احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ مَا قِيلَ فِي شَهَادَةِ الزُّورِ:
باب: جھوٹی گواہی کے متعلق کیا حکم ہے؟
لقول الله عز وجل: والذين لا يشهدون الزور سورة الفرقان آية 72 وكتمان الشهادة لقوله ولا تكتموا الشهادة ومن يكتمها فإنه آثم قلبه والله بما تعملون عليم سورة البقرة آية 283 تلووا السنتكم بالشهادة.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الفرقان میں) فرمایا «والذين لا يشهدون الزور‏» بہشت کا بالاخانہ ان کو ملے گا جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ اسی طرح گواہی کو چھپانا بھی گناہ ہے۔ (اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا کہ) «ولا تكتموا الشهادة ومن يكتمها فإنه آثم قلبه والله بما تعملون عليم‏» گواہی کو نہ چھپاؤ، اور جس شخص نے گواہی کو چھپایا تو اس کے دل میں کھوٹ ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ (اور اللہ تعالیٰ کا فرمان سورۃ نساء میں کہ) «تلووا‏» اگر تم پیچ دار بناؤ گے اپنی زبانوں کو (جھوٹی) گواہی دے کر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2653
حدثنا عبد الله بن منير، سمع وهب بن جرير، وعبد الملك بن إبراهيم، قالا: حدثنا شعبة، عن عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس رضي الله عنه، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الكبائر ؟ قال:"الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، وشهادة الزور". تابعه غندر، وابو عامر، وبهز، وعبد الصمد، عن شعبة.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، کہا ہم نے وہب بن جریر اور عبدالملک بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن انس نے اور ن سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کی جان لینا اور جھوٹی گواہی دینا۔ اس روایت کی متابعت غندر، ابوعامر، بہز اور عبدالصمد نے شعبہ سے کی ہے۔

Share this: