احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
05: كتاب المساجد ومواضع الصلاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
صحيح مسلم حدیث نمبر: 1161
حدثني أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الأعمش، ح قال وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن أبيه، عن أبي ذر، قال قلت يا رسول الله أى مسجد وضع في الأرض أول قال ‏"‏ المسجد الحرام ‏"‏ ‏.‏ قلت ثم أى قال ‏"‏ المسجد الأقصى ‏"‏ ‏.‏ قلت كم بينهما قال ‏"‏ أربعون سنة وأينما أدركتك الصلاة فصل فهو مسجد ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث أبي كامل ‏"‏ ثم حيثما أدركتك الصلاة فصله فإنه مسجد ‏"‏ ‏.‏
ابو کامل جحدری نے کہا : ہمیں عبد الواحد نے اعمش سے حدیث بیان کی ، نیز ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت ابراہیم تیمی سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! کون سی مسجد جو زمین میں بنائی گئی پہلی ہے؟ آپ نے فرمایا : ’’ مسجد حرام ۔ ‘ ‘ میں نے پوچھا : پھر کون سی؟ فرمایا : ’’مسجد اقصیٰ ۔ ‘ ‘ میں نے ( پھر ) پوچھا : دونوں ( کی تعمیر ) کے مابین کتنا زمانہ تھا؟ آپ نے فرمایا : ’’چالیس برس ۔ اور جہاں بھی تمہارے لیے نماز کا وقت ہو جائے ، نماز پڑھ لو ، وہی ( جگہ ) مسجد ہے ۔ ‘ ‘ ابو کامل کی حدیث میں ہے : ’’ پھر جہاں بھی تمہاری نماز کا وقت ہو جائے ، اسے پڑھ لو ، بلاشبہ وہی جگہ مسجد ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:520.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1162
حدثني علي بن حجر السعدي، أخبرنا علي بن مسهر، حدثنا الأعمش، عن إبراهيم بن يزيد التيمي، قال كنت أقرأ على أبي القرآن في السدة فإذا قرأت السجدة سجد فقلت له يا أبت أتسجد في الطريق قال إني سمعت أبا ذر يقول سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أول مسجد وضع في الأرض قال ‏"‏ المسجد الحرام ‏"‏ ‏.‏ قلت ثم أى قال ‏"‏ المسجد الأقصى ‏"‏ ‏.‏ قلت كم بينهما قال ‏"‏ أربعون عاما ثم الأرض لك مسجد فحيثما أدركتك الصلاة فصل ‏"‏ ‏.‏
علی بن مسہر نے کہا : ہمیں اعمش نے ابراہیم بن یزید تیمی سے حدیث سنائی ، کہا : میں مسجد کے باہر کھلی جگہ ( صحن ) میں اپنے والد کو قرآن مجید سنایا کرتا تھا ، جب میں ( آیت ) سجدہ کی تلاوت کرتا تو وہ سجدہ کر لیتے ۔ میں نے ان سے پوچھا : ابا جان! کیا آپ راستے ہی میں سجدہ کر لیتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا : میں نے ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو یہ کہتے ہوئے سنا وہ بیان کر رہے تھے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے روئے زمین پر سب سے پہلی بنائی جانے والی مسجد کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ مسجد حرام ۔ ‘ ‘ میں نے عرض کی : پھر کون سی؟ آپ نے فرمایا ، ’’ مسجد اقصیٰ ۔ ‘ ‘ میں نے پوچھا : دونوں ( کی تعمیر ) کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟ آپ نے فرمایا : ’’ چالیس سال ، پھر ساری زمین ( ہی ) تمہارے لیے مسجد ہے ، جہاں بھی تمہاری نماز کا وقت آ جائے وہیں نماز پڑھ لو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:520.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1163
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن سيار، عن يزيد الفقير، عن جابر بن عبد الله الأنصاري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أعطيت خمسا لم يعطهن أحد قبلي كان كل نبي يبعث إلى قومه خاصة وبعثت إلى كل أحمر وأسود وأحلت لي الغنائم ولم تحل لأحد قبلي وجعلت لي الأرض طيبة طهورا ومسجدا فأيما رجل أدركته الصلاة صلى حيث كان ونصرت بالرعب بين يدى مسيرة شهر وأعطيت الشفاعة ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا کہ ہمیں ہشیم نے سیا ر سے خبر دی ، انہوں نے یزید الفقیر سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، کہا : رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں : ہر نبی خاص اپنی قوم ہی کی طرف بھیجا جاتا تھا اور مجھے ہر سرخ وسیاہ کی طرف بھیجا گیا ، میرے لیے اموال غنیمت حلال قرار دیے گئے ، مجھ سے پہلے وہ کسی کے لیے حلال نہیں کیے گئے ۔ میرے لیے زمین کو پاک کرنے والی اور سجدہ گاہ بنایا گیا ، لہٰذا جس شخص کے لیے نماز کا وقت ہو جائے وہ جہاں بھی ہو ، وہیں نماز پڑھ لے ، اور مہینہ بھر کی مسافت سے دشمنوں پر طاری ہو جانے والے رعب سے میری نصرت کی گئی اور مجھے شفاعت ( کا منصب ) عطا کیا گیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:521.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1164
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا هشيم، أخبرنا سيار، حدثنا يزيد الفقير، أخبرنا جابر بن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏.‏ فذكر نحوه ‏.‏
۔ ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہشیم سے اسی سابقہ سند سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فمرایا : ..... پھر اسی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:521.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1165
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل، عن أبي مالك الأشجعي، عن ربعي، عن حذيفة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ فضلنا على الناس بثلاث جعلت صفوفنا كصفوف الملائكة وجعلت لنا الأرض كلها مسجدا وجعلت تربتها لنا طهورا إذا لم نجد الماء ‏"‏ ‏.‏ وذكر خصلة أخرى ‏.‏
حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌كہ ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌ہم ‌لوگوں ‌كو ‌اور ‌لوگوں ‌پر ‌فضیلت ‌ملی ‌تین ‌باتوں ‌كی ‌وجہ ‌سے ‌ہماری ‌صفیں ‌فرشتوں ‌كی ‌صفوں ‌كی ‌طرح ‌كی ‌گئی ‌اور ‌ہمارے ‌لیے ‌ساری ‌زمین ‌نماز ‌كی ‌جگہ ‌ہے ‌اور ‌زمین ‌كی ‌خاك ‌ہم ‌كو ‌پاك ‌كرنے ‌والی ‌ہے ‌جب ‌پانی ‌نہ ‌ملے ‌اور ‌ایك ‌بات ‌اور ‌بیان ‌كی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:522.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1166
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء أخبرنا ابن أبي زائدة، عن سعد بن طارق، حدثني ربعي بن حراش، عن حذيفة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ‏.‏
۔ ابن ابی زائد نے ( ابو مالک ) سعد بن طارق ( اشجعی ) سے روایت کی ، کہا : مجھے ربعی بن حراش نے حضرت حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی ، کہا : رسول اللہﷺ نے فرمایا ......... آگے سابقہ حدیث کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:522.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1167
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ فضلت على الأنبياء بست أعطيت جوامع الكلم ونصرت بالرعب وأحلت لي الغنائم وجعلت لي الأرض طهورا ومسجدا وأرسلت إلى الخلق كافة وختم بي النبيون ‏"‏ ‏.‏
عبد الرحمان بن یعقوب نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ مجھے دوسرے انبیاء پر چھ چیزوں کے ذریعے سے فضیلت دی گئی ہے : مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں ، ( دشمنوں پر ) رعب ودبدے کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے ، میرے لیے اموال غنیمت حلال کر دیے گئے ہیں ، زمین میرے لیے پاک کرنے اور مسجد قرار دی گئی ہے ، مجھے تمام مخلوق کی طرف ( رسول بنا کر ) بھیجا گیا ہے اور میرے ذریعے سے ( نبوت کو مکمل کر کے ) انبیاء ختم کر دیے گئے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:523.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1168
حدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، حدثني يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بعثت بجوامع الكلم ونصرت بالرعب وبينا أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدى ‏"‏ ‏.‏ قال أبو هريرة فذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنتم تنتثلونها ‏.‏
۔ یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے میری نصرت کی گئی ہے ، میں نیند کے عالم میں تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لا کر میرے ہاتھوں میں رکھ دی گئیں ۔ ‘ ‘ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : رسول اللہ ﷺ تو ( اپنے رب کے پاس ) جا چکے ہیں اور تم ان ( خزانوں ) کو کھود کر نکال رہے ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:523.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1169
وحدثنا حاجب بن الوليد، حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، أخبرني سعيد بن المسيب، وأبو سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ مثل حديث يونس ‏.‏
۔ زبیدی نے ( ابن شہاب ) زہری سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ، آپ فرما رہا تھے .... ( بقیہ ) یونس کی حدیث کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:523.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1170
حدثنا محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قالا حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، وأبي، سلمة عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے ابن مسیب اور ابو سلمہ ( بن عبد الرحمن ) سے ، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے اسی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:523.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1171
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن أبي يونس، مولى أبي هريرة أنه حدثه عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ نصرت بالرعب على العدو وأوتيت جوامع الكلم وبينما أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدى ‏"‏ ‏.‏
۔ ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سے روایت ہے ۔ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی ، انہوں نے رسول اللہﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : ’’ دشمن پر رعب طاری کر کے میرے مدد کی گئی ، مجھے جامع کلمات سے نوازا گیا اور میں نیند کے عالم میں تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور انہیں میرے ہاتھوں میں دے دیا گیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:523.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1172
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نصرت بالرعب وأوتيت جوامع الكلم ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے رسول اللہﷺ سے ہمیں بیان کی ، انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ ( بھی ) تھی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور مجھے جامع کلمات عنایت کیے گئے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:523.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1173
حدثنا يحيى بن يحيى، وشيبان بن فروخ، كلاهما عن عبد الوارث، - قال يحيى أخبرنا عبد الوارث بن سعيد، عن أبي التياح الضبعي، حدثنا أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قدم المدينة فنزل في علو المدينة في حى يقال لهم بنو عمرو بن عوف ‏.‏ فأقام فيهم أربع عشرة ليلة ثم إنه أرسل إلى ملإ بني النجار فجاءوا متقلدين بسيوفهم - قال - فكأني أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته وأبو بكر ردفه وملأ بني النجار حوله حتى ألقى بفناء أبي أيوب - قال - فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حيث أدركته الصلاة ويصلي في مرابض الغنم ثم إنه أمر بالمسجد قال فأرسل إلى ملإ بني النجار فجاءوا فقال ‏ "‏ يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا ‏"‏ ‏.‏ قالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله ‏.‏ قال أنس فكان فيه ما أقول كان فيه نخل وقبور المشركين وخرب ‏.‏ فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالنخل فقطع وبقبور المشركين فنبشت وبالخرب فسويت - قال - فصفوا النخل قبلة وجعلوا عضادتيه حجارة - قال - فكانوا يرتجزون ورسول الله صلى الله عليه وسلم معهم وهم يقولون اللهم إنه لا خير إلا خير الآخره فانصر الأنصار والمهاجره
۔ عبد الوارث بن سعید نے ہمیں ابو تیاح صبعی سے خبر دی ، انہوں نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں اس قبیلے میں فروکش ہوئے جنہیں بنو عمرو بن عوف کہا جاتا تھا اور وہاں چودہ راتیں قیام فرمایا ، پھر آپ نے بنو نجار کے سرداروں کی طرف پیغام بھیجا تو وہ لوگ ( پورے اہتمام سے ) تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے ۔ ( انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : گویا میں رسول اللہﷺ کو آپ کی سواری پر دیکھ رہا ہوں ، ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ آپ کے پیچھے سوار ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ کے ارد گرد ہیں یہاں تک کہ آپ نے سواری کا پالان ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے آنگن میں ڈال دیا ۔ ( انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : ( اس وقت تک ) رسول اللہﷺ کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جاتا آپ وہیں نماز ادا کر لیتے تھے ۔ آپ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے ۔ پھر آپﷺ کو مسجد بنانے کا حکم دیا گیا ۔ ( انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : چنانچہ آپ نے بنو نجار کے لوگوں کی طرف پیغام بھیجا ، وہ حاضر ہو گئے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ اے بنی نجار! مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت طے کرو ۔ ‘ ‘ انہوں نے جواب دیا : نہیں ، اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں ۔ انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس جگہ وہی کچھ تھا جو میں تمہیں بتا رہا ہوں ، اس میں کجھوروں کے کچھ درخت ، مشرکوں کی چند قبریں اور ویرانہ تھا ، چنانچہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا ، کجھوریں کاٹ دی گئیں ، مشرکوں کی قبریں اکھیڑی گئیں اور ویرانے کو ہموار کر دیا گیا ، اور لوگوں نے کجھوروں ( کے تنوں ) کو ایک قطار میں قبلے کی جانب گاڑ دیا اور دروازے کے ( طور پر ) دونوں جانب پتھر لگا دیے گئے ۔ ( انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : اور لوگ ( صحابہ ) رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے اور رسول اللہﷺ ان کے ساتھ تھے ، وہ کہتے تھے : اے اللہ! بے شک آخرت کی بھلائی کے سوا کوئی بھلائی نہیں ، اس لیے تو انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:524.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1174
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، حدثني أبو التياح، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في مرابض الغنم قبل أن يبنى المسجد ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے ابوتیاح نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہﷺ مسجد بنانے سے پہلے بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:524.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1175
وحدثناه يحيى بن يحيى، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، عن أبي التياح، قال سمعت أنسا، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
۔ ( معاذ کے بجائے ) خالد ، یعنی ابن حارث نے روایت کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ابو تیاح سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ فرما رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ .... ( آگے ) سابقہ حدیث کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:524.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1176
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى بيت المقدس ستة عشر شهرا حتى نزلت الآية التي في البقرة ‏{‏ وحيثما كنتم فولوا وجوهكم شطره‏}‏ فنزلت بعد ما صلى النبي صلى الله عليه وسلم فانطلق رجل من القوم فمر بناس من الأنصار وهم يصلون فحدثهم فولوا وجوههم قبل البيت ‏.‏
ابو احوص نے ابو اسحاق سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی ﷺ کے ساتھ سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف ( رخ کر کے ) نماز پڑھی یہاں تک کہ سورہ بقرۃ کی آیت : ’’اور تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے رخ کعبہ کی طرف کرو ۔ ‘ ‘ اتری ۔ یہ آیت اس وقت اتری جب نبی ﷺ نماز پڑھ چکے تھے ۔ لوگوں میں سے ایک آدمی ( یہ حکم سن ) چلا تو انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا ، وہ ( مسجد بنی حارثہ میں ، جس کا نام اس واقعے کے بعد مسجد قبلتین پڑ گیا ) نماز پڑھ رہے تھے ، اس نے انہیں یہ ( حکم ) بتایا تو انہوں نے ( اثنائے نماز ہی میں ) اپنے چہرے بیت اللہ کی طرف کر لیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:525.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1177
حدثنا محمد بن المثنى، وأبو بكر بن خلاد جميعا عن يحيى، - قال ابن المثنى حدثنا يحيى بن سعيد، - عن سفيان، حدثني أبو إسحاق، قال سمعت البراء، يقول صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا أو سبعة عشر شهرا ثم صرفنا نحو الكعبة ‏.‏
سفیان ( ثوری ) سے روایت ہے ، کہا : مجھے ابو اسحاق نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے حضرت براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی ، پھر ہمارا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:525.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1178
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، - واللفظ له - عن مالك بن أنس، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال بينما الناس في صلاة الصبح بقباء إذ جاءهم آت فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة ‏.‏ وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها ‏.‏ وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة ‏.‏
۔ عبد العزیز بن مسلم اورمالک بن انس نے اپنی اپنی سندوں سے عبد اللہ بن دینار سے روایت کی ، انہوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے ، اسی اثناء میں ان کے پاس آنے والا ایک شخص ( عباد بن بشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) آیا اور اس نے کہا : بلاشبہ رات ( گزشتہ دن کے آخری حصے میں ) رسول اللہ ﷺ پر قرآن اترا ۔ اور آپ کو حکم دیا گیا کہ آپ کعبہ کی طرف رخ کریں ، لہٰذا تم لوگ بھی اس کی طرف رخ کر لو ۔ ان کے رخ شام کی طرف تھے تو ( اسی وقت ) وہ سب کعبہ کی طرف گھوم گئے ۔ 1179 ۔ موسیٰ بن عقبہ نے نافع اور عبد اللہ بن دینار سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، انہوں نے کہا : لوگ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے ، ان کے پاس ایک آدمی آیا .... باقی حدیث امام مالک کی ( سابقہ ) روایت کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:526.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1179
حدثني سويد بن سعيد، حدثني حفص بن ميسرة، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، وعن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال بينما الناس في صلاة الغداة إذ جاءهم رجل ‏.‏ بمثل حديث مالك ‏.‏
حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے ، پھر یہ آیت : ’’ ہم آپ کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں ، ہم ضرور آپ کا رخ اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں ، لہٰذا آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے ۔ ‘ ‘ بنو سلمہ کا ایک آدمی ( عباد بن بشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) گزرا ، ( اس وقت ) لوگ ( مسجد قباء میں ) صبح کی نماز میں رکوع کر رہے تھے اور ایک رکعت اس سے پہلے پڑھ چکے تھے ، اس نے آواز دی : سنو! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے ۔ چنانچہ وہ جس حالت میں تھے اسی میں ( رکوع ہی کے عالم میں ) قبلے کی طرف پھر گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:526.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1180
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي نحو بيت المقدس فنزلت ‏{‏ قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام‏}‏ فمر رجل من بني سلمة وهم ركوع في صلاة الفجر وقد صلوا ركعة فنادى ألا إن القبلة قد حولت ‏.‏ فمالوا كما هم نحو القبلة ‏.‏
حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے ، پھر یہ آیت : ’’ ہم آپ کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں ، ہم ضرور آپ کا رخ اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں ، لہٰذا آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے ۔ ‘ ‘ بنو سلمہ کا ایک آدمی ( عباد بن بشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) گزرا ، ( اس وقت ) لوگ ( مسجد قباء میں ) صبح کی نماز میں رکوع کر رہے تھے اور ایک رکعت اس سے پہلے پڑھ چکے تھے ، اس نے آواز دی : سنو! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے ۔ چنانچہ وہ جس حالت میں تھے اسی میں ( رکوع ہی کے عالم میں ) قبلے کی طرف پھر گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:527

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1181
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا هشام، أخبرني أبي، عن عائشة، أن أم حبيبة، وأم سلمة ذكرتا كنيسة رأينها بالحبشة - فيها تصاوير - لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أولئك إذا كان فيهم الرجل الصالح فمات بنوا على قبره مسجدا وصوروا فيه تلك الصور أولئك شرار الخلق عند الله يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
۔ یحییٰ بن سعید قطان نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہشام نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے میرے والد ( عروہ ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس گرجے کا تذکرہ ، جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس میں تصویریں آویزاں تھیں ، کہا : ’’بلاشبہ وہ لوگ ( قدیم سے ایسے ہی تھے کہ ) جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے ۔ یہ لوگ قیامت کے روز اللہ عزوجل کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:528.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1182
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا وكيع، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أنهم تذاكروا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه فذكرت أم سلمة وأم حبيبة كنيسة ‏.‏ ثم ذكر نحوه ‏.‏
۔ وکیع نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث روایت کی کہ آپ کے مرض الموت میں لوگوں نے آپ کے سامنے آپس میں بات چیت کی تو ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہما نے ایک گرجے کا ذکر کیا ..... پھر اسی کے مانند بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:528.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1183
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت ذكرن أزواج النبي صلى الله عليه وسلم كنيسة رأينها بأرض الحبشة يقال لها مارية ‏.‏ بمثل حديثهم ‏.‏
۔ ( یحییٰ اور وکیع کے بجائے ) ابو معاویہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ازواج نبی ﷺ نے ایک کنیسے کا ذکر کیا جو انہوں نے حبشہ کی سرزمین میں دیکھا تھا ، اسے ( کنیسۂ ) ماریہ کہا جاتا تھا .... ( آگے ) ان ( پہلے راویوں ) کی حدیث کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:528.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1184
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شيبان، عن هلال بن أبي حميد، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي لم يقم منه ‏ "‏ لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد ‏"‏ ‏.‏ قالت فلولا ذاك أبرز قبره غير أنه خشي أن يتخذ مسجدا ‏.‏ وفي رواية ابن أبي شيبة ولولا ذاك لم يذكر قالت ‏.‏
۔ ابوبکر ابی شیبہ او رعمرو ناقد نے کہا : ہم سے ہاشم بن قاسم نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں شیبان نے ہلال بن ابی حمید سے حدیث سنائی ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے اپنی اس بیماری میں جس سے آپ اٹھ نہ سکے ( جاں بر نہ ہوئے ) فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ یہود اور نصاریٰ پر لعنت کرے! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا ۔ ‘ ‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : اس لیے اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا تو آپ کی قبر کو ظاہر رکھا جاتا لیکن یہ ڈر تھا کہ اسے مسجد بنا لیا جائے گا ۔ ( اس لیے اللہ کی مشیت سے وہ حجرہ مبارکہ میں بنائی گئی ۔ ) ابن ابی شیبہ کی روایت میں فلو لا کی جگہ ولو لا ( اور اگر ) کے الفاظ ہیں اور اس سے پہلے قالت ( انہوں نے کہا ) کا لفظ نہیں کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:529

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1185
حدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، ومالك، عن ابن شهاب، حدثني سعيد بن المسيب، أن أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قاتل الله اليهود اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد ‏"‏ ‏.‏
سعید بن مسیب نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ یہود کو ہلاک کرے! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:530.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1186
وحدثني قتيبة بن سعيد، حدثنا الفزاري، عن عبيد الله بن الأصم، حدثنا يزيد بن الأصم، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد ‏"‏ ‏.‏
(سعید کے بجائے ) یزید بن اصم نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ یہود ونصاریٰ پر لعنت کرے! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:530.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1187
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، وحرملة بن يحيى، قال حرملة أخبرنا وقال، هارون حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عبيد الله بن عبد الله، أن عائشة، وعبد الله بن عباس، قالا لما نزلت برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه فإذا اغتم كشفها عن وجهه فقال وهو كذلك ‏ "‏ لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد ‏"‏ ‏.‏ يحذر مثل ما صنعوا ‏.‏
۔ عبید اللہ بن عبد اللہ ( بن مسعود ) نے خبر دی کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ دونوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ پر ( وفات کے لمحے ) طاری ہوئے تو آپ اپنی ایک چادر اپنےچہرے پر ڈالتے تھے اور جب جی گھبراتا تو اسے چہرے سے ہٹا لیتے تھے ، آپ اسی حالت میں تھے کہ آپ نے فرمایا : ’’ یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا ۔ ‘ ‘ آپ ان جیسا عمل کرنے سے ڈرا رہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:531

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1188
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لأبي بكر - قال إسحاق أخبرنا وقال أبو بكر، حدثنا زكرياء بن عدي، عن عبيد الله بن عمرو، عن زيد بن أبي أنيسة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن الحارث النجراني، قال حدثني جندب، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم قبل أن يموت بخمس وهو يقول ‏ "‏ إني أبرأ إلى الله أن يكون لي منكم خليل فإن الله تعالى قد اتخذني خليلا كما اتخذ إبراهيم خليلا ولو كنت متخذا من أمتي خليلا لاتخذت أبا بكر خليلا ألا وإن من كان قبلكم كانوا يتخذون قبور أنبيائهم وصالحيهم مساجد ألا فلا تتخذوا القبور مساجد إني أنهاكم عن ذلك ‏"‏ ‏.‏
۔ حضرت جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نے نبیﷺ کو آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے ہوئے سنا : ’’ میں اللہ تعالیٰ کے حضور اس چیز سے براءت کا اظہار کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے ، جس طرح اس نے ابراہیم علیہ السلام ‌ ‌ کو اپنا خلیل بنایا تھا ، اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا ، خبردار! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے ، خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا ، میں تم کو اس سے روکتا ہوں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:532

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1189
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، أن بكيرا، حدثه أن عاصم بن عمر بن قتادة حدثه أنه، سمع عبيد الله الخولاني، يذكر أنه سمع عثمان بن عفان، عند قول الناس فيه حين بنى مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم ‏.‏ إنكم قد أكثرتم وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ من بنى مسجدا لله تعالى - قال بكير حسبت أنه قال - يبتغي به وجه الله - بنى الله له بيتا في الجنة ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن عيسى في روايته ‏"‏ مثله في الجنة ‏"‏ ‏.‏
۔ ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ دونوں نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ( کہا : ) ہم سے ابن وہب نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے عمرو نے خبر دی کہ بکیر نے ان سے حدیث بیان کی ، انہیں عاصم بن عمر بن قتادہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے عبید اللہ خولانی سے سنا ، وہ بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو ، جب رسول اللہ ﷺ کی مسجد کی نئے سے سے تعمیر کے وقت لوگوں نے ان کے بارے میں باتیں کیں ، یہ کہتے سنا : تم نے بہت بتایں کی ہیں ، حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا : ’’جس نے اللہ کے لیے مسجد بنائی ‘ ‘ بکیر نے کہا : میرا خیال ہے ، انہوں نے یہ کہا : ’’ اس سے وہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی چاہتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا ۔ ‘ ‘ احمد بن عیسیٰ نے اپنی روایت میں مثله في الجنة ’’جنت میں اس جیسا ( گھر ) ‘ ‘ کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:533.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1190
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا الضحاك بن مخلد، أخبرنا عبد الحميد بن جعفر، حدثني أبي، عن محمود بن لبيد، أن عثمان بن عفان، أراد بناء المسجد فكره الناس ذلك فأحبوا أن يدعه على هيئته فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من بنى مسجدا لله بنى الله له في الجنة مثله ‏"‏ ‏.‏
حضرت محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے مسجد نبوی کو نئے سرے سے تعمیر کرنا چاہا تو لوگوں نے اسے پسند نہ کیا ، ان کی خواہش تھی کہ وہ اسے اس کی حالت پر رہنے دیں ، اس پر حضرت عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’ جس شخص نے اللہ کی خاطر کوئی مسجد بنائی ، اللہ اس کے لیے جنت میں اس جیسا ( گھر ) تعمیر کر ے گا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:533.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1191
حدثنا محمد بن العلاء الهمداني أبو كريب، قال حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، وعلقمة، قالا أتينا عبد الله بن مسعود في داره فقال أصلى هؤلاء خلفكم فقلنا لا ‏.‏ قال فقوموا فصلوا ‏.‏ فلم يأمرنا بأذان ولا إقامة - قال - وذهبنا لنقوم خلفه فأخذ بأيدينا فجعل أحدنا عن يمينه والآخر عن شماله - قال - فلما ركع وضعنا أيدينا على ركبنا - قال - فضرب أيدينا وطبق بين كفيه ثم أدخلهما بين فخذيه - قال - فلما صلى قال إنه ستكون عليكم أمراء يؤخرون الصلاة عن ميقاتها ويخنقونها إلى شرق الموتى فإذا رأيتموهم قد فعلوا ذلك فصلوا الصلاة لميقاتها واجعلوا صلاتكم معهم سبحة وإذا كنتم ثلاثة فصلوا جميعا وإذا كنتم أكثر من ذلك فليؤمكم أحدكم وإذا ركع أحدكم فليفرش ذراعيه على فخذيه وليجنأ وليطبق بين كفيه فلكأني أنظر إلى اختلاف أصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم فأراهم ‏.‏
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابراہیم سے اور انہوں نے اسود اور علقمہ سے روایت کی ، ان دونوں نے کہا : ہم عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے گھر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ پوچھنے لگے : جو ( حکمران اور ان کے ساتھ تاخیر سے نماز پڑھنے والے ان کے پیروکار ) تم سے پیچھے ہیں ، انہوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی : نہیں ۔ انہوں نے کہا : اٹھو اور نماز پڑھو ۔ انہوں نے ہمیں اذان اور اقامت کہنے کا حکم نہ دیا ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو انہوں نے ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو اپنے دائیں اور دوسرے کو اپنے بائیں طرف کر دیا ۔ جب انہوں نے رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے ، انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر ہلکا سا مارا اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر اپنی دونوں رانوں کے درمیان رکھ لیا ۔ انہوں نے جب نماز پڑھ لی تو کہا : یقیناً آیندہ تمہارے ایسے حکمران ہوں گے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر یں گے اور ان کے اوقات کو مرنے والوں کو آخری جھلملاہٹ کی طرح تنگ کر دیں گے ۔ جب تم ان کو دیکھو کہ انہوں نے یہ ( کام شروع ) کر لیا ہے تو تم ( ہر ) نماز اس وقت کے پر پڑھ لینا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا ۔ اور جب تم تین آدمی ہو تو اکٹھے کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب تم تین زیادہ ہو تو تم میں سے ایک امام بن جائے اور جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اپنے بازو اپنی رانوں پر پھیلا دے اور جھکے اور اپنی ہتھیلیاں جوڑ لے ، ( ایسا لگتا ہے ) جیسے میں ( اب بھی ) رسول اللہ ﷺ کی ( ایک دوسری میں ) پیوستہ انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں ۔ اور ( انگلیاں پیوست کر کے ) انہیں دکھائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:534.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1192
وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي، أخبرنا ابن مسهر، ح قال وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، ح قال وحدثني محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا مفضل، كلهم عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، والأسود، أنهما دخلا على عبد الله ‏.‏ بمعنى حديث أبي معاوية ‏.‏ وفي حديث ابن مسهر وجرير فلكأني أنظر إلى اختلاف أصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو راكع ‏.‏
یہ ‌روایت ‌بھی ‌ایك ‌دوسری ‌سند ‌سے ‌اسی ‌طرح ‌مروی ‌ہے ‌سوا‎ئے ‌ان ‌الفاظ ‌كے ‌وَهُوَ رَاكِعٌ ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:534.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1193
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، والأسود، أنهما دخلا على عبد الله فقال أصلى من خلفكم قالا نعم ‏.‏ فقام بينهما وجعل أحدهما عن يمينه والآخر عن شماله ثم ركعنا فوضعنا أيدينا على ركبنا فضرب أيدينا ثم طبق بين يديه ثم جعلهما بين فخذيه فلما صلى قال هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
۔ ( اعمش ےکے بجائے ) منصور ابراھیم سے اور انھوں نے علقمہ اور اسود سے روایت کی کہ وہ دونوں حضرت عبد اللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) کے ہاں حاضر ہوئے تو انھوں نے پوچھا : جو تمہارے پیچھے ہیں انھوں نے نماز پڑھ لی ؟دونوں نے کہا : جی ہاں ۔ پھر وہ دونوں کے درمیان کھڑے ہوئے ‘ ان میں سےایک کو اپنی دائیں طرف اور دوسرے کو اپنی بائیں طرف ( کھڑا ) کیا پھر ہم نےرکوع کیاتو ہم اپنے ہاتھ اپنے گٹھنوں پر رکھے ‘ انھو ں نے ہمارے ہاتھوں پر ( ہلکا سا ) مارا ‘ پھر اپنے دونوں ہاتھ جوڑ لیے اور ان کو اپنی رانوں کے درمیان رکھا ‘ جب نماز پڑھ چکے تو کہا : رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:534.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1194
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو كامل الجحدري - واللفظ لقتيبة - قالا حدثنا أبو عوانة، عن أبي يعفور، عن مصعب بن سعد، قال صليت إلى جنب أبي قال وجعلت يدى بين ركبتى فقال لي أبي اضرب بكفيك على ركبتيك ‏.‏ قال ثم فعلت ذلك مرة أخرى فضرب يدى وقال إنا نهينا عن هذا وأمرنا أن نضرب بالأكف على الركب ‏.‏
میں غالباً ابراھیم نخعی سے نیچے کسی راوی کو وہم ہوا ہے ۔ اسی لیے امام مسلم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ مفصل اور صحیح روایت کو پہلے لائے ہیں ۔ بعض شارحین نے اسے متعدد واقعات پر بھی محمول کیا ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب

صحيح مسلم حدیث نمبر:535.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1195
حدثنا خلف بن هشام، حدثنا أبو الأحوص، ح قال وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلاهما عن أبي يعفور، بهذا الإسناد إلى قوله فنهينا عنه ‏.‏ ولم يذكرا ما بعده ‏.‏
ابو عوانہ نے ابو یعفور سے اور انھوں نے مصعب بن سعد سے روایت کی ‘ انھوں نے کہا : میں نےاپنے والد ( سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) کے پہلو میں نماز پڑھی اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے گٹھنوں کے درمیان رکھے تو مجھے میرے والد نے کہا : اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے گٹھنوں پر رکھو ۔ انھوں ( مصعب ) نے کہا : میں نے دوبارہ یہی کام کیا تو انہوں میرے ہاتھوں پر مارا اور کہا : ہمیں اس سے روک دیا گیا تھا اور حکم دیا گیا تھا کہ ہم ہتھیلیاں گٹھنوں پر ٹکائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:535.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1196
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن إسماعيل بن أبي خالد، عن الزبير بن عدي، عن مصعب بن سعد، قال ركعت فقلت بيدى هكذا - يعني طبق بهما ووضعهما بين فخذيه - فقال أبي قد كنا نفعل هذا ثم أمرنا بالركب ‏.‏
ابو احوص اورسفیان نے ابو یعفور سے مذکورہ بالاسند کے ساتھ’’ہمیں روک دیا گیا ‘ ‘ تک حدیث بیان کی ہے ‘ ان دونوں نے اس کے بعد والا جملہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:535.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1197
حدثني الحكم بن موسى، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا إسماعيل بن أبي خالد، عن الزبير بن عدي، عن مصعب بن سعد بن أبي وقاص، قال صليت إلى جنب أبي فلما ركعت شبكت أصابعي وجعلتهما بين ركبتى فضرب يدى فلما صلى قال قد كنا نفعل هذا ثم أمرنا أن نرفع إلى الركب ‏.‏
وکیع نے اسماعیل بن ابی خالد سے ‘ انھوں نے زبیر بن عدی سے اور انھوں نے مصعب بن سعد سے روایت کی ‘ کہا : میں نے رکوع کیا اور اپنے ہاتھوں کو اس طرح کر لیا ‘ یعنی ان کو جوڑکر اپنی رانوں کے درمیان رکھ لیا تو میرے والد نے مجھ سے کہا : ہم اسی طرح کیا کرتے تھے ‘ پھر ہمیں گھنٹوں ( پرہاتھ رکھنے ) کا حکم دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:535.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1198
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا محمد بن بكر، ح قال وحدثنا حسن الحلواني، حدثنا عبد الرزاق، - وتقاربا في اللفظ - قالا جميعا أخبرنا ابن جريج أخبرني أبو الزبير أنه سمع طاوسا يقول قلنا لابن عباس في الإقعاء على القدمين فقال هي السنة ‏.‏ فقلنا له إنا لنراه جفاء بالرجل ‏.‏ فقال ابن عباس بل هي سنة نبيك صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حضرت طاوس بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنھماسےدونوں پیروں پربیٹھنے کے بارے میں پو چھا تو انھوں نے جواب دیا : یہ سنت ہے ۔ ہم نے ان سے عرض کی : ہمارا تو خیال ہے کہ یہ انسان ( یا اگر را کی زیرکے ساتھ رجل پڑھا جائے تو پاؤں ) پرزیاتی ہے ۔ ابن عباسﷺنے کہا : ( نہیں ) بلکہ یہ تمہارے بنی ﷺکی سنت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:536

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1199
حدثنا أبو جعفر، محمد بن الصباح وأبو بكر بن أبي شيبة - وتقاربا في لفظ الحديث - قالا حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن حجاج الصواف، عن يحيى بن أبي كثير، عن هلال بن أبي ميمونة، عن عطاء بن يسار، عن معاوية بن الحكم السلمي، قال بينا أنا أصلي، مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ عطس رجل من القوم فقلت يرحمك الله ‏.‏ فرماني القوم بأبصارهم فقلت واثكل أمياه ما شأنكم تنظرون إلى ‏.‏ فجعلوا يضربون بأيديهم على أفخاذهم فلما رأيتهم يصمتونني لكني سكت فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فبأبي هو وأمي ما رأيت معلما قبله ولا بعده أحسن تعليما منه فوالله ما كهرني ولا ضربني ولا شتمني قال ‏"‏ إن هذه الصلاة لا يصلح فيها شىء من كلام الناس إنما هو التسبيح والتكبير وقراءة القرآن ‏"‏ ‏.‏ أو كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت يا رسول الله إني حديث عهد بجاهلية وقد جاء الله بالإسلام وإن منا رجالا يأتون الكهان ‏.‏ قال ‏"‏ فلا تأتهم ‏"‏ ‏.‏ قال ومنا رجال يتطيرون ‏.‏ قال ‏"‏ ذاك شىء يجدونه في صدورهم فلا يصدنهم ‏"‏ ‏.‏ قال ابن الصباح ‏"‏ فلا يصدنكم ‏"‏ ‏.‏ قال قلت ومنا رجال يخطون ‏.‏ قال ‏"‏ كان نبي من الأنبياء يخط فمن وافق خطه فذاك ‏"‏ ‏.‏ قال وكانت لي جارية ترعى غنما لي قبل أحد والجوانية فاطلعت ذات يوم فإذا الذيب قد ذهب بشاة من غنمها وأنا رجل من بني آدم آسف كما يأسفون لكني صككتها صكة فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعظم ذلك على قلت يا رسول الله أفلا أعتقها قال ‏"‏ ائتني بها ‏"‏ ‏.‏ فأتيته بها فقال لها ‏"‏ أين الله ‏"‏ ‏.‏ قالت في السماء ‏.‏ قال ‏"‏ من أنا ‏"‏ ‏.‏ قالت أنت رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ أعتقها فإنها مؤمنة ‏"‏ ‏.‏
ہم سے ابو جعفرمحمد بن صباح اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی ۔ حدیث کے لفظوں میں بھی دونوں ایک دوسرے کے قریب ہیں ۔ دونوں نے کہا : ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے حدیث بیان کی ‘ انھوں نے حجاج صوّاف سے انھوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ‘ انھوں نے ہلال بن ابی میمونہ سے ‘ انھوں نے عطاء بن یسار سے اور انھوں نے حضرت معاویہ بن ابی حکم سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑ ھ رہاتھا کہ لوگوں میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے کہا : یرحمک اللہ’’اللہ تجھ پر رحم کرے ۔ ‘ ‘ لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا ۔ میں نے ( دل میں ) کہا : میری ماں مجھے گم پائے ‘ تم سب کو کیا ہو گیا؟ کہ مجھے گھور رہے ہو پھروہ اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر مارنے لگے ۔ جب میں نے انھیں دیکھا کہ وہ مجھے چپ کرا رہے ہیں ( تو مجھے عجیب لگا ) لیکن میں خاموش رہا ‘ جب رسو ل اللہ نماز سے فارغ ہوئے ‘ میرے ماں باپ آپ پرقربان !میں نے آپ سےپہلے اور آپکے بعدآپ سے بہتر کوئی معلم ( سکھانےوالا ) نہیں دیکھا!اللہ کی قسم !نہ تو آپنے مجھے ڈانٹا ‘ نہ مجھے مارا اور نہ مجھے برا بھلا کہا ۔ آپنے فرمایا : ’’یہ نماز ہے اس میں کسی قسم کی گفتگو روانہیں ہے ‘ یہ تو بس تسبیح و تکبیر اور قرآن کی تلاوت ہے ۔ ‘ ‘ یا جیسے رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا ۔ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ !ابھی تھوڑا عرصہ پہلے جاہلیت میں تھا ‘ اور اللہ نے اسلام سے نوازدیا ہے ‘ ہم میں سے کچھ لوگ ہیں جو کاہنوں ( پیش گوئی کرنے والے ) کے پاس جاتے ہیں ۔ آپنے فرمایا : ’’تم ان کے پاس نہ جانا ۔ ‘ ‘ میں نے عرض کی : ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو بدشگونی لیتےہیں ۔ آپن فرمایا : ’’یہ ایسی بات ہے جو وہ اپنے دلوں میں پاتے ہیں ( ایک طرح کا وہم ہے ) یہ ( وہم ) انھیں ( ان کے ) کسی کام سے نہ روکے ۔ ‘ ‘ ( محمد ) ابن صباح نے روایت کی : ’’یہ تمہیں کسی صورت ( اپنے کاموں سے ) نہ رزکے ۔ ‘ ‘ میں نے عرض کی : ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچھنے ہیں ۔ ‘ ‘ آپنے فرمایا : ’’سابقہ انبیاء میں سے ایک بنی لکیریں کھینچا کرتے تھے تو جس کی لکیریں ان کے موافق ہو جائیں وہ تو صحیح ہو سکتی ہیں ‘ ‘ ( لیکن اب اس کا جاننا مشکل ہے ۔ ) ( معاویہ بن حکم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ کے اطراف میں میری بکریا چراتی تھی ‘ ایک دن میں اس طرف جاانکلاتو بھیڑیا اس کی بکری لے جا چکا تھا ۔ میں بھی بنی آدم میں سے ایک آدمی ہوں ‘ مجھے بھی اسی طرح افسوس ہوتا ہے جس طرح ان کو ہوتا ہے ( مجھے صبر کرناچاہیے تھا ) لیکن میں نے اسے زور سے ایک تھپڑجڑدیا اس کے بعد رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہو اآپنے میری اس حرکت کو میرے لیے بڑی ( غلط ) حرکت قرار دیا ۔ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول !کیا میں اسے آزادنہ کردوں؟آپ نےفرمایا : ’’اسے میرےپاس لے آؤ ۔ ‘ ‘ میں اسے لےکر آپ کےپاس حاضر ہوا ، آپ نےاس سے پوچھا : ’’اللہ کہا ں ہے؟ ‘ ‘ اس نےکہا : آسمان میں ۔ آپ نےپوچھا : ’’میں کون ہوں؟ ‘ ‘ اس نےکہا : آپ اللہ کےرسول ہیں ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’اسے آزاد کردو ، یہ مومنہ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:537.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1200
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا الأوزاعي، عن يحيى بن أبي كثير، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:537.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1201
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وابن، نمير وأبو سعيد الأشج - وألفاظهم متقاربة - قالوا حدثنا ابن فضيل، حدثنا الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال كنا نسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في الصلاة فيرد علينا فلما رجعنا من عند النجاشي سلمنا عليه فلم يرد علينا فقلنا يا رسول الله كنا نسلم عليك في الصلاة فترد علينا ‏.‏ فقال ‏ "‏ إن في الصلاة شغلا ‏"‏ ‏.‏
ابن فضیل نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے ابراہیم سے حدیث سنائی ، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبدااللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کو ، جب آب نماز میں ہوتے تھے سلام کہا کرتے تھے اور آپ ہمار ے سلام کا جواب دیتے تھے جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے ، ہم نے آپ کو ( نماز میں ) سلام کہا تو آپ نے ہمیں جواب نہ دیا ۔ ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ہم نماز میں آپ کو سلام کہا کرتے تھے اور آ پ ہمیں جواب دیا کرتے تھے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ نماز میں ( اس کی اپنی ) مشغولیت ہوتی ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:538.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1202
حدثني ابن نمير، حدثني إسحاق بن منصور السلولي، حدثنا هريم بن سفيان، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه ‏.‏
اعمش سے ( ابن فضیل کے بجائے ) ہریم بن سفیان نے مذکورہ بالا سند کے ساتھ اسی کے مثل حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:538.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1203
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن إسماعيل بن أبي خالد، عن الحارث بن شبيل، عن أبي عمرو الشيباني، عن زيد بن أرقم، قال كنا نتكلم في الصلاة يكلم الرجل صاحبه وهو إلى جنبه في الصلاة حتى نزلت ‏{‏ وقوموا لله قانتين‏}‏ فأمرنا بالسكوت ونهينا عن الكلام ‏.‏
ہشیم نے اسماعیل بن ابی خالد سے ، انھوں نے حارث بن شبیل سے ، انھوں نے ابوعمر و شیبانی سے اور انھوں نے حضرت زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم نماز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے ، ایک آدمی نماز میں اپنے ساتھی سے گفتگو کرلیتا تھا یہاں تک کہ یہ آیت اتری ، ( وقوم للہ قنتین ) ’’ اللہ کے حضور انتہائی خشوع و خضوع کے عالم میں کھٹرے ہو’’ تو ہمیں خاموش رہنے کاحاکم دیا گیا ہمیں گفتگوکرنے سے روک دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:539.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1204
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ووكيع، ح قال وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، كلهم عن إسماعيل بن أبي خالد، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
(ہشیم کے بجائے ) عبداللہ بن نمیر ، وکیع اور عیسیٰ بن یونس نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:539.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1205
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، أنه قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثني لحاجة ثم أدركته وهو يسير - قال قتيبة يصلي - فسلمت عليه فأشار إلى فلما فرغ دعاني فقال ‏ "‏ إنك سلمت آنفا وأنا أصلي ‏"‏ ‏.‏ وهو موجه حينئذ قبل المشرق ‏.‏
قتیبہ بن سیعد اور محمد بن رمح نے اپنی اپنی سند کے ساتھ لیث ( بن سعد ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابوزبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے کسی ضرورت ے لیے بیھجا ، پھر میں آپ کو آ کر ملا ، آپ سفر میں تھے قتیبہ نے کہا : آپ نے نماز پڑھ رہے تھے میں نے آپ کو سلام کہا ، آ پ نے مجھے اشارہ فرمایا ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلوایا اور فرمایا : ‘ ‘ ابھی تم نے سلام کہا جبکہ میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ ’’ اور اس وقت ( ساری پر نماز پڑھتے ہوئے ) آپ کا رخ مشرق کی طرف تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:540.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1206
حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثني أبو الزبير، عن جابر، قال أرسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو منطلق إلى بني المصطلق فأتيته وهو يصلي على بعيره فكلمته فقال لي بيده هكذا - وأومأ زهير بيده - ثم كلمته فقال لي هكذا - فأومأ زهير أيضا بيده نحو الأرض - وأنا أسمعه يقرأ يومئ برأسه فلما فرغ قال ‏ "‏ ما فعلت في الذي أرسلتك له فإنه لم يمنعني أن أكلمك إلا أني كنت أصلي ‏"‏ ‏.‏ قال زهير وأبو الزبير جالس مستقبل الكعبة فقال بيده أبو الزبير إلى بني المصطلق فقال بيده إلى غير الكعبة ‏.‏
زہیر نے کہا : مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے کا کے لیے بھیجا اور آپ بنو مصطلق کی طرف جا رہے تھے ، میں واپسی پر آپ کے پاس آیا تو آٖپ اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے ، میں نے آپ سے بات کی تو آپ نے مجھے ہاتھ سے اس طرح اشا رہ کیا ۔ زہیر نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے دکھایا ۔ میں نے دوبارہ بات کی تو مجھے اس طرح ( اشارے سے کچھ ) کہا ۔ زہیر نے بھی اپنے ہاتھ سے زمین کی طرف اشارہ کیا ۔ اور میں سن رہا تھا کہ آپ قراءت فرما رہے ہیں ، آپ ( رکوع و سجود کے لیے ) سر سے اشارہ فرماتے تھے ، جب آپ فارغ ہو ئے تو پوچھا ‘ ‘ جس کا م کے لیے میں بھیجا تھا تم نے ( اس کے بارے میں ) کیا کیا ؟ مجھے تم سے گفتگو کرنے سے اس کے سوا کسی چیز نے نہیں روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ ’’ زہیر نے کہا : ابو زبیر کعبہ کی طرف رخ کر کے بیٹھے ہوئے تھے ، ابو زبیر نےبنو مصطلق کی طرف اشارہ کیا اور انھوں ( ابوزبیر ) نے ہاتھ سے قبلے کی دوسری سمت کی طرف اشارہ کیا ( سواری پر نماز کے دوران میں آپ کا رخ کعبہ کی طرف نہیں تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:540.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1207
حدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد بن زيد، عن كثير، عن عطاء، عن جابر، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فبعثني في حاجة فرجعت وهو يصلي على راحلته ووجهه على غير القبلة فسلمت عليه فلم يرد على فلما انصرف قال ‏ "‏ إنه لم يمنعني أن أرد عليك إلا أني كنت أصلي ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید نے کثیر ( بن شنظیر ) سے ، انھوں نے عطاء سے اور انھوں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم نبی ﷺ کے ہمراہ سفر میں تھے ، آپ نے مجھے کسی کام سے بھیجا ، میں واپس آبا تو اپنی سواری پر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کا رخ قبلے کی بجائے دوسری طرف تھا ، میں نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا ، جب آپ نے سلام پھیر لیا تو فرمایا : ‘ ‘ تمھارے سلام کا جواب دینے سے مجھے صرف اس بات نے روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:540.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1208
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا معلى بن منصور، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، حدثنا كثير بن شنظير، عن عطاء، عن جابر، قال بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حاجة ‏.‏ بمعنى حديث حماد ‏.‏
عبدالوارث بن سعید نے کہا : ہمیں کثر بن شنظیر نے حدیث سنائی ، انھوں نے عطاء سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے کسی کام کی غرض سے بھیجا .........آگے حماد بن زید کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:540.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1209
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وإسحاق بن منصور، قالا أخبرنا النضر بن شميل، أخبرنا شعبة، حدثنا محمد، - وهو ابن زياد - قال سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن عفريتا من الجن جعل يفتك على البارحة ليقطع على الصلاة وإن الله أمكنني منه فذعته فلقد هممت أن أربطه إلى جنب سارية من سواري المسجد حتى تصبحوا تنظرون إليه أجمعون - أو كلكم - ثم ذكرت قول أخي سليمان رب اغفر لي وهب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي ‏.‏ فرده الله خاسئا ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن منصور شعبة عن محمد بن زياد ‏.‏
اسحاق بن ابراہیم اور اسحاق بن منصور نے کہا : ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی ، انھوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے خبر دی ، انھوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے خبر دی ، انھوں نے کہا : ہمیں محمد نے ، جو ابن زیاد ہے ، حدیث سنائی ، انھوں نے کہا ، میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ گزشتہ رات ایک سرکش جن مجھ پر حملے کرنے لگا تا کہ میری نماز توڑ دے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے میرے قابو میں کر دیا تو میں نے زور سے اس کا گلا گھونٹا اور یہ ارادہ کیا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب دیکھ سکو ، پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کا یہ قول یاد آگیا : ‘ ‘ اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی حکومت دے جو میرے بعد کسی کے لائق نہ ہو ’’ ( تو میں نے اسے چھوڑ دیا ) اور اللہ نے اس ( جن ) کو رسوا کر کے لوٹا دیا ۔ ’’ ابن منصور نے کہا : شعبہ نے محمد بن زیاد سے روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:541.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1210
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد، هو ابن جعفر ح قال وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شبابة، كلاهما عن شعبة، في هذا الإسناد وليس في حديث ابن جعفر قوله فذعته ‏.‏ وأما ابن أبي شيبة فقال في روايته فدعته ‏.‏
محمد بن بشار نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی ۔ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں شبابہ نے حدیث سنائی ، ان دونوں ( ابن جعفر اور شبابہ ) نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث روایت کی ۔ ابن جعفر کی روایت میں ‘ ‘ میں نے اس کا گلا گھونٹا ’’ کے الفاظ نہیں جبکہ ابن ابی شبیہ نے اپنی روایت میں کہا : ‘ ‘ میں نے اسے پیچھے دھکا دیا ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:541.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1211
حدثنا محمد بن سلمة المرادي، حدثنا عبد الله بن وهب، عن معاوية بن صالح، يقول حدثني ربيعة بن يزيد، عن أبي إدريس الخولاني، عن أبي الدرداء، قال قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعناه يقول ‏"‏ أعوذ بالله منك ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ ألعنك بلعنة الله ‏"‏ ‏.‏ ثلاثا ‏.‏ وبسط يده كأنه يتناول شيئا فلما فرغ من الصلاة قلنا يا رسول الله قد سمعناك تقول في الصلاة شيئا لم نسمعك تقوله قبل ذلك ورأيناك بسطت يدك ‏.‏ قال ‏"‏ إن عدو الله إبليس جاء بشهاب من نار ليجعله في وجهي فقلت أعوذ بالله منك ‏.‏ ثلاث مرات ثم قلت ألعنك بلعنة الله التامة فلم يستأخر ثلاث مرات ثم أردت أخذه والله لولا دعوة أخينا سليمان لأصبح موثقا يلعب به ولدان أهل المدينة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ قیام ( کی حالت ) میں تھے کہ ہم نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا : ‘ ‘ میں تجھ سے اللہ کی پنا میں آتا ہوں ۔ ’’ پھر آپ نے فرمایا : ‘ ‘ میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں ۔ ’’ آپ نے یہ تین بار کہا اور آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا ، گویا کہ آپ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آب کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے آب کو کبھی کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ ( آگے ) بڑھایا ۔ آب نے فرمایا ‘ ‘ اللہ دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تھا تا کہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے ، میں نے تین دفعہ اعوذ باللہ منک ‘ ‘ میں تجھ سے اللہ کی پنا ہ مانگتا ہوں’’ کہا ، پھر میں نے تین بار کہا : میں تجھ پر اللہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں ۔ وہ پھر بھی پیچھے نہ ہٹا تو میں نے اسے پکڑ نے کا ارادہ کر لیا ۔ اللہ کی قسم ! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ والوں کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:542

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1212
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، وقتيبة بن سعيد، قالا حدثنا مالك، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قلت لمالك حدثك عامر بن عبد الله بن الزبير، عن عمرو بن سليم الزرقي، عن أبي قتادة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي وهو حامل أمامة بنت زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ولأبي العاص بن الربيع فإذا قام حملها وإذا سجد وضعها قال يحيى قال مالك نعم ‏.‏
عبداللہ بن مسلمہ بن مسلمہ بن قعنب اور قتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں امام مالک نے حدیث سنائی ۔ دوسری سند میں یحیٰی بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک سے کہا : کہا آپ کو عامر بن عبداللہ بن زبیر نے عمر و بن سلیم زرقی سے اور انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہوئے یہ حدیث سنائی تھی کہ رسول اللہ ﷺ اپنی صاحبزادی زینب اور ابو العاص بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہما کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھ لیتے تھے ، جب آپ کھڑے ہوتے تو اسے اٹھا لیتے اور جب سجدہ کرتے تو اسے ( زمین پر ) بٹھا دیتے تھے ؟ یحیٰی نے کہا : امام مالک نے جواب دیا : ہاں ( یہ روایت مجھے سنائی تھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:543.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1213
حدثنا محمد بن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن عثمان بن أبي سليمان، وابن، عجلان سمعا عامر بن عبد الله بن الزبير، يحدث عن عمرو بن سليم الزرقي، عن أبي قتادة الأنصاري، قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يؤم الناس وأمامة بنت أبي العاص وهى ابنة زينب بنت النبي صلى الله عليه وسلم على عاتقه فإذا ركع وضعها وإذا رفع من السجود أعادها ‏.‏
عثمان بن ابی سلیمان اور ابن عجلان دونوں نے عامر بن عبداللہ بن زبیر کو عمرو سلیم زرقی سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انھوں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ۔ آپ لوگوں کی امات کر رہے تھے ، اور ابو العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو نبی اکرم ﷺ کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں ، آپ کے کندے پر تھیں ، جب آپ رکوع میں جاتے تو انھیں کندھے سے اتار دیتے اور جب سجدے سے اٹھتے تو پھر سے انھیں اٹھا لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:543.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1214
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن مخرمة بن بكير، ح قال وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني مخرمة، عن أبيه، عن عمرو بن سليم الزرقي، قال سمعت أبا قتادة الأنصاري، يقول رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي للناس وأمامة بنت أبي العاص على عنقه فإذا سجد وضعها ‏.‏
بکیر ( بن عبداللہ ) نے عمرو بن سلیم زرقی سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ، آپ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابو العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کی گردن پر تھیں ، جب آپ سجدہ کرتے تو انھیں اتار دیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:543.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1215
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح قال وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا أبو بكر الحنفي، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، جميعا عن سعيد المقبري، عن عمرو بن سليم الزرقي، سمع أبا قتادة، يقول بينا نحن في المسجد جلوس خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو حديثهم غير أنه لم يذكر أنه أم الناس في تلك الصلاة ‏.‏
سعید مقبری نے عمر و بن سلیم زرقی سے روایت کی ، انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی اثنا میں رسول اللہ ﷺ ( گھر سے ) نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے ...... ( آگے ) مذکورہ بالا روایوں کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، مگر انھوں ( سعید مقبری ) نے یہ بیان نہیں کیا کہ اس نما میں آپ لوگوں کی امامت فرمائی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:543.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1216
حدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد، كلاهما عن عبد العزيز، قال يحيى أخبرنا عبد العزيز بن أبي حازم، عن أبيه، أن نفرا، جاءوا إلى سهل بن سعد قد تماروا في المنبر من أى عود هو فقال أما والله إني لأعرف من أى عود هو ومن عمله ورأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أول يوم جلس عليه - قال - فقلت له يا أبا عباس فحدثنا ‏.‏ قال أرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى امرأة قال أبو حازم إنه ليسميها يومئذ ‏"‏ انظري غلامك النجار يعمل لي أعوادا أكلم الناس عليها ‏"‏ ‏.‏ فعمل هذه الثلاث درجات ثم أمر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعت هذا الموضع فهى من طرفاء الغابة ‏.‏ ولقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قام عليه فكبر وكبر الناس وراءه وهو على المنبر ثم رفع فنزل القهقرى حتى سجد في أصل المنبر ثم عاد حتى فرغ من آخر صلاته ثم أقبل على الناس فقال ‏"‏ يا أيها الناس إني صنعت هذا لتأتموا بي ولتعلموا صلاتي ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے خبر دی کہ کچھ لوگ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے منبر نبوی کے بارے میں میں بخث کی تھی کہ وہ کس لکڑی سے بنا ہے ؟ انھوں ( سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : ہاں! اللہ کی قسم ! میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی ہے اور اسے کس نے بنایا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ جب پہلے دن اس پر بیٹھے تھے ، میں نے آپ کو دیکھا تھا ۔ میں ( ابو حازم ) نے کہا : ابو عباس ! پھر تو ( آپ ) ہمیں ( اس کی ) تفصیل بتائیے ۔ انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی طرف پیغام بھیجا ۔ ابو حازم نے کہا : وہ اس دن اس کا نام بھی بتارے تھے اور کہا ۔ ‘ ‘ اپنے بڑھئی غلام کو دیکھو ( اور کہو ) وہ میرے لیے لکڑیا ں ( جوڑکر منبر ) بنا دے تا کہ میں اس پر سے لوگوں سے گفتگو کیا کروں ۔ تو اس نے یہ تین سٹرھیاں بنائیں ، پھر رسول للہ ﷺنے اس کے بارے میں حکم دیا اور اسے اس جگہ رکھ دیا گیا اور یہ مدینہ کے جنگل کے درخت جھاؤ ( کی لکڑی ) سے بنا تھا ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ، آپ اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی ، لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے تکبیر کہی جبکہ آپ منبر ہی پر تھے ، پھر آپ ( نے رکوع سے سر اٹھایا ) اٹھے اور الٹے پاؤں نیچے اترے اور منبر کی جڑ میں ( جہاں وہ رکھا ہوا تھا ) سجدہ کیا ، پھر دوبارہ وہی کیا ( منبر پر کھڑے ہو گئے ) حتی کہ نماز پوری کر کے فارغ ہوئے ، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ‘ ‘ لوگو! میں نے یہ کام اس لیے کیا ہےتاکہ تم ( مجھے دیکھتے ہوئے ) میری پیروی کرو اور میری نماز سیکھ لو ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:544.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1217
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد القاري القرشي، حدثني أبو حازم، أن رجالا، أتوا سهل بن سعد ح قال وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر، قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي حازم، قال أتوا سهل بن سعد فسألوه من أى شىء منبر النبي صلى الله عليه وسلم وساقوا الحديث نحو حديث ابن أبي حازم ‏.‏
یعقوب بن عبدالرحمن بن محمد بن عبداللہ بن عبد ، قار ی قرشی نے کہا : مجھے ابو حازم نے حدیث سنائی کہ کچھ لوگ حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے ، نیز سفیان بن عیینہ نے ابو حازم سے حدیث سنائی کہ لوگ سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا : نبی اکرم ﷺ کا منبر کس ( لکڑی ) سے ( بنا ہوا ) ہے ....... ( آگے ) ابن ابی حازم کی روایت کی حدیث کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:544.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1218
وحدثني الحكم بن موسى القنطري، حدثنا عبد الله بن المبارك، ح قال وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد، وأبو أسامة جميعا عن هشام، عن محمد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى أن يصلي الرجل مختصرا ‏.‏ وفي رواية أبي بكر قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حکم بن موسیٰ قنطری نے کہا : ہمیں عبداللہ بن مبارک نے حدیث سنائی ، نیز ابو بکر ابن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابو خالد اور ابو اسامہ نے حدیث سنائی ، ان سب نے ہشام سے ، انھوں نے محمد ( بن سیرین ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے س بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی پہلو پر ہاتھ رکھے ہوئے نماز پڑھے ۔ امام مسلم کے استاد ابو بکر کی روایت میں ( نبی ﷺ کے بجائے ) ‘ ‘ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ’’ کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:545

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1219
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا هشام الدستوائي، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن معيقيب، قال ذكر النبي صلى الله عليه وسلم المسح في المسجد - يعني الحصى - قال ‏ "‏ إن كنت لا بد فاعلا فواحدة ‏"‏ ‏.‏
ہمیں وکیع نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ہشام دستوائی نے حدیث سنائی ، انھوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت معیقیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے مسجد میں ہاتھ سے کنکریاں صاف کرنے کا تذکروہ کیا اور فرمایا : ‘ ‘ اگر تمھارے لیے اسے کیے بغیر چارہ نہ ہو تو ایک بار ( کر لو ۔ ) ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:546.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1220
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام، قال حدثني ابن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن معيقيب، أنهم سألوا النبي صلى الله عليه وسلم عن المسح في الصلاة فقال ‏"‏ واحدة ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا هشام، بهذا الإسناد ‏.‏ وقال فيه حدثني معيقيب، ح وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا الحسن بن موسى، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن أبي سلمة، قال حدثني معيقيب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في الرجل يسوي التراب حيث يسجد قال ‏"‏ إن كنت فاعلا فواحدة ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حضرت معیقیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے نماز ( کے دوران ) میں ہاتھ سے ( کنکریاں وغیرہ ) صاف کرنے کے بارےمیں سوال کیا تو آپ نے فرمایا : ‘ ‘ ایک بار ( کی جاسکتی ہیں ۔ ) ’’

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1221
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند سے حدیث سنائی اور ( عن معیقیب کے بجائے ) حدثنی معیقیب کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1222
(ہشام کے بجائے ) شیبان نے یحییٰ سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی کے بارے میں جو سجدے کی جگہ کی مٹی برابر کرتا ہے ، فرمایا : ‘ ‘ اگر تم نے ایسا کرنا ہی ہے تو ایک بار کرو ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1223
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، قال قرأت على مالك عن نافع، عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى بصاقا في جدار القبلة فحكه ثم أقبل على الناس فقال ‏ "‏ إذا كان أحدكم يصلي فلا يبصق قبل وجهه فإن الله قبل وجهه إذا صلى ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے نافع سے اور انھوں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ( مسجد کی ) قبلے والی دیوار ( کی سمت ) میں بلغم ملا تھوک لگا ہو ا دیکھا تو اسے کھرچ دیا ، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ‘ ‘ جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ جب وہ وہ نماز پڑھتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:547.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1224
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، وأبو أسامة ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي جميعا، عن عبيد الله، ح وحدثنا قتيبة، ومحمد بن رمح، عن الليث بن سعد، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - عن أيوب، ح وحدثنا ابن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان ح وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني موسى بن عقبة، كلهم عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه رأى نخامة في قبلة المسجد ‏.‏ إلا الضحاك فإن في حديثه نخامة في القبلة ‏.‏ بمعنى حديث مالك ‏.‏
عبید اللہ ، لیث بن سعد ، ایوب ، ضحاک بن عثمان اور موسیٰ بن عقبہ سب نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے مسجد کے قبلے ( کی سمت ) میں بلغم دیکھا ۔ سوائے ضحاک کے کہ ان کی روایت میں ( مسجد کے قبلے کے بجائے ) ‘ ‘ قبلے ( کی سمت ) میں ’’ کے الفاظ ہیں ..... ( آگے ) امام مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:547.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1225
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد جميعا عن سفيان، - قال يحيى أخبرنا سفيان بن عيينة، - عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن أبي سعيد الخدري، أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى نخامة في قبلة المسجد فحكها بحصاة ثم نهى أن يبزق الرجل عن يمينه أو أمامه ولكن يبزق عن يساره أو تحت قدمه اليسرى ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے حمید بن عبدالرحمن سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی ﷺ نے مسجد کے قبلے ( کی سمت ) میں بلغم دیکھا تو آپ نے اسے ایک کنکر کے ذریعے سے کھر چ ڈالا ، پھر آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص اپنے دائیں یا سامنے تھوکے ، البتہ وہ ( اگر کچی زمین یا ریت پر نماز پڑ ھ رہا ہے تو ) اپنی بائیں جانب یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:548.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1226
حدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا حدثنا ابن وهب، عن يونس، ح قال وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا أبي كلاهما، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة، وأبا، سعيد أخبراه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى نخامة ‏.‏ بمثل حديث ابن عيينة ‏.‏
(سفیان کے بجائے ) یونس اور ابراہیم نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حمید بن عبدالرحمن سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ اور ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں نے انھیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے بلغم ملا تھوک دیکھا ........ ( ٖآگے ) ابن عینہ کی حدیث کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:548.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1227
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى بصاقا في جدار القبلة أو مخاطا أو نخامة فحكه ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قبلے کی دیوار پر تھوک یا رینٹ یا بلغم دیکھا تو کھرچ ڈالا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:549

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1228
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، جميعا عن ابن علية، قال زهير حدثنا ابن علية، عن القاسم بن مهران، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى نخامة في قبلة المسجد فأقبل على الناس فقال ‏ "‏ ما بال أحدكم يقوم مستقبل ربه فيتنخع أمامه أيحب أحدكم أن يستقبل فيتنخع في وجهه فإذا تنخع أحدكم فليتنخع عن يساره تحت قدمه فإن لم يجد فليقل هكذا ‏"‏ ‏.‏ ووصف القاسم فتفل في ثوبه ثم مسح بعضه على بعض ‏.‏
ابن علیہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں قاسم بن مہران سے ، انھوں نے ابو رافع سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد کے قبلے ( کی سمت ) میں بلغم دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ’’ تم میں سے کسی ایک کو کیا ( ہو جاتا ) ہے ، وہ اپنے رب کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے ، پھر اپنے سامنے بلغم پھینک دیتا ہے ؟ کیا تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ اس کی طرف رخ کیا جائے ، اس کے منہ کے سامنے تھوک دیا جائے ؟ چنانچہ جب تم میں سے کوئی شخص کھنگار پھینکنا چاہے تو وہ اپنی جائیں جانب قدم کے نیچے پھینکے ، اگر اس کی گنجائش نہ پائے تو ایسے کر لے ۔ ‘ ‘ قاسم نے اس ک وضاحت میں اپنے کپڑے میں تھوکا ، پھر اس کے ایک حصے کو دوسرے پر رگڑ دیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:550.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1229
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، ح قال وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، ح قال وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، كلهم عن القاسم بن مهران، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ نحو حديث ابن علية وزاد في حديث هشيم قال أبو هريرة كأني أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يرد ثوبه بعضه على بعض ‏.‏
(ابن علیہ کے بجائے ) عبدالوارث ، ہشیم اورشعبہ نے قاسم بن مہران سے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے ابو رافع سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ، انھوں نے نبی ﷺ سے ابن علیہ کی حدیث کی طرح ( روایت بیان کی ۔ ) ہشیم کی حدیث میں یہ اضافہ کیا : ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : جیسے میں دیکھ رہا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ کپڑے کا ایک حصہ دوسرے پر لوٹا ( رگڑ ) رہے ہیں ۔ ( اس طرح مسجد میں گندگی نہیں پھیلتی اور کپڑے کو باہر لے جا کر دھویا جاسکتا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:550.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1230
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا كان أحدكم في الصلاة فإنه يناجي ربه فلا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه ولكن عن شماله تحت قدمه ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے راز و نیاز کرتا ہے ، اس لیے وہ نہ اپنے سامنے تھوکے نہ ہی دائیں طرف ، البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے ( تھوک لے ۔ ) ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:551

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1231
وحدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد، قال يحيى أخبرنا وقال، قتيبة حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ البزاق في المسجد خطيئة وكفارتها دفنها ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’مسجد میں تھوکنا ایک گنا ہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ ( اگر فرش کچا ہےتو ) اسے دفن کر دیا جائے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:552.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1232
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، قال سألت قتادة عن التفل، في المسجد فقال سمعت أنس بن مالك، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ التفل في المسجد خطيئة وكفارتها دفنها ‏"‏ ‏.‏
(ابو عوانہ کے بجائے ) شعبہ نے کہا : میں نے قتادہ سے مسجد میں تھوکنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’ مسجد میں تھوکنا ایک گنا ہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کرنا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:552.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1233
حدثنا عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، وشيبان بن فروخ، قالا حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا واصل، مولى أبي عيينة عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن أبي الأسود الديلي، عن أبي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ عرضت على أعمال أمتي حسنها وسيئها فوجدت في محاسن أعمالها الأذى يماط عن الطريق ووجدت في مساوي أعمالها النخاعة تكون في المسجد لا تدفن ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’ میرے سامنے میری امت کے اچھے اور برے اعمال پیش کیے گئے ، میں نے اس کے اچھے اعمال میں راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کو دیکھا ، اس کے برے اعمال میں بلغم کو پا یا جو مسجد میں ہوتا ہے اور اسے دفن نہیں کیا جاتا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:553

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1234
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا كهمس، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير، عن أبيه، قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فرأيته تنخع فدلكها بنعله ‏.‏
کہمس نے یزید بن عبداللہ بن شخیر سے ، انھوں نے اپنے والد سےروایت کی ، انھوں نےکہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ( آپ کی اقتدا میں ) نماز ادا کی ، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے ( گلے سے ) بلغم نکالا اور ( چونکہ پاؤں کے نیچے ریت تھی اس لیے ) اسے اپنے جوتے سے مسل دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:554.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1235
وحدثني يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن الجريري، عن أبي العلاء، يزيد بن عبد الله بن الشخير عن أبيه، أنه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم قال فتنخع فدلكها بنعله اليسرى ‏.‏
جریری نے ابو علاء یزید بن عبداللہ بن شخیر سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں نماز پڑھی ۔ کہا : آپ نے گلے سے بلغم نکالا اور اسے اپنے بائیں جوتے سے مسل ڈالا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:554.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1236
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا بشر بن المفضل، عن أبي مسلمة، سعيد بن يزيد قال قلت لأنس بن مالك أكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في النعلين قال نعم ‏.‏
بشر بن مفضل نے ہمیں ابو مسلمہ سعید بن یزید سے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے پوچھا : کیا رسول اللہ ﷺ جوتے پہن کر نماز پڑھتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:555.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1237
حدثنا أبو الربيع الزهراني، حدثنا عباد بن العوام، حدثنا سعيد بن يزيد أبو مسلمة، قال سألت أنسا ‏.‏ بمثله ‏.‏
(بشر کے بجائے ) عباد بن عوام نے کہا : ہمیں ابو مسلمہ سعید بن یزید نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سوال کیا ..... ( آگے ) پہلی روایت کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:555.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1238
حدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، ح قال وحدثني أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ لزهير - قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى في خميصة لها أعلام وقال ‏ "‏ شغلتني أعلام هذه فاذهبوا بها إلى أبي جهم وائتوني بأنبجانيه ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے زہری سے ، انھوں نعروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے بیل بوٹوں والی ایک منقش چادر میں نماز پڑھی اور فرمایا : ’’ اس کے بیل بوٹوں نے مجھے مشغول کر دیا تھا ، اسے ابو جہم کے پاس لے جاؤ اور ( اس کے بدلے ) مجھے انبجانی چادر لا دو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:556.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1239
حدثنا حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في خميصة ذات أعلام فنظر إلى علمها فلما قضى صلاته قال ‏ "‏ اذهبوا بهذه الخميصة إلى أبي جهم بن حذيفة وائتوني بأنبجانيه فإنها ألهتني آنفا في صلاتي ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب ( زہری ) سے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ ایک بیل بوٹوں والی منقش چادر پر نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو اس کے نقش و نگار پر آپ کی نظر پڑی ، جب آپ اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : ’’یہ منقش چادر ابو جہم بن حذیفہ کے پاس لے جاؤ اور مجھے اس کی ( سادہ ) انبجانی چادر لادو کیونکہ اس نے ابھی میر نماز سے میری توجہ ہٹا دی تھی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:556.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1240
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم كانت له خميصة لها علم فكان يتشاغل بها في الصلاة فأعطاها أبا جهم وأخذ كساء له أنبجانيا ‏.‏
(ابن شہاب زہری کے بجائے ) ہشام نے اپنے والد عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک منقش چادر تھی جس پر بیل بوٹے بنے ہوئے تھے ، نماز میں آپ کا خیال اس کی طرف چلا جاتا تھا ، آپ نے وہ ابو جہم کو دے دی اور اس کی ( بیل بوٹوں کے بغیر سادہ ) انبجانی چادر اس سے لے لی ۔ ( یہ چادر آذر بیجان کے ایک شہر انبجان کی طرف منسوب تھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:556.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1241
أخبرني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، وأبو بكر بن أبي شيبة قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا حضر العشاء وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’ جب رات کا کھا نا آ جائے اور نماز کے لیے تکبیر ( بھی ) کہہ دی جائے تو پہلے کھانا کھا لو

صحيح مسلم حدیث نمبر:557.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1242
حدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، عن ابن شهاب، قال حدثني أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا قرب العشاء وحضرت الصلاة فابدءوا به قبل أن تصلوا صلاة المغرب ولا تعجلوا عن عشائكم ‏"‏ ‏.‏
عمرو ( بن حارث ) نے ابن شہاب ( زہری ) سے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب رات کا کھانا پیش کر دیا جائے اور نماز کا ( بھی ) وقت ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانے کی ابتدا کرو اور ( نماز کے لیے ) اپنا رات کا کھانا چھوڑ نے میں عجلت نہ کرو ۔ ‘ ‘ ( اس زمانے میں رات کا کھانا مغرب کے قریب ہی کھا یا جاتا تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:557.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1243
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن نمير، وحفص، ووكيع، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث ابن عيينة عن الزهري عن أنس ‏.‏
ابن نمیر ، حفص اور وکیع نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے واسطے سے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت کی جس طرح ابن عیینہ نے زہر ی سے اور انھوں نےحضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:558

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1244
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، قال وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا أبو أسامة، قالا حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا وضع عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء ولا يعجلن حتى يفرغ منه ‏"‏ ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کے سامنے شام کا کھانا رکھا جائے ادھر نماز کھڑی ہو تو پہلے کھانا کھا لے اور نماز کے لئے جلدی نہ کرے جب تک کھانے سے فارغ نہ ہو ۔ “

صحيح مسلم حدیث نمبر:559.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1245
وحدثنا محمد بن إسحاق المسيبي، حدثني أنس، - يعني ابن عياض - عن موسى بن عقبة، ح وحدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا حماد بن مسعدة، عن ابن جريج، ح قال وحدثنا الصلت بن مسعود، حدثنا سفيان بن موسى، عن أيوب، كلهم عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ ، ابن جریج اور ایوب سب نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:559.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1246
حدثنا محمد بن عباد، حدثنا حاتم، - هو ابن إسماعيل - عن يعقوب بن مجاهد، عن ابن أبي عتيق، قال تحدثت أنا والقاسم، عند عائشة - رضى الله عنها - حديثا وكان القاسم رجلا لحانة وكان لأم ولد فقالت له عائشة ما لك لا تحدث كما يتحدث ابن أخي هذا أما إني قد علمت من أين أتيت ‏.‏ هذا أدبته أمه وأنت أدبتك أمك - قال - فغضب القاسم وأضب عليها فلما رأى مائدة عائشة قد أتي بها قام ‏.‏ قالت أين قال أصلي ‏.‏ قالت اجلس ‏.‏ قال إني أصلي ‏.‏ قالت اجلس غدر إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا صلاة بحضرة الطعام ولا وهو يدافعه الأخبثان ‏"‏ ‏.‏
حاتم بن اسماعیل نے ( ابو حزرہ ) یعقوب بن مجاہد سے ، انھوں ابن ابی عتیق ( عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمان بن ابی بکر صدیق ) سے روایت کی ، کہا : میں نے اور قاسم ( بن محمد بن ابی بکر صدیق ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ( بیٹھے ہوئے ) گفتگو کی ۔ قاسم زبان کی شدید غلطیاں کرنے والے انسان تھے ، وہ ایک کنیز کے بیٹے تھے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس سے کہا : کیا بات ہے تم میرے اس بھتیجے کی طرح کیوں گفتگو نہیں کرتے ؟ ہا ں ، میں جانتی ہوں ( تم میں ) یہ بات کہاں سے آئی ہے ، اس کو اس کی ماں نے ادب ( گفتگو کا طریقہ ) سکھایا اورتمھیں تمھاری ماں نے سکھایا ۔ اس پر قاسم ناراض ہو گئے اور ان کے خلاف دل میں غصہ کیا ، پھر جب انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا دسترخوان آتے دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا : کہاں جاتے ہو؟ انھوں نے کہا : میں نماز پڑھنے لگا ہوں ۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : بیٹھ جاؤ ۔ انھوں نے کہا : میں نے نماز پڑھنی ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : بیٹھ جاؤ ، دھوکےباز! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’کھانا سامنے آجائے تو نماز نہیں ۔ اور نہ وہ ( شخص نماز پڑھے ) جس پر پیشاب پاخانہ کی ضرورت غالب آرہی ہو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:560.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1247
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - أخبرني أبو حزرة القاص، عن عبد الله بن أبي عتيق، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ولم يذكر في الحديث قصة القاسم ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نے کہا : مجھے ابو حزرہ القاص ( یققوب بن مجاہد ) نے عبداللہ بن ابی عتیق سے خبر دی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اسی کے مانند روایت کی اور حدیث میں قاسم کا واقعہ بیان نہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:560.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1248
حدثنا محمد بن المثنى، وزهير بن حرب، قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في غزوة خيبر ‏ "‏ من أكل من هذه الشجرة - يعني الثوم - فلا يأتين المساجد ‏"‏ ‏.‏ قال زهير في غزوة ‏.‏ ولم يذكر خيبر ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور زہیر بن حرب دونوں نے کہا : یحییٰ قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوؤ خیبر کے موقع پر فرمایا : ’’جس نے اس پودے ۔ آپ کی مراد لہسن تھا ۔ میں سے کچھ کھایا ہو وہ مسجدوں میں ہرگز نہ آئے ۔ ‘ ‘ زہیر نے صرف غزوہ کہا ، خیبر کا نام نہیں لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:561.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1249
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن نمير، ح قال وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ له - حدثنا أبي قال، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أكل من هذه البقلة فلا يقربن مساجدنا حتى يذهب ريحها ‏"‏ ‏.‏ يعني الثوم ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہم سے عبید اللہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے اس ترکاری میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے یہاں تک کہ اس کی بوچلی جائے ۔ ‘ ‘ آپ کی مراد لہسن سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:561.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1250
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - عن عبد العزيز، - وهو ابن صهيب - قال سئل أنس عن الثوم، فقال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أكل من هذه الشجرة فلا يقربنا ولا يصلي معنا ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز سے ، جو صہیب کے بیٹے ہیں ، روایت ہے کہ حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے لہسن کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے اس پودے میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہرگز ہمارے قریب نہ آئے اور نہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:562

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1251
حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے اس پودے میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور نہ ہمیں لہسن کی بو سے تکلیف دے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1252
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أكل من هذه الشجرة فلا يقربن مسجدنا ولا يؤذينا بريح الثوم ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے پیاز اور گندنا کھا نے سے منع فرمایا ۔ سو ( ایک مرتبہ ) ہم ضرورت سے مجبور ہو گئے اور انھیں کھا لیا تو آپ نے فرمایا : ’’جس نے اس بدبودار سبزی میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے ، فرشتے بھی یقیناً اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:563

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1253
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا كثير بن هشام، عن هشام الدستوائي، عن أبي الزبير، عن جابر، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أكل البصل والكراث ‏.‏ فغلبتنا الحاجة فأكلنا منها فقال ‏ "‏ من أكل من هذه الشجرة المنتنة فلا يقربن مسجدنا فإن الملائكة تأذى مما يتأذى منه الإنس ‏"‏ ‏.‏
ابو طاہر اور حرملہ نے کہا : ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، کہا : مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے عطاء بن ابی رباح نے حدیث بیان کی کہ حضرت جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےکہا ۔ حرملہ کی روایت میں ہے ، ان ( جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) کو یقین تھا ۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے لہسن یا پیاز کھایا وہ ہم سے دور رہے یا ہماری مسجدوں سے دور رہے اور اپنے گھر بیٹھے ۔ ‘ ‘ اور ایسا ہو ا کہ ( ایک دفعہ ) آپ کے پاس ایک ہانڈی لائی گئی جس میں کچھ سبز ترکاریاں تھیں ، آپ نے ان سے کچھ بو محسوس کی تو ان کے متعلق پوچھا ۔ آپ کو ان ترکاریوں کے بارے میں بتایا گیا جو اس میں ( ڈالی گئی ) تھیں تو آپ نے اسے ، اپنے ساتھیوں میں سے ایک کے پاس لے جانے کو کہا ۔ جب اس نے بھی اسے دیکھ کر ( آپ کی ناپسندیدگی کی بنا پر ) اس کو ناپسند کیا تو آپ نے فرمایا : ’’تم کھا لو کیونکہ میں ان سے سرگوشی کرتا ہوں جن سے تم سرگوشی نہیں کرتےہو ۔ ‘ ‘ ( اس سے فرشتے مراد ہیں ۔ صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان کی روایت میں اس بات کی صراحت موجود ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:564.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1254
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال حدثني عطاء بن أبي رباح، أن جابر بن عبد الله، قال - وفي رواية حرملة وزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته ‏"‏ ‏.‏ وأنه أتي بقدر فيه خضرات من بقول فوجد لها ريحا فسأل فأخبر بما فيها من البقول فقال ‏"‏ قربوها ‏"‏ ‏.‏ إلى بعض أصحابه فلما رآه كره أكلها قال ‏"‏ كل فإني أناجي من لا تناجي ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انھوں کہا : مجھے عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے یہ ترکاری لہسن کھا یا ۔ ‘ ‘ اور ایک دفعہ فرمایا : ’’ جس نے پیاز ، لہسن اور گندنا کھایا ۔ تو وہ ہر گز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتے ( بھی ) ان چیزوں سے اذیت محسوس کرتے ہیں جس جن سے آدم کے بیٹے اذیت محسوس کرتےہیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:564.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1255
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا محمد بن بكر، ح قال وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، قالا جميعا أخبرنا ابن جريج، بهذا الإسناد ‏ "‏ من أكل من هذه الشجرة - يريد الثوم - فلا يغشنا في مسجدنا ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر البصل والكراث ‏.‏
محمد بن بکر اور عبدالرزاق نے ( دو مختلف سندوں سے روایت کرتے ہوئے ) کہا : ہمیں ابن جریج نے اسی ( سابقہ ) سند کے ساتھ خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے اس پودے ۔ آپ کی مراد لہسن سے تھی ۔ میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہماری مسجد میں ہمارے پاس نہ آئے ۔ ‘ ‘ اور انھوں ( ابن جریج ) نے پیاز اور گندنے کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:564.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1256
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن الجريري، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، قال لم نعد أن فتحت، خيبر فوقعنا أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في تلك البقلة الثوم والناس جياع فأكلنا منها أكلا شديدا ثم رحنا إلى المسجد فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم الريح فقال ‏"‏ من أكل من هذه الشجرة الخبيثة شيئا فلا يقربنا في المسجد ‏"‏ ‏.‏ فقال الناس حرمت حرمت ‏.‏ فبلغ ذاك النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أيها الناس إنه ليس بي تحريم ما أحل الله لي ولكنها شجرة أكره ريحها ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھون نے کہا : ہم خیبر کی فتح سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ہم ، رسول اللہ ﷺ کے ساتھی ، اس ترکاری ۔ لہسن ۔ پر جا پڑے ، لوگ بھوکے تھے اورہم نے اسے خوب اچھی طرح کھایا ، پھر ہم مسجد کی طرف گئے تو رسول اللہ ﷺ نے بومحسوس کی ۔ آپ نے فرمایا : ’’جس نے اس بدبودار پودے میں سے کچھ کھایا ہے وہ مسجد میں ہمارے قر یب نہ آئے ۔ ‘ ‘ اس پر لوگ کہنے لگے : ( لہسن ) حرام ہو گیا ، حرام ہو گیا ۔ یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا : ’’ اے لوگو! ایسی چیز کو حرام کرنا میرے ہاتھ میں نہیں جسے اللہ نے میرے لیے حلال کر دیا ہے لیکن یہ ایسا پودا ہے جس کی بو مجھے ناپسند ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:565

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1257
حدثنا هارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، عن بكير بن الأشج، عن ابن خباب، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على زراعة بصل هو وأصحابه فنزل ناس منهم فأكلوا منه ولم يأكل آخرون فرحنا إليه فدعا الذين لم يأكلوا البصل وأخر الآخرين حتى ذهب ريحها ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ ( ایک دفعہ ) پیاز کے ایک کھیت کے پاس سے گزرے ۔ ان میں سے کچھ لوگ اترے اور اس میں سے کچھ کھا لیا ، اور دوسروں نے نہ کھایا ۔ ہم آپ کے پاس گئے تو آپ نے ان لوگوں کو ( قریب ) بلا لیا جنھوں نے پیاز نہیں کھا یا تھا اور دوسرے ( جنھوں نے پیاز کھایا تھا ) انھیں پیچھے کر دیا یہاں تک کہ اس کی بو ختم ہو گئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:566

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1258
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن سالم بن أبي الجعد، عن معدان بن أبي طلحة، أن عمر بن الخطاب، خطب يوم الجمعة فذكر نبي الله صلى الله عليه وسلم وذكر أبا بكر قال إني رأيت كأن ديكا نقرني ثلاث نقرات وإني لا أراه إلا حضور أجلي وإن أقواما يأمرونني أن أستخلف وإن الله لم يكن ليضيع دينه ولا خلافته ولا الذي بعث به نبيه صلى الله عليه وسلم فإن عجل بي أمر فالخلافة شورى بين هؤلاء الستة الذين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنهم راض وإني قد علمت أن أقواما يطعنون في هذا الأمر أنا ضربتهم بيدي هذه على الإسلام فإن فعلوا ذلك فأولئك أعداء الله الكفرة الضلال ثم إني لا أدع بعدي شيئا أهم عندي من الكلالة ما راجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شىء ما راجعته في الكلالة وما أغلظ لي في شىء ما أغلظ لي فيه حتى طعن بإصبعه في صدري فقال ‏ "‏ يا عمر ألا تكفيك آية الصيف التي في آخر سورة النساء ‏"‏ ‏.‏ وإني إن أعش أقض فيها بقضية يقضي بها من يقرأ القرآن ومن لا يقرأ القرآن ثم قال اللهم إني أشهدك على أمراء الأمصار وإني إنما بعثتهم عليهم ليعدلوا عليهم وليعلموا الناس دينهم وسنة نبيهم صلى الله عليه وسلم ويقسموا فيهم فيئهم ويرفعوا إلى ما أشكل عليهم من أمرهم ثم إنكم أيها الناس تأكلون شجرتين لا أراهما إلا خبيثتين هذا البصل والثوم لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا وجد ريحهما من الرجل في المسجد أمر به فأخرج إلى البقيع فمن أكلهما فليمتهما طبخا ‏.‏
ہشام نےکہا : ہم سے قتادہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے اور انھوں نے حضرت معد ان بن ابی طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے جمعے کے دن خطبہ دیا اور نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کا تذکرہ کیا ، کہا : میں نے خواب دیکھا ہے ، جیسے ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماری ہیں اور اس کو میں اپنی موت قریب آنے کے سوا اور کچھ نہیں سمجھتا ۔ اور کچھ قبائل مجھ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ میں کسی کو اپنا جانشین بنادو ں ۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کو ضائع نہیں ہونے دے گا ، نہ اپنی خلافت کو اور نہ اس شریعت کو جس کے ساتھ اس نے اپنے نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا ۔ اگر مجھے جلد موت آجائے تو خلافت ان چھ حضرات کے باہیم مشورے سے طے ہو گی جن سے رسول اللہ ﷺ اپنی وفات کے وقت خوش تھے ۔ اور میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ جن کو میں نے اسلام کی خاطر اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے ، وہ اس امر ( خلافت ) پر اعتراض کریں گے ، اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اللہ کے دشمن ، کافر اور گمراہ ہوں گے ، پھر میں اپنے بعد جو ( حل طلب ) چیزیں چھوڑ کر جارہا ر ہوں ان میں سے میرے نزدیک کلالہ کی وراثت کےمسئلے سے بڑھ کر کوئی مسئلہ زیادہ اہم نہیں ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی مسئلے کے بارے میں اتنی دفعہ رجوع نہیں کیا جتنی دفعہ کلالہ کے بارے میں کیا اور آپ نے ( بھی ) میرے ساتھ کسی مسئلے میں اس قدر سختی نہیں برتی جتنی میرے ساتھ آپ نے اس مسئلے میں سختی کی حتیٰ کہ آپ نے انگلی میرے سینے میں چبھو کر فرمایا : ’’اے عمر ! کیا گرمی کے موسم میں اترنے والی آیت تمھارے لیے کافی نہیں جو سورۃ نساء کے آخر میں ہے ؟ ‘ ‘ میں اگر زندہ رہا تو میں اس مسئلے ( کلالہ ) کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ ( ہر انسان ) جو قرآن پڑھتا ہے یا نہیں پڑھتا ہے اس کے مطابق فیصلہ کر سکے گا ، پھر آپ نے فرمایا : اے اللہ ! میں شہروں کے گورنرون کے بارے میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے لوگوں پر انھیں صرف اس لیے مقرر کر کے بھیجا کہ وہ ان سے انصاف کریں اور لوگوں کو ان کے دین اور ان کے نبی ﷺ کی سنت کی تعلیم دیں اور ان کے اموال فے ان میں تقسیم کریں اور اگر لوگوں کے معاملات میں انھیں کوئی مشکل پیش آئے تو اسے میرے سامنے پیش کریں ۔ پھر اے لوگو! تم دو پودے کھا تے ہو ، میں انھیں ( بو کے اعتبار سے ) برے پودے ہی سمجھتا ہوں ، یہ پیاز اور لہسن ہیں ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ، جب مسجد میں آپ کو کسی آدمی سے ان کی بوآتی تو آپ اسے بقیع کی طرف نکال دینے کا حکم صادر فرماتے ، لہذا جو شخص انھیں کھانا چاہتا ہے وہ انھیں پکاکر ان کی بو مار دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:567.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1259
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن سعيد بن أبي عروبة، ح قال وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن شبابة بن سوار، قال حدثنا شعبة، جميعا عن قتادة، في هذا الإسناد مثله ‏.‏
سعید بن ابی عروبہ اور شعبہ نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھی اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:567.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1260
حدثنا أبو الطاهر، أحمد بن عمرو حدثنا ابن وهب، عن حيوة، عن محمد بن عبد الرحمن، عن أبي عبد الله، مولى شداد بن الهاد أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا ردها الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا ‏"‏ ‏.‏
ابن وہب نےہمیں حدیث سنائی ، انھوں نے حیوہ سے ، انھوں نے محمد بن عبدالرحمن سے ، انھوں نے شدادبن ہاد کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جوشخص کسی آدمی کو مسجد میں کسی گم شدہ جانور کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ کہے : اللہ تمھارا جانور تمھیں نہ لوٹائے کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:568.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1261
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا المقرئ، حدثنا حيوة، قال سمعت أبا الأسود، يقول حدثني أبو عبد الله، مولى شداد أنه سمع أبا هريرة، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمثله ‏.‏
(ابن وہب کے بجائے ) مقری نے حیوہ سے باقی ماندہ اسی سند کےساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:568.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1262
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا الثوري، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، أن رجلا، نشد في المسجد فقال من دعا إلى الجمل الأحمر ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا وجدت ‏.‏ إنما بنيت المساجد لما بنيت له ‏"‏ ‏.‏
سفیان ثوری نے ہمیں خبر دی ، انھوں نے علقمہ بن مرثد سے ، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد ( بریدہ بن حصیب اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے روایت کی کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا اور کہا : جو سرخ اونٹ ( کی نشاندہی ) کے لیے آواز دے گا ۔ تو نبی ﷺ فرمانے لگے : ’’تجھے ( تیرا اونٹ ) نہ ملے ، مسجدیں صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا ۔ ‘ ‘ ( یعنی عبادت اور اللہ کے ذکر کے لیے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:569.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1263
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن أبي سنان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم لما صلى قام رجل فقال من دعا إلى الجمل الأحمر فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا وجدت إنما بنيت المساجد لما بنيت له ‏"‏ ‏.‏
ابو سنان نے علقمہ بن مرثد سے ، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نےاپنے والد سے روایت کی کہ ( ایک بار ) جب نبی ﷺ نے نمازپڑھائی تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا : جو سرخ اونٹ ( کی نشاندہی ) کے لیے آواز دے گل ۔ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’تم ( اپنا اونٹ ) نہ پاؤ ، مساجد صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:569.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1264
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن محمد بن شيبة، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن أبيه، قال جاء أعرابي بعد ما صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر ‏.‏ فأدخل رأسه من باب المسجد فذكر ‏.‏ بمثل حديثهما ‏.‏ قال مسلم هو شيبة بن نعامة أبو نعامة روى عنه مسعر وهشيم وجرير وغيرهم من الكوفيين ‏.‏
محمد بن شیبہ نے علقمہ بن مرثد سے ، انھوں نے ( سلیمان ) بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ جب نبی اکرم ﷺ صبح کی نماز پڑھ چکے تو ایک بدوی آیا اور مسجد کے دروازے سے اپنا سر اندر کیا ......پھر ان دونوں کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔ امام مسلم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : محمد بن شیبہ سے مراد ابو نعامہ شیبہ بن نعامہ ہے جس سے مسعر ، ہشیم ، جریر اور دوسرے کوفی راویوں نے روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:569.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1265
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن أحدكم إذا قام يصلي جاءه الشيطان فلبس عليه حتى لا يدري كم صلى فإذا وجد ذلك أحدكم فليسجد سجدتين وهو جالس ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب ( زہری ) سے ، انھوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’بلا شبہ تم میں سے کوئی جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آکر اسے التباس ( شبہ ) میں ڈالتا ہے حتی کہ وہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی ( رکعتیں ) پڑھی ہیں ۔ تم میں سے کوئی جب یہ ( کیفیت ) پائے تووہ ( آخری تشہد میں ) بیٹھے ہوئے دو سجدے کر لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:389.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1266
حدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا سفيان، - وهو ابن عيينة - ح قال وحدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن رمح، عن الليث بن سعد، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سفیان بن عیینہ اور لیث بن سعد نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:389.07

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1267
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة، حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا نودي بالأذان أدبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع الأذان فإذا قضي الأذان أقبل فإذا ثوب بها أدبر فإذا قضي التثويب أقبل يخطر بين المرء ونفسه يقول اذكر كذا اذكر كذا ‏.‏ لما لم يكن يذكر حتى يظل الرجل إن يدري كم صلى فإذا لم يدر أحدكم كم صلى فليسجد سجدتين وهو جالس ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے ، کہا : ہمیں ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حدیث سنائی کہ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے گوزمار رہا ہوتا ہے تاکہ اذان ( کی آواز ) نہ سنے ۔ جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو ( واپس ) آتا ہے ، پھر جب نماز کے لیےتکبیر کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے ، جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو آجاتا ہے تاکہ انسان اور اس کے دل کے درمیان خیال آرائی شروع کروائے ، وہ کہتا ہے : فلاں بات یاد کرو ، فلاں چیز یاد کرو ۔ وہ چیزیں ( اسے یاد کراتا ہے ) جو اسے یاد نہیں ہوتیں حتی کہ وہ شخص یوں ہو جاتا ہے کہ اسے یا د نہیں رہتا اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ، چنانچہ جب تم میں سے کسی کو یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو وہ ( تشہد میں ) بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:389.08

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1268
حدثني حرملة بن يحيى، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، عن عبد ربه بن سعيد، عن عبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن الشيطان إذا ثوب بالصلاة ولى وله ضراط ‏"‏ ‏.‏ فذكر نحوه وزاد ‏"‏ فهناه ومناه وذكره من حاجاته ما لم يكن يذكر ‏"‏ ‏.‏
عبدالرحمن اعرج نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا : ’’جب نماز کے لیے تکبیر کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے ...... ‘ ‘ آگے اوپر کی روایت کی طرح ذکر کیا اور یہ اضافہ کیا : ’’اسے رغبت اور امید دلاتا ہے اور اسے اس کی ایسی ضرورتیں یاد دلاتا ہے جو اسے یاد نہیں ہوتیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:389.09

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1269
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن الأعرج، عن عبد الله ابن بحينة، قال صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين من بعض الصلوات ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه فلما قضى صلاته ونظرنا تسليمه كبر فسجد سجدتين وهو جالس قبل التسليم ثم سلم ‏.‏
مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبدالرحمن اعرج سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن بحسینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کسی ایک نماز کی دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر ( تیسری کے لیے ) کھڑے ہو گئے اور ( درمیان کے تشہد کے لیے ) نہ بیٹھے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، جب آپ نے نماز پوری کر لی اور ہم آپ کے سلام کے انتظار مین تھے توآپ نے تکبیر کہی اور بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:570.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1270
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح قال وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن الأعرج، عن عبد الله ابن بحينة الأسدي، حليف بني عبد المطلب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في صلاة الظهر وعليه جلوس فلما أتم صلاته سجد سجدتين يكبر في كل سجدة وهو جالس قبل أن يسلم وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس ‏.‏
لیث نے ابن شہاب سے ، انھوں نےاعرج سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن بحسینہ اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ، جو بنو بعدالمطلب کے حلیف تھے ، روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ ظہر کی نماز میں ، جب آپ کو ( دوسری رکعت کےبعد ) بیٹھنا تھا ، کھڑے ہوگئے ، پھر جب آپ نے اپنی نماز مکمل کر لی تو آپ نے بیٹھے بیٹھے ہر سجدے کے لیے تکبیر کہتےہوئے سلام سے پہلے دو سجدے کیے ، اور لوگوں نے بھی ( تشہد کے لیے ) بیٹھے کی جگہ ، جو آپ بھول گئے تھے ، آپ کے ساتھ د و سجدے کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:570.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1271
وحدثنا أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبد الرحمن الأعرج، عن عبد الله بن مالك ابن بحينة الأزدي، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في الشفع الذي يريد أن يجلس في صلاته فمضى في صلاته فلما كان في آخر الصلاة سجد قبل أن يسلم ثم سلم ‏.‏
(ابن شہاب کے بجائے ) یحییٰ بن سعید نے عبدالرحمن اعرج سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مالک ابن بحسینہ ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ دو رکعتوں کےبعد جہاں نماز میں آپ کا بیٹھنے کا ارادہ تھا ، ( وہاں ) کھڑے ہو گئے ، آپ نے اپنی نماز جاری رکھی ۔ پھر جب نماز کے آخرمیں پہنچے تو سلا م سے پہلے سجدے کیے ، اس کے بعد سلام پھیرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:570.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1272
وحدثني محمد بن أحمد بن أبي خلف، حدثنا موسى بن داود، حدثنا سليمان بن بلال، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا شك أحدكم في صلاته فلم يدر كم صلى ثلاثا أم أربعا فليطرح الشك وليبن على ما استيقن ثم يسجد سجدتين قبل أن يسلم فإن كان صلى خمسا شفعن له صلاته وإن كان صلى إتماما لأربع كانتا ترغيما للشيطان ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے زید بن اسلم سے ، انھوں نے عطاء بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھ لی ہیں ؟ تین یا چار ؟ تو وہ شک کو چھوڑ دے اور جتنی رکعتوں پر اسے یقین ہے ان پر بنیاد رکھے ( تین یقینی ہیں تو چوتھی پڑھ لے ) پھر سلام سے پہلے دو سجدے کر لے ، اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھ لی ہیں تو یہ سجدے اس کی نماز کو جفت ( چھ رکعتیں ) کر دیں گے ارو اگر اس نے چار کی تکمیل کر لی تھی تو یہ سجدے شیطان کی ذلت و رسوائی کا باعث ہوں گے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:571.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1273
حدثني أحمد بن عبد الرحمن بن وهب، حدثني عمي عبد الله، حدثني داود بن قيس، عن زيد بن أسلم، بهذا الإسناد وفي معناه قال ‏ "‏ يسجد سجدتين قبل السلام ‏"‏ ‏.‏ كما قال سليمان بن بلال ‏.‏
داؤد بن قیس نے زید بن اسلم سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس کے معنی کے مطابق یہ کہا : وہ ’’ ( نمازی ) سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کر لے ۔ ‘ ‘ جس طرح سلیمان بن بلال نے کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:571.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1274
وحدثنا عثمان، وأبو بكر ابنا أبي شيبة وإسحاق بن إبراهيم جميعا عن جرير، - قال عثمان حدثنا جرير، - عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال قال عبد الله صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال إبراهيم زاد أو نقص - فلما سلم قيل له يا رسول الله أحدث في الصلاة شىء قال ‏"‏ وما ذاك ‏"‏ ‏.‏ قالوا صليت كذا وكذا - قال - فثنى رجليه واستقبل القبلة فسجد سجدتين ثم سلم ثم أقبل علينا بوجهه فقال ‏"‏ إنه لو حدث في الصلاة شىء أنبأتكم به ولكن إنما أنا بشر أنسى كما تنسون فإذا نسيت فذكروني وإذا شك أحدكم في صلاته فليتحر الصواب فليتم عليه ثم ليسجد سجدتين ‏"‏ ‏.‏
جریر نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے منصور سے ، انھوں نے ابراہیم سے اور انھوں نے علقمہ سے روایت کی ، کہا : حضرت عبداللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی ۔ ابراہیم نے کہا : آپ نے اس میں زیادتی یا کمی کر دی ۔ پھر جب آپ نے سلام پھرا تو آپ سے عرض کی گئی : اے اللہ کے رسول ! کیانماز میں کوئی نئی چیز ( تبدیلی ) آگئی ہے ؟ آپ نے پوچھا : ’’وہ کیا ؟ ‘ ‘ صحابہ نے عرض کی : آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھائی ہیں ۔ ( راوی نے کہا : ) آپ نے اپنے پاؤں موڑے ، قبلہ کی طرف رخ کیا اور دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرا ، پھر آپ نے ہماری طرف رخ کیا اور فرمایا : ’’اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوتی تو میں تمھیں بتا دیتا ، لیکن میں ایک انسان ہوں ، جس طرح تم بھولتے ہومیں بھی بھول جاتا ہوں ، اس لیے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہو جائے تو وہ صحیح کی جستجو کرے اور ا س کے مطابق ( نماز کی ) تکمیل کرے ، پھر ( سہو کے ) دو سجدے کر لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1275
حدثناه أبو كريب، حدثنا ابن بشر، ح قال وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا وكيع، كلاهما عن مسعر، عن منصور، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي رواية ابن بشر ‏"‏ فلينظر أحرى ذلك للصواب ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية وكيع ‏"‏ فليتحر الصواب ‏"‏ ‏.‏
ابن بشر اور وکیع دونوں نے مسعر سے اور انھوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ابن بشر کی روایت مین ہے : ’’وہ غور کرے کہ اس میں سے صحت کے قریب ترکیا ہے ؟ ‘ ‘ اور وکیع کی روایت میں ہے : ’’ وہ صحیح ( صورت کو یاد رکرنے ) کی جستجو کرے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1276
وحدثناه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا وهيب بن خالد، حدثنا منصور، بهذا الإسناد وقال منصور ‏ "‏ فلينظر أحرى ذلك للصواب ‏"‏ ‏.‏
وہیب بن خالد نے کہا : ہمیں منصور نے اسی سند کےس اتھ حدیث بیان کی ۔ منصور نے کہا : ’’وہ غور کرے کہ اس میں صحت کے قریب تر کیا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1277
حدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبيد بن سعيد الأموي، حدثنا سفيان، عن منصور، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ فليتحر الصواب ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے منصور سے مذکورہ سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا : ’’وہ صحیح کی جستجو کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1278
حدثناه محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن منصور، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ فليتحر أقرب ذلك إلى الصواب ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا : ’’ اس میں جو صحیح کے قریب تر ہے اس کی جستجو کرے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1279
وحدثناه يحيى بن يحيى، أخبرنا فضيل بن عياض، عن منصور، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ فليتحر الذي يرى أنه الصواب ‏"‏ ‏.‏
فضیل بن عیاض نے منصور سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور کہا : ’’وہ اس کی جستجو کرے جسے وہ صحیح سمجھتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1280
وحدثناه ابن أبي عمر، حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد، عن منصور، بإسناد هؤلاء وقال ‏ "‏ فليتحر الصواب ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن عبد الصمد نے منصور سے ان سب راویوں کی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا : ’’وہ صحیح کی جستجو کرے

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.07

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1281
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى الظهر خمسا فلما سلم قيل له أزيد في الصلاة قال ‏ "‏ وما ذاك ‏"‏ ‏.‏ قالوا صليت خمسا ‏.‏ فسجد سجدتين ‏.‏
حکم نے ابراہیم سے ، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺنے ظہر کی نماز ( میں ) پانچ رکعات پڑھا دیں ، جب آپ نے سلام پھیر ا تو آپ سے عرض کی گئی : کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ وہ کیا ہے ؟ ‘ ‘ صحابہ نے کہا : آپ نے پانچ رکعات پڑھی ہیں ۔ توآپ نے دو سجدے کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.08

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1282
وحدثنا ابن نمير، حدثنا ابن إدريس، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم، عن علقمة، أنه صلى بهم خمسا ‏.‏
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن ادریس نے حسن بن عبید اللہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابراہیم ( بن سوید ) سے اور انھوں نے علقمہ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے انھیں پانچ رکعات پڑھائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.09

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1283
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا جرير، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم بن سويد، قال صلى بنا علقمة الظهر خمسا فلما سلم قال القوم يا أبا شبل قد صليت خمسا ‏.‏ قال كلا ما فعلت ‏.‏ قالوا بلى - قال - وكنت في ناحية القوم وأنا غلام فقلت بلى قد صليت خمسا ‏.‏ قال لي وأنت أيضا يا أعور تقول ذاك قال قلت نعم ‏.‏ قال فانفتل فسجد سجدتين ثم سلم ثم قال قال عبد الله صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خمسا فلما انفتل توشوش القوم بينهم فقال ‏"‏ ما شأنكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله هل زيد في الصلاة قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قالوا فإنك قد صليت خمسا ‏.‏ فانفتل ثم سجد سجدتين ثم سلم ثم قال ‏"‏ إنما أنا بشر مثلكم أنسى كما تنسون ‏"‏ ‏.‏ وزاد ابن نمير في حديثه ‏"‏ فإذا نسي أحدكم فليسجد سجدتين ‏"‏ ‏.‏
عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ لفظ انھی کے ہیں ۔ انھوں نے کہا : ہمیں جریر نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابراہیم بن سوید سے روایت کی ، کہا : ہمیں علقمہ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں ۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا : ابو شبل! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں ۔ انھوں نے کہا : بالکل نہیں ، میں نے ایسا نہیں کیا ۔ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں ! ( آپ نے ایسا ہی کیا ہے ۔ ) ابراہیم نے کہا : میں لوگوں کے کنارے ( والے حصے ) میں تھا اور بچہ تھا ، میں نے کہا : ہاں !آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ۔ انھوں نے مجھ سے کہا : ایک آنکھ والے ! تو بھی یہی کہتا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! تو وہ مڑے اور دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرا ، پھر کہا : عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ( بن مسعود ) نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں ، جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں کھسر پھسر شروع کر دی ۔ آپ نے پوچھا : ’’ تمھیں کیا ہوا ہے ؟ ‘ ‘ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟آپ نے فرمایا : ’’ نہیں ۔ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں ۔ تو آپ پلٹے ، پھر دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرا ، پھر فرمایا : ’’ میں تمھاری ہی طرح کا انسان ہوں ، میں ( بھی ) بھول جاتا ہوں جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو ۔ ‘ ‘ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا : ’’جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.1

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1284
وحدثناه عون بن سلام الكوفي، أخبرنا أبو بكر النهشلي، عن عبد الرحمن بن الأسود، عن أبيه، عن عبد الله، قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خمسا فقلنا يا رسول الله أزيد في الصلاة قال ‏"‏ وما ذاك ‏"‏ ‏.‏ قالوا صليت خمسا ‏.‏ قال ‏"‏ إنما أنا بشر مثلكم أذكر كما تذكرون وأنسى كما تنسون ‏"‏ ‏.‏ ثم سجد سجدتى السهو ‏.‏
عبدالرحمن بن اسود نے اپنے والد سے ، انھوں نےحضرت عبداللہ ( بن مسعود ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں تو ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ وہ کیا ؟ ‘ ‘ صحابہ نے کہا : آپ نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ’’ میں تمھاری طرح انسان ہوں ، میں بھی اسی طرح یا د رکھتا ہوں ، جس طرح تم یاد رکھتے ہو اور میں ( بھی ) اسی طرح بھو ل جاتا ہوں ، جس طرح تم بھول جاتے ہو ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے سہو کے دو سجدے کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.11

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1285
وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي، أخبرنا ابن مسهر، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فزاد أو نقص - قال إبراهيم والوهم مني - فقيل يا رسول الله أزيد في الصلاة شىء فقال ‏ "‏ إنما أنا بشر مثلكم أنسى كما تنسون فإذا نسي أحدكم فليسجد سجدتين وهو جالس ‏"‏ ‏.‏ ثم تحول رسول الله صلى الله عليه وسلم فسجد سجدتين ‏.‏
(علی ) بن مسہر نے اعمش سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضر عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھائی اور اس میں کچھ اضافہ کر دیا ۔ ابراہیم نے کہا کہ یہاں وہم مجھے ہوا ہے ، علقمہ کو نہیں ۔ عرض کی گئی : اللہ کے رسول ! کیا نماز مین اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ میں تمھاری طرح انسان ہی ہوں ، میں بھی بھولتا ہوں ، جیسے تم بھولتے ہو ، اس لیے جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ۔ ‘ ‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے رخ ( قبلہ کی طرف ) پھیرا اور دو سجدے کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.12

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1286
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح قال وحدثنا ابن نمير، حدثنا حفص، وأبو معاوية عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم سجد سجدتى السهو بعد السلام والكلام ‏.‏
حفص اور ابو معاویہ نے اعمش سے باقی ماندہ اس سند کے ساتھ حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : نبی ﷺ نے سلام اور گفتگو کےبعد سہو کے دو سجدے کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.13

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1287
وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن زائدة، عن سليمان، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فإما زاد أو نقص - قال إبراهيم وايم الله ما جاء ذاك إلا من قبلي - قال فقلنا يا رسول الله أحدث في الصلاة شىء فقال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال فقلنا له الذي صنع فقال ‏"‏ إذا زاد الرجل أو نقص فليسجد سجدتين ‏"‏ ‏.‏ قال ثم سجد سجدتين ‏.‏
زائدہ نے سلیمان ( اعمش ) سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ، آپ نے زیادہ پڑھا دی تھی یا کم ۔ ابراہیم نے کہا : اللہ کی قسم ! یہ ( وہم ) میری طرف سے ہے ۔ عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : تو ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیانماز میں کوئی نیا حکم آگیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ نہیں ‘ ‘ تو ہم نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا اس سے آگا ہ کیا تو آپ نے فرمایا : ’’ جب آدمی زیادتی یا کمی کر لے تو دو سجدے کر ے ۔ ‘ ‘ ( عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : اس کے بعد آپ نے دو سجدے کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:572.14

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1288
حدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، جميعا عن ابن عيينة، - قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة، - حدثنا أيوب، قال سمعت محمد بن سيرين، يقول سمعت أبا هريرة، يقول صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتى العشي إما الظهر وإما العصر فسلم في ركعتين ثم أتى جذعا في قبلة المسجد فاستند إليها مغضبا وفي القوم أبو بكر وعمر فهابا أن يتكلما وخرج سرعان الناس قصرت الصلاة فقام ذو اليدين فقال يا رسول الله أقصرت الصلاة أم نسيت فنظر النبي صلى الله عليه وسلم يمينا وشمالا فقال ‏ "‏ ما يقول ذو اليدين ‏"‏ ‏.‏ قالوا صدق لم تصل إلا ركعتين ‏.‏ فصلى ركعتين وسلم ثم كبر ثم سجد ثم كبر فرفع ثم كبر وسجد ثم كبر ورفع ‏.‏ قال وأخبرت عن عمران بن حصين أنه قال وسلم ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے کہا : ہم سے ایوب نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے محمد بن سیرین سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نےحضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دوپہر کے بعد کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا ، پھر قبلے کی سمت ( گڑے ہوئے ) کجھور کے ایک تنےکے پاس آئے اور غصے کی کیفیت میں اس سے ٹیک لگا لی ۔ لوگوں میں ابو بکر و عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ موجود ( بھی ) تھے ، انھوں نے آپ کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی جبکہ جلد باز لوگ ( نماز پڑھتے ہی ) نکل گئے ، اور کہنے لگے : نماز میں کمی ہو گئی ہے ۔ تو ذوالیدین ( نامی شخص ) کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز مختصر کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ نبی اکرم ﷺ نے دائیں اور بائیں دیکھ کر پوچھا : ’’ ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : سچ کہہ رہا ہے ، آپ نے دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں ۔ چنانچہ آپ نے دو رکعتیں ( مزید ) پڑھیں اور سلام پھیر دیا ، پھر اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا ، بھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا ، پھر اللہ اکبر کہا اور سجد ہ کیا ، پھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا ۔ ( محمد بن سیرین نے ) کہا : عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے حوالے سے مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے کہا : اور سلام پھیرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:573.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1289
حدثنا أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، حدثنا أيوب، عن محمد، عن أبي هريرة، قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتى العشي ‏.‏ بمعنى حديث سفيان ‏.‏
(سفیان کے بجائے ) حماد نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا : ) ہمیں ایوب نے محمد بن سیرین سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دو پہر کے بعد کی دو نمازو ں میں سے ایک نماز پڑھائی ......آگے سفیان ( بن عیینہ ) کے ہم معنی حدیث ( سنائی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:573.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1290
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، عن داود بن الحصين، عن أبي سفيان، مولى ابن أبي أحمد أنه قال سمعت أبا هريرة، يقول صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العصر فسلم في ركعتين فقام ذو اليدين فقال أقصرت الصلاة يا رسول الله أم نسيت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كل ذلك لم يكن ‏"‏ ‏.‏ فقال قد كان بعض ذلك يا رسول الله ‏.‏ فأقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس فقال ‏"‏ أصدق ذو اليدين ‏"‏ ‏.‏ فقالوا نعم يا رسول الله ‏.‏ فأتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بقي من الصلاة ثم سجد سجدتين وهو جالس بعد التسليم ‏.‏
ابن ابی احمد کے آزاد کردہ غلام ابو سفیان سے روایت ہے کہ اس نے کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں میں سلام پھیر دیا ۔ ذوالیدین ( نامی شخص ) کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ ایسا کوئی کام نہیں ہوا ۔ ‘ ‘ اس نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کوئی ایک کام تو ہوا ہے ۔ تب رسول اللہ ﷺ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : ’’ کیا ذوالیدین نے سچ کہا؟ ‘ ‘ انھوں کہا : جی ہاں ! اے اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ ﷺ نے جو نماز رہ گئی تھی پوری کی ، پھر بیٹھے بیٹھے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:573.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1291
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا هارون بن إسماعيل الخزاز، حدثنا علي، - وهو ابن المبارك - حدثنا يحيى، حدثنا أبو سلمة، حدثنا أبو هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى ركعتين من صلاة الظهر ثم سلم فأتاه رجل من بني سليم فقال يا رسول الله أقصرت الصلاة أم نسيت وساق الحديث ‏.‏
علی بن مبارک نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یحییٰ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں ابو سلمہ نےحدیث سنائی ، کہا : ہمیں حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےحدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی دور کعتیں پڑھائیں ، پھر سلام پھیر دیا تو بنو سلیم کا ایک آدمی آپ کے قریب آیا اور عرض یک : اے اللہ کے رسول ! نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟.......اور آگے ( سابقہ ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:573.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1292
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن يحيى، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال بينا أنا أصلي، مع النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم من الركعتين فقام رجل من بني سليم ‏.‏ واقتص الحديث ‏.‏
شیبان نےیحییٰ سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نبی اکر ﷺ کے ساتھ ( اقتدا میں ) ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا ، اس پر بنی سلیم کا ایک آدمی کھڑا ہوا .......آگے ( مذکورہ بالا ) حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:573.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1293
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، جميعا عن ابن علية، - قال زهير حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، - عن خالد، عن أبي قلابة، عن أبي المهلب، عن عمران بن حصين، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى العصر فسلم في ثلاث ركعات ثم دخل منزله فقام إليه رجل يقال له الخرباق وكان في يديه طول فقال يا رسول الله ‏.‏ فذكر له صنيعه ‏.‏ وخرج غضبان يجر رداءه حتى انتهى إلى الناس فقال ‏ "‏ أصدق هذا ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعم ‏.‏ فصلى ركعة ثم سلم ثم سجد سجدتين ثم سلم ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم نے خالد ( حذاء ) سے ، انھوں نے ابو قلابہ سے ، انھوں نے ابو مہلب سے اور انھوں نے حضرت عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نےعصر کی نماز پڑھائی اور تین رکعات پر سلام پھیر دیا ، پھر اپنے گھر تشریف لے گئے تو ایک آدمی جسے خرباق کہا جاتا تھا اور اس کے ہاتھ لمبے تھے ، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہواا ور آپ سے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! پھر آپ ﷺ سے جو ( سہو ) ہوا تھا اس کا آپ کے سامنے تذکرہ کیا ، آپ غصے کی حالت میں ، چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے حتی کہ لوگوں کے پا س آ پہنچے اور پوچھا : ’’ کیا یہ سچ کہہ رہا ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : جی ہاں ! توآپ نے ایک رکعت پڑھائی ، پھر سلام پھیرا ، پھر سہو کے دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:574.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1294
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا خالد، - وهو الحذاء - عن أبي قلابة، عن أبي المهلب، عن عمران بن الحصين، قال سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاث ركعات من العصر ثم قام فدخل الحجرة فقام رجل بسيط اليدين فقال أقصرت الصلاة يا رسول الله ‏.‏ فخرج مغضبا فصلى الركعة التي كان ترك ثم سلم ثم سجد سجدتى السهو ثم سلم ‏.‏
عبدالوہاب تقفی نے خالد حذاء سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے عصر کی تیسری رکعت میں سلام پھیر دیا ، پھر اٹھ کر اپنے حجرے میں داخل ہو گئے ، ایک ( لمبے ) چوڑے ہاتھوں والا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم کر دی گئی ہے ؟ پھر آپ غصے کے عالم میں نکلے اور چھوڑی ہوئی رکعت پڑھائی ، پھر سلام پھیر دیا ، پھر سہو کے دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:574.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1295
حدثني زهير بن حرب، وعبيد الله بن سعيد، ومحمد بن المثنى، كلهم عن يحيى القطان، - قال زهير حدثنا يحيى بن سعيد، - عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرأ القرآن فيقرأ سورة فيها سجدة فيسجد ونسجد معه حتى ما يجد بعضنا موضعا لمكان جبهته ‏.‏
یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ قرآن مجید کی تلاوت فرمایا کرتےتھے ۔ آپ اس سورت کی تلاوت فرماتے جس میں سجدہ ہوتا اور سجدہ کرتے تو ہم ( سب ) بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ، حتی کہ ہم میں سے بعض کو پیشانی رکھنے کے لیے بھی جگہ نہ ملتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:575.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1296
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال ربما قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن فيمر بالسجدة فيسجد بنا حتى ازدحمنا عنده حتى ما يجد أحدنا مكانا ليسجد فيه في غير صلاة ‏.‏
محمد بن بشر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبیداللہ نےنافع سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھو ں نے کہا : بسا اوقات رسول اللہ ﷺ قرآن پڑھتے ہوئے سجدے ( والی آیت ) سے گزرتے تو ہمارے ساتھ سجدہ کرتے ، آپ کے پاس ہماری بھیٹر لگ جاتی حتی کہ ہم میں سے بعض کو سجدہ کرنے کےلیے جگہ نہ ملیتی ( یہ سجدہ ) نماز کے علاوہ ہوتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:575.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1297
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، قال سمعت الأسود، يحدث عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قرأ ‏{‏ والنجم‏}‏ فسجد فيها وسجد من كان معه غير أن شيخا أخذ كفا من حصى أو تراب فرفعه إلى جبهته وقال يكفيني هذا ‏.‏ قال عبد الله لقد رأيته بعد قتل كافرا ‏.‏
حضرت عبداللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپ آپ ﷺ نے سورۃ نجم کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ جتنے لوگ تھے سب نے سجدہ کیا ، مگر ایک بوڑھے ( امیہ بن خلف ) نے کنکریوں یا مٹی کی ایک مٹھی بھر کر اپنی پیشانی سے لگا لی اور کہا : میرے لیے یہی کافی ہے ۔ عبداللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے کہا : میں نےبعد میں دیکھا ، اسے کفر کی حالمت میں قتل کیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:576

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1298
حدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وابن، حجر قال يحيى بن يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا إسماعيل، وهو ابن جعفر عن يزيد بن خصيفة، عن ابن قسيط، عن عطاء بن يسار، أنه أخبره أنه، سأل زيد بن ثابت عن القراءة، مع الإمام فقال لا قراءة مع الإمام في شىء ‏.‏ وزعم أنه قرأ على رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏{‏ والنجم إذا هوى‏}‏ فلم يسجد ‏.‏
عطاء بن یسار نے ( اپنے شاگرد ابن قسیط کو ) بتایا کہ انھوں نے امام کے ساتھ ( قرآن کی کسی سورت کی ) قراءت کرنے کے بارے میں حضرت زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سوال کیا ؟ انھوں نے کہا : امام کے ساتھ ( فاتحہ کے سوا ) کچھ نہ پڑھے اور کہا : انھوں ( زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے ( والنجم اذا ھویٰ ) پڑھی تو آپ نے سجدہ نہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:577

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1299
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن يزيد، مولى الأسود بن سفيان عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة، قرأ لهم ‏{‏ إذا السماء انشقت‏}‏ فسجد فيها فلما انصرف أخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها ‏.‏
اسود بن سفیان کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن یزید نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ان کے سامنے سورۃ ( اذاالسمآ ء النشقت ) پڑھی اور ا س میں سجدہ کیا ، پھر جب سلام پھیرا تو انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سورت میں سجدہ کیا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1300
وحدثني إبراهيم بن موسى، أخبرنا عيسى، عن الأوزاعي، ح قال وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن هشام، كلاهما عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی کریم ﷺ سے اسی کی مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1301
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن أيوب بن موسى، عن عطاء بن ميناء، عن أبي هريرة، قال سجدنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في ‏{‏ إذا السماء انشقت‏}‏ و ‏{‏ اقرأ باسم ربك‏}‏
عطاء بن میناء نے حضرت ابو ھریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ‘ انھوں نے کہا : ہم نے نبی ﷺکے ساتھ ( اذا السّماء انشقت ) اور ( اقرا باسم ربّک ) میں سجدہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1302
وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن صفوان بن سليم، عن عبد الرحمن الأعرج، مولى بني مخزوم عن أبي هريرة، أنه قال سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في ‏{‏ إذا السماء انشقت‏}‏ و ‏{‏ اقرأ باسم ربك‏}‏
صفوان بن سلیم نے بنو مخزوم کے آزاد کردہ غلام عبد الرحمٰن اعرج سے روایت کی ‘ انھوں نے حصرت ابو ھریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ‘ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ( اذا اسّماء انشقّت ) اور ( اقراباسم ربّک ) میں سجدہ کیا ۔ صفوان بن سلیم نے بنو مخزوم کے آزاد کردہ غلام عبد الرحمٰن اعرج سے روایت کی ‘ انھوں نے حصرت ابو ھریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ‘ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ( اذا اسّماء انشقّت ) اور ( اقراباسم ربّک ) میں سجدہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1303
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن عبيد الله بن أبي جعفر، عن عبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
۔ عبید اللہ بن ابی جعفر نے عبد الرحمٰن اعرج سے ‘ انھوں نے حصرت ابوھریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے رسو ل اللہﷺسے اسی کے مانند بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1304
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، ومحمد بن عبد الأعلى، قالا حدثنا المعتمر، عن أبيه، عن بكر، عن أبي رافع، قال صليت مع أبي هريرة صلاة العتمة فقرأ ‏{‏ إذا السماء انشقت‏}‏ فسجد فيها ‏.‏ فقلت له ما هذه السجدة فقال سجدت بها خلف أبي القاسم صلى الله عليه وسلم فلا أزال أسجد بها حتى ألقاه ‏.‏ وقال ابن عبد الأعلى فلا أزال أسجدها ‏.‏
عبید اللہ بن معاذ غنبری ارو محمد بن عبد الاعلیٰ نے کہا : ہمیں معتمر نے اپنے والد ( سلیمان تیمی ) سے حدیث سنائی ‘ انھوں نے بکر ( بن عبد اللہ مزنی ) سے اور انھوں نے ابو رافع سے روایت کی ‘ انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابوھریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی تو انھوں نے ( اذا السّماء انشقّت ) کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا ۔ میں نے پوچھا : یہ سجدہ کیسا ہے ؟انھوں نے جواب دیا : میں نے اس میں ابوالقاسم ( محمد رسو ل اللہ ﷺ ) کے پیچھے سجدہ کیا ‘ اس لیے میں اس میں ہمیشہ سحدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ ( ﷺ ) سے جا ملوں ۔ ( محمد ) بن عبد الاعلیٰ نے کہا : میں بھی ہمیشہ یہ سجدہ کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1305
حدثني عمرو الناقد، حدثنا عيسى بن يونس، ح قال وحدثنا أبو كامل، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - ح قال وحدثنا أحمد بن عبدة، حدثنا سليم بن أخضر، كلهم عن التيمي، بهذا الإسناد ‏.‏ غير أنهم لم يقولوا خلف أبي القاسم صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عیسیٰ بن یونس ‘ یزید بن زریع اور سلیم بن اخضر سب نے ( سلیمان ) تیمی سے سابقہ سند کے ساتھ روایت کی لیکن انھوں نے خلف ابی القاسم ﷺ ( ابوالقاسم ﷺکے پیچھے ) کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.07

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1306
وحدثني محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عطاء بن أبي ميمونة، عن أبي رافع، قال رأيت أبا هريرة يسجد في ‏{‏ إذا السماء انشقت‏}‏ فقلت تسجد فيها فقال نعم رأيت خليلي صلى الله عليه وسلم يسجد فيها فلا أزال أسجد فيها حتى ألقاه ‏.‏ قال شعبة قلت النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال نعم ‏.‏
شعبہ نے عطاء بن ابی میمونہ سے انھوں نے ابو رافع سے روایت کی ‘ کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو دیکھا ‘ وہ ( اذا السّماء انشقّت ) میں سجدہ کرتے تھے ۔ میں نے پوچھا : آپ اس میں سجدہ کرتے ہیں؟انھوں نے کہا : ہاں!میں نے اپنے خلیلﷺکو اس سجدہ کرتے دیکھا ‘ اس لیے میں ہمیشہ اس میں سجدہ کرتا رہو ں گا حتی کہ ان سے جا ملوں ۔ شعبہ نے کہا : میں نے ( عطاء سے ) پوچھا : ( خلیل سے مراد ) نبی اکرم ﷺہیں ؟انھوں نے کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:578.08

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1307
حدثنا محمد بن معمر بن ربعي القيسي، حدثنا أبو هشام المخزومي، عن عبد الواحد، - وهو ابن زياد - حدثنا عثمان بن حكيم، حدثني عامر بن عبد الله بن الزبير، عن أبيه، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعد في الصلاة جعل قدمه اليسرى بين فخذه وساقه وفرش قدمه اليمنى ووضع يده اليسرى على ركبته اليسرى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى وأشار بإصبعه ‏.‏
عثمان بن حکم نے کہا : عامر بن عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے مجھے حدیث سنائی ‘ انھوں نے کہا : رسول اللہﷺجب نماز میں بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں اپنی ران اور اپنی پنڈلی کے درمیان کر لیتے اور اپنا دایاں پاؤ ں بچھا لیتے اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گٹھنے پر اور اپنا دایا ں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کر لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:579.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1308
حدثنا قتيبة، حدثنا ليث، عن ابن عجلان، ح قال وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ له - قال حدثنا أبو خالد الأحمر، عن ابن عجلان، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن أبيه، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعد يدعو وضع يده اليمنى على فخذه اليمنى ويده اليسرى على فخذه اليسرى وأشار بإصبعه السبابة ووضع إبهامه على إصبعه الوسطى ويلقم كفه اليسرى ركبته ‏.‏
۔ ابن عجلان نے عامر بن عبد اللہ بن زبیرسے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ‘ انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺجب ( نماز میں ) بیٹھ کر دعا کرتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پراور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اوراپنا انگوٹھا اپنی د رمیانی انگلی پررکھتےاور بائیں گٹھنے کو اپنی بائیں ہتھیلی کے اندر لےلیتے ( پکڑلیتے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:579.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1309
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه ورفع إصبعه اليمنى التي تلي الإبهام فدعا بها ويده اليسرى على ركبته اليسرى باسطها عليها ‏.‏
عبید اللہ بن عمر نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ نبیﷺجب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گٹھنوں پر رکھ لیتے اور انگوٹھے سے ملنے والی دائیں ہاتھ کی انگلی ( شہادت کی انگلی ) اٹھا کر اس سے دعا کرتے اور اس حالت میں آپکا بایاں ہاتھ آپکے بائیں گٹھنے پرہوتا ‘ اسے ( آپ ) اس ( گٹھنے ) پر پھیلا ئے ہوتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:580.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1310
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا حماد بن سلمة، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قعد في التشهد وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى وعقد ثلاثة وخمسين وأشار بالسبابة ‏.‏
ایوب نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺجب تشہد میں بیٹھتےتو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گٹھنے پررکھتےاوراپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گٹھنے پر رکھتے اور انگلیوں سے تریپن ( 53 ) کی گرا بناتے اور انگشت شہادت سے اشارہ کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:580.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1311
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن مسلم بن أبي مريم، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي، أنه قال رآني عبد الله بن عمر وأنا أعبث بالحصى في الصلاة فلما انصرف نهاني فقال اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ‏.‏ فقلت وكيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع قال كان إذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى وقبض أصابعه كلها وأشار بإصبعه التي تلي الإبهام ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى ‏.‏
امام مالک نے مسلم بن ابی مریم سے اور انھوں نے علی بن عبد الرحمان معادی سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : مجھے عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے دیکھا کہ میں نماز کے دوران ( بے خیالی کے عالم میں نیچے پڑی ہوئی ) کنکریوں سے کھیل رہاتھا ۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو مجھےے منع کیا اورکہا : ویسے کرو جس طرح رسول اللہﷺکیا کرتے تھے ۔ میں نے پوچھا : رسول اللہ ﷺکیا کرتے تھے ؟انھوں نے بتایا : جب آپﷺنماز میں بیٹھنے تو ا پنی دائیں ہتھیلی اپنی دائیں ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران پررکھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:580.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1312
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن مسلم بن أبي مريم، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي، قال صليت إلى جنب ابن عمر ‏.‏ فذكر نحو حديث مالك وزاد قال سفيان فكان يحيى بن سعيد حدثنا به عن مسلم ثم حدثنيه مسلم ‏.‏
ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان نے مسلم بن ابی مریم سے حدیث سنائی ‘ انھوں نے علی بن عبد الرحمان معادی سے روایت کی ئ انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے ساتھ کھڑے ہو کر نماز پڑھی ...پھر سفیان نے مالک کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور ( سفیان کے شاگرد ابن ابی عمر نے ) یہ اضافہ کیا کہ سفیان نے کہا : یحییٰ بن سعید نے ہمیں یہ حدیث مسلم ( بن ابی مریم ) سے بیان کی تھی ‘ پھر مسلم ( بن ابی مریم ) نے خود مجھے یہ حدیث سنائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:580.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1313
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن الحكم، ومنصور، عن مجاهد، عن أبي معمر، أن أميرا، كان بمكة يسلم تسليمتين فقال عبد الله أنى علقها قال الحكم في حديثه إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله ‏.‏
زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے حدیث بیان کی ‘ انھوں نے حکم اور منصور سے ‘ انھوں نے مجاہد سے اور انھوں نے ابو معمر سے روایت کی کہ ایک حاکم جو مکہ میں تھا دو طرف سلام پھیرتا تھا ۔ حضرت عبد اللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے کہا : وہ کہا سے اس سنت سے وابستہ ہوا ہے ؟ حکم نے اپنی حدیث میں کہا : ( عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے کہا رسول اللہﷺایسے ہی کیا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:581.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1314
وحدثني أحمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن أبي معمر، عن عبد الله، - قال شعبة - رفعه مرة - أن أميرا أو رجلا سلم تسليمتين فقال عبد الله أنى علقها
احمد بن حنبل نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے حدیث سنائی ‘ انھوں نے مجاہد سے ‘ انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ۔ شعبہ نے کہا ۔ حکم نے ایک بار یہ روایت مرفوع بیان کی ۔ کہ ایک حاکم یا ایک آدمی نے دو طرف سلام پھیراتو عبداللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے کہا : اس نے یہ ( سنت ) کہا سے اپنا لی ہے ؟ گویا اس دور کے حاکموں نے ایسی سنتیں بھی ترک کی ہوئی تھیں ۔ جس نے اہتمام کیا صحابہ نے اسے سراہا ۔ محدثین کی کاوشوں سے یہ سب سنتیں زندہ ہوئیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:581.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1315
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أبو عامر العقدي، حدثنا عبد الله بن جعفر، عن إسماعيل بن محمد، عن عامر بن سعد، عن أبيه، قال كنت أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم يسلم عن يمينه وعن يساره حتى أرى بياض خده ‏.‏
عامر بن سعد نے اپنے وال ( سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے روایت کی ‘ انھوں نے کہا : میں رسول اللہﷺ کو اپنی دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے دیکھا کرتا تھاٰحتی کہ میں آپ کے رخسار وں کی سفیدی دیکھتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:582

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1316
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، قال أخبرني بذا أبو معبد، - ثم أنكره بعد - عن ابن عباس، قال كنا نعرف انقضاء صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالتكبير ‏.‏
زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے عمرو ( بن دینار ) سے حدیث سنائی ‘ انھوں نے کہا : مجھے ابو معبد نے ابن عباس رضی اللہ عنھما سے اس بات کی خبر دی ‘ بعد میں ( بھول جانے کی وجہ سے ) اس سے انکار کر دیا ‘ انھوں ( ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ کی نماز ختم ہونے کا پتہ تکبیر سے چلتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:583.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1317
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن أبي معبد، مولى ابن عباس أنه سمعه يخبر، عن ابن عباس، قال ما كنا نعرف انقضاء صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا بالتكبير ‏.‏ قال عمرو فذكرت ذلك لأبي معبد فأنكره وقال لم أحدثك بهذا ‏.‏ قال عمرو وقد أخبرنيه قبل ذلك ‏.‏
ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے عمروبن دینار سے حدیث سنائی ‘ انھوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے مولی ٰ ابو معبد کو ابن عباس کے حوالے سے بتاتے ہوئے سنا ‘ انھوں ( ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے کہا : ہمیں رسول اللہ ﷺ کی نماز ختم ہو جانے کا پتہ اللہ اکبر ہی سے لگتا تھا ۔ عمرو نےت کہا : میں نے اس روایت کا ( بعد میں ) ابو معبد کے سامنے ذکر کیا تو انھوں نے اس سے انکار کیا اور کہا : میں نے تمہیں یہ حدیث نہیں سنائی ۔ عمرو نے کہا : حالانکہ انھوں نے اس سے پہلے مجھے یہ بات بتائی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:583.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1318
حدثنا محمد بن حاتم، أخبرنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، ح قال وحدثني إسحاق بن منصور، - واللفظ له - قال أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عمرو بن دينار، أن أبا معبد، مولى ابن عباس أخبره أن ابن عباس أخبره أن رفع الصوت بالذكر حين ينصرف الناس من المكتوبة كان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وأنه قال قال ابن عباس كنت أعلم إذا انصرفوا بذلك إذا سمعته ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے آزاد کردہ ےغلام ابو معبد نے انھیں بتایا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے انھیں خبر دی کہ جب لوگ فرض نماز سے سلام پھیرتے تو اس کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا نبی اکرمﷺ کے دور میں ( رائج ) تھا اور ابو معبد ) نے کہا : ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : جب لوگ سلام پھیرتے تو مجھے اس بات کا علم اسی ( بلندآواز کے ساتھ کیے گئے ذکر ) سے ہوتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:583.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1319
حدثنا هارون بن سعيد، وحرملة بن يحيى، قال هارون حدثنا وقال، حرملة أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، قال حدثني عروة بن الزبير، أن عائشة، قالت دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي امرأة من اليهود وهى تقول هل شعرت أنكم تفتنون في القبور قالت فارتاع رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال ‏"‏ إنما تفتن يهود ‏"‏ ‏.‏ قالت عائشة فلبثنا ليالي ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل شعرت أنه أوحي إلى أنكم تفتنون في القبور ‏"‏ ‏.‏ قالت عائشة فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد يستعيذ من عذاب القبر ‏.‏
عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا : رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک یہودی عورت موجود تھی اور وہ کہہ رہی تھی : کیا تمہیں پتہ ہے کہ قبر و ں میں تمہارا امتحان ہوگا ؟عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : اس پر رسول اللہ ﷺ خوفزدہ ہو گئے اور فرمایا : ’’یہودی کی آزمائش ہو گی ۔ ‘ ‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا : کچھ دن گزرنے کے بعد رسو اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’کیا تمہیں پتہ چلا مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم قبرو ں میں آزمائے جاؤ گے؟ ‘ ‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے اس کے بعد رسو ل اللہﷺ کو سنا ‘ آپ عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:584

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1320
وحدثني هارون بن سعيد، وحرملة بن يحيى، وعمرو بن سواد، قال حرملة أخبرنا وقال الآخران، حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك يستعيذ من عذاب القبر ‏.‏
حضرت ابو ھریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ میں نے ( یہودی عورت والے ) اس ( واقعے ) کے بعد آپﷺ سے سنا ‘ آپ قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:585

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1321
حدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، قال زهير حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت دخلت على عجوزان من عجز يهود المدينة فقالتا إن أهل القبور يعذبون في قبورهم ‏.‏ قالت فكذبتهما ولم أنعم أن أصدقهما فخرجتا ودخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت له يا رسول الله إن عجوزين من عجز يهود المدينة دخلتا على فزعمتا أن أهل القبور يعذبون في قبورهم فقال ‏ "‏ صدقتا إنهم يعذبون عذابا تسمعه البهائم ‏"‏ ‏.‏ قالت فما رأيته بعد في صلاة إلا يتعوذ من عذاب القبر ‏.‏
ابو وائل ( شقیق بن سلمہ ) نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مدینہ کے یہودیوں کی بوڑھی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں میرے گھر آئیں اور انھوں نے کہا : قبروں والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے ۔ میں نے ان دونوں کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کےلیے ہاں تک کہنا گوارانہ کیا ، وہ چلی گئیں اور رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ سے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس مدینہ کی بوڑھی یہودی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں آئی تھیں ، ان کا خیا ل تھا کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے ۔ آپ نے ( کچھ دن گزر نے کے بعد ) فرمایا : ’’ان دونوں نے سچ کہا تھا ۔ ( قبروں میں ) ان ( کافروں ، گنا گاروں ) کو ایسا عذاب ہوتا ہے کہ اسے مویشی بھی سنتے ہیں ۔ ‘ ‘ اس کے بعد میں نے آپ کو دیکھا آپ ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:586.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1322
حدثنا هناد بن السري، حدثنا أبو الأحوص، عن أشعث، عن أبيه، عن مسروق، عن عائشة، بهذا الحديث وفيه قالت وما صلى صلاة بعد ذلك إلا سمعته يتعوذ من عذاب القبر ‏.‏
(ابو وائل کے بجائے ) اشعث کے والد ( ابو شعثاء سلیم محاربی ) نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ ؓ سے مذکورہ بالا حدیث روایت کی ۔ اور اس میں یہ ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے کہا : آپ نے اس کے بعد جو نماز بھی پڑھی میں نے آپ سے سناکہ آپ اس میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:586.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1323
حدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، قال حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستعيذ في صلاته من فتنة الدجال ‏.‏
حضرت عائشہ ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی نماز میں ، دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے سنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:587

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1324
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، وابن، نمير وأبو كريب وزهير بن حرب جميعا عن وكيع، - قال أبو كريب حدثنا وكيع، - حدثنا الأوزاعي، عن حسان بن عطية، عن محمد بن أبي عائشة، عن أبي هريرة، وعن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا تشهد أحدكم فليستعذ بالله من أربع يقول اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن شر فتنة المسيح الدجال ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے کہا : ہمیں اوزاعی نے حسان بن عطیہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے محمد بن ابی عائشہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، نیز ( اوزاعی نے ) یحییٰ بن ابی کثیر سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھون نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : روسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھ لے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔ ’’اے اللہ ! میں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت میں آزمائش سے اور مسیح دجال کے فتنے کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:588.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1325
حدثني أبو بكر بن إسحاق، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يدعو في الصلاة ‏"‏ اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم ‏"‏ ‏.‏ قالت فقال له قائل ما أكثر ما تستعيذ من المغرم يا رسول الله ‏.‏ فقال ‏"‏ إن الرجل إذا غرم حدث فكذب ووعد فأخلف ‏"‏ ‏.‏
نبی کریم ﷺ کی زوجہ حضرت عائشہ ؓ نے خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ نماز میں ( یہ ) دعا مانگتے تھے : اے اللہ ! میں قبر کے عذاب سے تیری پنا ہ چاہتا ہوں اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ کا طالب ہوں ، میں زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، اے اللہ ! میں گناہ اور قرض ( میں پھنس جانے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ ‘ ‘ ) حضرت عائشہ ؓ نے کہا : کسی کہنے والے نے کہا : اللہ رسول ﷺ آپ قرض سے کس قدر پناہ مانگتے ہیں ! آپ ﷺ نے فرمایا : ”جب آدمی مقروض ہو جائے تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:589

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1326
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثني الأوزاعي، حدثنا حسان بن عطية، حدثني محمد بن أبي عائشة، أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا فرغ أحدكم من التشهد الآخر فليتعوذ بالله من أربع من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن شر المسيح الدجال ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه الحكم بن موسى، حدثنا هقل بن زياد، ح قال وحدثنا علي بن خشرم، أخبرنا عيسى، - يعني ابن يونس - جميعا عن الأوزاعي، بهذا الإسناد وقال ‏"‏ إذا فرغ أحدكم من التشهد ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ‏"‏ الآخر ‏"‏ ‏.‏
ولید بن مسلم نےکہا : مجھے اوزاعی نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں حسان بن عطیہ نےحدیث سنائی ، کہا : مجھے محمد بن ابی عائشہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جب تم میں سے کوئی آخر ی تشہد سے فارغ ہو جائے تو چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے : جہنم کے عذاب سے ، قبر کے عذاب سے زندگی اور موت کی آزمائش سے اور مسیح دجال کے شر سے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:588.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1327
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن هشام، عن يحيى، عن أبي سلمة، أنه سمع أبا هريرة، يقول قال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وعذاب النار وفتنة المحيا والممات وشر المسيح الدجال ‏"‏ ‏.‏
ہقل بن زیاد اور عیسیٰ بن یونس دونوں نے اوزاعی کی مذکورہ سند سے یہی حدیث روایت کی ، ا س میں ہے ، آپ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی تشہد سے فارغ ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘ ‘ انھوں نے الآخر ( آخری تشہد ) کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:588.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1328
وحدثنا محمد بن عباد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن طاوس، قال سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ عوذوا بالله من عذاب الله عوذوا بالله من عذاب القبر عوذوا بالله من فتنة المسيح الدجال عوذوا بالله من فتنة المحيا والممات ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے یحییٰ سے اور انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہتے تھے : اللہ کے نبی ﷺ نے دعا کی : ’’اے اللہ ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور آگ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے اور مسیح دجال کے شر سے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:588.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1329
حدثنا محمد بن عباد، حدثنا سفيان، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
عمرو ( بن دینار ) نے طاؤس سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اللہ کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو ، قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگوں ، مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:588.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1330
وحدثنا محمد بن عباد، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب قالوا حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
طاوس کے بیٹے ( عبداللہ ) نے اپنے والد طاوس سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اسی کی ماند روایت یک

صحيح مسلم حدیث نمبر:588.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1331
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن بديل، عن عبد الله بن شقيق، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يتعوذ من عذاب القبر وعذاب جهنم وفتنة الدجال ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اسی کی مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:588.07

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1332
عبداللہ بن شقیق نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ قبر کے عذاب سے ، جہنم کے عذاب سے اور دجال کے فتنے سے پناہ مانگا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1333
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، - فيما قرئ عليه - عن أبي الزبير، عن طاوس، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعلمهم هذا الدعاء كما يعلمهم السورة من القرآن يقول ‏ "‏ قولوا اللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات ‏"‏ ‏.‏ قال مسلم بن الحجاج بلغني أن طاوسا قال لابنه أدعوت بها في صلاتك فقال لا ‏.‏ قال أعد صلاتك لأن طاوسا رواه عن ثلاثة أو أربعة أو كما قال ‏.‏
طاوس نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ ان ( سب صحابہ ) کو اس دعا کی تعلیم اسی طرح دیتے تھے جس طرح انھیں قرآن مجید کی کسی سورت کی تعلیم دیتے تھے ۔ آپ فرماتے تھے : ’’سب کہو : اے اللہ ! ہم جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتے ہیں اور میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ‘ ‘ امام مسلم  نے کہا مجھے یہ بات پہنچی کہ طاوس نے اپنے بیٹے سے پوچھا : کیا تم نے اپنی نماز میں یہ دعا مانگی ہے ؟ اس نے جواب دیا : نہیں ۔ اس پرطاوس نے کہا : دوبارہ نماز پرھو کیونکہ انھوں نے ( حدیث میں مذکور ) یہ دعا تین یا چار صحابہ سے روایت کی یا جیسے انھوں نے کہا ۔ ( یعنی جتنے صحابہ سے انھوں نے کہا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:590

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1334
حدثنا داود بن رشيد، حدثنا الوليد، عن الأوزاعي، عن أبي عمار، - اسمه شداد بن عبد الله - عن أبي أسماء، عن ثوبان، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا انصرف من صلاته استغفر ثلاثا وقال ‏ "‏ اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام ‏"‏ ‏.‏ قال الوليد فقلت للأوزاعي كيف الاستغفار قال تقول أستغفر الله أستغفر الله ‏.‏
ولید نے اوزاعی سے ، انہوں نے ابو عمار ۔ ان کا نام شداد بن عبداللہ ہے ۔ سے ، انھوں نے ابو اسماء سے اور انھوں نے حضرت ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین دفعہ استغفار کرتےاور اس کے بعد کہتے : اللہم انت السلام و منك السلام ، تباركت ذاالجلال والاكرام ’’ اے اللہ ! تو ہی سلام ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے ہے ، تو صاحب رفعت و برکت ہے ، اے جلال والے اور عزت بخشنے والے ! ‘ ‘ ولید نے کہا : میں نے اوزاعی سے پوچھا : استغفار کیسے کیا جائے ؟ انھوں نے کہا : استغفر اللہ ، استغفر اللہ کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:591

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1335
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا أبو معاوية، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، عن عائشة، قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سلم لم يقعد إلا مقدار ما يقول ‏"‏ اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن نمير ‏"‏ يا ذا الجلال والإكرام ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن ابی شبیہ اور ابن نمیر نے حدیث بیان کی ، کہا ہمیں ابو معاویہ نے عاصم سے حدیث سنائی ، انھوں نے عبداللہ بن حارث سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی ، کہا رسول اللہ ﷺ سلام پھیرنے کے بعد صرف یہ ذکر پڑھنے تک ہی ( قبلہ رخ ) بیٹھتے : اللہم ! انت السلام ومنک السلام تبارکت ذاالجلال والاکرام ’’اے اللہ ! تو ہی سلام ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے ہے ، تو صاحب رفعت وبرکت ہے ، اے جلال والے اور عزت بخشنے والے ! ‘ ‘ ابن نمیر کی روایت میں : یا ذالجلال والاکرام ( یا کے اضافے کے ساتھ ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:592.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1336
وحدثناه ابن نمير، حدثنا أبو خالد، - يعني الأحمر - عن عاصم، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ يا ذا الجلال والإكرام ‏"‏ ‏.‏
ابو خالد احمر نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور یا ذالجلال والاکرام ( یا کے اضافے کے ساتھ ) کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:592.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1337
وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد، حدثني أبي، حدثنا شعبة، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، وخالد، عن عبد الله بن الحارث، كلاهما عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏.‏ بمثله غير أنه كان يقول ‏ "‏ يا ذا الجلال والإكرام ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے عاصم اور خالد سے روایت کرتے ہوئے عبداللہ بن حارث سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اسی کے مانند روایت کی ، مگر وہ ( شعبہ یا کے اضافے کے ساتھ ) یا ذاالجلال والاکرام کہا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:592.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1338
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن منصور، عن المسيب بن رافع، عن وراد، مولى المغيرة بن شعبة قال كتب المغيرة بن شعبة إلى معاوية أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا فرغ من الصلاة وسلم قال ‏ "‏ لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد ‏"‏ ‏.‏
منصور نے مسیّب بن رافع سے ، انھوں نے مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے مولیٰ وراد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ( ان کے مطالبے پر ) معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو لکھ کر بھیجا کہ جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہو کر سلام پھیرتے تو فرماتے : ’’ ایک اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، حکومت اور فرمانروائی اسی کی ہے ، وہی شکرو ستائش کا حقدار ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ اے اللہ ! جو کچھ تو کسی کودے اسے کوئی روک سکنے والا نہیں اورجس چیز کو تو روک لے کوئی اسے دے سکنے والا نہیں اور تیرے سامنے کسی شان والے کو اس کی شان کوئی فاعدہ نہیں دے سکتی

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1339
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وأحمد بن سنان قالوا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن المسيب بن رافع، عن وراد، مولى المغيرة بن شعبة عن المغيرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ مثله قال أبو بكر وأبو كريب في روايتهما قال فأملاها على المغيرة وكتبت بها إلى معاوية ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ ، ابو کریب اور احمد بن سنان نے ہمیں حدیث بیان کی ، ان سب نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سےحدیث سنائی ، انھوں نے مسیب بن رافع سے ، انھون نے مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے مولیٰ وراد سے ، انھوں نےحضرت مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت بیا ن کی ۔ ابو بکر اور ابو کریب نے اپنی روایت میں : ( وراد نے ) کہا : مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے یہ بات مجھے لکھوائی اور میں نے یہ بات حضرت معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی طرف لکھ بھیجی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1340
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عبدة بن أبي لبابة، أن ورادا، مولى المغيرة بن شعبة قال كتب المغيرة بن شعبة إلى معاوية - كتب ذلك الكتاب له وراد - إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول حين سلم ‏.‏ بمثل حديثهما ‏.‏ إلا قوله ‏ "‏ وهو على كل شىء قدير ‏"‏ ‏.‏ فإنه لم يذكر ‏.‏
ابن عون نے ابو سعید سے ، انھوں نے ورّاد سے ۔ جو مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کےکاتب تھے ۔ روایت کی ، کہا : معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےمغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی طرف لکھا ( مسئلہ دریافت کیا ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ( آگے ) منصور اور اعمش کی حدیث کے مطابق ( ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1341
وحدثنا حامد بن عمر البكراوي، حدثنا بشر، - يعني ابن المفضل ح قال وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني أزهر، جميعا عن ابن عون، عن أبي سعيد، عن وراد، كاتب المغيرة بن شعبة قال كتب معاوية إلى المغيرة ‏.‏ بمثل حديث منصور والأعمش ‏.‏
"سفیان نے کہا : ہمیں عبدہ بن ابی لبابہ اور عبدالملک بن عمیر نے حدیث سنائی ، انھوں نے مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے کاتب ورّاد سے سنا ، وہ کہتے تھے : حضرت معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہو ، تو انھوں نے لکھ بھیجا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، جب آپ نماز ختم کر لیتے تو فرماتے : لاإله إلا الله وحده لاشريك له ، له مالملك ولاه الحمد ، وهو علي كل شيء قدير ، اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذالجد منك الجد ’’ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا اور یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، حکومت اور فرمانروائی اسی کی ہے ، وہی شکرو ستائش کا حقدار ہے اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ اے اللہ ! جو کچھ تو کسی کو دینا چاہے اسے کوئی روک سکنے والا نہیں اور تیرے سامنے کسی شان والے کو اس کی شان کوئی فائدہ نہیں دے سکتی ۔ ‘ ‘"

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 178

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1342
وحدثنا ابن أبي عمر المكي، حدثنا سفيان، حدثنا عبدة بن أبي لبابة، وعبد الملك بن عمير، سمعا ورادا، كاتب المغيرة بن شعبة يقول كتب معاوية إلى المغيرة اكتب إلى بشىء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال فكتب إليه سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إذا قضى الصلاة ‏ "‏ لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد ‏"‏ ‏.‏
"سفیان نے کہا : ہمیں عبدہ بن ابی لبابہ اور عبدالملک بن عمیر نے حدیث سنائی ، انھوں نے مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے کاتب ورّاد سے سنا ، وہ کہتے تھے : حضرت معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہو ، تو انھوں نے لکھ بھیجا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، جب آپ نماز ختم کر لیتے تو فرماتے : لاإله إلا الله وحده لاشريك له ، له مالملك ولاه الحمد ، وهو علي كل شيء قدير ، اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذالجد منك الجد ’’ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا اور یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، حکومت اور فرمانروائی اسی کی ہے ، وہی شکرو ستائش کا حقدار ہے اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ اے اللہ ! جو کچھ تو کسی کو دینا چاہے اسے کوئی روک سکنے والا نہیں اور تیرے سامنے کسی شان والے کو اس کی شان کوئی فائدہ نہیں دے سکتی ۔ ‘ ‘"

صحيح مسلم حدیث نمبر:593.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 179

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1343
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا هشام، عن أبي الزبير، قال كان ابن الزبير يقول في دبر كل صلاة حين يسلم ‏ "‏ لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير لا حول ولا قوة إلا بالله لا إله إلا الله ولا نعبد إلا إياه له النعمة وله الفضل وله الثناء الحسن لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون ‏"‏ ‏.‏ وقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يهلل بهن دبر كل صلاة ‏.‏
محمد کے والد عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے ابو زبیر سے حدیث سنائی ، کہا : ( عبداللہ ) زبیر رضی اللہ عنہما سلام پھیر کر ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہتے تھے : ’’ ایک اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں ، حکومت اور فرمانروائی اسی کی ہے اور وہی شکر و ستائش کا حقدار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے ۔ گناہوں سے بچنے کی توفیق اور نیکی کرنے کی قوت اللہ ہی سے ( ملتی ) ہے ، اس کے سوا کوئی الہ و معبود نہیں ۔ ہم اس کےسوا کسی کی بندگی نہیں کرتے ، ہر طرح کی نعمت اور سارا فضل و کرم اسی کا ہے ، خوبصورت تعریف کا سزا وار بھی وہی ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، ہم اس کے لیے دین میں اخلاص رکھنے والے ہیں ، چاہے کافر اس کو ( کتنا ہی ) نا پسند کریں ۔ ‘ ‘ اور کہا کہ رسو ل اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد بلند آواز سے لا الہ الا اللہ والے یہ کلمات کہا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:594.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 180

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1344
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام بن عروة، عن أبي الزبير، مولى لهم أن عبد الله بن الزبير، كان يهلل دبر كل صلاة ‏.‏ بمثل حديث ابن نمير وقال في آخره ثم يقول ابن الزبير كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يهلل بهن دبر كل صلاة ‏.‏
عبدہ بن سلیمان نے ہشام بن عروہ سے اور انھوں نے اپنے خاندان کے مولیٰ ابو زبیر سے روایت کی کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ہر نماز کے بعد بلند آواز سے پڑھتے تھے ( آگے ) ابن نمیر کی روایت کے مانند ہے اور انھوں نے اپنی حدیث کے آخر میں کہا : پھر ابن زبیر کہتےکہ رسول اللہ ﷺہر نماز کے بعد ان ( کلمات ) کو بلند آواز سے کہتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:594.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 181

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1345
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا ابن علية، حدثنا الحجاج بن أبي عثمان، حدثني أبو الزبير، قال سمعت عبد الله بن الزبير، يخطب على هذا المنبر وهو يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إذا سلم في دبر الصلاة أو الصلوات ‏.‏ فذكر بمثل حديث هشام بن عروة ‏.‏
(ہشام کے بجائے ) حجاج بن ابی عثمان نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : مجھ سے ابو زبیر نے حدیث بیان کی کہا : میں نے عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ اس منبر پر خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نماز یا نمازوں کے آخر میں سلام پھیرنے کے بعد کہا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ہشام بن عروہ کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:594.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 182

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1346
وحدثني محمد بن سلمة المرادي، حدثنا عبد الله بن وهب، عن يحيى بن عبد الله بن سالم، عن موسى بن عقبة، أن أبا الزبير المكي، حدثه أنه، سمع عبد الله بن الزبير، وهو يقول في إثر الصلاة إذا سلم ‏.‏ بمثل حديثهما وقال في آخره وكان يذكر ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ ابو زبیر مکی نے انھیں حدیث سنائی کہ انھوں نے عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، جب وہ نماز کے بعد سلام پھیرتے تو کہتے ۔ ۔ ۔ ( بقیہ روایت ) ان دونوں ( ہشام اور حجاج ) کی ( مذکورہ بالا ) روایت کے مانند ہے ، اور آخر میں کہا : وہ اسے رسو ل اللہ ﷺ سے بیان کیا کرتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:594.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 183

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1347
حدثنا عاصم بن النضر التيمي، حدثنا المعتمر، حدثنا عبيد الله، ح قال وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن عجلان، كلاهما عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، - وهذا حديث قتيبة أن فقراء، المهاجرين أتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا ذهب أهل الدثور بالدرجات العلى والنعيم المقيم ‏.‏ فقال ‏"‏ وما ذاك ‏"‏ ‏.‏ قالوا يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم ويتصدقون ولا نتصدق ويعتقون ولا نعتق ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أفلا أعلمكم شيئا تدركون به من سبقكم وتسبقون به من بعدكم ولا يكون أحد أفضل منكم إلا من صنع مثل ما صنعتم ‏"‏ ‏.‏ قالوا بلى يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ تسبحون وتكبرون وتحمدون دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين مرة ‏"‏ ‏.‏ قال أبو صالح فرجع فقراء المهاجرين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا سمع إخواننا أهل الأموال بما فعلنا ففعلوا مثله ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء ‏"‏ ‏.‏ وزاد غير قتيبة في هذا الحديث عن الليث عن ابن عجلان قال سمى فحدثت بعض أهلي هذا الحديث فقال وهمت إنما قال ‏"‏ تسبح الله ثلاثا وثلاثين وتحمد الله ثلاثا وثلاثين وتكبر الله ثلاثا وثلاثين ‏"‏ ‏.‏ فرجعت إلى أبي صالح فقلت له ذلك فأخذ بيدي فقال الله أكبر وسبحان الله والحمد لله والله أكبر وسبحان الله والحمد لله حتى تبلغ من جميعهن ثلاثة وثلاثين ‏.‏ قال ابن عجلان فحدثت بهذا الحديث رجاء بن حيوة فحدثني بمثله عن أبي صالح عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عاصم بن نضر تیمی نے کہا : ہمین معتمر نے حدیث سنائی ، کہا : ہمین عبیداللہ نے حدیث سنائی نیز ( ایک اور سند سے ) قتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں لیث نے ابن عجلان سے حدیث سنائی ، ان دونوں ( عبیداللہ اور ابن عجلان ) نے سًمَیّ سے ، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ۔ ۔ یہ قتیبہ کی روایت کردہ حدیث ہے ۔ کہ کچھ تنگدست مہاجر رسو ل اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گزارش کی : بلند درجے اور دائمی نعمت تو زیادہ مال والے لوگ لے گئے ! آپ نے پوچھا : ’’ وہ کیسے ؟ ‘ ‘ انھوں نے کہا : وہ اسی طرح نمازیں پڑھتے ہیں جس طرح ہم پڑھتے ہیں ، وہ اسی طرح روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں اور وہ صدقہ کرتے ہیں جبکہ ہم صدقہ نہیں کر سکتے ، وہ ( بندھے ہوؤں اور غلاموں کو ) آزاد کرتے ہیں جبکہ ہم آزاد نہیں کر سکتے تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا ’’تو کیا پھر میں تمھیں اسی چیز نہ سکھاؤں جس سے تم ان لوگوں کو پالو گے جو تم سے سبقت لے گے ہیں اور اس کے ذریعے سے ان سے بھی سبقت لے جاؤ گے جو تم سے بعد ( آنے والے ) ہیں ؟ اور تم سے وہی افضل ہو گا جو تمھاری طرح عمل کرے گا ۔ ‘ ‘ انھوں نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! ( ضرور بتائیں ۔ ) آپ نے فرمایا : ’’تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ تسبیح : تکبیر اور تحمید ( سبحان اللہ : اللہ اکبر ، اور الحمد اللہ ) کا ورد کیا کرو ‘ ‘ ابو صالح نےکہا : فقرائے مہاجرین دوبارہ رسو ل اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے : ہمارے مالدار بھائیوں نے بھی جو ہم کرتے ہیں اس کے بارے میں سن لیا ہے اور اسی طرح عمل کرنا شروع کر دیا ہے ( وہ بھی تسبیح ، تکبیر اور تحمید کرنے لگے ہیں ۔ ) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرمادے ۔ ‘ ‘ قتیبہ کے علاوہ لیث سے ابن عجلان کے حوالے سے دیگر روایت کرنے والوں نے یہ اضافہ کیا کہ سمی نے کہا : میں نے یہ حدیث اپنے گھر کے ایک فرد کو سنائی تو انھوں نے کہا : تمھیں وہم ہوا ہے ، انھوں ( ابو صالح ) نے تو کہا تھا : ’’تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہو ، تینتیس بار الحمد اللہ کہو اور تینتیس بار اللہ اکبر کہو ۔ ‘ ‘ میں دوبارہ ابو صالح کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھیں یہ بتا یا تو انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا : اللہ اکبر ، سبحان اللہ اور الحمد اللہ ، اللہ اکبر ، سبحان اللہ اور الحمد اللہ ( اس طرح کہو ) کہ سب کی تعداد تینتیس ہو جائے ۔ ابن عجلان نے کہا : میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ کو سنائی تو انھوں نے مجھے ابو صالح کے واسطے سے ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے ( روایت کرتے ہوئے ) اسی کی مانند حدیث سنائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:595.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 184

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1348
وحدثني أمية بن بسطام العيشي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا روح، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنهم قالوا يا رسول الله ذهب أهل الدثور بالدرجات العلى والنعيم المقيم ‏.‏ بمثل حديث قتيبة عن الليث إلا أنه أدرج في حديث أبي هريرة قول أبي صالح ثم رجع فقراء المهاجرين ‏.‏ إلى آخر الحديث وزاد في الحديث يقول سهيل إحدى عشرة إحدى عشرة فجميع ذلك كله ثلاثة وثلاثون ‏.‏
امیہ بسطام عیشی نے مجھے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں یزید بن زریع نےحدیث سنائی ، کہا ہمیں روح نے سہیل سے حدیث سنائی انھون نے اپنے والد ( ابو صالح سے ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھون نے رسو اللہ ﷺ سے روایت کی کہ لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بلند مراتب اور دائمی نعمتیں تو زیادہ مال والے لوگ لے گئے ۔ ۔ ۔ جس طرح لیث سےقتیبہ کی بیان کی ہوئی حدیث ہے ، مگر انھوں نے ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی حدیث میں ابو صالح کا یہ قول داخل کر دیا ہے کہ پھر فقراء مہاجرین لوٹ کر آئے ، حدیث کے آخر تک ۔ اور حدیث میں اس بات کا اضافہ کیا : سہیل کہتے تھے : ( ہر کلمہ ) گیارہ گیارہ دفعہ اور یہ سب ملا کر تینتیس بار ۔ ( یہ سہیل کا اپنا فہم تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:595.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 185

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1349
وحدثنا الحسن بن عيسى، أخبرنا ابن المبارك، أخبرنا مالك بن مغول، قال سمعت الحكم بن عتيبة، يحدث عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن كعب بن عجرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ معقبات لا يخيب قائلهن - أو فاعلهن - دبر كل صلاة مكتوبة ثلاث وثلاثون تسبيحة وثلاث وثلاثون تحميدة وأربع وثلاثون تكبيرة ‏"‏ ‏.‏
مالک بن مغول نے ہمیں خبر دی ، کہا : میں نے حکم بن عتیبہ سے سنا ، وہ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے حدیث بیان کررہے تھے ، انھوں نے حضرت کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے رسو ل اللہ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’ ( نماز کے یا ) ایک دوسرے کے پیچھے کہے جانے والے ایسے کلمات ہیں کہ ہرفرض نماز کے بعد انھیں کہنے والا ۔ ۔ یا ان کو ادا کرنے والا ۔ کبھی نامراد و ناکام نہیں رہتا ، تینتیس بار سبحان اللہ ، تینتیس بار الحمد اللہ اورچونتیس با ر اللہ اکبر ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:596.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 186

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1350
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا أبو أحمد، حدثنا حمزة الزيات، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن كعب بن عجرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ معقبات لا يخيب قائلهن - أو فاعلهن - ثلاث وثلاثون تسبيحة وثلاث وثلاثون تحميدة وأربع وثلاثون تكبيرة في دبر كل صلاة ‏"‏ ‏.‏ حدثني محمد بن حاتم، حدثنا أسباط بن محمد، حدثنا عمرو بن قيس الملائي، عن الحكم، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
حمزہ زیات نے ہمیں حکم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے ، انھوں نے حضرت کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے رسو ل اللہ ﷺسے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’ ایک دوسرے کےبعد کہے جانے والے ( کچھ ) کلمات ہیں ، ان کو کہنے والا ۔ یا ادا کرنے والا ۔ نا کام یا نامراد نہیں رہتا ۔ ہر ( فرض ) نماز کے بعد تینتیس دفعہ سبحان اللہ ، تینتیس مرتبہ الحمد اللہ اور چونتیس بار اللہ اکبر کہنا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 187

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1351
عمرو بن قیس ملائی نے حکم سے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1352
حدثني عبد الحميد بن بيان الواسطي، أخبرنا خالد بن عبد الله، عن سهيل، عن أبي عبيد المذحجي، - قال مسلم أبو عبيد مولى سليمان بن عبد الملك - عن عطاء بن يزيد الليثي، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من سبح الله في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين وحمد الله ثلاثا وثلاثين وكبر الله ثلاثا وثلاثين فتلك تسعة وتسعون وقال تمام المائة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير غفرت خطاياه وإن كانت مثل زبد البحر ‏"‏ ‏.‏
خالد بن عبداللہ نے ہمیں سہیل سے خبر دی ، انھوں نے ابو عبید مذحجی سے روایت کی ۔ امام مسلم رحمۃ اللہ نے کہا : ابو عبید سلیمان بن عبدالملک کے مولیٰ تھے ۔ انھوں نے عطاء بن یزید لیثی سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے رسو ل اللہ ﷺ سے روایت کی : ’’جس نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ تینتیس دفعہ الحمد اللہ اور تینتیس بار اللہ اکبر کہا ، یہ ننانوے ہو گے اور سو پورا کرنے کے لیے لا الہ الا اللہ وحد ہ لا شریک لہ ، لہ الملک ولاہ الحمد ، وہو علی کل شیء قدیر ‘ ‘ کیا اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے ، چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:597.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 188

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1353
وحدثنا محمد بن الصباح، حدثنا إسماعيل بن زكرياء، عن سهيل، عن أبي عبيد، عن عطاء، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
اسماعیل بن زکریا نے سہیل سے ، انھوں نے ابو عبید سے ، انھوں نے عطاء سے اور انھوں نے ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا ، آگے ( مذکورہ بالا روایت ) کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:597.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 189

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1354
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر في الصلاة سكت هنية قبل أن يقرأ فقلت يا رسول الله بأبي أنت وأمي أرأيت سكوتك بين التكبير والقراءة ما تقول قال ‏ "‏ أقول اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم نقني من خطاياى كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس اللهم اغسلني من خطاياى بالثلج والماء والبرد ‏"‏ ‏.‏ حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا ابن فضيل، ح وحدثنا أبو كامل، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - كلاهما عن عمارة بن القعقاع، بهذا الإسناد نحو حديث جرير ‏.‏
جریر نےعمارہ بن قعقاع سے ، انھوں نے ابوزرعہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسو ل اللہ ﷺ جب ( آغاز ) نماز کے لیے تکبیر کہتے تو قراءات کرنے سے پہلے کچھ دیر سکوت فرماتے ، میں نےعرض کی : اے اللہ کے رسو ل ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ! دیکھیے یہ جو تکبیر اور قراءت کے درمیان آپ کی خاموشی ہے ( اس کے دوران میں ) آپ کیا کہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ’’میں کہتا ہوں : اللہم باعدبینی وبین خطایای کما باعدت بین المشرق والمغرب اللہم نقنی من خطایای کما ینقی الثوب الابیض من الدنس ، اللم اغسلنی من خطایای بالثلج والماء والبرد’’ اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اس طرح دوری ڈال دے جس طرح تونے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے ۔ اے اللہ ! مجھے میرے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے ۔ اے اللہ ! مجھے میرے گناہوں سے پاک کر دے برف کے ساتھ ، پانی کےساتھ اور اولوں کے ساتھ ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 190

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1355
ابن فضیل اور عبدالواحد بن یاد دونوں نے ، عمارہ بن قعقاع سے ، اسی سند کے ساتھ ، جریر کی حدیث کی طرح روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1356
قال مسلم وحدثت عن يحيى بن حسان، ويونس المؤدب، و غيرهما قالوا حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال حدثني عمارة بن القعقاع، حدثنا أبو زرعة، قال سمعت أبا هريرة، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نهض من الركعة الثانية استفتح القراءة بـ ‏{‏ الحمد لله رب العالمين‏}‏ ولم يسكت ‏.‏
حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو ( الحمد اللہ رب العٰلمین ) سے قراءت کا آغاز کر دیتے ( کچھ دیر ) خاموشی اختیار نہ فرماتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:599

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 191

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1357
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عفان، حدثنا حماد، أخبرنا قتادة، وثابت، وحميد، عن أنس، أن رجلا، جاء فدخل الصف وقد حفزه النفس فقال الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه ‏.‏ فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته قال ‏"‏ أيكم المتكلم بالكلمات ‏"‏ ‏.‏ فأرم القوم فقال ‏"‏ أيكم المتكلم بها فإنه لم يقل بأسا ‏"‏ ‏.‏ فقال رجل جئت وقد حفزني النفس فقلتها ‏.‏ فقال ‏"‏ لقد رأيت اثنى عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آیا اور صف میں شریک ہوا جبکہ اس کی سانس چڑھی ہوئی تھی ، اس نے کہا : الحمد اللہ حمد کثیر طیبا مبارکا فیہ ’’ تمام حمد اللہ ہی کے لیے ہے ، حمد بہت زیادہ ‘ پاک اور برکت والی حمد ۔ ‘ ‘ جب رسو ل اللہ ﷺ نےنماز پوری کرلی تو آپ نے پوچھا ’’تم میں سے یہ کلمات کہنے والا کون تھا ؟ ‘ ‘ سب لوگوں نے ہونٹ بند رکھے ۔ آپ نے دوبارہ پوچھا ’’تم میں یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس نے کوئی ممنوع بات نہیں کہی ۔ ‘ ‘ تب ایک شخص نے کہا : میں اس حالت میں آیا کہ میری سانس پھولی ہوئی تھی تو میں نے اس عالم میں یہ کلمات کہے ۔ آپ نے فرمایا : میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا جو ( اس میں ) ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون اسے اوپر لے جاتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:600

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 192

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1358
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل ابن علية، أخبرني الحجاج بن أبي عثمان، عن أبي الزبير، عن عون بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عمر، قال بينما نحن نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قال رجل من القوم الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من القائل كلمة كذا وكذا ‏"‏ ‏.‏ قال رجل من القوم أنا يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ عجبت لها فتحت لها أبواب السماء ‏"‏ ‏.‏ قال ابن عمر فما تركتهن منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك ‏
حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھون نے کہا : ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ اکبر کبیرا ، والحمد للہ کثیرا ، وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا ’’اللہ سب سے بڑا ہے بہت بڑا ، اور تمام تعریف اللہ کے لیے ہے بہت زیادہ اور تسبیح اللہ ہی کے لیے ہے ، صبح و شام ۔ ‘ ‘ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : ’’فلاں فلاں کلمہ کہنے والا کون ہے ؟ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ کےرسول ! میں ہوں آپ نے فرمایا ’’مجھے ان پر بہت حیرت ہوئی ، ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے ۔ ‘ ‘ ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نے جب سے آپ سے یہ بات سنی ، اس کےبعد سے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:601

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 193

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1359
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح قال وحدثني محمد بن جعفر بن زياد، أخبرنا إبراهيم، - يعني ابن سعد - عن الزهري، عن سعيد، وأبي، سلمة عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح قال وحدثني حرملة بن يحيى، - واللفظ له - أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا أقيمت الصلاة فلا تأتوها تسعون وأتوها تمشون وعليكم السكينة فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا ‏"‏ ‏.‏
مختلف سندوں سے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ’’جب نمازکھڑی ہو جائے تو اس کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ ، ( بلکہ اس طرح ) چلتے ہوئے آؤ کہ تم پر سکون طاری ہو ۔ ( نماز کا ) جو حصہ پالو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے پورا کر لو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:602.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 194

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1360
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وابن، حجر عن إسماعيل بن جعفر، - قال ابن أيوب حدثنا إسماعيل، - أخبرني العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا ثوب للصلاة فلا تأتوها وأنتم تسعون وأتوها وعليكم السكينة فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا فإن أحدكم إذا كان يعمد إلى الصلاة فهو في صلاة ‏"‏ ‏.‏
(سعید بن مسیب اور ابو سلمہ کے بجائے ) عبدالرحمان بن یعقوب نےحضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو تم اس کےلیے بھاگتے ہوئے مت آؤ ، اس طرح آؤ کہ تم پر سکون ہو ، ( نماز کا ) جتنا حصہ پالو ، پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے پورا کر لو کیونکہ جب کوئی شخص نماز کا ارادہ کرکے آتا ہےتو وہ نماز ( ہی ) میں ہوتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:602.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 195

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1361
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا نودي بالصلاة فأتوها وأنتم تمشون وعليكم السكينة فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے رسو ل اللہ ﷺ سے ( سن کر ) ہمیں سنائیں ، انھوں نے متعدد احادیث ذکر کیں ، ان مین سے یہ بھی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب نماز کے لیے بلاوا دیا جائے تو اس کے لیے چلتے ہوئے آؤ ، اور تم پر سکون ( طاری ) ہو ، جو ( نماز کا حصہ ) مل جائے ، وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے مکمل کر لو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:602.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 196

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1362
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الفضيل، - يعني ابن عياض - عن هشام، ح قال وحدثني زهير بن حرب، - واللفظ له - حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا ثوب بالصلاة فلا يسع إليها أحدكم ولكن ليمش وعليه السكينة والوقار صل ما أدركت واقض ما سبقك ‏"‏ ‏.‏
محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو تم میں سے کوئی شخص اس کی طرف بھاگ کر نہ آئے بلکہ اس طرح چل کر آئے کہ اس پر سکون وقار طار ی ہو ، جتنی ( نماز ) پا لو ، پڑھ لو اور جو تمھارے ( پہنچنے ) سے پہلے گزر چکی اسے پورکر لو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:602.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 197

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1363
حدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا محمد بن المبارك الصوري، حدثنا معاوية بن سلام، عن يحيى بن أبي كثير، أخبرني عبد الله بن أبي قتادة، أن أباه، أخبره قال بينما نحن نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع جلبة ‏.‏ فقال ‏"‏ ما شأنكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا استعجلنا إلى الصلاة ‏.‏ قال ‏"‏ فلا تفعلوا إذا أتيتم الصلاة فعليكم السكينة فما أدركتم فصلوا وما سبقكم فأتموا ‏"‏ ‏.‏
معاویہ بن سلام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی کہا : عبداللہ بن ابی قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے مجھے خبر دی کہ ان کے والد نے انھیں بتایا ، کہا : ہم ( ایک بار ) جب رسو ل اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ نے ( جلدی چلنے ، دوڑ کر پہنچنے کی ) ملی جلی آواز یں سنیں ، آپ نے ( نماز کے بعد ) پوچھا : ’’تمھیں کیا ہوا ( تھا ؟ ) ‘ ‘ لوگوں نے جواب دیا ہم نے نماز کے لے جلید کی ۔ آپ نے فرمایا : ’’ایسے نہ کیا کرو ، جب تم نماز کے لیے آؤ تو سکون و اطمینان محلوظ رکھو ، ( نماز کاحصہ ) جو تمھیں مل جائے ، پڑھ لو ارو جو گز ر جائے اسے پورا کر لو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:603.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 198

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1364
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا معاوية بن هشام، حدثنا شيبان، بهذا الإسناد ‏.‏
(معاویہ کے بجائے ) شبیان نے ( یحییٰ سے ) اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:603.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 199

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1365
وحدثني محمد بن حاتم، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى بن سعيد، عن حجاج الصواف، حدثنا يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، وعبد الله بن أبي قتادة، عن أبي قتادة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن حاتم ‏"‏ إذا أقيمت أو نودي ‏"‏ ‏.‏ وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن معمر، قال أبو بكر وحدثنا ابن علية، عن حجاج بن أبي عثمان، ح قال وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، وعبد الرزاق، عن معمر، وقال، إسحاق أخبرنا الوليد بن مسلم، عن شيبان، كلهم عن يحيى بن أبي كثير، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وزاد إسحاق في روايته حديث معمر وشيبان ‏"‏ حتى تروني قد خرجت ‏"‏ ‏.‏
محمد بن حاتم اور عبیداللہ بن سعید نےکہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نےحجاج صواف سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ اور عبداللہ بن ابی قتادہ سے حدیث سنائی ، انھوں حضرت ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھون نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے نہ دیکھ لو ۔ ‘ ‘ اور ابن حاتم نے کہا : ’’جب اقامت کہی جائے یا ( جماعت کے لیے ) پکارا جائے

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 200

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1366
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے معمر سے حدیث سنائی ، ابو بکر ( بن ابی شبیہ نے مزید ) کہا : ہمیں ابن علیہ نے حجاج بن ابی عثمان سے حدیث سنائی ، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں عیسیٰ بن یونس اور عبدالزراق نے معمر سے خبر دی ۔ اسحاق نے ( مزید ) کہا : ہمیں ولید بن مسلم نے شیبان سے خبر دی ، ان سب ( معمر ، حجاج بن ابی عثمان اور شبیان ) نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی ، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ۔ اسحاق نے معمر اور شیبان سے جو حدیث روایت کی اس مین یہ اضافہ کیا ہے ۔ ’’ یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں باہر نکل آیا ہوں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1367
حدثنا هارون بن معروف، وحرملة بن يحيى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، سمع أبا هريرة، يقول أقيمت الصلاة فقمنا فعدلنا الصفوف قبل أن يخرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا قام في مصلاه قبل أن يكبر ذكر فانصرف وقال لنا ‏ "‏ مكانكم ‏"‏ ‏.‏ فلم نزل قياما ننتظره حتى خرج إلينا وقد اغتسل ينطف رأسه ماء فكبر فصلى بنا ‏.‏
یونس نے ابن شہاب ( زہری ) سے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے ابو سلمہ عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہتے تھے ، ( رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ) اقامت کہی گئی ، ہم اپنی طرف رسول اللہ کے آنے سے پہلے ہی کھڑے ہو گئے اور اپنے مصلے پر کھڑے ہو گئے آپ نے اللہ اکبر نہیں کہا تھا کہ آپ کو ( کچھ ) یاد آگیا ، اس پر آپ واپس پلٹ گئے اور ہمیں فرمایا : ’’اپنی جگہ پر رہو ۔ ‘ ‘ ہم آپ کے انتظار میں کھڑے رہے یہاں تک کہ آب تشریف لے آئے ، آب غسل کیے ہوئے تھے اور آب کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے ، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا اور ہمیں نماز پڑھائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:605.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 201

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1368
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا أبو عمرو، - يعني الأوزاعي - حدثنا الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال أقيمت الصلاة وصف الناس صفوفهم وخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام مقامه فأومأ إليهم بيده أن ‏ "‏ مكانكم ‏"‏ ‏.‏ فخرج وقد اغتسل ورأسه ينطف الماء فصلى بهم ‏.‏
زہیر بن حرب نے بیان کیا کہ ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث سنائی ، ( کہا ) : ابو عمرو ، یعنی اوزاعی نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں زہری نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کرتے ہوئے حدیث سنائی کہا : نماز کی اقامت کہہ دی گئی ، لوگوں نے اپنی صفیں باندھ لیں اور رسول اللہ ﷺ تشریف لا کر اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے پھر آپ نے لوگوں کو ہاتھ کے اشارے سے فرمایا : ’’اپنی جگہ پر رہو ۔ ‘ ‘ اور خود ( مسجد سے ) باہر نکل گئے ، پھر ( آئے تو ) آپ غسل فرما چکے تھے اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ، پھر آپ نے انھیں نماز پڑھائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:605.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 202

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1369
وحدثني إبراهيم بن موسى، أخبرنا الوليد بن مسلم، عن الأوزاعي، عن الزهري، قال حدثني أبو سلمة، عن أبي هريرة، أن الصلاة، كانت تقام لرسول الله صلى الله عليه وسلم فيأخذ الناس مصافهم قبل أن يقوم النبي صلى الله عليه وسلم مقامه ‏.‏
ابراہیم بن موسیٰ نےمجھے حدیث بیان کی ، کہا ہمیں ولید بن مسلم نےباقی ماندہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے اقامت کہی جاتی تو اس سے پہلے کہ نبی اکرم ﷺ ( اپنی جگہ پر ) کھڑے ہوں لوگ صفوں میں اپنی اپنی جگہ لے لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:605.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 203

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1370
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا زهير، حدثنا سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال كان بلال يؤذن إذا دحضت فلا يقيم حتى يخرج النبي صلى الله عليه وسلم فإذا خرج أقام الصلاة حين يراه ‏.‏
حضرت جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا ، جب سورج ڈھل جاتا تو بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ظہر کی اذان کہتے اور رسول اللہ ﷺ کے نکلنے تک تکبیر نہ کہتے ۔ جب آپ حجرے سے نکلتے تو آپ کو دیکھ کر اقامت کہتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:606

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 204

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1371
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أدرك ركعة من الصلاة فقد أدرك الصلاة ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے ابن شہاب زہری سے روایت کردہ حدیث پڑھی انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے نماز کی ایک رکعت پالی ، یقینا اس نے نماز پالی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:607.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 205

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1372
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أدرك ركعة من الصلاة مع الإمام فقد أدرك الصلاة ‏"‏ ‏.‏
(امام مالک کے بجائے ) یونس نے ابن شہاب زہری سے ، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سےاور انھوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے امام کے ساتھ نماز کی ایک رکعت پالی ، اس نے نماز پالی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:607.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 206

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1373
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالوا حدثنا ابن عيينة، ح قال وحدثنا أبو كريب، أخبرنا ابن المبارك، عن معمر، والأوزاعي، ومالك بن أنس، ويونس، ح قال وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، قال وحدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، جميعا عن عبيد الله، كل هؤلاء عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث يحيى عن مالك وليس في حديث أحد منهم ‏"‏ مع الإمام ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث عبيد الله قال ‏"‏ فقد أدرك الصلاة كلها ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ ، معمر ، اوزاعی ، یونس اور عبید اللہ سب نے زہری سے روایت کی ، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نبی ﷺ سے یحییٰ کی امام مالک سے مذکورہ بالا روایت کی طرح حدیث بیان کی اور ان میں سے کسی کی حدیث میں مع الامام ( امام کے ساتھ ) کے الفاظ نہیں ہیں ۔ اور عبید اللہ کی حدیث میں ہے : ’’تو یقینا اس نے مکمل نماز پالی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:607.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 207

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1374
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، وعن بسر بن سعيد، وعن الأعرج، حدثوه عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أدرك ركعة من الصبح قبل أن تطلع الشمس فقد أدرك الصبح ومن أدرك ركعة من العصر قبل أن تغرب الشمس فقد أدرك العصر ‏"‏ ‏
امام مالک نےزید بن اسلم سے روایت کی ، انھیں عطاء بن یسار ، بسربن سعید اور اعرج نے حدیث بیان کی ، ان سب نےحضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے سورج نکلنے سے پہلے صبح کی ایک رکعت پالی تو یقینا اس نے صبح ( کی نماز ) پالی اورجس نے سورج کے غروب ہونے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو یقینا اس نے عصر ( کی نماز ) پالی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:608.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 208

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1375
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، ‏.‏ بمثل حديث مالك عن زيد بن أسلم، ‏
حضرت عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے سورج کے غروب ہونے سے پہلے عصر کی نماز کا ایک سجدہ پالیا سورج کے نکلنے سے پہلے صبح کی نماز کا تو یقینا اس نے اس نماز کو پالیا ۔ ‘ ‘ ( ان شہاب نے کہا : ) سجدے سے مراد رکعت ہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:608.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 209

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1376
وحدثنا حسن بن الربيع، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، قال حدثنا عروة، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ح قال وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، كلاهما عن ابن وهب، - والسياق لحرملة - قال أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أن عروة بن الزبير، حدثه عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أدرك من العصر سجدة قبل أن تغرب الشمس أو من الصبح قبل أن تطلع فقد أدركها ‏"‏ ‏.‏ والسجدة إنما هي الركعة ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے ، اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اسی طرح روایت کی جس طرح امام مالک نے زید بن اسلم سے روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:609

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 210

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1377
وحدثنا حسن بن الربيع، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أدرك من العصر ركعة قبل أن تغرب الشمس فقد أدرك ومن أدرك من الفجر ركعة قبل أن تطلع الشمس فقد أدرك ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن مبارک نے معمر سے ، انھوں نے ابن طاوس سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ( عبداللہ ) بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے سورج کے غروب ہونے سے پہلے عصر کی نماز میں سے ایک رکعت پالی تو یقینا اس نے ( نماز ) پالی اور جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو یقینا اس نے ( نماز ) پالی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:608.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 211

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1378
وحدثناه عبد الأعلى بن حماد، حدثنا معتمر، قال سمعت معمرا، بهذا الإسناد ‏.‏
معتمر نے کہا : میں نے معمر سے سنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آگے اسی سند سے ( روایت کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:608.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 212

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1379
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح قال وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، أن عمر بن عبد العزيز، أخر العصر شيئا فقال له عروة أما إن جبريل قد نزل فصلى إمام رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال له عمر اعلم ما تقول يا عروة ‏.‏ فقال سمعت بشير بن أبي مسعود يقول سمعت أبا مسعود يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ نزل جبريل فأمني فصليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ‏"‏ ‏.‏ يحسب بأصابعه خمس صلوات ‏.‏
لیث نے ابن شہاب سے روایت کی کہ ایک دن عمر بن عبدالعزیز نےعصر کی نمازمیں کچھ تاخیر کردی تو عروہ نے ان سے کہا : بات یوں ہے کہ جبریل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نازل ہوئے اور امام بن کر رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھائی ۔ تو عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ان سے کہا : اے عروہ ! جان لیں ( سمجھ لیں ) آپ کیا کہہ رہے ہیں ! انھوں نے کہا : میں نے بشیر بن ابی مسعود سے سنا ، وہ کہتے تھے : میں نے ابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، انھوں نے کہا ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ نے فرما رہے تھے : ’’جبرئیل اترے اور انھوں نے ( نمازمیں ) میری امامت کی ، میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی ۔ ‘ ‘ وہ اپنی انگلیوں سے پانچ نمازیں شمار کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:610.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 213

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1380
أخبرنا يحيى بن يحيى التميمي، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، أن عمر بن عبد العزيز، أخر الصلاة يوما فدخل عليه عروة بن الزبير فأخبره أن المغيرة بن شعبة أخر الصلاة يوما وهو بالكوفة فدخل عليه أبو مسعود الأنصاري فقال ما هذا يا مغيرة أليس قد علمت أن جبريل نزل فصلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال ‏ "‏ بهذا أمرت ‏"‏ ‏.‏ فقال عمر لعروة انظر ما تحدث يا عروة أوإن جبريل عليه السلام هو أقام لرسول الله صلى الله عليه وسلم وقت الصلاة فقال عروة كذلك كان بشير بن أبي مسعود يحدث عن أبيه ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب زہری سے روایت کی کہ ایک دن عمر بن عبدالعزیز نے نماز میں تاخیر کر دی تو عروہ بن زبیر ان کے پاس آئے اور انھیں بتایا کہ مغیر ہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ایک دن نماز دیر سے پڑھی اس وقت وہ کوفہ میں تھے ابو مسعود انصاری رحمۃ اللہ علیہ ان کے پاس آئے اور کہا : مغیرہ !یہ کیا ہے ؟ کیا آپ کو پتہ نہیں کہ جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ اترے تھے ، انھوں نے نماز پڑھائی تو رسول اللہ ﷺ نے ( ان کے ساتھ ) نماز پڑھی ، پھر انھوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ، پھر انوں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ ﷺ نے ( ان کے ساتھ ) نماز پڑھی ، پھر انھوں نے نماز پڑھی تو رسو ل اللہ ﷺ نے ( ان کے ساتھ ) نماز پڑھی ، پھر ( جبرئیل نے ) کہا : مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے ۔ تو عمر نے عروہ سے کہا : عروہ ! دیکھ لو ، کیا کہہ رہے ہو ؟ کیا جبرئیل نے خود ( آکر ) رسول ) اللہ ﷺ کے لیے ( ہر ) نماز کا وقت متعین کیا تھا ؟ تو عروہ نے کہا بشر بن ابی مسعود اپنے والد سے ایسے ہی بیان کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:610.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 214

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1381
قال عروة ولقد حدثتني عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي العصر والشمس في حجرتها قبل أن تظهر ‏.‏
زہر ی سے امام مالک کی سابقہ سند ہی سے روایت ہے کہ عروہ نے کہاے : مجھے نبی اکرم ﷺ کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز ( اس وقت ) پڑھتے کہ دھوپ ان کے حجرے میں ہوتی ، ( حجرے میں سے ) دھوپ باہر نکلنے سے پہلے ۔ ( مغربی دیوار کا سایہ حجرے کے دروازے تک نہ پہنچا ہوتا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:611.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 215

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1382
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قال عمرو حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي العصر والشمس طالعة في حجرتي لم يفئ الفىء بعد ‏.‏ وقال أبو بكر لم يظهر الفىء بعد ‏.‏
ابوبکر بن ابی شبیہ اور عمرو ناقد نے حدیث سنائی ، عمرو نے کہا : سفیان نے ہمیں زہری سے حدیث سنائی ، انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ عصر کی نماز پڑھتے تھے اور سورج میرےحجرے میں چمک رہا ہوتا تھا ، ابھی ( صحن کے مشرق حصے میں ) سایہ نہ پھیلاہوتا تھا ۔ ابو بکر نے ( معنی کے وضاحت کرتے ہوئے ) کہا : ابھی ( مشرق کی طرف ) سایہ ظاہر نہ ہوا ہوتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:611.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 216

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1383
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي العصر والشمس في حجرتها لم يظهر الفىء في حجرتها ‏.‏
یونس ابن شہاب سے روایت کی ، کہا مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ مجھے نبی اکرم ﷺ کی زوجہ حضرت عائشہ نے خبر دی کہ رسو ل اللہ ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ دھوپ ان کےحجرے میں ہوتی ( مشرق کی طرف پھیلتا ) سایہ ان کے حجرے میں نہ پھیلا ہوتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:611.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 217

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1384
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا وكيع، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي العصر والشمس واقعة في حجرتي ‏.‏
ہشام نے اپنے والد عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسو ل اللہ ﷺ عصر کی نماز پڑھتے اور دھوپ میرے حجرے میں پڑ رہی ہوتی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:611.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 218

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1385
حدثنا أبو غسان المسمعي، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا معاذ، - وهو ابن هشام - حدثني أبي، عن قتادة، عن أبي أيوب، عن عبد الله بن عمرو، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا صليتم الفجر فإنه وقت إلى أن يطلع قرن الشمس الأول ثم إذا صليتم الظهر فإنه وقت إلى أن يحضر العصر فإذا صليتم العصر فإنه وقت إلى أن تصفر الشمس فإذا صليتم المغرب فإنه وقت إلى أن يسقط الشفق فإذا صليتم العشاء فإنه وقت إلى نصف الليل ‏"‏ ‏.‏
معاذ بن ہشام نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی انھوں نے قتادہ سے ، انھوں نے ابو ایوب سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کی کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’جب تم فجر کی نماز پڑھو تو سورج کاپہلا کنارہ نمودار ہونے تک اس کا وقت ہے ، پھر جب تم ظہر پڑھو تو عصر ہونے تک اس کا وقت ہے اور جب تم عصر پڑھو تو سورج کے زرد ہونے تک اس کا وقت ہے اور جب تم مغرب پڑھو تو شفق ( سرخی ) کے ختم ہونے تک اس کا وقت ہے اور جب تم عشاء پڑھو تو آدھی رات ہونے تک اس کا وقت ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:612.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 219

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1386
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أبي أيوب، - واسمه يحيى بن مالك الأزدي ويقال المراغي والمراغ حى من الأزد - عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ وقت الظهر ما لم يحضر العصر ووقت العصر ما لم تصفر الشمس ووقت المغرب ما لم يسقط ثور الشفق ووقت العشاء إلى نصف الليل ووقت الفجر ما لم تطلع الشمس ‏"‏ ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعب نے قتادہ سے ، انھوں نے ابو ایوب سے حدیث سنائی ۔ ابو ایوب کا نام یحییٰ بن مالک ازدی ہے ۔ ان کو مراغی بھی کہا جاتا ہے اور مراغ قبیلہ ازدہی کی ایک شاخ ہے ۔ انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ظہر کا وقت تب تک ہےجب تک عصر کا وقت شروع نہ ہو ، اور عصر کا وقت ہے جب تک سورج زرد نہ ہو ، اور مغرب کا وقت ہے جب تک شفق غروب نہ ہو ، اور عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے اور فجر کا وقت ہے جب تک سورج طلوع نہ ہو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:612.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 220

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1387
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا أبو عامر العقدي، ح قال وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن أبي بكير، كلاهما عن شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديثهما قال شعبة رفعه مرة ولم يرفعه مرتين ‏.‏
ابو عامر عقدی اور یحییٰ بن ابی بکیر نے شعب سے اسی سند کے ساتھی یہی حدیث بیان کی ۔ ان دونوں کی روایت میں ، شعبہ نے کہا : انھوں ( قتادہ ) نے ایک بار اس حدیث کو مرفوع بیان کیا اور دوبار مرفوع بیان نہیں کیا ۔ ( مرفوع وہ ہے جس کی سند رسو ل اللہ ﷺ تک پہنچے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:612.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 221

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1388
وحدثني أحمد بن إبراهيم الدورقي، حدثنا عبد الصمد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أبي أيوب، عن عبد الله بن عمرو، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ وقت الظهر إذا زالت الشمس وكان ظل الرجل كطوله ما لم يحضر العصر ووقت العصر ما لم تصفر الشمس ووقت صلاة المغرب ما لم يغب الشفق ووقت صلاة العشاء إلى نصف الليل الأوسط ووقت صلاة الصبح من طلوع الفجر ما لم تطلع الشمس فإذا طلعت الشمس فأمسك عن الصلاة فإنها تطلع بين قرنى شيطان ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا ) : ہمیں قتادہ نے اوب ایوب سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ ظہر کا وقت ( شروع ہوتا ہے ) جب سورج ڈھل جائے اور آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو ( جانے تک ) ، جب تک عصر کا وقت نہیں ہو جاتا ( رہتا ہے ) اور عصر کا وقت ( ہے ) جب تک سورج زرد نہ ہو جائے اور مغر بکا وقت ( ہے ) جب تک سرغی غائب نے ہو جائے اور عشاء کی نماز کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے اور صبح کی نماز کا وقت طلوع فجر سے اس وقت تک ( ہے ) جب تک سورج طلوع نہیں ہوتا ، جب سورج طلوع ہو نے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:612.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 222

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1389
وحدثني أحمد بن يوسف الأزدي، حدثنا عمر بن عبد الله بن رزين، حدثنا إبراهيم، - يعني ابن طهمان - عن الحجاج، - وهو ابن حجاج - عن قتادة، عن أبي أيوب، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، أنه قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن وقت الصلوات فقال ‏ "‏ وقت صلاة الفجر ما لم يطلع قرن الشمس الأول ووقت صلاة الظهر إذا زالت الشمس عن بطن السماء ما لم يحضر العصر ووقت صلاة العصر ما لم تصفر الشمس ويسقط قرنها الأول ووقت صلاة المغرب إذا غابت الشمس ما لم يسقط الشفق ووقت صلاة العشاء إلى نصف الليل ‏"‏ ‏.‏
حجاج نے جو حجاج اسلمی کے بیٹے ہیں ، قتادہ سے ، انھوں نے ابو ایوب سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے نمازوںکے اوقات کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : فجر کی نماز کا وقت اس وقت تک ہےجب تک سورج کا پہلا کنارہ نہ نکلے ، اور ظہر کا وقت ہے جب سورج آسمان کی درمیان سے مغرب کی طرف ڈھل جائے یہاں تک کہ عصر کا وقت ہو جائے اور عصر کی نماز کا وقت ہے جب تک سورج زرد نہ ہو جائے اور اس کا ( غروب ہونے والا ) پہلا کنارہ ڈوبنے لگے ، اور مغرب کی نماز کا وقت تب ہے جب سورج غروب ہو جائےجو سرخی غائب ہونے تک رہتا ہے اور عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:612.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 223

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1390
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، قال أخبرنا عبد الله بن يحيى بن أبي كثير، قال سمعت أبي يقول، لا يستطاع العلم براحة الجسم ‏.‏
عبداللہ بن یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا : میں نے اپنے والد کو یہ کہتے سنا : علم جسم کی راحت سے حاصل نہیں ہوسکتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:612.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 224

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1391
حدثني زهير بن حرب، وعبيد الله بن سعيد، كلاهما عن الأزرق، - قال زهير حدثنا إسحاق بن يوسف الأزرق، - حدثنا سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم أن رجلا سأله عن وقت الصلاة فقال له ‏"‏ صل معنا هذين ‏"‏ ‏.‏ يعني اليومين فلما زالت الشمس أمر بلالا فأذن ثم أمره فأقام الظهر ثم أمره فأقام العصر والشمس مرتفعة بيضاء نقية ثم أمره فأقام المغرب حين غابت الشمس ثم أمره فأقام العشاء حين غاب الشفق ثم أمره فأقام الفجر حين طلع الفجر فلما أن كان اليوم الثاني أمره فأبرد بالظهر فأبرد بها فأنعم أن يبرد بها وصلى العصر والشمس مرتفعة أخرها فوق الذي كان وصلى المغرب قبل أن يغيب الشفق وصلى العشاء بعد ما ذهب ثلث الليل وصلى الفجر فأسفر بها ثم قال ‏"‏ أين السائل عن وقت الصلاة ‏"‏ ‏.‏ فقال الرجل أنا يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ وقت صلاتكم بين ما رأيتم ‏"‏ ‏.‏
سیدنا بریدہ ؓ نے کہا : کہ نبی ﷺ سے ایک شخص نے نماز کا وقت پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم دو روز ہمارے ساتھ نماز پڑھو “ ۔ پھر جب آفتاب ڈھل گیا سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا ، انہوں نے اذان دی ، پھر حکم دیا ، انہوں نے اقامت کہی ، پھر عصر پڑھی اور سورج بلند تھا سفید صاف پھر حکم دیا تو اقامت کہی مغرب کی جب آفتاب ڈوب گیا ، پھر حکم دیا تو اقامت کہی عشاء کی جب شفق ڈوب گئی ، پھر حکم دیا اقامت کہی فجر کی جب فجر طلوع ہوئی ، پھر جب دوسرا دن ہوا ، حکم کیا تو ظہر ٹھنڈے وقت پڑھی اور بہت ٹھنڈے وقت پڑھی اور عصر پڑھی اور سورج بلند تھا مگر روز اول سے ذرا تاخیر کی اور مغرب پڑھی شفق ڈوبنے سے پہلے اور عشاء پڑھائی تہائی رات کے بعد اور فجر پڑھی جب خوب روشنی ہو گئی ۔ پھر فرمایا : ” وہ سائل کہاں ہے جو نماز کا وقت پوچھتا تھا ؟ “ ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ جو دونوں وقت تم نے دیکھا ان کے بیچ میں تمہاری نماز کا وقت ہے ۔ “

صحيح مسلم حدیث نمبر:613.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 225

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1392
وحدثني إبراهيم بن محمد بن عرعرة السامي، حدثنا حرمي بن عمارة، حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، أن رجلا، أتى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن مواقيت الصلاة فقال ‏"‏ اشهد معنا الصلاة ‏"‏ ‏.‏ فأمر بلالا فأذن بغلس فصلى الصبح حين طلع الفجر ثم أمره بالظهر حين زالت الشمس عن بطن السماء ثم أمره بالعصر والشمس مرتفعة ثم أمره بالمغرب حين وجبت الشمس ثم أمره بالعشاء حين وقع الشفق ثم أمره الغد فنور بالصبح ثم أمره بالظهر فأبرد ثم أمره بالعصر والشمس بيضاء نقية لم تخالطها صفرة ثم أمره بالمغرب قبل أن يقع الشفق ثم أمره بالعشاء عند ذهاب ثلث الليل أو بعضه - شك حرمي - فلما أصبح قال ‏"‏ أين السائل ما بين ما رأيت وقت ‏"‏ ‏.‏
حرمی بن عمارہ نے کہا : ہمیں شعبہ نے علقمہ بن مرثد سے حدیث سنائی ، انھوں نےسلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا آب نے فرمایا’’نمازوں میں ہمارے ساتھ موجود رہو ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو حکم دیا تو انھوں نے اندھیرے میں اذان کہی ، جب فجر طلوع ہوئی آب نے صبح کی نماز پڑھائی ، پھر جب سورج آسمان کے درمیان سے ڈھلا تو آپ نے انھیں ظہر کا حکم دیا ، پھر جب سورج ( ابھی ) اونچا تھا ، آپ نے انھیں عصر کا حکم دیا ، پھر جب سورج غروب ہوگیا تو آب نے انھیں مغرب کا حکم دیا ، پھر جب شفق نیچے چلی گئی تو انھوں نے صبح کو روشن ہونے دیا ( پھر فجر ادا کی ) ، پھر انھیں ظہر کا حکم دیا تو انھون نے اسے ٹھنڈا ہونے دیا ، پھر انھیں عصر کا حکم دیا جبکہ سورج ابھی سفید اور صاف تھا ، اس میں زردی کی کوئی آمیزش نہ تھی ، پہر انھیں شفق گر ( کر غائب ہو ) جانے سے قبل مغرب کے بارے میں حکم دیا ، پھر تہائی رات یا رات کا کچھ حصہ گزر جانے کے بعد انھیں عشاء کے بارے میں حکم دیا ۔ حرمی کو شک ہو ا ۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپ نے پوچھا ۔ سائل کہاں ہے؟ جو تم نے دیکھا ، ان کے درمیان ( نمازوں کا ) وقت ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:613.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 226

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1393
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا بدر بن عثمان، حدثنا أبو بكر بن أبي موسى، عن أبيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه أتاه سائل يسأله عن مواقيت الصلاة فلم يرد عليه شيئا - قال - فأقام الفجر حين انشق الفجر والناس لا يكاد يعرف بعضهم بعضا ثم أمره فأقام بالظهر حين زالت الشمس والقائل يقول قد انتصف النهار وهو كان أعلم منهم ثم أمره فأقام بالعصر والشمس مرتفعة ثم أمره فأقام بالمغرب حين وقعت الشمس ثم أمره فأقام العشاء حين غاب الشفق ثم أخر الفجر من الغد حتى انصرف منها والقائل يقول قد طلعت الشمس أو كادت ثم أخر الظهر حتى كان قريبا من وقت العصر بالأمس ثم أخر العصر حتى انصرف منها والقائل يقول قد احمرت الشمس ثم أخر المغرب حتى كان عند سقوط الشفق ثم أخر العشاء حتى كان ثلث الليل الأول ثم أصبح فدعا السائل فقال ‏ "‏ الوقت بين هذين ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث سنائی ( کہا : ) میرے والد نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں بدر بن عثمان نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ابو بکر بن ابی موسیٰ نے اپنے والد سے حدیث سنائی ، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ آپ کے پاس ایک سائل نمازوں کے اوقات پوچھنے کے لیے حاضر ہوا تو آپ نے اسے ( زبانی ) کچھ جواب نہ دیا ۔ کہا : جب فجر کی پو پھوٹی تو آپ نے فجر کی نماز پڑھائی جبکہ لوگ ( اندھیرے کی وجہ سے ) ایک دوسرے کو پہچان نہیں پارہے تھے ، پھر جب سورج ڈھلا تو آپ نے انہیں ( بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو ) حکم دیا اور انھون نے ظہر کی اقامت کہی جبکہ سورج ابھی بلند تھا ، پھر جب سورج نیچے چلا گیا تو آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے مغرب کے اقامت کہی ، پھر جب شفق غائب ہوئی تو آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں عشاء کی اقامت کہی ، پھر اگلے دن فجر میں تاخیر کی ، یہاں تک کہ اس وقت سے فارغ ہوئے جب کہنے والا کہے ، سورج نکل آیا ہے یا نکلنے کو ہے ، پھر ظہر کو مؤخر کیا حتی کہ گزشتہ کل کی عصر کے قریب کا وقت ہو گیا ، پھر عصر کو مؤخر کیا کہ جب سلام پھیرا تو کہنے والا کہے : آفتاب میں سرخی آگئی ہے ، پھر مغرب کو مؤخر کیا حتی کہ شفق غروب ہونے کے قریب ہوئی ، پھر عشاء کو مؤخر کیا حتی کہ رات کی پہلی تہائی ہوگئی پھر صبح ہوئی تو آپ نے سائل کو بلوایا اور فرمایا : ’’ ( نماز کا ) وقت ان دونوں ( وقتوں ) کے درمیان ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:614.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 227

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1394
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن بدر بن عثمان، عن أبي بكر بن أبي موسى، سمعه منه، عن أبيه، أن سائلا، أتى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن مواقيت الصلاة ‏.‏ بمثل حديث ابن نمير غير أنه قال فصلى المغرب قبل أن يغيب الشفق في اليوم الثاني ‏.‏
وکیع نےبدر بن عثمان سے روایت کی ، انھون نے ابو بکر بن ابی موسیٰ سےسن کر یہ حدیث بیان کی ، انہون نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک سائل نبی اکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ابن نمبر کی روایت کی طرح ہے ، سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا : دوسرے دن آپ نے مغرب کی نماز شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:614.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 228

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1395
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخ برنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، وأبي، سلمة بن عبد الرحمن عن أبي هريرة، أنه قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا اشتد الحر فأبردوا بالصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ابن شہاب سے ، انھوں نے ( سعید ) بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے اور انھوں حضرت ابو ہریرہ ﷺ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول لللہ ﷺنے فرمایا : ’’ جب گرمی شدید ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھوکونکہ گرمی کی شدت دوزخ کی لپٹوں ( گرمی کے پھیلاؤ ) میں سے ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:615.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 229

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1396
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، أن ابن شهاب، أخبره قال أخبرني أبو سلمة، وسعيد بن المسيب، أنهما سمعا أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله سواء ‏.‏
یونس نے بتایا ، انھیں ابن شہاب نے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے ابو سلمہ اور سعید بن مسیب نے بتایا کہ ان کے دونون نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ ۔ ۔ بالکل اسی طرح ( جیسے سابقہ حدیث میں ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:615.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 230

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1397
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، وعمرو بن سواد، وأحمد بن عيسى، قال عمرو أخبرنا وقال الآخران، حدثنا ابن وهب، قال أخبرني عمرو، أن بكيرا، حدثه عن بسر بن سعيد، وسلمان الأغر، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا كان اليوم الحار فأبردوا بالصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم ‏"‏ ‏. قال عمرو وحدثني أبو يونس عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ أبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم ‏"‏ ‏. قال عمرو وحدثني ابن شهاب عن ابن المسيب وأبي سلمة عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو ذلك
عمرو ( بن حارث بن یعقوب انصاری ) نے خبر دی کہ بکیر ( بن عبداللہ مخزومی ) نے انھیں بسر بن سعید اور سلیمان اغرّ سے حدیث سنائی اورانھوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب گرم دن ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں ( پڑھو ) کیونکہ گرمی کی شدت دوزخ کی لپٹوں میں سے ہے ۔ ‘ ‘ عمرو نے کہا : اور مجھے ابو یونس نے ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےحدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’نماز کو ٹھنڈے وقت تک موخر کرو کیونکہ گرمی کی سختی جہنم کی گرمی کے پھیلاؤ ( لپٹوں ) میں سے ہے ۔ ‘ ‘ عمرو نے کہا : مجھے ابن شہاب نے بھی ( سعید ) بن مسیب اور ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح اوپر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:615.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 231

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1398
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن هذا الحر من فيح جهنم فأبردوا بالصلاة ‏"‏ ‏.‏
علاء نے اپنے والد ( عبدالرحمان بن یعقوب ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’یہ گرمی آتش دوزخ کی لپٹوں میں سے ہے ، اس لیے نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو

صحيح مسلم حدیث نمبر:615.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 232

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1399
حدثنا ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أبردوا عن الحر في الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ وہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے رسول اللہ ﷺسے بیان کیں ، پھر انھوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ( ایک ) یہ : اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’نمازوں میں گرمی سے بچنے کے لیے ( وقت ) ٹھنڈا ہونے دو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹوں میں سے ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:615.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 233

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1400
حدثني محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت مهاجرا أبا الحسن، يحدث أنه سمع زيد بن وهب، يحدث عن أبي ذر، قال أذن مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالظهر فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أبرد أبرد ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ انتظر انتظر ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ إن شدة الحر من فيح جهنم فإذا اشتد الحر فأبردوا عن الصلاة ‏"‏ ‏.‏ قال أبو ذر حتى رأينا فىء التلول ‏.‏
حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کا مؤذن ظہر کے اذان دینے لگا تو آپ نے فرمایا : ’’ ( وقت کو ) ٹھنڈا ہونے دو ، ٹھنڈا ہونے دو ۔ ‘ ‘ یا فرمایا : انتظار کرو ، انتظار کر و ‘ ‘ ۔ اور فرمایا : ’’ بلاشبہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹوں میں سے ہے ، اس لیے جب گرمی شدید ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت تک مؤخر کرو ۔ ‘ ‘ ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کا قول ہے : ( نماز میں اتنی تاخیر کی گئی ) حتی کہ ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:616

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 234

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1401
وحدثني عمرو بن سواد، وحرملة بن يحيى، - واللفظ لحرملة - أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال حدثني أبو سلمة بن عبد الرحمن، أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اشتكت النار إلى ربها فقالت يا رب أكل بعضي بعضا ‏.‏ فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فهو أشد ما تجدون من الحر وأشد ما تجدون من الزمهرير ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب سے روایت ہے ، کہا : مجھ سے ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حدیث نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’آگ نےاپنے رب کے حضور شکایت کی اور کہا : اے میرے رب ! میرا ایک حصہ دوسرے کو کھارہا ہے ۔ تو اللہ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت عطا کردی : ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی ، گرمی اور سردی کے موسم میں جو تم شدید ترسین گرمی اور شدید ترسین سردی محسوس کرتے ہو تو یہ وہی ( چیز ) ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:617.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 235

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1402
وحدثني إسحاق بن موسى الأنصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن عبد الله بن يزيد، مولى الأسود بن سفيان عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، ومحمد بن عبد الرحمن بن ثوبان، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا كان الحر فأبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم ‏"‏ ‏.‏ وذكر ‏"‏ أن النار اشتكت إلى ربها فأذن لها في كل عام بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف ‏"‏ ‏.‏
اسود بن سفیان کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن یزید نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن اور محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب گرمی ہو تو نماز ٹھنڈے وقت تک مؤخر کر کے پڑھوکیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہوتی ہے ۔ ‘ ‘ اور آپ ﷺ نے یہ ( یہ بھی ذکر فرمایا : ) ’’جہنم کی ) آگ نے اپنے رب کےحضور شکایت کی تو اللہ نےاسے سال میں دو سانس لینے کی اجازت دی : ایک سانس سردی مین اور ایک سانس گرمی میں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:617.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 236

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1403
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرنا حيوة، قال حدثني يزيد بن عبد الله بن أسامة بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ قالت النار رب أكل بعضي بعضا فأذن لي أتنفس ‏.‏ فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فما وجدتم من برد أو زمهرير فمن نفس جهنم وما وجدتم من حر أو حرور فمن نفس جهنم ‏"‏ ‏.‏
محمد بن ابراہیم نےابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے رسول اللہ ﷺسے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’آگ نے عرض کی : اے میرے رب ! میرا ایک حصہ دوسرے کو کھا رہا ہے ، مجھے سانس لینے کی اجازت مرحمت فرما ۔ تو ( اللہ نے ) اسے دو سانس لینے کی اجازت دی : ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں ۔ تم جو سردی یا ٹھنڈک کی شدت پاتے ہو ، وہ جہنم کی سانس سے ہے اور جو تم حرارت یا گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ ( بھی ) جہنم کی سانس سے ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:617.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 237

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1404
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، كلاهما عن يحيى القطان، وابن، مهدي - قال ابن المثنى حدثني يحيى بن سعيد، - عن شعبة، قال حدثنا سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال ابن المثنى وحدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن شعبة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الظهر إذا دحضت الشمس ‏.‏
حضرت جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھلتا تھا

صحيح مسلم حدیث نمبر:618

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 238

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1405
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو الأحوص، سلام بن سليم عن أبي إسحاق، عن سعيد بن وهب، عن خباب، قال شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة في الرمضاء فلم يشكنا ‏.‏
ابو احوص سلام بن سلیم نے ہمیں حدیث سنائی ، انھوں نے ابو اسحاق سے ، انھوں نے سعید بن وہب سے اور انھوں حضرت خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : ہم نے رسول اللہ ﷺ سے شدید گرم ریت پر نماز ادا کرنے کی شکایت کی تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہ فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:619.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 239

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1406
وحدثنا أحمد بن يونس، وعون بن سلام، - قال عون أخبرنا وقال ابن يونس، واللفظ، له حدثنا زهير، - قال حدثنا أبو إسحاق، عن سعيد بن وهب، عن خباب، قال أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فشكونا إليه حر الرمضاء فلم يشكنا ‏.‏ قال زهير قلت لأبي إسحاق أفي الظهر قال نعم ‏.‏ قلت أفي تعجيلها قال نعم ‏.‏
زہیر نے کہا : ہمیں ابو اسحاق نے سعید بن وہب سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے ریت کی گرمی کی شکایت کی تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہ فرمایا ۔ زہیر نے کہا : میں نے ابو اسحاق سے پوچھا : کیا ظہر کے بارے میں ( شکایت کی ؟ ) انھوں نے جواب دیا : ہاں ۔ میں نےکہا : کیا اس کو جلد ی پڑھنے ( کی مشقت ) کے بارے میں ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:619.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 240

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1407
حدثنا يحيى بن يحيى، حدثنا بشر بن المفضل، عن غالب القطان، عن بكر بن عبد الله، عن أنس بن مالك، قال كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن جبهته من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه ‏.‏
حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ ہم گرمی کی شدت میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے ، جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑا پھیلا کر اس پر سجدہ کر لیتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:620

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 241

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1408
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح قال وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، أنه أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي العصر والشمس مرتفعة حية فيذهب الذاهب إلى العوالي فيأتي العوالي والشمس مرتفعة ‏.‏ ولم يذكر قتيبة فيأتي العوالي ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا : لیث نے ہمیں ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ انھوں نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ ﷺ عصرکی نماز ( ایسے وقت میں ) پڑھتے تھے جب سورج بلند اور زندہ ( روشنی میں کمی کے بغیر ) ہوتا تھا ، عوالی کی طرف جانے والا ( عصر پڑھ کر ) چلتا اور عوالی ( مدینہ کے بالائی حصے کی بستیوں میں ) پہنچتا تو سورج ابھی بلند ہوتا تھا ۔ یہ بستیاں مدینہ سے دو تا آٹھ میل کی میل کی مسافت پر تھیں ۔ قتیبہ نے ( اپنی حدیث میں ) عوالی پہنچنے کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:621.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 242

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1409
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، عن ابن شهاب، عن أنس، ‏.‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي العصر بمثله سواء ‏.‏
عمرو نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز پڑھتے تھے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) بالکل ( اوپرکی روایت ) کے مطابق ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:621.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 243

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1410
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، قال كنا نصلي العصر ثم يذهب الذاهب إلى قباء فيأتيهم والشمس مرتفعة ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ ہم عصر کی نماز پڑھتے تھے ، پھر جانے والا قباء جاتا ، ان لوگوں کے پاس پہنچتا اور سورج ابھی اونچا ہوتا ۔ ( قباء مدینہ سے دو میل کی مسافت پر ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:621.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 244

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1411
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، قال كنا نصلي العصر ثم يخرج الإنسان إلى بني عمرو بن عوف فيجدهم يصلون العصر ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت اسن بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ ، کہا ہم عصر کی نماز پڑھتے ، پھر ایک انسان بنو عمرو بن عوف کے محلے ( قباء میں ) جاتا تو انھیں عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:621.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 245

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1412
وحدثنا يحيى بن أيوب، ومحمد بن الصباح، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، أنه دخل على أنس بن مالك في داره بالبصرة حين انصرف من الظهر وداره بجنب المسجد فلما دخلنا عليه قال أصليتم العصر فقلنا له إنما انصرفنا الساعة من الظهر ‏.‏ قال فصلوا العصر ‏.‏ فقمنا فصلينا فلما انصرفنا قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ تلك صلاة المنافق يجلس يرقب الشمس حتى إذا كانت بين قرنى الشيطان قام فنقرها أربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا ‏"‏ ‏.‏
علاء بن عبدالرحمان سے روایت ہے کہ وہ نماز ظہر سے فارغ ہو کر حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے ہاں بصرہ میں ان کے گھر حاضر ہوئے ، ان کا گھر مسجد کے پہلو میں تھا ، جب ہم ان کی خدمت میں پہنچے تو انھوں نے پوچھا : کیا تم لوگوں نے عصر کی نماز پڑھ لی ہے ؟ ہم نے ان سے عرض کی : ہم تو ابھی ظہر کی نماز پڑھ کر لوٹے ہیں ۔ انھوں نے فرمایا : تو عصر پڑھ لو ۔ ہم نے اٹھ کر ( عصر کی ) نماز پڑھ لی ، جب ہم فارغ ہوئے تو انھوں نےکہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’ یہ منافق کی نماز ہے ، وہ بیٹھا ہوا سورج کو دیکھتا رہتا ہے یہاں تک کہ ( جب وہ زرد پڑ کر ) شیطان کے دو سنگوں کے درمیان چلا جاتا ہے تو کھڑا ہو کر اس ( نماز ) کی چار ٹھونگیں مار دیتا ہے اور اس میں اللہ کو بہت ہی کم یاد کرتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:622

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 246

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1413
وحدثنا منصور بن أبي مزاحم، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن أبي بكر بن عثمان بن سهل بن حنيف، قال سمعت أبا أمامة بن سهل، يقول صلينا مع عمر بن عبد العزيز الظهر ثم خرجنا حتى دخلنا على أنس بن مالك فوجدناه يصلي العصر فقلت يا عم ما هذه الصلاة التي صليت قال العصر وهذه صلاة رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم التي كنا نصلي معه ‏.‏
حضرت ابو اامامہ بن سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ بیان کرتے ہیں : ہم نے عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی ، پھر ہم باہر نکلے اور انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے انھیں حاصر کی نماز پڑھتے ہوئے پایا ، میں نے پوچھا : چچا جان! یہ کون سی نماز ہےجو آپ نے پڑھی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : عصر کی ہے ، اور یہی رسول اللہ ﷺ کی نماز ہے جو ہم آپ کے ساتھ پڑھا کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:623

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 247

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1414
حدثنا عمرو بن سواد العامري، ومحمد بن سلمة المرادي، وأحمد بن عيسى، - وألفاظهم متقاربة - قال عمرو أخبرنا وقال الآخران، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن يزيد بن أبي حبيب، أن موسى بن سعد الأنصاري، حدثه عن حفص بن عبيد الله، عن أنس بن مالك، أنه قال صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر فلما انصرف أتاه رجل من بني سلمة فقال يا رسول الله إنا نريد أن ننحر جزورا لنا ونحن نحب أن تحضرها ‏.‏ قال ‏ "‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ فانطلق وانطلقنا معه فوجدنا الجزور لم تنحر فنحرت ثم قطعت ثم طبخ منها ثم أكلنا قبل أن تغيب الشمس ‏.‏ وقال المرادي حدثنا ابن وهب عن ابن لهيعة وعمرو بن الحارث في هذا الحديث ‏.‏
عمرو بن سواد عامری ، محمد بن سلمہ مرادی اور احم د بن عیسیٰ نےہمیں حدیث بیان کی ۔ اس سب کے الفاظ ملتے جلتے ہیں ۔ عمرو نے کیا : ہمیں خبر دی اور باقی دونوں نے کہا : ہمیں حدیث سنائی ابن وہب نے ، کہا : مجھے عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے خبر دی کہ موسیٰ بن سعد انصاری نےانھیں حدیث بیان کی ، انھوں نے حفص بن عبید اللہ سے اورانھوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھا ئی تو جب آپ فارغ ہوئے ، آپ کے پاس بنو سلمہ کا ایک آدمی آیا اور کہا : اللہ کے رسول ! ہم اپنا اونٹ نحر کرنے کا اردہ رکھتے ہیں ۔ اور ہم چاہتے ہیں آپ بھی اس موقع پر موجود ہوں ۔ آپ نے فرمایا : ’’ اچھا ۔ ‘ ‘ آپ نکل پڑے ، ہم بھی آپ کے ساتھ چل پڑے ، ہم نے دیکھا ، اونٹ ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا ، اسے ذبح کیا گیا ، پھر اس کا گوشت کاٹا گیا ، پھر اس میں سے کچھ پکایا گیا ، پھر ہم نے سورج غروب ہونے سے پہلے ( اسے ) کھا لیا ۔ مرادی کا قول ہے کہ ہمیں یہ حدیث ابن وہب نے ابن لہیعہ اورعمروبن حارث دونوں سے روایت کرتے ہوئے سنائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:624

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 248

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1415
حدثنا محمد بن مهران الرازي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الأوزاعي، عن أبي النجاشي، قال سمعت رافع بن خديج، يقول كنا نصلي العصر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم تنحر الجزور فتقسم عشر قسم ثم تطبخ فنأكل لحما نضيجا قبل مغيب الشمس ‏.‏
ہمیں ولید بن مسلم نےحدیث سنائی ، کہا : اوزاعی نےہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو نجاشی سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نےحضرت رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، کہہ رہے تھے : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عصر پڑھتے ، پھر اونٹ ذبح کیا جاتا ، اس کے دس حصے کیے جاتے ، پھر ہم اسے پکاتے اور سورج کےغروب ہونے سے پہلے ہم اچھی طرح پکا ہوا گوشت کھا لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:625.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 249

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1416
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، وشعيب بن إسحاق الدمشقي، قالا حدثنا الأوزاعي، بهذا الإسناد غير أنه قال كنا ننحر الجزور على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد العصر ‏.‏ ولم يقل كنا نصلي معه ‏.‏
اسحاق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں عیسیٰ بن یونس اور شعیب بن اسحاق دمشقی نے خبر دی ، ان دونوں نے کہا : ہمیں اوزاعی نے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی ، البتہ انھوں ( اسحاق ) نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کےعہدمیں عصر کے بعد اونٹ ذبح کرتےتھے ، نہیں کہا : ہم آپ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:625.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 250

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1417
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الذي تفوته صلاة العصر كأنما وتر أهله وماله ‏"‏ ‏.‏
نافع نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس شخص کی نماز عصر رہ گئی تو گیا اس کے اہل وعیال اور اس کا مال تباہ وبرباد ہو گئے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:626.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 251

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1418
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، ‏.‏ قال عمرو يبلغ به ‏.‏ وقال أبو بكر رفعه ‏.‏
ابو بکر بن ابی شبیہ اور عمرو الناقد نے کہا : ہمیں سفیان نے زہر سے ، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد ( ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے حدیث بیان کی ۔ عمرو نے کہا : ( ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) اس حدیث کی سند کو ( رسول اللہ ﷺ تک ) پہنچاتے تھے ۔ ابو بکر نے کہا : ( انھوں نے ) اس حدیث کو مرفوعا بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:626.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 252

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1419
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، - واللفظ له - قال حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من فاتته العصر فكأنما وتر أهله وماله ‏"‏ ‏.‏
عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سالم بن عبداللہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس شخص کی عصر کی نماز رہ گئی تو گویا اس کے ہل وعیال اور اسکا مال بتاہ و برباد ہو گئے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:626.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 253

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1420
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن محمد، عن عبيدة، عن علي، قال لما كان يوم الأحزاب قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ملأ الله قبورهم وبيوتهم نارا كما حبسونا وشغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غابت الشمس ‏"‏ ‏.‏
ابوسامہ نے ہمیں حدیث سنائی ، انھوں نے ہشام سے ، انھوں نے محمد سے انھوں نے عبیدہ سے اور انھوں نےحضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے غزوہ احزاب کےدن فرمایا : ’’اللہ تعالٰی ان ( مشرکین ) کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے ، جس طرح انھوں نے ہمیں درمیانی نماز ( عصر ) سے روکا اور ( جنگ میں ) مشغول کیے رکھا حتی کہ سورج غروب ہو گیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:627.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 254

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1421
وحدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا يحيى بن سعيد، ح وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا المعتمر بن سليمان، جميعا عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
یحیی بن سعید نے اور معتمر بن سلیمان نے ہشام سے یہ حدیث ( باقی ماندہ ) اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:627.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 255

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1422
وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن أبي حسان، عن عبيدة، عن علي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الأحزاب ‏ "‏ شغلونا عن صلاة الوسطى حتى آبت الشمس ملأ الله قبورهم نارا أو بيوتهم أو بطونهم ‏"‏ ‏.‏ شك شعبة في البيوت والبطون ‏.‏
شعبہ نے کہے : ہمیں قتادہ سے سنا ، وہ ابو حسان سے حدیث بیان کررہےتھے ، انھوں نے عبیدہ سے اور انھوں حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہا : رسول اللہ ﷺ نے جنگ احزاب کے دن فرمایا : ’’ان لوگوں نے ہمیں درمیانی نماز سے مشغول کیے رکھا حتی کہ سورج غروب ہو گیا ‘ اللہ تعالیٰ ان کی قبروں کو اور گھروں کو یا ( فرمایا : ) ان کے پیٹوں کو آگ سے بھر دے ۔ ’’گھروں یا پیٹوں کے بارےمیں شعبہ کو شک ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:627.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 256

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1423
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن سعيد، عن قتادة، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ بيوتهم وقبورهم ‏"‏ ‏.‏ ولم يشك ‏.‏
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی اور انھوں نے بغیر شک کے بیوتہم و قبورہم ( ان کے گھروں اور قبروں کو ) کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:627.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 257

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1424
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، عن شعبة، عن الحكم، عن يحيى بن الجزار، عن علي، ح وحدثناه عبيد الله بن معاذ، - واللفظ له - قال حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن يحيى، سمع عليا، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الأحزاب وهو قاعد على فرضة من فرض الخندق ‏ "‏ شغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غربت الشمس ملأ الله قبورهم وبيوتهم - أو قال قبورهم وبطونهم - نارا ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن جزار نے حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے غزوہ احزاب کے موقع پر جب آپ خندق کی گزر گاہوں میں سے کسی گزر گا ہ پر تشریف فرما تھے ، فرمایا : انھوں نے ہمیں درمیانی نما ( عصر ) سے مشغول کر دیا حتی کہ سورج ڈوب گیا ، اللہ تعالیٰ ان کی قبروں اور گھروں کو یا فرمایا : ان کی قبروں او ر پیٹوں کو آگ سے بھر دے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:627.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 258

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1425
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وأبو كريب قالوا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن مسلم بن صبيح، عن شتير بن شكل، عن علي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الأحزاب ‏ "‏ شغلونا عن الصلاة الوسطى صلاة العصر ملأ الله بيوتهم وقبورهم نارا ‏"‏ ‏.‏ ثم صلاها بين العشاءين بين المغرب والعشاء ‏.‏
شتیر بن شکل نےحضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نےاحزاب کے دن فرمایا : ’’انھوں نے ہمیں درمیانی نماز ( یعنی ) عصر کی نماز سے مشغول رکھا ، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے اسے رات کے دونوں نمازوں مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھا ۔ ( مغرب کا وقت جارہا تھا اس لیے آخری وقت میں پہلے مغرب پڑھی ، پھر عصر کی قضا پڑھی ، پھر عشاء پڑھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:627.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 259

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1426
وحدثنا عون بن سلام الكوفي، أخبرنا محمد بن طلحة اليامي، عن زبيد، عن مرة، عن عبد الله، قال حبس المشركون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة العصر حتى احمرت الشمس أو اصفرت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ شغلونا عن الصلاة الوسطى صلاة العصر ملأ الله أجوافهم وقبورهم نارا ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ حشا الله أجوافهم وقبورهم نارا ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : مشرکوں نے ( جنگ میں مشغول رکھ کر ) رسو ل اللہ ﷺ کو عصر کی نمازسے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج سرخ یا زرد ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’انھوں نےہمیں درمیانی نماز ، عصر کی نماز سے مشغول رکھا ، اللہ تعالیٰ ان کے پیٹوں اور قبروں میں آگ بھر دے ۔ ‘ ‘ یا فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے ۔ ‘ ‘ ( ملأ کی جگہ حشا کا لظف ارشاد فرمایا ، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے ۔ ) فائدہ : نبی کریم ﷺ کی نظرمیں نماز عصرکی اہمیت کس قدر تھی ، ان احادیث سے اس کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ نیز یہ کہ آپ ﷺ نے طائف میں سنگ باری برداشت کی لیکن بد دعا نہ دی ، احد میں جسم مبارک زخمی ہوا ، دندان مبارک شہید ہوئے ، ستر صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے جام شہادت نوش کیا جن میں آپ کے چچا سید الشہداء سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ بھی تھے لیکن بد دعا نہ دی ۔ جنگ خندق میں ناز عصرفوت ہو گئی تو کافروں کو بد دعا دی ۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ نفع و نقصان کا یہی معیار پیش نظر رکھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:628

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 260

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1427
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي، قال قرأت على مالك عن زيد بن أسلم، عن القعقاع بن حكيم، عن أبي يونس، مولى عائشة أنه قال أمرتني عائشة أن أكتب لها مصحفا وقالت إذا بلغت هذه الآية فآذني ‏{‏ حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى‏}‏ فلما بلغتها آذنتها فأملت على حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر ‏.‏ وقوموا لله قانتين ‏.‏ قالت عائشة سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حضرت عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سے روایت ہے ، کہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ ان کے لیے قرآن مجید لکھوں فرمایا : جب تم اس آیت پر پہنچوں ( حفظو علی الصلوت والصلوۃ الوسطی ) تو مجھے بتانا چنانچہ جب میں آیت پر پہنچا تو انھیں آگاہ کیا ، انھوں نے مجھے لکھوایا : حافظ علی الصلوت والصلاۃ الوسطی وصلاۃ العصر ، قوموا اللہ قانتین ’’ نمازوں کی حفاظت کرو اور ( خاص کر ) درمیانی نماز کی ، یعنی نماز عصر کی اور اللہ کے حضور عاجزانہ قیام کرو ۔ ‘ ‘ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے فرمایا : میں نے اسے رسول اللہ ﷺ سےایسے ہی سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:629

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 261

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1428
فضیل بن مرزوق نے شقیق بن عقبہ سے اور انھوں نے حضرت براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ یہ آیت ( اس طرح ) حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلاَةِ الْعَصْرِ) ) نازل ہوئی ، جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا ہم نے اسے پڑھا ، پھر اللہ تعالیٰ نے اسےمنسوخ کر دیا اور آیت اس طرح اتری : ( حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى‏ ) ’’نمازوں کی نگہداشت کرو اور ( خصوصا ) درمیان کی نماز کی ‘ ‘ اس پر ایک آدمی نے ‘ جو شقیق کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، ان سے کہا : تو پھر اس سے مراد عصر کی نماز ہوئی ؟ حضرت براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : میں تمھیں بتا چکا ہوں کہ یہ آیت کیسے اتری اور اللہ تعالیٰ نے کیسے اسے منسوخ کیا ، ( اصل حقیقت ) اللہ ہی بہتر جانتا ہے

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 262

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1429
اسود بن قیس نے شقیق بن عبہ سے ، انہوں نے حضرت براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم یہ آیت ایک عرصے تک نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ( اسی طرح ) پڑھتے رہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ( آگے ) فضیل بن مرزوق کی ( سابقہ ) حدیث کی مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1430
وحدثني أبو غسان المسمعي، ومحمد بن المثنى، عن معاذ بن هشام، - قال أبو غسان حدثنا معاذ بن هشام، - حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، قال حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، أن عمر بن الخطاب، يوم الخندق جعل يسب كفار قريش وقال يا رسول الله والله ما كدت أن أصلي العصر حتى كادت أن تغرب الشمس ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ فوالله إن صليتها ‏"‏ ‏.‏ فنزلنا إلى بطحان فتوضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم وتوضأنا فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر بعد ما غربت الشمس ثم صلى بعدها المغرب ‏.‏
معاذ بن ہشام نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : ہمیں ابو سلمہ بن عبدالرحمن نےحضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہوئے حدیث بیان کی کہ خندق کے روز حضرت عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے اور عرض کی : اے اللہ کےرسول ! اللہ کی قسم ! میں عصر کی نماز نہیں پڑھ سکا تھا یہاں تک کہ سورج غروب ہونے کو آگیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! میں نے ( بھی ) نہیں پڑھی ۔ ‘ ‘ پھر ہم ( وادی ) بطحان میں اترے ، رسول اللہ ﷺ نے وضول کیا اور ہم نے بھی وضو کیا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے سورج کے غروب ہو جانے کے بعد عصرکی نماز پڑھی ، پھر اس کے بعد مغرب کی نماز ادا کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:631.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 263

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1431
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال أبو بكر حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا وكيع، عن علي بن المبارك، عن يحيى بن أبي كثير، في هذا الإسناد بمثله ‏.‏
علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:631.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 264

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1432
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل وملائكة بالنهار ويجتمعون في صلاة الفجر وصلاة العصر ثم يعرج الذين باتوا فيكم فيسألهم ربهم وهو أعلم بهم كيف تركتم عبادي فيقولون تركناهم وهم يصلون وأتيناهم وهم يصلون ‏"‏ ‏.‏
ابو زناد نے اعراج سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھارے درمیان آتے ہیں اور فجر کی نماز اور عصری نماز کے وقت وہ اکٹھے ہو جاتے ہیں ، پھر جنھوں نے تمھارے درمیان رات گزاری ہوتی ہے وہ اوپر چلے جاتےہیں ، ان سے ان کا رب پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے : تم میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو ؟ وہ جواب دیتےہیں : ہم انھیں ( اس حالت میں ) چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم ان کے پاس ( کل عصر کے وقت ) اس حالت میں پہنچے تھے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:632.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 265

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1433
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ والملائكة يتعاقبون فيكم ‏"‏ ‏.‏ بمثل حديث أبي الزناد ‏.‏
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھار ے پاس آتے ہیں ۔ ‘ ‘ ( اس حدیث میں ملائکہ کا لفظ یتعاقبون سے پہلے ہے ۔ ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ( باقی روایت ) ابو زناد کی روایت کے مانند ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:632.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 266

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1434
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، أخبرنا إسماعيل بن أبي خالد، حدثنا قيس بن أبي حازم، قال سمعت جرير بن عبد الله، وهو يقول كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ نظر إلى القمر ليلة البدر فقال ‏"‏ أما إنكم سترون ربكم كما ترون هذا القمر لا تضامون في رؤيته فإن استطعتم أن لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها ‏"‏ ‏.‏ يعني العصر والفجر ثم قرأ جرير ‏{‏ وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها‏}‏ ‏.‏
زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی ، انھوں کہا : ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی ، انھوں نے کہا : ہمیں قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جریر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہے رہے تھے : ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا : ’’سنو! تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے ، جس طرح اس پورے چاند کو دیکھ رہےہو ، اس کے دیکھنے میں تم بھیٹر نہ لگا ؤ گے ، اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں ( مصروفیت ، سستی وغیرہ سے ) مغلوب نہ ہو ( تو تمہیں یہ نعمت عظمیٰ مل جائے گئی ۔ ) ‘ ‘ آپ کی مراد عصر اور فجر کی نماز سے تھی ، پھر جرییر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے یہ آیت پڑھی ( وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبہا ) اور اپنے رب کی حمد کی تسبیح بیان کرو ، سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:633.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 267

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1435
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، وأبو أسامة ووكيع بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ أما إنكم ستعرضون على ربكم فترونه كما ترون هذا القمر ‏"‏ ‏.‏ وقال ثم قرأ ‏.‏ ولم يقل جرير ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ نےعبداللہ بن نمیر ، ابو اسامہ اور وکیع سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی ، اس میں ہے : سنو ! تم لوگ یقینا اپنے رب کے سامنے پیش کیے جاؤ گے اور اس کو اسی طرح دیکھوں گے ، جس طرح اس پور ے چا ند کو دیکھتے ہو ۔ ‘ ‘ پھر روای نے ( ثم قراء جریر کے بجائے ) ثم قراء ( پھر انھوں پڑھا ) کہا اور جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کا نام نہیں لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:633.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 268

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1436
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم جميعا عن وكيع، - قال أبو كريب حدثنا وكيع، - عن ابن أبي خالد، ومسعر، والبختري بن المختار، سمعوه من أبي بكر بن عمارة بن رؤيبة، عن أبيه، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لن يلج النار أحد صلى قبل طلوع الشمس وقبل غروبها ‏"‏ ‏.‏ يعني الفجر والعصر ‏.‏ فقال له رجل من أهل البصرة آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال نعم ‏.‏ قال الرجل وأنا أشهد أني سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم سمعته أذناى ووعاه قلبي ‏.‏
(اسماعیل ) ابن ابی خالد ، مسعر اور بختری بن مختار نےیہ روایت ابو بکر بن عمارہ بن رویبہ سے سنی ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت عمارہ بن رویبہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا : ’’ وہ شخص ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا جو سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے ۔ ‘ ‘ یعنی فجر اور عصر کی نمازیں ۔ اس پر بصرہ کے ایک آدمی نے ان سے کہا : کیا آپ نے یہ روایت رسول للہ ﷺ سے سنی تھی ؟ انھوں نے کہا : ہا ں ۔ اس آدمی نے کہا : میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بھی یہ روایت رسول اللہ ﷺ سے سنی ۔ میرے دونوں کانوں نے اسے سنا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:634.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 269

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1437
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا يحيى بن أبي بكير، حدثنا شيبان، عن عبد الملك بن عمير، عن ابن عمارة بن رؤيبة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يلج النار من صلى قبل طلوع الشمس وقبل غروبها ‏"‏ ‏.‏ وعنده رجل من أهل البصرة فقال آنت سمعت هذا من النبي صلى الله عليه وسلم قال نعم أشهد به عليه ‏.‏ قال وأنا أشهد لقد سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقوله بالمكان الذي سمعته منه ‏.‏
عبدالملک بن عمیر نے حضرت عمارۃ بن رویبہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جو انسان سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے وہ آگ میں داخل نہیں ہو گا ۔ ‘ ‘ اور ان کے پاس بصرہ کا ایک باشندہ بھی موجود تھا ، اس نے پوچھا : کیا آپ نے یہ حدیث براہ راست نبی اکرم ﷺ سے سنی ؟ تو انھوں نے کہا : ہاں ، اور میں اس کی شہادت دیتا ہوں ۔ اس آدمی نے کہا : اور میں بھی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے اسی جگہ ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا جہاں آپ نے ان سے سنا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:634.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 270

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1438
وحدثنا هداب بن خالد الأزدي، حدثنا همام بن يحيى، حدثني أبو جمرة الضبعي، عن أبي بكر، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من صلى البردين دخل الجنة ‏"‏ ‏.‏
ہدّاب بن خالد ازدی نے کہا : ہمیں ہمام بن یحییٰ نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے ابو جمرہ ضبعی نے ابوبکر ( بن ابی موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے حدیث سنائی اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے دو ٹھنڈے وقتوں کی نمازیں ادا کیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘ ‘ ( دن کا ٹھنڈا وقت عصر کا اور رات کا سب سے ٹھنڈا وقت فجر کا ہوتا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:635.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 271

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1439
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا بشر بن السري، ح قال وحدثنا ابن خراش، حدثنا عمرو بن عاصم، قالا جميعا حدثنا همام، بهذا الإسناد ونسبا أبا بكر فقالا ابن أبي موسى ‏.‏
بشر بن سریّ اور عمر و بن عاصم دونوں نے کہا : ہم سے ہمام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انھوں نے ابوبکر کا نسب بیان کیا اور کہا : ابن ابی موسیٰ

صحيح مسلم حدیث نمبر:635.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 272

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1440
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم، - وهو ابن إسماعيل - عن يزيد بن أبي عبيد، عن سلمة بن الأكوع، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي المغرب إذا غربت الشمس وتوارت بالحجاب ‏.‏
حضرت سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مغرب کی نماز اس وقت پڑھتے جب سورج غروب ہوتا اور پردے کی اوٹ میں چلا جاتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:636

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 273

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1441
وحدثنا محمد بن مهران الرازي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الأوزاعي، حدثني أبو النجاشي، قال سمعت رافع بن خديج، يقول كنا نصلي المغرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فينصرف أحدنا وإنه ليبصر مواقع نبله ‏.‏
ولید بن مسلم نے کہا : ہم سے اوزاعی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہم سے ابو نجاشی نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، کہہ رہے تھے : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے تو ہم میں سے کوئی شخص لوٹتا اور وہ اپنے تیر کے گرنے کی جگہیں دیکھ سکتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:637.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 274

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1442
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا شعيب بن إسحاق الدمشقي، حدثنا الأوزاعي، حدثني أبو النجاشي، حدثني رافع بن خديج، قال كنا نصلي المغرب ‏.‏ بنحوه ‏.‏
شعیب بن اسحاق دمشقی نے اوزاعی سے سابقہ سند کےساتھ رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےحدیث بیان کی ، کہا : ہم مغرب کی نماز ادا کر تے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) پچھلی حدیث کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:637.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 275

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1443
وحدثنا عمرو بن سواد العامري، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، أن ابن شهاب، أخبره قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت أعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة من الليالي بصلاة العشاء وهي التي تدعى العتمة فلم يخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى قال عمر بن الخطاب نام النساء والصبيان فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لأهل المسجد حين خرج عليهم ‏"‏ ما ينتظرها أحد من أهل الأرض غيركم ‏"‏ ‏.‏ وذلك قبل أن يفشو الإسلام في الناس ‏.‏ زاد حرملة في روايته قال ابن شهاب وذكر لي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ وما كان لكم أن تنزروا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الصلاة ‏"‏ ‏.‏ وذاك حين صاح عمر بن الخطاب ‏.‏
عمرو بن سوّاد عامری اور حرملہ بن یحییٰ دونوں نے کہا : ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے یونس نےخبر دی کہ انھیں ابن شہاب نے خبر دی ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ایک رات رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز خوب اندھیرا ہونے تک مؤخر فرمائی اور اسی نماز کو عتمہ ( گہری تاریکی کے وقت کی نماز ) کہا جاتا تھا ۔ رسول اللہﷺ ( اس وقت تک ) گھر سے نہ نکلے یہاں تک کہ حضرت عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ( مسجد میں آنے والی ) عورتیں اور بچے سو گئے ہیں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور نکل کر مسجد کے حاضرین سے فرمایا : ’’اہل زمین میں سے تمھارے سوا اس نماز کا اور کوئی بھی انتظار نہیں کررہا ‘ ‘ اور یہ لوگوں میں ( مدینہ سے باہر ) اسلام پھیلنے سے پہلے کی بات ہے ۔ حرملہ نے اپنی روایت میں اضافہ کیا کہ ابن شہاب نے کہا : مجھے بتایا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’تمھارے لیے مناسب نہ تھا کہ تم اللہ کے رسول ﷺ سے نماز کے لیے اصرار کرتے ۔ ‘ ‘ یہ تب ہوا جب عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے بلند آواز سے پکارا ۔ ( انھوں نے غالباً یہ سمجھا کہ آپ ﷺ بھول گئے ہیں یا سو گئے ہیں)

صحيح مسلم حدیث نمبر:638.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 276

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1444
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، عن عقيل، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ ولم يذكر قول الزهري وذكر لي ‏.‏ وما بعده ‏.‏
عقیل نے ابن شہاب سے اسی سنج کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی لیکن اس میں زہر ی کا قول : وذکرلی ( مجھے بتایا گیا ) اور اس کے بعد کا حصہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:638.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 277

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1445
حدثني إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن حاتم، كلاهما عن محمد بن بكر، ح قال وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، ح قال وحدثني حجاج بن الشاعر، ومحمد بن رافع، قالا حدثنا عبد الرزاق، - وألفاظهم متقاربة - قالوا جميعا عن ابن جريج، قال أخبرني المغيرة بن حكيم، عن أم كلثوم بنت أبي بكر، أنها أخبرته عن عائشة، قالت أعتم النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة حتى ذهب عامة الليل وحتى نام أهل المسجد ثم خرج فصلى فقال ‏"‏ إنه لوقتها لولا أن أشق على أمتي ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث عبد الرزاق ‏"‏ لولا أن يشق على أمتي ‏"‏ ‏.‏
محمد بن بکر ، حجاج بن محمد اور عبدالرزاق ۔ سب کے الفاظ باہم ملتے جلتے ہیں ۔ سب نے کہا : ابن جریج سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : مجھے مغیرہ بن حکیم نے ام کلثوم بنت ابی بکر سے خبر دی کہ انھوں نے انھیں ( مغیرہ کو ) حضرت عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی ، انھوں نے کہا : ایک رات نبی اکرم ﷺ ےعشاء کی نماز میں دیر کر دی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور اہل مسجد سو گئے ، پھر آپ باہر تشریف لے گئے ، نماز پڑھائی اور فرمایا : ’’ اگر ( مجھے ) یہ ( ڈر ) نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈالوں گا تو یہی اس کا ( بہترین ) وقت ہے ۔ ‘ ‘ اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے : ’’ اگریہ ( ڈر ) نہ ہوتا کہ یہ میری امت کے لیے مشقت کا سبب بنے گا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:638.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 278

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1446
وحدثني زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، - قال إسحاق أخبرنا وقال، زهير حدثنا جرير، - عن منصور، عن الحكم، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال مكثنا ذات ليلة ننتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم - لصلاة العشاء الآخرة فخرج إلينا حين ذهب ثلث الليل أو بعده فلا ندري أشىء شغله في أهله أو غير ذلك فقال حين خرج ‏ "‏ إنكم لتنتظرون صلاة ما ينتظرها أهل دين غيركم ولولا أن يثقل على أمتي لصليت بهم هذه الساعة ‏"‏ ‏.‏ ثم أمر المؤذن فأقام الصلاة وصلى ‏.‏
حکم نےنافع سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ ایک رات ہم عشاء کی آخری نماز کے لیے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کرتے رہے ، جب رات کا تہائی حصہ گزر گیا یا اس کے ( بھی ) بعد آپ تشریف لائے ، ہمیں معلوم نہیں کہ آپ کو گھر والوں ( کے معاملے ) میں کسی چیز نے مشغول رکھا تھا یا کوئی اور بات بھی ، جب آپ باہر آئے تو فرمایا : ’’بلا شبہ تم ایسی نماز کا انتظار کررہے ہو جسکا تمھارے سوا کسی اور دین کے پیرو کار انتظار نہیں کر رہے ، اور اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ یہ میری امت کے لیے گراں ہو گا تو میں انھیں اسی گھڑی میں ( یہ ) نماز پڑھایا کرتا ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے مؤذن کو حکم دیا ، اس نے اقامت کہی اور آب نے نماز پڑھائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:639.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 279

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1447
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني نافع، حدثنا عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم شغل عنها ليلة فأخرها حتى رقدنا في المسجد ثم استيقظنا ثم رقدنا ثم استيقظنا ثم خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال ‏ "‏ ليس أحد من أهل الأرض الليلة ينتظر الصلاة غيركم ‏"‏ ‏.‏
ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا : مجھے نافع نے خبر دی ، انھوں نے کہا : ہم سے حضرت عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حدیث بیان کی کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ ( کسی بنا پر ) اس ( عشاء کی نماز ) سے مشغول ہو گئے ، آپ نے اسے مؤخر کر دیا یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے ، پھر بیدار ہوئے ، پھر سو گئے ، پھر بیدار ہوئے ، پھر آپ ( گھر سے ) نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ’’آج رات تمھارے سوا اہل زمین میں سے کوئی نہیں جو نماز کا انتظار کر رہا ہو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:639.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 280

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1448
وحدثني أبو بكر بن نافع العبدي، حدثنا بهز بن أسد العمي، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، ‏.‏ أنهم سألوا أنسا عن خاتم، رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أخر رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء ذات ليلة إلى شطر الليل أو كاد يذهب شطر الليل ثم جاء فقال ‏ "‏ إن الناس قد صلوا وناموا وإنكم لم تزالوا في صلاة ما انتظرتم الصلاة ‏"‏ ‏.‏ قال أنس كأني أنظر إلى وبيص خاتمه من فضة ورفع إصبعه اليسرى بالخنصر ‏.‏
ثابت سے روایت ہےکہ انھوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے رسول اللہ ﷺ یک مہر ( یا انگوٹھی ) کے بارے میں پوچھا تو ( حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : ایک رات رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز آدھی رات تک مؤخر کی یا آدھی رات گزرنےکو تھی ، پھر آپ تشریف لائے اور فرمایا : ’’بلاشبہ ( دوسرے ) لوگوں نے نماز پڑھ لی اور سوچکے ، اور تم ہو کہ نماز ہی میں ہو جب تک نماز کے انتظار میں بیٹھے ہو ۔ ‘ ‘ حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے بتایا : جیسے میں ( اب بھی ) آپ کی چاندی سے بنی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں اور انھوں نے بائیں ہاتھ کی انگلی اٹھاتے ہوئے چھوٹی انگلی سے ( اشارہ کیاکہ انگوٹھی اس میں تھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:640.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 281

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1449
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا أبو زيد، سعيد بن الربيع حدثنا قرة بن خالد، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال نظرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة حتى كان قريب من نصف الليل ثم جاء فصلى ثم أقبل علينا بوجهه فكأنما أنظر إلى وبيص خاتمه في يده من فضة ‏.‏
ابوزید سعید بن ربیع نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں قرہ بن خالد نے قتادہ سےحدیث سنائی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : ہم نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کا انتظار کیا حتی کہ آدھی رات کے قریب ( کا وقت ) ہوگیا ، پھر آپ آئے اور نماز پڑھائی ۔ پھر آپ نے ہمارے طرف رخ فرمایا ، ایسا لگتا ہے کہ میں ( اب بھی ) آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں ، وہ آپ کے ہاتھ میں تھی ، چاندی کی بنی ہوئی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:640.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 282

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1450
وحدثني عبد الله بن الصباح العطار، حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد الحنفي، حدثنا قرة، بهذا الإسناد ولم يذكر ثم أقبل علينا بوجهه ‏.‏
عبیداللہ بن عبدالمجید حنفی نے قرہ سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی اور یہ بیان نہ کیا : ’’پھر آپ نے ہمار ی طرف رخ فرمایا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:640.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 283

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1451
وحدثنا أبو عامر الأشعري، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال كنت أنا وأصحابي الذين، قدموا معي في السفينة نزولا في بقيع بطحان ورسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة فكان يتناوب رسول الله صلى الله عليه وسلم عند صلاة العشاء كل ليلة نفر منهم قال أبو موسى فوافقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أنا وأصحابي وله بعض الشغل في أمره حتى أعتم بالصلاة حتى ابهار الليل ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بهم فلما قضى صلاته قال لمن حضره ‏"‏ على رسلكم أعلمكم وأبشروا أن من نعمة الله عليكم أنه ليس من الناس أحد يصلي هذه الساعة غيركم ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ ما صلى هذه الساعة أحد غيركم ‏"‏ ‏.‏ لا ندري أى الكلمتين قال قال أبو موسى فرجعنا فرحين بما سمعنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حضرت ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں اور میرے ( وہ ) ساتھ ۔ جو میرے ساتھ بڑی کشتی میں ( حبشہ سے واپس ) آئے تھے ۔ بطحان کے نشیبی میدان میں اترے ہوئے تھے ، رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تھے اور ہر رات ان میں سے ایک جماعت باری باری عشاء کی نمازمیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتی تھی ۔ ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے کہا کہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ یوں اتفاق پیش آیا کہ آپ اپنے کسی معاملے میں ( اتنے ) مشغول ہو گئے کہ آپ نے نماز کو مؤخر کر دیا حتی کہ آدھی رات ہو گئی ۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی ۔ جب آپ نے ناز مکمل کر لی تو ان لوگوں سے جو آپ کے سامنے حاضر تھے ، فرمایا : ’’ذرا ٹھہر و میں تمھیں بتاتا ہوں اور تم خوش ہو جاؤ یہ تم پر اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے کہ لوگوں میں اس وقت ، تمھارے سوا ، کوئی بھی نماز نہیں پڑھ رہا ۔ ‘ ‘ یا آپ نے فرمایا : ’’اس وقت تمھارے سوا کسی نے نماز نہیں پڑھی ۔ ‘ ‘ ہمیں یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے کون سا جملہ کہا تھا ۔ ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے بتایا : ہم رسول اللہ ﷺ کی بات سن کر خوش خوش واپس آئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:641

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 284

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1452
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، قال قلت لعطاء أى حين أحب إليك أن أصلي العشاء التي يقولها الناس العتمة إماما وخلوا قال سمعت ابن عباس يقول أعتم نبي الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة العشاء - قال - حتى رقد ناس واستيقظوا ورقدوا واستيقظوا فقام عمر بن الخطاب فقال الصلاة ‏.‏ فقال عطاء قال ابن عباس فخرج نبي الله صلى الله عليه وسلم كأني أنظر إليه الآن يقطر رأسه ماء واضعا يده على شق رأسه قال ‏ "‏ لولا أن يشق على أمتي لأمرتهم أن يصلوها كذلك ‏"‏ ‏.‏ قال فاستثبت عطاء كيف وضع النبي صلى الله عليه وسلم يده على رأسه كما أنبأه ابن عباس فبدد لي عطاء بين أصابعه شيئا من تبديد ثم وضع أطراف أصابعه على قرن الرأس ثم صبها يمرها كذلك على الرأس حتى مست إبهامه طرف الأذن مما يلي الوجه ثم على الصدغ وناحية اللحية لا يقصر ولا يبطش بشىء إلا كذلك ‏.‏ قلت لعطاء كم ذكر لك أخرها النبي صلى الله عليه وسلم ليلتئذ قال لا أدري ‏.‏ قال عطاء أحب إلى أن أصليها إماما وخلوا مؤخرة كما صلاها النبي صلى الله عليه وسلم ليلتئذ فإن شق عليك ذلك خلوا أو على الناس في الجماعة وأنت إمامهم فصلها وسطا لا معجلة ولا مؤخرة ‏.‏
ابن جریج نے ہمیں خبر دی ، کہا : میں نے عطاء سے پوچھا : آپ کے نزدیک کون سی گھڑی زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں اس میں عشاء کی نماز ، جسے لوگ عتمہ کہتے ہیں ، امام کے ساتھ یا انفرادی طور پر پڑھوں ؟ انھوں نے جواب دیا : میں نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کویہ فرماتے ہوئےسنا : ایک رات نبی ﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر کر دی حتی کہ لوگ سوئے ، پھر بیدار ہوئے ، پھر سوئے اور بیدار ہوئے تو حضرت عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کھڑے ہوئے اور بلند آواز سے کہا : نماز ! عطاء نے کہا : ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے بتایا : تو نبی اکرمﷺ نکلے ، ایسا لگتا ہے کہ میں اب بھی آپ کو دیکھ رہا ہوں ، آپ کے سر مبارک سے قطرہ قطرہ پانی ٹپک رہا تھا اور ( بالوں میں سے پانی نکالنے کے لیے ) آپ نے اپنا ہاتھ سر کے آدھے حصے پر رکھا ہوا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میری امت کےلیے مشقت ہو گی تو میں انھیں حکم دیتا کہ وہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کریں ۔ ‘ ‘ ( ابن جریج نے ) کہا : میں نے عطاء سے اچھی طرح چوچھا کہ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے انھیں کس طرح بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ کس انداز سے اپنے سر پر رکھا تھا ؟ تو عطاء نے میرے سامنے اپنی انگلیاں کسی قدر کھولیں ، پھر اپنی انگلیوں کے کنارے سر کی ایک جانب رکھے ، پھر ان کو دباتے ہوئے اسطرح ان کو سر پر پھیرا یہا ں تک کہ ان کا انگوٹھا کان کے اس کنارے کو چھونے لگا جو چہرے کے قریب ہوتا ہے ، پھر کنپٹی اور داڑھی کے کنارے کو ( چھوا ) بس اس طرح کیا نہ ( دباؤ میں ) کمی کی نہ کسی چیز کو پکڑا ( اور نچوڑا ۔ ) میں نے عطاء سے پوچھا : آب کو کیا بتایا گیا کہ اس رات نبی اکرم ﷺ نے کتنی تخیر کی ؟ انھوں نے کہا : مجھے معلوم نہیں ۔ عطاء نے کہا : میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ یہی ہےکہ میں امام ہوں یا اکیلا ، یہ نماز تاخیر سے پڑھوں ، جس طرح نبی اکرم ﷺ نے اس رات پڑھی تھی ۔ اگر یہ بات تمھارے لیے انفرادی طور پر با جماعت کی صورت میں لوگوں کےلیے جب تم ان کے امام ہو ، دشواری کا باعث ہو تو اس کو درمیان وقت میں پڑھو ، نہ جلد ی اور نہ مؤخر کرکے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:642

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 285

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1453
حدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو الأحوص، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤخر صلاة العشاء الآخرة ‏.‏
ابواحوص نے سماک سے ، انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ ، کہا : رسول اللہ ﷺ رات کی دوسری نماز تاخیر سے پڑھتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:643.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 286

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1454
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو كامل الجحدري قالا حدثنا أبو عوانة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الصلوات نحوا من صلاتكم وكان يؤخر العتمة بعد صلاتكم شيئا وكان يخف الصلاة ‏.‏ وفي رواية أبي كامل يخفف ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور ابو کامل جحدری نے کہا : ہمیں ابو عوانہ نے سماک سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نمازیں تمھاری طرح ( اوقات میں ) پڑھتے تھے ، البتہ عشاء مؤخر کرکے تمھاری نماز سے کچھ دیر بعد پڑھتے تھے اور نماز میں تخفیف کرتےتھے ۔ اور ابو کامل کی روایت میں ( یخف فی الصلاۃ کے بجائے ) ’’یخفف کے الفاظ ہیں ۔ ( مفہوم ایک ہی ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:643.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 287

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1455
وحدثني زهير بن حرب، وابن أبي عمر، قال زهير حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن أبي لبيد، عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمر، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تغلبنكم الأعراب على اسم صلاتكم ألا إنها العشاء وهم يعتمون بالإبل ‏"‏ ‏.‏
زہیر نے کہا : ہم سے سفیان بن عینہ نے ابو لبید سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے اورانھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’تمھاری نماز کے نام پر تمھارے گنوار لوگ غالب نہ آجائیں ، خبردار !یہ عشاء ہے ، وہ اونٹنیوں کا دودھ دوہنے کی وجہ سے اندھیرا کر دیتے ہیں ( اور اندھیرے ( عتمہ ) کی بنا پر اس وقت پڑھی جانے والی نماز کو صلاۃ العتمہ ، یعنی اندھیرے کی نماز کہتےہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:644.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 288

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1456
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن أبي لبيد، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تغلبنكم الأعراب على اسم صلاتكم العشاء فإنها في كتاب الله العشاء وإنها تعتم بحلاب الإبل ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے سفیان سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’تمھاری صلاۃ عشاء کے نام پر بدوتم پر غالب نہ آجائیں کیونکہ اللہ کی کتاب میں ا س کا نام عشاء ہے : اور بدو اونٹنیوں کا دودھ دوہنے میں اندھیرا کر دیتے ہیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:644.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 289

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1457
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، كلهم عن سفيان بن عيينة، - قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة، - عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن نساء المؤمنات، كن يصلين الصبح مع النبي صلى الله عليه وسلم ثم يرجعن متلفعات بمروطهن لا يعرفهن أحد ‏.‏
سفیان بین عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے عروہ سےاور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ مومن عورتیں صبح کی نماز نبی اکرم ﷺ کے ساتھ پڑھتی تھیں ، پھر اپنی چادریں اوڑھے ہوئے واپس آتیں اور ( اندھیرے کی وجہ سے ) کوئی انھیں پہچان نہیں سکتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:645.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 290

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1458
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، أن ابن شهاب، أخبره قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت لقد كان نساء من المؤمنات يشهدن الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم متلفعات بمروطهن ثم ينقلبن إلى بيوتهن وما يعرفن من تغليس رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نےکہا : کچھ مومن عورتیں فجر کی نماز میں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک ہوتی تھیں ، پھر وہ اپنے گھروں کو لوٹتیں تو رسول اللہ ﷺ کے اندھیرے میں نماز پڑھنے کی بنا پر وپہچانی نہ جا سکتی تھیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:645.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 291

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1459
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، وإسحاق بن موسى الأنصاري، قالا حدثنا معن، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، قالت إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي الصبح فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس ‏.‏ وقال الأنصاري في روايته متلففات ‏.‏
نصر بن علی جہضمی اور اسحاق بن موسیٰ انصاری نے کہا : ہمیں معن نے مالک سے حدیث بیان کی ، انھوں نے یحییٰ بن سعید سے ، انھوں نے عمرہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : ایسا تھا کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز پڑھتے تو عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے گھروں کو لوٹتیں ، ( اور ) اندھیرےکی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں ۔ انصاری کی روایت میں ( متلفعات کے بجائے ) متلففات ( چادروں میں لپٹی ہوئی ) کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:645.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 292

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1460
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح قال وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن محمد بن عمرو بن الحسن بن علي، قال لما قدم الحجاج المدينة فسألنا جابر بن عبد الله فقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الظهر بالهاجرة والعصر والشمس نقية والمغرب إذا وجبت والعشاء أحيانا يؤخرها وأحيانا يعجل كان إذا رآهم قد اجتمعوا عجل وإذا رآهم قد أبطئوا أخر والصبح كانوا أو - قال - كان النبي صلى الله عليه وسلم يصليها بغلس ‏.‏
محمد بن جعفر غندر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ، انھوں نے سعد بن ابراہیم سے اور انھوں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی ( بن ابی طالب ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : جب حجاج مدینہ منورہ آیا ( اور تاخیر سے نمازیں پڑھنے لگا ) تو ہم نے ( نماز کےاوقات کے بارے میں ) جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے پوچھا ، انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ ظہر کی نما دوپہر کو ( زوال کے فورا بعد ) پڑھتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ سورج بالکل صاف ( اور روشن ہوتا ) تھا اور مغرب کی نماز سورج غروب ہوتے ہی پڑھتے اور عشاء کی نماز کو کبھی مؤخر کرتے اور کبھی جلدی ادا کرتے ، جب آپ دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے ارو جب انھیں دیکھتے کہ دیر کر دی ہے تو تاخیر کر دیتے ۔ اور صبح ( کی نماز ) یہ لوگ ۔ ۔ یا کہا : نبی ﷺ اندھیرے میں پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:646.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 293

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1461
وحدثناه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن سعد، سمع محمد بن عمرو بن الحسن بن علي، قال كان الحجاج يؤخر الصلوات فسألنا جابر بن عبد الله بمثل حديث غندر ‏.‏
معاذ عنبری نے شعبہ سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ حجاج نمازوں میں تاخیر کر دیتا تھا تو ہم نے جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے پوچھا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) غندر کی روایت کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:646.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 294

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1462
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، أخبرني سيار بن سلامة، قال سمعت أبي يسأل أبا برزة، عن صلاة، رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - قلت آنت سمعته قال فقال كأنما أسمعك الساعة - قال - سمعت أبي يسأله عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال كان لا يبالي بعض تأخيرها - قال يعني العشاء - إلى نصف الليل ولا يحب النوم قبلها ولا الحديث بعدها ‏.‏ قال شعبة ثم لقيته بعد فسألته فقال وكان يصلي الظهر حين تزول الشمس والعصر يذهب الرجل إلى أقصى المدينة والشمس حية - قال - والمغرب لا أدري أى حين ذكر ‏.‏ قال ثم لقيته بعد فسألته فقال وكان يصلي الصبح فينصرف الرجل فينظر إلى وجه جليسه الذي يعرف فيعرفه ‏.‏ قال وكان يقرأ فيها بالستين إلى المائة ‏.‏
خالد بن حارث نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سیار بن سلامہ نے خبر دی ، کہا : میں نے سنا کہ میرے والد ، حضرت ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں پوچھ رہے تھے ۔ ( شعبہ نے ) کہا : میں نے پوچھا : کیا آپ نے خود انھیں سنا ؟ انھوں نے کہا : ( اسی طرح ) جیسے میں ابھی تمھیں سن رہا ہوں ، کہا : میں نے سنا ، میرے والد ان سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں سوال کر رہے تھے ، انھوں نے بتایا کہ آپ اس ، یعنی عشاء کی نماز کو کچھ ( تقریباً ) آدھی رات تک مؤخر کرنے میں مضائقہ نہ سمجھتے تھے اور اس نماز سے پہلے سونے اور اس کے بات چیت کرنے کو نا پسند فرماتے تھے ۔ شعبہ نے کہا : میں بعد ازاں ( دوبارہ ) ان سے ملاتو میں نے ان سے ( پھر ) پوچھا تو انھوں ( سیار ) نے کہا : آپ ظہر کی نماز سورج ڈھلنے کے وقت پڑھتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان نماز پڑھ کر مدینہ کے دور ترین حصے تک پہنچ جاتا اور سورج ( اسی طرح ) زندہ ( روشن اور گرم ) ہوتا تھا اور انھوں نے کہا : مغرب کے لیے میں نہیں جانتا ، انھوں نے کون سا وقت بتایا تھا ۔ ( شعبہ نے ) کہا : میں اس کے بعد ( پھر ) سیار سے ملا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے بتایا : ( آپ ﷺ ) صبح کی نماز ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان سلام پھیرتا اور اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے انسان کے چہرے کو ، جسے وہ جانتا ہوتا ، دیکھتا تو اسے پہچان لیتا اور آپ اس ( نماز ) میں ساٹھ سے سو تک آیتیں تلاوت فرماتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:647.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 295

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1463
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن سيار بن سلامة، قال سمعت أبا برزة، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يبالي بعض تأخير صلاة العشاء إلى نصف الليل وكان لا يحب النوم قبلها ولا الحديث بعدها ‏.‏ قال شعبة ثم لقيته مرة أخرى فقال أو ثلث الليل ‏.‏
معاذ عنبری نے شعبہ سے حدیث بیان کی اور انھوں نے سیار بن سلامہ سے روایت کی کہ میں نے ابو برزہ کو کہتے ہوئے سنا ، رسول اللہ عشاء کی نماز میں کچھ ( یعنی ) آدھی رات تک تا خیر کی پروانہ کرتے تھے اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو پسند نہیں فرماتے تھے ۔ شعبہ نے کہا : پھر میں انھیں دوبارہ ملاتو انھوں نے کہا : یا تہائی رات تک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:647.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 296

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1464
وحدثناه أبو كريب، حدثنا سويد بن عمرو الكلبي، عن حماد بن سلمة، عن سيار بن سلامة أبي المنهال، قال سمعت أبا برزة الأسلمي، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤخر العشاء إلى ثلث الليل ويكره النوم قبلها والحديث بعدها وكان يقرأ في صلاة الفجر من المائة إلى الستين وكان ينصرف حين يعرف بعضنا وجه بعض ‏.‏
(شعبہ کے بجائے ) حماد بن سلمہ نے ابو منہال ( سیار بن سلامہ ) سے روایت کی ، کہا : میں نے ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےسنا ، کہتے تھےکہ رسول اللہ ﷺ عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کر دیتے تھے اور اس سے پہلے سونے اور بعد میں گفتگو کرنے کو ناپسند فرماتے تھے اور صبح کی نماز میں سو سے لے کر ساٹھ تک آیتیں تلاوت فرماتے اور ایسے وقت میں سلام پھیرتے تھے جب ہم ایک دوسرے کے چہرے کو پہچان سکتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:647.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 297

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1465
حدثنا خلف بن هشام، حدثنا حماد بن زيد، ح قال وحدثني أبو الربيع الزهراني، وأبو كامل الجحدري قالا حدثنا حماد، عن أبي عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قال لي رسول الله ‏"‏ كيف أنت إذا كانت عليك أمراء يؤخرون الصلاة عن وقتها أو يميتون الصلاة عن وقتها ‏"‏ ‏.‏ قال قلت فما تأمرني قال ‏"‏ صل الصلاة لوقتها فإن أدركتها معهم فصل فإنها لك نافلة ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر خلف عن وقتها ‏.‏
خلف بن ہشام ، ابوربیع زہرانی اور ابو کامل جحدری نے حدیث بیان کی کی ، کہا ہمیں حماد بن زید نے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو عمران جونی سے ، انھوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انھوں نے حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا : ’’تمھارا کیا حال ہوگا جب تم پر ایسے لوگ حکمران ہوں گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے یا نماز کو اس کے وقت سے ختم کردیں گے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کیگ تو آپ مجھے ( اس کے بارے میں ) کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ’’تم اپنے وقت پر نماز پڑھ لینا اگر تمھیں ان کے ساتھ ( بھی ) نماز مل جائے تو پڑھ لینا ، وہ تمھارے لیے نفل ہو جائے گی ۔ ‘ ‘ خلف نےعن وقتھا ( اس کے وقت سے ) کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:648.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 298

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1466
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا جعفر بن سليمان، عن أبي عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا أبا ذر إنه سيكون بعدي أمراء يميتون الصلاة فصل الصلاة لوقتها فإن صليت لوقتها كانت لك نافلة وإلا كنت قد أحرزت صلاتك ‏"‏ ‏.‏
جعفر بن سلیمان نے ابو عمران جونس سے اسی سند کے ساتھ حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے کہا : ’’ابو ذر! میرے بعد ایسے حکمران آئیں گے جو نماز کو ماردیں گے ( ان کا وقت ختم کردیں گے ) تو تم نماز کو اس کے وقت پر پڑھ لینا ، اگر تم نے نماز وقت پرپڑھ لی تو ( ان کے ساتھ ادا کی گئی دوسری نماز ) تمھارے لیے نفل ہو جائے گی ورنہ تم نے اپنی نماز تو بچا ہی لی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:648.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 299

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1467
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن شعبة، عن أبي عمران، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال إن خليلي أوصاني أن أسمع وأطيع وإن كان عبدا مجدع الأطراف وأن أصلي الصلاة لوقتها ‏ "‏ فإن أدركت القوم وقد صلوا كنت قد أحرزت صلاتك وإلا كانت لك نافلة ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ابو عمران سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : میرے خلیل نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں سنوں اور فرمانبرداری کروں ، چاہے کٹے ہوئے بازوں والا غلام ( ہی حکمران ) ہو اور یہ کہ میں نماز وقت پر پڑھوں ( آپ ﷺ نے فرمایا : ) ’’پھر اگر تم لوگوں کو اس حالت میں پاؤ کہ انھوں نے نماز پڑھ لی ہے تو تم اپنی نماز بچا چکے ہو ( وقت پر پہلے پڑھ چکے ہو ) ، اور اگر ( انھوں نے نہیں پڑھی اور تم ان کے ساتھ شریک ہوئے ) تو تمھاری یہ نماز نفل ہو گی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:648.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 300

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1468
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن بديل، قال سمعت أبا العالية، يحدث عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وضرب فخذي ‏"‏ كيف أنت إذا بقيت في قوم يؤخرون الصلاة عن وقتها ‏"‏ ‏.‏ قال قال ما تأمر قال ‏"‏ صل الصلاة لوقتها ثم اذهب لحاجتك فإن أقيمت الصلاة وأنت في المسجد فصل ‏"‏ ‏.‏
بدیل سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے ابو عالیہ سے سنا ، وہ عبداللہ بن صامت سے اور وہ حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کر رہے تھے ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور میری ران پر ہاتھ مارا : ’’تمھارا کیاحال ہو گا جب تم ایسے لوگوں میں اپنی بقیہ زندگی گزار رہے ہو گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کردیں گے ؟ ‘ ‘ ( عبداللہ بن صامت نے ) کہا : انھوں نے کہا : آپ کیا حکم دیتے ہیں ؟فرمایا : ’’تم نماز کواس کے وقت پر ادا کرلینا ، اور اپنی ضرورت کے لیے چلے جانا ، پھر اگر نماز کی اقامت کہی گئی اور تم مسجد میں ہوئے تو ( دوبارہ ) پڑھ لینا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:648.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 301

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1469
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن أيوب، عن أبي العالية البراء، قال أخر ابن زياد الصلاة فجاءني عبد الله بن الصامت فألقيت له كرسيا فجلس عليه فذكرت له صنيع ابن زياد فعض على شفته وضرب فخذي وقال إني سألت أبا ذر كما سألتني فضرب فخذي كما ضربت فخذك وقال إني سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سألتني فضرب فخذي كما ضربت فخذك وقال ‏ "‏ صل الصلاة لوقتها فإن أدركتك الصلاة معهم فصل ولا تقل إني قد صليت فلا أصلي ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے ابو عالیہ برّاء سے روایت کی ، کہا : ابن زیاد نے نماز میں تاخیر کر دی تو میرے پاس عبداللہ بن صامت تشریف لے آئے ، میں نے ان کے لیے کرسی رکھوا دی ، وہ اس پر بیٹھ گئے ، میں نے ان کے سامنے ابن زیاد کی حرکت کا تذکرہ کیا تواس پر انھوں نے اپنا ( نچلا ) ہونٹ دانتوں میں دبایا اور میری ران پر ہاتھ مار کر کہا : جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے ، اسی طرح میں نے ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے پوچھا تھا ، انھوں نے بھی اسی طرح میری ران پر ہاتھ مارا تھا جس طرح میں نے تمھاری ران پر ہاتھ مارا ہے اور کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو آپ ﷺ نے میری ران پر ہاتھ مارا جس طرح میں نے تمھاری ران پر ہاتھ مارا ہے اور فرمایا : ’’تم نماز بروقت ادا کرلینا ، پھر اگرتمھیں ان کے ساتھ نماز پڑھنی پڑھ تو ( پھر سے ) نماز پڑھ لینا اور یہ نہ کہنا : میں نے نماز پڑھ لی ہے اس لیے اب نہیں پڑھوں گا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:648.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 302

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1470
وحدثنا عاصم بن النضر التيمي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن أبي نعامة، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قال ‏ "‏ كيف أنتم - أو قال كيف أنت - إذا بقيت في قوم يؤخرون الصلاة عن وقتها فصل الصلاة لوقتها ثم إن أقيمت الصلاة فصل معهم فإنها زيادة خير ‏"‏ ‏.‏
ابو نعامہ نے عبداللہ بن صامت سےاور انھوں نے حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : آپ ﷺ نے فرمایا : ’’تم لوگوں کا کیا حال ہو گا ‘ ‘ یا فرمایا : ’’تمھاری کیفیت کیا ہو گی جب تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے ؟ تم وقت پر نماز پڑھ لینا ، پھر اگر ( تمھاری موجودگی میں ) نماز کی اقامت ہو تو تم ان کے ساتھ ( بھی ) پڑھ لینا کیونکہ یہ نیکی میں اضافہ ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:648.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 303

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1471
وحدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ، - وهو ابن هشام - حدثني أبي، عن مطر، عن أبي العالية البراء، قال قلت لعبد الله بن الصامت نصلي يوم الجمعة خلف أمراء فيؤخرون الصلاة - قال - فضرب فخذي ضربة أوجعتني وقال سألت أبا ذر عن ذلك فضرب فخذي وقال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال ‏ "‏ صلوا الصلاة لوقتها واجعلوا صلاتكم معهم نافلة ‏"‏ ‏.‏ قال وقال عبد الله ذكر لي أن نبي الله صلى الله عليه وسلم ضرب فخذ أبي ذر ‏.‏
مطر نے ابو عالیہ بّراء سے روایت کی ، کہا : میں نے عبداللہ بن صامت سے پوچھا کہ ہم جمعہ کے دن حکمرانوں کی اقتدا میں نماز پڑھتے ہیں اور وہ نماز کو مؤخر کر دیتے ہیں ۔ تو انھوں نے زور سے میری ران پر ہاتھ مارا جس سے مجھے تکلیف محسوس ہوئی اور کہا : میں نے اس کے بارےمیں ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے پوچھا تو انھوں نے ( بھی ) میری ران پر ہاتھ مارا تھا اور کہا تھا : میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا : ’’نماز اس کے وقت پر ادا رکر لو ، پھر ان ( حکمرانوں ) کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنالو ۔ ‘ ‘ کہا : عبداللہ نے کہا : مجھے بتایا گیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ( بھی ) ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی ران پر ہاتھ مارا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:648.07

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 304

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1472
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ صلاة الجماعة أفضل من صلاة أحدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا ‏"‏ ‏.‏
مالک نےابن شہاب ( زہری ) سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت یک کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ باجماعت نماز تمھارے اکیلے کی نماز سے پچیس گنا ہ افضل ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 305

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1473
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ تفضل صلاة في الجميع على صلاة الرجل وحده خمسا وعشرين درجة ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ وتجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر ‏"‏ ‏.‏ قال أبو هريرة اقرءوا إن شئتم ‏{‏ وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا‏}‏
عبدالاعلی نے معمر سے ، انھوں نے زہری سے ، اسی سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’ سب کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا اکیلے انسان کی نماز سے پچیس درجے افضل ہے ۔ ’’آپ نے فرمایا : ’’رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں ۔ ‘ ‘ ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو ( جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے ) : ’’ اور فجر کے وقت قرآن پڑھنا بلاشبہ فجر کی قراءت میں حاضری دی جاتی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 306

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1474
وحدثني أبو بكر بن إسحاق، حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني سعيد، وأبو سلمة أن أبا هريرة، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمثل حديث عبد الأعلى عن معمر إلا أنه قال ‏ "‏ بخمس وعشرين جزءا ‏"‏ ‏.‏
شعیب نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے سعیداور ابو سلمہ نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےکہا : میں نے نبی ﷺ سے سنا ، آپ فرما رہے تھے ۔ ۔ ۔ ۔ آگے معمر سے عبدالاعلیٰ کی ( مذکورہ بالا ) حدیث کی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ طرح ہے ، اس کے سوا کہ انھوں نے ( درجے کی بجائے ) ’’پچیس جز ‘ ‘ کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 307

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1475
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا أفلح، عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن سلمان الأغر، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ صلاة الجماعة تعدل خمسا وعشرين من صلاة الفذ ‏"‏ ‏.‏
سلمان اغر نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’باجماعت نماز اکیلے کی پچیس نمازوں کے برابر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 308

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1476
حدثني هارون بن عبد الله، ومحمد بن حاتم، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني عمر بن عطاء بن أبي الخوار، أنه بينا هو جالس مع نافع بن جبير بن مطعم إذ مر بهم أبو عبد الله ختن زيد بن زبان مولى الجهنيين فدعاه نافع فقال سمعت أبا هريرة يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ صلاة مع الإمام أفضل من خمس وعشرين صلاة يصليها وحده ‏"‏ ‏.‏
عمر بن عطاء بن ابی خوار نے خبر دی کہ میں نے نافع بن جبیر بن مطعم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اس اثنا میں ہمارے پاس سے جہنیوں کے آزاد کردہ غلام زید بن زبان کے بہنوئی ابو عبداللہ گزرے ، نافع نے انھیں بلایا ( اور حدیث سنا نے کو کہا ۔ ) انھوں نے کہا : میں نے ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’امام کے ساتھ ( پڑھی گئی ) نماز ایسی پچیس نمازوں سے افضل ہے جو انسان اکیلے پڑھتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 309

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1477
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ صلاة الجماعة أفضل من صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة ‏"‏ ‏.‏
مالک نے نافع سے اورانھوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ’’با جماعت نماز پڑھنا اکیلے کی نماز سے ستائیس درجے افضل ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:650.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 310

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1478
وحدثني زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ صلاة الرجل في الجماعة تزيد على صلاته وحده سبعا وعشرين ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی ، انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : ’’آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز اسکی اکیلے پڑھی گئی ستائیس نمازوں سے بڑھ کر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:650.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 311

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1479
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، وابن، نمير ح قال وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي قالا، حدثنا عبيد الله، بهذا الإسناد ‏.‏ قال ابن نمير عن أبيه، ‏"‏ بضعا وعشرين ‏"‏ ‏.‏ وقال أبو بكر في روايته ‏"‏ سبعا وعشرين درجة ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ نےہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ابو اسامہ اور ( محمد بن عبداللہ ) ابن نمیر نے حدیث سنائی ، نیز ابن نمیر نے ( کہا : ) ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی ، ان دونوں ) ( ابو اسامہ اور ابن نمیر ) نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے اسی سندکے ساتھ یہی حدیث بیان کی ۔ ابن نمیر نے اپنےوالد سے روایت کردہ حدیث میں بضعا و عشرین ( بیس سے زائد ) کے الفاظ روایت کیے اور ابوبکر بن ابی شبیہ نے اپنی روایت میں ستائیس درجے کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:650.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 312

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1480
وحدثناه ابن رافع، أخبرنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ بضعا وعشرين ‏"‏ ‏.‏
ضحاک نے نافع سے ، انھوں نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ، فرمایا : ’’بیس سے زائد ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:650.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 313

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1481
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقد ناسا في بعض الصلوات فقال ‏ "‏ لقد هممت أن آمر رجلا يصلي بالناس ثم أخالف إلى رجال يتخلفون عنها فآمر بهم فيحرقوا عليهم بحزم الحطب بيوتهم ولو علم أحدهم أنه يجد عظما سمينا لشهدها ‏"‏ ‏.‏ يعني صلاة العشاء ‏.‏
اعرج نےحضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے کچھ لوگوں کو ایک نماز میں غیر حاضر پایا تو فرمایا : ’’میں نے ( یہا ں تک ) سوچا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی امامت کرانے کا حکم دو ں ، پھر دوسری طرف سے ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہتےہیں اور ان کے بار ے میں ( اپنے کارندوں کو ) حکم دوں کہ لکڑیوں کے گٹھوں سے آگ بھڑکا کر ان کے گھروں کو ان پر جلا دیں ۔ ان میں سے اگرکسی کو یقین ہو کہ نماز میں حاضری سے اسے فربہ ( گوشت سے بھر ہوئی ) ہڈی ملے گی تو وہ اس میں ضرور حاضر ہو جائے گا ۔ ‘ ‘ آپ ﷺ کی مراد عشاء کی نماز سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:651.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 314

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1482
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - واللفظ لهما - قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أثقل صلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا ولقد هممت أن آمر بالصلاة فتقام ثم آمر رجلا فيصلي بالناس ثم أنطلق معي برجال معهم حزم من حطب إلى قوم لا يشهدون الصلاة فأحرق عليهم بيوتهم بالنار ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح نےحضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’منافقوں کے لیے سب سے بھاری نماز عشاء اور فجر کی نماز ہے ، اگر ان لوگوں کو پتہ چل جائے ، جو ان میں ( خیرو برکت ) ہے تو چاہے انھیں گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے ، ضرور آئیں ۔ اور میں نے سوچاتھا کہ نماز کی اقامت کا حکم دو ں ، پھر کسی شخص کو کہوں وہ لوگوں کو جماعت کرائے ، پھر میں کچھ اشخاص کو ساتھ لے کر ، جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ، ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے ، پھر ان کے گھروں کو ان پر آگ سے جلا دو ں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:651.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 315

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1483
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لقد هممت أن آمر فتياني أن يستعدوا لي بحزم من حطب ثم آمر رجلا يصلي بالناس ثم تحرق بيوت على من فيها ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ احادیث ہیں جو ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےہمیں رسول اللہ سے روایت کیں ، پھر انھوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ بھی تھی کہ رسول اللہ نے فرمایا : ’’میں نے ارادہ کیا تھا کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ وہ میری خاطر لکڑی کے گٹھے تیار کریں ، پھر کسی آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر گھروں کو ان کے ( بے نماز ) باسیوں سمیت جلا دیا جائے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:651.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 316

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1484
وحدثنا زهير بن حرب، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم عن وكيع، عن جعفر بن برقان، عن يزيد بن الأصم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحوه ‏.‏
یزید بن اصم نے ابو ہریرہ ﷺ سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے اسی کی طرح حدیث روایت کی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:651.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 317

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1485
وحدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو إسحاق، عن أبي الأحوص، سمعه منه، عن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لقوم يتخلفون عن الجمعة ‏ "‏ لقد هممت أن آمر رجلا يصلي بالناس ثم أحرق على رجال يتخلفون عن الجمعة بيوتهم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان لوگوں سے جو جمعے سے پیچھے رہ جاتے ہیں ، فرمایا : ’’میں نے ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو حکم دو ں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر ان لوگوں کے گھروں کو ان پر ( اس سمیت ) جلادوں جو جمعے سے پیچھے رہتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:652

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 318

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1486
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وإسحاق بن إبراهيم، وسويد بن سعيد، ويعقوب الدورقي، كلهم عن مروان الفزاري، - قال قتيبة حدثنا الفزاري، - عن عبيد الله بن الأصم، قال حدثنا يزيد بن الأصم، عن أبي هريرة، قال أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل أعمى فقال يا رسول الله إنه ليس لي قائد يقودني إلى المسجد ‏.‏ فسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يرخص له فيصلي في بيته فرخص له فلما ولى دعاه فقال ‏"‏ هل تسمع النداء بالصلاة ‏"‏ ‏.‏ فقال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فأجب ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں اکی نابینا آدمی حاضر ہوا اور عرض کی : اے اللہ کےرسول ! میرے پاس کوئی لانے والا نہیں جو ( ہاتھ سے پکڑ کر ) مجھے مسجد میں لے آئے ۔ اس نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ اسے اجازت دی جائے کہ وہ اپنے گھر میں نماز پڑھ لے ۔ آپ نے اسے اجازت دے دی ، جب وہ واپس ہو ا تو آپ ﷺ نے اسے بلایا اور فرمایا : ’’کیا تم نماز کا بلاوا ( اذان ) سنتے ہو؟ ‘ ‘ اس نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : ’’تو اس پر لبیک کہو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:653

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 319

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1487
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر العبدي، حدثنا زكرياء بن أبي زائدة، حدثنا عبد الملك بن عمير، عن أبي الأحوص، قال قال عبد الله لقد رأيتنا وما يتخلف عن الصلاة إلا منافق قد علم نفاقه أو مريض إن كان المريض ليمشي بين رجلين حتى يأتي الصلاة - وقال - إن رسول الله صلى الله عليه وسلم علمنا سنن الهدى وإن من سنن الهدى الصلاة في المسجد الذي يؤذن فيه ‏.‏
عبد الملک بن عمیر نے ابو احوص سے روایت کی ، کہا : حضرت عبداللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نےکہا : ساتھیوں سمیت میں نےخود کو دیکھا کہ نماز سے کوئی شخص پیچھے نہ رہتا ، سوائے منافق کے ، جس کا نفاق معلوم ہوتا یا سوائے بیمار کے اور ( بسا اوقات ) بیمار بھی دو آدمیوں کے سہائے سے چلتا آ جاتا یہاں تک کہ نماز میں شامل ہو جاتا ۔ انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نےہمیں ہدایت کے طریقوں کی تعلیم دی اور ہدایت کے طریقوں میں سے ایسی مسجد میں نماز پڑھنا بھی ہے جس میں اذان دی جاتی ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:654.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 320

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1488
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا الفضل بن دكين، عن أبي العميس، عن علي بن الأقمر، عن أبي الأحوص، عن عبد الله، قال من سره أن يلقى الله غدا مسلما فليحافظ على هؤلاء الصلوات حيث ينادى بهن فإن الله شرع لنبيكم صلى الله عليه وسلم سنن الهدى وإنهن من سنن الهدى ولو أنكم صليتم في بيوتكم كما يصلي هذا المتخلف في بيته لتركتم سنة نبيكم ولو تركتم سنة نبيكم لضللتم وما من رجل يتطهر فيحسن الطهور ثم يعمد إلى مسجد من هذه المساجد إلا كتب الله له بكل خطوة يخطوها حسنة ويرفعه بها درجة ويحط عنه بها سيئة ولقد رأيتنا وما يتخلف عنها إلا منافق معلوم النفاق ولقد كان الرجل يؤتى به يهادى بين الرجلين حتى يقام في الصف ‏.‏
علی بن اقمر نے ابو احوص سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے روایت کی ، کہا : جو یہ چاہے کہ کل ( قیامت کے دن ) اللہ تعالیٰ سے مسلمان کی حیثیت سے ملے تو وہ جہاں سے ان ( نمازوں ) کے لیے بلایا جائے ، ان نمازوں کی حفاظت کرے ( وہاں مساجد میں جا کر صحیح طرح سے انھیں ادا کرے ) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمھائے نبی ﷺ کے لے ہدایت کے طریقے مقرر فرما دیے ہیں اور یہ ( مساجد میں باجماعت نماز یں ) بھی انھی طریقوں میں سے ہیں ۔ کیونکہ اگر تم نمازیں اپنے گھروں میں پڑھو گے ، جیسے یہ جماعت سے پیچھے رہنے والا ، اپنے گھر میں پڑھتا ہےتو تم اپنے نبی کی راہ چھوڑ دو گے اور اگر تم اپنے نبی کی راہ کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے ۔ کوئی آدمی جو پاکیز گی حاصل کرتا ہے ( وضوکرتا ہے ) اور اچھی طرح وضو کرتا ہے ، پھر ان مساجد میں سے کسی مسجد کا رخ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے ، جو وہ اٹھاتا ہے ، ایک نیکی لکھتا ہے ، اور اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرماتا ہے اور اس کا ایک گناہ کم کر دیتا ہے ، اور میں نے دیکھا کہ ہم میں سے کوئی ( بھی ) جماعت سے پیچھے نہ رہتا تھا ، سوائے ایسے منافق کے جس کا نفاق سب کو معلوم ہوتا ( بلکہ بسا اوقات ایسا ہوتا کہ ) ایک آدمی کو اس طرح لایا جاتا کہ اسے دو آ دمیوں کے درمیان سہارا دیا گیا ہوتا ، حتی کہ صف میں لاکھڑا کیا جاتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:654.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 321

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1489
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو الأحوص، عن إبراهيم بن المهاجر، عن أبي الشعثاء، قال كنا قعودا في المسجد مع أبي هريرة فأذن المؤذن فقام رجل من المسجد يمشي فأتبعه أبو هريرة بصره حتى خرج من المسجد فقال أبو هريرة أما هذا فقد عصى أبا القاسم صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابراہیم بن مہاجر نے ابو شعثاء سے روایت کی ، کہا : ہم مسجد میں حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ مؤذن نے اذان کہی ، ایک آدمی مسجدسے اٹھ کر چل پڑا ، حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےمسلسل اس پر نظر رکھی حتی کہ وہ مسجد سے نکل گیا ، حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےکہا : یہ شخص ، یقینا اس نے ابو القاسم ﷺ کی نافرمانی کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:655.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 322

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1490
وحدثنا ابن أبي عمر المكي، حدثنا سفيان، - هو ابن عيينة - عن عمر بن سعيد، عن أشعث بن أبي الشعثاء المحاربي، عن أبيه، قال سمعت أبا هريرة، ورأى، رجلا يجتاز المسجد خارجا بعد الأذان فقال أما هذا فقد عصى أبا القاسم صلى الله عليه وسلم ‏.‏
اشعث بن ابی شعثاء محاربی نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا : انھوں نے ایک شخص کو اذان کے بعد مسجد میں سے چل کر باہر نکلتے دیکھتا تو فرمایا : یہ شخص ، بلاشبہ اس نے ابو القاسم ﷺ کی نافرمانی کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:655.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 323

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1491
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا المغيرة بن سلمة المخزومي، حدثنا عبد الواحد، - وهو ابن زياد - حدثنا عثمان بن حكيم، حدثنا عبد الرحمن بن أبي عمرة، قال دخل عثمان بن عفان المسجد بعد صلاة المغرب فقعد وحده فقعدت إليه فقال يا ابن أخي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من صلى العشاء في جماعة فكأنما قام نصف الليل ومن صلى الصبح في جماعة فكأنما صلى الليل كله ‏"‏ ‏.‏
عبدالواحد بن زیاد نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہم سے عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالرحمان بن ابی عمرہ نے حدیث سنائی ، کہا : حضرت عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ مغر ب کی نماز کے بعد مسجد میں تشریف لائے اور اکیلے بیٹھ گئے ، میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا ، وہ کہنے لگے : بھتیجے ! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’ جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا اس نے آدھی رات کا قیام کیا اور جس نےصبح کی نماز ( بھی ) جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا اس نے ساری رات نماز پڑھی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:656.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 324

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1492
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا محمد بن عبد الله الأسدي، ح وحدثني محمد بن رافع، قال حدثنا عبد الرزاق، جميعا عن سفيان، عن أبي سهل، عثمان بن حكيم بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏
سفیان نے ابو سہل عثمان بن حکیم سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:656.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 325

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1493
وحدثني نصر بن علي الجهضمي، حدثنا بشر، - يعني ابن مفضل - عن خالد، عن أنس بن سيرين، قال سمعت جندب بن عبد الله، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من صلى الصبح فهو في ذمة الله فلا يطلبنكم الله من ذمته بشىء فيدركه فيكبه في نار جهنم ‏"‏ ‏.‏
بشر ، یعنی ابن مفضل نے ہمیں حدیث سنائی ، انھوں نے خالد سے اور انھوں نے انس بن سیرین سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت جندب بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی و ہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری ( امان ) میں ہے ۔ تو ایسانہ ہو کہ ( ایسے شخص کو کسی طرح نقصان پہنچانے کی بناپر ) اللہ تعالیٰ تم ( میں سے کسی شخص ) سے اپنے ذمے کے بارے میں کسی چیز کا مطالبہ کرے ، پھر وہ اسے پکڑ لے ، پھر اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:657.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 326

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1494
وحدثنيه يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا إسماعيل، عن خالد، عن أنس بن سيرين، قال سمعت جندبا القسري، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من صلى صلاة الصبح فهو في ذمة الله فلا يطلبنكم الله من ذمته بشىء فإنه من يطلبه من ذمته بشىء يدركه ثم يكبه على وجهه في نار جهنم ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل نے خالد سے او ر انھوں نے انس بن سیرین سے روایت کی ، کہا : میں نے جندب ( بن عبداللہ ) قسری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےسنا ، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے صبح کی نماز ادا کی ، وہ اللہ کے ذمے میں آگیا ، ( دعا ہے ) اللہ تم سے اپنے ذمے کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہ کرے کیونکہ جس سے وہ اپنے ذمے میں سے کسی چیز کا مطالبہ کر لے ، اسے پالیتا ہے ، پھر اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دیتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:657.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 327

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1495
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن هارون، عن داود بن أبي هند، عن الحسن، عن جندب بن سفيان، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا ولم يذكر ‏ "‏ فيكبه في نار جهنم ‏"‏ ‏.‏
یہی روایت حسن بصری نے جندب بن سفیان کے حوالے سے نبی ﷺ سے روایت کی ( لیکن آخری فقرہ ) فیکبہ فی نار جہنم ( اس کو جہنم میں اوندھے منہ پھینک دیتا ہے ) بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:657.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 328

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1496
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أن محمود بن الربيع الأنصاري، حدثه أن عتبان بن مالك وهو من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا من الأنصار أنه أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إني قد أنكرت بصري وأنا أصلي لقومي وإذا كانت الأمطار سال الوادي الذي بيني وبينهم ولم أستطع أن آتي مسجدهم فأصلي لهم وددت أنك يا رسول الله تأتي فتصلي في مصلى ‏.‏ فأتخذه مصلى ‏.‏ قال فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سأفعل إن شاء الله ‏"‏ ‏.‏ قال عتبان فغدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر الصديق حين ارتفع النهار فاستأذن رسول الله صلى الله عليه وسلم فأذنت له فلم يجلس حتى دخل البيت ثم قال ‏"‏ أين تحب أن أصلي من بيتك ‏"‏ ‏.‏ قال فأشرت إلى ناحية من البيت فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر فقمنا وراءه فصلى ركعتين ثم سلم - قال - وحبسناه على خزير صنعناه له - قال - فثاب رجال من أهل الدار حولنا حتى اجتمع في البيت رجال ذوو عدد فقال قائل منهم أين مالك بن الدخشن فقال بعضهم ذلك منافق لا يحب الله ورسوله ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تقل له ذلك ألا تراه قد قال لا إله إلا الله ‏.‏ يريد بذلك وجه الله ‏"‏ ‏.‏ قال قالوا الله ورسوله أعلم ‏.‏ قال فإنما نرى وجهه ونصيحته للمنافقين ‏.‏ قال فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فإن الله قد حرم على النار من قال لا إله إلا الله ‏.‏ يبتغي بذلك وجه الله ‏"‏ ‏.‏ قال ابن شهاب ثم سألت الحصين بن محمد الأنصاري - وهو أحد بني سالم وهو من سراتهم - عن حديث محمود بن الربيع فصدقه بذلك ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سےروایت کی کہ محمود بن ربیع انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ان سے بیان کیاکہ حضرت عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے جو ان صحابہ کرام میں سے تھے جو انصار میں سے جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے ، ( بیان کیا ) کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو ئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ! میری نظر خراب ہو گئی ہے ، میں اپنی قوم کو نماز پڑھتا ہوں اور جب بارشیں ہوتی ہیں تو میرے اور ان کےدرمیان والی وادی میں سیلاب آجاتا ہے ، اس کی وجہ سے میں ان کی مسجد میں نہیں پہنچ سکتا کہ میں انھیں نماز پڑھاؤں تو اے اللہ کے رسول! میں چاہتا ہوں کہ آپ ( میرگھر ) تشریف لائیں اور نماز پڑھنے کی کسی ایک جگہ پر نماز پڑھیں تاکہ میں اس جگہ کو ( مستقل طور پر ) جائے نماز بنالوں ۔ کہا : آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ ان شاء اللہ میں ایسا کروں گا ۔ ‘ ‘ عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : تو صبح کے وقت دن چڑھتے ہی آپ ﷺ اور ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ تشریف لائے ، رسول اللہ ﷺ نے ( اندر آنے کی ) اجازت طلب فرمائی ، میں نے تشریف آوری کا کہا ، آپ آ کر بیٹھے نہیں یہاں تک کہ گھر کے اندر ( کے حصے میں ) داخل ہوئے ، پھر پوچھا : ’’تم اپنے گھر میں کس جگہ چاہتے ہو کہ میں ( وہاں ) نماز پڑھوں ؟ ‘ ‘ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر تکبیر ( تحریمہ ) کہی اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے ، آپ نے دورکعتیں ادا فرمائیں ، پھر سلام پھیر دیا ۔ اس کے بعد ہم نے آپ کو خزیر ( گوشت کے چھوٹے ٹکڑوں سے بنے ہوئے کھا نے ) کے لیے روک لیا جو ہم نے آپ کے لیے تیار کیا تھا ۔ ( عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : ( آپ کی آمد کا سن کر ) اردگرد سے محلے کے لوگ آگئے حتی کہ گھر میں خاصی تعدا د میں لوگ اکٹھے ہو گئے ۔ ان میں سے ایک بات کرنے والے نے کہا : مالک بن دخشن کہاں ہے ؟ ان میں سے کسی نے کہا : وہ تو منافق ہے ، اللہ اور اس کے رسول سے محبت نہیں رکھتا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اس کے بارے میں ایسا نہ کہو ، کیا تمھیں معلوم نہیں کہ اس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے لاالہ الاللہ کہا ہے ؟ ‘ ‘ ( عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : تو لوگوں نے کہا : اللہ اور اس سکے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں ۔ اس ( الزام لگانے والے ) نےکہا : ہم تو اس کی وجہ اور اس کی خیر خواہی منافقوں ہی کے لے دیکھتے ہیں ۔ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے اسے شخص کو آگ پر حرام قرار دیا ہے جو لاالہ الا اللہ کہتا ہے اور اس کے ذریعے سے اللہ کی رضا کا طلب گار ہے ۔ ‘ ‘ ابن شہاب نے کہا : میں نے ( بعد میں ) حصین بن محمد انصاری سے ، جو بنو سالم سے تعلق رکھتے ہیں ان کے سرداروں میں سے ہیں ، محمود بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے اس میں ان ( محمود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) کی تصدیق کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:33.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 329

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1497
وحدثنا محمد بن رافع، وعبد بن حميد، كلاهما عن عبد الرزاق، قال أخبرنا معمر، عن الزهري، قال حدثني محمود بن ربيع، عن عتبان بن مالك، قال أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وساق الحديث بمعنى حديث يونس غير أنه قال فقال رجل أين مالك بن الدخشن أو الدخيشن وزاد في الحديث قال محمود فحدثت بهذا الحديث نفرا فيهم أبو أيوب الأنصاري فقال ما أظن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ما قلت - قال - فحلفت إن رجعت إلى عتبان أن أسأله - قال - فرجعت إليه فوجدته شيخا كبيرا قد ذهب بصره وهو إمام قومه فجلست إلى جنبه فسألته عن هذا الحديث فحدثنيه كما حدثنيه أول مرة ‏.‏ قال الزهري ثم نزلت بعد ذلك فرائض وأمور نرى أن الأمر انتهى إليها فمن استطاع أن لا يغتر فلا يغتر ‏.‏
معمر نے زہر ی سے روایت کی ، کہا : مجھے محمود بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی ، کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر یونس کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، البتہ یہ کہا : تو ایک آدمی نے کہا : مالک بن دخشن یا دخیشن کہاں ہے ؟ اور حدیث میں یہ اضافہ کیا : محمود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہاں : میں نے یہ حدیث چند لوگوں کو ، جن میں ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ بھی موجود تھے ، سنائی تو انھوں نے کہا : میں نہیں سمجھتا کہ جو بات تم بیان کرتے ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمائی ہو ۔ اس پر میں نے ( دل میں ) قسم کھائی کہ اگر میں عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے ہاں دوبارہ گیا تو ان سے ( اس کے بارے میں ضرور ) پوچھوں گا ۔ تو میں دوبارہ ان کے پاس آیا ، میں نے دیکھا کہ وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں ، ان کی بینائی ختم ہو چکی تھی لیکن وہ ( اب بھی ) اپنی قوم کے امام تھے ۔ میں ان کے پہلو میں بیٹھ گیا اور ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے مجھے بالکل اسی طرح ( ساری ) حدیث سنائی جس طرح پہلے سنائی تھی ۔ زہری نے کہا : اس واقعے کے بعد بہت سے فرائض اور دیگر امور ( احکام ) نازل ہوئے اور ہماری نظر میں معاملہ انھی پر تمام ہوا ، لہذا جو انسان چاہتا ہےکہ ( عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی حدیث کے ظاہری مفہوم سے ) دھو کا نہ کھائے ، وہ دھوکا کھا نے سے بچے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:33.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 330

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1498
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا الوليد بن مسلم، عن الأوزاعي، قال حدثني الزهري، عن محمود بن الربيع، قال إني لأعقل مجة مجها رسول الله صلى الله عليه وسلم من دلو في دارنا ‏.‏ قال محمود فحدثني عتبان بن مالك قال قلت يا رسول الله إن بصري قد ساء ‏.‏ وساق الحديث إلى قوله فصلى بنا ركعتين وحبسنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على جشيشة صنعناها له ‏.‏ ولم يذكر ما بعده من زيادة يونس ومعمر ‏.‏
اوزاعی سے روایت ہے ، کہا : مجھے زہری نے حضرت محمود بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی ، کہا : مجھے رسول اللہ ﷺ کا وہ کلی کرنا اچھی طرح یا د ہے جو آپ نے ہمارے گھر میں ایک ڈول سے ( پانی لے کر ) کی تھی ( اور اس کا پانی میر منہ پر ڈالا تھا ) ۔ محمود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا کہ مجھے عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے بتایا کہ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میری نظر میں خرابی پیداہو گئی ہےغاور اس بات تک حدیث بیان کی کہ آپ ﷺ نے دو رکعات نماز پڑھائی اور یہ کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کو جشیشہ ( خزیر سے ملتے جلتے کھانے ) کے لیے روک لیا جو ہم نے آپ کے لیے بنایا تھا ۔ انھوں ( اوزاعی ) نےاس کے بعد یونس اور معمر والا اضافہ بیان نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:33.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 331

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1499
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، أن جدته، مليكة دعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعته فأكل منه ثم قال ‏ "‏ قوموا فأصلي لكم ‏"‏ ‏.‏ قال أنس بن مالك فقمت إلى حصير لنا قد اسود من طول ما لبس فنضحته بماء فقام عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففت أنا واليتيم وراءه والعجوز من ورائنا فصلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين ثم انصرف ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نےحضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ ان کی نانی ملیکہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کوکھانے پر بلایا جو انھوں نے تیار کیا تھا ۔ آپ ﷺ نے اس میں سے ( کچھ ) تناول کیا ، پھر فرمایا : ’’کھڑے ہو جاؤ میں تمھاری ( برکت کی ) خاطر نماز پڑھوں ۔ ‘ ‘ انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں کھڑا ہوا اور اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو لمبا عرصہ استعمال ہونےکی وجہ سے کالی ہو چکی تھی ، میں نے ( اسےصاف کرنے کےلیے ) اس پر پانی بہایا تو رسول اللہ ﷺ اس پر کھڑے ہوئے ، میں اور ( وہاں موجود ایک ) یتیم بچے نے آپ کے پیچھے صف بنائی ، بوڑھی خاتون ہمارے پیچھے ( کھڑی ) ہوگئیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے ( حصول برکت کے ) لیے دو رکعت نماز پڑھی ، پھر تشریف لے گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:658

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 332

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1500
وحدثنا شيبان بن فروخ، وأبو الربيع، كلاهما عن عبد الوارث، قال شيبان حدثنا عبد الوارث، عن أبي التياح، عن أنس بن مالك، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أحسن الناس خلقا فربما تحضر الصلاة وهو في بيتنا فيأمر بالبساط الذي تحته فيكنس ثم ينضح ثم يؤم رسول الله صلى الله عليه وسلم ونقوم خلفه فيصلي بنا وكان بساطهم من جريد النخل ‏.‏
ابو التیاح نےحضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اخلاق کے مالک تھے ۔ بسا اوقات آپ ہمارے گھر میں ہوتے اور نماز کا وقت ہو جاتا ، پھر آپ اس چٹائی کے بارے میں حکم دیتے جو آپ کے نیچے ہوتی ، اسے جھاڑا جاتا ، پھر اس پر پانی چھڑکا جاتا ، پھر آپ امامت فرماتے اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے ۔ کہا : ان کی چٹائی کجھور کے پتوں کی ہوتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:659

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 333

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1501
حدثني زهير بن حرب، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا سليمان، عن ثابت، عن أنس، قال دخل النبي صلى الله عليه وسلم علينا وما هو إلا أنا وأمي وأم حرام خالتي فقال ‏"‏ قوموا فلأصلي بكم ‏"‏ ‏.‏ في غير وقت صلاة فصلى بنا ‏.‏ فقال رجل لثابت أين جعل أنسا منه قال جعله على يمينه ‏.‏ ثم دعا لنا أهل البيت بكل خير من خير الدنيا والآخرة فقالت أمي يا رسول الله خويدمك ادع الله له ‏.‏ قال فدعا لي بكل خير وكان في آخر ما دعا لي به أن قال ‏"‏ اللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيه ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت کی ، کہا : نبی ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے وہاں میرے ، میری والدہ اور میری خالہ ام حرام کے سوا کوئی نہ تھا ، آپ نے فرمایا : ‘ ‘ کھڑے ہو جاؤ میں تمھیں نماز پڑھا دوں ۔ ٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗ’ ( فرض ) نماز کے وقت کے بغیر ، آپ نے ہمیں نماز پڑھائی ۔ ایک آدمی نے ثابت سے پوچھا : آپ ﷺنے انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو اپنی کس جانب کھڑا کیا تھا؟ انھوں نے کہا : آپ ﷺ نے انہیں اپنے دائیں ہاتھ کھڑا کیا تھا ۔ پھر آپ نے ہمارے ، سب گھر والوں کے لئے دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیوں کی دعا فرمائی ، اس کے بعد میری ماں کہنے لگی : اللہ کے رسول! ( یہ ) آپ کا چھوٹا سا خدمت گزار ہے ، اللہ سے اس کے لئے ( خصوصی ) دعا کریں ۔ کہا : آپ نے میرے لئےہر بھلائی کی دعا کی اور میرے لئے آپ نے جو دعا کی اس کے آخر میں یہ تھا ، آپ نے فرمایا : ‘ ‘ اے اللہ!اس کا مال اور اس کی اولاد زیادہ کر اور اس کے لئے ان میں برکت ڈال دے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:660.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 334

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1502
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن المختار، سمع موسى بن أنس، يحدث عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى به وبأمه أو خالته ‏.‏ قال فأقامني عن يمينه وأقام المرأة خلفنا ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے عبداللہ بن مختار سے حدیث سنائی ، انھوں نے موسیٰ بن انس سے سنا ، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺنے انھیں اور ان کی والدہ یا ان کی خالہ کو نماز پڑھائی ، کہا : آپ نے مجھے اپنی دائیں جانب اور عورت کو ہمارے پیچھے کھڑا کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:660.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 335

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1503
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنيه زهير بن حرب، قال حدثنا عبد الرحمن، - يعني ابن مهدي - قال حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏
محمد بن جعفر اور عبدالرحمان بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ یہی حریث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:660.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 336

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1504
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا خالد بن عبد الله، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، قال حدثنا عباد بن العوام، كلاهما عن الشيباني، عن عبد الله بن شداد، قال حدثتني ميمونة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وأنا حذاءه وربما أصابني ثوبه إذا سجد وكان يصلي على خمرة ‏.‏
عبداللہ بن شداد سے روایت ہے ، کہا : مجھے نبیﷺ کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی ، فرمایا : ٰ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھتے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور اکثر ایسا ہوتا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ کا کپڑا مجھے لگتا اور آپ ( کھجور کے پتوں اور دھاگوں سے بنی ہوئی ) ایک جائے نماز پر نماز پڑھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:513.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 337

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1505
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثني سويد بن سعيد، قال حدثنا علي بن مسهر، جميعا عن الأعمش، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، - واللفظ له - أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال حدثنا أبو سعيد الخدري، أنه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجده يصلي على حصير يسجد عليه ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : ہمیں حضرت ابو سعید خرری رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہاں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ آپ ایک چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں ، اسی پر سجدہ کر رہے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:661

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 338

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1506
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب جميعا عن أبي معاوية، - قال أبو كريب حدثنا أبو معاوية، - عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ صلاة الرجل في جماعة تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه بضعا وعشرين درجة وذلك أن أحدهم إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة لا يريد إلا الصلاة فلم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد فإذا دخل المسجد كان في الصلاة ما كانت الصلاة هي تحبسه والملائكة يصلون على أحدكم ما دام في مجلسه الذي صلى فيه يقولون اللهم ارحمه اللهم اغفر له اللهم تب عليه ما لم يؤذ فيه ما لم يحدث فيه ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ آدمی کی باجماعت ( ادا کی گئی ) نماز اس کی گھر میں یا بازار میں پڑھی ہوئی نماز کی نسبت بیس سے زیادہ درجے بڑھ کر ہے اور وہ یوں کہ جب ان میں سے کوئی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے ، پھر مسجد آتا ہے ، اسے نماز ہی نے اٹھایا ہے اور نماز کے علاوہ کچھ نہیں چاہتا ۔ تو وہ کوئی قدم نہیں اٹھاتا مگر اس کے سبب سے اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے ، یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے ، پھر جب مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو جب تک نماز اسے روکے رکھتی ہے وہ نماز ہی میں ہوتا ہے ( اس کے انتظار کا وقت نماز میں شمار ہوتا ہے ) اور تم میں سے کوئی شخص جب تک اس جگہ رہتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے اس کے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں : ‘ ‘ اے اللہ اس پر رحم فرما !اے اللہ ! اس کی توبہ قبول فرما! جب تک وہ اس جگہ ( پر کسی کو ) تکلیف نہیں پہنچاتا اور جب تک وہ اس جگہ بے وضو نہیں ہوتا ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 339

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1507
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، ح وحدثني محمد بن بكار بن الريان، قال حدثنا إسماعيل بن زكرياء، ح وحدثنا ابن المثنى، قال حدثنا ابن أبي عدي، عن شعبة، كلهم عن الأعمش، في هذا الإسناد بمثل معناه ‏.‏
عبثر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ، اسماعیل بن زکریا اور شعبہ ، سب نے اعمش کی اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی روایت بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.07

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 340

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1508
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أيوب السختياني، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مجلسه تقول اللهم اغفر له اللهم ارحمه ما لم يحدث وأحدكم في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه ‏"‏ ‏.‏
ابن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ‘ ‘ تم میں سے کوئی شخص جب تک اپنی ( نماز پڑھنے کی ) جگہ پر بیٹھا رہتا ہے ، فرشتے اس کے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں ، کہتے ہیں : اے اللہ! اسے بخش دے! اے اللہ اس پر رحم فرما! جب تک وہ بے وضو نہیں ہوتا ، نیز جب تک تم میں سے کسی شخض کو نماز روکے رکھتی ہے ، وہ نماز ہی میں ہوتا ہے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.08

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 341

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1509
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يزال العبد في صلاة ما كان في مصلاه ينتظر الصلاة وتقول الملائكة اللهم اغفر له اللهم ارحمه ‏.‏ حتى ينصرف أو يحدث ‏"‏ ‏.‏ قلت ما يحدث قال يفسو أو يضرط ‏.‏
ابو رافع نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ بندہ مسلسل نماز ہی میں ہوتا ہے جب تک وہ نماز کی جگہ پر نماز کے انتظار میں رہتا ہے اور فرشتے کہتے رہتے ہیں : اے اللہ! اسے معاف فرما!اے اللہ!اس پررحم فرما! یہاں تک کہ وہ چلا جاتا ہے یا بے وضو ہو جاتا ہے ۔ ‘ ‘ ( ابو رافع کہتے ہیں : ) میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : يحدث كا مطلب کیا ہے؟ انھوں نے کہا : آواز کے بغیر یا آواز کے ساتھ ہوا خارج کر دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.09

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 342

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1510
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يزال أحدكم في صلاة ما دامت الصلاة تحبسه لا يمنعه أن ينقلب إلى أهله إلا الصلاة ‏"‏ ‏.‏
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ جب تک تم میں سے کسی کو نماز روکے رکھتی ہے وہ مسلسل نماز میں ہوتا ہے ، اسے گھر کی طرف لوٹنے سے نماز کے علاوہ اور کسی چیز نے نہیں روکا ہوتا ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.1

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 343

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1511
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثني محمد بن سلمة المرادي، حدثنا عبد الله بن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن ابن هرمز، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أحدكم ما قعد ينتظر الصلاة في صلاة ما لم يحدث تدعو له الملائكة اللهم اغفر له اللهم ارحمه ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے ( عبدالرحمان ) بن ہرمز ( اعرج ) سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ تم میں سے کوئی شخص جتنی دیر نماز کے انتظار میں بیٹھا ہے نماز ہی میں رہتا ہے جب تک بے وضو نہ ہو جائے ۔ فرشتے اس کے لئے دعا کرتے رہتے : اے اللہ ! اسے معاف فرما! اے اللہ!اس پؓر رحم فرما ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.11

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 344

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1512
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو هذا ‏.‏
ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اسی کے مطابق روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:649.12

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 345

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1513
حدثنا عبد الله بن براد الأشعري، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن أعظم الناس أجرا في الصلاة أبعدهم إليها ممشى فأبعدهم والذي ينتظر الصلاة حتى يصليها مع الإمام أعظم أجرا من الذي يصليها ثم ينام ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي كريب ‏"‏ حتى يصليها مع الإمام في جماعة ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن براداشعری اور ابو کریب دونوں نے کہا : ہم سے ابو اسامہ نے برید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابوبردہ سے اور انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ نماز میں سب سے زیادہ ثواب اس کا ہے جو اس کے لیے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے ۔ پھر ( اس کے بعد ) جو ان میں سے سب سے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے ۔ اور جوآدمی نماز کا انتظار کرتا ہے تاکہ اسے امام کے ساتھ ادا کرے ، اجر میں اس سے بہت بڑھ کر ہے جو نماز پڑھتا ہے ، پھر سو جاتا ہے ۔ ’’ ابو کریب کی روایت میں ہے : ‘ ‘ یہاں تک کہ وہ اسے امام کے ساتھ جماعت میں ادا کرے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:662

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 346

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1514
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبثر، عن سليمان التيمي، عن أبي عثمان النهدي، عن أبى بن كعب، قال كان رجل لا أعلم رجلا أبعد من المسجد منه وكان لا تخطئه صلاة - قال - فقيل له أو قلت له لو اشتريت حمارا تركبه في الظلماء وفي الرمضاء ‏.‏ قال ما يسرني أن منزلي إلى جنب المسجد إني أريد أن يكتب لي ممشاى إلى المسجد ورجوعي إذا رجعت إلى أهلي ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قد جمع الله لك ذلك كله ‏"‏ ‏.‏
عبثر نے ہمیں خبر دی ، انھوں نے سلیمان تیمی سے ، انھوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک آدمی تھا ، میرے علم میں کوئی اور آدمی اس کی نسبت مسجد سے زیادہ فاصلے پر نہیں رہتا تھا اور اس کی کوئی نماز نہیں چوکتی تھی ، اس سے کہا گیا-یا میں نے ( اس سے ) کہا- : اگر آپ گدھا خرید لیں کہ ( رات کی ) تاریکی اور ( دوپہر کی ) گرمی میں آپ اس پر سوار ہو جایا کریں ۔ اس نے جواب دیا : مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرا گھر مسجد کے پڑوس میں ہو ، میں چاہتا ہوں میرا مسجد تک چل کر جانا اور جب میں گھر والوں کی طرف لوٹوں تو میرا لٹنا میرے لئے لکھا جائے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ تمھارے لئے اکٹھا کر دیا ہے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:663.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 347

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1515
وحدثنا محمد بن عبد الأعلى، حدثنا المعتمر، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال أخبرنا جرير، كلاهما عن التيمي، بهذا الإسناد ‏.‏ بنحوه ‏.‏
عتمر بن سلیمان اور جریر دونوں نے تیمی سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:663.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 348

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1516
حدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا عباد بن عباد، حدثنا عاصم، عن أبي عثمان، عن أبى بن كعب، قال كان رجل من الأنصار بيته أقصى بيت في المدينة فكان لا تخطئه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فتوجعنا له فقلت له يا فلان لو أنك اشتريت حمارا يقيك من الرمضاء ويقيك من هوام الأرض ‏.‏ قال أما والله ما أحب أن بيتي مطنب ببيت محمد صلى الله عليه وسلم قال فحملت به حملا حتى أتيت نبي الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته - قال - فدعاه فقال له مثل ذلك وذكر له أنه يرجو في أثره الأجر ‏.‏ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن لك ما احتسبت ‏"‏ ‏.‏
عباد بن عباد نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہمیں عاصم نے ابو عثمان سے حدیث سنائی ، کہا : انصار میں ایک آدمی تھا ، اس کا گھر ، مدینہ میں سب سے دور ( واقع ) تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں پڑھنے سے چوکتی نہیں تھی ، ہم نے اس کے لئے ہمدردی محسوس کی تو میں نے اسے کہا : جناب ! اگر آپ ایک گدھا خرید لیں جو آپ کو گرمی اور زمین کے ( زہریلے ) کیڑوں سے بچائے ( تو کتنا اچھا ہو! ) اس نے کہا : مکر اللہ کی قسم! جھے یہ نہیں کہ میرا گھر ( خیمے کی طرح ) کنابوں کے ذریعے سے محمد ﷺ کے گھر سے بندھا ہوا ہو ۔ مجھے اس کی یہ بات بہت گراں گزری حتی کہ میں اسی کیقیت میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس بات کی خبر دی ۔ آپ نے اسے بلوایا تو اس نے آپ کو بھی وہی جواب دیا اور آپ کو بتایا کہ وہ آنے جانے پر اجر کی امید رکھتا ہے ۔ تو نبی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ تمھیں یقینا وہی اجر ملے گا جسے تم حاصل کرنا چاہتے ہو ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:663.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 349

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1517
وحدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، ومحمد بن أبي عمر، كلاهما عن ابن عيينة، ح وحدثنا سعيد بن أزهر الواسطي، قال حدثنا وكيع، حدثنا أبي كلهم، عن عاصم، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابن عینیہ اور وکیع نے اپنے والد کے حوالے سے عاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:663.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 350

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1518
وحدثنا حجاج بن الشاعر، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا زكرياء بن إسحاق، حدثنا أبو الزبير، قال سمعت جابر بن عبد الله، قال كانت ديارنا نائية عن المسجد، فأردنا أن نبيع، بيوتنا فنقترب من المسجد فنهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ إن لكم بكل خطوة درجة ‏"‏ ‏.‏
ابوزبیر نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہا : ہمارے گھر مسجد سے دور واقع تھے ، ہم نے چاہا کہ ہم اپنے گھروں کو فروخت کر کے مسجد کے قریب آجائیں تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں روک دیا اور فرمایا : ‘ ‘ تمھارے لئے ہر قدم کے بدلے میں ایک درجہ ہے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:664

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 351

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1519
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، قال سمعت أبي يحدث، قال حدثني الجريري، عن أبي نضرة، عن جابر بن عبد الله، قال خلت البقاع حول المسجد فأراد بنو سلمة أن ينتقلوا إلى قرب المسجد فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لهم ‏"‏ إنه بلغني أنكم تريدون أن تنتقلوا قرب المسجد ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعم يا رسول الله قد أردنا ذلك ‏.‏ فقال ‏"‏ يا بني سلمة دياركم تكتب آثاركم دياركم تكتب آثاركم ‏"‏ ‏.‏
جریری نے ابونضرہ سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : ( رسول اللہ ﷺ کی ) مسجد کے ارد گرد کی جگہیں خالی ہوئیں تو ( ان کے قبیلے ) بنو سلمہ کے لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں ، رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ان سے کہا : ’’مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو ۔ ‘ ‘ انھوں نے عرض کی : جی ہاں ، اے اللہ کے رسول! ہم یہی چاہتے ہیں ۔ تو آپ نے فرمایا : ‘ ‘ بنو سلمہ! اپنے گھروں میں رہو ، تمھارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں ، ( پھر فرمایا : ) اپنے گھروں ہی میں رہو ، تمھارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:665.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 352

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1520
حدثنا عاصم بن النضر التيمي، حدثنا معتمر، قال سمعت كهمسا، يحدث عن أبي نضرة، عن جابر بن عبد الله، قال أراد بنو سلمة أن يتحولوا، إلى قرب المسجد ‏.‏ - قال - والبقاع خالية فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ يا بني سلمة دياركم تكتب آثاركم ‏"‏ ‏.‏ فقالوا ما كان يسرنا أنا كنا تحولنا ‏.‏
کہمس نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : بنو سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا ، کہا : اور ( مسجد کے قریب ) جگہیں ( بھی ) خالی تھیں ۔ نبی اکرم ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا : ‘ ‘ اے بنو سلمہ!اپنے گھروں میں رہو ، تمھارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں ۔ ’’ تو انھوں نے کہا : ( اس کے بعد ) ہمیں یہ بات اچھی ( بھی ) نہ لگتی کہ ہم منتقل ہو چکے ہو تے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:665.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 353

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1521
حدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا زكرياء بن عدي، أخبرنا عبيد الله، - يعني ابن عمرو - عن زيد بن أبي أنيسة، عن عدي بن ثابت، عن أبي حازم الأشجعي، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من تطهر في بيته ثم مشى إلى بيت من بيوت الله ليقضي فريضة من فرائض الله كانت خطوتاه إحداهما تحط خطيئة والأخرى ترفع درجة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ جس نے اپنے گھر میں وضو کیا ، پھر اللہ کے گھروں میں سے اس کے کسی گھر کی طرف چل کر گیا تاکہ اللہ کے فرضوں میں سے ایک فریضے کو ادا کرے تو اس کے دونوں قدم ( یہ کرتے ہیں کہ ) ان میں سے ایک گناہ نٹاتا ہے اور دوسرا درجہ بلند کرتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:666

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 354

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1522
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وقال قتيبة حدثنا بكر، - يعني ابن مضر - كلاهما عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وفي حديث بكر أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ أرأيتم لو أن نهرا بباب أحدكم يغتسل منه كل يوم خمس مرات هل يبقى من درنه شىء ‏"‏ ‏.‏ قالوا لا يبقى من درنه شىء ‏.‏ قال ‏"‏ فذلك مثل الصلوات الخمس يمحو الله به��ن الخطايا ‏"‏ ‏.‏
لیث اور بکر دونوں نے ہاد سے ، انھوں نے محمد بن ابراہیم سے ، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا-اور بکر کی روایت میں ہے کہ انھوں ( ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آ پ نے فرمایا- ‘ ‘ تم کیا سمجھتے ہو اگر تم میں سے کسی کے گھر کے سامنے نہر ہو جس سے وہ ہر روز پانچ مرتبہ نہاتا ہو ، کیا اس ( کے جسم ) کا کوئی میا کچیل باقی رہ جائے گا؟’’ صحابہ نے عرض کی : اس کا کوئی میل کچیل باقی نہیں رہے گا ۔ آپ نے فرمایا یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے ، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے گناہوں کو صاف کر دیتا ہے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:667

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 355

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1523
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، - وهو ابن عبد الله - قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثل الصلوات الخمس كمثل نهر جار غمر على باب أحدكم يغتسل منه كل يوم خمس مرات ‏"‏ ‏.‏ قال قال الحسن وما يبقي ذلك من الدرن
اعمش نے ابو سفیان ( طلحہ بن نافع ) سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ پانچ نمازوں کی مثال تم میں سے کسی ایک کے دروازے پر چلتی ہویئ بہت بڑی نہر کی سی ہے ، وہ اس میں سے روزانہ پانچ دفعہ غسل کرتا ہو ۔ ’’ ( اعمش نے ابوسفیان کی بجائے حسن کے حوالے سے روایت کرتے ہوئے ) کہا : حسن نے کہا : یہ غسل اس کے جسم پر کوئی میل کچیل نہیں چھوڑے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:668

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 356

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1524
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا محمد بن مطرف، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من غدا إلى المسجد أو راح أعد الله له في الجنة نزلا كلما غدا أو راح ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے روایت کی : ‘ ‘ جو شخص دن کے پہلے حصے میں یا دن کے دوسرے حصے میں مسجد کی طرف گیا اللہ تعالیٰ ( ہر دفعہ آنے پر ) اس کے لئے جنت میں میزبانی کا انتظام فرماتا ہے ، جب بھی وہ ( آئے ) صبح کو آئے یا شام کو آئے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:669

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 357

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1525
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سماك، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، - واللفظ له - قال أخبرنا أبو خيثمة، عن سماك بن حرب، قال قلت لجابر بن سمرة أكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم قال نعم كثيرا كان لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه الصبح أو الغداة حتى تطلع الشمس فإذا طلعت الشمس قام وكانوا يتحدثون فيأخذون في أمر الجاهلية فيضحكون ويتبسم ‏.‏
ابو حثیمہ نے سماک بن حرب سے روایت کرتے ہوئے خبر دی ، کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہا : کیا آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مجالس میں شریک ہوتے تھے؟ کہا : ہاں! بہت ۔ آپ جس جگہ صبح یا دن کے ابتدائی حصے کی نماز ادا فرماتے ، سورج طلوع ہونے تک وہاں سے نہ اٹھتے ۔ جب سورج طلوع ہو جاتا تو اٹھ کھڑے ہوتے ، لوگ دور جاہلیت میں کیے کاموں کے متعلق باتیں کرتے اور ہنستے تھے اور آپ ( بھی ان کی باتیں سن کر ) مسکراتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:670.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 358

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1526
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، قال أبو بكر وحدثنا محمد بن بشر، عن زكرياء، كلاهما عن سماك، عن جابر بن سمرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا صلى الفجر جلس في مصلاه حتى تطلع الشمس حسنا ‏.‏
سفیان اور زکریا دونوں نے سماک سے اور انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی ﷺ جب فجر پڑھتے تھے تو اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھے رہتے حتی کہ سورج اچھی طرح نکل آتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:670.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 359

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1527
وحدثنا قتيبة، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا أبو الأحوص، ح قال وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، كلاهما عن سماك، بهذا الإسناد ‏.‏ ولم يقولا حسنا ‏.‏
ابواحوص اور شعبہ دونوں نے سماک سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی لیکن حسنا ‘ ‘ اچھی طرح’’ ( سورج نکل آتا ) نہیں کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:670.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 360

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1528
وحدثنا هارون بن معروف، وإسحاق بن موسى الأنصاري، قالا حدثنا أنس بن عياض، - حدثني ابن أبي ذباب، في رواية هارون - وفي حديث الأنصاري حدثني الحارث - عن عبد الرحمن بن مهران مولى أبي هريرة عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أحب البلاد إلى الله مساجدها وأبغض البلاد إلى الله أسواقها ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘شہروں ‌میں ‌پیاری ‌جگہ ‌اللہ ‌كے ‌نزدیك ‌مسجدیں ‌ہیں ‌ ‌اور ‌ ‘ اللہ کے نزدیک ( انسانی ) آبادیوں کا سب سے ناپسندیدہ حصہ ان کے بازار ہیں ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:671

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 361

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1529
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا كانوا ثلاثة فليؤمهم أحدهم وأحقهم بالإمامة أقرؤهم ‏"‏ ‏.‏
ابوعوانہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ جب ( نماز پڑھنے والے ) تین ہوں تو ان میں سے ایک ان کی امامت کرائے اور ان میں سے امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں سے زیادہ ( قرآن ) پڑھا ہو ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:672.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 362

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1530
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا شعبة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن سعيد بن أبي عروبة، ح وحدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ، - وهو ابن هشام - حدثني أبي كلهم، عن قتادة، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
شعبہ ، سعید بن ابی عروبہ اور معاذ ( بن ہشام ) نے اپنے والد کے واسطے سے ، سب نے قتادہ سے اپنے اپنے شاگردوں کی اسی سند کے ساتھ اس کے مانند روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:672.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 363

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1531
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا سالم بن نوح، ح وحدثنا حسن بن عيسى، حدثنا ابن المبارك، جميعا عن الجريري، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
(قتادہ کے بجائے ) جریدی نے ابو نضرہ سے ، انھوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:672.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 364

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1532
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج كلاهما عن أبي خالد، - قال أبو بكر حدثنا أبو خالد الأحمر، - عن الأعمش، عن إسماعيل بن رجاء، عن أوس بن ضمعج، عن أبي مسعود الأنصاري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يؤم القوم أقرؤهم لكتاب الله فإن كانوا في القراءة سواء فأعلمهم بالسنة فإن كانوا في السنة سواء فأقدمهم هجرة فإن كانوا في الهجرة سواء فأقدمهم سلما ولا يؤمن الرجل الرجل في سلطانه ولا يقعد في بيته على تكرمته إلا بإذنه ‏"‏ ‏.‏ قال الأشج في روايته مكان سلما سنا ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابوسعید اشج نے ابو خالد احمر سے ، انھوں نے اوس بن ضمعج سے اور انھوں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ لوگوں کی امامت وہ کرائے جو ان میں سے کتاب اللہ کو زیادہ پڑھنے والا ہو ، اگر پڑھنے میں برابر ہو ں تو وہ جو ان میں سے سنت کا زیادہ عالم ہو ، اگر وہ سنت ( کے علم ) میں بھی برابر ہوں تو وہ جس نے ان سب کی نسبت پہلے ہجرت کی ہو ، اگر وہ ہجرت میں برابر ہوں تو وہ جو اسلام قبول کرنے میں سبقت رکھتا ہو ۔ کوئی انسان وہاں دوسرے انسان کی امامت نہ کرے جہاں اس ( دوسرے ) کا اختیار ہو اور اس کے گھر میں اس کی قابل احترام نشست پر اس کی اجازت کے بغیر کوئی نہ بیٹھے ۔ ’’ ( ابوسعید ) اشج نے اپنی روایت میں ’’اسلام قبول کرنے میں’’ ( سبقت ) کے بجائے ’’عمر میں’’ ( سبقت ) رکھتا ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:673.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 365

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1533
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا إسحاق، أخبرنا جرير، وأبو معاوية ح وحدثنا الأشج، حدثنا ابن فضيل، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابو معاویہ ، جریر ، ابن فضیل اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی مانند روایت بیان کی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:673.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 366

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1534
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن إسماعيل بن رجاء، قال سمعت أوس بن ضمعج، يقول سمعت أبا مسعود، يقول قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يؤم القوم أقرؤهم لكتاب الله وأقدمهم قراءة فإن كانت قراءتهم سواء فليؤمهم أقدمهم هجرة فإن كانوا في الهجرة سواء فليؤمهم أكبرهم سنا ولا تؤمن الرجل في أهله ولا في سلطانه ولا تجلس على تكرمته في بيته إلا أن يأذن لك أو بإذنه ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے اسماعیل بن رجاء سے روایت کی ، کہا : میں نے اوس بن ضمعج سے سنا ، کہتے تھے : میں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے : رسول اللہ ﷺ نے ہم سے کہا : ‘ ‘ قوم کی امامت وہ کرے جو اللہ کی کتاب کو زیادہ پڑھنے والا اور پڑھنے میں دوسروں سے زیادہ قدیم ہو ، اگر ان سب کا پڑھنا ایک سا ہو تو وہ امامت کرے جو ہجرت میں قدیم تر ہو ، اگر ہجرت میں سب برابر ہوں تو وہ امامت کرے جو ان سب سے عمر میں بڑا ہو اور تم کسی شخص کے گھر اور اس کے دائرہ اختیار میں اس کے امام نہ ہی اس کے گھر میں اس کی قابل احترام نشست پر بیٹھو ، ہاں اس صورت میں کہ وہ تمھیں ( اس بات کی ) اجازت دے-یا ( فرمایا : ) اس کی اجازت سے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:673.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 367

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1535
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا أيوب، عن أبي قلابة، عن مالك بن الحويرث، قال أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن شببة متقاربون فأقمنا عنده عشرين ليلة وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم رحيما رقيقا فظن أنا قد اشتقنا أهلنا فسألنا عن من تركنا من أهلنا فأخبرناه فقال ‏ "‏ ارجعوا إلى أهليكم فأقيموا فيهم وعلموهم ومروهم فإذا حضرت الصلاة فليؤذن لكم أحدكم ثم ليؤمكم أكبركم ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم ( ابن علیہ ) نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہم سے ایوب نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم سب نوجوان اور ہم عمر تھے ، ہم نے آپ کے پاس بیس راتیں قیام کیا ۔ اللہ کے رسول ﷺ بہت مہربان اور نرم دل تھے ، آپ نے خیال فرمایا کہ ہمیں گھر والوں کے پاس جانے کا اشتیاق ہو گا ، آپ نے ہم سے ہمارے ان گھر والوں کے بارے میں سوال کیا جنھیں ہم چھوڑ آئے تھے ، ہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا : ‘ ‘ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤ ، انھی کے درمیان رہو ، انھیں تعلیم دو اور انھیں ( اچھائی پر چلنے کا ) حکم دو ، چنانچہ جب نماز کا وقت آئے تو ایک آدمی تم سب کے لئے اذان کہے ، پھر تم میں سے ( جو عمر میں ) سب سے بڑا ہو وہ تمھاری امامت کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:674.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 368

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1536
وحدثنا أبو الربيع الزهراني، وخلف بن هشام، قالا حدثنا حماد، عن أيوب، بهذا الإسناد ‏.‏
حماد نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:674.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 369

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1537
وحدثناه ابن أبي عمر، حدثنا عبد الوهاب، عن أيوب، قال قال لي أبو قلابة حدثنا مالك بن الحويرث أبو سليمان، قال أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ناس ونحن شببة متقاربون ‏.‏ واقتصا جميعا الحديث بنحو حديث ابن علية ‏.‏
اور یہی حدیث ہمیں ابن ابی عمر نے سنائی ، کہا : عبدالوہاب نے بھی ایوب سے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھ سے ابو قلابہ نے بیان کیا ، کہا : ہمیں ابو سلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں کچھ لوگوں ( کی معیت ) میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا ، ہم تقریبا ہم عمر نوجوان تھے......آگے دونوں ( حماد اور عبدالوہاب ) نے ابن علیہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔ عبدالوہاب ثقفی نے خالد حذاء سے ، انھوں نے ابو قلابہ سے اور انھوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں اور میرا ساتھی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، جب ہم نے آپ کے ہاں سے واپسی کا ارادہ کیا تو آپ نے ہم سے فرمایا : ‘ ‘ جب نماز ( کا وقت ) آئے تو اذان کہو ، پھر اقامت کہو اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ تمھاری امامت کر لے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:674.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 370

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1538
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا عبد الوهاب الثقفي، عن خالد الحذاء، عن أبي قلابة، عن مالك بن الحويرث، قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم أنا وصاحب لي فلما أردنا الإقفال من عنده قال لنا ‏ "‏ إذا حضرت الصلاة فأذنا ثم أقيما وليؤمكما أكبركما ‏"‏ ‏.‏
عبدالوہاب ثقفی نے خالد حذاء سے ، انھوں نے ابو قلابہ سے اور انھوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں اور میرا ساتھی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، جب ہم نے آپ کے ہاں سے واپسی کا ارادہ کیا تو آپ نے ہم سے فرمایا : ‘ ‘ جب نماز ( کا وقت ) آئے تو اذان کہو ، پھر اقامت کہو اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ تمھاری امامت کر لے ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:674.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 371

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1539
وحدثناه أبو سعيد الأشج، حدثنا حفص، - يعني ابن غياث - حدثنا خالد الحذاء، بهذا الإسناد وزاد قال الحذاء وكانا متقاربين في القراءة ‏.‏
حفص بن غیاث نے خالد حذاء سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور ( اپنی روایت میں ) یہ اضافہ کیا کہ حذاء نے کہا : دونوں قراءت میں ایک جیسے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:674.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 372

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1540
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، قال أخبرني سعيد بن المسيب، وأبو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف أنهما سمعا أبا هريرة، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول حين يفرغ من صلاة الفجر من القراءة ويكبر ويرفع رأسه ‏"‏ سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ‏"‏ ‏.‏ ثم يقول وهو قائم ‏"‏ اللهم أنج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام وعياش بن أبي ربيعة والمستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم كسني يوسف اللهم العن لحيان ورعلا وذكوان وعصية عصت الله ورسوله ‏"‏ ‏.‏ ثم بلغنا أنه ترك ذلك لما أنزل ‏{‏ ليس لك من الأمر شىء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون‏}‏ ‏.‏
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے روایت کرتے ہوئے خبر دی ، کہا : مجھے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان بن عوف نے بتایا کہ ان دونوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز فجر کی قراءت سے فارغ ہوتے اور ( رکوع میں جانے کے لیے ) تکبیر کہتے تو سر اٹھانے کے بعد سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد ( اللہ نے سن لیا جس نے اس کی حمد کی ، اے ہمارے رب! اور ٰحمدتیرے ہی لیے ہے ) کہتے ، پھر حالت قیام ہی میں آپ فرماتے : ‘ ‘ اے اللہ!ولید بن ولید ، سلمہ بن ہشام ، عیاش بن ابی ربیعہ اور مومنوں میں سے ان لوگوں کو جنھیں ( کافروں نے ) کمزور پایا ، نجات عطا فرما ۔ اے اللہ!قبیلہ مضر پر اپنے روندنے کو سخت کر ، ان پر اپنے اس مؤاخذے کو یوسف علیہ السلام کے زمانے کے قحط کی طرح کر د ۔ اے اللہ! الحیان ، رعل ، ذکوان اور عصیہ پر ، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ، لعنت نازل کر ۔ ’’پھر ہم تک یہ بات پہنچی کہ اس کے بعد جب آپ پر یہ آیت اتری : ‘ ‘ آپ کا اس معاملے سے کوئی سروکار نہیں ، ( اللہ تعالیٰ ) چاہے ان کو توبہ کا موقع عطا کرے ، چاہے ان کو عذاب دے کہ و ہ یقینا ظلم کرنے والے ہیں’’ تو آپ نے یہ دعا چھوڑ دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:675.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 373

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1541
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلى قوله ‏ "‏ واجعلها عليهم كسني يوسف ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
ابن عینیہ نے زہری سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے ان الفاظ تک روایت کی : ‘ ‘ اس سختی کو ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے کے قحط کی طرح کر دے’’ جو اس کے بعد ہے اسے بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:675.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 374

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1542
حدثنا محمد بن مهران الرازي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الأوزاعي، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، أن أبا هريرة، حدثهم أن النبي صلى الله عليه وسلم قنت بعد الركعة في صلاة شهرا إذا قال ‏"‏ سمع الله لمن حمده ‏"‏ ‏.‏ يقول في قنوته ‏"‏ اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج عياش بن أبي ربيعة اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف ‏"‏ ‏.‏ قال أبو هريرة ثم رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك الدعاء بعد فقلت أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ترك الدعاء لهم - قال - فقيل وما تراهم قد قدموا
ہمیں اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ نبی ﷺ نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد قنوت ( عاجزی سے دعا ) کی ، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہہ لیتے ( تو ) اپنی قنوت میں یہ ( الفاظ ) کہتے : اے اللہ! ولید بن ولیدکو نجات دے ، اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے ، اے اللہ کمزور سمجھے جانے والے ( دوسرے ) مومنوں کو نجات عطا کر ، اے اللہ ! ان پر اپنے روندنے کو سخت تر کر اور اسے ان پر ، یوسف علیہ السلام کے ( زمانے کے ) قحط کے مانند کر دے ۔ ’’ مسجدوں اور نماز کی جگہوں کے احکام ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : پھر میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے یہ دعا چھوڑ دی ، میں نے ( ساتھیوں سے ) کہا : میں دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ دعا چھوڑ دی ہے ۔ کہا : ( جواب میں ) مجھ سے کہا گیا ، تم انھیں دیکھتے نہیں ، ( جن کے لیے دعا ہوئی تھی ) وہ سب آچکے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:675.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 375

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1543
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا حسين بن محمد، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن أبي سلمة، أن أبا هريرة، أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو يصلي العشاء إذ قال ‏"‏ سمع الله لمن حمده ‏"‏ ‏.‏ ثم قال قبل أن يسجد ‏"‏ اللهم نج عياش بن أبي ربيعة ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر بمثل حديث الأوزاعي إلى قوله ‏"‏ كسني يوسف ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ ( ایک روز ) رسول اللہ ﷺ عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے ، جب آپ نے فرمایا : سمع اللہ لمن حمدہ تو سجدے میں جانے سے پہلے آپ نے ( دعا مانگتے ہوئے ) فرمایا : ‘ ‘ اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات عطا فرما ۔ ’’ کے الفاظ تک اوزاعی کی روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، بعد کے الفاظ بیان نہیں کیےاوزاعی کے بجائے ) شیبان نے یحییٰ سے ، انھوں نے ابوسلمہ سے روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:675.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 376

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1544
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، قال حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، أنه سمع أبا هريرة، يقول والله لأقربن بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فكان أبو هريرة يقنت في الظهر والعشاء الآخرة وصلاة الصبح ويدعو للمؤمنين ويلعن الكفار ‏.‏
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : اللہ کی قسم! ضرور رسول اللہ ﷺ کی نماز کو تم لوگوں کے بہت قریب کروں گا ، اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر ، عشاء اور صبح کی نماز میں قنوت کرتے اور مسلمانوں کے حق میں ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:676

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 377

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1545
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، قال دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الذين قتلوا أصحاب بئر معونة ثلاثين صباحا يدعو على رعل وذكوان ولحيان وعصية عصت الله ورسوله ‏.‏ قال أنس أنزل الله عز وجل في الذين قتلوا ببئر معونة قرآنا قرأناه حتى نسخ بعد أن بلغوا قومنا أن قد لقينا ربنا فرضي عنا ورضينا عنه ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کے خلاف کنھوں نے بئر معونہ والوں کو قتل کیا تھا ، تیس ( دن تک ) صبح ( کی نمازوں ) میں بدعا کی ۔ آپ نے رعل ، ذکوان ، لحیان اور عصیہ کے خلاف ، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ، بد دعا کی ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ نے ان لوگوں کے متعلق جو بئر معونہ پر قتل ہوئے ، قرآن ( کا کچھ حصہ ) نازل فرمایا جو بعد میں منسوخ ہو نے تک ہم پڑھتے رہے ( اس میں شہداء کا پیغام تھا ) کہ ہماری قوم کو بتا دیں کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ہیں ، وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہم اس سے راضی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 378

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1546
وحدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا إسماعيل، عن أيوب، عن محمد، قال قلت لأنس هل قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الصبح قال نعم بعد الركوع يسيرا ‏.‏
محمد ( بن سیرین ) سے روایت ہے ، کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا رسول اللہ ﷺ نے ( کبھی ) صبح کی نماز میں قنو ت کی تھی؟ کہا : ہاں ، رکوع سے تھوڑی دیر بعد ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 379

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1547
وحدثني عبيد الله بن معاذ العنبري، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم ومحمد بن عبد الأعلى - واللفظ لابن معاذ - حدثنا المعتمر بن سليمان، عن أبيه، عن أبي مجلز، عن أنس بن مالك، قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا بعد الركوع في صلاة الصبح يدعو على رعل وذكوان ويقول ‏ "‏ عصية عصت الله ورسوله ‏"‏ ‏.‏
ابو مجلز نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کو کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مہینے تک صبح کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت کی ، آپ رعل اور ذکوان کے خلاف بددعا فرماتے تھے اور کہتے تھے : ‘ ‘ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔ ’’

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 380

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1548
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز بن أسد، حدثنا حماد بن سلمة، أخبرنا أنس بن سيرين، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قنت شهرا بعد الركوع في صلاة الفجر يدعو على بني عصية ‏.‏
انس بن سیرین نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مہینے تک نماز فجر میں رکوع کے بعد قنوت کی ، آپ بنو عصیہ کے خلاف بددعا کرتے رہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 381

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1549
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن عاصم، عن أنس، قال سألته عن القنوت، قبل الركوع أو بعد الركوع فقال قبل الركوع ‏.‏ قال قلت فإن ناسا يزعمون أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قنت بعد الركوع ‏.‏ فقال إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا يدعو على أناس قتلوا أناسا من أصحابه يقال لهم القراء ‏.‏
ابو معاویہ نے عاصم سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے ان ( انس رضی اللہ عنہ ) سے قنو ت کے بارے میں پوچھا : رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد؟ تو انھوں نے کہا : رکوع سے پہلے ۔ کہا : میں نے عرض کی : بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رکوع کے بعد قنوت کی ۔ تو انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ایک مہینے کی ، ان لوگوں کو خلاف بددعا فرماتے رہے جنھوں نے آپ کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں کو قتل کیا تھا جنھیں قراء ( قرآن پڑھنے والے ) کہا جاتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.05

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 382

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1550
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن عاصم، قال سمعت أنسا، يقول ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وجد على سرية ما وجد على السبعين الذين أصيبوا يوم بئر معونة كانوا يدعون القراء فمكث شهرا يدعو على قتلتهم ‏.‏
سفیان نے عاصم سے روایت کی ، کہا : میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ کو کسی اور جنگ پر اتنا غم محسوس ہوا ہو جتنا ان ستر ( ساتھیوں ) پر ہوا جو بئر معونہ کے واقعے کے روز شہید کیے گئے ، انھیں قراء کہا جاتا تھا ، آپ ایک مہینے تک ان کے قالوں کے خلاف بد دعا کرتے رہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.06

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 383

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1551
وحدثنا أبو كريب، حدثنا حفص، وابن، فضيل ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا مروان، كلهم عن عاصم، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث ‏.‏ يزيد بعضهم على بعض ‏.‏
حفص ، ابن فضیل اور مروان سب نے عاصم سے ، انھوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ، ان میں سے بعض نے بعض سے کچھ زیادہ روایت کیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.07

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 384

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1552
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا الأسود بن عامر، أخبرنا شعبة، عن قتادة، عن أنس بن مالك، أن النبي صلى الله عليه وسلم قنت شهرا يلعن رعلا وذكوان وعصية عصوا الله ورسوله ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ نبی ﷺ نے ایک مہینے تک قنوت کی ، آپ رعل ، ذکوان اور عصیہ پر لعنت بھیجتے تھے جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی معصیت کی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.08

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 385

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1553
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا الأسود بن عامر، أخبرنا شعبة، عن موسى بن أنس، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه ‏.‏
موسیٰ بن انس نے ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے اس طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.09

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 386

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1554
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا هشام، عن قتادة، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قنت شهرا يدعو على أحياء من أحياء العرب ثم تركه ‏.‏
ہشام نے قتادہ کے حوالے سے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مہینے تک عرب کے قبائل میں سے کچھ قبیلوں کے خلاف بددعا کرتے ہوئے قنوت کی ، پھر چھوڑ دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.1

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 387

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1555
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال سمعت ابن أبي ليلى، قال حدثنا البراء بن عازب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقنت في الصبح والمغرب ‏.‏
شعبہ نے عمروہ بن مرہ سے روایت کی ، کہا : میں نے ابن ابی لیلی ٰ سے سنا ، کہا : ہمیں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہا نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ فجر اور مغرب ( کی نمازوں ) مین قنوت کیا کرتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:678.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 388

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1556
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن البراء، قال قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفجر والمغرب ‏.‏
سفیان نے عمرو بن مرہ سے ، انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نےحضرت براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نےفجر اور مغرب ( کی نمازوں ) میں قنوت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:678.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 389

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1557
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح المصري قال حدثنا ابن وهب، عن الليث، عن عمران بن أبي أنس، عن حنظلة بن علي، عن خفاف بن إيماء الغفاري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة ‏ "‏ اللهم العن بني لحيان ورعلا وذكوان وعصية عصوا الله ورسوله غفار غفر الله لها وأسلم سالمها الله ‏"‏ ‏.‏
عمران بن ابی انس نے حنظلہ بن علی سے اور انھوں نے خفاف بن ایما ء غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے نماز میں ( دعا کرتے ہوئے ) کہا : ’’ اے اللہ ! بنو لحیان : رعل ، ذکوان اور عصیہ پر لعنت بھیج جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی ۔ غفار کی اللہ مغفرت کر ے اور اسلم کو اللہ سلامتی عطا فرمائے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:679.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 390

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1558
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قال ابن أيوب حدثنا إسماعيل، قال أخبرني محمد، - وهو ابن عمرو - عن خالد بن عبد الله بن حرملة، عن الحارث بن خفاف، أنه قال قال خفاف بن إيماء ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم رفع رأسه فقال ‏ "‏ غفار غفر الله لها وأسلم سالمها الله وعصية عصت الله ورسوله اللهم العن بني لحيان والعن رعلا وذكوان ‏"‏ ‏.‏ ثم وقع ساجدا ‏.‏ قال خفاف فجعلت لعنة الكفرة من أجل ذلك ‏.‏
حارث بن خفاف سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : حضرت خفاف بن ایما ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے رکوع کیا ، پھر سر اٹھا کر فرمایا : غفار کی اللہ مغفرت کرے ، اسلم کو اللہ سلامتی عطا کرے ۔ اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔ اے اللہ ! بنو لحیان پر لعنت بھیج اور رعل اور ذکوان پر لعنت بھیج ۔ ‘ ‘ پھر آپ سجدے میں چلے گئے ۔ خفاف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : کافروں پر اسی کے سبب سے لعنت کی گئی ۔ ( لعنت کا طریقہ اختیار کیا گیا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:679.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 391

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1559
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا إسماعيل، قال وأخبرنيه عبد الرحمن بن حرملة، عن حنظلة بن علي بن الأسقع، عن خفاف بن إيماء، ‏.‏ بمثله إلا أنه لم يقل فجعلت لعنة الكفرة من أجل ذلك ‏.‏
(عمران کے بجائے ) عبدالرحمان بن حرملہ نے حنظلہ بن علی بن اسقع سے اور انھوں نے حضرت خفاف بن ایماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اسی کے مانند روایت کی ، سوائے اس کے کہ انھوں نے ’’کافروں پر اسی کے سبب لعنت کی گئی ‘ ‘ کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:679.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 392

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1560
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قفل من غزوة خيبر سار ليله حتى إذا أدركه الكرى عرس وقال لبلال ‏"‏ اكلأ لنا الليل ‏"‏ ‏.‏ فصلى بلال ما قدر له ونام رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه فلما تقارب الفجر استند بلال إلى راحلته مواجه الفجر فغلبت بلالا عيناه وهو مستند إلى راحلته فلم يستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا بلال ولا أحد من أصحابه حتى ضربتهم الشمس فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أولهم استيقاظا ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أى بلال ‏"‏ ‏.‏ فقال بلال أخذ بنفسي الذي أخذ - بأبي أنت وأمي يا رسول الله - بنفسك قال ‏"‏ اقتادوا ‏"‏ ‏.‏ فاقتادوا رواحلهم شيئا ثم توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم وأمر بلالا فأقام الصلاة فصلى بهم الصبح فلما قضى الصلاة قال ‏"‏ من نسي الصلاة فليصلها إذا ذكرها فإن الله قال ‏{‏ أقم الصلاة لذكري‏}‏ ‏"‏ ‏.‏ قال يونس وكان ابن شهاب يقرؤها للذكرى ‏.‏
یونس نے ابن شہاب کے حوالے سے خبردی ، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ جب جنگ خیبر سے واپس ہوئے تو رات بھر چلتے رہے یہاں تک کہ جب آپ کو نیند نے آلیا ، آپ نے ( سواری سے ) اتر کر پڑاؤ کیا اور بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے کہا : ’’ہمارے لیے رات کا پہرہ دو ( نظر رکھو کہ کب صبح ہوتی ہے ؟ ) ‘ ‘ بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے مقدور بھر نماز پڑھی ، رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ سو گئے ۔ جب فجر قریب ہوئی تو بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ( مطلع ) فجر کی طرف رخ کرتے ہوئے اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگائی ، جب وہ ٹیک لگائے ہوئے تھے تو ان پر نیند غالب آگئی ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے نہ بلال اور نہی ہی ان کے صحابہ میں سے کوئی بیدار ہوا یہاں تک کہ ان پر دھوپ پڑنے لگی ، سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے اور گھبرا گئے ۔ فرمانے لگے : ’’اے بلال! ‘ ‘ تو بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میری جان کو بھی اسی نے قبضے میں لیا تھا جس نے ۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول ! ---آپ کی جان کو قبضے میں لے لیا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’سواریاں آگے بڑھاؤ ۔ ‘ ‘ وہ اپنی سواریوں کو لے کر کچھ آگے بڑھے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو حکم دیا ، انھوں نے نماز کی اقامت کہی ، پھر آپ نے ان کو صبح کی نماز پڑھائی ، جب نماز ختم کی تو فرمایا : ’’ جو شخص نماز ( پڑھنا ) بھول جائے تو جب اسے یاد آئے اسے پڑھے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ میری یاد کے وقت نماز قائم کرو ۔ ‘ ‘ یونس نے کہا : ابن شہاب سے ’’للذکرٰی ‘ ‘ ( یاد کرنے کےلیے ) پڑھتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:680.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 393

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1561
وحدثني محمد بن حاتم، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي، كلاهما عن يحيى، - قال ابن حاتم حدثنا يحيى بن سعيد، - حدثنا يزيد بن كيسان، حدثنا أبو حازم، عن أبي هريرة، قال عرسنا مع نبي الله صلى الله عليه وسلم فلم نستيقظ حتى طلعت الشمس فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ليأخذ كل رجل برأس راحلته فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان ‏"‏ ‏.‏ قال ففعلنا ثم دعا بالماء فتوضأ ثم سجد سجدتين - وقال يعقوب ثم صلى سجدتين - ثم أقيمت الصلاة فصلى الغداة ‏.‏
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ نے کہا کہ ایک شب ہم آخر رات میں نبی ﷺ کے ساتھ اترے اور نہ جاگے یہاں تک کہ سورج نکل آیا تب نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر شخص اونٹ کی نکیل پکڑے کہ یہ مکان ہے شیطان کا ۔ پھر ہم نے ایسا ہی کیا ( یعنی اس میدان سے باہر ہوگئے ) ۔ پھر پانی منگایا اور وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑھی ۔ اور یعقوب نے سجدہ کی بجائے صلی کہا پھر نماز کی تکبیر ہوئی اور صبح کی فرض نماز ادا کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:680.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 394

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1562
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا سليمان، - يعني ابن المغيرة - حدثنا ثابت، عن عبد الله بن رباح، عن أبي قتادة، قال خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ إنكم تسيرون عشيتكم وليلتكم وتأتون الماء إن شاء الله غدا ‏"‏ ‏.‏ فانطلق الناس لا يلوي أحد على أحد - قال أبو قتادة - فبينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يسير حتى ابهار الليل وأنا إلى جنبه - قال - فنعس رسول الله صلى الله عليه وسلم فمال عن راحلته فأتيته فدعمته من غير أن أوقظه حتى اعتدل على راحلته - قال - ثم سار حتى تهور الليل مال عن راحلته - قال - فدعمته من غير أن أوقظه حتى اعتدل على راحلته - قال - ثم سار حتى إذا كان من آخر السحر مال ميلة هي أشد من الميلتين الأوليين حتى كاد ينجفل فأتيته فدعمته فرفع رأسه فقال ‏"‏ من هذا ‏"‏ ‏.‏ قلت أبو قتادة ‏.‏ قال ‏"‏ متى كان هذا مسيرك مني ‏"‏ ‏.‏ قلت ما زال هذا مسيري منذ الليلة ‏.‏ قال ‏"‏ حفظك الله بما حفظت به نبيه ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ هل ترانا نخفى على الناس ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ هل ترى من أحد ‏"‏ ‏.‏ قلت هذا راكب ‏.‏ ثم قلت هذا راكب آخر ‏.‏ حتى اجتمعنا فكنا سبعة ركب - قال - فمال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الطريق فوضع رأسه ثم قال ‏"‏ احفظوا علينا صلاتنا ‏"‏ ‏.‏ فكان أول من استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم والشمس في ظهره - قال - فقمنا فزعين ثم قال ‏"‏ اركبوا ‏"‏ ‏.‏ فركبنا فسرنا حتى إذا ارتفعت الشمس نزل ثم دعا بميضأة كانت معي فيها شىء من ماء - قال - فتوضأ منها وضوءا دون وضوء - قال - وبقي فيها شىء من ماء ثم قال لأبي قتادة ‏"‏ احفظ علينا ميضأتك فسيكون لها نبأ ‏"‏ ‏.‏ ثم أذن بلال بالصلاة فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين ثم صلى الغداة فصنع كما كان يصنع كل يوم - قال - وركب رسول الله صلى الله عليه وسلم وركبنا معه - قال - فجعل بعضنا يهمس إلى بعض ما كفارة ما صنعنا بتفريطنا في صلاتنا ثم قال ‏"‏ أما لكم في أسوة ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ أما إنه ليس في النوم تفريط إنما التفريط على من لم يصل الصلاة حتى يجيء وقت الصلاة الأخرى فمن فعل ذلك فليصلها حين ينتبه لها فإذا كان الغد فليصلها عند وقتها ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ ما ترون الناس صنعوا ‏"‏ ‏.‏ قال ثم قال ‏"‏ أصبح الناس فقدوا نبيهم فقال أبو بكر وعمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بعدكم لم يكن ليخلفكم ‏.‏ وقال الناس إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أيديكم فإن يطيعوا أبا بكر وعمر يرشدوا ‏"‏ ‏.‏ قال فانتهينا إلى الناس حين امتد النهار وحمي كل شىء وهم يقولون يا رسول الله هلكنا عطشنا ‏.‏ فقال ‏"‏ لا هلك عليكم ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ أطلقوا لي غمري ‏"‏ ‏.‏ قال ودعا بالميضأة فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصب وأبو قتادة يسقيهم فلم يعد أن رأى الناس ماء في الميضأة تكابوا عليها ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أحسنوا الملأ كلكم سيروى ‏"‏ ‏.‏ قال ففعلوا فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصب وأسقيهم حتى ما بقي غيري وغير رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - ثم صب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي ‏"‏ اشرب ‏"‏ ‏.‏ فقلت لا أشرب حتى تشرب يا رسول الله قال ‏"‏ إن ساقي القوم آخرهم شربا ‏"‏ ‏.‏ قال فشربت وشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فأتى الناس الماء جامين رواء ‏.‏ قال فقال عبد الله بن رباح إني لأحدث هذا الحديث في مسجد الجامع إذ قال عمران بن حصين انظر أيها الفتى كيف تحدث فإني أحد الركب تلك الليلة ‏.‏ قال قلت فأنت أعلم بالحديث ‏.‏ فقال ممن أنت قلت من الأنصار ‏.‏ قال حدث فأنتم أعلم بحديثكم ‏.‏ قال فحدثت القوم فقال عمران لقد شهدت تلك الليلة وما شعرت أن أحدا حفظه كما حفظته ‏.‏
ثابت نے عبداللہ بن رباح سے اور انھوں نے حضرت ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےر وایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب فرمایا اور کہا : ’’تم اپنی ( پوری ) شام اور ( پوری ) رات چلتے رہو گے تو ان شاء اللہ کل تک پانی پر پہنچ جاؤ گے ۔ ‘ ‘ لوگ چل پڑے ، کوئی مڑ کر دوسرے کی طرف دیکھتا بھی نہ تھا ۔ ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اسی عالم میں رسول اللہ ﷺچلتے رہے یہاں تک کہ رات آدھی گزر گئی ، میں آپ کے پہلو میں چل رہا تھا ، کہا : تو رسول اللہ ﷺ کو اونگھ آگئی اور آپ سواری سے ایک طرف جھک گئے ، میں آپ کے پاس آیا اور آپ کو جگائے بغیر آپ کو سہارا دیا حتی کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہو گئے ، پھر آپ چلتے رہے یہا ں تک کہ رات کا بیشتر حصہ گزر گیا ، آپ ( پھر ) سواری پر ( ایک طرف ) جھکے ، کہا : میں نے آپ کو جگائے بغیر آپ کو سہارا دیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہو گئے ، کہا : پھر چلتے رہے حتی کہ سحری کا آخری وقت تھا تو آپ ( پھر ) جھکے ، یہ جھکنا پہلے دونزں بار کے جھکنے سے زیادہ تھا ، قریب تھا کہ آپ اونٹ سے گر پڑتے ، میں آپ کے پاس آیا اور آپ کو سہارا دیاتو آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا : ’’یہ کون ہے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : ابو قتادہ ہوں ۔ فرمایا : ’’تم کب سے میرے ساتھ اس طرح چل رہے ہو؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : میں رات ہی سے اس طرح سفر کر رہا ہوں ۔ فرمایا : ’’ اللہ اسی طرح تمھاری حفاظت کرے جس طر ح تم نے اس کے نبی کی حفاظت کی ۔ ‘ ‘ پھر فرمایا : ’’ کیا تم دیکھ رہے ہو ( کہ ) ہم لوگوں سے اوجھل ہیں ؟ ‘ ‘ پھر پوچھا : ’’تمھیں کوئی ( اور ) نظر آر ہا ہے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : یہ ایک سوار ہے ۔ پھر عرض کی : یہ ایک اور سوار ہے حتی کہ ہم اکٹھے ہوئے تو سات سوار تھے ، کہا : رسول اللہ ﷺ راستے سے ایک طرف ہٹے ، پھر سر ( نیچے ) رکھ دیا ( اور لیٹ گئے ) پھر فرمایا : ’’ ہمارے لیے ہماری نماز کا خیال رکھنا ۔ ‘ ‘ پھر جو سب سے پہلے جاگے وہ رسول اللہ ﷺ ہی تھے ، سورج آپ کی پشت پر ( چمک رہا ) تھا ، کہا : ہم سخت تشویش کے عالم میں کھڑے ہوئے ، پھر آپ نے فرمایا : ’’سوار ہوجاؤ ۔ ‘ ‘ ہم سوار ہوئے اور ( آگے ) چل پڑے حتی کہ جب سورج بلند ہو گیا تو آپ اترے ، پھر آپ نے وضو کا برتن مانگا جو میرے ساتھ تھا ، اسی میں کچھ پانی تھا ، کہا : پھر آپ نے اس سے ( مکمل ) وضو کے مقابلے میں کچھ ہلکا وضو کیا ، اور ا س میں کچھ پانی بچ بھی گیا ، پھر آپ نے ( مجھے ) ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے فرمایا : ’’ ہمارے لیے اپنے وضو کا برتن محفوظ رکھنا ، اس کی ایک خبر ہو گی ۔ ‘ ‘ پھر بلال ر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے نماز کے لیے اذان کہی ، رسول اللہ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں ، پھر آپ نے اسی طرح جس طرح روز کرتے تھے صبح کی نماز پڑھائی ، کہا : اور رسول اللہ ﷺ سوار ہو گئے ہم بھی آپ کی معیت میں سوار ہو گئے ، کہا : ہم میں سے کچھ لوگ ایک دوسرے سے کھسر پھر کرنے لگے کہ ہم نے نماز میں جو کوتاہی کی ہے اس کا کفارہ کیا ہے ؟ اس پر آپ نے فرمایا : ’’ کیا تمھارے لیے میر ے عمل میں نمونہ نہیں ؟ ‘ ‘ پھر آپ نے فرمایا : ’’ سمجھ لو ! نیند ( آجانے ) میں ( کسی کی ) کوئی کوتاہی نہیں ۔ ‘ ‘ کوتاہی اس کی ہے جس نے ( جاگنے کے بعد ) دوسری نماز کا وقت آجانے تک نماز نہیں پڑھی ، جو اس طرح ( نیند ) کرے تو جب اس کے لیے جاگے تو یہ نماز پڑھ لے ، پھر جب دوسرا دن آئے تو اسے وقت پر ادا کرے ۔ ‘ ‘ پھر فرمایا : ’’تم کیا دیکھتے ہو ( دوسرے ) لوگوں نےکیا کیا ؟ ‘ ‘ کہا : پھر آپ نے فرمایا : ’’لوگوں نے صبح کی تو اپنے نبی کو گم پایا ۔ ابو بکر اور عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اللہ کے رسول ﷺ تمھارے پیچھے ہیں ، وہ ایسے نہیں کہ تمھیں پیچھے چھوڑ دیں ۔ ( دوسرے ) لوگوں نے کہا : بے شک رسول اللہ ﷺ تم سے آگے ہیں ۔ اگر وہ ابو بکر اور عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی ا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ اعت کریں تو صحیح راستے پر چلیں گے ۔ ‘ ‘ کیا : تو ہم لوگوں تک ( اس وقت ) پہنچ پائے جب دن چڑھ آیا تھا اور ہر شے تپ گئی تھی اور وہ کہہ رہے تھے : اے اللہ کے رسول ! ہم پیا سے مر گئے ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ تم پر کوئی ہلاکت نہیں آئی ۔ ‘ ‘ پھر فرمایا : ’’میرا چھوٹا پیالہ میرے پاس آنے دو ۔ ‘ ‘ کہا : پھر وضو کے پانی والا برتن منگوایا ، رسول اللہ ﷺ ( اس سے پیالے میں ) انڈیلتے گئے اور ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ لوگوں کو پلاتے گئے ، زیاد دیر نہ گزری تھ کہ لوگوں نے وضو کے برتن کیں جو ( تھوڑا سا پانی ) تھا ، دیکھ لیا ، اس بر جھرمٹ بناکر اکٹھے ہو گے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اچھا طریقہ اختیار کرو ، تم میں سے ہر ایک اچھی طرح پیاس بجھا لے گا ۔ ‘ ‘ کہا : لوگوں نے ایسا ہی کیا ، رسول اللہ ﷺ پانی ( پیالے میں ) انڈیلتے گئے اور میں لوگوں کو پلاتا گیا یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ ﷺ کے سوا اور کوئی نہ بچا ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے پھر پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا : ’’ پیو ۔ ‘ ‘ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! جب تک آپ نہیں پی لیں گے میں نہیں پیوں گا ۔ فرمایا : ’’ قوم کو پانی پلانے والا ان سب سے آخر میں پیتا ہے ۔ ‘ ‘ کہا : تب میں نے پی لیا اور رسول اللہ ﷺ نے بھی نوش فرمایا ، کہا : اس کے بعد لوگ اس حالت میں ( اگلے ) پانی پر پہنچے کہ سب ( نے اپنے ) برتن پانی سے بھرے ہوئے تھے اور ( خوب ) سیراب تھے ۔ ( ثابت نے ) کہا ، عبداللہ بن رباح نے کہا : میں یہ حدیث جامع مسجد میں سب لوگوں کو سناؤں گا ۔ تب عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : اے جوان ! خیال رکھنا کہ تم کس طرح حدیث بیان کرتے ہو ، اس رات میں بھی قافلے کے سواروں میں سے ایک تھا ۔ کہا : میں نے عرض کی : آپ اس حدیث کو زیادہ جاننے والے ہیں ۔ تو انھوں نے پوچھا : تم کس قبیلے سے ہو ؟ میں میں نے کہا انصار سے ۔ فرمایا : حدیث بیان کرو تم اپنی احادیث سے زیادہ آگاہ ہو ( انصار میں سے ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے اس سارے واقعے کا سب سے زیادہ اور باریکی سے مشاہدہ کیا تھا بلکہ و ہ اس سارے واقعے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ساتھ تھے ، آگے ان سے سننے والے عبداللہ بن رباح بھی انصار میں سے تھے ۔ ) کہا : میں نے لوگوں کو حدیث سنائی تو عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس رات میں میں بھی موجود تھا اور مین نہیں سمجھتاکہ اسے کسی نے اس طرح یا در کھا جس طرح تم نے اسے یا درکھا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:681

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 395

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1563
وحدثني أحمد بن سعيد بن صخر الدارمي، حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا سلم بن زرير العطاردي، قال سمعت أبا رجاء العطاردي، عن عمران بن حصين، قال كنت مع نبي الله صلى الله عليه وسلم في مسير له فأدلجنا ليلتنا حتى إذا كان في وجه الصبح عرسنا فغلبتنا أعيننا حتى بزغت الشمس - قال - فكان أول من استيقظ منا أبو بكر وكنا لا نوقظ نبي الله صلى الله عليه وسلم من منامه إذا نام حتى يستيقظ ثم استيقظ عمر فقام عند نبي الله صلى الله عليه وسلم فجعل يكبر ويرفع صوته بالتكبير حتى استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما رفع رأسه ورأى الشمس قد بزغت قال ‏"‏ ارتحلوا ‏"‏ ‏.‏ فسار بنا حتى إذا ابيضت الشمس نزل فصلى بنا الغداة فاعتزل رجل من القوم لم يصل معنا فلما انصرف قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا فلان ما منعك أن تصلي معنا ‏"‏ ‏.‏ قال يا نبي الله أصابتني جنابة ‏.‏ فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم فتيمم بالصعيد فصلى ثم عجلني في ركب بين يديه نطلب الماء وقد عطشنا عطشا شديدا ‏.‏ فبينما نحن نسير إذا نحن بامرأة سادلة رجليها بين مزادتين فقلنا لها أين الماء قالت أيهاه أيهاه لا ماء لكم ‏.‏ قلنا فكم بين أهلك وبين الماء ‏.‏ قالت مسيرة يوم وليلة ‏.‏ قلنا انطلقي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قالت وما رسول الله فلم نملكها من أمرها شيئا حتى انطلقنا بها فاستقبلنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألها فأخبرته مثل الذي أخبرتنا وأخبرته أنها موتمة لها صبيان أيتام فأمر براويتها فأنيخت فمج في العزلاوين العلياوين ثم بعث براويتها فشربنا ونحن أربعون رجلا عطاش حتى روينا وملأنا كل قربة معنا وإداوة وغسلنا صاحبنا غير أنا لم نسق بعيرا وهي تكاد تنضرج من الماء - يعني المزادتين - ثم قال ‏"‏ هاتوا ما كان عندكم ‏"‏ ‏.‏ فجمعنا لها من كسر وتمر وصر لها صرة فقال لها ‏"‏ اذهبي فأطعمي هذا عيالك واعلمي أنا لم نرزأ من مائك ‏"‏ ‏.‏ فلما أتت أهلها قالت لقد لقيت أسحر البشر أو إنه لنبي كما زعم كان من أمره ذيت وذيت ‏.‏ فهدى الله ذاك الصرم بتلك المرأة فأسلمت وأسلموا ‏.‏
سلم بن زریر عطاری نے کہا : میں نے ابو رجاء عطاری سے سنا ‘ وہ حضرت عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کر رہے تھے ‘ کہا : میں نبی ﷺ کے ایک میں آپﷺ کے ہمراہ تھا ‘ ہم اس رات چلتے رہے حتی کہ جب صبح قریب آئی تو ہم ( تھکاوٹ کے سبب ) اتر پڑے ‘ ہم پر ( نینج میں ڈوبی ) آنکھیں غالب آگئیں یہاں تک کہ سورج چمکنے لگا ۔ ہم میں جو سب سے پہلے بیدار ہوئے وہ حضرت ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ تھے ۔ جب نبیﷺ سو جاتے تو ہم آپ ﷺ کو جگایا نہیں کرتے تھے حتی کہ آپ ﷺ خود بیدار ہو جاتے ‘ پھر عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ جاگے ‘ وہ اللہ کے نبی ﷺ کے قریب کھڑے ہو گے اور اللہ اکبر پکارنے لگے اور ( اس ) تکبیر میں آواز اونچی کرنے لگے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ بھی جاگ گئے ‘ جب آپﷺنے سر اٹھایا اور دیکھا کہ سورج چمک رہا ہےتو فرمایا : ’ ( آگے ) چلو ۔ آپ ﷺ ہمیں لے کر چلے یہاں تک کہ سورج ( روشن ) ہو کر سفید ہو گیا ‘ آپ اتر ے ‘ ہمیں صبح کی نماز پڑھائی ۔ لوگوں میں سے ایک آدمی الگ ہو گیا اور اس نے ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھی ‘ جب سلام پھیرا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے کہا : ’’فلاں!تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟ ‘ ‘ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی !مجھےےجنابت لاحق ہوگی ہے ۔ آپﷺنے اسے حکم دیا ۔ اس نے مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھی ‘ پھرآپﷺنے مجھےےچند سواروں سمیت پانی کی تلاش میں جلدی اپنے آگے روانہ کیا ‘ ہم سخت پیاسے تھے ‘ جب ہم چل رہے تھے تو ہمیں ایک عورت ملی جس نے اپنے پاؤں دو مشکوں کے درمیان لٹکارکھےے تھے ( بقڑی مشکوں سمیت پاؤں لٹکائے ‘ اونٹ پر سوار تھی ) ‘ ہم نے اس سے پوچھا : پانی کہا ں ہے ؟کہنے لگی : افسوس !تمہارے لیے پانی نہیں ہے ۔ ہم نے پوچھا : تمہارے گھر اور پانی کے دریمان کتنا فاصلہ ہے ؟اس نے کہا : ایک دن اور رات کی مسافت ہے ۔ ہم نے کہا : اللہ کے رسول ﷺ کے پاس چلو ۔ کہنے لگی : اللہ کا رسول کیا ہوتا ہے ؟ہم نے اسے اس کے معاملے میں ( فیصلےکا ) کچھاختیار نہ دیا حتی کہ اسے لے آئےاس کے ساتھ ہم رسول اللہ ﷺکے سامنے حاضر ہوئے ‘ آپنے اس سے پوچھا تو اس نے آپکو اسی طرح بتایا جس طرح ہمیں بتایا تھا ‘ اور آپ کو یہ بھی بتایا کہ وہ یتیم بچوں والی ہے ‘ اس کے ( زیر کفالت ) بہت سے یتیم بچے ہیں ۔ آپ نے اس کی پانی ڈھونے والی اونٹنی کے بارے میں حکم دیا ‘ اسے بھٹا دیا گیا اور آپ نے کلی کر کے مسکوں کے اوپر کے دونوں سوراخوں میں پانی ڈالا ‘ پھر آپ نے اس کی اونٹنی کوکھرا کیا تو ہم سب نے اور ہم چالیس ( شدید ) پیاسے افراد تھے ( ان مشکوں سے ) پانی پیا یہاں تک کہ ہم سیراب ہو گے اور ےہمارے پاس جتنی مشکیں اور پانی کے برتن تھے سب بھر لیے اور اپنے ساتھی کو غسل بھی کرا یا ‘ التبہ ہم نےکسی اونٹ کو پانی نہ پیلایا اور وہ یعنی دونوں مشکیں پانی ( کی مقدار زیادہ ہو جانے کے سبب ) پھٹنے والی ہو گیئں ‘ پھر آپ نے فرمایا : ’’تمہارےپاس جو کچھ ہے ‘ لے آؤ ۔ ‘ ‘ ہم نے ٹکڑے اور کھجوریں اکٹھی کیں ‘ اس کے لیے ایک تھیلی کا منہ بند کر دیا گیا تو آپ نےاس سے کہا : ’’جاؤ اور یہ خوراک اپنے بچوں کو کھلا ؤ اور جان لو !ہم نے تمہارے پانی میں کمی نہیں ۔ ‘ ‘ جب وہ اپنے گھر والوں کے پاس پہنچی تو کہا : میں انسانوں کے سب سے بڑے ساحر سے مل کر آئی ہوں یا پھر جس طرحکہ وہ خود کو سمجھتا ہے ‘ وہ نبی ہے ‘ اور اس کا معملہ اس اس کرح سے ہے ۔ پھر ( آخر کار ) اللہ نے اس عورت کے سبب سے لوگوں سے کٹی ہوئی اس آبادی کو ہدایت عطا کر دی ‘ وہ مسلمان ہوگی اور ( باقی ) لوگ بھی مسلمان ہو گے ۔ ( یہ پچھلے واقعے سے ملتا جلتا ایک اور واقعہ ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:682.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 396

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1564
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا النضر بن شميل، حدثنا عوف بن أبي جميلة الأعرابي، عن أبي رجاء العطاردي، عن عمران بن الحصين، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فسرينا ليلة حتى إذا كان من آخر الليل قبيل الصبح وقعنا تلك الوقعة التي لا وقعة عند المسافر أحلى منها فما أيقظنا إلا حر الشمس ‏.‏ وساق الحديث بنحو حديث سلم بن زرير وزاد ونقص ‏.‏ وقال في الحديث فلما استيقظ عمر بن الخطاب ورأى ما أصاب الناس وكان أجوف جليدا فكبر ورفع صوته بالتكبير حتى استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم لشدة صوته بالتكبير فلما استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم شكوا إليه الذي أصابهم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا ضير ارتحلوا ‏"‏ ‏.‏ واقتص الحديث ‏.‏
عوف بن ابی جمیلہ اعرابی نے ابو رجاء عطاری سے ‘ انھوں نے حضرت عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ‘ کہا : ہم ایک سفر کے دوران میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے ‘ ہم ایک رات چلے ‘ جب رات کا آخری حصہ آیا ‘ صبح سے ٹھوڑی دیر پہلے ہم اس طرح پڑکر سو گئے کہ اس سے زیادہ میٹھی نیند ایک مسافر کے لیے اور کوئی نہیں ہو سکتی ‘ ہمیں سورج کی حرارت ہی نے جگایا ....پھر سلم بن زریر کی حدیث کی طرح حدیث سنائی اور کچھ کمی بیشی بھی اور ( اپنی روایت کردہ ) حدیث میں انھوں نے کہا : جب عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ جاگے اور لوگوں کی صورت حال دیکھی ‘ اور وہ بلند آواز آدمی تھے تو انھوں نے اونچی آواز سے اللہ اکبر کہا حتی کہ رسول اللہ ﷺ ان کے اونچے اللہ اکبرکہنے سے جاگ گئے ‘ جب اللہ کے رسول ﷺجاگ گئے تو لوگوں نے اپنے اس معاملے کی شکایت کی تو آپﷺ نے فرمایا : ’’کوئی ( بڑا ) نقصان نہیں ہوا ‘ ( آگئے ) چلو ۔ ‘ ‘ ......آگے وہی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:682.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 397

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1565
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن بكر بن عبد الله، عن عبد الله بن رباح، عن أبي قتادة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان في سفر فعرس بليل اضطجع على يمينه وإذا عرس قبيل الصبح نصب ذراعه ووضع رأسه على كفه ‏.‏
حضرت ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ‘ کہا : رسول اللہ ﷺجب سفر میں ہوتے اور رات ( کے آخری حصے ) میں آرام کے لیے لیٹے تو دائیں پہلو پر لیٹتے اور جب صبح سے ذرا پہلو پر لیٹتے تو اپنی کہنی کھڑی کر لیتے اور سر ہتھیلی پر ٹکا لیتے ۔ ( تاکہ زیادہ گہری نیند نہ آئے ۔ اس حدیث کے الفاظ بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ اوپر بیان کیے گئے دو الگ الگواقعے ہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:683

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 398

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1566
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك ‏"‏ ‏.‏ قال قتادة وأقم الصلاة لذكري ‏.‏
ہمام نے ہمیں حدیث سنائی ‘ کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے حوالے سے حدیث سنائی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جیسے ہی وہ اسے یاد آئے ‘ وہ نماز پڑھ لے ‘ اس نماز کا اس کے علاوہ اور کوئی کفارہ نہیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:684.01

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 399

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1567
وحدثناه يحيى بن يحيى، وسعيد بن منصور، وقتيبة بن سعيد، جميعا عن أبي عوانة، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكر ‏ "‏ لا كفارة لها إلا ذلك ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے قتادہ سے ‘ انھوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انھوں نے نبی ﷺسے یہ ( یہی حدیث ) روایت کی ‘ البتہ انھوں نے ’’اس کے علاوہ اس کا اور کوئی کفارہ نہیں ‘ ‘ کے الفاظ روایت نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:684.02

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 400

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1568
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال قال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من نسي صلاة أو نام عنها فكفارتها أن يصليها إذا ذكرها ‏"‏ ‏.‏
سعید نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےحدیث سنائی ‘ کہا : اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا : ‘ ‘ جو شخص کوئی نماز بھول گیا یا اسے ادا کرتے وقت سوتا رہ گیا تو اس ( نماز ) کا کفارہ یہی ہے کہ جب اسے یاد آئے وہ اس نماز کو پڑھ لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:684.03

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 401

صحيح مسلم حدیث نمبر: 1569
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثني أبي، حدثنا المثنى، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا رقد أحدكم عن الصلاة أو غفل عنها فليصلها إذا ذكرها فإن الله يقول أقم الصلاة لذكري ‏"‏ ‏.‏
مثنیٰ نے قتادہ کے حوالے سے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ‘ کہا : رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی نماز ( پڑھنے کے وقت اس ) سے سویا رہے یا اس سے غافل ہو جائے تو جب اسے یاد آئےوہ ( نماز ) پڑھ لے ‘ بے شک اللہ تعالیٰ نے ( خود ) ارشاد فرمایا ہے : اور میر ییاد کے وقت نماز قائم کرو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:684.04

صحيح مسلم باب:5 حدیث نمبر : 402

Share this: