احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ قَوْلِ الْمَرِيضِ قُومُوا عَنِّي:
باب: مریض لوگوں سے کہے میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5669
حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام، عن معمر، وحدثني عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما حضر رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي البيت رجال فيهم عمر بن الخطاب، قال النبي صلى الله عليه وسلم: هلم اكتب لكم كتابا لا تضلوا بعده، فقال عمر: إن النبي صلى الله عليه وسلم قد غلب عليه الوجع وعندكم القرآن حسبنا كتاب الله، فاختلف اهل البيت فاختصموا، منهم من يقول قربوا يكتب لكم النبي صلى الله عليه وسلم كتابا لن تضلوا بعده، ومنهم من يقول ما قال عمر فلما اكثروا اللغو والاختلاف عند النبي صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قوموا، قال عبيد الله: فكان ابن عباس يقول إن الرزية كل الرزية ما حال بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين ان يكتب لهم ذلك الكتاب من اختلافهم ولغطهم.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے معمر نے (دوسری سند) اور مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو گھر میں کئی صحابہ موجود تھے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی وہیں موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لاؤ میں تمہارے لیے ایک تحریر لکھ دوں تاکہ اس کے بعد تم غلط راہ پر نہ چلو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سخت تکلیف میں ہیں اور تمہارے پاس قرآن مجید تو موجود ہے ہی، ہمارے لیے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ اس مسئلہ پر گھر میں موجود صحابہ کا اختلاف ہو گیا اور بحث کرنے لگے۔ بعض صحابہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (لکھنے کی چیزیں) دے دو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی تحریر لکھ دیں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو سکو اور بعض صحابہ وہ کہتے تھے جو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اختلاف اور بحث بڑھ گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں سے چلے جاؤ۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ سب سے زیادہ افسوس یہی ہے کہ ان کے اختلاف اور بحث کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تحریر نہیں لکھی جو آپ مسلمانوں کے لیے لکھنا چاہتے تھے۔

Share this: