احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: 11- بَابُ مَنْ أَفْرَغَ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فِي الْغُسْلِ:
باب: اس شخص سے متعلق جس نے غسل میں اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی گرایا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 266
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا ابو عوانة، حدثنا الاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس، عن ميمونة بنت الحارث، قالت:"وضعت لرسول الله صلى الله عليه وسلم غسلا وسترته فصب على يده فغسلها مرة او مرتين، قال سليمان: لا ادري اذكر الثالثة ام لا، ثم افرغ بيمينه على شماله فغسل فرجه، ثم دلك يده بالارض او بالحائط، ثم تمضمض واستنشق وغسل وجهه ويديه وغسل راسه، ثم صب على جسده، ثم تنحى فغسل قدميه فناولته خرقة، فقال: بيده هكذا، ولم يردها".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے سالم بن ابی الجعد کے واسطہ سے بیان کیا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مولیٰ کریب سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (غسل کا) پانی رکھا اور پردہ کر دیا، آپ نے (پہلے غسل میں) اپنے ہاتھ پر پانی ڈالا اور اسے ایک یا دو بار دھویا۔ سلیمان اعمش کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں راوی (سالم بن ابی الجعد) نے تیسری بار کا بھی ذکر کیا یا نہیں۔ پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پر پانی ڈالا۔ اور شرمگاہ دھوئی، پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر یا دیوار پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ اور سر کو دھویا۔ پھر سارے بدن پر پانی بہایا۔ پھر ایک طرف سرک کر دونوں پاؤں دھوئے۔ بعد میں میں نے ایک کپڑا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اس طرح کہ اسے ہٹاؤ اور آپ نے اس کپڑے کا ارادہ نہیں فرمایا۔

Share this: