احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الطَّعَامِ وَالنَّهْدِ وَالْعُرُوضِ:
باب: کھانے، سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان۔
وكيف قسمة ما يكال ويوزن مجازفة او قبضة قبضة لما لم ير المسلمون في النهد باسا ان ياكل هذا بعضا وهذا بعضا، وكذلك مجازفة الذهب والفضة والقران في التمر.
‏‏‏‏ اور جو چیزیں ناپی یا تولی جاتی ہیں تخمینے سے بانٹنا یا مٹھی بھربھر کر تقسیم کر لینا، کیونکہ مسلمانوں نے اس میں کوئی مضائقہ نہیں خیال کیا کہ مشترک زاد سفر (کی مختلف چیزوں میں سے) کوئی شریک ایک چیز کھا لے اور دوسرا دوسری چیز، اسی طرح سونے چاندی کے بدل بن تولے ڈھیر لگا کر بانٹنے میں، اسی طرح دو دو کھجور اٹھا کر کھانے میں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2483
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه قال:"بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا قبل الساحل، فامر عليهم ابا عبيدة بن الجراح وهم ثلاث مائة وانا فيهم، فخرجنا حتى إذا كنا ببعض الطريق فني الزاد، فامر ابو عبيدة بازواد ذلك الجيش، فجمع ذلك كله، فكان مزودي تمر، فكان يقوتنا كل يوم قليلا قليلا حتى فني فلم يكن يصيبنا إلا تمرة تمرة، فقلت: وما تغني تمرة ؟ فقال: لقد وجدنا فقدها حين فنيت، قال: ثم انتهينا إلى البحر، فإذا حوت مثل الظرب، فاكل منه ذلك الجيش ثماني عشرة ليلة، ثم امر ابو عبيدة بضلعين من اضلاعه فنصبا، ثم امر براحلة فرحلت، ثم مرت تحتهما فلم تصبهما".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں وہب بن کیسان نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رجب 7 ھ میں) ساحل بحر کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ فوجیوں کی تعداد تین سو تھی اور میں بھی ان میں شریک تھا۔ ہم نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ تمام فوجی اپنے توشے (جو کچھ بھی باقی رہ گئے ہوں) ایک جگہ جمع کر دیں۔ سب کچھ جمع کرنے کے بعد کھجوروں کے کل دو تھیلے ہو سکے اور روزانہ ہمیں اسی میں سے تھوڑی تھوڑی کھجور کھانے کے لیے ملنے لگی۔ جب اس کا بھی اکثر حصہ ختم ہو گیا تو ہمیں صرف ایک ایک کھجور ملتی رہی۔ میں (وہب بن کیسان) نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا بھلا ایک کھجور سے کیا ہوتا ہو گا؟ انہوں نے بتلایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب وہ بھی ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آخر ہم سمندر تک پہنچ گئے۔ اتفاق سے سمندر میں ہمیں ایک ایسی مچھلی مل گئی جو (اپنے جسم میں) پہاڑ کی طرح معلوم ہوتی تھی۔ سارا لشکر اس مچھلی کو اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی دونوں پسلیوں کو کھڑا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد اونٹوں کو ان کے تلے سے چلنے کا حکم دیا۔ اور وہ ان پسلیوں کے نیچے سے ہو کر گزرے، لیکن اونٹ نے ان کو چھوا تک نہیں۔

Share this: