احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
07: كتاب الجمعة
جمعہ کے احکام و مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 1951
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، ومحمد بن رمح بن المهاجر، قالا أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة، حدثنا ليث، عن نافع، عن عبد الله، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا أراد أحدكم أن يأتي الجمعة فليغتسل ‏"‏ ‏.‏
نافع نے حضرت عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نےکہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا : " جب تم میں سے کوئی شخص جمعے کےلئے آنے کاارادہ کرے تو وہ غسل کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:844.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1952
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن، شهاب عن عبد الله بن عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال وهو قائم على المنبر ‏ "‏ من جاء منكم الجمعة فليغتسل ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمیر سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہوئے فرمایا : " تم میں سے جو جمعے کے لئے آئے غسل کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:844.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1953
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني ابن شهاب، عن سالم، وعبد الله، ابنى عبد الله بن عمر عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم .‏ بمثله ‏.‏
ابن جریج نے کہا : ابن شہاب نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دونوں بیٹوں سالم اورعبداللہ سے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ( سابقہ حدیث ) کے مانندروایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:844.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1954
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمثله ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سالم بن عبداللہ سے اورانھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:844.04

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1955
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني سالم بن عبد الله، عن أبيه، ‏.‏ أن عمر بن الخطاب، بينا هو يخطب الناس يوم الجمعة دخل رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فناداه عمر أية ساعة هذه فقال إني شغلت اليوم فلم أنقلب إلى أهلي حتى سمعت النداء فلم أزد على أن توضأت ‏.‏ قال عمر والوضوء أيضا وقد علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بالغسل ‏.‏
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعے کے دن لوگوں کوخطاب فرمارہےتھے ( کہ اسی اثناء میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے ایک شخص داخل ہوا ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں آوازدی : ( آنےکی ) یہ کون سی گھڑی ہے؟انھوں نے کہا : میں آج مصروف ہوگیا ، گھر لوٹتے ہیں میں نے اذان سنی اور صرف وضو کیا ( اورحاضر ہوگیاہوں ) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اور وہ بھی ( صرف ) وضو؟حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرنے کاحکم دیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:845.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1956
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا الوليد بن مسلم، عن الأوزاعي، قال حدثني يحيى بن أبي كثير، حدثني أبو سلمة بن عبد الرحمن، حدثني أبو هريرة، قال بينما عمر بن الخطاب يخطب الناس يوم الجمعة إذ دخل عثمان بن عفان فعرض به عمر فقال ما بال رجال يتأخرون بعد النداء ‏.‏ فقال عثمان يا أمير المؤمنين ما زدت حين سمعت النداء أن توضأت ثم أقبلت ‏.‏ فقال عمر والوضوء أيضا ألم تسمعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا جاء أحدكم إلى الجمعة فليغتسل ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( ایک بار ) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعے کے دن لوگوں کو خطبہ ارشادفرمارہے تھے کہ اسی دوران میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں داخل ہوئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر تعریف کی ( اعتراض کیا ) اور کہا : لوگوں کو کیا ہوا کہ اذان کےبعد دیر لگاتے ہیں؟حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میں نے اذان سننے پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا کہ وضو کیا ہے اورحاضر ہوگیاہوں ، اس پر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اور وہ بھی ( صرف ) وضو؟ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا : " جب تم میں سے کوئی جمعے کے لئے آئے تو وہ غسل کرے؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:845.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1957
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن صفوان بن سليم، عن عطاء، بن يسار عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الغسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جمعے کے دن ہر بالغ شخص پر غسل کرنا واجب ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:846.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1958
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، عن عبيد الله بن أبي جعفر، أن محمد بن جعفر، حدثه عن عروة بن الزبير، عن عائشة، أنها قالت كان الناس ينتابون الجمعة من منازلهم من العوالي فيأتون في العباء ويصيبهم الغبار فتخرج منهم الريح فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم إنسان منهم وهو عندي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لو أنكم تطهرتم ليومكم هذا ‏"‏ ‏.‏
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جمعے کے لیے لو گ اپنے گھروں سے اور عوالی سے باری باری آتے تھے وہ اونی عبائیں پہنے ہو تے تھے اور ( راستے میں ) ان پر گردو غبار بھی پڑتا تھا جس کی وجہ سے ان سے بو پھوٹتی تھی ان میں سے ایک انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف فر ما تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کیا ہی اچھا ہو کہ تم لو گ اس دن کے لیے صاف ستھرے ہو جا یا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:847.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1959
وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، أنها قالت كان الناس أهل عمل ولم يكن لهم كفاة فكانوا يكون لهم تفل فقيل لهم لو اغتسلتم يوم الجمعة ‏.‏
عمرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : لو گ کا م کا ج والے تھے ان کے نوکر چاکر نہ ہو تے تھے وہ ایسے تھے کہ ان سے بو آتی تھی تو ان سے کہا گیا : کیا ہی اچھا ہو کہ تم جمعے کے دن نہا لیا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:847.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1960
وحدثنا عمرو بن سواد العامري، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرنا عمرو بن، الحارث أن سعيد بن أبي هلال، وبكير بن الأشج، حدثاه عن أبي بكر بن المنكدر، عن عمرو، بن سليم عن عبد الرحمن بن أبي سعيد الخدري، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ غسل يوم الجمعة على كل محتلم وسواك ويمس من الطيب ما قدر عليه ‏"‏ ‏.‏ إلا أن بكيرا لم يذكر عبد الرحمن وقال في الطيب ولو من طيب المرأة ‏.‏
سعید بن ابی بلال اور بکیر بن اشج نے ابو بکر بن منکد ر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عمرو بن سلیم سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے اپنے والد ( حضڑت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" جمعے کے دن غسل کرنا ہر بالگ شخص پر واجب ہے اور مسواک کرنا بھی اور ( ہر شخص ) اپنی استطاعت کے مطا بق خوشبو استعمال کرے ۔ "" البتہ بکیر نے ( سند میں ) عبد الرحمان کا ذکر نہیں کیا اورخوشبوکے بارے میں کہا : "" چاہے وہ عورت کی خوشبو کیوں نہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:846.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1961
حدثنا حسن الحلواني، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، ح وحدثني محمد، بن رافع حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني إبراهيم بن ميسرة، عن طاوس، عن ابن عباس، أنه ذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم في الغسل يوم الجمعة ‏.‏ قال طاوس فقلت لابن عباس ويمس طيبا أو دهنا إن كان عند أهله قال لا أعلمه ‏.‏
روح بن عباوہ اور عبد الرزاق نے ابن جریج سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا مجھے ابراہیم بن میسر ہ نے طاوس سے خبر دی اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے جمعے کے دن غسل کرنے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن بیان کیا ۔ طاوس نے کہا : میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : اگر اس کے گھر والوں کے پاس موجود ہو تو وہ خوشبو تیل بھی استعمال کر سکتا ہے ؟انھوں نے ( جواب میں ) کہا : میں یہ بات نہیں جا نتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:848.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1962
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا محمد بن بكر، ح وحدثنا هارون بن عبد، الله حدثنا الضحاك بن مخلد، كلاهما عن ابن جريج، بهذا الإسناد ‏.‏
محمد بن بکر اور ضحاک بن مخلددونوں نے بن جریج سے اسی سند کے ساتھ ( سابقہ ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:848.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1963
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا عبد الله بن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ حق لله على كل مسلم أن يغتسل في كل سبعة أيام يغسل رأسه وجسده ‏"‏ ‏.‏
طاوس نے حضڑت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ نے فر ما یا : ہر مسلمان پر اللہ تعا لیٰ کا حق ہے کہ وہ ہر سات دنوں میں ( کم سے کم ) ایک بار نہائے اپنا سر اور اپنا جسم دھوئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:849

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1964
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن سمى، مولى أبي بكر عن أبي صالح السمان، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة ثم راح فكأنما قرب بدنة ومن راح في الساعة الثانية فكأنما قرب بقرة ومن راح في الساعة الثالثة فكأنما قرب كبشا أقرن ومن راح في الساعة الرابعة فكأنما قرب دجاجة ومن راح في الساعة الخامسة فكأنما قرب بيضة فإذا خرج الإمام حضرت الملائكة يستمعون الذكر ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح سمنان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جس نے جمعے کے دن غسل جنابت ( جیسا غسل ) کیا پھر مسجد ) چلا گیا تو اس نے گو یا ایک اونٹ قربان کیا اور جودوسری گھڑی میں گیا تو گو یا اس نے گا ئے قربان کی اور جو تیسری گھڑی میں گیا گو یا اس نے سینگوں والا ایک مینڈھا قربان کیا اور جو چوتھی گھڑی میں گیا اس نے گو یا ایک مرغ اللہ کے تقرب کے لیے پیش کیا اور جو پانچویں گھڑی میں گیا اس نے گو یا ایک انڈا تقرب کے لیے پیش کیا اس کے بعد جب امام آجا تا ہے تو فرشتے ذکر ( عبادتاور امور خیر کی یاد دہانی ) سنتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:850.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1965
وحدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن رمح بن المهاجر، قال ابن رمح أخبرنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، أخبرني سعيد بن المسيب، أن أبا هريرة، أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا قلت لصاحبك أنصت ‏.‏ يوم الجمعة والإمام يخطب فقد لغوت ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح بن مہاجر نے حدیث بیان کی ، ابن رمح نے کہا : ہمیں لیث نے عقیل بن خالد سے خبر دی انھوں نے بن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جمعے کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو ( اس وقت ) اگر تم نے اپنے ساتھی سے کہا : خاموش رہو تو تم نے فضول گو ئی کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:851.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1966
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد عن ابن شهاب، عن عمر بن عبد العزيز، عن عبد الله بن إبراهيم بن قارظ، وعن ابن المسيب، أنهما حدثاه أن أبا هريرة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمثله ‏.‏
عبد الملک بن شعیب بن لیث نے کہا : مجھ سے میرے والد شعیب نے میرے دادالیث سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : مجھ سے عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے انھوں نے عمربن عبد العزیز سے انھوں نے عبد اللہ بن ابرا ہیم بن قارظ سے روایت کی نیز انھوں نے ( ابن شہاب زہری ) نے ابن مسیب سے بھی روا یت کی ان دو نوں ( عمربن عبد العزیز اور سعید بن مسیب ) نے ان ( بن شہاب سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے سنا ۔ ۔ ۔ ( آگے اسی سند حدیث ) کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:851.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1967
وحدثنيه محمد بن حاتم، حدثنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني ابن، شهاب بالإسنادين جميعا في هذا الحديث ‏.‏ مثله غير أن ابن جريج قال إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ‏.‏
ابن جریج نے کہا : ابن شہاب نے مجھے اس حدیث کی دونوں سندوں کے ساتھ اس حدیث میں اسی کے مانند خبردی البتہ ابن جریج نے ( عبد اللہ بن ابرا ہیم بن قارظ کے بجا ئے ) ابرا ہیم بن عبد اللہ بن قارظ کہا ہے ۔ ( امام مسلم نے نا م کی درستی کے لیے یہ سند بیان کی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:851.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1968
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا قلت لصاحبك أنصت ‏.‏ يوم الجمعة والإمام يخطب فقد لغيت ‏"‏ ‏.‏ قال أبو الزناد هي لغة أبي هريرة وإنما هو فقد لغوت ‏.‏
ابو زناد نے عرج سے انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" جمعے کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو ( اس وقت ) اگر تم نے اپنے ساتھی سے کہا : خا مو ش رہو تو تم نے ( خود ) شور مچا یا ۔ "" ابو زناد نے کہا : یہ ( فقد لغيت ) ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کے قبیلے ) کی لغت ہے جبکہ ( عام مروج لغت ) ( فقد لغوت ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:851.04

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1969
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر يوم الجمعة فقال ‏ "‏ فيه ساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو يصلي يسأل الله شيئا إلا أعطاه إياه ‏"‏ ‏.‏ زاد قتيبة في روايته وأشار بيده يقللها
یحییٰ بن یحییٰ اور قتیبہ بن سعید نے مالک بن انس انھوں نے ابو زناد سے انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کا ذکر کرتے ہو ئے فر ما یا : "" اس میں ایک گھڑی ہے اس ( گھڑی ) کی موافقت کرتے ہو ئے کو ئی مسلمان بندہ نماز پڑھتے ہو ئے اللہ تعا لیٰ سے جو کچھ بھی مانگتا ہے اللہ تعا لیٰ اسے عطا کر دیتا ہے ۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں اضافہ کیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارا فر ما کر اس گھڑی کے قلیل ہو نے کو واضح کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:852.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1970
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا أيوب، عن محمد، عن أبي هريرة، قال قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن في الجمعة لساعة لا يوافقها مسلم قائم يصلي يسأل الله خيرا إلا أعطاه إياه." وقال بيده يقللها يزهدها
ایوب نے محمد سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بیشک جمعے کے دن میں ایک گھڑی ہے کوئی مسلمان بھی کھڑا نماز پڑھتے ہو ئے اس کی موافقت کر لیتا ( اسے پالیتا ) ہے ( اور ) اللہ تعا لیٰ سے کسی خیر کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعا لیٰ اسے وہی ( خیر ) عطا کر دیتا ہے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہا تھ سے اس کے قلیل اور کم ہو نے کو بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:852.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1971
حدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن ابن عون، عن محمد، عن أبي هريرة، قال قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ابن عون نے محمد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی ( سابقہ حدیث ) کے ما نند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:852.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1972
وحدثني حميد بن مسعدة الباهلي، حدثنا بشر، - يعني ابن مفضل - حدثنا سلمة، وهو ابن علقمة عن محمد، عن أبي هريرة، قال قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ‏بمثله ‏.‏
سلمہ بن علقمہ نے محمد سے اورانھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا : ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:852.04

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1973
وحدثنا عبد الرحمن بن سلام الجمحي، حدثنا الربيع، - يعني ابن مسلم - عن محمد بن زياد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ إن في الجمعة لساعة لا يوافقها مسلم يسأل الله فيها خيرا إلا أعطاه إياه ‏"‏ ‏.‏ قال وهي ساعة خفيفة
محمد بن زیاد نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ آپ نے فر ما یا " جمعے کے دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ کو ئی مسلمان اللہ تعا لیٰ سے کسی خیر کا سوال کرتے ہو ئے اس کی موافقت نہیں کرتا مگر اللہ تعا لیٰ اسے وہی خیر عطا کر دیتا ہے " فر ما یا یہ ایک چھوٹی سی گھڑی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:852.05

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1974
وحدثناه محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ولم يقل وهي ساعة خفيفة ‏.‏
ہمام بن منبہ نے حضڑت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی لیکن انھوں نے ( وهي ساعة خفيفة ) ( وہ ایک چھوٹی سی گھڑی ہے ) نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:852.06

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1975
وحدثني أبو الطاهر، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا ابن وهب، عن مخرمة بن، بكير ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرنا مخرمة، عن أبيه، عن أبي بردة بن أبي موسى الأشعري، قال قال لي عبد الله بن عمر أسمعت أباك يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في شأن ساعة الجمعة قال: قلت نعم سمعته يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «هي ما بين أن يجلس الإمام إلى أن تقضى الصلاة»
ابو بردہ بن ابی مو سیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہا : مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا تم نے اپنے والد کو جمعے کی گھڑی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ہے ؟کہ کہا : میں نے کہا : جی ہاں میں نے انھیں یہ کہتے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے : " یہ امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز مکمل ہو نے تک ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:853

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1976
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عبد الرحمن الأعرج، أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ خير يوم طلعت عليه الشمس يوم الجمعة فيه خلق آدم وفيه أدخل الجنة وفيه أخرج منها ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے کہا : مجھے عبد الرحمٰن اعرج نے خبر دی انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بہترین دن جس پر سورج طلوع ہو تا ہے جمعے کا دن ہے اسی دن آدم ؑپیدا کیے گئے اور اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن اس سے نکا لے گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:854.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1977
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ خير يوم طلعت عليه الشمس يوم الجمعة فيه خلق آدم وفيه أدخل الجنة وفيه أخرج منها ولا تقوم الساعة إلا في يوم الجمعة ‏"‏ ‏.‏
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رو یت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : بہترین دن جس میں سورج نکلتا ہے جمعے کا ہے اسی دن آدم ؑکو پیدا کیا گیا تھا اور اسی دن انھیں جنت میں داخل کیا گیا اور اسی میں انھیں اس سے نکا لا گیا ( خلا فت ارضی سونپی گئی ) اور قیامت بھی جمعے کے دن ہی بر پاہو گی ۔ " صالح مومنوں کے لیے یہ انعام عظیم حا صل کرنے کا دن ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:854.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1978
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نحن الآخرون ونحن السابقون يوم القيامة بيد أن كل أمة أوتيت الكتاب من قبلنا وأوتيناه من بعدهم ثم هذا اليوم الذي كتبه الله علينا هدانا الله له فالناس لنا فيه تبع اليهود غدا والنصارى بعد غد ‏"‏ ‏.‏
عمر و ناقد نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابو زناد سے حدیث سنا ئی انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حجرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہم سب سے آخری ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہو ں گے یہ اس کے باوجود ہے کہ ہر امت کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں ( ہماری کتاب ) ان کے بعد دی گئی پھر یہ دن جسے اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے لکھ دیا تھا اللہ تعا لیٰ نے اس کے لیے ہماری رہنما ئی فر ما ئی لو گ اس معاملے میں ہمارے بعد ہیں یہود کل ( جمعے سے اگلا دن یعنی ہفتہ منا ئیں گے ) اور نصاریٰ پرسوں ( ہفتےسے اگلا دن اتوار کا منا ئیں گے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:855.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1979
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، وابن طاوس عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نحن الآخرون ونحن السابقون يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏ بمثله ‏.‏
ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان نے ابو زناد سے حدیث سنا ئی انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی نیز ( سفیان نے عبد اللہ ) بن طاوس سے انھوں نے اپنے والد ( طاوس بن کیسان ) سے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہم سب کے بعد آنے والے ہیں اور قیامت کے دن ہم سب سے پہلے ہو ں گے ۔ ۔ ۔ " اسی ( مذکورہ با لا حدیث ) کے مانند ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:855.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1980
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نحن الآخرون الأولون يوم القيامة ونحن أول من يدخل الجنة بيد أنهم أوتوا الكتاب من قبلنا وأوتيناه من بعدهم فاختلفوا فهدانا الله لما اختلفوا فيه من الحق فهذا يومهم الذي اختلفوا فيه هدانا الله له - قال يوم الجمعة - فاليوم لنا وغدا لليهود وبعد غد للنصارى ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہم آخری ہیں ( پھر بھی ) قیامت کے دن پہلے ہو ں گے اور ہم ہی پہلے جنت میں داخل ہوں گے البتہ انھیں ( انکی ) کتاب ہم سب سے پہلے دی گئی اور ہمیں ( ہماری کتاب ) ان کے بعد دی گئی انھوں نے ( آپس میں ) اختلا ف کیا اور اللہ تعا لیٰ نے ہماری اس حق کی طرف رہنما ئی فر ما ئی جس میں انھوں نے اختلا ف کیا تھا یہ ( جمعہ ) ان کا وہی دن تھا جس کے بارے میں انھوں نے اختلا ف کیا اللہ تعا لیٰ نے ہمیں اس کی طرف رہنما ئی کردی ۔ ۔ ۔ راوی نے کہا : جمعے کا دن مرادہے ۔ ۔ آج کا دن ہمارا ہے اور کل کا دن یہودیوں کا ہے اس سے اگلا دن عیسائیوں کا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:855.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1981
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، أخي وهب بن منبه قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن محمد، رسول الله صلى الله عليه وسلم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نحن الآخرون السابقون يوم القيامة بيد أنهم أوتوا الكتاب من قبلنا وأوتيناه من بعدهم وهذا يومهم الذي فرض عليهم فاختلفوا فيه فهدانا الله له فهم لنا فيه تبع فاليهود غدا والنصارى بعد غد ‏"‏ ‏.‏
وہب بن منبہ کے بھا ئی ہمام بن منبہ نے کہا : یہ حدیث ہے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ہم آخری ہیں ( مگر ) قیامت کے دن سبقت لے جا نے والے ہو ں گے اس کے باوجود کہ ان کے بعد دی گئی اور یہ ( جمعہ ) ان کا وہی دن ہے جو ان پر فرض کیا گیا تھا اور وہ اس کے بارے میں اختلاف میں پڑگئے پھر اللہ تعا لیٰ نے اس کے بارے میں ہماری رہنمائی فر ما ئی اس لیے وہ لو گ اس ( عبادت کے دن کے ) معاملے میں ہم سے پیچھے ہیں یہود ( اپنا دن ) کل منا ئیں گے اور عیسا ئی پر سوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:855.04

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1982
وحدثنا أبو كريب، وواصل بن عبد الأعلى، قالا حدثنا ابن فضيل، عن أبي مالك، الأشجعي عن أبي حازم، عن أبي هريرة، وعن ربعي بن حراش، عن حذيفة، قالا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا فكان لليهود يوم السبت وكان للنصارى يوم الأحد فجاء الله بنا فهدانا الله ليوم الجمعة فجعل الجمعة والسبت والأحد وكذلك هم تبع لنا يوم القيامة نحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون يوم القيامة المقضي لهم قبل الخلائق ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية واصل المقضي بينهم ‏.‏
ابو کریب اور واصل بن عبدالاعلیٰ نے کہا : ہم سے ابن فضیل نے ابومالک اشجعی ( سعد بن طارق ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو حازم سے اورانھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز انھوں ( ابو مالک ) نے ربعی بن حراش سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ان دونوں ( صحابیوں ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جو لوگ ہم سے پہلے تھے اللہ تعالیٰ نے انھیں جمعہ کی راہ سے ہٹادیا ، اس لئے یہود کے لئے ہفتے کا دن ہوگیا اور نصاریٰ کے لئے اتوار کا دن ۔ پھراللہ تعالیٰ نے ہمیں ( اس دنیا میں لایا ) اور جمعے کے دن کی طرف ہماری راہنمائی فرمادی ۔ اس نے جمعہ پھر ہفتہ پھر اتوار رکھا ( جس طرح وہ عبادت کے دنوں میں ہم سے پیچھے ہیں ) اسی طرح قیامت کے دن بھی ہم سے پیچھے ہوں گے ۔ اہل دنیا میں سے ہم سب کے بعد ہیں اور قیامت کےدن سب سے پہلے ہوں گے ۔ جن کا فیصلہ ( باقی ) مخلوقات سے پہلے کردیا جائے گا ۔ "" واصل کی روایت میں ( المقضي لهم کی جگہ ) المقضي بينهم ( جن کے درمیان فیصلہ ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:856.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1983
حدثنا أبو كريب، أخبرنا ابن أبي زائدة، عن سعد بن طارق، حدثني ربعي بن، حراش عن حذيفة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ هدينا إلى الجمعة وأضل الله عنها من كان قبلنا ‏"‏ ‏.‏ فذكر بمعنى حديث ابن فضيل ‏.‏
ابن ابی زائدہ نے ( ابومالک ) سعد بن طارق سے خبر دی ، انھوں نے کہا : ربعی بن حراش نے مجھے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نےکہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہماری راہنمائی جمعے کی طرف کی گئی اور جو لوگ ہم سے پہلے تھے ان کو اللہ تعالیٰ نے ا س سےدوسری راہ پر لگادیا ۔ ۔ ۔ " آگے ابن فضیل کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:856.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1984
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، وعمرو بن سواد العامري، قال أبو الطاهر حدثنا وقال الآخران، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني أبو عبد الله، الأغر أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الأول فالأول فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر ومثل المهجر كمثل الذي يهدي البدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كالذي يهدي الكبش ثم كالذي يهدي الدجاجة ثم كالذي يهدي البيضة»
ابوعبداللہ اغر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب جمعے کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے ہوتے ہیں جو ( آنے والوں کی ترتیب کے مطابق ( پہلے پھر پہلے کا نام لکھتے ہیں ، اور جب امام ( منبر پر ) بیٹھ جاتا ہے تو وہ ( ناموں والے ) صحیفے لپیٹ دیتے ہیں اورآکرذکر ( خطبہ ) سنتے ہیں ۔ اور گرمی میں ( پہلے ) آنے والے کی مثال اس انسان جیسی ہے جو اونٹ قربان کرتا ہےپھر ( جو آیا ) گویا وہ گائے قربان کردیتا ہے ۔ پھر ( جو آیا ) گویا وہ مینڈھا قربان کردیتاہے ، پھر ( جو آیا ) گویا وہ تقرب کے لئے مرغی پیش کرتاہے پھر ( جو آیا ) گویا وہ تقریب کے لئے انڈا پیش کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:850.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1985
حدثنا يحيى بن يحيى، وعمرو الناقد، عن سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
سعید ( بن مسیب ) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:850.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1986
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ على كل باب من أبواب المسجد ملك يكتب الأول فالأول - مثل الجزور ثم نزلهم حتى صغر إلى مثل البيضة - فإذا جلس الإمام طويت الصحف وحضروا الذكر ‏"‏ ‏
سہیل کے والد ابو صالح سمان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مسجد کے دروازوں میں سے ہر ایک دروازے پر ایک فرشتہ ہوتاہے جو پہلے پھر پہلے آنے والے کا نام لکھتا ہے ۔ آپ نے اونٹ کی قربانی کی مثال دی ، پھر بتدریج کم کرتے گئے یہاں تک کہ ( آخر میں ) انڈے جیسے چھوٹے ( صدقے ) کی مثال دی ۔ پھر جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو ( اندراج کے ) صحیفے لپیٹ دیئے جاتے ہیں اور ( فرشتے ) ذکر ونصیحت ( سننے ) کے لئے حاضر ہوجاتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:850.04

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1987
حدثنا أمية بن بسطام، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا روح، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من اغتسل ثم أتى الجمعة فصلى ما قدر له ثم أنصت حتى يفرغ من خطبته ثم يصلي معه غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى وفضل ثلاثة أيام ‏"‏ ‏.‏
سہیل نے اپنے والد ( ابو صالح ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کہ آپ نے فرمایا : " جس نے غسل کیا ، پھر جمعے کے لئے حاضر ہوا ، پھر اس کے مقدر میں جتنی ( نفل ) نماز تھی پڑھی ، پھر خاموشی سے ( خطبہ ) سنتا رہا حتیٰ کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہوگیا ، پھر اس کے ساتھ نماز پڑھی ، اس کے اس جمعے سے لے کر ایک اور ( پچھلے یا اگلے ) جمعے تک کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور مزید تین دنوں کے بھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:857.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1988
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى الجمعة فاستمع وأنصت غفر له ما بينه وبين الجمعة وزيادة ثلاثة أيام ومن مس الحصى فقد لغا ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص نے وضو کیا اوراچھی طرح وضو کیا ، پھر جمعے کے لئے آیا ، غور کے ساتھ خاموشی سے خطبہ سنا ، اس کے جمعے سے لے کر جمعے تک گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔ اورتین دن زائد کے بھی ۔ اور جو ( بلاوجہ ) کنکریوں کو ہاتھ لگاتا رہا ( ان سے کھیلتا رہا ) ، اس نے لغو اورفضول کام کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:857.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1989
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال أبو بكر حدثنا يحيى، بن آدم حدثنا حسن بن عياش، عن جعفر بن محمد، عن أبيه، عن جابر بن عبد الله، قال كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم نرجع فنريح نواضحنا ‏.‏ قال حسن فقلت لجعفر في أى ساعة تلك قال زوال الشمس ‏.‏
حسن بن عیاش نے جعفر بن محمد سے ، انھوں نے اپنے والد ( محمد ) سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے ، پھر واپس آتے ، پھر اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو آرام کا وقت دیتے ، حسن نےکہا : میں نے جعفر سے کہا : یہ ( نماز ) کس وقت ہوتی؟انھوں نے کہا : سورج کے ڈھلنے کے وقت ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:858.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1990
وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا خالد بن مخلد، ح وحدثني عبد الله بن عبد، الرحمن الدارمي حدثنا يحيى بن حسان، قالا جميعا حدثنا سليمان بن بلال، عن جعفر، عن أبيه، أنه سأل جابر بن عبد الله متى كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الجمعة قال كان يصلي ثم نذهب إلى جمالنا فنريحها ‏.‏ زاد عبد الله في حديثه حين تزول الشمس يعني النواضح ‏.‏
قاسم بن زکریا نے کہا : ہمیں خالد بن مخلد نے حدیث بیان کی ، نیز عبداللہ بن عبدالرحمان دارمی نے کہا : ہمیں یحییٰ بن حسان نے حدیث بیان کی ، ان دونوں ( خالد اوریحییٰ ) نے کہا : ہمیں سلیمان بن بلال نے جعفر سےحدیث بیا ن کی ، انھوں نےاپنے والد ( محمد ) سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت جمعہ پڑھتے تھے؟انھوں نے کہا : آپ جمعہ پڑھاتے ، پھر ہم اونٹوں کے پاس جاتے ، پھر انہیں آرام کا وقت دیتے ۔ عبداللہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا : جس وقت سورج ڈھل جاتا ۔ ( جمال سے مراد ) تواضح ، یعنی پانی لانے والے اونٹ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:858.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1991
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، ويحيى بن يحيى، وعلي بن حجر، قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا عبد العزيز بن أبي حازم، عن أبيه، عن سهل، قال ما كنا نقيل ولا نتغدى إلا بعد الجمعة - زاد ابن حجر - في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب ، یحییٰ بن یحییٰ اور علی بن حجر میں سے یحییٰ نے کہا : ہمیں خبر دی اور دوسرے دونوں نے کہا : ہم سے حدیث بیا ن کی عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد ابوحازم سے ، انھوں نے حضرت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم جمعہ کے بعد ہی قیلولہ کرتے اور کھانا کھاتے تھے ۔ ( علی ) ابن حجر نے اضافہ کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:859

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1992
وحدثنا يحيى بن يحيى، وإسحاق بن إبراهيم، قالا أخبرنا وكيع، عن يعلى بن، الحارث المحاربي عن إياس بن سلمة بن الأكوع، عن أبيه، قال كنا نجمع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا زالت الشمس ثم نرجع نتتبع الفىء ‏.‏
وکیع نے یعلیٰ بن حارث محاربی سے روایت کی ، انھوں نے ایاس بن سلمہ بن اکوع سے اور انھوں نے اپنے والد ( حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب سورج ڈھلتا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے ، پھر ہم سایہ تلاش کرتے ہوئے لوٹتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:860.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1993
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا هشام بن عبد الملك، حدثنا يعلى بن الحارث، عن إياس بن سلمة بن الأكوع، عن أبيه، قال كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الجمعة فنرجع وما نجد للحيطان فيئا نستظل به ‏.‏
ہشام بن عبدالملک نے یعلیٰ بن حارث سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے پھر لوٹتے تو ہمیں دیواروں کا اتنا بھی سایہ نہ ملتا کہ ہم ( سورج سے ) اس کی اوٹ لے سکیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:860.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1994
وحدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، وأبو كامل الجحدري جميعا عن خالد، - قال أبو كامل حدثنا خالد بن الحارث، - حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة قائما ثم يجلس ثم يقوم ‏.‏ قال كما يفعلون اليوم ‏.‏
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرماتے ، پھر ( تھوڑی دیر ) بیٹھ جاتے ، پھر کھڑے ہوجاتے ۔ کہا : جس طرح آجکل ( خطبہ دینے والے ) کرتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:861

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1995
وحدثنا يحيى بن يحيى، وحسن بن الربيع، وأبو بكر بن أبي شيبة قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو الأحوص، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال كانت للنبي صلى الله عليه وسلم خطبتان يجلس بينهما يقرأ القرآن ويذكر الناس ‏.‏
ابو احوص نے سماک سے اور انھوں نے حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو خطبے ہوتے تھے جن کے درمیان آپ بیٹھتے تھے ۔ آپ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت اور تذکیر فرماتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:862.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1996
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن سماك، قال أنبأني جابر بن، سمرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخطب قائما ثم يجلس ثم يقوم فيخطب قائما فمن نبأك أنه كان يخطب جالسا فقد كذب فقد والله صليت معه أكثر من ألفى صلاة
ابو خثیمہ نے سماک سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر خطبہ دیتے تھے ، پھر بیٹھ جاتے ، پھر کھڑے ہوتے اور کھڑے ہوکر خطبہ دیتے ، اس لئے جس نے تمھیں یہ بتایا کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے ، اس نے جھوٹ بولا ۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ کے ساتھ دو ہزار سے زائد نمازیں پڑھی ہیں ۔ ( جن میں بہت سے جمعے بھی آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام خطبے کھڑے ہوکر دیے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:862.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1997
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، - قال عثمان حدثنا جرير، - عن حصين بن عبد الرحمن، عن سالم بن أبي الجعد، عن جابر، بن عبد الله أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخطب قائما يوم الجمعة فجاءت عير من الشام فانفتل الناس إليها حتى لم يبق إلا اثنا عشر رجلا فأنزلت هذه الآية التي في الجمعة ‏{‏ وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما‏}‏
جریر نے حصین بن عبدالرحمان سے روایت کی ، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کےی دن کھڑے ہوکر خطبہ دے رہے تھے کہ شام سے ایک تجارتی قافلہ آگیا ، لوگوں نے اس کا رخ کرلیا حتیٰ کہ پیچھے بارہ آدمیوں کے سوا کوئی نہ بچا تویہ آیت نازل کی گئی جو سورہ جمعہ میں ہے : " اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:863.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1998
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن حصين، بهذا الإسناد قال ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب ‏.‏ ولم يقل قائما ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، کہا : ( جب تجارتی قافلہ آیاتو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے ۔ یہ نہیں کہا : کھڑے ہوئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:863.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1999
وحدثنا رفاعة بن الهيثم الواسطي، حدثنا خالد، - يعني الطحان - عن حصين، عن سالم، وأبي، سفيان عن جابر بن عبد الله، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة فقدمت سويقة قال فخرج الناس إليها فلم يبق إلا اثنا عشر رجلا أنا فيهم - قال - فأنزل الله ‏{‏ وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما‏}‏ إلى آخر الآية ‏.‏
خالد طحان نے حصین سے روایت کی ، انھوں نے سالم اور ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک چھوٹا سا بازار ( سامان بیچنے والوں کا قافلہ ) آگیا تو لوگ اس کی طرف نکل گئے اور ( صرف ) بارہ آدمیوں کے سوا کوئی نہ بچا ، میں بھی ان میں تھا ، کہا : اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : " اور جب وہ تجارت یاکوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں اور آ پ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں " آیت کے آخر تک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:863.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2000
وحدثنا إسماعيل بن سالم، أخبرنا هشيم، أخبرنا حصين، عن أبي سفيان، وسالم، بن أبي الجعد عن جابر بن عبد الله، قال بينا النبي صلى الله عليه وسلم قائم يوم الجمعة إذ قدمت عير إلى المدينة فابتدرها أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى لم يبق معه إلا اثنا عشر رجلا فيهم أبو بكر وعمر - قال - ونزلت هذه الآية ‏{‏ وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها‏}‏
ہشیم نے کہا : ہمیں حصین نے ابو سفیان اور سالم بن ابی جعد سے خبر دی ، انھوں نے حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے بیان کیا ، ایک بار جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن کھڑے ہوئے ( خطبہ دے رہے ) تھے کہ ایک تجارتی قافلہ مدینہ آگیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس کی طرف لپک پڑے حتیٰ کہ آپ کے ساتھ بارہ آدمیوں کے سوا کوئی نہ بچا ۔ ان میں ابو بکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی موجود تھے ۔ کہا : تو ( اس پر ) یہ آیت اتری : " اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:863.04

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2001
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن منصور، عن عمرو بن مرة، عن أبي عبيدة، عن كعب بن عجرة، قال دخل المسجد وعبد الرحمن بن أم الحكم يخطب قاعدا فقال انظروا إلى هذا الخبيث يخطب قاعدا وقال الله تعالى ‏{‏ وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما‏}‏
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں آئے ، دیکھاکہ ( اموی والی ) عبدالرحمان بن ام حکیم بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے ، انھوں نے فرمایا : اس خبیث کودیکھو ، بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے ، جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : " اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو ادھر ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپ کوکھڑا چھوڑ جاتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:864

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2002
وحدثني الحسن بن علي الحلواني، حدثنا أبو توبة، حدثنا معاوية، - وهو ابن سلام - عن زيد، - يعني أخاه - أنه سمع أبا سلام، قال حدثني الحكم بن ميناء، أنحدثاه أنهما، سمعا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على أعواد منبره ‏ "‏ لينتهين أقوام عن ودعهم الجمعات أو ليختمن الله على قلوبهم ثم ليكونن من الغافلين ‏"‏ ‏.‏
حکم بن مینا ء نے حدیث بیان کی کہا : حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ اپنے منبر کی لکڑیوں پر ( کھڑے ہو ئے ) فر ما رہے تھے " لو گوں کے گروہ ہر صورت جمعہ چھوڑ دینے سے باز آجا ئیں یا اللہ تعا لیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غا فلوں میں سے ہو جا ئیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:865

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2003
حدثنا حسن بن الربيع، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا أبو الأحوص، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال كنت أصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكانت صلاته قصدا وخطبته قصدا ‏.‏
ابوا حوص نے سما ک بن حرب سے اور انھوں نے حضرت جا بربن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتا تھا آپ کی نماز ( طوالت میں ) متوسط ہو تی تھی اور آپ کا خطبہ بھی متوسط ہو تا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:866.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2004
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا محمد بن بشر، حدثنا زكرياء، حدثني سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال كنت أصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الصلوات فكانت صلاته قصدا وخطبته قصدا ‏.‏ وفي رواية أبي بكر زكرياء عن سماك
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابن نمیر نے کہا : ہمیں محمد بن بشر نے حدیث بیان کی ، ہمیں زکریا نے حدیث بیان کی کہا : مجھ سے سماک بن حرب نے حضرت جا بر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نماز یں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتا تھا تو آپ کی نماز در میانی ہو تی تھی اور آپ کا خطبہ بھی درمیانہ ہو تا تھا ابو بکر بن ابی شیبہ کی روا یت میں ( زکریا نے کہا : ( حدثني سماك بن حرب ) " مجھے سماک بن حرب نے حدیث بیان کی " کے بجائے ) زكريا نےمجھے سماک سے روایت کی " کے الفا ظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:866.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2005
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد، عن جعفر بن محمد، عن أبيه، عن جابر بن عبد الله، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خطب احمرت عيناه وعلا صوته واشتد غضبه حتى كأنه منذر جيش يقول ‏"‏ صبحكم ومساكم ‏"‏ ‏.‏ ويقول ‏"‏ بعثت أنا والساعة كهاتين ‏"‏ ‏.‏ ويقرن بين إصبعيه السبابة والوسطى ويقول ‏"‏ أما بعد فإن خير الحديث كتاب الله وخير الهدى هدى محمد وشر الأمور محدثاتها وكل بدعة ضلالة ‏"‏ ‏.‏ ثم يقول ‏"‏ أنا أولى بكل مؤمن من نفسه من ترك مالا فلأهله ومن ترك دينا أو ضياعا فإلى وعلى ‏"‏ ‏.‏
عبد الوہاب بن عبد المجید ( ثقفی ) نے جعفر ( صادق ) بن محمد ( باقر ) سے روایت کی انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جا تیں ، آواز بلند ہو جا تی اور جلال کی کیفیت طاری ہو جا تی تھی حتیٰ کہ ایسا لگتا جیسے آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں فر ما رہے ہیں کہ وہ ( لشکر ) صبح یا شام ( تک ) تمھیں آلے گا اور فر ما تے " میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں " اور آپ اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر دکھا تے اور فر ما تے ۔ " ( حمدو صلاۃ ) کے بعد بلا شبہ بہترین حدیث ( کلام ) اللہ کی کتاب ہے اور زندگی کا بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ زندگی ہے اور ( دین میں ) بد ترین کا وہ ہیں جو خود نکا لے گئے ہوں اور ہر نیا نکا لا ہوا کا م گمراہی ہے پھر فر ما تے : " میں ہر مو من کے ساتھ خود اس کی نسبت زیادہ محبت اور شفقت رکھنے والا ہوں جو کو ئی ( مومن اپنے بعد ) مال چھوڑ گیا تو وہ اس کے اہل و عیال ( وارثوں ) کا ہے اور جو مومن قرض یا بے سہارا اہل و عیال چھوڑ گیا تو ( اس قرض کو ) میری طرف لو ٹا یا جا ئے ( اور اس کے کنبے کی پرورش ) میرے ذمے ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:867.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2006
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا خالد بن مخلد، حدثني سليمان بن بلال، حدثني جعفر، بن محمد عن أبيه، قال سمعت جابر بن عبد الله، يقول كانت خطبة النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة يحمد الله ويثني عليه ثم يقول على إثر ذلك وقد علا صوته ‏.‏ ثم ساق الحديث بمثله ‏.‏
سلیمان بن بلال نے کہا : مجھ سے جعفر بن محمد نے اپنے نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے جمعے کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اس طرح ہوتا تھاکہ آپ اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثناء بیان کرتے پھر اس کے بعد آپ ( اپنی بات ارشاد فر ما تے اور آپ کی اواز بہت بلند ہو تی ۔ ۔ ۔ پھر اس ( سابقہ حدیث ) کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:867.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2007
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن جعفر، عن أبيه، عن جابر، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس يحمد الله ويثني عليه بما هو أهله ثم يقول ‏ "‏ من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وخير الحديث كتاب الله ‏"‏ ‏.‏ ثم ساق الحديث بمثل حديث الثقفي ‏.‏
سفیان نے جعفر سے انھوں نے اپنے والد ( محمد باقر ) سے اور انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لو گوں کو ( اس طرح ) خطبہ دیتے پہلے اللہ کی شان کے مطابق اس کی حمد و ثنا ء بیان کرتے پھر فر ما تے ۔ " جسے اللہ سیدھی راہ پر چلا ئے اسے کو ئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ سیدھی راہ سے ہٹا دے اسے کو ئی ہدایت نہیں دے سکتا اور بہترین بات ( حدیث ) اللہ کی کتاب ہے ۔ ۔ ۔ " آگے ( عبد الوہاب بن عبد المجید ) ثقفی کی حدیث ( 2005 ) کے ما نند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:867.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2008
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن المثنى، كلاهما عن عبد الأعلى، - قال ابن المثنى حدثني عبد الأعلى، وهو أبو همام - حدثنا داود، عن عمرو بن سعيد، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، أن ضمادا، قدم مكة وكان من أزد شنوءة وكان يرقي من هذه الريح فسمع سفهاء من أهل مكة يقولون إن محمدا مجنون ‏.‏ فقال لو أني رأيت هذا الرجل لعل الله يشفيه على يدى - قال - فلقيه فقال يا محمد إني أرقي من هذه الريح وإن الله يشفي على يدي من شاء فهل لك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الحمد لله نحمده ونستعينه من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله أما بعد ‏"‏ ‏.‏ قال فقال أعد على كلماتك هؤلاء ‏.‏ فأعادهن عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات - قال - فقال لقد سمعت قول الكهنة وقول السحرة وقول الشعراء فما سمعت مثل كلماتك هؤلاء ولقد بلغن ناعوس البحر - قال - فقال هات يدك أبايعك على الإسلام - قال - فبايعه ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وعلى قومك ‏"‏ ‏.‏ قال وعلى قومي - قال - فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية فمروا بقومه فقال صاحب السرية للجيش هل أصبتم من هؤلاء شيئا فقال رجل من القوم أصبت منهم مطهرة ‏.‏ فقال ردوها فإن هؤلاء قوم ضماد ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ضمادمکہ آیا ، وہ ( قبیلہ ) از دشنوء سے تھا اور آسیب کا دم کیا کرتا تھا ( جسے لوگ ریح کہتے تھے ، یعنی ایسی ہوا جو نظرنہیں آتی ، اثر کرتی ہے ) اس نے مکہ کے بے وقوفوں کو یہ کہتے سنا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو جنون ہوگیا ہے ( نعوذ باللہ ) اس نے کہا : اگر میں اس آدمی کو دیکھ لوں تو شاید اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھوں شفا بخش دے ۔ کہا : وہ آپ سے ملا اور کہنے لگا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس نظر نہ آنے والی بیماری ( ریح ) کو زائل کرنے کے لئے دم کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھوں شفا بخشتا ہے تو آپ کیا چاہتے ہیں ( کہ میں دم کروں؟ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جواب میں ) کہا : " ان الحمد لله نحمده ونستعينه من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له واشهد ان لا اله الا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله اما بعد " یقیناً تمام حمد اللہ کے لیے ہے ، ہم اسی کی حمد کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں ، جس کو اللہ سیدھی راہ پرچلائے ، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ چھوڑ دے ، اسے کوئی راہ راست پر نہیں لاسکتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں ، وہی اکیلا ( معبود ) ہے ، ا س کا کوئی شریک نہیں اور بلاشبہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا بندہ اور اس کا رسول ہے ، اس کے بعد! " کہا : وہ بول اٹھا : اپنے یہ کلمات مجھے دوبارہ سنائیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ کلمات اس کے سامنے دہرائے ۔ اس پر اس نے کہا : میں نے کاہنوں ، جادوگروں اور شاعروں ( سب ) کے قول سنے ہیں ، میں نے آپ کے ان کلمات جیسا کوئی کلمہ ( کبھی ) نہیں سنا ، یہ تو بحر ( بلاغت ) کہ تہ تک پہنچ گئے ہیں اور کہنے لگا : ہاتھ بڑھایئے!میں آپ کے ساتھ اسلام پر بیعت کرتا ہوں ۔ کہا : تو اس نے آپ کی بیعت کرلی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اور تیری ( طرف سے تیری ) قوم ( کے اسلام ) پر بھی ( تیری بیعت لیتاہوں ) " اس نے کہا : اپنی قوم ( کے اسلام ) پر بھی ( بیعت کرتاہوں ) اس کے بعد آپ نے ایک سریہ ( چھوٹا لشکر ) بھیجا ، وہ ان کی قوم کے پاس سے گزرے تو امیر لشکر نے لشکر سے پوچھا : کیا تم نے ان لوگوں سے کوئی چیز لی ہے؟تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا : میں نے ان سے ایک لوٹا لیا ہے اس نے کہا : اسے واپس کردو کیونکہ یہ ( کوئی اور نہیں بلکہ ) ضماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قوم ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:868

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2009
حدثني سريج بن يونس، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الملك بن أبجر، عن أبيه، عن واصل بن حيان، قال قال أبو وائل خطبنا عمار فأوجز وأبلغ فلما نزل قلنا يا أبا اليقظان لقد أبلغت وأوجزت فلو كنت تنفست ‏.‏ فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن طول صلاة الرجل وقصر خطبته مئنة من فقهه فأطيلوا الصلاة واقصروا الخطبة وإن من البيان سحرا ‏"‏ ‏.‏
ابو وائل نے کہا : ہمارے سامنے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ دیا ۔ انتہائی مختصر اورانتہائی بلیغ ( بات کی ) جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے کہا : ابویقظان! آپ نے انتہائی پر تاثیر اور انتہائی مختصر خطبہ دیاہے ، کاش! آپ سانس کچھ لمبی کرلیتے ( زیادہ دیر بات کرلیتے ) انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : " انسان کی نماز کا طویل ہونا اوراس کے خطبے کاچھوٹا ہونا اس کی سمجھداری کی علامت ہے ، اس لئے نماز لمبی کرو اور خطبہ چھوٹا دو ، اوراس میں کوئی شبہ نہیں کہ کوئی بیان جادو ( کی طرح ) ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:869

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2010
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن عبد العزيز بن رفيع، عن تميم بن طرفة، عن عدي بن حاتم، أن رجلا، خطب عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال من يطع الله ورسوله فقد رشد ومن يعصهما فقد غوى ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بئس الخطيب أنت ‏.‏ قل ومن يعص الله ورسوله ‏"‏ ‏.‏ قال ابن نمير فقد غوي ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبدالعزیز بن رفیع سے ، انھوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انھوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے خطبہ دیا اور ( اس میں ) کہا : جو اللہ اور اس کے رسو ل کی اطاعت کرتاہے اس نے رشدوہدایت پالی اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتاہے وہ بھٹک گیا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تو بُرا خطیب ہے ، ( فقرے کے پہلے حصے کی طرح ) یوں کہو ، جس نے اللہ کی اور اس کے ر سول کی نافرمانی کی ( وہ گمراہ ہوا ۔ ) "" ابن نمیر کی ر وایت میں غوي ( واہ کے نیچے زیر ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:870

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2011
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وإسحاق الحنظلي جميعا عن ابن عيينة، - قال قتيبة حدثنا سفيان، - عن عمرو، سمع عطاء، يخبر عن صفوان بن، يعلى عن أبيه، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ على المنبر ‏{‏ ونادوا يا مالك‏}‏
صفوان کے والد حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ منبر پر پڑھ رہے تھے : وَنَادَوْا يَا مَالِكُ " اور وہ پکاریں گے : اے مالک! " ( الزخرف 77 : 43)

صحيح مسلم حدیث نمبر:871

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2012
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا سليمان، بن بلال عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن أخت، لعمرة قالت أخذت ‏{‏ ق والقرآن المجيد‏}‏ من في رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة وهو يقرأ بها على المنبر في كل جمعة ‏.‏
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے روایت کی ، انھوں نے عمرہ بنت عبدالرحمان ( بن سعد بن زرارہ انصاریہ ) سے ، انھوں نے کہا : ( ماں کی طرف سے ) اپنی بہن کی طرف سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کریاد کی ۔ آپ اسے ہر جمعے منبر پر پڑھ کر سنایا ( اور سمجھایا ) کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:872.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2013
وحدثنيه أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن يحيى بن أيوب، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن أخت، لعمرة بنت عبد الرحمن كانت أكبر منها ‏.‏ بمثل حديث سليمان بن بلال ‏.‏
یحییٰ بن ایوب نے یحییٰ بن سعید سے ، انھوں نے عمرہ سے اور انھوں نے اپنی بہن سے جو عمر میں ان سے بڑی تھیں ، روایت کی ۔ ۔ ۔ سلیمان بن بلال کی حدیث کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:872.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2014
حدثني محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن خبيب، عن عبد، الله بن محمد بن معن عن بنت لحارثة بن النعمان، قالت ما حفظت ‏{‏ ق‏}‏ إلا من في رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب بها كل جمعة ‏.‏ قالت وكان تنورنا وتنور رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدا ‏.‏
عبداللہ بن محمد بن معن نے حارثہ بن نعمان کی بیٹی ( ام ہشام ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے سورہ ق ( کسی اور سے نہیں براہ راست ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی ، آپ ہر جمعے میں اسےپڑھ کر خطاب فرماتے تھے ۔ انھوں نے کہا : ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور ایک ہی تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:873.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2015
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن محمد، بن إسحاق قال حدثني عبد الله بن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم الأنصاري، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة، عن أم هشام بنت حارثة بن النعمان، قالت لقد كان تنورنا وتنور رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدا سنتين أو سنة وبعض سنة وما أخذت ‏{‏ ق والقرآن المجيد‏}‏ إلا عن لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها كل يوم جمعة على المنبر إذا خطب الناس ‏.‏
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سعد نے زرارہ نے ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور دو یا ایک سال سے کچھ زیادہ عرصہ ایک ہی رہا اور میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ ( کسی اور سے نہیں بلکہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی ، آپ ہر جمعے کے دن جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:873.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2016
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن حصين، عن عمارة، بن رؤيبة قال رأى بشر بن مروان على المنبر رافعا يديه فقال قبح الله هاتين اليدين لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يزيد على أن يقول بيده هكذا ‏.‏ وأشار بإصبعه المسبحة ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے اور انھوں نے حضرت عمارہ بن رویبہ ( ثقفی ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : انھوں نے بشر بن مروان ( بن حکم ، عامل مدینہ ) کو منبر پر ( تقریر کے دوران ) دونوں ہاتھ بلند کرتے دیکھا تو کہا : اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو بگاڑے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے اس سےزیادہ اشارہ نہیں کرتے تھے اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:873.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2017
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن حصين بن عبد الرحمن، قال رأيت بشر بن مروان يوم جمعة يرفع يديه ‏.‏ فقال عمارة بن رؤيبة ‏.‏ فذكر نحوه ‏.‏
ابو عوانہ نے حصین بن عبدالرحمان سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے جمعے کے دن بشر بن مروان کو دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا تو اس پر عمارہ بن رویبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ۔ ۔ ۔ اس کے بعد اس ( مذکورہ بالا روایت ) کے ہم معنی روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:874

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2018
وحدثنا أبو الربيع الزهراني، وقتيبة بن سعيد، قالا حدثنا حماد، - و هو ابن زيد - عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، قال بينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة إذ جاء رجل فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أصليت يا فلان "‏ ‏.‏ قال لا ‏.‏ قال ‏"‏ قم فاركع ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : اسی اثناء میں جب جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے ایک آدمی ( مسجد میں ) آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " اے فلاں ( نام لیا ) !کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے؟ " اس نے کہا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اور اٹھو اور نماز پڑھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:875.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2019
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ويعقوب الدورقي، عن ابن علية، عن أيوب، عن عمرو، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم كما قال حماد ولم يذكر الركعتين ‏.‏
ایوب نے عمرو ( بن دینار ) سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حماد کی طرح روایت کی ، اور انھوں ( ایوب ) نے بھی اس میں دو رکعت کا ذکر نہیں کیا ( البتہ اگلی روایت میں سفیان نے کیا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:875.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2020
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وإسحاق بن إبراهيم، قال قتيبة حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا سفيان، عن عمرو، سمع جابر بن عبد الله، يقول دخل رجل المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة فقال ‏"‏ أصليت ‏"‏ ‏.‏ قال لا ‏.‏ قال ‏"‏ قم فصل الركعتين ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية قتيبة قال ‏"‏ صل ركعتين ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور اسحاق بن ابراہیم میں سے قتیبہ نے کہا : ہمیں حدیث سنائی اور اسحاق نے کہا : ہمیں خبر دی سفیان نے عمرو سے ، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا ، وہ کہہ رہے تھے : ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن خطبہ دےرہے تھے ۔ تو آپ نے پوچھا : " کیا تم نے نماز پڑھ لی؟ " اس نے کہا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اٹھو اور دو رکعتیں پڑھ لو ۔ " قتیبہ کی حدیث میں ( فصل ركعتين کے بجائے ) صل ركعتين ( دو رکعتیں پڑھو ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:875.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2021
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال ابن رافع حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عمرو بن دينار، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول جاء رجل والنبي صلى الله عليه وسلم على المنبر يوم الجمعة يخطب فقال له ‏ "‏ أركعت ركعتين ‏"‏ ‏.‏ قال لا. فقال: «اركع»
ابن جریج نے کہا : ہمیں عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ایک آدمی آیا جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے ، جمعے کے دن خطبہ ارشاد فرمارہے تھے تو آپ نے اس سے پوچھا : " کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لی ہیں؟ " اس نے کہا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : " پڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:875.04

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2022
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد، - وهو ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن عمرو، قال سمعت جابر بن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم خطب فقال ‏ "‏ إذا جاء أحدكم يوم الجمعة وقد خرج الإمام فليصل ركعتين ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے عمرو ( بن دینار ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے میں فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص جمعے کے دن آئے جبکہ امام ( گھر سے ) نکل ( کر ) آچکا ہے تو وہ دو رکعت پڑھ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:875.05

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2023
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، أنه قال جاء سليك الغطفاني يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد على المنبر فقعد سليك قبل أن يصلي فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أركعت ركعتين ‏"‏ ‏.‏ قال لا ‏.‏ قال ‏"‏ قم فاركعهما ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ سلیک غطفانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعے کے دن آئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ہوئے تھے تو سلیک نماز پڑھنے سے پہلے ہی بیٹھ گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا : " کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لی ہیں؟ " انھوں نے کہا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : " اٹھو اور دو ر کعتیں پڑھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:875.06

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2024
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، كلاهما عن عيسى بن يونس، - قال ابن خشرم أخبرنا عيسى، - عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر بن عبد الله، قال جاء سليك الغطفاني يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب فجلس فقال له ‏ "‏ يا سليك قم فاركع ركعتين وتجوز فيهما - ثم قال - إذا جاء أحدكم يوم الجمعة والإمام يخطب فليركع ركعتين وليتجوز فيهما ‏"‏ ‏.‏
ابو سفیان ( طلحہ بن نافع واسطی ) نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : سلیک غطفانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعے کے دن ( اس وقت ) آئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گئے ۔ آپ نے ان سے کہا : " اے سلیک!ا ٹھ کر دو رکعتیں پڑھو اور ان میں سے اختصار برتو ۔ " اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! " جب تم میں سے کوئی جمعے کےدن آئے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں پڑھے اور ان میں اختصار کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:875.07

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2025
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا سليمان بن المغيرة، حدثنا حميد بن هلال، قال قال أبو رفاعة انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب قال فقلت يا رسول الله رجل غريب جاء يسأل عن دينه لا يدري ما دينه - قال - فأقبل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وترك خطبته حتى انتهى إلى فأتي بكرسي حسبت قوائمه حديدا - قال - فقعد عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وجعل يعلمني مما علمه الله ثم أتى خطبته فأتم آخرها ‏.‏
حضرت ابو رفاعہ ( تمیم بن اُسید عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( اس وقت ) پہنچا جبکہ آپ خطبہ دے رہے تھے ، میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ایک پردیسی آدمی ہے اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے اسے معلوم نہیں کہ ا س کادین کیا ہے کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑا ، یہاں تک کہ میرے پاس پہنچ گئے ۔ ایک کرسی لائی گئی میرے خیال میں اس کے پائے لوہے کے تھے ، کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آپ کو سکھایا تھا اس میں سے مجھے سکھانے لگے پھر اپنے خطبے کے لئے بڑھے اور اس کا آخری حصہ مکمل فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:876

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2026
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان، - وهو ابن بلال - عن جعفر، عن أبيه، عن ابن أبي رافع، قال استخلف مروان أبا هريرة على المدينة وخرج إلى مكة فصلى لنا أبو هريرة الجمعة فقرأ بعد سورة الجمعة في الركعة الآخرة ‏{‏ إذا جاءك المنافقون‏}‏ - قال - فأدركت أبا هريرة حين انصرف فقلت له إنك قرأت بسورتين كان علي بن أبي طالب يقرأ بهما بالكوفة ‏.‏ فقال أبو هريرة إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ بهما يوم الجمعة ‏.‏
سلیمان جو ہلال ( تمیمی ) کے بیٹے ہیں ، انھوں نے جعفر ( صادق ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے ابو رافع ( مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے عبیداللہ ) سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : مروان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا اور خود مکہ چلا گیا ۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں جمعے کی نماز پڑھائی اور ( پہلی رکعت میں ) سورہ جمعہ پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ پڑھی اور کہا : جب ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعے کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں ان کے پاس جاپہنچا اور ان سے کہا : آپ نے وہ دو سورتیں پڑھی ہیں جو علی ابن طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے ۔ ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعے کے دن یہ سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:877.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2027
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا حاتم بن إسماعيل، ح وحدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - كلاهما عن جعفر، عن أبيه، عن عبيد الله بن أبي رافع، قال استخلف مروان أبا هريرة ‏.‏ بمثله غير أن في، رواية حاتم فقرأ بسورة الجمعة في السجدة الأولى وفي الآخرة ‏{‏ إذا جاءك المنافقون‏}‏ ورواية عبد العزيز مثل حديث سليمان بن بلال ‏.‏
حاتم بن اسماعیل اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے ( اپنی اپنی سندکے ساتھ ) جعفر سے روایت کی ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مروان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا ۔ ۔ ۔ آگے اسی کے مانندہے ، سوائے اس کے کہ حاتم کی روایت ( ان الفاظ ) میں ہے : انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ ۔ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی ( سابقہ ) ر وایت کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:877.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2028
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وإسحاق جميعا عن جرير، - قال يحيى أخبرنا جرير، - عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن أبيه، عن حبيب بن، سالم مولى النعمان بن بشير عن النعمان بن بشير، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ في العيدين وفي الجمعة بـ ‏{‏ سبح اسم ربك الأعلى‏}‏ و ‏{‏ هل أتاك حديث الغاشية‏}‏ قال وإذا اجتمع العيد والجمعة في يوم واحد يقرأ بهما أيضا في الصلاتين
(جریر نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام حبیب بن سالم سے اور انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعے میں سَبِّحِ اسْمَ رَ‌بِّكَ الْأَعْلَى اور ) هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ پڑھتے ۔ کہا : اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکھٹے ہوجاتے تو آپ یہی دو سورتیں دونوں نمازوں میں پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:878.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2029
وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، بهذا الإسناد ‏.‏
ابو عوانہ نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے اسی سند کے ساتھ ( اسی کے مانند ) ر وایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:878.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2030
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ضمرة بن سعيد، عن عبيد، الله بن عبد الله قال كتب الضحاك بن قيس إلى النعمان بن بشير يسأله أى شىء قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة سوى سورة الجمعة فقال كان يقرأ ‏{‏ هل أتاك‏}‏
عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا : ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوخط لکھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کے دن سورہ جمعہ کے علاوہ ( اور ) کون سی سورت پڑھی؟انھوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ پڑھا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:878.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2031
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن سفيان، عن مخول، بن راشد عن مسلم البطين، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة ‏{‏ الم * تنزيل‏}‏ السجدة و ‏{‏ هل أتى على الإنسان حين من الدهر‏}‏ وأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرأ في صلاة الجمعة سورة الجمعة والمنافقين ‏.‏
عبدہ بن سلیمان نے سفیان سے روایت کی ، انھوں نے مخول بن راشد سے ، انھوں نے مسلم البطین سے ، انہوں نے سعید بن جبیر سے اورانھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن فجر کی نماز میں الم ﴿﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ السجدہ اور هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ‌ پڑھتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی نماز میں سورہ جمعہ اورسورہ منافقون پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:879.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2032
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو كريب، حدثنا وكيع، كلاهما عن سفيان، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏
عبداللہ بن نمیر اور وکیع دونوں نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:879.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2033
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن مخول، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله في الصلاتين كلتيهما ‏.‏ كما قال سفيان
شعبہ نے مخول سے اسی سندکے ساتھ دونوں نمازوں کے بارے میں اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی جس طرح سفیان نے ( اپنی روایت میں ) کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:879.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2034
حدثني زهير بن حرب، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد، الرحمن الأعرج عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ أنه كان يقرأ في الفجر يوم الجمعة ‏{‏ الم * تنزيل‏}‏ و ‏{‏ هل أتى‏}‏
سفیان نے سعد بن ابراہیم سے ، انہوں نے عبدالرحمان اعرج سے ، انھوں نے ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ جمعے کے دن فجر کی نماز میں الم ﴿﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ اور هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:880.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2035
حدثني أبو الطاهر، حدثنا ابن وهب، عن إبراهيم بن سعد، عن أبيه، عن الأعرج، عن أبي هريرة، ‏.‏ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرأ في الصبح يوم الجمعة بـ ‏{‏ الم * تنزيل‏}‏ في الركعة الأولى وفي الثانية ‏{‏ هل أتى على الإنسان حين من الدهر لم يكن شيئا مذكورا‏}‏
۔ ابراہیم بن سعد نے اپنے والد ( سعد بن ابراہیم ) سے ، انھوں نے عبدالرحمان اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن صبح کی نماز کی پہلی رکعت میں الم ﴿﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ اور دوسری رکعت میں هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ‌لَمْ يَكُن شَيْئًا مَّذْكُورً‌ا پڑھتے تھے ۔ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:880.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2036
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا خالد بن عبد الله، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي، هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا صلى أحدكم الجمعة فليصل بعدها أربعا ‏"‏ ‏.‏
۔ خالد بن عبداللہ نے سہیل سے ، انھوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھ چکے تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:881.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2037
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا عبد الله بن إدريس، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا صليتم بعد الجمعة فصلوا أربعا ‏"‏ ‏.‏ - زاد عمرو في روايته قال ابن إدريس قال سهيل فإن عجل بك شىء فصل ركعتين في المسجد وركعتين إذا رجعت ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ اور عمرو الناقد نے کہا : ہمیں عبداللہ بن ادریس نے سہیل سے حدیث سنائی ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم جمعے کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعتیں پڑھو " عمرو نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ، ابن ادریس نے کہا سہیل نے کہا : اگر تمھیں کسی چیز کی وجہ سے جلدی ہو تو دو رکعتیں مسجد میں پڑھ لو اور دو رکعتیں و اپس جا کر ( گھر میں ) پڑ ھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:881.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2038
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، ح وحدثنا عمرو الناقد، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، كلاهما عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من كان منكم مصليا بعد الجمعة فليصل أربعا ‏"‏ ‏.‏ وليس في حديث جرير ‏"‏ منكم ‏"‏ ‏.‏
جریر اور سفیان نے سہیل سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" تم میں سے جو شخص جمعے کے بعد نماز پڑھے توچار رکعتیں پڑھے ۔ "" جریر کی حدیث میں "" منكم "" ( تم میں سے ) کے الفاظ نہیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:881.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2039
وحدثنا يحيى بن يحيى، ومحمد بن رمح، قالا أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة، حدثنا ليث، عن نافع، عن عبد الله، أنه كان إذا صلى الجمعة انصرف فسجد سجدتين في بيته ثم قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك ‏.‏
لیث نے نافع سے اورانھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ جب وہ جمعہ پڑھ لیتے تو واپس جاتے اور اپنے گھر میں دو ر رکعتیں پڑھتے ۔ پھر انھوں ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:882.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2040
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن عبد الله بن عمر، أنه وصف تطوع صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فكان لا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف فيصلي ركعتين في بيته ‏.‏ قال يحيى أظنني قرأت فيصلي أو ألبتة ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالکؒ پر ( حدیث کی ) قراءت کی ، انھوں نے نافع سے اورانھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کو بیان کیا اورکہا کہ آپ جمعے کے بعد کوئی ( نفل ) نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ واپس تشریف لے جاتے پھر ا پنے گھر میں د و رکعتیں پڑھتے تھے ۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میرا خیال ہے کہ میں نے ( امام مالکؒ کے سامنے ) " فيصلي " پڑھا تھا یا یقین ہے ( کہ یہی پڑھاتھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:882.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2041
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وابن، نمير قال زهير حدثنا سفيان، بن عيينة حدثنا عمرو، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي بعد الجمعة ركعتين ‏.‏
سالم نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کےبعددو ر کعتیں پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:882.03

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2042
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن ابن جريج، قال أخبرني عمر، بن عطاء بن أبي الخوار أن نافع بن جبير، أرسله إلى السائب ابن أخت نمر يسأله عن شىء، رآه منه معاوية في الصلاة فقال نعم ‏.‏ صليت معه الجمعة في المقصورة فلما سلم الإمام قمت في مقامي فصليت فلما دخل أرسل إلى فقال لا تعد لما فعلت إذا صليت الجمعة فلا تصلها بصلاة حتى تكلم أو تخرج فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرنا بذلك أن لا توصل صلاة حتى نتكلم أو نخرج ‏.‏
غندر نے ابن جریج سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عمر بن عطاء بن ابی خوار نے بتایا کہ نافع بن جبیر نے انھیں نمر کے بھانجے سائب کے پاس بھیجے ان سے اس چیز کے بارے میں پوچھنے کے لئے جو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی نماز میں دیکھی تھی ۔ سائب نے کہا : ہاں ، میں نے مقصورہ ( مسجد کے حجرے ) میں ان کے ساتھ جمعہ پڑھا تھا ۔ اور جب امام نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ پر کھڑا ہوگیا اور نماز پڑھی ۔ جب معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندرداخل ہوئے تو مجھے بلوایا اور کہا : جو کام تم نے کیا ہے آئندہ نہ کرنا ۔ جب تم جمعہ پڑھ لو تو اسے کسی دوسری نماز سے نہ ملانا یہاں تک کہ گفتگو کرلو یا اس جگہ سے نکل جاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیاتھا کہ ہم کسی نماز کو دوسری نماز سے نہ ملائیں حتیٰ کہ ہم گفتگو کرلیں یا ( اس جگہ سے ) نکل جائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:883.01

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 2043
وحدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني عمر بن عطاء، أن نافع بن جبير، أرسله إلى السائب بن يزيد ابن أخت نمر ‏.‏ وساق الحديث بمثله غير أنه قال فلما سلم قمت في مقامي ولم يذكر الإمام ‏.‏
حجاج بن محمد نے کہا : ابن جریج نے کہا : مجھے عمر بن عطاء نے بتایا کہ نافع بن جبیر نے انھیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید کے پاس بھیجا ۔ ۔ ۔ آگے سابقہ حدیث کے کی مانند بیان کیا ۔ مگر ( اس روایت میں ) یہ ہے کہ سائب نے کہا : جب انھوں نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ کھڑا ہوگیا ۔ انھوں نے ( سلام پھیرا کہا ) امام کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:883.02

صحيح مسلم باب:7 حدیث نمبر : 93

Share this: