احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

123: 123- بَابُ: {وَإِذْ بَوَّأْنَا لإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لاَ تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالاً وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الأَنْعَامِ فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ ثُمَّ لْيَقْضُوا تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ ذَلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ عِنْدَ رَبِّهِ}:
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جب ہم نے بتلا دیا ابراہیم کو ٹھکانا اس گھر کا اور کہہ دیا کہ شریک نہ کر میرے ساتھ کسی کو، اور پاک رکھ میرا گھر طواف کرنے والوں اور کھڑے رہنے والوں، اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے اور پکار لوگوں میں حج کے واسطے کہ آئیں تیری طرف پیدل اور سوار ہو کر، دبلے پتلے اونٹوں پر، چلے آتے راہوں دور دراز سے کہ پہنچیں اپنے فائدوں کی جگہوں پر اور یاد کریں اللہ کا نام کئی دنوں میں جو مقرر ہیں، چوپائے جانوروں پر جو اس نے دیئے ہیں، سو ان کو کھاؤ اور کھلاؤ برے حال فقیر کو، پھر چاہئے کہ دور کریں اپنا میل کچیل اور پوری کریں اپنی نذریں اور طواف کریں اس قدیم گھر (کعبہ) کا، یہ سن چکے اور جو کوئی اللہ کی عزت دی ہوئی چیزوں کی عزت کرے تو اس کو اپنے مالک کے پاس بھلائی پہنچے گی۔
وقال عبيد الله، اخبرني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، لا يؤكل من جزاء الصيد والنذر ويؤكل مما سوى ذلك، وقال عطاء: ياكل ويطعم من المتعة.
‏‏‏‏ اور عبیداللہ نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ احرام میں کوئی شکار کرے اور اس کا بدلہ دینا پڑے تو بدلہ کے جانور اور نذر کے جانور سے خود کچھ نہ کھائے اور باقی سب میں سے کھا لے اور عطا نے کہا تمتع کی قربانی سے کھائے اور کھلائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1719
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، حدثنا عطاء، سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول:"كنا لا ناكل من لحوم بدننا فوق ثلاث منى، فرخص لنا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: كلوا وتزودوا، فاكلنا وتزودنا"، قلت لعطاء: اقال حتى جئنا المدينة، قال: لا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی قربانی کا گوشت منیٰ کے بعد تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اجازت دے دی اور فرمایا کہ کھاؤ بھی اور توشہ کے طور پر ساتھ بھی لے جاؤ، چنانچہ ہم نے کھایا اور ساتھ بھی لائے۔ ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے، انہوں نے کہا نہیں ایسا نہیں فرمایا۔

Share this: