احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ: {قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”تو آپ کہہ دیں کہ توریت لاؤ اور اسے پڑھو اگر تم سچے ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4556
حدثني إبراهيم بن المنذر، حدثنا ابو ضمرة، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: ان اليهود جاءوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم برجل منهم وامراة قد زنيا، فقال لهم:"كيف تفعلون بمن زنى منكم ؟"قالوا: نحممهما ونضربهما، فقال:"لا تجدون في التوراة الرجم ؟"فقالوا: لا نجد فيها شيئا، فقال لهم عبد الله بن سلام: كذبتم، فاتوا بالتوراة فاتلوها إن كنتم صادقين سورة آل عمران آية 93، فوضع مدراسها الذي يدرسها منهم كفه على آية الرجم، فطفق يقرا ما دون يده وما وراءها، ولا يقرا آية الرجم، فنزع يده عن آية الرجم، فقال: ما هذه، فلما راوا ذلك، قالوا: هي آية الرجم، فامر بهما، فرجما قريبا من حيث موضع الجنائز عند المسجد، فرايت صاحبها يحني عليها يقيها الحجارة.
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ کچھ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے قبیلہ کے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے، جنہوں نے زنا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا اگر تم میں سے کوئی زنا کرے تو تم اس کو کیا سزا دیتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس کا منہ کالا کر کے اسے مارتے پیٹتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا توریت میں رجم کا حکم نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے توریت میں رجم کا حکم نہیں دیکھا۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بولے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو، توریت لاؤ اور اسے پڑھو، اگر تم سچے ہو۔ (جب توریت لائی گئی) تو ان کے ایک بہت بڑے مدرس نے جو انہیں توریت کا درس دیا کرتا تھا، آیت رجم پر اپنی ہتھیلی رکھ لی اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا اور آیت رجم نہیں پڑھتا تھا۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس کے ہاتھ کو آیت رجم سے ہٹا دیا اور اس سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ جب یہودیوں نے دیکھا تو کہنے لگے کہ یہ آیت رجم ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور ان دونوں کو مسجد نبوی کے قریب ہی جہاں جنازے لا کر رکھے جاتے تھے، رجم کر دیا گیا۔ میں نے دیکھا کہ اس عورت کا ساتھی عورت کو پتھر سے بچانے کے لیے اس پر جھک جھک پڑتا تھا۔

Share this: