احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: 14- بَابُ الشِّوَاءِ:
باب: بھنا ہوا گوشت کھانا۔
وقول الله تعالى: جاء بعجل حنيذ سورة هود آية 69 اي مشوي.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «أن جاء بعجل حنيذ» پھر وہ بھنا ہوا بچھڑا لے کر آئے۔ لفظ «حنيذ» کے معنی بھنا ہوا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5400
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا هشام بن يوسف، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي امامة بن سهل، عن ابن عباس، عن خالد بن الوليد، قال:"اتي النبي صلى الله عليه وسلم بضب مشوي، فاهوى إليه لياكل، فقيل له: إنه ضب، فامسك يده، فقال خالد: احرام هو ؟ قال: لا، ولكنه لا يكون بارض قومي، فاجدني اعافه، فاكل خالد ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر". قال مالك: عن ابن شهاب، بضب محنوذ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوامامہ بن سہل نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھنا ہوا ساہنہ پیش کیا گیا تو آپ اسے کھانے کے لیے متوجہ ہوئے۔ اسی وقت آپ کو بتایا گیا کہ یہ ساہنہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا یہ حرام ہے؟ فرمایا کہ نہیں لیکن چونکہ یہ میرے ملک میں نہیں ہوتا اس لیے طبیعت اسے گوارا نہیں کرتی۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے اسے کھایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔ امام مالک نے ابن شہاب سے «ضب محنوذ‏.‏» (یعنی بھنا ہوا ساہنہ «ضب مشوی» کی جگہ «محنوذ‏.‏» نقل کیا، دونوں لفظوں کا ایک معنی ہے)۔

Share this: