احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: 37- بَابُ قِصَّةِ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ:
باب: قبائل عکل اور عرینہ کا قصہ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4192
حدثني عبد الاعلى بن حماد , حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد , عن قتادة , ان انسا رضي الله عنه , حدثهم:"ان ناسا من عكل , وعرينة قدموا المدينة على النبي صلى الله عليه وسلم وتكلموا بالإسلام , فقالوا: يا نبي الله إنا كنا اهل ضرع ولم نكن اهل ريف , واستوخموا المدينة فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بذود وراع , وامرهم ان يخرجوا فيه فيشربوا من البانها وابوالها , فانطلقوا حتى إذا كانوا ناحية الحرة كفروا بعد إسلامهم , وقتلوا راعي النبي صلى الله عليه وسلم واستاقوا الذود , فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم , فبعث الطلب في آثارهم فامر بهم , فسمروا اعينهم وقطعوا ايديهم , وتركوا في ناحية الحرة حتى ماتوا على حالهم", قال قتادة: بلغنا ان النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك:"كان يحث على الصدقة , وينهى عن المثلة", وقال شعبة , وابان , وحماد: عن قتادة , من عرينة , وقال يحيى بن ابي كثير , وايوب: عن ابي قلابة ,عن انس: قدم نفر من عكل.
مجھ سے عبدالاعلی بن حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبائل عکل و عرینہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ آئے اور اسلام میں داخل ہو گئے۔ پھر انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم لوگ مویشی رکھتے تھے ‘ کھیت وغیرہ ہمارے پاس نہیں تھے ‘ (اس لیے ہم صرف دودھ پر بسر اوقات کیا کرتے تھے) اور انہیں مدینہ کی آب و ہوا ناموافق آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اونٹ اور چرواہا ان کے ساتھ کر دیا اور فرمایا کہ انہیں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیو (تو تمہیں صحت حاصل ہو جائے گی) وہ لوگ (چراگاہ کی طرف) گئے۔ لیکن مقام حرہ کے کنارے پہنچتے ہی وہ اسلام سے پھر گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو لے کر بھاگنے لگے۔ اس کی خبر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے چند صحابہ کو ان کے پیچھے دوڑایا۔ (وہ پکڑ کر مدینہ لائے گئے۔) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے (کیونکہ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا) اور انہیں حرہ کے کنارے چھوڑ دیا گیا۔ آخر وہ اسی حالت میں مر گئے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد صحابہ کو صدقہ کا حکم دیا اور مثلہ (مقتول کی لاش بگاڑنا یا ایذا دے کر اسے قتل کرنا) سے منع فرمایا اور شعبہ ‘ ابان اور حماد نے قتادہ سے بیان کیا کہ (یہ لوگ) عرینہ کے قبیلے کے تھے (عکل کا نام نہیں لیا) اور یحییٰ بن ابی کثیر اور ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ آئے۔

Share this: