احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ: {وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةُ الْحَطَبِ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور اس کی بیوی بھی جو لکڑیوں کا گٹھا اٹھانے والی ہے“۔
يقال لا ينون احد اي واحد.
‏‏‏‏ کہا گیا ہے کہ «أحد» پر تنوین نہیں پڑھی جاتی بلکہ دال کو ساکن ہی پڑھنا چاہئے۔ «أحد» کے معنی وہ ایک ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4974
حدثنا ابو اليمان، حدثنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " قال الله: كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك، وشتمني ولم يكن له ذلك، فاما تكذيبه إياي فقوله لن يعيدني كما بداني، وليس اول الخلق باهون علي من إعادته، واما شتمه إياي فقوله اتخذ الله ولدا، وانا الاحد الصمد لم الد، ولم اولد، ولم يكن لي كفئا احد".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مجھے ابن آدم نے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ بھی مناسب نہیں تھا۔ مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ (ابن آدم) کہتا ہے کہ میں اس کو دوبارہ نہیں پیدا کروں گا حالانکہ میرے لیے دوبارہ پیدا کرنا اس کے پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ مشکل نہیں۔ اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے کہ اللہ نے اپنا بیٹا بنایا ہے حالانکہ میں ایک ہوں۔ بےنیاز ہوں نہ میرے لیے کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد ہوں اور نہ کوئی میرے برابر ہے۔

Share this: