احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: 25- بَابُ قَوْلِهِ: {أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”یہ روزے گنتی کے چند دنوں میں رکھنے ہیں، پھر تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو اس پر دوسرے دنوں کا گن رکھنا ہے اور جو لوگ اسے مشکل سے برداشت کر سکیں ان کے ذمہ فدیہ ہے جو ایک مسکین کا کھانا ہے اور جو کوئی خوشی خوشی نیکی کرے اس کے حق میں بہتر ہے اور اگر تم علم رکھتے ہو تو بہتر تمہارے حق میں یہی ہے کہ تم روزے رکھو“۔
وقال عطاء: يفطر من المرض كله كما قال الله تعالى , وقال الحسن، وإبراهيم , في المرضع او الحامل: إذا خافتا على انفسهما او ولدهما تفطران، ثم تقضيان، واما الشيخ الكبير: إذا لم يطق الصيام فقد اطعم انس بعد ما كبر عاما او عامين كل يوم مسكينا خبزا ولحما، وافطر قراءة العامة يطيقونه وهو اكثر.
‏‏‏‏ عطا بن ابی رباح نے کہا کہ ہر بیماری میں روزہ نہ رکھنا درست ہے۔ جیسا کہ عام طور پر اللہ تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا ہے۔ اور امام حسن بصری اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ دودھ پلانے والی یا حامل کو اگر اپنی یا اپنے بیٹے کی جان کا خوف ہو تو وہ افطار کر لیں اور پھر اس کی قضاء کر لیں لیکن بوڑھا ضعیف شخص جب روزہ نہ رکھ سکے تو وہ فدیہ دے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بھی جب بوڑھے ہو گئے تھے تو وہ ایک سال یا دو سال رمضان میں روزانہ ایک مسکین کو روٹی اور گوشت دیا کرتے تھے اور روزہ چھوڑ دیا تھا۔ اکثر لوگوں نے اس آیت میں «يطيقونه» پڑھا ہے (جو «اطاق يطيق» سے ہے)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4505
حدثني إسحاق , اخبرنا روح , حدثنا زكرياء بن إسحاق , حدثنا عمرو بن دينار , عن عطاء , سمع ابن عباس يقرا: وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين سورة البقرة آية 184 , قال ابن عباس: ليست بمنسوخة هو الشيخ الكبير والمراة الكبيرة لا يستطيعان ان يصوما، فليطعمان مكان كل يوم مسكينا.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ یوں قرآت کر رہے تھے «وعلى الذين يطوقونه فدية طَعام مسكين» (تفعیل سے) «فدية طَعام مسكين»۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے۔ اس سے مراد بہت بوڑھا مرد یا بہت بوڑھی عورت ہے۔ جو روزے کی طاقت نہ رکھتی ہو، انہیں چاہئیے کہ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔

Share this: