احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
11: كتاب الجنائز
جنازے کے احکام و مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 2123
وحدثنا أبو كامل الجحدري، فضيل بن حسين وعثمان بن أبي شيبة كلاهما عن بشر، - قال أبو كامل حدثنا بشر بن المفضل، - حدثنا عمارة بن غزية، حدثنا يحيى، بن عمارة قال سمعت أبا سعيد الخدري، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لقنوا موتاكم لا إله إلا الله ‏"‏ ‏.‏
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں عمارہ بن غزیہ نے یحییٰ بن عمارہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنے مرنے والے لوگوں کو لاالٰہ الا اللہ کی تلقین کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:916.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2124
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، جميعا بهذا الإسناد ‏.‏
عبدالعزیز دراوردی اور سلیمان بن بلال نے اسی ( مذکورہ بالا ) سند سے ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:916.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2125
وحدثنا أبو بكر، وعثمان، ابنا أبي شيبة ح وحدثني عمرو الناقد، قالوا جميعا حدثنا أبو خالد الأحمر، عن يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لقنوا موتاكم لا إله إلا الله ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " اپنے مرنے والے لوگوں کو لاالٰہ الا اللہ کی تلقین کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:917

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2126
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر جميعا عن إسماعيل بن جعفر، - قال ابن أيوب حدثنا إسماعيل، - أخبرني سعد بن سعيد، عن عمر بن كثير بن أفلح، عن ابن، سفينة عن أم سلمة، أنها قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ ما من مسلم تصيبه مصيبة فيقول ما أمره الله إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم أجرني في مصيبتي وأخلف لي خيرا منها ‏.‏ إلا أخلف الله له خيرا منها ‏"‏ ‏.‏ قالت فلما مات أبو سلمة قلت أى المسلمين خير من أبي سلمة أول بيت هاجر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ثم إني قلتها فأخلف الله لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قالت أرسل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حاطب بن أبي بلتعة يخطبني له فقلت إن لي بنتا وأنا غيور ‏.‏ فقال ‏"‏ أما ابنتها فندعو الله أن يغنيها عنها وأدعو الله أن يذهب بالغيرة ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نےکہا : مجھے سعد بن سعید نے عمر بن کثیر بن افلح سے خبر دی ، انھوں نے ( عمر ) ابن سفینہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" کوئی مسلمان نہیں جسے مصیبت پہنچے اور وہ ( وہی کچھ ) کہے جس کا اللہ نے اسے حکم دیا ہے : "" یقینا ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ، اے اللہ!مجھے میری مصیبت پر اجر دے اور مجھے ( اس کا ) اس سے بہتر بدل عطا فرما "" مگر اللہ تعالیٰ اسے اس ( ضائع شدہ چیز ) کا بہتر بدل عطا فرمادیتا ہے ۔ "" ( ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : جب ( میرے خاوند ) ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے ( دل میں ) کہا : کون سا مسلمان ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر ( ہوسکتا ) ہے!وہ پہلا گھرانہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی ۔ پھر میں نے وہ ( کلمات ) کہےتو اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں اس کا بدل عطا فرمادیا ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے نکاح کا پیغام دیتے ہوئے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو میرے پا س بھیجا تو میں نے کہا : میری ایک بیٹی ہے اور میں بہت غیرت کرنے والی ہوں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس کی بیٹی کے بارے میں ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس کو اس ( ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے بے نیاز کردے اور میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ( بے جا ) غیرت کو ( اس سے ) ہٹا دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:918.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2127
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن سعد بن سعيد، قال أخبرني عمر بن كثير بن أفلح، قال سمعت ابن سفينة، يحدث أنه سمع أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما من عبد تصيبه مصيبة فيقول إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم أجرني في مصيبتي وأخلف لي خيرا منها إلا أجره الله في مصيبته وأخلف له خيرا منها ‏"‏ ‏.‏ قالت فلما توفي أبو سلمة قلت كما أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخلف الله لي خيرا منه رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابو اسامہ نے سعد بن سعید سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عمر بن کثیر بن افلح نے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے ابن سفینہ سے سنا ، وہ بیان کررہے تھے کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ کو یہ کہتے ہوئے سناکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" کوئی بندہ نہیں جسے مصیبت پہنچے اور وہ کہے : بےشک ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ اے اللہ!مجھے میری مصیبت کا اجردے اور مجھے اس کا بہتر بدل عطا فرما ، مگر اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت کا اجر دیتاہے اور اسے اس کا بہتر بدل عطا فرماتاہے ۔ "" ( حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : تو جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوگئے ، میں نے اس طرح کہا جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ان سے بہتر بدل عطا فرمادیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:918.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2128
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سعد بن سعيد، أخبرني عمر، - يعني ابن كثير - عن ابن سفينة، مولى أم سلمة عن أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بمثل حديث أبي أسامة وزاد قالت فلما توفي أبو سلمة قلت من خير من أبي سلمة صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم عزم الله لي فقلتها ‏.‏ قالت فتزوجت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں سعد بن سعید نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے عمر بن کثیر نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابن سفینہ سے خبر دی اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ابو اسامہ کی حدیث کے مانند ( حدیث بیان کی ) اور یہ اضافہ کیا : حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نےکہا : جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے ( دل میں ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر کون ہوسکتاہے؟پھر اللہ تعالیٰ نے میرے ارادے کو پختہ کردیا تو میں نےوہی ( کلمات ) کہے ۔ اس کے بعد میری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی ہوگئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:918.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2129
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، عن أم سلمة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون ‏"‏ ‏.‏ قالت فلما مات أبو سلمة أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة قد مات قال ‏"‏ قولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة ‏"‏ ‏.‏ قالت فقلت فأعقبني الله من هو خير لي منه محمدا صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم مریض یا مرنے والے کے پاس جاؤ تو بھلائی کی بات کہو کیونکہ جو تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ۔ " کہا : جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوگئے تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ابو سلمہ وفات پاگئے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " تم ( یہ کلمات ) کہو : اےاللہ! مجھے اور اس کو معاف فرما اور اس کے بعد مجھے اس کا بہترین بدل عطا فرما ۔ " کہا : میں نے ( یہ کلمات ) کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کےبعد وہ دے دیے جو میرے لئے ان سے بہتر ہیں ، یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:919

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2130
حدثني زهير بن حرب، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا أبو إسحاق الفزاري، عن خالد الحذاء، عن أبي قلابة، عن قبيصة بن ذؤيب، عن أم سلمة، قالت دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على أبي سلمة وقد شق بصره فأغمضه ثم قال ‏"‏ إن الروح إذا قبض تبعه البصر ‏"‏ ‏.‏ فضج ناس من أهله فقال ‏"‏ لا تدعوا على أنفسكم إلا بخير فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ اللهم اغفر لأبي سلمة وارفع درجته في المهديين واخلفه في عقبه في الغابرين واغفر لنا وله يا رب العالمين وافسح له في قبره ‏.‏ ونور له فيه ‏"‏ ‏.‏
ابو اسحاق فزاری نے خالد حذا سے ، انھوں نے ابو قلابہ سے ، انھوں نے قبیصہ بن ذویب سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے ، اس وقت ان کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں تو آپ نے انھیں بند کردیا ، پھر فرمایا : " جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کا پیچھاکرتی ہے ۔ " اس پر انکے گھر کے کچھ لوگ چلا کر ر ونے لگے تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " تم اپنے لئے بھلائی کے علاوہ اور کوئی دعا نہ کرو کیونکہ تم جو کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ!ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مغفرت فرما ، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کے درجات بلند فرما اور اس کے پیچھے رہ جانے والوں میں تو اس کا جانشین بن اور اے جہانوں کے پالنے والے!ہمیں اور اس کو بخش دے ، اس کے لئے اس کی قبر میں کشادگی عطا فرما اور اس کے لئے اس ( قبر ) میں روشنی کردے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:920.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2131
وحدثنا محمد بن موسى القطان الواسطي، حدثنا المثنى بن معاذ بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله بن الحسن، حدثنا خالد الحذاء، بهذا الإسناد نحوه غير أنه قال ‏"‏ واخلفه في تركته ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ اللهم أوسع له في قبره ‏"‏ ‏.‏ ولم يقل ‏"‏ افسح له ‏"‏ ‏.‏ وزاد قال خالد الحذاء ودعوة أخرى سابعة نسيتها ‏.‏
عبیداللہ بن حسن نے کہا : ہمیں خالد حذاء نے اسی ( مذکورہ بالا ) سند کے ساتھ اس ( سابقہ حدیث ) کے ہم معنی حدیث بیان کی ، اس کے سوا کہ انھوں نے ( واخلفه في عقبه کے بجائے ) واخلفه في تركته ( جو کچھ اس نے چھوڑا ہے ، یعنی اہل ومال ، اس میں اس کا جانشین بن ) کہا ، اور انھوں نےاللهم!اوسع له في قبره ( اے اللہ!اس کے لئے اس کی قبر میں وسعت پیدا فرما ) کہا اورافسح له ( اوراس کے لئے کشادگی پیدا فرما ) نہیں کہا اور ( عبیداللہ نے ) یہ زائد بیان کیا کہ خالد حذاء نے کہا : ایک اور ساتویں دعا کی جسے میں بھول گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:920.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2132
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، عن العلاء بن، يعقوب قال أخبرني أبي أنه، سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ألم تروا الإنسان إذا مات شخص بصره ‏"‏ ‏.‏ قالوا بلى ‏.‏ قال ‏"‏ فذلك حين يتبع بصره نفسه ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے علاء بن یعقوب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے میرے والد نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیاتم انسان کو دیکھتے نہیں کہ جب وہ فوت ہوجاتاہے تو اس کی نظر اٹھ جاتی ہے؟ " لوگوں نے کہا : کیوں نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ اس وقت ہوتا ہے جب اس کی نظر اس کی روح کا پیچھا کرتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:921.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2133
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن العلاء، بهذا الإسناد ‏.‏
عبدالعزیز دراوردی نے ( بھی ) علاء سے اسی سند کے ساتھ ( سابقہ حدیث کے مانند ) روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:921.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2134
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير وإسحاق بن إبراهيم كلهم عن ابن، عيينة - قال ابن نمير حدثنا سفيان، - عن ابن أبي نجيح، عن أبيه، عن عبيد بن عمير، قال قالت أم سلمة لما مات أبو سلمة قلت غريب وفي أرض غربة لأبكينه بكاء يتحدث عنه ‏.‏ فكنت قد تهيأت للبكاء عليه إذ أقبلت امرأة من الصعيد تريد أن تسعدني فاستقبلها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال ‏ "‏ أتريدين أن تدخلي الشيطان بيتا أخرجه الله منه ‏"‏ ‏.‏ مرتين فكففت عن البكاء فلم أبك ‏.‏
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے ، میں نے ( دل میں ) کہا : پردیسی ، پردیس میں ( فوت ہوگیا ) میں اس پر ایسا روؤں گی کہ اس کا خوب چرچا ہوگا ، چنانچہ میں نے اس پر رونے کی تیاری کرلی کہ اچانک بالائی علاقے سے ایک عورت آئی ، وہ ( رونے میں ) میرا ساتھ دینا چاہتی تھی کہ اسے سامنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مل گئےتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " کیا تم شیطان کو اس گھر میں ( دوبارہ ) داخل کرنا چاہتی ہو ۔ جہاں سے اللہ نے اس کو نکال دیا ہے؟ " دوبار ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات کہے ) تو میں ر ونے سے رک گئی اور نہ روئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:922

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2135
حدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن عاصم الأحول، عن أبي عثمان النهدي، عن أسامة بن زيد، قال كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فأرسلت إليه إحدى بناته تدعوه وتخبره أن صبيا لها - أو ابنا لها - في الموت فقال للرسول ‏"‏ ارجع إليها فأخبرها إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شىء عنده بأجل مسمى فمرها فلتصبر ولتحتسب ‏"‏ فعاد الرسول فقال إنها قد أقسمت لتأتينها ‏.‏ قال فقام النبي صلى الله عليه وسلم وقام معه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل وانطلقت معهم فرفع إليه الصبي ونفسه تقعقع كأنها في شنة ففاضت عيناه فقال له سعد ما هذا يا رسول الله قال ‏"‏ هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده وإنما يرحم الله من عباده الرحماء ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید نے عاصم احول سے ، انھوں نے ابو عثمان نہدی سے اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ کی بیٹیوں میں سے ایک نے آپ کو بلاتے ہوئے اور اطلاع دیتے ہوئے آپ کی طرف پیغام بھیجا کہ اس کابچہ ۔ ۔ ۔ یااس کا بیٹا ۔ ۔ ۔ موت ( کے عالم ) میں ہے ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیام لانے والےسے فرمایا : " ان کے پاس واپس جا کر ان کو بتاؤ کہ اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اوراسی کا ہے ۔ جو اس نے دیا تھا اور اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے ، اور ان کو بتادو کہ وہ صبر کریں اور اجر وثواب کی طلب گار ہوں ۔ " پیام رساں دوبارہ آیا اور کہا : انھوں نے ( آپ کو ) قسم دی ہے کہ آپ ان کے پاس ضرور تشریف لائیں ۔ کہا : اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ کے ساتھ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا ، آپ کے سامنے بچے کو پیش کیا گیا جبکہ اس کا سانس اکھڑا ہواتھا ، ( جسم اس طرح مضطرب تھا ) جیسے اس کی جان پرانے مشکیزے میں ہوتو آپ کی آنکھیں بہہ پڑیں ، اس پر حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ کیا ہے؟آپ نے فرمایا؛ " یہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں ہی پر رحم فرماتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:923.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2136
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا ابن فضيل، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي، شيبة حدثنا أبو معاوية، جميعا عن عاصم الأحول، بهذا الإسناد ‏.‏ غير أن حديث حماد أتم وأطول ‏.‏
ابن فضیل اور ابو معاویہ ہر ایک نے عاصم احول سے اسی سند کے ساتھ ( سابقہ حدیث کی مانند ) حدیث بیان کی ، البتہ حماد کی حدیث زیادہ مکمل اور زیادہ لمبی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:923.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2137
حدثنا يونس بن عبد الأعلى الصدفي، وعمرو بن سواد العامري، قالا أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن سعيد بن الحارث الأنصاري، عن عبد، الله بن عمر قال اشتكى سعد بن عبادة شكوى له فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده مع عبد الرحمن بن عوف وسعد بن أبي وقاص وعبد الله بن مسعود فلما دخل عليه وجده في غشية فقال ‏"‏ أقد قضى ‏"‏ ‏.‏ قالوا لا يا رسول الله ‏.‏ فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما رأى القوم بكاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بكوا فقال ‏"‏ ألا تسمعون إن الله لا يعذب بدمع العين ولا بحزن القلب ولكن يعذب بهذا - وأشار إلى لسانه - أو يرحم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی بیماری میں مبتلا ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےساتھ ان کی عیادت کے لئے ان کے پاس تشریف لے گئے ۔ جب آپ ان کے ہاں داخل ہوئے تو انھیں غشی کی حالت میں پایا ، آپ نے پوچھا : " کیا انھوں نے اپنی مدت پوری کرلی ( وفات پاگئے ہیں ) ؟ " لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روپڑے ، جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھاتو انہوں نے بھی روناشروع کردیا ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم سنو گے نہیں کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسو اور دل کے غم پر سزا نہیں دیتا بلکہ اس ۔ ۔ ۔ آپ نے اپنی زبان مبارک کی طرف اشارہ کیا ۔ ۔ ۔ کی وجہ سے عذاب دیتا ہے یا رحم کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:924

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2138
وحدثنا محمد بن المثنى العنزي، حدثنا محمد بن جهضم، حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عمارة، - يعني ابن غزية - عن سعيد بن الحارث بن المعلى، عن عبد الله بن عمر، أنه قال كنا جلوسا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل من الأنصار فسلم عليه ثم أدبر الأنصاري فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا أخا الأنصار كيف أخي سعد بن عبادة ‏"‏ ‏.‏ فقال صالح ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من يعوده منكم ‏"‏ ‏.‏ فقام وقمنا معه ونحن بضعة عشر ما علينا نعال ولا خفاف ولا قلانس ولا قمص نمشي في تلك السباخ حتى جئناه فاستأخر قومه من حوله حتى دنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه الذين معه ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ انصار میں سے ایک آدمی آیا ، اس نے آپ کو سلام کہا اور پھر وہ انصاری پشت پھیر کر چل دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے انصار کے بھائی ( انصاری ) !میرے بھائی سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کیا حال ہے ؟ " اس نے عرض کی : وہ اچھا ہے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کون اسکی عیادت کرے گا؟ " پھر آپ اٹھے اور آپ کےساتھ ہم بھی اٹھ کھڑے ہوئے ، ہم دس سے زائد لوگ تھے ، ہمارے پاس جوتے نہ تھے نہ موزے ، نہ ٹوپیاں اور نہ قمیص ہی ۔ ہم اس شوریلی زمین پر چلتے ہوئے ان کے پاس پہنچ گئے ، ان کی قوم کے لوگ ان کے ارد گرد سے پیچھے ہٹ گئے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جو آپ کےساتھ تھے ، ( ان کے ) قریب ہوگئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:925

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2139
حدثنا محمد بن بشار العبدي، حدثنا محمد، - يعني ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن ثابت، قال سمعت أنس بن مالك، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الصبر عند الصدمة الأولى ‏"‏ ‏.‏
محمد یعنی جعفر ( الصادق ) کے فرزند نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ثابت سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " صبر پہلے صدمے کے وقت ہے ( اس کے بعد تو انسان غم کو آہستہ آہستہ برداشت کرنے لگتاہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:926.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2140
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عثمان بن عمر، أخبرنا شعبة، عن ثابت البناني، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى على امرأة تبكي على صبي لها فقال لها ‏"‏ اتقي الله واصبري ‏"‏ ‏.‏ فقالت وما تبالي بمصيبتي ‏.‏ فلما ذهب قيل لها إنه رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فأخذها مثل الموت فأتت بابه فلم تجد على بابه بوابين فقالت يا رسول الله لم أعرفك ‏.‏ فقال ‏"‏ إنما الصبر عند أول صدمة ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ عند أول الصدمة ‏"‏ ‏.‏
عثمان بن عمر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ثابت بنانی کے حوالےسے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس آئے جو اپنے بچے ( کی موت ) پر رورہی تھی تو آپ نے ان سے فرمایا : " اللہ کاتقویٰ اختیار کرواورصبر کرو " اس نے کہا : آپ کو میری مصیبت کی کیاپروا؟جب آپ چلے گئے تو اس کو بتایا گیا کہ وہ ( تمھیں صبر کی تلقین کرنے والے ) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے ۔ تو اس عورت پر موت جیسی کیفیت طاری ہوگئی ، وہ آپ کے دروازے پر آئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر دربان نہ پائے ۔ اس نےکہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے ( اس وقت ) آپ کو نہیں پہچانا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " ( حقیقی ) صبر پہلے صدمے یا صدمے کے آغاز ہی میں ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:926.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2141
وحدثناه يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثنا عقبة بن مكرم العمي، حدثنا عبد الملك بن عمرو، ح وحدثني أحمد بن إبراهيم الدورقي، حدثنا عبد الصمد، قالوا جميعا حدثنا شعبة، بهذا الإسناد نحو حديث عثمان بن عمر بقصته ‏.‏ وفي حديث عبد الصمد مر النبي صلى الله عليه وسلم بامرأة عند قبر ‏.‏
خالد بن حارث ، عبدالملک بن عمرو ، اور عبدالصمد سب نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ عثمان بن عمر کے سنائے گئے واقعے کے مطابق اس کی حدیث کی طرح حدیث سنائی ۔ اورعبدالصمد کی حدیث میں ( یہ جملہ ) ہے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرکے پاس ( بیٹھی ہوئی ) ایک عورت کے پاس سے گزرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:926.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2142
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، جميعا عن ابن بشر، - قال أبو بكر حدثنا محمد بن بشر العبدي، - عن عبيد الله بن عمر، قال حدثنا نافع، عن عبد الله، أن حفصة، بكت على عمر فقال مهلا يا بنية ألم تعلمي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الميت يعذب ببكاء أهله عليه ‏"‏ ‏.‏
نافع نے حضرت عبد اللہ ( بن عمر ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سید نا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کی حالت ) پر رونے لگیں تو انھوں نے کہا : اے میری بیٹی !رک جا ؤ کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا : " میت کو اس پر اس کے گھروالوں کی آہ و بکا سے عذاب دیا جا تا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2143
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن سعيد بن المسيب، عن ابن عمر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الميت يعذب في قبره بما نيح عليه ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے کہا : میں نے قتادہ کو سعید بن مسیب سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی ، آپ نے فر ما یا : " میت کو اس کی قبر میں اس پر کیے جا نے والے نو حے سے عذاب دیا جا تاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2144
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن سعيد، بن المسيب عن ابن عمر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الميت يعذب في قبره بما نيح عليه ‏"‏ ‏.‏
سعید ( بن ابی عروبہ ) نے قتادہ سے انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فر ما یا : " میت کو اس کی قبر میں اس پر کیے جا نے والے نو حے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2145
وحدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا علي بن مسهر، عن الأعمش، عن أبي، صالح عن ابن عمر، قال لما طعن عمر أغمي عليه فصيح عليه فلما أفاق قال أما علمتم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الميت ليعذب ببكاء الحى ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیاوہ بے ہو ش ہو گئے تب ان پر بلند آواز سے چیخ و پکار کی گئی جب ان کو افاقہ ہوا تو انھوں نے کہا : کیا تم لوگ جانتے نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " میت کو زندہ کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.04

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2146
حدثني علي بن حجر، حدثنا علي بن مسهر، عن الشيباني، عن أبي بردة، عن أبيه، قال لما أصيب عمر جعل صهيب يقول واأخاه ‏.‏ فقال له عمر يا صهيب أما علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الميت ليعذب ببكاء الحى ‏"‏ ‏.‏
۔ ( ابو اسحاق ) شیبانی نے ابو بردہ سے اور انھوں نے اپنے والد ( حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب حضڑت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہنا شروع کر دیا : ہائے میرا بھا ئی ! تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : صہیب !کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " زندہ کے رونے سے میت کو عذاب دیا جا تا ہے :

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.05

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2147
وحدثني علي بن حجر، أخبرنا شعيب بن صفوان أبو يحيى، عن عبد الملك بن، عمير عن أبي بردة بن أبي موسى، عن أبي موسى، قال لما أصيب عمر أقبل صهيب من منزله حتى دخل على عمر فقام بحياله يبكي فقال عمر علام تبكي أعلى تبكي قال إي والله لعليك أبكي يا أمير المؤمنين ‏.‏ قال والله لقد علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من يبكى عليه يعذب ‏"‏ ‏.‏ قال فذكرت ذلك لموسى بن طلحة فقال كانت عائشة تقول إنما كان أولئك اليهود ‏.‏
عبد الملک بن عمیر نے ابو بردہ بن ابی موسیٰ سے اور انھوں نے ( اپنے والد ) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو ئے تو صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر سے آئے یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س اندر داخل ہو ئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : کیوں رو رہے ہو؟ کیا مجھ پر رو رہے ہو ؟ کہا : اللہ کی قسم !ہاں ، امیر المومنین!آپ ہی پر رو رہا ہوں ۔ تو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم !تمھیں خوب علم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا جس پر آہ و بکا کی جا ئے اسے عذاب دیا جا تا ہے ۔ ( عبد الملک بن عمیر نے ) کہا : میں نے یہ حدیث موسیٰ بن طلحہ کے سامنے بیان کی تو انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہا کرتی تھیں ( یہ ) یہودیوں کا معاملہ تھا ۔ ( دیکھیے حدیث نمبر2153 ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.06

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2148
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن عمر بن الخطاب، لما طعن عولت عليه حفصة فقال يا حفصة أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ المعول عليه يعذب ‏"‏ ‏.‏ وعول عليه صهيب فقال عمر يا صهيب أما علمت ‏"‏ أن المعول عليه يعذب ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کر دیا گیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان پر واویلا کیا انھوں نے کہا : اے حفصہ !کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے نہیں سنا کہ جس پر واویلا کیاجا تا ہے اسے عذاب دیا جا تا ہے اور ( اسی طرح ) صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی واویلا کیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : صہیب !کیا تمھیں علم نہیں : " جس پر واویلا کیا جا ئے اس کو عذاب دیا جا تا ہے ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.07

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2149
حدثنا داود بن رشيد، حدثنا إسماعيل ابن علية، حدثنا أيوب، عن عبد الله بن، أبي مليكة قال كنت جالسا إلى جنب ابن عمر ونحن ننتظر جنازة أم أبان بنت عثمان وعنده عمرو بن عثمان فجاء ابن عباس يقوده قائد فأراه أخبره بمكان ابن عمر، فجاء حتى جلس إلى جنبي فكنت بينهما فإذا صوت من الدار فقال ابن عمر - كأنه يعرض على عمرو أن يقوم فينهاهم - سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إن الميت ليعذب ببكاء أهله ‏"‏ ‏.‏ قال فأرسلها عبد الله مرسلة ‏.‏ فقال ابن عباس كنا مع أمير المؤمنين عمر بن الخطاب حتى إذا كنا بالبيداء إذا هو برجل نازل في شجرة فقال لي اذهب فاعلم لي من ذاك الرجل ‏.‏ فذهبت فإذا هو صهيب ‏.‏ فرجعت إليه فقلت إنك أمرتني أن أعلم لك من ذاك وإنه صهيب ‏.‏ قال مره فليلحق بنا ‏.‏ فقلت إن معه أهله ‏.‏ قال وإن كان معه أهله - وربما قال أيوب مره فليلحق بنا - فلما قدمنا لم يلبث أمير المؤمنين أن أصيب فجاء صهيب يقول واأخاه واصاحباه ‏.‏ فقال عمر ألم تعلم أو لم تسمع - قال أيوب أو قال أولم تعلم أولم تسمع - أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن الميت ليعذب ببعض بكاء أهله ‏"‏ ‏.‏ قال فأما عبد الله فأرسلها مرسلة وأما عمر فقال ببعض ‏.‏ فقمت فدخلت على عائشة فحدثتها بما، قال ابن عمر فقالت لا والله ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قط ‏"‏ إن الميت يعذب ببكاء أحد ‏"‏ ‏.‏ ولكنه قال ‏"‏ إن الكافر يزيده الله ببكاء أهله عذابا وإن الله لهو أضحك وأبكى ولا تزر وازرة وزر أخرى ‏"‏ ‏.‏ قال أيوب قال ابن أبي مليكة حدثني القاسم بن محمد قال لما بلغ عائشة قول عمر وابن عمر قالت إنكم لتحدثوني عن غير كاذبين ولا مكذبين ولكن السمع يخطئ ‏.‏
ایوب نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا ۔ ہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی ام ابان کے جنازے کا انتظار کر رہے تھے جبکہ عمرو بن عثمان بھی ان کے پا س تھے اتنے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھیں لے کر آنے والا ایک آدمی لا یا میرے خیال میں اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹھنے کی جگہ کے بارے میں بتا یا تو وہ آکر میرے پہلو میں بیٹھ گئے میں ان دو نوں کے در میان میں تھا اچانک گھر ( کے اندر ) سے ( رونے کی ) آواز آئی تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۔ ۔ ۔ اور ایسا لگتا تھا وہ عمرو ( بن عثمان ) کو اشارہ کر رہے ہیں کہ وہ انھیں اور ان کو روکیں ۔ ۔ ۔ کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے بلا شبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رو نے سے عذاب دیا جا تا ہے : " ( عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے ) کہا : حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو بلا شرط و قید ( یعنی ہر طرح کے رو نے کے حوالے سے ) بیان کیا ۔ اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہم امیر المو منین حضرت عمربن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے مقام پر پہنچے تو انھوں نے ایک آدمی کو درخت کے سائے میں پڑا ؤڈالے دیکھا انھوں نے مجھ سے کہا : جا ؤ اور میرے لیے پتہ کرو کہ وہ کو ن آدمی ہے میں گیا تو دیکھا وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں ان کے پاس واپس آیا اور کہا : آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپ کے لیے پتہ کروں کہ وہ کو ن شخص ہیں تو وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں انھوں نے کہا : ( جاؤ اور ) ان کو حکم ( پہنچا ) دو کہ وہ ہمارے ساتھ ( قافلے میں ) آجا ئیں ۔ میں نے کہا : ان کے ساتھ ان کے گھر والے ہیں انھوں نے کہا : چاہے ان کے ساتھ ان کے گھر والے ( بھی ) ہیں شامل ہو جا ئیں ) بسا اوقات ایوب نے ( بس یہاں تک کہا ) ان سے کہو کہ وہ ہمارے ساتھ ( قافلے میں ) شامل ہو جائیں ۔ ۔ ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ امیر المو منین زخمی کردیے گئے صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہو ئے آئے ہائے میرا بھائی !ہائے میرا ساتھی!تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا تمھیں معلوم نہیں یا ( کہا : تم نے سنا نہیں ۔ ۔ ۔ ایوب نے کہا : یا انھوں نے ( اس کے بجا ئے ( او لم تعلم ...اولم تسمع کیا تمھیں پتہ نہیں اور تم نے سنا نہیں " کے الفاظ کہے ۔ ۔ ۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میت کو اس کے گھر والوں کے بعض ( طرح کے ) رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ( ابن ابی ملیکہ نے ) کہا : حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس ( رونے کے لفظ ) کو بلا قید بیان کیا جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( لفظ ) بعض ( کی قید ) کے ساتھ کہاتھا ۔ میں ( ابن ابی ملکہ ) اٹھ کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو کہا تھا ان کو بتا یا انھوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کبھی نہیں فر ما یا کہ میت کو کسی ایک کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جا تا ہے بلکہ آپ نے فر ما یا ہے : " اللہ تعا لیٰ کا فر کے عذاب میں اس کے گھر والوں کے رو نے کی وجہ سے اضافہ کر دیتا ہے ( کیونکہ کا فروں نے اپنی اولاد کو بلند آواز سے رونا سکھایا ہوتا ہے رہا بغیر آواز کے رونا تو اس کی ذمہ داری رونے والے پر نہیں کیونکہ ) بے شک اللہ ہی ہے جس نے ہنسایا اور رلایا ۔ " اور بو جھ اٹھا نے والی کو ئی جان کسی دوسری کا بو جھ نہیں اٹھا ئے گی ۔ ( آواز کے بغیر محض آنسوؤں سے رونے کا نہ رونے والے کو گنا ہ ہے نہ اس کے بڑوں کو کیونکہ وہ بھی اس کے ذمہ دار نہیں ۔ ) ایوب نے کہا : ابن ابی ملیکہ نے کہاں مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا انھوں نے کہا : جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عمر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ بات پہنچی تو انھوں نے کہا : تم مجھے ایسے دو افراد کی حدیث بیان کرتے ہو جو نہ ( خود جھوٹ بولنے والے ہیں اور نہ جھٹلائے جا نے والے ہیں لیکن ( بعض اوقات ) سماع ( سننا ) غلط ہو جا تا ہے ( کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور سیاق میں یہ با ت کی تھی دیکھیے حدیث نمبر2153 ۔ 2156 ) ۔ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.08, 928.1, 929.1

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2150
حدثنا محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال ابن رافع حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عبد الله بن أبي مليكة، قال توفيت ابنة لعثمان بن عفان بمكة قال فجئنا لنشهدها - قال - فحضرها ابن عمر وابن عباس قال وإني لجالس بينهما - قال - جلست إلى أحدهما ثم جاء الآخر فجلس إلى جنبي فقال عبد الله بن عمر لعمرو بن عثمان وهو مواجهه ألا تنهى عن البكاء فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن الميت ليعذب ببكاء أهله عليه ‏"‏ ‏.‏ فقال ابن عباس قد كان عمر يقول بعض ذلك ثم حدث فقال صدرت مع عمر من مكة حتى إذا كنا بالبيداء إذا هو بركب تحت ظل شجرة فقال اذهب فانظر من هؤلاء الركب فنظرت فإذا هو صهيب - قال - فأخبرته فقال ادعه لي ‏.‏ قال فرجعت إلى صهيب فقلت ارتحل فالحق أمير المؤمنين ‏.‏ فلما أن أصيب عمر دخل صهيب يبكي يقول واأخاه واصاحباه ‏.‏ فقال عمر يا صهيب أتبكي على وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الميت يعذب ببعض بكاء أهله عليه ‏"‏ ‏.‏ فقال ابن عباس فلما مات عمر ذكرت ذلك لعائشة فقالت يرحم الله عمر لا والله ما حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الله يعذب المؤمن ببكاء أحد ‏"‏ ‏.‏ ولكن قال ‏"‏ إن الله يزيد الكافر عذابا ببكاء أهله عليه ‏"‏ قال وقالت عائشة حسبكم القرآن ‏{‏ ولا تزر وازرة وزر أخرى‏}‏ قال وقال ابن عباس عند ذلك والله أضحك وأبكى ‏.‏ قال ابن أبي مليكة فوالله ما قال ابن عمر من شىء ‏.‏
(ابن جریج نے کہا : مجھے عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی انھوں نے کہا : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی مکہ میں فو ت ہو گئی توہم ان کے جنا زے میں شرکت کے لیے آئے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تشریف لا ئے ۔ میں ان دو نوں کے درمیان میں بیٹھا تھا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا پھر دوسرا آکر میرے پہلو میں بیٹھ گیا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمرو بن عثمان سے اور وہ ان کے رو برو بیٹھے ہو ئے تھے کہا : تم رو نے سے رو کتے کیوں نہیں ؟بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا " میت کو اس کے گھروالوں کے اس پررونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے بعض طرح کے رونے سے ) کہا کرتے تھے پھر انھوں نے ( مکمل ) حدیث بیان کی کہا : میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ سے لو ٹا حتیٰ کہ جب ہم مقام بیداء پر پہنچے تو اچانک انھیں درخت کے سائے تلے کچھ اونٹ سوار دکھا ئی دیے انھوں نے کہا : جا کر دیکھو یہ اونٹ سوار کو ن ہیں ؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے ( آکر ) انھیں بتا یا تو انھوں نے کہا : انھیں میرے پاس بلا ؤ ۔ میں لو ٹ کر صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا ۔ میں نے کہا : چلیے امیر المومنین کے ساتھ ہو جائیے اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی کر دیے گئے تو صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روتے ہو ئے اندر آئے کہہ رہے تھے ہائے میرا بھا ئی ! ہا ئے میرا ساتھی !تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صہیب ! کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ہے : " میت کو اس کے گھر والوں کے بعض ( طرح کے ) رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وفات پا گئے تو میں نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کی انھوں نے کہا : اللہ عمر پر رحم فر ما ئے !اللہ کی قسم !نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فر ما یا کہ اللہ تعا لیٰ مومن کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتا ہے بلکہ آپ نے فر ما یا : " اللہ تعا لیٰ کا فرکے عذاب کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے ۔ " کہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اور تمھا رے لیے قرآن کا فی ہے ( جس میں یہ ہے ) اور بو جھ اٹھا نے والی کو ئی جا ن کسی دوسری جا ن کا بوجھ نہیں اٹھا ئے گی ۔ اسکے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلا تا ہے ۔ ابن ابی ملیکہ نے نے کہا : اللہ کی قسم !حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( جواب میں ) کچھ نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:927.09, 928.2, 929.2

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2151
وحدثنا عبد الرحمن بن بشر، حدثنا سفيان، قال عمرو عن ابن أبي مليكة، كنا في جنازة أم أبان بنت عثمان وساق الحديث ولم ينص رفع الحديث عن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم كما نصه أيوب وابن جريج وحديثهما أتم من حديث عمرو ‏.‏
عمرو ( بن دینا ر ) نے ابن ابی ملیکہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : ہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی اُم ابان کے جنا زے میں ( حاضر ) تھے ۔ ۔ ۔ اور مذکورہ حدیث بیان کی ، انھوں ( عمرو ) نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( آگے ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت مرفوع ہو نے کی صراحت نہیں کی جس طرح ایوب اور ابن جریج نے اس کی صراحت کی ہے اور ان دو نوں کی حدیث سے زیادہ مکمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:929.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2152
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني عمر بن محمد، أنحدثه عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الميت يعذب ببكاء الحى ‏"‏ ‏.‏
سالم نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میت کو زندہ کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:930

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2153
وحدثنا خلف بن هشام، وأبو الربيع الزهراني، جميعا عن حماد، - قال خلف حدثنا حماد بن زيد، - عن هشام بن عروة، عن أبيه، قال ذكر عند عائشة قول ابن عمر الميت يعذب ببكاء أهله عليه ‏.‏ فقالت رحم الله أبا عبد الرحمن سمع شيئا فلم يحفظه إنما مرت على رسول الله صلى الله عليه وسلم جنازة يهودي وهم يبكون عليه فقال ‏ "‏ أنتم تبكون وإنه ليعذب ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے روا یت کی انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا روایت کردہ قول بیان کیا گیا : میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے تو انھوں نے کہا : اللہ عبد الرحمٰن پر رحم فر ما ئے انھوں نے ایک چیز کو سنا لیکن ( پوری طرح ) محفوظ نہ رکھا ( امرواقع یہ ہے کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک یہودی کا جنا زہ گزرا اور وہ لو گ اس پر رو رہے تھے تو آپ نے فر ما یا : " تم رو رہے ہو اور اسے عذاب دیا جا رہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:931

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2154
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، قال ذكر عند عائشة أن ابن عمر، يرفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الميت يعذب في قبره ببكاء أهله عليه ‏"‏ ‏.‏ فقالت وهل إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنه ليعذب بخطيئته أو بذنبه وإن أهله ليبكون عليه الآن ‏"‏ ‏.‏ وذاك مثل قوله إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على القليب يوم بدر وفيه قتلى بدر من المشركين فقال لهم ما قال ‏"‏ إنهم ليسمعون ما أقول ‏"‏ ‏.‏ وقد وهل إنما قال ‏"‏ إنهم ليعلمون أن ما كنت أقول لهم حق ‏"‏ ‏.‏ ثم قرأت ‏{‏ إنك لا تسمع الموتى‏}‏ ‏{‏ وما أنت بمسمع من في القبور‏}‏ يقول حين تبوءوا مقاعدهم من النار ‏.‏
ابو اسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے روایت کی انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔ " انھوں نے کہا : وہ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) بھول گئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فر ما یا تھا : " اس ( مرنےوالے ) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رورہے ہیں اور یہ ( بھول ) ان ( اعبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی اس روا یت کے مانند ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے دب اس کنویں ( کے کنارے ) پر کھڑے ہو ئے جس بدر میں قتل ہو نے والے مشرکوں کی لا شیں تھیں تو آپ نے ان سے جو کہنا تھا کہا ( اور فرمایا : " اب ) جو میں کہہ رہا ہوں وہ اس کو بخوبی سن رہے ہیں ۔ حالا نکہ ( اس بات میں بھی ) وہ بھول گئے آپ نے تو فر ما یا تھا : " یہ لو گ بخوبی جانتے ہیں کہ میں ان سے ( دنیامیں ) جو کہاکرتا تھا وہ حق تھا ۔ " پھر انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے ( یہ آیتیں پڑھیں ) " اور بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا ۔ " اور تو ہر گز انھیں سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہیں ( گویا ) آپ یہ کہہ رہے ہیں : جبکہ وہ آگ میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں ( اور وہ اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جو ان سے کہا گیا تھا وہی سچ ہے یعنی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان دو روایتوں کا اصل بیان محفوظ نہیں رکھ سکے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:932.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2155
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا هشام بن عروة، بهذا الإسناد بمعنى حديث أبي أسامة وحديث أبي أسامة أتم ‏.‏
وکیع نے بیان کیا کہ ہمیں ہشام بن عروہ نے اسی سند سے ابو اسامہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث سنا ئی اور ابو اسامہ کی ( مذکورہ بالا ) حدیث زیادہ مکمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:932.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2156
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن عبد الله بن، أبي بكر عن أبيه، عن عمرة بنت عبد الرحمن، أنها أخبرته أنها، سمعت عائشة، وذكر، لها أن عبد الله بن عمر، يقول إن الميت ليعذب ببكاء الحى ‏.‏ فقالت عائشة يغفر الله لأبي عبد الرحمن أما إنه لم يكذب ولكنه نسي أو أخطأ إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكى عليها فقال ‏ "‏ إنهم ليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها ‏"‏ ‏.‏
عمرہ بنت عبد الرحمٰن نے خبردی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا ( اس موقع پر ) ان کے سامنے بیان کیا گیا تھا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اللہ ابو عبد الرحمٰن کو معاف فر ما ئے !یقیناً انھوں نے جھوٹ نہیں بو لا لیکن وہ بھول گئے ہیں یا ان سے غلطی ہو گئی ہے ( امرواقع یہ ہے کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت ( کے جنازے ) کے پاس سے گزرے جس پر آہ و بکارکی جا رہی تھی تو آپ نے فر ما یا : " یہ لو گ اس پر رو رہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جا رہاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:932.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2157
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سعيد بن عبيد الطائي، ومحمد، بن قيس عن علي بن ربيعة، قال أول من نيح عليه بالكوفة قرظة بن كعب فقال المغيرة بن شعبة سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من نيح عليه فإنه يعذب بما نيح عليه يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے سعید بن عبید طائی اور محمد بن قیس سے اور انھوں نے علی بن ربیعہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کو فہ میں سب سے پہلے جس پر نو حہ کیا گیا وہ قرظہ بن کعب تھا اس پر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے ۔ " جس پر نوھہ کیا گیا اسے قیامت کے دن اس پر کیے جا نے والے نو حے ( کی وجہ ) سے عذاب دیا جا ئے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:933.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2158
وحدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا علي بن مسهر، أخبرنا محمد بن قيس، الأسدي عن علي بن ربيعة الأسدي، عن المغيرة بن شعبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
ہمیں علی بن مسہر نے حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں محمد بن قیس نے علی بن ربیعہ سے خبر دی انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:933.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2159
وحدثناه ابن أبي عمر، حدثنا مروان، - يعني الفزاري - حدثنا سعيد بن عبيد، الطائي عن علي بن ربيعة، عن المغيرة بن شعبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
مروان بن معاویہ فزاری نے کہا : ہمیں سعید بن عبید طا ئی نے علی بن ربیعہ سے حدیث سنا ئی انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:933.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2160
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا أبان بن يزيد، ح وحدثني إسحاق، بن منصور - واللفظ له - أخبرنا حبان بن هلال، حدثنا أبان، حدثنا يحيى، أن زيدا، حدثه أن أبا سلام حدثه أن أبا مالك الأشعري حدثه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ أربع في أمتي من أمر الجاهلية لا يتركونهن الفخر في الأحساب والطعن في الأنساب والاستسقاء بالنجوم والنياحة ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ودرع من جرب ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میری امت میں جا ہلیت کے کا موں میں سے چار باتیں ( موجود ) ہیں وہ ان کو ترک نہیں کریں گے اَحساب ( باپ داداکے اصلی یا مزعومہ کا ر ناموں ) پر فخر کرنا ( دوسروں کے ) نسب پر طعن کرنا ستاروں کے ذریعے سے بارش مانگنا اور نوحہ کرنا ۔ اور فر ما یا " نوحہ کرنے والی جب اپنی مو ت سے پہلے تو بہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس کو اس حالت میں اٹھا یا جا ئے گا کہ اس ( کے بدن ) پر تار کول کا لباس اور خارش کی قمیص ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:934

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2161
وحدثنا ابن المثنى، وابن أبي عمر، قال ابن المثنى حدثنا عبد الوهاب، قال سمعت يحيى بن سعيد، يقول أخبرتني عمرة، أنها سمعت عائشة، تقول لما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم قتل ابن حارثة وجعفر بن أبي طالب وعبد الله بن رواحة جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرف فيه الحزن قالت وأنا أنظر من صائر الباب - شق الباب - فأتاه رجل فقال يا رسول الله إن نساء جعفر وذكر بكاءهن فأمره أن يذهب فينهاهن فذهب فأتاه فذكر أنهن لم يطعنه فأمره الثانية أن يذهب فينهاهن فذهب ثم أتاه فقال والله لقد غلبننا يا رسول الله ‏.‏ قالت فزعمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ اذهب فاحث في أفواههن من التراب ‏"‏ ‏.‏ قالت عائشة فقلت أرغم الله أنفك والله ما تفعل ما أمرك رسول الله صلى الله عليه وسلم وما تركت رسول الله صلى الله عليه وسلم من العناء ‏.‏
‏عبد الوہاب نے کہا : میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے عمرہ نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ فر ما رہی تھیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قتل ( شہید ) ہو نے کی خبر پہنچی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ) مسجد میں ) بیٹھے کہ آپ ( کے چہرہ انور ) پر غم کا پتہ چل رہا تھا کہا : میں دروازے کی جھری ۔ ۔ ۔ دروازے کی درز ۔ ۔ ۔ ے دیکھ رہی تھی کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جعفر ( کے خاندان ) کی عورتیں اور اس نے ان کے رونے کا تذکرہ کیا آپ نے اسے حکم دیا کہ وہ جا کر انھیں روکے وہ چلا گیا وہ ( دوبارہ ) آپ کے پاس آیا اور بتا یا کہ انھوں نے اس کی بات نہیں مانی آپ نے اسے دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا کر انھیں روکے وہ گیا اور پھر ( تیسری بار ) آپ کے پاس آکر کہنے لگا : اللہ کی قسم !اللہ کے رسول !وہ ہم پر غالب آگئی ہیں کہا : : ان ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جاؤ اور ان کے منہ میں مٹی ڈال دو ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے ( دل میں ) کہا : اللہ تیری ناک خاک آلود کرے !اللہ کی قسم !نہ تم وہ کا م کرتے ہو جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں حکم دیا ہے اور نہ ہی تم نے ( باربار بتا کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ( دینا ) ترک کیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:935.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2162
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، عن معاوية بن صالح، ح وحدثني أحمد بن إبراهيم الدورقي، حدثنا عبد الصمد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن مسلم - كلهم عن يحيى بن سعيد، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه ‏.‏ وفي حديث عبد العزيز وما تركت رسول الله صلى الله عليه وسلم من العي ‏.‏
عبد اللہ بن نمیر ، معاویہ بن صالح اور عبد العزیز بن مسلم نے یحییٰ بن سعید سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی اور عبد العزیز کی حدیث میں ہے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشقت میں ڈالنے سے باز نہیں آئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:935.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2163
حدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، عن محمد، عن أم عطية، قالت أخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مع البيعة ألا ننوح فما وفت منا امرأة إلا خمس أم سليم وأم العلاء وابنة أبي سبرة امرأة معاذ أو ابنة أبي سبرة وامرأة معاذ .‏
محمد ( بن سیرین ) نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کے ساتھ ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم نو حہ نہیں کریں گی تو ہم میں سے ان پانچ عورتوں : ام سلیم ، امعلاء ابو سیر ہ کی بیٹی ، معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی یا ابو سیرہ کی بیٹی اور معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی کے سواکسی نے ( کماحقہ ) اس کی پاسداری نہیں کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:936.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2164
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أسباط، حدثنا هشام، عن حفصة، عن أم عطية، قالت أخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في البيعة ألا تنحن فما وفت منا غير خمس منهن أم سليم ‏.‏
ہشام نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت میں ہم سے یہ عہد لیا کہ تم نو حہ نہیں کرو گی ہم میں سے پانچ کے سوا کسی نے اس کی ( کماحقہ ) پاسداری نہیں کی ، ان ( پانچ ) میں سے ایک ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:936.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2165
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن أبي معاوية، - قال زهير حدثنا محمد بن خازم، - حدثنا عاصم، عن حفصة، عن أم، عطية قالت لما نزلت هذه الآية ‏{‏ يبايعنك على أن لا يشركن بالله شيئا‏}‏ ‏{‏ ولا يعصينك في معروف‏}‏ قالت كان منه النياحة ‏.‏ قالت فقلت يا رسول الله إلا آل فلان فإنهم كانوا أسعدوني في الجاهلية فلا بد لي من أن أسعدهم ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إلا آل فلان ‏"‏ ‏.‏
عاصم نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت اُم عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب یہ آیت نازل ہو ئی : " عورتیں آپ سے بیعت کریں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی ۔ ۔ ۔ اور کسی نیک کا م میں آپ کی مخالفت نہیں کریں گی ۔ " کہا : اس ( عہد ) میں سے ایک نو حہ گری ( کی شق ) بھی تھی تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !فلا ں خاندان کے سوا کیونکہ انھوں نے جا ہلیت کے دور میں ( نوھہ کرنے پر ) میرے ساتھ تعاون کیا تھا تو اب میرے لیے بھی لا زمی ہے کہ میں ( ایک بار ) ان کے ساتھ تعاون کروں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " فلاں کے خاندان کے سوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:937

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2166
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، أخبرنا أيوب، عن محمد بن سيرين، قال قالت أم عطية كنا ننهى عن اتباع الجنائز ولم يعزم علينا ‏.‏
محمد بن سیرین نے کہا : حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا ہمیں جنازوں کے ساتھ جا نے سے روکا جا تا تھا لیکن ہمیں سختی کے ساتھ حکم نہیں دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:938.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2167
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن هشام، عن حفصة، عن أم عطية، قالت نهينا عن اتباع الجنائز، ولم يعزم علينا ‏.‏
حفصہ نے حجرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : ہمیں جنازوں کے ساتھ جا نے سے رو کا گیا لیکن ہمیں سختی کے ساتھ حکم نہیں دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:938.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2168
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن أيوب، عن محمد بن سيرين، عن أم عطية، قالت دخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته فقال ‏"‏ اغسلنها ثلاثا أو خمسا أو أكثر من ذلك إن رأيتن ذلك بماء وسدر واجعلن في الآخرة كافورا أو شيئا من كافور فإذا فرغتن فآذنني ‏"‏ ‏.‏ فلما فرغنا آذناه فألقى إلينا حقوه فقال ‏"‏ أشعرنها إياه ‏"‏ ‏.‏
یزید بن زریع نے ایوب سے انھوں نے محمد بن سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لا ئے آپ نے فر ما یا : " اس کو تین پانچ یا اگر تمھا ری را ئے ہو تو اس سے زائد مرتبہ پانی اور بیری ( کے پتوں ) سے غسل دو اور آخری بار میں کا فوریا کا فورمیں سے کچھ ڈال دینا اور جب تم فارغ ہو جا ؤ تو مجھے اطلا ع کر دینا ۔ جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپ کو اطلا ع دی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فر ما یا : " اس کو اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2169
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن أيوب، عن محمد بن سيرين، عن حفصة بنت سيرين، عن أم عطية، قالت مشطناها ثلاثة قرون ‏.‏
حفصہ بنت سیرین نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم نے ان ( کے بالوں ) کی کنگھی کر کے تین گندھی ہو ئی لٹیں بنا دیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2170
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، ح وحدثنا أبو الربيع الزهراني، وقتيبة، بن سعيد قالا حدثنا حماد، ح وحدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، كلهم عن أيوب، عن محمد، عن أم عطية، قالت توفيت إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وفي حديث ابن علية قالت أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته ‏.‏ وفي حديث مالك قالت دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته ‏.‏ بمثل حديث يزيد بن زريع عن أيوب عن محمد عن أم عطية ‏.‏
مالک بن انس ، حماد اور ابن علیہ نے ایوب سے انھوں نے محمد سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں میں سے ایک وفات پاگئیں ۔ ابن علیہ کی حدیث میں ( یوں ) ہے ( ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لا ئے اور ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں اور مالک کی حدیث میں ہے کہا : جب آپ کی بیٹی وفات پا گئیں تو آپ ہمارے پاس تشریف لا ئے ۔ ۔ ۔ ( اس سے آگے ) ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محمد ، ان سے ایوب اور ان سے یزید کی حدیث کے مانند ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2171
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، عن أيوب، عن حفصة، عن أم عطية، ‏.‏ بنحوه غير أنه قال ‏ "‏ ثلاثا أو خمسا أو سبعا أو أكثر من ذلك إن رأيتن ذلك ‏"‏ ‏.‏ فقالت حفصة عن أم عطية وجعلنا رأسها ثلاثة قرون ‏.‏
۔ حماد نے ایوب سے ، انھوں نے حفصہ سے اور انھوں نے حجرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس ( سابقہ حدیث ) کی طرح روایت بیان کی ، اس کے سوا کہ آپ نے فر ما یا : " تین ، پانچ سات یا اگر تمھاری رائے ہو تو اس سے زائد بار ( غسل دینا ۔ ) حفصہ نے ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : ہم نے ان کے سر ( کے بالوں ) کی تین گندھی ہو ئی لٹیں بنا دیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.04

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2172
وحدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، وأخبرنا أيوب، قال وقالت حفصة عن أم عطية، قالت اغسلنها وترا ثلاثا أو خمسا أو سبعا قال وقالت أم عطية مشطناها ثلاثة قرون ‏.‏
(اسماعیل ) ابن علیہ نے کہا : ہمیں ایوب نے خبر دی ، انھوں نے کہا : حفصہ نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ( بیان کرتے ہو ئے ) کہا : ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فر ما یا : اس کو طاق تعداد میں تین ، پانچ یا سات مرتبہ غسل دو ۔ کہا اور ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ہم نے ان ( کے بالوں ) کی کنگھی کر کے تین مینڈھیاں بنا دیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.05

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2173
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، جميعا عن أبي معاوية، - قال عمرو حدثنا محمد بن خازم أبو معاوية، - حدثنا عاصم الأحول، عن حفصة بنت سيرين، عن أم عطية، قالت لما ماتت زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اغسلنها وترا ثلاثا أو خمسا واجعلن في الخامسة كافورا أو شيئا من كافور فإذا غسلتنها فأعلمنني ‏"‏ ‏.‏ قالت فأعلمناه ‏.‏ فأعطانا حقوه وقال ‏"‏ أشعرنها إياه ‏"‏ ‏.‏
عاصم احول نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( بڑی ) بیٹی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا وفات پا گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فر ما یا : " اسے طاق تعداد میں تین یا پنچ مرتبہ غسل دو اور پانچویں بار ( پانی میں ) کا فور ۔ ۔ ۔ یا کچھ کا فور ۔ ۔ ۔ ڈال دینا اور جب تم غسل سے فارغ ہو جا ؤتو مجھے بتا نا ۔ " ہم نے آپ کو بتا یا تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فر ما یا : " اس ( تہبند ) کو اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.06

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2174
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا هشام بن حسان، عن حفصة، بنت سيرين عن أم عطية، قالت أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل إحدى بناته فقال ‏ "‏ اغسلنها وترا خمسا أو أكثر من ذلك ‏"‏ ‏.‏ بنحو حديث أيوب وعاصم وقال في الحديث قالت فضفرنا شعرها ثلاثة أثلاث قرنيها وناصيتها ‏.‏
ہشا م بن حسان نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشر یف لا ئے اور ہم آپ کی بیٹیوں میں سے ایک کو غسل دے رہی تھیں تو آپ نے فر ما یا : " اسے طاق تعداد میں پانچ یا اس سے زائد بار غسل دینا ۔ ( آگے ) ایوب اور عاصم کی حدیث کے ہم معنی ( حدیث بیان کی ) اس حدیث میں انھوں نے کہا : ( ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : ہم نے ان کے بالوں کو تین تہائیوں میں گو ندھ دیا ان کے سر کے دو نوں طرف اور انکی پیشانی کے بال ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.07

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2175
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن خالد، عن حفصة بنت سيرين، عن أم عطية، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حيث أمرها أن تغسل ابنته قال لها ‏ "‏ ابدأن بميامنها ومواضع الوضوء منها ‏"‏ ‏.‏
ہشیم نے خالد سے خبردی انھوں نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں انھیں اپنی بیٹی کو غسل دینے کا حکم دیا تو ( وہاں یہ بھی ) فر ما یا : " ان کی دائیں جانب سے اور اس کے وضو کے اعضا ء سے ( غسل کی ابتداء کرو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.08

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2176
حدثنا يحيى بن أيوب، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد كلهم عن ابن علية، - قال أبو بكر حدثنا إسماعيل ابن علية، - عن خالد، عن حفصة، عن أم عطية، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لهن في غسل ابنته ‏ "‏ ابدأن بميامنها ومواضع الوضوء منها ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل ابن علیہ نے خالد سے انھوں نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے بارے میں ان سے فر ما یا : " ان کی دائیں جا نب سے اور ان کے وضو کے اعضاء سے آغاز کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:939.09

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2177
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن عبد الله بن نمير وأبو كريب - واللفظ ليحيى قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا أبو معاوية، - عن الأعمش، عن شقيق، عن خباب بن الأرت، قال هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سبيل الله نبتغي وجه الله فوجب أجرنا على الله فمنا من مضى لم يأكل من أجره شيئا منهم مصعب بن عمير ‏.‏ قتل يوم أحد فلم يوجد له شىء يكفن فيه إلا نمرة فكنا إذا وضعناها على رأسه خرجت رجلاه وإذا وضعناها على رجليه خرج رأسه ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ضعوها مما يلي رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر ‏"‏ ‏.‏ ومنا من أينعت له ثمرته فهو يهدبها ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے شقیق سے اور انھوں نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کے راستے میں ہجرت کی ۔ ہم اللہ کی رضاچا ہتے تھے تو ( اس کے وعدے کے مطا بق ) ہمارا اجر اللہ پر واجب ہو گیا ۔ ہم میں سے کچھ لو گ چلے گئے انھوں نے ( دنیا میں ) اپنے اجر میں سے کچھ نہیں لیا ان میں سے ایک مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھے وہ احد کے دن شہید ہو ئے تو ان کے لیے ایک دھاری دار چادر کے سوا کو ئی چیز نہ ملی جس میں ان کو کفن دیا جا تا ۔ جب ہم اس کو ان کے سر پر ڈالتے تو ان کے پا ؤں باہر نکل جا تے اور جب ہم اسے ان کے پیروں پر رکھتے تو سر نکل جا تا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس کو ان کے سر والے حصے پر ڈال دا اور پاؤں پر کچھ اذخر ( گھاس ) ڈال دو ۔ اور ہم میں سے کو ئی ایسا ہے جس کے لیے پھل پک چکا ہے اور وہ اس کو چن رہا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:940.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2178
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي، أخبرنا علي بن مسهر، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، جميعا عن ابن عيينة، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه ‏.‏
جریر عیسیٰ بن یو نس علی بن مسہر اور ابن عیینہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:940.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2179
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، - عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت كفن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاثة أثواب بيض سحولية من كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة أما الحلة فإنما شبه على الناس فيها أنها اشتريت له ليكفن فيها فتركت الحلة وكفن في ثلاثة أثواب بيض سحولية فأخذها عبد الله بن أبي بكر فقال لأحبسنها حتى أكفن فيها نفسي ثم قال لو رضيها الله عز وجل لنبيه لكفنه فيها ‏.‏ فباعها وتصدق بثمنها ‏.‏
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحول ( یمن ) سے لا ئے جا نے والے تین سفید سوتی کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ البتہ حُلے ( ہم رنگ چادروں پر مشتمل جوڑے ) کے حوالے سے لو گ اشتباہ میں پڑگئے بلا شبہ وہ آپ کے لیے خرید ا گیا تھا تا کہ آپ کو اس میں کفن دیا جا ئے ۔ پھر اس حلے کو چھوڑ دیا گیا اور آپ کو سحول کے تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا اور اس ( حلے ) کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لے لیا اور کہا : میں اس کو ( اپنے پاس ) محفوظ رکھوں گا یہاں تک کہ اس میں خود اپنے کفن کا انتظام کروں گا بعد میں کہا : اگر اسکو اللہ تعا لیٰ اپنے نبی کے لیے پسند فر ماتا تو آپ کو اس میں کفن ( دینے کا بندوبست کر ) دیتا اس لیے انھوں نے اسے فروخت کردیا اور اس کی قیمت صدقہ کر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:941.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2180
وحدثني علي بن حجر السعدي، أخبرنا علي بن مسهر، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت أدرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في حلة يمنية كانت لعبد الله بن أبي بكر ثم نزعت عنه وكفن في ثلاثة أثواب سحول يمانية ليس فيها عمامة ولا قميص فرفع عبد الله الحلة فقال أكفن فيها ‏.‏ ثم قال لم يكفن فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم وأكفن فيها ‏.‏ فتصدق بها ‏
علی بن مسہر نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث سنا ئی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک یمنی حلے میں لپیٹا ( کفن دیا ) گیا پھر اس کو اتاردیا گیا اور آپ کو سحول کے تین سفید یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا جن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ ۔ عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ حلہ اٹھا لیا اور کہا : مجھے اس میں کفن دیا جا ئے گا پھر کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں کفن نہیں دیا گیا تو مجھے اس میں کفن دیا جا ئے گا !چنانچہ انھوں نے اس کو صدقہ کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:941.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2181
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، وابن، عيينة وابن إدريس وعبدة ووكيع ح وحدثناه يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، كلهم عن هشام، بهذا الإسناد وليس في حديثهم قصة عبد الله بن أبي بكر ‏.‏
حفص بن غیاث ، ابن عیینہ ، ابن ادریس ، عبدہ ، وکیع اور عبد العزیز سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور ان کی حدیث میں عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:941.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2182
وحدثني ابن أبي عمر، حدثنا عبد العزيز، عن يزيد، عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة، أنه قال سألت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فقلت لها في كم كفن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت في ثلاثة أثواب سحولية ‏.‏
ابو سلمہ ( عبد اللہ بن عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا : میں نے ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا ؟تو انھوں نے کہا : تین سحولی کپڑوں میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:941.04

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2183
وحدثنا زهير بن حرب، وحسن الحلواني، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرني وقال، الآخران حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن، شهاب أن أبا سلمة بن عبد الرحمن، أخبره أن عائشة أم المؤمنين قالت سجي رسول الله صلى الله عليه وسلم حين مات بثوب حبرة ‏.‏
صالح ( بن کیسان ) نے ابن شہاب ( زہری سے روایت کی ، انھیں ابو سلمہ بن عبد الرحمان نے خبردی کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو ئے تو آپ کو دھاری دار یمنی چادر سے ڈھا نپا گیا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:942.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2184
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، قال أخبرنا معمر، ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، بهذا الإسناد سواء ‏.‏
معمر اور شہاب نے ( ابن شہاب ) زہری سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی طرح حدیث روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:942.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2185
حدثنا هارون بن عبد الله، وحجاج بن الشاعر، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يحدث أن النبي صلى الله عليه وسلم خطب يوما فذكر رجلا من أصحابه قبض فكفن في كفن غير طائل وقبر ليلا فزجر النبي صلى الله عليه وسلم أن يقبر الرجل بالليل حتى يصلى عليه إلا أن يضطر إنسان إلى ذلك وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا كفن أحدكم أخاه فليحسن كفنه ‏"‏ ‏.‏
حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا ، آپ نے اپنے اصحاب میں سے ایک آدمی کا تذکرہ فر ما یا جو فوت ہوا تو اس کو معمولی ( کپڑے میں ) کفن دیا گیا اور رات ہی کو دفن کر دیا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی آدمی کو رات کو دفن کرنے سے ڈانٹ کر روکا یہاں تک کہ اس کی ( شان شایان طریقے سے ) نماز جنازہ ادا کی جا ئے اولاًیہ کہ کو ئی انسان اس پر مجبور ہو جا ئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جب تم میں سے کو ئی شخص اپنے بھا ئی کو کفن دے تو اسے اچھا کفن دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:943

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2186
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، جميعا عن ابن عيينة، - قال أبو بكر حدثنا سفيان بن عيينة، - عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أسرعوا بالجنازة فإن تك صالحة فخير - لعله قال - تقدمونها عليه وإن تكن غير ذلك فشر تضعونه عن رقابكم ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے سعید ( بن مسیب ) سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فر ما یا جنا زے ( کو لے جا نے ) میں جلدی کرو ، اگر وہ ( میت ) نیک ہے تو جس کی طرف تم اس کو لے جا رہے ہو وہ خیرہے اگر وہ اس کے سوا ہے تو پھر وہ شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتاردو گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:944.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2187
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، جميعا عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا يحيى بن حبيب، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا محمد بن أبي حفصة، كلاهما عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير أن في حديث معمر قال لا أعلمه إلا رفع الحديث ‏.‏
معمر اور محمد بن ابی حفصہ دو نوں نے زہری سے ، انھوں نے سعید ( بن مسیب ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( یہی حدیث ) روایت کی ، لیکن معمر کی حدیث میں ہے انھوں نے کہا : میں اس کے سوا اور کچھ نہیں جا نتا کہ انھوں ( ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے اس حدیث کو مرفوع ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) بیان کیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:944.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2188
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، وهارون بن سعيد الأيلي، قال هارون حدثنا وقال الآخران، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، قال حدثني أبو أمامة بن سهل بن حنيف، عن أبي هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ أسرعوا بالجنازة فإن كانت صالحة قربتموها إلى الخير وإن كانت غير ذلك كان شرا تضعونه عن رقابكم ‏"‏ ‏.‏
ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے : " جنا زے میں جلدی کرو اگر ( میت ) نیک ہے تو تم نے اسے بھلا ئی کے قریب کر دیا اور اگر وہ اس کے سوا ہے تو شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار دو گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:944.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2189
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، وهارون بن سعيد الأيلي، - واللفظ لهارون وحرملة - قال هارون حدثنا وقال الآخران أخبرنا ابن وهب أخبرني يونس عن ابن شهاب قال حدثني عبد الرحمن بن هرمز الأعرج أن أبا هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من شهد الجنازة حتى يصلى عليها فله قيراط ومن شهدها حتى تدفن فله قيراطان ‏"‏ ‏.‏ قيل وما القيراطان قال ‏"‏ مثل الجبلين العظيمين ‏"‏ ‏.‏ انتهى حديث أبي الطاهر وزاد الآخران قال ابن شهاب قال سالم بن عبد الله بن عمر وكان ابن عمر يصلي عليها ثم ينصرف فلما بلغه حديث أبي هريرة قال لقد ضيعنا قراريط كثيرة ‏.‏
ابو طا ہر حرملہ یحییٰ اور ہارون بن سعید ایلی ۔ ۔ ۔ اس روایت کے الفا ظ ہارون اور حرملہ کے ہیں ۔ ۔ ۔ میں سے ہارون نے کہا : ہمیں حدیث سنا ئی اور دو سرے دو نوں نے کہا : ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، انھوں نے نے کہا : مجھے یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی کہا : مجھے عبد الرحمان بن ہر مزا عرج نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" جو شخص جنا زے میں شریک رہا یہاں تک کہ نماز جنا زہ ادا کر لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط ہے اور جو اس ( جنازے ) میں شریک رہاحتیٰ کہ اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں ۔ "" پوچھا گیا : دو قیراط سے کہا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" دو بڑے پہاڑوں کے مانند ۔ ابو طا ہر کی حدیث یہاں ختم ہو گئی ۔ دوسرے دو اساتذہ نے اضافہ کیا : ابن شہاب نے کہا : سالم بن عبد اللہ بن عمرنے کہا : کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز جنازہ پڑھ کر لو ٹ آتے تھے جب ان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث پہنچی تو انھوں نے نے کہایقیناًہم نے بہت سے قیراطوں میں نقصان اٹھا یا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:945.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2190
حدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، ح وحدثنا ابن رافع، وعبد، بن حميد عن عبد الرزاق، كلاهما عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي، هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم إلى قوله الجبلين العظيمين ‏.‏ ولم يذكرا ما بعده وفي حديث عبد الأعلى حتى يفرغ منها وفي حديث عبد الرزاق حتى توضع في اللحد
عبد الاعلیٰ اور عبد الررزاق نے معمر سے انھوںے زہری سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( یہ روایت ) ان الفاظ : " دو عظیم پہاڑوں تک بیان کی اور اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا ۔ اور عبد لاعلیٰ کی حدیث میں ہے ۔ یہاں تک کہ اس ( کے دفن ) سے فراغت ہو جا ئے ۔ " اور عبد الررزاق کی حدیث میں ہے : " یہاں تک کہ اس کو لحد میں رکھ دیا جا ئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:945.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2191
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، قال حدثني عقيل، بن خالد عن ابن شهاب، أنه قال حدثني رجال، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث معمر وقال ‏ "‏ ومن اتبعها حتى تدفن ‏"‏ ‏.‏
‏عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : مجھے کئی لو گوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنا ئی اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس طرح معمر کی حدیث ہے اور کہا : اور جو اس کو دفن کیے جا نے تک اس کے ساتھ رہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:945.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2192
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثني سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من صلى على جنازة ولم يتبعها فله قيراط فإن تبعها فله قيراطان ‏"‏ ‏.‏ قيل وما القيراطان قال ‏"‏ أصغرهما مثل أحد ‏"‏ .‏
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی ، فر ما یا : " جس نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے پیچھے ( قبر ستان ) نہیں گیا تو اس کے لیے ایک قیراط ( اجر ) ہے اور اگر وہ اس کے پیچھے گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں ۔ پو چھا گیا : دو قیراط کیا ہیں؟ فر ما یا : " ان دو نوں میں سے چھوٹا اُحد پہاڑ کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:945.04

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2193
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد، عن يزيد بن كيسان، حدثني أبو حازم عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من صلى على جنازة فله قيراط ومن اتبعها حتى توضع في القبر فقيراطان ‏"‏ ‏.‏ قال قلت يا أبا هريرة وما القيراط قال ‏"‏ مثل أحد ‏"‏ ‏.‏
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوںنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فر ما یا : " جس نے نماز جنازہ ادا کیتو اس کے لیے قیراط ہے اور جو اس کے ساتھ گیا حتیٰ کہ اسے قبر میں اتاردیا گیا تو ( اس کے لیے ) دو قیراط ہیں ۔ ( ابو حازم نے ) کہا میں نے کہا : اے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قیراط کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : احد پہاڑ کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:945.05

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2194
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير، - يعني ابن حازم - حدثنا نافع، قال قيل لابن عمر إن أبا هريرة يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من تبع جنازة فله قيراط من الأجر ‏"‏ ‏.‏ فقال ابن عمر أكثر علينا أبو هريرة ‏.‏ فبعث إلى عائشة فسألها فصدقت أبا هريرة فقال ابن عمر لقد فرطنا في قراريط كثيرة ‏.‏
نا فع نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا : " جو شخص جنازے کے پیچھے چلا تو اس کے لیے قیراط اجرہے اس پر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں کثرت سے احادیث سنا ئی ہیں اس کے بعد انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پا س پیغا م بھیجا اور ان سے پو چھا تو انھوں نے حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق فر ما ئی اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : یقیناً ہم نے بہت سے قیراطوں ( کے حصول ) میں کو تا ہی کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:945.06

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2195
وحدثني محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثني حيوة، حدثني أبو صخر، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، أنه حدثه أن داود بن عامر بن سعد بن أبي وقاص حدثه عن أبيه، أنه كان قاعدا عند عبد الله بن عمر إذ طلع خباب صاحب المقصورة فقال يا عبد الله بن عمر ألا تسمع ما يقول أبو هريرة إنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها ثم تبعها حتى تدفن كان له قيراطان من أجر كل قيراط مثل أحد ومن صلى عليها ثم رجع كان له من الأجر مثل أحد ‏"‏ ‏.‏ فأرسل ابن عمر خبابا إلى عائشة يسألها عن قول أبي هريرة ثم يرجع إليه فيخبره ما قالت وأخذ ابن عمر قبضة من حصى المسجد يقلبها في يده حتى رجع إليه الرسول فقال قالت عائشة صدق أبو هريرة ‏.‏ فضرب ابن عمر بالحصى الذي كان في يده الأرض ثم قال لقد فرطنا في قراريط كثيرة ‏.‏
داودبن عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد ( عامر ) سے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س بیٹھے ہو ئے تھے کہ صاحب مقصود خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آکر کہا : اے عبد اللہ بن عمر!کیا آپ نے ہمیں سنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا کہتے ہیں ؟ بلا شبہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا ہے ۔ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکا اور اس کی نماز جنا زہ ادا کی پھر اس کے ساتھ رہا حتیٰ کے اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے بطور اجر دو قیرا ط ہیں ہر قیراط اُحد ( پہاڑ ) کے مانند ہے اور جس نے اس کی نماز جنازہ اداکی اور لو ٹ آیا اس کا اجر احد پہاڑ جیسا ہے ( یہ بات سنکر ) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا ( تا کہ ) وہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کے بارے میں دریافت دریافت کریں اور پھر واپس آکر ان کو بتا ئیں کہ انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کیا کہا ۔ ( اس دوران میں ) ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کی کنکریوں سے ایک مٹھی بھرلی اور ان کواپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ کرنے لگے یہاں تک کہ پیام رساں ان کے پاس واپس آگیا اس نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہاہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سچ کہا ہے اس پر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ کنکریاں جو ان کے ہاتھ میں تھیں زمین پر دے ماریں پھر کہا یقیناًہم نے بہت قیراطوں ( کے حصول ) میں کو تا ہی کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:945.07

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2196
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد - حدثنا شعبة، حدثني قتادة، عن سالم بن أبي الجعد، عن معدان بن أبي طلحة اليعمري، عن ثوبان، مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من صلى على جنازة فله قيراط فإن شهد دفنها فله قيراطان القيراط مثل أحد ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے کہا : ہمیں قتادہ نے سالم بن ابی جعد سے حدیث سنا ئی انھوں نے معدان ابن ابی طلحہ یعمری سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جس نے نماز جنا زہ پڑھی اس کے لیے ایک قیراط ہے اور اگر وہ اس کے دفن میں شامل ہوا تو اس کے لیے دو قیرا ط ہیں ( ایک ) قیرا ط احد ( پہاڑ ) کے ما نند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:946.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2197
وحدثني ابن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي قال، وحدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن سعيد، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عفان، حدثنا أبان، كلهم عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ وفي حديث سعيد وهشام سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن القيراط فقال ‏ "‏ مثل أحد ‏"‏ ‏.‏
ہشام سعید اور ابان نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ سابقہ حدیث کے مانند روایت کی سعید اور ہشام کی حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فر ما یا : " احد ( پہاڑ ) کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:946.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2198
حدثنا الحسن بن عيسى، حدثنا ابن المبارك، أخبرنا سلام بن أبي مطيع، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن عبد الله بن يزيد، - رضيع عائشة - عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما من ميت يصلي عليه أمة من المسلمين يبلغون مائة كلهم يشفعون له إلا شفعوا فيه ‏"‏ ‏.‏ قال فحدثت به شعيب بن الحبحاب فقال حدثني به أنس بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
اسلام بن ابی مطیع نے ایوب سے انھوں نے ابو قلابہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دودھ شریک بھا ئی عبداللہ بن یزید سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کو ئی بھی ( مسلمان ) مرنے والا جس کی نماز جناز ہ مسلمانو کی ایک جماعت جن کی تعداد سو تک پہنچی ہو ادا کرے وہ سب اس کی سفارش کریں تو اس کے بارے میں ان کی سفارش قبول کر لی جا تی ہے ۔ ( سلام نے ) کہا میں نے یہ حدیث شعیب بن حجاب کو بیان کی تو انھوں نے کہا مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:947

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2199
حدثنا هارون بن معروف، وهارون بن سعيد الأيلي، والوليد بن شجاع السكوني، قال الوليد حدثني وقال الآخران، حدثنا ابن وهب، أخبرني أبو صخر، عن شريك بن عبد، الله بن أبي نمر عن كريب، مولى ابن عباس عن عبد الله بن عباس، أنه مات ابن له بقديد أو بعسفان فقال يا كريب انظر ما اجتمع له من الناس ‏.‏ قال فخرجت فإذا ناس قد اجتمعوا له فأخبرته فقال تقول هم أربعون قال نعم ‏.‏ قال أخرجوه فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما من رجل مسلم يموت فيقوم على جنازته أربعون رجلا لا يشركون بالله شيئا إلا شفعهم الله فيه ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن معروف عن شريك بن أبي نمر عن كريب عن ابن عباس ‏.‏
ہارون بن معروف ہارون بن سعید ایلی اور ولید بن شجاع میں سے ولید نے کہا : مجھے حدیث سنا ئی اور دوسرے دو نوں نے کہا : ہمیں حدیث سنا ئی ابن وہب نے انھوں نے کہا : مجھے ابو صخر نے شر یک بن عبد اللہ بن ابی نمر سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلا م کریب سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی کہ قدید یا عسفان میں ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا تو انھوں نے کہا : کریب !دیکھو اس کے ( جنازے کے ) لیے کتنے لو گ جمع ہو چکے ہیں ۔ میں با ہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خا طر ( خاصے ) لو گ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلا ع دی ۔ انھوں نے پو چھا تو کہتے ہو کہ وہ چا لیس ہوں گے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں ۔ تو انھوں نے فر ما یا : اس ( میت ) کو ( گھر سے ) باہر نکا لو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے : جو بھی مسلمان فوت ہو جا تا ہے اور اس کے جنا زے پر ( ایسے ) چالیس آدمی ( نماز ادا کرنے کے لیے ) کھڑے ہو جا تے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہر اتے تو اللہ تعا لیٰ اس کے بارے میں ان کی سفارش کو قبول فر ما لیتا ہے ۔ ابن معروف کی روا یت میں ہے انھوں نے شریک بن ابی نمر سے انھوں نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ۔ ( اس سند میں شریک کے والد اور ابو نمر کے بیٹے عبد اللہ کا نام لیے بغیر داداکی طرف منسوب کرتے ہو ئے شریک بن ابی نمر کہا گیا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:948

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2200
وحدثنا يحيى بن أيوب، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب وعلي بن حجر السعدي كلهم عن ابن علية، - واللفظ ليحيى قال حدثنا ابن علية، - أخبرنا عبد العزيز، بن صهيب عن أنس بن مالك، قال مر بجنازة فأثني عليها خير فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وجبت وجبت وجبت ‏"‏ ‏.‏ ومر بجنازة فأثني عليها شر فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وجبت وجبت وجبت ‏"‏ ‏.‏ قال عمر فدى لك أبي وأمي مر بجنازة فأثني عليها خيرا فقلت وجبت وجبت وجبت ‏.‏ ومر بجنازة فأثني عليها شر فقلت وجبت وجبت وجبت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من أثنيتم عليه خيرا وجبت له الجنة ومن أثنيتم عليه شرا وجبت له النار أنتم شهداء الله في الأرض أنتم شهداء الله في الأرض أنتم شهداء الله في الأرض ‏"‏ ‏.‏
عبد العزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی صفت بیان کی گئی اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی ، اس کے بعد ایک اور جنازہ گزرا تو اس کی بری صفت بیان کی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی اس پرحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں! ایک جنازہ گزرا اور اس کی اچھی صفت بیان کی گئی تو آپ نے فر ما یا : " واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی ۔ ایک اور جنازہ گزرا اور اس کی بری صفت بیان کی گئی تو آپ نے فر ما یا واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی " ( اس کا مطلب کیا ہے؟ ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جس کی تم لو گوں نےاچھی صفت بیان کی اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے بری صفت بیان کی اس کے لیے آگ واجب ہو گئی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:949.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2201
وحدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد يعني ابن زيد، ح وحدثني يحيى بن، يحيى أخبرنا جعفر بن سليمان، كلاهما عن ثابت، عن أنس، قال مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة ‏.‏ فذكر بمعنى حديث عبد العزيز عن أنس غير أن حديث عبد العزيز أتم ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا ۔ ۔ ۔ اس کے بعد انھوں نے انس سے عبد العزیز کی ( سابقہ ) حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی البتہ عبد العزیز کی حدیث زیادہ مکمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:949.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2202
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن محمد بن عمرو، بن حلحلة عن معبد بن كعب بن مالك، عن أبي قتادة بن ربعي، أنه كان يحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر عليه بجنازة فقال ‏"‏ مستريح ومستراح منه ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله ما المستريح والمستراح منه ‏.‏ فقال ‏"‏ العبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب ‏"‏ ‏.‏
امام مالک بن انس نے محمد بن عمرو بن حلحلہ سے ، انھوں نے معبد بن کعب بن مالک سے اور انھوں نے حضرت قتادہ بن ربعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ نے فر ما یا : " آرام پانے والا ہے یا اس سے آرام ملنے والا ہے ۔ انھوں ( صحابہ ) نے پو چھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آرام پانے والا یا جس سے آرام ملنے والا ہے سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فر ما یا : " بندہ مومن دنیا کی تکا لیف سے آرام پا تا ہے اور فاجر بندے ( کے مرنے ) سے لو گ شہر درخت اور حیوانات آرام پاتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:950.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2203
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الرزاق، جميعا عن عبد الله بن سعيد بن أبي هند، عن محمد بن عمرو، عن ابن لكعب بن مالك، عن أبي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم وفي حديث يحيى بن سعيد ‏ "‏ يستريح من أذى الدنيا ونصبها إلى رحمة الله ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید اور عبد الرزاق نے عبد اللہ بن سعید سے انھوں نے محمد بن عمرو سے انھوں نے کعب بن مالک کے بیٹے ( معبد ) سے انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( سابقہ حدیث کے مانند ) روایت بیان کی اور یحییٰ کی حدیث میں ہے : " وہ ( مومن بندہ ) اللہ کی رحمت میں آکر دنیا کی اذیت اور تکان سے آرام حاصل کر لیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:950.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2204
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي في اليوم الذي مات فيه فخرج بهم إلى المصلى وكبر أربع تكبيرات ‏.‏
امام مالکؒ نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن نجاشی فوت ہوئے ، لوگوں کو ان کی وفات کی اطلاع دی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کے ساتھ باہر جنازہ گاہ میں گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چارتکبیریں کہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:951.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2205
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، قال حدثني عقيل، بن خالد عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وأبي، سلمة بن عبد الرحمن أنهما حدثاه عن أبي هريرة، أنه قال نعى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم النجاشي صاحب الحبشة في اليوم الذي مات فيه فقال ‏ "‏ استغفروا لأخيكم ‏"‏ ‏.‏ قال ابن شهاب وحدثني سعيد بن المسيب أن أبا هريرة حدثه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صف بهم بالمصلى فصلى فكبر عليه أربع تكبيرات ‏.‏
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے اور ان دونوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حبشہ والے ( حکمران ) نجاشی کی ، جس دن وہ فوت ہوئے ، موت کی خبر دی اور فرمایا : "" اپنے بھائی کے لئے بخشش کی دعاکرو ۔ "" ابن شہاب نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے حدیث سنائی کہ ان کو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ گاہ میں ان کی صفیں بنوائیں ، نماز ( جنازہ ) پڑھائی اور اور پر چار تکبیریں کہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:951.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2206
وحدثني عمرو الناقد، وحسن الحلواني، وعبد بن حميد، قالوا حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، كرواية عقيل بالإسنادين جميعا ‏.‏
صالح نے دونوں سندوں کے ساتھ ابن شہاب سے عقیل ( بن خالد ) کی روایت کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:951.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2207
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن سليم بن حيان، قال حدثنا سعيد بن ميناء، عن جابر بن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى
سعید بن میناء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصمحہ نجاشی کی نمازجنازہ ادا کی تو اس پر چار تکبیریں کہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:952.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2208
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مات اليوم عبد لله صالح أصحمة ‏"‏ ‏.‏ فقام فأمنا وصلى عليه ‏.‏
عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " آج اللہ کا ایک نیک بندہ اصمحہ فوت ہوگیا ہے ۔ " اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ، ہماری امامت کرائی اور اس کی نماز جنازہ ادا کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:952.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2209
حدثنا محمد بن عبيد الغبري، حدثنا حماد، عن أيوب، عن أبي الزبير، عن جابر، بن عبد الله ح . وحدثنا يحيى بن أيوب، - واللفظ له - حدثنا ابن علية، حدثنا أيوب، عن أبي، الزبير عن جابر بن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أخا لكم قد مات فقوموا فصلوا عليه ‏"‏ ‏.‏ قال فقمنا فصفنا صفين ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلاشبہ تمھارا ایک بھائی وفات پاگیا ہے ، لہذا تم لوگ اٹھو اور اس پر نماز ( جنازہ ) پڑھو ۔ " ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اس پر ہم اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:952.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2210
وحدثني زهير بن حرب، وعلي بن حجر، قالا حدثنا إسماعيل، ح وحدثنا يحيى، بن أيوب حدثنا ابن علية، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي المهلب، عن عمران بن حصين، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن أخا لكم قد مات فقوموا فصلوا عليه ‏"‏ ‏.‏ يعني النجاشي وفي رواية زهير ‏"‏ إن أخاكم ‏"‏ ‏.‏
(زہیر بن حرب ، علی بن حجر ، اور یحییٰ بن ایوب نے کہا : ہمیں اسماعیل ابن علیہ نے ایوب سے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو قلابہ سے ، انھوں نے ابو مہلب سے اور انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمھارا ایک بھائی وفات پاگیا ہے لہذا تم اٹھو اور اس کی نماز جنازہ ادا کرو ۔ " آپ کی مراد نجاشی سے تھی ۔ اور زہیر کی روایت میں ان اخالكم " تمھارا ایک بھائی " کی بجائے ) ان اخاكم ( تمھارا بھائی ) کےالفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:953

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2211
حدثنا حسن بن الربيع، ومحمد بن عبد الله بن نمير، قالا حدثنا عبد الله بن، إدريس عن الشيباني، عن الشعبي، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى على قبر بعد ما دفن فكبر عليه أربعا ‏.‏ قال الشيباني فقلت للشعبي من حدثك بهذا قال الثقة عبد الله بن عباس ‏.‏ هذا لفظ حديث حسن وفي رواية ابن نمير قال انتهى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قبر رطب فصلى عليه وصفوا خلفه وكبر أربعا ‏.‏ قلت لعامر من حدثك قال الثقة من شهده ابن عباس ‏.‏
حسن بن ربیع اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں عبداللہ بن ادریس نے شیبانی سے حدیث سنائی ، انھوں نے شعبی سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے دفن کیے جانے کے بعد ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں ۔ شیبانی نے کہا : میں نے شعبی سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ حدیث کس نے بیان کی؟انھوں نے کہا : ایک قابل اعتماد ہستی ، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۔ یہ حسن کی حدیث کے الفاظ ہیں اور ابن نمیر کی روایت میں ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گیلی ( نئی ) قبر کے پاس تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز ( جنازہ ) پڑھی اور انھوں نے ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں ۔ میں نے عامر ( بن شراحیل شعبی ) سے پوچھا : آپ کو ( یہ حدیث ) کس نے بیان کی؟انھوں نے کہا : ایک قابل اعتماد ہستی جو اس جنازے میں شریک تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:954.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2212
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، ح وحدثنا حسن بن الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا عبد الواحد بن زياد، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، ح وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، قال حدثنا شعبة، كل هؤلاء عن الشيباني، عن الشعبي، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله وليس في حديث أحد منهم أن النبي صلى الله عليه وسلم كبر عليه أربعا ‏.‏
ہشیم ، عبدالواحد بن زیاد ، جریر ، سفیان ، معاذ بن معاذ اور شعبہ سب نے شیبانی سے ، انھوں نے شعبی سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی اور ان میں سے کسی کی روایت میں نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:954.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2213
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وهارون بن عبد الله، جميعا عن وهب بن جرير، عن شعبة، عن إسماعيل بن أبي خالد، ح وحدثني أبو غسان، محمد بن عمرو الرازي حدثنا يحيى بن الضريس، حدثنا إبراهيم بن طهمان، عن أبي حصين، كلاهما عن الشعبي، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم في صلاته على القبر نحو حديث الشيباني ‏.‏ ليس في حديثهم وكبر أربعا ‏.‏
اسماعیل بن ابی خالد اور ابوحصین نے شعبی سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے قبر پر نماز پڑھنے کے بارے میں شیبانی کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، ان کی حدیث میں ( بھی ) وكبر اربعا ( آپ نے چار تکبیریں کہیں ) کے الفاظ نہیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:954.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2214
وحدثني إبراهيم بن محمد بن عرعرة السامي، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن حبيب بن الشهيد، عن ثابت، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على قبر ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:955

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2215
وحدثني أبو الربيع الزهراني، وأبو كامل فضيل بن حسين الجحدري - واللفظ لأبي كامل - قالا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد عن ثابت البناني، عن أبي رافع، عن أبي، هريرة أن امرأة، سوداء كانت تقم المسجد - أو شابا - ففقدها رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأل عنها - أو عنه - فقالوا مات ‏.‏ قال ‏"‏ أفلا كنتم آذنتموني ‏"‏ ‏.‏ قال فكأنهم صغروا أمرها - أو أمره - فقال ‏"‏ دلوني على قبره ‏"‏ ‏.‏ فدلوه فصلى عليها ثم قال ‏"‏ إن هذه القبور مملوءة ظلمة على أهلها وإن الله عز وجل ينورها لهم بصلاتي عليهم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی ۔ یا ایک نوجوان تھا ۔ ۔ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہ پایاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت ۔ ۔ ۔ یا اس مرد ۔ ۔ ۔ کے بارے میں پوچھا تو لوگوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : وہ فوت ہوگیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم لوگوں کو مجھے اطلاع نہیں دینی چاہیے تھی؟ " کہا : گویا ان لوگوں نے اس عورت ۔ ۔ ۔ یا اس مرد ۔ ۔ ۔ کے معاملے کو معمولی خیال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے اس کی قبردکھاؤ ۔ " صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی قبر دیکھائی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کی نماز جنازہ پڑھی ، پھر فرمایا : " اہل قبور کے لئے یہ قبریں تاریکی سے بھری ہوئی ہیں اورمیری ان پر نماز پڑھنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے لئے ان ( قبروں ) کو منور فرمادیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:956

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2216
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار قالوا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، - وقال أبو بكر عن شعبة، - عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن، بن أبي ليلى قال كان زيد يكبر على جنائزنا أربعا وإنه كبر على جنازة خمسا فسألته فقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبرها ‏.‏
۔ عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ نے کہا : زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن ارقم ) ہمارے جنازوں پر چار تکبیریں کہا کرتے تھے ، انھوں نے ایک جنازے پر پانچ تکبیریں کہیں ، میں نے ان سے ( اس کے بارے میں ) پوچھا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( بسا اوقات ) اتنی ( پانچ ) تکبیریں کہا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:957

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2217
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، وابن، نمير قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، عن عامر بن ربيعة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور انھوں نے حضرت عامر بن ربعیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم جنازے کو دیکھو تو اس کے لئے کھڑے ہوجاؤیہاں تک کہ وہ تم کو پیچھے چھوڑ دے ( آگے نکل جائے ) یا اسے رکھ دیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:958.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2218
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، ح وحدثني حرملة، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، جميعا عن ابن شهاب، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديث يونس أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ح وحدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا ليث ح وحدثنا ابن رمح أخبرنا الليث عن نافع عن ابن عمر عن عامر بن ربيعة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا رأى أحدكم الجنازة فإن لم يكن ماشيا معها فليقم حتى تخلفه أو توضع من قبل أن تخلفه ‏"‏ ‏.‏
لیث اور یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ روایت بیان کی ہے اور یونس کی حدیث میں ہے کہ انھوں ( عامر بن ربعیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنا ، آپ فرمارہے تھے ۔ ( اسی طرح ) قتیبہ بن سعید اور ابن رمح نے لیث سے ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے حضرت عامر بن ربعیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص جنازے کو دیکھے ، تو اگر وہ جنازے کے ساتھ چل نہیں رہا ، تو کھڑا ہوجائے حتیٰ کہ وہ ( جنازہ ) اس کو پیچھے چھوڑ دے یا اس کو پیچھے چھوڑنے سے پہلے اس کو رکھ دیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:958.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2219
وحدثني أبو كامل، حدثنا حماد، ح وحدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا إسماعيل، جميعا عن أيوب، ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن ابن عون، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، كلهم عن نافع، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث الليث بن سعد غير أن حديث، ابن جريج قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا رأى أحدكم الجنازة فليقم حين يراها حتى تخلفه إذا كان غير متبعها ‏"‏ ‏.‏
ایوب ، عبیداللہ ، ابن عون اور ابن جریج سب نے نافع سے اسی سند کے ساتھ لیث بن سعد کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، البتہ ابن جریج کی حدیث یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی جنازے کو دیکھے تو اگر وہ اس کے پیچھے ( ساتھ ) چلنے والا نہیں ۔ تو اس کو دیکھتے ہی کھڑا ہوجائے حتیٰ کہ وہ اس کو پیچھے چھوڑ جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:958.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2220
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي سعيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا اتبعتم جنازة فلا تجلسوا حتى توضع ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم کسی جنازے کے پیچھے ( ساتھ ) جاؤ تو نہ بیٹھو یہاں تک کہ اس کو رکھ دیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:959.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2221
وحدثني سريج بن يونس، وعلي بن حجر، قالا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن هشام الدستوائي، ح وحدثنا محمد بن المثنى، - واللفظ له - حدثنا معاذ بن، هشام حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، قال حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي، سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا رأيتم الجنازة فقوموا فمن تبعها فلا يجلس حتى توضع ‏"‏ ‏.‏
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ اور جو شخص جنازے کے پیچھے ( ساتھ ) جائے تو وہ نہ بیٹھے یہاں تک کہ اس ( جنازے ) کو رکھ دیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:959.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2222
وحدثني سريج بن يونس، وعلي بن حجر، قالا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن هشام الدستوائي، عن يحيى بن أبي كثير، عن عبيد الله بن مقسم، عن جابر، بن عبد الله قال مرت جنازة فقام لها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمنا معه فقلنا يا رسول الله إنها يهودية ‏.‏ فقال ‏ "‏ إن الموت فزع فإذا رأيتم الجنازة فقوموا ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ بن مقسم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے کھڑے ہوگئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے پھر ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو ایک یہودی عو رت ( کا جنازہ ) ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " موت خوف اور گھبراہٹ ( کا باعث ) ہے ، پس جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:960.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2223
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابرا، يقول قام النبي صلى الله عليه وسلم لجنازة مرت به حتى توارت ‏.‏
محمد بن رافع نےکہا : ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضر ت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے لئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہوگئے ، یہاں تک کہ وہ ( نگاہوں سے ) اوجھل ہوگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:960.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2224
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، قال أخبرني أبو الزبير أيضا أنه سمع جابرا، يقول قام النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه لجنازة يهودي حتى توارت ‏.‏
ابن جریج سے روایت ہے ‘ انہوں نے کہا : مجھے ابو زبیر نےیہ خبر دی کہ انھوں نے حضر ت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا ، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے لئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہوگئے ، یہاں تک کہ وہ ( نگاہوں سے ) اوجھل ہوگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:960.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2225
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابن أبي ليلى، أن قيس بن سعد، وسهل بن حنيف، كانا بالقادسية فمرت بهما جنازة فقاما فقيل لهما إنها من أهل الأرض ‏.‏ فقالا إن رسول الله صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة فقام فقيل إنه يهودي ‏.‏ فقال ‏ "‏ أليست نفسا ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه القاسم بن زكرياء، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن الأعمش، عن عمرو بن مرة، بهذا الإسناد وفيه فقالا كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمرت علينا جنازة ‏.‏
شعبہ نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابن ابی لیلیٰ سے روایت کی کہ حضرت قیس بن سعد اور سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ قادسہ میں ( مقیم ) تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہوگئے اس پر ان دونوں سے کہا گیا کہ وہ اسی زمین ( کے ذمی ) لوگوں میں سے ہے تو ان دونوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی : یہ تو یہودی ( کا جنازہ ) ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا یہ ایک جان نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2226
اعمش نے عمرو بن مرہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس میں ہے : ان دونوں نے کہا : ہم ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہمارے سامنے سے ایک جنازہ گزرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:961.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2227
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، - واللفظ له - حدثنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، أنه قال رآني نافع بن جبير ونحن في جنازة قائما وقد جلس ينتظر أن توضع الجنازة فقال لي ما يقيمك فقلت أنتظر أن توضع الجنازة لما يحدث أبو سعيد الخدري ‏.‏ فقال نافع فإن مسعود بن الحكم حدثني عن علي بن أبي طالب أنه قال قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قعد ‏.‏
لیث نے یحییٰ بن سعید سے اور انھوں نے واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : نافع بن جبیر نے مجھے کھڑے ہونے کی حالت میں دیکھا جبکہ ہم ایک جنازے میں شریک تھے اور وہ خود بیٹھ کر جنازے کو رکھ دیئے جانے کا انتظار کررہے تھے ۔ تو انھوں نے مجھے کہا : تمھیں کس چیز نے کھڑا کررکھا ہے؟میں نے کہا : میں انتظار کررہا ہوں کہ جنازہ رکھ دیا جائے کیونکہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( اسکے بارے میں ) حدیث بیان کرتے ہیں ۔ تو نافع نے کہا : مجھے مسود بن حکم نے حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( ابتداء میں جنازوں کے لئے ) کھڑے ہوئے ، پھر ( بعد میں ) بیٹھتے رہے ۔ اور انھوں نے ( نافع ) نے یہ روایت اس لئے بیا ن کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیئے جانے تک کھڑے رہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:962.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2228
وحدثني محمد بن المثنى، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، جميعا عن الثقفي، - قال ابن المثنى حدثنا عبد الوهاب، - قال سمعت يحيى بن سعيد، قال أخبرني واقد، بن عمرو بن سعد بن معاذ الأنصاري أن نافع بن جبير، أخبره أن مسعود بن الحكم الأنصاري أخبره أنه، سمع علي بن أبي طالب، يقول في شأن الجنائز إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام ثم قعد ‏.‏ وإنما حدث بذلك لأن نافع بن جبير رأى واقد بن عمرو قام حتى وضعت الجنازة ‏.‏
(عبد الوھاب ) نےکہا میں نےیحیٰ بن سعید سے سنا ‘ کہا : مجھے واقد بن عمروبن سعدبن معاذ انصاری نے خبر دی کہ نافع بن جبیر نے ان کو خبر دی کہ ان کو مسعود بن حکم انصاری نے بتایا کہ انہوں نے حضرت علی بن ابی طالبؓ سے سنا ‘ وہ جنازوں کے بارے میں کہتے تھے : ( پہلے ) رسول اللہﷺ کھڑے ہوتے تھے ( بعد میں ) بیٹھے رہتے ۔ اور انہوں ( نافع ) نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیے جانے تک کھڑے رہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:962.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2229
وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن أبي زائدة، عن يحيى بن سعيد، بهذا الإسناد ‏.‏
ابن ابی زائدہ نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیا ن کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:962.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2230
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا شعبة، عن محمد، بن المنكدر قال سمعت مسعود بن الحكم، يحدث عن علي، قال رأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فقمنا وقعد فقعدنا ‏.‏ يعني في الجنازة ‏.‏
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا : ہمیں شعبہ نے محمد بن منکدر سے حدیث سنائی ، کہا : میں نے مسعود بن حکم سے سنا ، وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے ، انھوں نے کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے اور آپ بیٹھنے لگے تگو ہم بھی بیٹھنے لگے ، یعنی جنازے میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:962.04

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2231
وحدثناه محمد بن أبي بكر المقدمي، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏
یحییٰ قطان نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:962.05

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2232
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني معاوية بن صالح، عن حبيب بن عبيد، عن جبير بن نفير، سمعه يقول سمعت عوف بن مالك، يقول صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة فحفظت من دعائه وهو يقول ‏ "‏ اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس وأبدله دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وزوجا خيرا من زوجه وأدخله الجنة وأعذه من عذاب القبر أو من عذاب النار ‏"‏ ‏.‏ قال حتى تمنيت أن أكون أنا ذلك الميت ‏.‏ قال وحدثني عبد الرحمن بن جبير حدثه عن أبيه عن عوف بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو هذا الحديث أيضا ‏.‏
ابن وہب نے کہا : مجھے معاویہ بن صالح نے حبیب بن عبید سے خبر دی ، انھوں نے اس حدیث کو جبیر بن نفیر سے سنا ، وہ کہتے تھے : میں نے حضر ت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھایا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں اسے یاد کرلیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : "" اے اللہ!اسے بخش دے اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے ، اسے معاف فرما اور اس کی باعزت ضیافت فرما اور اس کے داخل ہونے کی جگہ ( قبر ) کو وسیع فرما اور اس ( کےگناہوں ) کو پانی ، برف اور اولوں سے دھو دے ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کردے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا اور اسے اس گھر کے بدلے میں بہتر گھر ، اس کے گھر والوں کے بدلے میں بہتر گھر والے اور اس کی بیوی کے بدلے میں بہتر بیوی عطا فرما اور اس کو جنت میں داخل فرما اور قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے اپنی پناہ عطا فرما ۔ "" کہا : یہاں تک ہوا کہ میرے دل میں آرزو پیدا ہوئی کہ یہ میت میں ہوتا! ( معاویہ نے ) کہا : مجھے عبدالرحمان بن جبیر نے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( حبیب بن عبیدکی ) اسی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2233
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا : ہمیں معاویہ بن صالح نے دونوں میں سے ہر ایک سند کےساتھ ابن وہب کی حدیث کی مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:963.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2234
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا معاوية بن، صالح بالإسنادين جميعا ‏.‏ نحو حديث ابن وهب ‏.‏
عبدالرحمان بن جبیر بن نفیر نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : "" "" اے اللہ!اسے بخش دے اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے ، اسے معاف فرما اور اس کی باعزت ضیافت فرما اور اس کے داخل ہونے کی جگہ ( قبر ) کو وسیع فرما اور اس ( کےگناہوں ) کو پانی ، برف اور اولوں سے دھو دے ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کردے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا اور اسے اس گھر کے بدلے میں بہتر گھر ، اس کے گھر والوں کے بدلے میں بہتر گھر والے اور اس کی بیوی کے بدلے میں بہتر بیوی عطا فرما اور اس کو جنت میں داخل فرما اور قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے اپنی پناہ عطا فرما ۔ "" حضرت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس میت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کی وجہ سے میں نے تمنا کی کہ کاش وہ میت میں ہوتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:963.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2235
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا عبد الوارث بن سعيد، عن حسين بن، ذكوان قال حدثني عبد الله بن بريدة، عن سمرة بن جندب، قال صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم وصلى على أم كعب ماتت وهي نفساء فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم للصلاة عليها وسطها ‏.‏
عبدالوارث بن سعیدنے حسین بن ذکوان سے خبردی ، انھوں نے کہا : مجھے عبداللہ بن بریدہ نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی جو حالت نفاس میں وفات پاگئیں تھیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کے لئے اس کے ( سامنے ) درمیان میں کھڑے ہوئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:964.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2236
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن المبارك، ويزيد بن هارون، ح وحدثني علي بن حجر، أخبرنا ابن المبارك، والفضل بن موسى، كلهم عن حسين، بهذا الإسناد ولم يذكروا أم كعب ‏.‏
ابن مبارک ، یزید بن ہارون اور فضل بن موسیٰ سب نے حسین سے اسی ( سابقہ ) سند کے ساتھ روایت بیان کی اور انھوں نے ام کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( کا نام ) ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:964.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2237
وحدثنا محمد بن المثنى، وعقبة بن مكرم العمي، قالا حدثنا ابن أبي عدي، عن حسين، عن عبد الله بن بريدة، قال قال سمرة بن جندب لقد كنت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم غلاما فكنت أحفظ عنه فما يمنعني من القول إلا أن ها هنا رجالا هم أسن مني وقد صليت وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم على امرأة ماتت في نفاسها فقام عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة وسطها ‏.‏ وفي رواية ابن المثنى قال حدثني عبد الله بن بريدة قال فقام عليها للصلاة وسطها ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور عقبہ بن مکرم عمی نے کہا : ہمیں ابن ابی عدی نے حسین ( بن ذکوان ) سے حدیث بیان کی اور انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں نوعمر لڑکا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( احادیث سن کر ) یاد کیا کر تا تھا اور مجھے بات کرنے سے اس کے سوا کوئی چیز نہ روکتی کہ یہاں بہت لوگ ہیں جو عمر میں مجھ سےبڑے ہیں ، میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایک عورت کی نماز جنازہ ادا کی جوحالت نفاس میں وفات پاگئیں تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس کے ( سامنے ) درمیان میں کھڑے ہوئے تھے ۔ ابن مثنیٰ کی روایت میں ہے ( حسین نے ) کہا : مجھے عبداللہ بن بریدہ نے حدیث سنائی اور کہا : آپ اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کےلئے اس کے ( سامنے ) درمیان میں کھڑے ہوئے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:964.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2238
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة - واللفظ ليحيى - قال أبو بكر حدثنا وقال، يحيى أخبرنا وكيع، عن مالك بن مغول، عن سماك بن حرب، عن جابر بن، سمرة قال أتي النبي صلى الله عليه وسلم بفرس معرورى فركبه حين انصرف من جنازة ابن الدحداح ونحن نمشي حوله ‏.‏
مالک بن مغول سے نے سماک بن حرب سے اور انھوں نے جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( بغیرزین کے ) ننگی پشت والا ایک گھوڑا لایاگیا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابن دحداح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جنازے سے لوٹے تو اس پر سوار ہوگئے جبکہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد ( پیدل ) چل رہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:965.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2239
وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابن الدحداح ثم أتي بفرس عرى فعقله رجل فركبه فجعل يتوقص به ونحن نتبعه نسعى خلفه - قال - فقال رجل من القوم إن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ كم من عذق معلق - أو مدلى - في الجنة لابن الدحداح ‏"‏ ‏.‏ أو قال شعبة ‏"‏ لأبي الدحداح ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے سماک بن حرب سے اور انھوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھائی ، پھر ننگی پشت والا ( بغیرزین کے ) ایک گھوڑا لایا گیا ، ایک آدمی نے اسے ( پکڑ کر ) روکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا کردلکی چال چلنے لگا ، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےپیچھے تیز قدموں کے ساتھ چل رہے تھے ، کہا : لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابن دحداح کے لئے جنت میں کتنے لٹکے ہوئے ۔ ۔ ۔ یا جھکے ہوئے ۔ ۔ ۔ خوشے ہیں! " یا شعبہ نے ( ابن دحداح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بجائے ) " ابو دحداح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے کہا :

صحيح مسلم حدیث نمبر:965.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2240
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن جعفر المسوري، عن إسماعيل بن، محمد بن سعد عن عامر بن سعد بن أبي وقاص، أن سعد بن أبي وقاص، قال في مرضه الذي هلك فيه الحدوا لي لحدا وانصبوا على اللبن نصبا كما صنع برسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی اس بیماری کے دوران میں جس میں وہ فوت ہوگئے تھے ، ( اپنے لواحقین سے ) کہا : میرے لئے لحد تیار کرنا اور میرے اوپر اچھے طریقے سے کچی اینٹیں لگانا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) قبر مبارک ) کے ساتھ کیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:966

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2241
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا وكيع، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، ووكيع، جميعا عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، - واللفظ له - قال حدثنا يحيى، بن سعيد حدثنا شعبة، حدثنا أبو جمرة، عن ابن عباس، قال جعل في قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم قطيفة حمراء ‏.‏ قال مسلم أبو جمرة اسمه نصر بن عمران وأبو التياح اسمه يزيد بن حميد ماتا بسرخس ‏.‏
ابو جمرہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں سرخ موٹی چادر رکھی ( بچھائی ) گئی تھی ۔ امام مسلم ؒ نے کہا : ابو جمرہ کا نام نصر بن عمران اور ابو تیاح کا نام یزید بن حمید ہے ۔ ( ان کا نام سند میں نہیں ) یہ ایک زائد فائدہ ہے جس کا اضافہ امام مسلم ؒ نے غالباً کسی شاگرد کے سوال پر کیا ) ان دونوں نے سرخس میں وفات پائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:967

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2242
وحدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، ح وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني عمرو بن الحارث، - في رواية أبي الطاهر - أن أبا علي الهمداني، حدثه - وفي، رواية هارون - أن ثمامة بن، شفى حدثه قال كنا مع فضالة بن عبيد بأرض الروم برودس فتوفي صاحب لنا فأمر فضالة بن عبيد بقبره فسوي ثم قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بتسويتها ‏.‏
اثامہ بن شفی نے بیان کیا ، کہا : ہم سرزمین روم کے جزیرہ رودس ( Rhodes ) میں فضالہ بن عبید ( اوسی انصاری ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے کہ ہمارا ایک دوست وفات پاگیا ۔ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی قبر کے بارے میں حکم دیا تو اس کو برابرکردیا گیا ، پھر انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان ( قبروں ) کو ( زمین کے ) برابر کرنے کا حکم دیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:968

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2243
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن حبيب بن أبي ثابت، عن أبي وائل، عن أبي، الهياج الأسدي قال قال لي علي بن أبي طالب ألا أبعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم أن لا تدع تمثالا إلا طمسته ولا قبرا مشرفا إلا سويته ‏.‏ وحدثنيه أبو بكر بن خلاد الباهلي، حدثنا يحيى، - وهو القطان - حدثنا سفيان، حدثني حبيب، بهذا الإسناد وقال ولا صورة إلا طمستها ‏.‏
وکیع نے سفیان سے ، انھوں نے حبیب بن ابی ثابت سے ، انھوں نے ابو وائل سے اور انھوں نے ابو الہیاج اسدی سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا : کیا میں تمھیں اس ( مہم ) پر روانہ نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روانہ کیا تھا؟ ( وہ یہ ہے ) کہ تم کسی تصویر یا مجسمے کو نہ چھوڑنا مگر اسے مٹا دینا اور کسی بلند قبر کو نہ چھوڑنا مگر اسے ( زمین کے ) برابر کردینا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2244
یحییٰ القطان نے کہا : ہمیں سفیان نے حبیب سے اسی سند کے ساتھ ( سابقہ حدیث کے مانند ) حدیث بیان کی اور انھوں نے ( لا تدع تمثالا الا طمسته کے بجائے ) ولا صورة الا طمستها ( کوئی تصویر نہ چھوڑنا مگر اسے مٹا دینا ) کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:969.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2245
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن ابن جريج، عن أبي، الزبير عن جابر، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجصص القبر وأن يقعد عليه وأن يبنى عليه ‏.‏
حفص بن غیاث نے ابن جریج سے ، انھوں نے ابو زبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس بات سے ) منع فرمایا کہ قبر پر چونا لگایا جائے اور اس پر بیٹھا جائے اور اس پر عمارت بنائی جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:970.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2246
وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، جميعا عن ابن جريج، قال أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد، الله يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
حجاج بن محمد اور عبدالرزاق نے ابن جریج سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ فرمارہے تھے : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ ۔ ۔ آگے اس ( پچھلی حدیث ) کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:970.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2247
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا إسماعيل ابن علية، عن أيوب، عن أبي الزبير، عن جابر، قال نهي عن تقصيص القبور، ‏.‏
ایوب نے ابو زبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : قبروں کوچونا لگانے سے منع کیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:970.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2248
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لأن يجلس أحدكم على جمرة فتحرق ثيابه فتخلص إلى جلده خير له من أن يجلس على قبر ‏"‏ ‏.‏
جریری نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے اور انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی انگارے پر ( اس طرح ) بیٹھ جائے کہ وہ اس کے کپڑوں کو جلا کر اس کی جلد تک پہنچ جائے ، اس کے حق میں اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی قبر پر بیٹھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:971.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2249
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي ح وحدثنيه عمرو، الناقد حدثنا أبو أحمد الزبيري، حدثنا سفيان، كلاهما عن سهيل، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه.‏
عبدالعزیز اور سفیان دونوں نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت بیا ن کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:971.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2250
وحدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا الوليد بن مسلم، عن ابن جابر، عن بسر، بن عبيد الله عن واثلة، عن أبي مرثد الغنوي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تجلسوا على القبور ولا تصلوا إليها ‏"‏ ‏.‏
بسر بن عبیداللہ نے حضرت و اثلہ ( بن اسقع بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور انھوں نے حضرت ابو مرثد غنوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف ( رخ کرکے ) نماز پڑھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:972.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2251
وحدثنا حسن بن الربيع البجلي، حدثنا ابن المبارك، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن بسر بن عبيد الله، عن أبي إدريس الخولاني، عن واثلة بن الأسقع، عن أبي مرثد الغنوي، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تصلوا إلى القبور ولا تجلسوا عليها‏"‏ ‏.‏
ابو ادریس خولانی نے حضرت و اثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے اور حضرت ابو مرثد غنوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " قبروں کی طرف ( رخ کرکے ) نماز نہ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:972.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2252
وحدثني علي بن حجر السعدي، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي، - واللفظ لإسحاق - قال علي حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا عبد العزيز بن محمد، عن عبد الواحد بن حمزة، عن عباد بن عبد الله بن الزبير، أن عائشة، أمرت أن يمر، بجنازة سعد بن أبي وقاص في المسجد فتصلي عليه فأنكر الناس ذلك عليها فقالت ما أسرع ما نسي الناس ما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على سهيل ابن البيضاء إلا في المسجد ‏.‏
عبدالعزیز بن محمد نے عبدالواحد بن حمزہ سے اور انھوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حکم دیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ مسجد میں سے گزارا جائے ( تاکہ ) وہ بھی ان کا جنازہ ادا کرسکیں ۔ آپ کی بات پر لوگوں نے اعتراض کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : لوگ کس قدر جلد بھول گئے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( بدری صحابی ) سہیل بن بیضاء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں ادا کی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:973.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2253
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا موسى بن عقبة، عن عبد الواحد، عن عباد بن عبد الله بن الزبير، يحدث عن عائشة، أنها لما توفي سعد بن أبي وقاص أرسل أزواج النبي صلى الله عليه وسلم أن يمروا بجنازته في المسجد فيصلين عليه ففعلوا فوقف به على حجرهن يصلين عليه أخرج به من باب الجنائز الذي كان إلى المقاعد فبلغهن أن الناس عابوا ذلك وقالوا ما كانت الجنائز يدخل بها المسجد ‏.‏ فبلغ ذلك عائشة فقالت ما أسرع الناس إلى أن يعيبوا ما لا علم لهم به ‏.‏ عابوا علينا أن يمر بجنازة في المسجد وما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على سهيل ابن بيضاء إلا في جوف المسجد ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے عبدالواحد سے اور انھوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیر سے روایت کی ، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے پیغام بھیجا کہ ان کے جنازے کو مسجد میں سے گزار کرلے جائیں تا کہ وہ بھی ان کی نماز جنازہ ادا کرسکیں تو انھوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے ایسا ہی کیا ، اس جنازے کو ان کے حجروں کے سامنے روک ( کررکھ ) دیا گیا ( تاکہ ) وہ نماز جنازہ پڑھ لیں ۔ ( پھر ) اس ( جنازے ) کو باب الجنائز سے ، جو مقاعد کی طرف ( کھلتا ) تھا ، باہر نکالا گیا ۔ اس کے بعد ان ( ازواج ) کو یہ بات پہنچی کہ لوگوں نے معیوب سمجھا ہے اور کہا ہے : جنازوں کو مسجد میں نہیں لایا جاتا تھا ۔ یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تک پہنچی تو انھوں نے فرمایا : لوگوں نےاس کام کو معیوب سمجھنے میں کتنی جلدی کی جس کا انھیں علم نہیں!انھوں نے ہماری اس بات پر اعتراض کیا ہے کہ جنازہ مسجد میں لایاجائے ، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ مسجد کے اندر ہی پڑھا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:973.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2254
وحدثني هارون بن عبد الله، ومحمد بن رافع، - واللفظ لابن رافع - قالا حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان - عن أبي النضر، عن أبي سلمة بن، عبد الرحمن أن عائشة، لما توفي سعد بن أبي وقاص قالت ادخلوا به المسجد حتى أصلي عليه ‏.‏ فأنكر ذلك عليها فقالت والله لقد صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنى بيضاء في المسجد سهيل وأخيه ‏.‏ قال مسلم سهيل بن دعد وهو ابن البيضاء أمه بيضاء ‏.‏
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے روایت ہے کہ جب حضر ت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ان کو مسجد میں لاؤ تاکہ میں بھی انکی نماز جنازہ ادا کرسکوں ۔ ان کی اس بات پر اعتراض کیا گیا تو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دو بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی ( سہل ) رضوان اللہ عنھم اجمعین کا جنازہ مسجد میں ہی پڑھا تھا ۔ امام مسلم ؒ نے کہا : سہیل بن دعد ، جو ابن بیضاء ہے ، اس کی ماں بیضاء تھیں ۔ ( بیضاء کا اصل نام دعد تھا ، سہیل کے والد کا نام وہب بن ربیعہ تھا ، اسے شرف صحبت حاصل نہ ہوا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:973.03

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2255
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، ويحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، قال يحيى بن يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن شريك، - وهو ابن أبي نمر - عن عطاء بن يسار، عن عائشة، أنها قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم - كلما كان ليلتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم - يخرج من آخر الليل إلى البقيع فيقول ‏"‏ السلام عليكم دار قوم مؤمنين وأتاكم ما توعدون غدا مؤجلون وإنا إن شاء الله بكم لاحقون اللهم اغفر لأهل بقيع الغرقد ‏"‏ ‏.‏ ولم يقم قتيبة قوله ‏"‏ وأتاكم ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی ، یحییٰ بن ایوب اور قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث سنائی ۔ ۔ ۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : ہمیں خبر دی اور دوسرے دونوں نے کہا : ہمیں حدیث سنائی ۔ ۔ ۔ اسماعیل بن جعفر نے شریک سے ، انھوں نے عطاء بن یسار سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ، انھوں نے کہا : ۔ ۔ ۔ جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باری ان کے پاس ہوتی تو ۔ ۔ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری حصے میں بقیع ( کے قبرستان میں ) تشریف لے جاتے اور فرماتے : " اے ایمان رکھنے والی قوم کے گھرانے!تم پر اللہ کی سلامتی ہو ، کل کے بارے میں تم سے جس کا وعدہ کیا جاتا تھا ، وہ تم تک پہنچ گیا ۔ تم کو ( قیامت ) تک مہلت دے دی گئی اور ہم بھی ، اگر اللہ نے چاہا تم سے ملنے والے ہیں ۔ اے اللہ!بقیع غرقد ( میں رہنے ) والوں کو بخش دے ۔ " قتیبہ نے ( اپنی روایت ) میں " واتاكم " ( تم تک پہنچ گیا ) نہیں کہا ۔ ۔ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:974.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2256
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرنا ابن جريج، عن عبد الله بن كثير بن المطلب، أنه سمع محمد بن قيس، يقول سمعت عائشة، تحدث فقالت ألا أحدثكم عن النبي صلى الله عليه وسلم وعني ‏.‏ قلنا بلى ح. وحدثني من، سمع حجاجا الأعور، - واللفظ له - قال حدثنا حجاج بن محمد، حدثنا ابن جريج، أخبرني عبد الله، - رجل من قريش - عن محمد بن قيس بن مخرمة، بن المطلب أنه قال يوما ألا أحدثكم عني وعن أمي قال فظننا أنه يريد أمه التي ولدته ‏.‏ قال قالت عائشة ألا أحدثكم عني وعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قلنا بلى ‏.‏ قال قالت لما كانت ليلتي التي كان النبي صلى الله عليه وسلم فيها عندي انقلب فوضع رداءه وخلع نعليه فوضعهما عند رجليه وبسط طرف إزاره على فراشه فاضطجع فلم يلبث إلا ريثما ظن أن قد رقدت فأخذ رداءه رويدا وانتعل رويدا وفتح الباب فخرج ثم أجافه رويدا فجعلت درعي في رأسي واختمرت وتقنعت إزاري ثم انطلقت على إثره حتى جاء البقيع فقام فأطال القيام ثم رفع يديه ثلاث مرات ثم انحرف فانحرفت فأسرع فأسرعت فهرول فهرولت فأحضر فأحضرت فسبقته فدخلت فليس إلا أن اضطجعت فدخل فقال ‏"‏ ما لك يا عائش حشيا رابية ‏"‏ ‏.‏ قالت قلت لا شىء ‏.‏ قال ‏"‏ لتخبريني أو ليخبرني اللطيف الخبير ‏"‏ ‏.‏ قالت قلت يا رسول الله بأبي أنت وأمي ‏.‏ فأخبرته قال ‏"‏ فأنت السواد الذي رأيت أمامي ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ فلهدني في صدري لهدة أوجعتني ثم قال ‏"‏ أظننت أن يحيف الله عليك ورسوله ‏"‏ ‏.‏ قالت مهما يكتم الناس يعلمه الله نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فإن جبريل أتاني حين رأيت فناداني فأخفاه منك فأجبته فأخفيته منك ولم يكن يدخل عليك وقد وضعت ثيابك وظننت أن قد رقدت فكرهت أن أوقظك وخشيت أن تستوحشي فقال إن ربك يأمرك أن تأتي أهل البقيع فتستغفر لهم ‏"‏ ‏.‏ قالت قلت كيف أقول لهم يا رسول الله قال ‏"‏ قولي السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين وإنا إن شاء الله بكم للاحقون ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے ہمیں حدیث سنائی اور کہا : ابن جریج نے عبداللہ بن کثیر بن مطلب سے روایت کی ، انھوں نے محمد بن قیس بن مخرمہ بن مطلب ( المطلبی ) کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا ، وہ حدیث بیان کررہی تھیں ، انھوں نے کہا : کیا میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنی طرف سے حدیث نہ سناؤں؟ہم نے کہا : کیوں نہیں ۔ ۔ ۔ اور حجاج بن محمد نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی ، کہا : قریش کے ایک فرد عبداللہ نے محمد بن قیس بن مخرمہ بن مطلب سے روایت کی کہ ایک دن انھوں نے کہا؛کیا میں تمھیں اپنی اور اپنی ماں کی طرف سے حدیث نہ سناؤں؟کہا : ہم نے سمجھا کہ ان کی مراد اپنی اس ماں سے ہے جس نے انھیں جنم دیا ( لیکن انھوں نے ) کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : کیا میں تمھیں اپنی طرف سے اور ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حدیث نہ سناؤں؟ہم نے کہا : کیوں نہیں!کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : ( ایک دفعہ ) جب میری ( باری کی ) رات ہوئی جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تھے ، آپ ( مسجد سے ) لوٹے ، اپنی چادر ( سرہانے ) رکھی ، اپنے دونوں جوتے اتار کر اپنے دونوں پاؤں کے پاس رکھے اور اپنے تہبند کا ایک حصہ بستر پر بچھایا ، پھر لیٹ گئے ۔ آپ نے صرف اتنی دیر انتظار کیا کہ آپ نے خیال کیا میں سو گئی ہوں ، تو آپ نے آہستہ سے اپنی چادر اٹھائی ، آہستہ سے اپنے جوتے پہنے اور آہستہ سے دروازہ کھولا ، نکلے ، پھر آہستہ سے اس کو بند کردیا ۔ ( یہ دیکھ کر ) میں نے بھی اپنی قمیص سر سے گزاری ( جلدی سے پہنی ) اپنا دوپٹا اوڑھا اور اپنی آزار ( کمر پر ) باندھی ، پھر آپ کے پیچھے چل پڑی حتیٰ کہ آپ بقیع ( کے قبرستان میں ) پہنچے اور کھڑے ہوگئے اور آپ لمبی دیر تک کھڑے رہے ، پھر آپ نے تین دفعہ ہاتھ اٹھائے ، پھر آپ پلٹے اور میں بھی واپس لوٹی ، آپ تیز ہوگئے تو میں بھی تیز ہوگئی ، آپ تیز تر ہوگئے تو میں بھی تیز تر ہوگئی ۔ آپ دوڑ کر چلے تو میں نے بھی دوڑنا شروع کردیا ۔ میں آپ سے آگے نکل آئی اور گھر میں داخل ہوگئی ۔ جونہی میں لیٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی گھر میں داخل ہوگئے اور فرمایا : " عائشہ! تمھیں کیا ہوا کانپ رہی ہو؟سانس چڑھی ہوئی ہے ۔ " میں نے کہا کوئی بات نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم مجھے بتاؤ گی یا پھر وہ مجھے بتائے گا جو لطیف وخبیر ہے ( باریک بین ہے اور انتہائی باخبر ) ہے ۔ " میں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں!اور میں نے ( پوری بات ) آپ کو بتادی ۔ آپ نے فرمایا : " تو وہ سیاہ ( ہیولا ) جو میں نے اپنے آگے دیکھا تھا ، تم تھیں؟ " میں نے کہا : ہاں ۔ آپ نے میرے سینے کو زور سے دھکیلا جس سے مجھے تکلیف ہوئی ۔ پھر آپ نے فرمایا : " کیا تم نے یہ خیال کیا کہ اللہ تم پر زیادتی کرے گا اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؟ " ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : لوگ ( کسی بات کو ) کتنا ہی چھپا لیں اللہ اس کوجانتا ہے ، ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " جب تو نے ( مجھے جاتے ہوئے ) دیکھاتھا اس وقت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے تھے ۔ انھوں نے ( آکر ) مجھے آواز دی اور اپنی آواز کو تم سے مخفی رکھا ، میں نے ان کو جواب دیا تو میں نے بھی تم سے اس کو مخفی رکھا اور وہ تمہارے پاس اندر نہیں آسکتے تھے تم کپڑے اتار چکیں تھیں اور میں نے خیال کیا کہ تم سوچکی ہو تو میں نے تمھیں بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا اور مجھے خدشہ محسوس ہواکہ تم ( اکیلی ) وحشت محسوس کروگی ۔ تو انھوں ( جبرئیل علیہ السلام ) نے کہا : آپ کا رب آپ کو حکم دیتاہے کہ آپ اہل بقیع کے پاس جائیں اور ان کے لئے بخشش کی دعا کریں ۔ " ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : میں نے پوچھا : اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں ان کے حق میں ( دعا کے لئے ) کیسے کہوں؟آپ نے فرمایا : " تم کہو ، مومنوں اور مسلمانوں میں سے ان ٹھکانوں میں رہنے والوں پر سلامتی ہو ، اللہ تعالیٰ ہم سے آگے جانے والوں اور بعد میں آنے والوں پر رحم کرے ، اور ہم ان شاء اللہ ضرور تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:974.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2257
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا محمد بن عبد الله، الأسدي عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمهم إذا خرجوا إلى المقابر فكان قائلهم يقول - في رواية أبي بكر - السلام على أهل الديار - وفي رواية زهير - السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله للاحقون أسأل الله لنا ولكم العافية
ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں محمد بن عبد اللہ اسدی نے سفیان سے حدیث سنائی ، انھوں نے علقمہ بن مرثد سے ، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے ا پنے والد ( بریدہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب وہ قبرستان جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو تعلیم دیا کرتے تھے تو ( سیکھنے کے بعد ) ان کا کہنے والا کہتا : ابو بکر کی روایت میں ہے : " سلامتی ہو مسلمانوں اور مومنوں کے ٹھکانوں میں رہنے والوں پر " اورزہیر کی روایت میں ہے؛ " مسلمانوں اور مومنوں کے ٹھکانے میں رہنے والو تم پر ۔ ۔ ۔ اور ہم ان شاء اللہ ضرور ( تمہارے ساتھ ) ملنے والے ہیں ، میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور تمھارے لئے عافیت مانگتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:975

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2258
حدثنا يحيى بن أيوب، ومحمد بن عباد، - واللفظ ليحيى - قالا حدثنا مروان، بن معاوية عن يزيد، - يعني ابن كيسان - عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ استأذنت ربي أن أستغفر لأمي فلم يأذن لي واستأذنته أن أزور قبرها فأذن لي ‏"‏ ‏.‏
مروان بن معاویہ نے یزید ، یعنی ابن کیسان سے ، انھوں نے ابو حازم سےاور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کے استغفار کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت نہیں دی اور میں نے اس سے ان کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:976.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2259
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا محمد بن عبيد، عن يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال زار النبي صلى الله عليه وسلم قبر أمه فبكى وأبكى من حوله فقال ‏ "‏ استأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي فزوروا القبور فإنها تذكر الموت ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبید نے یزید بن کیسان سے ، انھوں نے ابو حازم سے اور اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی ، آپ روئے اور اپنے اردگرد والوں کو بھی رلایا ، پھر فرمایا : " میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ میں ان کے لئے بخشش کی طلب کروں تو مجھے اجازت نہیں دی گئی اور میں نے اجازت مانگی کہ میں ان کی قبر کی زیارت کروں تو اس نے مجھے اجازت دے دی ، پس تم بھی قبروں کی زیارت کیاکرو کیونکہ وہ تمھیں موت کی یاددلاتی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:976.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2260
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، ومحمد بن المثنى، - واللفظ لأبي بكر وابن نمير - قالوا حدثنا محمد بن فضيل، عن أبي سنان، - وهو ضرار بن مرة - عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها ونهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث فأمسكوا ما بدا لكم ونهيتكم عن النبيذ إلا في سقاء فاشربوا في الأسقية كلها ولا تشربوا مسكرا ‏"‏ ‏.‏ قال ابن نمير في روايته عن عبد الله بن بريدة عن أبيه ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ، محمد بن عبداللہ بن نمیر اور محمد بن مثنی نے ہمیں حدیث سنائی ۔ ۔ ۔ الفاظ ابو بکر اور ابن نمیر کے ہیں ۔ ۔ ۔ انھوں نے کہا : ہمیں محمد بن فضیل نے ابو سنان سے ، جو ضرار بن مرہ ہیں ، حدیث سنائی ، انھوں نے محارب بن دثار سے ، انھوں نے ابن بریدہ سے ، اور انھوں نے اپنے والد ( حضرت بریرہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھاتو ( اب ) تم ان کی زیارت کیا کرو ۔ اور میں نے تمھیں تین دن سے اوپر قربانیوں کے گوشت ( رکھنے ) سے منع کیا تھا ( اب ) تم جب تک چاہو رکھ سکتے ہو اور میں نے تمھیں مشکیزوں کے سوا کسی اور برتن میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا ، اب تم ہر قسم کے برتنوں میں سے پی سکتے ہولیکن کوئی نشہ آورچیز نہ پیو ۔ "" ابن نمیر نے اپنی روایت میں کہا : عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ۔ ( انھوں نے ابن بریدہ کے نام ، عبداللہ کی صراحت کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:977.01

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2261
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن زبيد اليامي، عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، أراه عن أبيه، - الشك من أبي خيثمة - عن النبي صلى الله عليه وسلم ح . وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا قبيصة بن عقبة، عن سفيان، عن علقمة، بن مرثد عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح . وحدثنا ابن أبي عمر، ومحمد بن رافع، وعبد بن حميد، جميعا عن عبد الرزاق، عن معمر، عن عطاء الخراساني، قال حدثني عبد الله بن بريدة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم كلهم بمعنى حديث أبي سنان ‏.‏
ابو خیثمہ نے زبید الیامی سے ، انھوں نے محارب بن دثار سے ، انھوں نے ابن بریدہ سے ، انھوں نے ، میرا خیال ہے اپنے والدسےشک ابو خیثمہ کی طرف سے ہے ۔ ۔ ۔ اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ( اسی طرح ) سفیان نے علقمہ بن مرثد سے ، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ( اسی طرح ) معمر نے عطاء خراسانی سے روایت کی ، انھو ں نے کہا : مجھے عبداللہ بن بریدہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ان سب ( زبید ، سفیان اور معمر ) نے ابو سنان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:977.02

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2262
حدثنا عون بن سلام الكوفي، أخبرنا زهير، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال أتي النبي صلى الله عليه وسلم برجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه ‏.‏
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے اپنے آپ کو ایک چوڑے تیر سے قتل کرڈالا تھا تو آپ نے ( خود ) اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۔ ( دوسروں کو پڑھنے کا حکم دیا جس طرح ابتداء میں آپ دوسروں کو مقروض کا جنازہ پڑھنے کا حکم دیتے تھے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:978

صحيح مسلم باب:11 حدیث نمبر : 138

Share this: