیدائش لکھ دی ہے ، وہ ضرور پیدا ہو گی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3545
حدثني محمد بن الفرج، مولى بني هاشم حدثنا محمد بن الزبرقان، حدثنا موسى، بن عقبة عن محمد بن يحيى بن حبان، بهذا الإسناد في معنى حديث ربيعة غير أنه قال ‏ "‏ فإن الله كتب من هو خالق إلى يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے اسی سند کے ساتھ ربیعہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، مگر انہوں نے کہا : " اللہ نے ( پہلے ہی ) لکھ دیا ہے کہ وہ قیامت کے دن تک کس کو پیدا کرنے والا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3546
حدثني عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، حدثنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، عن ابن محيريز، عن أبي سعيد الخدري، أنه أخبره قال أصبنا سبايا فكنا نعزل ثم سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال لنا ‏ "‏ وإنكم لتفعلون وإنكم لتفعلون وإنكم لتفعلون ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا هي كائنة ‏"‏ ‏.‏
زہری نے ابن محریز سے اور انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے ان ( ابن محریز ) کو خبر دی ، ہمیں لونڈیاں حاصل ہوئیں تو ( ان کے ساتھ ) ہم عزل کرتے تھے ، پھر ہم نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے ہمیں فرمایا : " ( کیا ) تم ایسا کرتے ہو؟ تم ایسا کرتے ہو؟ ( واقعی ) تم ایسا کرتے ہو؟ کوئی جان نہیں جو قیامت تک پیدا ہونے والی ہو مگر وہ پیدا ہو کر رہے گی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3547
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا شعبة، عن أنس، بن سيرين عن معبد بن سيرين، عن أبي سعيد الخدري، قال قلت له سمعته من أبي سعيد، قال نعم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا عليكم أن لا تفعلوا فإنما هو القدر‏"‏ ‏.‏
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں شعبہ نے انس بن سیرین سے حدیث بیان کی ، انہوں نے معبد بن سیرین سے ، انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ( انس بن سیرین نے ) کہا : میں نے ان ( معبد ) سے پوچھا : آپ نے یہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے خود سنا ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں! انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہیں اس بات کا کوئی نقصان نہیں کہ تم ( ایسا ) نہ کرو ، یہ تو صرف تقدیر ہے ( جو تم عزل کرو یا نہ کرو ، بہرصورت پوری ہو کر رہے گی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.04

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3548
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا يحيى، بن حبيب حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا عبد الرحمن، بن مهدي وبهز قالوا جميعا حدثنا شعبة، عن أنس بن سيرين، بهذا الإسناد مثله غير أن في حديثهم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال في العزل ‏ "‏ لا عليكم أن لا تفعلوا ذاكم فإنما هو القدر ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية بهز قال شعبة قلت له سمعته من أبي سعيد قال نعم ‏.‏
محمد بن جعفر ، خالد بن حارث ، عبدالرحمٰن بن مہدی اور بہز ، سب نے کہا : ہمیں شعبہ نے انس بن سیرین سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، مگر ان کی حدیث میں ( اس طرح ) ہے : انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے عزل کے بارے میں فرمایا : "" ( اس میں ) کوئی حرج نہیں کہ تم یہ کام نہ کرو ، یہ تو بس تقدیر ( کا معاملہ ) ہے ۔ "" بہز کی روایت میں ہے ، شعبہ نے کہا : میں نے ان سے پوچھا : کیاآپ نے یہ حدیث ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنی؟ انہوں نے کہا : ہاں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.05

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3549
وحدثني أبو الربيع الزهراني، وأبو كامل الجحدري - واللفظ لأبي كامل - قالا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد - حدثنا أيوب، عن محمد، عن عبد الرحمن بن بشر بن مسعود، رده إلى أبي سعيد الخدري قال سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن العزل فقال ‏"‏ لا عليكم أن لا تفعلوا ذاكم فإنما هو القدر ‏"‏ ‏.‏ قال محمد وقوله ‏"‏ لا عليكم ‏"‏ ‏.‏ أقرب إلى النهى ‏.‏
ایوب نے ہمیں محمد ( بن سیرین ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن بشر بن مسعود سے روایت کی ، اسے پیچھے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ تک لے گئے ( ان سے روایت کی ) ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : " تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم یہ کام نہ کرو ، یہ تو بس تقدیر ( کا معاملہ ) ہے ۔ " محمد ( بن سیرین ) نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول : ( لا عليكم ) " اس بات کا تم پر کوئی حرج نہیں " ممانعت کے زیادہ قریب ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.06

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3550
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن معاذ، حدثنا ابن عون، عن محمد، عن عبد الرحمن بن بشر الأنصاري، ‏.‏ قال فرد الحديث حتى رده إلى أبي سعيد الخدري قال ذكر العزل عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ وما ذاكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا الرجل تكون له المرأة ترضع فيصيب منها ويكره أن تحمل منه والرجل تكون له الأمة فيصيب منها ويكره أن تحمل منه ‏.‏ قال ‏"‏ فلا عليكم أن لا تفعلوا ذاكم فإنما هو القدر ‏"‏ ‏.‏ قال ابن عون فحدثت به الحسن فقال والله لكأن هذا زجر ‏.‏
معاذ بن معاذ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن عون نے محمد ( بن سیرین ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن بشر انصاری سے روایت کی ، اور اس حدیث کو پیچھے لے گئے اور اسے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عزل کا تذکرہ کیا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ( اس سے ) تمہارا مقصود کیا ہے؟ "" صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا : کسی آدمی کی بیوی ہے ( بچے کو ) دودھ پلا رہی ہوتی ہے ، وہ اس سے مباشرت کرتا ہے اور ناپسند کرتا ہے کہ وہ اس سے حاملہ ہو ۔ اور کسی شخص کی لونڈی ہے وہ اس سے مباشرت کرتا ہے اور ناپسند کرتا ہے کہ وہ اس سے حاملہ ہو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کوئی حرج نہیں کہ تم ایسا نہ کرو ، یہ ( بچے کا پیدا ہونا یا نہ ہونا ) تو تقدیر کا معاملہ ہے ۔ "" ابن عون نے کہا : میں نے یہ حدیث حسن ( بصری ) کو سنائی تو انہوں نے کہا : اللہ کی قسم! یہ تو گویا ڈانٹ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.07

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3551
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ابن عون، قال حدثت محمدا، عن إبراهيم، بحديث عبد الرحمن بن بشر - يعني حديث العزل - فقال إياى حدثه عبد الرحمن بن بشر، ‏.‏
حماد بن زید نے ابن عون سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حماد ( بن سیرین ) کو ابراہیم کے واسطے سے عبدالرحمٰن بن بشر کی حدیث ، یعنی عزل کی حدیث سنائی تو انہوں نے کہا : عبدالرحمٰن بن بشر نے خود مجھے بھی یہ حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.08

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3552
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا هشام، عن محمد، عن معبد، بن سيرين قال قلنا لأبي سعيد هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر في العزل شيئا قال نعم ‏.‏ وساق الحديث بمعنى حديث ابن عون إلى قوله ‏ "‏ القدر ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے ہمیں محمد ( بن سیرین ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے معبد بن سیرین سے روایت کی ، کہا : ہم نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے عرض کی ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کے بارے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ آگے انہوں نے القدر ( یہ تو تقدیر ہے ) تک ابن عون کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.09

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3553
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، وأحمد بن عبدة، قال ابن عبدة أخبرنا وقال، عبيد الله حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، عن قزعة، عن أبي سعيد، الخدري قال ذكر العزل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ ولم يفعل ذلك أحدكم - ولم يقل فلا يفعل ذلك أحدكم - فإنه ليست نفس مخلوقة إلا الله خالقها ‏"‏ ‏.‏
قزعہ نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص ایسا کیوں کرتا ہے؟ ۔ ۔ آپ نے یہ نہیں فرمایا : تم میں سے کوئی ایسا نہ کرے ۔ حقیقت یہ ہے پیدا ہونے والی کوئی جان نہیں مگر اللہ اسے پیدا کرنے والا ہے ۔ ( وہ اسے ضرور پیدا کرے گا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.1

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3554
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني معاوية، - يعني ابن صالح - عن علي بن أبي طلحة، عن أبي الوداك، عن أبي سعيد الخدري، سمعه يقول سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل فقال ‏ "‏ ما من كل الماء يكون الولد وإذا أراد الله خلق شىء لم يمنعه شىء ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے معاویہ بن صالح نے علی بن ابو طلحہ سے خبر دی ، انہوں نے ابو وداک سے ، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں ( ابووداک ) نے ان سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا ، آپ نے فرمایا : "" ہر پانی ( منی کے قطرے ) سے بچہ پیدا نہیں ہوتا ، اور جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ فرما لیتا ہے تو اسے کوئی چیز روک نہیں سکتی ۔ "" ( زید بن حباب نے معاویہ سے ، باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.11

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3555
حدثني أحمد بن المنذر البصري، حدثنا زيد بن حباب، حدثنا معاوية، أخبرني علي بن أبي طلحة الهاشمي، عن أبي الوداك، عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ابوزبیر نے ہمیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور عرض کی : میری ایک لونڈی ہے ، وہی ہماری خادمہ ہے اور وہی ہمارے لیے پانی لانے والی بھی ہے اور میں اس سے مجامعت بھی کرتا ہوں ۔ میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو ۔ تو آپ نے فرمایا : " اگر تم چاہو تو اس سے عزل کر لیا کرو ، ( لیکن ) یہ بات یقینی ہے کہ جو بچہ اس کے لیے مقدر میں لکھا گیا ہے وہ آ کر رہے گا ۔ " وہ شخص ( چند دن ) رکا ، پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اور عرض کی : وہ لونڈی حاملہ ہو گئی ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے تمہیں بتا دیا تھا کہ جو اس کے لیے مقدر کیا گیا ہے وہ آ کر رہے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1438.12

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3556
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، أخبرنا أبو الزبير، عن جابر، أن رجلا، أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إن لي جارية هي خادمنا وسانيتنا وأنا أطوف عليها وأنا أكره أن تحمل ‏.‏ فقال ‏"‏ اعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها ‏"‏ ‏.‏ فلبث الرجل ثم أتاه فقال إن الجارية قد حبلت ‏.‏ فقال ‏"‏ قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں سعید بن حسان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ بن عیاض سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ، اور کہا : میرے پاس میری ایک لونڈی ہے ، میں اس سے عزل کرتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بے شک یہ ( عزل ) ایسی کسی چیز کو نہیں روک سکتا جس کا اللہ نے ارادہ کیا ہو ۔ " کہا : وہ شخص ( دوبارہ ) حاضرِ خدمت ہوا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول! وہ لونڈی جس کا میں نے آپ سے ذکر کیا تھا ، حاملہ ہو گئی ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں ۔ ( میں جو کہتا ہوں اللہ کی طرف سے کہتا ہوں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1439.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3557
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن سعيد بن حسان، عن عروة بن عياض، عن جابر بن عبد الله، قال سأل رجل النبي صلى الله عليه وسلم فقال إن عندي جارية لي وأنا أعزل عنها ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن ذلك لن يمنع شيئا أراده الله ‏"‏ ‏.‏ قال فجاء الرجل فقال يا رسول الله إن الجارية التي كنت ذكرتها لك حملت ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أنا عبد الله ورسوله‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں سعید بن حسان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ بن عیاض سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ، اور کہا : میرے پاس میری ایک لونڈی ہے ، میں اس سے عزل کرتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بے شک یہ ( عزل ) ایسی کسی چیز کو نہیں روک سکتا جس کا اللہ نے ارادہ کیا ہو ۔ " کہا : وہ شخص ( دوبارہ ) حاضرِ خدمت ہوا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول! وہ لونڈی جس کا میں نے آپ سے ذکر کیا تھا ، حاملہ ہو گئی ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں ۔ ( میں جو کہتا ہوں اللہ کی طرف سے کہتا ہوں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1439.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3558
وحدثنا حجاج بن الشاعر، حدثنا أبو أحمد الزبيري، حدثنا سعيد بن حسان، قاص أهل مكة أخبرني عروة بن عياض بن عدي بن الخيار النوفلي، عن جابر بن عبد، الله قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث سفيان ‏.‏
ابو احمد زبیری نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں مکہ کے قصہ گو سعید بن حسان نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عروہ بن عیاض بن عدی بن خیار نوفلی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ ( آگے ) سفیان کی حدیث کے ہم معنی ( ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1439.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3559
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، أبو بكر حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن جابر، قال كنا نعزل والقرآن ينزل ‏.‏ زاد إسحاق قال سفيان لو كان شيئا ينهى عنه لنهانا عنه القرآن
ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم نے حدیث بیان کی ، ( انہوں نے کہا ) ہمیں سفیان نے عمرو سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم عزل کرتے تھے جبکہ قرآن نازل ہو رہا ہوتا تھا ۔ اسحاق نے اضافہ کیا : سفیان نے کہا : اگر یہ ایسی چیز ہوتی جس سے منع کیا جانا ( ضروری ) ہوتا تو قرآن ہمیں ( ضرور ) اس سے منع کرتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1440.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3560
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن عطاء، قال سمعت جابرا، يقول لقد كنا نعزل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
معقل نے ہمیں عطاء سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عزل کیا کرتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1440.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3561
وحدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ، - يعني ابن هشام - حدثني أبي، عن أبي الزبير، عن جابر، قال كنا نعزل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فبلغ ذلك نبي الله صلى الله عليه وسلم فلم ينهنا ‏.‏
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عزل کرتے تھے ۔ یہ بات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے ہمیں منع نہیں فرمایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1440.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3562
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير، قال سمعت عبد الرحمن بن جبير، يحدث عن أبيه، عن أبي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه أتى بامرأة مجح على باب فسطاط فقال ‏"‏ لعله يريد أن يلم بها ‏"‏ ‏.‏ فقالوا نعم ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لقد هممت أن ألعنه لعنا يدخل معه قبره كيف يورثه وهو لا يحل له كيف يستخدمه وهو لا يحل له ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے یزید بن خُمَیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے عبدالرحمٰن بن جبیر سے سنا وہ اپنے والد ( جبیر بن نفیر ) سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے ابودرداء رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیمے کے دروازے پر کھڑی ایک پورے دِنوں کی حاملہ عورت ( لونڈی ) کے پاس سے گزرے ، آپ نے فرمایا : " شاید وہ ( اس کا مالک ) چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ مجامعت کرے؟ " صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی : جی ہاں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے ارادہ کیا کہ اس پر ایسی لعنت بھیجوں جو اس کی قبر میں اس کے ساتھ جائے ۔ ایسا کام کرنے والا کیسے اس ( طرح کے بچے ) کو وارث بنائے گا ، جبکہ وہ ( وارث بنانا ) اس کے لیے حلال نہیں ۔ وہ کیسے اس سے خدمت لے گا ( اسے غلام بنائے گا؟ ) جبکہ ( اس بچے کے پیٹ میں ہونے کے دوران میں اس کی ماں سے مباشرت کرنے کی بنا پر اس بچے/بچی کو غلام/کنیز بنانا ) اس کے لیے حلال نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1441.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3563
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، ح وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا أبو داود، جميعا عن شعبة، في هذا الإسناد ‏.‏
یزید بن ہارون اور ابوداؤد نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1441.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3564
وحدثنا خلف بن هشام، حدثنا مالك بن أنس، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، - واللفظ له - قال قرأت على مالك عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل عن عروة عن عائشة عن جدامة بنت وهب الأسدية أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لقد هممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر أولادهم ‏"‏ ‏.‏ قال مسلم وأما خلف فقال عن جذامة الأسدية ‏.‏ والصحيح ما قاله يحيى بالدال ‏.‏
جدامہ نے رسول اﷲ ﷺ سے سُنا کہ فرماتے تھے میں نے چاہا کہ غیلہ سے منع کردوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فارس غیلہ کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو ضرر نہیں ہوتا ۔ مسلم نے فرمایا کہ جدامہ بے نقطہ کے دل سے صحیح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1442.01

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3565
حدثنا عبيد الله بن سعيد، ومحمد بن أبي عمر، قالا حدثنا المقرئ، حدثنا سعيد، بن أبي أيوب حدثني أبو الأسود، عن عروة، عن عائشة، عن جدامة بنت وهب، أخت عكاشة قالت حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم في أناس وهو يقول ‏"‏ لقد هممت أن أنهى عن الغيلة فنظرت في الروم وفارس فإذا هم يغيلون أولادهم فلا يضر أولادهم ذلك شيئا ‏"‏ ‏.‏ ثم سألوه عن العزل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذلك الوأد الخفي ‏"‏ ‏.‏ زاد عبيد الله في حديثه عن المقرئ وهى ‏{‏ وإذا الموءودة سئلت‏}‏
عبیداللہ بن سعید اور محمد بن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، ان دونوں نے کہا : ہمیں مُقری نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سعید بن ابی ایوب نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابواسود نے عروہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، انہوں نے عکاشہ رضی اللہ عنہ کی بہن جدامہ بنت وہب رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : "" میں نے ارادہ کیا تھا کہ غیلہ ( دودھ پلانے والی بیوی کے ساتھ مباشرت کرنے ) سے منع کر دوں ، پھر میں نے روم اور فارس ( کے لوگوں کے بارے ) میں دیکھا ( سوچا ، غور کیا ) تو وہ اپنے بچوں ( کی دودھ پلانے والی ماؤں ) سے غیلہ کرتے ہیں اور یہ ان کے بچوں کو کچھ نقصان نہیں پہنچاتا ۔ "" پھر صحابہ نے آپ سے عزل کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ مخفی ( واد ) زندہ درگور کرنا ہے ۔ "" عبیداللہ نے مُقری سے روایت کردہ اپنی حدیث میں اضافہ کیا : اور یہی ہے : "" زندہ درگور کی گئی سے ( قیامت کے دن ) پوچھا جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1442.02

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3566
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن إسحاق، حدثنا يحيى بن أيوب، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل القرشي، عن عروة، عن عائشة، عن جدامة بنت وهب، الأسدية أنها قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر بمثل حديث سعيد بن أبي أيوب في العزل والغيلة ‏.‏ غير أنه قال ‏ "‏ الغيال ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن ایوب نے ہمیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل قرشی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، انہوں نے جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ ۔ ۔ آگے عزل اور غیلہ کے بارے میں سعید بن ابوایوب کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔ لیکن انہوں نے ( غیلہ کے بجائے ) غِیال کہا ( معنی وہی ہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1442.03

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 3567
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير، وزهير بن حرب، - واللفظ لابن نمير - قالا حدثنا عبد الله بن يزيد المقبري، حدثنا حيوة، حدثني عياش بن عباس، أن أبا النضر، حدثه عن عامر بن سعد، أن أسامة بن زيد، أخبر والده، سعد بن أبي وقاص أن رجلا، جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إني أعزل عن امرأتي ‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لم تفعل ذلك ‏"‏ ‏.‏ فقال الرجل أشفق على ولدها أو على أولادها ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو كان ذلك ضارا ضر فارس والروم ‏"‏ ‏.‏ وقال زهير في روايته ‏"‏ إن كان لذلك فلا ما ضار ذلك فارس ولا الروم ‏"‏
محمد بن عبداللہ بن نمیر اور زہیر بن حرب نے ۔ ۔ الفاظ ابن نمیر کے ہیں ۔ ۔ حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں عبداللہ بن یزید مقبری نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حیوہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عیاش بن عباس نے حدیث سنائی ، انہیں ابونضر نے عامر بن سعد سے حدیث بیان کی کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے ان کے والد سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو خبر دی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : می اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" تم ایسا کیوں کرتے ہو؟ "" اس نے جواب دیا : میں اس کے بچے یا اس کے بچوں پر ( جنہیں وہ دودھ پلا رہی ہوتی ہے ) شفقت کرتا ہوں ( کہ انہیں کوئی نقصان نہ ہو ۔ ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اگر یہ نقصان دہ ہوتا تو فارس اور روم ( کے بچوں ) کو نقصان دیتا ۔ "" زہیر نے اپنی روایت میں کہا : "" اگر یہ ( عزل ) اس وجہ سے ہے تو ( اس کی ضرورت ) نہیں ، اس ( عمل ) نے فارس اور روم ( کے بچوں ) کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1443

صحيح مسلم باب:16 حدیث نمبر : 169

Share this: