احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: 20- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ السَّجْعِ فِي الدُّعَاءِ:
باب: دعا میں «سجع» ‏‏‏‏ یعنی قافیے لگانا مکروہ ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6337
حدثنا يحيى بن محمد بن السكن، حدثنا حبان بن هلال ابو حبيب، حدثنا هارون المقرئ، حدثنا الزبير بن الخريت، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:"حدث الناس كل جمعة مرة، فإن ابيت فمرتين، فإن اكثرت فثلاث مرار، ولا تمل الناس هذا القرآن، ولا الفينك تاتي القوم وهم في حديث من حديثهم فتقص عليهم، فتقطع عليهم حديثهم فتملهم، ولكن انصت فإذا امروك، فحدثهم وهم يشتهونه، فانظر السجع من الدعاء فاجتنبه، فإني عهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه لا يفعلون إلا ذلك"، يعني لا يفعلون إلا ذلك الاجتناب.
ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حبان بن ہلال ابوحبیب نے بیان کیا، کہا ہم سے ہارون مقری نے بیان، کہا ہم سے زبیر بن خریت نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگوں کو وعظ ہفتہ میں صرف ایک دن جمعہ کو کیا کر، اگر تم اس پر تیار نہ ہو تو دو مرتبہ اگر تم زیادہ ہی کرنا چاہتے ہو تو پس تین دن اور لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دینا، ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو، وہ اپنی باتوں میں مصروف ہوں اور تم پہنچتے ہی ان سے اپنی بات (بشکل وعظ) بیان کرنے لگو اور ان کی آپس کی گفتگو کو کاٹ دو کہ اس طرح وہ اکتا جائیں، بلکہ (ایسے مقام پر) تمہیں خاموش رہنا چاہئے۔ جب وہ تم سے کہیں تو پھر تم انہیں اپنی باتیں سناؤ۔ اس طرح کہ وہ بھی اس تقریر کے خواہشمند ہوں اور دعا میں قافیہ بندی سے پرہیز کرتے رہنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے۔

Share this: