احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: 22- بَابُ هِبَةِ الْوَاحِدِ لِلْجَمَاعَةِ:
باب: ایک چیز کئی آدمیوں کو ہبہ کرے تو کیسا ہے؟
وقالت اسماء للقاسم بن محمد، وابن ابي عتيق: ورثت عن اختي عائشة مالا بالغابة، وقد اعطاني به معاوية مائة الف فهو لكما.
اور اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے قاسم بن محمد اور ابن ابی عتیق سے کہا کہ میری بہن عائشہ رضی اللہ عنہا سے وراثت میں مجھے غابہ (کی زمین) ملی تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مجھے اس کا ایک لاکھ (درہم) دیا لیکن میں نے اسے نہیں بیچا، یہی تم دونوں کو ہدیہ ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2602
حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه،"ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بشراب فشرب، وعن يمينه غلام، وعن يساره الاشياخ، فقال للغلام: إن اذنت لي اعطيت هؤلاء، فقال: ما كنت لاوثر بنصيبي منك يا رسول الله احدا فتله في يده".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، وہ ابوحازم سے، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پینے کو کچھ لایا، (دودھ یا پانی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے سے فرمایا کہ اگر تو اجازت دے (تو بچا ہوا پانی) میں ان بڑے لوگوں کو دے دوں؟ لیکن اس نے کہا۔ یا رسول اللہ! آپ کے جوٹھے میں سے ملنے والے کسی حصہ کا میں ایثار نہیں کر سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھا دیا۔

Share this: