احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ: {وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الأُخْرَى}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور تیسرے بت منات کے (حالات بھی سنو)“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4861
حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، سمعت عروة، قلت لعائشة رضي الله عنها، فقالت:"إنما كان من اهل بمناة الطاغية التي بالمشلل لا يطوفون بين الصفا والمروة، فانزل الله تعالى إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، فطاف رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون، قال سفيان: مناة بالمشلل من قديد. وقال عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، قال عروة، قالت عائشة: نزلت في الانصار كانوا هم وغسان قبل ان يسلموا يهلون لمناة مثله. وقال معمر: عن الزهري، عن عروة، عن عائشة:"كان رجال من الانصار ممن كان يهل لمناة ومناة صنم بين مكة والمدينة، قالوا: يا نبي الله، كنا لا نطوف بين الصفا والمروة تعظيما لمناة نحوه.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ میں نے عروہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ منات بت کے نام پر احرام باندھتے جو مقام مشلل میں تھا، وہ صفا اور مروہ کے درمیان (حج و عمرہ میں) سعی نہیں کرتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی «إن الصفا والمروة من شعائر الله‏» بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی طواف کیا۔ سفیان نے کہا کہ مناۃ مقام قدید پر مشلل میں تھا اور عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا کہ ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ اسلام سے پہلے انصار اور غسان کے لوگ منات کے نام پر احرام باندھتے تھے، پہلی حدیث کی طرح۔ اور معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ قبیلہ انصار کے کچھ لوگ منات کے نام کا احرام باندھتے تھے۔ منات ایک بت تھا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان رکھا ہوا تھا (اسلام لانے کے بعد) ان لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم منات کی تعظیم کے لیے صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کیا کرتے تھے۔

Share this: