احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ: {إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا}:
باب: آیت «إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا» کی تفسیر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4838
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن هلال بن ابي هلال، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، ان هذه الآية التي في القرآن"يايها النبي إنا ارسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا سورة الاحزاب آية 45، قال في التوراة: يا ايها النبي إنا ارسلناك شاهدا ومبشرا وحرزا للاميين، انت عبدي ورسولي، سميتك المتوكل ليس بفظ، ولا غليظ، ولا سخاب بالاسواق، ولا يدفع السيئة بالسيئة، ولكن يعفو ويصفح، ولن يقبضه الله حتى يقيم به الملة العوجاء بان يقولوا لا إله إلا الله، فيفتح بها اعينا عميا، وآذانا صما، وقلوبا غلفا".
ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے ہلال بن ابی ہلال نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو بن عاص نے کہ یہ آیت جو قرآن میں ہے «يا أيها النبي إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا‏» اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہی اللہ تعالیٰ نے توریت میں بھی فرمایا تھا اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور بشارت دینے والا اور ان پڑھوں (عربوں) کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ آپ میرے بندے ہیں اور میرے رسول ہیں۔ میں نے آپ کا نام متوکل رکھا، آپ نہ بدخو ہیں اور نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور کرنے والے اور نہ وہ برائی کا بدلہ برائی سے دیں گے بلکہ معافی اور درگزر سے کام لیں گے اور اللہ ان کی روح اس وقت تک قبض نہیں کرے گا جب تک کہ وہ کج قوم (عربی) کو سیدھا نہ کر لیں یعنی جب تک وہ ان سے «لا إله إلا الله» کا اقرار نہ کرا لیں پس اس کلمہ توحید کے ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو اور بہرے کانوں کو اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو کھول دیں گے۔

Share this: