احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
06: كتاب صلاة المسافرين وقصرها
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
صحيح مسلم حدیث نمبر: 1570
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن صالح بن كيسان، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت فرضت الصلاة ركعتين ركعتين في الحضر والسفر فأقرت صلاة السفر وزيد في صلاة الحضر ‏.‏
صالح بن کیسان نے عروہ بن زبیر سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ، سفر اور حضر ( مقیم ہونے کی حالت ) میں نماز دو دور رکعت فرض کی گئی تھی ، پھر سفر کی نماز ( پہلی حالت پر ) قائم رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کردیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:685.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1571
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال حدثني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت فرض الله الصلاة حين فرضها ركعتين ثم أتمها في الحضر فأقرت صلاة السفر على الفريضة الأولى ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا ، مجھے عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی ، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : جب اللہ تعالیٰ نےنماز فرض کی تو وہ دو رکعت فرض کی ، پھر حضر کی صورت میں اسے مکمل کردیا اور سفر کی نماز کو پہلے فریضے پر قائم رکھاگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:685.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1572
وحدثني علي بن خشرم، أخبرنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن الصلاة، أول ما فرضت ركعتين فأقرت صلاة السفر وأتمت صلاة الحضر ‏.‏ قال الزهري فقلت لعروة ما بال عائشة تتم في السفر قال إنها تأولت كما تأول عثمان ‏.‏
ابن عینیہ نے زہری سے انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ ابتدا میں نماز دو رکعت فرض کی گئی ، پھر سفر کی نماز ، ( اسی حالت میں ) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز مکمل کردی گئی ۔ امام زہری نے کہا : میں نے عروہ سے پوچھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا موقف کیا ہے ۔ وہ سفر میں پوری نماز ( کیوں ) پڑھتی تھیں؟انھوں نے کہا : انھوں نے اس کا ایک مفہوم لے لیا ہے جس طرح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:685.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1573
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وزهير بن حرب وإسحاق بن إبراهيم قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن ابن جريج، عن ابن أبي عمار، عن عبد الله بن بابيه، عن يعلى بن أمية، قال قلت لعمر بن الخطاب ‏{‏ ليس عليكم جناح أن تقصروا، من الصلاة إن خفتم أن يفتنكم الذين كفروا‏}‏ فقد أمن الناس فقال عجبت مما عجبت منه فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك ‏.‏ فقال ‏"‏ صدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے ابن جریج سے ، انھوں نے ابن ابی عمار سے ، انھوں نے عبداللہ بن بابیہ سے اور انھوں نے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی : کہا : میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی ( کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ) " اگر تمھیں خوف ہو کہ کافر تمھیں فتنے میں ڈال دیں گے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ تم نماز قصر کرلو " اب تو لوگ امن میں ہیں ( پھر قصر کیوں کرتے ہیں؟تو انھوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہو ا تھا جس پر تمھیں تعجب ہوا ہے ۔ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوا ل کیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( یہ ) صدقہ ( رعایت ) ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے اس لئے تم اس کا صدقہ قبول کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:686.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1574
وحدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، قال حدثني عبد الرحمن بن عبد الله بن أبي عمار، عن عبد الله بن بابيه، عن يعلى بن أمية، قال قلت لعمر بن الخطاب ‏.‏ بمثل حديث ابن إدريس ‏.‏
یحییٰ نے ابن جریج سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا! میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی ۔ ۔ ۔ ( بقیہ روایت ) ابن ادریس کی حدیث کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:686.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1575
حدثنا يحيى بن يحيى، وسعيد بن منصور، وأبو الربيع، وقتيبة بن سعيد، قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا أبو عوانة، عن بكير بن الأخنس، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال فرض الله الصلاة على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم في الحضر أربعا وفي السفر ركعتين وفي الخوف ركعة ‏.‏
ابو عوانہ نے بکیر بن اخنس سے ، انھوں نے مجاہد سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نماز فرض کی ، حضر ( جب مقیم ہوں ) میں چار رکعتیں ، سفر میں دو رکعتیں اور خوف ( جنگ ) میں ( امام کے ساتھ ) ایک رکعت ( پھر اس کی امامت کے بغیر ایک رکعت ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:687.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1576
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، جميعا عن القاسم بن مالك، - قال عمرو حدثنا قاسم بن مالك المزني، - حدثنا أيوب بن عائذ الطائي، عن بكير بن الأخنس، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال إن الله فرض الصلاة على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم على المسافر ركعتين وعلى المقيم أربعا وفي الخوف ركعة ‏.‏
ایوب بن عائد طائی نے بکیر بن اخنس سے ، انھوں نے م مجاہد سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا!بے شک اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نماز فرض کی ، مسافر پردو رکعتیں ، مقیم پر چار اور ( جنگ کے ) خوف کے عالم میں ( امام کی اقتداء میں ) ایک رکعت ( اور اقتدا کے بغیر ایک رکعت ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:687.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1577
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن موسى بن سلمة الهذلي، قال سألت ابن عباس كيف أصلي إذا كنت بمكة إذا لم أصل مع الإمام ‏.‏ فقال ركعتين سنة أبي القاسم صلى الله عليه وسلم ‏.‏
شعبہ نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، وہ موسیٰ بن سلمہ ہذلی ( بصری ) سے حدیث بیان کررہے تھے ۔ کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : جب میں مکہ میں ہوں اور امام کے ساتھ نماز نہ پڑھوں تو پھر کیسے نماز پڑھوں؟تو انھوں نے جواب دیا : دو رکعتیں ، ( یہی ) ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:688.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1578
وحدثناه محمد بن منهال الضرير، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد بن أبي عروبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثنا أبي جميعا، عن قتادة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
(شعبہ کی بجائے ) سعید بن ابی عروبہ اور معاذ بن ہشام نے اپنے والد کے واسطے سے قتادہ سے ، اسی مذکورہ سند کےساتھ اسی طرح ( حدیث بیان کی ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:688.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1579
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا عيسى بن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب، عن أبيه، قال صحبت ابن عمر في طريق مكة - قال - فصلى لنا الظهر ركعتين ثم أقبل وأقبلنا معه حتى جاء رحله وجلس وجلسنا معه فحانت منه التفاتة نحو حيث صلى فرأى ناسا قياما فقال ما يصنع هؤلاء قلت يسبحون ‏.‏ قال لو كنت مسبحا لأتممت صلاتي يا ابن أخي إني صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله وصحبت أبا بكر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله وصحبت عمر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله ثم صحبت عثمان فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله وقد قال الله ‏{‏ لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏}‏ ‏.‏
عیسیٰ بن حضص بن عاصم بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد ( حفص ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے مکہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ سفر کیا ، انھوں نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعتیں پڑھائی ، پھر وہ اور ہم آگے بڑھے اور اپنی قیام گاہ پر آئے اور بیٹھ گئے ، ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے ۔ پھر اچانک ان کی توجہ اس طرف ہوئی جہاں انھوں نے نماز پڑھی تھی ، انھوں نے ( وہاں ) لوگوں کو قیام کی حالت میں دیکھاانھوں نےپوچھا ، یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟میں نے کہا : سنتیں پڑھ رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا : اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز ( بھی ) پوری کرتا ( قصر نہ کرتا ) بھتیجے!میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا آپ نے دو رکعت سے زائد نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اور میں حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمرا ہ رہا انھوں نے بھی دو رکعت سے زائد نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی بلا لیا ، اور میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ رہا ، انھوں نے بھی دورکعت نما ز سے زائد نہ پڑھی ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی بلا لیا ۔ پھر میں عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زائد رکعتیں نہیں پڑھیں ، یہا ں تک کہ اللہ نے انھیں بلا لیا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : " بے شک تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کے عمل ) میں بہترین نمونہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:689.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1580
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - عن عمر بن محمد، عن حفص بن عاصم، قال مرضت مرضا فجاء ابن عمر يعودني قال وسألته عن السبحة، في السفر فقال صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر فما رأيته يسبح ولو كنت مسبحا لأتممت وقد قال الله تعالى ‏{‏ لقد كان لكم في رسول الله إسوة حسنة‏}‏
عمر بن محمد نے حفص بن عاصم سے روایت کی ، کہا : میں بیمار ہواتو ( عبداللہ ) بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میر عیادت کرنے آئےکہا : میں نے ان سے سفر میں سنتیں پڑھنے کے بارے میں سوال کیا ۔ انھوں نے کہا : میں سفر کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا رہا ہوں ۔ میں نے دیکھا کہ آپ سنتیں پڑھتے ہوں ، اور اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز ہی پوری پڑھتا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : " بے شک تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کے عمل ) میں بہترین نمونہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:689.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1581
حدثنا خلف بن هشام، وأبو الربيع الزهراني، وقتيبة بن سعيد، قالوا حدثنا حماد، وهو ابن زيد ح وحدثني زهير بن حرب، ويعقوب بن إبراهيم، قالا حدثنا إسماعيل، كلاهما عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين ‏.‏
ابو قلابہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:690.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1582
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، حدثنا محمد بن المنكدر، وإبراهيم بن ميسرة، سمعا أنس بن مالك، يقول صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر بالمدينة أربعا وصليت معه العصر بذي الحليفة ركعتين ‏.‏
محمد بن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ دونوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور آ پ کے ساتھ ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:690.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1583
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن بشار، كلاهما عن غندر، - قال أبو بكر حدثنا محمد بن جعفر، غندر - عن شعبة، عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال سألت أنس بن مالك عن قصر الصلاة، فقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال أو ثلاثة فراسخ - شعبة الشاك - صلى ركعتين ‏.‏
شعبہ نے یحییٰ بن یزید ہنائی سے روایت کی ، کہا : کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا توانھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے ۔ مسافت کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں ۔ تو دو رکعت نماز پڑھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:691

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1584
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن بشار، جميعا عن ابن مهدي، - قال زهير حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، - حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير، عن حبيب بن عبيد، عن جبير بن نفير، قال خرجت مع شرحبيل بن السمط إلى قرية على رأس سبعة عشر أو ثمانية عشر ميلا فصلى ركعتين ‏.‏ فقلت له فقال رأيت عمر صلى بذي الحليفة ركعتين فقلت له فقال إنما أفعل كما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل ‏.‏
عبدالرحمان بن مہدی ، نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں شعبہ نے یزید بن خمیر سے حدیث سنائی ۔ انہوں نے حبیب بن عبید سے انھوں نے جبیر بن نفیر سے روایت کی ، انھوں نے کہا : می شرجیل بن سمط ( الکندی ) کی معیت میں ایک بستی کو گیا جو سترہ یا اٹھارہ میل کے فاصلے پر تھی تو انھوں نے دو رکعت نماز پڑھی ، میں نے ان سے پوچھا ، انھوں نے جواب دیا : میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھتے دیکھا ہے ، تو میں نے ان ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے پوچھا ، انھوں نے جواب دیا : میں اسی طرح کرتا ہوں جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:692.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1585
وحدثنيه محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ وقال عن ابن السمط، ولم يسم شرحبيل وقال إنه أتى أرضا يقال لها دومين من حمص على رأس ثمانية عشر ميلا ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی اور کہا : ابن سمط سے روایت ہے اور انھوں نے شرجیل کا نام لیا اور کہا : وہ حمص کی دومین نامی جگہ پر پہنچے جو اٹھارہ میل کے فاصلے پر تھی ( اور وہاں نماز قصر پڑھی ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:692.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1586
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا هشيم، عن يحيى بن أبي إسحاق، عن أنس بن مالك، قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة فصلى ركعتين ركعتين حتى رجع ‏.‏ قلت كم أقام بمكة قال عشرا ‏.‏
ہشیم نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لئے نکلے تو آپ دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ واپس پہنچ گئے ۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھرے؟انھوں نے جواب دیا : دس دن ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ آکر خود مکہ ، منیٰ ، عرفات اور مزدلفۃ مختلف مقامات پردس دن گزارے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:693.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1587
وحدثناه قتيبة، حدثنا أبو عوانة، ح وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن علية، جميعا عن يحيى بن أبي إسحاق، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث هشيم ‏.‏
ابو عوانہ اور ( اسماعیل ) ابن علیہ نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے انھو ں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہشیم کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:693.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1588
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، قال حدثني يحيى بن أبي إسحاق، قال سمعت أنس بن مالك، يقول خرجنا من المدينة إلى الحج ‏.‏ ثم ذكر مثله ‏.‏
شعبہ نے کہا : مجھے یحییٰ بن ابی اسحاق نے حدیث سنائی ، کہا : میں نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم حج کے لئے مدینہ سے چلے ۔ ۔ ۔ پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:693.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1589
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، جميعا عن الثوري، عن يحيى بن أبي إسحاق، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ولم يذكر الحج ‏.‏
(سفیان ) ثوری نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کے مانند حدیث وروایت کی اور ( اس میں ) حج کاتذکرہ نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:693.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1590
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، وهو ابن الحارث عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه صلى صلاة المسافر بمنى وغيره ركعتين وأبو بكر وعمر وعثمان ركعتين صدرا من خلافته ثم أتمها أربعا ‏.‏
عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سالم بن عبداللہ ( بن عمر ) سے ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور ا نھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ اور دوسری جگہوں ، یعنی اس کے نواح میں اور ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ) حضرت ابو بکر اورحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسافر کی نماز ، یعنی دو رکعتیں پڑھیں ۔ اورعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے ابتدائی سالوں میں دو رکعتیں پڑھیں ، بعد میں پوری چار پڑھنے لگے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:694.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1591
وحدثناه زهير بن حرب، حدثنا الوليد بن مسلم، عن الأوزاعي، ح وحدثناه إسحاق، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، جميعا عن الزهري، بهذا الإسناد قال بمنى ‏.‏ ولم يقل وغيره ‏.‏
اوزاعی اور معمر نے ( اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہوئے ) زہری سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی ، انھوں نے " منیٰ میں " کہا اور " دوسری جگہوں " کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:694.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1592
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين وأبو بكر بعده وعمر بعد أبي بكر وعثمان صدرا من خلافته ثم إن عثمان صلى بعد أربعا ‏.‏ فكان ابن عمر إذا صلى مع الإمام صلى أربعا وإذا صلاها وحده صلى ركعتين ‏.‏
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں عبیداللہ بن عمر نے نافع سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں ، آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی خلافت کے ابتدائی سالوں میں ( دورکعتیں پڑھیں ) پھر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں ۔ اس لئے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو چار رکعات پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو وہ رکعتیں پڑھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:694.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1593
وحدثناه ابن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى، وهو القطان ح وحدثناه أبو كريب، أخبرنا ابن أبي زائدة، ح وحدثناه ابن نمير، حدثنا عقبة بن خالد، كلهم عن عبيد الله، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
یحییٰ قطان ، ابن ابی زائدہ اور عقبہ بن خالد نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:694.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1594
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، سمع حفص بن عاصم، عن ابن عمر، قال صلى النبي صلى الله عليه وسلم بمنى صلاة المسافر وأبو بكر وعمر وعثمان ثماني سنين أو قال ست سنين ‏.‏ قال حفص وكان ابن عمر يصلي بمنى ركعتين ثم يأتي فراشه ‏.‏ فقلت أى عم لو صليت بعدها ركعتين ‏.‏ قال لو فعلت لأتممت الصلاة ‏.‏
عبیداللہ بن معاذ نے حدیث بیان کی ، کہا : میرے والد نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہمیں شعبہ نے خبیب بن عبدالرحمان سے حدیث سنائی ، انھوں نے حفص بن عاصم سے سنا ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر ، عمر ، اور عثمان ، رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ( پہلے ) آٹھ سال یا کہا : چھ سال ۔ ۔ ۔ منیٰ میں مسافر والی نماز پڑھی ۔ حفص نے کہا : ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے ۔ پھر اپنے بستر پر آجاتے تھے ۔ میں نے کہا : چچا جان! اگر آپ فرض نماز کے بعددوسنتیں بھی پڑھ لیا کریں! تو انھوں نے کہا : اگر میں ایسا کروں تو ( گویا ) پوری نماز پڑھوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:694.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1595
وحدثناه يحيى بن حبيب، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثنا ابن المثنى، قال حدثني عبد الصمد، قالا حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ولم يقولا في الحديث بمنى ‏.‏ ولكن قالا صلى في السفر ‏.‏
خالد بن حارث اور عبدالصمد نے کہا : ہمیں شعبہ نے ( باقی ماندہ ) اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی لیکن ان دونوں نے اس حدیث میں " منیٰ میں " کے الفاظ نہیں کہے لیکن دونوں نے یہ کہا : " آپ نے سفر میں نماز پڑھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:694.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1596
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الواحد، عن الأعمش، حدثنا إبراهيم، قال سمعت عبد الرحمن بن يزيد، يقول صلى بنا عثمان بمنى أربع ركعات فقيل ذلك لعبد الله بن مسعود فاسترجع ثم قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين وصليت مع أبي بكر الصديق بمنى ركعتين وصليت مع عمر بن الخطاب بمنى ركعتين فليت حظي من أربع ركعات ركعتان متقبلتان ‏.‏
عبدالواحد نے اعمش سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابراہیم نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے عبدالرحمان بن یزید سے سنا ، کہہ رہے تھے : حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں منیٰ میں چار رکعات پڑھائیں ، یہ بات عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتائی گئی تو انھوں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا پھر کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نما ز پڑھی ، ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی ۔ اور عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی ، کاش! میرے نصیب میں چار رکعات کے بدلے شرف قبولیت حاصل کرنے والی دو رکعتیں ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:695.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1597
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، قال حدثنا جرير، ح وحدثنا إسحاق، وابن، خشرم قالا أخبرنا عيسى، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابو معاویہ ، جریر اور عیسیٰ سب نے ( مختلف سندوں سے روایت کرتے ہوئے ) اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:695.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1598
وحدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة، قال يحيى أخبرنا وقال، قتيبة حدثنا أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، عن حارثة بن وهب، قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى - آمن ما كان الناس وأكثره - ركعتين ‏.‏
ابو احوص نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی ، ( جب ) لوگ سب سے زیادہ امن میں اور کثیر تعداد میں تھے ۔ ( یہ اللہ کی رخصت کو قبول کرنے کا معاملہ تھا ، خوف ، بدامنی یا جنگ کا معاملہ نہ تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:696.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1599
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو إسحاق، حدثني حارثة بن وهب الخزاعي، قال صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى والناس أكثر ما كانوا فصلى ركعتين في حجة الوداع ‏.‏ قال مسلم حارثة بن وهب الخزاعي هو أخو عبيد الله بن عمر بن الخطاب لأمه ‏.‏
زہیر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو اسحاق نے حدیث سنائی ، کہا ، مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہا : میں نے منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی جبکہ لوگ ( تعداد میں ) جتنے زیادہ ہوسکتے تھے ( موجود تھے ) آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر دو رکعت نماز پڑھائی ۔ امام مسلم ؒ نے کہا : حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ماں ( ملیکہ بنت جرول الخزاعیہ ) کی طرف سے عبیداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بھائی تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:696.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1600
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، أن ابن عمر، أذن بالصلاة في ليلة ذات برد وريح فقال ألا صلوا في الرحال ‏.‏ ثم قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر المؤذن إذا كانت ليلة باردة ذات مطر يقول ‏ "‏ ألا صلوا في الرحال ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سردی اور ہوا والی ایک رات اذان کہی اور اس کے آخر میں کہا : ( أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ) سنو! ( اپنے ) ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو ۔ " پھر کہا کہ جب رات سرد اور بارش والی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موذن کو حکم دیتے کہ وہ کہے ( أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ) سنو! ( اپنے ) ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:697.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1601
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، حدثني نافع، عن ابن عمر، أنه نادى بالصلاة في ليلة ذات برد وريح ومطر فقال في آخر ندائه ألا صلوا في رحالكم ألا صلوا في الرحال ‏.‏ ثم قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر المؤذن إذا كانت ليلة باردة أو ذات مطر في السفر أن يقول ألا صلوا في رحالكم ‏.‏
(محمد بن عبداللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے میرے والد نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں عبیداللہ نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے سردی ، ہوا اور بارش و الی ایک رات میں اذان دی اور اذان کے آخر میں کہا : " سنو! اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو ، سنو! ٹھکانوں میں نماز پڑھو ، " پھر کہا : جب سفر میں رات سرد یا بارش والی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موذن کو یہ کہنے کا حکم دیتے " أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِکُم ) " سنو!اپنی قیام گاہوں میں نماز پڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:697.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1602
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أنه نادى بالصلاة بضجنان ثم ذكر بمثله وقال ألا صلوا في رحالكم ‏.‏ ولم يعد ثانية ألا صلوا في الرحال ‏.‏ من قول ابن عمر ‏.‏
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ انھوں نے ( مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر واقع ) بضَجنانَ پہاڑ پر اذان کہی ۔ ۔ ۔ پھر اوپر والی حدیث کے مانند بیان کیا اور ( ابو اسامہ نے ) کہا : " أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِکُم " اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوبارہ " أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ " کہنے کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:697.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1603
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، ح وحدثنا أحمد بن يونس، قال حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فمطرنا فقال ‏ "‏ ليصل من شاء منكم في رحله ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : ایک سفر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے تو بارش ہوگئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، " تم میں سے جو چاہے اپنی قیام گاہ میں نماز پڑھ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:698

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1604
وحدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا إسماعيل، عن عبد الحميد، صاحب الزيادي عن عبد الله بن الحارث، عن عبد الله بن عباس، أنه قال لمؤذنه في يوم مطير إذا قلت أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله فلا تقل حى على الصلاة قل صلوا في بيوتكم - قال - فكأن الناس استنكروا ذاك فقال أتعجبون من ذا قد فعل ذا من هو خير مني إن الجمعة عزمة وإني كرهت أن أحرجكم فتمشوا في الطين والدحض ‏.‏
اسماعیل ( ابن علیہ ) نے ( ابن ابی سفیان ) الزیادی کے ساتھی عبدالحمید سے ، انھوں نے عبداللہ بن حارث سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے ایک بارش والے دن اپنے موذن سے فرمایا : جب تم اشهد ان لا اله الا الله اشهد ان محمد ا رسول الله کہہ چکو تو حيي علي الصلوة نہ کہنا ( بلکہ ) صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ ( اپنے گھروں میں نماز پڑھو ) کہنا ۔ کہا : لوگوں نے گویا اس کو ایک غیر معروف کام سمجھا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیاتم اس پر تعجب کررہے ہو؟ یہ کام انھوں نے کیا جو مجھ سے بہت زیادہ بہترتھے ۔ جمعہ پڑھنالازم ہے اور مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمھیں تنگی میں مبتلا کروں اور تم کیچڑاور پھسلن میں چل کر آؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:699.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1605
وحدثنيه أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن عبد الحميد، قال سمعت عبد الله بن الحارث، قال خطبنا عبد الله بن عباس في يوم ذي ردغ ‏.‏ وساق الحديث بمعنى حديث ابن علية ولم يذكر الجمعة وقال قد فعله من هو خير مني ‏.‏ يعني النبي صلى الله عليه وسلم وقال أبو كامل حدثنا حماد، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، بنحوه ‏.‏
ابو کامل جحدری نے کہا : ہمیں حماد ، یعنی ابن زید نے عبدالحمید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے عبداللہ بن حارث سے سنا ، انھوں نے کہا : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک پھسلن والے دن ہمارے سامنے خطبہ دیا ۔ ۔ ۔ آگے ابن علیہ کی حدیث کےہم معنی روایت بیان کی ، لیکن جمعے کا نام نہیں لیا ، اور کہا : یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے جو مجھ سے بہت زیادہ بہتر تھے ، یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ کام کیا ہے ) ابو کامل نے کہا : حماد نے ہم سے یہ حدیث ( عبدالحمید کی بجائے ) عاصم سے ، انھوں نے عبداللہ بن حارث سے اسی طرح روایت کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:699.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1606
وحدثنيه أبو الربيع العتكي، - هو الزهراني - حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - حدثنا أيوب، وعاصم الأحول، بهذا الإسناد ولم يذكر في حديثه يعني النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابو ربیع عتکی زہرانی نے کہا : ہمیں حماد یعنی ابن زید نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ایوب اور عاصم احول نے اس سند کےساتھ حدیث سنائی ، البتہ انھوں ( ابو ربیع ) نے اپنی حدیث میں یعنی النبي صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:699.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1607
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا ابن شميل، أخبرنا شعبة، حدثنا عبد الحميد، صاحب الزيادي قال سمعت عبد الله بن الحارث، قال أذن مؤذن ابن عباس يوم جمعة في يوم مطير ‏.‏ فذكر نحو حديث ابن علية وقال وكرهت أن تمشوا في الدحض والزلل ‏.‏
شعبہ نے کہا : ہمیں عبدالحمید صاحب الزیادی نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے عبداللہ بن حارث سے سنا ، انھوں نے کہا ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے موذن نے جمعے کے روز بارش والے دن اذان دی ۔ ۔ ۔ پھر ابن علیہ کی حدیث کی طرح بیان کیا ، اورکہا : میں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ تم پھسلن میں چل کرآؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:699.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1608
وحدثناه عبد بن حميد، حدثنا سعيد بن عامر، عن شعبة، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن عاصم الأحول، عن عبد الله بن الحارث، أن ابن عباس، أمر مؤذنه - في حديث معمر - في يوم جمعة في يوم مطير ‏.‏ بنحو حديثهم وذكر في حديث معمر فعله من هو خير مني ‏.‏ يعني النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
شعبہ اور معمر دونوں نے ( اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہوئے ) عاصم احول سے اور انھوں نے عبداللہ بن حارث سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے موذن کو حکم دیا ۔ معمر کی روایت میں ہے : جمعے کے روز بارش کے دن ۔ ۔ ۔ ( آگے ) سابقہ راویوں کی روایت کی طرح ہے ۔ اور معمر کی حدیث میں یہ بھی ہے : یہ کام انھوں نے کیا جو مجھ سے بہت زیادہ بہتر ہیں ، یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:699.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1609
وحدثناه عبد بن حميد، حدثنا أحمد بن إسحاق الحضرمي، حدثنا وهيب، حدثنا أيوب، عن عبد الله بن الحارث، - قال وهيب لم يسمعه منه - قال أمر ابن عباس مؤذنه في يوم جمعة في يوم مطير ‏.‏ بنحو حديثهم ‏.‏
وہیب نے کہا : ہمیں ایوب نے عبداللہ بن حارث سے حدیث بیان کی ۔ وہیب نے کہا : ایوب نے یہ حدیث عبداللہ بن حارث سے نہیں سنی ۔ ( جبکہ ابن حجر ؒ کی تحقیق ہ کہ وہیب کہ بات درست نہیں بلکہ ایوب نے یہ حدیث سنی ہے ) انھوں نے کہا : ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمعے کے روز بارش کے دن اپنے موذن کو حکم دیا ۔ ۔ ۔ ( آگے اسی طرح ہے ) جس طرح دوسرے راویوں نے بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:699.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1610
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي سبحته حيثما توجهت به ناقته ‏.‏
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( سفر میں سواری پر ) اپنی نفل نماز پڑھتے تھے آپ کی اونٹنی جس طرف بھی آپ کو لئے ہوئے رخ کرلیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1611
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي على راحلته حيث توجهت به ‏.‏
ابو خالد احمر نے عبیداللہ سے انھوں نے نافع سے اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے ۔ وہ چاہے آپ کو لئے ہوئے جس طرف بھی رخ کرلیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1612
وحدثني عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبد الملك بن أبي سليمان، قال حدثنا سعيد بن جبير، عن ابن عمر، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وهو مقبل من مكة إلى المدينة على راحلته حيث كان وجهه - قال - وفيه نزلت ‏{‏ فأينما تولوا فثم وجه الله‏}‏
یحییٰ بن سعید نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے روایت کی ، کہا : ہمیں سعید بن جبیر نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے مدینہ کی طرف آرہے ہوتے ، اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے ، جس طرف بھی آپ کا رخ ہوجاتا ۔ کہا : اسی کے بارے میں یہ آیت اتری : " سو جس طرف تم رخ کرو ، وہیں اللہ کا چہرہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1613
وحدثناه أبو كريب، أخبرنا ابن المبارك، وابن أبي زائدة، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي كلهم، عن عبد الملك، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏ وفي حديث ابن مبارك وابن أبي زائدة ثم تلا ابن عمر ‏{‏ فأينما تولوا فثم وجه الله‏}‏ وقال في هذا نزلت ‏.‏
ابن مبارک ، ابن ابی زائدہ اور ابن نمیر نے اپنے والد کے حوالے سے ، سب نے عبدالملک سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث روایت کی اور ان میں سے ابن مبارک اور ابن ابی زائدہ کی روایت میں ہے کہ پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےآیت تلاوت کی ( فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللہِہہہ ) " تم جس طرف بھی رخ کرو وہیں اللہ کا چہرہ ہے " اور کہا : یہ اسی کے بارے میں اتری ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1614
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عمرو بن يحيى المازني، عن سعيد بن يسار، عن ابن عمر، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على حمار وهو موجه إلى خيبر ‏.‏
عمرو بن یحییٰ مازنی نے سعید بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نمازپڑھتے دیکھا جبکہ آپ نے خیبر کا رخ کیا ہوا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1615
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب، عن سعيد بن يسار، أنه قال كنت أسير مع ابن عمر بطريق مكة - قال سعيد - فلما خشيت الصبح نزلت فأوترت ثم أدركته فقال لي ابن عمر أين كنت فقلت له خشيت الفجر فنزلت فأوترت ‏.‏ فقال عبد الله أليس لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم أسوة فقلت بلى والله ‏.‏ قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوتر على البعير ‏.‏
ابو بکر بن عمر بن عبدالرحمان ، بن عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سعید بن یسار سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں مکہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ سفر کررہا تھا ۔ پھر جب مجھے صبح ہوجانے کا اندیشہ ہوا تو میں سواری سے اترا اور وتر پڑھے ، پھر میں ان سے جا ملا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے پوچھا : تم کہاں ( رہ گئے ) تھے؟میں نے ان سے کہا : مجھے فجر ہوجانے کا اندیشہ ہوا ، اس لئے میں نے اتر کروترپڑھے ۔ تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں نمونہ نہیں ہے؟میں نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کی قسم ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1616
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، أنه قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على راحلته حيثما توجهت به ‏.‏ قال عبد الله بن دينار كان ابن عمر يفعل ذلك ‏.‏
امام مالکؒ نے عبداللہ بن دینار سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے وہ آپ کو لئے ہوئے جدھر کا بھی رخ کرلیتی ۔ عبداللہ بن دینار نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی یہی کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.07

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1617
وحدثني عيسى بن حماد المصري، أخبرنا الليث، حدثني ابن الهاد، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، أنه قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر على راحلته ‏.‏
ابن ہاد نے عبداللہ بن دینا ر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر وتر ادا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.08

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1618
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسبح على الراحلة قبل أى وجه توجه ويوتر عليها غير أنه لا يصلي عليها المكتوبة ‏.‏
سالم بن عبداللہ نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل پڑھتے جدھر بھی آپ کا رخ ہوجاتا اور اسی پر وتر بھی پڑھتے ، البتہ آپ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:700.09

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1619
وحدثنا عمرو بن سواد، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة، أخبره أن أباه أخبره أنه، رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي السبحة بالليل في السفر على ظهر راحلته حيث توجهت ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ انھیں ان کے والد نے بتایا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ سفر میں رات کے وقت سواری پر نفل پڑھتے تھے جدھر کا بھی وہ رخ کرلیتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:701

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1620
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا همام، حدثنا أنس بن سيرين، قال تلقينا أنس بن مالك حين قدم الشام فتلقيناه بعين التمر فرأيته يصلي على حمار ووجهه ذلك الجانب - وأومأ همام عن يسار القبلة - فقلت له رأيتك تصلي لغير القبلة ‏.‏ قال لولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله لم أفعله ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں انس بن سیرین نے حدیث بیان کی کہ جب حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام سے آئے تو ہم نے ان کا استقبال کیا ، ہم عین التمر کے مقام پر جا کر ان سے ملے تو میں نے انھیں دیکھا ، وہ گدھے پر نماز پڑھ رہے تھے اور ان کا رخ اس طرف تھا ۔ ہمام نے قبلے کی بائیں طرف اشارہ کیا ۔ تو میں ( انس بن سیرین ) نے ان سے کہا : میں نے آپ کو قبلے کی بائیں طرف نماز پڑھتے دیکھا ہے انھوں نے کہا : اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں ( کبھی ) ایسا نہ کرتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:702

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1621
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عجل به السير جمع بين المغرب والعشاء ‏.‏
امام مالک ؒ نے نافع سے اور ا نھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تو مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرلیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:703.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1622
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، أن ابن عمر، كان إذا جد به السير جمع بين المغرب والعشاء بعد أن يغيب الشفق ويقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا جد به السير جمع بين المغرب والعشاء ‏.‏
عبیداللہ سے روایت ہےکہا : مجھے نافع نے خبردی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب ( سفر کے لئے ) جلدی چلنا ہوتا تو شفق ( سورج کی سرخی ) غائب ہونے کے بعد ( یعنی عشاء کاوقت شروع ہونے کے بعد ) مغرب اور عشاء کو جمع کرکے پڑھتے تھے اور بتاتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلد چلنا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کو جمع کرلیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:703.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1623
وحدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد كلهم عن ابن عيينة، - قال عمرو حدثنا سفيان، - عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يجمع بين المغرب والعشاء إذا جد به السير ‏.‏
سفیان نے ( ابن شہاب ) زہری سے ، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، جب آپ کو چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ مغرب اور عشاء کو جمع کرلیتے تھے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:703.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1624
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني سالم بن عبد الله، أن أباه، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أعجله السير في السفر يؤخر صلاة المغرب حتى يجمع بينها وبين صلاة العشاء ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھےسالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ ان کے والد نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ نے سفر میں جلد چلنا ہوتا تو مغرب کی نماز کو موخر کردیتے حتیٰ کہ اسے اور عشاء کی نماز کو جمع کرکرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:703.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1625
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المفضل، - يعني ابن فضالة - عن عقيل، عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ارتحل قبل أن تزيغ الشمس أخر الظهر إلى وقت العصر ثم نزل فجمع بينهما فإن زاغت الشمس قبل أن يرتحل صلى الظهر ثم ركب ‏.‏
مفضل بن فضالہ نے عقیل سے ، انھوں نے ابن شہاب سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو اس وقت تک موخر فرماتے کہ عصر کا وقت ہوجاتا ، پھر آپ ( سواری سے ) اترتے ، دونوں نمازوں کوجمع کرتے ، اور اگر آپ کے کوچ کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھ کر سوار ہوتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:704.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1626
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا شبابة بن سوار المدايني، حدثنا ليث بن سعد، عن عقيل بن خالد، عن الزهري، عن أنس، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يجمع بين الصلاتين في السفر أخر الظهر حتى يدخل أول وقت العصر ثم يجمع بينهما ‏.‏
لیس بن سعد نے عقیل بن خالد سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں جب دو نمازوں کو جمع کرنا چاہتے توظہر کو موخر کرتے حتیٰ کہ عصر کا اول وقت ہوجاتا ، پھر آپ دونوں نمازوں کو جمع کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:704.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1627
وحدثني أبو الطاهر، وعمرو بن سواد، قالا أخبرنا ابن وهب، حدثني جابر بن إسماعيل، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم إذا عجل عليه السفر يؤخر الظهر إلى أول وقت العصر فيجمع بينهما ويؤخر المغرب حتى يجمع بينها وبين العشاء حين يغيب الشفق ‏.‏
جابر بن اسماعیل نے بھی عقیل بن خالد سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر میں جلدی ہوتی تو ظہر کو عصر کے اول وقت تک موخر کردیتے ، پھر دونوں کو جمع کرلیتے اور مغرب کو موخر کرتے اور عشاء کے ساتھ اکٹھا کرکے پڑھتے جب شفق غائب ہوجاتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:704.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1628
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزبير، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا في غير خوف ولا سفر ‏.‏
امام مالک ؒ نے ابو زبیر سے ، انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اکھٹا پڑھا اور مغرب اور عشاء کو اکھٹا پڑھا کسی خوف اور سفر کے بغیر ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1629
وحدثنا أحمد بن يونس، وعون بن سلام، جميعا عن زهير، - قال ابن يونس حدثنا زهير، - حدثنا أبو الزبير، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر والعصر جميعا بالمدينة في غير خوف ولا سفر ‏.‏ قال أبو الزبير فسألت سعيدا لم فعل ذلك فقال سألت ابن عباس كما سألتني فقال أراد أن لا يحرج أحدا من أمته ‏.‏
زہیر نے کہا : ہمیں ابو زبیر نے سعید بن جبیر سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو مدینہ میں کسی خوف اور سفر کے بغیر جمع کرکے پڑھا ۔ ابوزبیر نے کہا : میں نے ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد ) سعید سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم ؤ نے ایسا کیوں کیاتھا؟انھوں نےجواب دیا : میں بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوا ل کیاتھا جیسے تم نے مجھ سے سوال کیا ہے تو انھوں نے کہا : آپ نے چاہا کہ اپنی امت کےکسی فرد کو تنگی اور دشواری میں نہ ڈالیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1630
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا قرة، حدثنا أبو الزبير، حدثنا سعيد بن جبير، حدثنا ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع بين الصلاة في سفرة سافرها في غزوة تبوك فجمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء ‏.‏ قال سعيد فقلت لابن عباس ما حمله على ذلك قال أراد أن لا يحرج أمته ‏.‏
قزہ بن خالد نے کہا : ہمیں ابو زبیر نے حدیث بیا ن کی ، کہا : ہمیں سعید بن جبیر نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : ہمیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیا ن کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے دوران ایک سفر میں نمازوں کو جمع کیا ، ظہراورعصر کو اکھٹا پڑھا اور مغرب اور عشاء کو اکھٹا پڑھا ۔ سعید نے کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا تھا؟انھوں نے کہا : آپ نے چاہا اپنی امت کو حرج ( اور تنگی ) میں نہ ڈالیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1631
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن أبي الطفيل، عامر عن معاذ، قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك فكان يصلي الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا ‏.‏
زہیر نے کہا : ہمیں ابو زبیر نے ابو طفیل عامر سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ہم غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ( اس دوران میں ) آپ ظہر اور عصر اکھٹی پڑھتے رہے اور مغرب اور عشاء کو جمع کرتے رہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:706.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1632
حدثنا يحيى بن حبيب، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا قرة بن خالد، حدثنا أبو الزبير، حدثنا عامر بن واثلة أبو الطفيل، حدثنا معاذ بن جبل، قال جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك بين الظهر والعصر وبين المغرب والعشاء ‏.‏ قال فقلت ما حمله على ذلك قال فقال أراد أن لا يحرج أمته ‏.‏
قرہ بن خالد نے کہا : ہمیں ابو زبیر نے حدیث بیا ن کی ، کہا : ہمیں عامر بن واثلہ ابو طفیل نے حدیث بیا ن کی ، کہا : ہمیں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ظہر ، عصر کو اور مغرب ، عشاء کو جمع کیا ۔ ( عامر بن واثلہ نے ) کہا : میں نے ( حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ) پوچھا : آپ نے ایسا کیوں کیا؟تو انھوں نے کہا : آپ نے چاہا کہ اپنی امت کو دشواری میں نہ ڈالیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:706.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1633
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا أبو كريب، وأبو سعيد الأشج - واللفظ لأبي كريب - قالا حدثنا وكيع، كلاهما عن الأعمش، عن حبيب بن أبي ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء بالمدينة في غير خوف ولا مطر ‏.‏ في حديث وكيع قال قلت لابن عباس لم فعل ذلك قال كى لا يحرج أمته ‏.‏ وفي حديث أبي معاوية قيل لابن عباس ما أراد إلى ذلك قال أراد أن لا يحرج أمته ‏.‏
ابو معاویہ اور وکیع دونوں نے اعمش سے روایت کی ، انھوں نے حبیب بن ثابت سے انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر ، عصر اور مغرب ، عشاء کو مدینہ میں کسی خوف اور بارش کے بغیر جمع کیا ۔ وکیع کی روایت میں ہے ( سعید نے ) کہا : میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ انھوں نے کہا : تاکہ اپنی امت کو دشواری میں مبتلا نہ کریں اور ابو معاویہ کی حدیث میں ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا چاہتے ہوئے ایسا کیا؟انھوں نے کہا : آپ نے چاہا اپنی امت کو دشواری میں نہ ڈالیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1634
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، قال صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ثمانيا جميعا وسبعا جميعا ‏.‏ قلت يا أبا الشعثاء أظنه أخر الظهر وعجل العصر وأخر المغرب وعجل العشاء ‏.‏ قال وأنا أظن ذاك ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے عمرو بن دینار سے انھوں نے ( ابوشعشاء ) جابر بن زید سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعات ( ظہر اورعصر ) اکھٹی اور سات رکعات ( مغرب اور عشاء ) اکھٹی پڑھیں ۔ ( عمرو نے کہا ) میں نے ابو شعشاء ( جابر بن زید ) سے کہا کہ میرا خیال ہے آپ نے ظہر کو موخر کیا اور عصر جلدی پڑھی اور مغرب کو موخر کیا اور عشاء میں جلدی کی ۔ انھوں نے کہا : میرا بھی یہی خیال ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1635
وحدثنا أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بالمدينة سبعا وثمانيا الظهر والعصر والمغرب والعشاء ‏.‏
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے انھوں نے جابر بن زید سے اور انھوں نے حضرت ا بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں سات رکعات اور آٹھ رکعات نماز پڑھی ۔ یعنی ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء ( ملا کرپڑھیں ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1636
وحدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، عن الزبير بن الخريت، عن عبد الله بن شقيق، قال خطبنا ابن عباس يوما بعد العصر حتى غربت الشمس وبدت النجوم وجعل الناس يقولون الصلاة الصلاة - قال - فجاءه رجل من بني تميم لا يفتر ولا ينثني الصلاة الصلاة ‏.‏ فقال ابن عباس أتعلمني بالسنة لا أم لك ‏.‏ ثم قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء ‏.‏ قال عبد الله بن شقيق فحاك في صدري من ذلك شىء فأتيت أبا هريرة فسألته فصدق مقالته ‏.‏
زبیر بن خریت نے عبداللہ بن شفیق سے روایت کی انھوں نے کہا : ایک دن حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کے بعد ہمیں خطاب کرنے لگے حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا اور ستارے نمودار ہوگئے اور لوگ کہنے لگے : نماز ، نماز! پھر ان کے پاس بنو تمیم کا ایک آدمی آیا جو نہ تھکتا تھا اور نہ باز آرہاتھا نماز ، نماز کہے جارہاتھا ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تیری ماں نہ ہو!تو مجھے سنت سکھا رہا ہے؟پھر کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے ظہر وعصر کو اور مغرب وعشاء کو جمع کیا ۔ عبداللہ بن شفیق نے کہا : تو اس سے میرے دل میں کچھ کھٹکنے لگا ، چنانچہ میں حضر ت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا تو ا نھوں نے ان ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے قول کی تصدیق کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.07

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1637
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا وكيع، حدثنا عمران بن حدير، عن عبد الله بن شقيق العقيلي، قال قال رجل لابن عباس الصلاة فسكت ‏.‏ ثم قال الصلاة ‏.‏ فسكت ثم قال الصلاة فسكت ‏.‏ ثم قال لا أم لك أتعلمنا بالصلاة وكنا نجمع بين الصلاتين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عمران بن خدیرنے عبداللہ بن شقیق عقیلی سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ایک شخص نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : نماز! آپ خاموش رہے اس نے پھر کہا : نماز! آپ پھر چپ رہے ، اس نے پھر کہا : نماز! تو آپ ( کچھ دیر ) چپ رہے ، پھر فرمایا : تیری ماں نہ ہو! کیاتو ہمیں نماز کی تعلیم دیتا ہے؟ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں دو نمازیں جمع کرلیاکرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:705.08

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1638
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو معاوية، ووكيع، عن الأعمش، عن عمارة، عن الأسود، عن عبد الله، قال لا يجعلن أحدكم للشيطان من نفسه جزءا لا يرى إلا أن حقا عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه أكثر ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينصرف عن شماله ‏.‏
ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے ، انھوں نے عمارہ سے ، انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن مسعود ) سے روایت کی ، کہا : تم میں سے کوئی شخص اپنی ذات میں سے شیطان کاحصہ نہ رکھے ( وہم اور وسوسے کا شکار نہ ہو ) یہ خیال نہ کرے کہ اس پر لازم ہے کہ وہ نماز سےدائیں کے علاوہ کسی اور جانب سے رخ نہ موڑے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر دیکھا تھا ، آپ بائیں جانب سے رخ مبارک موڑتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:707.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1639
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، وعيسى بن يونس، ح وحدثناه علي بن خشرم، أخبرنا عيسى، جميعا عن الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
جریراور عیسیٰ بن یونس نے اسی سند کے ساتھ سابقہ حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:707.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1640
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن السدي، قال سألت أنسا كيف أنصرف إذا صليت عن يميني أو عن يساري قال أما أنا فأكثر ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه ‏.‏
ابو عوانہ نے ( اسماعیل بن عبدالرحمان ) سدی سے روایت کہ ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : جب میں نماز پڑھ لوں تو اپنارخ کیسے موڑوں ، اپنی دائیں طرف یا اپنی بائیں طرف سے؟انھوں نے کہا : میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ تردائیں طرف سے رخ پھیرتے دیکھا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:708.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1641
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن السدي، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان ينصرف عن يمينه ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے سدی سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں طرف سے رخ پھیراکرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:708.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1642
وحدثنا أبو كريب، أخبرنا ابن أبي زائدة، عن مسعر، عن ثابت بن عبيد، عن ابن البراء، عن البراء، قال كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم أحببنا أن نكون عن يمينه يقبل علينا بوجهه - قال - فسمعته يقول ‏ "‏ رب قني عذابك يوم تبعث - أو تجمع - عبادك ‏"‏ ‏.‏
ا بن ابی زائدہ نے مسعر سے ، انھوں نے ثابت بن عبید سے انھوں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ( عبید ) سے اور انھوں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو پسند کرتے تھے کہ ہم آپ کی دائیں طرف ہوں ، آپ ہماری طرف رخ فرمائیں ۔ ( براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں نے ( ایسے ہی ایک موقع پر ) آپ کو یہ فرماتے ہوئےسنا : " اے میرےرب ! تو جب اپنے بندوں کو اٹھائے گا یا جمع کرے گا اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچانا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:709.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1643
وحدثناه أبو كريب، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، عن مسعر، بهذا الإسناد ولم يذكر يقبل علينا بوجهه ‏.‏
وکیع نے مسعر سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی اور ا نھوں نےيُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ ( آپ ہماری طرف رخ فرمائیں ) کے الفاظ ذکر نہیں کئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:709.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1644
وحدثني أحمد بن حنبل، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن ورقاء، عن عمرو بن دينار، عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه محمد بن حاتم وابن رافع قالا حدثنا شبابة حدثني ورقاء بهذا الإسناد ‏.‏
شعبہ نے ورقاء سے انھوں نے عمرو بن دینار سے ، انھوں نے عطاء بن یسار سے ، انہوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، " جب نماز کے لئے اقامت ہوجائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:710.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1645
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا روح، حدثنا زكرياء بن إسحاق، حدثنا عمرو بن دينار، قال سمعت عطاء بن يسار، يقول عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة ‏"‏ ‏.‏
(شعبہ کی بجائے ) شبابہ نے ورقاء سے یہی روایت اسی سند کے ساتھ بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:710.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1646
وحدثناه عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا زكرياء بن إسحاق، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
روح نے کہا : ہمیں زکریا بن اسحاق نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا ، ہمیں عمرو بن دینار نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے عطاء بن یسار سے سنا وہ کہہ رہے تھے : حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہیں ہوتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:710.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1647
وحدثنا حسن الحلواني، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن عمرو بن دينار، عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ‏.‏ قال حماد ثم لقيت عمرا فحدثني به ولم يرفعه ‏.‏
(روح کی بجائے ) عبدالرزاق نے خبر دی کہ ہمیں زکریا بن اسحاق نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح خبر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:710.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1648
حماد بن زید نے ایوب سے روایت کی ، انھوں نے عمرو بن دینار سے انھوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کی مانند روایت کی ۔ حماد نے کہا : پھر میں ( براہ راست ) عمرو ( بن دینار ) سے ملا تو انھوں نے مجھے یہ حدیث سنائی لیکن انہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کیا ۔ ( ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول روایت کیا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:

صحيح مسلم باب:0 حدیث نمبر : 0

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1649
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن أبيه، عن حفص بن عاصم، عن عبد الله بن مالك ابن بحينة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر برجل يصلي وقد أقيمت صلاة الصبح فكلمه بشىء لا ندري ما هو فلما انصرفنا أحطنا نقول ماذا قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم قال قال لي ‏ "‏ يوشك أن يصلي أحدكم الصبح أربعا ‏"‏ ‏.‏ قال القعنبي عبد الله بن مالك ابن بحينة عن أبيه ‏.‏ قال أبو الحسين مسلم وقوله عن أبيه في هذا الحديث خطأ ‏.‏
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا ہمیں ابراہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث سنائی ۔ انھوں نے حفص بن عاصم سے اور ا نھوں نے عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہاتھا جب صبح کی نماز کے لئے اقامت کہی جاچکی تھی آپ نے کسی چیز کے بارے میں اس سے گفتگو فرمائی ہم نہ جان سکے کہ وہ کیا تھی جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے اسے گھیرلیا ہم پوچھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا کہا؟اس نے بتایا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : "" لگتا ہے کہ تم میں سے کوئی صبح کی چار رکعات پڑھنے لگے گا ۔ "" قعنبی نے کہا : عبداللہ بن مالک ابن بحینہ نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد سے روایت کی ۔ ابو الحسین مسلم ؒ ( مولف کتاب ) نے کہا : قعنبی کا اس حدیث میں "" عَنْ أَبِيهِ "" ( والد سے روایت کی ) کہنا درست نہیں ۔ ( عبداللہ کے والد صحابی مالک صحابی تو ہیں لیکن ان سے کوئی حدیث مروی نہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:711.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1650
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن سعد بن إبراهيم، عن حفص بن عاصم، عن ابن بحينة، قال أقيمت صلاة الصبح فرأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي والمؤذن يقيم فقال ‏ "‏ أتصلي الصبح أربعا ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے سعد بن ابراہیم سے ، انہوں نے حفص بن عاصم سے ، اورانہوں نے حضرت ( عبداللہ ) ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : صبح کی نماز کی اقامت ( شروع ) ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا جبکہ موذن اقامت کہہ رہا ہے تو آپ نے فرمایا : " کیا تم صبح کی چار رکعتیں پڑھو گے؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:711.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1651
حدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد يعني ابن زيد، ح وحدثني حامد بن عمر البكراوي، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبو معاوية، كلهم عن عاصم، ح وحدثني زهير بن حرب، - واللفظ له - حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، عن عاصم الأحول، عن عبد الله بن سرجس، قال دخل رجل المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الغداة فصلى ركعتين في جانب المسجد ثم دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يا فلان بأى الصلاتين اعتددت أبصلاتك وحدك أم بصلاتك معنا ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن سرجس ( المزنی حلیف بنی مخزوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : ایک آدمی مسجد میں آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھا رہے تھے ، اس نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعتیں پڑھیں ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہوگیا ، جب ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا : " اے فلاں! تو نے دو نمازوں میں سے کون سی نماز کو شمار کیا ہے؟اپنی اس نماز کو جو تم نے اکیلے پڑھی ہے یا اس کو جو ہمارے ساتھ پڑھی ہے؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:712

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1652
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا سليمان بن بلال، عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، عن عبد الملك بن سعيد، عن أبي حميد، - أو عن أبي أسيد، - قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا دخل أحدكم المسجد فليقل اللهم افتح لي أبواب رحمتك ‏.‏ وإذا خرج فليقل اللهم إني أسألك من فضلك ‏"‏ ‏.‏ قال مسلم سمعت يحيى بن يحيى يقول كتبت هذا الحديث من كتاب سليمان بن بلال ‏.‏ قال بلغني أن يحيى الحماني يقول وأبي أسيد ‏.‏
(یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : ہمیں سلمان بن بلال نے ربعیہ بن عبدالرحمان سے خبر دی ، انھوں نے عبدالملک بن سعید سے ، اور انھوں نے حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ یا حضرت ابو اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "" جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہوتو کہے "" اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ "" اے اللہ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ۔ اور جب مسجد سے نکلے تو کہے "" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ "" اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتاہوں ۔ "" امام مسلم ؒ نے کہا : میں نے یحییٰ بن یحییٰ س سنا ، وہ کہتے تھے ، میں نے یہ حدیث سلیمان بن بلال کی کتاب سے لکھی ہے ، انھوں نے کہا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے ۔ کہ یحییٰ حمانی شک کے بغیر ) "" وأبي أسيداور ابو اسید "" سے کہتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:713.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1653
وحدثنا حامد بن عمر البكراوي، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا عمارة بن غزية، عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، عن عبد الملك بن سعيد بن سويد الأنصاري، عن أبي حميد، أو عن أبي أسيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
(سلیمان بن بلال کے بجائے ) عمارہ بن غزیہ نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے روایت کی ، انھوں نے عبدالملک بن سعید بن سوید انصاری سے ۔ انھوں نے حضرت ابو حمید ۔ ۔ ۔ یا حضرت ابو اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور ا نھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:713.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1654
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، وقتيبة بن سعيد، قالا حدثنا مالك، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن عمرو بن سليم الزرقي، عن أبي قتادة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا دخل أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس ‏"‏ ‏.‏
عامر بن عبداللہ بن زبیر نے عمرو بن سلیم زرقی سے اور انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہوتو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:714.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1655
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، قال حدثني عمرو بن يحيى الأنصاري، حدثني محمد بن يحيى بن حبان، عن عمرو بن سليم بن خلدة الأنصاري، عن أبي قتادة، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال دخلت المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس بين ظهرانى الناس - قال - فجلست فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما منعك أن تركع ركعتين قبل أن تجلس ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت يا رسول الله رأيتك جالسا والناس جلوس ‏.‏ قال ‏"‏ فإذا دخل أحدكم المسجد فلا يجلس حتى يركع ركعتين ‏"‏ ‏.‏
محمد بن یحییٰ بن حبان نے عمرو بن سلیم بن خلدہ انصاری سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی ، کہا : میں مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے کہا : تو میں بھی بیٹھ گیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمھیں بیٹھنے سے پہلے دو رکعات نماز پڑھنے سے کس چیز نے روکا ہے؟ " میں نے عرض کی : اےا للہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے آپ کو بیٹھتے دیکھا ہے اور لوگ بھی بیٹھے تھے ( اس لئے میں بھی بیٹھ گیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے تو دو رکعت نماز پڑھےبغير نہ بیٹھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:714.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1656
حدثنا أحمد بن جواس الحنفي أبو عاصم، حدثنا عبيد الله الأشجعي، عن سفيان، عن محارب بن دثار، عن جابر بن عبد الله، قال كان لي على النبي صلى الله عليه وسلم دين فقضاني وزادني ودخلت عليه المسجد فقال لي ‏ "‏ صل ركعتين ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن محارب بن وثار سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میرا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے قرض تھا ، آپ نے اسے ادا کیا اور مجھے زائد رقم دی اور جب میں آپ کی مسجد میں داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " دو رکعت نماز ادا کرلو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1657
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن محارب، سمع جابر بن عبد الله، يقول اشترى مني رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا فلما قدم المدينة أمرني أن آتي المسجد فأصلي ركعتين ‏.‏
شعبہ نے محارب سے روایت کی ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک اونٹ خریدا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں مسجد میں آؤں ، اور دو رکعتیں پڑھوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1658
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - حدثنا عبيد الله، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله، قال خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة فأبطأ بي جملي وأعيى ثم قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم قبلي وقدمت بالغداة فجئت المسجد فوجدته على باب المسجد قال ‏"‏ الآن حين قدمت ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فدع جملك وادخل فصل ركعتين ‏"‏ ‏.‏ قال فدخلت فصليت ثم رجعت ‏.‏
وہب بن کیسان نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا ، میرے اونٹ نے مجھے دیر کرادی اور تھک گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے مدینہ میں آگئے اور میں اگلے دن پہنچا ، میں مسجد میں آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کے دروازے پر پایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " تم اب اس وقت تک پہنچے ہو؟ " میں نے کہا : جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنا اونٹ چھوڑ دو اور مسجد میں داخل ہوکر دو رکعتیں پڑھو ۔ " میں مسجد میں داخل ہوا ، نماز پڑھی ، پر واپس ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) آیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1659
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا الضحاك يعني أبا عاصم، ح وحدثني محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، قالا جميعا أخبرنا ابن جريج، أخبرني ابن شهاب، أن عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب، أخبره عن أبيه عبد الله بن كعب، وعن عمه، عبيد الله بن كعب عن كعب بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان لا يقدم من سفر إلا نهارا في الضحى فإذا قدم بدأ بالمسجد فصلى فيه ركعتين ثم جلس فيه ‏.‏
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن میں چاشت کے وقت کے سوا ( کسی اور وقت ) سفر سے واپس تشریف نہ لاتے ، پھر جب تشریف لاتے تو مسجد جاتے ، اس میں دو رکعتیں ادا کرتے ، پھر ( کچھ دیر ) وہیں تشریف رکھتے ( تاکہ گھر والوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا علم ہوجائے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:716

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1660
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن سعيد الجريري، عن عبد الله بن شقيق، قال قلت لعائشة هل كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى قالت لا إلا أن يجيء من مغيبه ‏.‏
سعید جزیری نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ، انھوں نےکہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا : کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟انھوں نے کہا : نہیں ، الا یہ کہ باہر ( سفر ) سے واپس آئے ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:717.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1661
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا كهمس بن الحسن القيسي، عن عبد الله بن شقيق، قال قلت لعائشة أكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى قالت لا إلا أن يجيء من مغيبه
کیمس بن حسن قیسی نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا : کیانبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں الا یہ کہ سفر سے واپس آئے ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:717.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1662
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أنها قالت ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي سبحة الضحى قط ‏.‏ وإني لأسبحها وإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدع العمل وهو يحب أن يعمل به خشية أن يعمل به الناس فيفرض عليهم ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے کبھی ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( گھر میں قیام کے دوران میں ) چاشت کے نفل پڑھتے نہیں دیکھا ، جبکہ میں چاشت کی نماز پڑھتی ہوں ۔ یہ بات یقینی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کو کرنا پسند فرماتے تھے ۔ لیکن اس ڈر سے کہ لوگ ( بھی آپ کو دیکھ کر ) وہ کام کریں گےاور ( ان کی د لچسپی کی بناء پر ) وہ کام ان پر فرض کردیا جائے گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کام کو چھوڑ دیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:718

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1663
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، حدثنا يزيد، - يعني الرشك - حدثتني معاذة، أنها سألت عائشة - رضى الله عنها - كم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي صلاة الضحى قالت أربع ركعات ويزيد ما شاء ‏.‏
عبدالوارث نے کہا : ہمیں یزید رشک نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا ، مجھے معاذہ نے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی ( رکعتیں ) پڑھتے تھے؟انھوں نے جواب دیا چار رکعتیں اور جس قدر زیادہ پڑھنا چاہتے ( پڑھ لیتے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:719.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1664
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يزيد، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وقال يزيد ما شاء الله ‏.‏
شعبہ نے یزید سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور یزید نے ( ماشاء کے بجائے ) ماشاء اللہ ( جتنی اللہ چاہتا ) کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:719.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1665
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، عن سعيد، حدثنا قتادة، أن معاذة العدوية، حدثتهم عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى أربعا ويزيد ما شاء الله ‏.‏
سعید نے کہا : قتادہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہ معاذہ عدویہ نے ان ( حدیث سننے والوں ) کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعتیں پڑھتے تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ جس قدر چاہتا زیادہ ( بھی ) پڑھ لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:719.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1666
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن، بشار جميعا عن معاذ بن هشام، قال حدثني أبي، عن قتادة، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
معاذ بن ہشام نے روایت کی ، کہا : مجھے میرے والد نے قتادہ سے اسی سند کےساتھ یہی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:719.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1667
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، قال ما أخبرني أحد، أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى إلا أم هانئ فإنها حدثت أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل بيتها يوم فتح مكة فصلى ثماني ركعات ما رأيته صلى صلاة قط أخف منها غير أنه كان يتم الركوع والسجود ‏.‏ ولم يذكر ابن بشار في حديثه قوله قط ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں شعبہ نے عمرو بن مرہ سے انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا کسی نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ۔ انھوں نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تشریف لائے اور آپ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں ، میں نے آپ کو کبھی اس سے ہلکی نمازپڑھتے نہیں دیکھا ، ہاں آپ رکوع اور سجود مکمل طریقے سے کررہے تھے ۔ ابن بشار نے اپنی روایات میں قط ( کبھی ) کا لفظ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:336.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1668
وحدثني حرملة بن يحيى، ومحمد بن سلمة المرادي، قالا أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال حدثني ابن عبد الله بن الحارث، أن أباه عبد الله بن الحارث بن نوفل، قال سألت وحرصت على أن أجد أحدا من الناس يخبرني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سبح سبحة الضحى فلم أجد أحدا يحدثني ذلك غير أن أم هانئ بنت أبي طالب أخبرتني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى بعد ما ارتفع النهار يوم الفتح فأتي بثوب فستر عليه فاغتسل ثم قام فركع ثماني ركعات لا أدري أقيامه فيها أطول أم ركوعه أم سجوده كل ذلك منه متقارب - قالت - فلم أره سبحها قبل ولا بعد ‏.‏ قال المرادي عن يونس ‏.‏ ولم يقل أخبرني ‏.‏
حرملہ بن یحیٰٰ اور محمد بن سلمہ مرادی دونوں نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے عبداللہ بن حارث کے بیٹے نے حدیث سنائی کہ ان کے والد عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا : میں نے ( سب سے ) پوچھا اور میری یہ شدید خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایک شخص مل جائے جو مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے ۔ مجھے ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا کوئی نہ ملا جو مجھے یہ بتاتا ۔ انھوں نے مجھے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن بلند ہونے کے بعد تشریف لائے ، ایک کپڑا لا کر آپ کو پردہ مہیا کیاگیا ، آپ نے غسل فرمایا ، پھر آپ کھڑ اہوئے اور آٹھ رکعتیں پڑھیں ۔ میں نہیں جانتی کہ ان میں آپ کا قیام ( نسبتاً ) زیادہ لمبا تھا یا آپ کا رکوع یا آپ کا سجود یہ سب ( ارکان ) قریب قریب تھے اور انھوں نے ( ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے بتایا ، میں نے ا س سے پہلے اور اس کے بعد آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے یہ نماز پڑھی ہو ۔ ( محمد بن مسلمہ ) مرادی نے اپنی روایت میں "" یونس سے روایت ہے "" کہا ۔ "" مجھے یونس نے خبر دی "" نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:336.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1669
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي النضر، أن أبا مرة، مولى أم هانئ بنت أبي طالب أخبره أنه، سمع أم هانئ بنت أبي طالب، تقول ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح فوجدته يغتسل وفاطمة ابنته تستره بثوب - قالت - فسلمت فقال ‏"‏ من هذه ‏"‏ ‏.‏ قلت أم هانئ بنت أبي طالب ‏.‏ قال ‏"‏ مرحبا بأم هانئ ‏"‏ ‏.‏ فلما فرغ من غسله قام فصلى ثماني ركعات ملتحفا في ثوب واحد ‏.‏ فلما انصرف قلت يا رسول الله زعم ابن أمي علي بن أبي طالب أنه قاتل رجلا أجرته فلان بن هبيرة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قد أجرنا من أجرت يا أم هانئ ‏"‏ ‏.‏ قالت أم هانئ وذلك ضحى ‏.‏
ابو نضر سے روایت ہے کہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے ہوئے پایا جبکہ آپ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کو کپڑے سےچھپائے ہوئے تھیں ( آگے پردہ کیا ہوا تھا ) میں نے سلام عرض کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟میں نے کہا : ام ہانی بنت ابی طالب ہوں ۔ آپ نے فرمایا : " ام ہانی کو خوش آمدید! " جب آپ نہانے سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوئے اور صرف ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے آٹھ رکعتیں پڑھیں ، جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرا ماں جایا بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ چاہتا ہے کہ ایک ایسے آدمی کو قتل کردے جسے میں نے پناہ دے چکی ہوں ۔ یعنی ہبیرہ کا بیٹا ، فلاں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : امی ہانی! جس کو تم نے پناہ دی اسے ہم نے بھی پناہ دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:336.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1670
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا معلى بن أسد، حدثنا وهيب بن خالد، عن جعفر بن محمد، عن أبيه، عن أبي مرة، مولى عقيل عن أم هانئ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في بيتها عام الفتح ثماني ركعات في ثوب واحد قد خالف بين طرفيه ‏.‏
جعفر بن محمد ؒ کے والد محمد باقرؒ نے عقیل کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ سے اور انھوں نے حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک کپڑے میں جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کی مخالف جانب ڈالے گئے تھے ، آٹھ رکعتیں پڑھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:336.07

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1671
حدثنا عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، حدثنا مهدي، - وهو ابن ميمون - حدثنا واصل، مولى أبي عيينة عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن أبي الأسود الدؤلي، عن أبي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ يصبح على كل سلامى من أحدكم صدقة فكل تسبيحة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وكل تكبيرة صدقة وأمر بالمعروف صدقة ونهى عن المنكر صدقة ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " صبح کو تم میں سے ہر ایک شخص کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ ہوتا ہے ۔ پس ہر ایک تسبیح ( ایک دفعہ " سبحا ن الله " کہنا ) صدقہ ہے ۔ ہر ایک تمحید ( الحمد لله کہنا ) ) صدقہ ہے ، ہر ایک تہلیل ( لااله الا الله کہنا ) صدقہ ہے ہرہر ایک تکبیر ( الله اكبرکہنا ) بھی صدقہ ہے ۔ ( کسی کو ) نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور ( کسی کو ) برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے ۔ اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعتیں جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:720

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1672
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، حدثنا أبو التياح، حدثني أبو عثمان النهدي، عن أبي هريرة، قال أوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث بصيام ثلاثة أيام من كل شهر وركعتى الضحى وأن أوتر قبل أن أرقد ‏.‏
ابو تیاح نے کہا : ہمیں ابو عثمان نہدی نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے میر ےخلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی تلقین فرمائی ، ہر ماہ تین روزے رکھنے کی ، چاشت کی دورکعتوں کی اور اس بات کی کہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:721.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1673
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عباس الجريري، وأبي، شمر الضبعي قالا سمعنا أبا عثمان النهدي، يحدث عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ‏.‏
عباس ، جریری ، اور ابو شمرضبعی ، دونوں نے کہا : ہم نے ابو عثمان نہدی سے سنا ، وہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:721.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1674
وحدثني سليمان بن معبد، حدثنا معلى بن أسد، حدثنا عبد العزيز بن مختار، عن عبد الله الداناج، قال حدثني أبو رافع الصائغ، قال سمعت أبا هريرة، قال أوصاني خليلي أبو القاسم صلى الله عليه وسلم بثلاث ‏.‏ فذكر مثل حديث أبي عثمان عن أبي هريرة ‏.‏
ابو رافع الصائغ نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا ، مجھے میرے خلیل ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی تلقین فرمائی ۔ ۔ ۔ آگے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابو عثمان نہدی کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:721.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1675
وحدثني هارون بن عبد الله، ومحمد بن رافع، قالا حدثنا ابن أبي فديك، عن الضحاك بن عثمان، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين، عن أبي مرة، مولى أم هانئ عن أبي الدرداء، قال أوصاني حبيبي صلى الله عليه وسلم بثلاث لن أدعهن ما عشت بصيام ثلاثة أيام من كل شهر وصلاة الضحى وبأن لا أنام حتى أوتر ‏.‏
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میرےحبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی تلقین فرمائی ہے ، جب تک میں زندہ رہوں گا ان کو کبھی ترک نہیں کروں گا ، ہر ماہ تین دنوں کے روزے ، چاشت کی نماز اور یہ کہ جب تک وتر نہ پڑھ لوں نہ سوؤں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:722

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1676
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن حفصة أم المؤمنين، أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سكت المؤذن من الأذان لصلاة الصبح وبدا الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل أن تقام الصلاة ‏.‏
امام مالک ؒ نے نافع سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتایاکہ جب موذن صبح کی اذان کہہ کر خاموش ہوجاتا اور صبح ظاہر ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی اقامت سے پہلے دو مختصر رکعتیں پڑھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:723.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1677
وحدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة، وابن، رمح عن الليث بن سعد، ح وحدثني زهير بن حرب، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى، عن عبيد الله، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، عن أيوب، كلهم عن نافع، بهذا الإسناد كما قال مالك ‏.‏
لیث بن سعد ، عبیداللہ اور ایوب سب نے نافع سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت بیان کی ہے جس طرح امام مالک ؒ نے کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:723.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1678
وحدثني أحمد بن عبد الله بن الحكم، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن زيد بن محمد، قال سمعت نافعا، يحدث عن ابن عمر، عن حفصة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا طلع الفجر لا يصلي إلا ركعتين خفيفتين ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے زید بن محمد سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : میں نے نافع سے سنا ، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے تھے اور وہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت بیان کررہے تھے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : جب فجر طلوع ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مختصر رکعتوں کے سوا کوئی نماز نہ پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:723.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1679
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
(محمد بن جعفر کی بجائے ) نضر نے ہمیں خبر دی ، کہا : شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی سابقہ حدیث کی مانند حدیث بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:723.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1680
حدثنا محمد بن عباد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، أخبرتني حفصة، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أضاء له الفجر صلى ركعتين ‏.‏
سالم نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب فجر روشن ہوجاتی تو آپ دو رکعتیں نماز پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:723.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1681
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا عبدة بن سليمان، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي ركعتى الفجر إذا سمع الأذان ويخففهما ‏.‏
عبدہ بن سلیمان نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان سنتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے اور ان میں تخفیف کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:724.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1682
وحدثنيه علي بن حجر، حدثنا علي يعني ابن مسهر، ح وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثناه أبو بكر، وأبو كريب وابن نمير عن عبد الله بن نمير، ح وحدثناه عمرو الناقد، حدثنا وكيع، كلهم عن هشام، بهذا الإسناد وفي حديث أبي أسامة إذا طلع الفجر ‏.‏
علی بن مسہر ، ابو اسامہ ، عبداللہ بن نمیر ، اور وکیع سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی ، البتہ ابو اسامہ کی روایت میں ( جب اذان سننے کی بجائے ) " جب فجر طلوع ہوتی " کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:724.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1683
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن هشام، عن يحيى، عن أبي سلمة، عن عائشة، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي ركعتين بين النداء والإقامة من صلاة الصبح ‏.‏
ابو سلمہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کی اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:724.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1684
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال سمعت يحيى بن سعيد، قال أخبرني محمد بن عبد الرحمن، أنه سمع عمرة، تحدث عن عائشة، أنها كانت تقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي ركعتى الفجر فيخفف حتى إني أقول هل قرأ فيهما بأم القرآن ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے کہا : مجھے محمد بن عبدالرحمان نے بتایا کہ انھوں نے عمرہ کوحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا وہ کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی ( سنت ) دورکعتیں پڑھتے اور ان کو اتنا ہلکا پڑھتے کہ میں ( دل میں ) کہتی تھی : کیا آپ نے ان میں فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموما فاتحہ بھی بہت ٹھر ٹھر کر پڑھتے تھے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:724.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1685
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن محمد بن عبد الرحمن الأنصاري، سمع عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا طلع الفجر صلى ركعتين أقول هل يقرأ فيهما بفاتحة الكتاب ‏.‏
شعبہ نے محمد بن عبدالرحمان انصاری سے روایت کی ۔ انھوں نے عمرہ بنت عبدالرحمان سے سنا ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا جب فجر طلوع ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں ادا کرتے ۔ ( دل میں ) کہتی کیا آ پ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں فاتحہ پڑھتے ہیں؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:724.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1686
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال حدثني عطاء، عن عبيد بن عمير، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن على شىء من النوافل أشد معاهدة منه على ركعتين قبل الصبح ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عطاء بن عبید بن عمیر سے حدیث سنائی اور ا نھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں سے کسی اور ( نماز ) کی اتنی زیادہ پاسداری نہیں کرتے تھے جتنی آپ صبح سے پہلے کی دو رکعتوں کی کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:724.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1687
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير جميعا عن حفص بن غياث، - قال ابن نمير حدثنا حفص، - عن ابن جريج، عن عطاء، عن عبيد بن عمير، عن عائشة، قالت ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شىء من النوافل أسرع منه إلى الركعتين قبل الفجر ‏.‏
حفص نے ابن جریج سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی نفل ( کی ادائیگی ) کے لئے اسقدر جلدی کرتے نہیں دیکھاجتنی جلدی آپ نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے لئے کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:724.07

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1688
حدثنا محمد بن عبيد الغبري، حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے قتادہ سے ، انھوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے ، انھوں نے سعد بن ہشام سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور ا نھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے ، اس سے بہتر ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:725.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1689
وحدثنا يحيى بن حبيب، حدثنا معتمر، قال قال أبي حدثنا قتادة، عن زرارة، عن سعد بن هشام، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال في شأن الركعتين عند طلوع الفجر ‏ "‏ لهما أحب إلى من الدنيا جميعا ‏"‏ ‏.‏
معتمر کے والد سلیمان بن طرخان نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے طلوع فجر کے وقت کی دورکعتوں کے بارے میں فرمایا : " وہ دو ( رکعتیں ) مجھے ساری دنیا سے زیادہ پسند ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:725.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1690
حدثني محمد بن عباد، وابن أبي عمر، قالا حدثنا مروان بن معاوية، عن يزيد، - هو ابن كيسان - عن أبي حازم، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قرأ في ركعتى الفجر ‏{‏ قل يا أيها الكافرون‏}‏ و ‏{‏ قل هو الله أحد‏}‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو رکعتوں میں ( قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُ‌ونَ ) اور ( قُلْ هُوَ اللہ أَحَدٌ ) تلاوت کیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:726

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1691
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الفزاري، - يعني مروان بن معاوية - عن عثمان بن حكيم الأنصاري، قال أخبرني سعيد بن يسار، أن ابن عباس، أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقرأ في ركعتى الفجر في الأولى منهما ‏{‏ قولوا آمنا بالله وما أنزل إلينا‏}‏ الآية التي في البقرة وفي الآخرة منهما ‏{‏ آمنا بالله واشهد بأنا مسلمون‏}‏
مروان بن معاویہ فزاری نے عثمان بن حکیم انصاری سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے سعید بن یسار نے بتایا کہ انھیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبردی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں سے پہلی میں ( قرآن مجید سے آیت ) ( قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا ) ( والاحصہ ) پڑھتے جو سورہ بقرہ کی آیت ہے اور دوسری میں ( آل عمران کی آیت ) ( آمَنَّا بِاللہ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ) ( والا حصہ ) پڑھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:727.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1692
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن عثمان بن حكيم، عن سعيد بن يسار، عن ابن عباس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ في ركعتى الفجر ‏{‏ قولوا آمنا بالله وما أنزل إلينا‏}‏ والتي في آل عمران ‏{‏ تعالوا إلى كلمة سواء بيننا وبينكم‏}‏
ابو خالد احمر نے عثمان بن حکیم سے ، انھوں نے سعید بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں ( قرآن مجید میں سے ) ( قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا ) ( والا حصہ ) اور جو سورہ آل عمران میں ہے ( تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ ) ( والاحصہ ) پڑھا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:727.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1693
وحدثني علي بن خشرم، أخبرنا عيسى بن يونس، عن عثمان بن حكيم، في هذا الإسناد ‏.‏ بمثل حديث مروان الفزاري ‏.‏
عیسی بن یونس نے عثمان بن حکیم سے اسی سندکے ساتھ مروان فزاری کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:727.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1694
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبو خالد، - يعني سليمان بن حيان - عن داود بن أبي هند، عن النعمان بن سالم، عن عمرو بن أوس، قال حدثني عنبسة بن أبي سفيان، في مرضه الذي مات فيه بحديث يتسار إليه قال سمعت أم حبيبة تقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من صلى اثنتى عشرة ركعة في يوم وليلة بني له بهن بيت في الجنة ‏"‏ ‏.‏ قالت أم حبيبة فما تركتهن منذ سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وقال عنبسة فما تركتهن منذ سمعتهن من أم حبيبة ‏.‏ وقال عمرو بن أوس ما تركتهن منذ سمعتهن من عنبسة ‏.‏ وقال النعمان بن سالم ما تركتهن منذ سمعتهن من عمرو بن أوس ‏.‏
ابو خالد سلیمان بن حیان نے داود بن ابی سند سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نعمان بن سالم سے اور انھوں نے عمرہ بن اوس سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عنبسہ بن ابی سفیان نے اپنے مرض الموت میں ایک ایسی حدیث سنائی جس سے انتہائی خوشی حاصل ہوتی ہے ، کہا : میں نے ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ کہتی تھیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا "" جس نے ایک دن اور ایک رات میں بارہ رکعات ادا کیں اس کے لئے ان کے بدلے جنت میں ایک گھر بنا دیاجاتا ہے ۔ "" ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : جب سے میں نے ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا ۔ عنبسہ نے کہا : جب سے میں نے ان کے بارے میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا ، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا ۔ عمرو بن اوس نے کہا : جب سے میں نے ان کے بارے میں عنبسہ سے سنا ، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا ۔ نعمان بن سالم نے کہا : جب سے میں نے عمرو بن اوس سے ان کے بارے میں سنا ، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:728.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1695
حدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا داود، عن النعمان بن سالم، بهذا الإسناد ‏ "‏ من صلى في يوم ثنتى عشرة سجدة تطوعا بني له بيت في الجنة ‏"‏ ‏.‏
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں داود نے نعمان بن سالم سے اسی سندکے ساتھ یہ حدیث بیان کی ، " جس نے ایک دن میں بارہ رکعات نوافل پڑے اس کے لئے جنت میں گھر بنایا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:728.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1696
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن النعمان بن سالم، عن عمرو بن أوس، عن عنبسة بن أبي سفيان، عن أم حبيبة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما من عبد مسلم يصلي لله كل يوم ثنتى عشرة ركعة تطوعا غير فريضة إلا بنى الله له بيتا في الجنة أو إلا بني له بيت في الجنة ‏"‏ ‏.‏ قالت أم حبيبة فما برحت أصليهن بعد ‏.‏ وقال عمرو ما برحت أصليهن بعد ‏.‏ وقال النعمان مثل ذلك ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے نعمان بن سالم سے حدیث سنائی ، انھوں نے عمرو بن اوس سے انھوں نے عنبسہ بن ابی سفیان سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : ”کوئی ایسا مسلمان بندہ نہیں جو ہر روز اللہ کے لئے فرائض کے علاوہ بارہ رکعات سنتیں ادا کرتا ہے مگر اللہ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے ۔ یا اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنا دیاجاتا ہے ۔ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں اب تک انھیں مسلسل اداکرتے آرہی ہوں ۔ عمرو نے کہا : میں اب تک ان کو ہمیشہ ادا کر تا آرہاہوں ۔ نعمان نے بھی اس کے مطابق کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:728.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1697
وحدثني عبد الرحمن بن بشر، وعبد الله بن هاشم العبدي، قالا حدثنا بهز، حدثنا شعبة، قال النعمان بن سالم أخبرني قال سمعت عمرو بن أوس، يحدث عن عنبسة، عن أم حبيبة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما من عبد مسلم توضأ فأسبغ الوضوء ثم صلى لله كل يوم ‏"‏ ‏.‏ فذكر بمثله ‏.‏
بہز نے شعبہ سے باقی ماندہ سابقہ سندکے ساتھ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس بھی مسلمان بندے نے اہتمام کے ساتھ مکمل وضو کیا ، پھر اللہ کی رضا کی خاطر ہر روز ( نفل ) نماز پڑھی ۔ ۔ ۔ " اور اسی کے مطابق روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:728.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1698
وحدثني زهير بن حرب، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى، - وهو ابن سعيد - عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، عن ابن عمر، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل الظهر سجدتين وبعدها سجدتين وبعد المغرب سجدتين وبعد العشاء سجدتين وبعد الجمعة سجدتين فأما المغرب والعشاء والجمعة فصليت مع النبي صلى الله عليه وسلم في بيته ‏.‏
حضرت ابن عمر سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہےلے دورکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں اور مغرب کے بعد دورکعتیں اور عشاء کے بعد دورکعتیں اور جمعے کے بعد دو رکعتیں ادا کیں ۔ جہاں تک مغرب ، عشاء اور جمعے ( کی سنتوں ) کا تعلق ہے ، وہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے گھر میں پڑھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:729

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1699
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن خالد، عن عبد الله بن شقيق، قال سألت عائشة عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تطوعه فقالت كان يصلي في بيتي قبل الظهر أربعا ثم يخرج فيصلي بالناس ثم يدخل فيصلي ركعتين وكان يصلي بالناس المغرب ثم يدخل فيصلي ركعتين ويصلي بالناس العشاء ويدخل بيتي فيصلي ركعتين وكان يصلي من الليل تسع ركعات فيهن الوتر وكان يصلي ليلا طويلا قائما وليلا طويلا قاعدا وكان إذا قرأ وهو قائم ركع وسجد وهو قائم وإذا قرأ قاعدا ركع وسجد وهو قاعد وكان إذا طلع الفجر صلى ركعتين ‏.‏
خالد نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ، انھوں نے کہا ، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا؟تو انھوں نے جوابدیا : آپ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے ، پھر ( گھر سے ) نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے ، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا فرماتے ۔ اور آپ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے ، اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعتیں پڑھتے ، ان میں وتر شامل ہوتے ، اور طویل رات کھڑے ہوکر اور طویل ر ات بیٹھ کر نماز ادا کرتے اور جب کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:730.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1700
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، عن بديل، وأيوب، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي ليلا طويلا فإذا صلى قائما ركع قائما وإذا صلى قاعدا ركع قاعدا ‏.‏
حماد نے بدیل اورایوب سے روایت کی ، انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو لمبا وقت نماز پڑھتے رہتے ، پس جب آپ کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تو کھڑے کھڑے رکوع کرتے اور جب بیٹھ کر نماز پڑھتے تو بیٹھے ہوئے رکوع کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:730.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1701
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن بديل، عن عبد الله بن شقيق، قال كنت شاكيا بفارس فكنت أصلي قاعدا فسألت عن ذلك عائشة فقالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي ليلا طويلا قائما ‏.‏ فذكر الحديث ‏.‏
شعبہ نے بدیل سے حدیث سنائی انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں فارس ( ایران ) میں بیمار تھا ، اس لئے بیٹھ کر نماز پڑھتا تھا ۔ میں نے اس کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو لمباوقت کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے ۔ ۔ ۔ اس کے بعد ( اسی طرح ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:730.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1702
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا معاذ بن معاذ، عن حميد، عن عبد الله بن شقيق العقيلي، قال سألت عائشة عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل فقالت كان يصلي ليلا طويلا قائما وليلا طويلا قاعدا وكان إذا قرأ قائما ركع قائما وإذا قرأ قاعدا ركع قاعدا ‏.‏
حمید نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں سوا ل کیاتو ا نھوں نے جواب دیا : آپ رات کو لمبا وقت کھڑے ہوکر نماز پڑھتے اور رات کو لمبا وقت بیٹھ کر نماز پڑھتے اور جب آپ کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو کھڑے کھڑے رکوع کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو بیٹھے بیٹھے رکوع کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:730.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1703
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو معاوية، عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن عبد الله بن شقيق العقيلي، قال سألنا عائشة عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر الصلاة قائما وقاعدا فإذا افتتح الصلاة قائما ركع قائما وإذا افتتح الصلاة قاعدا ركع قاعدا ‏.‏
محمد بن سیرین نے عبداللہ بن شقیق عقیلی سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا آپ کثرت سے کھڑ ے ہوکراور بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے ۔ جب آپ کھڑے ہوکر نماز کا آغازفرماتے تو کھڑے کھڑے رکوع کرتے اور جب آپ بیٹھے ہوئے نماز کا آغاز کرتے تو بیٹھے ہوئے رکوع کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:730.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1704
وحدثني أبو الربيع الزهراني، أخبرنا حماد يعني ابن زيد، ح قال وحدثنا حسن بن الربيع، حدثنا مهدي بن ميمون، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن نمير، جميعا عن هشام بن عروة، ح وحدثني زهير بن حرب، - واللفظ له - قال حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام بن عروة، قال أخبرني أبي، عن عائشة، قالت ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ في شىء من صلاة الليل جالسا حتى إذا كبر قرأ جالسا حتى إذا بقي عليه من السورة ثلاثون أو أربعون آية قام فقرأهن ثم ركع ‏.‏
ہشام بن عروہ سے روایت ہے ، کہا : مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا تھا کہ آپ نے رات کی نماز کے کسی حصے میں بیٹھ کر قراءت کی ہو یہاں تک کہ جب آپ کی عمر زیادہ ہوگئی تو آپ بیٹھ کر قراءت کرتے اور جب سورت کی تیس یا چالیس آیتیں ر ہ جاتیں تو کھڑے ہوکر انھیں پڑھتے پھر رکوع کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:731.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1705
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن يزيد، وأبي النضر، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي جالسا فيقرأ وهو جالس فإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين أو أربعين آية قام فقرأ وهو قائم ثم ركع ثم سجد ثم يفعل في الركعة الثانية مثل ذلك ‏.‏
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ( بھی ) نماز پڑھتے تھے ، آپ بیٹھے ہوئے قراءت فرماتے جب آپ کی قراءت سے اتنا حصہ بچ جاتا جتنی تیس یا چالیس آیتیں ہوتی ہیں تو آپ کھڑ ے ہوجاتے اور کھڑے ہوئے ان کی قراءت فرماتے پھر رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے ، پھر دوسری رکعت میں ایسا ہی کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:731.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1706
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال أبو بكر حدثنا إسماعيل ابن علية، عن الوليد بن أبي هشام، عن أبي بكر بن محمد، عن عمرة، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ وهو قاعد فإذا أراد أن يركع قام قدر ما يقرأ إنسان أربعين آية ‏.‏
عمرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے قراءت فرماتے ، پس جب رکوع کرناچاہتے تو اتنی دیر کے لئے کھڑے ہوجاتے جتنی دیر میں ایک انسان چالیس آیتیں پڑھ لیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:731.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1707
وحدثنا ابن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا محمد بن عمرو، حدثني محمد بن إبراهيم، عن علقمة بن وقاص، قال قلت لعائشة كيف كان يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعتين وهو جالس قالت كان يقرأ فيهما فإذا أراد أن يركع قام فركع ‏.‏
علقمہ بن وقاص سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے تو کیا کرتے تھے؟انھوں نے جواب دیا : آپ ان میں قراءت کرتے رہتے ، جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے پھر ر کوع کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:731.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1708
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن سعيد الجريري، عن عبد الله بن شقيق، قال قلت لعائشة هل كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وهو قاعد قالت نعم بعد ما حطمه الناس ‏.‏
سعید بن جریری نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے تھے؟انہوں نے کہا : ہاں ، جب لوگوں ( کے معاملات کی دیکھ بھال اورفکر مندی ) نے آپ کو بوڑھا کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:732.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1709
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا كهمس، عن عبد الله بن شقيق، قال قلت لعائشة ‏.‏ فذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
کہمس نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا ۔ ۔ ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:732.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1710
وحدثني محمد بن حاتم، وهارون بن عبد الله، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني عثمان بن أبي سليمان، أن أبا سلمة بن عبد الرحمن، أخبره أن عائشة أخبرته أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يمت حتى كان كثير من صلاته وهو جالس ‏.‏
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی نماز کا بہت سا حصہ بیٹھے ہوئے ہوتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:732.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1711
وحدثني محمد بن حاتم، وحسن الحلواني، كلاهما عن زيد، قال حسن حدثنا زيد بن الحباب، حدثني الضحاك بن عثمان، حدثني عبد الله بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت لما بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم وثقل كان أكثر صلاته جالسا ‏.‏
عبداللہ بن عروہ کے والد عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن زرا بڑھ گیا اور آپ بھاری ہوگئے تو آپ کی نماز کا زیادہ تر حصہ بیٹھے ہوئے ( ادا ) ہوتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:732.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1712
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن السائب بن يزيد، عن المطلب بن أبي وداعة السهمي، عن حفصة، أنها قالت ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في سبحته قاعدا حتى كان قبل وفاته بعام فكان يصلي في سبحته قاعدا وكان يقرأ بالسورة فيرتلها حتى تكون أطول من أطول منها ‏.‏
۔ امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سائب بن یزید سے ، انھوں نے مطلب بن ابی وداعہ سہمی سے اور انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز بیٹھ کر کبھی نہ پڑھتے دیکھاتھا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال پہلے کا زمانہ ہوا تو آپ نفل نماز بیٹھ کر پڑھنےلگے ۔ آپ سورت کی قراءت کرتے تو اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ طویل ترین سورت سے بھی لمبی ہوجاتی ۔ ( یعنی بیٹھ کر لیکن اور بھی زیادہ لمبی نماز پڑھتے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:733.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1713
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، جميعا عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنهما قالا بعام واحد أو اثنين ‏.‏
یونس اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اس کے مانند روایت کی ، البتہ ان دونوں ( یونس اور معمر ) نے ایک یا دو سال کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:733.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1714
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن حسن بن صالح، عن سماك، قال أخبرني جابر بن سمرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يمت حتى صلى قاعدا ‏.‏
حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہ ہوئی یہاں تک کہ آپ ( رات کو ) بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:734

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1715
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن أبي يحيى، عن عبد الله بن عمرو، قال حدثت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة ‏"‏ ‏.‏ قال فأتيته فوجدته يصلي جالسا فوضعت يدي على رأسه فقال ما لك يا عبد الله بن عمرو قلت حدثت يا رسول الله أنك قلت ‏"‏ صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة ‏"‏ ‏.‏ وأنت تصلي قاعدا قال ‏"‏ أجل ولكني لست كأحد منكم ‏"‏ ‏.‏
جریر نے مجھے حدیث سنائی ، انھوں نے منصور سے ، انھوں نے ہلال بن یساف سے ، انھوں نے ابو یحییٰ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو ( بن حوص ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بیٹھ کر آدمی کی نماز ( اجر میں ) آدھی نماز ہے ۔ " انھوں نے کہا : ایک بار میں آپ کے پاس آیا اور میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے سر مبارک پر لگایا ۔ آپ نے ہوچھا : " اے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمھیں کیا ہوا؟ میں نے عرض کی ، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتایا گیا کہ آپ نے فرمایا ہے " بیٹھ کر آدمی کی نماز آدھی نماز کے برابر ہے ۔ " جب کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " ہاں ایسا ہی ہے لیکن میں تم میں سے کسی ایک طرح کا نہیں ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:735.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1716
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار جميعا عن محمد بن جعفر، عن شعبة، ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، كلاهما عن منصور، بهذا الإسناد وفي رواية شعبة عن أبي يحيى الأعرج، ‏.‏
شعبہ اور سفیان دونوں نے منصور سے اسی سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، البتہ شعبہ کی روایت میں ہے : " ابو یحییٰ الاعرج سے روایت ہے " ( انھوں نے ابو یحییٰ کے ساتھ ان کے لقب الاعرج کا بھی ذکر کیا ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:735.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1717
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي بالليل إحدى عشرة ركعة يوتر منها بواحدة فإذا فرغ منها اضطجع على شقه الأيمن حتى يأتيه المؤذن فيصلي ركعتين خفيفتين ‏.‏
مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عروہ سے ، اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کوگیارہ رکعت پڑھتے تھے ، ان میں سے ایک کے ذریعے وتر ادا فرماتے ، جب آپ اس ( ایک رکعت ) سے فارغ ہوجاتے تو آپ اپنے دائیں پہلو کے بل لیٹ جاتے یہاں تک کہ آپ کے پاس موذن آجاتا تو آپ دو ( نسبتاً ) ہلکی رکعتیں پڑھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:736.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1718
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيما بين أن يفرغ من صلاة العشاء - وهي التي يدعو الناس العتمة - إلى الفجر إحدى عشرة ركعة يسلم بين كل ركعتين ويوتر بواحدة فإذا سكت المؤذن من صلاة الفجر وتبين له الفجر وجاءه المؤذن قام فركع ركعتين خفيفتين ثم اضطجع على شقه الأيمن حتى يأتيه المؤذن للإقامة ‏.‏ وحدثنيه حرملة، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد ‏.‏ وساق حرملة الحديث بمثله غير أنه لم يذكر وتبين له الفجر وجاءه المؤذن ‏.‏ ولم يذكر الإقامة ‏.‏ وسائر الحديث بمثل حديث عمرو سواء ‏.‏
عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے جس کو لوگ عتمہ کہتے ہیں فراغت کے بعد سے فجر تک گیارہ رکعت پڑھتے تھے ۔ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور وتر ایک رکعت پڑھتے ۔ جب موذن صبح کی نماز کی اذان کہہ کر خاموش ہوجاتا آپ کے سامنے صبح واضح ہوجاتی ۔ اور موذن آپ کے پاس آجاتا تو آپ اٹھ کر دو ہلکی رکعتیں پڑھتےپھر اپنے داہنے پہلو کے بل لیٹ جاتے حتیٰ کہ موذن آپ کے پاس اقامت ( کی اطلاع دینے ) کے لئے آجاتا ۔

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1719
حرملہ نے مجھے یہ حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، انھوں نے کہا ، مجھے یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ خبر دی ۔ اگر حرملہ نے سابقہ حدیث کی مانند حدیث بیان کی البتہ اس میں " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صبح کے روشن ہوجانے اور موذن آپ کے پاس آتا " کے الفاظ ذکر نہیں کیے اور " اقامت " کا ذکر کیا ۔ باقی حدیث بالکل عمرو کی حدیث کی طر ح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1720
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة يوتر من ذلك بخمس لا يجلس في شىء إلا في آخرها ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی اور کہا : ہمیں اپنے ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے ، ان میں سے پانچ رکعتوں کے ذریعے وتر ( ادا ) کرتے تھے ، ان میں آخری رکعت کے علاوہ کسی میں بھی تشہد کے لئے نہ بیٹھتے تھے ۔ ( بعض راتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول ہوتا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:737.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1721
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، ح وحدثناه أبو كريب، حدثنا وكيع، وأبو أسامة كلهم عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
عبدہ بن سلیمان ، وکیع اور ابو اسامہ سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ( یہ ) روایت بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:737.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1722
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن عراك بن مالك، عن عروة، أن عائشة، أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي ثلاث عشرة ركعة بركعتى الفجر ‏.‏
عروہ بن مالک نے عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں سمیت تیرہ ر کعتیں پڑھا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:737.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1723
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه سأل عائشة كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان قالت ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي أربعا فلا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي أربعا فلا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي ثلاثا فقالت عائشة فقلت يا رسول الله أتنام قبل أن توتر فقال ‏ "‏ يا عائشة إن عينى تنامان ولا ينام قلبي ‏"‏ ‏.‏
سعید بن ابی سعید مقبری نے ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا : رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے ہوتی تھی؟انھوں نے جواب دیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور اس کے علاوہ ( دوسرے مہینوں ) میں ( فجر سے پہلے ) گیارہ رکعتوں سے زائد نہیں پڑھتے تھے ، چار رکعتیں پڑھتے ، ان کی خوبصورتی اور ان کی طوالت کے بارے میں مت پوچھو ، پھر چار رکعتیں پڑھتے ، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھو ، پھرتین رکعتیں پڑھتے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟تو آپ نے فرمایا : اے عائشہ!میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا ۔ " ( وہ بدستور اللہ کے ذکر میں مشغول ر ہتا ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:738.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1724
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، حدثنا هشام، عن يحيى، عن أبي سلمة، قال سألت عائشة عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت كان يصلي ثلاث عشرة ركعة يصلي ثمان ركعات ثم يوتر ثم يصلي ركعتين وهو جالس فإذا أراد أن يركع قام فركع ثم يصلي ركعتين بين النداء والإقامة من صلاة الصبح ‏.‏
ہشام نے یحییٰ سے اور انھوں نے ابو سلمہ سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سوا ل کیا تو انھوں نے کہا آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے ، آٹھ رکعتیں پڑھتے پھر ( ایک رکعت سے ) وتر ادا فرماتے ، پھر بیٹھے ہوئے دو رکعتیں پڑھتے ، پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو اٹھ کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے ، پھر صبح کی نماز کی اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے ۔ ( کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد اور وتر کی ترتیب یہ بن جاتی تھی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:738.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1725
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا حسين بن محمد، حدثنا شيبان، عن يحيى، قال سمعت أبا سلمة، ح وحدثني يحيى بن بشر الحريري، حدثنا معاوية، - يعني ابن سلام - عن يحيى بن أبي كثير، قال أخبرني أبو سلمة، أنه سأل عائشة عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله غير أن في حديثهما تسع ركعات قائما يوتر منهن ‏.‏
شیبان اور معاویہ بن سلام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے ابو سلمہ نے بتایا کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازکے بارے میں پوچھا ۔ ۔ ۔ آگے سابقہ حدیث کی طرح ہے ، البتہ ان دونوں کی روایت میں ہے : " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر نو رکعتیں پڑھتے تھے وتر انھی میں ادا کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:738.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1726
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الله بن أبي لبيد، سمع أبا سلمة، قال أتيت عائشة فقلت أى أمه أخبريني عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقالت كانت صلاته في شهر رمضان وغيره ثلاث عشرة ركعة بالليل منها ركعتا الفجر ‏.‏
عبداللہ بن ابی لبید سے روایت ہے کہ انھوں نے ابو سلمہ سے سنا ، انھوں نے کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : اے میری ماں!مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بتایئے ۔ تو انھوں نے کہا : رمضان اور غیر رمضان میں رات کے وقت آپ کی نماز تیرہ رکعتیں تھی ، ان میں فجر کی ( سنت ) دو کعتیں بھی شامل تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:738.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1727
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا حنظلة، عن القاسم بن محمد، قال سمعت عائشة، تقول كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل عشر ركعات ويوتر بسجدة ويركع ركعتى الفجر فتلك ثلاث عشرة ركعة ‏.‏
قاسم بن محمد سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا ، فرمارہی تھی : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دس رکعتیں تھی اور آپ ایک رکعت وتر ادا کرتے ، پھر فجر کی ( سنتیں ) دو رکعت پڑھتے ۔ اس طرح یہ تیرہ رکعتیں ہوئیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:738.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1728
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو إسحاق، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي إسحاق، قال سألت الأسود بن يزيد عما حدثته عائشة، عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت كان ينام أول الليل ويحيي آخره ثم إن كانت له حاجة إلى أهله قضى حاجته ثم ينام فإذا كان عند النداء الأول - قالت - وثب - ولا والله ما قالت قام - فأفاض عليه الماء - ولا والله ما قالت اغتسل ‏.‏ وأنا أعلم ما تريد - وإن لم يكن جنبا توضأ وضوء الرجل للصلاة ثم صلى الركعتين ‏.‏
ابو خثیمہ ( زہیر بن معاویہ ) نے ابو اسحاق سے خبر دی ، کہا : میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی ۔ انھوں ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے حصے میں سوجاتے اور آخری حصے کو زندہ کرتے ( اللہ کے سامنے قیام فرماتے ہوئے جاگتے ) پھر اگر اپنے گھر والوں سےکوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے اور سوجاتے ، پھر جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : آپ اچھل کر کھڑے ہوجاتے ( راوی نے کہا : ) اللہ کی قسم!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وثب کہا ، قام ( کھڑے ہوتے ) نہیں کہا ۔ پھر اپنے اوپر پانی بہاتے ، اللہ کی قسم! انھوں نے اغتسل ( نہاتے ) نہیں کہا : " اپنے اوپر پانی بہاتے " میں جانتا ہوں ان کی مراد کیا تھی ۔ ( یعنی زیادہ مقدار میں پانی بہاتے ) اور اگر آپ جنبی نہ ہوتے تو جس طرح آدمی نماز کے لئے وضو کرتا ہے ، اسی طرح وضو فرماتے ، پھر دو رکعتیں ( سنت فجر ) ادا فرماتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:739

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1729
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا عمار بن رزيق، عن أبي إسحاق، عن الأسود، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل حتى يكون آخر صلاته الوتر ‏.‏
عمار بن زریق نے ابو اسحاق سے ، انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ر ات کو نماز پڑھتے حتیٰ کہ ان کی نماز کا آخری حصہ وتر ہوتا ۔ ( اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہی تھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:740

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1730
حدثني هناد بن السري، حدثنا أبو الأحوص، عن أشعث، عن أبيه، عن مسروق، قال سألت عائشة عن عمل، رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت كان يحب الدائم ‏.‏ قال قلت أى حين كان يصلي فقالت كان إذا سمع الصارخ قام فصلى ‏.‏
مسروق نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : آپ کو ہمیشہ کیا جانے والا عمل پسند تھا ۔ میں نے کہا : آپ کس و قت نماز پڑھتے تھے؟تو انہو ں نے کہا : جب آپ مرغ کی آواز سنتے تو کھڑے ہوجاتے اور نماز پڑھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:741

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1731
حدثنا أبو كريب، أخبرنا ابن بشر، عن مسعر، عن سعد، عن أبي سلمة، عن عائشة، قالت ما ألفى رسول الله صلى الله عليه وسلم السحر الأعلى في بيتي - أو عندي - إلا نائما ‏.‏
ابو سلمہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : سحر کے آخری حصے ( جب طلوع فجر سے بالکل پہلے سحر اپنی انتہا پر ہوتی ہے ) نے میرے گھر میں یا میرے پاس ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوئے ہوئے ہی پایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:742

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1732
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ونصر بن علي، وابن أبي عمر، قال أبو بكر حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي النضر، عن أبي سلمة، عن عائشة، قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى ركعتى الفجر فإن كنت مستيقظة حدثني وإلا اضطجع ‏.‏
ابو نضر نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی سنتیں پڑھ لیتے تو اگر میں جاگتی ہوتی میرے ساتھ گفتگو فرماتے ، ورنہ لیٹ جاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:743.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1733
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن زياد بن سعد، عن ابن أبي عتاب، عن أبي سلمة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
ابن ابی عتاب نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:743.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1734
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن تميم بن سلمة، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل فإذا أوتر قال ‏ "‏ قومي فأوتري يا عائشة ‏"‏ ‏.‏
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے رہتے ، جب وتر پڑھنے لگتے تو فرماتے : " عائشہ ! اٹھو اور وتر پڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:744.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1735
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني سليمان بن بلال، عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي صلاته بالليل وهي معترضة بين يديه فإذا بقي الوتر أيقظها فأوترت ‏.‏
قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اپنی نماز پڑھتے اور وہ ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھیں ، جب آپ کے وتر باقی رہ جاتے تو آپ انھیں جگا دیتے اور وہ وتر پڑھ لیتیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:744.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1736
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا سفيان بن عيينة، عن أبي يعفور، - واسمه واقد ولقبه وقدان - ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، و أبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، كلاهما عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة، قالت من كل الليل قد أوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم فانتهى وتره إلى السحر ‏.‏
مسلم ( بن صبیح ) نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر ( یارات ) کی نماز پڑھی ، ( لیکن عموماً ) آپ کے وتر سحری کے وقت تک پہنچتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:745.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1737
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن أبي حصين، عن يحيى بن وثاب، عن مسروق، عن عائشة، قالت من كل الليل قد أوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم من أول الليل وأوسطه وآخره فانتهى وتره إلى السحر ‏.‏
یحییٰ بن وثاب نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر ( رات ) کی نماز پڑھی ، رات کے ابتدائی حصے میں بھی ، درمیان میں بھی اور آخر میں بھی ، آپ کے وتر ( کے اوقات ) سحری تک جاتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:745.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1738
حدثني علي بن حجر، حدثنا حسان، - قاضي كرمان - عن سعيد بن مسروق، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت كل الليل قد أوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم فانتهى وتره إلى آخر الليل ‏.‏
ابو ضحیٰ نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کےہرحصے میں وتر پڑھے ہیں ، ( لیکن عموماً ) آپ کے وتر رات کے آخری حصے تک چلتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:745.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1739
حدثنا محمد بن المثنى العنزي، حدثنا محمد بن أبي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن زرارة، أن سعد بن هشام بن عامر، أراد أن يغزو، في سبيل الله فقدم المدينة فأراد أن يبيع عقارا له بها فيجعله في السلاح والكراع ويجاهد الروم حتى يموت فلما قدم المدينة لقي أناسا من أهل المدينة فنهوه عن ذلك وأخبروه أن رهطا ستة أرادوا ذلك في حياة نبي الله صلى الله عليه وسلم فنهاهم نبي الله صلى الله عليه وسلم وقال ‏"‏ أليس لكم في أسوة ‏"‏ ‏.‏ فلما حدثوه بذلك راجع امرأته وقد كان طلقها وأشهد على رجعتها فأتى ابن عباس فسأله عن وتر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ابن عباس ألا أدلك على أعلم أهل الأرض بوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من قال عائشة ‏.‏ فأتها فاسألها ثم ائتني فأخبرني بردها عليك فانطلقت إليها فأتيت على حكيم بن أفلح فاستلحقته إليها فقال ما أنا بقاربها لأني نهيتها أن تقول في هاتين الشيعتين شيئا فأبت فيهما إلا مضيا ‏.‏ - قال - فأقسمت عليه فجاء فانطلقنا إلى عائشة فاستأذنا عليها فأذنت لنا فدخلنا عليها ‏.‏ فقالت أحكيم فعرفته ‏.‏ فقال نعم ‏.‏ فقالت من معك قال سعد بن هشام ‏.‏ قالت من هشام قال ابن عامر فترحمت عليه وقالت خيرا - قال قتادة وكان أصيب يوم أحد ‏.‏ فقلت يا أم المؤمنين أنبئيني عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قالت ألست تقرأ القرآن قلت بلى ‏.‏ قالت فإن خلق نبي الله صلى الله عليه وسلم كان القرآن ‏.‏ - قال - فهممت أن أقوم ولا أسأل أحدا عن شىء حتى أموت ثم بدا لي فقلت أنبئيني عن قيام رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقالت ألست تقرأ ‏{‏ يا أيها المزمل‏}‏ قلت بلى ‏.‏ قالت فإن الله عز وجل افترض قيام الليل في أول هذه السورة فقام نبي الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه حولا وأمسك الله خاتمتها اثنى عشر شهرا في السماء حتى أنزل الله في آخر هذه السورة التخفيف فصار قيام الليل تطوعا بعد فريضة ‏.‏ - قال - قلت يا أم المؤمنين أنبئيني عن وتر رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقالت كنا نعد له سواكه وطهوره فيبعثه الله ما شاء أن يبعثه من الليل فيتسوك ويتوضأ ويصلي تسع ركعات لا يجلس فيها إلا في الثامنة فيذكر الله ويحمده ويدعوه ثم ينهض ولا يسلم ثم يقوم فيصلي التاسعة ثم يقعد فيذكر الله ويحمده ويدعوه ثم يسلم تسليما يسمعنا ثم يصلي ركعتين بعد ما يسلم وهو قاعد فتلك إحدى عشرة ركعة يا بنى فلما أسن نبي الله صلى الله عليه وسلم وأخذ اللحم أوتر بسبع وصنع في الركعتين مثل صنيعه الأول فتلك تسع يا بنى وكان نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى صلاة أحب أن يداوم عليها وكان إذا غلبه نوم أو وجع عن قيام الليل صلى من النهار ثنتى عشرة ركعة ولا أعلم نبي الله صلى الله عليه وسلم قرأ القرآن كله في ليلة ولا صلى ليلة إلى الصبح ولا صام شهرا كاملا غير رمضان ‏.‏ - قال - فانطلقت إلى ابن عباس فحدثته بحديثها فقال صدقت لو كنت أقربها أو أدخل عليها لأتيتها حتى تشافهني به ‏.‏ - قال - قلت لو علمت أنك لا تدخل عليها ما حدثتك حديثها ‏.‏
ابن ابی عدی نے سعید ( ابن ابی عروبہ ) سے ، انھوں نے قتادہ سے اور انھوں نے زرارہ سے روایت کی کہ ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قریبی عزیز ) سعد بن ہشام بن عامر نے ارادہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جنگ ( جہاد ) کریں ، وہ مدینہ منورہ آگئے اور وہاں ا پنی ایک جائیداد فروخت کرنی چاہی تاکہ اس سے ہتھیار اور گھوڑے مہیا کریں اور موت آنے تک رومیوں کے خلاف جہاد کریں ، چنانچہ جب مدینہ آئے تو اہل مدینہ میں سے کچھ لوگوں سے ملے ، انھوں نے اس کو اس ارادے سے روکا اور ان کو بتایا کہ چھ افراد کے ایک گروہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ایسا کرنے کاارادہ کیاتھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا تھا ۔ آپ نے فرمایا تھا : "" کیا میرے طرز عمل میں تمھارے لئے نمونہ نہیں ہیں؟ "" چنانچہ جب ان لوگوں نے انھیں یہ بات بتائی تو انھوں نے اپنی بیوی سے رجوع کرلیا جبکہ وہ اسے طلاق دے چکے تھے ، اور اس سے رجو ع کے لئے گواہ بنائے ۔ پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر ( بشمول قیام اللیل ) کے بارے میں سوال کیا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا میں تمھیں اس ہستی سے آگاہ نہ کروں ۔ جو روئے زمین کے تمام لوگوں کی نسبت ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کو زیادہ جاننے والی ہے؟سعد نے کہا : وہ کون ہیں؟انھوں نےکہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے پاس جاؤ اور پوچھو ، پھر ( دوبارہ ) میرے پاس آنا اور ان کا جواب مجھے بھی آکر بتانا ، ( سعدنے کہا : ) میں ان کی طرف چل پڑا اور ( پہلے ) حکیم بن افلح کے پاس آیا اور انھیں اپنے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس چلنے کو کہا تو انھوں نے کہا : میں ان کے پاس نہیں جاؤں گا کیونکہ میں نے انھیں ( آپس میں لڑنے والی ) ان دو جماعتوں کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے روکا تھا ۔ تو وہ ان دونوں کے بارے میں اسی طریقے پر چلتے رہنے کے سوا اور کچھ نہ مانیں ۔ ( سعد نے ) کہا : تو میں نے انھیں قسم دی تو وہ آگئے ، پس ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف چل پڑے ، اور ان سے حاضری کی اجازت طلب کی ، انھوں نے اجازت مرحمت فرمادی اور ہم ان کے گھر ( دروازے ) میں داخل ہوئے ، انھوں نے کہا : کیا حکیم ہو؟انہوں نے اسے پہچان لیا ، اس نے کہا : جی ہاں ۔ تو انھوں نے کہا : تمہارے ساتھ کون ہے؟اس نے کہا : سعد بن ہشام ۔ انھوں نے پوچھا : ہشام کون؟ اس نے کہا : عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن امیہ انصاری ) کے بیتے ۔ تو انہوں نے ان کے لئے رحمت کی دعا کی اور کلمات خیر کہے ۔ قتادہ نے کہا : وہ ( عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) غزوہ احد میں شہید ہوگئے تھے ۔ میں نے کہا : ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلق مبارک کے بارے میں بتایئے ۔ انھوں نے کہا : کیاتم قرآن نہیں پڑھتے؟میں نے عرض کی : کیوں نہیں !انھوں نے کہا : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن ہی تھا ( آپ کی سیرت وکردار قرآن کا عملی نمونہ تھی ) کہا : اس پر میں نے یہ چاہا کہ اٹھ ( کر چلا ) جاؤں اور موت تک کسی سے کچھ نہ پوچھوں ، پھر اچانک زہن میں آیا تو میں نے کہامجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( رات کے ) قیام کے بارے میں بتائیں ، تو انھوں نے کہا : کیا تم ( يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ) نہیں پڑ ھتے؟ میں نے عرض کی کیوں نہیں!انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آغاز میں رات کا قیام فرض قرار دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں نے سال بھر قیام کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی آخری آیات بارہ ماہ تک آسمان پر روکے رکھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخر میں تخفیف کا حکم نازل فرمایاتو رات کا قیام فرض ہونے کے بعد نفل ( میں تبدیل ) ہوگیا ۔ سعد نے کہا : میں نے عرض کی : اے ام المومنین ! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتایئے ۔ تو انھوں نے کہا : ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے آپ کی مسواک اور آپ کے وضو کا پانی تیار کرکے رکھتے تھے اللہ تعالیٰ رات کو جب چاہتا ، آپ کو بیدار کردیتا تو آپ مسواک کرتے ، وضو کرتے اور پھر نو رکعتیں پڑھتے ، ان میں آپ آٹھویں کے علاوہ کسی رکعت میں نہ بیٹھتے ، پھر اللہ کا ذکر کرتے ، اس کی حمد بیان کرتے اور دعا فرماتے ، پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہوجاتے ، پھر کھڑے ہوکرنویں رکعت پڑھتے ، پھر بیٹھتے اللہ کا ذکر اور حمد کرتے اور اس سے دعا کرتے ، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سناتے جو ہمیں سناتے پھر سلام ے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے ، تو میرے بیٹے! یہ گیارہ رکعتیں ہوگئیں ۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک بڑھی اور ( جسم پر کسی حد تک ) گوشت چڑھ گیا ( جسم مبارک بھاری ہوگیا ) تو آپ سات وتر پڑھنے لگ گئے اور دو رکعتوں میں وہی کرتے جو پہلے کرتے تھے ( بیٹھ کر پڑھتے ) تو بیٹا!یہ نو رکعتیں ہوگئیں اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو آپ پسند کرتے کہ اس پرقائم رہیں اور جب نیند یا بیماری غالب آجاتی اور رات کا قیام نہ کرسکتے تو آپ دن کو بارہ رکعتیں پڑھ لیتے ۔ میں نہیں جانتی کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو اور نہ ہی آپ نے کسی رات صبح تک نماز پڑھی اور نہ رمضان کے سوا کبھی پورے مہینے کے روزے رکھے ۔ ( سعد نے ) کہا : پھر میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف گیا اور انھیں ان ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کی حدیث سنائی تو انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سچ کہا ، اگر میں ان کے قریب ہوتا یا ان کے گھر جاتا ہوتا تو ان کے پاس جاتا تاکہ وہ مجھے یہ حدیث رو برو سناتیں ۔ ( سعد نے ) کہا : میں نےکہا : اگر مجھے علم ہوتا ہے کہ آپ ان کے ہاں حاضر نہیں ہوتے تو میں آپ کو ان کی حدیث نہ سناتا ( یہ سعد بالآخر سرزمین ہند میں شہید ہوئے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:746.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1740
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن سعد بن هشام، أنه طلق امرأته ثم انطلق إلى المدينة ليبيع عقاره ‏.‏ فذكر نحوه ‏.‏
(۔ معاذ بن ہشام نے قتادہ سے انھوں نے زراہ بن اوفیٰ سے اور انھوں نے سعد بن ہشام سے روایت کی کہ انھوں نے بیوی کو طلاق دے دی ، پھر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اپنی جائیداد فروخت کریں ۔ ۔ ۔ آگے اسی سابقہ حدیث کی ) طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:746.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1741
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا سعيد بن أبي عروبة، حدثنا قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن سعد بن هشام، أنه قال انطلقت إلى عبد الله بن عباس فسألته عن الوتر ‏.‏ وساق الحديث بقصته وقال فيه قالت من هشام قلت ابن عامر ‏.‏ قالت نعم المرء كان عامر أصيب يوم أحد ‏.‏
محمد بن بشر نے کہا : ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے حدیث سنائی ، کہا : ہم سے قتادہ نے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے زراہ بن اوفیٰ سے اور انھوں نے سعد بن ہشام سے رویت کی کہ انھوں نے کہا : میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےپاس گیا اور ان سے وتر کےبارے میں سوال کیا ۔ ۔ ( اس کے بعد ) انھوں نے اپنے پورے قصے سمیت حدیث بیان کی اور اس میں کہا : انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : کون ہشام؟میں نے عرض کی : عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ۔ انھوں نے کہا : عامر بہت اچھے انسان تھے اُحد کے دن شہید ہوئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:746.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1742
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، كلاهما عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن قتادة، عن زرارة بن أوفى، أن سعد بن هشام، كان جارا له فأخبره أنه، طلق امرأته ‏.‏ واقتص الحديث بمعنى حديث سعيد وفيه قالت من هشام قال ابن عامر ‏.‏ قالت نعم المرء كان أصيب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم أحد ‏.‏ وفيه فقال حكيم بن أفلح أما إني لو علمت أنك لا تدخل عليها ما أنبأتك بحديثها ‏.‏
معمر نے قتادہ سے اور انھوں نے زراہ بن اوفیٰ سے روایت کی کہ سعد بن ہشام ان کے پڑوسی تھے ، انھوں نے ان کو بتایا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ۔ ۔ آگے سعید ( بن ابی عروبہ ) کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی ۔ اس میں ہے ، ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : کون ہشام؟عرض کی : عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ۔ انھوں نے کہا : وہ اچھے انسان تھے غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( لڑتےہوئے ) تھے شہید ہوئے ، نیز اس ( روایت ) میں ہے کہ ( سعدکے بجائے ) حکیم بن افلح نے کہا : اگر میں جانتا کہ آپ ان کے پاس حاضر نہیں ہوتے تو میں آپ کو ان کی حدیث نہ بتاتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:746.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1743
حدثنا سعيد بن منصور، وقتيبة بن سعيد، جميعا عن أبي عوانة، قال سعيد حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا فاتته الصلاة من الليل من وجع أو غيره صلى من النهار ثنتى عشرة ركعة ‏.‏
ابوعوانہ نے قتادہ سے ، انھوں نے زراہ بن اوفیٰ سے ، انھوں نے سعد بن ہشام سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ کی رات کی نماز بیماری یا کسی اور وجہ سے رہ جاتی تو دن کو بارہ رکعتیں پڑھ لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:746.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1744
وحدثنا علي بن خشرم، أخبرنا عيسى، - وهو ابن يونس - عن شعبة، عن قتادة، عن زرارة، عن سعد بن هشام الأنصاري، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عمل عملا أثبته وكان إذا نام من الليل أو مرض صلى من النهار ثنتى عشرة ركعة ‏.‏ قالت وما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قام ليلة حتى الصباح وما صام شهرا متتابعا إلا رمضان ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی کام کرتے تو اس کو برقراررکھتے اور جب آپ رات سوتے رہ جاتے یا بیمار ہوجاتے تو آپ دن کو بارہ رکعتیں پڑھ لیتے ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( کبھی ) نہیں دیکھا کہ آپ نے ساری رات صبح تک نماز پڑھی ہواور نہ ( کبھی ) آپ نے رمضان کے سوا مسلسل مہینے بھر کے روزے رکھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:746.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1745
حدثنا هارون بن معروف، حدثنا عبد الله بن وهب، ح وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن السائب بن يزيد، وعبيد الله بن عبد الله، أخبراه عن عبد الرحمن بن عبد القاري، قال سمعت عمر بن الخطاب، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من نام عن حزبه أو عن شىء منه فقرأه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل ‏"‏ ‏.‏
عبدالرحمان بن عبدالقاری سے روایت ہے ، کہا : میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس کسی کا حزب ( قرآن کا 1/7 ) حصہ جو عموما ایک رات میں تہجد کے دوران میں پڑھا جاتا تھا ) یا اس کا کچھ حصہ سوتے رہ جانے کی وجہ سے رہ گیا اور اس نے اسے نماز فجر اور نمازظہر کے درمیان پڑھ لیا تو اس کے حق میں یہ لکھا جائےگا ، جیسے اس نے رات ہی کو اسے پڑھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:747

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1746
وحدثنا زهير بن حرب، وابن، نمير قالا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن أيوب، عن القاسم الشيباني، أن زيد بن أرقم، رأى قوما يصلون من الضحى فقال أما لقد علموا أن الصلاة في غير هذه الساعة أفضل ‏.‏ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ صلاة الأوابين حين ترمض الفصال ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے قاسم شیبانی سے روایت کی کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کے وقت نماز پڑھتے دیکھاتو کہا : ہاں یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نماز اس وقت کی بجائے ایک اور وقت میں پڑھنا افضل ہے ۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اوابین ( اطاعت گزار ، توبہ کرنے والے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والےلوگوں ) کی نماز اس وقت ہوتی ہے ۔ ، جب ( گرمی سے ) اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پاؤں جلنے لگتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:748.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1747
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام بن أبي عبد الله، قال حدثنا القاسم الشيباني، عن زيد بن أرقم، قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على أهل قباء وهم يصلون فقال ‏ "‏ صلاة الأوابين إذا رمضت الفصال ‏"‏ ‏.‏
ہشام بن ابی عبداللہ نے کہا : ہمیں قاسم شیبانی نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے کہا : ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل قباء کے پاس تشریف لائے ، وہ لوگ ( اس وقت ) نماز پڑھ رہے تھےتوآ پ نے فرمایا : " اوابین کی نماز اونٹ کے دودھ چھڑانے جانے والے بچوں کے پاؤ ں جلنے کے وقت ( پر ہوتی ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:748.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1748
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، وعبد الله بن دينار، عن ابن عمر، أن رجلا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ صلاة الليل مثنى مثنى فإذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى ‏"‏ ‏.‏
نافع اور عبداللہ بن دینار نے حضرت ا بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " رات کی نمازدو رکعتیں ہیں ، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے ، یہ اس کی پڑھی ہوئی ( تمام ) نماز کو وتر ( طاق ) بنادے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1749
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، قال زهير حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول ح وحدثنا محمد بن عباد، - واللفظ له - حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، عن طاوس، عن ابن عمر، ح وحدثنا الزهري، عن سالم، عن أبيه، أن رجلا، سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل فقال ‏ "‏ مثنى مثنى فإذا خشيت الصبح فأوتر بركعة ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے زہری سے ، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دو دو رکعتیں ۔ اور جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وترپڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 178

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1750
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، أن ابن شهاب، حدثه أن سالم بن عبد الله بن عمر وحميد بن عبد الرحمن بن عوف حدثاه عن عبد الله بن عمر بن الخطاب، أنه قال قام رجل فقال يا رسول الله كيف صلاة الليل قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ صلاة الليل مثنى مثنى فإذا خفت الصبح فأوتر بواحدة ‏"‏ ‏.‏
عمرو نے کہا ابن شہاب نے اس سے بیان کہ اسے سالم بن عبداللہ بن عمر اور حمید بن عبدالرحمان بن عوف دونوں نے عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے کہا : ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !رات کی نماز کیسے ہے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور جب تمھیں صبح ہونے کا خطرہ ہوتو ایک ایک رکعت ( پڑھ کر انھیں ) وتر کرلو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 179

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1751
وحدثني أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، وبديل، عن عبد الله بن شقيق، عن عبد الله بن عمر، أن رجلا، سأل النبي صلى الله عليه وسلم وأنا بينه وبين السائل فقال يا رسول الله كيف صلاة الليل قال ‏ "‏ مثنى مثنى فإذا خشيت الصبح فصل ركعة واجعل آخر صلاتك وترا ‏"‏ ‏.‏ ثم سأله رجل على رأس الحول وأنا بذلك المكان من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا أدري هو ذلك الرجل أو رجل آخر فقال له مثل ذلك ‏.‏
ابو ربیع زہرانی نے کہا : ہمیں حماد نے حدیث سنائی کہا : ہمیں ایوب اور بدیل نے عبداللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، اور میں آپ کے اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دو دو رکعتیں ، پھر جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو توا یک رکعت پڑھ لو اور وتر کو ا پنی نماز کا آخری حصہ بناؤ ۔ " پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپ سے پوچھا ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسی جگہ ( درمیان میں ) تھا اور مجھے معلوم نہیں وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور ، اسے بھی آپ نے اسی طرح جواب دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 180

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1752
وحدثني أبو كامل، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، وبديل، وعمران بن حدير، عن عبد الله بن شقيق، عن ابن عمر، ح وحدثنا محمد بن عبيد الغبري، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، والزبير بن الخريت، عن عبد الله بن شقيق، عن ابن عمر، قال سأل رجل النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكرا بمثله وليس في حديثهما ثم سأله رجل على رأس الحول وما بعده ‏.‏
ابو کامل نے کہا : ہمیں حماد نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ایوب ، بدیل اور عمران بن حدیر نے عبداللہ بن شقیق سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز ( دوسری سند سے ) محمد بن عبید غبری نے کہا : ہمیں حماد نے حدیث سنائی ، کہا : ہم سے ایوب اور زبیر بن خریت نے عبداللہ بن شقیق سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ۔ ۔ ۔ پھر دونوں ( ابو کامل اور محمد بن عبید ) نے اوپر والی ر وایت بیان کی مگر ان دونوں کی روایت میں " ایک آدمی نے آپ سے ایک سال گزرنے کابعد پوچھا " اور اس کے بعد کا حصہ مروی نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 181

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1753
وحدثنا هارون بن معروف، وسريج بن يونس، وأبو كريب جميعا عن ابن أبي زائدة، - قال هارون حدثنا ابن أبي زائدة، - أخبرني عاصم الأحول، عن عبد الله بن شقيق، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ بادروا الصبح بالوتر ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وتر پڑھنے میں صبح سے سبقت کرو ۔ " ( صبح ہونے سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:750

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 182

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1754
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، عن نافع، أن ابن عمر، قال من صلى من الليل فليجعل آخر صلاته وترا فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بذلك ‏.‏
لیث نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جوشخص ر ات کو نماز پڑھے ، وہ وتر کو اپنی نماز کا آخری حصہ بنائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کا حکم دیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:751.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 183

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1755
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثني زهير بن حرب، وابن المثنى، قالا حدثنا يحيى، كلهم عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور ا نھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " رات کے وقت وتر کو اپنی نماز کا آخری حصہ بناؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:751.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 184

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1756
وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني نافع، أن ابن عمر، كان يقول من صلى من الليل فليجعل آخر صلاته وترا قبل الصبح كذلك كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرهم ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہاکرتے تھے : جو شخص ر ات کو نماز پڑھے وہ صبح سے پہلے نماز کا آخری حصہ وتر کوبنائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ( اپنے ساتھیوں ) کو یہی حکم دیاکرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:751.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 185

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1757
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، عن أبي التياح، قال حدثني أبو مجلز، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الوتر ركعة من آخر الليل ‏"‏ ‏.‏
ابو تیاح نے کہا : مجھے ابو مجلز نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وتر رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:752.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 186

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1758
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أبي مجلز، قال سمعت ابن عمر، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الوتر ركعة من آخر الليل ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے ، انھوں نے مجلز سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا : " وتر رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:752.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 187

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1759
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الصمد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أبي مجلز، قال سألت ابن عباس عن الوتر، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ ركعة من آخر الليل ‏"‏ ‏.‏ وسألت ابن عمر فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ ركعة من آخر الليل ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے ابو مجلز سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے ۔ " ( وتر ) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے ۔ " اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " ( وتر ) رات کے آخر کی ایک رکعت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:753

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 188

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1760
وحدثنا أبو كريب، وهارون بن عبد الله، قالا حدثنا أبو أسامة، عن الوليد بن كثير، قال حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عمر، أن ابن عمر، حدثهم أن رجلا نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فقال يا رسول الله كيف أوتر صلاة الليل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من صلى فليصل مثنى مثنى فإن أحس أن يصبح سجد سجدة فأوترت له ما صلى ‏"‏ ‏.‏ قال أبو كريب عبيد الله بن عبد الله ‏.‏ ولم يقل ابن عمر ‏.‏
ابو کریب اور ہارون بن عبداللہ نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے ولید بن کثیر سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ ایک آدمی نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے آپ کو آواز دی اور کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں رات کی نماز کو وتر ( طاق ) کیسے بناؤں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جو ( رات ) کی نماز پڑھے وہ دو دو رکعت پڑھے ، پھر وہ اگر محسوس کرے کہ صبح ہورہی ہےتو ایک رکعت پڑھ لے ، یہ ( ایک رکعت ) اس کی ساری نماز کو وتر ( طاق ) بنا دے گی ۔ "" ابو کریب نے عبیداللہ بن عبداللہ کہا ، ( آگے ) ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 189

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1761
حدثنا خلف بن هشام، وأبو كامل قالا حدثنا حماد بن زيد، عن أنس بن سيرين، قال سألت ابن عمر قلت أرأيت الركعتين قبل صلاة الغداة أأطيل فيهما القراءة قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل مثنى مثنى ويوتر بركعة - قال - قلت إني لست عن هذا أسألك ‏.‏ قال إنك لضخم ألا تدعني أستقرئ لك الحديث كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل مثنى مثنى ويوتر بركعة ويصلي ركعتين قبل الغداة كأن الأذان بأذنيه ‏.‏ قال خلف أرأيت الركعتين قبل الغداة ولم يذكر صلاة ‏.‏
خلف بن ہشام اور ابوکامل نے کہا : ہمیں حماد بن زیدنے انس بن سیرن سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی : صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ، کیا میں ان میں طویل قراءت کرسکتا ہوں؟انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک رکعت سے اس کو وتر بناتے ، میں نے کہا : میں آپ سے اس کے بارے میں نہیں پوچھ رہا ۔ انھوں نے کہا : تم ایک بوجھل آدمی ہو ( اپنی سوچ کو ترجیح دیتے ہو ) کیا مجھے موقع نہ دو گے کہ میں تمہارے لئے بات کو مکمل کروں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک وتر پڑھتے اور صبح ( کی نماز ) سے پہلے ( مختصر سی ) دو رکعتیں پڑھتے ، گویا کہ اذان ( اقامت ) آ پ کے کانوں میں ( سنائی دے رہی ) ہے ۔ خلف نے اپنی حدیث میں "" صبح سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟کہا اور انھوں نے "" صلاۃ "" کا لفظ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.07

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 190

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1762
وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أنس بن سيرين، قال سألت ابن عمر ‏.‏ بمثله وزاد ويوتر بركعة من آخر الليل ‏.‏ وفيه فقال به به إنك لضخم ‏.‏
شعبہ نے انس بن سیرین سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا ۔ ۔ ۔ پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا : رات کے آخری حصے میں ایک رکعت وتر پڑھتے ۔ اس میں ہے ( اور میرے دوبارہ سوا ل پر ) کہا : بس ، بس ، تم ایک بوجھل آدمی ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.08

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 191

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1763
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت عقبة بن حريث، قال سمعت ابن عمر، يحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ صلاة الليل مثنى مثنى فإذا رأيت أن الصبح يدركك فأوتر بواحدة ‏"‏ ‏.‏ فقيل لابن عمر ما مثنى مثنى قال أن يسلم في كل ركعتين ‏.‏
عقبہ بن حریث نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " رات کی نماز دو رکعت ہے اور جب تم دیکھو کہ صبح آیا چاہتی ہے تو ایک رکعت سے ( اپنی نماز کو ) وتر کرو ۔ " ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی گئی : مثنیٰ ، مثنیٰ ، کا کیا مفہوم ہے؟انھوں نے کہا : یہ کہ تم ہر دو رکعتوں ( کے آخر ) میں سلام پھیرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:749.09

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 192

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1764
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى، عن معمر، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أوتروا قبل أن تصبحوا ‏"‏ ‏.‏
معمرنے یحییٰ بن ابی کثیر سے ، انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " صبح سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:754.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 193

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1765
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرني عبيد الله، عن شيبان، عن يحيى، قال أخبرني أبو نضرة العوقي، أن أبا سعيد، أخبرهم أنهم، سألوا النبي صلى الله عليه وسلم عن الوتر فقال ‏ "‏ أوتروا قبل الصبح ‏"‏ ‏.‏
شیبان نے یحییٰ ( بن ابی کثیر ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ابو نضرۃ عوقی نے مجھے بتایا کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ انھوں ( صحابہ ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:754.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 194

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1766
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص، وأبو معاوية عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من خاف أن لا يقوم من آخر الليل فليوتر أوله ومن طمع أن يقوم آخره فليوتر آخر الليل فإن صلاة آخر الليل مشهودة وذلك أفضل ‏"‏ ‏.‏ وقال أبو معاوية محضورة ‏.‏
حفص اور ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جسے ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں نہیں اٹھ سکے گا ، وہ رات کے شروع میں وتر پڑھ لے ۔ اور جسے امید ہو کہ وہ رات کے آخر میں اٹھ جائے گا ، وہ رات کے آخر میں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصے کی نماز کا مشاہدہ کیا جاتا ہے اور یہ افضل ہے ۔ "" ابومعاویہ نے ( مشهوده کی بجائے ) محضورة ( اس میں حاضری دی جاتی ہے ) کہا ۔ ( مفہوم ایک ہی ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:755.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 195

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1767
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، - وهو ابن عبيد الله - عن أبي الزبير، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ أيكم خاف أن لا يقوم من آخر الليل فليوتر ثم ليرقد ومن وثق بقيام من الليل فليوتر من آخره فإن قراءة آخر الليل محضورة وذلك أفضل ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے : " تم میں سے جسے یہ خدشہ ہوکہ وہ رات کے آخر میں نہیں اٹھ سکے گا تو وہ وتر پڑھ لے ، پھر سوجائے اور جسے رات کو اٹھ جانے کا یقین ہو ، وہ رات کے آخرمیں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصے میں قراءت کے وقت حاضری دی جاتی ہے اور یہ بہتر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:755.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 196

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1768
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا أبو عاصم، أخبرنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أفضل الصلاة طول القنوت ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیام کا لمبا ہونا بہترین نماز ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:756.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 197

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1769
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم أى الصلاة أفضل قال ‏ "‏ طول القنوت ‏"‏ ‏.‏ قال أبو بكر حدثنا أبو معاوية عن الأعمش ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب دونوں نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاگیا : کون سی نمازافضل ہے؟آپ نے فرمایا : "" قیام کا لمبا ہونا ۔ "" ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:756.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 198

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1770
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن في الليل لساعة لا يوافقها رجل مسلم يسأل الله خيرا من أمر الدنيا والآخرة إلا أعطاه إياه وذلك كل ليلة ‏"‏ ‏.‏
ابو سفیان سے روایت ہے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے : " رات میں ایک گھڑی ایسی ہے ۔ جو مسلمان بندہ بھی اس کو پالیتا ہے ۔ اس میں وہ دنیا وآخرت کی کسی بھی خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہےتو اللہ اسے وہ ( بھلائی ) ضرور عطا فرمادیتا ہے ۔ اور یہ گھڑی ہر رات میں ہوتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:757.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 199

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1771
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، عن جابر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن من الليل ساعة لا يوافقها عبد مسلم يسأل الله خيرا إلا أعطاه إياه ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " رات میں ایک ایسی گھڑی ہے جو مسلمان بھی اسے پالیتا ہے اور اس میں اللہ سے کسی بھی خیر کا سوال کرتا ہے تو وہ اسے وہ ( بھلائی ) عطا فرمادیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:757.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 200

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1772
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أبي عبد الله الأغر، وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ينزل ربنا تبارك وتعالى كل ليلة إلى السماء الدنيا حين يبقى ثلث الليل الآخر فيقول من يدعوني فأستجيب له ومن يسألني فأعطيه ومن يستغفرني فأغفر له ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے ابو عبداللہ اغز اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : برکت اور رفعت کا مالک ہمارا رب ، ہر رات کو جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے ، ( تو ) دنیا کے آ سمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے : کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟کون مجھ سے مانگتا ہ ے کہ میں اس کو دوں ، اور کون مجھ سے بخشش طلب کرتاہے کہ میں اسے بخش دوں؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:758.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 201

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1773
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - وهو ابن عبد الرحمن القاري - عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ينزل الله إلى السماء الدنيا كل ليلة حين يمضي ثلث الليل الأول فيقول أنا الملك أنا الملك من ذا الذي يدعوني فأستجيب له من ذا الذي يسألني فأعطيه من ذا الذي يستغفرني فأغفر له فلا يزال كذلك حتى يضيء الفجر ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ ہر رات کو ، جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے ، دنیا کے آسمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے : میں بادشاہ ہوں ، صرف میں بادشاہ ہوں ، کون ہے جو مجھے پکارتا ہے ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟کو ن ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں؟کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اسے معاف کروں؟وہ یہی اعلان فرماتا رہتا ہے حتیٰ کہ صبح چمک اٹھتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:758.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 202

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1774
حدثنا إسحاق بن منصور، أخبرنا أبو المغيرة، حدثنا الأوزاعي، حدثنا يحيى، حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا مضى شطر الليل أو ثلثاه ينزل الله تبارك وتعالى إلى السماء الدنيا فيقول هل من سائل يعطى هل من داع يستجاب له هل من مستغفر يغفر له حتى ينفجر الصبح ‏"‏ ‏.‏
ابو بن سلمہ عبدالرحمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب رات کا آدھا یا دو تہائی حصہ گزر جاتا ہے توا للہ تبارک وتعا لیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے : کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ اسے دیاجائے؟کیا کوئی د عا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کیجائے؟کیاکوئی بخشش کا طلبگار ہے کہ اسے بخشا جائے حتیٰ کہ صبح پھوٹ پڑتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:758.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 203

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1775
حدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا محاضر أبو المورع، حدثنا سعد بن سعيد، قال أخبرني ابن مرجانة، قال سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ينزل الله في السماء الدنيا لشطر الليل أو لثلث الليل الآخر فيقول من يدعوني فأستجيب له أو يسألني فأعطيه ‏.‏ ثم يقول من يقرض غير عديم ولا ظلوم ‏"‏ ‏.‏ قال مسلم ابن مرجانة هو سعيد بن عبد الله ومرجانة أمه ‏.‏ حدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، قال أخبرني سليمان بن بلال، عن سعد بن سعيد، بهذا الإسناد وزاد ‏"‏ ثم يبسط يديه تبارك وتعالى يقول من يقرض غير عدوم ولا ظلوم ‏"‏ ‏.‏
محاضر ابومورع نے کہا : ہم سے سعد بن سعید ( بن قیس انصاری ) نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے ابن مرجانہ نے خبر دی ، انوں نے کہامیں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" آدھی رات یا رات کی آخری تہائی کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے : کون مجھ سے دعا کرے گا کہ میں اس کی دعا قبول کروں ۔ یامجھ سے سوال کرے میں اسے عطا کرو؟پھر فرماتا ہے : کون اس ( ذات ) کو قرض دےگا جو نہ محتاج ہے اور نہ حق مارنے والی ہے ( اللہ تعالیٰ کو ) ؟ "" امام مسلمؒ نے کہا : ابن مرجانہ سے مراد سعید بن عبداللہ ( ابو العثمان المدنی ) ہیں اور مرجانہ ان کی والدہ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:758.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 204

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1776
حدثنا عثمان، وأبو بكر ابنا أبي شيبة وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي - واللفظ لابنى أبي شيبة - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي إسحاق، عن الأغر أبي مسلم، يرويه عن أبي سعيد، وأبي، هريرة قالا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله يمهل حتى إذا ذهب ثلث الليل الأول نزل إلى السماء الدنيا فيقول هل من مستغفر هل من تائب هل من سائل هل من داع حتى ينفجر الفجر ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے سعد بن سعید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس میں یہ اضافہ ہے : " پھراللہ تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور فرماتا ہے ۔ : کون اسکو قرض دے گا جو نہ محتاج ہے اور نہ ہی ظالم ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:758.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 205

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1777
وحدثناه محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، بهذا الإسناد ‏.‏ غير أن حديث، منصور أتم وأكثر ‏.‏
منصور نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے اغر ابو مسلم سے روایت کی ، وہ حضرت ابو سعید اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ۔ دونوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ ( بندوں کو آرام کی ) مہلت دیتاہے حتیٰ کہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتاہے تو وہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے : کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے؟کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟کیاکوئی مانگنے والاہے؟کیاکوئی پکارنے والا ہے؟حتیٰ کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:758.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 206

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1778
شعبہ نے ابو اسحاق سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث بیان کی ، البتہ منصور کی روایت مکمل اور زیادہ ( تفصیلات پر محیط ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1779
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ‏"‏ ‏.‏
حمید بن عبدالرحمان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص کے ایمان ( کی حالت میں ) اور اجر طلب کرتے ہوئے رمضان کا قیام کیا اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیئے گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:759.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 207

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1780
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب في قيام رمضان من غير أن يأمرهم فيه بعزيمة فيقول ‏ "‏ من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ‏"‏ ‏.‏ فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والأمر على ذلك ثم كان الأمر على ذلك في خلافة أبي بكر وصدرا من خلافة عمر على ذلك ‏.‏
امام زہری نے ابو سلمہ ( بن عبدالرحمان ) سے اور انھوں نے ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لازم ٹھہرائے بغیر رمضان کے قیام کی ترغیب دیتے تھے ، آپ فرماتے : " جس نے رمضان کا قیام ایمان ( کی حالت میں ) اوراجر طلب کرتے ہوئے کیا ، اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک معاملہ یہی رہا ، پھر ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دور میں بھی معاملہ اسی طرح رہا ( ترغیب دی جاتی رہی ، اجتماعی طور پر اہتمام نہیں کیاگیا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:759.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 208

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1781
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، قال حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة، حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ‏"‏ ‏.‏
حییٰ بن ابی کثیر نے کہا : ہمیں سلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی ۔ کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے رمضان کے روزے ایمان ( کی حالت میں ) اور ثواب کے لئے رکھے ، اس کے گزشتہ سب گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور جس نے لیلۃ القدر کا قیام ایمان کے ساتھ اور ثواب کے لئے کیا تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:760.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 209

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1782
حدثني محمد بن رافع، حدثنا شبابة، حدثني ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من يقم ليلة القدر فيوافقها - أراه قال - إيمانا واحتسابا غفر له ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور ا نھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص لیلۃ القدر کا قیام کرے گا اور اس کو پالے گا ۔ میرا خیال ہے آپ نے فرمایا ۔ ایمان کے عالم میں اور احتساب کے لئے ، اسے بخش دیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:760.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 210

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1783
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في المسجد ذات ليلة فصلى بصلاته ناس ثم صلى من القابلة فكثر الناس ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة أو الرابعة فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما أصبح قال ‏ "‏ قد رأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن تفرض عليكم ‏"‏ ‏.‏ قال وذلك في رمضان ‏.‏
امام مالکؒ نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ اور لوگوں نے ( بھی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر آپ نے اس سے اگلی ر ات نماز پڑھی تو لوگوں ( کی تعداد ) میں اضافہ ہوگیا ، پھر تیسری یا چوتھی رات لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے ۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جو تم نے کیا میں نے دیکھا ، مجھے تمہارے پاس آنے سے اس کے سوا کسی چیز نے نہیں روکا کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یہ ( نماز ) تم پر فرض نہ ہوجائے ۔ "" ( عروہ یا ان کے بعد کے کسی راوی نے ) کہا : اور یہ رمضان میں ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:761.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 211

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1784
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من جوف الليل فصلى في المسجد فصلى رجال بصلاته فأصبح الناس يتحدثون بذلك فاجتمع أكثر منهم فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في الليلة الثانية فصلوا بصلاته فأصبح الناس يذكرون ذلك فكثر أهل المسجد من الليلة الثالثة فخرج فصلوا بصلاته فلما كانت الليلة الرابعة عجز المسجد عن أهله فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فطفق رجال منهم يقولون الصلاة ‏.‏ فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى خرج لصلاة الفجر فلما قضى الفجر أقبل على الناس ثم تشهد فقال ‏ "‏ أما بعد فإنه لم يخف على شأنكم الليلة ولكني خشيت أن تفرض عليكم صلاة الليل فتعجزوا عنها ‏"‏ ‏.‏
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وسط میں ( گھر سے ) نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی ، کچھ لوگوں نے ( بھی ) آپ کی نماز کے ساتھ نماز ادا کی ، صبح کو لوگوں نے اس بارے میں بات چیت کی ، چنانچہ ( دوسری رات ) لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہوگئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم د وسری رات بھی باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کی نماز کے ساتھ ( اقتداء میں ) نماز پڑھی ، صبح اس کا تذکرہ کرتے رہے ، تیسری رات مسجد میں آنے والے اور زیادہ ہوگئے آپ باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھی ، جب چوتھی رات ہوئی تو مسجد نمازیوں کے لئے تنگ ہوگئی ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے حتیٰ کہ آپ صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے ۔ جب صبح کی نماز پوری کرلی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے ، پھر شہادتین پڑھ کر ( یہ خطبے کا حصہ ہیں ) فرمایا : " اما بعد! واقعہ یہ ہے کہ آج رات تمہارا حال مجھ سے مخفی نہ تھا لیکن مجھے خدشہ ہوا کہ رات کی نماز تم پر فرض نہ کردی جائے پر تم اس ( کی ادائیگی ) سے عاجز رہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:761.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 212

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1785
حدثنا محمد بن مهران الرازي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الأوزاعي، حدثني عبدة، عن زر، قال سمعت أبى بن كعب، يقول - وقيل له إن عبد الله بن مسعود يقول من قام السنة أصاب ليلة القدر - فقال أبى والله الذي لا إله إلا هو إنها لفي رمضان - يحلف ما يستثني - ووالله إني لأعلم أى ليلة هي ‏.‏ هي الليلة التي أمرنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم بقيامها هي ليلة صبيحة سبع وعشرين وأمارتها أن تطلع الشمس في صبيحة يومها بيضاء لا شعاع لها ‏.‏
اوزاعی نے کہا : مجھ سے عبدہ ( بن ابی لبابہ ) نے زر ( بن جیش ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے جب کہ ان سے کہاگیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں : جس نے سال بھر قیام کیا اس نے شب قدر کو پالیا تو ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں!وہ رات ر مضان میں ہے ۔ ۔ ۔ وہ بغیر کسی استثناء کے حلف اٹھاتے تھے ۔ ۔ ۔ اور اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوں کہ وہ رات کون سی ہے ، یہ وہی رات ہے جس میں قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا ، یہ ستائیسویں صبح کی رات ہے اور ا س کی علامت یہ ہے کہ اس دن کی صبح کو سورج سفید طلوع ہوتا ہے ، اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:762.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 213

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1786
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت عبدة بن أبي لبابة، يحدث عن زر بن حبيش، عن أبى بن كعب، قال أبى في ليلة القدر والله إني لأعلمها وأكثر علمي هي الليلة التي أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بقيامها هي ليلة سبع وعشرين - وإنما شك شعبة في هذا الحرف - هي الليلة التي أمرنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال وحدثني بها صاحب لي عنه ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے عبدہ بن ابی لبابہ کو زرین حبیش سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ( زرنے ) کہا : حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لیلۃ القدر کے بارے میں کہا : اللہ کی قسم!میں اس کے بارے میں جانتا ہوں اور میرا غالب گمان ہے کہ یہ وہی رات ہے جس کے قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا ، یہ ستائیسویں رات ہے ۔ شعبہ نے "" یہ وہی رات ہے جس کے قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا "" فقرے کے بارے میں شک کیا ، انھوں نے کہا : مجھے یہ روایت میرے ساتھی نے ان ( عبدہ بن ابی لبابہ کے حوالے ) سے سنائی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:762.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 214

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1787
وحدثني عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه ولم يذكر إنما شك شعبة ‏.‏ وما بعده ‏.‏
۔ ( عبیداللہ کے والد ) معاذ نے کہا : ہم سے شعبہ نے اسی سند کے ساتھ سابقہ روایت کی مانند حدیث بیان کی لیکن اس میں انما شك شعبة ( شعبہ نے اس کے بارے میں شک کیا ) اور اس کے بعد کی عبارت بیان نہیں کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:762.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 215

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1788
حدثني عبد الله بن هاشم بن حيان العبدي، حدثنا عبد الرحمن، - يعني ابن مهدي - حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن كريب، عن ابن عباس، قال بت ليلة عند خالتي ميمونة فقام النبي صلى الله عليه وسلم من الليل فأتى حاجته ثم غسل وجهه ويديه ثم نام ثم قام فأتى القربة فأطلق شناقها ثم توضأ وضوءا بين الوضوءين ولم يكثر وقد أبلغ ثم قام فصلى فقمت فتمطيت كراهية أن يرى أني كنت أنتبه له فتوضأت فقام فصلى فقمت عن يساره فأخذ بيدي فأدارني عن يمينه فتتامت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل ثلاث عشرة ركعة ثم اضطجع فنام حتى نفخ وكان إذا نام نفخ فأتاه بلال فآذنه بالصلاة فقام فصلى ولم يتوضأ وكان في دعائه ‏ "‏ اللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وعظم لي نورا ‏"‏ ‏.‏ قال كريب وسبعا في التابوت فلقيت بعض ولد العباس فحدثني بهن فذكر عصبي ولحمي ودمي وشعري وبشري وذكر خصلتين ‏.‏
سلمہ بن کہیل نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے ایک رات اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں گزاری ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور اپنی ضرورت ( کی جگہ ) آئے ، پھر اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے ، پھر سو گئے پھر اٹھے اور مشکیزے کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا ، پھر دو ( طرح کے ) وضو ( بہت ہلکا وضو اور بہت زیادہ وضو ) کے درمیان کا وضو کیا اور ( پانی ) زیادہ ( استعمال ) نہیں کیا اور ( وضو ) اچھی طرح کیا ، پھر اٹھے اور نماز شروع کی تو میں اٹھا اور میں نے انگڑائی لی ، اس ڈر سے کہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں آپ ( کے حالات جاننے ) کی خاطر جاگ رہا تھا ، پھر میں نے وضو کیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی ۔ تو میں آپ کی دائیں جانب کھڑا ہوگیا ، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے گھما کر اپنی دائیں جانب ( کھڑا ) کرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ رکعت رات کی نماز مکمل ہوئی ، پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے حتیٰ کہ آپ کی سانس لینے کی آواز آنے لگی ، آپ جب سوتے تھے تو آواز آتی تھی ۔ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دی ، آپ نے نماز پڑھی ( سنت فجر ادا کیں ) اور وضو نہ کیا اور آپ کی دعا میں تھا : "" اےللہ! میرے دل میں نور ڈال دے اور میری آنکھوں میں اور میرے کانوں میں نور بھردے اورمیری دائیں طرف نور کردے اور میری بائیں طرف نور کردے اور میرے نیچے نور کردے اور میرے آگے اور میرے پیچھے نور کردے اور میرے لئے نور کو عظیم کردے ۔ "" ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد ) کریب نے بتایا کہ ( ان کے علاوہ مزید ) سات ( چیزوں کے بارے میں دعا مانگی جن ) کا تعلق جسم کے صندوق ( پسلیوں اور اردگرد کے حصے ) سے ہے ، میر ی ملاقات حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے سے ہوئی تو انھوں نے مجھے ان کے بارے میں بتایا ، انھوں نے بتایا کہ میرے پٹھوں ، میرے گوشت ، میرےخون ، میرے بالوں اور میری کھال ( کو نور کردے ) ، دو اور بھی چیزیں بتائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 216

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1789
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، مولى ابن عباس أن ابن عباس، أخبره أنه، بات ليلة عند ميمونة أم المؤمنين - وهي خالته - قال فاضطجعت في عرض الوسادة واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأهله في طولها فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انتصف الليل أو قبله بقليل أو بعده بقليل استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يمسح النوم عن وجهه بيده ثم قرأ العشر الآيات الخواتم من سورة آل عمران ثم قام إلى شن معلقة فتوضأ منها فأحسن وضوءه ثم قام فصلى ‏.‏ قال ابن عباس فقمت فصنعت مثل ما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ذهبت فقمت إلى جنبه فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على رأسي وأخذ بأذني اليمنى يفتلها فصلى ركعتين ثم ركعتين ثم ركعتين ثم ركعتين ثم ركعتين ثم ركعتين ثم أوتر ثم اضطجع حتى جاء المؤذن فقام فصلى ركعتين خفيفتين ثم خرج فصلى الصبح ‏.‏
امام مالک نے مخرمہ بن سلیمان سے اور انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مولیٰ کریب سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ انھوں نے ایک رات ام المومنین میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں گزاری جو ان کی خالہ تھیں ، تو میں سرہانے ( بستر ) کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ اس ( بستر ) کے طول ( لمبائی ) میں لیٹے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے یہاں تک کہ رات آدھی ہوئی ۔ یا اس سے تھوڑا پہلے یا تھوڑا بعد کا وقت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدا ر ہوگئے اور اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے چہرے سے نیند زائل کرنے لگے ، ( چہرے پر ہاتھ پھیرا ) پھر آپ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں ، پھر آپ اٹھ کرایک لٹکے ہوے مشکیزے کے پاس گئے اور اس سے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا ، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : "" میں اٹھا اور میں نے بھی وہی کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیاتھا ۔ پھر جا کر آپ کے پہلو میں کھڑ ہوگیااس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے دائیں کان کو پکڑ کر ( آہستہ سے ) مروڑنے لگے ۔ پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی ۔ پھر دورکعتیں ، پھر دورکعتیں ، پھر دورکعتیں ، پھر دورکعتیں ، پھر دورکعتیں پڑھیں ۔ پھر وتر پڑھا ، پھر آپ لیٹ گئے حتیٰ کہ موذن آپ کے پاس آیا تو آ پ کھڑے ہوئے اور دو ہلکی رکعتیں پڑھیں ، پھر تشریف لئے گئے اور صبح کی نماز ادا کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 217

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1790
وحدثني محمد بن سلمة المرادي، حدثنا عبد الله بن وهب، عن عياض بن عبد الله الفهري، عن مخرمة بن سليمان، بهذا الإسناد وزاد ثم عمد إلى شجب من ماء فتسوك وتوضأ وأسبغ الوضوء ولم يهرق من الماء إلا قليلا ثم حركني فقمت ‏.‏ وسائر الحديث نحو حديث مالك ‏.‏
عیاض بن عبداللہ فہری نے مخرمہ بن سلیمان سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی اور یہ اضافہ کیا : پھر آپ نے پانی کے ایک پرانے مشکیزے کا رخ کیا ، پھر مسواک کی اور وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا ، لیکن پانی بہت ہی کم بہایا ، پھر مجھے ہلایا اور میں کھڑا ہوگیا ۔ ۔ ۔ باقی ساری حدیث مالک کی حدیث کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 218

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1791
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثنا عمرو، عن عبد ربه بن سعيد، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، مولى ابن عباس عن ابن عباس، أنه قال نمت عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ورسول الله صلى الله عليه وسلم عندها تلك الليلة فتوضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قام فصلى فقمت عن يساره فأخذني فجعلني عن يمينه فصلى في تلك الليلة ثلاث عشرة ركعة ثم نام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى نفخ وكان إذا نام نفخ ثم أتاه المؤذن فخرج فصلى ولم يتوضأ ‏.‏ قال عمرو فحدثت به بكير بن الأشج فقال حدثني كريب بذلك ‏.‏
عمرو نے عبدربہ بن سعید سے ، انھوں نے مخرمہ بن سلیمان سے ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مولیٰ کریب سے اور انھوں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں سویا اور اس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کے پاس تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے ، میں آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا ۔ اس رات آپ نے تیرہ رکعتیں پڑھیں ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ آپ ( کے سانسوں ) کی آواز آنے لگی ، جب آپ سوتے تو سانس لینے کی آوازآتی تھی ۔ پھر آپ کے پاس موذن آیا تو آپ باہر تشریف لے گئے اور نماز ادا کی ، آپ نے ( ازسرنو ) وضو نہیں کیا ۔ عمرو نے کہا میں نے یہ حدیث بکیر بن اشج کو سنائی تو انھوں نے کہا : کریب نے مجھے یہی حدیث سنائی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 219

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1792
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، مولى ابن عباس عن ابن عباس، قال بت ليلة عند خالتي ميمونة بنت الحارث فقلت لها إذا قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فأيقظيني ‏.‏ فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقمت إلى جنبه الأيسر فأخذ بيدي فجعلني من شقه الأيمن فجعلت إذا أغفيت يأخذ بشحمة أذني - قال - فصلى إحدى عشرة ركعة ثم احتبى حتى إني لأسمع نفسه راقدا فلما تبين له الفجر صلى ركعتين خفيفتين ‏.‏
ضحاک نے مخرمہ بن سلیمان سے ، انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں بسر کی ، میں نے ان سے عرض کی ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھیں تو آ پ مجھے بھی بیدار کردیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا ۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنی دائیں طرف میں کردیا ، جب مجھے جھپکی آنے لگتی تو آپ میرے کان کی لو پکڑ لیتے ، آپ نے گیارہ رکعتیں پڑھیں ، پھر آپ نے کمر اور پنڈلیوں کے گرد کپڑا لپیٹ کر اسے سہارا بنا لیا ( اور سوگئے ) یہاں تک کہ میں آپ کے سونے کی حالت میں آپ کے سانس لینے کی آوازسن رہاتھا ۔ تو جب آپ کے سامنے صبح ظاہر ہوئی تو آپ نے ہلکی دو رکعتیں پڑھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 220

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1793
حدثنا ابن أبي عمر، ومحمد بن حاتم، عن ابن عيينة، - قال ابن أبي عمر حدثنا سفيان، - عن عمرو بن دينار، عن كريب، مولى ابن عباس عن ابن عباس، أنه بات عند خالته ميمونة فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل فتوضأ من شن معلق وضوءا خفيفا - قال وصف وضوءه وجعل يخففه ويقلله - قال ابن عباس فقمت فصنعت مثل ما صنع النبي صلى الله عليه وسلم ثم جئت فقمت عن يساره فأخلفني فجعلني عن يمينه فصلى ثم اضطجع فنام حتى نفخ ثم أتاه بلال فآذنه بالصلاة فخرج فصلى الصبح ولم يتوضأ ‏.‏ قال سفيان وهذا للنبي صلى الله عليه وسلم خاصة لأنه بلغنا أن النبي صلى الله عليه وسلم تنام عيناه ولا ينام قلبه ‏.‏
سفیان بن عمرو بن دینار سے ، انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں رات بسر کی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم را ت کے وقت اٹھے ، پھر آپ نے لٹکی ہوئی مشک سے ہلکا وضوکیا ( کریب نے ) کہا : انھوں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے آپ کے وضو کی کیفیت بیان کی اور وضو کو ہلکا اور کم کرتے رہے ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں اٹھا اور وہی کیا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ۔ پھر آکر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا ، آپ نے مجھے اپنے پیچھے کیا ( اور گھما کر ) اپنی دائیں جانب کرلیا ۔ پھر آپ نے نماز پڑھی ۔ پھر لیٹ کر سوگئے حتیٰ کہ آوا ز سے سانس لینے لگے ۔ پھر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور آپ کو نماز کی اطلاع دی ، آپ باہر تشریف لے گئے اور صبح کی نماز ادا فرمائی اور ( نیا ) وضو نہ کیا ۔ سفیان نے کہا : یہ ( نیند کے باوجود وضو کی ضرورت نہ ہونا ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا کیونکہ ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ آپ کی آنکھیں سوتی تھیں دل نہیں سوتاتھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 221

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1794
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد، - وهو ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن سلمة، عن كريب، عن ابن عباس، قال بت في بيت خالتي ميمونة فبقيت كيف يصلي رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فقام فبال ثم غسل وجهه وكفيه ثم نام ثم قام إلى القربة فأطلق شناقها ثم صب في الجفنة أو القصعة فأكبه بيده عليها ثم توضأ وضوءا حسنا بين الوضوءين ثم قام يصلي فجئت فقمت إلى جنبه فقمت عن يساره - قال - فأخذني فأقامني عن يمينه فتكاملت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث عشرة ركعة ثم نام حتى نفخ وكنا نعرفه إذا نام بنفخه ثم خرج إلى الصلاة فصلى فجعل يقول في صلاته أو في سجوده ‏ "‏ اللهم اجعل في قلبي نورا وفي سمعي نورا وفي بصري نورا وعن يميني نورا وعن شمالي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وفوقي نورا وتحتي نورا واجعل لي نورا أو قال واجعلني نورا ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر ( غندر ) نے کہا : ہم سے شعبہ نے سلمہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کریب سے اور ا نھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے اپنی خالہ میمونہ کے ہاں رات گزاری ، میں نے ( وہاں رہ کر ) مشاہدہ کیا کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے ہیں ۔ کہا : آپ اٹھے ، پیشاب کیا ، پھر اپنا چہرہ اور ہتھیلیاں دھوئیں ۔ پھر سوگئے ۔ آپ ( کچھ دیر بعد ) پھر اٹھے ، مشکیزے کے پاس گئے اور اس کابندھن کھولا ، پھر لگن یا پیالے میں پانی انڈیلا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا ، پھر دو وضووں کے درمیا کاخوبصورت وضو کیا ( وضو نہ بہت ہلکا کیا اور نہ اس میں مبالغہ کیا لیکن اچھی طرح کیا ) ، پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے ، میں آپ کے پہلو میں کھٹرا ہوگیا ، آپ کی بائیں جانب کھٹرا ہوا ۔ کہا : تو آپ نے مجھے پکڑ کراپنی دائیں جانب کردیا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ رکعت نماز مکمل ہوئی ، پھر آپ سوگئے حتیٰ کہ سانسوں کی آواز آنے لگی اور جب آپ سوجاتے تو ہم آپ کے سونے کوآپ کے سانس کی آواز سے پہچانتے ، پھر آپ نماز کے لئے باہر تشریف لائے اور نماز ادا کی ۔ اور آپ اپنی نماز یا اپنے سجدے میں یہ دعا مانگنے لگے : " اے اللہ!میرے دل میں نور پیدا کر اور میرے کانوں میں نور پیدا کر اور میری آنکھوں میں نور پیدا کر اور میرے دائیں نور بنا اور میرے بائیں نور پیدا فرما اور میرے آگے اور میرے پیچھے نو ر کر اور میرے اوپر نور کر اور میرے لئے نور بنا ۔ ۔ ۔ یا فرمایا : " مجھے نور بنا ۔ ۔ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.07

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 222

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1795
وحدثني إسحاق بن منصور، حدثنا النضر بن شميل، أخبرنا شعبة، حدثنا سلمة بن كهيل، عن بكير، عن كريب، عن ابن عباس، ‏.‏ قال سلمة فلقيت كريبا فقال قال ابن عباس كنت عند خالتي ميمونة فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ثم ذكر بمثل حديث غندر ‏.‏ وقال ‏ "‏ واجعلني نورا ‏"‏ ‏.‏ ولم يشك ‏.‏
نضر بن شمیل نے کہا : ہمیں شعبہ نے خبر دی ، کہا : ہمیں سلمہ بن کبیل نے بکیر سے حدیث سنائی ، انھوں نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ۔ سلمہ نے کہا : میں کریب کو ملا تو انھوں نے کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : میں اپنی خالہ میمونہ کے ہاں تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ ۔ ۔ پھر انھوں نے غندر ( محمد بن جعفر ) کی حدیث ( 1794 ) کی طرح بیان کیا اور کہا : "" اور مجھے سراپا نور کردے "" اور انھوں نے ( کسی بات میں ) شک کا اظہار نہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.08

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 223

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1796
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وهناد بن السري، قالا حدثنا أبو الأحوص، عن سعيد بن مسروق، عن سلمة بن كهيل، عن أبي رشدين، مولى ابن عباس عن ابن عباس، قال بت عند خالتي ميمونة ‏.‏ واقتص الحديث ولم يذكر غسل الوجه والكفين غير أنه قال ثم أتى القربة فحل شناقها فتوضأ وضوءا بين الوضوءين ثم أتى فراشه فنام ثم قام قومة أخرى فأتى القربة فحل شناقها ثم توضأ وضوءا هو الوضوء وقال ‏"‏ أعظم لي نورا ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ‏"‏ واجعلني نورا ‏"‏ ‏.‏
۔ سعید بن مسروق نے سلمہ بن کہیل سے ، انھوں نے ابو رشدین ( کریب ) مولیٰ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور ا نھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں رات گزاری ، پھر حدیث بیان کی لیکن اس میں چہرے اور ہتھیلیاں دھونے کاذکر نہیں ہے ، ہاں ، یہ کہا : پھر آپ مشک کے پاس آئے ، اس کا بندھن کھولا ، اور دو وضووں کے درمیان کا وضوکیا پھر بستر پر آئے اور سو گئے پھر آپ دوبارہ اٹھے اورمشک کے پاس آئے ، اس کابندھن کھولا ، پھر دوبارہ وضو کیاجو ( صحیح معنی میں ) وضوتھا اور کہا : " میرا نور عظیم کردے " اور یہ ہدایت نہیں کیا کہ مجھے سراپا نور کردے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.09

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 224

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1797
وحدثني أبو الطاهر، حدثنا ابن وهب، عن عبد الرحمن بن سلمان الحجري، عن عقيل بن خالد، أن سلمة بن كهيل، حدثه أن كريبا حدثه أن ابن عباس بات ليلة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى القربة فسكب منها فتوضأ ولم يكثر من الماء ولم يقصر في الوضوء ‏.‏ وساق الحديث وفيه قال ودعا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلتئذ تسع عشرة كلمة ‏.‏ قال سلمة حدثنيها كريب فحفظت منها ثنتى عشرة ونسيت ما بقي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اللهم اجعل لي في قلبي نورا وفي لساني نورا وفي سمعي نورا وفي بصري نورا ومن فوقي نورا ومن تحتي نورا وعن يميني نورا وعن شمالي نورا ومن بين يدى نورا ومن خلفي نورا واجعل في نفسي نورا وأعظم لي نورا ‏"‏ ‏.‏
عقیل بن خالد سے روایت ہے کہ سلمہ بن کہیل نے ان ( عقیل ) سے حدیث بیان کی کہ کریب نے ان ( سلمہ ) سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک رات رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزاری ، انھوں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر مشکیزے کے پاس گئے اور اس میں سے پانی انڈیلا اور وضو کیا اور آپ نے نہ پانی زیادہ استعمال کیا نہ وضو میں کوئی کمی کی ۔ ۔ ۔ اور پوری حدیث بیا ن کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ آپ نے اس رات انیس کلمات پر مشتمل دعا کی ۔ ( تمام الفاظ جمع کریں تو انیس بنتے ہیں ) سلمہ نے کہا : کریب نے وہ کلمات مجھے بتائے تھے اور میں ان میں سے بارہ کلمات کو یاد رکھ سکا اور باقی بھول گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اے اللہ ! میرے دل میں نور پیدا فرمااور میری زبان میں نور پیدا فرما اور میرے کان میں نور پیدا فرما اور میری آنکھ میں نور پیدا فرما اور میرے اوپر نور کردے اور میرے نیچے نور کردے اور میرے دائیں نور کردے اور میرے بائیں نور کردے او ر میرے آگے نور کردے اور میرے پیچھے نور کردے اور میرے اندر نور کردے اور میرے نور کو عظیم کردے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.1

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 225

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1798
وحدثني أبو بكر بن إسحاق، أخبرنا ابن أبي مريم، أخبرنا محمد بن جعفر، أخبرني شريك بن أبي نمر، عن كريب، عن ابن عباس، أنه قال رقدت في بيت ميمونة ليلة كان النبي صلى الله عليه وسلم عندها لأنظر كيف صلاة النبي صلى الله عليه وسلم بالليل - قال - فتحدث النبي صلى الله عليه وسلم مع أهله ساعة ثم رقد ‏.‏ وساق الحديث وفيه ثم قام فتوضأ واستن ‏.‏
شریک بن ابی نمر نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں ایک رات حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر سویا ، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تھے تاکہ میں دیکھوں کہ رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کیا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وقت ا پنے گھر والوں کے ساتھ گفتگو فرمائی ، پھر آپ سوگئے ۔ ۔ ۔ آگے پوری حدیث بیان کی اور میں یہ بھی تھا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے ، وضو کیا اور مسواک کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.11

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 226

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1799
حدثنا واصل بن عبد الأعلى، حدثنا محمد بن فضيل، عن حصين بن عبد الرحمن، عن حبيب بن أبي ثابت، عن محمد بن علي بن عبد الله بن عباس، عن أبيه، عن عبد الله بن عباس، أنه رقد عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستيقظ فتسوك وتوضأ وهو يقول ‏{‏ إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب‏}‏ فقرأ هؤلاء الآيات حتى ختم السورة ثم قام فصلى ركعتين فأطال فيهما القيام والركوع والسجود ثم انصرف فنام حتى نفخ ثم فعل ذلك ثلاث مرات ست ركعات كل ذلك يستاك ويتوضأ ويقرأ هؤلاء الآيات ثم أوتر بثلاث فأذن المؤذن فخرج إلى الصلاة وهو يقول ‏"‏ اللهم اجعل في قلبي نورا وفي لساني نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من خلفي نورا ومن أمامي نورا واجعل من فوقي نورا ومن تحتي نورا ‏.‏ اللهم أعطني نورا ‏"‏
حبیب بن ابی ثابت نے محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ وہ ( ایک رات ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سوئے تو ( رات کو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے ، مسواک کی اور وضو فرمایا اور آپ ( اس وقت ) یہ آیا مبارکہ پڑھ رہے تھے : " یقیناً آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور دن رات کی آمد ورفت میں خالص عقل رکھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں ۔ " یہ آیات تلاوت فرمائیں حتیٰ کہ سورت ختم کی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو ر کعتیں پڑھیں ، ان میں بہت طویل قیام ، رکوع اور سجدے کیے ، پھر واپس پلٹے اور سوگئے یہاں تک کہ آپ کے سانس آواز سنائی دینے لگی ، پھر آپ نے سا طرح تین دفعہ کیا ، چھ رکعتیں پڑھیں ، ہر دفعہ آپ مسواک کرتے ، وضوفرماتےاور ان آیات کو تلاوت فرماتے ، پھر آپ نے تین وتر پڑھے ، پھر موذن نے اذان دی تو آپ نماز کے لئے باہر تشریف لے گئے اور آپ یہ دعا کررہے تھے : " اے اللہ ! میرے دل میں نور کردے اور میری زبان میں نور کردے اور میری سماعت میں نور کردے اور میری آنکھ میں نور کردے اور میرے پیچھے نور کردے اور میرے آگے نور کردے اور میرے اوپر نور کردے اور میرے نیچے نورکردے ، اے اللہ! مجھے نور عنائیت فرما ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.12

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 227

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1800
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عطاء، عن ابن عباس، قال بت ذات ليلة عند خالتي ميمونة فقام النبي صلى الله عليه وسلم يصلي متطوعا من الليل فقام النبي صلى الله عليه وسلم إلى القربة فتوضأ فقام فصلى فقمت لما رأيته صنع ذلك فتوضأت من القربة ثم قمت إلى شقه الأيسر فأخذ بيدي من وراء ظهره يعدلني كذلك من وراء ظهره إلى الشق الأيمن ‏.‏ قلت أفي التطوع كان ذلك قال نعم ‏.‏
ابن جریج نے کہا ، مجھے عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بسر کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نفل نماز پڑھنے کے لئے جاگے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کرمشک کی طرف گئے اور وضو فرمایا ، پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھی ، جب میں یہ آپ کو یہ کرتے دیکھا تو میں بھی اٹھا اور میں نے بھی مشک سے وضوکیا ، ( جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے رہے ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جاگنے کے بعد غور سے انھیں دیکھتے رہے تاکہ آپ کی اتباع کرسکیں ) پھر میں آپ کے بائیں پہلو میں کھڑا ہوگیا تو آپ نے اپنی پشت کے پیچھے سے میراہاتھ پکڑا ، ااسی طرح پیچھے سے مجھے دائیں جانب ٹھیک کرکے کھڑا کیا ۔ ( عطا ء نے کہا : ) میں نے پوچھا : کیا یہ نفل نماز میں ہوا تھا؟انھوں نے کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.13

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 228

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1801
وحدثني هارون بن عبد الله، ومحمد بن رافع، قالا حدثنا وهب بن جرير، أخبرني أبي قال، سمعت قيس بن سعد، يحدث عن عطاء، عن ابن عباس، قال بعثني العباس إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في بيت خالتي ميمونة فبت معه تلك الليلة فقام يصلي من الليل فقمت عن يساره فتناولني من خلف ظهره فجعلني على يمينه ‏.‏
قیس بن سعد ، عطاء سے حدیث بیان کرتے ہیں ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں تھے تو وہ رات میں نے آپ کے ساتھ گزاری ، آپ رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے لگےاور میں آپ کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ نے مجھے اپنی پشت کے پیچھے سے پکڑا اور اپنی دائیں جانب کرلیا ( اس حدیث میں مذید یہ تفصیل سامنے آئی کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے والد نے بھیجاتھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.14

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 229

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1802
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن ابن عباس، قال بت عند خالتي ميمونة ‏.‏ نحو حديث ابن جريج وقيس بن سعد ‏.‏
عبدالملک نے عطاء سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں رات گزاری ۔ ۔ ۔ آگے ابن جریج اور قیس بن سعد کی روایت کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:763.15

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 230

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1803
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي جمرة، قال سمعت ابن عباس، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ابن مثنیٰ ، اور ابن بشار نے غندر ، شعبہ اور ابوجمرہ کی سند سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کوتیرہ رکعتیں پڑھاکرتے تھے ( یہی رات کی رکعتوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد ہے جس میں دو خفیف رکعتیں شامل ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول گیارہ کاتھا جس طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:764

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 231

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1804
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، عن عبد الله بن أبي بكر، عن أبيه، أن عبد الله بن قيس بن مخرمة، أخبره عن زيد بن خالد الجهني، أنه قال لأرمقن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم الليلة فصلى ‏.‏ ركعتين خفيفتين ثم صلى ركعتين طويلتين طويلتين طويلتين ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم أوتر فذلك ثلاث عشرة ركعة ‏.‏
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ۔ کہ انھوں نے ( دل میں ) کہا : میں آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ( گہری نظر سے ) مشاہدہ کروں گا ، تو ( میں نے دیکھا کہ ) آپ نے دو ہلکی رکعتیں پڑھیں ، پھر دو انتہائی لمبی رکعتیں بہت ہی زیادہ لمبی رکعتیں اداکیں ، پھر دو رکعتیں پڑھیں ۔ جو ( ان طویل ترین ) رکعتوں سے ہلکی تھیں ، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو اپنے سے پہلے کی دو رکعتوں سے ہلکی تھیں ، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو ا پنے سے پہلے کی دو رکعتوں سے کم تر تھیں ، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو اپنے سے پہلی والی رکعتوں سے کم تھیں ، پھر وتر پڑھا تو یہ تیرہ رکعتیں ہوئیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:765

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 232

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1805
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثني محمد بن جعفر المدائني أبو جعفر، حدثنا ورقاء، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فانتهينا إلى مشرعة فقال ‏ "‏ ألا تشرع يا جابر ‏"‏ ‏.‏ قلت بلى - قال - فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأشرعت - قال - ثم ذهب لحاجته ووضعت له وضوءا - قال - فجاء فتوضأ ثم قام فصلى في ثوب واحد خالف بين طرفيه فقمت خلفه فأخذ بأذني فجعلني عن يمينه ‏.‏
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، ہم پانی کے ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپ نے فرمایا : " جابر!کیا تم سواری کو پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اتروں گے؟ " میں نے کہا : کیوں نہیں!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( بھی ) گھاٹ پر اترے اور میں بھی اترا ، پھر آپ ضرورت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپ کے لئے وضو کا پانی رکھ دیا ، آپ واپس آئے اور وضو فرمایا ، پھر آپ کھڑ ے ہوئے اور ایک کپڑے میں نماز پڑھی جس کے دونوں کنارے آپ نے مخالف سمتوں میں ڈال رکھے تھے ( دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈالا ) میں آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا تو آپ نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کرلیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:766

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 233

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1806
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة جميعا عن هشيم، - قال أبو بكر حدثنا هشيم، - أخبرنا أبو حرة، عن الحسن، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل ليصلي افتتح صلاته بركعتين خفيفتين ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز پڑھنے کےلئے اٹھتے ، اپنی نماز کا آغاز دو ہلکی رکعتوں سے فرماتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:767

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 234

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1807
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن محمد، عن أبي، هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا قام أحدكم من الليل فليفتتح صلاته بركعتين خفيفتين
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی رات کو ( نماز کے لئے ) اٹھے تو وہ اپنی نماز کا آغاز دو ہلکی رکعتوں سے کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:768

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 235

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1808
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، عن أبي الزبير، عن طاوس، عن ابن، عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل ‏ "‏ اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيام السموات والأرض ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن أنت الحق ووعدك الحق وقولك الحق ولقاؤك حق والجنة حق والنار حق والساعة حق اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت وإليك حاكمت فاغفر لي ما قدمت وأخرت وأسررت وأعلنت أنت إلهي لا إله إلا أنت ‏"‏ ‏.‏
امام مالک ؒ نے ابو زہیر سے ، انھوں نے طاؤس سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کی آ خری تہائی میں نماز کے لئے اٹھتے تو فرماتے : " اے اللہ ! تمام تعریف تیرے ہی لئے ہے ، تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے اور تیرے ہی لئے حمد ہے تو آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لئے حمد ہےتو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان میں ہے تو پالنے والا ہے ۔ اور توبرحق ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تیرا قول اٹل ہے اور تیرے ساتھ ملاقات قطعی ہے اور جنت حق ہے اور جہنم حق ہے اور قیامت حق ہے ۔ اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کردیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور میں نے تجھ پر توکل اور بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیر ی توفیق سے ( تیرے منکروں سے ) جھگڑا کیا اور تیرے ہی حضور فیصلہ لایا ( تجھے ہی حاکم تسلیم کیا ) تو بخش دے وہ گناہ جو میں نے پہلے کیے اور جو بعد میں کئے اور جو چھپ کرکئے اور جو ظاہرا کیے تو ہی میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:769.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 236

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1809
حدثنا عمرو الناقد، وابن، نمير وابن أبي عمر قالوا حدثنا سفيان، ح وحدثنا محمد بن رافع، قال حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، كلاهما عن سليمان الأحول، عن طاوس، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ أما حديث ابن جريج فاتفق لفظه مع حديث مالك لم يختلفا إلا في حرفين قال ابن جريج مكان قيام قيم وقال وما أسررت وأما حديث ابن عيينة ففيه بعض زيادة ويخالف مالكا وابن جريج في أحرف ‏.‏
سفیان اور ابن جریج دونوں نے سلیمان ا حول سے ، انھوں نے طاؤس سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ابن جریج اور امام مالک ؒ کی ( گزشتہ ) حدیث کے الفاظ ایک جیسے ہیں ، دو جملوں کے سوا کوئی اختلاف نہیں ، ابن جریج نے قيام کے بجائے قيم کہا ( معنی ایک ہیں ) اور واسررت کی جگہ وما اسررت کہا ۔ ( سفیان ) ابن عینیہ کی حدیث میں کچھ اضافہ ہے ، وہ متعدد جملوں میں امام مالکؒ اور ابن جریج سے اختلاف کرتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:769.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 237

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1810
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا مهدي، - وهو ابن ميمون - حدثنا عمران، القصير عن قيس بن سعد، عن طاوس، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث واللفظ قريب من ألفاظهم ‏.‏
قیس بن سعد نے طاؤس سے ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ۔ ( اس حدیث کے راوی عمران القصیر کے ) الفاظ ان ( امام مالک ، سفیان ، ابن جریج ) کے الفاظ سے ملتے جلتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:769.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 238

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1811
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن حاتم، وعبد بن حميد، وأبو معن الرقاشي قالوا حدثنا عمر بن يونس، حدثنا عكرمة بن عمار، حدثنا يحيى بن أبي كثير، حدثني أبو سلمة، بن عبد الرحمن بن عوف قال سألت عائشة أم المؤمنين بأى شىء كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يفتتح صلاته إذا قام من الليل قالت كان إذا قام من الليل افتتح صلاته ‏ "‏ اللهم رب جبرائيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم ‏"‏ ‏.‏
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے کہا : میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لئے اٹھتے تھے تو کس چیز کے ساتھ نماز کا آغاز کرتے تھے؟انھوں نے جواب دیا : جب آپ رات کو اٹھتے تو نماز کا آ غاز ( اس دعا سے ) کرتے : " اے اللہ! جبرائیل ، میکائیل اور اسرافیل کے رب!آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمانے والے!پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے!تیرے بندے جن باتوں میں اختلاف کرتے تھے تو ہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائےگا ۔ ، جن باتوں میں اختلاف کیا گیا ہے تو ہی ا پنے حکم سے مجھے ان میں سے جو حق ہے اس پر چلا ، بے شک تو ہی جسے چاہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:770

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 239

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1812
حدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا يوسف الماجشون، حدثني أبي، عن عبد، الرحمن الأعرج عن عبيد الله بن أبي رافع، عن علي بن أبي طالب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه كان إذا قام إلى الصلاة قال ‏"‏ وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياى ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا من المسلمين اللهم أنت الملك لا إله إلا أنت ‏.‏ أنت ربي وأنا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها لا يصرف عني سيئها إلا أنت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك أنا بك وإليك تباركت وتعاليت أستغفرك وأتوب إليك ‏"‏ ‏.‏ وإذا ركع قال ‏"‏ اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك أسلمت خشع لك سمعي وبصري ومخي وعظمي وعصبي ‏"‏ ‏.‏ وإذا رفع قال ‏"‏ اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما بينهما وملء ما شئت من شىء بعد ‏"‏ ‏.‏ وإذا سجد قال ‏"‏ اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت سجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره تبارك الله أحسن الخالقين ‏"‏ ‏.‏ ثم يكون من آخر ما يقول بين التشهد والتسليم ‏"‏ اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت وما أسرفت وما أنت أعلم به مني أنت المقدم وأنت المؤخر لا إله إلا أنت ‏"‏ ‏.‏
یوسف ماجثون نے کہا : مجھ سے میرے والد ( یعقوب بن ابی سلمہ ماجثون ) نے عبدالرحمان اعرج سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبیداللہ بن ابی رافع سے ، انھوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑ ے ہوتے تھے تو فرماتے : "" میں نے اپنا رخ اس ذات کی طرف کردیا ہے ۔ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا ، ہر طرف سے یکسو ہوکر ، اور میں اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے والوں میں سے نہیں ، میری نماز اور میری ہر ( بدنی ومالی ) عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کے لئے ہے جو کائنات کا رب ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا مجھے حکم ملا ہے اور میں فرمانبرداری کرونے والوں میں سے ہوں ۔ اے اللہ ! تو ہی بادشاہ ہے تیرے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں ، تو میرا رب ہے میں تیرا بندہ ہوں اور میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور اپنے گناہ کا اعتراف کیا ہے ، اس لئے میرے سارے گناہ بخش دے کیونکہ گناہوں کو بخشنے والا تیرے سوا کوئی نہیں ، اور میری بہترین اخلاق کی طرف راہنمائی فرما ، تیرے سوا بہترین اخلاق کی راہ پر چلانے والا کوئی نہیں ، اور برے اخلاق مجھ سے ہٹا دے ، تیرے سوا برے اخلاق کو مجھ سے دور کرنے والا کوئی نہیں ، میں تیرے حضور حاضر ہوں اور دونوں جہانوں کی سعادتیں تجھ سے ہیں ہر طرح کی بھلائی تیر ے ہاتھ میں ہے اور برائی کا تیر ی طرف کوئی گزر نہیں ہے میں تیرے ہی سہارے ہوں ، اور تیری ہی طرف میرا رخ ہے ، تو برکت والا رفعت والا اور بلندی والا ہے میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کر تا ہوں ۔ "" اور جب آپ رکوع کرتے تو فرماتے : "" اے اللہ ! میں تیرے سامنے جھکا ہوا ہوں اور میں تجھ ہی پر ایمان لایاہوں ، اپنے آپ کو تیرے ہی سپرد کر دیا ہے ، میرے کان اور میری آنکھیں اور میرا مغز اور میری ہڈیاں اور میری رگیں اور میرے پٹھے تیرے ہی حضور جھکے ہوئے ہیں ۔ "" اور جب رکوع سے اٹھتے تو کہتے : "" اے اللہ! ہمارے رب ، تیرے ہی لئے حمد ہے جس سے آ سمانوں اور زمین کی وسعتیں بھر جائیں اور اس کے بعد جو تو چاہے اس کی وسعتیں بھر جائیں ۔ "" اور جب آپ سجدہ کرتے تو کہتے : "" اے اللہ!میں نے تیرے ہی حضور سجدہ کیااور تجھ ہی پر ایمان لایا اور ا پنے آپ کو تیرے ہی حوالے کیا ، میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہے جس نےاسے پیدا کیا ، اس کی صورت گری کی اور اس کے کان اور اس کی آنکھیں تراشیں ، برکت والاہے اللہ جو بہترین خالق ہے ۔ "" پھر تشہد اور سلام کے درمیان میں یہ دعا پڑھتے ۔ "" اے اللہ ! بخش دے جو خطائیں میں نے پہلے کیں یا بعد میں کیں اور چھپا کر کہیں یا علانیہ کیں اور جو بھی زیادتی میں نے کی اور جس کا مجھ سے زیادہ تمھیں علم ہے ( اطاعت اور خیر میں ) تو ہی آگے کرنے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت کا حقدار نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:771.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 240

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1813
وحدثناه زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، ح وحدثنا إسحاق بن، إبراهيم أخبرنا أبو النضر، قال حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن أبي سلمة، عن عمه، الماجشون بن أبي سلمة عن الأعرج، بهذا الإسناد وقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استفتح الصلاة كبر ثم قال ‏"‏ وجهت وجهي ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ وأنا أول المسلمين ‏"‏ ‏.‏ وقال وإذا رفع رأسه من الركوع قال ‏"‏ سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ وصوره فأحسن صوره ‏"‏ ‏.‏ وقال وإذا سلم قال ‏"‏ اللهم اغفر لي ما قدمت ‏"‏ .‏ إلى آخر الحديث ولم يقل بين التشهد والتسليم ‏.‏
عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے اپنے چچا الماجثون ( یعقوب ) بن ابی سلمہ سے اور انھوں نے ( عبدالرحمان ) اعرج سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز فرماتے تو اللہ اکبر کہتے ، پھر د عا پڑھتے : وجهت وجهيي اس میں ( کے بجائے ) " انا من المسلمين " اور میں اطاعت وفرمانبرداری میں اولین ( مقام پر فائز ) ہوں " کے الفاظ ہیں اور کہا : جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو " سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد " کہتے اورصوره ( اس کی صورت گری کی ) کے بعد " فاحسن صوره " ( اس کو بہترین شکل وصورت عنایت فرمائی ) کے الفاظ کہے اور کہا جب سلام پھیرتے تو کہتے : " اللهم اغفرلي ما قدمت " اے اللہ! بخش دے جو میں نے پہلے کیا ۔ " حدیث کے آخر تک اور انھوں نے " تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیان " کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:771.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 241

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1814
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، وأبو معاوية ح وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن جرير، كلهم عن الأعمش، ح وحدثنا ابن، نمير - واللفظ له - حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، عن سعد بن عبيدة، عن المستورد بن الأحنف، عن صلة بن زفر، عن حذيفة، قال صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فافتتح البقرة فقلت يركع عند المائة ‏.‏ ثم مضى فقلت يصلي بها في ركعة فمضى فقلت يركع بها ‏.‏ ثم افتتح النساء فقرأها ثم افتتح آل عمران فقرأها يقرأ مترسلا إذا مر بآية فيها تسبيح سبح وإذا مر بسؤال سأل وإذا مر بتعوذ تعوذ ثم ركع فجعل يقول ‏"‏ سبحان ربي العظيم ‏"‏ ‏.‏ فكان ركوعه نحوا من قيامه ثم قال ‏"‏ سمع الله لمن حمده ‏"‏ ‏.‏ ثم قام طويلا قريبا مما ركع ثم سجد فقال ‏"‏ سبحان ربي الأعلى ‏"‏ ‏.‏ فكان سجوده قريبا من قيامه ‏.‏ قال وفي حديث جرير من الزيادة فقال ‏"‏ سمع الله لمن حمده ربنا لك الحمد"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر ، ابو معاویہ اور جریر سب نے اعمش سے ، انھوں نے سعد بن عبیدہ سے ، انھوں نے مستورد بن احنف سے ، انھوں نے صلہ بن زفر سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ۔ انھوں نے کہا : ایک رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، آپ نے سورہ بقرہ کا آغاز فرمایا ، میں نے ( دل میں ) کہا : آپ سو آیات پڑھ کر رکوع فرمائیں گے مگر آپ آگے بڑھ گئے میں نے کہا : آپ اسے ( پوری ) رکعت میں پڑھیں گے ، آپ آگے پڑھتے گئے ، میں نے سوچا ، اسے پڑھ کر رکوع کریں گے مگر آپ نے سورہ نساءشروع کردی ، آپ نے وہ پوری پڑھی ، پھر آپ نے آل عمران شروع کردی ، اس کو پورا پڑھا ، آپ ٹھر ٹھر کر قرائت فرماتے رہے جب ایسی آیت سے گزرتے جس میں تسبیح ہے توسبحان اللہ کہتے اور جب سوال ( کرنے والی آیت ) سے گزرتے ( پڑھتے ) تو سوا ل کرتے اور جب پناہ مانگنے والی آیت سے گزرتے تو ۔ ( اللہ سے ) پناہ مانگتے ، پھر آپ نے ر کوع فرمایا اور سبحان ربي العظيم کہنے لگے ، آپ کا رکوع ( تقریباً ) آپ کے قیام جتنا تھا ۔ پھر آپ نے "" سمع الله لمن حمده "" کہا : پھر آپ لمبی دیر کھڑے رہے ، تقریباً اتنی دیر جتنی دیر رکوع کیا تھا ، پھر سجدہ کیا اور "" سبحان ربي الاعلي "" کہنے لگے اور آپ کا سجدہ ( بھی ) آپ کے قیام کے قریب تھا ۔ جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہےکہ آپ نے کہا : ( سمع الله لمن حمده ربنا لك الحمد "" ) یعنی ربنا لك الحمدکا اضافہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:772

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 242

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1815
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، - قال عثمان حدثنا جرير، - عن الأعمش، عن أبي وائل، قال قال عبد الله صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فأطال حتى هممت بأمر سوء قال قيل وما هممت به قال هممت أن أجلس وأدعه ‏.‏
جریر نے اعمش سے اور انھوں نے ابووائل سے روایت کی ۔ انھوں نے کہا : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازپڑھی آپ نے اتنی لمبی نماز پڑھی کہ میں نے ایک ناپسندیدہ کام کا ارادہ کر لیا ۔ کہا : تو ان سے پوچھا گیا آپ نے کس بات کا ارادہ کیا تھا؟ انھوں نے کہا : میں نے ارادہ کیا کہ بیٹھ جاؤں اور آپ کو ( اکیلے ہی قیام کی حالت میں ) چھوڑدوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:773.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 243

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1816
وحدثناه إسماعيل بن الخليل، وسويد بن سعيد، عن علي بن مسهر، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏
علی بن مسہر نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:773.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 244

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1817
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق، قال عثمان حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل نام ليلة حتى أصبح قال ‏"‏ ذاك رجل بال الشيطان في أذنيه ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ في أذنه ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات نھر سویا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی آپ نے فر ما یا : وہ ( ایسا ) شخص ہے کہ شیطان نے اس کے کان میں ۔ " یا فر ما یا : " اس کے دونوں کا نوں میں پیشاب کر دیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:774

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 245

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1818
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، عن علي بن حسين، أن الحسين بن علي، حدثه عن علي بن أبي طالب، أن النبي صلى الله عليه وسلم طرقه وفاطمة فقال ‏"‏ ألا تصلون ‏"‏ ‏.‏ فقلت يا رسول الله إنما أنفسنا بيد الله فإذا شاء أن يبعثنا بعثنا ‏.‏ فانصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قلت له ذلك ثم سمعته وهو مدبر يضرب فخذه ويقول ‏"‏ وكان الإنسان أكثر شىء جدلا ‏"‏ ‏.‏
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت انھیں اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جگایا اور فر ما یا : " کیا تم لوگ نماز نہیں پڑھو گے؟ میں نےکہا : اے اللہ کے رسول !ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے جب میں نے آپ سے یہ کہا تو آپ واپس چلے گئے پھر میں نے آپ کو سنا کہ آپ واپس پلٹتے ہو ئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے تھے اور کہتے ( آیتکا ایک ٹکڑاپڑھتے ) تھے : " انسان سب سے بڑھ کر جھگڑا کرنے والا ہے ( جدل ( جھگڑا ) یہ تھی کہ جگا ئے جا نے پر ممنون ہو نے اور نماز پڑھنے کی بجا ئے عذر پیش کیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:775

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 246

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1819
حدثنا عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يعقد الشيطان على قافية رأس أحدكم ثلاث عقد إذا نام بكل عقدة يضرب عليك ليلا طويلا فإذا استيقظ فذكر الله انحلت عقدة وإذا توضأ انحلت عقدتان فإذا صلى انحلت العقد فأصبح نشيطا طيب النفس وإلا أصبح خبيث النفس كسلان ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے یہ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا آپ نے فر ما یا : " جب تم میں سے کو ئی سوجا تا ہے تو شیطان اس کے سر کے پچھلے حصے پر تین گرہیں لگاتا ہے ہر گرہ پر تھپکی دیتا ہے کہ تم پر ایک بہت لمبی رات ( کا سونا لا زم ) ہے جب انسان بیدار ہو کر اللہ تعا لیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جا تی ہے اور جب وہ وضو کرتا ہے اس سے دو گرہ کھل جا تی ہے پھر جب نماز پڑھتا ہے ساری گرہیں کھل جاتی ہیں اور وہ چاق چوبند ہشاش بشاش پاک طبیعت ( کےساتھ ) صبح کرتا ہے ورنہ ( جاگ کر عبادت نہیں کرتا تو ) صبح کو گندے دل کے ساتھ اور سست اٹھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:776

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 247

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1820
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، عن ابن، عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ اجعلوا من صلاتكم في بيوتكم ولا تتخذوها قبورا ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فر ما یا : " کچھ نمازیں گھر میں پڑھا کرو اور ان ( گھروں ) کو قبریں نہ بناؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:777.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 248

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1821
وحدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، أخبرنا أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ صلوا في بيوتكم ولا تتخذوها قبورا ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فر ما یا : گھروں میں ( نفل ) نمازیں پڑھوں اور انھیں قبریں نہ بناؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:777.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 249

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1822
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا قضى أحدكم الصلاة في مسجده فليجعل لبيته نصيبا من صلاته فإن الله جاعل في بيته من صلاته خيرا ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جب تم میں سے کو ئی اپنی مسجد میں نماز ( باجماعت ) ادا کر لے تو اپنی نماز میں سے اپنے گھر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھے کیونکہ اللہ اس کے گھر میں اس کے نماز پڑھنے کی وجہ سے خیروبھلا ئی رکھے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:778

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 250

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1823
حدثنا عبد الله بن براد الأشعري، ومحمد بن العلاء، قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ مثل البيت الذي يذكر الله فيه والبيت الذي لا يذكر الله فيه مثل الحى والميت ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس گھر کی مثال جس میں اللہ کا ذکر کیا جا تا ہے اور اس گھر کی مثال جس میں اللہ کو یاد نہیں کیا جا تا زندہ اور مردہ جیسی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:779

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 251

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1824
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - وهو ابن عبد الرحمن القاري - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تجعلوا بيوتكم مقابر إن الشيطان ينفر من البيت الذي تقرأ فيه سورة البقرة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا ؤ شیطان اس گھر سے بھا گتا ہے جس میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:780

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 252

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1825
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا سالم أبو النضر، مولى عمر بن عبيد الله عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، قال احتجر رسول الله صلى الله عليه وسلم حجيرة بخصفة أو حصير فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيها - قال - فتتبع إليه رجال وجاءوا يصلون بصلاته - قال - ثم جاءوا ليلة فحضروا وأبطأ رسول الله صلى الله عليه وسلم عنهم - قال - فلم يخرج إليهم فرفعوا أصواتهم وحصبوا الباب فخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم مغضبا‏ فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما زال بكم صنيعكم حتى ظننت أنه سيكتب عليكم فعليكم بالصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة ‏"‏ ‏.‏
عبد اللہ سعید نے کہا : عمر بن عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم ابو نضرنے ہمیں بسربن سعید سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی کا ایک چھوٹا سا حجرہ بنوایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر سے ) باہر آکر اس میں نماز پڑھنے لگے لو گ اس ( حجرے ) تک آپ کے پیچھے پیچھے آئے اور آکر آپ کی اقتدامیں نماز پڑھنے لگے ، پھر ایک اور رات لو گ آئے اور ( حجرےکے ) پاس آگئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس آنے میں تا خیر کر دی ۔ کہا : آپ ان کے پاس تشریف نہ لا ئےصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی آوازیں بلند کیں ( تاکہ آپ آوازیں سن کر تشریف لے آئیں ) اور دروازے پر چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں ان کی طرف تشریف لا ئے اور ان سے فر ما یا : تم مسلسل یہ عمل کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے خیال ہوا کہ یہ نماز تم پر لازم قراردے دی جا ئے گی ، اس لیے تم اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ انسان کی فرض نماز کے سوا وہی بہتر ہےجو گھر میں پڑھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:781.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 253

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1826
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا موسى بن عقبة، قال سمعت أبا النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، أن النبي صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرة في المسجد من حصير فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها ليالي حتى اجتمع إليه ناس ‏.‏ فذكر نحوه وزاد فيه ‏ "‏ ولو كتب عليكم ما قمتم به ‏"‏ ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے ابو نضرسے سنا انھوں نے بسر بن سعید سے اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں چٹائی سے ایک حجرہ بنوایا اور آپ نے اس میں چند راتیں نماز پڑھی حتیٰ کہ آپ کے پاس لو گ جمع ہو گئے ۔ ۔ ۔ پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ) " اگر تم پر نماز فرض کر دی گئی تو تم ( سب ) اس کی پابندی نہیں کر سکو گے ۔ " ( یہ حجرہ اعتکاف کے لیے تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:781.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 254

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1827
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - حدثنا عبيد الله، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبي سلمة، عن عائشة، أنها قالت كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم حصير وكان يحجره من الليل فيصلي فيه فجعل الناس يصلون بصلاته ويبسطه بالنهار فثابوا ذات ليلة فقال ‏ "‏ يا أيها الناس عليكم من الأعمال ما تطيقون فإن الله لا يمل حتى تملوا وإن أحب الأعمال إلى الله ما دووم عليه وإن قل ‏"‏ ‏.‏ وكان آل محمد صلى الله عليه وسلم إذا عملوا عملا أثبتوه ‏.‏
سعید بن ابی نے ابو سلمہ ( نم عبد الرحمان بن عوف ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چٹائی تھی آپ رات کو اس سے حجرہ بنا لیتے اور اس میں نماز پڑھتے تو لوگوں نے بھی آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنی شروع کر دی آپ دن کے وقت اسے بچھا لیتے تھے ایک رات لو گ کثرت کے ساتھ جمع ہو گئے تو آپ نے فر ما یا : " لوگو !اتنے اعمال کی پابندی کرو جتنے اعمال کی تم میں طاقت ہے کیونکہ ( اس وقت تک ) اللہ تعا لیٰ ( اجرو ثواب دینے سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں اکتاتا حتیٰ کہ تم خود اکتا جاؤ اور یقیناًاللہ کے نزدیک زیادہ محبوب عمل وہی ہے جس پر ہمیشگی اختیار کی جا ئے چاہے وہ کمہو ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے جب کو ئی عمل کرتے تو اسے ہمیشہ بر قرار رکھتے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:782.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 255

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1828
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، أنه سمع أبا سلمة، يحدث عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل أى العمل أحب إلى الله قال ‏ "‏ أدومه وإن قل ‏"‏ ‏.‏
سعد بن ابرا ہیم سے روایت ہے کہ انھوں نے ابو سلمہ سے سنا ، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : اللہ تعا لیٰ کو کو ن سا عمل زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فر ما یا : " جسے ہمیشہ کیا جا ئے اگر چہ کم ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:782.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 256

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1829
وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال زهير حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال سألت أم المؤمنين عائشة قال قلت يا أم المؤمنين كيف كان عمل رسول الله صلى الله عليه وسلم هل كان يخص شيئا من الأيام قالت لا ‏.‏ كان عمله ديمة وأيكم يستطيع ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يستطيع
علقمہ سے روایت ہے کہا میں نے ام المومنین !عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا اور کہا ام المومنین !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کی کیفیت کیا تھی؟کیا آپ ( کسی خاص عمل کے لیے ) کچھ ایام مخصوص فر ما لیتے تھے؟انھوں نے فر ما یا : نہیں آپ کا عمل دائمی ہو تا تھا اور تم میں سے کو ن اس قدر استطاعت رکھتا ہے جتنی استطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تھی ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:783.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 257

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1830
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سعد بن سعيد، أخبرني القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أحب الأعمال إلى الله تعالى أدومها وإن قل ‏"‏ ‏.‏ قال وكانت عائشة إذا عملت العمل لزمته ‏.‏
قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اللہ تعا لیٰ کے ہاں محبوب ترین کا م وہ ہے جس پر ہمیشہ عمل کیا جا ئے اگرچہ وہ قلیل ہو ۔ ( قاسم بن محمد نے ) کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب کو ئی عمل کرتیں تو اس کو لازم کر لیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:783.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 258

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1831
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن علية، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، عن عبد العزيز بن صهيب، عن أنس، قال دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد وحبل ممدود بين ساريتين فقال ‏"‏ ما هذا ‏"‏ ‏.‏ قالوا لزينب تصلي فإذا كسلت أو فترت أمسكت به ‏.‏ فقال ‏"‏ حلوه ليصل أحدكم نشاطه فإذا كسل أو فتر قعد ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث زهير ‏"‏ فليقعد ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابن علیہ نے حدیث سنائی ، نیز زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی ، ان دونوں ( ابن علیہ اوراسماعیل ) نے عبدالعزیز بن صہیب سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ( دیکھا کہ ) دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " یہ کیا ہے؟صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کرام نے عرض کی : حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رسی ہے ، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں ، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے کھول دو ، ہرشخص نماز پڑھے جب تک ہشاش بشاش رہے ، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے ۔ " زہیر کی روایت میں ( قعد کی بجائے ) " فليقعد " ہے ۔ یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ استعمال کیا ، مفہوم ایک ہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:784.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 259

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1832
وحدثناه شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
عبدالوارث نے عبدالعزیز ( بن صہیب ) سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:784.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 260

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1833
وحدثني حرملة بن يحيى، ومحمد بن سلمة المرادي، قالا حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أن الحولاء بنت تويت بن حبيب بن أسد بن عبد العزى مرت بها وعندها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت هذه الحولاء بنت تويت وزعموا أنها لا تنام الليل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تنام الليل خذوا من العمل ما تطيقون فوالله لا يسأم الله حتى تسأموا ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ا نھیں بتایا کہ حولا بنت تویت بن حبیب بن اسد بن عبدالعزیٰ اس عالم میں ان کے قریب سے گزری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تھے ، کہا : میں نے عرض کی : یہ حولا بنت تویت ہیں اور لوگوں کا خیال ہے کہ یہ رات بھر نہیں سوتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( کیا رات بھر نہیں سوتی!اتنا عمل اپنا ؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو ۔ اللہ کی قسم!اللہ نہیں اکتائے گا یہاں تک کہ تم اکتا جاؤ ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:785.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 261

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1834
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قال حدثنا أبو أسامة، عن هشام بن، عروة ح وحدثني زهير بن حرب، - واللفظ له - حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام، قال أخبرني أبي، عن عائشة، قالت دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي امرأة فقال ‏"‏ من هذه ‏"‏ ‏.‏ فقلت امرأة لا تنام تصلي ‏.‏ قال ‏"‏ عليكم من العمل ما تطيقون فوالله لا يمل الله حتى تملوا ‏"‏ ‏.‏ وكان أحب الدين إليه ما داوم عليه صاحبه وفي حديث أبي أسامة أنها امرأة من بني أسد ‏.‏
ابو اسامہ اور یحییٰٰ بن سعید نے ہشام بن عروہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہوئے خبر دی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس ایک خاتون موجود تھیں ، آپ نے پوچھا : "" یہ کون ہے؟ "" میں نے کہا : یہ ایسی عورت ہے جو رات بھر نہیں سوتی ، نماز پڑھتی رہتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اتنا عمل کرو جتنا تمہارے بس میں ہو ، اللہ کی قسم !اللہ نہیں اکتائے گا یہاں تک کہ تم ہی عمل سے اکتا جاؤ ۔ "" اللہ کے ہاں دین کا وہی عمل پسند ہے جس پر عمل کرنے والا ہمیشگی کرے ۔ ابو اسامہ کی روایت میں ہے ، یہ بنو اسد کی عورت تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:785.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 262

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1835
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، جميعا عن هشام بن عروة، ح وحدثنا قتيبة، بن سعيد - واللفظ له - عن مالك بن أنس، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا نعس أحدكم في الصلاة فليرقد حتى يذهب عنه النوم فإن أحدكم إذا صلى وهو ناعس لعله يذهب يستغفر فيسب نفسه ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رویت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں اونگھنے لگے تو وہ سوجائے حتیٰ کہ نیند جاتی رہے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص اونگھ کی حالت میں نماز پڑھتاہے تو وہ ممکن ہے وہ استغفار کرنے چلے لیکن ( اس کی بجائے ) اپنے آپ کو برا بھلا کہنے لگے ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:786

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 263

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1836
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن محمد، رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا قام أحدكم من الليل فاستعجم القرآن على لسانه فلم يدر ما يقول فليضطجع ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے بیان کی ہیں ، پھر ان میں سے کچھ احادیث ذکر کیں ، ان میں سے یہ بھی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص رات کو قیام کرے اور اس کی زبان پر قراءت مشکل ہوجائے اور اسے پتہ نہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے لیٹ جانا چاہیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:787

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 264

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1837
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقرأ من الليل فقال ‏ "‏ يرحمه الله لقد أذكرني كذا وكذا آية كنت أسقطتها من سورة كذا وكذا ‏"‏ ‏.‏
ابواسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی قراءت سنی جو وہ رات کو کر رہا تھا تو فر ما یا : " اللہ اس پر رحم فر ما ئے !اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جس کی تلاوت فلاں سورت میں چھوڑ چکا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:788.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 265

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1838
وحدثنا ابن نمير، حدثنا عبدة، وأبو معاوية عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم يستمع قراءة رجل في المسجد ‏.‏ فقال ‏ "‏ رحمه الله لقد أذكرني آية كنت أنسيتها ‏"‏ ‏.‏
عبد ہ اور ابو معاویہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے اور انھوں نے حضڑت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ایک آدمی کی قراءت سن رہے تھے تو آپ نے فر ما یا : " اللہ اس پر رحم فر ما ئے ! اس نے مجھے ایک آیت یاد دلا دی ہے جو مجھے بھلا دی گئی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:788.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 266

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1839
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إنما مثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة إن عاهد عليها أمسكها وإن أطلقها ذهبت ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع کے واسطے سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا " صاحب قرآن ( قرآن حفظ کرنے والے ) کی مثال پاؤں بندھے اونٹوں ( کے چرواہے ) کی مانند ہے اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ انھیں قابو میں رکھے گا اور اگر انھیں چھوڑ دے گا تو وہ چلے جا ئیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:789.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 267

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1840
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالوا حدثنا يحيى، وهو القطان ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي كلهم، عن عبيد الله، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن أيوب، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن، ح وحدثنا محمد بن إسحاق المسيبي حدثنا أنس، - يعني ابن عياض - جميعا عن موسى بن عقبة، كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي ‏.‏ بمعنى حديث مالك وزاد في حديث موسى بن عقبة ‏ "‏ وإذا قام صاحب القرآن فقرأه بالليل والنهار ذكره وإذا لم يقم به نسيه ‏"‏
عبید اللہ ایوب اور موسیٰ بن عقبہ سب نے ( جن تک سندوں کے مختلف سلسلے پہنچے ) نافع سے انھوں نے حضڑت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی اور موسیٰ بن عقبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے : " جب صاحب قرآن قیام کرے گا اور رات دن اس کی قراءت کرے گا تو وہ اسے یاد رکھے گا اور جب اس ( کی قراءت ) کے ساتھ قیام نہیں کرے گا تو وہ اسے بھول جا ئے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:789.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 268

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1841
وحدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بئسما لأحدهم يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن فلهو أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم بعقلها ‏"‏ ‏.‏
منصور نے ابو وائل ( شفیق بن سلمہ ) سے اور انھوں نے حضڑت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کسی بھی انسان کے لیے انتہائی ناز یبا بات ہے کہ وہ کہے ۔ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ وہ بھوادیا گیا ہے قرآن کو یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لو گوں کے سینوں سے دور بھاگنے میں رسیوں سمیت بھا گ جا نے والے اونٹوں سے بھی بڑھ کر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:790.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 269

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1842
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي وأبو معاوية ح وحدثنا يحيى بن يحيى، - واللفظ له - قال أخبرنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، قال قال عبد الله تعاهدوا هذه المصاحف - وربما قال القرآن - فلهو أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله ‏.‏ قال وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يقل أحدكم نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے شفیق بن سلمہ سے روا یت کی انھوں نے کہا ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا ان مصاحف ۔ ۔ اور کبھی کہا : قرآن ۔ ۔ کے ساتھ تجدید عہد کرتے رہا کرو کیونکہ وہ انسانوں کے سینوں سے بھا گ جا نے میں اپنے پاؤں کی رسیوں سے نکل بھاگنے والے اونٹوں سے بھی بڑھ کر ہے کہا : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ہے ۔ " تم میں سے کسی کو یہ نہیں کہنا چا ہیے کہ میں فلا ں فلا ں آیت بھول گیا ہوں بلکہ اسے بھلوا دیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:790.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 270

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1843
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، حدثني عبدة، بن أبي لبابة عن شقيق بن سلمة، قال سمعت ابن مسعود، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ بئسما للرجل أن يقول نسيت سورة كيت وكيت أو نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي ‏"‏ ‏.‏
عبدہ بن ابی لبابہ نے شفیق بن سلمہ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا : " کسی آدمی کے لیے یہ بہت بری بات ہے کہ وہ کہے میں فلا ں فلاں سورت بھول گیا یا فلا ں فلاں آیت بھول گیا بلکہ اسے بھلوا دیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:790.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 271

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1844
حدثنا عبد الله بن براد الأشعري، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ تعاهدوا هذا القرآن فوالذي نفس محمد بيده لهو أشد تفلتا من الإبل في عقلها ‏"‏ ‏.‏ ولفظ الحديث لابن براد
عبد اللہ بن براد اشعری اور ابو کریب نے کہا ہمیں ابو اسامہ نے برید سے انھوں نے ابو بردہ سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " قرآن کی نگہداشت کرو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جا ن ہے ! یہ بھا گنے میں پاؤں بندھے اونٹؤں سے بڑھ کر ہے ۔ اس حدیث کے الفاظ ابن براد ( کی روایت ) کے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:791

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 272

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1845
حدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما أذن الله لشىء ما أذن لنبي يتغنى بالقرآن ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی وہ اس ( فر ما ن ) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اللہ تعا لیٰ نے ( کبھی ) کسی چیز پر اس قدر کان نہیں دھرا ( توجہ سے نہیں سنا ) جتنا کسی خوش آواز نبی ( کی آواز ) پر کان دھرا جس نے خوش الحانی سے قراءت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:792.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 273

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1846
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثني يونس، بن عبد الأعلى أخبرنا ابن وهب، أخبرني عمرو، كلاهما عن ابن شهاب، بهذا الإسناد قال ‏ "‏ كما يأذن لنبي يتغنى بالقرآن ‏"‏ ‏.‏
یونس اور عمر ( بن حارث ) دونوں نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ یہ روایت کی اس میں ) ما اذن لنبي کے بجا ئے ) كما ياذن لنبي ( جس طرح ایک نبی کے لیے کان دھرتا ہے جو خوش الحانی سے قراءت کررہا ہو ۔ ) کے الفاظ ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:792.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 274

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1847
حدثني بشر بن الحكم، حدثنا عبد العزيز بن محمد، حدثنا يزيد، - وهو ابن الهاد - عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما أذن الله لشىء ما أذن لنبي حسن الصوت يتغنى بالقرآن يجهر به ‏"‏ ‏.‏
عبد العزیز بن محمد نے کہا : یزید بن ہاد نے ہمیں محمد بن ابرا ہیم سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہوئے سنا : اللہ تعا لیٰ نے ( کبھی ) کسی چیز پر اس طرح کان نہیں دھرا جس طرح کسی خوش آواز نبی ( کی قراءت ) پر جب وہ بلند آواز کے ساتھ خوش الحانی سے قراءت کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:792.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 275

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1848
وحدثني ابن أخي ابن وهب، حدثنا عمي عبد الله بن وهب، أخبرني عمر بن، مالك وحيوة بن شريح عن ابن الهاد، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله سواء وقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ولم يقل سمع ‏.‏
عمر بن مالک اور حیوہ بن شریح نے ابن ہاد سے اسی سند کے ساتھ بالکل اس جیسی روا یت بیان کی اور انھوں نے ( ان رسول الله ) ( بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ) کہا اور سَمِعَ ( اس نے سنا ) کا لفظ نہیں بولا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:793.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 276

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1849
وحدثنا الحكم بن موسى، حدثنا هقل، عن الأوزاعي، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما أذن الله لشىء كأذنه لنبي يتغنى بالقرآن يجهر به ‏"‏ ‏.‏
حییٰ بن ابی کثیرؒ نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : اللہ تعا لیٰ نے ( کبھی ) کسی چیز پر اس طرح کا ن نہیں دھرا جیسے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( کی آواز ) پر کا ن دھرتا ہے جو بلند آواز کے ساتھ خوش الحانی سے قراءت کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:793.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 277

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1850
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن محمد بن عمرو، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ مثل حديث يحيى بن أبي كثير غير أن ابن أيوب قال في روايته ‏ "‏ كإذنه
یحییٰ بن ایوب قتیبہ بن سعید اور ابن حجر نے کہا : ہمیں اسماعیل بن جعفر نے محمد بن عمرو سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو سلمہ سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث کی طرح روا یت بیان کی مگر ابن ایوب نے اپنی روا یت میں ( كاذنه کے بجا ئے ) كاذنه ( جس طرح وہ اجازت دیتا ہے ) کہا ۔ اس ( طرح ما اذن الله کا معنی ہو گا اللہ تعا لیٰ نے ( بار یابی کی اجازت نہیں دی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:793.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 278

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1851
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا مالك، - وهو ابن مغول - عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن عبد الله بن قيس أو الأشعري أعطي مزمارا من مزامير آل داود ‏"‏ ‏.‏
حضرت برید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " عبد اللہ بن قیس ۔ ۔ یا اشعری ۔ ۔ ۔ کو آل داودکی بنسریوں ( خوبصورت آوازوں ) میں سے ایک بنسری ( خوبصورت آواز ) عطاکی گئی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:793.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 279

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1852
وحدثنا داود بن رشيد، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا طلحة، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبي موسى ‏ "‏ لو رأيتني وأنا أستمع لقراءتك البارحة لقد أوتيت مزمارا من مزامير آل داود ‏"‏ ‏.‏
(حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر ما یا ) : کیا ہی خوب ہو تا ) کاش! تم مجھے دیکھتے جب گزشتہ رات میں بڑے انہماک سے تمھاری قراءت سن رہا تھا تمھیں آل داؤدکی خوبصورت آوازوں میں سے ایک خوبصورت آوازدی گئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:793.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 280

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1853
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، ووكيع، عن شعبة، عن معاوية بن قرة، قال سمعت عبد الله بن مغفل المزني، يقول قرأ النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح في مسير له سورة الفتح على راحلته فرجع في قراءته ‏.‏ قال معاوية لولا أني أخاف أن يجتمع على الناس لحكيت لكم قراءته ‏.‏
عبداللہ بن ادریس اور وکیع نے شعبہ سے اور انھوں نے معاویہ بن قرہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے سفر میں اپنی سواری پر سورہ فتح کی تلاوت فرمائی اور اپنی قراءت میں آواز کو دہرایا ۔ معاویہ نے کہا : اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ میرے گرد جمع ہوجائیں گے تو میں تمھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی قراء ت سناتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:794.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 281

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1854
وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن معاوية بن قرة، قال سمعت عبد الله بن مغفل، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة على ناقته يقرأ سورة الفتح ‏.‏ قال فقرأ ابن مغفل ورجع ‏.‏ فقال معاوية لولا الناس لأخذت لكم بذلك الذي ذكره ابن مغفل عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : شعبہ نے ہمیں معاویہ بن قرہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عبداللہ بن مغفل سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن اپنی اونٹنی پر ( سوار ) سورہ فتح پڑھتے ہوئے دیکھا ۔ ( معاویہ بن قرہ نے ) کہا : حضرت ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےقراءت کی اور اس میں ترجیع کی ، معاویہ نے کہا : اگر مجھے لوگوں ( کے اکھٹے ہوجانے ) کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمھارے لئے ( قراءت کا ) وہی ( طریقہ اختیار ) کرتا جو حضرت ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کیا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:794.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 282

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1855
وحدثناه يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، ح وحدثنا عبيد، الله بن معاذ حدثنا أبي قالا، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد نحوه وفي حديث خالد بن الحارث قال على راحلة يسير وهو يقرأ سورة الفتح ‏.‏
خالد بن حارث اور معاذ نے کہا : شعبہ نے ہمیں اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث بیان کی ، خالد بن حارث کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( سورہ فتح تلاوت کرتے ہوئے اپنی ) سواری پر سفر کررہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:794.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 283

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1856
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي إسحاق، عن البراء، قال كان رجل يقرأ سورة الكهف وعنده فرس مربوط بشطنين فتغشته سحابة فجعلت تدور وتدنو وجعل فرسه ينفر منها فلما أصبح أتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال ‏ "‏ تلك السكينة تنزلت للقرآن ‏"‏ ‏.‏
ابو خثیمہ نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت بر اء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کررہاتھا اور اس کے پاس ہی دو رسیوں میں بندھا ہواگھوڑا ( موجود ) تھا ۔ تو اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:795.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 284

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1857
وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن، جعفر حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، قال سمعت البراء، يقول قرأ رجل الكهف وفي الدار دابة فجعلت تنفر فنظر فإذا ضبابة أو سحابة قد غشيته قال فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ اقرأ فلان فإنها السكينة تنزلت عند القرآن أو تنزلت للقرآن ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہم سے شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے کہا : میں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : ایک آدمی نے سورہ کہف کی قراءت کی ۔ گھرمیں ( اس وقت ) ایک چوپا یہ بھی تھا ۔ وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا کہ جا نور کے اوپر دھندیا بدلی تھی جو اس پر چھائی ہو ئی ہے تو اس نے یہ واقعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا آپ نے فر ما یا : اے شخص ! پڑھا کرو یہ تو سکینت تھی جو قراءت کے وقت اتری ( یا قرآن کی خاطر نازل ہو ئی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:795.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 285

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1858
وحدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، وأبو داود قالا حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، قال سمعت البراء، يقول ‏.‏ فذكرا نحوه غير أنهما قالا تنقز ‏.‏
عبد الرحمٰن بن مہدی اور داؤد نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : میں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا ۔ ۔ ۔ آگے دونوں ( عبد الرحمٰن بن مہدی اور ابوداؤد ) نے سابقہ حدیث کے مانند ذکر کیا ۔ البتہ اتنا فرق ہے کہ انھوں نے ( تنفر " وہ بدکنے لگا " کے بجا ئے ) تنقز ( وہ اچھلنے لگا ) کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:795.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 286

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1859
وحدثني حسن بن علي الحلواني، وحجاج بن الشاعر، - وتقاربا في اللفظ - قالا حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا أبي، حدثنا يزيد بن الهاد، أن عبد الله بن خباب، حدثه أن أبا سعيد الخدري حدثه أن أسيد بن حضير بينما هو ليلة يقرأ في مربده إذ جالت فرسه فقرأ ثم جالت أخرى فقرأ ثم جالت أيضا قال أسيد فخشيت أن تطأ يحيى فقمت إليها فإذا مثل الظلة فوق رأسي فيها أمثال السرج عرجت في الجو حتى ما أراها - قال - فغدوت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله بينما أنا البارحة من جوف الليل أقرأ في مربدي إذ جالت فرسي ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقرإ ابن حضير ‏"‏ ‏.‏ قال فقرأت ثم جالت أيضا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقرإ ابن حضير ‏"‏ ‏.‏ قال فقرأت ثم جالت أيضا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقرإ ابن حضير ‏"‏ ‏.‏ قال فانصرفت ‏.‏ وكان يحيى قريبا منها خشيت أن تطأه فرأيت مثل الظلة فيها أمثال السرج عرجت في الجو حتى ما أراها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تلك الملائكة كانت تستمع لك ولو قرأت لأصبحت يراها الناس ما تستتر منهم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حجرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنے باڑے میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا انھوں نے پھر پڑھا وہ دوبارہ بدکا پھر پڑھا وہ پھر بدکا ۔ اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ ( میرے بیٹے ) یحییٰ کو روند ڈالے گا میں اٹھ کر اس کے پاس گیا تو اچانک چھتری جیسی کو ئی چیز میرے سر پر تھی اس میں کچھ چراغوں جیسا تھا وہ فضا میں بلند ہو گئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گئی کہا : میں صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول !اس اثنا میں کہ کل میں آدھی رات کے وقت اپنے باڑے میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ابن حضیر!پڑھتے رہتے ۔ " میں نے عرض کی : میں پڑھتا رہا پھر اس نے دوبارہ اچھل کود کی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ابن حضیر! پڑھتے رہتے ۔ میں نے کہا : میں نے قراءت جاری رکھی اس نے کچھ بدک کر چکر لگانے شروع کر دیے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ابن حضیر! پڑھتے رہتے ۔ میں نے کہا : پھر میں نے چھوڑ دیا ۔ ( میرا بیٹا ) یحییٰ اس کے قریب تھا میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گا ۔ تو میں چھتری جیسی چیز دیکھی اس میں چراغوں کی طرح کی چیزیں تھیں وہ فضا میں بلند ہو ئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنی بند ہو گئی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " وہ فرشتے تھے جو تمھاری قراءت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح کو دیکھ لیتے وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:796

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 287

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1860
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو كامل الجحدري كلاهما عن أبي عوانة، - قال قتيبة حدثنا أبو عوانة، - عن قتادة، عن أنس، عن أبي موسى الأشعري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثل المؤمن الذي يقرأ القرآن مثل الأترجة ريحها طيب وطعمها طيب ومثل المؤمن الذي لا يقرأ القرآن مثل التمرة لا ريح لها وطعمها حلو ومثل المنافق الذي يقرأ القرآن مثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر ومثل المنافق الذي لا يقرأ القرآن كمثل الحنظلة ليس لها ريح وطعمها مر ‏"‏ ‏.‏
(ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس ) سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے اس کی خوشبوبھی عمدہ ہے اور اس کا ذائقہ ( بھی خوشگوار ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا کھجور کی سی ہے اس کی خوشبو نہیں ہو تی جبکہ اس کا ذائقہ شیریں ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا نیاز بو جیسی ہے اس کی خوشبوعمدہ ہے اور ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندر ائن ( تمے ) کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی نہیں ہو تی اور اس کا ذائقہ ( بھی سخت ) کڑوا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:797.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 288

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1861
وحدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، بن سعيد عن شعبة، كلاهما عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أن في حديث همام بدل المنافق الفاجر ‏.‏
ہمام اور شعبہ نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح حدیث روایت کی ۔ اس میں یہ فرق ہے کہ ہمام کی روایت میں منا فق کی جگہ فاجر ( بدکردار ) کا لفظ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:797.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 289

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1862
حدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن عبيد الغبري، جميعا عن أبي عوانة، - قال ابن عبيد حدثنا أبو عوانة، - عن قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة والذي يقرأ القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے قتادہؒ سے روایت کی ، انھوں نے زراہ بن اوفیٰ ( عامری ) سے ، انھوں نےسعد بن ہشام سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قرآن مجید کا مہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو انسان قرآن مجیدپڑھتاہے اور ہکلاتا ہے ۔ اور وہ ( پڑھنا ) اس کے لئے مشقت کا باعث ہے ، اس کے لئے دو اجر ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:798.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 290

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1863
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن سعيد، ح وحدثنا أبو بكر، بن أبي شيبة حدثنا وكيع، عن هشام الدستوائي، كلاهما عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏ وقال في حديث وكيع ‏ "‏ والذي يقرأ وهو يشتد عليه له أجران ‏"‏ ‏.‏
ابن ابی عدی نے سعید سے روایت کی ، وکیع نے ہشام دستوائی سے روایت کی ، ان دونوں نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی البتہ وکیع کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں : " جو اسے پڑھتا ہے اور وہ اس پر گراں ہوتا ہے ، اس کے لئے دو اجر ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:798.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 291

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1864
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لأبى ‏"‏ إن الله أمرني أن أقرأ عليك ‏"‏ ‏.‏ قال آلله سماني لك قال ‏"‏ الله سماك لي ‏"‏ ‏.‏ قال فجعل أبى يبكي ‏.‏
ہمام نےکہا : ہم سے قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے قراءت کروں ۔ " انھوں نےکہا : کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کے سامنے میرا نام لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے تمہارا نام لیا ۔ " تو حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:799.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 292

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1865
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن أنس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبى بن كعب ‏"‏ إن الله أمرني أن أقرأ عليك ‏{‏ لم يكن الذين كفروا‏}‏ ‏"‏ ‏.‏ قال وسماني لك قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قال فبكى ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے قتادہ کو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے سنا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنےلَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا کی قراءت کروں ۔ " انھوں نے کہا : اور ( اللہ تعالیٰ نے ) آپ کے سامنے میرا نام لیا ہے؟آپ نے فرمایا : " ہاں ۔ " ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو وہ رودیئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:799.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 293

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1866
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، عن قتادة، قال سمعت أنسا، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبى بمثله ‏.‏
خالد بن حارث نے کہا : شعبہ نے ہمیں قتادہ کے حوالے سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا ۔ ۔ ۔ ( آگے سابقہ حدیث ) کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:799.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 294

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1867
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب جميعا عن حفص، - قال أبو بكر حدثنا حفص بن غياث، - عن الأعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقرأ على القرآن ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت يا رسول الله أقرأ عليك وعليك أنزل قال ‏"‏ إني أشتهي أن أسمعه من غيري ‏"‏ ‏.‏ فقرأت النساء حتى إذا بلغت ‏{‏ فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا‏}‏ رفعت رأسي أو غمزني رجل إلى جنبي فرفعت رأسي فرأيت دموعه تسيل ‏.‏
حفص بن غیاث نے اعمش سے روایت کی ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں عبیدہ ( سلمانی ) سےاور انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " میرے سامنے قرآن مجید کی قراءت کرو ۔ " انھوں نے کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ کو سناؤں ، جبکہ آپ پر ہی تو ( قرآن مجید ) نازل ہوا ہے؟آپ نے فرمایا : " میری خواہش ہے کہ میں اسےکسی دوسرے سے سنوں ۔ " تو میں نے سورہ نساء کی قراءت شروع کی ، جب میں اس آیت پر پہنچا : فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا " اس وقت کیا حال ہوگا ، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے ۔ " تو میں نے اپنا سر اٹھایا ، یا میرے پہلو میں موجود آدمی نے مجھے ٹھوکا دیا تو میں نے اپنا سر اٹھایا ، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:800.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 295

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1868
حدثنا هناد بن السري، ومنجاب بن الحارث التميمي، جميعا عن علي بن مسهر، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ وزاد هناد في روايته قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر ‏ "‏ اقرأ على ‏"‏ ‏.‏
ہناد بن سری اور منجانب بن حارث تمیمی نے علی بن مسہر سے روایت کی ، انھوں نے اعمش سے اسی سندکے ساتھ روایت کی ، ہناد نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ، جب آپ منبر پر تشریف فرماتھے ، مجھ سے کہا : " مجھے قرآن سناؤ

صحيح مسلم حدیث نمبر:800.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 296

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1869
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، حدثني مسعر، - وقال أبو كريب عن مسعر، - عن عمرو بن مرة، عن إبراهيم، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم لعبد الله بن مسعود ‏"‏ اقرأ على ‏"‏ ‏.‏ قال أقرأ عليك وعليك أنزل قال ‏"‏ إني أحب أن أسمعه من غيري ‏"‏ قال فقرأ عليه من أول سورة النساء إلى قوله ‏{‏ فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا‏}‏ فبكى ‏.‏ قال مسعر فحدثني معن عن جعفر بن عمرو بن حريث عن أبيه عن ابن مسعود قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ شهيدا عليهم ما دمت فيهم أو ما كنت فيهم ‏"‏ ‏.‏ شك مسعر ‏.‏
مسعر نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابراہیم سے روایت کی ، انھوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : "" مجھے قرآن مجید سناؤ ۔ "" انھوں نے کہا : کیا میں آپ کو سناؤں جبکہ ( قرآن ) اترا ہی آپ پر ہے؟آپ نے فرمایا : "" مجھے اچھا لگتاہے کہ میں اسے کسی دوسرے سے سنوں ۔ "" ( ابراہیم ) نے کہا : انھوں نے آپ کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی : فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا "" اس وقت کیا حال ہوگا ، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے ۔ "" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس آیت پر ) رو پڑے ۔ مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا ۔ "" مسعر کو شک ہے ۔ ما دمت فيهم کہایا ما كنت فيهم ( جب تک میں ان میں تھا ) کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:800.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 297

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1870
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال كنت بحمص فقال لي بعض القوم اقرأ علينا ‏.‏ فقرأت عليهم سورة يوسف - قال - فقال رجل من القوم والله ما هكذا أنزلت ‏.‏ قال قلت ويحك والله لقد قرأتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي ‏ "‏ أحسنت ‏"‏ ‏.‏ فبينما أنا أكلمه إذ وجدت منه ريح الخمر قال فقلت أتشرب الخمر وتكذب بالكتاب لا تبرح حتى أجلدك - قال - فجلدته الحد ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : "" میں حمص میں تھا تو کچھ لوگوں نے مجھے کہا : ہمیں قرآن مجید سنائیں تو میں نے انھیں سورہ یوسف سنائی ۔ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ کی قسم! یہ اس طرح نہیں اتری تھی ۔ میں نے کہا : تجھ پر افسوس ، اللہ کی قسم!میں نے یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنائی تھی تو آ پ نے مجھ سے فرمایا : "" تو نے خوب قراءت کی ۔ "" اسی اثنا میں کہ میں اس سے گفتگو کررہا تھا تو میں نے اس ( کے منہ ) سے شراب کی بو محسوس کی ، میں نے کہا : تو شراب بھی پیتا ہے اور کتاب اللہ کی تکذیب بھی کرتا ہے؟تو یہاں سے نہیں جاسکتا حتیٰ کہ میں تجھے کوڑے لگاؤں ، پھر میں نے اسے حد کے طور پر کوڑے لگائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:801.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 298

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1871
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، جميعا عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ وليس في حديث أبي معاوية فقال لي ‏ "‏ أحسنت ‏"‏ ‏.‏
عیسیٰ بن یونس اور ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی لیکن ابومعاویہ کی روایت میں فقال لي احسنت ( آپ نے مجھے فرمایا : " تو نے بہت اچھا پڑھا " ) کے الفاظ نہیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:801.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 299

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1872
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، عن الأعمش،عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أيحب أحدكم إذا رجع إلى أهله أن يجد فيه ثلاث خلفات عظام سمان ‏"‏ ‏.‏ قلنا نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فثلاث آيات يقرأ بهن أحدكم في صلاته خير له من ثلاث خلفات عظام سمان ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ ( باہر سے ) اپنے گھر واپس آئے تو اس میں تین بڑی فربہ حاملہ اونٹنیاں موجود پائے؟ " ہم نے عرض کی : جی ہاں!آپ نے فرمایا : " تین آیات جنھیں تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں پڑھتا ہے ۔ وہ اس کے لئے تین بھاری بھرکم اور موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:802

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 300

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1873
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا الفضل بن دكين، عن موسى بن على، قال سمعت أبي يحدث، عن عقبة بن عامر، قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في الصفة فقال ‏"‏ أيكم يحب أن يغدو كل يوم إلى بطحان أو إلى العقيق فيأتي منه بناقتين كوماوين في غير إثم ولا قطع رحم ‏"‏ ‏.‏ فقلنا يا رسول الله نحب ذلك ‏.‏ قال ‏"‏ أفلا يغدو أحدكم إلى المسجد فيعلم أو يقرأ آيتين من كتاب الله عز وجل خير له من ناقتين وثلاث خير له من ثلاث وأربع خير له من أربع ومن أعدادهن من الإبل ‏"‏ ‏.‏
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سےنکل کر تشریف لائے ۔ ہم صفہ ( چبوترے ) پر مووجودتھے ، آپ نے فرمایا : " تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ روزانہ صبح بطحان یا عقیق ( کی وادی ) میں جائے اور وہاں سے بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہانوں والی اونٹنیاں لائے؟ " ہم نے عرض کی ، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سب کو یہ بات پسندہے آپ نے فرمایا : " پھر تم میں سے صبح کوئی شخص مسجد میں کیوں نہیں جاتا کہ وہ اللہ کی کتاب کی دو آیتیں سیکھے یا ان کی قراءت کرے تو یہ اس کے لئے دو اونٹنیوں ( کے حصول ) سے بہتر ہے اور یہ تین آیات تین اونٹنیوں سے بہتر اور چار آیتیں اس کے لئے چار سے بہتر ہیں اور ( آیتوں کی تعداد جو بھی ہو ) اونٹوں کی اتنی تعداد سے بہتر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:803

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 301

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1874
حدثني الحسن بن علي الحلواني، حدثنا أبو توبة، - وهو الربيع بن نافع - حدثنا معاوية، - يعني ابن سلام - عن زيد، أنه سمع أبا سلام، يقول حدثني أبو أمامة، الباهلي قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ اقرءوا القرآن فإنه يأتي يوم القيامة شفيعا لأصحابه اقرءوا الزهراوين البقرة وسورة آل عمران فإنهما تأتيان يوم القيامة كأنهما غمامتان أو كأنهما غيايتان أو كأنهما فرقان من طير صواف تحاجان عن أصحابهما اقرءوا سورة البقرة فإن أخذها بركة وتركها حسرة ولا تستطيعها البطلة ‏"‏ ‏.‏ قال معاوية بلغني أن البطلة السحرة ‏.‏
ابو توبہ ربیع بن نافع نے بیان کیا کہ ہم سے معاویہ ، یعنی ابن اسلام نے حدیث بیان کی ، انھوں نے زید سے روایت کی کہ انھوں نے ابو سلام سے سنا ، وہ کہتے تھے : مجھ سے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، انھوں کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا : "" قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحاب قرآن ( حفظ وقراءت اور عمل کرنے والوں ) کا سفارشی بن کر آئےگا ۔ دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں : البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی وہ ڈاریں ہوں ، وہ اپنی صحبت میں ( پڑھنے اور عمل کرنے ) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی ۔ سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعث برکت اور اسے ترک کرناباعث حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے ۔ "" معاویہ نے کہا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر ( جادوگر ) مراد ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:804.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 302

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1875
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى، - يعني ابن حسان - حدثنا معاوية، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنه قال ‏ "‏ وكأنهما ‏"‏ ‏.‏ في كليهما ولم يذكر قول معاوية بلغني ‏.‏
یحییٰ بن حسان نے کہا : معاویہ بن سلام نے ہمیں اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی لیکن انہوں نے دونوں جگہوں پراوكانهما ( یا جیسے وہ ) کی جگہ " وكانهما " ( اور جیسے وہ ) کہا اور معاویہ کا قول ہے کہ " مجھے یہ خبرپہنچی " ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:804.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 303

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1876
حدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا يزيد بن عبد ربه، حدثنا الوليد بن مسلم، عن محمد بن مهاجر، عن الوليد بن عبد الرحمن الجرشي، عن جبير بن نفير، قال سمعت النواس، بن سمعان الكلابي يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ يؤتى بالقرآن يوم القيامة وأهله الذين كانوا يعملون به تقدمه سورة البقرة وآل عمران ‏"‏ ‏.‏ وضرب لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة أمثال ما نسيتهن بعد قال ‏"‏ كأنهما غمامتان أو ظلتان سوداوان بينهما شرق أو كأنهما حزقان من طير صواف تحاجان عن صاحبهما
حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے ایسے لوگوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے تھے ، سورہ بقرہ اورسورہ آل عمران اس کے آگے آگے ہوں گی ۔ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سورتوں کے لئے تین مثالیں دیں جن کو ( سننے کے بعد ) میں ( آج تک ) نہیں بھولا ، آپ نے فرمایا : " جیسے وہ دو بادل ہیں یا دو کالے سائبان ہیں جن کے درمیان روشنی ہے جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑنے والے پرندوں کی دو ٹولیاں ہیں ، وہ ا پنے صاحب ( صحبت میں رہنے والے ) کی طرف سے مدافعت کریں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:805

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 304

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1877
حدثنا حسن بن الربيع، وأحمد بن جواس الحنفي، قالا حدثنا أبو الأحوص، عن عمار بن رزيق، عن عبد الله بن عيسى، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال بينما جبريل قاعد عند النبي صلى الله عليه وسلم سمع نقيضا من فوقه فرفع رأسه فقال هذا باب من السماء فتح اليوم لم يفتح قط إلا اليوم فنزل منه ملك فقال هذا ملك نزل إلى الأرض لم ينزل قط إلا اليوم فسلم وقال أبشر بنورين أوتيتهما لم يؤتهما نبي قبلك فاتحة الكتاب وخواتيم سورة البقرة لن تقرأ بحرف منهما إلا أعطيته ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک انھوں نے اوپر سے ایسی آواز سنی جیسی دروازہ کھلنے کی ہوتی ہے تو انھوں نے اپنا سر اوپر اٹھایا اور کہا : آسمان کا یہ دروازہ آج ہی کھولا گیا ہے ، آج سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا ، اس سے ایک فرشتہ اترا تو انھوں نے کہا : یہ ایک فرشتہ آسمان سے اترا ہے یہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا ، اس فرشتے نے سلام کیا اور ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) کہا : آپ کو دو نور ملنے کی خوشخبری ہو جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیئے گئے : ( ایک ) فاتحہ الکتاب ( سورہ فاتحہ ) اور ( دوسری ) سورہ بقرہ کی آخری آیات ۔ آپ ان دونوں میں سے کوئی جملہ بھی نہیں پڑھیں گے مگر وہ آپ کو عطا کردیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:806

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 305

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1878
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن، بن يزيد قال لقيت أبا مسعود عند البيت فقلت حديث بلغني عنك في الآيتين في سورة البقرة ‏.‏ فقال نعم ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الآيتان من آخر سورة البقرة من قرأهما في ليلة كفتاه ‏"‏ ‏.‏
زہیر نے کہا : ہم سے منصور نے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابراہیم سے اور انھوں نے عبدالرحما بن یزید سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : میں بیت اللہ کے پاس حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا تو میں نے کہا : مجھے آپ کے حوالے سے سورہ بقرہ کی دو آیتوں کے بارے میں حدیث پہنچی ہے ۔ تو انھوں نے کہا : ہاں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں ، جو شخص رات میں انھیں پڑھے گا وہ اس کے لئے کافی ہوں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:807.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 306

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1879
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، كلاهما عن منصور، بهذا الإسناد ‏.‏
جریر اور شعبہ دونوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہی ر وایت بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:807.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 307

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1880
حدثنا منجاب بن الحارث التميمي، أخبرنا ابن مسهر، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن علقمة بن قيس، عن أبي مسعود الأنصاري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من قرأ هاتين الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه ‏"‏ ‏.‏ قال عبد الرحمن فلقيت أبا مسعود وهو يطوف بالبيت فسألته فحدثني به عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
علی بن مسہر نے اعمش سے روایت کی ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے عبدالرحمان بن یزید سے ، انھوں نے علقمہ بن قیس سے اور انھوں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جس نے رات کے وقت سورہ بقرہ کی یہ آخری دو آیات پڑھیں ، وہ اس کے لئے کافی ہوں گی ۔ "" عبدالرحمان نے کہا : میں خود ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا ، وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے ، میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے مجھے یہ روایت ( براہ راست ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:808.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 308

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1881
وحدثني علي بن خشرم، أخبرنا عيسى يعني ابن يونس، ح وحدثنا أبو بكر، بن أبي شيبة حدثنا عبد الله بن نمير، جميعا عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، وعبد، الرحمن بن يزيد عن أبي مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
عیسیٰ بن یونس اور عبداللہ بن نمیر نے اعمش سے باقی ماندہ اسی سند کےساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:808.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 309

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1882
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص، وأبو معاوية عن الأعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن أبي مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
حفص اور ابو معاویہ نے بھی اعمش سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ اسی کے مانند ر وایت بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:808.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 310

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1883
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن سالم، بن أبي الجعد الغطفاني عن معدان بن أبي طلحة اليعمري، عن أبي الدرداء، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من حفظ عشر آيات من أول سورة الكهف عصم من الدجال ‏"‏
معاذ بن ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے قتادہ سے ، انھوں نے سالم بن ابی جعد غطفانی سے ، انھوں نے معدان بن ابی طلحہ یعمری سے اور انھوں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس ( مسلمان ) نے سورہ کہف کی پہلی دس آیات حفظ کرلیں ، اسے دجال کے فتنے سے محفوظ کرلیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:809.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 311

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1884
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا همام، جميعا عن قتادة، بهذا الإسناد قال شعبة من آخر الكهف ‏.‏ وقال همام من أول الكهف كما قال هشام
شعبہ اور ہمام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔ اس میں شعبہ نے سورہ کہف کی آخری ( دس ) آیات کہا ہے جبکہ ہمام نے ابتدائی ( دس ) آیات کہا ہے جس طرح ہشام کی روایت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:809.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 312

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1885
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى، عن الجريري، عن أبي السليل، عن عبد الله بن رباح الأنصاري، عن أبى بن كعب، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا أبا المنذر أتدري أى آية من كتاب الله معك أعظم ‏"‏ ‏.‏ قال قلت الله ورسوله أعلم ‏.‏ قال ‏"‏ يا أبا المنذر أتدري أى آية من كتاب الله معك أعظم ‏"‏ ‏.‏ قال قلت الله لا إله إلا هو الحى القيوم ‏.‏ قال فضرب في صدري وقال ‏"‏ والله ليهنك العلم أبا المنذر ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے ابو منذر!کیا تم جانتے ہو کتاب اللہ کی کونسی آیت ، جو تمھارے پاس ہے ، سب سے عظیم ہے؟ " کہا : میں نے عرض کی : اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں ۔ آپ نے ( دوبارہ ) فرمایا : " اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو اللہ کی کتاب کی کونسی آیت جو تمہارے پاس ہے ، سب سے عظمت والی ہے؟ " کہا : میں نے عرض کیاللَّهُ لَا إِلہ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ کہا : تو آپ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : اللہ کی قسم !ابو منذر! تمھیں یہ علم مبارک ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:810

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 313

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1886
وحدثني زهير بن حرب، ومحمد بن بشار، قال زهير حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن قتادة، عن سالم بن أبي الجعد، عن معدان بن أبي طلحة، عن أبي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ أيعجز أحدكم أن يقرأ في ليلة ثلث القرآن ‏" قالوا : وكيف يقرأ ثلث القرآن ؟ قال : " قل هو الله أحد تعدل ثلث القرآن " ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے ، انہوں نے سالم بن ابی جعد سے ، انہوں نے معدان بن ابی طلحہ سے ، انھوں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم میں سے کوئی شخص اتنا بھی نہیں کرسکتا کہ ایک رات میں تہائی قرآن کی تلاوت کرلے؟ " انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی : ( کوئی شخص ) تہائی قرآن کی تلاوت کیسے کرسکتاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:811.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 314

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1887
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا محمد بن بكر، حدثنا سعيد بن أبي عروبة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا أبان العطار، جميعا عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديثهما من قول النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الله جزأ القرآن ثلاثة أجزاء فجعل قل هو الله أحد جزءا من أجزاء القرآن ‏"‏ ‏.‏
سعید بن ابی عروبہ اور ابان عطار نے قتادہ سے اسی سابقہ سند کے ساتھ روایت کی ، ان دونوں ( سعید اور ابان ) کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے تین اجزاء ( حصے ) کئے ہیں اور قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ کو قرآن کے اجزاء میں سے ایک جز قرار دیاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:811.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 315

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1888
وحدثني محمد بن حاتم، ويعقوب بن إبراهيم، جميعا عن يحيى، - قال ابن حاتم حدثنا يحيى بن سعيد، - حدثنا يزيد بن كيسان، حدثنا أبو حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ احشدوا فإني سأقرأ عليكم ثلث القرآن ‏"‏ ‏.‏ فحشد من حشد ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم فقرأ ‏{‏ قل هو الله أحد‏}‏ ثم دخل فقال بعضنا لبعض إني أرى هذا خبر جاءه من السماء فذاك الذي أدخله ‏.‏ ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ إني قلت لكم سأقرأ عليكم ثلث القرآن ألا إنها تعدل ثلث القرآن ‏"‏ ‏.‏
یزید بن کیسان نے کہا : ہمیں ابو حازم نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اکھٹے ہوجاؤ!میں تمھارے سامنے ایک تہائی قرآن مجید پڑھوں گا ۔ " جنھوں نے جمع ہونا تھا وہ جمع ہوگئے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ کی قراءت فرمائی ، پھر گھر میں چلے گئے تو ہم میں سے ایک سے دوسرے نے کہا : مجھے لگتاہے آپ کے پاس شاید آسمان سے کوئی اہم خبرآئی ہے ۔ جو آپ کو اندر لے گئی ہے ۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( دوبارہ ) باہر تشریف لائے اور فرمایا : " میں نے تم سے کہا تھا نا کہ میں تمھیں تہائی قرآن سناؤں گا ، جان لو یہ کہ ( سورت ) قرآن کے تیسرے حصے کے برابر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:812.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 316

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1889
وحدثنا واصل بن عبد الأعلى، حدثنا ابن فضيل، عن بشير أبي إسماعيل، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أقرأ عليكم ثلث القرآن ‏"‏ ‏.‏ فقرأ ‏{‏ قل هو الله أحد * الله الصمد‏}‏ حتى ختمها ‏.‏
ابواسماعیل بشیر نے ابو حازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : " میں تمھارے سامنے تہائی قرآن کی قراءت کرتا ہوں ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ﴿ اللَّهُ الصَّمَدُ پڑھا یہاں تک کہ اسے ( سورت ) کو ختم کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:812.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 317

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1890
حدثنا أحمد بن عبد الرحمن بن وهب، حدثنا عمي عبد الله بن وهب، حدثنا عمرو بن الحارث، عن سعيد بن أبي هلال، أن أبا الرجال، محمد بن عبد الرحمن حدثه عن أمه، عمرة بنت عبد الرحمن وكانت في حجر عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث رجلا على سرية وكان يقرأ لأصحابه في صلاتهم فيختم بـ ‏{‏ قل هو الله أحد‏}‏ فلما رجعوا ذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ سلوه لأى شىء يصنع ذلك ‏"‏ ‏.‏ فسألوه فقال لأنها صفة الرحمن فأنا أحب أن أقرأ بها ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أخبروه أن الله يحبه
عمرہ بنت عبدالرحمان نے ، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پرورش میں تھیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک مہم کا امیر بنا کر روانہ فرمایا ، وہ اپنے ساتھیوں کی نماز میں قراءت کرتا اور ( اس کا ) اختتام قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ سے کرتا تھا ۔ جب وہ لوگ واپس آئے تو انھوں نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا ۔ آپ نے فرمایا : " اسے پوچھو ، وہ ایسا کس لئے کرتا تھا؟ " صحابہ کرام نے پوچھا تو اس نے جواب دیا : اس لئے کہ یہ رحمٰن ( جل وعلا ) کی صفت ہے ، اس لئے مجھے اس بات سے محبت ہے کہ میں اس کی قراءت کروں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے بتادو! اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:813

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 318

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1891
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن بيان، عن قيس بن أبي حازم، عن عقبة بن عامر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ألم تر آيات أنزلت الليلة لم ير مثلهن قط ‏{‏ قل أعوذ برب الفلق‏}‏ و ‏{‏ قل أعوذ برب الناس‏}‏ ‏"‏ ‏.‏
بیان ( بن بشر ) نے قیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تمھیں معلوم نہیں کہ جو آیتیں آج مجھ پر نازل کی گئی ہیں ان جیسی ( آیتیں ) کبھی دیکھی تک نہیں گئیں؟ " قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:814.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 319

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1892
وحدثني محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا إسماعيل، عن قيس، عن عقبة بن عامر، قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنزل - أو أنزلت - على آيات لم ير مثلهن قط المعوذتين ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا : میرے والد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھ سے اسماعیل نے حدیث بیان کی ، انھوں نے قیس سے اور انھوں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " مجھ پر ایسی آیتیں اتاری گئی ہیں کہ ان جیسی ( آیتیں ) کبھی دیکھی تک نہیں گئیں ۔ ( یعنی ) معوذ تین ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:814.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 320

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1893
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا أبو أسامة، كلاهما عن إسماعيل، بهذا الإسناد مثله ‏.‏ وفي رواية أبي أسامة عن عقبة، بن عامر الجهني وكان من رفعاء أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ‏.‏
۔ وکیع اور ابو اسامہ نے اسماعیل سے اسی سند کے سات اسی طرح روایت بیان کی ، البتہ ابو اسامہ نے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو روایت کی ، اس میں ہے ، عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند مرتبہ ساتھیوں میں سے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:814.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 321

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1894
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، كلهم عن ابن عيينة، - قال زهير حدثنا سفيان بن عيينة، - حدثنا الزهري، عن سالم، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا حسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله القرآن فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار ورجل آتاه الله مالا فهو ينفقه آناء الليل وآناء النهار ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ( ابن شہاب ) زہری نے سالم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " دو چیزوں ( خوبیوں ) کے سوا کسی اور چیز میں حسد ( رشک ) کی گنجائش نہیں : ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی ، پھر وہ دن اور رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کرتا ہے ۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا اور وہ دن اور رات کے اوقات میں اسے ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:815.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 322

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1895
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا حسد إلا على اثنتين رجل آتاه الله هذا الكتاب فقام به آناء الليل وآناء النهار ورجل آتاه الله مالا فتصدق به آناء الليل وآناء النهار ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب ( زہری ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دو چیزوں کے علاوہ کسی چیز میں حسد ( رشک ) نہیں : ایک اس شخص سے متعلق جسے اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب عنایت فرمائی اور اس نے دن رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کیا اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا اور اس نے دن رات کے اوقات میں اسے صدقہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:815.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 323

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1896
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن إسماعيل، عن قيس، قال قال عبد الله بن مسعود ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ومحمد بن بشر، قالا حدثنا إسماعيل، عن قيس، قال سمعت عبد الله بن مسعود، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا حسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله مالا فسلطه على هلكته في الحق ورجل آتاه الله حكمة فهو يقضي بها ويعلمها ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دو باتوں کے سوا کسی چیز میں حسد ( رشک ) نہیں کیا جاسکتا : ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا پھر اسے اس پر مسلط کردیا کہ وہ اس مال کو حق کی راہ میں بے دریغ لٹائے ۔ دوسرا وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت ( دانائی ) عطا کی اور وہ اس کے مطابق ( اپنے اور دوسروں کے ) معاملات طے کر تا ہے اور اس کی تعلیم دیتاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:816

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 324

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1897
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثني أبي، عن ابن شهاب، عن عامر بن واثلة، أن نافع بن عبد الحارث، لقي عمر بعسفان وكان عمر يستعمله على مكة فقال من استعملت على أهل الوادي فقال ابن أبزى ‏.‏ قال ومن ابن أبزى قال مولى من موالينا ‏.‏ قال فاستخلفت عليهم مولى قال إنه قارئ لكتاب الله عز وجل وإنه عالم بالفرائض ‏.‏ قال عمر أما إن نبيكم صلى الله عليه وسلم قد قال ‏ "‏ إن الله يرفع بهذا الكتاب أقواما ويضع به آخرين ‏"‏ ‏.‏
ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب ( زہری ) سے اور انھوں نے عامر بن واثلہ سے روایت کی کہ نافع بن عبدالحارث ( مدینہ اور مکہ کے راستے پر ایک منزل ) عسفان آکر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے ، ( وہ استقبال کے لئے آئے ) اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھیں مکہ کا عامل بنایا کرتے تھے ، انھوں ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اہل وادی ، یعنی مکہ کے لوگوں پر ( بطور نائب ) کسے مقرر کیا؟نافع نے جواب دیا : ابن ابزیٰ کو ۔ انھوں نے پوچھا ابن ابزیٰ کون ہے؟کہنے لگے : ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : تم نے ان پر ایک آزاد کردہ غلام کو اپنا جانشن بنا ڈالا؟تو ( نافع نے ) جواب دیا : و ہ اللہ عزوجل کی کتاب کو پڑھنے والا ہے اور فرائض کا عالم ہے ۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( ہاں واقعی ) تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب ( قرآن ) کے ذریعے بہت سے لوگوں کو اونچا کردیتا ہے اور بہتوں کو اس کے ذریعے سے نیچا گراتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:817.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 325

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1898
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، وأبو بكر بن إسحاق قالا أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال حدثني عامر بن واثلة الليثي، أن نافع بن، عبد الحارث الخزاعي لقي عمر بن الخطاب بعسفان ‏.‏ بمثل حديث إبراهيم بن سعد عن الزهري، ‏.‏
شعیب نے زہری سے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے عامر بن واثلہ لیثی نے حدیث بیان کی کہ نافع بن عبدالحارث خزاعی نے عسفان ( کے مقام ) پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی ۔ ۔ ۔ ( آگے ) زہری سے ابراہیم بن سعد کی روایت کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:817.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 326

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1899
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عبد الرحمن بن عبد القاري، قال سمعت عمر بن الخطاب، يقول سمعت هشام بن، حكيم بن حزام يقرأ سورة الفرقان على غير ما أقرؤها وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أقرأنيها فكدت أن أعجل عليه ثم أمهلته حتى انصرف ثم لببته بردائه فجئت به رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله إني سمعت هذا يقرأ سورة الفرقان على غير ما أقرأتنيها ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أرسله اقرأ ‏"‏ ‏.‏ فقرأ القراءة التي سمعته يقرأ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هكذا أنزلت ‏"‏ ‏.‏ ثم قال لي ‏"‏ اقرأ ‏"‏ ‏.‏ فقرأت فقال ‏"‏ هكذا أنزلت إن هذا القرآن أنزل على سبعة أحرف فاقرءوا ما تيسر منه ‏"‏ ‏.‏
مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے انھوں نے عبدالرحمان بن عبدالقاری سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے ہشام بن حکیم بن حزام کو سورہ فرقان اس سے مختلف ( صورت میں ) پڑھتے سنا جس طرح میں پڑھتا تھا ۔ ، حالانکہ مجھے ( خود ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت پڑھائی تھی ، قریب تھا کہ میں اس سے جھگڑا کرنے میں جلد بازی سے کام لیتا لیکن میں نے اس کو مہلت دی حتیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہوگیا ، پھر میں نے اسے گلے کی چادر سے اسے باندھا اور کھینچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س لے آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے اس کو اس طرح سورہ فرقان پڑھتے ہوئےسنا ہے جو اس سے مختلف ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ سورت پڑھائی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اسے چھوڑ دو ( اور اسے مخاطت ہوکر فرمایا : ) پڑھو ۔ " تو اس نے اسی طرح پڑھا جس طرح میں نے اسے پڑھتے ہوئے سنا تھا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے ۔ " پھر مجھ سے کہا : " تم پڑھو ۔ " میں نے پڑھا تو ( اس پر بھی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ سورت اسی طرح اتری تھی ۔ بلاشبہ یہ قرآن سات حروف پر نازل کیا گیا ہے ۔ پس ان میں سے جو تمھارے لئے آسان ہواسی کے مطابق پڑھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:818.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 327

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1900
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عروة بن الزبير، أن المسور بن مخرمة، وعبد الرحمن بن عبد القاري، أخبراه أنهما، سمعا عمر بن الخطاب، يقول سمعت هشام بن حكيم، يقرأ سورة الفرقان في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وساق الحديث بمثله وزاد فكدت أساوره في الصلاة فتصبرت حتى سلم ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ مسود بن مخرمہ اور عبدالرحمان بن عبدالقاری نے بتایا کہ ان دونوں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ہشام بن حکیم کو سورہ فرقان پڑھتے سنا ۔ ۔ ۔ آگے اسی کے مانند حدیث سنائی اور یہ اضافہ کیا کہ قریب تھا کہ میں اس پر نماز پر ہی پل پڑوں ، میں نے بڑی مشکل سے صبر کیا یہاں تک کہ اس نے سلام پھیرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:818.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 328

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1901
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، كرواية يونس بإسناده ‏.‏
معمر نے زہری سے یونس کی روایت کی طرح اسی کی سند کے ساتھ روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:818.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 329

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1902
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أن ابن عباس، حدثه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أقرأني جبريل - عليه السلام - على حرف فراجعته فلم أزل أستزيده فيزيدني حتى انتهى إلى سبعة أحرف ‏"‏ ‏.‏ قال ابن شهاب بلغني أن تلك السبعة الأحرف إنما هي في الأمر الذي يكون واحدا لا يختلف في حلال ولا حرام ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جبرئیل علیہ السلام نے مجھے ایک حرف پر ( قرآن ) پڑھایا ، میں نے ان سے مراجعت کی ، پھر میں زیادہ کا تقاضا کرتا رہا اور وہ میرے لئے حروف میں اضافہ کرتے گئے یہاں تک کہ سات حرفوں تک پہنچ گئے ۔ "" ابن شہاب نے کہا : مجھے خبر پہنچی کہ پڑھنے کی یہ سات صورتیں ( سات حروف ) ایسے معاملے میں ہوتیں جو ( حقیقتاً اور معناً ) ایک ہی رہتا ، ( ان کی وجہ سے ) حلال وحرام کے اعتبار سے کوئی اختلاف نہ ہوتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:819.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 330

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1903
وحدثناه عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد
ہمیں معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:819.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 331

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1904
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا إسماعيل بن أبي خالد، عن عبد الله بن عيسى بن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن جده، عن أبى بن كعب، قال كنت في المسجد فدخل رجل يصلي فقرأ قراءة أنكرتها عليه ثم دخل آخر فقرأ قراءة سوى قراءة صاحبه فلما قضينا الصلاة دخلنا جميعا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت إن هذا قرأ قراءة أنكرتها عليه ودخل آخر فقرأ سوى قراءة صاحبه فأمرهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرءا فحسن النبي صلى الله عليه وسلم شأنهما فسقط في نفسي من التكذيب ولا إذ كنت في الجاهلية فلما رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قد غشيني ضرب في صدري ففضت عرقا وكأنما أنظر إلى الله عز وجل فرقا فقال لي ‏"‏ يا أبى أرسل إلى أن اقرإ القرآن على حرف فرددت إليه أن هون على أمتي ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : اسماعیل بن ابی خالد نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے عبداللہ بن عیسیٰ بن عبدالرحمان بن ابی یعلیٰ سے ، انھوں نے اپنے دادا ( عبدالرحمان ) سے اور انھوں نے حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی داخل ہوا ، نماز پڑھنے لگا اور اس نے جس طرح قراءت کی اس کو میں نے اس کے سامنے ناقابل مقبول قرار دے دیا ۔ پھر ایک اور آدمی آیا ، پھر ایک اور آدمی آیا ، اس نے ایسی قراءت کی جو اس کے ساتھی ( پہلے آدمی ) کی قراءت سے مختلف تھی ، جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، میں نے عرض کی کہ اس شخص نے ایسی قراءت کی جو میں نے اس کے سامنے رد کردی اور دوسرا آیا تو اس نے اپنے ساتھی سے بھی الگ قراءت کی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا ، ان دونوں نے قراءت کی ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے انداز کی تحسین فرمائی تو میرے دل میں آپ کی تکذیب ( جھٹلانے ) کا داعیہ اس زور سے ڈالا گیا جتنا اس وقت بھی نہ تھا جب میں جاہلیت میں تھا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر طاری ہونے والی اس کیفیت کو دیکھا تو میرے سینے میں مارا جس سے میں پسینہ پسینہ ہوگیا ، جیسے میں ڈر کے عالم میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں ، آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " میرے پاس حکم بھیجا گیا کہ میں قرآن ایک حرف ( قراءت کی ایک صورت ) پر پڑھوں ۔ تو میں نے جواباً درخواست کی کہ میری امت پر آسانی فرمائیں ۔ تو میرے پاس دوبارہ جواب بھیجا کہ میں اسے دو حرفوں پر پڑھوں ۔ میں نے پھر عرض کی کہ میری امت کے لئے آسانی فرمائیں ۔ تو میرئے پاس تیسری بار جواب بھیجا کہ اسے سات حروف پر پڑھیے ، نیز آپ کے لئے ہر جواب کے بدلے جو میں نے دیا ایک دعا ہے جو آپ مجھ سے مانگیں ۔ میں نے عرض کی : اے میرے اللہ!میری امت کو بخش دے ۔ اور تیسری دعا میں نے اس دن کے لئے موخر کرلی ہے جس دن تمام مخلوق حتیٰ کہ ابراہیم علیہ السلام بھی میری طرف راغب ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:820.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 332

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1905
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، حدثني إسماعيل بن أبي، خالد حدثني عبد الله بن عيسى، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، أخبرني أبى بن كعب، أنه كان جالسا في المسجد إذ دخل رجل فصلى فقرأ قراءة واقتص الحديث بمثل حديث ابن نمير ‏.‏
محمد بن بشر نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ میں اس مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی داخل ہوا اور نماز پڑھی ، اس نے اس طرح قراءت کی ۔ ۔ ۔ ( آگے ) عبداللہ بن نمیر کی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:820.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 333

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1906
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثناه ابن المثنى، وابن بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن أبي ليلى، عن أبى بن كعب، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان عند أضاة بني غفار - قال - فأتاه جبريل عليه السلام فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على حرف ‏.‏ فقال ‏"‏ أسأل الله معافاته ومغفرته وإن أمتي لا تطيق ذلك ‏"‏ ‏.‏ ثم أتاه الثانية فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على حرفين فقال ‏"‏ أسأل الله معافاته ومغفرته وإن أمتي لا تطيق ذلك ‏"‏ ‏.‏ ثم جاءه الثالثة فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على ثلاثة أحرف ‏.‏ فقال ‏"‏ أسأل الله معافاته ومغفرته وإن أمتي لا تطيق ذلك ‏"‏ ‏.‏ ثم جاءه الرابعة فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على سبعة أحرف فأيما حرف قرءوا عليه فقد أصابوا ‏.‏
محمد بن جعفر غندر نے شعبہ سے روایت کی ، انھوں نے حکم سے ، انھوں نے مجاہد سے ، انھوں نے ابن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو غفار کے اضاۃ ( بارانی تالاب ) کے پاس تشریف فرما تھے ۔ کہا : آپ کے پاس جبرئیل ؑ آئے اور کہا : اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ کی امت ایک حرف ( قراءت کی صورت ) پر قرآن پڑھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں اللہ تعالیٰ سے اس کا عفو ( درگزر ) اور اس کی مغفرت چاہتاہوں میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ۔ " پھر وہ جبرئیل علیہ السلام دوبارہ آپ کے پاس آئے ۔ اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ آپ کی امت دو حرفوں پرقرآن پڑھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : " میں اللہ تعالیٰ سے اس کا عفو اور بخشش مانگتا ہوں ، میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ۔ پھر وہ جبرئیل علیہ السلام تیسری بار آپ کے پاس آئے ۔ اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ آپ کی امت تین حرفوں پرقرآن پڑھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : " میں اللہ تعالیٰ سے اس کا عفو اور بخشش مانگتا ہوں ، میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ۔ پھر وہ جبرئیل علیہ السلام چوتھی مرتبہ آپ کے پاس آئے ۔ اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ آپ کی امت سات حرفوں پرقرآن پڑھے ۔ وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے ٹھیک پڑھیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:821.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 334

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1907
وحدثناه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
معاذ عنبری نےشعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:821.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 335

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1908
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير جميعا عن وكيع، - قال أبو بكر حدثنا وكيع، - عن الأعمش، عن أبي وائل، قال جاء رجل يقال له نهيك بن سنان إلى عبد الله فقال يا أبا عبد الرحمن كيف تقرأ هذا الحرف ألفا تجده أم ياء من ماء غير آسن أو من ماء غير ياسن قال فقال عبد الله وكل القرآن قد أحصيت غير هذا قال إني لأقرأ المفصل في ركعة ‏.‏ فقال عبد الله هذا كهذ الشعر إن أقواما يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم ولكن إذا وقع في القلب فرسخ فيه نفع إن أفضل الصلاة الركوع والسجود إني لأعلم النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرن بينهن سورتين في كل ركعة ‏.‏ ثم قام عبد الله فدخل علقمة في إثره ثم خرج فقال قد أخبرني بها ‏.‏ قال ابن نمير في روايته جاء رجل من بني بجيلة إلى عبد الله ولم يقل نهيك بن سنان ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابن نمیر نے وکیع سے ، انھوں نے اعمش سے اور انھوں نے ابو وائل سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ا یک آدمی جو نہیک بن سنان کہلاتا تھا ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا : ابو عبدالرحمان! آپ اس کلمے کو کیسےپڑھتے ہیں؟آپ اسے الف کے ساتھ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ‌آسِنٍ سمجھتے ہیں ۔ یا پھر یاء کے ساتھ ص مِّن مَّاءٍ غَيْرِ‌ياسِنٍ ؟تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے پوچھا : تم نے اس لفظ کے سواتمام قرآن مجید یادکرلیاہے؟اس نے کہا : میں ( تمام ) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتاہوں ۔ اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : شعر کی سی تیز رفتاری کےساتھ پڑھتے ہو؟کچھ لوگ قرآن مجید پڑھتے ہیں وہ ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترتا ، لیکن جب وہ دل میں پہنچتا اور اس میں راسخ ہوتاہے تو نفع دیتا ہے ۔ نماز میں افضل رکوع اور سجدے ہیں اور میں ان ایک جیسی سورتوں کو جانتا ہوں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملایا کر تے تھے ، دو دو ( ملا کر ) ایک رکعت میں پڑھتے تھے ، پھر عبداللہ اٹھ کرچلے گئے ، اس پر علقمہ بھی ان کے پیچھے اندر چلے گئے ، پھر واپس آئے اور کہا : مجھے انھوں نے وہ سورتیں بتادی ہیں ۔ ابن نمیر نے اپنی روایت میں کہا : بنو بجیلہ کا ایک شخص حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن مسعود ) کے پاس آیا ، انھوں نے "" نہیک بن سنان "" نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:822.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 336

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1909
وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي وائل، قال جاء رجل إلى عبد الله يقال له نهيك بن سنان ‏.‏ بمثل حديث وكيع غير أنه قال فجاء علقمة ليدخل عليه فقلنا له سله عن النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ بها في ركعة فدخل عليه فسأله ثم خرج علينا فقال عشرون سورة من المفصل في تأليف عبد الله ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابو وائل سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عبداللہ کے پاس ایک آدمی آیا جسے نہیک بن سنان کہا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) وکیع کی روایت کے مانند ہے ، مگر انھوں نے کہا : علقمہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ( گھر کے اندر ) حاضری دینے آئے تو ہم نے ان سے کہا : حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان باہم ملتی جلتی سورتوں کے بارے میں پوچھیں جو ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت میں پڑھتے تھے ۔ وہ ان کے پاس اندر چلے گئے اور ان سورتوں کے بارے میں ان سے پوچھا ، پھر ہمارے پاس تشریف لائے اوربتایا ، وہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کے مصحف ) کی ترتیب کے مطابق مفصل بیس سورتیں ہیں ( جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) دس رکعتوں میں ( پڑھتے تھے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:822.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 337

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1910
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا الأعمش، في هذا الإسناد ‏.‏ بنحو حديثهما وقال إني لأعرف النظائر التي كان يقرأ بهن رسول الله صلى الله عليه وسلم اثنتين في ركعة ‏.‏ عشرين سورة في عشر ركعات ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے کہا : اعمش نے ہم سے اپنی اسی سند کے ساتھ ان دونوں ( وکیع اور ابو معاویہ ) کی حدیث کی طرح بیان کی ۔ اس میں ہے انھوں ( عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : میں ان ایک جیسی سورتوں کو جانتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو ملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے ، بیس سورتیں دس رکعتوں میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:822.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 338

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1911
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا واصل الأحدب، عن أبي، وائل قال غدونا على عبد الله بن مسعود يوما بعد ما صلينا الغداة فسلمنا بالباب فأذن لنا - قال - فمكثنا بالباب هنية - قال - فخرجت الجارية فقالت ألا تدخلون فدخلنا فإذا هو جالس يسبح فقال ما منعكم أن تدخلوا وقد أذن لكم فقلنا لا إلا أنا ظننا أن بعض أهل البيت نائم ‏.‏ قال ظننتم بآل ابن أم عبد غفلة قال ثم أقبل يسبح حتى ظن أن الشمس قد طلعت فقال يا جارية انظري هل طلعت قال فنظرت فإذا هي لم تطلع فأقبل يسبح حتى إذا ظن أن الشمس قد طلعت قال يا جارية انظري هل طلعت فنظرت فإذا هي قد طلعت ‏.‏ فقال الحمد لله الذي أقالنا يومنا هذا - فقال مهدي وأحسبه قال - ولم يهلكنا بذنوبنا - قال - فقال رجل من القوم قرأت المفصل البارحة كله - قال - فقال عبد الله هذا كهذ الشعر إنا لقد سمعنا القرائن وإني لأحفظ القرائن التي كان يقرؤهن رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمانية عشر من المفصل وسورتين من آل حم
مہدی بن میمون نے کہا : واصل حدب نے ہمیں ابو وائل سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ایک دن ہم صبح کی نماز پڑھنے کے بعدحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ہم نے دروازے سے ( انھیں ) سلام عرض کیا ، انھوں نے ہمیں اندر آنے کی اجازت دی ، ہم کچھ دیر دروازے پر رکے رہے ، اتنے میں ایک بچی نکلی اور کہنے لگی : کیا آپ لوگ اندر نہیں آئیں گے؟ ہم اندر چلے گئے اور وہ بیٹھے تسبیحات پڑھ رہے تھے ، انھوں نے پوچھا : جب آپ لوگوں کو اجازت دے دی گئی تو پھر آنے میں کیارکاوٹ تھی؟ہم نے عرض کی : نہیں ( رکاوٹ نہیں تھی ) ، البتہ ہم نے سوچا ( کہ شاید ) گھر کے بعض افراد سوئے ہوئے ہوں ۔ انھوں نے فرمایا : تم نے ابن ام عبد کے گھر والوں کے متعلق غفلت کا گمان کیا؟ پھر دوبارہ تسبحات میں مشغول ہوگئے حتیٰ کہ انھوں نے محسوس کیا کہ سورج نکل آیا ہوگا تو فرمایا : اے بچی!دیکھو تو! کیا سورج نکل آیا ہے؟اس نے دیکھا ، ابھی سورج نہیں نکلا تھا ، وہ پھر تسبیح کی طرف متوجہ ہوگئے حتیٰ کہ پھر جب انھوں نے محسوس کیا کہ سورج طلوع ہوگیا ہے تو کہا اے لڑکی!دیکھو کیاسورج طلوع ہوگیا ہے اس نے د یکھا تو سورج طلوع ہوچکا تھا ، انھوں نے فرمایا : اللہ کی حمد جس نے ہمیں یہ دن لوٹا دیا ۔ مہدی نے کہا : میرے خیال میں انھوں نے یہ بھی کہا ۔ ۔ ۔ اور ہمارے گناہوں کی پاداش میں ہمیں ہلاک نہیں کیا ۔ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : میں نے کل رات تمام مفصل سورتوں کی تلاوت کی ، اس پر عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تیزی سے ، جس طرح شعر تیز پڑھے جاتے ہیں؟ہم نے باہم ملا کر پڑھی جانے والی سورتوں کی سماعت کی ہے ۔ اور مجھے وہ دو دو سورتیں یاد ہیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھےمفصل میں سے اٹھارہ سورتیں اور دوسورتیں حمٰ والی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:822.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 339

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1912
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن زائدة، عن منصور، عن شقيق، قال جاء رجل من بني بجيلة يقال له نهيك بن سنان إلى عبد الله فقال إني أقرأ المفصل في ركعة ‏.‏ فقال عبد الله هذا كهذ الشعر لقد علمت النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ بهن سورتين في ركعة ‏.‏
منصور نے ( ابووائل ) شقیق سے روایت کی ، انھوں نے کہا : بنو بجیلہ میں سے ایک آدمی جسے نہیک بن سنان کہا جاتاتھا ۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں ( تمام ) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں ۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : تیزی سے جیسے شعر تیزی سے پڑھے جاتے ہیں؟مجھے وہ باہم ملتی جلتی سورتیں معلوم ہیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک رکعت میں دو دو کرکے پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:822.05

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 340

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1913
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، أنه سمع أبا وائل، يحدث أن رجلا، جاء إلى ابن مسعود فقال إني قرأت المفصل الليلة كله في ركعة ‏.‏ فقال عبد الله هذا كهذ الشعر فقال عبد الله لقد عرفت النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرن بينهن - قال - فذكر عشرين سورة من المفصل سورتين سورتين في كل ركعة ‏.‏
عمرو بن مرہ سے روایت ہے ۔ انھوں نے ابو وائل سے سنا وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک آدمی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا : میں نے آج رات ( تمام ) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں تو عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا : اس تیز رفتاری سے جس طرح شعر پڑھے جاتے ہیں؟ ( پھر ) عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا : میں وہ نظائر ( ایک جیسی سورتیں ) پہچا نتا ہوں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھا کرتے تھے انھوں نے مفصل سورتوں میں سے بیس سورتیں بتا ئیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو دوملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے ۔ ( ان سورتوں کی تفصیل کے لیے دیکھیے سنن ابی داؤد شھر رمضان باب تخریب القرآن 1396)

صحيح مسلم حدیث نمبر:822.06

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 341

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1914
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو إسحاق، قال رأيت رجلا سأل الأسود بن يزيد وهو يعلم القرآن في المسجد فقال كيف تقرأ هذه الآية فهل من مدكر أدالا أم ذالا قال بل دالا سمعت عبد الله بن مسعود يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ مدكر ‏"‏ ‏.‏ دالا ‏.‏
زہیر نے کہا : ہم سے ابو اسحاق نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے اسود بن یزید ( سبیعی کوفی ) سے جبکہ وہ مسجد میں قرآن کی تعلیم دے رہے تھے ۔ سوال کیا : تم اس ( آیت ) کو کیسے پڑھتے ہو ؟دال پڑھتے یا ذال ؟ انھوں نے جواب دیا : دال پڑھتا ہوں ۔ میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ بتا رہے تھے ۔ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ‌ دال کے ساتھ پڑھتے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:823.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 342

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1915
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن الأسود، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يقرأ هذا الحرف ‏ "‏ فهل من مدكر ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ابو اسحاق سے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اس کلمے مُّدَّكِرٍ‌ پڑھتے تھے ( یعنی دال کے ساتھ)

صحيح مسلم حدیث نمبر:823.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 343

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1916
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - واللفظ لأبي بكر - قالا حدثنا أبو معاوية عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، قال قدمنا الشام فأتانا أبو الدرداء فقال أفيكم أحد يقرأ على قراءة عبد الله فقلت نعم أنا ‏.‏ قال فكيف سمعت عبد الله يقرأ هذه الآية ‏{‏ والليل إذا يغشى‏}‏ قال سمعته يقرأ ‏{‏ والليل إذا يغشى * والذكر والأنثى‏}‏ ‏.‏ قال وأنا والله هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها ولكن هؤلاء يريدون أن أقرأ وما خلق ‏.‏ فلا أتابعهم ‏.‏
اعمش نے ابرا ہیم سے اور انھوں نے علقمہ ( بن قیس کوفی ) سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم شام آئے تو ہمارے پاس حضرت ابو دارداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لا ئے اور انھوں نے پو چھا : کیا تم میں سے کو ئی ایسا ہے جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت کے مطابق پڑھتا ہو ؟میں نے عرض کی : جی ہاں میں ( پڑھتا ہوں ) انھوں نے پو چھا : تم نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ آیت وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ کسی طرح پڑھتے سناہے ۔ ( میں نے ) کہا : میں نے انھیںوَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ و الذَّكَرَ‌وَالْأُنثَىٰ پڑھتے سنا ۔ انھوں نے کہا : اور میں نے بھی اللہ کی قسم !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی پڑھتے سنا لیکن یہ لو گ چا ہتے ہیں کہ میں وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ‌وَالْأُنثَىٰ پڑھوں میں ان کے پیچھے نہیں چلوں گا ۔ ( ابن مسعود اور ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ غالباًقراءت کی اس دوسری صورت سے آگاہ نہ ہو سکے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے سکھا ئی تھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:824.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 344

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1917
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال أتى علقمة الشام فدخل مسجدا فصلى فيه ثم قام إلى حلقة فجلس فيها - قال - فجاء رجل فعرفت فيه تحوش القوم وهيئتهم ‏.‏ قال فجلس إلى جنبي ثم قال أتحفظ كما كان عبد الله يقرأ فذكر بمثله ‏.‏
مغیرہ نے ابرا ہیم سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : علقم ہشام آئے اور ایک مسجد میں داخل ہو ئے اس میں نماز پڑھی ، پھر لو گو ں کے ایک حلقے میں جا کر بیٹھ گئے اتنے میں ایک صاحب آئے تو مجھے ان کے ( ارد گرد ) لو گوں کے اکٹھا ہو نے اور ( انکی وجہ سے ) ایک خاص ہیئت اختیار کر لینے کا پتہ چل گیا ( اس سے معلوم ہو تا تھا کہ وہ خاص شخصیت ہیں ) ( علقمہ نے کہا : وہ میرے پہلو میں بیٹھ گئے ۔ پھر فر ما یا : عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) جس طرح پڑھا کرتے تھے کیا تمھیں وہ یاد ہے؟ اس کے بعد اسی ( پہلی حدیث کی ) طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:824.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 345

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1918
حدثنا علي بن حجر السعدي، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن داود بن أبي، هند عن الشعبي، عن علقمة، قال لقيت أبا الدرداء فقال لي ممن أنت قلت من أهل العراق ‏.‏ قال من أيهم قلت من أهل الكوفة ‏.‏ قال هل تقرأ على قراءة عبد الله بن مسعود قال قلت نعم ‏.‏ قال فاقرأ ‏{‏ والليل إذا يغشى‏}‏ قال فقرأت ‏{‏ والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏}‏ ‏.‏ قال فضحك ثم قال هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها ‏.‏
اسماعیل بن ابرا ہیم ( ابن علیہ ) نے داودبن ابی ہند سے انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے علقمہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا انھوں نے مجھ سے پو چھا : تم کہاں سے ہو؟ میں نے کہا : اہل عراق سے انھوں نے پو چھا : ان کے کو ن سے لو گو ں میں سے؟ میں نے کہا : اہل کو فہ سے انھوں نے پوچھا : کیاتم ( قرآن مجید ) عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت کے مطا بق پڑھتے ہو؟میں نے کہا : جی ہاں انھوں نے کہا : وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ پڑھو ۔ میں نے پڑھا وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ ﴿﴾ وَالنَّهَارِ‌إِذَا تَجَلَّىٰ ﴿﴾ وَ الذَّكَرَ‌وَالْأُنثَىٰ کہا : وہ ہنس پڑے پھر فر ما یا : میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:824.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 346

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1919
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني عبد الأعلى، حدثنا داود، عن عامر، عن علقمة، قال أتيت الشام فلقيت أبا الدرداء فذكر بمثل حديث ابن علية ‏.‏
عبد الاعلیٰ نے کہا : ہم سے داودنے عامر ( شعبی ) سے اور انھوں نے علقمہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : میں شام آیا اور حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا ۔ ۔ ۔ ۔ آگے ابن علیہ ( اسماعیل بن ابرا ہیم ) کی ( مذکورہ با لا ) حدیث کی طرح بیا ن کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:824.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 347

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1920
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن محمد بن يحيى بن حبان، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فر ما یا ۔ اور صبح کے بعد سورج طلوع ہو نے تک نماز سے منع فر ما یا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:825

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 348

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1921
وحدثنا داود بن رشيد، وإسماعيل بن سالم، جميعا عن هشيم، - قال داود حدثنا هشيم، - أخبرنا منصور، عن قتادة، قال أخبرنا أبو العالية، عن ابن عباس، قال سمعت غير، واحد، من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم عمر بن الخطاب وكان أحبهم إلى أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس وبعد العصر حتى تغرب الشمس ‏.‏
منصور نے قتادہ سے روا یت کی انھوں نے کہا : ہمیں ابو عالیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سے زیادہ ساتھیوں سے سنا ہے ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل ہیں اور وہ مجھے ان میں سب سے زیادہ محبوب تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہو نے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فر ما یا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:826.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 349

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1922
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، ح وحدثني أبو غسان، المسمعي حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا معاذ، بن هشام حدثني أبي كلهم، عن قتادة، بهذا الإسناد غير أن في، حديث سعيد وهشام بعد الصبح حتى تشرق الشمس ‏.‏
شعبہ سعید اور معاذ بن ہشام نے اپنے والد کے واسطے سے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ یہ روا یت بیان کی ، البتہ سعید اور ہشام کی حدیث میں ( نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہو نے تک کے بجا ئے ) " صبح کے بعد سورج چمکنے تک " کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:826.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 350

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1923
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، أن ابن شهاب، أخبره قال أخبرني عطاء بن يزيد الليثي، أنه سمع أبا سعيد الخدري، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس ولا صلاة بعد صلاة الفجر حتى تطلع الشمس ‏"‏ ‏.‏
عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی کہ انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نماز عصر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے اور نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:827

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 351

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1924
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يتحرى أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها ‏"‏ ‏.‏
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص ( جان بوجھ کر ) طلوع شمس اور غروب شمس کے وقت کا قصد کرکے ان اوقات میں نماز نہ پڑھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:828.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 352

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1925
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن، نمير حدثنا أبي ومحمد بن بشر، قالا جميعا حدثنا هشام، عن أبيه، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها فإنها تطلع بقرنى شيطان ‏"‏ ‏.‏
ہشام کے والد عروہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنی نماز کے لئے جان بوجھ کر نہ سورج کے طلوع ہونے کا قصد کرو اور نہ اس کے غروب ہونے کا کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے ساتھ طلوع ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:828.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 353

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1926
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن، نمير حدثنا أبي وابن، بشر قالوا جميعا حدثنا هشام، عن أبيه، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا بدا حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تبرز وإذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغيب ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب سورج کا کنارہ نمودار ہوجائے تو نماز موخر کردو حتیٰ کہ وہ ( سورج ) نکل آئے ( بلند ہوجائے ) اور جب سورج کا کنارہ غروب ہوجائے تو نماز موخر کردو حتیٰ کہ وہ ( سورج ) پوری طرح غائب ہوجائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:829

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 354

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1927
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن خير بن نعيم الحضرمي، عن ابن هبيرة، عن أبي تميم الجيشاني، عن أبي بصرة الغفاري، قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر بالمخمص فقال ‏ "‏ إن هذه الصلاة عرضت على من كان قبلكم فضيعوها فمن حافظ عليها كان له أجره مرتين ولا صلاة بعدها حتى يطلع الشاهد ‏"‏ ‏.‏ والشاهد النجم ‏.‏
لیث نے خیر بن نعیم حضرمی سے روایت کی ، انھوں نے عبداللہ بن ہبیرہ سے ، انھوں نے ابو تمیم جیشانی سے اور انھوں نے ابو بصرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غفاری سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص نامی جگہ میں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا " یہ نماز تم سے پہلے لوگوں کو دی گئی ( ان پر فرض کی گئی ) تو انھوں نے اسے ضائع کردیا ، اس لئے جو بھی اس کی حفاظت کرے گا اسے اس کا دوگنا اجر ملے گا اور ا س کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ ( اس کا ) شاہد طلوع ہوجائے ۔ " شاہد ( سے مراد ) ستارہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:830.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 355

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1928
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا أبي، عن ابن إسحاق، قال حدثني يزيد بن أبي حبيب، عن خير بن نعيم الحضرمي، عن عبد الله بن هبيرة السبائي، - وكان ثقة - عن أبي تميم الجيشاني، عن أبي بصرة الغفاري، قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر ‏.‏ بمثله ‏.‏
یزید بن ابی حبیب نے خیر بن نعیم حضرمی سے ، انھوں نے عبداللہ بن ہبیرہ سبائی سے ۔ ۔ ۔ اور وہ ثقہ تھے ۔ انھوں نے ابو تمیم جیشانی سے اور انھوں نے ابو بصرہ غفار ی سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی ۔ ۔ ۔ آگے سابقہ حدیث کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:830.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 356

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1929
وحدثنا يحيى بن يحيى، حدثنا عبد الله بن وهب، عن موسى بن على، عن أبيه، قال سمعت عقبة بن عامر الجهني، يقول ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا أن نصلي فيهن أو أن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل الشمس وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب ‏.‏
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ تین ا وقات ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں روکتے تھے کہ ہم ان میں نماز پڑھیں یا ان میں اپنے مردوں کو قبروں میں اتاریں : جب سورج چمکتا ہوا طلوع ہورہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا ( سایہ ) ٹھہر جاتا ہے حتیٰ کہ سورج ( آگے کو ) جھک جائے اور جب سورج غروب ہونے کے لئے جھکتا ہے یہاں تک کہ وہ ( پوری طرح ) غروب ہوجائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:831

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 357

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1930
حدثني أحمد بن جعفر المعقري، حدثنا النضر بن محمد، حدثنا عكرمة بن عمار، حدثنا شداد بن عبد الله أبو عمار، ويحيى بن أبي كثير، عن أبي أمامة، - قال عكرمة ولقي شداد أبا أمامة وواثلة وصحب أنسا إلى الشام وأثنى عليه فضلا وخيرا - عن أبي أمامة قال قال عمرو بن عبسة السلمي كنت وأنا في الجاهلية أظن أن الناس على ضلالة وأنهم ليسوا على شىء وهم يعبدون الأوثان فسمعت برجل بمكة يخبر أخبارا فقعدت على راحلتي فقدمت عليه فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم مستخفيا جرءاء عليه قومه فتلطفت حتى دخلت عليه بمكة فقلت له ما أنت قال ‏"‏ أنا نبي ‏"‏ ‏.‏ فقلت وما نبي قال ‏"‏ أرسلني الله ‏"‏ ‏.‏ فقلت وبأى شىء أرسلك قال ‏"‏ أرسلني بصلة الأرحام وكسر الأوثان وأن يوحد الله لا يشرك به شىء ‏"‏ ‏.‏ قلت له فمن معك على هذا قال ‏"‏ حر وعبد ‏"‏ ‏.‏ قال ومعه يومئذ أبو بكر وبلال ممن آمن به ‏.‏ فقلت إني متبعك ‏.‏ قال ‏"‏ إنك لا تستطيع ذلك يومك هذا ألا ترى حالي وحال الناس ولكن ارجع إلى أهلك فإذا سمعت بي قد ظهرت فأتني ‏"‏ ‏.‏ قال فذهبت إلى أهلي وقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وكنت في أهلي فجعلت أتخبر الأخبار وأسأل الناس حين قدم المدينة حتى قدم على نفر من أهل يثرب من أهل المدينة فقلت ما فعل هذا الرجل الذي قدم المدينة فقالوا الناس إليه سراع وقد أراد قومه قتله فلم يستطيعوا ذلك ‏.‏ فقدمت المدينة فدخلت عليه فقلت يا رسول الله أتعرفني قال ‏"‏ نعم أنت الذي لقيتني بمكة ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت بلى ‏.‏ فقلت يا نبي الله أخبرني عما علمك الله وأجهله ‏.‏ أخبرني عن الصلاة قال ‏"‏ صل صلاة الصبح ثم أقصر عن الصلاة حتى تطلع الشمس حتى ترتفع فإنها تطلع حين تطلع بين قرنى شيطان وحينئذ يسجد لها الكفار ثم صل فإن الصلاة مشهودة محضورة حتى يستقل الظل بالرمح ثم أقصر عن الصلاة فإن حينئذ تسجر جهنم فإذا أقبل الفىء فصل فإن الصلاة مشهودة محضورة حتى تصلي العصر ثم أقصر عن الصلاة حتى تغرب الشمس فإنها تغرب بين قرنى شيطان وحينئذ يسجد لها الكفار ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت يا نبي الله فالوضوء حدثني عنه قال ‏"‏ ما منكم رجل يقرب وضوءه فيتمضمض ويستنشق فينتثر إلا خرت خطايا وجهه وفيه وخياشيمه ثم إذا غسل وجهه كما أمره الله إلا خرت خطايا وجهه من أطراف لحيته مع الماء ثم يغسل يديه إلى المرفقين إلا خرت خطايا يديه من أنامله مع الماء ثم يمسح رأسه إلا خرت خطايا رأسه من أطراف شعره مع الماء ثم يغسل قدميه إلى الكعبين إلا خرت خطايا رجليه من أنامله مع الماء فإن هو قام فصلى فحمد الله وأثنى عليه ومجده بالذي هو له أهل وفرغ قلبه لله إلا انصرف من خطيئته كهيئته يوم ولدته أمه ‏"‏ ‏.‏ فحدث عمرو بن عبسة بهذا الحديث أبا أمامة صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له أبو أمامة يا عمرو بن عبسة انظر ما تقول في مقام واحد يعطى هذا الرجل فقال عمرو يا أبا أمامة لقد كبرت سني ورق عظمي واقترب أجلي وما بي حاجة أن أكذب على الله ولا على رسول الله لو لم أسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا مرة أو مرتين أو ثلاثا - حتى عد سبع مرات - ما حدثت به أبدا ولكني سمعته أكثر من ذلك ‏.‏
ابو عمار شداد بن عبداللہ اور یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو امامہ سے روایت کی ۔ ۔ ۔ عکرمہ نے کہا : شداد ابو امامہ اور واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مل چکا ہے ، وہ شام کے سفر میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہااور ان کی فضیلت اور خوبی کی تعریف کی ۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : میں جب اپنے جاہلیت کے دور میں تھا تو ( یہ بات ) سمجھتا تھا کہ لوگ گمراہ ہیں اور جب وہ بتوں کی عبادت کرتے ہیں تو کسی ( سچی ) چیز ( دین ) پر نہیں ، پھر میں نے مکہ کے ایک آدمی کے بارے میں سنا کہ وہ بہت سی باتوں کی خبر دیتا ہے ، میں اپنی سواری پر بیٹھا اور ان کے پاس آگیا ، اس زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھپے ہوئے تھے ، آپ کی قوم ( کے لوگ ) آپ کے خلاف دلیر ، اور جری تھے ۔ میں ایک لطیف تدبیر اختیار کرکے مکہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوااور آپ سے پوچھا آپ کیا ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نبی ہوں ۔ " پھر میں نے پوچھا : " نبی کیا ہوتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے اللہ نے بھیجا ہے ۔ " میں نے کہا : آپ کو کیا ( پیغام ) دے کر بھیجا ہے؟آپ نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ مجھے صلہ رحمی ، بتوں کو توڑنے ، اللہ تعالیٰ کو ایک قرار دینے ، اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے ( کاپیغام ) دے کر بھیجا ہے ۔ " میں نے آپ سے پوچھا : آپ کے ساتھ اس ( دین ) پر اور کون ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک آزاد اور ایک غلام ۔ " ۔ ۔ ۔ کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت ایمان لانے والوں میں سے ابو بکر اور بلال رضوان اللہ عنھم اجمعین تھے ۔ میں نے کہا : میں بھی آپ کا متبع ہوں ۔ فرمایا : " تم اپنے آج کل کے حالات میں ایسا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ کیا تم میرا اور لوگوں کا حال نہیں دیکھتے؟لیکن ( ان حالات میں ) تم اپنے گھر کی طرف لوٹ جاؤ اور جب میرے بارے میں سنو کہ میں غالب آگیا ہوں تو میرے پاس آجانا ۔ " کہا : تو میں اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ گیا ۔ او ( بعد ازاں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لے گئے میں اپنے گھر ہی میں تھا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے ۔ تو میں بھی خبریں لینے اور لوگوں سے آپ کے حالات پوچھنے میں لگ گیا ۔ حتیٰ کہ میرے پاس اہل یثرب ( مدینہ والوں ) میں سے کچھ لوگ آئے تو میں نے پوچھا : یہ شخص جو مدینہ میں آیا ہے اس نے کیا کچھ کیا ہے؟انھوں نے کہا : لوگ تیزی سے ان ( کے دین ) کی طرف بڑھ رہے ہیں ، آپ کی قوم نے آپ کو قتل کرنا چاہا تھا لیکن وہ ایسا نہ کرسکے ۔ اس پر میں مدینہ آیا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ مجھے پہچانتے ہیں؟آپ نے فرمایا : " ہاں تم وہی ہو ناں جو مجھ سے مکہ میں ملے تھے؟ " کہا : تو میں نے عرض کی : جی ہاں ، اور پھر پوچھا : اے اللہ کے نبی! مجھے وہ ( سب ) بتایئے جو اللہ نے آپ کوسکھایا ہے اور میں اس سے ناواقف ہوں ، مجھے نماز کے بارے میں بتایئے ۔ آپ نے فرمایا : " صبح کی نماز پڑھو اور پھر نمازسے رک جاؤ حتیٰ کہ سورج نکل کر بلند ہوجائے کیونکہ وہ جب طلوع ہوتا ہے تو شیطان ( اپنے سینگوں کو آگے کرکے یوں دیکھاتا ہے جیسے وہ اُس ) کے دو سینگوں کےدرمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کافر اس ( سورج ) کو سجدہ کرتے ہیں ، اس کے بعد نماز پڑھو کیونکہ نماز کا مشاہدہ ہوتاہے اور اس میں ( فرشتے ) حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ جب نیزے کا سایہ اس کے ساتھ لگ جائے ( سورج بالکل سر پر آجائے ) تو پھر نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو ایندھن سے بھر کو بھڑکایاجاتا ہے ، پھر جب سایہ آئے جائے ( سورج ڈھل جائے ) تو نمازپڑھو کیونکہ نماز کا مشاہدہ کیاجاتا ہے اور اس میں حاضری دی جاتی ہے حتیٰ کہ تم عصر سے فارغ ہوجاؤ ، پھر نماز سے رک جاؤ یہاں تک کہ سورج ( پوری طرح ) غروب ہوجائے کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں میں غروب ہوتا ہے اور اس وقت کافر اس کے سامنے سجدہ کرتے ہیں ۔ " کہا : پھر میں نے پوچھا : اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! تو وضو؟مجھے اس کے بارے میں بھی بتایئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے جوشخص بھی وضو کے لئے پانی اپنے قریب کرتاہے ۔ پھر کلی کرتاہے اور ناک میں پانی کھینچ کر اسے جھاڑتاہے تو اس سے اس کے چہرے ، منہ ، اور ناک کے نتھنوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر جب وہ اللہ کے حکم کےمطابق اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو لازماً اس کے چہرے کےگناہ بھی پانی کے ساتھ اس کی داڑھی کے کناروں سے گر جاتے ہیں ، پھر وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں ( کے اوپر ) تک دھوتا ہے ۔ تو لازماً اس کے ہاتھوں کےگناہ پانی کے ساتھ اس کے پوروں سے گرجاتے ہیں ، پھر وہ سر کا مسح کرتاہے تو اس کے سر کے گناہ پانی کے ساتھ اس کے بالوں کے اطراف سے زائل ہوجاتے ہیں ، پھر وہ ٹخنوں ( کے اوپر ) تک اپنے دونوں قدم دھوتا ہے ۔ تو اس کے دونوں پاؤں کے گناہ پانی کے ساتھ اس کے پوروں سے گر جاتے ہیں ، پھر اگر وہ کھڑا ہوانماز پڑھی اور اللہ کے شایان شان اس کی حمد وثنا اور بزرگی بیان کی اور اپنا دل اللہ کے لئے ( ہر قسم کے دوسرے خیالات وتصورات سے ) خالی کرلیا تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح نکلتا ہے جس طرح اس وقت تھا جس دن اس کی ماں نے اسے ( ہر قسم کے گناہوں سے پاک ) جنا تھا ۔ " حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( ایک اور ) صحابی حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سنائی تو ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : اے عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !دیکھ لوتم کیا کہہ رہے ہو ۔ ایک ہی جگہ اس آدمی کو اتناکچھ عطا کردیا جاتا ہے! اس پر عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اے ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میری عمر بڑھ گئی ہے میری ہڈیاں نرم ہوگئیں ہیں اور میری موت کا وقت بھی قریب آچکا ہے اور مجھے کوئی ضرورت نہیں کہ اللہ پر جھوٹ بولوں ۔ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولوں ۔ اگر میں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ، دو ، تین ۔ ۔ ۔ حتیٰ کہ انھوں نے سات بار شمار کیا ۔ ۔ ۔ بار نہ سنا ہوتا تو میں اس حدیث کو کبھی بیان نہ کرتا بلکہ میں نے تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سے بھی زیادہ بارسنا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:832

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 358

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1931
حدثنا محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا عبد الله بن طاوس، عن أبيه، عن عائشة، أنها قالت وهم عمر إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتحرى طلوع الشمس وغروبها ‏.‏
وہیب نے کہا : ہم سے عبداللہ بن طاوس نے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد ( طاوس ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وہم لاحق ہوا ہے ( کہ وہ ہر صورت عصر کے بعد نماز پڑھنے کو قابل سزا سمجھتے ہیں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ سورج کے طلوع یا اس کے غروب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد کیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:833.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 359

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1932
وحدثنا حسن الحلواني، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن عائشة، أنها قالت لم يدع رسول الله صلى الله عليه وسلم الركعتين بعد العصر ‏.‏ قال فقالت عائشة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تتحروا طلوع الشمس ولا غروبها فتصلوا عند ذلك ‏"‏ ‏.‏
معمر نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ طاوس کے بیٹے سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد دو رکعت پڑھنی کبھی نہیں چھوڑ ی تھی کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نےکہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نماز کے لئے تم جان بوجھ کر سورج کے طلوع اور اس کے غروب ہونے کا قصد نہ کرو کہ اس وقت نماز پڑھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:833.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 360

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1933
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، - وهو ابن الحارث - عن بكير، عن كريب، مولى ابن عباس أن عبد الله بن عباس، وعبد الرحمن، بن أزهر والمسور بن مخرمة أرسلوه إلى عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا اقرأ عليها السلام منا جميعا وسلها عن الركعتين بعد العصر وقل إنا أخبرنا أنك تصلينهما وقد بلغنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنهما ‏.‏ قال ابن عباس وكنت أصرف مع عمر بن الخطاب الناس عنها ‏.‏ قال كريب فدخلت عليها وبلغتها ما أرسلوني به ‏.‏ فقالت سل أم سلمة ‏.‏ فخرجت إليهم فأخبرتهم بقولها فردوني إلى أم سلمة بمثل ما أرسلوني به إلى عائشة ‏.‏ فقالت أم سلمة سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنهما ثم رأيته يصليهما أما حين صلاهما فإنه صلى العصر ثم دخل وعندي نسوة من بني حرام من الأنصار فصلاهما فأرسلت إليه الجارية فقلت قومي بجنبه فقولي له تقول أم سلمة يا رسول الله إني أسمعك تنهى عن هاتين الركعتين وأراك تصليهما فإن أشار بيده فاستأخري عنه - قال - ففعلت الجارية فأشار بيده فاستأخرت عنه فلما انصرف قال ‏ "‏ يا بنت أبي أمية سألت عن الركعتين بعد العصر إنه أتاني ناس من عبد القيس بالإسلام من قومهم فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، عبدالرحمان بن ازہر ، مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا اور کہا کہ ہم سب کی طرف سے انھیں سلام عرض کرنا اور ان سے عصر کے بعد کی دو رکعت کے بارے میں پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ آ پ یہ ( دو رکعتیں ) پڑھتی ہیں ۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہم تک یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے روکا ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مل کر لوگوں کو ان سے روکا کرتا تھا ۔ کریب نے کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان حضرات نے جو پیغام د ے کر مجھے بھیجا تھا میں نے ان تک پہنچایا ۔ انھوں نے جواب دیا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھو ۔ میں نکل کر ان حضرات کے پاس لوٹا اور انھیں ان کے جواب سے آگاہ کیا ۔ ان حضرات نے مجھے وہی پیغام دے کر حضرت اسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف بھیج دیا جس طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجاتھا ، اس پر ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ ان دو رکعتوں سے روکتے تھے ، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ، ہاں ، آپ نے جب یہ دو رکعتیں پڑھیں تھیں اس وقت آپ عصر کی نماز پڑھ چکے تھے ، پھر ( عصر پڑھ کر ) آپ ( میرے گھر میں ) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس انصار کے قبیلے بنو حرام کے قبیلے کی کچھ عورتیں موجودتھیں ، آ پ نے یہ دو رکعتیں ادا ( کرنی شروع ) کیں تو میں نے آپ کے پاس خادمہ بھیجی اور ( اس سے ) کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جانب جا کر کھڑی ہوجاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں : میں آپ سے سنتی رہی ہوں کہ آپ ( عصر کے بعد ) ان دو رکعتوں سے منع فرماتے تھے اور اب میں آپ کو پڑھتے ہوئےدیکھ رہی ہوں؟اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ فرمائیں تو پیچھے ہٹ ( کرکھڑی ہو ) جانا ۔ اس لڑکی نے ایسے ہی کیا ، آپ نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا ، وہ آپ سے پیچھے ہٹ ( کر کھڑی ہو ) گئی ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیراتو فرمایا : " اے ابو امیہ ( حذیفہ بن مغیرہ مخزومی ) کی بیٹی!تم نے عصر کے بعد کی دورکعتوں کے بارے میں پوچھا ہے ، تو ( معاملہ یہ ہے کہ ) بنو عبدالقیس کے کچھ افراد اپنی قوم کے اسلام ( لانے کی اطلاع ) کے ساتھ میرے پاس آئے ، اور انھوں نے مجھے ظہر کی بعد کی دورکعتوں سے مشغول کردیا ، یہ وہی دو رکعتیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:834

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 361

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1934
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وعلي بن حجر، قال ابن أيوب حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - أخبرني محمد، - وهو ابن أبي حرملة - قال أخبرني أبو سلمة، أنه سأل عائشة عن السجدتين اللتين، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصليهما بعد العصر فقالت كان يصليهما قبل العصر ثم إنه شغل عنهما أو نسيهما فصلاهما بعد العصر ثم أثبتهما وكان إذا صلى صلاة أثبتها ‏.‏ قال يحيى بن أيوب قال إسماعيل تعني داوم عليها ‏.‏
یحییٰ بن ایوب ، قتیبہ ، اور علی بن حجر نے اسماعیل بن جعفر سے حدیث بیان کی ، ابن ایوب نے کہا : ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی ، کہا مجھے محمد بن ابی حرملہ نے خبر دی ، انھوں نےکہا ، مجھے ابو سلمہ نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ان دو ر کعتوں کے بارے میں پوچھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد پڑھتے تھے ۔ انھوں نےکہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو رکعتیں ( ظہر کے بعد ) عصر سے پہلے پڑھتے تھے ، پھر ایک دن ان کے پڑھنے سے مشغول ہوگئے یا انھیں بھول گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ عصر کے بعد پڑھیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں قائم رکھا کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز ( ایک دفعہ ) پڑھ لیتے تو اسے قائم رکھتے تھے ۔ یحییٰ بن ایوب نے کہا : اسماعیل نے کہا ( اثبتها اسے قائم رکھتے تھے ) سے مراد ہے : آپ اس پر ہمیشہ عمل فرماتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:835.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 362

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1935
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي جميعا، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين بعد العصر عندي قط ‏.‏
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاں عصر کے بعد دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:835.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 363

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1936
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، ح وحدثنا علي بن حجر، - واللفظ له - أخبرنا علي بن مسهر، أخبرنا أبو إسحاق الشيباني، عن عبد الرحمن، بن الأسود عن أبيه، عن عائشة، قالت صلاتان ما تركهما رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي قط سرا ولا علانية ركعتين قبل الفجر وركعتين بعد العصر ‏.‏
عبدالرحمان بن اسود نے اپنے والد اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : دو نمازیں ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں انھیں رازداری سے اور اعلانیہ کبھی ترک نہیں کیا : دو رکعتیں فجر سے پہلے اور دو رکعتیں عصر کے بعد ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:835.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 364

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1937
وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن الأسود، ومسروق، قالا نشهد على عائشة أنها قالت ما كان يومه الذي كان يكون عندي إلا صلاهما رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي ‏.‏ تعني الركعتين بعد العصر ‏.‏
ابو اسحاق نے اسود اور مسروق سے روایت کی ، ان دونوں نے کہا : ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ انھوں نے کہا : کوئی دن جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ہوتے تھے ایسا نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں ۔ ان کی مراد عصر کے بعد کی دو رکعتوں سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:835.04

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 365

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1938
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب جميعا عن ابن فضيل، - قال أبو بكر حدثنا محمد بن فضيل، - عن مختار بن فلفل، قال سألت أنس بن مالك عن التطوع، بعد العصر فقال كان عمر يضرب الأيدي على صلاة بعد العصر وكنا نصلي على عهد النبي صلى الله عليه وسلم ركعتين بعد غروب الشمس قبل صلاة المغرب ‏.‏ فقلت له أكان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاهما قال كان يرانا نصليهما ‏.‏ فلم يأمرنا ولم ينهنا
مختار بن فلفل سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کے بعد نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارتے تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےدور میں ہم سورج کے غروب ہوجانے کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے ۔ تو میں نے ان سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعتیں پڑھیں؟انھوں نے کہا : آپ ہمیں پڑھتا دیکھتے تھے آپ نے نہ ہمیں حکم دیا اور نہ روکا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:836

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 366

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1939
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، - وهو ابن صهيب - عن أنس بن مالك، قال كنا بالمدينة فإذا أذن المؤذن لصلاة المغرب ابتدروا السواري فيركعون ركعتين ركعتين حتى إن الرجل الغريب ليدخل المسجد فيحسب أن الصلاة قد صليت من كثرة من يصليهما ‏.‏
عبدالعزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم مدینے میں ہوتے تھے ، جب موذن مغرب کی اذان دیتا و لوگ ستونوں کی طرح لپکتے تھے اور وہ دو رکعتیں پڑھتے تھے حتیٰ کہ ایک مسافر مسجد میں آتا تو ان رکعتوں کو پڑھنے والوں کی کثرت دیکھ کر یہ سمجھتا کہ مغرب کی نماز ہوچکی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:837

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 367

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1940
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، ووكيع، عن كهمس، قال حدثنا عبد الله بن بريدة، عن عبد الله بن مغفل المزني، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بين كل أذانين صلاة - قالها ثلاثا قال في الثالثة - لمن شاء ‏"‏ ‏.‏
کہمس نےکہا : ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " ہر دو اذانوں ( اذان اور تکبیر ) کے درمیان نماز ہے ۔ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرمایا ( اور ) تیسری دفعہ فرمایا : " اس کے لئے جو چاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:838.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 368

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1941
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، عن الجريري، عن عبد الله، بن بريدة عن عبد الله بن مغفل، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ مثله إلا أنه قال في الرابعة ‏ "‏ لمن شاء ‏"‏ ‏.‏
جریری نے عبداللہ بن بریرہ سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کی ، مگرانھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ فرمایا؛ " اس کے لئے جو چاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:838.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 369

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1942
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الأخرى مواجهة العدو ثم انصرفوا وقاموا في مقام أصحابهم مقبلين على العدو وجاء أولئك ثم صلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم ثم قضى هؤلاء ركعة وهؤلاء ركعة ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انھوں نے سالم سے اور انھوں نےحضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی ، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا ہواتھا ، پھر یہ ( آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے ) پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ دشمن کی طرف رخ کرکے جاکھڑے ہوئے اور وہ لوگ آگئے ۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا پھر ( آپ کے بعد ) انہوں نے بھی اپنی رکعت مکمل کرلی اور انھوں نے بھی دوسری رکعت مکمل کرلی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:839.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 370

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1943
وحدثنيه أبو الربيع الزهراني، حدثنا فليح، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، بن عمر عن أبيه، أنه كان يحدث عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخوف ويقول صليتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بهذا المعنى ‏.‏
فلیح نے زہری سے ، انھوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے اور انھوں نے ا پنے والد سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صلاۃ الخوف ( کاطریقہ ) بیان کرتے اور فرماتے : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نماز پڑھی ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے ہم معنی حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:839.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 371

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1944
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان، عن موسى بن، عقبة عن نافع، عن ابن عمر، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف في بعض أيامه فقامت طائفة معه وطائفة بإزاء العدو فصلى بالذين معه ركعة ثم ذهبوا وجاء الآخرون فصلى بهم ركعة ثم قضت الطائفتان ركعة ركعة - قال - وقال ابن عمر فإذا كان خوف أكثر من ذلك فصل راكبا أو قائما تومئ إيماء ‏.‏
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے جنگ کے ایام میں سے ایک دن نماز خوف پڑھائی ، ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑہوگیا ۔ اور دوسرا دشمن کے بالمقابل ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی ، پھر یہ لوگ ( دشمن کے مقابلےمیں ) چلے گئے اور دوسرے آگئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھا دی ، پھر ان دونوں گروہوں نے ( یکے بعد دیگرے ) ایک ایک رکعت اداکرلی ۔ ( نافع ) نے کہا : ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اگر خوف اس سے زیادہ ہو ( اور صف بندی ممکن نہ ہو ) تو سواری پر یا کھڑے کھڑے اشاارہ کرو اور نماز پڑھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:839.03

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 372

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1945
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد الملك بن أبي سليمان، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف فصفنا صفين صف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم والعدو بيننا وبين القبلة فكبر النبي صلى الله عليه وسلم وكبرنا جميعا ثم ركع وركعنا جميعا ثم رفع رأسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه وقام الصف المؤخر في نحر العدو فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود وقام الصف الذي يليه انحدر الصف المؤخر بالسجود وقاموا ثم تقدم الصف المؤخر وتأخر الصف المقدم ثم ركع النبي صلى الله عليه وسلم وركعنا جميعا ثم رفع رأسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه الذي كان مؤخرا في الركعة الأولى وقام الصف المؤخر في نحور العدو فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود والصف الذي يليه انحدر الصف المؤخر بالسجود فسجدوا ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم وسلمنا جميعا ‏.‏ قال جابر كما يصنع حرسكم هؤلاء بأمرائهم ‏.‏
عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں شریک ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں ، ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھی ( اوردوسری ان کے پیچھے ) اور دشمن ہمارے اور قبلے کے درمیان تھا ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر ( تحریمہ ) کہی اور ہم سب نے بھی تکبیر کہی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے سراٹھایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لئے جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے بھی سجدہ کیا اور پچھلی صف دشمن کے مد مقابل کھڑی رہی ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کے کرلیے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف ( سجدے کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ) کھڑی ہوگئی تو پچھلی صف سجدے کے لئے نیچے ہوئی اور پھر کھڑی ہوگئی ، اس کے بعد پچھلی صف آگے آگئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا ۔ پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے بھی سراٹھایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی ، سجدے کے لئے نیچے چلی گئی اور پچھلی صف دشمن کے مقابلے میں کھڑی رہی ، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے سجدہ کرلیا تو پچھلی صف سجدے کے لئے جھکی ۔ انھوں نے سجدے کیے ۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیردیا ۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا : جس طرح تمہارےمحافظ ( آجکل ) اپنے امیروں کی حفاظت کے لئے کرتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:840.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 373

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1946
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، قال غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قوما من جهينة فقاتلونا قتالا شديدا فلما صلينا الظهر قال المشركون لو ملنا عليهم ميلة لاقتطعناهم ‏.‏ فأخبر جبريل رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك فذكر ذلك لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - وقالوا إنه ستأتيهم صلاة هي أحب إليهم من الأولاد فلما حضرت العصر - قال - صفنا صفين والمشركون بيننا وبين القبلة - قال - فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد وسجد معه الصف الأول فلما قاموا سجد الصف الثاني ثم تأخر الصف الأول وتقدم الصف الثاني فقاموا مقام الأول فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد وسجد معه الصف الأول وقام الثاني فلما سجد سجد الصف الثاني ثم جلسوا جميعا سلم عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال أبو الزبير ثم خص جابر أن قال كما يصلي أمراؤكم هؤلاء ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا؛ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی ، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدیدجنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا : اگر ہم ان پر یکبارگی حملہ کریں تو ان کو کاٹ کررکھ دیں ۔ جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کردیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان لوگوں نے کہا ہے کہ ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنےوالاہے جو ان کو ان کی اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے ۔ جب عصرکا وقت آیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں جبکہ مشرک ہمارے اور ہمارے قبیلے کے درمیان تھے ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا ، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا ۔ جب یہ حضرات کھڑے ہوگئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے ، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف کی جگہ کھڑی ہوگئی ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( موجودہ ) پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی ۔ پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور اس کے بعد سب بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا ۔ ابو زبیر نے کہا : پھر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خصوصی طور پر فرمایا : جس طرح تمہارے یہ امیر نماز پڑھتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:840.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 374

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1947
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن، القاسم عن أبيه، عن صالح بن خوات بن جبير، عن سهل بن أبي حثمة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بأصحابه في الخوف فصفهم خلفه صفين فصلى بالذين يلونه ركعة ثم قام فلم يزل قائما حتى صلى الذين خلفهم ركعة ثم تقدموا وتأخر الذين كانوا قدامهم فصلى بهم ركعة ثم قعد حتى صلى الذين تخلفوا ركعة ثم سلم ‏.‏
عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے ، انھوں نے صالح بن خوات بن جبیرسے اور انھوں نے حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انھیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے ساتھ ( کی صف ) والوں کوایک رکعت پڑھائی ۔ پھر آپ کھڑے ہوگئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ ان سے پیچھے والوں نے ایک رکعت پڑھ لی ، پھر یہ آگے آگے اور جو ان سے آگے تھے پیچھے چلے گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک رکعت پڑھائی ۔ پھر آپ بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے چلے گئے تھے انھوں نے ( بھی ایک اور ) رکعت پڑھ لی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:841

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 375

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1948
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن يزيد بن رومان، عن صالح، بن خوات عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف أن طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو ‏.‏ فصلى بالذين معه ركعة ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ‏.‏ ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم ثم سلم بهم ‏.‏
یزید بن رومان نے صالح بن خوات سےاور انھوں نے اس شخص سے نقل کیا جس نے غزوہ ذات الرقاع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نمازخوف پڑھی تھی ۔ کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف بنائی اور دوسرا گروہ دشمن کے رو برو تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والوں کو ایک رکعت پڑھائی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انھوں نے اپنے طور پر ( دوسری رکعت پڑھ کر ) نماز مکمل کرلی اور ( سلام پھیر کر ) چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بند ہوگئے اور دوسرا گروہ آگیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو رکعت رہتی تھی ۔ ان کو پڑھا دی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنے طور پر ( رکعت پڑھ کر ) نماز مکمل کرلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:842

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 376

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1949
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا أبان بن يزيد، حدثنا يحيى، بن أبي كثير عن أبي سلمة، عن جابر، قال أقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بذات الرقاع قال كنا إذا أتينا على شجرة ظليلة تركناها لرسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فجاء رجل من المشركين وسيف رسول الله صلى الله عليه وسلم معلق بشجرة فأخذ سيف نبي الله صلى الله عليه وسلم فاخترطه فقال لرسول الله صلى الله عليه وسلم أتخافني قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال فمن يمنعك مني قال ‏"‏ الله يمنعني منك ‏"‏ ‏.‏ قال فتهدده أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فأغمد السيف وعلقه - قال - فنودي بالصلاة فصلى بطائفة ركعتين ثم تأخروا وصلى بالطائفة الأخرى ركعتين قال فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم أربع ركعات وللقوم ركعتان ‏.‏
۔ ابان بن یزید نے کہا : ہم سے یحییٰ ابن کثیر نے ابو سلمہ ( بن عبدالرحمان ) سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( جہاد پر ) آئے ۔ حتیٰ کہ جب ہم ذات الرقاع ( نامی پہاڑ ) تک پہنچے ۔ کہا : ہماری عادت تھی کہ جب ہم کسی گھنے سائے والے درخت تک پہنچے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چھوڑ دیتے ، کہا : ایک مشرک آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت پر لٹکی ہوئی تھی ، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوارپکڑ لی ، اسے میان سے نکالا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا : کیا آپ مجھ سے ڈ رتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ۔ " اس نے کہا : تو پھر آپ کومجھ سے کون بچائے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " اللہ تعالیٰ مجھے تم سےمحفوظ فرمائے گا ۔ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے اسے دھمکایا تو اس نے تلوار میان میں ڈال لی اور اسے لٹکایا ۔ اس کے بعد نماز کے لئے اذان کہی گئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی ، پھر وہ گروہ پیچھے چلا گیااس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں ۔ کہا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی دو دو رکعتیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:843.01

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 377

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1950
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى، - يعني ابن حسان - حدثنا معاوية، - وهو ابن سلام - أخبرني يحيى، أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، أن جابرا، أخبره أنه، صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بإحدى الطائفتين ركعتين ثم صلى بالطائفة الأخرى ركعتين فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أربع ركعات وصلى بكل طائفة ركعتين ‏.‏
معاویہ بن سلام نے کہا : مجھے یحییٰ ( بن ا بی کثیر ) نے خبردی ، انھوں نے کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے خبر دی کہ انھیں جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کودو رکعتیں پڑھائیں ، پھر دوسرے گروہ کو دو ر کعتیں پڑھائیں ، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار ر کعتیں پڑھیں اور ہر گروہ کو دو دو رکعتیں پڑھائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:843.02

صحيح مسلم باب:6 حدیث نمبر : 378

Share this: