احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
08: كتاب صلاة العيدين
نماز عیدین کے احکام و مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 2044
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، جميعا عن عبد الرزاق، - قال ابن رافع حدثنا عبد الرزاق، - أخبرنا ابن جريج، أخبرني الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن، عباس قال شهدت صلاة الفطر مع نبي الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر وعثمان فكلهم يصليها قبل الخطبة ثم يخطب قال فنزل نبي الله صلى الله عليه وسلم كأني أنظر إليه حين يجلس الرجال بيده ثم أقبل يشقهم حتى جاء النساء ومعه بلال فقال ‏{‏ يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على أن لا يشركن بالله شيئا‏}‏ فتلا هذه الآية حتى فرغ منها ثم قال حين فرغ منها ‏"‏ أنتن على ذلك ‏"‏ فقالت امرأة واحدة لم يجبه غيرها منهن نعم يا نبي الله لا يدرى حينئذ من هي قال ‏"‏ فتصدقن ‏"‏ ‏.‏ فبسط بلال ثوبه ثم قال هلم فدى لكن أبي وأمي ‏.‏ فجعلن يلقين الفتخ والخواتم في ثوب بلال ‏.‏
حسن بن مسلم نے طاوس سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا : میں عید الفطر کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حاضر ہوا ہوں یہ سب خطبے سے پہلے نماز پڑھتے تھے پھر خطبہ دیتے تھے ایک دفعہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( بلند جگہ سے ) نیچے آئے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ میں ( اب بھی ) آپ کو دیکھ رہا ہوں جب آپ اپنے ہاتھ سے مردوں کو بٹھا رہے تھے پھر ان کے در میان میں سے راستہ بنا تے ہو ئے آگے بڑھے حتیٰ کہ عورتوں کے قریب تشریف لے آئے اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے آپ نے ( قرآن کا یہ حصہ تلاوت ) فر ما یا ۔ " اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جب آپ کے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کے لیے آئیں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنا ئیں گی ۔ آپ نے یہ آیت تلاوت فر ما ئی حتیٰ کہ اس سے فارغ ہو ئے پھر فر ما یا ۔ " تم اس پر قائم ہو؟ " تو ایک عورت نے ( جبکہ ) آپ کو اس کے علاوہ ان میں سے اور کسی نے جواب نہیں دیا کہا : ہاں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ۔ ۔ اس وقت پتہ نہیں چل رہا تھا کہ وہ کو ن ہے ۔ ۔ ۔ آپ نے فر ما یا ۔ " تم صدقہ کرو ۔ ۔ ۔ اس پر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا دیا پھر کہنے لگے لاؤ تم سب پر میرے ماں باپ قربان ہوں !تو وہ اپنے بڑے بڑے چھلے اور انگوٹھیا ں بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:884.01

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2045
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، قال أبو بكر حدثنا سفيان بن، عيينة حدثنا أيوب، قال سمعت عطاء، قال سمعت ابن عباس، يقول أشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلى قبل الخطبة - قال - ثم خطب فرأى أنه لم يسمع النساء فأتاهن فذكرهن ووعظهن وأمرهن بالصدقة وبلال قائل بثوبه فجعلت المرأة تلقي الخاتم والخرص والشىء ‏.‏ وحدثنيه أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، ح وحدثني يعقوب الدورقي، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، كلاهما عن أيوب، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے کہا : ہم سے ایوب نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا میں نے عطاء سے سنا انھوں نے کہا میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شہادت دیتا ہوں آپ نماز عید خطبہ سے پہلے پڑھی پھر آپ نے خطبہ دیا پھر آپ نے دیکھا کہ آپ نے عورتوں کو ( اپنی بات ) نہیں سنائی تو آپ ان کے پاس آئے اور ان کو یاد دہانی ( تلقین ) فر ما ئی اور انھیں نصیحت کی اور صدقہ کرنے کا حکم دیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنا کپڑا پھیلا ئے ہو ئے تھے کو ئی عورت ( اس کپڑے میں ) انگوٹھی پھینکتی تھی ( کو ئی حلقے دارزیور ( چھلے بالیاں کڑے کنگن ) اور کوئی دوسری چیزیں ڈالتی تھی ۔

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2046
حماد اور اسماعیل بن ابرا ہیم نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2047
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، قال ابن رافع حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال سمعته يقول إن النبي صلى الله عليه وسلم قام يوم الفطر فصلى فبدأ بالصلاة قبل الخطبة ثم خطب الناس فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل وأتى النساء فذكرهن وهو يتوكأ على يد بلال وبلال باسط ثوبه يلقين النساء صدقة ‏.‏ قلت لعطاء زكاة يوم الفطر قال لا ولكن صدقة يتصدقن بها حينئذ تلقي المرأة فتخها ويلقين ويلقين ‏.‏ قلت لعطاء أحقا على الإمام الآن أن يأتي النساء حين يفرغ فيذكرهن قال إي لعمري إن ذلك لحق عليهم وما لهم لا يفعلون ذلك
ابن جریج نے کہا : ہمیں عطاء نے حجرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہا : میں نے ان ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن ( نماز کے لیے ) کھڑے ہو ئے پھر نماز پڑھا ئی چنانچہ آپ نے خطبے سے پہلے نماز سے ابتدا کی پھر لو گوں کو خطاب فر ما یا ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( خطبہ سے ) فارغ ہو ئے تو ( چبوترے سے ) اتر کر عورتوں کے پاس آئے انھیں تذکیر و نصیحت کی جبکہ آپ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بازوکا سہارا لیے ہو ئے تھے اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنا کپڑا پھیلا ئے ہو ئے تھے عورتیں اس میں صدقہ ڈال رہی تھیں ( ابن جریج نے کہا : ) میں نے عطاء سے پوچھا فطر کے دن کا صدقہ ( ڈال رہی تھیں ؟ ) انھوں نے کہا : نہیں اس وقت ( اپنا ) صدقہ کر رہی تھیں ( کو ئی عورت چھلا ڈالتی تھی ( اسی طرح یکے بعد دیگر ے ( ڈال رہی تھیں اور ڈال رہی تھیں ۔ میں نے عطاء سے ( پھر ) پوچھا : کیا اب بھی امام کے لیے لا زم ہے کہ جب ( مردوں کے خطبے سے ) فارغ ہو تو عورتوں کو تلقین اور نصیحت کرے ؟ انھوں نے کہا : ہاں مجھے اپنی زندگی کی قسم ! یہ ان پر عائد شدہ ) حق ہے انھیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:885.01

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2048
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد الملك بن أبي سليمان، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة يوم العيد فبدأ بالصلاة قبل الخطبة بغير أذان ولا إقامة ثم قام متوكئا على بلال فأمر بتقوى الله وحث على طاعته ووعظ الناس وذكرهم ثم مضى حتى أتى النساء فوعظهن وذكرهن فقال تصدقن فإن أكثركن حطب جهنم فقامت امرأة من سطة النساء سفعاء الخدين فقالت لم يا رسول الله قال لأنكن تكثرن الشكاة وتكفرن العشير قال فجعلن يتصدقن من حليهن يلقين في ثوب بلال من أقرطتهن وخواتمهن
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطاء سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا : میں عید کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں حاضر ہوا آپ نے خطبے سے پہلے اذان اور تکبیر کے بغیر نماز سے ابتدا کی پھر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سہارا لے کر کھڑے ہو ئے اللہ کے تقوے کا حکم دیا اس کی اطاعت پر ابھا را لو گو ں کو نصیحت کی اور انھیں ( دین کی بنیادی باتوں کی ) یاد دہانی کرا ئی پھر چل پڑے حتیٰ کہ عورتوں کے پاس آگئے ( تو ) انھیں وعظ و تلقین ( تذکیر ) کی اور فر ما یا ۔ " صدقہ کرو کیونکہ تم میں اسے اکثر جہنم کا ایندھن ہیں ۔ " عورتوں کے در میان سے ایک بھلی سیاہی مائل رخساروں والی عورت نے کھڑے ہو کر پوچھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیوں ؟آپ نے فر ما یا : اس لیے کہ تم شکا یت بہت کرتی ہو اور اپنے رفیق زندگی کی ناشکری کرتی ہو ۔ ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا اس پردہ عورتیں اپنے زیورات سے صدقہ کرنے لگیں وہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں اپنی بالیاں اور انگھوٹھیاں ڈالنے لگیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:885.02

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2049
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عطاء، عن ابن عباس، وعن جابر بن عبد الله الأنصاري، قالا لم يكن يؤذن يوم الفطر ولا يوم الأضحى ‏.‏ ثم سألته بعد حين عن ذلك فأخبرني قال أخبرني جابر بن عبد الله الأنصاري
سیدنا ابن عباس اور سیدنا جابر ؓ نے کہا کہ اذان نہ عیدالفطر میں ہوتی تھی اور نہ عید الاضحیٰ میں ۔ پھر میں نے ان سے پوچھا تھوڑی دیر کے بعد اسی بات کو ، (یہ قول ہے ابن جریج راوی کا) تو انہوں نے کہا (یعنی ان کے شیخ عطاء نے) کہ خبر دی مجھے سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری ؓ نے کہ نہ اذان ہوتی تھی عیدالفطر میں جب نکلتا تھا اور نہ بعد اس کے نکلنے کے اور نہ تکبیر ہوتی ، نہ اذان اور نہ اور کچھ وہ دن ایسا ہے کہ اس دن نہ اذان ہے نہ تکبیر ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:886.01

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2050
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عطاء، أن ابن عباس، أرسل إلى ابن الزبير أول ما بويع له أنه لم يكن يؤذن للصلاة يوم الفطر فلا تؤذن لها - قال - فلم يؤذن لها ابن الزبير يومه وأرسل إليه مع ذلك إنما الخطبة بعد الصلاة وإن ذلك قد كان يفعل - قال - فصلى ابن الزبير قبل الخطبة ‏.‏
۔ محمد بن رافع نے کہا : ہمیں عبد الرزاق نے حدیث سنا ئی کہا : ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا : مجھے عطاء نے خبر دی کہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت کے آغاز ہی میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ عید الفطرکے دن نماز ( عید کے لیے اذان نہیں دی جا تی تھی لہذا آپ اس کے لیے اذان نہ کہلوائیں ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس اذان نہ کہلوائی اور اس کے ساتھ یہ پیغام بھی بھیجا کہ خطبہ نماز کے بعد ہے اور ( عہد نبوی اور خلا فت راشدہ میں ) ایسے ہی کیا جا تا تھا ( عطاء نے ) کہا : تو ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز خطبے سے پہلے پڑھا ئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:886.02

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2051
وحدثنا يحيى بن يحيى، وحسن بن الربيع، وقتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا أبو الأحوص، عن سماك، عن جابر بن، سمرة قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيدين غير مرة ولا مرتين بغير أذان ولا إقامة ‏.‏
حضرت جا بر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید ین کی نماز ایک یا دو دفعہ پڑھی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:887

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2052
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، وأبو أسامة عن عبيد، الله عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم وأبا بكر وعمر كانوا يصلون العيدين قبل الخطبة ‏.‏
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عید ین کی نماز خطبے سے پہلے پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:888

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2053
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن داود بن قيس، عن عياض بن عبد الله بن سعد، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج يوم الأضحى ويوم الفطر فيبدأ بالصلاة فإذا صلى صلاته وسلم قام فأقبل على الناس وهم جلوس في مصلاهم فإن كان له حاجة ببعث ذكره للناس أو كانت له حاجة بغير ذلك أمرهم بها وكان يقول ‏ "‏ تصدقوا تصدقوا تصدقوا ‏"‏ ‏.‏ وكان أكثر من يتصدق النساء ثم ينصرف فلم يزل كذلك حتى كان مروان بن الحكم فخرجت مخاصرا مروان حتى أتينا المصلى فإذا كثير بن الصلت قد بنى منبرا من طين ولبن فإذا مروان ينازعني يده كأنه يجرني نحو المنبر وأنا أجره نحو الصلاة فلما رأيت ذلك منه قلت أين الابتداء بالصلاة فقال لا يا أبا سعيد قد ترك ما تعلم ‏.‏ قلت كلا والذي نفسي بيده لا تأتون بخير مما أعلم ‏.‏ ثلاث مرار ثم انصرف ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ اور عید الفطر کے دن تشریف لا تے تو نماز سے آغاز فرماتے اور جب اپنی نماز پڑھ لیتے اور سلام پھیر تے تو کھڑے ہو جا تے لوگوں کی طرف رخ فر ما تے جبکہ لو گ اپنی نماز پڑھنے کی جگہ میں بیٹھے ہو تے اگر آپ کو کو ئی لشکر بھیجنے کی ضرورت ہو تی تو اس کا لو گو ں کے سامنے ذکر فر ما تے اور اگر آپ کو اس کے سوا کو ئی اور ضرورت ہوتی تو انھیں اس کا حکم دیتے اور فر ما یا کرتے " صدقہ کرو صدقہ کرو صدقہ کرو زیادہ صدقہ عورتیں دیا کرتی تھیں پھر آپ واپس ہو جا تے اور یہی معمول چلتا رہا حتیٰ کہ مردان بن حکم کا دور آگیا میں اس کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر نکلا حتیٰ کہ ہم عید گا ہ میں پہنچ گئے تو دیکھا کہ کثیر بن صلت نے وہاں مٹی ( کے گا رے ) اور اینٹوں سے منبر بنا یا ہو اتھا تو اچانک مردان کا ہا تھ مجھ سے کھنچا تا نی کرنے لگا جیسے وہ مجھے منبر کی طرف کھنچ رہا ہو اور میں اسے نماز کی طرف کھنچ رہا ہوں جب میں نے اس کی طرف سے یہ بات دیکھی تو میں نے کہا : نماز سے آغاز ( کا مسنون کا طریقہ ) کہاں ہے؟ اس نے کہا : اے ابو سعید !نہیں جو آپ جا نتے ہیں اسے ترک کر دیا گیا ہے میں نے کہا : ہر گز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو میں جانتا ہوں تم اس سے بہتر طریقہ نہیں لاسکتے ۔ ۔ ۔ ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تین دفہ کہا ، پھر چل دئیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:889

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2054
حدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، عن محمد، عن أم عطية، قالت أمرنا - تعني النبي صلى الله عليه وسلم - أن نخرج في العيدين العواتق وذوات الخدور وأمر الحيض أن يعتزلن مصلى المسلمين ‏.‏
محمد ( بن سیرین ) نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : آپ نے ہمیں حکم دیا ۔ ۔ ۔ ان کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی ۔ ۔ ۔ کہ ہم عیدین میں بالغہ اور پردہ نشین عورتوں کو لے جایا کریں اور آپ نے حیض والی عورتوں کو حکم دیا کہ وہ مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے ہٹ کر بیٹھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:890.01

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2055
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن عاصم الأحول، عن حفصة بنت، سيرين عن أم عطية، قالت كنا نؤمر بالخروج في العيدين والمخبأة والبكر قالت الحيض يخرجن فيكن خلف الناس يكبرن مع الناس ‏.‏
عاصم احول نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : " ہمیں عیدین میں نکلنے کا حکم دیاجاتاتھا ، پردہ نشین اوردوشیزہ کو بھی ۔ " انھوں نے کہا : حیض والی عورتیں بھی نکلیں گی اور لوگوں کے پیچھے رہیں گی اور لوگوں کے ساتھ تکبیر کہیں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:890.02

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2056
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا هشام، عن حفصة بنت، سيرين عن أم عطية، قالت أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نخرجهن في الفطر والأضحى العواتق والحيض وذوات الخدور فأما الحيض فيعتزلن الصلاة ويشهدن الخير ودعوة المسلمين ‏.‏ قلت يا رسول الله إحدانا لا يكون لها جلباب قال ‏ "‏ لتلبسها أختها من جلبابها ‏"‏ ‏.‏
۔ ہشام نے حفصہ بن سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عید الفطر اورعید الاضحیٰ میں عورتوں کو باہر نکالیں ، دوشیزہ ، حائضہ اور پردہ نشیں عورتوں کو باہر نکالیں ، دوشیزہ اور حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو ، لیکن حائضہ نمازسےدور رہیں ۔ وہ خیروبرکت اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں ۔ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کسی عورت کے پاس چادر نہیں ہوتی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس کی ( کوئی مسلمانک ) بہن اس کو اپنی چادر کا ایک حصہ پہنا دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:890.03

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2057
وحدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عدي، عن سعيد، بن جبير عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوم أضحى أو فطر فصلى ركعتين لم يصل قبلها ولا بعدها ثم أتى النساء ومعه بلال فأمرهن بالصدقة فجعلت المرأة تلقي خرصها وتلقي سخابها ‏.‏ وحدثنيه عمرو الناقد، حدثنا ابن إدريس، ح وحدثني أبو بكر بن نافع، ومحمد، بن بشار جميعا عن غندر، كلاهما عن شعبة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے عدی سے روایت کی ، انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ یا عید الفطر کے دن باہر نکلے اوردو رکعتیں پڑھائیں ، اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نماز نہیں پڑھی ۔ پھر عورتوں کے پاس آئے جبکہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو صدقے کا حکم دیا تو کوئی عورت اپنی بالیاں ( بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں ) ڈالتی تھیں اور کوئی اپنا ( لونگ وغیرہ کا خوشبودار ) ہار ڈالتی تھی ۔

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2058
محمد بن ادریس اورغندر دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اس ( مذکورہ بالا حدیث ) کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2059
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ضمرة بن سعيد المازني، عن عبيد الله بن عبد الله، أن عمر بن الخطاب، سأل أبا واقد الليثي ما كان يقرأ به رسول الله صلى الله عليه وسلم في الأضحى والفطر فقال كان يقرأ فيهما بـ ‏{‏ ق والقرآن المجيد‏}‏ و ‏{‏ اقتربت الساعة وانشق القمر‏}‏
مالک نے ضمرہ بن سعید مازنی سے اور انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابو واقدلیثی سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ اور عید الفطر میں کون سی سورت قراءت فرماتے تھے؟توانھوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں میں سورہ ق وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ اور سورہ اقْتَرَ‌بَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ‌ پڑھا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:891.01

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2060
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أبو عامر العقدي، حدثنا فليح، عن ضمرة، بن سعيد عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن أبي واقد الليثي، قال سألني عمر بن الخطاب عما قرأ به رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم العيد فقلت بـ ‏{‏ اقتربت الساعة‏}‏ و ‏{‏ ق والقرآن المجيد‏}‏
فلیح نے ضمر ہ بن سعید سے ، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے اور انھوں نے حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا ، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے اس بارے میں پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز میں کیا پڑھا؟تو میں نے کہا : اقْتَرَ‌بَتِ السَّاعَةُ اور ق وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ

صحيح مسلم حدیث نمبر:891.02

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2061
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت دخل على أبو بكر وعندي جاريتان من جواري الأنصار تغنيان بما تقاولت به الأنصار يوم بعاث قالت وليستا بمغنيتين ‏.‏ فقال أبو بكر أبمزمور الشيطان في بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وذلك في يوم عيد ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا أبا بكر إن لكل قوم عيدا وهذا عيدنا ‏"‏ ‏.‏
ابو اسامہ نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو بکر میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس انصار کی دو بچیاں تھیں ۔ اور انصار نے جنگ بعاث میں جو اشعار ایک دوسرے کے مقابلے میں کہےتھے ، انھیں گارہی تھیں ۔ کہا : وہ کوئی گانے والیاں نہ تھیں ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( انھیں دیکھ کر ) کہا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کی آواز ( بلند ہورہی ) ہے؟اور یہ عید کے دن ہوا تھا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابو بکر!ہر قوم کے لئے ایک عید ہے اور یہ ہماری عید ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.01

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2062
وحدثناه يحيى بن يحيى، وأبو كريب جميعا عن أبي معاوية، عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏ وفيه جاريتان تلعبان بدف ‏.‏
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ( سابقہ حدیث کے مانند ) روایت کی اور اس میں ہے دو بچیاں دف سے کھیل ہی تھیں ( دف بجارہیں تھیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.02

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2063
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، أن ابن شهاب، حدثه عن عروة، عن عائشة، أن أبا بكر، دخل عليها وعندها جاريتان في أيام منى تغنيان وتضربان ورسول الله صلى الله عليه وسلم مسجى بثوبه فانتهرهما أبو بكر فكشف رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه وقال ‏ "‏ دعهما يا أبا بكر فإنها أيام عيد ‏"‏ ‏.‏ وقالت رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون وأنا جارية فاقدروا قدر الجارية العربة الحديثة السن ‏.‏
عمرو نے کہا کہ ابن شہاب نے انھیں عروہ سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ( انھوں نے کہا ) کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ منیٰ کے ایام میں میرے پاس دو بچیاں گارہی تھیں ۔ اور دف بجا رہی تھیں ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑا اوڑھے لیٹے ہوئے تھے ، ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان دونوں کو ڈانٹا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا : " ابو بکر!انھیں چھوڑیئے کہ یہ عید کے دن ہیں ۔ " اور ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مجھےاپنی چادر سے چھپائے ہوئے تھے اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی کہ وہ کھیل رہے تھے اور میں کم سن لڑکی تھی ، ذرا اندازہ لگاؤ اس لڑکی کو شوق کس قدر ہوگا جو کھیل کی شوقین ، نو عمر تھی ( وہ کتنی دیر کھیل دیکھے گی؟)

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.03

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2064
وحدثني أبو الطاهر، أخبرني ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، بن الزبير قال قالت عائشة والله لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم على باب حجرتي - والحبشة يلعبون بحرابهم في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم - يسترني بردائه لكى أنظر إلى لعبهم ثم يقوم من أجلي حتى أكون أنا التي أنصرف ‏.‏ فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن حريصة على اللهو ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے او انھوں نے عروہ بن زبیر سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اللہ کی قسم !میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے چھوٹے نیزوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں کھیل ( مشقین کر رہے ) رہے تھے ۔ اور آپ مجھے اپنی چادر سے چھپائے ہوئے ہیں تاکہ میں ان کے کرتب دیکھ سکوں ، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی ہوں جو واپس پلٹی ، اندازہ کرو ایک نو عمر لڑکی کا شوق کس قدر ہوگا جو کھیل کی شوقین ہو ( کتنی دیر تک کھڑی رہی ہوگی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.04

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2065
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، ويونس بن عبد الأعلى، - واللفظ لهارون - قالا حدثنا ابن وهب، أخبرنا عمرو، أن محمد بن عبد الرحمن، حدثه عن عروة، عن عائشة، قالت دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث فاضطجع على الفراش وحول وجهه فدخل أبو بكر فانتهرني وقال مزمار الشيطان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فأقبل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ دعهما ‏"‏ فلما غفل غمزتهما فخرجتا وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب فإما سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم وإما قال ‏"‏ تشتهين تنظرين ‏"‏ ‏.‏ فقلت نعم فأقامني وراءه خدي على خده وهو يقول ‏"‏ دونكم يا بني أرفدة ‏"‏ ‏.‏ حتى إذا مللت قال ‏"‏ حسبك ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فاذهبي ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبد الرحمان نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کی ، انھوں نےکہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر میں ) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس دو بچیاں جنگ بعاث کے اشعار بلندآواز سے سنارہی تھیں ۔ آپ بستر پرلیٹ گئے اور اپنا چہرہ ( دوسری سمیت ) پھیر لیا ۔ اس کے بعدحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے ۔ تو انھوں نے مجھے سرزنش کی اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں شیطان کی آواز؟اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا : " انھیں چھوڑیئے " جب ان ( ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی توجہ ہٹی تو میں ان کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں ۔ اورعید کا ایک دن تھا ، کالے لوگ ڈھالوں اور بھالوں کےکرتب دکھا رہے تھے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے د رخواست کی یا آپ نے خود ہی فرمایا : " دیکھنے کی خواہش رکھتی ہو؟ " میں نے کہا : جی ہاں ۔ آ پ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑاکرلیا ، میرا رخسار آپ کے رخسار پر ( لگ رہا ) تھا اور آ پ فرمارہے تھے : " اے ارفدہ کے بیٹو! ( اپنا مظاہرہ ) جاری رکھو ۔ " حتیٰ کہ جب میں اکتا گئی ( تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمھارےلئے کافی ہے؟ " میں نے کہا : جی ہاں ۔ فرمایا : " توچلی جاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.05

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2066
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت جاء حبش يزفنون في يوم عيد في المسجد فدعاني النبي صلى الله عليه وسلم فوضعت رأسي على منكبه فجعلت أنظر إلى لعبهم حتى كنت أنا التي أنصرف عن النظر إليهم
جریر نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حبشی آکر عید کے دن مسجد میں ہتھیاروں کے ساتھ اچھل کود رہے تھے ، ( ہتھیاروں کا مظاہرہ کررہے تھے ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا ، میں نے اپنا سر آپ کے کندھے پر رکھا اور ان کا کھیل ( کرتب ) دیکھنے لگی ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے ) یہاں تک کہ میں نے خود ہی ان کے کھیل کے نظارے سے واپسی اختیار کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.06

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2067
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يحيى بن زكرياء بن أبي زائدة، ح وحدثنا ابن، نمير حدثنا محمد بن بشر، كلاهما عن هشام، بهذا الإسناد ولم يذكرا في المسجد ‏.‏
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور محمد بن بشر دونوں نے ہشام سے اسی سندکے ساتھ ( سابقہ حدیث کی طرح ) روایت کی اور انھوں نےفي المسجد ( مسجد میں ) کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.07

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2068
وحدثني إبراهيم بن دينار، وعقبة بن مكرم العمي، وعبد بن حميد، كلهم عن أبي، عاصم - واللفظ لعقبة - قال حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، قال أخبرني عطاء، أخبرني عبيد بن عمير، أخبرتني عائشة، أنها قالت للعابين وددت أني أراهم قالت فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمت على الباب أنظر بين أذنيه وعاتقه وهم يلعبون في المسجد ‏.‏ قال عطاء فرس أو حبش ‏.‏ قال وقال لي ابن عتيق بل حبش ‏.‏
عطاء نے بتایا کہ مجھے عبید بن عمیر نے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ انھوں نے کھیلنے والوں کے بارے میں کہا : میں ان کاکھیل دیکھناچاہتی ہوں ۔ کہا : اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور میں دروازے پر کھڑی ہوکر آپ کے کانوں اور کندھوں کےدرمیان سے دیکھنے لگی اور وہ لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے ۔ عطاء نے کہا : وہ ایرانی تھے یا حبشی ۔ اور کہا : مجھے ابن عتیق یعنی عبید بن عمیر نے بتایا کہ وہ حبشی تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:892.08

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2069
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن أبي هريرة، قال بينما الحبشة يلعبون عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بحرابهم إذ دخل عمر بن الخطاب فأهوى إلى الحصباء يحصبهم بها ‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دعهم يا عمر
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : جبکہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے توحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اٹھانے کے لئے جھکے تاکہ وہ انھیں کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " عمر!انھیں چھوڑ دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:893

صحيح مسلم باب:8 حدیث نمبر : 24

Share this: