احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4678
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب بن مالك، عن عبد الله بن كعب بن مالك، وكان قائد كعب بن مالك، قال: سمعت كعب بن مالك، يحدث حين تخلف عن قصة تبوك: فوالله، ما اعلم احدا ابلاه الله في صدق الحديث احسن مما ابلاني، ما تعمدت منذ ذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم إلى يومي هذا كذبا، وانزل الله عز وجل على رسوله صلى الله عليه وسلم، لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والانصار إلى قوله وكونوا مع الصادقين سورة التوبة آية 117 - 119.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے اور ان سے عبداللہ بن کعب بن مالک نے، وہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر چلتے تھے۔ (جب وہ نابینا ہو گئے تھے) عبداللہ نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ غزوہ تبوک میں اپنی غیر حاضری کا قصہ بیان کر رہے تھے، کہا کہ اللہ کی قسم! سچ بولنے کا جتنا عمدہ پھل اللہ تعالیٰ نے مجھے دیا، کسی کو نہ دیا ہو گا۔ جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں نے اس بارے میں سچی بات کہی تھی، اس وقت سے آج تک کبھی جھوٹ کا ارادہ بھی نہیں کیا اور اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل کی تھی «لقد تاب الله على النبي والمهاجرين‏» کہ بیشک اللہ نے نبی پر اور مہاجرین و انصار پر رحمت کے ساتھ توجہ فرمائی۔ آخر آیت «وكونوا مع الصادقين‏» تک۔

Share this: