احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: 22- بَابُ ذَبَائِحِ أَهْلِ الْكِتَابِ وَشُحُومِهَا مِنْ أَهْلِ الْحَرْبِ وَغَيْرِهِمْ:
باب: اہل کتاب کے ذبیحے اور ان ذبیحوں کی چربی کا بیان۔
وقوله تعالى: اليوم احل لكم الطيبات وطعام الذين اوتوا الكتاب حل لكم وطعامكم حل لهم سورة المائدة آية 5.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا «اليوم أحل لكم الطيبات وطعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم وطعامكم حل لهم‏» کہ آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں ہیں اور ان لوگوں کا کھانا بھی جنہیں کتاب دی گئی ہے تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے۔ زہری نے کہا کہ نصاریٰ عرب کے ذبیحہ میں کوئی حرج نہیں اور اگر تم سن لو کہ وہ (ذبح کرتے وقت) اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیتا ہے اسے نہ کھاؤ اور اگر نہ سنو تو اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لیے حلال کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ان کے کفر کا علم تھا۔ علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی روایت نقل کی جاتی ہے۔ حسن اور ابراہیم نے کہا کہ غیر مختون (اہل کتاب) کے ذبیحہ میں کوئی حرج نہیں ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5508
حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مغفل رضي الله عنه، قال:"كنا محاصرين قصر خيبر فرمى إنسان بجراب فيه شحم فنزوت لآخذه، فالتفت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فاستحييت منه".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے قلعے کا محاصرہ کئے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے ایک تھیلا پھینکا جس میں (یہودیوں کے ذبیحہ کی) چربی تھی۔ میں اس پر جھپٹا کہ اٹھا لوں لیکن مڑ کے جو دیکھا تو پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر شرما گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (آیت میں) «طَعامهم» سے مراد اہل کتاب کا ذبح کردہ جانور ہے۔

Share this: