احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: 25- بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّطَوُّعِ مَثْنَى مَثْنَى:
باب: نفل نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنا۔
ويذكر ذلك عن عمار وابي ذر وانس وجابر بن زيد وعكرمة والزهري رضي الله عنهم , وقال يحيى بن سعيد الانصاري ما ادركت فقهاء ارضنا إلا يسلمون في كل اثنتين من النهار.
امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا اور عمار اور ابوذر اور یونس رضی اللہ عنہم صحابیوں سے بیان کیا، اور جابر بن زید، عکرمہ اور زہری رحمہ اللہ علیہم تابعیوں سے ایسا ہی منقول ہے اور یحییٰ بن سعید انصاری (تابعی) نے کہا کہ میں نے اپنے ملک (مدینہ طیبہ) کے عالموں کو یہی دیکھا کہ وہ نوافل میں (دن کو) ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرا کرتے تھے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1162
حدثنا قتيبة , قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموالي، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الامور كلها، كما يعلمنا السورة من القرآن , يقول: إذا هم احدكم بالامر فليركع ركعتين من غير الفريضة، ثم ليقل اللهم إني استخيرك بعلمك واستقدرك بقدرتك واسالك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا اقدر وتعلم ولا اعلم وانت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم ان هذا الامر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة امري او قال عاجل امري وآجله فاقدره لي ويسره لي ثم بارك لي فيه، وإن كنت تعلم ان هذا الامر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة امري او قال في عاجل امري وآجله فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان ثم ارضني، قال: ويسمي حاجته".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے تمام معاملات میں استخارہ کرنے کی اسی طرح تعلیم دیتے تھے جس طرح قرآن کی کوئی سورت سکھلاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ جب کوئی اہم معاملہ تمہارے سامنے ہو تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے «اللهم إني أستخيرك بعلمك وأستقدرك بقدرتك،‏‏‏‏ وأسألك من فضلك العظيم،‏‏‏‏ فإنك تقدر ولا أقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب،‏‏‏‏ اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري ( «أو قال») عاجل أمري وآجله فاقدره لي ويسره لي ثم بارك لي فيه، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري أو قال في عاجل أمري وآجله فاصرفه عني واصرفني عنه،‏‏‏‏ واقدر لي الخير» (ترجمہ) اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت تجھ سے طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل عظیم کا طلبگار ہوں کہ قدرت تو ہی رکھتا ہے اور مجھے کوئی قدرت نہیں۔ علم تجھ ہی کو ہے اور میں کچھ نہیں جانتا اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے۔ اے میرے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام جس کے لیے استخارہ کیا جا رہا ہے میرے دین دنیا اور میرے کام کے انجام کے اعتبار سے میرے لیے بہتر ہے یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) میرے لیے وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے یہ (خیر ہے) تو اسے میرے لیے نصیب کر اور اس کا حصول میرے لیے آسان کر اور پھر اس میں مجھے برکت عطا کر اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین، دنیا اور میرے کام کے انجام کے اعتبار سے برا ہے۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا کہ) میرے معاملہ میں وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے (برا ہے) تو اسے مجھ سے ہٹا دے اور مجھے بھی اس سے ہٹا دے۔ پھر میرے لیے خیر مقدر فرما دے، جہاں بھی وہ ہو اور اس سے میرے دل کو مطمئن بھی کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کام کی جگہ اس کام کا نام لے۔

Share this: