احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: 35- بَابُ: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}:
باب: آیت کی تفسیر ”پھر تم بھی وہاں جا کر لوٹ آؤ جہاں سے لوگ لوٹ آتے ہیں“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4520
حدثنا علي بن عبد الله , حدثنا محمد بن خازم , حدثنا هشام , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها: كانت قريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة، وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفات، فلما جاء الإسلام امر الله نبيه صلى الله عليه وسلم ان ياتي عرفات، ثم يقف بها، ثم يفيض منها، فذلك قوله تعالى ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ قریش اور ان کے طریقے کی پیروی کرنے والے عرب (حج کے لیے) مزدلفہ میں ہی وقوف کیا کرتے تھے، اس کا نام انہوں الحمس رکھا تھا اور باقی عرب عرفات کے میدان میں وقوف کرتے تھے۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ عرفات میں آئیں اور وہیں وقوف کریں اور پھر وہاں سے مزدلفہ آئیں۔ آیت «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس‏» سے یہی مراد ہے۔

Share this: