احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: 57- بَابُ إِذَا اشْتَرَى مَتَاعًا أَوْ دَابَّةً فَوَضَعَهُ عِنْدَ الْبَائِعِ، أَوْ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ:
باب: اگر کسی شخص نے کچھ اسباب یا ایک جانور خریدا اور اس کو بائع ہی کے پاس رکھوا دیا اور وہ اسباب تلف ہو گیا یا جانور مر گیا اور ابھی مشتری نے اس پر قبضہ نہیں کیا تھا۔
وقال ابن عمر رضي الله عنه: ما ادركت الصفقة حيا مجموعا فهو من المبتاع.
‏‏‏‏ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا، بیع کے وقت جو مال زندہ تھا اور بیع میں شریک تھا۔ وہ اگر تلف ہو گیا تو خریدار پر پڑے گا (بائع اس کا تاوان نہ دے گا)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2138
حدثنا فروة بن ابي المغراء، اخبرنا علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:"لقل يوم كان ياتي على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا ياتي فيه بيت ابي بكر احد طرفي النهار، فلما اذن له في الخروج إلى المدينة لم يرعنا إلا وقد اتانا ظهرا، فخبر به ابو بكر، فقال: ما جاءنا النبي صلى الله عليه وسلم في هذه الساعة إلا لامر حدث، فلما دخل عليه، قال لابي بكر: اخرج من عندك، قال: يا رسول الله، إنما هما ابنتاي يعني عائشة واسماء، قال: اشعرت انه قد اذن لي في الخروج، قال: الصحبة يا رسول الله، قال: الصحبة، قال: يا رسول الله، إن عندي ناقتين اعددتهما للخروج، فخذ إحداهما، قال: قد اخذتها بالثمن".
ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے باپ نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایسے دن (مکی زندگی میں) بہت ہی کم آئے، جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام میں کسی نہ کسی وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف نہ لائے ہوں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی گئی، تو ہماری گھبراہٹ کا سبب یہ ہوا کہ آپ (معمول کے خلاف اچانک) ظہر کے وقت ہمارے گھر تشریف لائے۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہمارے یہاں کوئی نئی بات پیش آنے ہی کی وجہ سے تشریف لائے ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت جو لوگ تمہارے پاس ہوں انہیں ہٹا دو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہاں تو صرف میری یہی دو بیٹیاں ہیں یعنی عائشہ اور اسماء رضی اللہ عنہما۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے مجھے تو یہاں سے نکلنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے پاس دو اونٹنیاں ہیں جنہیں میں نے نکلنے ہی کے لیے تیار کر رکھا تھا۔ آپ ان میں سے ایک لے لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا، قیمت کے بدلے میں، میں نے ایک اونٹنی لے لی۔

Share this: