احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: 13- بَابُ تَسْمِيةُ مَنْ سُمِّيَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ فِي الْجَامِعِ الَّذِي وَضَعَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ عَلَى حُرُوفِ الْمُعْجَمِ:
باب: بترتیب حروف تہجی، ان اصحاب کرام کے نام جنہوں نے جنگ بدر میں شرکت کی تھی۔
ومخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم في دية الرجلين , وما ارادوا من الغدر برسول الله صلى الله عليه وسلم، قال الزهري: عن عروة: كانت على راس ستة اشهر من وقعة بدر قبل وقعة احد , وقول الله تعالى: هو الذي اخرج الذين كفروا من اهل الكتاب من ديارهم لاول الحشر إلى قوله ان يخرجوا سورة الحشر آية 2 وجعله ابن إسحاق بعد بئر معونة واحد.
‏‏‏‏ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دو مسلمانوں کی دیت کے سلسلے میں ان کے پاس جانا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کا دغا بازی کرنا۔ زہری نے عروہ سے بیان کیا کہ غزوہ بنو نضیر، غزوہ بدر کے چھ مہینے بعد اور غزوہ احد سے پہلے ہوا تھا اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد «هو الذي أخرج الذين كفروا من أهل الكتاب من ديارهم لأول الحشر ما ظننتم أن يخرجوا» اللہ ہی وہ ہے جس نے نکالا ان لوگوں کو جو کافر ہوئے اہل کتاب سے ان کے گھروں سے اور یہ (جزیرہ عرب سے) ان کی پہلی جلا وطنی ہے ابن اسحاق کی تحقیق میں یہ غزوہ غزوہ بئرمعونہ اور غزوہ احد کے بعد ہوا تھا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4028
حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:"حاربت النضير وقريظة فاجلى بني النضير، واقر قريظة ومن عليهم حتى حاربت قريظة , فقتل رجالهم وقسم نساءهم واولادهم واموالهم بين المسلمين , إلا بعضهم لحقوا بالنبي صلى الله عليه وسلم فآمنهم واسلموا , واجلى يهود المدينة كلهم بني قينقاع، وهم رهط عبد الله بن سلام ويهود بني حارثة وكل يهود المدينة".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے، انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بنو نضیر اور بنو قریظہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (معاہدہ توڑ کر) لڑائی مول لی۔ اس لیے آپ نے قبیلہ بنو نضیر کو جلا وطن کر دیا لیکن قبیلہ بنو قریظہ کو جلا وطن نہیں کیا اور اس طرح ان پر احسان فرمایا۔ پھر بنو قریظہ نے بھی جنگ مول لی۔ اس لیے آپ نے ان کے مردوں کو قتل کروایا اور ان کی عورتوں، بچوں اور مال کو مسلمانوں میں تقسیم کر دیا۔ صرف بعض بنی قریظہ اس سے الگ قرار دیئے گئے تھے کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں آ گئے تھے۔ اس لیے آپ نے انہیں پناہ دی اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے تمام یہودیوں کو جلا وطن کر دیا تھا۔ بنو قینقاع کو بھی جو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا قبیلہ تھا، یہود بنی حارثہ کو اور مدینہ کے تمام یہودیوں کو۔

Share this: