احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: 58- بَابُ مَنْ بَاعَ ثِمَارَهُ أَوْ نَخْلَهُ أَوْ أَرْضَهُ أَوْ زَرْعَهُ، وَقَدْ وَجَبَ فِيهِ الْعُشْرُ أَوِ الصَّدَقَةُ فَأَدَّى الزَّكَاةَ مِنْ غَيْرِهِ أَوْ بَاعَ ثِمَارَهُ وَلَمْ تَجِبْ فِيهِ الصَّدَقَةُ:
باب: جو شخص اپنا میوہ یا کھجور کا درخت یا کھیت بیچ ڈالے حالانکہ اس میں دسواں حصہ یا زکوٰۃ واجب ہو چکی ہو اب وہ اپنے دوسرے مال سے یہ زکوٰۃ ادا کرے تو یہ درست ہے یا وہ میوہ بیچے جس میں صدقہ واجب ہی نہ ہوا ہو۔
وقول النبي صلى الله عليه وسلم: لا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها فلم يحظر البيع بعد الصلاح على احد ولم يخص من وجب عليه الزكاة ممن لم تجب.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میوہ اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کی پختگی نہ معلوم ہو جائے۔ اور پختگی معلوم ہو جانے کے بعد کسی کو بیچنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں فرمایا۔ اور یوں نہیں فرمایا کہ زکوٰۃ واجب ہو گئی ہو تو نہ بیچے اور واجب نہ ہوئی ہو تو بیچے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1486
حدثنا حجاج، حدثنا شعبة، اخبرني عبد الله بن دينار، سمعت ابن عمر رضي الله عنهما"نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها , وكان إذا سئل عن صلاحها، قال: حتى تذهب عاهته".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے عبداللہ بن دینار نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو (درخت پر) اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جب پوچھتے کہ اس کی پختگی کیا ہے، وہ کہتے کہ جب یہ معلوم ہو جائے کہ اب یہ پھل آفت سے بچ رہے گا۔

Share this: