احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ الاِسْتِهَامِ فِي الأَذَانِ:
باب: اذان کے لیے قرعہ ڈالنے کا بیان۔
ويذكر ان اقواما اختلفوا في الاذان فاقرع بينهم سعد.
‏‏‏‏ اور کہتے ہیں کہ اذان دینے پر کچھ لوگوں میں اختلاف ہوا تو سعد بن وقاص نے (فیصلہ کے لیے) ان میں قرعہ ڈلوایا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 615
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"لو يعلم الناس ما في النداء والصف الاول ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه لاستهموا، ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه، ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لاتوهما ولو حبوا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے سمی سے جو ابوبکر عبدالرحمٰن بن حارث کے غلام تھے خبر دی، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتنا ثواب ملتا ہے۔ پھر ان کے لیے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہ باقی رہتا، تو البتہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے، تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے ان کے لیے آتے۔

Share this: