احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو جبکہ وہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخشنے والی چیز کی طرف بلائیں اور جان لو کہ اللہ حائل ہو جاتا ہے انسان اور اس کے دل کے درمیان اور یہ کہ تم سب کو اسی کے پاس اکٹھا ہونا ہے“۔
استجيبوا: اجيبوا، لما يحييكم: يصلحكم.
‏‏‏‏ «استجيبوا‏»، «أجيبوا» ‏‏‏‏ یعنی قبول کرو، جواب دو۔ «لما يحييكم‏»، «لما يصلحكم‏» یعنی اس چیز کے لیے جو تمہاری اصلاح کرتی ہے تم کو درست کرتی ہے۔ جس کے ذریعہ تم کو دائمی زندگی ملے گی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4647
حدثني إسحاق، اخبرنا روح، حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، سمعت حفص بن عاصم، يحدث عن ابي سعيد بن المعلى رضي الله عنه، قال: كنت اصلي، فمر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعاني، فلم آته حتى صليت، ثم اتيته، فقال:"ما منعك ان تاتي، الم يقل الله: يايها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم سورة الانفال آية 24 ؟"ثم قال:"لاعلمنك اعظم سورة في القرآن قبل ان اخرج"، فذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم ليخرج، فذكرت له، وقال معاذ: حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، سمع حفصا، سمع ابا سعيد رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بهذا، وقال: هي"الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2 السبع المثاني".
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے حفص بن عاصم سے سنا اور ان سے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکارا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نہ پہنچ سکا بلکہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ آنے میں دیر کیوں ہوئی؟ کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں دیا ہے «يا أيها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم» کہ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہو، جبکہ وہ (یعنی رسول) تم کو بلائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد سے نکلنے سے پہلے میں تمہیں قرآن کی عظیم ترین سورۃ سکھاؤں گا۔ تھوڑی دیر بعد آپ باہر تشریف لے جانے لگے تو میں نے آپ کو یاد دلایا۔ اور معاذ بن معاذ عنبری نے اس حدیث کو یوں روایت کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے خبیب نے، انہوں نے حفص سے سنا اور انہوں نے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے، سنا اور انہوں نے بیان کیا وہ (سورۃ فاتحه) «الحمد لله رب العالمين» ہے جس میں سات آیتیں ہیں جو ہر نماز میں مکرر پڑھی جاتی ہیں۔

Share this: