احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ هَلْ يَأْخُذُ اللُّقَطَةَ، وَلاَ يَدَعُهَا تَضِيعُ، حَتَّى لاَ يَأْخُذَهَا مَنْ لاَ يَسْتَحِقُّ:
باب: پڑی ہوئی چیز کا اٹھا لینا بہتر ہے ایسا نہ ہو وہ خراب ہو جائے یا کوئی غیر مستحق اس کو لے بھاگے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2437
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، قال: سمعت سويد بن غفلة، قال:"كنت مع سلمان بن ربيعة، وزيد بن صوحان في غزاة، فوجدت سوطا، فقالا لي: القه، قلت: لا، ولكن إن وجدت صاحبه وإلا استمتعت به، فلما رجعنا حججنا فمررت بالمدينة، فسالت ابي بن كعب رضي الله عنه، فقال: وجدت صرة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فيها مائة دينار، فاتيت بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: عرفها حولا، فعرفتها حولا، ثم اتيت، فقال: عرفها حولا، فعرفتها حولا، ثم اتيته، فقال: عرفها حولا، فعرفتها حولا، ثم اتيته الرابعة، فقال: اعرف عدتها ووكاءها ووعاءها، فإن جاء صاحبها وإلا استمتع بها". حدثنا عبدان، قال: اخبرني ابي، عن شعبة، عن سلمة بهذا، قال: فلقيته بعد بمكة، فقال: لا ادري اثلاثة احوال او حولا واحدا.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا کہ میں نے سوید بن غفلہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے ساتھ ایک جہاد میں شریک تھا۔ میں نے ایک کوڑا پایا (اور اس کو اٹھا لیا) دونوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا کہ اسے پھینک دے۔ میں نے کہا کہ ممکن ہے مجھے اس کا مالک مل جائے۔ (تو اس کو دے دوں گا) ورنہ خود اس سے نفع اٹھاؤں گا۔ جہاد سے واپس ہونے کے بعد ہم نے حج کیا۔ جب میں مدینے گیا تو میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا، انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مجھ کو ایک تھیلی مل گئی تھی۔ جس میں سو دینار تھے۔ میں اسے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ، میں نے ایک سال تک اس کا اعلان کیا اور پھر حاضر ہوا۔ (کہ مالک ابھی تک نہیں ملا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اور اعلان کر، میں نے ایک سال تک اس کا پھر اعلان کیا، اور حاضر خدمت ہوا۔ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا پھر اعلان کر، میں نے پھر ایک سال تک اعلان کیا اور جب چوتھی مرتبہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رقم کے عدد، تھیلی کا بندھن، اور اس کی ساخت کو خیال میں رکھ، اگر اس کا مالک مل جائے تو اسے دیدے ورنہ اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے اور انہیں سلمہ نے یہی حدیث، شعبہ نے بیان کیا کہ پھر اس کے بعد مکہ میں سلمہ سے ملا، تو انہوں نے کہا کہ مجھے خیال نہیں (اس حدیث میں سوید نے) تین سال تک بتلانے کا ذکر کیا تھا یا ایک سال کا۔

Share this: