احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: 57- بَابُ تَكْرِيرِ الدُّعَاءِ:
باب: دعا میں ایک ہی فقرہ باربار عرض کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6391
حدثنا إبراهيم بن منذر، حدثنا انس بن عياض، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طب حتى إنه ليخيل إليه انه قد صنع الشيء وما صنعه، وإنه دعا ربه، ثم قال:"اشعرت ان الله قد افتاني فيما استفتيته فيه"، فقالت عائشة: فما ذاك يا رسول الله ؟ قال:"جاءني رجلان فجلس احدهما عند راسي والآخر عند رجلي، فقال احدهما لصاحبه: ما وجع الرجل ؟ قال: مطبوب، قال: من طبه ؟ قال لبيد بن الاعصم: قال في ماذا ؟ قال: في مشط ومشاطة وجف طلعة، قال: فاين هو ؟ قال: في ذروان وذروان بئر في بني زريق، قالت: فاتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم رجع إلى عائشة، فقال:"والله لكان ماءها نقاعة الحناء، ولكان نخلها رءوس الشياطين"، قالت: فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرها عن البئر، فقلت: يا رسول الله، فهلا اخرجته، قال:"اما انا فقد شفاني الله وكرهت ان اثير على الناس شرا"، زاد عيسى بن يونس، والليث بن سعد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت: سحر النبي صلى الله عليه وسلم فدعا ودعا، وساق الحديث.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور کیفیت یہ ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھنے لگے کہ فلاں کام آپ نے کر لیا ہے حالانکہ وہ کام آپ نے نہیں کیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے، اللہ نے مجھے وہ وہ بات بتا دی ہے جو میں نے اس سے پوچھی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ! وہ خواب کیا ہے؟ فرمایا میرے پاس دو مرد آئے اور ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا پاؤں کے پاس۔ پھر ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا، ان صاحب کی بیماری کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا، ان پر جادو ہوا ہے۔ پہلے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے۔ پوچھا وہ جادو کس چیز میں ہے؟ جواب دیا کہ کنگھی پر کھجور کے خوشہ میں۔ پوچھا وہ ہے کہاں؟ کہا کہ ذروان میں اور ذروان بنی زریق کا ایک کنواں ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جب عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دوبارہ واپس آئے تو فرمایا واللہ! اس کا پانی مہدی سے نچوڑے ہوئے پانی کی طرح تھا اور وہاں کے کھجور کے درخت شیطان کے سر کی طرح تھے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں کنویں کے متعلق بتایا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! پھر آپ نے اسے نکالا کیوں نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے شفاء دے دی اور میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ لوگوں میں ایک بری چیز پھیلاؤں۔ عیسیٰ بن یونس اور لیث نے ہشام سے اضافہ کیا کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو آپ برابر دعا کرتے رہے اور پھر پوری حدیث کو بیان کیا۔

Share this: