احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
03: كتاب الحيض
حیض کے احکام و مسائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 679
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت كان إحدانا إذا كانت حائضا أمرها رسول الله صلى الله عليه وسلم فتأتزر بإزار ثم يباشرها ‏.‏
ابراہیم نے اسو د سے انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، کہا : ہم ( ازواد نبی ﷺ ) میں سے کسی ایک کے خصوصی ایام ہوتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ چادر باندھنے کا حکم دیتے ، وہ چادر باندھ لیتی تو پھر آپ اس کےساتھ لیٹ جاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:293.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 680
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن الشيباني، ح وحدثني علي بن حجر السعدي، - واللفظ له - أخبرنا علي بن مسهر، أخبرنا أبو إسحاق، عن عبد الرحمن بن الأسود، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان إحدانا إذا كانت حائضا أمرها رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تأتزر في فور حيضتها ثم يباشرها ‏.‏ قالت وأيكم يملك إربه كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يملك إربه ‏.‏
عبد الرحمان بن اسود نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، کہا : ہم میں سے کسی کے خصوصی ایام ہوتے توآپﷺ اس کے جوش و کثرت کےدنوں میں اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے ، پھر اس کے ساتھ لیٹ جاتے ۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : تم میں سے کون ہے جو اپنی خواہش پر اس قدر ضبط رکھتا ہو جس قدر رسول اللہ ﷺ اپنی خواہش پر قابو رکھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:293.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 681
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا خالد بن عبد الله، عن الشيباني، عن عبد الله بن شداد، عن ميمونة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يباشر نساءه فوق الإزار وهن حيض ‏.‏
حضرت میمونہؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ اپنی بیویوں کے مخصوص ایام میں کپڑے کے اوپر ان کے ساتھ لگ کر لیٹ جاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:294

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 682
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن مخرمة، ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني مخرمة، عن أبيه، عن كريب، مولى ابن عباس قال سمعت ميمونة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضطجع معي وأنا حائض وبيني وبينه ثوب ‏.‏
حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے آزاد کر دہ غلام ابو کریب نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کی زوجہ حضرت میمونہ ؓ سے سنا ، کہا : جب میرے مخصوص ایام ہوتے تو رسول اللہ ﷺ میرے ساتھ لیٹ جاتے ( اس وقت ) میرے اور آپ کے درمیان کپڑا حائل ہوتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:295

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 683
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، أن زينب بنت أم سلمة، حدثته أن أم سلمة حدثتها قالت، بينما أنا مضطجعة، مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخميلة إذ حضت فانسللت فأخذت ثياب حيضتي فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنفست ‏"‏ ‏.‏ قلت نعم ‏.‏ فدعاني فاضطجعت معه في الخميلة ‏.‏ قالت وكانت هي ورسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسلان في الإناء الواحد من الجنابة ‏.‏
ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے بیان کیا کہ حضرت ام سلمہ ؓ نے انہیں بتایا ، کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رؤئیں دار چادر میں لیٹی ہوئی تھی ، اس اثنا میں میرے ایام کا آغاز ہو گیا اور میں کھسک گئی اور ان ایام کے کپڑے لے لیے تو رسو ل اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا : ’’کیا تمہارے ایام شروع ہو گئے ؟ ‘ ‘ میں نے جواب دیا : جی ہاں ۔ تو آپ نےمجھے پاس بلا لیا اور میں آپ کے ساتھ اوڑھنے کی ایک ہی روئیں دار چادر میں لیٹ گئی ۔ ام سلمہ نے بتایاکہ وہ اور رسول اللہﷺ اکٹھے ایک برتن میں غسل جنابت کر لیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:296

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 684
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة، عن عمرة، عن عائشة، قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اعتكف يدني إلى رأسه فأرجله وكان لا يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان ‏.‏
مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے عمرہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، کہا : جب رسول اللہ ﷺ اعتکاف کرتے تو اپنا سر ( گھر کے دروازے سے ) میرے قریب کر دیتے ، میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ انسانی ضرورت کے بغیر گھر میں تشریف نہ لاتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:297.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 685
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، قال أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، وعمرة بنت عبد الرحمن، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت إن كنت لأدخل البيت للحاجة والمريض فيه فما أسأل عنه إلا وأنا مارة وإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدخل على رأسه وهو في المسجد فأرجله وكان لا يدخل البيت إلا لحاجة إذا كان معتكفا ‏.‏ وقال ابن رمح إذا كانوا معتكفين ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ اور عمرہ بنت عبد الرحمن سے روایت کی کہ رسول اللہﷺکی زوجہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : ( جب میں اعتکاف میں ہوتی تو ) قضائے حاجت کے لیے گھر میں داخل ہوتی ، اس میں کوئی بیمارہوتا تو میں بس گزرتے گزرتے ہی اس سے ( حال ) پوچھ لیتی اوراگر رسول اللہ ﷺ مسجدسے میرے پاس ( حجرے میں ) سر داخل فرماتے تو میں اس میں کنگھی کر دیتی ، جب آپ اعتکاف میں ہوتے تو گھر میں کسی ( حقیقی ) ضرورت کے بغیر داخل نہ ہوتے ۔ ابن رمح نے ( ’’جب آپ ﷺ معتکف ہوتے ‘ ‘ کے بجائے ) ’’جب سب لوگ اعتکاف میں ہوتے ‘ ‘ کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:297.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 686
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج إلى رأسه من المسجد وهو مجاور فأغسله وأنا حائض ‏.‏
محمدبن عبد الرحمن بن نوفل نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے رسول اللہﷺ کی زوجہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ حالت اعتکاف میں مسجد سے میری طرف سر نکالتے تو میں ایام خصوصی میں ہوتے ہوئے اس کو دھو دیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:297.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 687
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن هشام، أخبرنا عروة، عن عائشة، أنها قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدني إلى رأسه وأنا في حجرتي فأرجل رأسه وأنا حائض ‏.‏
ہشام نے کہا : عروہ بن ہمیں حضرت عائشہ ؓ سے خبر دی کہ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ ( اعتکاف کی حالت میں ) اپنا سر میرے قریب کر دیتے جبکہ میں اپنے حجرے میں ہوتی اور میں حیض کی حالت میں آپ کے سر میں کنگھی کر دیتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:297.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 688
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن منصور، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت كنت أغسل رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا حائض ‏.‏
اسود نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نےکہا : میں ایام مخصوصہ میں رسول اللہ ﷺ کاسر دھودیتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:297.05

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 689
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن ثابت بن عبيد، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ناوليني الخمرة من المسجد ‏"‏ ‏.‏ قالت فقلت إني حائض ‏.‏ فقال ‏"‏ إن حيضتك ليست في يدك ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے ثابت بن عبید سے ، انہوں نے قاسم بن محمد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، کہا : رسول ا للہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : ’’مجھے مسجد میں سے جائے نماز پکڑا دو ۔ ‘ ‘ کہا : میں نے عرض کی : میں حائضہ ہوں ۔ آپ نے فرمایا : ’’تمہار ا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:298.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 690
حدثنا أبو كريب، حدثنا ابن أبي زائدة، عن حجاج، وابن أبي غنية، عن ثابت بن عبيد، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أناوله الخمرة من المسجد ‏.‏ فقلت إني حائض ‏.‏ فقال ‏ "‏ تناوليها فإن الحيضة ليست في يدك ‏"‏ ‏.‏
حجاج اور ابن ابی غنیہ نے ثابت سے ، انہوں نے قاسم بن محمد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں مسجدسے آپ کو جائے نماز پکڑا دوں ، میں نےعرض کی : میں حائضہ ہوں ۔ آپ نے فرمایا : ’’حیض تمہارےہاتھ میں نہیں ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:298.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 691
وحدثني زهير بن حرب، وأبو كامل ومحمد بن حاتم كلهم عن يحيى بن سعيد، - قال زهير حدثنا يحيى، - عن يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد فقال ‏"‏ يا عائشة ناوليني الثوب ‏"‏ ‏.‏ فقالت إني حائض ‏.‏ فقال ‏"‏ إن حيضتك ليست في يدك ‏"‏ فناولته ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ ﷺ سے روایت ہے ، انہو ں نے کہا : ایک بار رسول اللہ ﷺ مسجد میں موجود تھے تو آپ نے فرمایا : ’’اے عائشہ ! مجھے ( نماز کا ) کپڑا پکڑا دو ۔ ‘ ‘ تو انہوں نے کہا : میں حائضہ ہوں ۔ آپ نے فرمایا : ’’تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے ۔ ‘ ‘ چنانچہ انہوں نے آپ کو کپڑا پکڑا دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:299

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 692
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، عن مسعر، وسفيان، عن المقدام بن شريح، عن أبيه، عن عائشة، قالت كنت أشرب وأنا حائض، ثم أناوله النبي صلى الله عليه وسلم فيضع فاه على موضع في فيشرب وأتعرق العرق وأنا حائض ثم أناوله النبي صلى الله عليه وسلم فيضع فاه على موضع في ‏.‏ ولم يذكر زهير فيشرب ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں وکیع نے مسعر اور سفیان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے مقدام بن شریح سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں ایام مخصوصہ کے دوران میں پانی پی کر نبی اکرمﷺ کو پکڑا دیتی تو آپ اپنا منہ میرے منہ کی جگہ پر رکھ کر پانی پی لیتے ، اور میں دانتوں کےساتھ ہڈی سےگوشت نوچتی جبکہ میرے مخصوص ایام ہوتے ، پھر وہ ( ہڈی ) نبی ﷺ کو دیتی تو آپ میرے منہ والی جگہ پر اپنا منہ رکھتے ( اور بوٹی توڑتے ۔ ) زہیر نے فیشرب ( پانی پینے ) کا لفظ ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:300

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 693
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا داود بن عبد الرحمن المكي، عن منصور، عن أمه، عن عائشة، أنها قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتكئ في حجري وأنا حائض فيقرأ القرآن ‏.‏
صفیہ بنت شیبہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : میں حیض کی حالت میں ہوتی تو رسول اللہ ﷺ میری گود کو تکیہ بناتے اور قرآن پڑھتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:301

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 694
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن أنس، أن اليهود، كانوا إذا حاضت المرأة فيهم لم يؤاكلوها ولم يجامعوهن في البيوت فسأل أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم النبي صلى الله عليه وسلم فأنزل الله تعالى ‏{‏ ويسألونك عن المحيض قل هو أذى فاعتزلوا النساء في المحيض‏}‏ إلى آخر الآية فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اصنعوا كل شىء إلا النكاح ‏"‏ ‏.‏ فبلغ ذلك اليهود فقالوا ما يريد هذا الرجل أن يدع من أمرنا شيئا إلا خالفنا فيه فجاء أسيد بن حضير وعباد بن بشر فقالا يا رسول الله إن اليهود تقول كذا وكذا ‏.‏ فلا نجامعهن فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ظننا أن قد وجد عليهما فخرجا فاستقبلهما هدية من لبن إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأرسل في آثارهما فسقاهما فعرفا أن لم يجد عليهما ‏.‏
حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت ہے کہ یہودی ، جب ان کی کوئی عورت حائضہ ہوتی تو نہ وہ اس کے ساتھ کھانا کھاتے اور نہ اس کے ساتھ گھر ہی میں اکٹھے رہتے ۔ چنانچہ نبی اکرمﷺ کے صحابہ نے آپ سے اس بارے میں پوچھا ، اس پر اللہ تعالیٰ نےآیت تاری : ’’یہ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، آپ فرما دیجیے ، یہ اذیت ( کاوقت ) ہے ، اس لیے محیض ( مقام حیض ) میں عورتوں ( کے ساتھ مجامعت ) سے دور ہو ‘ ‘ آخر تک ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جماع کے سوا سب کچھ کرو ۔ ‘ ‘ یہودیوں تک یہ بات پہنچی تو کہنے لگے : یہ آدمی ہمارے دین کی ہر بات کی مخالفت ہی کرنا چاہتا ہے ۔ ( یہ سن کر ) اسید بن حضیر اور عباد بن بشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! یہود اس اس طرح کہتے ہیں تو یکا ہم ان ( عورتوں ) سے جماع بھی نہ کر لیا کریں ؟ اس پر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا حتی کہ ہم نے سمجھا کہ آپ دونوں سے ناراض ہو گئے ہیں ۔ وہ دونوں نکل گئے ، آگے سے رسول اللہ ﷺ کے لیے دودھ کا ہدیہ آرہا تھا ، آپ نے کسی کو ان کے پیچھے بھیجا اور ان کو ( بلواکر ) دودھ پلایا ، وہ سمجھ گئے کہ آپ ان سے ناراض نہیں ہوئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:302

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 695
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، وأبو معاوية وهشيم عن الأعمش، عن منذر بن يعلى، - ويكنى أبا يعلى - عن ابن الحنفية، عن علي، قال كنت رجلا مذاء وكنت أستحيي أن أسأل النبي صلى الله عليه وسلم لمكان ابنته فأمرت المقداد بن الأسود فسأله فقال ‏ "‏ يغسل ذكره ويتوضأ ‏"‏ ‏.‏
وکیع ، ابو معاویہ اور ہشیم نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے منذر بن یعلیٰ سے ( جن کی کنیت ابو یعلیٰ ہے ) انہوں نے ابن حنفیہ سے ، انہوں نے ( اپنے والد ) حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : مجھے مذی ( منی سے مختلف رطوبت جو اسی راستے سے خارج ہوتی ہے ) زیادہ آتی تھی اور میں آپ کی بیٹی کے ( ساتھ ) رشتے کی وجہ سے براہ راست نبی کریم ﷺ سے پوچھنے میں شرم محسوس کرتا تھا ۔ میں نے مقداد بن اسود سے کہا ، انہوں نےآپ سے پوچھا ، آپ نے فرمایا : ’’ ( اس میں متبلا آدمی ) اپنا عضو مخصوص دھوئے اور وضو کر لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:303.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 696
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، أخبرني سليمان، قال سمعت منذرا، عن محمد بن علي، عن علي، أنه قال استحييت أن أسأل، النبي صلى الله عليه وسلم عن المذى من أجل فاطمة فأمرت المقداد فسأله فقال ‏ "‏ منه الوضوء ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے سلیمان اعمش سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : میں نے حضرت فاطمہ ؓ ( کے ساتھ رشتے ) کی وجہ سے نبی اکرم ﷺ سے مذی کےبارے میں پوچھنے میں شرم محسوس کی تو میں نے مقداد کو کہا ، انہوں نے آپ ﷺ سے پوچھا ، آپ نے فرمایا : ’’اس سے وضو ( کرنا پڑتا ) ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:303.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 697
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، وأحمد بن عيسى، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني مخرمة بن بكير، عن أبيه، عن سليمان بن يسار، عن ابن عباس، قال قال علي بن أبي طالب أرسلنا المقداد بن الأسود إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأله عن المذى يخرج من الإنسان كيف يفعل به فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ توضأ وانضح فرجك ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، کہا : حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : ہم نے مقداد بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا ، انہوں نے آپ سے مذی کے بارے میں پوچھا جو انسان ( کے عضو مخصوص ) سے خارج ہوتی ہے کہ وہ اس کا کیا کرے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’وضو کرو اور شرم گاہ کو دھو لو ۔ ‘ ‘ ( ترتیب میں پہلے دھونا ، پھر وضو کرنا ہے جس طرح حدیث : 695میں ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:303.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 698
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن كريب، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قام من الليل فقضى حاجته ثم غسل وجهه ويديه ثم نام ‏.‏
حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ رات کو اٹھے ، قضائے حاجت کی ، پھر اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے ، پھر سو گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:304

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 699
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، ومحمد بن رمح، قالا أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن ينام وهو جنب توضأ وضوءه للصلاة قبل أن ينام ‏.‏
ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ رسول اللہﷺ جب جنابت کی حالت میں سونا چاہتے توسونے سے پہلے نماز کے وضو کی طرح وضو کر لیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:305.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 700
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن علية، ووكيع، وغندر، عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان جنبا فأراد أن يأكل أو ينام توضأ وضوءه للصلاة ‏.‏
ابن علیہ ، وکیع اور عندر نے شعبہ سے ، انہوں نے حکم سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے اسود سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی : انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ جب حالت جنابت میں ہوتے او رکھانا یا سونا چاہتے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کر لیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:305.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 701
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، قال حدثنا أبي قال، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد قال ابن المثنى في حديثه حدثنا الحكم، سمعت إبراهيم، يحدث ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار دونوں نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی ، اسی طرح عبیداللہ بن معاذ نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے میرے والد نے حدیث سنائی ۔ ان دونوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ۔ ابن مثنیٰ کی حدیث میں ہے ، حکم نے کہا : میں نے ابراہیم کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ۔ ( آگے وہی حدیث ہے جو اوپر بیان ہو ئی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:305.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 702
وحدثني محمد بن أبي بكر المقدمي، وزهير بن حرب، قالا حدثنا يحيى، - وهو ابن سعيد - عن عبيد الله، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير - واللفظ لهما - قال ابن نمير حدثنا أبي وقال أبو بكر، حدثنا أبو أسامة، - قالا حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن عمر، قال يا رسول الله أيرقد أحدنا وهو جنب قال ‏ "‏ نعم إذا توضأ ‏"‏ ‏.‏
عبید اللہ نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےر وایت کی کہ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں ہو تو کیا وہ ( اسی طرح ) سو سکتا ؟ آپ نے فرمایا : ’’ہاں ، جب وضو کر لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:306.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 703
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، أخبرني نافع، عن ابن عمر، أن عمر، استفتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال هل ينام أحدنا وهو جنب قال ‏ "‏ نعم ليتوضأ ثم لينم حتى يغتسل إذا شاء ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج سے روایت ہے ( کہا : ) مجھے نافع نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی کہ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ دریافت کیا اور کہا : کیا ہم میں سے کوئی شخص جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ہاں ، وضو کر لے پھر ( اس وقت تک کے لیے ) سو جائے جب وہ غسل کرنا چاہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:306.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 704
وحدثني يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال ذكر عمر بن الخطاب لرسول الله صلى الله عليه وسلم أنه تصيبه جنابة من الليل فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ توضأ واغسل ذكرك ثم نم ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن دینار سے حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے رسو ل اللہ ﷺ کے سامنے ذکر کیا کہ رات کے وقت وہ جنابت سے دو چار ہو جاتے ہیں ۔ تو رسول اللہ ﷺنے ان سے کہا : ’’وضو کر اور ( اس سے پہلے ) اپناعضو مخصوص دھولو ، پھر سو جاؤ ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:306.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 705
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن معاوية بن صالح، عن عبد الله بن أبي قيس، قال سألت عائشة عن وتر، رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر الحديث قلت كيف كان يصنع في الجنابة أكان يغتسل قبل أن ينام أم ينام قبل أن يغتسل قالت كل ذلك قد كان يفعل ربما اغتسل فنام وربما توضأ فنام ‏.‏ قلت الحمد لله الذي جعل في الأمر سعة ‏.‏
لیث نے معاویہ بن صالح سے ، انہوں نے عبد اللہ بن ابی قیس سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کے وتر کے بارے میں سوال کیا ..... پھر آگے حدیث بیان کی کہ میں نے پوچھا : آپ ﷺ جنابت کی صورت میں کیا کرتے تھے؟ کیا سونے سے پہلے غسل فرماتے تھے یا غسل سے پہلے سوجاتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا : آپ یہ سب کر لیتے تھے ، بسااوقات نہا کرسوتےاور بسا اوقات وضو کر کے سو جاتے ۔ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے ( دین کے ) معاملے میں وسعت رکھی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:307.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 706
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، ح وحدثنيه هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، جميعا عن معاوية بن صالح، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبدالرحمن بن مہدی اور ابن وہب دونوں نے معاویہ بن صالح سے سابقہ سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:307.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 707
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، ح وحدثنا أبو كريب، أخبرنا ابن أبي زائدة، ح وحدثني عمرو الناقد، وابن، نمير قالا حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، كلهم عن عاصم، عن أبي المتوكل، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا أتى أحدكم أهله ثم أراد أن يعود فليتوضأ ‏"‏ ‏.‏ زاد أبو بكر في حديثه بينهما وضوءا وقال ثم أراد أن يعاود ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں حفص بن غیاث نے حدیث سنائی ، نیز ابو کریب نے کہا : ہمیں ابن ابی زائدہ نے خبر دی ، نیز عمرو ناقد اور ابن نمیر نے کہا : ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی ، ان سب ( حفص ، ابن ابی زائدہ اور مروان ) نے عاصم سے ، انہوں نے ابومتوکل سے اور انہو ں نے حضرت ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کسی نے اپنی بیوی سے مباشرت کر لی ، پھر سے کرنا چاہے تو وہ وضو کر لے ۔ ‘ ‘ ( حفص بن غیاث سے روایت کرنے والے ) ابو بکر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا : دونوں بار کے درمیان وضو کر لے ، نیز أن يعود ( پھر سے ) کے بجائےأن يعاود ( دوبارہ ) کے الفاظ استعمال کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:308

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 708
وحدثنا الحسن بن أحمد بن أبي شعيب الحراني، حدثنا مسكين، - يعني ابن بكير الحذاء - عن شعبة، عن هشام بن زيد، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه بغسل واحد ‏.‏
حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک ہی غسل سے اپنی ( ایک سے زیادہ ) بیویوں کے پاس جاتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:309

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 709
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عمر بن يونس الحنفي، حدثنا عكرمة بن عمار، قال قال إسحاق بن أبي طلحة حدثني أنس بن مالك، قال جاءت أم سليم - وهي جدة إسحاق - إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت له وعائشة عنده يا رسول الله المرأة ترى ما يرى الرجل في المنام فترى من نفسها ما يرى الرجل من نفسه ‏.‏ فقالت عائشة يا أم سليم فضحت النساء تربت يمينك ‏.‏ فقال لعائشة ‏ "‏ بل أنت فتربت يمينك نعم فلتغتسل يا أم سليم إذا رأت ذاك ‏"‏ ‏.‏
اسحاق بن ابی طلحہ نےکہاکہ مجھے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے یہ حدیث سنائی کہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ جو ( حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی والدہ اور ) اسحاق کی دادی تھیں ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے کہنے لگیں جبکہ حضرت عائشہ ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھیں ، اے اللہ کے رسول ! عورت بھی نیند کے عالم میں اسی طرح خواب دیکھتی ہے جس طرح مرد دیکھتا ہے ، وہ اپنے آپ سے وہی چیز ( نکلتی ہوئی ) دیکھتی ہے جو مرد اپنے حوالے سے دیکھتا ہے ( تو وہ کیا کرے ؟ ) حضرت عائشہ ؓ کہنے لگیں : ام سلیم ! تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا ، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو ( ان کا یہ کہا کہ تیرادایاں ہاتھ خاک آلود ہو ، بری نہیں بلکہ اچھی بات تھی ) تو آپﷺ نے عائشہ ؓ سےفرمایا : ’’بلکہ تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو ۔ ہاں ام سلیم!جب وہ یہ دیکھے تو غسل کرے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:310

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 710
حدثنا عباس بن الوليد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، أن أنس بن مالك، حدثهم أن أم سليم حدثت أنها، سألت نبي الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا رأت ذلك المرأة فلتغتسل ‏"‏ ‏.‏ فقالت أم سليم واستحييت من ذلك قالت وهل يكون هذا فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم فمن أين يكون الشبه إن ماء الرجل غليظ أبيض وماء المرأة رقيق أصفر فمن أيهما علا أو سبق يكون منه الشبه ‏"‏ ‏.‏
قتادہ سےروایت ہے کہ حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے انہیں حدیث سنائی کہ ام سلیم ؓ نے ( انہیں ) بتایا کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جونیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب عورت یہ چیز دیکھے تو غسل کرے ۔ ‘ ‘ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ نے فرمایا : میں اس بات پر شرما گئی ۔ ( پھر ) آپ بولیں : کیا ایسا بھی ہوتا ہے ؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’ہاں ، ( ورنہ ) پھر مشابہت کیسے پیدا ہوتی ہے ؟مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے ، ان دونوں میں سے جس ( کے حصے ) کو غلبہ مل جائے یا ( نئی تشکیل میں ) سبقت لے جائے تو اسی سے ( بچے کی ) مشابہت ہوتی ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:311

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 711
حدثنا داود بن رشيد، حدثنا صالح بن عمر، حدثنا أبو مالك الأشجعي، عن أنس بن مالك، قال سألت امرأة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل في منامه فقال ‏ "‏ إذا كان منها ما يكون من الرجل فلتغتسل ‏"‏ ‏.‏
ابو مالک اشجعی نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے اس عورت کےبارے میں پوچھا جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد اپنی نیند میں دیکھتا ہے تو آپ نے فرمایا : ’’ جب اس کو وہ صورت پیش آئے جو مرد کو پیش آتی ہے تو وہ غسل کرے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:312

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 712
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا أبو معاوية، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن زينب بنت أبي سلمة، عن أم سلمة، قالت جاءت أم سليم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن الله لا يستحيي من الحق فهل على المرأة من غسل إذا احتلمت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم إذا رأت الماء ‏"‏ ‏.‏ فقالت أم سلمة يا رسول الله وتحتلم المرأة فقال ‏"‏ تربت يداك فبم يشبهها ولدها ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے ، انہوں نے اپنےوالد سے ، انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے اور انہوں نے ( اپنی والدہ ) حضرت ام سلمہ ؓسے روایت کی کہ ام سلیم ؓ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ حق سے حیا محسوس نہیں کرتا تو کیا عورت کو احتلام ہو جائے تو اس پر غسل ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ ہاں ، جب ( منی کا ) پانی دیکھے ۔ ‘ ‘ ام سلمہؓ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟آپ نے فرمایا : ’’تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں ، اس کا بچہ اس کے مشابہ کیسے ہو جاتا ہے ! ‘ ‘ ( یعنی نطفے کی تشکیل میں دونوں کے مادے کا حصہ ہوتا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:313.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 713
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، جميعا عن هشام بن عروة، بهذا الإسناد مثل معناه وزاد قالت قلت فضحت النساء ‏.‏
ہشام کے دو شاگردوں وکیع اور سفیان نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ اسی ( سابقہ حدیث ) کے ہم معنی حدیث بیان کی لیکن انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے : ام سلمہ ؓ نے بتایا کہ میں نے کہا : تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا ۔ ( حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ ؓ دونوں موجود تھیں ، تعجب کی بنا پر دونوں کے منہ سے یہی بات نکلی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:313.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 714
وحدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن خالد، عن ابن شهاب، أنه قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أن أم سليم أم بني أبي طلحة دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمعنى حديث هشام غير أن فيه قال قالت عائشة فقلت لها أف لك أترى المرأة ذلك
ابن شہاب نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ ؓ نے انہیں بتایا کہ ام سلیم ؓ جو ابو طلحہ کےبیٹوں کی ماں ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں .... آگے ہشام کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا ۔ البتہ اس میں یہ ہے کہ انہوں ( عروہ ) نے کہا : حضرت عائشہ ؓ نے کہا : میں نے اس سے کہا : تجھ پر افسوس ! کیا عورت کو بھی ایسا نظر آتا ہے ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:314.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 715
حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، وسهل بن عثمان، وأبو كريب - واللفظ لأبي كريب - قال سهل حدثنا وقال الآخران، أخبرنا ابن أبي زائدة، عن أبيه، عن مصعب بن شيبة، عن مسافع بن عبد الله، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، أن امرأة، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم هل تغتسل المرأة إذا احتلمت وأبصرت الماء فقال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ فقالت لها عائشة تربت يداك وألت ‏.‏ قالت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دعيها وهل يكون الشبه إلا من قبل ذلك إذا علا ماؤها ماء الرجل أشبه الولد أخواله وإذا علا ماء الرجل ماءها أشبه أعمامه ‏"‏ ‏.‏
مسافع بن عبد اللہ نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی : کیا جب عورت کواحتلام ہو جائے اور وہ پانی دیکھے توغسل کرے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ہاں ۔ ‘ ‘ عائشہ ؓ نے اس عورت سےکہا : تیرے ہاتھ خاک آلود اور زخمی ہوں ۔ انہوں ( عائشہ ؓ ) نے کہا : تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا : ’’اسے کچھ نہ کہو ، کیا ( بچے کی ) مشابہت اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ہوتی ہے ! جب ( نطفے کی تشکیل کے مرحلے میں ) اس کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے تو بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے اور جب مرد کاپانی عورت کے پانی پر غالب آتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کےمشابہ ہوتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:314.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 716
حدثني الحسن بن علي الحلواني، حدثنا أبو توبة، - وهو الربيع بن نافع - حدثنا معاوية، - يعني ابن سلام - عن زيد، - يعني أخاه - أنه سمع أبا سلام، قال حدثني أبو أسماء الرحبي، أن ثوبان، مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه قال كنت قائما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء حبر من أحبار اليهود فقال السلام عليك يا محمد ‏.‏ فدفعته دفعة كاد يصرع منها فقال لم تدفعني فقلت ألا تقول يا رسول الله ‏.‏ فقال اليهودي إنما ندعوه باسمه الذي سماه به أهله ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن اسمي محمد الذي سماني به أهلي ‏"‏ ‏.‏ فقال اليهودي جئت أسألك ‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أينفعك شىء إن حدثتك ‏"‏ ‏.‏ قال أسمع بأذنى فنكت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعود معه ‏.‏ فقال ‏"‏ سل ‏"‏ ‏.‏ فقال اليهودي أين يكون الناس يوم تبدل الأرض غير الأرض والسموات فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هم في الظلمة دون الجسر ‏"‏ ‏.‏ قال فمن أول الناس إجازة قال ‏"‏ فقراء المهاجرين ‏"‏ ‏.‏ قال اليهودي فما تحفتهم حين يدخلون الجنة قال ‏"‏ زيادة كبد النون ‏"‏ قال فما غذاؤهم على إثرها قال ‏"‏ ينحر لهم ثور الجنة الذي كان يأكل من أطرافها ‏"‏ ‏.‏ قال فما شرابهم عليه قال ‏"‏ من عين فيها تسمى سلسبيلا ‏"‏ ‏.‏ قال صدقت ‏.‏ قال وجئت أسألك عن شىء لا يعلمه أحد من أهل الأرض إلا نبي أو رجل أو رجلان ‏.‏ قال ‏"‏ ينفعك إن حدثتك ‏"‏ ‏.‏ قال أسمع بأذنى ‏.‏ قال جئت أسألك عن الولد قال ‏"‏ ماء الرجل أبيض وماء المرأة أصفر فإذا اجتمعا فعلا مني الرجل مني المرأة أذكرا بإذن الله وإذا علا مني المرأة مني الرجل آنثا بإذن الله ‏"‏ ‏.‏ قال اليهودي لقد صدقت وإنك لنبي ثم انصرف فذهب ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لقد سألني هذا عن الذي سألني عنه وما لي علم بشىء منه حتى أتاني الله به ‏"‏ ‏.‏
ابو توبہ نے ، جو ربیع بن نافع ہیں ، ہم سے حدیث بیان کی ، کہا : معاویہ بن سلام نے ہمیں اپنےبھائی زید سے حدیث سنائی ، کہا : انہوں نے ابوسلام سے سنا ، کہا : مجھ سے ابو اسماء رحبی نے بیان کیا کہ نبی اکرمﷺ کے آزادکردہ غلام ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے انہیں یہ حدیث سنائی ، کہا : میں رسول ا للہ ﷺ کے پاس کھڑا تھا ایک یہودی عالم ( حبر ) آپ کے پاس آیا اورکہا : اے محمد! آپ پر سلام ہو ، میں نے اس کو اتنے زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا ۔ اس نے کہا : مجھے دھکا کیوں دیتے ہو؟ میں نے کہا : تم یا رسول اللہ ! نہیں کہہ سکتے ؟ یہودی نے کہا : ہم تو آپ کو اسی نام سے پکارتے ہیں جو آپ کے گھر والوں نے آپ کا رکھا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’یقیناً میرا نام محمد ( ﷺ ) ہے جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے ۔ ‘ ‘ یہودی بولا : میں آپ سے پوچھنے آیا ہوں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا : ’’اگر میں تمہیں کچھ بتاؤں گا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہو گا؟ ‘ ‘ اس نے کہا : میں اپنے دونوں کانو ں سے توجہ سے سنوں گا ۔ تورسول اللہ ﷺ نے ایک چھڑی ، جو آپ کے پاس تھی ، زمین پر آہستہ آہستہ ماری اور فرمایا : ’’پوچھو ۔ ‘ ‘ یہودی نے کہا : جس دن زمین دوسری زمین سے بدلے گی اور آسمان ( بھی ) بدلے جائیں گے تو لوگ کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ وہ پل ( صراط ) سے ( ذرا ) پہلے اندھیرے میں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا : ’’فقرائے مہاجرین ۔ ‘ ‘ یہودی نے پوچھا : جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کو کیا پیش کیا جائےگا؟ تو آپ نے فرمایا : ’’مچھلی کےجگر کا زائد حصہ ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : اس کے بعد ان کا کھانا کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا : ’’ان کے لیے جنت میں بیل ذبح کیا جائے گا جو اس کے اطراف میں چرتا پھرتا ہے ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : اس ( کھانے ) پر ان مشروب کیا ہو گا؟آپ نے فرمایا : ’’اس ( جنت ) کے سلسبیل نامی چشمے سے ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : آپ نے سچ کہا ، پھر کہا : میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں جسے اہل زمین سے محض ایک بنی جانتا ہے یاایک دو اور انسان ۔ آپ نےفرمایا : ’’اگر میں تمہیں بتا دیا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہوگا؟ ‘ ‘ اس نے کہا : میں کان لگا کر سنوں گا ۔ اس نے کہا : میں آپ سے اولاد کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں ۔ آپ نےفرمایا : ’’ مرد کا پانی سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد ، جب دونوں ملتے ہیں اور مرد کا مادہ منویہ عورت کی منی سے غالب آ جاتا ہے تو اللہ کے حکم سے دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آ جاتی ہے تو اللہ عزوجل کے حکم سے دونوں کےہاں بیٹی پیدا ہوتی ۔ ‘ ‘ یہودی نے کہا : آپ نے واقعی صحیح فرمایا اور آپ یقیناً نبی ہیں ، پھر وہ پلٹ کر چلا گیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اس نے مجھ سے جس چیز کے بارے میں سوال کیا اس وقت تک مجھے اس میں سے کسی چیز کا کچھ علم نہ تھاحتی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا علم عطا کر دیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:315.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 717
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا معاوية بن سلام، في هذا الإسناد بمثله غير أنه قال كنت قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال زائدة كبد النون ‏.‏ وقال أذكر وآنث ‏.‏ ولم يقل أذكرا وآنثا ‏.‏
یحییٰ بن حسان نے ہمیں خبر دی کہ ہمیں معاویہ بن سلام نے اسی اسناد کے ساتھ اسی طرح حدیث سنائی ، سوائے اس کے کہ ( یحییٰ نے ) قائما ( کھڑا تھا ) کے بجائے قاعداً ( بیٹھاتھا ) کہا اور ( زیادۃ کبد النون کے بجائے ) زائدۃ کبدالنون کہا ( معنی ایک ہی ہے ) اور انہوں نے اذکر و آنت ( اس کے ہاں بیٹا اور بیٹی کی ولادت ہوتی ہے ) کے الفاظ کہے ، اور اذکر و آنثا ( ان دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہےاور ان دونوں کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے ) کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:315.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 718
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، حدثنا أبو معاوية، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اغتسل من الجنابة يبدأ فيغسل يديه ثم يفرغ بيمينه على شماله فيغسل فرجه ثم يتوضأ وضوءه للصلاة ثم يأخذ الماء فيدخل أصابعه في أصول الشعر حتى إذا رأى أن قد استبرأ حفن على رأسه ثلاث حفنات ثم أفاض على سائر جسده ثم غسل رجليه ‏.‏
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے ر وایت کی کہ جب رسول اللہ ﷺ غسل جنابت فرماتے تو پہلے اپنے ہاتھ دھوتے ، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرم گاہ دھوتے ، پھر نماز کے وضو کی مانند وضو فرماتے ، پھر پانی لے کر انگلیوں کو بالوں کی جڑوں میں داخل کرتے ، جب آپ سمجھتے کہ آپ نے اچھی طرح جڑوں میں پانی پہنچا دیا ہے ۔ تواپنے سر پر دونوں ہاتھوں سے تین چلو ڈالتے ۔ پھر سارے جسم پر پانی ڈالتے ( اور جسم دھوتے ) پھر ( آخر میں ) اپنے دونوں پاؤں دھو لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:316.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 719
وحدثناه قتيبة بن سعيد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا جرير، ح وحدثنا علي بن حجر، حدثنا علي بن مسهر، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن نمير، كلهم عن هشام، في هذا الإسناد وليس في حديثهم غسل الرجلين ‏.‏
جریر ، علی بن مسہر اور ابن نمیر نے ہشام کی اسی سند کے ساتھ ( یہ ) حدیث روایت کی لیکن ان ( تینوں ) کی حدیث میں پاؤں دھونے کا ذکر نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:316.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 720
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم اغتسل من الجنابة فبدأ فغسل كفيه ثلاثا ثم ذكر نحو حديث أبي معاوية ولم يذكر غسل الرجلين ‏.‏
وکیع نے ہشام کی اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ ؓ سے حدیث بیان کی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے جنابت سےغسل فرمایا ، آغاز کرتے ہوئے تین بار ہتھلیاں دھوئیں ..... پھر ابو معاویہ کی حدیث کی طرح بیان کیا ، تاہم پاؤں دھونے کا ذکر نہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:316.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 721
وحدثناه عمرو الناقد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا زائدة، عن هشام، قال أخبرني عروة، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اغتسل من الجنابة بدأ فغسل يديه قبل أن يدخل يده في الإناء ثم توضأ مثل وضوئه للصلاة ‏.‏
زائدہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت فرماتے ( تو ) اس طرح آغاز کرتے کہ برتن میں ہاتھ داخل کرنے سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے ، پھر نماز کے لیے اپنے وضو کی طرح وضو فرماتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:316.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 722
وحدثني علي بن حجر السعدي، حدثني عيسى بن يونس، حدثنا الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، قال حدثتني خالتي، ميمونة قالت أدنيت لرسول الله صلى الله عليه وسلم غسله من الجنابة فغسل كفيه مرتين أو ثلاثا ثم أدخل يده في الإناء ثم أفرغ به على فرجه وغسله بشماله ثم ضرب بشماله الأرض فدلكها دلكا شديدا ثم توضأ وضوءه للصلاة ثم أفرغ على رأسه ثلاث حفنات ملء كفه ثم غسل سائر جسده ثم تنحى عن مقامه ذلك فغسل رجليه ثم أتيته بالمنديل فرده ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے ہم سے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہم سے اعمش نے حدیث بیان کی ، انہوں نے سالم بن ابی جعد سے ، انہوں نے کریب سے ، انہوں نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : مجھے میری خالہ میمونہ ؓ نے بتایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے غسل جنابت کے لیے آپ کے قریب پانی رکھا ، آپ نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دو یا تین دفعہ دھویا ، پھر اپنا ( دایاں ) ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اس کے ذریعے سے اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ سے دھویا ، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو زمین پر مار کر اچھی طرح رگڑ اور اپنا نماز جیسا وضو فرمایا ، پھر ہتھیلی بھر کر تین لپ پانی اپنے سر پر ڈالا ، پھر اپنے سارے جسم کو دھویا ، پھر اپنی اس جگہ سے دور ہٹ گئے اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے ، پھر میں تولیہ آپ کے پاس لائی تو آپ نے اسے واپس کر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:317.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 723
وحدثنا محمد بن الصباح، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب والأشج وإسحاق كلهم عن وكيع، ح وحدثناه يحيى بن يحيى، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ وليس في حديثهما إفراغ ثلاث حفنات على الرأس وفي حديث وكيع وصف الوضوء كله يذكر المضمضة والاستنشاق فيه وليس في حديث أبي معاوية ذكر المنديل ‏.‏
وکیع اور ابو معاویہ نے اعمش کی سابقہ سندکے ساتھ یہ روایت بیان کی لیکن ان دونوں کی حدیث میں سر پر تین لپ ڈالنے کا ذکر نہیں ہے ۔ وکیع کی حدیث میں پورے وضو کی کیفیت کا بیان ہے ۔ اس میں ( انہوں نے ) کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا ذکر کیا ، اور ابو معاویہ کی حدیث میں تولیے کا ذکر نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:317.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 724
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن الأعمش، عن سالم، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، أن النبي صلى الله عليه وسلم أتي بمنديل فلم يمسه وجعل يقول بالماء هكذا يعني ينفضه ‏.‏
عبد اللہ بن ادریس نے اعمش کی سابقہ سند کے ساتھ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حضرت میمونہ ؓ کی روایت بیان کی کہ نبی اکرمﷺ کے پاس تولیہ لایا گیا توآپ نے اسے ہاتھ نہ لگایا اور پانی کے ساتھ اس طرح کرنے لگے ، یعنی جھاڑنے لگے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:317.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 725
وحدثنا محمد بن المثنى العنزي، حدثني أبو عاصم، عن حنظلة بن أبي سفيان، عن القاسم، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اغتسل من الجنابة دعا بشىء نحو الحلاب فأخذ بكفه بدأ بشق رأسه الأيمن ثم الأيسر ثم أخذ بكفيه فقال بهما على رأسه ‏.‏
قاسم ( بن محمدبن ابی بکر ) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت فرماتے تو تقریباً اتنا بڑا برتن منگواتے جتنا اونٹنی کا دودھ دھونے کا ہوتا ہے ۔ اور چلو سے پانی لیتے اور سر کے دائیں حصے سےآغاز فرماتے ، پھر بائیں طرف ( پانی ڈالتے ) ، پھر دونوں ہاتھوں ( کا لپ بنا کر اس ) سے ( پانی ) لیتے اور ان سے سر پر ( پانی ) ڈالتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:318

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 726
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل من إناء هو الفرق من الجنابة ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب ( زہری ) سے ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نےحضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن سے ، جو ایک فرق ( تین صاع یا ساڑھےتیرہ لٹر ) کا تھا ، غسل جنابت فرمایا کرتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:319.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 727
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وزهير بن حرب قالوا حدثنا سفيان، كلاهما عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل في القدح وهو الفرق وكنت أغتسل أنا وهو في الإناء الواحد ‏.‏ وفي حديث سفيان من إناء واحد ‏.‏ قال قتيبة قال سفيان والفرق ثلاثة آصع ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور ابن رمح نے لیث سے ، اسی طرح قتیبہ بن سعید ، ابوبکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد اورزہیر بن حرب نے سفیان سے حدیث بیان کی ، ان دونوں ( لیث اور سفیان ) نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ ایک بڑے پیالے سے ، جو ایک فرق کی مقدارجتنا تھا ، غسل فرماتے ۔ میں اور آپ ایک برتن میں ( سے ) غسل کرتے تھے ۔ سفیان کی حدیث میں ( في الإنا ء الواحدکے بجائے ) من إناء واحد ( ایک برتن سے ) ہے ۔ قتیبہ نے کہا ، سفیان نے کہا : فرق تین صاع کا ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:319.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 728
وحدثني عبيد الله بن معاذ العنبري، قال حدثنا أبي قال، حدثنا شعبة، عن أبي بكر بن حفص، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، قال دخلت على عائشة أنا وأخوها، من الرضاعة فسألها عن غسل النبي، صلى الله عليه وسلم من الجنابة فدعت بإناء قدر الصاع فاغتسلت وبيننا وبينها ستر وأفرغت على رأسها ثلاثا ‏.‏ قال وكان أزواج النبي صلى الله عليه وسلم يأخذن من رءوسهن حتى تكون كالوفرة ‏.‏
ابو بکر بن حفص نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن ( بن عوف جوحضرت عائشہ کے رضاعی بھانجے تھے ) سےر وایت کی ، انہوں نے کہا : میں اور حضرت عائشہ ؓ کا رضاعی بھائی ( عبد اللہ بن یزید ) ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس نے ان سے نبی اکرمﷺ کے غسل جنابت کے بارے میں سوال کیا ، چنانچہ انہوں نے ایک صاع کے بقدربرتن منگوایا او راس سے غسل کیا ، ہمارے اور ان کے درمیان ( دیوار وغیرہ کا ) پردہ حائل تھا ، اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈالا ۔ ابو سلمہ نے بتایا کہ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات اپنے سر ( کے بالوں ) کو کاٹ لیتی تھیں یہاں تک کہ وہ وفرہ ( کانوں کے نچلے حصے کی لمبائی کے بال ) کی طرح ہو جاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:320

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 729
حدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني مخرمة بن بكير، عن أبيه، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، قال قالت عائشة كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اغتسل بدأ بيمينه فصب عليها من الماء فغسلها ثم صب الماء على الأذى الذي به بيمينه وغسل عنه بشماله حتى إذا فرغ من ذلك صب على رأسه ‏.‏ قالت عائشة كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد ونحن جنبان ‏.‏
بکیر بن عبداللہ نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کی ، کہا : حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : جب رسول اللہ ﷺ غسل فرماتے تودائیں ہاتھ سے آغاز فرماتے ، اس پر پانی ڈال کر اسے دھوتے ، پھر جہاں ناپسندیدہ چیز لگی ہوتی اسے دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے دھوتے ، جب اس سے فارغ ہو جاتے تو سر پر پانی ڈالتے ۔ حضرت عائشہ ؓ نے بتایا کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے نہاتے جب کہ دونوں جنابت کی حالت میں ہوتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:321.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 730
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا شبابة، حدثنا ليث، عن يزيد، عن عراك، عن حفصة بنت عبد الرحمن بن أبي بكر، - وكانت تحت المنذر بن الزبير - أن عائشة، أخبرتها أنها، كانت تغتسل هي والنبي صلى الله عليه وسلم في إناء واحد يسع ثلاثة أمداد أو قريبا من ذلك ‏.‏
حفصہ بنت عبد الرحمن بن ابی بکر سے ( جو منذر بن زبیر کی اہلیہ تھیں ) روایت ہے کہ حضرت عائشہؓ نے انہیں بتایا کہ وہ ( خود ) اور نبی اکرمﷺ ایک برتن میں غسل کرتے جس میں تین مد ( مد ایک صاع کا چوتھاحصہ ہوتا ہے ) یا اس کے قریب پانی آتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:321.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 731
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، قال حدثنا أفلح بن حميد، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت كنت أغتسل أنا ورسول الله، صلى الله عليه وسلم من إناء واحد تختلف أيدينا فيه من الجنابة ‏.‏
قاسم بن محمد ( بن ابی بکر ) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، فرمایا : میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے غسل جنابت کرتے اور ہمارے ہاتھ باری باری اس میں جاتے

صحيح مسلم حدیث نمبر:321.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 732
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن عاصم الأحول، عن معاذة، عن عائشة، قالت كنت أغتسل أنا ورسول الله، صلى الله عليه وسلم من إناء - بيني وبينه - واحد فيبادرني حتى أقول دع لي دع لي ‏.‏ قالت وهما جنبان ‏.‏
(حضرت عائشہ کی شاگرد ) معاذہ بنت عبد اللہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے ، جو میرے اور آپ کے درمیان ہوتا ، غسل کرتے ۔ آپ میری نسبت جلد پانی لیتے حتی کہ میں کہتی : میرے لیے چھوڑیے ، میرے لیے چھوڑیے ۔ وہ ( معاذہ ) کہتی ہے اوروہ دونوں جنبی ہوتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:321.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 733
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة جميعا عن ابن عيينة، قال قتيبة حدثنا سفيان، عن عمرو، عن أبي الشعثاء، عن ابن عباس، قال أخبرتني ميمونة، أنها كانت تغتسل هي والنبي صلى الله عليه وسلم في إناء واحد ‏.‏
سفیان نے عمرو سے ، انہوں نے ابو شعثاء سے ، انہوں نے ابن عباسؓ سے روایت کی ، کہا ، مجھے حضرت میمونہ ؓ نے خبر دی کہ وہ اور نبی اکرمﷺ ایک ( ہی ) برتن میں ( سے ) غسل کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:322

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 734
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن حاتم، قال إسحاق أخبرنا وقال ابن حاتم، حدثنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عمرو بن دينار، قال أكبر علمي والذي يخطر على بالي أن أبا الشعثاء أخبرني أن ابن عباس أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل بفضل ميمونة ‏.‏
ابن جریج نے عمرو بن دینار سے روایت کی ، کہا : مجھے جتنا زیادہ ( سےزیادہ ) علم ہے اور جو میرے ذہن میں آتا ہے اس کے مطابق مجھے ابو شعثاء نے خبر دی کہ حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے انہیں بتایاکہ رسول اللہ ﷺ میمونہ ؓ کے بچے ہوئے پانی سے نہالیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:323

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 735
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، قال حدثني أبي، عن يحيى بن أبي كثير، حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، أن زينب بنت أم سلمة، حدثته أن أم سلمة حدثتها قالت، كانت هي ورسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسلان في الإناء الواحد من الجنابة ‏.‏
حضرت ام سلمہ ؓ نے بیان کیا کہ وہ اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن میں ( سے ) غسل جنابت کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:324

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 736
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، - يعني ابن مهدي - قالا حدثنا شعبة، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر، قال سمعت أنسا، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل بخمس مكاكيك ويتوضأ بمكوك ‏.‏ وقال ابن المثنى بخمس مكاكي ‏.‏ وقال ابن معاذ عن عبد الله بن عبد الله ولم يذكر ابن جبر ‏.‏
عبید اللہ بن معاذ نے بیان کی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث سنائی اور ابن مثنی نے عبد الرحمان ، یعنی ابن مہدی سے حدیث بیان کی ، ان دونوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے عبد اللہ بن عبداللہ بن جبر سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسو ل اللہ ﷺ پانچ مکوک سے غسل فرماتے اورایک مکوک سے وضو فرماتے ۔ ( ایک مکوک سوا صاع کے برابر ہوتا ہے ۔ ) ابن مثنی نے مکاییک کی جگہ مکاکی ( تخفیف کے ساتھ وہی ) لفظ بولا ۔ عبید اللہ بن معاذ نے عبد اللہ بن عبد اللہ کہا اور ابن جبر کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:325.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 737
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا وكيع، عن مسعر، عن ابن جبر، عن أنس، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضأ بالمد ويغتسل بالصاع إلى خمسة أمداد ‏.‏
مسعر نے ابن جبر سے ، انہوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ ایک مد سے وضو فرماتے اور ایک صاع سے پانچ مد تک ( کے پانی ) سے غسل کرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:325.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 738
وحدثنا أبو كامل الجحدري، وعمرو بن علي، كلاهما عن بشر بن المفضل، - قال أبو كامل حدثنا بشر، - حدثنا أبو ريحانة، عن سفينة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسله الصاع من الماء من الجنابة ويوضؤه المد ‏.‏
بشر نے کہا : ہمیں ابو ریحانہ نے حضرت سفینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےحدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ ایک صاع پانی سے غسل جنابت فرماتے اور ایک مد پانی سے وضو فرما لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:326.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 739
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن علية، ح وحدثني علي بن حجر، حدثنا إسماعيل، عن أبي ريحانة، عن سفينة، - قال أبو بكر - صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل بالصاع ويتطهر بالمد ‏.‏ وفي حديث ابن حجر أو قال ويطهره المد ‏.‏ وقال وقد كان كبر وما كنت أثق بحديثه ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اورعلی بن حجر نے اسماعیل بن علیہ سے ، انہوں نے ابو ریحانہ سے ، انہوں نےحضرت سفینہؓ سے ( ابو بکر نےکہا : ) رسول اللہ ﷺ کے صحابی ( حضرت سفینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے روایت کی ، انہوں نےکہا : رسول اللہ ﷺ ایک صاع پانی سے غسل فرماتے اور ایک مد پانی سے وضو فرمالیتے ۔ ( علی ) ابن حجر کی روایت میں ہے کہ یا ( ابو ریحانہ نے ایک مد سے وضو فرما لیتے تھے کے بجائے ) ’’ایک مدپانی سے آپ کا وضو ہو جاتاتھا ‘ ‘ کہا ۔ ابو ریحانہ نے کہا : سفینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ عمر رسیدہ ہو گئے تھے ، اس لیے مجھے ان کی حدیث پر اعتماد و وثوق نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:326.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 740
حدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، عن سليمان بن صرد، عن جبير بن مطعم، قال تماروا في الغسل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال بعض القوم أما أنا فإني أغسل رأسي كذا وكذا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أما أنا فإني أفيض على رأسي ثلاث أكف ‏"‏ ‏.‏
ابو احوص نے ابو اسحاق سے ، انہو ں نے سلیمان بن صرد سے ، انہوں نے حضرت جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس غسل کےمتعلق ایک دوسرے سے تکرار کی ، چنانچہ بعضوں نے کہا : لیکن میں ، میں تو سر کو اتنا اور اتنا دھو تا ہوں ۔ تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’لیکن میں تو اپنے سر پر تین ہتھلیاں بھر کر ( پانی ) ڈالتاہوں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:327.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 741
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن سليمان بن صرد، عن جبير بن مطعم، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه ذكر عنده الغسل من الجنابة فقال ‏ "‏ أما أنا فأفرغ على رأسي ثلاثا ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ابو ا سحاق سے ، انہوں نے سلیمان بن صرد سے ، انہوں نے حضرت جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی کہ آپ کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ’’ لیکن میں ، میں تو اپنے سر پر تین بار پانی بہاتا ہوں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:327.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 742
وحدثنا يحيى بن يحيى، وإسماعيل بن سالم، قالا أخبرنا هشيم، عن أبي بشر، عن أبي سفيان، عن جابر بن عبد الله، أن وفد، ثقيف سألوا النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا إن أرضنا أرض باردة فكيف بالغسل فقال ‏ "‏ أما أنا فأفرغ على رأسي ثلاثا ‏"‏ ‏.‏ قال ابن سالم في روايته حدثنا هشيم أخبرنا أبو بشر وقال إن وفد ثقيف قالوا يا رسول الله ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ اور اسماعیل بن سالم نے کہا : ہمیں ہشیم نے خبر دی ، انہوں نے ابو بشر سے ، انہوں نے ابو سفیان سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت کی کہ ثقیف کے وفد نے بنی ﷺ سے پوچھا ، او رکہا : ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے تو غسل کیسے ہو؟ آپ نے فرمایا : ’’لیکن میں ، میں تو اپنے سر پر تین بارپانی بہاتا ہوں ۔ ‘ ‘ ابن سالم نے اپنی روایت میں کہا : ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، انہوں ابو بشر نے بتایااور کہا : بلاشبہ ثقیف کے وفد نے ( سوال پوچھتے ہوئے آپﷺ کو مخاطب کر کے ) کہا : اے اللہ کے رسول

صحيح مسلم حدیث نمبر:328

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 743
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - حدثنا جعفر، عن أبيه، عن جابر بن عبد الله، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اغتسل من جنابة صب على رأسه ثلاث حفنات من ماء ‏.‏ فقال له الحسن بن محمد إن شعري كثير ‏.‏ قال جابر فقلت له يا ابن أخي كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم أكثر من شعرك وأطيب ‏.‏
امام جعفر کےوالد امام محمد باقر بن علی بن حسین پ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حضرت جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت کرتے تو سر پر پانی کی تین لپیں ڈالتے ، چنانچہ حسن بن محمد نے ان سے کہا : میرے بال تو زیادہ ہیں ۔ جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : تو میں نے اس سے کہا : اے بھتیجے! رسول اللہ ﷺ کے بال تمہارے بالوں سےزیادہ اور عمدہ تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:329

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 744
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، كلهم عن ابن عيينة، قال إسحاق أخبرنا سفيان، عن أيوب بن موسى، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن عبد الله بن رافع، مولى أم سلمة عن أم سلمة، قالت قلت يا رسول الله إني امرأة أشد ضفر رأسي فأنقضه لغسل الجنابة قال ‏ "‏ لا إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاث حثيات ثم تفيضين عليك الماء فتطهرين ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ایوب بن موسیٰ سے ، انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبیری سے ، انہوں نے حضرت ام سلمہ ؓ کے مولیٰ عبداللہ بن ابی رافع سے اور انہوں نے حضرت ام سلمہؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ کس کر سر کے بالوں کی چوٹی بناتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے لیے اس کو کھولوں؟آپ نے فرمایا : ’’نہیں ، تمہیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالو ، پھر اپنے آپ پر پانی بہا لو تم پاک ہو جاؤں گی ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:330.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 745
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا يزيد بن هارون، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، قالا أخبرنا الثوري، عن أيوب بن موسى، في هذا الإسناد وفي حديث عبد الرزاق فأنقضه للحيضة والجنابة فقال ‏ "‏ لا ‏"‏ ثم ذكر بمعنى حديث ابن عيينة ‏.‏
یزید بن ہارون اور عبدالرزاق نے کہا : ہمیں اسی سند کے ساتھ سفیان ثوری نے ایوب بن موسیٰ کے حوالے سے خبر دی ۔ اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے : کیا میں حیض اور جنابت ( کے غسل ) کے لیے اس کو کھولوں؟ تو آپ نے فرمایا : ’’نہیں ۔ ‘ ‘ آگے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی ( روایت ) بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:330.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 746
وحدثنيه أحمد الدارمي، حدثنا زكرياء بن عدي، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - عن روح بن القاسم، حدثنا أيوب بن موسى، بهذا الإسناد وقال أفأحله فأغسله من الجنابة ‏.‏ ولم يذكر الحيضة ‏.‏
ایوب بن موسیٰ سے ( سفیان ثوری کے بجائے ) روح بن قاسم نے اسی ( سابقہ سند ) کے ساتھ روایت کی کہ انہوں ( ام سلمہ ؓ ) نے کہا : کیا میں چوٹی کو کھول کر غسل جنابت کروں؟ ...... انہوں ( روح بن قاسم ) نے حیض کا تذکرہ نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:330.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 747
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وعلي بن حجر جميعا عن ابن علية، قال يحيى أخبرنا إسماعيل ابن علية، عن أيوب، عن أبي الزبير، عن عبيد بن عمير، قال بلغ عائشة أن عبد، الله بن عمرو يأمر النساء إذا اغتسلن أن ينقضن رءوسهن فقالت يا عجبا لابن عمرو هذا يأمر النساء إذا اغتسلن أن ينقضن رءوسهن أفلا يأمرهن أن يحلقن رءوسهن لقد كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد ولا أزيد على أن أفرغ على رأسي ثلاث إفراغات ‏.‏
عبید اللہ بن عمیر سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : حضرت عائشہؓ کو یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمروؓ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ غسل کرتے وقت سر کے بال کھولا کرین ۔ تو انہوں نے کہا : اس ابن عمرو پر تعجب ہے ، عورتوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ جب غسل کریں تو سر کے بال کھولیں ، وہ انہیں یہ حکم کیوں نہیں دیتا کہ وہ اپنے سر کے بال مونڈ لیں ، میں اور رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے اور میں اس سے زائد کچھ نہیں کرتی تھی کہ اپنے سر پر تین بار پانی ڈال لیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:331

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 748
حدثنا عمرو بن محمد الناقد، وابن أبي عمر، جميعا عن ابن عيينة، - قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة، - عن منصور ابن صفية، عن أمه، عن عائشة، قالت سألت امرأة النبي صلى الله عليه وسلم كيف تغتسل من حيضتها قال فذكرت أنه علمها كيف تغتسل ثم تأخذ فرصة من مسك فتطهر بها ‏.‏ قالت كيف أتطهر بها قال ‏ "‏ تطهري بها ‏.‏ سبحان الله ‏"‏ ‏.‏ واستتر - وأشار لنا سفيان بن عيينة بيده على وجهه - قال قالت عائشة واجتذبتها إلى وعرفت ما أراد النبي صلى الله عليه وسلم فقلت تتبعي بها أثر الدم ‏.‏ وقال ابن أبي عمر في روايته فقلت تتبعي بها آثار الدم ‏.‏
عمرو بن محمد ناقد اور ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے حدیث بیان کی ، عمرو نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے منصور بن صفیہ سے ، انہوں نے اپنی والدہ ( صفیہ بنت شیبہ ) سے ، انۂں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نبی ﷺ سے پوچھا : وہ غسل حیض کیسے کرے ؟ کہا : پھر عائشہ ؓ نےبتایا کہ آپ نے اسے غسل کا طریقہ سکھایا ( اور فرمایا ) پھر وہ کستوری سے ( معطر ) کپڑے کا ایک ٹکڑالے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے ۔ عورت نے کہا : میں اس سے کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ آپ نے فرمایا : ’’ سبحان اللہ ! اس سے پاکیزگی حاصل کرو ۔ ‘ ‘ اور آپ نے ( حیا سے ) چہرہ چھپا کر دکھایا ۔ صفیہ نےکہا : عائشہ ؓ نے فرمایا : میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچ لیا اور میں سمجھ گئی تھی کہ رسول اللہ ﷺ کیا ( کہنا ) چاہتے ہیں تو میں نےکہا : اس معطر ٹکڑے سے خون کے نشان صاف کرو ۔ ابن ابی عمرو نے اپنی روایت میں کہا : اس کو مل کر خون کے نشانات پر لگا کر صاف کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:332.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 749
وحدثني أحمد بن سعيد الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا وهيب، حدثنا منصور، عن أمه، عن عائشة، أن امرأة، سألت النبي صلى الله عليه وسلم كيف أغتسل عند الطهر فقال ‏ "‏ خذي فرصة ممسكة فتوضئي بها ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث سفيان ‏.‏
وہیب نے کہا : ہمیں منصور نے اپنی والدہ ( صفیہ بنت شیبہ ) سے ، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ایک عورت نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ میں پاکیزگی ( کے حصول ) کے لیے کیسے غسل کروں؟ تو آپ نے فرمایا : ’’کستوری سے معطر کپڑے کا ٹکڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرو ۔ ‘ ‘ پھر سفیان کی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:332.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 750
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن إبراهيم بن المهاجر، قال سمعت صفية، تحدث عن عائشة، أن أسماء، سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن غسل المحيض فقال ‏"‏ تأخذ إحداكن ماءها وسدرتها فتطهر فتحسن الطهور ثم تصب على رأسها فتدلكه دلكا شديدا حتى تبلغ شئون رأسها ثم تصب عليها الماء ‏.‏ ثم تأخذ فرصة ممسكة فتطهر بها ‏"‏ ‏.‏ فقالت أسماء وكيف تطهر بها فقال ‏"‏ سبحان الله تطهرين بها ‏"‏ ‏.‏ فقالت عائشة كأنها تخفي ذلك تتبعين أثر الدم ‏.‏ وسألته عن غسل الجنابة فقال ‏"‏ تأخذ ماء فتطهر فتحسن الطهور - أو تبلغ الطهور - ثم تصب على رأسها فتدلكه حتى تبلغ شئون رأسها ثم تفيض عليها الماء ‏"‏ ‏.‏ فقالت عائشة نعم النساء نساء الأنصار لم يكن يمنعهن الحياء أن يتفقهن في الدين ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابراہیم بن مہاجر سے حدیث سنائی ، انہوں نےکہا : میں نے صفیہ سے سنا وہ حضرت عائشہؓ سے بیان کرتی تھیں کہ اسما ( بنت کشل انصاریہ ) ؓ نے نبی ﷺ سے غسل حیض کےبارے میں سوال کیا ؟ تو آپ نے فرمایا : ’’ایک عورت اپنا پانی او ربیری کے پتے لے کر اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرے ، پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو اچھی طرح ملے یہاں تک کہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے ، پھر اپنے اوپر پانی ڈالے ، پھر کستوری لگا کپڑے یا روئی کا ٹکڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے ۔ ‘ ‘ ‘ تو اسماء نے کہا : اس سے پاکیزگی کیسے حاصل کروں؟ آپ نے فرمایا : ’’سبحان اللہ ! اسے پاکیزگی حاصل کرو ۔ ‘ ‘ حضرت عائشہؓ نے کہا : ( جیسے وہ اس بات کو چھپا رہی ہوں ) ’’خون کے نشان پر لگا کر ۔ ‘ ‘ اور اس نے آپ سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : ’’ ( غسل کرنے والی ) پانی لے کر اس سے خوب اچھی طرح وضو کرے ، پھر سر پر پانی ڈال کر اسے ملے حتی کہ سر کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے ، پھر اپنے آپ پر پانی ڈالے ۔ ‘ ‘ حضرت عائشہ ؓ نے کہا : انصار کی عورتیں بہت خوب ہیں ، دین کو اچھی طرح سمجھنے سے شرم ا نہیں نہیں روکتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:332.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 751
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، في هذا الإسناد نحوه وقال قال ‏ "‏ سبحان الله تطهري بها ‏"‏ ‏.‏ واستتر ‏.‏
شعبہ کے ایک دوسرے شاگرد عبید اللہ کے والد معاذ بن معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی ( مذکورہ ) سند سے اسی ( سابقہ حدیث ) کے ہم معنی حدیث بیان کی اور کہا : آپ نے فرمایا : ’’سبحان اللہ !اس سے پاکیزگی حاصل کرو ‘ ‘ اور آپ نے اپنا چہرہ چھپا لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:332.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 752
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة كلاهما عن أبي الأحوص، عن إبراهيم بن مهاجر، عن صفية بنت شيبة، عن عائشة، قالت دخلت أسماء بنت شكل على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله كيف تغتسل إحدانا إذا طهرت من الحيض وساق الحديث ولم يذكر فيه غسل الجنابة ‏.‏
(شعبہ کے استاد ) ابراہیم بن مہاجر سے ( شعبہ کے بجائے ) ابو احوص کی سند سے صفیہ بنت شیبہ کے حوالے سےحضرت عائشہؓ سے روایت ہے ، انہوں نےکہا : اسماءبنت شکل ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا : اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی عورت غسل حیض کرے تو کیسے نہائے؟ اور ( اسی طرح ) حدیث بیان کی اور اس میں غسل جنابت کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:332.05

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 753
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت جاءت فاطمة بنت أبي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إني امرأة أستحاض فلا أطهر أفأدع الصلاة فقال ‏ "‏ لا إنما ذلك عرق وليس بالحيضة فإذا أقبلت الحيضة فدعي الصلاة وإذا أدبرت فاغسلي عنك الدم وصلي ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے ہشام بن عروہ سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : فاطمہ بنت ابی حبیش نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ ہوتا ہے ، اس لیے میں پاک نہیں ہو سکتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ نے فرمایا : ’’نہیں ، یہ تو بس ایک رگ ( کا خون ) ہے حیض نہیں ہے ، لہٰذا جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دو اور جب حیض بند ہو جائے تو اپنے ( جسم ) سے خون دھو لیا کرو اور نماز پڑھو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:333.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 754
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، وأبو معاوية ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا خلف بن هشام، حدثنا حماد بن زيد، كلهم عن هشام بن عروة، بمثل حديث وكيع وإسناده ‏.‏ وفي حديث قتيبة عن جرير جاءت فاطمة بنت أبي حبيش بن عبد المطلب بن أسد وهي امرأة منا ‏.‏ قال وفي حديث حماد بن زيد زيادة حرف تركنا ذكره ‏.‏
ہشام نے عروہ کے ( شاگرد وکیع کے بجائے ) دوسرے شاگرد وں ابو معاویہ ، جریر ، نمیر اور حماد بن زید کی سندوں سے بھی جو وکیع کی حدیث کی طرح اسی سندسے مروی ہے ، البتہ قتیبہ سے جریر کی روایت کے الفاظ یوں ہیں : فاطمہ بنت ابی حبیش بن عبدالمطلب بن اسد آئیں جو ہمارے خاندان کی ایک خاتون ہیں ۔ امام مسلم نے کہا : حماد بن زید کی حدیث میں ایک حرف زائد ہے جسے ہم نے ذکر نہیں کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:333.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 755
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أنها قالت استفتت أم حبيبة بنت جحش رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت إني أستحاض ‏.‏ فقال ‏ "‏ إنما ذلك عرق فاغتسلي ثم صلي ‏"‏ ‏.‏ فكانت تغتسل عند كل صلاة ‏.‏ قال الليث بن سعد لم يذكر ابن شهاب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر أم حبيبة بنت جحش أن تغتسل عند كل صلاة ولكنه شىء فعلته هي ‏.‏ وقال ابن رمح في روايته ابنة جحش ولم يذكر أم حبيبة ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ سے اورانہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی ، انہوں نےکہا : ام حبیبہ بنت جحش ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ پوچھا او رکہا : مجھے استحاضہ ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’یہ ایک رگ ( کا خون ) ہے ۔ تم غسل کرو ، پھر ( حیض کے ایام کے خاتمے پر ) نماز پڑھو ۔ ‘ ‘ تو وہ ہر نماز کےوقت غسل کرتی تھیں ۔ ( امام ) لیث بن سعد نے کہا : ابن شہاب نے یہ نہیں کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ام حبیبہ بنت جحش کو ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دیا تھا ۔ یہ ایسا کام تھا جو وہ خود کرتی تھیں ۔ لیث کے شاگردوں میں سے ابن رمح نے ابنة جحش کے الفاظ استعمال کیے اور ام احبیبہ نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:334.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 756
وحدثنا محمد بن سلمة المرادي، حدثنا عبد الله بن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، وعمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن أم حبيبة بنت جحش - ختنة رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحت عبد الرحمن بن عوف - استحيضت سبع سنين فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن هذه ليست بالحيضة ولكن هذا عرق فاغتسلي وصلي ‏"‏ ‏.‏ قالت عائشة فكانت تغتسل في مركن في حجرة أختها زينب بنت جحش حتى تعلو حمرة الدم الماء ‏.‏ قال ابن شهاب فحدثت بذلك أبا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام فقال يرحم الله هندا لو سمعت بهذه الفتيا والله إن كانت لتبكي لأنها كانت لا تصلي ‏.‏
(لیث کے بجائے ) عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ بن زبیر اورعمرہ بنت عبدالرحمن سے ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی زوجہ عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ام حبیبہ بنت جحش رسول اللہ ﷺ کی خواہر نسبتی کو ، جو ( ام المومنین زینب بن جحش کی بہن اور ) عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی بیوی تھیں ، سات سال تک استحاضہ کا عارضہ لاحق رہا ۔ انہو ں نے ا س کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’یہ حیض ( کا خون ) نہیں بلکہ یہ ایک رگ ( کا خون ) ہے ، لہٰذا تم غسل کرو اور نماز پڑھو ۔ ‘ ‘ عائشہ ؓ نے کہا : وہ اپنی بہن زینب بن جحش ؓ کے حجرے میں ایک بڑے تشت ( ٹب ) میں غسل کرتیں تو پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی ۔ ابن شہاب نے کہا : میں یہ حدیث ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث کوسنائی تو انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے! کاش وہ بھی یہ فتویٰ سن لیتیں ۔ اللہ کی قسم ! وہ اس بات پر روتی رہتی تھیں کہ استحاضے کی وجہ سے وہ نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:334.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 757
وحدثني أبو عمران، محمد بن جعفر بن زياد أخبرنا إبراهيم، - يعني ابن سعد - عن ابن شهاب، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت جاءت أم حبيبة بنت جحش إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت استحيضت سبع سنين بمثل حديث عمرو بن الحارث إلى قوله تعلو حمرة الدم الماء ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
ابراہیم ، یعنی ابن سعد نے ابن شہاب کے حوالے سے خبر دی ، انہوں نے عمرہ بنت عبد الرحمن سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نےفرمایا : ام حبیبہ بنت جحش ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور وہ سات سال تک استحاضے کے عارضے میں مبتلا رہیں ۔ ابراہیم بن سعد کی باقی حدیث’’پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی تھی ‘ ‘ تک عمرو بن حارث کی سابقہ روایت کی طرح ہے ، اس کے بعد کا حصہ انہوں نے ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:334.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 758
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عمرة، عن عائشة، أن ابنة جحش، كانت تستحاض سبع سنين بنحو حديثهم ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انہوں نے عمرہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ بنت جحش سات سال تک استحاضے میں مبتلا رہیں ( آگے باقی ) دوسرے راویوں کی حدیث کی طرح ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:334.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 759
وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن جعفر، عن عراك، عن عروة، عن عائشة، أنها قالت إن أم حبيبة سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدم فقالت عائشة رأيت مركنها ملآن دما فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ امكثي قدر ما كانت تحبسك حيضتك ثم اغتسلي وصلي ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ابی حبیب نے جعفر سے ، انہوں نے عراک سے ، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی ، کہا : ام حبیبہ بنت جحش نے رسول اللہ ﷺ سے خون کے بارے میں سوال کیا ۔ حضرت عائشہؓ نے بتایا : میں نے اس کا ٹب خون سے بھرادیکھا تھا ۔ تو رسول اللہ ﷺنے اس سے فرمایا : ’’تمہیں پہلے جتنا وقت حیض ( نماز سے ) روکتا تھا اتنا عرصہ رکی رہو ، پھر نہالو اور نماز پڑھو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:334.05

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 760
حدثني موسى بن قريش التميمي، حدثنا إسحاق بن بكر بن مضر، حدثني أبي، حدثني جعفر بن ربيعة، عن عراك بن مالك، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت إن أم حبيبة بنت جحش التي كانت تحت عبد الرحمن بن عوف شكت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الدم فقال لها ‏ "‏ امكثي قدر ما كانت تحبسك حيضتك ثم اغتسلي ‏"‏ ‏.‏ فكانت تغتسل عند كل صلاة ‏.‏
اسحاق کے والد بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ام حبیبہ بنت جحش نے ، جو عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی بیوی تھیں ، رسول اللہ ﷺ سے خون ( استحاضہ ) کی شکایت کی تو آپ نے ان سے فرمایا : ’’جتنے دن تمہیں حیض روکتا تھا اتنے دن توقف کرو ، پھر نہالو ۔ ‘ ‘ تو وہ ہر نماز کے لیے نہایا کرتی تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:334.06

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 761
حدثنا أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن معاذة، ح وحدثنا حماد، عن يزيد الرشك، عن معاذة، أن امرأة، سألت عائشة فقالت أتقضي إحدانا الصلاة أيام محيضها فقالت عائشة أحرورية أنت قد كانت إحدانا تحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم لا تؤمر بقضاء ‏.‏
نے یزید رشک سے ، انہوں نے معاذہ سے روایت کی کہ ایک عورت نےحضرت عائشہ ؓ سے پوچھا : کیا ایک عورت ایام حیض کی نمازوں کی قضادے کی ؟ تو عائشہ ؓ نے پوچھا : کیا توحروریہ ( خوارج میں سے ) ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں جب ہم میں سے کسی کو حیض آتا تھا تو اسے ( نمازوں کی ) قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:335.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 762
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يزيد، قال سمعت معاذة، أنها سألت عائشة أتقضي الحائض الصلاة فقالت عائشة أحرورية أنت قد كن نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم يحضن أفأمرهن أن يجزين قال محمد بن جعفر تعني يقضين ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے یزید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے معاذہ سے سنا کہ انہوں نےحضرت عائشہ ؓ سے سوال کیا : کیا حائضہ نماز کی قضادے؟ عائشہ ؓ نے کہا : کیا تو حروریہ ( خوارج میں سے ) ہے ؟ رسول اللہ ﷺ کی ازواج کو حیض آتا تھا تو کیاآپ نے انہیں ( فوت شدہ نمازوں کے ) بدلے میں ادا کرنے کاحکم دیا؟ محمد بن جعفرنے کہا : ان کا مطلب قضا دینے سے تھا ۔ <عربی>

صحيح مسلم حدیث نمبر:335.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 763
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن عاصم، عن معاذة، قالت سألت عائشة فقلت ما بال الحائض تقضي الصوم ولا تقضي الصلاة فقالت أحرورية أنت قلت لست بحرورية ولكني أسأل ‏.‏ قالت كان يصيبنا ذلك فنؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاة ‏.‏
عاصم نے معاذہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے عائشہ ؓ سے سوال کیا ، میں نے کہا : حائضہ عورت کا یہ حال کیوں ہے کہ وہ روزوں کی قضا دیتی ہے نماز کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا : کیا تم حروریہ ہو ؟ میں نے عرض کی : میں حروریہ نہیں ، ( صرف ) پوچھنا چاہتی ہوں ۔ انہوں نے فرمایا : ہمیں بھی حیض آتا تھا تو ہمیں روزوں کی قضا دینے کا حکم دیا جاتا تھا ، نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:335.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 764
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي النضر، أن أبا مرة، مولى أم هانئ بنت أبي طالب أخبره أنه، سمع أم هانئ بنت أبي طالب، تقول ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح فوجدته يغتسل ‏.‏ وفاطمة ابنته تستره بثوب ‏.‏
ابونضر سے روایت ہے کہ حضرت ام ہانی بنت ابی طالب ؓ کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ نے خبر دی کہ انہوں نے ام ہانی ؓ سے سنا ، وہ کہتی تھی کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ کے پاس گئی ، میں نے آپ کو غسل کرتے ہوئے پایا ، آپ کی بیٹی فاطمہ ؓ نے ایک کپڑے کے ذریعے سے آپ ( کے آگے ) پردہ بنایا ہوا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:336.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 765
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن سعيد بن أبي هند، أن أبا مرة، مولى عقيل حدثه أن أم هانئ بنت أبي طالب حدثته أنه، لما كان عام الفتح أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بأعلى مكة ‏.‏ قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى غسله فسترت عليه فاطمة ثم أخذ ثوبه فالتحف به ثم صلى ثمان ركعات سبحة الضحى ‏.‏
یزید بن ابی حبیب نے سعید بن ابی ہند سے روایت کی کہ عقیل بن ابی طالب کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ نے ان سے حدیث بیان کی کہ ام ہانی بنت ابی طالبؓ نے انہیں بتایا کہ جس سال مکہ فتح ہوا وہ ےپ کے پاس حاضر ہوئیں ، آپ مکہ کے بالائی حصے میں تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نہانے کےلیے اٹھے تو فاطمہ ؓ نےآپ کے آگے پردہ تان دیا ، پھر ( غسل کے بعد ) آپ نے اپنا کپڑا لے کر اپنے گرد لپیٹا ، پھر آٹھ رکعتیں چاشت کی نفل پڑھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:336.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 766
وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن الوليد بن كثير، عن سعيد بن أبي هند، بهذا الإسناد وقال فسترته ابنته فاطمة بثوبه فلما اغتسل أخذه فالتحف به ثم قام فصلى ثمان سجدات وذلك ضحى ‏.‏
سعید بن ابی ہند کے ایک اور شاگرد ولید بن کثیر نے اسی سند سےحدیث بیان کی اور یہ الفاظ کہے : تو آپ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ نے آپ کے کپڑے کے ذریعے سے آپ کے لیے اوٹ بنا دی ۔ آپ جب غسل کے چکے تو وہی کپڑا لیا ، اسے اپنے گرد لپیٹا ، پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعات نماز ادا کی ، یہ چاشت کا وقت تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:336.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 767
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا موسى القارئ، حدثنا زائدة، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، قالت وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم ماء وسترته فاغتسل ‏.‏
ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حضرت میمونہ ؓ سے روایت کی ، انۂں نے کہا : میں نے نبی اکرمﷺ ( کے غسل ) کے لیے پانی رکھا اور آپ کو پردہ مہیاکیا تو آپ نے غسل فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:337

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 768
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا زيد بن الحباب، عن الضحاك بن عثمان، قال أخبرني زيد بن أسلم، عن عبد الرحمن بن أبي سعيد الخدري، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل ولا المرأة إلى عورة المرأة ولا يفضي الرجل إلى الرجل في ثوب واحد ولا تفضي المرأة إلى المرأة في الثوب الواحد ‏"‏ ‏.‏
زید نےحباب نے ضحاک بن عثمان سے روایت کی ، کہا : مجھے زید بن اسلم نے خبر دی ، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ مرد ، مردکا ستر نہ دیکھے اور عورت ، عورت کا ستر نہ دیکھے ۔ مرد ، مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ ہو اور عورت ، عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ ہو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:338.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 769
وحدثنيه هارون بن عبد الله، ومحمد بن رافع، قالا حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك بن عثمان، بهذا الإسناد وقالا - مكان عورة - عرية الرجل وعرية المرأة ‏.‏
مذکورہ روایت کو امام مسلم کو دور اور اساتذہ ہارون بن عبداللہ اور محمد بن رافع دونوں نے ابن ابی فدیک سے اور ابن ابی فدیک نے اسے ضحاک بن عثمان کی مذکورہ سند کے ساتھ بیان کیا ۔ ان دونوں ( ہارون ومحمد ) نے عورۃ کی جگہ عرية الرجل اور عرية المرأة کے الفاظ روایت کیے ۔ ( معنی ایک ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:338.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 770
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن محمد، رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كانت بنو إسرائيل يغتسلون عراة ينظر بعضهم إلى سوأة بعض وكان موسى - عليه السلام - يغتسل وحده فقالوا والله ما يمنع موسى أن يغتسل معنا إلا أنه آدر - قال - فذهب مرة يغتسل فوضع ثوبه على حجر ففر الحجر بثوبه - قال - فجمح موسى بإثره يقول ثوبي حجر ثوبي حجر ‏.‏ حتى نظرت بنو إسرائيل إلى سوأة موسى قالوا والله ما بموسى من بأس ‏.‏ فقام الحجر حتى نظر إليه - قال - فأخذ ثوبه فطفق بالحجر ضربا ‏"‏ ‏.‏ قال أبو هريرة والله إنه بالحجر ندب ستة أو سبعة ضرب موسى بالحجر ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے : کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ہمیں رسول اللہ ﷺ سے ( نقل کرتے ہوئے سنائیں ، انہوں نےمتعدد احادیث بیان کیں ان میں سے ایک یہ ہے : رسول اللہﷺنے فرمایا : ’’نبی اسرائیل بے لباس ہوکر ، اس طرح نہاتے تھے کہ ایک دوسرے کا ستر دیکھ رہے ہوتے اورموسیٰ علیہ السلام اکیلے نہایا کرتے تھے ۔ بنواسرائیل کہنے لگے : اللہ کی قسم !موسیٰ علیہ السلام ہمارے محض اس لیے نہیں نہاتے کہ ان کے خصیتیں پھولے ہوئےہیں ۔ ‘ ‘ آپ نے فرمایا : ’’موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ ایک دفعہ نہانے کے لیے گئے تو اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے ، پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا ، موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے سر پٹ دوڑ پڑے : او پتھر !میرے کپڑے ، اوپتھر ! میرے کپڑے ، یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کے ستر کو دیکھ لیا اورکہنے لگے : اللہ کی قسم ! موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کو تو کوئی بیماری نہیں ہے ، جب موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کو دیکھ لیا گیا تو پتھر ٹھہر گیا ، موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ نے اپنے کپڑے پہنے اور پتھر کو مارنے لگے ۔ ‘ ‘ حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اللہ کی قسم ! پتھر پر چھ یا سات نشان تھے ، یہ پتھر کو موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کی مار تھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:339

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 771
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، ومحمد بن حاتم بن ميمون، جميعا عن محمد بن بكر، قال أخبرنا ابن جريج، ح وحدثني إسحاق بن منصور، ومحمد بن رافع، واللفظ، لهما - قال إسحاق أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، - أخبرنا ابن جريج، أخبرني عمرو بن دينار، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول لما بنيت الكعبة ذهب النبي صلى الله عليه وسلم وعباس ينقلان حجارة فقال العباس للنبي صلى الله عليه وسلم اجعل إزارك على عاتقك من الحجارة ‏.‏ ففعل فخر إلى الأرض وطمحت عيناه إلى السماء ثم قام فقال ‏ "‏ إزاري إزاري ‏"‏ ‏.‏ فشد عليه إزاره ‏.‏ قال ابن رافع في روايته على رقبتك ‏.‏ ولم يقل على عاتقك ‏.‏
اسحاق بن ابراہیم حنظلی اور محمد بن حاتم نے محمد بن بکر سے روایت کی ، دونوں نےکہا : ہمیں ابن جریج نےخبر دی ، نیز اسحاق بن منصور اور محمد بن رافع نے ( اور یہ الفاظ ان دونوں کے ہیں ) عبد الرزاق کے حوالے سے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انہوں ( ابن جریج ) نے کہا : مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، کہہ رہے تھے : جب کعبہ تعمیر کیا گیا توعبا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ اور نبی ﷺ پتھر ڈھونے لگے ، حضرت عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے نبی ﷺ سے کہا : پتھروں سے حفاظت کے لیے اپنا تہبند اٹھا کر کندھے پر رکھ لیجیے ۔ آپ نے ایسا کیا تو آپ زمین پر گر گئے اورآنکھیں ( اوپر ہو کر ) آسمان پر ٹک گئیں ، پھر آپ اٹھے اور کہا : ’’میرا تہبند ، میرا تہبند ۔ ‘ ‘ تو آپ کا تہبند آپ کو کس کر باندھ دیا گیا ۔ ابن رافع کی روایت میں على رقبتك ( اپنی گردن پر ) کے الفاظ ہیں ، انہوں علی عاتقک ( اپنے کندھے پر ) نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:340.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 772
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا زكرياء بن إسحاق، حدثنا عمرو بن دينار، قال سمعت جابر بن عبد الله، يحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينقل معهم الحجارة للكعبة وعليه إزاره فقال له العباس عمه يا ابن أخي لو حللت إزارك فجعلته على منكبك دون الحجارة - قال - فحله فجعله على منكبه فسقط مغشيا عليه - قال - فما رؤي بعد ذلك اليوم عريانا ‏.‏
زکریا بن اسحاق نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہم سے عمرو بن دینار نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، حدیث بیان کر رہ تھے کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے ساتھ کعبے کے لیے پتھر ڈھو رہے تھے اور آپ کا تہبند جسم پر تھا ، اس موقع پر آپ کے چچا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے آپ سے کہا : اے بھتیجے ! بہتر ہو گا کہ تم اپنا تہبند کھول دور اور اسے اپنے مونڈھے پر پتھروں کے نیچے رکھ لو ۔ جابر نےکہا : آپ نے اسے کھول کر اپنے مونڈھے پر رکھ لیا تو آپ کو غش کھا کر گر گئے ۔ جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس دن کے بعد آپ کو کبھی برہنہ نہیں دیکھا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:340.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 773
حدثنا سعيد بن يحيى الأموي، حدثني أبي، حدثنا عثمان بن حكيم بن عباد بن حنيف الأنصاري، أخبرني أبو أمامة بن سهل بن حنيف، عن المسور بن مخرمة، قال أقبلت بحجر أحمله ثقيل وعلى إزار خفيف - قال - فانحل إزاري ومعي الحجر لم أستطع أن أضعه حتى بلغت به إلى موضعه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ارجع إلى ثوبك فخذه ولا تمشوا عراة ‏"‏ ‏.‏
حضرت مسور بن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، کہا : میں ایک بھاری پتھر اٹھانے ہوئے آیا اور میں نے ایک ہلکا سے تہبند باندھا ہوا تھا ، کہا : تو میرا تہبند کھل گیا اور پتھر میرے پاس تھا ۔ میں اس ( پتھر ) کے نیچے نہ رکھ سکا حتی کہ اسے اس کی جگہ پہنچا دیا ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’واپس جا کر اپنا کپڑا پہنو اور ننگے نہ چلا کرو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:341

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 774
حدثنا شيبان بن فروخ، وعبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، قالا حدثنا مهدي، - وهو ابن ميمون - حدثنا محمد بن عبد الله بن أبي يعقوب، عن الحسن بن سعد، مولى الحسن بن علي عن عبد الله بن جعفر، قال أردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خلفه فأسر إلى حديثا لا أحدث به أحدا من الناس وكان أحب ما استتر به رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجته هدف أو حائش نخل ‏.‏ قال ابن أسماء في حديثه يعني حائط نخل ‏.‏
شیبان بن فروخ اور عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے کہا : ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب نے حسن بن علی کے آزاد کر دہ غلام حسن بن سعد کے حوالےسے حضرت عبد اللہ بن جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث بیان کی ، انہوں نےکہا : ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا ، پھر مجھے ایک راز کی بات بتائی جو میں کسی شخص کو نہیں بتاؤں گا ، قضائے حاجت کے لیے آپ کی محبوب ترین اوٹ ٹیلایا کھجور کا جھنڈ تھا ۔ ( حدیث کے ایک راوی محمد ) ابن اسماء نے اپنی حدیث میں کہا : حائش نخل سے مراد حائط نخل ’’کھجور کا باغ یا جھنڈ ‘ ‘ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:342

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 775
وحدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر - قال يحيى بن يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن شريك، - يعني ابن أبي نمر - عن عبد الرحمن بن أبي سعيد الخدري، عن أبيه، قال خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاثنين إلى قباء حتى إذا كنا في بني سالم وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم على باب عتبان فصرخ به فخرج يجر إزاره فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أعجلنا الرجل ‏"‏ ‏.‏ فقال عتبان يا رسول الله أرأيت الرجل يعجل عن امرأته ولم يمن ماذا عليه قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنما الماء من الماء ‏"‏ ‏.‏
عبد الرحمن بن ابی سعید خدری نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نےکہا کہ میں سوموار کے دن رسول اللہ ﷺ کےساتھ قباء گیا ، جب ہم بنو سالم کے محلے میں پہنچے تو رسول اللہ ﷺ عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے دروازے پر رک گئے اور اسے آواز دی تو وہ اپنا تہبند گھسیٹتےہوئے نکلے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ہم نے اس آدمی کو جلدی میں ڈال دیا ۔ ‘ ‘ عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کی اس مرد کے بارے میں کیا رائے ہے جو بیوی سے جلدی ہٹا دیا جائے ، حالانکہ اس نے منی خارج نہ کی تو اسے کیا کرنا چاہیے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’پانی ، صرف پانی سے ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:343.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 776
حدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، حدثه أن أبا سلمة بن عبد الرحمن حدثه عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ إنما الماء من الماء ‏"‏ ‏.‏
ابو سلمہ بن عبد الرحمان نے حضرت ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : ’’پانی ، بس پانی سے ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:343.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 777
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا المعتمر، حدثنا أبي، حدثنا أبو العلاء بن الشخير، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينسخ حديثه بعضه بعضا كما ينسخ القرآن بعضه بعضا ‏.‏
ابو علاء بن شخیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث دوسری کو منسوخ کر دیتی ہے ، جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت کو منسوخ کر دیتی ہے ۔ ( یعنی اس مفہوم کی احادیث ، آپ ہی کے اس فرمان کے ذریعے سے منسوخ ہو چکی ہیں جو بعد میں آئے گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:344

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 778
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ذكوان، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل من الأنصار فأرسل إليه فخرج ورأسه يقطر فقال ‏"‏ لعلنا أعجلناك ‏"‏ ‏.‏ قال نعم يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ إذا أعجلت أو أقحطت فلا غسل عليك وعليك الوضوء ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن بشار ‏"‏ إذا أعجلت أو أقحطت ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ ، محمد بن مثنی اور ابن بشار نےمحمد بن جعفر غندر سے ، انہوں نے شعبہ سے ، انہوں نے حکم کے حوالے سے ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت کی کہ رسول اللہ ﷺ ایک انصاری آدمی کے ( مکان کے ) پاس سے گزرے تو سے بلوایا ، وہ اس حال میں نکلا کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا تو آپ نے فرمایا : ’’ شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈالا ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : جی ہاں ، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : ’’ جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تم انزال نہ کر سکو تو تم پر غسل لازم نہیں ہے ، البتہ وضو ضروری ہے ۔ ‘ ‘ ابن بشار نے کہا : جب تمہیں جلدی میں ڈال دیا جائے یا تجھے ( انزال سے ) روک دیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:345

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 779
حدثنا أبو الربيع الزهراني، حدثنا حماد، حدثنا هشام بن عروة، ح وحدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء - واللفظ له - حدثنا أبو معاوية، حدثنا هشام، عن أبيه، عن أبي أيوب، عن أبى بن كعب، قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يصيب من المرأة ثم يكسل فقال ‏ "‏ يغسل ما أصابه من المرأة ثم يتوضأ ويصلي ‏"‏ ‏.‏
حماد اور ابو معاویہ نےہشام بن عروہ سے ، انہوں نے اپنےوالد سے ، انہوں نے ابو ایوب سے ، انہوں نے حضرت ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : میں رسول اللہ ﷺ سے اس مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے ، پھر اسے انزال نہیں ہوتا ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ بیوی سے اسے جو کچھ لگ جائے اس کو دھو ڈالے ، پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:346.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 780
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن هشام بن عروة، حدثني أبي، عن الملي، عن الملي، - يعني بقوله الملي عن الملي أبو أيوب، - عن أبى بن كعب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال في الرجل يأتي أهله ثم لا ينزل قال ‏ "‏ يغسل ذكره ويتوضأ ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہشام بن عروہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت کی ، انہوں نے رسول اللہ ﷺسے روایت کی کہ آپ نے اس مرد کے بارے میں جواپنی بیوی کے پاس جاتا ہے پھر اسے انزال نہیں ہوتا ، فرمایا : ’’ وہ اپنے عضو کو دھو لے اور وضو کرے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:346.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 781
وحدثني زهير بن حرب، وعبد بن حميد، قالا حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، ح وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد، - واللفظ له - حدثني أبي، عن جدي، عن الحسين بن ذكوان، عن يحيى بن أبي كثير، أخبرني أبو سلمة، أن عطاء بن يسار، أخبره أن زيد بن خالد الجهني أخبره أنه، سأل عثمان بن عفان قال قلت أرأيت إذا جامع الرجل امرأته ولم يمن قال عثمان ‏ "‏ يتوضأ كما يتوضأ للصلاة ويغسل ذكره ‏"‏ ‏.‏ قال عثمان سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابو سلمہ نے عطاء بن یسار سے خبر دی کہ انہیں حضرت زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےبیان کیا کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےپوچھا : آپ کی کیا رائے ہے ، جب کسی مرد نے اپنی بیوی سے مجامعت کی اور اس نے منی خارج نہ کی ؟ حضرت عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ( جواب میں ) کہا : نماز کے وضو کی طرح وضو کرے اور اپنےعضو کو دھولے ۔ حضرت عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے سنی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:347.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 782
وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد، حدثني أبي، عن جدي، عن الحسين، قال يحيى وأخبرني أبو سلمة، أن عروة بن الزبير، أخبره أن أبا أيوب أخبره أنه، سمع ذلك، من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابوسلمہ نے عطاء بن یسار کےبجائے عروہ بن زبیر سے اور انہوں نےابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی کہ انہوں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:347.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 783
وحدثني زهير بن حرب، وأبو غسان المسمعي ح وحدثناه محمد بن المثنى، وابن، بشار قالوا حدثنا معاذ بن هشام، قال حدثني أبي، عن قتادة، ومطر، عن الحسن، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها فقد وجب عليه الغسل ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث مطر ‏"‏ وإن لم ينزل ‏"‏ ‏.‏ قال زهير من بينهم ‏"‏ بين أشعبها الأربع ‏"‏ ‏.‏
زہیر بن حرب ، ابو غسان مسمعی ، محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا : ہم سے معاذ بن ہشام نے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے قتادہ اور مطر نے حسن سے ، انہوں نے ابو رافع سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا : ’’ جب وہ ( مرد ) اس ( عورت ) کی چا شاخوں کے درمیان بیٹھے ، پھر اس سے مجامعت کرے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے ۔ ‘ ‘ مطر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے : ’’اگرچہ انزال نہ ہو ۔ ‘ ‘ اور امام مسلم کے اساتذہ میں سے ( صرف ) زہیر نے شعبہا کی جگہ أشعبها کہا ۔ ( دونوں ایک ہی لفظ شعبہ ( شاخ ) کی جمع ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:348.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 784
حدثنا محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة، حدثنا محمد بن أبي عدي، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني وهب بن جرير، كلاهما عن شعبة، عن قتادة، بهذا الإسناد مثله غير أن في حديث شعبة ‏"‏ ثم اجتهد ‏"‏ ولم يقل ‏"‏ وإن لم ينزل ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے باقی ماندہ اسی سند سے روایت کی ۔ فرق یہ ہے کہ شعبہ کی اس روایت میں ثم جهدها کی جگہ ثم اجتهد ( پھر سعی کی ) ہےت اور و إن لم ينزل ( اگرچہ انزال نہ ہو ) کے الفاظ نہیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:348.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 785
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن عبد الله الأنصاري، حدثنا هشام بن حسان، حدثنا حميد بن هلال، عن أبي بردة، عن أبي موسى الأشعري، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، - وهذا حديثه - حدثنا هشام، عن حميد بن هلال، قال - ولا أعلمه إلا عن أبي بردة، - عن أبي موسى، قال اختلف في ذلك رهط من المهاجرين والأنصار فقال الأنصاريون لا يجب الغسل إلا من الدفق أو من الماء ‏.‏ وقال المهاجرون بل إذا خالط فقد وجب الغسل ‏.‏ قال قال أبو موسى فأنا أشفيكم من ذلك ‏.‏ فقمت فاستأذنت على عائشة فأذن لي فقلت لها يا أماه - أو يا أم المؤمنين - إني أريد أن أسألك عن شىء وإني أستحييك ‏.‏ فقالت لا تستحيي أن تسألني عما كنت سائلا عنه أمك التي ولدتك فإنما أنا أمك ‏.‏ قلت فما يوجب الغسل قالت على الخبير سقطت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا جلس بين شعبها الأربع ومس الختان الختان فقد وجب الغسل ‏"‏ ‏.‏
دو مختلف سندوں کے ساتھ ابو بردہ کے حوالے سے ( ان کے والد ) حضرت ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ نے اختلاف کیا ۔ انصار نے کہا : غسل صرف ( منی کے ) زور سے نکلنے یا پانی ( کے انزال ) سے فرض ہوتا ہے او رمہاجرین نے کہا : بلکہ جب اختلاط ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۔ ( ابو بردہ نے ) کہا : حضرت ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں تمہیں اس مسئلے سے چھٹکارا دلاتا ہوں ، میں اٹھا اور حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی ، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا : میری ماں ، یا کہا : ام المؤمنین! میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ھوں او رمجھے آپ سے شرم ( بھی ) آر ہی ہے ۔ تو انہوں نے کہا : جو بات تم اپنی اس ماں سے جس نے ( اپنے پیٹ سے ) تمہیں جنم دیا ، پوچھ سکتے تھے ، وہ مجھ سے پوچھناے میں شرم نہ کرو کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں ۔ میں نے کہا : تو کون سا ( کام ) غسل کو واجب کرتا ہے؟ انہوں نے کہا : تم ( اس مسئلے کے متعلق ) اس سے ملے ہو جو ( اس سے ) اچھی طرح باخبر ہے ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’جب وہ ( مرد ) اس ( عورت ) کی چا رشاخوں کے درمیان بیٹھا اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مَس ہوئی تمو غسل واجب ہو گیا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:349

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 786
حدثنا هارون بن معروف، وهارون بن سعيد الأيلي، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني عياض بن عبد الله، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، عن أم كلثوم، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت إن رجلا سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجامع أهله ثم يكسل هل عليهما الغسل وعائشة جالسة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إني لأفعل ذلك أنا وهذه ثم نغتسل ‏"‏ ‏.‏
ام کلثوم نے نبیﷺ کی زوجہ حضرت عائشہؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ سے ایسے مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے ، پھر انزال نہیں ہوتا ، کیا ان ( دونوں ) پر غسل ہے؟ اور ( اندر ) حضرت عائشہؓ بھی بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’میں اور یہ ( ہم دونوں میاں بیوی ) یہ کرتے ہیں ، پھر ہم ( دونوں ) نہاتے ہیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:350

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 787
وحدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، قال حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن خالد، قال قال ابن شهاب أخبرني عبد الملك بن أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، أن خارجة بن زيد الأنصاري، أخبره أن أباه زيد بن ثابت قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الوضوء مما مست النار ‏"‏
حضرت زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ایسی چیز ( کے کھانے ) س وضو ( لازم ہو جاتا ) ہے جسے آگ نے چھوا ہو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:351

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 788
قال ابن شهاب أخبرني عمر بن عبد العزيز، أن عبد الله بن إبراهيم بن قارظ، أخبره أنه، وجد أبا هريرة يتوضأ على المسجد فقال إنما أتوضأ من أثوار أقط أكلتها لأني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ توضئوا مما مست النار ‏"‏ ‏.‏
۔ عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں تو پنیر کے ٹکڑوں کی بنا پر وضو کر رہا ہوں جنہیں میں نے کھایا ہے کیونکہ میں نے رسول اللہﷺ کو سنا ، آپ فرما رہے تھے : ایسی چیز سے وضو کرو جسے آگ نے چھوا ہو ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:352

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 789
قال ابن شهاب أخبرني سعيد بن خالد بن عمرو بن عثمان، وأنا أحدثه، هذا الحديث ‏.‏ أنه سأل عروة بن الزبير عن الوضوء، مما مست النار فقال عروة سمعت عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ توضئوا مما مست النار ‏"‏ ‏.‏
۔ ابن شہاب نے کہا : مجھے سعید بن خالد بن عمرو بن عثمان نے ، جب میں اسے ( سابقہ سند سے ) یہ حدیث سنا رہا تھا ، بتایا کہ اس نے عروہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ایسی چیز ( کھانے ) سے وضو کے بارے میں پوچھا جسے آگ نے چھوا ہے ، تو عروہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نے نبیﷺ کی اہلیہ حضرت عائشہؓ سے سنا ، انہوں نے کہا : رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ایسی چیز سے وضو کرو جسے آگ نے چھوا ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:353

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 790
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا مالك، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل كتف شاة ثم صلى ولم يتوضأ ‏.‏
عطاء بن یسار نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے بکری کا شانہ تناول فرمایا ، پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:354.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 791
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام بن عروة، أخبرني وهب بن كيسان، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن ابن عباس، ح وحدثني الزهري، عن علي بن عبد الله بن عباس، عن ابن عباس، ح وحدثني محمد بن علي، عن أبيه، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم أكل عرقا - أو لحما - ثم صلى ولم يتوضأ ولم يمس ماء ‏.‏
۔ محمد بن عمرو بن عطاء اور علی بن عبد اللہ بن عباس نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ نبیﷺ نے گوشت والی ہڈی یا کچھ گوشت کھایا ، پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا یا پانی کو نہیں چھوا

صحيح مسلم حدیث نمبر:354.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 792
وحدثنا محمد بن الصباح، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا الزهري، عن جعفر بن عمرو بن أمية الضمري، عن أبيه، أنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحتز من كتف يأكل منها ثم صلى ولم يتوضأ ‏.‏
ابراہیم بن سعد نے کہا : ہمیں زہری نے جعفر بن عمرو بن امیہ ضمیری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو ایک شانے سے ( گوشت ) کاٹ کر کھاتے ہوئے دیکھا ، پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:355.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 793
حدثني أحمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن جعفر بن عمرو بن أمية الضمري، عن أبيه، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يحتز من كتف شاة فأكل منها فدعي إلى الصلاة فقام وطرح السكين وصلى ولم يتوضأ ‏.‏ قال ابن شهاب وحدثني علي بن عبد الله بن عباس عن أبيه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك ‏.‏
ابن شہاب زہری کے دوسر شاگرد عمرو بن حارث نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ عمرو بن امیہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہﷺ کو بکری کے ایک شانے سے ( گوشت ) کاٹتے ہوئے دیکھا ، پھر آپ نے اس میں سے کھایا ، پھر آپ کو نماز کی طرف بلایا گیا تو آپ کھڑے ہوئے اور چھری پھینک دی ، آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:355.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 794
۔ ابن شہاب نے کہا : مجھے علی بن عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے اپنے والد ( عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) سے اور انہوں نے رسول اللہﷺ سے یہی حدیث بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:

صحيح مسلم باب:0 حدیث نمبر : 0

صحيح مسلم حدیث نمبر: 795
قال عمرو وحدثني بكير بن الأشج، عن كريب، مولى ابن عباس عن ميمونة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم أكل عندها كتفا ثم صلى ولم يتوضأ ‏.‏
بکیر بن اشج نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے مولیٰ کریب سے ، انہوں نے نبیﷺ کی زوجہ حضرت میمونہؓ سے روایت کی کہ نبیﷺ نے ان کے ہاں شانے کا گوشت کھایا ، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:356.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 796
قال عمرو حدثني جعفر بن ربيعة، عن يعقوب بن الأشج، عن كريب، مولى ابن عباس عن ميمونة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم بذلك ‏.‏
یعقوب بن اشج نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے آزاد کردہ غلام کریب سے ، انہوں نے نبیﷺ کی زوجہ حضرت میمونہؓ سے یہی حدیث بیان کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:356.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 797
قال عمرو حدثني سعيد بن أبي هلال، عن عبد الله بن عبيد الله بن أبي رافع، عن أبي غطفان، عن أبي رافع، قال أشهد لكنت أشوي لرسول الله صلى الله عليه وسلم بطن الشاة ثم صلى ولم يتوضأ ‏.‏
حضرت ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں رسول اللہﷺ کے لیے بکری کے پیٹ ( کا گوشت ، جگر ، گردے وغیرہ ) بھونتا تھا ( آپ اسے کھاتے ) ، اس کے بعد آپﷺ نماز پڑھتے اور وضو نہ کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:357

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 798
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم شرب لبنا ثم دعا بماء فتمضمض وقال ‏ "‏ إن له دسما ‏"‏ ‏.‏
۔ عقیل نے زہری سے ، انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ نبیﷺ نے دودھ نوش فرمایا : پھر پانی طلب کیا ، کلی کی اور فرمایا : یقیناً اس میں کچھ چکناہٹ ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:358.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 799
وحدثني أحمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، وأخبرني عمرو، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن الأوزاعي، ح وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، حدثني يونس، كلهم عن ابن شهاب، بإسناد عقيل عن الزهري، مثله ‏.‏
عمرو ، اوزاعی اور یونس سب نے عقیل والی سندکے ساتھ زہری سے اسی طرح روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:358.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 800
وحدثني علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، حدثنا محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع عليه ثيابه ثم خرج إلى الصلاة فأتي بهدية خبز ولحم فأكل ثلاث لقم ثم صلى بالناس وما مس ماء ‏.‏
محمد بن عمرو بن حلحلہ نے محمد بن عمرو بن عطاء سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے اپنے کپڑے زیب تن فرمائے ، پھر نماز کے لیے نکلے تو آپ کو روٹی اور گوشت کا تحفہ پیش کیا گیا ، آپ نے تین لقمے تناول فرمائے ، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پانی کو نہیں چھوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:359.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 801
وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن الوليد بن كثير، حدثنا محمد بن عمرو بن عطاء، قال كنت مع ابن عباس ‏.‏ وساق الحديث بمعنى حديث ابن حلحلة وفيه أن ابن عباس، شهد ذلك من النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وقال صلى ولم يقل بالناس ‏.‏
امام مسلم نے ایک دوسری سند سے ولید بن کثیر کے واسطے سے محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت کی ، کہا : میں ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے ساتھ تھا .... اس کے بعد انہوں نے ابن حلحلہ کی روایت کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ ابن عباس ؓ موجود تھے اور یہ کہ انہوں نے ( ابن عباس ) نے صلى بالناس ( آپﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی ) کے بجائے صلى ( آپﷺ نے نماز پڑھی ) کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:359.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 802
حدثنا أبو كامل، فضيل بن حسين الجحدري حدثنا أبو عوانة، عن عثمان بن عبد الله بن موهب، عن جعفر بن أبي ثور، عن جابر بن سمرة، أن رجلا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أأتوضأ من لحوم الغنم قال ‏"‏ إن شئت فتوضأ وإن شئت فلا توضأ ‏"‏ ‏.‏ قال أتوضأ من لحوم الإبل قال ‏"‏ نعم فتوضأ من لحوم الإبل ‏"‏ ‏.‏ قال أصلي في مرابض الغنم قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قال أصلي في مبارك الإبل قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے کہا : ہمیں ابو عوانہ نے عثمان بن عبد اللہ بن موہب سے حدیث سنائی ، انہوں نے جعفر بن ابی ثور سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہﷺ سے پوچھا : کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : چاہو تو وضو کر لو اور چاہو تو نہ کرو ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : ہاں ، اونٹ کے گوشت سے وضو کرو ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا : ’’ہاں ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : اونٹوں کے بٹھانے ک جگہ میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا : ’’نہیں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:360.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 803
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا زائدة، عن سماك، ح وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن عثمان بن عبد الله بن موهب، وأشعث بن أبي الشعثاء، كلهم عن جعفر بن أبي ثور، عن جابر بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث أبي كامل عن أبي عوانة ‏.‏
سماک ، عثمان بن عبد اللہ بن موہب اور اشعث بن ابی شعثاء سب نے جعفر بن ابی ثور سے ، انہوں نے جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح ابو عوانہ سے ابو کامل نے روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:360.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 804
وحدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، جميعا عن ابن عيينة، قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سعيد، وعباد بن تميم، عن عمه، شكي إلى النبي صلى الله عليه وسلم الرجل يخيل إليه أنه يجد الشىء في الصلاة قال ‏ "‏ لا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا ‏"‏ ‏.‏ قال أبو بكر وزهير بن حرب في روايتهما هو عبد الله بن زيد ‏.‏
عمرو ناقد ، زہیر بن حرب اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے سفیان بن عیینہ سے ، انہوں نے زہری سے ، انہوں نے سعید ( بن مسیب ) اور عباد بن تمیم سے اور انہوں نے ان ( عباد ) کے چچا سے روایت کی کہ نبیﷺ سے ایک آدمی کے حوالے سے شکایت کی گئی کہ اسے یہ خیال آتا رہتا ہے کہ وہ نماز کے دوران میں کوئی چیز محسوس کرتا ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ ( وہ نماز سے ) نہ ہٹے یہاں تک کہ کوئی آواز سنے یا کوئی بو محسوس کرے ۔ ‘ ‘ ابو بکر اور زہیر بن حرب نے اپنی روایت میں ( عباد بن تمیم کے چچا کے بارے میں ) بتایا کہ وہ عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:361

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 805
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شىء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو ہر گز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:362

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 806
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وابن أبي عمر جميعا عن ابن عيينة، قال يحيى أخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال تصدق على مولاة لميمونة بشاة فماتت فمر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ هلا أخذتم إهابها فدبغتموه فانتفعتم به ‏"‏ ‏.‏ فقالوا إنها ميتة ‏.‏ فقال ‏"‏ إنما حرم أكلها ‏"‏ ‏.‏ قال أبو بكر وابن أبي عمر في حديثهما عن ميمونة رضى الله عنها ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ ، ابوبکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے ، انہوں نے زہری سے ، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے ، انہوں نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی ، وہ مر گئی ، رسول اللہﷺ اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا : ’’تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا ، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے! ‘ ‘ لوگوں نے بتایا : یہ مردار ہے ۔ آپ نے فرمایا : بس اس کا کھانا حرام ہے ۔ ‘ ‘ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس ، عن میمونہ کہا ( سند میں روایت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:363.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 807
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم وجد شاة ميتة أعطيتها مولاة لميمونة من الصدقة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هلا انتفعتم بجلدها ‏"‏ ‏.‏ قالوا إنها ميتة ‏.‏ فقال ‏"‏ إنما حرم أكلها ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ ، ابوبکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے ، انہوں نے زہری سے ، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے ، انہوں نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی ، وہ مر گئی ، رسول اللہﷺ اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا : ’’تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا ، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے! ‘ ‘ لوگوں نے بتایا : یہ مردار ہے ۔ آپ نے فرمایا : بس اس کا کھانا حرام ہے ۔ ‘ ‘ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس ، عن میمونہ کہا ( سند میں روایت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:363.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 808
حدثنا حسن الحلواني، وعبد بن حميد، جميعا عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثني أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد بنحو رواية يونس ‏.‏
۔ ابن شہاب کے ایک اور شاگرد صالح نے بھی اسی سند سے یونس کی حدیث کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی ۔ 809 ۔ سفیان نے عمرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:363.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 809
وحدثنا ابن أبي عمر، وعبد الله بن محمد الزهري، - واللفظ لابن أبي عمر - قالا حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بشاة مطروحة أعطيتها مولاة لميمونة من الصدقة فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا أخذوا إهابها فدبغوه فانتفعوا به ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے عمرو سے ، انہوں نے عطاء سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ ایک مردہ پڑی ہوئی بکری کے پاس سے گزرے جو میمونہؓ کی باندی کو بطور صدقہ دی گئی تھی تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’انہوں نے اس کے چمڑے کو کیوں نہ اتارا ، وہ اس کو رنگ لیتے اور فائدہ اٹھا لیتے! ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:363.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 810
حدثنا أحمد بن عثمان النوفلي، حدثنا أبو عاصم، حدثنا ابن جريج، أخبرني عمرو بن دينار، أخبرني عطاء، منذ حين قال أخبرني ابن عباس، أن ميمونة، أخبرته أن داجنة كانت لبعض نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم فماتت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا أخذتم إهابها فاستمتعتم به ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے عمرو بن دینار سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ حضرت میمونہؓ نے انہیں بتایا کہ ایک بکری ، جو رسول اللہﷺ کی ایک بیوی کی تھی ، مر گئی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’تم نے اس کا چمڑا اتار کر اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا! ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:364

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 811
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان، عن عبد الملك بن أبي سليمان، عن عطاء، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم مر بشاة لمولاة لميمونة فقال ‏ "‏ ألا انتفعتم بإهابها ‏"‏ ‏.‏
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطاء کے حوالے سے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ نبی اکرمﷺ سیدہ میمونہؓ کی باندی کی ( مردہ ) بکری کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا : ’’تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا! ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:365

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 812
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا سليمان بن بلال، عن زيد بن أسلم، أن عبد الرحمن بن وعلة، أخبره عن عبد الله بن عباس، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا دبغ الإهاب فقد طهر ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے زید بن اسلم سے ، انہوں نے عبد الرحمن بن وعلہ سے ، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے حوالے سے خبر دی ، کہا : میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ، آپ نے فرمایا : ’’جب چمڑے کو رنگ لیا جاتا ہے تو وہ پاک ہو جاتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:366.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 813
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا ابن عيينة، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد، ح وحدثنا أبو كريب، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن وكيع، عن سفيان، كلهم عن زيد بن أسلم، عن عبد الرحمن بن وعلة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله يعني حديث يحيى بن يحيى ‏.‏
سفیان بن عیینہ ، عبد العزیز بن محمد اور سفیان ثوری نے مختلف سندوں کے ساتھ زید بن اسلم کی سابقہ سند کے ساتھ نبیﷺ سے اسی طرح روایت بیان کی ، یعنی یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث کی طرح ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:366.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 814
حدثني إسحاق بن منصور، وأبو بكر بن إسحاق قال أبو بكر حدثنا وقال ابن منصور، أخبرنا عمرو بن الربيع، أخبرنا يحيى بن أيوب، عن يزيد بن أبي حبيب، أن أبا الخير، حدثه قال رأيت على ابن وعلة السبئي فروا فمسسته فقال ما لك تمسه قد سألت عبد الله بن عباس قلت إنا نكون بالمغرب ومعنا البربر والمجوس نؤتى بالكبش قد ذبحوه ونحن لا نأكل ذبائحهم ويأتونا بالسقاء يجعلون فيه الودك ‏.‏ فقال ابن عباس قد سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال ‏ "‏ دباغه طهوره ‏"‏ ‏.‏
۔ یزید بن ابی حبیب نے ابو خیر سے روایت کی کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی کو ایک پوستین ( چمڑے کا کوٹ ) پہنے ہوئے دیکھا ، میں نے اسے چھوا تو اس نے کہا : اسے کیوں چھوتے ہو؟ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا تھا : ہم مغرب میں ہوتے ہیں اور ہمارے ساتھ بربر اور مجوسی ہوتے ہیں ، ہمارے پاس مینڈھا لایا جاتا ہے جسے انہوں نے ذبح کیا ہوتا ہے اور ہم ان کے ذبح کیے ہوئے جانور نہیں کھاتے ، وہ ہمارے پاس مشکیزہ لاتے ہیں جس میں وہ چربی ڈالتے ہیں ۔ تو ابن عباسؓ نے جواب دیا : ہم نے رسول اللہﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا تھا ۔ آپ نے فرمایا : ’’ اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:366.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 815
وحدثني إسحاق بن منصور، وأبو بكر بن إسحاق عن عمرو بن الربيع، أخبرنا يحيى بن أيوب، عن جعفر بن ربيعة، عن أبي الخير، حدثه قال حدثني ابن وعلة السبئي، قال سألت عبد الله بن عباس قلت إنا نكون بالمغرب فيأتينا المجوس بالأسقية فيها الماء والودك فقال اشرب ‏.‏ فقلت أرأى تراه فقال ابن عباس سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ دباغه طهوره ‏"‏ ‏.‏
۔ جعفر بن ربیعہ نے ابو خیر سے روایت کی ، کہا : مجھ سے ابن وعلہ سبائی نے بیان کیا کہ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا : ہم مغرب میں ہوتے ہیں تو مجوسی ہمارے پاس پانی اور چربی کے مشکیزے لاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا : پی لیا کرو ۔ میں نے پوچھا : کیا آپ اپنی رائےبتا رہے ہیں؟ ابن عباسؓ نے جواب دیا : میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سناے : ’’ اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:366.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 816
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، عن عائشة، أنها قالت خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره حتى إذا كنا بالبيداء - أو بذات الجيش - انقطع عقد لي فأقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه وأقام الناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء فأتى الناس إلى أبي بكر فقالوا ألا ترى إلى ما صنعت عائشة أقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء ‏.‏ فجاء أبو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع رأسه على فخذي قد نام فقال حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء ‏.‏ قالت فعاتبني أبو بكر وقال ما شاء الله أن يقول وجعل يطعن بيده في خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أصبح على غير ماء فأنزل الله آية التيمم فتيمموا ‏.‏ فقال أسيد بن الحضير - وهو أحد النقباء - ما هي بأول بركتكم يا آل أبي بكر ‏.‏ فقالت عائشة فبعثنا البعير الذي كنت عليه فوجدنا العقد تحته ‏.‏
۔ عبد الرحمان بن قاسم ( بن محمد ) نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہﷺ کے ایک سفر میں آپ کے ساتھ نکلے ، جب ہم بیداء یا ذات الجیش کے مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا ، رسول اللہﷺ اس کی تلاش کی خاطر ٹھہر گئے ، صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ بھی آپ کے ساتھ رک گئے ، نہ وہ پانی ( والی جگہ ) پر تھے نہ ان کے پاس پانی ( بچا ہوا ) تھا ۔ لوگ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس آئے اور کہا : کیا آپ کو پتہ نہیں ، عائشہؓ نے کیا کیا ہے؟ رسول اللہﷺ اور آپ کے ساتھ ( دوسرے ) لوگوں کو روک رکھا ہے ، نہ وہ پانی ( والی جگہ ) پر ہیں اور نہ لوگوں کے پاس پانی بچا ہے ۔ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ تشریف لائے ( اس وقت ) رسول اللہﷺ میری ران پر سر رکھ کر سو چکے تھے اور کہا : تم نے رسول اللہﷺ کو اور آپ کے ساتھیوں کو روک رکھا ہے جبکہ نہ وہ پانی والی جگہ پر ہیں اور نہ ان کے پاس پانی ہے ۔ عائشہؓ نے فرمایا : حضرت ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے مجھے ڈانٹا اور جو کچھ اللہ کو منظور رتھا کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگانے لگے ، مجھے صرف اس بات نے حرکت کرنے سے روکے رکھا کہ رسو ل اللہﷺ کا سر میری ران پر تھا ، رسول اللہﷺ سوئے رہے اور پانی کے بغیر ہی صبح ہو گی ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری تو صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے تیمم کیا ۔ اسید بن حضیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ، جو نقباء میں سے تھے ، کہا : اے ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے خاندان! یہ آپ کی پہلی برکت نہیں ہے ۔ حضرت عائشہؓ نے کہا : ہم نے اس اونٹ کو جس پر میں سوار تھی اٹھایا تو ہمیں اس کے نیچے سے ہار مل گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:367.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 817
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، وابن، بشر عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، أنها استعارت من أسماء قلادة فهلكت فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من أصحابه في طلبها فأدركتهم الصلاة فصلوا بغير وضوء فلما أتوا النبي صلى الله عليه وسلم شكوا ذلك إليه فنزلت آية التيمم ‏.‏ فقال أسيد بن حضير جزاك الله خيرا فوالله ما نزل بك أمر قط إلا جعل الله لك منه مخرجا وجعل للمسلمين فيه بركة ‏.‏
ہشام کے والد عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت اسماء ؓ سے عاریتاً ہار لیا ، وہ گم ہو گیا تو رسول اللہﷺ نے اپنے کچھ ساتھیوں کو اس کی تلاش کے لیے بھیجا ۔ ان کی نماز کا وقت آ گیا تو انہوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی اور جب نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس بات کی شکایت کی ، ( اس پر ) تیمم کی آیت اتری تو اسید بن حضیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ( حضرت عائشہؓ سے ) کہا : اللہ آپ کو بہترین جزا دے ، اللہ کی قسم! آپ کو کبھی کوئی مشکل معاملہ پیش نہیں آیا مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اس سے نکلنے کی سبیل پیدا کر دی اور اسی میں مسلمانوں کے لیے برکت رکھ کر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:367.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 818
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وابن نمير جميعا عن أبي معاوية، قال أبو بكر حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، قال كنت جالسا مع عبد الله وأبي موسى فقال أبو موسى يا أبا عبد الرحمن أرأيت لو أن رجلا أجنب فلم يجد الماء شهرا كيف يصنع بالصلاة فقال عبد الله لا يتيمم وإن لم يجد الماء شهرا ‏.‏ فقال أبو موسى فكيف بهذه الآية في سورة المائدة ‏{‏ فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا‏}‏ فقال عبد الله لو رخص لهم في هذه الآية - لأوشك إذا برد عليهم الماء أن يتيمموا بالصعيد ‏.‏ فقال أبو موسى لعبد الله ألم تسمع قول عمار بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حاجة فأجنبت فلم أجد الماء فتمرغت في الصعيد كما تمرغ الدابة ثم أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال ‏"‏ إنما كان يكفيك أن تقول بيديك هكذا ‏"‏ ‏.‏ ثم ضرب بيديه الأرض ضربة واحدة ثم مسح الشمال على اليمين وظاهر كفيه ووجهه ‏.‏ فقال عبد الله أولم تر عمر لم يقنع بقول عمار
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے شقیق سے روایت کی ، کہا : میں حضرت عبد اللہ ( بن مسعود ) اور ابو موسیٰ ؓ کے بیٹھا ہوا تھا ۔ حضرت ابو موسیٰ نے پوچھا : ابو عبد الرحمن! بتائیےاگر انسان حالت جنابت میں ہو اور ایک ماہ تک اسے پانی نہ ملے تو وہ نماز کا کیا کرے؟ اس پر حضرت عبد اللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے جواب دیا : وہ تیمم نہ کرے ، چاہے اسے ایک ماہ تک پانی نہ ملے ۔ اس پر ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : تو سورہ مائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہے : ’’تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو؟ ‘ ‘ اس پر عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے جواب دیا : اگر انہیں اس آیت کی بنا پر رخصت دے دی گئی تو خطرہ ہے جب انہیں پانی ٹھنڈا محسوس ہو گا تو وہ مٹی سے تیمم کر لیں گے ۔ ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے کہا : کیا آپ نے عمار کی یہ بات نہیں سنی کہ مجھے رسول اللہﷺ نے کسی کام کے لیے بھیجا ، مجھے جنابت ہو گئی اور پانی نہ ملا تو میں چوپائے کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا ( اور نماز پڑھ لی ) ، پھر میں نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا : ’’تمہارے لیے بس اپنے دونوں ہاتھوں سے اس طرح کرنا کافی تھا ۔ ‘ ‘ پھر آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ ایک بار زمین پر مارے ، پھر بائیں ہاتھ کو دائیں پر اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کی پشت پر اور اپنے چہرے پر ملا ۔ تو عبد اللہ ( بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے جواب دیا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ عمار کی بات پر مطمئن نہیں ہوئے تھے ۔ ( تفصیل آگے حدیث : 820 میں ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:368.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 819
وحدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الأعمش، عن شقيق، قال قال أبو موسى لعبد الله وساق الحديث بقصته نحو حديث أبي معاوية غير أنه قال فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنما كان يكفيك أن تقول هكذا ‏"‏ ‏.‏ وضرب بيديه إلى الأرض فنفض يديه فمسح وجهه وكفيه ‏.‏
عبد الواحد نے کہا : ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی ، کہا : ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے عبد اللہ ( بن مسعود ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے پوچھا ... پھر ابو معاویہ کی ( سابقہ ) حدیث پورے واقعے سمیت بیان کی ، مگر یہ کہ انہوں نے کہا : رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’ تمہارے لیے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا ۔ ‘ ‘ اور اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے ، ( پھر ) اپنے دونوں ہاتھ جھاڑے اور اپنے چہرے اور ہتھیلیوں پر مسح کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:368.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 820
حدثني عبد الله بن هاشم العبدي، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد القطان - عن شعبة، قال حدثني الحكم، عن ذر، عن سعيد بن عبد الرحمن بن أبزى، عن أبيه، أن رجلا، أتى عمر فقال إني أجنبت فلم أجد ماء ‏.‏ فقال لا تصل ‏.‏ فقال عمار أما تذكر يا أمير المؤمنين إذ أنا وأنت في سرية فأجنبنا فلم نجد ماء فأما أنت فلم تصل وأما أنا فتمعكت في التراب وصليت ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنما كان يكفيك أن تضرب بيديك الأرض ثم تنفخ ثم تمسح بهما وجهك وكفيك ‏"‏ ‏.‏ فقال عمر اتق الله يا عمار ‏.‏ قال إن شئت لم أحدث به ‏.‏ قال الحكم وحدثنيه ابن عبد الرحمن بن أبزى عن أبيه مثل حديث ذر قال وحدثني سلمة عن ذر في هذا الإسناد الذي ذكر الحكم فقال عمر نوليك ما توليت ‏.‏
۔ یحییٰ بن سعید قطان نے شعبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھ سے حکم نے ذر ( بن عبد اللہ بن زرارہ ) سے ، انہوں نے سعید بن عبد الرحمن بن ابزیٰ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک آدمی حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس آیا اور پوچھا : میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا ۔ تو انہوں نے جواب دیا : نماز نہ پڑھ ۔ اس پر حضرت عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد نہیں ، جب میں اور آپ ایک فوجی دستے میں تھے تو ہم جنبی ہو گئے اور پانی نہ ملا تو آپ نے نماز نہ پڑھی اور میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہو گیا اور نماز پڑھ لی تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارتے ، پھر ان میں پھونک مار کر ان دونوں سے اپنے چہرے اور اپنی ہتھیلیوں کا مسح کر لیتے ۔ ‘ ‘ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اے عمار! اللہ سے ڈرو ۔ ( عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) جواب دیا : اگر آپ چاہتے ہیں تو میں یہ واقعہ بیان نہیں کرتا ۔ حکم نے کہا : یہی روایت مجھے ( ذر کے واسطے کے بغیر ) ابن عبد الرحمن بن ابزیٰ نے اپنے والد سے براہ راست بھی سنائی جو بعینہ ذر کی حدیث کی طرح تھی ۔ کہا : مجھے سلمہ نے ذر کے حوالے سے حکم کی بیان کردہ سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی کہ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : آپ نے جس چیز ( کی ذمہ داری ) کو اٹھا لیا ہے ہم اسے آپ ہی پر ڈالتے ہیں ( آپ اپنے اعتماد پر یہ روایت بیان کر سکتے ہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:368.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 821
وحدثني إسحاق بن منصور، حدثنا النضر بن شميل، أخبرنا شعبة، عن الحكم، قال سمعت ذرا، عن ابن عبد الرحمن بن أبزى، قال قال الحكم وقد سمعته من ابن عبد الرحمن بن أبزى، عن أبيه، أن رجلا، أتى عمر فقال إني أجنبت فلم أجد ماء ‏.‏ وساق الحديث وزاد فيه قال عمار يا أمير المؤمنين إن شئت لما جعل الله على من حقك لا أحدث به أحدا ولم يذكر حدثني سلمة عن ذر ‏.‏
نضر بن شمیل نے شعبہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ روایت کی کہ ایک آدمی حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس آیا اور پوچھا : میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا ۔ اس کے بعد ( مذکورہ بالا ) حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اے امیر المؤمنین! اگر آپ چاہیں تو آپ کے اس حق کی بنا پر جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر رکھا ہے ، میں یہ حدیث کسی کو نہ سناؤں گا ۔ اور ( شعبہ نے یہاں ) مجھے سلمہ نے ذر حدیث بیان کی ( کے الفاظ ) کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:368.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 822
قال مسلم وروى الليث بن سعد، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن عمير، مولى ابن عباس أنه سمعه يقول أقبلت أنا وعبد الرحمن بن يسار، مولى ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حتى دخلنا على أبي الجهم بن الحارث بن الصمة الأنصاري فقال أبو الجهم أقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من نحو بئر جمل فلقيه رجل فسلم عليه فلم يرد رسول الله صلى الله عليه وسلم عليه حتى أقبل على الجدار فمسح وجهه ويديه ثم رد عليه السلام ‏.‏
حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے آزاد کردہ غلام عمیر بیان کرتے ہیں کہ میں اور عبد الرحمن بن یسار ، جو نبی اکرمﷺ کی زوجہ حضرت میمونہؓ کے آزاد کردہ غلام تھے ، ابو جہم بن حارث بن صمہ انصاری کے پاس پہنچے تو ابو جہم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے بتایا کہ رسول اللہﷺ بئر جمل ( نامی جگہ ) سے تشریف لائے تو آپ کو ایک آدمی ملا ، اس نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے اس کے سلام کا جواب نہ دیا حتیٰ کہ آپ ایک دیوار کی طرف بڑھے اور آپ نے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کیا ، پھر اس کے سلام کا جواب دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:369

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 823
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن الضحاك بن عثمان، عن نافع، عن ابن عمر، أن رجلا، مر ورسول الله صلى الله عليه وسلم يبول فسلم فلم يرد عليه ‏.‏
حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، ایک آدمی گزرا جبکہ رسول اللہﷺ پیشاب کر رہے تھے ، تو اس نے سلام کہا ، آپ ﷺ نے اسے سلام کا جواب نہ دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:370

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 824
حدثني زهير بن حرب، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد - قال حميد حدثنا ح، وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا إسماعيل ابن علية، عن حميد الطويل، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أنه لقيه النبي صلى الله عليه وسلم في طريق من طرق المدينة وهو جنب فانسل فذهب فاغتسل فتفقده النبي صلى الله عليه وسلم فلما جاءه قال ‏"‏ أين كنت يا أبا هريرة ‏"‏ ‏.‏ قال يا رسول الله لقيتني وأنا جنب فكرهت أن أجالسك حتى أغتسل ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سبحان الله إن المؤمن لا ينجس ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ وہ جنابت کی حالت میں تھے کہ رسول اللہﷺ مدینہ کے راستوں میں میں سے کسی راستے پر انہیں ملے تو وہ کھسک گئے اور جا کر غسل کیا ۔ نبیﷺ نے انہیں تلاش کروایا ۔ جب وہ آپ کی خدمت میں آئے تو آپ نے فرمایا : ’’ابو ہریرہ! تم کہاں تھے؟ ‘ ‘ انہوں نے عرض کی! اے اللہ کے رسولﷺ! جب آپ مجھے ملے تو میں جنابت کی حالت میں تھا ، میں نے غسل کیے بغیر آپ کے پاس بیٹھنا پسند نہ کیا ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’سبحان اللہ! مومن ناپاک ( نجس ) نہیں ہوتا ۔ ‘ ‘ ( یعنی اس طرح ناپاک نہیں ہوتا کہ اسے کوئی چھو جائے ، قریب بیٹھے یا اس سے ہاتھ ملائے تو وہ بھی ناپاک ہو جائے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:371

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 825
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن مسعر، عن واصل، عن أبي وائل، عن حذيفة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لقيه وهو جنب فحاد عنه فاغتسل ثم جاء فقال كنت جنبا ‏.‏ قال ‏ "‏ إن المسلم لا ينجس ‏"‏ ‏.‏
حضرت حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ انہیں ملے جبکہ وہ جنبی تھے تو وہ آپﷺ سے دور ہٹ گئے اور غسل کیا ، پھر آ کر عرض کی کہ میں جنبی تھا ۔ آپﷺ نے فرمایا : ’’مسلمان ناپاک نہیں ہوتا ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:372

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 826
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء وإبراهيم بن موسى قالا حدثنا ابن أبي زائدة، عن أبيه، عن خالد بن سلمة، عن البهي، عن عروة، عن عائشة، قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم يذكر الله على كل أحيانه ‏.‏
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ اپنے تمام اوقات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:373

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 827
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو الربيع الزهراني، قال يحيى أخبرنا حماد بن زيد، وقال أبو الربيع، حدثنا حماد، عن عمرو بن دينار، عن سعيد بن الحويرث، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج من الخلاء فأتي بطعام فذكروا له الوضوء فقال ‏ "‏ أريد أن أصلي فأتوضأ ‏"‏ ‏.‏
۔ حماد نے عمرو بن سے ، انہوں نے سعید بن حویرث سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کہ نبی اکرمﷺ ( ہاتھ دھو کر ) بیت الخلا سے نکلے تو آپ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا ، لوگوں نے آپ سے وضو کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا : ’’ ( کیا ) میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں کہ وضو کروں؟ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:374.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 828
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن سعيد بن الحويرث، سمعت ابن عباس، يقول كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فجاء من الغائط وأتي بطعام فقيل له ألا توضأ فقال ‏ "‏ لم أأصلي فأتوضأ ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے عمرو سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہتے تھے کہ ہم نبی اکرمﷺ کے پاس تھے کہ آپ قضائے حاجت کی جگہ سے ( ہاتھ دھو کر ) آئے تو آپ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا ، آپ سے عرض کی گئی : کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گے؟ آپ نے جواب دیا : کس لیے؟ کیا مجھے نماز پڑھنی ہے کہ وضو کروں؟ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:374.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 829
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا محمد بن مسلم الطائفي، عن عمرو بن دينار، عن سعيد بن الحويرث، مولى آل السائب أنه سمع عبد الله بن عباس، قال ذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الغائط فلما جاء قدم له طعام فقيل يا رسول الله ألا توضأ ‏.‏ قال ‏ "‏ لم أللصلاة ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مسلم طائفی نے عمرو بن دینار سے ، انہوں نے آل سائب کے آزاد کردہ غلام سعید بن حویرث سے روایت کی کہ اس نے عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو ( یہ ) کہتے ہوئے سنا : اللہ کے رسولﷺ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے ، جب آپ آئے تو آپ کو کھانا پیش کیا گیا ، آپ سے عرض کی گئی : اے اللہ کے رسول! کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گئے؟ آپ نے جواب دیا : ’’کس لیے؟ کیا نماز کے لیے؟ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:374.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 830
وحدثني محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة، حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، قال حدثنا سعيد بن حويرث، أنه سمع ابن عباس، يقول إن النبي صلى الله عليه وسلم قضى حاجته من الخلاء فقرب إليه طعام فأكل ولم يمس ماء ‏.‏ قال وزادني عمرو بن دينار عن سعيد بن الحويرث أن النبي صلى الله عليه وسلم قيل له إنك لم توضأ قال ‏ "‏ ما أردت صلاة فأتوضأ ‏"‏ ‏.‏ وزعم عمرو أنه سمع من سعيد بن الحويرث ‏.‏
اس نے سعید بن حویرث سے سنا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:374.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 831
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا حماد بن زيد، وقال، يحيى أيضا أخبرنا هشيم، كلاهما عن عبد العزيز بن صهيب، عن أنس، - في حديث حماد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء وفي حديث هشيم - أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل الكنيف قال ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے حماد بن زید اور ہشیم سے ، ان دونوں نے عبد العزیز بن صہیب سے ، انہوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ( حماد کی حدیث میں ہے : رسول اللہﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے اور ہشیم کے الفاظ ہیں : جب کسی اوٹ والی جگہ میں داخل ہوتے ) تو فرماتے : ’’اے اللہ! میں نر اور مادہ دونوں قسم کی خبیث مخلوق سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:375.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 832
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن عبد العزيز، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ أعوذ بالله من الخبث والخبائث ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن علیہ نے اسی مذکورہ بالا سند کے ساتھ عبد العزیز سے روایت بیان کی اور ( دعا کے ) یہ الفاظ بیان کیے : أعوذ بالله من الخبث والخبائث ’’میں نر اور مادہ دونوں قسم کی خبیث مخلوق سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں ۔ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:375.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 833
حدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل ابن علية، ح وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، كلاهما عن عبد العزيز، عن أنس، قال أقيمت الصلاة ورسول الله صلى الله عليه وسلم نجي لرجل - وفي حديث عبد الوارث ونبي الله صلى الله عليه وسلم يناجي الرجل - فما قام إلى الصلاة حتى نام القوم ‏.‏
اسماعیل بن علیہ اور عبد الوارث دونوں نے عبد العزیز سے ، انہوں نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : نماز کے لیے تکبیر کہہ دی گئی اور رسول اللہﷺ ایک آدمی سے بہت قریب ہو کر آہستہ آہستہ بات کر رہے تھے ۔ ( عبد الوارث کی روایت میں ورسول الله ﷺ نجي لرجل کے بجائے ونبی اللہ ﷺ یناجی الرجل آپ ایک آدمی سے آہستہ آہستہ باتیں کر رہے تھے ہے ۔ مفہوم ایک ہے ) تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ ( بیٹھےبیٹھے ) سو گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:376.01

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 834
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، سمع أنس بن مالك، قال أقيمت الصلاة والنبي صلى الله عليه وسلم يناجي رجلا فلم يزل يناجيه حتى نام أصحابه ثم جاء فصلى بهم ‏.‏
شعبہ نے عبد العزیز بن صہیب سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو کہتے ہوئے سنا : نماز کے لیے تکبیر کہہ دی گئی جبکہ رسول اللہﷺ ایک آدمی سے شرگوشی فرما رہے تھے ۔ آپ اس سے سرگوشی فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ کے ساتھی ( بیٹھے بیٹھے ) سو گئے ، اس کےبعد آپ آئے اور انہیں نماز پڑھائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:376.02

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 835
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - وهو ابن الحارث - حدثنا شعبة، عن قتادة، قال سمعت أنسا، يقول كان أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ينامون ثم يصلون ولا يتوضئون قال قلت سمعته من أنس قال إي والله ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی ، کہا : میں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہﷺ کے صحابہ ( بیٹھے بیٹھے ) سو جاتے تھے ، پھر وضو کیے بغیر نماز پڑھ لیتے ۔ ( شعبہ کہتے ہیں : ) میں نے ( قتادہ سے ) پوچھا : آپ نے یہ حدیث انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں! اللہ کی قسم

صحيح مسلم حدیث نمبر:376.03

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 836
حدثني أحمد بن سعيد بن صخر الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا حماد، عن ثابت، عن أنس، أنه قال أقيمت صلاة العشاء فقال رجل لي حاجة ‏.‏ فقام النبي صلى الله عليه وسلم يناجيه حتى نام القوم - أو بعض القوم - ثم صلوا ‏.‏
ثابت نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : عشاء کی نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی تو ایک آدمی نے ( رسول اللہ سے ) کہا : میرا ایک کام ہے ، چنانچہ آپﷺ کھڑے ہو کر اس سے سرگوشی کرنے لگے حتیٰ کہ لوگ یا کچھ لوگ ( بیٹھے بیٹھے ) سو گئے ، پھر سب نے نماز پڑھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:376.04

صحيح مسلم باب:3 حدیث نمبر : 157

Share this: