احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

55: 55- بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي سَمِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیئے جانے سے متعلق بیان۔
رواه عروة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم.
اس قصہ کو عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5777
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة انه قال:"لما فتحت خيبر اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجمعوا لي من كان ها هنا من اليهود فجمعوا له، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم إني سائلكم عن شيء فهل انتم صادقي عنه، فقالوا: نعم يا ابا القاسم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ابوكم ؟، قالوا: ابونا فلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذبتم، بل ابوكم فلان، فقالوا: صدقت وبررت، فقال: هل انتم صادقي عن شيء إن سالتكم عنه ؟ فقالوا: نعم يا ابا القاسم، وإن كذبناك عرفت كذبنا كما عرفته في ابينا، قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اهل النار ؟، فقالوا: نكون فيها يسيرا ثم تخلفوننا فيها، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، اخسئوا فيها، والله لا نخلفكم فيها ابدا، ثم قال لهم فهل انتم صادقي عن شيء إن سالتكم عنه ؟، قالوا: نعم، فقال: هل جعلتم في هذه الشاة سما ؟ فقالوا: نعم، فقال: ما حملكم على ذلك ؟ فقالوا: اردنا إن كنت كذابا نستريح منك، وإن كنت نبيا لم يضرك".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بکری ہدیہ میں پیش کی گئی (ایک یہودی عورت زینب بنت حرث نے پیش کی تھی) جس میں زہر بھرا ہوا تھا، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں پر جتنے یہودی ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو۔ چنانچہ سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کئے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھوں گا کیا تم مجھے صحیح صحیح بات بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابوالقاسم! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا پردادا کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ فلاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جھوٹ کہتے ہو تمہارا پردادا تو فلاں ہے۔ اس پر وہ بولے کہ آپ نے سچ فرمایا، درست فرمایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں گا تو تم مجھے سچ سچ بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابوالقاسم! اور اگر ہم جھوٹ بولیں بھی تو آپ ہمارا جھوٹ پکڑ لیں گے جیسا کہ ابھی ہمارے پردادا کے متعلق آپ نے ہمارا جھوٹ پکڑ لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوزخ والے کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کچھ دن کے لیے تو ہم اس میں رہیں گے پھر آپ لوگ ہماری جگہ لے لیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو گے، واللہ! ہم اس میں تمہاری جگہ کبھی نہیں لیں گے۔ آپ نے پھر ان سے دریافت فرمایا کیا اگر میں تم سے ایک بات پوچھوں تو تم مجھے اس کے متعلق صحیح صحیح بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا، انہوں نے کہا کہ ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہیں اس کام پر کس جذبہ نے آمادہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اور اگر سچے ہوں گے تو آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

Share this: