احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

64: 64- بَابُ صَلاَةِ الإِمَامِ وَدُعَائِهِ لِصَاحِبِ الصَّدَقَةِ:
باب: امام (حاکم) کی طرف سے زکوٰۃ دینے والے کے حق میں دعائے خیر و برکت کرنا۔
وقوله: خذ من اموالهم صدقة تطهرهم وتزكيهم بها وصل عليهم إن صلاتك سكن لهم سورة التوبة آية 103.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کا (سورۃ التوبہ میں) ارشاد ہے کہ آپ ان کے مال سے خیرات لیجئے جس کے ذریعہ آپ انہیں پاک کریں۔ اور ان کا تزکیہ کریں۔ اور ان کے حق میں خیر و برکت کی دعا کریں۔ آخر آیت تک۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1497
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عمرو، عن عبد الله بن ابي اوفى، قال:"كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتاه قوم بصدقتهم، قال: اللهم صل على آل فلان، فاتاه ابي بصدقته، فقال: اللهم صل على آل ابي اوفى".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو بن مرہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب کوئی قوم اپنی زکوٰۃ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے دعا فرماتے «اللهم صل على آل فلان» اے اللہ! آل فلاں کو خیر و برکت عطا فرما ‘ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم صل على آل أبي أوفى» اے اللہ! آل ابی اوفی کو خیر و برکت عطا فرما۔

Share this: