احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ التِّجَارَةِ فِي الْبَحْرِ:
باب: سمندر میں تجارت کرنے کا بیان۔
وقال مطر: لا باس به، وما ذكره الله في القرآن إلا بحق، ثم تلا: وترى الفلك مواخر فيه، ولتبتغوا من فضله، والفلك: السفن الواحد، والجمع سواء، وقال مجاهد: تمخر السفن الريح ولا تمخر الريح من السفن، إلا الفلك العظام.
‏‏‏‏ اور مطر وراق نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور قرآن مجید میں اس کا ذکر ہے وہ بہرحال حق ہے۔ اس کے بعد انہوں نے (سورۃ النحل کی یہ) آیت پڑھی «وترى الفلك مواخر فيه ولتبتغوا من فضله‏» اور تم دیکھتے ہو کشتیوں کو کہ اس میں چلتی ہیں پانی کو چیرتی ہوئی تاکہ تم تلاش کرو اس کے فضل سے۔ اس آیت میں لفظ «فلك» کشتی کے معنی میں ہے، واحد اور جمع دونوں کے لیے یہ لفظ اسی طرح استعمال ہوتا ہے۔ مجاہد رحمہ اللہ نے (اس آیت کی تفسیر میں) کہا کہ کشتیاں ہوا کو چیرتی چلتی ہیں اور ہوا کو وہی کشتیاں (دیکھنے میں صاف طور پر) چیرتی چلتی ہیں جو بڑی ہوتی ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2063
وقال الليث، حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه ذكر"رجلا من بني إسرائيل خرج إلى البحر فقضى حاجته"، وساق الحديث. حدثني عبد الله بن صالح، قال: حدثني الليث، بهذا.
لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا۔ جس نے سمندر کا سفر کیا تھا اور اپنی ضرورت پوری کی تھی۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔

Share this: