احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: 31- بَابُ التَّوَجُّهِ نَحْوَ الْقِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ:
باب: ہر مقام اور ہر ملک میں مسلمان جہاں بھی رہے نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرے۔
وقال ابو هريرة: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"استقبل القبلة وكبر".
‏‏‏‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعبہ کی طرف منہ کر اور تکبیر کہہ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 399
حدثنا عبد الله بن رجاء، قال: حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى نحو بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب ان يوجه إلى الكعبة، فانزل الله قد نرى تقلب وجهك في السماء سورة البقرة آية 144، فتوجه نحو الكعبة، وقال السفهاء من الناس وهم اليهود: ما ولاهم عن قبلتهم التي كانوا عليها، قل لله المشرق والمغرب يهدي من يشاء إلى صراط مستقيم سورة البقرة آية 142، فصلى مع النبي صلى الله عليه وسلم رجل، ثم خرج بعد ما صلى، فمر على قوم من الانصار في صلاة العصر نحو بيت المقدس، فقال: هو يشهد انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانه توجه نحو الكعبة فتحرف القوم حتى توجهوا نحو الكعبة".
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، کہا انہوں نے ابواسحاق سے بیان کیا، کہا انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم (دل سے) چاہتے تھے کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہم آپ کا آسمان کی طرف باربار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں۔ پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا اور احمقوں نے جو یہودی تھے کہنا شروع کیا کہ انہیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا۔ آپ فرما دیجیئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب، اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت کر دیتا ہے۔ (جب قبلہ بدلا تو) ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چلا اور انصار کی ایک جماعت پر اس کا گزر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے۔ اس شخص نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجودہ قبلہ (کعبہ) کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ پھر وہ جماعت (نماز کی حالت میں ہی) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔

Share this: