احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ غَسْلِ الْخَلُوقِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ مِنَ الثِّيَابِ:
باب: اگر کپڑوں پر خلوق (ایک قسم کی خوشبو) لگی ہو تو اس کو تین بار دھونا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1536
قال ابو عاصم , اخبرنا ابن جريج , اخبرني عطاء ان صفوان بن يعلى اخبره ان يعلى قال لعمر رضي الله عنه: ارني النبي صلى الله عليه وسلم حين يوحى إليه , قال: فبينما النبي صلى الله عليه وسلم بالجعرانة ومعه نفر من اصحابه جاءه رجل , فقال: يا رسول الله كيف ترى في رجل احرم بعمرة وهو متضمخ بطيب فسكت النبي صلى الله عليه وسلم ساعة فجاءه الوحي فاشار عمر رضي الله عنه إلى يعلى فجاء يعلى وعلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثوب قد اظل به فادخل راسه فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم محمر الوجه وهو يغط ثم سري عنه , فقال: اين الذي سال عن العمرة ؟ فاتي برجل , فقال: اغسل الطيب الذي بك ثلاث مرات وانزع عنك الجبة واصنع في عمرتك كما تصنع في حجتك , قلت لعطاء: اراد الإنقاء حين امره ان يغسل ثلاث مرات , قال: نعم.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم، ضحاک بن مخلد نبیل نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں صفوان بن یعلیٰ نے، کہا کہ ان کے باپ یعلیٰ بن امیہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کبھی آپ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دکھایئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ ٹھہرے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے آ کر پوچھا یا رسول اللہ! اس شخص کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے جس نے عمرہ کا احرام اس طرح باندھا کہ اس کے کپڑے خوشبو میں بسے ہوئے ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کو اشارہ کیا۔ یعلیٰ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑا تھا جس کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے کپڑے کے اندر اپنا سر کیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ روئے مبارک سرخ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لے رہے ہیں۔ پھر یہ حالت ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص کہاں ہے جس نے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا۔ شخص مذکور حاضر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خوشبو لگا رکھی ہے اسے تین مرتبہ دھو لے اور اپنا جبہ اتار دے۔ عمرہ میں بھی اسی طرح کر جس طرح حج میں کرتے ہو۔ میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تین مرتبہ دھونے کے حکم سے پوری طرح صفائی مراد تھی؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں۔

Share this: