احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
09: كتاب صلاة الاستسقاء
بارش طلب کرنے کی نماز
صحيح مسلم حدیث نمبر: 2070
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن أبي بكر، أنه سمع عباد بن تميم، يقول سمعت عبد الله بن زيد المازني، يقول خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى فاستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة ‏.‏
امام مالکؒ نے عبداللہ بن ابی بکر سے روایت کی ، انھوں نے عباد بن تمیم سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ سے ) باہر نکل کرعیدگاہ گئے ، بارش مانگی اور جب آپ قبلہ رخ ہوئے تواپنی چادر کو پلٹا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:894.01

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2071
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا سفيان بن عيينة، عن عبد الله بن أبي بكر، عن عباد بن تميم، عن عمه، قال خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى المصلى فاستسقى واستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے عبداللہ بن ابی بکر سے ، انھوں نے عباد بن تمیم سے اور انھوں نے اپنے چچا ( عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ سے ) نکل کر عیدگاہ تشریف لے گئے اور بارش کی دعاکی ، آپ نے قبلے کی طرف رخ کیا ، اپنی چادرپلٹی اوردو رکعت نماز پڑھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:894.02

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2072
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، قال أخبرني أبو بكر بن محمد بن عمرو، أن عباد بن تميم، أخبره أن عبد الله بن زيد الأنصاري أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المصلى يستسقي وأنه لما أراد أن يدعو استقبل القبلة وحول رداءه ‏.‏
ابو بکربن محمد بن عمرو نے بتایا کہ ان کو عبادبن تمیم نے خبر دی ، ان کوحضرت عبداللہ بن زیدانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعاکرنے کےلئے عید گاہ گئے اور جب آپ نے دعا کرنے کا ارادہ فرمایا تو قبلہ کی طرف رخ کرلیا اور اپنی چادر کو پلٹ دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:894.03

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2073
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب قال أخبرني عباد بن تميم المازني، أنه سمع عمه، وكان، من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما يستسقي فجعل إلى الناس ظهره يدعو الله واستقبل القبلة وحول رداءه ثم صلى ركعتين ‏.‏
ابن شہاب نے کہا : مجھےعباد بن تمیم مازنی نے خبر دی ، انھوں نے اپنے چچاسے سنا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے تھے وہ کہہ رہے تھے : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعا مانگنےکے لئے نکلے ، اللہ سے دعاکرتے ہوئے اپنی پشت لوگوں کی طرف کی ، منہ قبلہ کی طرف کیا اوراپنی چادر پلٹی ، پھر دو رکعت نمازادا کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:894.04

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2074
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن أبي بكير، عن شعبة، عن ثابت، عن أنس، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه في الدعاء حتى يرى بياض إبطيه ‏.‏
شعبہ نے ثابت سے اورانھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ دعا کے لئے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتیٰ کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:895.01

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2075
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا الحسن بن موسى، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس بن مالك، أن النبي صلى الله عليه وسلم استسقى فأشار بظهر كفيه إلى السماء
حمادبن سلمہ نے ثابت سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش مانگنے کے لیے دعا فرمائی تو اپنے ہاتھوں کی پشت کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:895.02

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2076
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، وعبد الأعلى، عن سعيد، عن قتادة، عن أنس، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان لا يرفع يديه في شىء من دعائه إلا في الاستسقاء حتى يرى بياض إبطيه ‏.‏ غير أن عبد الأعلى قال يرى بياض إبطه أو بياض إبطيه ‏.‏
ابن ابی عدی اور عبدالاعلیٰ نے سعید ( بن ابی عروبہ ) سے ، انھوں نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کے سوا کسی اور دعا کے لئے اپنے ہاتھ ( اتنے زیادہ ) بلند نہیں کرتےتھے ۔ یہاں تک کہ اس سے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھائی دینے لگتی ، البتہ عبدالاعلیٰ نے ( شک کے ساتھ ) کہا " يري بياض ابطه اوبياض ابطيه " ( آپ کی بغل کی سفیدی یا دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھائی دینے لگتی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:895.03

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2077
وحدثنا ابن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن أبي عروبة، عن قتادة، أنحدثهم عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے ( سعید ) بن ابی عروبہ سے اور انھوں نے قتادہ سے روایت کی کہ ان کو حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی ( سابقہ حدیث ) کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:896

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2078
وحدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن شريك بن أبي نمر، عن أنس بن مالك، أنجمعة من باب كان نحو دار القضاء ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما ثم قال يا رسول الله هلكت الأموال وانقطعت السبل فادع الله يغثنا ‏.‏ قال فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه ثم قال ‏"‏ اللهم أغثنا اللهم أغثنا اللهم أغثنا ‏"‏ ‏.‏ قال أنس ولا والله ما نرى في السماء من سحاب ولا قزعة وما بيننا وبين سلع من بيت ولا دار - قال - فطلعت من ورائه سحابة مثل الترس فلما توسطت السماء انتشرت ثم أمطرت - قال - فلا والله ما رأينا الشمس سبتا - قال - ثم دخل رجل من ذلك الباب في الجمعة المقبلة ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب فاستقبله قائما فقال يا رسول الله هلكت الأموال وانقطعت السبل فادع الله يمسكها عنا - قال - فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه ثم قال ‏"‏ اللهم حولنا ولا علينا اللهم على الآكام والظراب وبطون الأودية ومنابت الشجر ‏"‏ ‏.‏ فانقلعت وخرجنا نمشي في الشمس ‏.‏ قال شريك فسألت أنس بن مالك أهو الرجل الأول قال لا أدري ‏.‏
شریک بن ابی نمر نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ جمعے کے روز ایک آدمی اس دروازے سے مسجد میں داخل ہوا جو دارالقضاء کی طرف تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ ارشاد فرمارہے تھے ، اس نے کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کیا ، پھر کہا : اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مال مویشی ہلاک ہوگئے اور راستے منقطع ہوچکے ، اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہمیں بارش عطا کرے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا دیئے ، پھر کہا : "" اے اللہ!ہمیں بارش عنایت فرما ، اے اللہ!ہمیں بارش عنایت فرما ، اے اللہ!ہمیں بارش سے نوازدے ۔ "" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم!ہم آسمان میں نہ کوئی گھٹا دیکھ رہے تھے اور نہ بادل کا کوئی ٹکڑا ۔ ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی گھر تھا نہ محلہ ۔ پھر اس کے پیچھے سے ڈھال جیسی چھوٹی سی بدلی اٹھی ، جب وہ آسمان کے وسط میں پہنچی تو پھیل گئی ، پھر وہ برسی ، اللہ کی قسم!ہم نے ہفتہ بھر سورج نہ دیکھا ۔ پھر اگلے جمعے اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ ارشاد فرمارہے تھے ، اس نے کھڑے کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کرکے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( بارش کی کثرت سے ) مال مویشی ہلاک ہوگئے اور راستے بند ہوگئے ، اس لئے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہم سے بارش روک لے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھادیے ، پھر فرمایا : "" اے اللہ!ہمارے ارد گرد ( بارش برسا ) ہم پر نہیں ، اے اللہ!پہاڑیوں پر ، ٹیلوں پر ، وادیوں کے اندر ( ندیوں میں ) اور درخت اگنے کے مقامات پر ( برسا ۔ ) "" کہا : "" ( فوراً ) بادل چھٹ گئے اور ہم ( مسجد سے ) نکلے تو دھوپ میں چل رہے تھے ۔ شریک نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : کیا وہ پہلے آدمی تھا؟انھوں نے جواب دیا : میں نہیں جانتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:897.01

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2079
وحدثنا داود بن رشيد، حدثنا الوليد بن مسلم، عن الأوزاعي، حدثني إسحاق، بن عبد الله بن أبي طلحة عن أنس بن مالك، قال أصابت الناس سنة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فبينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس على المنبر يوم الجمعة إذ قام أعرابي فقال يا رسول الله هلك المال وجاع العيال ‏.‏ وساق الحديث بمعناه ‏.‏ وفيه قال ‏ "‏ اللهم حوالينا ولا علينا ‏"‏ ‏.‏ قال فما يشير بيده إلى ناحية إلا تفرجت حتى رأيت المدينة في مثل الجوبة وسال وادي قناة شهرا ‏.‏ ولم يجئ أحد من ناحية إلا أخبر بجود ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کوخشک سالی نے آلیا ۔ اسی اثنا میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن منبر پر لوگوں کے سامنے خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک ایک بدوی کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول : مال مویشی ہلاک ہوگئے ، بال بچے بھوکے مرنے لگے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی ( سابقہ حدیث ) کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔ اور اس میں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ا ے اللہ!ہمارے ارد گرد ( برسا ) ہمارے اوپر نہیں ۔ " کہا : اور آپ اپنے ہاتھ سے جس طرف بھی اشارہ کرتے تھے اسی طرف سے بادل چھٹ جاتے تھےحتیٰ کہ میں نے مدینہ منورہ کو ( زمین کے ) خالی ٹکڑے کے مانند دیکھا اور وادی قناۃ ایک ماہ تک بہتی رہی اور کسی طرف سے بھی کوئی شخص نہیں آیا مگر اس نے موسلادھار بارش کی خبر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:897.02

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2080
وحدثني عبد الأعلى بن حماد، ومحمد بن أبي بكر المقدمي، قالا حدثنا معتمر، حدثنا عبيد الله، عن ثابت البناني، عن أنس بن مالك، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة فقام إليه الناس فصاحوا وقالوا يا نبي الله قحط المطر واحمر الشجر وهلكت البهائم ‏.‏ وساق الحديث وفيه من رواية عبد الأعلى فتقشعت عن المدينة ‏.‏ فجعلت
عبدالاعلیٰ بن حماد اور محمد بن ابی بکر مقدمی نے کہا : ہمیں معتمر نے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے ثابت بنانی سے اور انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ لوگ آپ کے سامنے کھڑے ہوگئے ، ( بات شروع کرنے والے بدو کے ساتھ دوسرے بھی شامل ہوگئے ) وہ فریاد کرنے لگے اور کہنے لگے : اےاللہ کے نبی !بارش بندہوگئی ، درختوں ( کے پتے سوکھ کر ) سرخ ہوگئے اور مویشی ہلاک ہوگئے ۔ ۔ ۔ اور ( آگے مذکورہ بالا حدیث کے مانند ) حدیث بیان کی ۔ اس میں عبدالاعلیٰ کی روایت سے یہ ( الفاظ ) ہیں : مدینہ سے بادل چھٹ گئے اور اس کے ارد گرد بارش برسانے لگے جبکہ مدینہ میں ایک قطرہ بھی نہیں برس رہاتھا میں نے مدینہ کو دیکھا وہ ایک طرح کے تاج کے اندر ( بارش سے محفوظ ) تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:897.03

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2081
وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن أنس، بنحوه وزاد فألف الله بين السحاب ومكثنا حتى رأيت الرجل الشديد تهمه نفسه أن يأتي أهله ‏.‏
سلمان بن مغیرۃ نے ثابت اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کے ہم معنی روایت کی اور یہ اضافہ کیا : اللہ تعالیٰ نے بادلوں کو جوڑ دیا اور ہم اسی ( حالت ) میں رہے حتیٰ کہ میں نے دیکھا ایک قوی اور مضبوط آدمی کو بھی اس کا دل ( بارش کی کثرت کی بناء پر ) اس فکر میں مبتلا کردیتاتھا کہ وہ ا پنے اہل وعیال کے پاس پہنچے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:897.04

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2082
وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني أسامة، أن حفص بن، عبيد الله بن أنس بن مالك حدثه أنه، سمع أنس بن مالك، يقول جاء أعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة وهو على المنبر ‏.‏ واقتص الحديث وزاد فرأيت السحاب يتمزق كأنه الملاء حين تطوى ‏.‏
حفص بن عبیداللہ بن انس بن مالک نے بیان کیاکہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : جمعے کے دن ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جبکہ آپ منبر پر تھے ۔ ۔ ۔ ( آگے مذکورہ بالاحدیث کے مانند ) حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا : میں نے بادل کو دیکھاوہ اس طرح چھٹ رہا تھا جیسے وہ ایک بڑی چادر ہوجب اسے لپیٹا جارہا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:897.05

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2083
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا جعفر بن سليمان، عن ثابت البناني، عن أنس، قال قال أنس أصابنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مطر قال فحسر رسول الله صلى الله عليه وسلم ثوبه حتى أصابه من المطر فقلنا يا رسول الله لم صنعت هذا قال لأنه حديث عهد بربه تعالى
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش برسنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ( سر اور کندھے کا کپڑا ) کھول دیا حتیٰ کہ بارش آپ پر آنے لگی ۔ ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے ایسا کیوں کیا؟آپ نے فرمایا : " کیونکہ وہ نئی نئی ( سیدھی ) اپنے رب عزوجل کی طرف سے آرہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:898

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2084
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن جعفر، - وهو ابن محمد - عن عطاء بن أبي رباح، أنه سمع عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان يوم الريح والغيم عرف ذلك في وجهه أقبل وأدبر فإذا مطرت سر به وذهب عنه ذلك ‏.‏ قالت عائشة فسألته فقال ‏"‏ إني خشيت أن يكون عذابا سلط على أمتي ‏"‏ ‏.‏ ويقول إذا رأى المطر ‏"‏ رحمة‏"‏ ‏.‏
جعفر بن محمد نے عطاء بن ابی ر باح سے روایت کی انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل کا دن ہوتا تو آپ کے چہرہ مبارک پر اس کا اثر پہچانا جاسکتا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اضطراب کے عالم میں ) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے ، پھر جب بارش برسناشروع ہوجاتی تو آپ اس سے خوش ہوجاتے اور وہ ( پہلی کیفیت ) آ پ سے دور ہوجاتی ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے ( ایک بار ) آپ سے ( اس کا سبب ) پوچھا تو آپ نے فرمایا : " میں ڈر گیا کہ یہ عذاب نہ ہو جو میری امت پر مسلط کردیا گیا ہو " اور بارش کو دیکھ لیتے تو فرماتے " رحمت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:899.01

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2085
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، قال سمعت ابن جريج، يحدثنا عن عطاء، بن أبي رباح عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عصفت الريح قال ‏"‏ اللهم إني أسألك خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به ‏"‏ ‏.‏ قالت وإذا تخيلت السماء تغير لونه وخرج ودخل وأقبل وأدبر فإذا مطرت سري عنه فعرفت ذلك في وجهه ‏.‏ قالت عائشة فسألته فقال ‏"‏ لعله يا عائشة كما قال قوم عاد ‏{‏ فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا‏}‏ ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج عطاء بن ابی رباح سے حدیث بیان کرتے ہیں ، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روای کی کہ انھوں نے کہا : جب تیز ہوا چلتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے : " اے اللہ!میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوا ل کرتا ہوں ۔ اور جو اس میں ہے اس کی اور جو کچھ اس کے زریعے بھیجا گیا ہے اس کی خیر ( کا طلبگار ہوں ) اور اس کے شر سے اور جو کچھ اس میں ہے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں " ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : جب آسمان پر بادل گھر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آ پ ( اضطراب کے عالم میں ) کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے ، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے ، اس کے بعد جب بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( یہ کیفیت ) دورہوجاتی ، مجھے اس کیفیت کا پتہ چل گیا ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : تومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عائشہ!ہوسکتاہے ( یہ اسی طرح ہو ) جیسے قوم عاد نے ( بادلوں کو دیکھ کر ) کہا تھا : " جب انھوں نے اس ( عذاب ) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو انھوں نے کہا : یہ بادل ہے جو ہم پربرسے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:899.02

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2086
وحدثني هارون بن معروف، حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، ح وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرنا عمرو بن الحارث، أن أبا النضر، حدثه عن سليمان بن يسار، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مستجمعا ضاحكا حتى أرى منه لهواته إنما كان يتبسم - قالت- وكان إذا رأى غيما أو ريحا عرف ذلك في وجهه ‏.‏ فقالت يا رسول الله أرى الناس
سلمان بن یسار نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی پوری طرح ایسا ایسےہنستا ہوانہیں دیکھاکہ میں آپ کے حلق مبارک کے اندر کا ابھرا ہواحصہ دیکھ لوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکرایا کرتے تھے ، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بادل یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثرآپ کے چہرہ انور پرعیاں ہوجاتا تو ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ جب بادل دیکھتے ہیں تو اس اُمید پر خوش ہوجاتے ہیں کہ اس میں بارش ہوگی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی ہوں کہ جب آپ اس ( بادل ) دیکھتے ہیں تو میں آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی محسوس کرتی ہوں؟حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عائشہ!مجھے اس بات سے کیا چیز امن دلا سکتی ہے کہ کہیں ان میں عذاب ( نہ ) ہو ، ایک قوم آندھی کے عذاب کا شکار ہوئی تھی اور ایک قوم نے عذاب کو ( دور ) سے دیکھا تو کہا : " یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:899.03

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2087
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ نصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور ‏"‏ ‏.‏
مجاہد نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بادصبا ( مشرقی سمت سے چلنے والی ہوا ) سے میری مدد کی گئی ہے اور باددبور ( مغربی سمت سے چلنے والی ہوا ) سے قوم عاد کو ہلاک کیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:900.01

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2088
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا عبد الله بن عمر بن محمد بن أبان الجعفي، حدثنا عبدة، - يعني ابن سليمان - كلاهما عن الأعمش، عن مسعود بن مالك، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ‏.‏
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:900.02

صحيح مسلم باب:9 حدیث نمبر : 19

Share this: