احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ إِذَا اسْتُكْرِهَتِ الْمَرْأَةُ عَلَى الزِّنَا، فَلاَ حَدَّ عَلَيْهَا:
باب: جب عورت سے زبردستی زنا کیا گیا ہو تو اس پر حد نہیں ہے۔
في قوله تعالى: {ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم}.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النور میں) فرمایا «ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم‏» اور جو کوئی اس کے ساتھ زبردستی کرے تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ اس زبردستی کے بعد معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6949
وقال الليث، حدثني نافع، ان صفية بنت ابي عبيد اخبرته: ان عبدا من رقيق الإمارة وقع على وليدة من الخمس، فاستكرهها حتى اقتضها، فجلده عمر الحد، ونفاه، ولم يجلد الوليدة من اجل انه استكرهها، قال الزهري: في الامة البكر يفترعها الحر، يقيم ذلك الحكم من الامة العذراء بقدر قيمتها، ويجلد، وليس في الامة الثيب في قضاء الائمة غرم، ولكن عليه الحد.
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، انہیں صفیہ بنت ابی عبید نے خبر دی کہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک نے حصہ خمس کی ایک باندی سے صحبت کر لی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے غلام پر حد جاری کرائی اور اسے شہر بدر بھی کر دیا لیکن باندی پر حد نہیں جاری کی۔ کیونکہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی۔ زہری نے ایسی کنواری باندی کے متعلق کہا جس کے ساتھ کسی آزاد نے ہمبستری کر لی ہو کہ حاکم کنواری باندی میں اس کی وجہ سے اس شخص سے اتنے دام بھر لے جتنے بکارت جاتے رہنے کی وجہ سے اس کے دام کم ہو گئے ہیں اور اس کو کوڑے بھی لگائے اگر آزاد مرد ثیبہ لونڈی سے زنا کرے تب خریدے۔ اماموں نے یہ حکم نہیں دیا ہے کہ اس کو کچھ مالی تاوان دینا پڑے گا بلکہ صرف حد لگائی جائے گی۔

Share this: